translation 15 qasr e salaat-al-nisa

9
ی ئ ز سف و ی ب ی ز گ ن اور ی ئ م2014 ساء لن ا$ ورۃ س- $ لاۃ صِ ر ص$ ق ر مب ن سط$ ق ی ک م ج زا$ ت ی$ ئ وعا ض و م لہ وار س ل س15 ی ک ساء لن ا$ ورۃ س$ ق ی$ ق ح$ ت د دن ج ہ ی۱۰۱ ے س۱۰۴ ں می$ اق ب س و$ اق ب س ے ۔U ہ ل م$ تZ ش م ز\ ت$ ات ا_ن ے ن ا رۃ جb d ے ھh ٹ ی بn b ے ھ چ یn پ، اور ر ک کا ذ وں$ ی ز جU ہذار، ر ک کاz ں ی دU اہ ج م ر، ک وں کا ذ ی پروا ی کا گ ن ج اری ج$ جات لا صط و ا اظ ف ل ے ا لی ے اسU ہ اh ز ج ے س$ وعات ض و م یU ہ ن اz ں$ می کہ ن و ی ک ے۔U ہ ر ک وں کا ذ ل وا ا ب ک یU ہ ے ن وU ہ ے$ ھی ک ز ر ظ نِ Z ش ن ب و ک وں ی ع م اذی ب ی ب ے ک ماذےz ں ک ب ل ں، می ز ظ ا ب¥ پ ی س ی ا ھ ب مہ ج ز$ ت کا رۃn b ے ھ چ یn پ ر ب ی ں یU ہ$ ات دانU ی ہ ک ی ج« ی پ رh سب ی ل ے وا ن ر ک ار ب$ ت ج ں ا می$ لات ی جا م گا نU ہ ل ص ہ ذرا ے ۔یU ہ ا ب گ ے۔U ہ ز ظ ن اری مد ب$ پ اور$ ت ی پ ز$ ت ی گ ن ج ی ک وں ل ے وا ن ا جلا وا ے ن ا ا ج ب ک ز\ ت ور ط ی م و م ع ے س ب ی ا ی ج ک وں$ ی س ز\ ت$ ب ی روا ں می ز ظ ن م ش\ پ ے ک$ ق ی$ ق ح$ ت اس ے اور سz ں$ می اںU ہ ن کہ نلا ے ۔ جاU ہ ی$ ئ وU ہ$ ب ی اZ ن مار ن ی$ ئ پ روا ے س ام$ ف م ے کہ اسU ہٰ وی ع ہ ذ ی" " ِ گاۃ ن ی ھ ب ہ ب پ اZ ک س ب ا کا گ ب و ھh ی ذ ع و ی ص م ے ک مار ن ی ھ ب زح ظ ی س ک ے س$ اق ب س و$ اق ب س" " ا ۔$ ں ا_ن یU ہ ن ے می ے سا ک$ رت صب ن1

Upload: aurangzaib-yousufzai

Post on 22-Jul-2016

18 views

Category:

Documents


2 download

DESCRIPTION

In the Series of Most up to date Thematic Translations of Quranic Texts presently under way, the theory of "Shortening the Ritual of Prayer during a Battle" is rationally and logically clarified by the writer in an academic and intellectual perspective doing away with the existing traditional style which is based on most commonplace literal meanings presented in an aura of ancient mythical background. This work is supported by an array of most authentic Arabic lexicons enjoying global recognition.

TRANSCRIPT

2014مئی اورنگزیب یوسفزئیر� صلاۃ - سورۃالنساء قص

15 ہسلسل وار موضوعاتی تراجم کی قسط نمبر

آایات پر مشتمل ہے ۔ سیاق و سباق میں جاری جنگی کاروائیوں۱۰۴ سے ۱۰۱یہ جدید تحقیق سورۃ النساء کی کا ذکر، مجاہدین کا کردار، ہجرتوں کا ذکر، اور پیچھے بیٹھے رہ جانے والوں کا ذکر ہے۔کیونکہ متن انہی

موضوعات سے جڑا ہے اس لیے الفاظ و اصطلاحات کا ترجمہ بھی اسی تناظر میں، لیکن مادے کے بنیادی معنوںشU نظر رکھتے ہوئے ہی کیا گیا ہے ۔یہ دراصل ہنگامی حالات میں اختیار کرنے والی سٹریٹجی کی ہدایات ہیں کو پی

نیز پیچھے رہ جانے والوں کی جنگی تربیت اور تیاری مد نظر ہے۔ یی ہے کہ اس اس تحقیق کے پس منظر میں روایت پرستوں کی جانب سے عمومی طور پر کیا جانے والا یہ دعو

مقام سے "روایتی نماز" ثابت ہوتی ہے ۔ حالانکہ یہاں متن سے اور سیاق و سباق سے کسی طرح بھی "نماز" کےآاتا ۔ شہ بصیرت کے سامنے نہیں مصنوعی ڈھونگ کا ایک شائبہ بھی نگا

عمومی تراجم کے مطابق اس مقام پر ایک جاری جنگ کو فرض کر لیا گیا ہے، جب کہ ایسا اشارہ کہیں بھی نہیں دیا گیا ۔ البتہ کافروں سے اچانک مڈ بھیڑ کے خطرے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ یہاں عین جنگ کے دوران

"نماز" پڑھنے کی حماقت بھی فرض کر لی گئی ہے، جب کہ ایسا کوئی بھی نقشہ پیU نہیں کیا گیا ہے ۔ بلکہ آانیوالی جنگوں کے پیU نظر پیچھے رہ جانے والے مومنوں کو بھی جنگی تربیت دے کر تیار رہنے اور اقدامی اور

آاپ یقینا مطالعے کے بعد دفاعی جنگ کی تربیت کی کچھ تفاصیل پیU کی گئی ہیں ۔ خود ہی ملاحظہ فرمالیں۔ متفق ہو جائیں گے ۔

آایات ۱۰۴ سے ۱۰۱ سورۃ النساء کی �ن ة� إ �قصر وا م�ن� الصال� �ن ت �اح أ �يكم جن �يس� ع�ل �ر ض� ف�ل �ذ�ا ض�ر� بتم ف�ي األ و�إ

�ف�ر وا ذ�ين� ك �كم ال �ن �فت �ن ي �ينا  خ�فتم أ �كم ع�دوا مب �انوا ل �اف�ر� ين� ك �ن الك �ذ�ا﴾ ١٠١﴿ إ و�إ�هم ت �ح� �سل �أخذوا أ �ف�ة منهم مع�ك� و�لي �قم ط�ائ ة� ف�لت �هم الصال� �ق�مت� ل كنت� ف�يه�م ف�أ

وا وا ف�ليص�ل �م يص�ل �ف�ة أخر� ى ل �أت� ط�ائ �كم و�لت �كونوا م�ن و�ر� ائ ج�دوا ف�لي �ذ�ا س� ف�إ�هم ت �ح� �سل �أخذوا ح�ذر� هم و�أ �غفلون� ع�ن م�ع�ك� و�لي �و ت �ف�ر وا ل ذ�ين� ك و�د ال

�ة و�اح�د�ة �يكم ميل �م�يلون� ع�ل �كم ف�ي �ع�ت �مت �كم و�أ ت �ح� �سل �ان� أ �ن ك �يكم إ �اح� ع�ل و�ال� جن1

�كم ت �ح� �سل �ض�عوا أ �ن ت �و كنتم مر ض�ى أ �ذى من مط�ر أ �كم أ �ن  و�خذوا ح�ذر� كم ب إ�اف�ر� ين� ع�ذ�ابا مه�ينا �لك �ع�د ل ه� أ ـ �اما ﴾١٠٢﴿الل ه� ق�ي ـ ة� ف�اذكر وا الل �ذ�ا ق�ض�يتم الصال� ف�إ

�كم �ى جنوب ة� و�قعودا و�ع�ل �ق�يموا الصال� �نتم ف�أ �ذ�ا اطم�أن �ت  ف�إ �ان ة� ك �ن الصال� إ�ابا موقوتا �ت �ين� ك � ﴾١٠٣﴿ع�ل�ى المؤم�ن �غ�اء� الق�وم �ه�نوا ف�ي ابت �كونوا و�ال� ت �ن ت إ

�مون� �أل �م�ا ت �مون� ك �أل هم ي �ن �مون� ف�إ �أل �ر جون� ت ه� م�ا ال� ي ـ �ر جون� م�ن� الل �ان�  و�ت و�ك�يما �يما ح�ك ه ع�ل ـ ﴾١٠٤﴿الل

ترجمہ: ة� :۳/۱۰۱ �قصر وا م�ن� الصال� �ن ت �اح أ �يكم جن �يس� ع�ل �ر ض� ف�ل �ذ�ا ض�ر� بتم ف�ي األ و�إ

�ف�ر وا ذ�ين� ك �كم ال �ن �فت �ن ي �ن خ�فتم أ �ينا  إ �كم ع�دوا مب �انوا ل �اف�ر� ين� ك �ن الك ﴾١٠١﴿ إ

جب تم کسی مہم کے لیے زمین کے سفر پر نکل پڑو اور اس مہم کے دوران تمہیں خوف ہو کہ کافرین تمآازمائU میں نہ ڈال دیں تو تم پر کوئی گناہ یا ممانعت نہیں کہ تم خود حفاظتی کے اقدامات کرنے کو کسی

ة�کی خاطر اپنے عمومی ڈسپلن ] یلہی کی ہمہ وقت تبلیغ و ترویج ، کی پابندیوںالصال� شت ا [ یعنی احکاما�قصر واکو محدود یا مختصر کر لیا کرو ] [کیونکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ کافرین تمہارے کھلےت

دشمن ہیں ۔�ف�ة منهم مع�ك� :۳/۱۰۲ �قم ط�ائ ة� ف�لت �هم الصال� �ق�مت� ل �ذ�ا كنت� ف�يه�م ف�أ و�إ

�ف�ة أخر� ى �أت� ط�ائ �كم و�لت �كونوا م�ن و�ر� ائ ج�دوا ف�لي �ذ�ا س� �هم ف�إ ت �ح� �سل �أخذوا أ و�لي�هم ت �ح� �سل �أخذوا ح�ذر� هم و�أ وا م�ع�ك� و�لي وا ف�ليص�ل �م يص�ل �و ل �ف�ر وا ل ذ�ين� ك و�د ال

�ة و�اح�د�ة �يكم ميل �م�يلون� ع�ل �كم ف�ي �ع�ت �مت �كم و�أ ت �ح� �سل �غفلون� ع�ن أ �اح� ت و�ال� جن�كم ت �ح� �سل �ض�عوا أ �ن ت �و كنتم مر ض�ى أ �ذى من مط�ر أ �كم أ �ان� ب �ن ك �يكم إ  ع�ل

�اف�ر� ين� ع�ذ�ابا مه�ينا  و�خذوا ح�ذر� كم �لك �ع�د ل ه� أ ـ �ن الل ﴾١٠٢﴿ إ

�ذ�ا كنت� ف�يه�م [ اور اے نبی اگر تم ان پیچھے رہ جانےوالوں کے درمیان موجود ہو ] }جن کاو�إ} یلہی کا ڈسپلن قائم کرنے کا ارادہ کیا ہو ]ہےذکر ابھی کیا گیا شم ا ش~ احکا �ق�مت�اور ان کے لیے اتبا ف�أ

ة�[ �هم الصال� ، تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ باری باری ان میں سےایک گروہ تمہارے ساتھ اس تربیتل�ف�ة منهم مع�ك� [کے لیے قیام کیاکرے ] �قم ط�ائ ، اور یہ گروپ اپنے ہتھیار بھی سنبھالے رکھے ۔ف�لت

ج�دوا [ تاکہ جب یہ ڈسپلن کی مکمل اطاعت اختیار کر لے ] �ذ�ا س� تو یہ تمہارے پیچھے تمہاری نفریف�إوا [کے ساتھ شامل ہو جائے اور دوسرا گروپ جو ابھی نظام کے تابع نہیں ہوا ] �م يص�ل آا جائے۔ل ، سامنے

2

ش تربیت ڈسپلن کا اتبا~ و اطاعت اختیار کرے اور ہوشیار و خبردار ہو کر مسلح ہو جائے پس یہ بھی تمہارے زیر�هم] ت �ح� �سل �أخذوا ح�ذر� هم و�أ [۔  و�لي

یہ یاد رہے کہ کافرین تو ہمیشہ اس تاک میں رہینگے کہ اگر تم اپنے ہتھیاروں اور دیگر جنگی ساز و سامان سےررو سے تم پر کچھ ممانعت نہیں کہ غافل ہو جاو، تو تم پر ایک ہی بار بڑا ہلہ بول دیں۔ پس اس تربیت کی

�كم کی مشکل کا سامنا ہو جائے]مط�ر [اگر لڑائی کے دوران تمہیں فضاء سے ہتھیاروں کی بوچھار ] ب�ذى [ ، تو اپنےكنتم مر ض�ى[یا اگر تم دیگر امور میں سے کسی میں کمزوری کا سامنا کر رہے ہو]أ

۔ اللہ نے کافروں کے[ و�خذوا ح�ذر� كمہتھیار رکھ کر اپنے بچاو اور تحفظ کے اقدامات اختیارکر لیا کرو ]لیے بہر حال ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔

�كم ::۳/۱۰۳ �ى جنوب �اما و�قعودا و�ع�ل ه� ق�ي ـ ة� ف�اذكر وا الل �ذ�ا ق�ض�يتم الصال�  ف�إة� �ق�يموا الصال� �نتم ف�أ �ذ�ا اطم�أن �ابا موقوتا ف�إ �ت �ين� ك �ت ع�ل�ى المؤم�ن �ان ة� ك �ن الصال� إ

﴿١٠٣﴾ش منصبی ادا کر چکے ہو ] ة� [جب تم اپنے اپنے فرائض تو پھراللہ کے احکامات کی یادق�ض�يتم الصال�

آا جاو آاخر امن و اطمینان کی حالت میں واپس دہانی ہمہ وقت اور ہر جانب کرنا شرو~ کر دو۔ پھر جب تم بال�نتم [] �ذ�ا اطم�أن یلہی کی تبلیغ و ترویج کے پورے ڈسپلن کی پیروی کے معمول پر ف�إ شت ا تو پھر سےاحکاما

آا جایا کرو ] ة�واپس �ق�يموا الصال� [ ف�أ کیونکہ اس ڈسپلن کی پیروی مومنین پر ایک لازمی اور مقرر کردہ�ابا موقوت[فریضہ ہے �ت ۔ ]ك۳/۱۰۴� �غ�اء� الق�وم �ه�نوا ف�ي ابت �م�ا  :و�ال� ت �مون� ك �أل هم ي �ن �مون� ف�إ �أل �كونوا ت �ن ت إ�مون� �أل �ر جون� ت ه� م�ا ال� ي ـ �ر جون� م�ن� الل �يما   و�ت �يما ح�ك ه ع�ل ـ �ان� الل ﴾١٠٤﴿ و�ك

دشمن قوم کا پیچھا کرنے میں سستی اور کمزوری نہ دکھایا کرو ۔ کیونکہ اگر تمہیں نقصانات سے تکلیف پہنچی ہے تو انہیں بھی تمہاری مانند نقصانات کو برداشت کرنا پڑا ہے ۔ البتہ تمہاری فضیلت یہ ہے کہ تم اللہ سے وہ کچھ حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہو جو ان کے نصیب میں نہیں ہے ۔یہ ہمیشہ یاد رہے کہ اللہ ان

تمام امور کا علم رکھنے والا اور بڑی دانائی کا مالک ہے ۔

اب اہم الفاظ کے مستند ت�اجم :

3

ة� ] یلہی ؛الصال� شت ا ش~ احکاما آاوری؛ اطاعت و اتبا [: احکامات کی پیروی ، تبلیغ و ترویج؛ فرائض کی بجا شض منصبی جو اللہ کی جانب سے یا اسلامی حکومت کی جانب سے عائد ہوں ۔ ایسے فرائض کا ایک مربوط فرائ

ڈسپلن ۔ �قصر وا ] آا جانا؛ ترک کر دینا؛ ختم کر دینا؛ت ررک جانا؛ باز [: قصر : چھوٹا کر لینا؛ مختصر کر لینا؛

محدود/قید/پابند کر دینا؛ حدود کے اندر سمیٹ دینا؛ روک لینا؛ بڑا اور وسیع گھر، محل، قلعہ۔�ذ�ا كنت� ف�يه�م [: ] اں "ھم" کی ضمیر پیچھ ذکر کی گئ قعدین یعنیو�إ ےی ے ے ہ

اد س بیٹھ ر جان والوں کی جانب ہے۔ج ے ہ ے ے ہة�[: ] �هم الصال� �ق�مت� ل ےتم ان ک لی جنگی نظم و ضبط کا ڈسپلن قائمف�أ ے

کرو[ :] �ف�ة منهم مع�ك� �قم ط�ائ ار ساتھف�لت ےپس ان میں س ایک گروپ تم ہ ے

و جائ ے۔تربیت ک لی کھڑا ہ ے ےج�دوا [ : ] �ذ�ا س� س ج د : اطاعت میں عاجزی اور خود سپردگی اختیارف�إ

۔کر لینا وا[: ] �م يص�ل وئل یں یں کی؛ و نظام ک تابع ن وں ن پیروی اختیار ن ے۔ان ہ ہ ے ہ ہ ے ہ�هم ] ت �ح� �سل �أخذوا ح�ذر� هم و�أ ونا؛ و�لي ونا؛ خبردار وشیار ہ[: حذر: تنبی لینا؛ ہ ہ ہ

۔خیال کرنا؛ حفاظت کرنا؛ خو دکو تیار کرنا؛ غص میں آنا ہےجو کچھ بھی رحمت ک طور پر یا سزا ک طور پر برس یامط�ر [: ] ے ے

ےبھیجا جائ ؛ بارش؛ اوپر س گرن واال شاور؛ بوچھاڑ ے آاتU کیے ؛ ]یہاں مراد تیروں یا بارش یا بوچھاڑ[؛ مطرھم شر= ان پر برائی یا عذاب برس پڑا۔

مطرنی بخیر: اس نے مجھ پر نیکی کی ۔ امطرھم اللہ: اللہ نے ان پر مشکل نازل کی ۔ امطر اللہ السماء: اللہ نے آاسمان سے پانی برسایا۔ مستیطر: وہ جس سے رحمتیں اورنعمتیں مانگی جائیں، یعنی جو فطرتا رحم اور انعامات

عطا کر نے والا ہو۔ �ذى [] �كم أ و ؛ ب یں تکلیف کا سامنا ۔تم ہ ہ مرض : کسی بھی جسمانی یا انتظامی یا نفسیاتی یاكنتم مر ض�ى[: ]

۔علمی کمزوری/کمی کا سامنا

4

: تم اپنی حفاظت کے لیے تنبیہ یا اقدام لے لو۔[ و�خذوا ح�ذر� كم]ة� [: ] فرائض� منصبی ادا کر لیق�ض�يتم الصال� ے۔تم ن اپن ے ے�نتم [: ] �ذ�ا اطم�أن ۔جب تم حالت� اطمینان اور امن میں آ جاو ف�إة�] �ق�يموا الصال� [:  ف�أ /فرائض ادا کرن کا ڈسپلن قائم ےپھر احکامات بجا الن ے

۔کرو�ابا موقوت[ �ت : مقرر کردہ، عائد کردہ، فریضہ۔ ]ك

/مقام، کسی کام]م�و�اق�يت[: ہواحد:میقات؛ اکٹھا کی جان کا وقت/وعد ے ے/وقت ۔ک لی مقرر جگ ہ ہ ے ے

آاخ� میں رواں ت�جمہ : اور اب جب تم کسی مہم کے لیے زمین کے سفر پر نکل پڑو اور اس مہم کے دوران تمہیں خوف ہو کہ کافرین تمآازمائU میں نہ ڈال دیں تو تم پر کوئی گناہ یا ممانعت نہیں کہ تم خود حفاظتی کے اقدامات کرنے کو کسی یلہی کی ہمہ وقت تبلیغ و ترویج ، کی پابندیوں کو محدود یا کی خاطر اپنے عمومی ڈسپلن ، یعنی احکامات ا

مختصر کر لیا کرو کیونکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ کافرین تمہارے کھلے دشمن ہیں ۔ }جن کا ذکر ابھی کیا گیا اور اے نبی اگر تم ان پیچھے رہ جانےوالوں کے درمیان موجود ہو

یلہی کا ڈسپلن قائم کرنے کا ارادہ کیا ہو ، تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ باریہے{ شم ا ش~ احکا اور ان کے لیے اتبا باری ان میں سےایک گروہ تمہارے ساتھ اس تربیت کے لیے قیام کیاکرے، اور یہ گروپ اپنے ہتھیار بھی

سنبھال لے ۔ تاکہ جب یہ ڈسپلن کی مکمل اطاعت اختیار کر لے تو یہ تمہارے پیچھے تمہاری نفری کے ساتھش تربیت آا جائے۔ پس یہ بھی تمہارے زیر شامل ہو جائے اور دوسرا گروپ جو ابھی نظام کے تابع نہیں ہوا، سامنے

ڈسپلن کا اتبا~ و اطاعت اختیار کرے اور ہوشیار و خبردار ہو کر مسلح ہو جائے ۔ یہ یاد رہے کہ کافرین تو اس تاک میں رہینگے کہ اگر تم اپنے ہتھیاروں اور دیگر جنگی ساز و سامان سے غافل ہو

ررو سے تم پر کچھ ممانعت نہیں کہ اگر لڑائی جاو، تو تم پر ایک ہی بار بڑا ہلہ بول دیں۔ پس اس تربیت کی کے دوران تمہیں فضاء سے ہتھیاروں کی بوچھار کی مشکل کا سامنا ہو جائےیا اگر تم دیگر امور میں سے

کسی میں کمزوری کا سامنا کر رہے ہو، تو اپنے ہتھیار رکھ کر اپنے بچاو اور تحفظ کے اقدامات اختیارکر لیا کرو۔ اللہ نے کافروں کے لیے بہر حال ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔

5

ش منصبی ادا کر چکے ہو تو پھراللہ کے احکامات کی یاد دہانی ہمہ وقت اور ہر جانب جب تم اپنے اپنے فرائضیلہی کی شت ا آا جاو تو پھر سےاحکاما آاخر امن و اطمینان کی حالت میں واپس کرنا شرو~ کر دو۔ پھر جب تم بالآا جایا کرو کیونکہ اس ڈسپلن کی پیروی مومنین پر تبلیغ و ترویج کے پورے ڈسپلن کی پیروی کے معمول پر واپس

۔ دشمن قوم کا پیچھا کرنے میں سستی اور کمزوری نہ دکھایا کرو ۔ ایک لازمی اور مقرر کردہ فریضہ ہے کیونکہ اگر تمہیں نقصانات سے تکلیف پہنچی ہے تو انہیں بھی تمہاری مانند نقصانات کو برداشت کرنا پڑا ہے ۔ البتہ تمہاری فضیلت یہ ہے کہ تم اللہ سے وہ کچھ حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہو جو ان کے نصیب میں نہیں

ہے ۔یہ ہمیشہ یاد رہے کہ اللہ ان تمام امور کا علم رکھنے والا اور بڑی دانائی کا مالک ہے ۔

6