personality development (urdu)

40
اﭘﻨﯽ ﺷﺨﺼﯿﺖ اور ﮐﺮدار ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ؟ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺒﺸﺮ ﻧﺬﯾﺮDecember 2003

Upload: nooruddinkhan1

Post on 10-Apr-2015

169 views

Category:

Documents


7 download

TRANSCRIPT

Page 1: Personality Development (Urdu)

اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟

محمد مبشر نذیر

December 2003

Page 2: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

2

جامع و کی ای کتی دلچسپ موضوع ہے۔ شخصکی کا مطالعہ اتی شخصںیم) Psychology (اتی نفسعلم ی اس کتی شخصی انسان کی کہ کسںی کہہ سکتے ہہی ہم ںی کرنا بہت مشکل ہے۔ سادہ الفاظ مفیمانع تعر

ہے۔ اگر جموعہکا م) Personality Attributes (اتی خصوصی اکتسابری و غی اور اکتسابی و باطنیظاہر چند صفات کا ی فورًا اس کںی ہے؟ تو ہم جواب میسی کتی شخصی ہم سے پوچھے کہ تمھارے دوست کیکوئ

اور مخلص ہے۔ نی وقت کا پابند، ذہ،ی کہ وہ محنتںیذکر کرتے ہ اںیلی تبدںی عرصے کے دوران ان ملی طوکنی لں،ی ہی مستقل ہوتاتی خصوصی سے بہت سںیان م

شخص دوسرے سے الگ نظر آتا ہے اور ہر کی پر اادی بنی کاتی خصوصی ہے اور انہی رہتی ہوتدای پیبھت کو درستی شخصی کی اور کردار کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اگر کسےی دوسروں سے مختلف روںیمعاملے م

ںی کرے گا۔ ان مای کںی ہے کہ وہ فرد مخصوص حاالت می جاسکتی کی گوئشی جائے تو پایطور پر جان ل ۔ںی ہی ہوتی بھداواری پی حاالت کیسے بعض صفات عارض

نے یٰ موضوع ہے۔ اهللا تعالنی اہم تری کا بھنی دری تعمی اور کردار کتی طرح شخصی کاتیعلم نفس انسان ی مقصد ہیادی ہے ، اس کا بنیجی بھںی مای دنعےی والسالم کے ذرة الصلوہمی عل کراماءی انبتی جو ہدایاپن یھو الذ: فرماتا ہےیٰ اهللا تعالنچہہے۔ چنا‘‘ نفسہیتزک’’ کا نام ی ہے۔ اسی صفائی اور کردار کتی شخصیک

ذات یوہ’’) 62:2الجمعہ (۔ ۃ الکتاب و الحکمعلمھمی و ھمیزکی و تہیٰ اٰھمی علتلوای رسوال منھم نّی االّمیبعث ف ان پر تالوت کرتا ہے اور ان ںیتی آی ہے جو اس کای سے اٹھاںی می رسول انہکی اںی موںیہے جس نے ان ام

‘‘ ہے۔تای دمی تعلی کتاب اور حکمت کںیانہ) اس کے لئے (اور کرتا ہے ہیکا تزک یٰ جو اسے براہ راست اهللا تعالںیہ ہ تو وکیا: ںی ہی طور پر دو قسم کیادی بناتی خصوصہی یانسان ک

انسان ںی جنہںی ہاتی وہ خصوصی۔ دوسرںی ہی صفات کہالتی قدرتای ی اکتسابری غہی ۔ ںی ہی طرف سے ملیک حاصل ںی کرکے انہدای پاںیلید کچھ تبںی صفات می قدرتی پھر اپنای کر سکتا ہے دای تو خود پایاپنے اندر

ںی صفات می۔ قدرتںی ہی صفات کہالتی اکتسابہی۔ ںی ہی ہوتداواری پیل ک اس کے ماحوہی پھر ایکرسکتا ہے ںی صفات می۔ اکتسابںی شامل ہرہی وغںیتی صالحی ساخت ، ذہنیہمارا رنگ، نسل ، شکل و صورت ، جسمان

۔ ںی شامل ہرہیوغ فکر ی اس کشہ،ی سطح، اس کا پی علمیانسان ککرنے کا نام ہے۔ انسان ترقی دینے ناسب حد تک صفات کو می ان دونوں طرز کری تعمی کتیشخص

مناسب سطح کی دے کر ای صفات کو ترقی قدرتی کو دلکش بنانے کے لئے اپنتی شخصیکو چاہئے کہ وہ اپن رکھے۔ ی جاری کا عمل بھری تعمی صفات کیپر لے آئے اور اکتساب

محمد رسول اهللاتی شخصنی ترلیڈی و ارفع اور آئیٰ سب سے اعلکی ہمارے نزدںی کے باب متیشخص ںی متی او رشخصی کسںی امتزاج ہمنی صفات کا اس قدر حسنی تریٰ ہے۔ اعلتی شخصی کصلی اهللا علیہ وسلم

عظمت کا اعتراف آپ ی کہ آپ کں،ی رکھتے ہتی شخصیرمعمولی غی انسان اتنکی اتیثی آتا۔ آپ بحںینظر نہ ی اور کردار کتی شخصی آپ کی نے بھنیمفکر ی کے متعصب مغربدی۔ دور جدای کی نے بھنی مخالفکے

ہے۔ ای کانی بںیعظمت کو کھلے لفظوں م کے بہت اتی شخصی والسالم کة الصلوہمی کرام علاءی سابقہ انبںی سے ہمثی احادحی اور صحدیقرآن مج بہت اور درست معلوماتحی صحںی ہے کہ ان کے بارے مہی مسئلہ ںی ان سب مکنی لںی پہلو ملتے ہیٰسے اعل

کا بہی طرتی سی کو حاصل ہے کہ آپ کی ہصلی اهللا علیہ وسلم صرف حضور تی خصوصہی۔ ںی ہسریکم م یٰ اعلںی ہمی بھںی الرضوان مہمی صحابہ کرام علتی تربری ہمارے پاس موجود ہے۔ آپ کے زکارڈی ریلیتفص

صلی اهللا گہ جگہ حضور آپ کو جںی مری اس تحری ہمارکہ وجہ ہے یہی۔ ںی ہی صفات بدرجہ اتم ملتیشخص گے۔ ںی سے حوالے ملرتی سی اور صحابہ کرام کعلیہ وسلم

اس کا ظاہر اور دوسرا اس کا باطن۔ انسان کا ظاہر وہ ہے کی۔ اںی کے دو پہلو ہتی شخصیانسان ک ۔ باطن ںی شامل ہےی شباہت اور روی ظاہری اس کںیجو دوسرے لوگوں کو واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اس م

Page 3: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

3

کا ظاہر ان کے باطن وں۔ عام طور پر انسانںی عقل، علم، جذبات، احساسات اور رجحانات شامل ہی انسان کںیم ۔ ںی جاتے ہی ہو ہابی کامںی طور پر اپنے باطن پر پردہ ڈالنے می کا عکس ہوتا ہے البتہ بعض افراد عارضیہ

جبکہ کچھ ںی ہی ہوتی کتیع سے بعض صفات مستقل نوںی جاچکا ہے کہ ان مای کانی کہ اوپر بسایج ی ہوتری ارتقاء پذںی عرصے ملی طوکی جو اںی ہی مستقل صفات وہ ہوتی ۔ انسان کی کتی نوعی عارضاتیفیک۔ مثًال ںی ہی عمر اس کے ساتھ رہتی پوری صفات انسان کہی۔ ںی ہی بہت آہستہ آہستہ آتاںیلی تبدںی اور ان مںیہ

رفتار کو سالوں ی کیلی تبدںی ہے اور اس می بلند ہوتی ہںیرصے م علی طوکی سطح ای و عقلی علمیانسان ک کے ری دی ہے جو ہر تھوڑتیفی کی عارضکی ای غمای ی خوشی۔ اس کے برعکس انسان کے ناپا جاتا ہںیم

وجہ سے ی ساڑھے پانچ بجے کسکنی شخص پانچ بجے خوش ہو لکی ممکن ہے کہ اہی ہے۔ یبعد بدل جات یپن۔ اگر انسان اںی ہی رہتی پر اثر انداز ہوتتوںیفی کی عارضی مستقل صفات اس کین ک ہو۔ انساای ہو گنیغمگ

کا حصہ تی شخصی اس کی بھہی کرنے لگ جائے تو اری اختہی مخصوص روکی ای بھںی متوںیفی کیعارض اسںی کے تصور متی شخصی شخص اگر بات بات پر بھڑک اٹھتا ہو تو سب لوگ اس ککیبن جاتا ہے۔ مثًال ا

۔ںی ہتےی شامل کر دیکا غصہ ور ہونا بھ نامکمل فہرست دے کی ای صفات کیلی تفصی کے ان دونوں پہلوؤں کتی شخصی ہم انسان کںی ملی ذ

۔ںی اضافہ کرسکتے ہںی غور و فکر کرکے اس فہرست مدی۔ آپ مزںیرہے ہ

ذہانت

قوت برداشت

ی پختگیذہن

و شکر صبر

سطحیعلم

اسپرٹمیٹ

دوسروں پر ای یصار انحخود انحصار

طرز فکر اور مکتب فکر

ی غرضخود

رجحان فطری

ںیتی صالحقائدانہ

ںیتی صالحیقیتخل

تیعصب

عادات

ی پسندانتہا

ی و غمیخوش

یاحساس ذمہ دار

ی پاسداریقانون ک

ی او رخود اعتمادیقوت اراد

ی شکل و شباہت اور جسمانیظاہر صحت

ی و بہادرشجاعت

یچست

یف پسندانصا

ثاریا

لگنی کیابیکام

ی کمترای یاحساس برتر

و سخاوتبخل

ی اخالقخوش

اور قناعتاللچ

یمعاملہ فہم

ورانہ مہارتشہی اور پیفن

و ولولہجوش

ںیتی صالحیابالغ ک

جذبہیجنس

کے زوںی چیاپنے ارد گرد ک ہی روںیبارے م

غصہ

ہی روںیرات کے بارے مطخ

یں کی صورت مشی و تشویوسیما رویہ

یدگی اور ناپسندیدگیپسند

اظہارقی و احساسات کا طرجذبات

و نفرتمحبت

بتیغ

اخالص

خوف

و تجسسرتیح

حاتیترج

Page 4: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

4

اسے تراش ی ماہر جوہرکی ٹکڑا ہوتا ہے۔ اکی محض پتھر کا اہی کو کان سے نکاال جاتا ہے تو رےی ہجب

یٰ اعلکی تراش خراش کر ای کو بھتیخص شی ہے۔ انسان کتای شکل دی کرےی ہیمتی قیخراش کر انتہائ مجبور ںی مھوں کے ہاتی جوہررای ہے کہ ہہی قسم کا فن ہے۔ فرق صرف ی اسی بنانا بھتی شخصیدرجے ک

تراش ی کتی شخصی زندہ مخلوق ہے۔ اس ککی شکل چاہے، اسے دے دے جبکہ انسان ایسیہوتا ہے کہ وہ ج ںی دے سکتے بلکہ اس مںی شکل نہی سے اسے کوئی مرضین ، اساتذہ اور دوست اپنیخراش کرنے والے والد

نہ ڈھلنا چاہے جس ںی اس سانچے مد فری ہے۔ اگر کوئی ہوتی بھی آمادگی اپنی اس کزی اہم چادہیسب سے ز ںی طاقت اسے اس پر مجبور نہی کوئی کای تو دنںی دوست ڈھالنا چاہتے ہای ، اساتذہ نی اس کے والدںیم

چھپ چھپ کر اس کام کو کنی کام سے رک جائے لیر ہے کہ جبر کے تحت وہ کس ضروسای۔ ہاں ایکرسکت ای کںی جائے؟ اس مایکتراشا مستقل صفات کو کس طرح ی روک سکتا۔انسان کںیکرنے سے جبر اسے نہ

لی کچھ تفصی نمونہ بن سکے؟ اس کنی بہترکی کا اتی شخصہی ںی مجےی جائے جس کے نتیتراش خراش ک۔ اس تحریر میں بہت سے مقامات پر امین احسن اصالحی صاحب کی کتاب ش کی گئی ہےاس تحریر میں پی

:سے ماخوذ ہیں" تزکیہ نفس"

) Intelligence( ذہانت ںی ہے۔انسان اس می ہوتعتی طرف سے ودی کیٰ ہے جو انسان کو صرف اور صرف اهللا تعالزی چیسی اذہانت

عام کیسب ہو گا کہ اس کے استعمال کو بہتر بناسکتا ہے۔ا کہنا مناوںی ای حد تک اضافہ کر سکتا ہے یکس ہے اسے بہتر طور پر ی ملتک دولت جس حد ہی اسے کنی جاسکتا لای بناںی تو نہنی سطح کے انسان کو ذہیذہن

جاسکتا ہے۔ ایاستعمال ضرور ک ہیہے کہ سمجھا جاتا ہی جن کے مطابق ںی پائے جاتے ہی کچھ غلط تصورات بھںیذہانت کے بارے م

ی سے، شہربوںی غرری کہ مرد عورتوں سے، پڑھے لکھے ان پڑھوں سے، امہی ای ہے ،زی چیموروث ی فام نسل دوسردی ذاتوں سے، سفی جانے والی سمجھیٰ ادنںی ذاتیل جانے وای سمجھیٰ سے ، اعلوںیہاتید

۔ دراصل ںی نہقتی حقیئ کوی۔ ان تصورات کںی ہنی ذہادہی اقوام سے زی اقوام مشرقیمغرب نسلوں سے اور فاموں اور اہل دی ذاتوں، سفی جانے والی سمجھیٰ رہنے والوں، اعلںی شہر مروں،ی افراد، امافتہی میمردوں، تعل

ںیتی صالحی وجہ سے ان کی جس کںی ملتے ہادہی کے اظہار کے مواقع زتوںی صالحی اپنںی مای کو دنربمغ کے اظہار توںی صالحی طبقات کو اپنگری غرباء او ردن،ی خواتںی۔ جہاں کہںی ہی ہو کر سامنے آتاںی نماادہیز

ہے۔ ی ذہانت ابھر کر سامنے آئیکر موقع مال ہے، ان ک) (IQ-Intelligence Quotient جو کہ ںی رائج ہںی مای دنلی اسکی کے کئمائشی پی ذہانت کیاپن

مائشی حد تک پی کسی ذہانت کی اپنعےی ذر۔ان کےںی ہابی دستسٹی ٹی کئسےی پر اٹی۔ انٹر نںی کہالتے ہسٹیٹ ہے۔ی جاسکتیک

ی ہے کہ اپنہی تو کی سے اںی۔ ان مںی ہائے کار ہقی طری کے لئے کئقابل استعمال بنانےذہانت کو کو توںی صالحی ہے۔ ذہنی خود بخود بڑھ سکتی جائے ، علم کے ساتھ ساتھ ذہانت بھای سطح کو بلند کیعلم

کے مطابق ی عمر اور دلچسپی اپنی اپنںی جن مںی ہی گئی کجادی ای بھںیلی کھیت سبہتر بنانے کے لئے بہ کروا ںی مشقی دور سے طلبا ء کو منطق کمی جاسکتا ہے۔ قدای کو بہتر بناتوںی کر ان صالحلی کھلیمناسب کھ

مون کا مضApplied Mathamatics ی بھںی۔ آج کے دور می تھی جاتی سطح بلند کی ذہانت کیکر ان ک جاتا ہے۔ای مقصد کے لئے پڑھایاس

سےی اںی ذہانت بڑھانے کے لئے انہی افراد کتی تربری اور اساتذہ کو چاہئے کہ وہ اپنے زنیوالد کے ساتھ ساتھ انسان میں تجزیہ کرنے کی (Exposure) تجربے ۔ںی دبی ترغی کلوںی اور کھنیمضام

کی صالحیتیں پوری طرح کھل نہیں کر رہتے ہیں، انصالحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو لوگ دنیا سے کٹ

Page 5: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

5

پاتیں جبکہ ایسے لوگ جو ہر طرح کے تجربے سے گزرتے ہیں، ان کی ذہنی صالحیتیں بہتر انداز میں کہا جاتا ہے کہ جو بچے اپنے والدین کے کلچر سے متضاد کلچر میں نشوونما پاتی ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ اعتمادی اور ذہانت زیادہ ہوتی ہے۔پرورش پاتے ہیں، ان میں قوت خود

ہے کہ اسے ہی قہی طرنی ہے ، اس کا شکر ادا کرنے کا بہتری ہوئبی دولت نصی جتنیآپ کو ذہانت ک جئےی معرفت حاصل کی کیٰ ۔ اپنے غور و فکر سے اهللا تعالںی خرچ کری بھںی کے کاموں منی کے دیٰاهللا تعال ۔جئےی استعمال کںی دعوت می کنی کو اس کے دتوںی صالحی ذہنیاور اپن

) Maturity (ی پختگیذہن دہی بعض عمر رسونکہیک ںی ہے۔ اسے عمر کے ساتھ خاص کرنا درست نہی تجربے کے ساتھ آتی پختگیذہن

ہے۔ لڈی فی سائنسز کوٹری کمپںی واضح مثال ہمارے دور می ہوتے۔ اس کںی پختہ نہںی معامالت می کئیافراد بھ اس کا ںی انہونکہی کںی ہرکھتے ی پختگادہی نسبت زی افراد کدہی طور پر نوجوان ، عمر رس عامںی مدانیاس م

ی ذہنںی ہے کہ اب اس کے ہر معاملے می ہو چکدہیچی پی اتنی زندگںی تجربہ ہوتا ہے۔ ہمارے دور مادہیز م،ی تعل کے جن جن معامالت مثًالی رہا۔ آپ زندگںی شخص کے لئے ممکن نہکی ای حاصل کرنا کسیپختگ

اور اپنے علم کو جئےی مطالعہ کادہی سے زادہی اس کا زں،ی حاصل کرنا چاہتے ہی پختگںی مرہی وغشےیپ ی۔ اسجئےی کزی دوہرانے سے پرہںی اور انہکھئےی سے سبق سوںی غلطی۔ اپنےی پر پرکھی کسوٹیتجربے ک

بات کو ی نے اس علیہ وسلمصلی اهللا اکرمی۔ حضور نبی حاصل ہوگی پختگی ذہنںیسے اس خاص معاملے م۔ البتہ ںی نعم البدل نہی ڈسا جاسکتا۔ تجربے کا کوئںی نہار سوراخ سے دو بکی ہے کہ مومن اای فرماانی بوںی

۔ اگر ہر ںیعقل مند لوگ بہت مرتبہ خود تجربہ کرنے سے پہلے دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہ۔ ی نہ ہوسکتی ترقی اس قدر سائنسںی مای سے کرتا تو دنی ہجادی ای کےی کا آغاز پہقی تحقیسائنس دان اپن

۔ ےی حاصل کرتے جائی پختگدی اور مزےی سے حاصل کردہ نتائج کو آگے بڑھاتدوسروں کے تجربا

سطحیعلم مطالعہ و مشاہدہ اور تجربہ۔ مطالعے و مشاہدے کے یعنی ںی ہقےی طری سطح کو بلند کرنے کے دو ہیعلم طرف سے ی اپنںی اس معےی کردہ علم حاصل کرتا ہے اور تجربے کے ذرافتیں کا در انسان دوسروعےیذر

حاصل کردہ علم اور جئےی مطالعہ کادہی سے زادہی اور زجئےی کاری صحبت اختیاضافہ کرتا ہے۔ اہل علم ک۔ ی بلند ہوگی سطح بھی کے ساتھ ساتھ علمی پختگی سے ذہنی۔ اسےی پر پرکھی کسوٹی تجربے کیکو عمل

کرتے تھے۔ ای دعا کی اضافے کںی اپنے رب سے علم می بھصلی اهللا علیہ وسلم می کریضور نبح ادہی وابستہ ہے اور وہ غرور و تکبر کا فتنہ ہے۔ جو انسان زی فتنہ بھکیذہانت اور علم کے ساتھ ا

بات کو قبول کرنے ی اور کی سمجھنے لگتا ہے اور کسری پھر بڑا عالم ہو، بالعموم دوسروں کو حقای ہو نیذہ سے توبہ یٰ تو فورًا اهللا تعالے آئالیساخی ای نہ ہو۔ جب بھوںی کی کرتا خواہ وہ بات حق ہںی زحمت نہیک ہے تو ای کدای پی ذہانت اور علم کس کا عطا کردہ ہے؟ اگر تو اسے آپ نے خود ہہی سوچئے کہ ہی اور جئےیک سکتا ہے۔ ی بھنیھ ہے وہ اسے چای ہے ورنہ جس نے اسے عطا فرماکیٹھ

فکر اور مکتب فکرطرز ادہی ہے اور بعض کو زتای دحی کو ترجزوںی سے سوچتا ہے۔ وہ بعض چقےی مخصوص طرکی انسان اہر۔ ںی آتے ہںیوجود م) Schools of Thought( مکاتب فکر ںی وجہ ہے کہ مختلف علوم میہی۔ تای دںی نہتیاہم یتی اضافے کر دسےیا ںی ہے تو وہ اس می ہوتدای پتی شخصی معمولری غی جب کوئںی مدانی می علمی بھیکس

Page 6: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

6

ہے، وہ ی ہو جاتچی طرزفکر اس طرز فکر سے می۔ جن لوگوں کی ملتںی نہںی مثال عام لوگوں میہے جس ک ہوتاہے۔ ری مکتب فکر وجود پذکی۔ اس طرح اںی کرنے لگتے ہیروی پی کتی شخصی معمولریاس غ

درجے یٰ اعلکی صاحب اامام کا مکتب فکر ہے۔ ہی اهللا علۃ رحمفہیم ابوحن مثال امای بڑکی ایاس ک ہوا۔ بی جو مقام حاصل ہے، وہ بہت کم افراد کو نصںی انہںی کو سمجھنے منی شخص تھے۔ دنی و فطنیکے ذہ

نی اس وقت کے ذہںی کو سمجھنے کے جو اصول وضع کئے ، انہنی کو جس طرح سمجھا اور دنیانہوں نے د اور ای لوگوں کو اکٹھا کنی ترنی کر اپنے گرد ذہن۔ امام صاحب نے چن چی حاصل ہوئدی تائیفراد ک انیتر

۔ ای کا کام شروع کی سازنی تدوی قانون کیاسالم ی ہوئے کاروبار سے حاصل ہونے واللےی پر پھمانےی پعیاس مقصد کے لئے انہوں نے اپنے وس

فکروں یعاش مںی اٹھا کر انہیشاگردوں کے گھر کا خرچ تک بھ یبی۔ انہوں نے اپنے قرای کو وقف کردیآمدن جو کچھ ای آںیم وجودرہی ذخمی عظکی کا ای فقہ اسالمںی مجےی ِان کاوشوں سے نتی۔ ُان کای کردازیسے بے ن ہزار سال تک رائج رہا۔ کی ابًای اور تقرای مملکت کا قانون بن گی سب سے بڑی کای دنںیعرصے م

ہوئے۔دوسرے علوم ری پذوجود طرح ی اسی مکاتب فکر بھگری اور دی ، ظاہری، حنبل ی شافع،یمالک سمتھ، مارشل ، ڈمی اںی ماتی ۔ علم معاشںی ہی ملتںی مثالیسی اںی ہمی بھںی مرہی وغاتی معاشات،یمثًال نفس

علم طرحی۔ اسےی دلی جنہوں نے اپنے اپنے مکاتب فکر تشکںی ہاتی شخصی معمولری غنزیمارکس اور ک حال دوسرے علوم کا یہی۔ ںی مشہور ہادہی کے مکاتب فکر زلو واٹسن، فرائڈ اور ماسمز،ی جمی ولںی ماتینفس ہے۔

کرنا اور اس سے اری کرنے والے مکتب فکر کو اختلی اپادہی اپنے طرز فکر کو زںی مای دنیعلم ک لم دوسرے مکاتب فکر کا احترام کرتے ۔ ہر مکتب فکر کے اہل عی جاتی سمجھںی بات نہی بریوابستہ ہونا کوئ

نی کے مابۃ الرحماہمی علمالک اور امام فہی ہے۔ امام ابوحنی آ رہی دور سے آج تک چلمی قدتی رواہی اورںیہ ۔ ںی ہی بہت کم ملتںی عام لوگوں مںی مثالی جاتا تھا ، اس کایجس درجے کا احترام پا

سطح پر اتر آتا ی سطح سے اتر کر عوامی علم و دانش ک معاملہ اہلہی ہوتا ہے جب دایمسئلہ اس وقت پ یعنی کا اقتدار قائم ہو جاتا ہے وں سوچ رکھنے والانہی مکتب فکر پر کوتاہ قامت اور عامیہے۔ جب کس

اور ری مقام مل جاتا ہے تو پھر وہ اپنے عالوہ دوسرے کو حقادہی اپنے ظرف سے زںی انہںیدوسرے لفظوں م ہر بات غلط ہو ی ہر بات درست اور دوسرے کی اپنے مکتب فکر ککی۔ ان کے نزدںیغلط سمجھنے لگتے ہ

لگ جاتا ہے ، ںی دالئل فراہم کرنے مدھےی الٹے سںی متی حمایک ہے۔ ان کا سارا زور اپنے نقطہ نظر یجات کر جاتا ہے اری شکل اختی کرجاتا ہے جو آگے چل کر نفرت کاری شکل اختی دوسرے سے حسد بغض ککیا ہے۔تای مذہب جنم لایور پھر مکتب فکرسے مسلک ، مسلک سے فرقہ اور فرقے سے نا

۔ ںی نہی برائی مکتب فکر سے تعلق قائم کرنا کوئی کرنے والے کسلیاپنے طرز فکر اور مزاج کو اپ کرچکا ہو وہاں اس اری شکل اختی اور فرقے کیہاں جہاں معاملہ مکتب فکر سے بڑھ کر مسلک ، گروہ بند

ںی کہںی مای دنوا مکتب فکر کے سرےی کہ مٹھےی سمجھ بہی ہے۔ اگرانسان ی ضرورتیاجتناب کرنا نہاسے سوچ کے لئے بند ی فکر اور ہر نئی پر جامد ہو کر اپنے ذہن کے دروازے ہر نئی جاتا اور اسای پاںیحق نہ

جلتا ںی می آگ ہیعصب ک اور وہ نفرت اور تںی کے دروازے بند ہو جاتے ہتیکرلے، توپھر اس کے لئے ہدا یادی و بنی کے اصولنید’’ ہے، زی خی ارشاد بڑا معنکی کا اہی اهللا علۃ رحمیرہتا ہے۔ اس موقع پر امام شافع

اور ی اجتہادکنی پر ہے ، لی اور ہمارا مخالف غلطںی کہ ہم حق پر ہںی سمجھتے ہہی تو ہم ںیمعامالت م اس بات کا کنی ہے لی کاری درست رائے اختںیچہ ہم نے اپنے تئ کہ اگرںی سمجھتے ہہی ہم ںی مسائل میفروع

‘‘ ہو۔حی ہم غلط ہوں اور ہمارا مخالف صحکہامکان موجود ہے ان کے لئے الزم ہے کہ وہ ں،ی سطح تک تراش خراش کرنا چاہلیڈی آئکی ای کتی شخصیجو لوگ اپن نامکمل رہ جائے تی شخصین ک ورنہ اںی سے بچی اور تنگ نظرںی کو فروغ دی وسعت نظرںیخود م

اور تعصب االمکان ہر قسم کے ی حتںی افراد متی تربری چاہئے کہ وہ اپنے زی اور اساتذہ کو بھنی۔والدیگ

Page 7: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

7

۔ںی ہونے سے بچائدای کو پیتنگ نظر

) Aptitude( رجحانفطری ہو دایے مسائل پ رجحان کو دبانے سے بہت سی جاتا ہے۔ اس فطرای رجحان پای کام کا فطری کسںی مانسان

رجحانات مسلط کرتے ی بالعموم بچوں کے رجحانات کو دبا کر اس پر اپنے ذاتنی۔ ہمارے ہاں والدںیجاتے ہ ہے ۔ اس تای کر لاری اختی بھقےی طری اخالقری کے لئے غلی تکمی بچہ اپنے رجحان کںی۔ اس صورت مںیہ ہے۔ ہی ہمارا روںی مثال جنس کے بارے می بڑکی ایک

ی سادہ اور اخالقدھای جاتا ہے۔ اس کا سای رجحان پای فطرکی طرف ای جنس مخالف کںینسان مہر ا جائے تاکہ وہ ی کردیشاد جلد سے جلدی منزل طے کرے ، اس کی بلوغت کی ہسےی ہے کہ بچہ جہیحل

ںی مےجی ہوتا تھا جس کے نتیساہی اںی معاشرے ممی طور پر پورا کرسکے۔ ہمارے قدی فطرو خواہش کیاپن ی ہے کہ شادای گای دبنا سای نظام کو کچھ ای معاشرتہاںی ہوا کرتے تھے۔ ہمارے دای مسائل بہت کم پیجنس

آسان سے آسان ہوتے جارہے قےی کے ناجائز طرنی تسکی ہے اور جنسی جارہی ہو تنیمشکل سے مشکل تر یہی مصروف ہے۔ ںی کوششوں میک ابھارنے ادہی سے زادہی خواہشات کو زی صنفایڈی کہ مہی۔ اس پر طرہ ںیہ

یوسفی احمد حانی ہے۔ اس مسئلے پر ری جارہیلتی پھی بے راہ روی جنسںیوجہ ہے کہ ہمارے معاشروں م ہے۔یک دلچسپ بحث ںی م‘‘؟ی بن گئوںی کبتی نعمت مصہی ’’ری تحرینے اپنصاحب اری کو اختنین مضام طالب علم جکی ہے۔ ای سامنے آتںی مدانی کے ممی مثال تعلی بڑکی ایاس ک

۔ رجحان ںی کوشش کرتے ہی بنانے کنئری انجای اسے اس سے ہٹا کر ڈاکٹر ی زبردستنیکرنا چاہتا ہے ، والد ی اپنے شوق کںی انہاور ںی رجحانات کو نہ دبائی کو چاہئے کہ و ہ اپنے بچوں کے فطرنی والدںیکے بارے م

۔ ںی دنےی کر لنیتسک طرف ہوتا ی کشےی پسےی ای ہے کہ بعض اوقات انسان کا رجحان کسہی رکاوٹ ی عملںیاس سلسلے م

شخص کا رجحان اد ب اور کی۔ مثًال ای ہوتںی توقع نہی ملنے کریرئی بہت اچھا کی اسے کوئںیہے جس م ںی مالزمت نہی بہت اچھی اسے کوئی کرنے کے بعد بھٹیکٹر ڈاںی اس مکنی ہے لادہی طرف بہت زیفلسفے ک حاتی ترجںی اور اس مےی لسٹ بنائکی ای ہے کہ اپنے رجحانات کہی حل ی عملںی صورت میسی۔ ایمل سکت

حی ترجیسری تای ی تو پھر دوسری دے سکتںی نہریرئی بہت اچھا کی کوئحی ترجی پہلی۔ اگر آپ کجئےی کنیمتع ۔ جئےی شوق بنا لای کو اپنا فارغ وقت کا مشغلہ حی ترجی پہلر اوجئےی کر لاریاخت

ی دلی طرف ہے اور آپ کی کہ آپ کا رجحان فلسفہ پڑھنے کجئےی ہے کہ فرض کر لہیمثال یاس ک کو وںی فلسفںی سطح تک ضرور پڑھا جائے۔ پاکستان می ہے کہ اس مضمون کو کم از کم ماسٹرز کہیخواہش

بالعموم ںی ہے جس می کے شعبے کٹنگی مارکحی ترجی دوسری ملتا۔ آپ کںی نہریرئی بہت اچھا کیبالعموم کوئ کو ٹنگی کے طور پر آپ مارکشےی کہ پںی کر سکتے ہہی آپ ںی مل جاتا ہے۔ اس صورت مریرئی اچھا ککیا

۔ےی طور پر پڑھتے رہی اور فلسفے کو بطور شوق ذاتںی کراریاخت۔ مثًال اگر آپ ی اور برے بھںی کر سکتے ہاری اختی بھقےی کے اچھے طرنی تسکیآپ اپنے رجحان ک مل ی بھفاتی تصنی شاہکار قسم کںی مچری لٹریریپڑھنے کا شوق ہے تو آپ کو مثبت اور تعم چریکو لٹر

۔ ی ناول بھی مل سکتا ہے اور لچر قسم کا جنسی بھچری واال لٹرالنےی پھیوسی کا ماتی نوعی ، منفںی ہیسکت کرنا چاہئے اور ی کا انتخاب ہزوںی چی اچھشہی رکھئے کہ آپ کو ہمالی اس بات کا خںیرجحانات کے بارے م

سے اجتناب کرنا چاہئے۔ زوںی چیبر

) Creativity( ںیتی صالحیقیتخل کر تا قی تخلازیڈی بدولت وہ نئے نئے آئی جن کںی ہںیتی وہ صالحی انسان کی سے مراد کستوںی صالحیقیتخل

سوچ یقیمعاشرہ تخل سے ہمارا ی اختراعات کرتا ہے۔بدقسمتی نئی نئںی می زندگی پر عملادی بنیہے اور ان ک

Page 8: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

8

ای فرد کو پسند کای ہاں اس بچے ہمارے ’’ں،ی کے الفاظ ماتی ماہر نفسکی کرتا ہے۔ ای بالعموم حوصلہ شکنیکجاتا ہے جو فرمانبردار ہے، دوسروں کا ادب کرتا ہے، اپنا کام وقت پر مکمل کرتا ہے، اس کے ہم عصر اسے

کرتے جو ںی بچوں کو پسند نہسےی ہم اںیاس کے مقابلے م مقبول ہے۔ ںی اور جو دوسروں مں،یپسند کرتے ہ اپنے عقائد پر ڈٹے رہتے ں،ی خود مختار ہوتے ہںی کرنے مصلہی اور فنے سوچں،ی سوال پوچھتے ہادہیبہت ز

قسم ی کرتے۔ پہلںی بات کو من و عن قبول نہی شخص کاری بااختی اور کسںی مگن رہتے ہںی کام می کسں،یہ۔ ںی نافرمان بچہ سمجھتے ہای زی قسم کے بچے کو ہم بدتمی اور دوسرںیکہتے ہ‘‘ چھا بچہ ا’’کے بچے کو ہم

ی کسںی بچہ امتحان مکی ہے۔ اگر ای جاتی کی حوصلہ شکنی سوچ کیقی تخلی بھںی ماحول میمی تعلہمارے اور یو ی۔ ہمارے ٹںی جاتے ہےی کا اظہار کرتا ہے تو اسے کم نمبر داالتی اپنے خںیسوال کے جواب م

ی۔ مذہبںی آزمائش کرتے ہی کادداشتی بجائے ی کتی صالحی آزمائش کے پروگرام سوچنے کی پر ذہنویڈیر پر اطالق کرنے ی اس کو سمجھ کر روزمرہ زندگکنی جاتا ہے لای قرآن کو حفظ کرنے پر زور دی بھںی ممیتعل علم کنی ہے، لی جاتی دبی ترغی حاصل کرنے اور اول آنے کیابی۔ بچوں کو کامی جاتی دںی نہتی تربیک

ںی کرنے اور ان کا اقرار کرنے سے گھبراتے ہاںی۔ ہم غلطی جاتی دںی نہتی باتوں کو اہمی نئایحاصل کرنے کو قی تخلی اگر کچھ فنکاروں اور ان کہاںی ہمارے ------ سوچ ناممکن ہے۔ یقی تخلری کے بغوںی غلطکنیل

ی کرہی دھن وغر،ی تصوی کوئںی مجےی جاتا ہے جس کے نتایانداز ک ہے تو اس عمل کو نظر ی جاتی دتیاہم جاتا ای اس محنت اور جدوجہد کو نظر انداز ککنی کے نتائج کو تو سراہا جاتا ہے لقیل تخیعنی ہے، ی ہوئقیتخل

)487-486 ص اتی جعفر، نفسقیرف(‘‘ ۔ںی عمل کہتے ہیقیہے جسے تخل ؛ تی صالحی مسئلے کو حل کرنے کیکس) ٢(جدت؛ ) ١: (ںیہ اہم عناصر ہوتے نی تںی سوچ میقیتخل

ی پائںی انداز میتی رواای۔ جدت سے مراد موجودہ تی صالحی قابل قدر مقصد حاصل کرنے کیکوئ) ٣(اور ہے۔ نای دبی ترتے نئے سرے سای مالنا ںی آپس مںی انداز می کو انفرادرہی ، تصورات وغزوںی چیجانے وال

ہے۔ مثًال ایکھاگی دںی تصورات کو نئے انداز مای زوںی چی پرانںی ان مں،ی کام کئے گئے ہیقی جتنے تخلںی مایدن اور کے لئے انوکھا ی کسی کے لئے اور نہ ہوٹنینتو عمل نہ ہی تو کھای کو گرتے ہوئے دبی نے سوٹنیجب ن

اور اس طرح کشش ےی دی اسے نئے معنکھا،ی دںی منداز خاص اکی نے اس عمل کو اوٹنی نکنیواقعہ تھا ل بلکہ اس یتی بنا دںی نہیقی عمل کو تخلای سوچ ی کسی۔ تاہم صرف جدت ہای کافتیکا قانون در) Gravity(ثقل

ہے۔ ی بہت ضروری مسائل کا حل بھںیم دوسروں سے ںی جو انہںی ہی ہوتاتی خصوصیسی کچھ ای رکھنے والے افراد کںیتی صالحیقیتخل

سوچ اور یتی اور رواںی پسند ہوتے ہتی لوگ انفرادہی کے مطابق قاتی تحقی کاتی نفسنی۔ ماہرںی ہی کرتاںینما اور ںی دوسروں پر کم انحصار کرتے ہہی۔ ںی ہتےی دتی اہمادہی زو ذات اور سوچ کی اپنںیکردار کے مقابلے م

تےیار دے دسرکش قر اوری ضدںی کہ ان کے جاننے والے انہی حتںی خود مختار ہوتے ہںیاکثر معامالت م جس ں،ی مستقل مزاج ہوتے ہہی حاصل کرنے کا احساس کم ہوتا ہے۔ ی خوشنودی عمومًا لوگوں کںی۔ ان مںیہ

گھبراتے۔ اگر ان ںیمشکالت سے نہ اوروںی اور ناکامںی سے کرتے ہی اسے تندہں،ی ہتےی لی دلچسپںیکام م ۔ ںی ثابت قدم رہتے ہہی تو ںی جائی ان کا ساتھ چھوڑ بھیکے ساتھ ، ابہام اور تضاد سے دور بھاگتے ںی کو پسند کرتے ہبی تسلسل اور ترت،ی سادگںی مزوںیعام لوگ چ

بہت لچک ںی متی شخصی افراد کیقی۔ان کے برعکس تخلںی توڑ پھوڑ سے گھبراتے ہی کاالتی اور خںیہ۔ نئے نئے ںی ہتےی لیچسپ دلادہی زںی مزوںی متوازن اور نامکمل چری ، غی ہوئی الجھدہ،یچیے۔ وہ پہ یہوت۔ وہ ںی لطف محسوس کرتے ہںی توڑنے مروڑنے اور مختلف حل تالش کرنے مںی کو ٹٹولنے، انہاالتیخ

ںی ماالتی اپنے خہی۔ ںی ہتےی لی دلچسپادہی زںی عمل میقیل بجائے تخی کنےی لی دلچسپںی مزوںی شدہ چقیتخل گھبراتے۔ ںی سے نہیراتفر اور افیدگیچی شورش، عدم استحکام، پی جانے والیپائ

دوسروں کے عالوہ خود ہی۔ ںی آگاہ ہوتے ہادہی نسبت زی سے عام لوگوں کوںیخام اوروںی خوبی اپنہی ی لڑائلوی ماحول بالعموم مثبت ہوتا ہے ۔ گھرلوی ڈرتے۔ ان کا گھرںی طنز و مزاح کا نشانہ بنانے سے نہیکو بھ

Page 9: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

9

بچہ خود اپنے تجربات کے ںی جس مںی آزاد ماحول فراہم کرتے ہ بچوں کونی۔ والدںیجھگڑے بہت کم ہوتے ہ ںی وہاں ماحول آمرانہ نہںی حاصل کرتے ہمی تعلںی جن اداروں مہی حاصل کرتا ہے۔ ی ماحول سے آگاہعےیذر ہے۔ استاد کا تعلق بالعموم ان سے دوستانہ ہوتا ہے اور ی جاتی کی حوصلہ افزائی بلکہ سواالت کرنے کاہوت ہے۔ ی جاتی کو نشوونما دتوںی صالحیقیتخل

الی نشوونما کے لئے کچھ باتوں کا خی کتوںی صالحیقی تخلںی خود مںی می روشنیان معلومات ک ہو تو اسے دای سوال پی کوئںی۔ اگر آپ کے ذہن مےی پہرے نہ بٹھائی ہے۔ اپنے فکر پر کبھیرکھنا ضرور

کوشش یکبلکہ اہل علم سے اس کا جواب مانگنے جئےی وسوسہ سمجھ کر نظر انداز نہ کیطانیمحض ش دوسرے کے متضاد ہوں۔ متضاد ، کی جو اجئےی مشق کی کو موجود رکھنے کاالتی خسےی اںی۔ ذہن مجئےیک ماحول سای اںی۔ اپنے گھر اور اداروں مےی سے نہ گھبرائاالتی اور خزوںی اور نامکمل چی ہوئی الجھدہ،یچیپ یقی کے نام پر خواہ مخواہ تخلپلن ڈسںی کو فروغ دے۔ اپنے اداروں متوںی صالحیقی جو تخلجئےی کدایپ

۔ ےی کہدی کو خوش آمداالتی کا گال نہ گھونٹئے بلکہ نئے ختوںیصالح نی برقہی طرکی اںی۔ ان مںی ہو چکے ہافتی درقےی کے بہت سے طرنےی سوچ کو فروغ دیقیتخل

زی حل تجوادہی سے زادہی مسئلے کے زی کو کس گروپکی اںیہے جس م) Brainstorming(سٹارمنگ ا ابلق حل اچھا اوری کہ کوئی جاتی دںی اس بات پر توجہ نہںیکرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے م

اس کا مذاق ںی رہتا کہ کہںی ہر شخص محض اس خوف سے خاموش نہںی مجےی۔ اس کے نتںی نہایعمل ہے ی کے مثبت اور منفزی جائے۔ اگلے مرحلے پر ان تجاوایرد نہ کر د کو مستالی اس کے خای جائے اینہ اڑا

ںی صورت می طرح گروپ کی جاتا ہے۔ اسای کا انتخاب کزی تجاوی سے اچھںیپہلوؤں کا جائزہ لے کر ان م اور دوررس نتائج کا اندازہ لگانے، ی اقدام کے فوری پر غور و فکر کرکے کسزوںی اور چازیڈیمختلف آئ

مسئلے کے مختلف ی پالننگ کرنے، کسی کام کیوجوہات اور مقاصد پر غور و فکر کرنے، کس ی کزی چیکس کرنے اور دوسروں کے صلےی تالش کرنے ، فستے کا انتخاب کرنے، متبادل راکی ای کسںیممکنہ پہلوؤں م

چھوٹے مدد سے ی اپنے دوستوں کی ہے۔ آپ بھی ہوتری سوچ نمو پذیقینقطہ ہائے نظر کو سمجھنے سے تخل ۔ںی کام کر سکتے ہہی بنا کر نکیچھوٹے تھنک ٹ

فکر و عمل ںی کے معاملے منی رہے کہ بعض لوگ دالی خی اس بات کا بھںی سوچ کے ضمن میقیتخل ںی مدی اور دور جدہی فرقہ باطنںی ممی کہ زمانہ قدسای جںی جو کہ درست نہںی تمام حدود پھالنگ جاتے ہیک

می ترامی کئںی مة زکوور رسالت، آخرت، نماز ، روزہ ، حج اد،ی تصورات توحیادی کے بننی نے دبعض حلقوں ی کوئںی کو استعمال کرکے اس مcreativity ی ہے، اپنای عطا فرماںی ہمنی نے جو دیٰ۔ اهللا تعالںی ہی کزیتجوقبول جس طرح مال ہے اسے نی سے دصلی اهللا علیہ وسلم اکرم ی کرنا بالکل غلط ہے۔ حضور نبیلیتبد نی احکامات کو سمجھنا، دینی ددانی مصل کے استعمال کا اتوںی صالحیقی تخلی کے معاملے ہمارنی۔ دجئےیک

آنے شی پںی راہ می پر عمل کرنے کنی دںی میکے فروغ کے لئے نئے نئے راستے تالش کرنا، اور زندگ می ترامی کوئںی می ہنیہم د کرناہے۔ اگر افتی ہائے کار درقی رکاوٹوں سے نمٹنے کے قابل عمل طریوال

ناکام و نامراد۔ی بھںی ہوں گے اور آخرت مسر خائب و خای بھںی مایکرنے لگ گئے تو دن

ی ذمہ داراحساس اہم کردار ادہی سب سے زںی اس کا مقام بنانے مںی نظر می وہ پہلو ہے جو دوسروں کہی کا تی شخصی کانسان

ہوتا۔ ںی مقام حاصل نہی کوئںی جاتا ہے تو اسے معاشرے ماین پا پی الابالںی شخص میادا کرتا ہے۔ اگر کس ہر ی پر لے لے تو اسے نبھانے کر اپنے سی ذمہ داریاسے نکما اور نکھٹو سمجھا جاتا ہے۔ جب انسان کوئ

نہ اٹھانے کا اسے ای جن کا بوجھ اٹھانے ںی ہی ہوتیسی ااںیممکن کوشش کرنا اس کا فرض ہے۔ بعض ذمہ دار ذمہ ی کوںی تو چھوٹے بہن بھائںی خدانخواستہ فوت ہو جائنی کے والدی ہوتا۔ مثًال اگر کسںی نہاریت اخیکوئ

Page 10: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

10

ی کو پوری ہونا چاہئے کہ وہ اس ذمہ دارہی انسان کا طرز عمل ںی مے ہے۔ اس معاملی اس پر آ پڑتیدار کرتا رہے۔ سے دعایٰ اهللا تعالںی حد تک کوشش کرے او راس سلسلے می آخریطرح ادا کرنے ک

کی انسان کے پاس ہوتا ہے مثًال ااری اٹھانے کا اختںی جنہں،ی ہی وہ ہوتاںی ذمہ داری قسم کیدوسر کو اٹھانے وںی ذمہ داریسی لے سکتا ہے۔ ای ذمہ داری پرورش کی کر اس کلے بچے کو گو د یشخص کس

ں؟ی نہای کو اٹھانے کا اہل ہوں ی اس ذمہ دارںی مای چاہئے کہ کنای طرح سوچ لیسے پہلے ہر شخص کو اچھ اس ںی ممکن ہے کہ مہی ںی مجےی متوقع ہے جس کے نتیلی تبدیسی ای کوئںی حاالت مرےی مںی مستقبل مایک

چاہئے۔ںی نہی ہی اٹھانی ذمہ دارہی انسان کو ںی صورت میسی کو پورا نہ کرسکوں؟ ای دارذمہ ںی ہے۔ اس معاملے متای وعدہ کر لیکوئ اٹھا کر دوسرے سے ی ذمہ دارکیبعض اوقات انسان ا ی ہو جاتدای پی صورتحال بھیسی کبھار ای جائے۔ کبھای حکم ہے کہ وعدے کو ضرور پورا کہی کا نیہمارے د

ںی مصورتحال یسی شخص وعدہ پورا کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ای کے باعث کوئیلی تبدیہے کہ حاالت ک ی ذمہ دارہی ںی وجہ سے می کی فورًا اطالع دے کہ اس مجبوریکاسے چاہئے کہ وہ ان لوگوں کو اس بات

حرکت ی ہوئی اعتبار سے بہت گری اخالقنای کو جواب دی موقع پر کسی کرسکوں گا۔ بالکل آخرںی نہیپور ہے۔

اهللا اںی چاہئے کہ اس پر کچھ ذمہ دارنای جان لہی کے ساتھ ساتھ ہر شخص کو وںی ذمہ داریاوی دنیاپن الزم ہے کہ وہ ہی ہوگا۔ ہر انسان پر نای جن کا حساب اسے مرنے کے بعد دںی عائد ہی طرف سے بھی کیٰتعال

ای وہ دنں،ی غفلت برتتے ہسے کوشش کرے۔ جو لوگ اس ی پورا کرنے کںی کو جانے اور انہوںیان ذمہ دار ۔ی نہ ہوگتیثی حی کوئی نہ ہوں ، خدا کے ہاں ان کوںی بڑے ذمہ دار عہدوں پر فائز کی کتنے ہںیم

) Confidence (ی اور خود اعتمادی ارادقوت اور ی قوت ارادںی کہا جاتا ہے کہ اس مہی اسے پورا نہ کرسکے تو کنی بات کا ارادہ کرے لی انسان کسجو

خواہ کتنا ںی کرنے مصلہی پختہ ہو ۔ فںی ہے کہ انسان اپنے ارادوں مہی ی ہے۔ اس کا معنی کمی کیخود اعتماد ہٹنا چھےی کرکے اس سے پصلہی فتبہ مرکی اکنی جائے، لای وقت لگای جائے اور کتنا ہایر و فکر ک غویہ

طرح جس شخص ی ہے۔ استای کو خراب کر د(Credibility) ے اعتبار شخص کی کسںی نظر میدوسروں ک کرتے۔ ںی اس پر اعتماد نہیکو اپنے آپ پر اعتماد نہ ہو ، دوسرے بھ

ہی ںی کہ مجئےی د(Suggestion) مشورہ ہے کہ اپنے ذہن کوہی قہیر بنانے کا طر کو بہتیقوت اراد ںی مسےی رکھئے جلنجی اپنے سامنے چھوٹے چھوٹے چںی رکھتا ہوں۔ شروع شروع متی صالحیکام کرنے ک

ں سکتا ہور سے پر اعتماد گفتگو کسری بڑے آفی کسںی سکتا ہوں، ملی کھلی کھہی ںی کر سکتا ہوں، مریتقر اضافہ ہوگا۔ ںی می خود اعتمادی ہوں گے تو آپ کابی کامںی کے مقابلے ملنجزی۔ جب آپ ان چرہی وغرہیوغ

ںی گے کہ اب آپ مںی آپ محسوس کرںی عرصے می ۔ کچھ ہےی کو بڑا کرتے جائلنجزیآہستہ آہستہ ان چ ہو چکا ہے۔دایخاصا اعتماد پ

ہونا چاہئے۔ بعض ںی نہی بھادہیکہ اسے حد سے ز ہے ہی اہم پہلو کی اںی کے بارے میخود اعتماد ۔ ںی ہوتے ہ(Over-Confident) ضرورت سے زیادہ خود اعتمادںی کے بارے متوںی صالحیقی حقیلوگ اپن

کر پاتے ںی پورا نہںی اور جب انہںی ہتےی نکلتا ہے کہ وہ دوسروں سے بڑے بڑے وعدے کر لہی جہیاس کا نت ہو، تب ی کمی کی خود اعتمادںی مجروح ہوتا ہے۔ جب آپ مجی کا امتی شخصی ان کںی نظر میتو دوسروں ک

کا توںی صالحی تو اپنںی جب آپ نارمل ہو جائکنی لںی حرج نہںیمحسوس کرنے ماوور کانفی ڈنٹ تو خود کو اور اس کے جئےی کا معائنہ کوںی اور خاموںی خوبی اپنںی معنوں محی صحںی جس مجئےی کہی تجزیقیحق

۔جئےی کڈجسٹی کو ای خود اعتمادی اپنی ہمطابق

Page 11: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

11

ی اور بہادرشجاعت حقائق ںی شخص می ہے کہ کسہی پہلو ی۔ اس کا باطنی اور دوسرے ظاہری باطنکیا: ںی کے دو پہلو ہشجاعت

ہی اور مداہنت کا روی بزدلںی حوصلہ ہو کہ وہ اپنے عزائم کو پورا کرنے مسای کرنے کا اکا سامنااور نتائج پرواہ ی مالمت کی کسںینہ کرے۔ جس بات کو وہ حق سمجھے ، اس پر ڈٹ جائے اور اس کے بارے م اریاخت

اور وہ دشمنوں کا ڈٹ کر ںی شجاعت کے جوہر کھل کر سامنے آئی ہے کہ انسان کہی پہلو ینہ کرے۔ ظاہر ۔ یاہر ظںی می ہوتا ہے اور کساںی نماادہی پہلو زی شجاعت کا باطنںی انسان میمقابلہ کرے۔ کس

ی عثمان رضدنای ابوبکر اور سدنای تو سںی لہ کا جائزاتی شخصی اهللا عنہم کیاگر ہم صحابہ کرام رض ۔ لشکر ی قسم کی دوسری اهللا عنہما کی رضی عمر اور علدنای ہے اور سی قسم کی شجاعت پہلیاهللا عنہما ک جہاد کے معاملے ںی کے مقابلے مة زکوٰنی ختم نبوت اور منکرنی اور منکری روانگی اهللا عنہ کیاسامہ رض

اهللا عنہ ی حضرت عمر رضفی تعری جس کای اعتماد کامظاہرہ کسےی اهللا عنہ نے ای ابوبکر رضدنای سںیم اهللا عنہ نے خود پر حملہ آور ہونے والوں کے ی طرح حضرت عثمان رضی۔ اسی بہادر انسان نے کسےیج

۔ ایک انتہا درجے کے ضبط نفس کا مظاہرہ ںیمقابلے م محتاج ی کانی بی ہے کہ وہ کسح واضی شجاعت تو اتنی اهللا عنہما کی رضیحضرت عمر اور عل

کام پہلے کی فرق پڑا کہ وہ جو نہی ںی اهللا عنہ کے اسالم النے سے مسلمانوں کو قوت می عمر رضدنای۔ سںینہ شجاعت غزوہ خندق یہ ک اهللا عنی رضی علدنای کرتے تھے، اب کھلے عام کرنے لگے۔ سایچھپ چھپا کر ک

ی مہارت کی جنگی جو اپنای جنگجو کو قتل کسےی عبد ود جبن جب انہوں نے عمرو ی کھل کر سامنے آئںیم آپ کا کردار ںی فتح می کے قلعے کبری طرح خی ہزار سواروں کے برابر مانا جاتا ہے۔اسںیبنا پر عرب م

شجاعت کے مختلف اوصاف ںی اهللا عنہم میض طرح دوسرے صحابہ کرام ری تابناک مثال ہے۔اسیشجاعت ک د،ی خالد بن ولدنای سدہ،ی ابو عبدنای وقاص، سی سعد بن ابدنای بن عوام ، سریزب دنای سںیپائے جاتے تھے۔ ان م

بن حارثہ، دی زدنای سعد بن عبادہ ، سدنای ، سری بن حضدی اسدنای سعد بن معاذ، سدنای عمرو بن عاص، سدنایس عبداهللا دنای عکرمہ بن ابو جہل اور سدنای قعقاع بن عمرو، سدنای عبداهللا بن رواحہ ، سدنای ، ساری جعفر طدنایس

۔ ںی ہاںی نمااتی شخصی اهللا عنہم کی سرح رضیبن سعد بن اب ہونا، حقائق کا شانی باتوں پر پری سی چھوٹی کا ہے۔ چھوٹی اور نامردی بزدلہیشجاعت کا متضاد رو

۔ اس سے ںی ہاںی نشانی کی بزدلنایا، دوسروں سے ڈر ڈر کر اور گھٹ گھٹ کر جسامنا کرنے سے گھبران کے ی بزدلی کاس ی خود اعتمادیہی۔ جئےی کدای پی خود اعتمادںی متی شخصی ہے کہ اپنہینجات کا حل

ہے۔ای گای کردانی کے تحت بی خود اعتمادقہی طری۔ اس کا عملیخاتمے کا سبب بنے گ سے دور نہ ی پسندقتی حقںی کے زعم می ہے کہ انسان بہادرہی اہم پہلو کی اںیشجاعت کے باب م

-Over) اپنی صالحیتوں کا غلط اندازہ شخص ی وجہ سے کوئی کی بہادری نہ ہو کہ اپنسایبھاگے۔ اestimate) نہ رکھتا تی وہ صالحی قوت سے قبل از وقت ٹکرا جائے جس سے مقابلے کیسی اور الگا لے ینی زمںی نکلتا ہے۔ شجاعت کے زعم مںی صورت می کی تباہی قوت کی اور صرف اپنف صرجہیہو۔اس کا نت

توںی صالحی ہے کہ انسان اپنہی پہلو حی کا صحی۔بہادرںی کے سوا کچھ نہیحقائق کو نظر انداز کرنا خود کشسے ظالم وجہ ی کرے۔ اسش کوشی ممکنہ حد تک حق کا علمبردار بنے اور کلمہ حق کو بلند کرنے کیک

السالم اور ہمی کرام علاءی ہے۔ ہمارے انبای گای جہاد قرار دنیحکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے کو افضل تر ہے جب انہوں نے حق کے کلمے کو بلند ی ہوئی واقعات سے بھرسےی ارتی سی کۃ الرحمہمی علنیبزرگان د

۔ای کاشت مصائب اور ظلم و ستم کو برددیکرنے کے لئے شد

ی پسندانصاف ای ہے کہ حق دار کو اس کا حق دہی ی حاصل ہے۔ عدل کا معنتیثی حیادی بنںی منی و انصاف کو ہمارے دعدل

دشمنوں کے بارے ینی دای ی قومای ی ہے کہ اپنے ذاتای گای عدل کا تقاضا اس قدر شدت سے کںی منیجائے ۔ د

Page 12: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

12

اٰمنوا کونوا نی الذھای اای: ہےیٰ تعالی باررشادنانچہ ا۔ چںی کو پسند نہیٰ اهللا تعالی بھہی روی کا کوئی ناانصافںیم ری ۔ و اتقوا الّلٰہ۔ ان الّلٰہ خبی اّلا تعدلوا۔ اعدلوا۔ ھو اقرب للتقوٰی شناٰن قوم علجرمنکمی لّلٰہ شھدآء بالقسط۔ وال نیقّوٰم

اور انصاف کے یجاؤ اور سچائ خاطر حق پر قائم ہو یتم اهللا ک! والومانیاے ا’’) ٨: ۵المائدہ (بما تعملون۔ ہی اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔ ںی تمہی دشمنی قوم کی والے بن جاؤ۔ کسنےی دیساتھ گواہ

‘‘ سے ڈرتے رہو ۔ بے شک اهللا تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔یٰ ہے۔ اهللا تعالبی قرادہی کے زیٰتقو) عدل( پر ادی بنی کنی کا تذکرہ ہے جو دی طور پر اس دشمنص خاہاںی بتاتا ہے کہ ہی و سباق اقی کا ستیاس آ

سے ی اور انتہا پسندی مسلمانوں کو ناانصافی بھںی شکل ہے جس منی سخت تری کی دشمنہیہو۔ ظاہر ہے ہے۔ ایروکا گ

کے باوجود ی واضح رہنمائی کدی کہ قرآن مجی بات واضح ہو گہی تو ںی کا جائزہ لوںیاگر ہم اپنے رو ی روزمرہ زندگی اپنجئے،ی بات تو جانے دی انصاف کی فقدان ہے۔ عدالتدی کا شدیرے ہاں انصاف پسندہما ی دار افراد ہنی دنے سے کتںی۔ سڑک پر چلتے ہوئے ہم مںی ہم بارہا عدل و انصاف کا خون کرتے ہںیم

تو سےی کے پزیچ طرح دکاندار ی۔ اسںی کرتے ہی حق تلفی کرکے دوسروں کی خالف ورزی کنی قوانفکیٹر ںی معامالت می۔ اپنے کاروبارںی ہتےی کردی کمںی مقدار مای اری کے معزی چکنی لںیپورے وصول کرتے ہ

Cashflowبات ی سرعامی تاخںی میگی ادائی حالت کو بہتر بنانے کے لئے معاہدے کے خالف رقوم کی ک ۔ ہمارے بہت سے لوگ ںی ملوث ہیھ باںی کمپنی بڑی چھوٹے چھوٹے دکانداروں سے لے کر بڑںیہے جس م

عدل و ںی کے حکم کے مطابق ان مدی قرآن مجکنی لںی بہت بے باک ہںی اجازت کے استعمال میتعدد ازدواج ک کو نظر یوی بی اور پرانںی کے نخرے اٹھائے جاتے ہوںیوی بی نئبالعموم ہوتا، ںی نہدای پیانصاف کا تو سوال ہ

طار میں کھڑے ہوتے ہیں تو بہت سے لوگ ان کی حق تلفی کرتے ہوئے جب لوگ ق جاتا ہے۔ ایانداز کر د درمیان میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سے صرف نظر وںی غلطی اپناور ںی ہی نظر آتی ہاںی غلطی صرف اور صرف دوسروں کںیہم ںی بات سننا ہمی دوسروں کںی صورت می اختالف کںی مسئلے مینی اختالف بالخصوص دی۔ کسںیکرتے ہ حق ہے۔ اگر ی ہوا وہدای پںی اور مسلک مدےی اتفاقا جس عقںی کہ مںی سمجھتے ہہی ہم دی ہوتا۔ شاںیگوارا نہ

ہوئے اور دایکے گھر پدوسرے مذہب یا مسلک والوں ی قصور ہے جو کسای ہے تو پھر ان لوگوں کا کی ہسایا دےی مسلک و عقی اپنے آبائںی تو ہمںیے ہ غلط سمجھتںی۔ اگر ہم انہںی نقطہ نظر کو درست سمجھتے ہیاپنے ہ چاہئے۔ نای کر لی سے نظر ثانتیثی حی کی حق کے سچے متالشکی ایپر بھ

پر آمادہ ہو اور اس کے قی شخص تحقی ہوتا ہے کہ اگر مخالف مسلک کا کوئہی بالعموم ہی روراہما اگر ہمارے مسلک سے تعلق کنی لںیلئے ہمارے مسلک کو سمجھنا چاہے تو ہم اسے سر آنکھوں پر بٹھاتے ہ

دھو کر اس کے ھ شروع کردے تو ہم ہاتی کتابوں کا مطالعہ بھی طالب علم دوسرے مسلک کیرکھنے واال کوئ کی ہمارے نزدی بات سننا ہی عالم کی ان کے کسای کتاب پڑھنا ی کوئی۔ مخالف مسلک کںی پڑ جاتے ہچھےیپ

فالں ای ہے ی جاتا ہے کہ فالں مشرک ہے ، فالں بدعتای داخل کہی ںی سے ہمارے ذہنوں می ہے۔ ابتدا ہیگمراہ اس سے گمراہ ہونے کا ونکہی ناجائز ہے کپڑھنا کتاب ی اس کای بات سننای کوئیگستاخ رسول ہے۔ اس ک

اس سے مصافحہ ای شخص کو سالم کرنے ی تو دوسرے مسلک کے کسکیخطرہ ہے۔ بعض لوگوں کے نزد جاتا ہے۔ نکاح فاسد ہویکرنے سے ہ

ی کسی عدالت بھی کوئی کای دنای ہے۔ کتای کا حکم دی عدل و انصاف کا علم بردار ہے اور اسنیہمارا د سے ہمارے عام مسلمان عدل و ی ہے؟ بدقسمتی اسے مجرم قرار دے کر سزا سناتری بات سنے بغیملزم ک

ان کے متعلق ریات سنے بغ بیانصاف کے علم بردار کہالنے کے ساتھ ساتھ دوسرے مسلک کے لوگوں ک تک ہاںی کرتے۔ ںی جھجک محسوس نہی کوئںی کرنے می جاریٰ رسول کا فتویکفر، شرک، بدعت اور گستاخ

کار ثواب سمجھا نی جاتا بلکہ عںی سمجھا نہی گناہ ہی کوئنای شخص کو قتل کر دیکہ مخالف مسلک کے کس ی پائزی چہی ںی مسالک کے لوگوں می سب ہ بلکہںی نہصی تخصی مسلک کی کسںی کرنے مسایجاتا ہے۔ ا

Page 13: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

13

مصروف ںی مرنے کہ اس طرح وہ عدل و انصاف کا خون کںی بھول جاتے ہی ہے۔ اس بات کو سب ہیجات ۔ ںیہ

ی کو اپنی حق اور انصاف پسندںی معنوں میقی حقںی ہمںتوی رکھتے ہمانی پر سچا ادیاگر ہم قرآن مج ہونا چاہئے۔ جس بات کو ہم حق اور ںینہکمپرومائز ی قسم کا کوئیکس کا جزو بنانا ہوگا۔ انصاف پر تیشخص

ی مالمت کی کسںی مقابلے استطاعت کے مطابق اس پر ڈٹ جانا اور اس کے می اپنں،یانصاف سمجھتے ہ یاوی اور دنینی روزمرہ دی ہے۔ اگر ہم اپنای گای کںی منی ہے جس کا تقاضا ہم سے دہیپرواہ نہ کرنا وہ رو

حق اور انصاف کا ںی موںی زندگی اجتماعی تو بہت جلد ہمارںی کو چھوڑنا شروع کردی ناانصافںی موںیزندگ اپنے کنی گے لںی انصاف کے قائم کرنے والے بن جائیں بھیبول باال ہوگااور ہمارے حکمران اور عدالت

بلکہ اس سے گےںی رہی ہسےی کو کوستے رہے تو حاالت ای بجائے اگر ہم حکومت ہی اصالح کی کےیرو گے۔ںی بدتر ہوتے جائیبھ

لگنی کیابیکام ہے۔ ی کرنا ضروردای لگن پی کیابی امنگ اور کامی کنےی جںی کو بہتر بنانے کے لئے اس متی شخصیاپن

ںی دے سکتا۔ خود مںی انجام نہی، چھوٹا سا کام بھای بڑا کارنامہ تو کی اس کا فقدان ہو وہ کوئںیجس شخص م ںی مای نے مجھے اس دنیٰ اهللا تعالہ کجئےی ہے کہ اس بات پر غور کہی قہی کرنے کا طردایگ پ امنی کیابیکام

ہے۔ اس کے ی لئے ضروررےی ہے جس سے عہدہ برا ہونا مشی درپلنجی چای سامنے کرےی ہے۔ مجای بھوںیک ۔ کھئےی س پر خوش ہوناوںیابی کامی چھوٹی چھوٹی رکھئے اور اپنلنجیبعد اپنے سامنے چھوٹے چھوٹے چ

ہوتے وقت اس بات کا ی۔ ناکامںی ہیتی لگن کو ختم کردی کیابی کامںی ان ماںی ناکامیبعض لوگوں ک مقصد کے ی کسںی۔ اگر آج مںی کے اہم پہلو ہی اس زندگی دونوں ہی و ناکامیابی رکھنا چاہئے کہ کامالیخ

ہوتا ہے کہ ہیک روشن پہلو ی کا ایکام ہو۔ نای ہسای ای کہ کل بھںی نہی ناکام رہا ہوں تو ضرورںیحصول م ی توقعات کو بھی اپنںی کے بارے میابی کا موقع مل جاتا ہے۔ کامےی کے تجزوںی خامی اپنںیانسان کو اس م

ہے زی چی لگن اچھی کیابی۔ کامی محسوس ہوگی ہی ناکامی بھیابی ورنہ کامےی نہ بنائیقی حقری غادہیبہت ز طرح ی ہو جاتا ہے اور ناکام ہونے پر وہ بری جذباتادہی بہت زنسانآجائے تو ا ی انتہا پسندںی اگر اس مکنیل

ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے۔

اور سخاوتبخل بخل ہے۔ اس کا بالکل کی سے اںی ہے، ان می کا شکار ہو جاتوںیماری بعض اوقات جن بتی شخصیانسان

ںی ہی بالخصوص مال و دولت انسان کو عطا کںی نے جو نعمتیٰ ہے کہ اهللا تعالیعکس سخاوت ہے۔ بخل کا معن ہو، وہاں خرچ یضرور خرچ کرنا ںی کا مظاہرہ کرے اور جہاں انہی کنجوسںی استعمال کرنے مںیوہ انہ

دولت مند ہونے کے باوجود پھٹے پرانے کپڑے پہنتا ہے اور ی شخص انتہائکی کرے۔مثًال ازیکرنے سے گر بخل ہے۔ ہی روکھا سوکھا کھاتا ہے تو ایا ہے اس پر مجبور کرتیاپنے بچوں کو بھ

انسان ںی نے جو نعمتیٰ ہے کہ اهللا تعالی دمی تعلی بات کی نے اسصلی اهللا علیہ وسلم اکرم یحضور نب مثال اس وقت ی بڑکی ای۔ بخل کںی ظاہر ہونے چاہئی پر بھتی شخصی ، ان کے اثرات اس کںی ہیکو د

ضرورت مند یقی حقی۔ اگر ہمارے پاس کوئںی مدد کرتے ہیمندوں ک ہے جب ہم ضرورت ی آتںی مکھنےید نہ ی کے وقت ہم کوئوںیاشی عی اپنکنی لںی ہی آجاتادی اتی تمام ضروری اپنںیآجائے تو اسے کچھ وقت ہم

ہے ی خواہش ہوتہی ی تو ہمارںی دی مدد کر بھی ضرورت مند کی۔ اگر ہم کسںی ہتےی جواز ضرور گھڑ لیکوئ عمر ہمارے احسان کے بوجھ تلے دبا رہے اور ہمارا غالم بن کر رہے۔یکہ وہ سار

خواہشات کا اتنا غالم بن ی ہے۔ انسان اپنری انتہا اسراف اور تبذی دوسری پہلو کی کے استیشخص کا طانی لوگوں کو شسےی اںی کے لئے دولت کو ضائع کرنا شروع کر دے۔ قرآن ملی تکمیجائے کہ وہ ان ک

Page 14: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

14

ی جاتی پائںی ممعاشرے ہمارے ںی مثالی بہت سیک) Luxurious Life (ی زندگشی ہے۔ پر تعای کہا گیبھائ کنی لںی ہتےی کے لئے تو ہزاروں الکھوں خرچ کر دلی تکمی خواہشات کی اپنی۔ ہمارے بہت سے بھائںیہ

۔ ںی جن کے بچے بھوک سے بلک رہے ہوتے ہی ہوتںی پرواہ نہی کوئی کبوںی ان غرںیانہ کرتا ہے۔ جہاں نی تلقیک راہ اپنانے ی اعتدال کںی سے بچ کر ہموںی کے ان روی انتہا پسندںی ہمنید

کرنا چاہئے وہاں خرچ کرنا اسراف ہے۔ ںیخرچ کرنا چاہئے وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے اور جہاں خرچ نہے نہ گھبرائے بلکہ اس کا نام ہے کہ جہاں خرچ کرنا چاہئے وہاں انسان خرچ کرنے سی دلایسخاوت اور در

بچے۔ںیدل کھول کر خرچ کرے اور اسراف سے ہر صورت م

اور قناعتاللچ ںی راہ می کOutflow دولت کے مناسب ی اللچ اور حرص ہے۔ بخل دراصل انسان کہی روکی قسم کا ایاس

زی چی کرتا ہے۔ انسان کسی عکاسی خواہش کی کInflow مناسب ریرکاوٹ ہے جبکہ اللچ اس کے غ ی کقوںیر ہو جاتا ہے کہ وہ حصول کے جائز اور ناجائز طصیبالخصوص دولت کے حصول کے لئے اتنا حر

بالعموم ںی فکر کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے می کو بھرنے کوںی تجوری کرتا اور ہر طرح سے اپنںیپرواہ نہ ہے۔ ہی رویہی وجہ ی جارہا ہے اس کلتایکرپشن کا جو ناسور پھ

اہم محرک کے کی اںی می بلکہ زندگای گای دںی خواہش کو تو برا قرار نہی دولت کںی منیہمارے د ہے۔ ای گای کو غلط قرار دوںی کے تمام روی انتہا پسندںی اس معاملے مکنی ہے لای گای کمیطور پر اسے تسل

اس کہی سے کوشش کر سکتا ہے بشرطقوںی جائز طریحرص و طمع سے بچ کر انسان دولت کے حصول ک کا نام قناعت ہے۔ ےی روی دوسروں کے حقوق پامال نہ کرے۔ اسںیم

کئے رکھے اری کو اختی غربت ہی کہ انسان اپنںی سمجھتے ہہی یہمارے ہاں بعض لوگ قناعت کا معن ںی تعلق نہی کرے۔ اس نقطہ نظر کا اسالم سے کوئزی گری سے بھقوںیاور دولت کے حصول کے جائز طر

مفہوم ہے کہ انسان دولت کے حصول کے ناجائز ہی قناعت کا ںی ہے۔ اسالم مہی کردہ رودای کا پتیبان رہہیبلکہ سے جو دولت حاصل ہو جائے اس پر خدا کا شکر ادا کرے۔ قوںی سے بچے اور جائز طرقوںیطر

قوںی ہے کہ وہ جائز طری ضروری بھہی سے دولت کے حصول سے بچنے کے لئے قوںیناجائز طر ان نوجوانوں کے لئے بہت زی چہی کو بروئے کار الئے۔ توںی صالحیانے کے لئے اپنسے مناسب مال کم

سےیشہ ای۔ اپنے لئے ہمںی کرنے والے ہصلہی کا انتخاب کرنے کا فئریری حامل ہے جو اپنے لئے کی کتیاہم ی ک جہاں آپ کے لئے رزق حال ل کمانے کے بہتر مواقع اور حرام سے بچنےجئےی کا انتخاب کئریری کیہ

ملتا ی جہاں حالل تو مشکل سے ہںی ہی بھاںی نوکریسی ای بہت سںی ہوں۔ ہمارے ماحول مسری مںیبہتر سہولت ی اس کاںی نوکری سرکاری۔ آج کل کںیہہے اور بہت کم ملتا ہے البتہ حرام کمانے کے مواقع بے شمار ہوتے

اور اچھے لوگوں سے مشورہ ےیکرتے رہ سے دعا یٰ کے انتخاب کے وقت اهللا تعالئریری۔ کںی مثال ہنیبدتر ۔جئےیضرور طلب ک

و خصائلعادات

طرز ی ہکی۔ عادات سے مراد انسان کے وہ اںی عادات و خصائل ہی اہم پہلو اس ککی کا اتی شخصی کانسان بارہ سال بًای رد عمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔ تقری ہکی اںی جن کے تحت وہ مخصوص حاالت مںی ہےیکے رو

ی عادتوں کی اس کو وجود نشوونما پارہا ہوتا ہے تی مادری کا غتی شخصیکے بعد جب انسان ک عمر یک ان عادتوں ںی عمر می۔ بڑںی ہی جاتی پختہ ہوتںی عادتہی ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ ی سے ہوتیزی تی بڑلیتشک

خواہش یے، جنس رہنے سہنے، ملنے جلنے ، سونے جاگننے،ی کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے۔ کھانے پلیکو تبد ہو جاتا ی کو عادوںی ہر انسان مخصوص روںی معامالت کے بارے مگری کے دی کرنے اور زندگلی تکمیک

ہے۔

Page 15: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

15

عادتوں کو اپنانا اور ی تو اچھںی گزرنے والے ہای ںیاگر آپ عمر کے اس حصے سے گزر رہے ہ ی سے جاریزی تی کا کام ابھری تعمی کتی شخصونکہی عادتوں سے بچنا آپ کے لئے خاصا آسان ہوگا کیبر

برے ںی عمر مس۔ اجئےی حاصل کی اساتذہ اور اچھے دوستوں سے رہنمائن،ی اپنے والدںیہوگا ۔ اس معاملے م یہی ونکہی نہ محسوس ہوں کوںی پر کشش کی ہے خواہ آپ کو وہ کتنے ہی ضروری انتہائزیدوستوں سے پرہ

۔ ںی بنتے ہ عادتوں کے پختہ ہونے کا باعثی برںی شخص میکس کرنا اگرچہ خاصا مشکل لی عادتوں کو تبدی تو برںیاگر آپ عمر کے اس حصے سے گزر چکے ہ

خود ی ہے۔ آپ اپنری گزارنے کے لئے ناگزںی کو اچھے اندازمی زندگی باقی کرنا آپ کہی کنیکام ہے ل یرت ہو تو کس اگر ضروںی۔ اس سلسلے مںی عادتوں کو شکست دے سکتے ہی ان برعےی کے ذریاعتماد

مدد کر ی خاصںی اس سلسلے منی جاسکتا ہے بالخصوص ہپناٹزم کے ماہرای مشورہ کی سے بھاتیماہر نفس ی اور برائی اچھائںی ہم مکنی جامع و مانع فہرست بنانا خاصا مشکل کام ہے لکی ای عادتوں کی۔ برںیسکتے ہ

۔ ہمارے ںی کر سکزی تمںی عادتوں می و بری مدد سے ہم اچھیکا اتنا شعور ضرور موجود ہے کہ اس ک ی کرنا، دوسروں کی جوئبی کرنا، عبتی جھوٹ بولنا، غںی عادتوں می عام بری جانے والی پائںیمعاشرے م

بے ںی رہنا، سونے ماری کا مظاہرہ کرنا،بات بات پر لڑنے کے لئے تی بے اعتدالی رہنا، جنسںیکھوج م کا مظاہرہ کرنا شامل ہے۔ یاعتدال

ورانہ مہارتشہی اور پیفن ی حاصل ہے۔ آپ جو بھتی ورانہ مہارت کو بہت اہمشہی اور پی فنی اس کںی می زندگی معاشی فرد کی بھیکس

شہی اپنے ہم پی طرف آپ ککی کا فقدان اتوںی درکار مناسب صالحںی ، اس مںی کرنے جارہے ہاری اختشہیپ بن سکتا ہے۔ ی بھوٹ رکاںی راہ می کی ترقیک طرف آپ ی عزت کو کم کرسکتا ہے اور دوسرںیافراد م

متضاد تو ی رجحانات سے بالکل ہی آپ کے ذاتشہی پہی ںی کہ کہجئےی لکھی دہی کے انتخاب سے پہلے شےیپ ی آپ کو فنزی چیہی سے ہم آہنگ ہو۔ توںی صالحی فطری جو آپ کجئےی کا انتخاب کشےی اس پشہی ہمں؟ینہ

بہت آگے تک لے جائے ںی راہ می کی ترقی کآپ اور انشاء اهللا ی دے گ اعتبار سے مضبوط بنایکیاور تکن ی بھکی کے نزدیٰاهللا تعال ہے اورزی چی برکی ای بھںی نظر می والوں کای کرنا دنی سے ناانصافشےی۔ پیگ

عمل ہے۔ دہیناپسند ضرورت ہے۔ اس سے متعلق یلگن ک مہارت حاصل کرنے کے لئے شوق اورںی مشےیاپنے پ

شرکت ںی صحبت اور مختلف کورسز می لوگوں کماہر کو بہتر بنانے کے لئے کتب کا مطالعہ، توںیحصال ہے۔ی کارہی سرماںی ذات می اپنی خرچ ہو ، وہ آپ کی جو رقم بھںی ہے۔ اس ضمن میضرور

جذبہیجنس

ںی ہمسےیے ج ہی ہسای بالکل اہی بات ہے۔ ی سیفطر نارمل اورکی جذبے کا ہونا ای جنسںی انسان میکس اور کردار انتہاپسندانہ ہے جس کے ہی اہل مغرب کا روںی ہے۔ اس جذبے کے معاملے می لگتاسیبھوک اور پ

۔ ہمارے معاشرے ںی ہاتے پائے جادہی مسائل اور امراض بہت زی ، جنسی بے راہ روی وہاں جنسںی مجےینت گھٹن ی قسم کدی شدکی اںیارے م ہے۔ ہمارے ہاں جنس کے ببی و غربی عجہی روںیکا جنس کے بارے م

ہے۔ ی جاتیپائ وںی کتاب پڑھنا اور اشاروں کنای طور پر جنس کے موضوع پر گفتگوکرنا، کوئیتی طرف تو رواکیا

طرف اہل مغرب اور ی دوسرکنی سمجھا جاتا ہے لعمل ظی غلکی بلکہ اوبی اس کا ذکر کرنا بہت معی بھںیم خواہش کو ابھارنے والے بلکہ بھڑکانے والے عوامل بہت ی جنسہاںیرے ہماںی میروی پیاہل ہندوستان کاب

ی ازدواجری کے بغی شادںی منی سر فہرست ہے۔ ہمارے دایڈی ہمارا مںی جن مںیکثرت سے پائے جاتے ہ ہے۔ای گای بنا دبتی کو مصی شادہاںی اس کے برعکس ہمارے کنی ہے لای گایتعلقات کو سخت گناہ قرار د

Page 16: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

16

مشکل کام بن چکا ہے۔ ی کرنا بہت ہی وجہ سے شادی نامعقول رسوم و رواج کینتہائ سخت اور ا جذبے کا دور عروج گزار کر ی انسان اپنے جنسی جب کوئںی ہی جاتی اس وقت کاںی شادںیہمارے معاشرے م یس ک جائے جب اای پالی کو اس وقت پاناسےی پی کسسےی ہے جی ہسای بالکل اہی ہے۔ وتابڑھاپے کا منتظر ہ

۔ ںی کے لئے مواقع بڑھتے جارہے ہی بے راہ روی ہو۔ ان سب کے ساتھ ساتھ جنسی ہو چکختم شدت ی کاسیپ کہ ے وجہ ہیہی۔ ںی جاتی کںی نوجوانوں کو درست معلومات فراہم نہںی کہ جنس کے بارے مہیاس پر طرہ

تضاد کا بی عجکیاشرہ ا اور پورا معںی مسائل بڑھتے جارہے ہی جنسںی موںیہمارے نوجوان لڑکے لڑک کچھ ی ان کں،ی ہو سکتے ہای ںی ہو رہے ہدای مسائل اور عوارض پی وجہ سے جو جنسیشکار ہے۔ان حاالت ک

: ہےہی لیتفص

تعلقات قائم کرنای ازدواجری کے بغی شادںی موںینوجوان لڑکے لڑک

ی ہم جنس پرستںینوجوانوں م) Homosexualism & Lesbianism (کا فروغ

کا حصول نی تسکی جنس سے جنسیسریت

فعل کا عارضہ یجانوروں کے ساتھ جنس )Bestiality (

تشدد یبچوں پر جنس )Paedophilia (

کرنا اری اختےیمخالف جنس کے کردار اور رو )Trans Sexualism (

نمائش کرنای اعضاء اور افعال کیاپنے جنس )Exhibitionism (

حاصل کرنانی تسکی پہنچا کر جنستی خود کو اذایخالف جنس میعنی ی پسندتی اذیجنس )Sadism & Masochism (

۔ جنس مخالف ںی پائے جاتے ہںی عوارض ہمارے معاشرے کے مختلف افراد می تمام جنسبًای سے تقرںی مان

جنس ہم کنی لںی ہوئے جتنے اہل مغرب کے ہاں ہںی اتنے عام نہںی ہمارے معاشرے میکے ساتھ تعلقات تو ابھ ےی کے رومخالف جنس ںی ہے۔ بہت سے نوجوانوں می جاتی عرصے سے پائلی طور پر طوہی خفیپرست

۔ ںی طبقے کے نوجوان ہو رہے ہری ہے اور اس کا شکار عمومًا امی چکلی پھی کافی وبا بھیاپنانے ک کنیل ںی گھناؤنے جرم کے واقعات اگرچہ کم ہسےی جی پسندتی اذی تشدد اور جنسیبچوں پر جنس

ی بھںی شدت می ان جرائم کساتھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ وقت کے ساتھ ی کئںی تعداد می ان کںیپچھلے چند سالوں م قتل کا واقعہ ہے۔ ان مانہی سو بچوں پر تشدد اور ان کے بہںی مثال الہور می بڑکی ایاضافہ ہو رہا ہے جس ک

ںی کے غلط کردار نے ان مایڈی مںی مدیر جد دوکنی لںی دور سے پائے جاتے ہمی سے بہت سے جرائم قدںیم ہے۔ای سے اضافہ کیزیبہت ت

ی کر لںی مناسب عمر می ہے کہ شادیہیان تمام مسائل سے محفوظ رہنے کا واحد اور مستقل حل تو ی ہوجاتری خواہ مخواہ تاخںی موںی ہے کہ شادادہی دباؤ اس قدر زی سے اس مسئلے پر معاشرتیجائے۔ بدقسمت

ذہن ینی آتا ہے۔ کم از کم وہ لوگ جو دشی پادہی نسبت مرد حضرات کے ساتھ زی کنی مسئلہ خواتہیہے۔ ضرور چاہئے کہ وہ اپنے بچوں ہی ںی کرتے، انہںی پرواہ نہی اور خاندان اور معاشرے کے دباؤ کںیرکھتے ہ

ای گایے کردار کو درست نہ ک کایڈی مہاںی ہے کہ اگر ہمارے واری بات تو اب نوشتہ دہی۔ ںی کرداںی جلد شادیک قسم دی ہمارا معاشرہ شدںی سالوں می تو صرف چند ہای رکھا گہی کا روری تاخںی موںیاور اس کے ساتھ ساتھ شاد

۔ی ہو گادہی زںی نسبت کہی معاشروں کی شدت مغربی کا شکار ہو جائے گا او راس کی انارکی جنسیک

Page 17: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

17

ہے کہ وہ ی الزم ہوتںی بات اب فرض کے درجے مہی نسل کے ساتھ مخلص ہوں ، ان پریجو لوگ اپن ہو دایمسائل پاور نفسیاتی ی معاشی سے کئی درست ہے کہ جلد شادہی۔ ںی کردی شادجلد جلد از ی اوالد کیاپن

جو دیر سے شادی کے ان مسائل کے سامنے نہ ہونے کے برابر ہےتی اہمی ان مسائل ککنی لںیجاتے ہ جاسکتا ہے۔ ای حل کی جائے تو ان مسائل کو باآسانای کاری اختہی۔ اگر قناعت کا رونتیجے میں پیدا ہوتے ہیں

ان کا بوجھ ی کے بعد بھی شادی اوالد کی اپنں،ی مستحکم ہے اعتبار سی جو مالنی والدسےیخاص طور پر ا ۔ںیاٹھا سکتے ہ

ی سے اپنقوںی طر اوری طور پر کئی انفرادں،یوہ نوجوان جو ان مسائل سے محفوظ رہنا چاہتے ہ روزے رکھنا اور ذہن کو ی ماحول سے تعلق رکھنا، بکثرت نفلینی دںی۔ اس مںیخواہش کو کم کر سکتے ہ

لگانا شامل ہے۔ ںی موںیمثبت سرگرم اور اب توبہ کرکے اس سے ںی عارضے کا شکار ہو چکے ہی جنسی افراد جو خدانخواستہ کسسےیا

سے اتی امراض جنسنی اور ماہراتی نفسنیچاہئے کہ اس مسئلے پر ماہر ںی انہں،ینجات حاصل کرنا چاہتے ہ ی ہوسکے جہاں خاص طور پر جنسںی قائم نہنکی کلاسپیشلسٹ سےی اہاںی تک ہمارے ی۔ ابھںیرجوع کر

تیثی حی کی جو ان معامالت پر اتھارٹںی بہرحال موجود ہنی ماہرسےی اکنی جاتا ہو لایامراض کا عالج کالہور میں ان مسائل کے حال کے لئے کام کر صاحب ہیں جو ارشد جاوید کی ایک مثال ڈاکٹر ان۔ںیرکھتے ہ رہے ہیں۔ سروںی ، نام نہاد پروفروںی جھاڑ پھونک کرنے والے پںی صورتوں میسی رہے کہ االیاس بات کا خ

دیشداسٹیرائڈز پر مشتمل لوگ بالعموم ہی ونکہی کجئےی سے مکمل طور پر اجتناب کوںمیاور اشتہار باز حک یتی طور پر تو مسئلے کو حل کر دی جو اگر چہ بسا اوقات وقتںی عالج کرتے ہعےی کے ذراتینقصان دہ ادو

۔ںی ہی نقصان پہنچاتی صحت کو ناقابل تالفی و ذہنی جسمانںی عرصے ملی طوکنی لںیہ

تیجارح اور غصہ ہوتا ہے جب دای اس وقت پںی جذبہ ہے جو انسان می فطرکی ای بھتی طرح غصہ اور جارحی جذبے کیجنس

سے وہ جو کچھ کرنا ی خواہش اور رضا مندی اپنای آئے ہو شی رکاوٹ پںی مقصد کے حصول میاسے کس صرف غلط اہ اس ک جذبے کو عمومًا ہمارے ہاں برا سمجھا جاتا ہے حاالنکیچاہے نہ کر سکے۔ اس فطر

ںی ہکھتےی دںی می روزمرہ زندگی ہوتا ہے جسے ہم اپنی کا غلط استعمال وہتی برا ہوتا ہے۔ جارحیاستعمال ہ بہت مرتبہ ںی مجےی کے نتی۔اسںی پھر لڑنے جھگڑنے پر اتر آتے ہای بتی گلوچ، غیکہ لوگ غصہ آنے پر گال

جذبے کے ی اسی اور دہشت گردی کاربیں تخریبھر م ای کر جاتا ہے۔ دنی بھیادتی دوسرے پر زقی فرکیا ہے۔ یتحت ہوت ہو دای اگر رکاوٹ پںی ملی تکمی جائز خواہش کی ہے کہ کسہی استعمال حی کا صحجارحیت کے جذبے

جائے اور ای کر دلی تبدںی ہونے والے جذبے کو مثبت رخ پر موڑ کر اسے قوت عمل مدایجائے تو اس سے پ ی شخص ککی اںی ادارے می ہے کہ اگر کسہی مثال ی۔ اس کںی جائےینامے انجام داس سے بڑے بڑے کار

جارحیت کے بجائے ی جھگڑا کرنے کی کر رہا ہے تو وہ اس سے لڑائدای پںی رکاوٹی کوئںی راہ می کیترق کو ثابت کرے۔ تی اہلیکرتے ہوئے اپنمیں خرچ بھرپور استعمال کے توںی صالحیاپنجذبے کو

صلی اهللا اکرم ی اور حضور نبدی ہے۔ قرآن مجی کی رہنمائی بھںی نے غصے کے بارے م اسالمنید انسان کو خود کو ںی حالت می غصے کدی معلوم ہوتا ہے کہ شدہی کے مطالعے سے بہی طرتی سی کعلیہ وسلم

ںیم سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اس حالت صلےی فی کسںی کوشش کرنا چاہئے اور اس حالت میکنٹرول کرنے کاٰل (۔ نی المحسنحبی عن الناس و اهللا نی وا لعافظی الغنیو الکاظم: سب سے بہتر ہےنای معاف کر دیبھ

لوگ جو غصے پر قابو پانے والے ہوں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہوں، بے سےیا’’) 3:134عمران ‘‘ شک اهللا احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

Page 18: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

18

شخص اگر سای ہے کہ ای فرمائنی تلقںی بارے مکے حالت ی نے غصے کیہ وسلمصلی اهللا علرسول اهللا طرح بعض ی۔ اسی شدت کم ہوگی جائے۔ اس طرح اس کے غصے کٹی ہو تو لٹھای جائے اور بٹھیکھڑا ہو تو ب

شدت کنٹرول ہو۔ی ہے تاکہ غصے کای گای وضو کرنے کا حکم دںی حالت میسی اںی ماتیروا دای آرزو ہمارے اندر پی تو اسے ختم کرنے کںیکھی ظلم دای ی برائی کوئںی کار ماگر ہم اپنے دائرہ

ی سے لڑائوں حدود سے متجاوز کرنا اور دوسری آپے سے باہر ہونا، اپنی بھںی چاہئے۔ اس صورت میہون ی اپنیبھ ی اقدام کرتے وقت خود کو ٹھنڈا رکھنا چاہئے اور کبھی کوئشہی۔ انسان کو ہمںیجھگڑا کرنا درست نہ

کرنا چاہئے۔ ںی حدود سے تجاوز نہی اور اخالقیقانون صورت یسی رہا ہے۔ االی پھاتی اور منشیائی بے حںی شخص معاشرے می کہ کوئںی ہکھتےیمثًال ہم د

قانون نافذ کرنے والے ںی ہے کہ اس کے بارے مہی قہی طرنی بجائے بہتری ڈائرکٹ تصادم کے اس سںیم کے زی اس چںی جائے اور انہی مہم چالئی ککاٹی اس کے بائںی پھر معاشرے مایجائے یاداروں کو اطالع د

جھگڑا ی لڑائخود بنا کر ادی اور کرپشن کو بنی نااہلی جائے۔ بعض لوگ ان اداروں کاینقصانات سے آگاہ کنے کا ہم سے کام کرنا چاہئے جتی اتنا ہںی ہمونکہی کںی طرز عمل درست نہہی۔ ان کا ںیکرنے پر اتر آتے ہ

نئے غلط کام کا آغاز کر رہے کی حدود سے تجاوز کرکے ہم خود ای و اخالقی قانونی ہے۔ اپنای گایتقاضا ک جو اس شخص کے کام سے نکل سکتے ںی ہکلتے برے نںی جس کے نتائج بسا اوقات اس سے کہںیہوتے ہ

ہوں۔

) Frustration( شی و تشویوسیما اس ںی ہوجائے اور ہمدای رکاوٹ پںی راہ می خواہش کی کسی ہے جب ہماریت ہودای پںی اس صورت میوسیما

توقعات وابستہ ادہی شدت اور دوسروں سے بہت زی نظر نہ آرہا ہو۔ خواہش کی متبادل راستہ بھیکے لئے کوئ ہے کہ انسان ہی قہی کو کم کرنے کا طریوسی ہے۔ ماتای اضافہ کر دادہی بہت زںی شدت می کیوسیکرنا ما

جائے ٹھی تھک کر نہ بںی صورت می نہ ہونے کی توقعات وابستہ نہ کرے اور خواہش پورادہیوسروں سے زد بلکہ اس کے لئے دوسرے متبادل ذرائع تالش کر تا رہے۔

نہ ہونے وسی مای رحمت سے کبھی اهللا کںی کرتا ہے اور ہمی رہنمائی ہمارںی اسالم اس سلسلے منید ’’ ۔ عای الذنوب جمغفری الّلٰہ۔ ان الّلٰہ ۃ انفسھم ال تقنطوا من رحمیٰ اسرفوا علنی الذیباد عایقل : ہےتای درس دکا

ہے، اهللا ی کیادتی جانوں پر زی وہ بندو جنہوں نے اپنرےی کہ اے مجئےی طرف سے فرما دیری آپ میاے نب لی موضوع پر ہم نے تفصاس‘‘ ہے۔تای معاف فرما دو نہ ہونا۔ بے شک اهللا تمام گناہوں کوسی رحمت سے مایک

ہے۔ ی بحث کںی م‘‘سے؟ی سے نجات کیوسیما ’’ری تحریسے اپن

ی و غمیخوش لنای بہت سے دکھ جھںی می پڑتا ہے۔ ہر انسان کو اس زندگی کرنا ہںی کا وہ پہلو ہے جس کا سامنا ہمی زندگہی

ی ہمارہی ہمارا روںی می و غمی ہے۔ خوشٹتای سمی بھاںی خوشیاتھ وہ بہت س اور اس کے ساتھ سںیپڑتے ہ کے ی خوشی اور اپنںی ہاتے ملنے پر آپے سے باہر ہو جی جزو ہے۔ بعض لوگ خوشنی کا اہم ترتیشخص

و خی چی کے موقع پر بھی طرح غمی۔ اسںی کو پسند نہیٰ جو اهللا تعالںی کرتے ہاری اختقےیاظہار کے وہ طر ۔ ںی ہتےی اور رونا دھونا شروع کر دپکار

ہی ںی اس معاملے مںی سے ہمبہی طرتی سی کصلی اهللا علیہ وسلم می کری اور حضور نبدیقرآن مج جائے۔ ای کے موقع پر صبر کی جائے اور غمای کا شکر ادا کیٰ کے موقع پراهللا تعالی ہے کہ خوشی ملتیرہنمائ

طرف رجوع کرتے اور نماز پڑھ کر، صدقہ ی کیٰ پر اهللا تعال کے موقعی خوشصلی اهللا علیہ وسلمحضور لئے صدقہ فطر اور ی کے موقع پر اسنیدی کا اظہار فرماتے۔ عی خوشی دے کر اپنی کرکے اور قربانراتیوخ

ہے۔ ای گای لوگوں کے لئے الزم قرار دتیثی کو صاحب حیقربان

Page 19: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

19

،ی سرکشی اہل طائف کںی کرنا پڑاان میھ دکھ کا سامنا بدی طرح آپ کو بہت سے مواقع پر شدیاس اهللا ی رضہی و رقنبی زدتنای سوںی صاحبزادی شہادت، آپ کی اهللا عنہم کی ستر صحابہ رضںیغزوہ احد م

معلوم ہوتا ہی کے مطالعے سے بہی طرتی۔ سںی مواقع شامل ہی کئگریعنہما اور صاحبزادوں کا انتقال اور د ںی منی وجہ ہے کہ دیہی۔ ای اور صبر کای طرف رجوع کیے اپنے رب ک سے ہر موقع پر آپ نںیہے کہ ان م

ہے۔ای گای کرنے سے منع کنی و پکار، نوحہ اور بخی مواقع پر چام تمسےیا

و نفرتمحبت یہی۔ ںی ناپسند کرتے ہای کو پسند زوںی چی۔ ہم بہت سںی کے اہم پہلو ہتی شخصی انسان کی و نفرت بھمحبت

شکل ی نفرت کدی بڑھ کر عشق اور شدی کرکے محبت اور نفرت اور پھر اس سے بھرایجذبے کچھ شدت اخت حدود سے ںی ان مکنی لے ہکی تب تو ٹھںی رہںی حدود می فطری جذبے اپنہی۔ اگر تو ںی کر جاتے ہاریاخت

ہوں گے جو کھےی لوگ دی کئسےی انایقی ہے۔ آپ نے تای طرح مسخ کردی کو برتی شخصیتجاوز انسان ک ۔ ٹھےی دھو بی پھر اس سے ہاتھ ہای ٹھےی تباہ کربی زندگی پوری شدت کا شکار ہو کر اپنی نفرت کایعشق

ای لگا دںی سمت محی ہے کہ ان کا رخ موڑ کر صحہی قہی رکھنے کا طرںی حدود میکو اپن ان جذبوں ی اور اس کای فرمادای ہونا چاہئے جس نے اسے پی ہستی کیٰ محبت کا محور و مرکز اهللا تعالیجائے۔ انسان ک

اور ںی ناشکرے ہوتے ہبڑے رکھ سکتا۔ بعض انسان ںی نہی رکھتا ہے جو اور کوئالی خسایہر ہر ضرورت کا او من الناس : فرماتا ہےیٰ۔ اهللا تعالںی ہتےی بنا کر ان سے محبت کرنا شروع کر دکیوہ اپنے رب کے ساتھ شر

سے ںیانسانوں م’’) 2:165البقرہ ( ۔ اٰمنوا اشد حبا هللانی، والذ اهللا کحبحبونھمی من دون الّلٰہ اندادا تخذیمن یٰ کہ اهللا تعالسای جںی محبت کرتے ہسےی اور ان سے اںی ہتےی بنا لکی کے ساتھ کچھ شر جو اهللاںی ہسےیکچھ ا

‘‘۔ ںی محبت کرتے ہدی سے شدیٰ اهللا تعالمانیاہل ا) ان کے برعکس(سے کرنا چاہئے، صلی حضور ۔ محبت ہےی کصلی اهللا علیہ وسلم شکل رسول اهللا نی اہم تری کی سے محبت ہیٰاهللا تعال

ہو سکتا اور ںی کامل نہمانی اری محبت کے بغی۔ آپ کںی رسول ہی کے بندے اور آخریٰ اهللا تعال،اهللا علیہ وسلم۔ ںی پائے جاتے ہےیکے رو طی ہمارے ہاں افراط و تفرںی محبت ہے۔ اس محبت کے بارے می کی ہیٰ اهللا تعالہی محبت سے الگ سمجھتے ی کیٰ محبت کو اهللا تعالی کصلی اهللا علیہ وسلم حضور ںی حماقت می لوگ اپنبعض۔ محبت ی طرف تو آپ کو اپنکی لوگ اہی۔ ںی ہتےیکرنا شروع کر درسول کا مقابلہ اهللا تعالیٰ سے اور پھر ںیہ

ی کرنے کے باوجود آپ کیٰ محبت کا دعوی طرف شخصی اور دوسرںی ہتےی دکی خدا کا شرںیکے غلو م ہے۔ بی اتباع کے محض دکھاوا اور فرری کرتے حاالنکہ محبت بغںی نہی بھیروی پی کماتیتعل

اور آپ کے ساتھ ںی ہتےی قرار دی محبت کو محض اتباع سنت ہی طرح کچھ دوسرے لوگ آپ کیاس صلی اهللا علیہ وسلم۔ جہاں حضور ںی دونوں راستے غلط ہہی۔ تےی دںی نہتی اہمی تعلق کو کوئیمحبت کے ذات

ہے کہ اپنے ہر ی بھہی نعمت ہے وہاں اس کا تقاضا می عظکی ادتی ذات اقدس کے ساتھ محبت و عقیک اور آپ کے تی اور شاخ آپ کے اہل بکی ای محبت کی جائے۔اسی کیروی اتباع اور پی آپ کںیمعاملے م

ںی اس معاملے مکنی کر سکتا لںی مسلمان انکار نہیمحبت ہے جس کا کوئ ی الرضوان کہمیصحابہ کرام عل نہ بن جائے۔بتی مصی نعمت ہمارے لئے شرک کمی عظہی کے غلو سے اجتناب کرنا چاہئے تاکہ سم ہر قیبھ

آل و ی اور آپ ک،صلی اهللا علیہ وسلم رسول ارےی محبت کا رخ اهللا اور اس کے پیجب انسان اپن کہ ںی نہی معنہی ہے۔ اس کا ی محبتوں سے نجات مل جاتیاویموڑ دے تو پھر اسے دن طرف یاصحاب ک

ان کنی۔ لںی داخل ہںی فطرت می انسان کی بھںی محبتہی چاہئے۔ ی کرنںی بچوں سے محبت نہیوی اور بنیوالد محبت کے تابع ہونا چاہئے۔ یسب محبتوں کو خدا و رسول ک

بی جائے تو انسان تخرایفرت کے جذبے کو غلط استعمال ک حال نفرت کے جذبے کا ہے۔ جب نیہی حی ہاتھ رنگنے لگتا ہے۔ اس کا صحںی انسانوں کے خون مسےیاپنے ج کار اور دہشت گرد بن جاتا ہے اور

کفر اور کی نزدے بندہ مومن ککی جائے۔ اای کر دلی تبدںی کے خالف نفرت موںی ہے کہ اسے برائہیاستعمال

Page 20: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

20

ںی منی کا ہمارے دزی چی قابل نفرت ہونا چاہئے۔ اسادہی جل جانے سے زںی جانا آگ م طرفیفسق و فجور ک سے نفرت کو انسانوں تک ی جاتا ہے۔ برائای بعض اوقات غلط رنگ دے دی ہے۔ اس جذبے کو بھای گایتقاضا ک

۔ ںینہسے انسان چاہئے برے ی سے ہونی جاتا ہے۔ نفرت برائای دالیپھ ی مبتال شخص کو اپنا بھائںی موںی ہونا چاہئے اور اسے برائیکا داعور اخالقیات ا نی مسلمان کو دکیا

وںی برائی کوشش کرنا چاہئے نہ کہ اسے برا قرار دے کر دھتکار دے اور وہ اپنی اصالح کیسمجھ کر اس کزد ہوتے سے گناہ سرت بہی رکھنا چاہئے کہ ہم سے بھالی اس بات کا خںی کر جائے۔ ہماری اور شدت اختںیم

کہ اس گناہ گار کو وہ سزا ی فرمائحتی خوب نصای کو کلی اسرائی السالم نے بنہی علیٰسی عدنای۔ سںیرہتے ہ ادہی زی ہو۔ اس اصول سے استثنا صرف ان لوگوں کا ہے جو بہت ہای گناہ نہ کہی یدے جس نے خود کبھ

ی مبتال رہنا اپنںی میا چاہتے ہوں اور انہ نہ کرنی بھہ مبتال ہوں اور اس سے توبںیگھناؤنے قسم کے جرائم م کا مقصد سمجھتے ہوں۔ یزندگ

والے اور نفرت سے دور بھاگنے النےی پھںی جو محبتجئےی ان دوستوں کا انتخاب کںی می زندگیاپن ی نفرت کی جو ہر وقت دوسروں کںی کے حامل لوگ موجود ہتی ذہنی منفسےی ابیوالے ہوں۔ اگر آپ کے قر

طور پر اجتناب مل تو ان سے مکںی آگ منتقل کرنا چاہتے ہہی ی اور دوسروں تک بھںیتے رہتے ہ جلںیآگ م گے۔ںی چھوڑںی کسر نہںی لوگ تباہ کرنے مہی ی کو بھتی شخصی ورنہ آپ کجئےیک

اخالص دوسرا ہم پر اعتبار کر ی وجہ سے کوئی کا وہ پہلو ہے جس کے ہونے کتی شخصی خلوص ہمارای اخالص

ی بھںی کے ساتھ میٰ خلوص اهللا تعالہی کا تی اور خالص ہونا۔ نزہی کا پاکتی ہے نیہے۔ اخالص کا معنسکتا کی ہے کہ انسان جو نہی لب کے خلوص کا مطتی کے ساتھ نیٰ۔ اهللا تعالیہوسکتا ہے اور بندوں کے ساتھ بھ

یاوی دنی اس کا کوئںی کرنے کے لئے کرے، اس می کو راضیٰ کرے ، صرف اور صرف اهللا تعالیعمل بھ کھوٹ نہ ہو اور وہ ی قسم کا کوئی کسںی متی نی ہے انسان کہی نظر نہ ہو۔ بندوں کے ساتھ خلوص شیمفاد پ

خواہ ہو۔ ریسب کا خ حاصل تی کے خالص ہونے کو اس قدر اہمتی نںی ان مں،ی کے لئے جو اعمال کئے جاتے ہیٰاهللا تعال

ای ارشاد فرما دی بھہی ہے اور ای کو قرار دی ہتی ہر عمل کا دارومدار ن نےصلی اهللا علیہ وسلمہے کہ حضور مال و دولت ی حاصل ہوتا ہے۔ اگر کوئی کام کرتا ہے، اسے وہی شخص جس مقصد کے لئے کوئیہے کہ کوئ

ملے گا اور اهللا ی کرتا ہے تو اسے وہی عمل بھیٰ اعلسای کے حصول کے لئے جہاد جی شہرت و نامورای تالوت داد ی کدی لوگ جو قرآن مجسےی کے مطابق اثی اور حدکی اجر نہ ہوگا۔ایکے ہاں اس کا کوئ یٰتعال

بہاتے رہے اور ای کے دروت مقام بنانے کے لئے سخایٰ اعلںیوصول کرنے کے لئے کرتے رہے، معاشرے م ےی دنکی پھںی گے اور جہنم مںی اجر نہ پاسکی کوئںی عمل کرتے رہے، آخرت مسایشہرت کے لئے جہاد ج

وجہ ہے کہ یہی دے گا۔وںی تو پھر وہ اس کا اجر کای گںی نہی ہای کے لئے کیٰ عمل اهللا تعالکی گے۔ جب اںیجائ ہے۔ای گای کو شرک اصغر قرار دی کارایر

ہے۔ مشہور ای فرماری سے تعبی خواہری نے خصلی اهللا علیہ وسلمانسانوں کے ساتھ خلوص کو حضور کام ہے کہ وہ دوسروں کے ہی بندہ مومن کا کی کا نام ہے۔ای خواہری خنی دیعنی ۃحیص ننی ہے کہ الدثیحد

ںینہ سای رکھے اور ان کے حقوق پورے پورے ادا کرے۔ جو االی آئے۔ ان کا خشی سے پی خوا ہریساتھ خکے عالوہ کچھ ی اس خواری کے ہاں بھیٰ ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اهللا تعالی بھںی مایکرتا، اسے اس دن

ی بھی طرح دوسروں کی چاہتا ہے کہ دوسرے اس کے ساتھ مخلص ہوں۔ اسہینہ ملے گا۔ ہم سے ہر شخص ہے کہ ہم اس کے ساتھ مخلص ہوں۔ ی خواہش ہوتیہی

Page 21: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

21

تی و خشخوف ان سے انسان ں،ی ہی جو اسے نقصان پہنچا سکتںیزی تمام چیسی جذبہ ہے۔ ای فطرکی انسان کا ای بھخوف

جذبہ اگر نارمل یہی آنے سے ڈرتا ہے۔ شی صورتحال پدہی ناپسندی بھی طرح انسان کوئیہ رہتا ہے۔ اسخوفزد ان سے محفوظ رہنے پر کے کراری اختری مناسب تدابیحدود کے اندر رہے تو اسے تمام خطرات سے بچاؤ ک

کر جاتا ہے۔ اریخت شکل ای کیماری بیاتی نفسکی اگر حد سے بڑھ جائے تو پھر اکنیمجبور کرتا ہے ، ل ہم سے نی ہے۔ دتای موڑ دںی مناسب سمت می اسالم اس جذبے کا رخ بھنی طرح دیدوسرے جذبات ک

کہ بعض لوگ سای جںی خوف اس قسم کا نہہی اهللا کا خوف ہے۔ کی سے اںیجن صفات کا تقاضا کرتا ہے ان م کا خوف ہے۔ انے کے ناراض ہوجیب ہست محبوکی خوف دراصل اہی کا یٰ۔ اهللا تعالںیجن بھوتوں سے ڈرتے ہ

محبت کو ہر محبت ی کیٰ سے ڈرتا ہے۔ جو لوگ اهللا تعالی ناراضگی اپنے محبوب کی شخص بھی کا کوئایدن جو اس ں،ی فعل سے اجتناب کرتے ہسےی اور ہر اںی سے ڈرتے ہی ناراضگی وہ اس کں،ی ہتےی دحیپر ترج

ہے۔ تای کو نجات دے دی کے خوف سے آدمزوںی تمام چیوف دوسر کا خیٰ کا باعث ہو۔ اهللا تعالی ناراضگیک کا خوف وہ یٰ بے خوف ہو جاتا ہے بلکہ اهللا تعالی سے بالکل ہزی کہ انسان ہر چںی نہی مطلب بھہیاس کا

ہوجاتا ہے۔صحابہ کرام اری ہے جس سے انسان ہر خوف اور خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے تتایحوصلہ د ی گھبراہٹ ہوئدی کر شدکھی کے موقع پر کفار کا لشکر جرار دندق سے بعض کو غزوہ خںی اهللا عنہم میرض

ی نے اپنیٰ۔ اهللا تعالای لشکر کے مقابلے پر ال کھڑا کمی اس عظںی کے خوف اور محبت نے انہیٰ اهللا تعالکنیل ۔ی فرمائبی فتح نصںی کو اس مقابلے ممانی مدد سے اہل ایآسمان

و تجسسرتیح

کر ںی نہہی وہ توجی ہے جس ککھتای دزی چیسی ای ہے۔ جب وہ کوئی بھرتی پہلو حکی کا اتی شخصیک انسان طبقے نے ی زمانے سے مذہبمی ہے۔ قدیتی تجسس کو جنم درتی حیہی مبتال ہو جاتا ہے۔ ںی مرتیسکتا تو وہ ح

ی کوتاؤںی دہی توجیاس ک تو تا آفت سے دوچار ہوی آسمانی ۔ جب وہ کوئایانسان کے اس جذبے کا استحصال ک نے ان نی جاتا۔ہمارے دای ت کو ختم کری اور طرح طرح کے توہمات سے حی جاتی سے کرہی وغیناراضگ

سائنس دی جدسےی جسےی ہے۔ جای کو ممکن بنا دہی توجی زبردست عقلیتمام توہمات کا خاتمہ کرکے کائنات ک کو ماننے پر مجبور ہوتا جارہا ہے کہ ہی توجی اسی ککائنات کرتا جارہا ہے وہ ی بدولت انسان کا علم ترقیک

خدا ہے۔یاس کائنات کا کوئ اضافے کا ںی انسان کے علم مہی جائے تو ای سے استعمال کقےیتجسس کے جذبے کو اگر مثبت طر

بدولت ہے۔ اس کے برعکس اگر اسے ان ی جذبہ تجسس کی اسی ترقی سارہی یباعث بنتا ہے۔ سائنس ک۔ ہے آفت بن جاتا کی اہی ہے تو ںی مقصد نہی جائے جن کا کوئایمعلومات کے حصول کے لئے استعمال ک

جاننے کا تجسس بہت اںی خامی حاالت اور ذاتی رہنے او رذاتںی ٹوہ می دوسرے ککی اںیہمارے معاشرے م ذات کو ی دوسرے ککی ہے اور اایاس قسم کے تجسس سے منع فرما نے یٰ اهللا تعالںی جاتا ہے۔ ہمای پاادہیز

غتبی بعض الظن اثم ۔ وال تجسسوا و ال ان من الظن ، رای اٰمنوا اجتنبوا کثنی الذھای اای سے روکاہے۔ دنےیکر گمان کرنے سے بچو۔ بے شک بعض گمان ادہیبہت ز! والومانیاے ا’’) 49:12الحجرات (بعضکم بعضا۔

ی دوسرے ککی ہے ایتجسس نہ کرو اور نہ ہ) ںی کے بارے می زندگی ذاتی دوسرے ککیا(۔ ںیتے ہگناہ ہو ‘‘ کرو۔بتیغ

جھانکا تو آپ نے اس ںی کے گھر مصلی اهللا علیہ وسلم نے حضور خص شکی کے مطابق اثی حدکیا سے دور تی ہدای جو آسمان بات ہے کہ اہل مغربی کرتی حی انتہائی بھہی ۔ ای کا اظہار فرمای ناراضگدیپر شد

اری کے علمبردار ہونے کے باوجود اخالق کے اس معتی اور ہم اس ہداںی کو اپنائے ہوئے ہاتی ان اخالقں،یہ اخالق کا نمونہ بنا یٰ کو اعلتی شخصی۔اپنے ان جذبوں کو کنٹرول کرکے ہم اپنںی ہر کوسوں دویسے ابھ

Page 22: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

22

۔ںیسکتے ہ

) Priorities (حاتیترج۔ ہر انسان اپنے ںی ہی رہتی جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتںی اہم پہلو ہکی کا اتی شخصی انسان کیھ بحاتیترج

ںی می زندگی اصول پورہی ہے۔ انتخاب کا تای دحی پر ترجزوںی چی کو دوسرزوںیحاالت کے مطابق بعض چ پہلو کو ی اخالقںی م معاملےر ہے کہ ہہی کا تقاضا نی دںی کے بارے می زندگیاویفرما رہتا ہے۔ دن کاریہ

انسان آزاد ہے کہ ںی ہے تو اس مںی قباحت نہی اعتبار سے کوئی اخالقںی مزی چی جائے اور اگر کسی دحیترج دے۔ حیوہ جسے چاہے ترج

اور عقل دونوں کے لحاظ سے نی دنای دحیکو ترج) جو کہ اصل زندگی ہے( آخرت ںی کے مقابلے مایدن ی کوئسےی ہے جی ہسےی اہی ہے تو تای دحیا کو آخرت پر ترجی شخص دنیگر کوئ کا حامل ہے۔ اتی اہمیانتہائ

ی کے اس اصول کو اپنحی ترجںی روپے کو حاصل کرنے کے لئے کروڑوں روپے کا نقصان کرلے۔ ہمکیا کر اری فائدہ مند ہے اسے اختادہی زںی اور آخرت مای ہمارے لئے دنزی کا حصہ بنانا چاہئے کہ جو چتیشخص

حاالت ںی مای تو دنںی کوشش کری اگر ہم آخرت بنانے کںی سامنے آجائے جس متحال صوریسیور اگر ا اںیل کو ی آخرت ہںی ہو تو پھر ہر حال می تو آخرت تباہ ہوتںی کوشش کری بنانے کایخراب ہوتے ہوں اور دن

ں اس ی ہو۔ اس صورت مسری موقع منی کو مال حرام کمانے کا بہتری ہے کہ اگر کسہی مثال ی۔ اس کںی دحیترج عقل ںی حاالت مسےی۔ ای اس سے آخرت تباہ ہوجائے گکنی موقع ہے لنی کمانے کا تو بہترایکے سامنے دن

کیونکہ دنیا کی زندگی چند سال کی ہے اور جائےی دحی پر ترجای ہے کہ آخرت کو دنیہی کا تقاضا یمند آخرت کی المحدود۔

) Temperament( برداشتقوت

ہے کہ حاالت ساہوتای بارہا اںی مای اہم پہلو ہے۔ اس دنکی کا اتی شخصی اس کی قوت برداشت بھیک انسان کرتے۔ ںی نہاری اختہی کے مطابق روی مرضی پھر دوسرے لوگ ہمارای ہوتے ںی نہخوشگوارہمارے لئے

اتاہے۔ اس کے سمجھا جمالک کا تی کمزور شخصںی انہں،ی موقعوں پر جو لوگ آپے سے باہر ہوجاتے ہسےیا اہم ںی نظر می لوگوں کیبی وہ اپنے قرں،ی سے مسائل کا سامنا کرتے ہیبرعکس جو لوگ تحمل اور بردبار

۔ ںی ہتےیمقام حاصل کر ل۔ کفار کے ظلم و ی تھی درجے کیٰ اعلی قوت برداشت انتہائی کصلی اهللا علیہ وسلم می کریحضور نب

تو وںی۔تےی انتقام نہ لی اپنے دشمنوں سے ذاتی بھیاتے اور کبھ آپ ان کے لئے دعا فرمںیستم کے جواب م رہ کر متحمل اور بردبار ہو ںی صحبت می کصلی اهللا علیہ وسلم اهللا عنہم رسول اهللا ی صحابہ کرام رضیسبھ

قوت ی آپ کہی اهللا عنہ کا تحمل ضرب المثل کے طور پر مشہور ہے۔ ی رضہی معاوری امدنای سکنیگئے تھے ل کا توںی صالحی اپنفہی سال بطور خلسی سال بطور گورنر اور بسی بدولت آپ نے بی جس کی تھیت ہبرداش

۔ ےی دجام سے اپنے فرائض انتیثی حی مملکت کے فرمانروا کی سب سے بڑی کای اور دنایلوہا منوا سے اسے یشانی خندہ پشہی آپ ہمکنی کرتے لدی تنقدی آپ کے سامنے آپ پر شدیعام سے لوگ بھ

اهللا عنہ نے دوسرے گورنروں ی بنا پر حضرت عمر رضی جس کی تھتی خصوصیہی یبرداشت کرتے۔ آپ ک ۔ای کںی نہلی تبدای معزول یکے برعکس آپ کو کبھ

ادہی باتوں کو زی چھوٹی ہے کہ چھوٹیہیقوت برداشت کو بڑھاناخاصا مشکل کام ہے۔ اس کا حل کے خالف کچھ ی مرضی آپ کںی جائے۔ اگر ان معامالت م نہ سوچاادہی جائے اور ان پر زی نہ دتیاہم

کرتے، وہ اپنے ںی۔ جو لوگ چھوٹے چھوٹے سے مسائل کو برداشت نہجئےیہوجائے تو اسے نظر انداز کر د صلی اهللا علیہ وسلم ۔قوت برداشت کو بڑھانے کے لئے رسول اهللا ںی ہتےی اپنا مقام گرا دںی نظر می کوںیساتھ

درجے یٰ جو اعلجئےی کاری صحبت اختی لوگوں کسےی اور اجئےی کا مطالعہ کرتی سیکاور آپ کے صحابہ

Page 23: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

23

جو بات بات پر بھڑک اٹھتے ںی افراد موجود ہسےی اںیکے متحمل اور بردبار ہوں۔ اگر آپ کے حلقہ احباب م ۔جئےی تو ان سے اجتناب کںیہ

و شکرصبر ی وقت بھسےی مسلم، اس پر اری غای بد، مسلم ہو ای ہو کی ن،ی غربای ہو ی شرقب،ی غرای ہو ری خواہ امانسان۔ اس ںی ہوتے جاتے ہناگوار کے حاالت اس کے لئے ای جب اسے مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، دنںیآتے ہ

اور اسے راحت و ںی ہی ملتاںی اور خوشںی نعمتی ہوتا ہے کہ انسان کو طرح طرح کی بھسایکے برعکس ا شکر کا ںی قسم کے حاالت می صبر اور دوسرںی قسم کے حاال ت می پہلںی اسالم ہمنی ہوتا ہے۔ دبیآرام نص

ہے۔ تای کرنے کا حکم داری اختہیرو ہوتا ہے۔ جو شخص جتنا متحمل اور بردبار ہوگا ، وہ جہی قوت برداشت کا نتیصبر دراصل انسان ک

خوشگوار جانب سے اسے ی کیٰ جب اهللا تعال کا نام ہے۔ی خود سپردگی صابر ہوگا۔ شکر انسان کادہی زیہاتنا ی اور اپنںی سمجھتے ہجہی کا نتتوںی کاوشوں او رصالحی تو ناشکرے انسان اسے اپنںی آتے ہشیحاالت پ

۔ اس کے بالکل ںی کرتے ہیفرمان نای دل کھول کر وہ اپنے رب کںی جس مںی جشن مناتے ہسای پر اوںیابیکام عطا ہے اور وہ اس حالت ی صرف اور صرف اس کے رب کہیہے کہ سمجھتا ہی بندہ مومن کیبرعکس ا

خود کو اس کے حضور جھکا دیتے ہیں۔ اور کرتےںی نہی نافرمانی کوئی اس کںیم تو انسان کے سامنے ںی کٹھن ہے۔ مصائب مادہی منزل صبر سے زی شکرککیبعض بزرگوں کے نزد

کہ ںیپر اس کے سامنے دونوں راستے کھلے ہوتے ہ ملنے اںی خوشکنی ہوتا لںی چارہ نہیصبر کے سوا کوئ پر ۃلرحم اہی امام احمد بن حنبل علںی کے دور مدیچاہے تو وہ صبر کرے اور چاہے نہ کرے۔ مامون رش

ی۔ آپ نے پورای گای ٹارچر کا نشانہ بنایاتی اور نفسی جسماندی کے پہاڑ توڑے گئے اور آپ کو شدبتوںیمص بارش ی تو اس نے آپ پر انعام و اکرام کای اهللا کا دور آیکے بعد جب متوکل عل۔ مامون ایطرح اس پر صبر ک

حقیقت یہ ہے کہ اس کا سخت ہے۔ادہی سے زیہل آزمائش پہی لئے رےی کہ مای۔ اس موقع پر آپ نے فرمایکردآزمائش آسان ہوتی ہے اور بعض کے تعلق انسان کی شخصیت سے ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کے لئے صبر کی

ئے شکر کی۔ل کرتے۔ ای صبر و شکر دونوں کے مواقع پر نماز پڑھ کر صبر و شکر کصلی اهللا علیہ وسلمرسول اهللا

اپنے ازی گردن نی آپ کی پر بھوںیابی سے مضبوط ہوجاتا اور کامیٰ آپ کا تعلق اهللا تعالی بھںی مصائب مدیشد دی شدو جب آپ پر پتھر برسا کر آپ ک کے موقع پر ،ی۔ طائف سے واپسی ہوتیپروردگار کے سامنے جھک

اور جب فتح مکہ کے ی سے دعا کی ہیٰ آپ نے صرف اهللا تعالی تب بھی گئی پہنچائتی اذی اور ذہنیجسمانصلی کے برعکس، آپ نی فاتحاداری داخل ہورہا تھا تو دنںیموقع پر آپ کا لشکر جرار فاتحانہ شان سے مکہ م

کے کوہان سے یونٹن کہ سر مبارک ای تھی ہوئی جھکیبات کے ساتھ اتن گردن شکر کے جذیک اهللا علیہ وسلم ٹکرا رہا تھا۔

ںی موںی خوشی ہے، اس کی نے جو نعمت آپ کو عطا کیٰ ہے کہ اهللا تعالہی قہی طرنیشکر کا بہتر ی خوشی جاب ملنے کی مثًال اچھںی جو اس سے محروم ہجئےی ککی شری کو بھوںیاپنے ساتھ اپنے ان بھائ

بہن کو غریب اس ی کسی تو اس رقم کا کچھ حصہ اپنںی پر خرچ کر رہے ہی شادی اگر اپنجئے،ی صدقہ کںیم وجہ سے اپنے گھر بار سے محروم ہے۔ی کی کمی جو محض مال کجئےی دیبھ ) Team Spirit( اسپرٹمیٹ

بڑا کام ی انسان کوئالی ہے کہ اکقتی حقہی۔ ." Only the teams can win" انسان کا قول ہے، ی عملیکس اس کے لئے کنی ہو لںی فرد می کسدی کا حوصلہ تو شانےی بڑے کام کو سرانجام دی کسونکہی کر سکتا کںینہ

مشترک سوچ کنی لںیتی صالحف۔ مختلںی ہی ہوتی اکٹھںی شخص مکی ای کسی بہت کم ہںیتیدرکار تمام صالح

Page 24: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

24

اسپرٹ می۔ ٹںیبڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہ ںی صورت می کمیاور مزاج رکھنے والے افراد مل کر ٹ جائے۔ ی مشترکہ مقصد کے لئے جدوجہد کی ہے کہ مل کر کسہی

تیباصالح مواقع پر سےی ہوں۔ اتی باصالحادہی کے تمام ارکان بہت زمی ٹی ہوتا کہ کسںی نہی کبھسایا تاکہ وہ اپنے حوصلے پست ںی کر چل اپنے ساتھ لےی کو بھوںی فرض ہے کہ وہ اپنے کمزور ساتھہیافراد کا رفتار کچھ سست ی افراد کو اپنتی۔ اگر اس مقصد کے لئے باصالحںی نہ رہ جائچھےی وجہ سے پیہونے ک

شخص ی جائے اور کوئای ککی کو شرب سںی موںیابی کامی کمی۔ ٹںی قباحت نہی کوئںی پڑے تو اس می کرنیبھ وشش نہ کرے۔ کی کر خود آگے آنے کنچی ٹانگ کھیدوسروں ک

اسپرٹ کا می ہمارے لئے ٹاںی زندگی الرضوان کہمی اور صحابہ کرام علصلی اهللا علیہ وسلمرسول اهللا ی کنی مہاجرای کفار کا ظلم و ستم، جنگوں کا سامنا ہو ای۔ معاش اور روزگار کے مسائل ہوں ںی نمونہ ہنیبہتر

نہ ںی مکی اور تحری کسدی ہے جو شای مثال ملتیٰ اعلیسی ای اسپرٹ کمی ٹںی کا مسئلہ، ہر موڑ پر ہمآباد کاری نہ چھےی کو پی ساتھی کردار کے حامل افراد ہر بوجھ کو مل کر اٹھاتے اور اپنے کسنی تریٰ اعلہیمل سکے۔

ی بھںی کے معاملے مزوںی چی کنےی کہ کھانے پیٰ کرتے۔ حتئری دوسرے سے شکی کو ایچھوڑتے۔ ہر خوش کے تحت نہی ہے جب مواخات مدی مثال اس وقت ملتنی بہتری۔ ان سب کتےی دحیرجدوسروں کو خود پر ت

۔ اس موقع پر انصار نے ای بنا دی کا بھائی انصارکی اکی مہاجر کو اکی اکی نے اصلی اهللا علیہ وسلمحضور باب ہے۔نی کا روشن ترخی تاری وہ اسالما،ی کا مظاہرہ کثاریجس ا

جئےی کوشش کی ہے کہ اپنے دل سے قساوت دور کرنے کہی قہی کا طر کرنےدای اسپرٹ پمی ٹںیخود م ری ممبرز کے لئے خمی۔ اپنے دوسرے ٹجئےی کدای کے جذبات پی خواہری خںیاور دوسروں کے لئے اپنے دل م

جذبات یہی آپ کے لئے ی دوسرے بھںی مجےی انشاء اهللا اس کے نتجئے،ی کدای اور احسان کے جذبات پیخواہ گے۔ںیرکھ

ی شخصی آزادی کو بعض اوقات ٹیم، انسان کاجتماعی کاموں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہےکہ اچھی ٹیموں قدغنیں عائد ہو جاتی ہیں۔ سلب کر لیتی ہے جس کے نتیجے میں تخلیقی صالحیتوں کے اظہار پر

آپ کا اگر خدانخواستہ میں کبھی شخصی آزادی سلب نہیں کی جاتی اور اختالف رائے کا احترام کیا جاتا ہے۔اس ٹیم واسطہ کسی ایسی ٹیم سے پڑ گیا ہے تو اس کی اصالح کی کوشش کیجیے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو

حاالت سازگار ہوں۔کو چھوڑ کر کسی ایسی ٹیم سے وابستہ ہو جائیے جہاں

دوسروں پر انحصار ای ی انحصارخود)Self Sufficiency or Dependability ( حد ی کسی چاہئے کہ وہ کم از کم اپنا بوجھ خود اٹھائے اور دوسروں کا بوجھ بھی کوشش کرنہی شخص کو ہر

کرتا اری اختہی کے باوجود دوسروں پر انحصار کا روتی کوشش کرے۔ جو شخص اس صالحیتک اٹھانے ک یمحنت کرنا پڑت ہ کے لئے اگرچی جاتاہے۔ خود انحصارکھای نگاہ سے دی ذلت کںیہے، اسے ہر معاشرے م

جاسکتا ہے۔ای باعزت مقام حاصل کںی بدولت معاشرے می کی اسکنی لںی ہی برداشت کرنا پڑتفیہے اور تکال ی کرسکتا۔ اسے بہت سںی پورا نہی کو خود ہاتی تمام ضروری امر ہے کہ ہر شخص اپنیہی تو بدہی ہے کہ اس ہی طرز عمل نیر بہتر مواقع پسےی ہے۔ ای ضرورت پڑتی مدد کی کے لئے دوسروں کاتیضرور

کرتا ہے۔ مثًالی ضرورت پوری جو آپ کںی کوشش کری آپ بھی کرنے کی پوراتی کچھ ضروریشخص ک فرض ہے کہ وہ اس کے لئے کما یبھ ہے تو شوہر کای دل و جان سے خدمت کررہی اگر اپنے شوہر کیویب

ں،ی اوالد کے لئے جو کچھ کرتے ہی اپننی طرح والدی۔ اس اور اس کی ضرورتوں کا خیال رکھےکر الئے ںی مشکل وقت می دوست نے دوسرے ککی۔ اگر اںی خدمت کری کنی فرض بنتا ہے کہ وہ والدہی یاوالد کا بھ

اپنے دوست کو تنہا نہ چھوڑے۔ںی چاہئے کہ وہ ہر مشکل می ہے تو دوسرے کو بھیمدد ک

Page 25: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

25

بالخصوص اور ی عمران،یاتی نفس کوتی شخصی ہے کہ اپنی ضرورہی کے لئے یخود انحصار تاکہ دوسروں ںی جائی کدای صفات پیٰ اعلںی جائے اور خود مای مضبوط بناادہی سے زادہی اعتبار سے زیمعاش

جائے۔ایپر انحصار کو کم سے کم ک

ی غرضخودوسروں پر اور دتی ذات کو اہمی ہے کہ اپنہی قتی جاتا ہے۔ حقای لںی معنوں می کو ہمارے ہاں منفی غرضخود ی جذبہ ہے۔ جب انسان ڈوب رہا ہو تو وہ سب سے پہلے خود کو بچانے کی فطرکی بہرحال انای دحیترج

پہلے فکر ی کو پورا کرنے کاتی ضروری اپنکی ہر اںی کے دور می تنگی طرح مالیکوشش کرتا ہے۔ اس حد سے بڑھ ہی اگر کنی۔ لںیہ قباحت نی کوئںی حدود کے اندر رہے تو اس می فطری جذبہ انہہیکرتا ہے۔ اگر

خواہش کے لئے دوسروں ی سی معمولی قائم کرتا ہے۔ جو فرد اپنجی امی منفکی شخص کا ای بھیجائے تو کس کے بچے بی غری۔ مثًال اگر کسںی ہہتے کو قربان کرے، سب اسے خود غرض کاتی ضروریادی بنیک

قسم کے کھانے کھا نی بہترںی ہوٹلوں میٰعل نظر انداز کرکے اںیبھوکے مر رہے ہوں اور دوسرا شخص انہ ضائع کر رہا ہو تو اسے خود غرض کہا جائے گا۔ ںیرہا ہو بلکہ انہ

نی حرکت ہے۔ ہمارے دیک درجے ای گھٹتی نہاہی ںی می روشنی کاتی اخالقی جائے تو انسانکھایاگر د یمعاشرے کے ان افراد ک روکا بلکہ اپنے ںی کرنے سے نہی و خواہشات پوراتی ضروری اپنںینے ہم دنای رہ گئے ہوں۔ سچھےی پںی دوڑ می وجہ سے معاشی ہے جو کسی کنی تلقی کرنے کی پوراتیضرور

کے نہی کر سب اہل مددی کنواں خرکو ی پانںی ہزاروں درہم مںی منورہ منہی اهللا عنہ نے مدی رضیعثمان غنصلی اهللا حضور ںی ہمںی بہت سے مثالی قسم ک مثال ہے۔ اسیٰ اعلی کی بے غرضی تھا ، وہ اسایلئے وقف ک

جنگ یرموک کا وہ واقعہ تو آپ کو ۔ ی گںی ملںی مرتوںی سی الرضوان کہمی اور آپ کے صحابہ علعلیہ وسلمو ترجیح دی اور دوسرے نے ایک زخمی نے اپنی پیاس پر دوسرے کدم توڑتے ہوئے یاد ہوگا جس میں

تیسرے کو اپنی پیاس پر ترجیح دی۔ ی مدد کے جذبے کو اپنی دوسروں کںیہمر ہم ایک اعلی اخالقی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اگ

جزو بنانا ہوگا۔ی کا الزمتیشخص

) Leadership (ںیتی صالحقائدانہ ی خاص نسل کے ساتھ ہی کسہی اور ںی ہی ہوتی موروثںیتی عام تھا کہ قائدانہ صالحالی خہی ی سے ہمی قددور

ںی ہے۔ ہر شخص مای کو غلط ثابت کردالی نے اس خقاتی تحقنی تردی جدی کاتی۔ علم نفسںی ہیمخصوص ہوت اور ادہی زہی ںی بعض افراد مکہ ہوتا ہے ساضروری ۔ ہاں اںی ہی موجود ہوتںیتی طور پر قائدانہ صالحیفطر

ی غلط فہمہی ہے۔یجاسکتنشوونما دی کو توںی ان صالحعےی کے ذرتی۔ مناسب تربںی ہی کم ہوتہی ںیبعض م کے ہر ی بلکہ زندگںی خاص نہی رہنماؤں کے ساتھ ہی مذہبای یاسی شپ صرف سڈری چاہئے کہ لی دور ہونیبھ

مسّلم ہے۔ تی اہمیک شپ ڈری کام کرنا ہو، لی جہاں اجتماعںیشعبے م ی کرنے کی رہنمائی دوسروں کت،ی صالحی دوسروں کو متاثر کرنے کںی متوںیقائدانہ صالح

بات ی اپنت،ی صالحی کرنے کصلہی ، فتی صالحی کرنے ک(Motivate) متحرک ، دوسروں کو تیصالح اور مسائل ی ، خود اعتمادیری دل،ی دارانتی ذہانت، جوش و ولولہ، دت،ی صالحی ابالغ کںیکے موثر انداز م

پر اس توںی صالحی سے کئںی۔ ان مںی حامل ہی کتی اہمادہی زتی صالحی حل کرنے کںی انداز میقیتخلکے ادہی زاتی خصوصہی نسبت ی دوسروں کںی ہے۔ جن افراد می گئی بحث کںی کے دوسرے حصوں مریتحر ۔ ںی ثابت ہوتے ہڈری وہ بالعموم اچھے لں،ی ہی ہوتافتہی یترق

جاسکتا۔ ہر ای کںی نہانی کار بقی طرکی ای کا کوئنےی دی کو ترقتوںی ان صالحںی متی شخصیاپن مختصرًا چند ںی کے بارے متوںی پر ہم بعض صالحہاںی۔ ںی ہقےینانے کے بہت سے طر کو بہتر بتیصالح

Page 26: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

26

: ہےی گئی بحث کںی دوسرے حصوں مںی کے بارے متوںی صالحی باقں،ی کر رہے ہشینکات پ

بے جا تنقید، نفرت، دوسروں کی بے دوسروں کے ساتھ ہمدردی، خلوص اور محبت کا رویہ رکھیے۔ کے لئے زہر قاتل ہے۔عزتی کرنا اچھے لیڈر

کے مختلف پہلوؤں کو بہتر تی گئے شخصےی دںی مریدوسروں کو متاثر کرنے کے لئے اس تحر گے۔ںی بہتر طور پر متاثر کر سکادہی۔ آپ دوسروں کو زےیبنائ

ی رہنمائی علم کے دوسروں کری۔ بغجئےی اضافہ کںی کے لئے اپنے علم و عقل می رہنمائیدوسروں ک ہے۔ ای وا لسالم نے اندھے راہ دکھانے قرار دة الصلوہی علیٰسی عدنای سکرنے والوں کو

کی تحرںیدوسروں م) Motivation (کہ ہر جئےی کرنے کے لئے اس سادہ اصول کو اپنا لدایپ تو وہ ںی دالئدی امی کرنے کی خواہشات پوریشخص چند محرکات رکھتا ہے۔ اگر آپ اسے اس ک

، کپڑے اور مکان ی ہے کہ ہر انسان کو زندہ رہنے کے لئے روٹہیثال میمتحرک ہو سکتا ہے۔ اس ک بہت سے محرکات ںی ہے۔ ہر انسان می خواہش اسے کام کرنے پر مجبو رکرتیہی ضرورت ہے۔ یک

،ی حصول ، وابستگ،ی کے عالوہ تحفظ ، تجسس، سرگرماتی ضروریادی بنںی جن مںیپائے جاتے ہ کہ اس کے کھےی ہے کہ وہ دہی کا کام ڈری اچھے لکی۔ اںی شامل ہہری وغثاری ا،یرتبے، طاقت، ہمدرد

ہے اور اپنے وسائل کے مطابق اس کو ی جاسکتی کدای پکی کس جذبے کے تحت تحرںی مٹیم ممبرز کرسکتا ہے۔دای پکی تحرںیبروئے کار الکر وہ اس م

انسان کو اپنے ںی ہے۔ شروع شروع می ہوتدای تجربے کے ساتھ پتی صالحی کرنے کصلہیدرست ف جائے گا کہ کن کھی چاہئے۔ تجربے کے ساتھ ساتھ وہ سنای کر لصلہی اچھا فی بھیعلم کے مطابق کوئ

بہت ی بھی درست ہے۔ اس مقصد کے لئے تجربہ کار لوگوں کے مشورے کصلہی فای کںیحاالت م ہے۔تیادہ اہمیز

ی اچھی خواہش کوئی شپ کڈری لی اپنںیت م معامالینی ہے کہ دی ضرورتی نہای رکھنا بھالی بات کا خاس

ہے۔ انسان کو ی آزمائش بھی بہت بڑہی کنی نعمت ہے لی درجے کیٰ شپ اگرچہ بڑے اعلڈری لینی۔ دںیبات نہ خدمت کرتا ی کنی داتھ کے سی و انکساری خواہش نہ کرے بلکہ عاجزی شپ کڈری لںی منیچاہئے کہ وہ د

کوشش ی پورا اترنے کںی کے ساتھ اس می تن دہی ڈال دے تو پورںیش م اسے اس آزمائیٰرہے۔ اگر اهللا تعال ی رہنمائیہی سے رتوںی سی اهللا عنہم کی اور صحابہ کرام رضصلی اهللا علیہ وسلم حضور اکرم ںیکرے۔ہم

ہے۔یملت

تیعصب کی اہی جائے تو کھای گروہ کے ساتھ وابستہ سمجھنا۔ اگر دی کا مطلب ہے خود کو انسانوں کے کستیعصب ،ی خاندان، برادری خود کو کسشہی آتا ہے۔ انسان ہمںی معاشرہ وجود می بدولت ہی جذبہ ہے اور اس کیفطر

ی کنےی خدمات انجام دئے مذہب سے وابستہ سمجھتا ہے اور اپنے گروہ کے لای شہر، عالقے، ملک لے،یقب ہے۔ ی ہوتتی عصبی ہادی بنی کلی تشکیکوشش کرتا ہے۔ ابن خلدون کے مطابق قوموں ک

ی بھاتی ہداںی ہے اور اس کے بارے مای کمی نے انسان کے اس جذبے کو تسلیٰ اهللا تعالںی مدیقرآن مج و جعلنٰکم شعوبا و قبائل لتعارفوا۔ ان اکرمکم عند الّلٰہ اتقٰکم۔ ان یٰ الناس انا خلقنٰکم من ذکر و انثھای اای۔ ںی ہید

ںی اور تمہای کدای عورت سے پکی مرد اور اکی اںیہم نے تمہ! اے لوگو’ ’) 49:13الحجرات (۔ ری خبمیالّلٰہ عل عزت واال کی دوسرے سے تعارف حاصل کر سکو۔ بے شک اهللا کے نزدکی تاکہ تم اایخاندان اور قبائل بنا د

Page 27: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

27

‘‘ کو جاننے واال اور باخبر ہے۔زی گار ہے۔ بے شک اهللا ہر چزی پرہادہی ہے جو زیوہ گزارنے ی زندگی برکت سے انسان اجتماعی رہے تو اس کںی می حدود ہی اپن کا جذبہ اگرتیعصب

ری گروہوں کو حقی شکل دے لے اور دوسرے معاشرتی اگر وہ اسے بڑھا کر تعصب ککنیکے قابل ہوتا ہے ل ںیں تو اس می بن جاتا ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لبتی جذبہ اس کے لئے مصیہیسمجھنے لگے تو

ذاتوں کو ی اور دوسرںی۔ لوگ عمومًا اپنے نسب پر فخر کرتے ہںیح کے تعصبات پائے جاتے ہطرح طر تصور ی ہے۔ اسای سے آاقوام نسل پرست ںی کے مسلمانوں مری تصور برصغہی۔ ظاہر ہے ںی سمجھتے ہریحقصلی اهللا کہ رسول اهللاںی ہجاتے لوگ بھول ہی کرتے۔ ںی نہاںی شادںی ذاتوں می بنا پر بعض لوگ دوسریک

دنای حسن او رسدنای س،ی علدنای طرح سی۔ اسںی کںی سادات مری غاںی شادی کوںیٹی بنی تی نے اپنعلیہ وسلم ادی بنی کیٰ صرف اور صرف علم اور تقواںی شادی کٹوںی اور بوںیٹی بی بہت سی اهللا عنہم نے اپنی رضنیحس

۔ںی کںی خاندانوں مدی سریپر غ اوالد ی کتی بزرگ شخصی۔ بعض لوگ کسںی حاصل نہلتیدوسرے پر فض نسب کو ی کسںیاسالم م بات تو مسلمہ ہے کہ ہر انسان ہی حاالنکہ ںی وجہ سے خود کو برتر اور دوسرے کو کمتر سمجھتے ہیہونے ک

نوح وں آدم اوری القدر نبلی کے دو جلیٰ حسب نسب سے تعلق رکھتا ہو، بہرحال اهللا تعالی بھیخواہ وہ کس واضح ہے خاندان اور ی بڑںی اس معاملے متی آہی ی کدی اوالد ضرور ہے۔ قرآن مجی والسالم کةالصلو ہمایعل

ونکہی کںی حاصل نہلتی فضی کو دوسرے پر کوئی پر کسادی بنیقبائل بنانے کا مقصد صرف تعارف تھا، اس ک ۔ ںی ہی اکتسابری صفات غہی یانسان ک پھر اگر اس ای کمال ہے ای اس شخص کا کںیے تو اس م تھکی اجداد بہت نباؤ شخص کے آیاگر کس

تو اس کے اری کا معلتی قصور ہے؟ فضای اس کا کںی برا شخص گزرا تھا تو اس می کوئںیکے آباؤ اجداد م گزارتا تو ںی کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے نہیٰ اهللا تعالی زندگیاپنے کارناموں پر ہے۔ اگر وہ اپن

ی ہے تو اسے تب بھزگاری اور پرہکی شخص نی۔ اگر کوئںی حق حاصل نہی کا کوئیتراسے دوسروں پر بر جائے گا، اس کا تعلق اهللا ای اس کو جو عزت و شرف دں،ی حق نہی جتالنے کا کوئی برتریدوسروں پر اپن

سے ہے۔ یٰتعال ہاتھ سے کام جاتا ہے۔ عام طور پر لوگای بڑا تعصب پای کا بھشوںی پہاںینسب کے عالوہ ہمارے

ںی نہری کو حقشےی پی کسںی۔ اس کے برعکس اہل عرب مںی سمجھتے ہری کو حقشوںیکرنے والے بہت سے پ کو اپنے نام رہیوغ) یدرز (اطی مثًال خشوںیپ ی لوگ اپنے آبائری وجہ ہے کہ وہاں بڑے بڑے امیہیجانا جاتا،

صلی ہے اور رسول اهللا تای کو عزت کا مقام دےشی اسالم ہر قسم کے جائز پنی۔دںیکے ساتھ فخر سے لگاتے ہ ہے۔ ای نے محنت کرکے کمانے والے کو اهللا کا دوست قرار داهللا علیہ وسلم

ںی جر م مے شخص کے قتل ککی عام ہے۔ ای تعصب بھیقبائلبالخصوص ںی عالقوں میہمارے قبائل کو ان کے پوتے اور نواسے وںی دشمنی جاتا ہے۔ باپ دادا کای اور شخص کو قتل کرد ی کے کسلےیاس کے قب

کو جس زی۔ وطن عزںی ہتےی نسل تک منتقل کر دی کو اگلی اور پھر اس دشمنںی عمر بھگتتے رہتے ہیسار پر پہلے ہمارا ملک دو ادی بنی کی ہے۔ استی عصبی اور لسانی الحق ہے، وہ صوبائخطرہ دی سے شدتیعصب

۔ ںی ہی رہتی ہوتںی باتی کیحدگی پر علادی بنیزبان ک محض ںی مختلف صوبوں میلخت ہوا اور اب بھ ای کروڑوں لوگ موت ںی جن مںی ہی ہو چکںی جنگی دو بڑںی مای بنا پر دنی کتی عصبی و وطنیملک

اس ی پہنچںی تک اپنے جائز مقام تک نہیر ابھی تو ختی عصبی ملکںی کا شکار ہوئے۔ ہمارے ملک میمعذور ۔ ںی امکان نہی کوئںی مبی داخل ہونے کا مستقبل قرںیوجہ سے اس کے ناجائز حدود م

ری غ،یہودیبعض بنا پر ی وہ تعصب تھا جس کیہی ہے۔ تی عصبیان سب تعصبات سے بڑھ کر مذہب بعض لوگ ی بھہاںی جائز سمجھتے تھے۔ ہمارے ی اور ان پر ظلم و ستم کو بھنی دنی لی سے سودوںیہودی

ں اس کا ی ہونے واال، خواہ اپنے عقائد و اعمال مدایر مسلمان کے گھر پ اوتےہیں سمجھری مسلموں کو حقریغ مبتال ہے۔ ںی غرور می تعلق نہ ہو، خود کو ان سے برتر سمجھ کر نسلیاسالم سے دور کا بھ

Page 28: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

28

شدت کے ساتھ موجود ہے۔ ہر فرقہ ادہیز تعصب ہمارے ہاں مسلمانوں کے اپنے فرقوں کے ہاں اورہی اور ننے دوسروں کے نقطہ نظر کو سی پر سمجھتا ہے۔ کوئیر دوسرے کو گمراہ پر اوتیخود کو ہدا

پر قائم ہے جہاں اسالم ادوںی فرقہ وارانہ بنی مدارس اور مساجد تک کا نظام بھینی۔ دںی نہی ہاریسمجھنے پر ت دوسرے کی ہے کہ ای تک پہنچ گئہاںی۔ اب تو حالت ںی کئے جاتے ہدای پی بلکہ اپنے فرقے کے سپاہںیکے نہ

سمجھا جاتا۔ ںی برا نہی پر فائرنگ کو بھوںی نہتے نمازںی مساجد میک کو صرف اور صرف حق او رناحق تک تی اسالم ہر قسم کے تعصبات کا خاتمہ کرکے عصبنید

اهللا کو ماننے واال گروہ یعنی کرتا ہے می تقسںی کو صرف دو گروہوں متیمحدود کرتا ہے۔ اسالم نسل انسان ی شخص بھجو۔ طانی حزب الشیعنی کرنے واال گروہ اری اختی سرکشںیب اهللا اور اس کے مقابلے م حزیعنی

شامل ہونے والوں کو ںی کے گروہ مطانی الزم ہوتا ہے کہ وہ شہی آجاتا ہے، اس پر ںی کے گروہ میٰاهللا تعال کوشش کرے۔ی النے کںی کے گروہ میٰ اهللا تعالعےی کے ذرغیدعوت و تبل

ان ی کتی عصبںی متی شخصی اپنںی توہمںی اچھے انسان اور اچھے مسلمان بننا چاہتے ہکیااگر ہم جائز حدود تک محدود کرنا پڑے گا۔ ی اسے اپنںیکا خاتمہ کرکے ہم تمام انتہاؤں

ی پاسداری کقانون

کیاننے والوں کو ا کو سخت ناپسند کرتا ہے اور اپنے میانارک اورتی ہے کہ وہ القانونہی اسالم کا مزاج نی د ںی منی تمام احکامات اور قوانسےی اںی ہمنی کرتا ہے۔ دنی تلقی بسر کرنے کی نظام کے تحت زندگیاجتماع

نی کے خالف نہ ہوں۔ اس مسئلے پر امات کے احکامیٰ ہے جو اهللا تعالتای دعوت دی اطاعت کی حکومت کیاپن ی سے روشنلی بہت تفصںیم‘‘ نفسہیتزک’’ او ر‘‘استی ریاسالم’’ کتابوں ی صاحب نے اپنیاحسن اصالح

ںیمے ۔ واضح رہے کہ اس مسئلںی کر رہے ہشی خالصہ پکی کردہ نکات کا اانی ہم ان کے بہاںی ہے۔ یڈال کے نقطہ نظر کے مطابق ہے۔لماء صاحب کا موقف امت مسلمہ کے اکثر عیاصالح

ی ہو سکتی چار قسم کںیبار سے حکومت نہ کرنے کے اعتای کے احکامات پر عمل کرنے یٰاهللا تعال اسالم کو نی ہواور دی جاتی کی پابندی کے تمام احکامات کیٰ اهللا تعالںی قسم وہ حکومت ہے جس میپہل: ںیہ

واضح یبڑ نے صلی اهللا علیہ وسلم تو رسول اهللا ںی ہو۔ اس حکومت کے بارے مای گایبطور قانون قائم کر د یسی ہے۔ ای نافرمانی کیٰ اهللا تعالی نافرمانی جائے اور اس کی اطاعت کںیل م ہر حای کہ اس کںی ہی داتیہدا

حکومت ی تقاضوں کے باعث اس قسم کی موت مرتا ہے۔ بشری کتی اطاعت نہ کرنے واالجاہلیحکومت کے کوںی بلکہ ان خامںی جائز نہی نافرمانی ان کے باوجود ان حکومتوں کں،ی ہی ہوسکتدای پی بھاںی چند خامںیم

خالف آواز اٹھانے کا حکم ہے۔ اس ںی جاتا ہو اور بعض معامالت مای بظاہر تو اسالم کا نام لںی حکومت وہ ہے جس می قسم کیدوسر

ادہی ہو۔ موجودہ دور کے زی جاتی پائی اس کے ساتھ ساتھ ظلم اور کرپشن بھکنی ہو، لی جاتی کی بھیروی پیکصلی اهللا علیہ رسول اهللا ی بھںی حکومتوں کے بارے میسی۔ اںی ہ قائمںی حکومتی ہیسی اںیتر مسلم ممالک م

کے حکم یٰ اهللا تعالہی جائے جب تک ی اس وقت تک اطاعت کی ہے کہ ان کی فرمائتی نے واضح ہداوسلم اصالح ی جائے اور معاشرے اور حکومت کی۔ ظلم اور کرپشن کے خالف آواز بلند کںیکے خالف حکم نہ د

او رقانون کے نی۔ آئںی نہئز حکومتوں کے خالف مسلح بغاوت جای جائے۔ اس قسم کی رکھی کوشش جاریک طور پر الزم ہے۔ ی کے خالف جدوجہد بہر حال مسلمانوں پر اجتماعی رہتے ہوئے برائںیدائرے م اور پرسنل الء کے نی حکومت ہے جہاں مسلمانوں کو اپنے دی مسلموں کری حکومت غی قسم کیسریت ی آپشن موجود ہے کہ وہ وہاں سے ہجرت کرکے کسیہ مسلمان کے پاس کی ہو۔ اگر ایمل آزاد مکںیبارے م

ی وہ اسرنہ ہے وکی ہو تب تو ٹھسری ماحول می بسر کر سکتا ہے جہاں اسے اسالمی زندگںی ملک مسےیا۔ کرےی اطاعت بھی حکومت کںی معامالت میاوی پر عمل کرے اور دننی رہتے ہوئے اپنے دںیمعاشرے م

مسلم ہوں ری اگر غنی کے والدی ہے کہ کسی ہسای اہی۔ ںی مسلح بغاوت درست نہی حکومت کے خالف بھیسیا

Page 29: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

29

ان ںی کے معاملے منی رکھے، ہاں دیتو اس پر الزم ہے کہ وہ ان کے ساتھ ساتھ عدل و احسان کا سلوک جار ۔ ںی مثال ہی اس کںی حکومتی ممالک کی مغربںی مداخلت گوارا نہ کرے۔موجودہ دور میک

حاصل نہ ہو ی آزادںی کے بارے منی اہل اسالم کو اپنے دںی حکومت وہ ہے جس می قسم کیچوتھ نام نہاد مسلمان ای مسلم ہوں ری جارہا ہو خواہ اس کے حکمران غای کرنے پر مجبور کاری کفر اختںیبلکہ انہ

پر عمل کرنے والوں کو نیدہاں جںی ہںی مثالی طرز حکومت کسےی انیونی تی کا سووبی قریہوں۔ ماض کیا: ںیراستے ہتین مسلمانوں کے سامنے ںی صورت میسی۔ اںی کو ترک کردنی کہ وہ اپنے دای گایمجبور ک

ی وجہ سے کسی کوںی پابندی کزےی وںی۔ موجودہ دور ممسلح جدوجہد اور تیسرے صبر دوسرے ،ہجرتاس بات پر ہے کہ ہاد کا تعلق ہے، اس کا انحصار رہا۔جہاں تک جںی کے لئے ہجرت کرنا ممکن نہیونٹیکم

کوئی آزاد مسلم حکومت اس پر تیار ہے یا نہیں۔ اس کے عالوہ حاالت بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ جاسکتا ای ظلم و جبر کا خاتمہ کعےی کے ذرجدوجہدمسلح حکومتی سطح پر کہ ںی ہسےیاگر حاالت ا

کنی ہے لی جاسکتی کیہ کوشش تو ںیتک امکانات موجود ہ کے معقول حد یابی کامیکجدوجہد ہے اور اس ی کوئی کا غالب امکان ہو اور اصالح احوال کلنےی پھی ہی محض انارکںی مجےینتاگر مسلح جدوجہد کے

نظر ی اسالم کونکہی جائے کی ممکن حد تک جدوجہد کی کو بچانے کمانی ہو تو اپنے ایصورت نظر نہ آت بڑا جرم ہے۔یظلم و جبر سے بھ اور انارکی تی القانونںیم

پر مانےی پعی ظلم و جبر وس پر ہونے واالمانےی محدود پکی اںی مجےیکے نتاور انارکی تیالقانون عام ہاتھ دھونے لگ جاتا ہے۔ ںی گنگا میکے مطابق اس بہتطاقت ی اپنی اپنی جاتا ہے اور پھر ہر کوئلیپھ

یں، خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں رہتیں اور جرائم پیشہ گروہ لوگوں کی دولت پر بدمعاش قبضہ کر لیتے ہمنظم ہو جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں افغانستان اور صومالیہ اس کی بدترین مثالیں ہیں جہاں کسی کی مال، جان

اور عزت محفوظ نہیں۔ خوبصورت مثال کی ای کو بچانے کمانیمعاشرے سے الگ تھلگ ہوکر اپنے اصبر کرکے اور

یٰ چلے گئے ۔ اهللا تعالںی کو بچانے کے لئے شہر سے باہر غار ممانی و انی ہے جو اپنے دیصحاب کہف کا ہے۔ی کفی بہت تعری اس کوشش کینے ان ک ہاںی حکومت قائم ہے۔ ی قسم کی دوسرںی تو ہمارے ملک مںیاگر ہم پاکستان کے حاالت پر غور کر

اور طور پر نظام حکومت ی اجتماعکنی حاصل ہے، لی آزادیک پر عمل کرنے نی طور پر تو دی انفرادںیہم ومت کہ ہم حکںی درست نہہی اگرچہ ہمارے لئے ںی ۔ ان حاالت مںی موجود ہاںی خرابی بہت سںیممعاشرے

دی تنقںی پر احسن انداز موںی خرابی معاشرے اور حکومت ککنی لںی کراری اختیسی پالی کیسے محاذ آرائ بہت ی کیٰ اهللا تعالی بھہی قوم کے ہم پر الزم ہے۔ کی اتیثی جدوجہد کرنا بہرحال بحی اصالح کیکرکے ان ک

۔ ںی کام کر سکتے ہہی ہم کھل کر ور اںی نہی پابندی کوئی اس کام پر بھںی نعمت ہے کہ ہمارے ملک میبڑ ۔ ںیت نہ درسی محاذ آرائی خواہ مخواہ کںی ہے کہ جذبات کے جوش می رکھنا ضرورالیصرف اس بات کا خ

یاسی کے بعد، پچھلے دو سو برسوں سے ہمارے سی سے پہلے اور آزادی آزادںیہمارے معاشرے م ہو سکا ںی اسالم کا مکمل نفاذ نہںی۔ چونکہ ملک مںی دے رہے ہبی ترغی قانون توڑنے کںیرہنما بالعموم ہم

ی و نجیسرکارکرنے اور ی کھڑںی رکاوٹںی راہ می کفکی کارکن سگنل توڑنے، ٹریاسیاس لئے ہمارے س لوگ اسالم کو ہی حرکتوں سے ی کرتے۔ اس طرح کںی قباحت محسوس نہی کوئںیامالک کو نقصان پہنچانے م

بے چارے عوام الناس کو کنی لںی بڑا نقصان پہنچا پاتے ہی حکومت کو کوئی کر پاتے اور نہ ہںیتو نافذ نہ ۔ ںیر نہ قصوی کوئںی جن کا اس معاملے مںیتنگ ضرور کرتے ہ

اور ںی کردای قانون کا احترام پںی ہے کہ ہم خود می ضرورہی کو بہتر بنانے کے لئے تی شخصیپنا ی۔ انارکسٹوں اور دہشت گردوں کو کسںی کری پابندی کے احکامات کے خالف نہ ہو تو اس کیٰ اهللا تعالہیاگر

جاتا۔ کھای دںی نظر سے نہی اچھی بھںیمعاشرے م

Page 30: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

30

صحتیاہت اور جسمان شکل و شبیظاہر دوسروں کو متاثر ی بھزی چہی ہے۔ ی شکل و صورت بھی ظاہری اور اہم پہلو اس ککی کا اتی شخصی کانسان

جو کچھ کنی لںی بات نہی انسان کے اپنے بس کی بدصورتای ی حامل ہے۔ خوبصورتی کتی بہت اہمںیکرنے م ہے۔ یکت جاسی کی کمایاضافہ کوششوں سے ی اپنںی طرف سے عطا ہوا اس می کیٰاهللا تعال

کے لئے بہت سے احکامات ری اور تطہےی کے تزکتی شخصی اسالم نے جہاں انسان کے باطننید سنت ی کصلی اهللا علیہ وسلم ہے۔ رسول اهللا ی دتی اہمی بڑی کو بھتی شخصی ظاہری ، وہاں اس کںی ہےید

عمل کے بعد یازکم پانچ مرتبہ وضو کرنا؛ جنس پہلو سے متعلق ہے۔ چنانچہ روزانہ کم ی بڑ احصہ اسکیکا ا کرنا؛ صاف ستھرا ی صفائی تراش خراش کرنا؛ منہ، ناک اور کان کیالزمًا غسل کرنا؛ بالوں او رناخنوں ک

کا نی جو ہزاروں سالوں سے ہمارے دںی ہںیزی سب وہ چہیلباس پہننا؛ کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھ دھونا؛ ہائی جین کے کے دی تھا۔ دور جدای گای حکم دکا زوںی ان چی السالم کو بھہی علمی ابراہدنای۔ سںی تقاضا ہیالزم

۔ ںیہباتوں کی تلقین کرتے ی انہیبھاصول پہلو ہے۔ اگر انسان صحت نی کا اہم ترتی شخصی صحت بھی شکل و شباہت کے عالوہ جسمانیظاہر

ی حفاظت کو بڑی صحت کی نے اپننی دے سکتا۔ دںی طور پر انجام نہحی صحی کام کو بھیمند نہ ہو تو وہ کس خود کو اتھوں سے روکا ہے جو صحت کے لئے نقصان دہ ہوں۔ اپنے ہزوںی تمام چیسی ہے اور ای دتیاہم

بالخصوص بعض صوفیاء، رہبانیت کی تعلیمات بزرگ۔ ہمارے ںی درست نہی طرح بھی ڈالنا کسںیہالکت م ںی۔ چنانچہ ان کے حاالت مںی کرتے رہے ہیوجود اس سے پہلو تہ کے باتیاس حکم سے واقفکے زیر اثر

کا شکار یماری فالں بزرگ فالں بای ی تھلی خوراک بہت قلی گے کہ فالں بزرگ کںی عام طور پر پڑھہیآپ اور موٹاپے ی طبقے پر خوش خوراکینیاس کے برعکس موجودہ دور کے ددلچسپ امر یہ ہے رہتے تھے۔

ا ہے۔ جاتایکا الزام لگا نی کے مابطی اس افراط و تفرہی اهللا عنہم کا روی اور صحابہ کرام رضصلی اهللا علیہ وسلمرسول اهللا

کھانا ر بھوک رکھ کںی بہت مشہور ہے جس مثی وہ حدی کصلی اهللا علیہ وسلم تھا۔ حضور یاعتدال پر مبن ہمت ی سفر کرنے کٹری چند کلوم اونٹ پرای گھوڑے ی کوئںی ہے۔ ہمارے ماحول می گئی کنی تلقیکھانے ک

کا سفر گھوڑوں اور اونٹوں پر طے لی منکڑوںی عالم تھا کہ وہ سہی فٹنس کا ی صحابہ کرام ککنی رکھتا لںینہ جاتے تھے۔ ے کم پائیکرتے تھے۔ ان کے ہاں بڑے بڑے اور مستقل امراض بہت ہ

کر اور ٹھی پر بٹھوںی پیوڑوں ک اتنے صحت مند ہوتے تھے کہ وہ گھی العمر افراد بھفیان کے ضع ی رجحان جاریہی ی بھںی کرتے تھے۔ بعد کے ادوار مای کادتی قی اٹھا کر جنگوں کںی تلواری کلو وزنیکئ

گزارتا۔ مشہور مغل بادشاہ ںی نہی بھیم ہمارے ہاں عام آدی گزارتے جتنی سخت زندگی بادشاہ تک اتنمیرہا۔ قد بھاگا کرتا تھا۔ خدا دبا کر ںی کو بغل موںی پر دو سپاہلی فصیقلعے ک مشہور ہے کہ وہ ںیبابر کے بارے م

کہ عالج ای گلی پھالی خہی اثر ری کے زماتی تعلراہبانہ ںی ملوگوں حال ہوتا ہوگا۔ بعض ای کا کوںیجانے ان سپاہ ی وجہ سے صحت برقرار رکھنے والے عوامل بھی کی ترقی طرف تمدنیکروانا توکل کے خالف ہے، دوسر

ںی نہی کاری صحت اب اس معی وجہ ہے کہ ہماریہی۔ ای چال گلتای کا رجحان پھی و کاہلیختم ہوگئے اور سست ۔یرہ

ہے کہ حفظان صحت کے اصولوں پر ہی قہی طرنی صحت کو بہتر رکھنے کے لئے بہتری جسمانیاپن یر ہوسکے تو جوان سے بچا جائے ؛ اگطی افراط و تفرںی جائے؛ خوراک کے معاملے مای سے عمل کیسخت

یدائ ابتصی تشخی کوںیماری بی جائے تاکہ بڑی عادت ڈالی سے ہر سال اپنے ٹسٹ کروانے کیکے دور ہ جائے؛ ی رکھیجارمشورہ شہی قابل ڈاکٹر سے ہمی کسںی صحت کے معاملے می جاسکے؛ اپنی کی پر ہجیسٹ

کے زوںی جائے۔ ان تمام چای عالج کروا لگ جائے تو اس کا فورًایماری بی موٹی چھوٹیاگر خدانخواستہ کوئ ای بنای جائے اور جسم کو مشقت کا عادای کہتمام کا الوںی کھی پسند کے مطابق جسمانی اپنیساتھ ورزش اور اپن

ںی اس لئے اس دور مں،ی لگنا شروع ہوتے ہںی عمر میانی تر امراض درمادہی زںیجائے۔ ہمارے معاشرے م

Page 31: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

31

صحت کے ی کو اچھجی اور مڈل ای جوانی ہے۔اگر انسان اپنیکھنا بہت ضرور رالی کا خاص خزوںیان تمام چ ہے اور وہ بڑے بڑے امراض سے محفوظ ی سہولت ہو جاتی خاصی بھںیساتھ گزار لے تو اسے بڑھاپے م

رہتا ہے۔

) Agility(یچست ی بعض لوگ اچھ ہے۔ی اہم حصہ اس کا چاق و چوبند اور مستعد ہونا بھکی کا اتی شخصی ظاہری فرد کیکس

ی پر برا اثر ڈالتتی شخصی انسان کی بھی کسزی چہی۔ ںی ڈھالے اور سست ہوتے ہلےیصحت کے باوجود ڈھ یسست صلی اهللا علیہ وسلم اکرم ی جاتا ہے۔ حضور نبای نکما سمجھ لی بھںیہے او راسے دوسرے معامالت م

معلوم ہی جائے تو ای کا مطالعہ کبہی طرتی سی دعا مانگا کرتے تھے۔ اگر آپ کیاور کسل سے محفوظ رہنے ک اور وفات سے ی گزرںی منےی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دی مستعدتی نہای زندگی پوریہوتا ہے کہ آپ ک

۔ ی ہوئںیہ الحق نی بھیماری بی بڑی کے عالوہ آپ کو کوئیماری بیچند دن پہلے ک اتی جائے اور اپنے ذوق اور سہولیزش ک ہے کہ روزانہ ورہی قہی کرنے کا طردای پی چستںیخود م

بہت کم اتی سہولی کلوںی کھںی بڑے شہروں مہاںی جائے۔ ہمارے ای حصہ لںی ملوںی کھیکے مطابق جسمان ہو سکتا ہے۔ ی بھاضافہ ںی ماتی ان سہولٹیوی اور پرائی موجود ہو تو سرکارمانڈی سطح پر ڈی۔ اگر معاشرتںیہ ثاریا ی پوراتی ضروری کو چھوڑ کر دوسروں کاتی ضروری سے ہے ۔ اپنںی صفات منی تریٰ اعلی انسان کثاریا

ی کیٰ اهللا تعالہی تو ںی کرسکدای صفت پہی ںی ممکن ہے۔ اگر آپ خود می جذبے کے تحت ہنی تریٰ اعلیکرنا کس جذبہ ہی ںی گے جن مںی بہت سے لوگ ملسےی اںی تو ہمںی۔ اگر ہم اپنے گرد نظر دوڑائی نعمت ہو گی بڑکیا

ی انتہا درجے کںی معاشرے اور خاندان می لوگوں کسےی ہوگا کہ اکھای دنایقیکوٹ کوٹ کر بھرا ہوگا۔ آپ نے جذبہ اس قدر کوٹ ہی ںی اهللا عنہم می اور صحابہ کرام رضصلی اهللا علیہ وسلم ہے۔ رسول اهللا ی جاتیعزت ک

کو کھانا کھالنا ان کا عام معمول وںیوسرے بھائ دنے ہونے کے باوجود اپٹی پیکوٹ کر بھرا ہوا تھا کہ خال تھا۔

: ہےی کنی تلقی کو قربان کرنے کزوںی چنی ترزی عزی اپنںی راہ می نے اپنیٰ اهللا تعالںی مدیقرآن مج اهللا ( پا سکتے جب تک ںی کو نہیکیتم اس وقت تک ن’’ ) 3:94اٰل عمران ( تنفقوا مما تحبون۔ یلن تنالوا البر حت

‘‘ محبوب ہے۔ ادہی سب سے زںی کو خرچ نہ کرو جو تمہزیاس چ ) ںی م راہیک کتنے لوگ ںی بھر مای ہے کہ انسان غور کرے کہ دنہی قہی کرنے کا طردای کا جذبہ پثاری اںیخود م ٍ

ثاری الرضوان کے اہمی اور صحابہ کرام علصلی اهللا علیہ وسلم۔ رسول اهللا ںی کرتے ہثاریدوسروں کے لئے ا اس کو انسان ہوتا ہے جب بی لطف اس وقت نصیقی کا حقثاریعات کا مطالعہ اس جذبے کو بڑھاتا ہے۔ اکے واق

، کھئےی ضرورت مند کو دے کر دادہی اپنے سے ززی چی ضرورت کی اپنی ہے۔ کبھتای طور پر انجام دیعمل ۔ ی سکون عطا کرے گی آپ کو دلی خوشیاسے حاصل ہونے وال

سے آغاز زوںی چی چھوٹی بلکہ چھوٹجئےی کوشش نہ کی کرنے کثاری ا بڑے بڑےںیشروع شروع م اس بات کا ںی ۔ ان سب معامالت مجئےی دی بھاںی قربانی بڑی ہوجائے تو پھر بڑختہ عادت پہی ۔ جب جئےیک۔ اگر ہم نے شہرت اور نام و نمود جئےی رضا کے لئے کی کیٰ سب صرف اور صرف اهللا تعالہی رہے کہ الیخ کے ہاں یٰ اور اهللا تعالی جائے گگاںی رائی قربانہی تو ای کثاری مفاد حاصل کرنے کے لئے ایاویاور دن ی کوئای

اجر نہ مل سکے گا۔یاس کا کوئ

Page 32: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

32

) Superior & Inferior Comlex (ی اور احساس کمتری برتراحساس ہے تو وہ اس پر اس کا ی نعمت ملتی طرف سے کوئی کیٰ اهللا تعالںی۔ جب انہںی انسان کم ظر ف ہوتے ہبعض

وہ خود کو ںی کے زعم موںیابی کامی۔ اپنںی سمجھتے ہتجہی کاوشوں کا نی بجائے اسے اپنیشکر ادا کرنے ک ی اچھا سلوک نہ کرنا ان کتھ سمجھنا اور ان کے ساری۔ دوسروں کو حقںیدوسروں سے بہتر سمجھنے لگتے ہ

وجوہات ی بڑی گے۔ غرور و تکبر کںی سے کردار مل بہتسےی اشی اپنے گرد و پںی ہے۔ ہمیعادت بن جات ۔ ںی شامل ہی دارنید عہدہ، حسب و نسب اور سب سے بڑھ کر علم اوریٰ مال و دولت، اعلںیم

ںی معاشروں میہاتی دکنی ہے لای اب حسب و نسب کا غرور نسبتًا کم ہو گںی معاشروں می شہردیجد طرح قائم ی اسیعہدے کا غرور آج بھ اسکتا ہے۔ مال اور جکھای دی سلوک آج بھیازی وجہ سے امتیاس ک

طرف ی کنی جو دںی وہ لوگ ہوتے ہادہی کا غرور وہ ہے جس کا شکار سب سے زی دارنید ہے ۔ علم اور نگاہ سے ی حقارت کںی بہتر سمجھ کر انہادہی سے زں۔ بعض کم ظرف اہل علم خود کو دوسروںیمائل ہوتے ہ

۔ ںی نفرت اور حقارت سے ادا کرتے ہیکا لفظ بڑ‘‘ جاہل ’’ںی اور ہر بات مںی ہکھتےید اور ڈنڈا لے کر سب کے ںی کو گناہ گار سمجھتے ہای دنی سارںی عبادت کے زعم میبعض لوگ اپن

۔ ںی رہتے ہتےی قرار دای کای بے عمل، گستاخ نجانے ک،ی کافر، مشرک، بدعتںیانہ اورںی پڑے رہتے ہچھےیپ تکبر کرنے والوں کو یٰ بتاتا ہے کہ اهللا تعالہی سے مسترد کرتا ہے اور ی کو سختوںیم رو تماسےی اسالم انید

ںیبے شک اهللا تکبر کرنے والوں کو پسند نہ’’) 16:23النحل (۔ نی المستکبرحبیانہ ال : کرتا ںیپسند نہ االرض مرحا ، یتمش فوال : ارشاد ہوتا ہےںی ان کے بارے مں،ی پر اکڑ کر چلتے ہنی جو لوگ زم‘‘کرتا۔

پر اکڑ کر نہ چلو، بے شک تم نہ نیزم’’) 17:37 لی اسرائیبن(انک لن تخرق االرض و لن تبلغ الجبال طوال۔ ‘‘ پہاڑوں جتنے بلند ہو سکتے ہو۔ ی کو پھاڑ سکتے ہو او رنہ ہنیتو زم

ہی۔ ںیہوجاتے ہ ی کا شکار بھی غرور و تکبر کے برعکس بعض افراد احساس کمترای یاحساس برتر جو اپنے بچوں کو بہت ،نی والدسےی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ای ناکامی بڑی کسںی جنہںیعمومًا وہ لوگ ہوتے ہ

ا جاتا ہے۔ اس مرض کے ی پاادہی بہت زی بالعموم احساس کمترںی کے بچوں مں،ی رکھتے ہںی دباؤ مادہیز ہے۔ ی ہوتیم کی کصلہی او رقوت فی عمومًا قوت ارادںیشکار لوگوں م

پر بہت برا اثر تی شخصی انسان کی بھی کساحساس برتری ہو یا احساس کمتری، یہ دونوں امراض عزت ی اس کی ہے۔ اگر کوئٹھتای عزت اور مقام کھو بی اپنںی متکبر شخص معاشرے مکی۔ اںیچھوڑتے ہ

ںیاس کا مذاق اڑاتے ہ عام طور پر لوگ ںی می عدم موجودگی ہے تو صرف اس کے سامنے، اس کیکرتا بھ دوسروں سے ملنے جلنے سے ی کا شکار انسان بھی طرح احساس کمتری۔ اسںی ہتے کراںی برائی پھر اس کای

بند ہو کر رہ جاتا ہے۔ ںی خول میگھبراتا ہے اور اپنے ہ ںی کے مقابلے می عجز و انکسار اور احساس کمترںی غرور و تکبر کے مقابلے مںی اسالم ہمنید

کم ی کے سامنے اپنیٰ بلکہ اهللا تعالںی نہی کمترس ہے۔ عجز و انکسار کا مطلب احساتاینفس کا تصور دعزت بلکہ اپنے رب ںی نہجہی کا نتتوںی صالحی کو اپنیابی ہر کامی عاجز انسان اپنکی کا اعتراف کرنا ہے۔ ایتیثیح

و وہی مقام دیتا ہے جو خود اسے وہ دوسروں ککا فضل سمجھتا ہے اور اس کے سامنے سر بسجود ہوتا ہے۔ حاصل ہے۔

نے صلی اهللا علیہ وسلم ہے ۔ رسول اهللا تای عزت کرنے کا حکم دی دوسرے ککی اںی اسالم ہمنید کے شکار ی ہے۔ احساس کمترای طرح محترم بتای عزت کو حرم کعبہ کی انسان ککی اںی الوداع مۃخطبہ حج

بارہا اسے ںی می زندگکنی پڑا ہے لی کا سامنا کرنا بھیتبہ ناکام مرکیانسان کو سوچنا چاہئے کہ اگر اسے ا ی سعدخی تو ہے۔ شی کا اس پر فضل ہیٰ اهللا تعالہی وہ چال پھر رہا ہے، ںی مای جو دنہی۔ ںی ہی ملی بھاںیابیکام

بلکہ اسے کھےی ہے کہ جس کے پاس جوتے نہ ہوں ، وہ جوتے پہننے والوں کو نہ دای خوب درس دانے کی ۔ ںی ہںی نہی جس کے پاس پاؤں ہکھےید

ی احساس کمترکنی مبتال شخص اگر خود چاہے تو کر سکتا ہے لںی کا عالج تو اس میاحساس برتر

Page 33: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

33

سای ای کوئکی۔ اگر آپ کے نزدںی کر سکتے ہیکے شکار افراد کا عالج اس کے دوست اور رشتے دار بھ دای پامنگ ی کنےی جںی اور اس مےیسے حوصلہ دالئ رشتے دار ہے جو اس احساس کا شکار ہے تو اایدوست

۔ اس بات کا ی سنور جائے گی زندگی انسان ککی اور ای جائے گںی ضائع نہی کبھیکی نہی ی۔ آپ کجئےیک اجتناب شہی کے انداز سے ہمعی محبت اور شفقت سے ہونا چاہئے، طعن و تشنتی عالج نہاہی رہے کہ الیخ

کرنا چاہئے۔

) Courtesy( ی اخالقخوش ںی ہکھتےی بارہا دہی ہے۔ ہم ی مقبول بناتںی وہ صفت ہے جو اسے اپنے معاشرے می انسان کی ہی اخالقخوش

کرتا، ںی پسند نہنای لزی چی دکان سے کوئی کرتا، اس کںی پسند نہی جانا بھبی قریکہ بداخالق شخص کے کوئ سے بات کرنے ی سے خوش اسلوبسروں دوںی ہمدی کرنا چاہتا۔ قرآن مجںی افسر بن کر کام نہایاس کا ماتحت

ی بھی کرنا کساری کرتا ہے۔ بات بات پر بھڑک اٹھنا اور سخت لب و لہجہ اختنی تلقی رکھنے کہیاور اچھا رو سمجھا جاتا۔ ںی اچھا نہںیمعاشرے م

انی داعی بات ہے کہ ہمارے کئبی عجکنی ہے لتی بہت اہمی کی خوش اخالقںی مدانی کے منیدعوت د ہوتا ہے کہ سای تو ان کا انداز اںی ہتےی دعوت دی کنی کو دی کسہی جاتا ہے۔ جب ایں اس کا فقدان پایاسالم م

جماعتوں کے ینی گے۔بعض دںی پہنچا کر دم لںی اسے جہنم مہی بات مان جائے ورنہ یدوسرا بس فورًا ان ک گے تو ںی کرںی اگر نہاور ) اندازسے اور ےیرو ( ۔جئےی کام کر دہی زیپل’’ ہوتا ہے کہ سایکارکنوں کا انداز ا ‘‘۔ ںیہم کروانا جانتے ہ

کو فروغ االتی مثبت خںی ہے کہ اپنے ذہن می کرنے کے لئے ضروردای پی خوش اخالقںیخود م چڑچڑا پن ںی کر جلنا انسان مکھی دکھی پر کڑھتے رہنا اور دوسروں کو دوںی خامی۔ ہر وقت معاشرے کجئےید

ی اس کرکے جائے تو اسے نظر انداز کی سامنے آ بھی خامی کوئی کی کرتا ہے۔ اگر کسدایاور غصہ پ مد نظر رکھئے ی کو بھوںی خوبی کے ساتھ ساتھ اس کوںی خامی طرح معاشرے کی پر نظر ڈالئے۔ اسوںیخوب

کھئے اور رمای ۔ اپنا لہجہ نرم اور دھےی۔ ہر وقت ہنستے مسکراتے رہجئےی کے مواقع تالش کوںیاور خوش ۔جئےیغصے والے اور بدمزاج لوگوں سے اجتناب ک

ی فہممعاملہ

ںی کو اچھا نہی آدماری جاتا ہے اور چاالک و ہوشای لںی مفہوم می کو عمومًا منفیاری و ہوشی ہاں چاالکہمارے ںی کوشش می بننے کاری ہر شخص چاالک و ہوشںی کے برعکس معاشرے مےی رویسمجھا جاتا۔ اس ذہن

کا مطلب یاری مثبت صفت ہے ۔ ہوشکی ای انسان کیاریرہتا ہے۔ ہمارے نقطہ نظر کے مطابق ہوشمصروف ہے۔ انسان ی کا نام معاملہ فہمی رہنا ہے۔اساری سے ہوشی دھوکہ بازی ہے بلکہ دوسروں کںی نہیدھوکے باز

ںیے۔ ہمارے معاشرے م طالع آزما اسے بے وقوف نہ بنا سکی کا اتنا علم ہونا چاہئے کہ کوئای و دننیکو د ںی بکثرت پائے جاتے ہی لوگ بھسےی بلکہ اںی ہںینہ دھوکے باز لوگ موجود ی اعتبار سے ہی وایصرف دن

۔ ںی کرتے ہدھای کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر اپنا الو سنیجو د یبے کا کوئ وجہ سے کہا جاتا ہے کہ تجری ہے۔ اسی علم اور تجربے سے آتںی انسان میمعاملہ فہم

انشاء ی تو معاملہ فہمںی کوشش کر رہے ہی اضافے کںی ذہانت، علم اور تجربے می۔ اگر آپ اپنںینعم البدل نہ سے ی دھوکے بازی کوسروں دںی معامالت مینی خاص طور پر دںی۔ ابتدا می ہوجائے گدایاهللا خود بخود پ

بلکہ چند مختلف جئےی کوشش نہ کینے ک چلچھےی کے پی بند کرکے کسںی ہے کہ آنکھہی قہیبچنے کا طر کہ جو کھئےی ضرور دی بھہی۔جئےی کصلہی عقل سے خود فی بات سنئے اور اپنی ان کجئے،یافراد کا مشاہدہ ک

اری چاالک و ہوشں،ی وہ مخلص ہای۔ کںی ، وہ کس قسم کے لوگ ہںیلوگ پہلے سے اس راستے پر چل رہے ہ

Page 34: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

34

اساتذہ اور مخلص دوستوں کے مشوروں ن،ی اپنے والدںیس معاملے م۔اںی پھر محض اندھے مقلد ہای ںیلوگ ہ ۔جئےی دتی اہمیکو بھ

اس بات کو جان لیجیے کہ اگر کوئی مذہبی یا سیاسی رہنما آپ کو اپنی شخصیت سے وابستہ کرنا چاہتا دیتا ہو، رائے کی اجازت نہ، آپ کو اختالف کی کتب کا مطالعہ کرنے سے روکتا ہوکو کسی دوسروںآپ ، ہو

ایسے لوگوں سے اجتناب بہت ضروری ہے۔ کو غالم بنا کر رکھنا چاہتا ہے۔ وہ آپ سے مخلص نہیں۔ وہ آپ تو آپ کو چاہیے کہ اپنے ذہن کو کھول کر رکھیں اور تنقیدی انداز میں اپنے لیڈروں کا بھی جائزہ لیتے رہیں تاکہ

کیں۔وہ آپ کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے نہ پھینک س

ی پسندانتہا ی غلو کرنے کے عادںی لوگ ہر معاملے مہی۔ ںی پائے جاتے ہےی انتہا پسندانہ سوچ اور روںی لوگوں مبعض

کام ی نے کسنی ہے۔ اگر دی ہو کر سامنے آتاںی بہت نماںی معامالت مینی دی غلو اور انتہا پسندہی۔ ںیہوتے ہ معامالت یاوی اور دنینی۔ دںی کرتے ہش کوشی کرنے کریکر س لوگ اسے بڑھا ہی ہے تو ایکا مطالبہ پاؤ بھر ک

ی۔ اپنںی معامالت نظر انداز ہو جاتے ہی اور دوسرے کئںی ہوجاتے ہدای سے بہت سے مسائل پی انتہا پسندںیم۔ جئےی سے پاک رکھئے اور اعتدال کے ساتھ اپنے معامالت انجام دےی سوچ اور روی کو اس قسم کتیشخص

ی جارہی کشی پہاںی فہرست کی ای ان کں،ی ہی جاتی پائںی جو جو شکلی کی انتہا پسندںیہمارے معاشرے م ۔ ںی کرسکاری کو اختیہے تاکہ ہم ان سے محتاط ہو کر اعتدال پسند

اور حقوق العباد کو فراموش وںی ذمہ داریاوی دنی اتنا غلو کہ انسان اپنںی کاموں مینیعبادات اور د کردے۔

۔ںیتنے منہمک ہو جانا کہ آخرت اور اس کے تقاضے مکمل طور پر فراموش ہو جائ اںی می پرستایدن

بجائے ان کے ساتھ ی طرف مائل کرنے کی اسالم کںی مسلموں کے ساتھ اچھا سلوک کرکے انہریغ آنا ۔شینفرت اور حقارت سے پ

۔ی چپقلش اور محاذ آرائیحکومت کے ساتھ خواہ مخواہ ک

پر حملہ ۔ اور نہتے لوگوںیدہشت گرد

کا ی اور فتوے بازعی بجائے طعن و تشنی کےی کے رومی کے ساتھ افہام و تفہنقطہ ہائے نظردوسرے کرنا۔ اری اختہیرو

مساجد پر حملہ کرکے بے گناہ افراد کو قتل کرنا۔یدوسرے فرقے ک

۔ ادا نہ کرناںی بہانوں سے دوسروں پر ظلم و ستم کرنا اور ان کے حقوق انہلےیمختلف ح

) Communication Skills(ںیتی صالحی کابالغ ، االتی ضرورت ہے کہ وہ اپنے خیادی بنی اس کہی گزارتا ہے اور ی زندگںی صورت می معاشرے کانسان کو ابالغ تی سے دوسروں کو آگاہ کرے۔ اس خصوصاتی خواہشات اور ضرورات،ینظر

)Communication (ی ترقادہی نسبت زی دوسروں کتی صالحہی ںی۔ بعض افراد مںی کہتے ہتی صالحیک یرلفظی، اور غ) Written (یری، تحر) Oral (یری قسم کا ہوتا ہے، تقرنی ہے۔ ابالغ بالعموم تی ہوتافتہی)Non-Verbal (جاسکتا ہے۔ ای کو بہتر بناتوںی صالحی قسم کنوںی۔ ان ت

Page 35: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

35

ہے۔ ی بحث کیلی تفصںیم‘‘ جائے؟ای کسےی کا کام کنیدعوت د ’’ری تحریاس موضوع پر ہم نے اپن زائنی درجے کے کورسز ڈیٰ ہے اور اعلای کو بہتر بنانے کے لئے اہل مغرب نے بہت کام کتوںیان صالح

ی معاونات بھویڈی اور ووی جن کے ساتھ آڈںی ہابی دستی کتب بھی اس موضوع پر بہت سںی۔ بازار مںیکئے ہ ںی کورسز کروائے جاتے ہسےی اںی جن مںی کھل چکے ہی بہت سے ادارے بھسےی اںی۔ ملک بھر مںیے ہہوت

جاسکتا ہے۔ای سے بھرپور استفادہ کزوںی۔ ان سب چںی کو بہتر بناتے ہتوںی ان صالحی شخص کی بھیجو کس

) Attitude towards Risk( ہی روںی کے بارے مخطرات رسک ںی معامالت می اور کاروباری اور اپنے ذاتںیت کو پسند کرتے ہ طور پر خطرای انسان فطربعض

اور ہر ںی کے مالک ہوتے ہعتی محتاط طبی کرتے۔ اس کے برعکس بعض لوگ انتہائںی نہزیاٹھانے سے گرں۔ اگر ہم اپنے گھر ی ممکن نہری کام رسک اٹھائے بغی بھی کا کوئای۔اس دنںیقدم پھونک پھونک کر اٹھاتے ہ

جان جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ںی تو اس مںی قدم رکھتے ہی بھسے باہر۔ ںی پائے جاتے ہےی کے روطی افراط و تفرںی بہت سے لوگوں مںی کے بارے منےیخطرات مول ل

ں ی جن مںی ہلتےی کھلی کھسےی اور اںی ڈالتے ہںی جان کو خطرے می اپنںی ملی کھلیبعض لوگ تو محض کھ۔ اس ںی پائے جاتے ہادہی ہوتا ہے۔ اس قسم کے لوگ اہل مغرب کے ہاں بہت زادہیزجان جانے کا امکان بہت

کہ سای۔ جںی ہتےی کو عذاب بنا لی زندگی اور اپنںی محتاط ہوتے ہادہیکے برعکس بعض لوگ ضرورت سے ز کہ ٹھتےی بںی نہچےین چھت کے پنکھے کے ی مشہور ہے کہ وہ اس ڈر سے کبھںیکے بارے مصاحب کیا

نہ ہوجائے۔شی کرہی ںی کرتے تھے کہ کہںی جہاز پر سفر نہی ہوائی نہ گر پڑے۔ وہ کبھچےی پنکھا نہی ںیکہ جائے اور ای مناسب حد تک رسک ضرور لکی ہے کہ اہی طرز عمل حی صحںیخطرات کے بارے م

اور ںیجائ ی کی بھری مناسب تدابی ہو، ان سے بچاؤ کادہی جائے۔ جن خطرات کا امکان زی گزاری زندگیاپن ی بڑی کس ہوتا ہے جی بھداواری پی اپنی جائے۔ بعض اوقات خطرہ انسان کی کی بھاطیمناسب حد تک احت

رقم سے محروم ہوجاتا ہے ی شخص بہت بڑکی اںی مجےیہے۔ اس خطرے کے نت) Gambling(مثال جوا خطرات سے بچنا تو ی ہوتا۔ قدرتںی فائدہ نہی معاشرے کو اس کا کوئکنیاور دوسرا اس کا حقدار بن جاتا ہے ل

نی وجہ ہے کہ ہمارے دیہی خطرات سے بچا جاسکتا ہے۔ ی اس قسم کے مصنوعکنی لںی نہںیانسان کے بس م ہے۔ اینے جوئے کو گناہ قرار د

اری کا رسک ہوتا ہے جو انسان کے اپنے اختتی نوعی قدرتی بھںیاس کے برعکس صنعت و تجارت م ںی منی وجہ ہے کہ دیہی۔ںی پہنچتے ہی معاشرے کو بہت سے فوائد بھںی مجےی نت ہوتا۔ اس کےںی نہںیم

ہے۔ای گای حرام قرار دکوتجارت کو حالل اور جوئے

) Likes & Dislikes( یدگی اور ناپسندیدگیپسند کرتا ی بھ ناپسند کرتا ہے اور اس کا وقتًا فوقتًا اظہارای کردار کو پسند ای ےی شخص، نظرز،ی چی انسان کسہر

ای پسند ی سے لے کر دوسرے افراد اس کوںی اور رواتی سے لے کر نظراءی اشی کنےیرہتا ہے۔ کھانے پ خاص ی کہ آپ کسی کںی عائد نہید پابنی کوئںی نے اس سلسلے منی۔ دںی داخل ہوتے ہںیناپسند کے دائرے م

کو بعض صلی اهللا علیہ وسلمس کے رسول اور ایٰ ضرور ہے کہ اهللا تعالسای۔ اںی نہ کرای ںی کو پسند کرزیچ کفر ںی مزوںی چدہی اور ناپسندںی کے افعال ہیکی نںیزی چدہی پسندی کیٰ۔ اهللا تعالںی اور بعض نہںی پسند ہںیبات

کا مظاہرہ کرے اهللا ی و البغض ف الحب هللاںی ہے کہ وہ ہر معاملے مم بندہ مومن کا کاکی۔ اںیاور گناہ کے کام ہ کمپرومائز نہ کرے۔ یوئ کںیاور اس م ہر شخص اپنے ںی۔ ان مںی ، وہ مباح کام ہای دںی حکم نہی نے کوئیٰ اهللا تعالںی کے بارے مزوںیجن چ

و افکار کا انتخاب کر اتی ، دوستوں اور نظرزوںیذوق، طبع اور پسند و ناپسند سے کام لے کر اپنے لئے چ اراتی پسند وناپسند کے معی کمعاشرے ناپسند ای پسند یر ہمار رہنا چاہئے کہ اگالی خیسکتا ہے۔ اس بات کا بھ

Page 36: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

36

خاص طرز کی اںی معاشرے می ہے۔ مثًال ہمارے شہری تنگ ہو سکتیکے متضاد ہے تو آپ کے لئے زندگ و بی کا بہت عجتی شخصی گے تو ہمارںی لباس پہن کر پھریہاتی دںیکے لباس کا رواج ہے، اگر ہم اس م

کردے دای خواہ مخواہ کے تضادات پی لباس بھی شہرںیم معاشرے یہی طرح دیا۔ اس سامنے آئے گجی امبیغر ۔ںی درست نہیسی پالی وہاں بالوجہ معاشرے سے ٹکراؤ ک،ی ہوتںی نہی نافرمانی کیٰگا۔ جہاں اهللا تعال

قہی و احساسات کے اظہار کا طرجذبات

سے اپنے جذبات کا اظہار قےیجس طر حق ہے۔ ہر شخص ی و احساسات کا اظہار ہر انسان کا فطرجذبات ںی کے مواقع پر آپے سے باہر ہوجاتے ہی کا حصہ بن جاتا ہے۔ بعض لوگ خوشتی شخصیکرتا ہے وہ اس ک

جزع و گ کے مواقع پر بہت سے لوی طرح غمی۔ اسںی مناتے ہی سے خوشقےیجبکہ بعض لوگ پروقار طر طرح ی۔ اسںی ہتےی صبر سے کام لںیکے لوگ اس م قسم ی جبکہ دوسرںی ہتےی کرنا شروع کردنیفزع اور ب

سے کرتا ہے۔ اس پر ہم صبر و شکر قےی مختلف طرکی جذبات کا اظہار ہر انسان اگری غصے اور درت،یح کے موقع پر خود کو بات ہے کہ جذی صرف اتنا اضافہ کرنا ضرورہاںی۔ ںی بحث کر چکے ہیکے تحت خاص

سے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہئے۔ قےیکنٹرول کرنا چاہئے اور پروقار طر بتیغ وہ ہی۔ ںی کئے جائانی بوبی اس کے عںی می عدم موجودگی اس کی شخص کی ہے کہ کسہی سے مراد بتیغ

اس بات کو سخت ناپسند کرتا ہے کہ نی ہے۔ دی ہوئی کتی سراںی رگوں می ہے جو ہمارے معاشرے کیبرائ ی کنے اسے جو مقام حاصل ہے ، اسے اس سے گراںیرے م کو اچھاال جائے اور معاشوبی کے عیکس

ی نے اسے اپنے مردہ بھائدی جاسکتا ہے کہ قرآن مجای کا اندازہ اس سے لگای برائی جائے۔ اس کیکوشش ک ہے۔ ایکا گوشت کھانے کے مترادف قرار د

ی ہم اس بر ہے۔اگریتی اور تجّسس سے جنم لی دلچسپںی ماتی ذاتی عادت دوسروں کی کبتی غیہمار کو اچھا تی شخصی اس تجّسس کو ختم کرنا ہوگا۔ اگر ہم اپنںی ہمتو ںیعادت سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہ

گے۔ ںی ہم دخل نہ دںی کے معامالت می ہے کہ کسی طے کرنا ضرورہی تو اس کے لئے ںیبنانا چاہتے ہ علم ہوجائے کہ ہی ںیگر ہم ہے کہ اہی صورت ہے اور وہ کی صرف ای استثنا کںی کے اصول مبتیغ

ی کوئںی منےی اسے آگاہ کر دںی ہے تو اس بارے مںی کوشش می شخص دوسرے کو نقصان پہنچانے کیکوئ اس کا ناجائز استعمال کر کنی پر فائز ہوں لی اہم ذمہ داری کسںی طرح جو لوگ معاشرے می۔ اسںیحرج نہ

ہ پورے معاشرے کو ان کے شر سے محفوظ رکھا تاکںی نہبتی کرنا غانی کو بی برائیرہے ہوں تو ان ک جاسکے۔

) Enthusiasm( و ولولہ جوش

ی کام بھی کوئری جزو ہے اور اس کے بغی الزمکی جوش و ولولہ اںی کام کو کرنے کے بارے می بھیکساور اسے کام کے لئے ہمارے اندر جوش و ولولہ ہونا چاہئے دی اور مفکی پہنچ سکتا۔ ہر نںی تک نہلی تکمہیپا

قسم کے جوش و جذبے سے ہر ںی اور فحش کاموں می طرح برائی کرنا چاہئے۔ اسدای پیدوسروں کے اندر بھ تمام حدود کو پار ںی ہے کہ بعض لوگ جوش مہی ہے اور وہ ی پہلو بھی منفکیاجتناب کرنا چاہئے۔ جوش کا ا

سے یٰ لوگوں نے اهللا تعالی ہے کہ کئہی مثال ی کرتے۔ اس کںی پرواہ نہی کزی اور چی اور کسںیکر جاتے ہ شہی پہلو سے ہمی نکل گئے۔ اس منفںی اور جنگلوں مای دڑ کو چھوی ہای دنںیقربت حاصل کرنے کے جوش م

اجتناب کرنا چاہئے۔ اور ںی کام شروع کرتے ہی کوئںی ہے کہ بعض لوگ جوش مہی اور اہم بات کی اںیجوش کے بارے م

جوش ٹھنڈا پڑتا ہے تو اس ہی عرصے بعد جب ی کچھ ہکنی کرتے۔ لںیرواہ نہ پیاس کے دوسرے پہلوؤں ک

Page 37: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

37

اٹھ ) Credibility( سے دوسروں کا اعتبار تی شخصی ان کجےی۔ اس کے نتںی اچاٹ ہوجاتے ہیسے بالکل ہ کا م ی ہم پر کسی۔ جب بھںی ہتےی کم کر دنای دتی اہمںی تجربے کے باعث دوسرے لوگ انہیجاتا ہے اور اس

چاہئے اور نای پہلوؤں کا جائزہ لیا جوش سوار ہو تو اسے شروع کرنے سے قبل اس کے تمام مثبت اور منفک کے ساتھ عمل کرنا چاہئے۔) Consistency( تو پھر اس پر استقامت ںیجب اسے شروع کرل

ی آگہخود

ی بھی سے آگاہ کے تمام پہلوؤںتی شخصی ہے کہ انسان اپنی ضرورہی کے لئے ری تعمی کتی شخصیاپن وضع قےیکے بہت سے طر) Personality Analysis (ےی تجزی ذات کے شخصی نے اپننیرکھتا ہو۔ ماہر

SWOT۔ اسے ہے دی مفادہی زںی مالی جو ہمارے خںی کر رہے ہانی بقہی طرکی پر ہم صرف اہاںی۔ ںیکرلئے ہAnalysis کہا جاتا ہے۔ لفظ SWOT دراصل Strengths, Weaknesses, Opportunities & Threats

اری کار کو اختقی اس طرںی پالننگ معادی الملی اور قلعادی الملی طوی ادارے اپنیکا مخفف ہے۔ عمومًا کاروبار ۔ ںیکرتے ہ طرح کارآمد ہے جس طرح ی اسی بھںی مری تعمی کتی ذات اور شخصی اپنہی تجزہی ںی مالیہمارے خ سے تی شخصی اپنی کے پہلے دو عوامل کا تعلق انسان کےیہے۔ اس تجز دی اداروں کے لئے مفیکاروبار

دو ی۔ باقںی اس کے کمزور پہلو ہWeaknesses کے مضبوط پہلو اور تی شخصی اس کStrenghtsہے۔ زوںی چیسی موجود اںی کا تعلق اس کے ماحول مOpportunities: عوامل کا تعلق اس کے ماحول سے ہے

سے مراد وہ خطرات Threats جبکہ ںی معاون ثابت ہوسکتے ہںی مری تعمی کتی شخصیسے ہے جو اس ک ۔ںی رکاوٹ حائل کر سکتے ہںی کے پروگرام مری تعمی کتی شخصی جو اس کںیہ

ی کے تمام پہلوؤں کتی کردہ شخصانی بںی مری اس تحرںی جارہا ہے جس مای چارٹ دکی اںی ملیذ ہے۔ اس مقصد کے ای گای کی بھSWOT Analysisسے ہر پہلو کا ںی ہے اور ان می گئی فہرست دکیا

رہا ہے۔ آپ ا جای کشی پہی کا تجزتی شخصی فرضیک) ںی انسان نہلیڈیآئ( عام سے انسان کیلئے بطور مثال ا کے لئے تی شخصی اور اسے اپنےی چارٹ بنائکی کر اس طرح کا اٹھی بںی می تنہائیسے گذارش ہے کہ کبھ

ی اور کسجئےی کبی کے قرقتی حقادہی سے زادہی کو زےی رکھئے کہ اس تجزالیاس بات کا خ۔ جئےیمکمل کجئے ورنہ آپ بہت سے مسائل کا شکار ی کم نہ ظاہر کای ادہی سے زتی صالحیقی حقی خود کو اپنںیمعاملے م ۔ ںیہوسکتے ہ

مختلف پہلوؤں کے کے تی شخصی مخلص دوستوں سے اپنیبی اساتذہ اور قرن،یاس کے بعد اپنے والد کے بارے تی شخصی۔ اپنجئےی چارٹ پر درج ککی طرز کے ای اسںی اور انہجئےی حاصل کرائے ںیبارے م

ی تو آپ کو اپنکیا: ۔ اس سے دو فوائد حاصل ہوں گےجئےی آراء سے کی رائے کا موازنہ ان کی اپنںیم کہ ہی اور دوسرے ی ہوگںیجہ نہ توی اپنی جن پر آپ کی حاصل ہوگی آگاہی کے ان پہلوؤں سے بھتیشخص

کو بہتر بنانے کے لئے جی کا اندازہ ہوگا۔ اس کے بعد آپ اپنے امجی اپنے امںیآپ کو دوسروں کے ذہن م ۔ںی کرسکتے ہیاقدامات بھ

مضبوط پہلو کا پہلوتیشخص)Strengths(

کمزور پہلو)Weaknesses(

مواقع)Opportunities(

خطرات)Threats(

انےی درمںیمجھ م تذہان ذہانت یدرجے ک

ہے

لوگوں نی ذہمجھے سری صحبت میک

ہے

Page 38: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

38

مضبوط پہلو کا پہلوتیشخص)Strengths(

کمزور پہلو)Weaknesses(

مواقع)Opportunities(

خطرات)Threats(

ی پختگیذہن)Maturity(

نسبت یدوسروں ک ہےادہیز

ی پختہ لوگوں کیذہن ہےسریصحبت م

سے اتی شخصیعلم ہےی کمیعلم ک سطحیعلم سکتا ہوںاستفادہ کر

تی صالحیابالغ ک)Communication

Skills(

تای کر لریتقر یاچھ ہوں

ںی نہری تحریاچھ کر سکتا

ںی کالج مرےیم نی اور مضامریتقار

کے مقابلے ہوتے یری جو مںیہ

بڑھا تیصالح ںیسکتے ہ

طرز فکر اور مکتب فکر

ںی نہیکوئ ںی نہیکوئ

رجحان)Aptitude(

وںی سرگرمیمیتعل ادہی طرف زیک

ہے

طرف ی کلوںیکھ کم رجحان ہے

رد میرے ارد گ کھیلوں کے مواقع

دستیاب نہیں ںیتی صالحیقیتخل

)Creativity( ںی نہادہیبہت ز

ای حد تک پایکاف یاحساس ذمہ دار جاتا ہے

او رخود یقوت اراد یاعتماد

)Confidence(

دوست رےیم نسبتًا کم ہے حوصلہ یریم

ںی کرتے ہیشکن کم ہے ی و بہادرشجاعت

ہے موجود یانصاف پسند دوست رےیم نسبتًا کم ہے لگنی کیابیکام

مجھے طعنے دے رےیکر م

حوصلے کم ہیں۔کرتے

ی خود مالںیم و سخاوتبخلاعتبار سے کمزور

حد یہوں لہذا کس تک کنجوس ہوں

کی سامنے ارےیم ہےئریریاچھا ک

یلیبوط پہلوؤں کا تفص کے مضتی شخصی مکمل کرنے کے بعد اپنہی کا تجزتی شخصیاپناسی طرز پر

کا جائزہ وںی اور کمزوروںی خامی طرح اپنی بہتر بنانے کے اقدامات سوچئے۔ اسدی اور ان کو مزجئےیجائزہ ل۔ اس جئےی کوشش کی۔ اس کے بعد ان کو بہتر بنانے کجئےی کوشش کی اور ان کے اسباب جاننے کجئےیل

Page 39: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

39

کو بہتر بنانے تی شخصی رکھئے۔ اپنیورہ جار اساتذہ اور مخلص دوستوں کے ساتھ مشن،ی والدںیضمن م ان کا مناسب سد ں،ی اور جو خطرات الحق ہےی ان سے بھرپور فائدہ اٹھائں،ی ہسریکے جوجو مواقع آپ کو م

دوسرے آپ کے بارے گر طرح ای۔اسںی کو بہتر بنا سکتے ہتی شخصی سے ہم اپنقےی۔ اس طرجئےیباب ک ۔جئےی اقدامات کی کو بہتر بنانے کے لئے عملجی اس ام توںی مبتال ہںی غلط تصور می کسںیم

مزید مطالعے کے لئے

سفر نامے

اور بائبل کے دیس میں قرآن سفر حج مکہ کے دیگر تاریخی مقامات جبل نور اور غار حرا مکہ دہج روانگی برائے سعودی عرب

جازان، ابہا اور فیفا طائف خندق داح بدر مدینہ کے تاریخی مقامات مدینہ سفر ہجرتجنگ موتہ اور پیٹرا روانگی برائے اردن خیبر، مدائن صالح اور تبوک دمام، الخبر اور بحرین کاز وے

قاہرہ جزیرہ نما سینا مصر کا بحری سفر عقبہ مادبہ، جبل نیبو اور بپتسمہ سائٹ ڈیڈ سی مصر سے سعودی عرب براستہ اردن اسکندریہ

مذہبی معامالت

صول فقہ پر پہلی کتاب کا اردو ترجمہ و تلخیصامام شافعی کی ا: کتاب الرسالہ کتاب اهللا: حصہ دوم اسالمی قانون کا علم: 3باب البیان: 2باب تعارف: 1باب تعارف: حصہ اول مقدمہ دیباچہ

اهللا اور اس : 7باب سنت: حصہ سوم ناسخ و منسوخ احکامات: 6باب خاص اور عام: 5باب قرآن کی زبان: 4باب : 9باب اهللا اور اس کے رسول کی بیان کردہ ممانعتیں: 8باب کے رسول کے احکامات کو قبول کرنے کی ذمہ داری

قیاس: 12باب اجماع: 11باب ر اختالف رائےاجماع، قیاس، اجتہاد او: حصہ چہارم خبر واحد: 10باب روایات اختالف رائے: 14باب اجتہاد: 13باب

دوہرے | رہبانیت | دین کا مطالعہ معروضی طریقے پر کیجیے | ایڈورٹائزنگ کا اخالقی پہلو سے جائزہ

صوفیاء کی دعوتی حکمت عملی | گنیش جی کا جلوس | دین میں اضافے | فارم اور اسپرٹ | معیاراتسورہ توبہ کے شروع میں بسم اهللا کیوں | اسالم نے غالمی کو ایک دم ختم کیوں نہ کیا؟ | عقل اور عشق |

مرد کا وراثت | مکہ اور مدینہ حرم کیوں کہالتے ہیں؟ | کیا رسولوں پر ایمان ضروری ہے؟ | نہیں ہے ؟ | متشابہات کیا ہیں؟ | میں حصہ دوگنا کیوں ہے؟

عقائد و نظریات الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات

مغربی اور مسلم معاشروں پر مسلم معاشروں میں الحاد کا فروغ یورپ میں الحاد کی تحریک الحاد کی تعریف الحاد کے اثرات

الحاد، اکیسویں صدی اور ہماری ذمہ داریاں الحاد کی سائنسی بنیادوں کا انہدام

Quranic Concept of Human Life Cycle | e with A Dialogu | خدا کی ایک نشانی: کائناتAtheism | خدا | خرت کا عقیدہ معقولیت رکھتا ہے؟ٓکیا ا | کیا عقل کے ذریعے خدا کی پہچان ممکن ہے؟

بعض لوگ خدا کے منکر کیوں ہیں؟ تقدیر کا مسئلہ؟ | تا؟ٓخدا نظر کیوں نہیں ا | کے جسم سے کیا مراد ہے؟ | Empirical Evidence of God’s Accountability | محمد رسول اهللا کی رسالت کا ثبوت کیا ہے؟ |

معاشرتی معامالت

Page 40: Personality Development (Urdu)

متعلقہ موضوعات پر مزید تحریروں کے لئے دیکھیے htm.Religion20%&20%Ethics/org.mubashirnazir.www://http

40

موٹر وے کی ٹریفک | دین دار افراد کے لئے معاش اور روزگار کے مسائل | اسالم اور نسلی و قومی امتیاز | ساس اور بہو کا مسئلہ | جنریشن گیپ |

ہماری شخصیت اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟

ذہانت ذہنی پختگی علمی سطح طرز فکر اور مکتب فکر فطری رجحان تخلیقی صالحتیں احساس ذمہ داری عتمادیقوت ارادی اور خود ا

شجاعت و بہادری انصاف پسندی کامیابی کی لگن بخل و سخاوت اللچ اور قناعت عادات و خصائل فنی اور می پیشہ ورانہ مہارت جنسی جذبہ غصہ و جارحیت مایوسی و تشویش کی صورت میں رویہ خوشی و غ

محبت و نفرتاخالص خوف حیرت و تجسس ترجیحات قوت برداشت صبر و شکر ٹیم اسپرٹ خود انحصاری خود

غرضی قائدانہ صالحیتیں عصبیت قانون کی پاسداریظاہری شکل و شباہت جسمانی صحت چستی ایثار احساس کمتری و برتری خوش اخالقی معاملہ فہمی انتہا

پسندی ابالغ کی صالحیتیں خطرات کے بارے میں رویہ پسندیدگی اور ناپسندیدگی جذبات و احساسات کا طریق جوش و ولولہ خود آگہیاظہار غیبت

مایوسی کا عالج کیوں کر ممکن ہے؟

مایوسی دور کرنے کے لئے چند تجاویز مایوسی کی وجوہات مایوسی کی اقسام کی تعریفمایوسی

| اختالف رائے کی صورت میں ہمارا رویہ | مشکل پسندی | سبز یا نیال بزرگوں کی کرامات یا ان کا کردارعلماء کی | انسان کا اپنی شخصیت پر کنٹرول | کے اسٹائلتکبر | سیکس کے بارے میں متضاد رویے

شیطانی قوتوں کا مقابلہ کیسے کیا | فرشتے، جانور اور انسان | جذبہ حسد اور جدید امتحانی طریقہ | زبان | جائے؟

اسالم اور دور جدید اسالم اور دور حاضر میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیاں

سیاسی معاشرتی اور ثقافتی تبدیلی انسانی نفسیات اور طرز فکر میں تبدیلی معاشرے میں تبدیلی کا عمل دیباچہ دور جدید کی تبدیلیاں اور ہمارا رد عمل معاشی اور تکنیکی تبدیلی تبدیلی

دور جدید میں دعوت دین کا طریق کار

دعوتی پیغام کی تیاری دعوت دین کی منصوبہ بندی داعی اور اس کی صفات دعوت دین کی اہمیت

دور جدید کی سازش | مسلم دنیا میں علمی و تحقیقی رجحانات | محض ایک وہم یا حقیقت: اسالم کا خطرہاقوام عالم کو مسلمانوں سے ہمدردی | امت مسلمہ زوال پذیر کیوں ہے؟ | ہم اسالم نافذ کیوں نہ کر سکے؟ |

مولوی اور دور جدید | مذہب کی دعوت کے لئے کرنے کا سب سے بڑا کام؟ | کیوں نہیں؟