شعبان کا مہینہ اپنی تمامتر برکتوں اور رحمتوں کے...

Post on 29-Jan-2016

68 Views

Category:

Documents

0 Downloads

Preview:

Click to see full reader

DESCRIPTION

2. ماہ شعبان ہم پر سایہ فگن ہے!.     شعبان کا مہینہ اپنی تمامتر برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔     ماہِ شعبان کئی وجوہات سے بڑی فضیلت اور عظمت کا حامل ہے ۔     اس ماہ میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیگر مہینوں سے ممتاز ہوتے تھے ۔ - PowerPoint PPT Presentation

TRANSCRIPT

2

:رمضان کا شعبان قاصد

ین اپنی تمامتر برکتوں ہ    شعبان کا م ہم پر سای فگن ہاور رحمتوں ک ساتھ ہ ے

ہے۔ ات س بڑی ے    ما شعبان کئی وجو ہ ہہ

ہے۔فضیلت اور عظمت کا حامل ہ    اس ما میں سرکار/ دو عالم صلی

ےالل علی وسلم ک معموالت دیگر ہ ہوت تھ ینوں س ممتاز ے۔م ے ہ ے ہ

ے    اس کی فضیلت کا انداز حضور ک ہوسکتا ہےان ارشادات س بھی بخوبی ہ ے

جو احادیث کی کتابوں میں مذکور ۔یں ہ

/م شب ویں شعبان جس ہ    پندر ے ہیں ،ی قیمتی شب ہبرأت س یاد کرت ہ ے ے

میت کا ایک بڑا ین کی ا ہبھی اس م ے ہہے۔سبب

! م پر سای فگن ہےما شعبان ہ ہ ہ

ےی رمضان المبارک ک عظیم ہین کا قاصد ہے۔م ے ہ

ہ    ی رمضان المبارک کی نویدناتا Cہے۔اور خوشخبری س

ے    دلوں ک بند دروازوں پرہے۔رمضان کی دستک دیتا

ہ    زند دل لوگ شعبان میںٹیں محسوس کرت ےرمضان کی آ ہ

۔یں ہ اگر رمضان رحمتوں، برکتوں    

اور مغفرتوں کی موسال دھار ین تو شعبان ان ہےبارشوں کا م ہ ہ

ہے۔بارشوں کا بادل

ررخ سے !شعبان کی اہمیت ایک دوسرے

از سOOرائض نمOOرح فOOے    جس طل سOOنت اور نوافOOل پOOڑھی جOOاتی ےپ ہی خOوش ہیں تOاک فOرائض کی انجOام د ہ ہےاسOOلوبی اور تمOOام آداب ک سOOاتھ وسOک ، اسOی طOرح رمضOان ےممکن ہل شOOOOعبان کی صOOOOورت میں ےس پ ہ ےلت ر سOال م ہرمضOان کی تیOاری کی ہ

ہے۔دی جاتی ین ہ    رمضOان برکOتیں سOمیٹن کOا م ہ ے

ربOOان ذات ہ ، الل رب العOOزت کی م ہ ہےتی ک و ہاپOOOن بنOOOدوں س ی چOOOا ہ ہے ہ ہ ے ےرمضOOOان کی برکتOOOوں اور رحمتOOOوں وں اس لOOی ےس خOOوب مسOOتفیض ۔ ہ ےےشOOعبان رمضOOان کی تیOOاری ک لOOی ےےعطOOا فرمایOOا ک اس میں روز رکھ ہےکOOر،خOOوب تالوت کرکOOر، رمضOOان ک س ی ل پ ک تالوت اور ےروزوں ہ ے ہ ے

وجائیں ۔عادی ہ

! رمضان کی تیاری کا مہینہ:شعبان

شعبان اور رمضان کا باہمی تعلق

ہ/ برٲت کے فضائل ش

شعبان کے احکام ومسائل

شعبان کے فضائل صحیح احادیث کی روشنی میں

أحب[ : كان قالت عنaها Cالله ي رض/ عائ/شة عن aأن وسل[م عليaه/ الله صل[ى الله/ ول/ Cرس إ/لى ور/ Cه jالش

. Cبانaشع Cومه Cداؤد ) يص ابو (رواہ

آاپ صلی اللہ علیہ وسلم کا :حضرت عائشہ فرماتی ہیں آاپ روزہ محبوب ترین مہینہ شعبان تھا کہ اس میں

رکھتے تھے۔ف/ي : /ليaه/ إ وaم/ الص[ jأحب كان mمال/ك بaن أنس عن

احمد )۔ شعaبان (رواہ

آاپ :حضرت انس سے مروی ہے شعبا ن میں روزہ رکھنا صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ترین عمل تھا۔

شعبان کا محبوب ترین کام

1

عبانہہ ش

رمضان کا قاصدما FUF FALAH

حضرت عائشہ رضی هللا عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی هللا علیہ وسلم روزہ رکھتے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب افطار نہ کریں گے اور افطار کرتے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی هللا علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کسی مہینہ پورے روزے رکھے ہوں اور نہ شعبان کے

آاپ کو روزہ رکھتے ہوئے دیکھا- مہینہ سے زیادہ کسی مہینہ میں

لPلی لص Rہ Pل ل رS ال رسو لر لن لکا تت لل لقا لUا تن لع Rر Pل ل لV ال ہض لر Wل لش ہئ لعا تن لعلPتی لح رر ہط Xت Yر لو رر ہط Xت Yر ل]ا Sل ر\و لن لPتی لح رم ر[و Yل لم Pل ل لس لو Rہ ت لل لع Rر Pل ل ال Rہ ت لل لع Rر Pل ل ال لPلی لص Rہ Pل ل ال Sل رسو لر رت Yت ل_ا لر لما لف رم ر[و Yل ل]ا Sل ر\و لنلر ل تک ل_ا Rر رت Yت ل_ا لر لما لو لن لضا لم لر لP]ا ہaا رر Uت لش لم ا ل ہص لل لم تک لت تس ا لم Pل ل لس لو

لن لبا تع لش Vہف Rر تن ہم مما ا ل (رواہ البخاری ، کتاب ال[وم)ہص

صدکا قا

ضان ، رم

عبانہہ ش

ما2شعبان میں روزوں کی ک`رت

FUF FALAH

آاقا کا محبوب مہینہ تھا تو ہماراکیوں نہیں؟ ج/ یہ مہینہ محبوب کیوں تھا ؟ روزوں اللہ کے رسوS کو

کی وجہ سے۔ شعبان میں روزوں کی ک`رت کرنی چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور عام زندگی میں کبھی روزہ

رکھتے ، کبھی افطار کرتے۔

حدیث کا پیغام

3

عبانہہ ش

رمضان کا قاصدما

Cوم Cتص أرک aلم الل[ه/ ول Cرس يا Cتaل Cق قال mدaزي Cنaب CسامةCأ pر aشه ذل/ک قال شعaبان aم/ن Cوم Cتص ما ور/ Cه jالش aم/ن ا qر aشه

بيaن Cهaعن Cالن[اس Cل Cفaيغ mيه/ رجب ف/ Cفع aرCت pر aشه و Cوه ورمضانوأنا عمل/ي فع aرCي aأن jح/بCفأ ين الaعالم/ uرب إ/لی Cمالaع aاأل

pالنسائی ) صائ/م (رواہوں ن بیان کیا ہ ہرضی الل عناسامة بن زید ےس وایت ک ان ہ ہ ہے ے

ہک یارسول الل صلی علی وآل وسلم میں آپ صلی علی هللا ہ ہ هللا ہ ہہوآل وسلم کو ما شعبان ک عالو کسی دوسر ما میں اس ے ہ ے ہ ہوں یں دیکھتا وا ن ( روز رکھتا ۔طریق س )یعنی پابندی س ہ ہ ہ ہ ے ے ہین ین و م ہےآپ صلی علی وآل وسلم ن ارشاد فرمایا ی م ہ ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ هللایں اور ما ہک جس کی برکت )اور عظمت( س لوگ غافل ہ ے ہین ک جس میں ہرجب اور ما رمضان ک درمیان ی و م ہے ہ ہ ہ ہ ے ہ

یں اور ہانسان ک اعمال خداوند قدوس ک پاس اٹھائ جات ے ے ے ےو جس وقت ش ک میرا عمل اس وقت پیش ہمیری خوا ہ ہے ہ

و ۔میرا روز ہ ہ

شعبان جس سے لوگ غافل ہیں

FUF FALAH

بیدار Sلوگ اللہ کی رحمتوں سے غافل ہیں اور اللہ کے رسوہیں؟

لت کے اوقات میں عبادت کے تین فائدے ہوتے ہیںXعام غ:.A ،وہ عبادت پوشیدہ رہتی ہے اور نوافل کا چھپانا افضل ہے

خاص طور پر روزہ تو اللہ اور اس کے بندے کے درمیان راز ہوتا ہے۔

.B کا اس لہذا ، ہے ہوتی محسوس مشکل زیادہ پر نXس ملتا ہے، کیونکہ جس کام سے س/ ہی زیادہ ثواب بھی لوگ غافل ہوں ، ماحوS نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کرنا

دشوار ہوتا ہے۔.C نافرمانوں کے درمیان ایک فرمانبردار کی وجہ سے س/ سے عذاب

ہٹالیا جاتا ہے۔

حدیث کا پیغام

کا اٹھایا جانا تین طرح ہوتا ہے Sاعما:.A دن کے فرشتے فجر کے بعد ، رات کے فرشتے ع[ر کے بعد۔:روزانہيتعOاقبون فيكم مالئكOة بالليOل ومالئكOة بالنهOار ، •

ويجتمعOون في صOالة الفجOر وصOالة العصOر ، ثم يعOرج الOذين بOاتوا فيكم ، فيسOألهم وهOو أعلم بهم : كيOف تOركتم عبOادي ؟ فيقولOون : تركنOاهم

(رواہ البخاریوهم يصلون ، وأتيناهم وهم يصلون »)

.Bتہ وارXیہ جمعرات کے دن ،جمعے کی رات اللہ تعالی کے سامنے :ہپیش کیے جاتے ہیں۔

" إن أعمOال بOني آدم تعOرض كOل خميس ليلOة الجمعOة •(رواہ مسند احمد، فال يقبل عمل قاطع رحم »)

.Cتیسر ا شعبان کے مہینے میں۔ين • الم/ ^OOعaال uإ/لی رب Cال ^OOمaع aه/ األOOي عC ف/ ^OOف aرCت pر aه ^OOو ش COOوه

pفع عمل/ي وأنا صائ/م aرCي aأن jب (رواہ النسائی )فأCح/

حدیث کا پیغام

کا قاصدضان

ن، رمشعبا

ہہ 4ماي رض/ عائ/شة

عنaها Cالل[هکان Cول Cتقالل[ه/ Cول Cرس

عليaه/ Cالل[ه صل[ی Cظ يتحف[ وسل[مما شعaبان aم/ن aن م/ Cظ يتحف[ ال

Cوم Cيص ثCم[ غيaر/ه/رمضان ية/ aؤ Cل/رعليaه/ غCم[ aفإ/ن

ا qمaيو ثالث/ين عد[صام ثCم[

مسلم ) (رواہ

شعبان کی تا ریخوں کا اہتمام

FUF FALAH

5صد

ا قان ک

ضاہہ شعبانرم ما

aعنأب/ي

ريaرة Cهقال قال

Cول Cرسالل[ه/

وا Cصaأحالل ه/

شعaبان ل/رمضا

رواہ )ن (الترمذی

رسول الله

هللاصلی ہعلی ہوآل

وسلم ےن

فرمایا رمضان ےک لئ ےشعبان

ےک چاند

ےک دن ےگنت و ہر

شعبان کے دنوں کی گنتی

شعبان

FUF FALAH

اللہ علیہ وسلم کا رمضان کا کتنا شوق اللہ کے رسوS صلی شمار سے اہتمام بہت دن کے شعبان کہ تھا انتظار اور معاف گناہ تمام پچھلے اگلے تو کے آاپ حا]انکہ ، کرتے

تھے۔ کیا ہمیں بھی رمضان کا اتنا انتظار رہتا ہے؟ہہ شعبان کے دن بے چینی سے گذارتے ہیں؟ کیا ہم بھی ما یا ہیں تیاری شروع کردیتے ہم شعبان سے رمضان کی کیا

نہیں؟

حدیث کا پیغام

النبي قال ثعلبة، أبي " فعن يطلع: الله إنشعبان من النصف ليلة في عباده علىيدع و للكافرين، ويملي للمؤمنين، فيغفر

." يدعوه حتى بحقدهم الحقد الجامع )أهل (ال[حیح

کینہ والوں سے اعراض کرتا ہے ج/ تک وہ کینہ نہ چھوڑدیں ۔

ایمان والوں کی مغXرت فرمادیتا ہے، کافروں کو مہلت دیدیتا ہے

اللہ تعالی ن[ف شعبان کی رات اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتاہے

:حضرت ثعلبہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

6

عبانہہ ش

رمضان کا قاصدما

فضیلت 15 کی شعبانبرٲت﴾ ہ/ ﴿ش

FUF FALAH

ہہ ما

ہےحضرت ابو موسی� اشعری س روایت ےےک رسول صلی علی وآل وسلم ن ہ ہ هللا ہ

ہارشاد فرمایا الل تعالی� نصف شعبان کی یں اور تمام مخلوق کی وت ہشب متوج ے ہ ہیں سوائ شرک کرن ےبخشش فرما دیت ے ہ ے

ےوال اور کین رکھن وال ک ے ہ ہ� تعلق کرنے ے ی یا تروالے کی۔

ول/ Cرس aعن uعر/ي aش aاأل مCوسی أب/ي aعنالل[ه إ/ن[ قال وسل[م عليaه/ Cالل[ه صل[ی الل[ه/

شعaبان aم/ن النuصaف/ ليaلة/ ف/ي Cليط[ل/ع aأو mر/ک aشCل/م إ/ال[ ه/ خلaق/ يع/ ل/جم/ Cر فيغaف/

( mن ماجہ مCشاح/ ابن (رواہہ/ برٲت﴾پندرہویں شعبان ﴿ش

مغXرت سے محروم کون؟

رمضان کا قاصد

بانشع

ہہ ما 7

FUF FALAH

رت کا خواہش رکھتا ہو تو وہXہر وہ شخص جو اس مہینے اپنی مغسے جن ، کرلے پا� سے طرف کی مسلمانوں تمام Sد اپنا ادا یہ اللہ کو ۔ ،منالے ان کو راضی کرلے ہو اختلاف یا ناراضی

آائے گی۔ کتنی پسند ہے ارشاد کا وسلم علیہ اللہ صلی Sرسو کے کے :اللہ آاپس

اختلافات ختم کردیتے ہیں ، حلق کردیتے ہیں ، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ بالوں کو حلق کردیتے ہیں بلکہ دین کا صXایا کردیتے ہیں۔

ولOة، ال أقOبين هي الحالقOاد ذات الOإن فسOف«رواه أبOOOو داود تحلOOق الشOOعر، ولكن تحلOOق الOOدين«

والترمذي.

کو ہم ہر قسم کی شر� سے پا� Sاسی طرح اپنے ع\ائد و اعماکرلیں ، اب تک جو زندگی غXلت اور مع[یت میں گذری ، اس

سے توبہ تائ/ ہوجائیں۔

حدیث کا پیغام

8شعبان

کامفضائلواح

ہہ ما

aعنلن عائ/شة ہع

صل[ی الن[ب/ي[aه/ علي Cالل[ه

قال وسل[مالل[ه /ن[ ينaز/لC إ تعالی

النuصaف/ aلة ليشعaبان aم/ن

/لی إمائ/ الس[الدjنaيا

کaثر أل/ Cر فيغaف/عدد/ aم/ن

/ غنم شعر/mبaکل

)( ماجہ ابن رواہ

حضرت ہعائش

یں ہفرماتی هللانبی صلی

ہعلی وآل ہےوسلم ن

ہفرمایا الل تعالی� نصف شعبان کی

شب آسمان دنیا پر نزول

یں ہفرمات ےاور بنو

کلب کی ےبکریوں س ہبھی زیاد

لوگوں کی بخشش

ےفرما دیت ہیں )بنو ےکلب ک

پاس تمام ےعرب س

ہزیاد بکریاں ۔تھیں(

پندرہویں شعبانہ/ برٲت﴾ ﴿ش

مغXرت کیرات

شعبان15ہ/ برٲت ش

8شعبان

صد رمضانا قا

ک ہہ ما

FUF FALAH

کی تعلیم دیتا ہے ، جہاں ایک Sہمارا دین ہمیں اعتداتو ، ہے ملتی ترغی/ کی روزوں میں شعبان طرف منع کیا جاتا ہے بھی میں غلو سے دوسری طرف اس کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اصل م\[ود ہی فوت ہوجائے یا

اس میں کمی ہوجائے۔ کہ ہو اندیشہ کا بات اس جسے وہ شخص لیے اس

آاخر میں روزہ رکھنے سے رمضان کے روزوں شعبان کے آاخری میں کوتاہی ہوجائے گی ، ایسے شخص کے لیے پندرہ دنوں میں روزہ رکھنا ف\ہاء نے مکروہ تنزیہی بتلایا

ہے۔

حدیث کا پیغام

روزہ کا دن والے شک

رمضان کا قاصد

بانشع

ہہ ما 10

حضرت عمار فرماتے ہیں کہ جس نے شک والے دن کا روزہ رکھا اس نے ابو ال\اسم صلی اللہ علیہ وسلم

(رواہ الترمذی)کی نافرمانی کی

FUF FALAH

ريaرة عنa الن[ب/يu صل[ی Cأب/ي ه aعنالل[هC عليaه/ وسل[م قال ال تقد[مCوا ميaن/ aوال يو mمaر رمضان ب/يو aشه

إال رجل كان يصوم صوما (رواہ البخاری) فليصمه

حضرت ابوہریرة سے مروی ہے کہ نبی رمضان :صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

سے ایک دن یا دودن پہلے روزے نہ رکھو، البتہ وہ شخص جو پہلے سے روزہ

رکھتا ہو وہ رکھ سکتا ہے۔

روزہ 29,30 کا شعبان

29شعبان

30شعبان

11

صدا قا

ن کضا

ہہ شعبانرم ما

FUF FALAH

تو ، ہو آاج رمضان روزہ رکھنا کہ شاید یہ سمجھ کر اس کا روزہ ہوجائے گا۔ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔

اسے یوم الشک کا روزہ کہتے ہیں۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ رمضان کے بارے میں لوگ

Pلی شکو� وشبہات اور وساوس کا شکار نہ ہوں، نیز مآاہنگی کے ت[ور کو ٹھیس نہ پہنچے ، یکجہتی اور ہم

کیونکہ اس طرح عبادت کے ساتھ عید کی اجتماعیت بھی متاثر ہوگی۔

تو یا کہ ہے ملتا سبق یہی بھی سے کا 29سیرت کے شعبان یا آاجائے نظر کیے 30چاند پورے روزے

جائیں۔

حدیث کا پیغام

الله رضي هريرة أبي �ه� : فعن الل س�ول� �ر �ق�ال �ق�ال �ه� ع�ن ��م ل �و�س �ه� �ي ع�ل �ه الل نa ": ص�ل�ى م/ pفaن/ص ي بق/ إ/ذا

ومCوا Cتص فال الترمذی )". شعaبان (رواہ

اللہ تعالی عنہ حضرت ابوہریرة رضی اللہ Sرسو کہ ہے روایت ملسو هيلع هللا ىلصسے

:نے فرمایا

مہینہ کا شعبان ج/ تو جائے رہ ن[ف

روزہ نہ رکھو۔

آاخری ن[ف شعبانروزوں کی ممانعت

اس شخص کے لیے جس کو ان روزوں )کی وجہ سے رمضان میں کمزوری کا

(اندیشہ ہو

رمضان کا قاصد

بانشع

ہہ ما 9

FUF FALAH

top related