urdu poem talash

2
ش ت میں قلم ہاتھ میں لئے بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ کیا لکھوں ؟ وہ لکھوں جو وہ چاہتے ہیں، یا وہ لکھوں، جو میرے دیدہ بینا کا منظر ہے دل کے گپ اندھیر نہاں خانہ میں لہو کی ندیاں دیکھوں اور لکھ ڈالوں یا ھلتےَ پھرڈ سروں میں تال میل کی نئی راگنی چھیڑوں؟ لیکن مجھے لگتا ہے کہ میرے اندر کا قلمکار شاید مر چکا ہےسکا ا تیکھا پن ڈھل چکا ہے دکھوں میں ج نشتر ،جو چلتا تھا کبھی اب کہیں دور محو حیرت ہے یہ سب کچھ کیسے ہوا؟ تم تو بہت تراتے ا تھے مجھ پر مان کرتے تھے یہ بے حسییونکر ک آئی؟ وحشت تم پہ یہسی کی چھائی؟ کیوں لفظ تم سےراض نا ہوئے؟ کیوں حرف تم سے دور ہوئے؟ کیوں دیکھ دیکھ کر رویا دل؟

Upload: naeem-baig

Post on 14-Dec-2015

10 views

Category:

Documents


0 download

DESCRIPTION

A Stanza (Prose Poem) from Novelist and short story Writer Naeem Baig on the current social scenario of Pakistan in symbolic narrative

TRANSCRIPT

Page 1: Urdu Poem TALASH

تالش

ہوں رہا سوچ بیٹھا لئے میں ہاتھ قلم میں

؟ لکھوں کیا کہ

ہیں، چاہتے وہ جو لکھوں وہ

لکھوں، وہ یا

ہے منظر کا بینا دیدہ میرے جو

دیکھوں ندیاں کی لہو میں خانہ نہاں اندھیر گپ کے دل

ڈالوں لکھ اور

چھیڑوں؟ راگنی نئی کی میل تال میں سروں پھرڈھلتے یا

قلمکار کا اندر میرے کہ ہے لگتا مجھے لیکن

ہے چکا مر شاید

ہے چکا ڈھل پن تیکھا اسکا

کبھی تھا چلتا ،جو نشتر ج ال میں دکھوں

ہے حیرت محو دور کہیں اب

ہوا؟ کیسے کچھ سب یہ

تھے ا تراتے بہت تو تم

تھے کرتے مان پر مجھ

آئی؟ کیونکر حسی بے یہ

چھائی؟ کیسی یہ پہ تم وحشت

ہوئے؟ ناراض سے تم لفظ کیوں

ہوئے؟ دور سے تم حرف کیوں

دل؟ رویا کر دیکھ دیکھ کیوں

Page 2: Urdu Poem TALASH

ہوئی؟ بیدار تاریکی کی شب کیوں

کا، بچھڑنے تھا تو گمان

تھی ہی ساتھ تو بھی آس پر

رنگ کچا وہ کا چاہت کی تتلیوں

پن پھیکا وہ کا خوشبوؤں

۔ڈوبی لے آخرتمیں اسیری اور شناسی غم

خم کے دیواروں اور ہجراں درد

میں دیوار کو تم گئے چن

پہ خاک میری اب انہیں، دو سوکہہ

گے جائیں دئیے جال چراغ

سائبان، کے آس

خم یہ لبریز سے تمنا احساس اور

ہوئے نکلے سے پیغمبراں کوچہ فضائے

پرندے اور رنگ پھول، یہ

۔گے ملیں ہی پر تربت میری صرف اب

گا چلے حیات کاروان سے وہیں اور

وہاں، اب ہیں پڑی پھوٹ کلیاں کہ

نہیں گے رکیں اب قافلے ،کہ دو کہہ

ہیں اٹھی جل جو ہزاروں شمعیں وہ

نہیں گی بجھیں اب

، کرتی نہیں تالش میں کومعبدوں روحوں بوجھل فطرت کہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان الہور۔ بیگ نعیم

31st August 2015. All Rights Reserved with Author [email protected]