authenticity of the books of the bible€¦ · web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات...

273
ِ مْ سِ بِ اِ نَ مْ حَ ر ل اِ م يِ حَ ر ل اAuthenticity of the Books of the Bible BY Allama Barakat Ullha ہ س د ق مِ بُ ت کِ ب حِ ص ہ# ف ول م ب ح لہ صا ل ا ت ک ر ب لامہ ع ن ک ی5 د6 رچ9 م ا: ظ ع م س سی ق

Upload: others

Post on 20-Jan-2020

0 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

Venerable Archdeacon Allama Barakat Ullha M.A.F.R.A.S

م� س� م� م� ل� م� ال ـ س�م ـل� م� ال م�ي ـل� ال

Authenticity of the Books of the Bible

BYAllama Barakat Ullha

ب� مقدسہ ت ب� ک ب�حمولفہ

آارچڈیکن علامہ برک� الله �اح� قسیس معظم 1939

Page 2: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

�فحہ

۵۲

Page 3: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۱۰۲

۱۰۲

۱۰۳

۱۰۳

۱۰۵

۱۰۶

۱۰۶

۱۰۹

۱۰۹

۱۱۴

۱۱۵

۱۱۷

۱۲۱

۱۲۵

Page 4: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۱۷۶

۱۸۶

۱۸۷

۱۸۹

۱۹۱

۱۹۲

۱۹۷

۲۰۳

۲۰۵

۲۱۵

۲۱۷

۲۱۸

۲۱۸

۲۱۹

۲۲۰

۲۲۱

۲۲۳

۲۲۵

۲۲۸

Page 5: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۲۴۷

۲۴۹

۲۵۲

۲۵۲

۲۵۲

۲۵۴

۲۵۵

۲۵۸

۲۵۸

۲۵۹

۲۶۰

۲۶۱

۲۶۲

۲۶۲

۲۶۲

۲۶۳

۲۶۳

۲۶۷

۲۶۷

۲۶۸

Page 6: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۳۳۱

۳۳۴

۳۳۴

۳۴۴

۳۵۰

دیباچہوول دوم ایڈیشن ا

بر حاض??رہ میں بائب??ل ش??ریف کی �??ح� کے ثب??وت میں مس??یحی علم??اء ب??العموم وو دتقدس کی �?داق� ای?ک باب م آایات کو پیش کرنے پرہی اکف?ا کی?ا ک?رتے ہیں ۔ لیکن ک آانی قرآانی س??ے بالک??ل مس??غنی ہے۔ یہ ای??ک علمی بحث ہے ب ق??ر نہ??ات وس??یع بحث ہے ج??و ش??ہادتب علم تنقی??د جس کا تعلق �حیح تاریخ کے ثاب� شدہ واقعات سے ہے اورجس ا�ول پرا�??ولآان مجی??د ک?و �??رف اتن?اہی دخ?ل ہے۔ جن?ا دیگ?ر ت??واریخی ک?ا اطلاق ہوت?اہے۔اس بحث میں ق??ربد نظ??ر رکھ ک??ر ت??اریخی شواہد کو دخل ہے۔ ہم نے اس ک??اب میں معروض??ی نقطہ نگ?اہ ک??و م??

حق??ائق ک??و اپ?نے م?ذہبی عقائ??د کے مط??ابق نہیں ڈھ??الا بلکہ م?ذہبی عقائ??د ک??و ت?واریخی اور خارجی شواہد کی روشنی میں پرکھا ہے اوران کے ماتح� کیا ہے تاکہ حق الامر معل??وم ہ??و۔ اسب تنقید کے مط??ابق انش??ا ءالل??ه اس??ی ط??رح آان دونوں کی شہادت ا�ول کاب میں بائبل اور قرآان ای??ک گ??واہ ہے ج??و ان پ??رکھی ج??ائے گی جس ط??رح دیگ??ر ش??ہادتوں ک??و پرکھ??ا جات??ا ہے ۔ ق??رآایا۔ پس اس کی ش??ہادت کابوں کے وجود اوران کی اشاع� کے سینکڑوں برس بعد وجود میں محض سماعی ش?ہادت ک??ا درجہ رکھ??ی ہے اوربائب??ل ک??ادرجہ اس ش?خص ک??ا س??ا ہے ج??و اپ??نےب تنقی?د ع?ام ہیں ج?و کس?ی کی طرف?داری تول دع?وؤں کے ثب?وت میں ش?ہادت پیش کرت?ا ہے۔ ا�?آان ہو یا انجیل ،ژنداوسا ہ??و ی??ا وی?د ت??ورات ہ??و ی??ا بھگ??وت گی??ا ۔ ہ??ر نہیں کرتے ، خواہ وہ کاب قر ایک کاب کی �ح� ایک ہی قسم کےان ع?ام تنقی??دی ا�??ولوں کی کس?وٹی پ?ر پ?رکھی ج?اتیتقدس اپ???نی نی� اور ہس???ی کے ل???ئے ایس???ے کس???ی گ???واہ کی مح???اج نہیں ہے۔ پس بائب???ل مآایا۔ تنقید وتحقی??ق کی نظ??ر س??ے آاخری کاب لکھے جانے کے سات سوسال بعد ہوسکی جو اس قس?م کی ای?ک نہیں بلکہ ہ??زار ش?ہادتیں بھی �?فر س?ے زی?ادہ وقع� نہیں رکھ??یں کی?ونکہآایا تو اگرای??ک گ??واہ س??ات س??و س??ال ت� مقدسہ کی �ح� میں کچھ فرق نہیں اگرمسیحی کبت خ??ود کچھ وقع� ت� �حیح اور مع??بر ہیں ت??و اس کی گ??واہی ب?ذا بعد پیدا ہوکر کہے کہ یہ ک نہیں رکھ سکی۔ اور اگ??ر عیس??ائی اپ??نی ک??ابوں کی ا�??لی� اور حقیق� کے ب??ارے میں چھ سو ب?رس کے ان?در ک?وئی ب?ڑا دھوک?ا کھ?اچکے تھے اوران کی �?ح� کے معل?ق ان ک?ا عقی?دہآان کا ان کابوں کی تصدیق کرنا زیادہ سے زی??ادہ ب ظن کا رتبہ رکھا تھا تو قر محض ایک حسنت� سابقہ کے اعبار ی?ا بے اعب??اری کے ب??ارے میں آاواز بازگش� قرار دیا جائے گا۔ پس ک ایک

آان مجید کی شہادت قابل قبول نہیں۔ اکیلے قر(۲)

Page 7: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تان کابوں کی ت?اریخوں کے واقع??ات پ?ر تنقی?دی نظ?ر پس لازم ہے کہ ہم از سر نو ب ورای� وتنقی??د کے مط??ابق ان ش?ہادتوں کی ج?انچ پڑت?ال ک?ریں ج??و ڈالیں اور خالص ا�??ول

ت� مقدسہ اپنی �ح� کے ثبوت میں پیش کرتی ہیں۔ ک اس رسالہ میں ہم نے مخصر طورپر ان ہی تنقیدی ا�?ولوں کے مط??ابق بائب??ل ش?ریفت� کی ج?انچ پڑت?ال ک?رکے تول کے مطابق ہم نے ان ک کے مجموعہ کوپرکھا ہے اور علمی ا� ان کی �ح� کو ثاب� کی??ا ہے۔ چ??ونکہ ہم??اری �??حف س??ماوی ق??دیم ک� ہیں ج??و ہ??زاروںآائی ہیں۔ لہ??ذا اس رس??الہ میں ہم تفص??یل کے س??اتھ ان تم??ام ام??ور س??الوں س??ے نق??ل ہ??وتی چلی پربحث نہیں کرس?کے جن کی چ??انچ پڑت?ال میں نق??ادوں نے اپ??نے گرانم?ا عم?ریں �?رف ک?ردیں بلکہ مخصر طورپر ہی ہم تنقیدی اور تاریخی امور پر نظر ڈالیں گے ۔ جن کو تحقی??ق کاش??وقآاخ??ر میں دی ت� ک??ا مط??العہ ک??رلیں جن کی فہرس??� اس ک??اب کے ہو وہ ان مسند انگریزي ک

گئی ہے۔ ہمارا یہ ایمان ہے کہ کاب مقدس میں خدا کاکلام محفوظ ہے ۔ انجی??ل جلی??ل میں �اف الفاظ میں ہم کو حکم دی??ا گی??ا ہے " ج??و ک??وئی تم س??ے تمہ??اری امی??د کی وجہ دری??اف�

(۔ اورس?اتھ ہی یہ۱۵: ۳۔پط?رس ۱ک?رے اس ک?و ج?واب دی?نے کے ل?ئے ہ??ر وق� مس?عد رہ?و ۔)آامیز الف?اظ اس?عمال ک?رو)افس?یوں (۔۱۵: ۴حکم دیا گیا ہےکہ ج� تم کلام کرو تو محب�

پس اس ارشاد کی تعمی?ل میں ہم پ?ر یہ ف??رض ہوجات?اہے کہ اپ?نے اس ایم?ان کے م?دلل ثب??وتآام???یز الف???اظ میں پیش ک???ریں ت???اکہ ک???وئی ش???خص یہ نہ کہہ س???کے کہ ہم اپ???نے محب�

اندھا،دھند ایمان کو دریدہ دہنی سے پیش کرتے ہیں۔بل اسلام کے نزدی??ک اس قس??م کی تحقی??ق غیرض??روری ہے کی??ونکہ وہ??اں تم??ام ہاں اہآان مجی??د ک?و بط?ور عقی?دہ مقدمات کا فیصلہ قال الل?ه اور ق??ال الرس?ول پ?ر ہوت?اہے ۔ ج??و ل?وگ ق??ر ایمانیہ کے خدا کاکلام مان چکے ہیں جس میں انسانی ذہن اور فک??ر ک??و دخ??ل نہیں ان کے نزدیک کوئی بات ج?و اس??کے خلاف ہ??و قاب?ل قب?ول نہیں، اس ل??ئے ہم نے ان کی خ?اطر اس

آاخر میں ریئس المکلمین حضرت اکبر مس??یح �??اح� مرح??وم کے مض??امین کوج??و کاب کے آاپ نے اخب????ار تجلی میں لکھے تھے بط????ور ض????میمہ درج کردئ????یے ہیں ت????اکہ ان کی تش????فی

ہوجائے ۔(۳)

ت� مقدس??ہ کے مجم??وعہ میں یہ??ودی انبی??ائے واج� ت??و یہ تھ??اکہ جس ط??رح مس??یحی ک س??لف کے �??حیفے موج??ود ہیں اورمس??یحی ان �??حائف انبی??اء کی تلاوت ک??رتے ہیں ویس??ا ہیت� مقدسہ کو جگہ مل??ی اوراہ??ل اسلامی �حف سماوی کے مجموعہ میں یہودی اور مسیحی کبد ع??یق وجدی??د کی بھی اس??ی ط??رح تلاوت ک??رتے ت� عہ?? ت� مقدس??ہ مش??مبلر ک اس??لام ان کآان نے مس??لمانوں کی یہ تعری??ف آان مجی??د کی تلاوت ک??رتے ہیں، کی??ونکہ ق??ر جس ط??رح وہ ق??ر

آال عم??ران ع ( ج??و س??اری کی س??اری الک??اب )بائب??ل( پ??ر ایم??ان۱۲بلائی" یومنون بالک� کلہ")ہہکمہ واح??د۔ یع??نی " اے لاتے ہیں۔پھ??ر فرمای??ا " امن??ا بال??ذی ان??زل علین??ا وان??زل الیکمہ والہن??ا وال مسلمانو ۔ تم یہودیوں اور عیسائیوں سے کہہ دو ہم ایمان لاتے ہیں اس پر جو ہماری طرف نازلب اسلام کا ہوا اوراس پرجو تمہاری طرف نازل ہوا ۔ ہمارا خدا اورتمہارا خدا ایک ہی ہے ۔پس اہلآان پر مشمل ہونا چاہیے تھا۔ بدعیق وعہد جدید اور قر ت� عہ ب سماوی کا مجموعہ ک �حف ب ع?ربی ک?و آان احک?ام پ?ر عم?ل ک?رتے ج?و خ?ود حض?رت رس?ول اگ?ر وہ ایس?ا ک?رتے ت?و وہ ان ق?رآانحض?رت ک??و حکم ہوت?اہے۔ ف??ان کن� فی آان میں اورموم??نین ک??و دی??ئے گ?ئے تھے۔ چن??انچہ ق??رہیک فسئل ال??ذین یق??رون الک??اب من قبل??ک ۔ یع??نی )اے محم??د (اگ?ر تجھ ک?و کک بما انزلنا ال ش اس چیز میں جو ہم نے تیری طرف اتاری کچھ شک ہو تو ان لوگوں س?ے پ??وچھ لی??ا ک?ر ج?و بائب??ل

آائے ہیں )سورہ یونس ع (۔ پھر تم??ام مس??لمانوں ک??و بھی۱۰)الکاب( کو تجھ سے پہلے پڑھے حکم ہوتا ہے۔ فسئلوا ھل الذکران کنمہ لاتعلمون )اے مسلمانو(اگر تم کو کسی شے ک??ا علم

(۔ پس واج� ت??و یہ تھ??ا کہ جس ط??رح۴۵نہ ہوتو بائبل والوں سے دریاف� کرلیا ک??رو۔)س??ورہ نح??ل ہی حکم کے مط??ابق ان لوگ??وں س??ے پ??وچھ لی??ا ک??رتے تھے جن ک??و الل??ه نے ہ??دای� آانحض??رت الہ

Page 8: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بخش??ی تھی اوران کی ہ??دای� کی پ??یروی بھی ک??رتے تھے۔ بحکم ھ??دی الل??ه فبھ??د اھمہ اق??دہآای� ۱۰)سورہ انعام ع ہی احک??ام پ??ر چل??ے ، اگ??ر۴۸ و سورہ قصص (۔ اسی طرح مسلمان الہ

آان مجید کے ساتھ ساتھ الکاب المق??دس کی بھی تلاوت ک??رتے ت??و)جیس??ا وہ ایسا کرتے اور قرآان "میں واضح کرچکے ہیں (۔ ان کو مس??ائل ش??رعیہ ہم اپنے رسالہ " توضیح البیان فی ا�ول القرہی وغ??یرہ کے ل??ئے ک??ڈ اح??ادیث وفقہ کی ورق گ??ردانی ک??رنی نہ پ??ڑتی، اور علم??ائے اس??لام الہب� مس??قیم ک??و چھ??وڑ احکام اور سن� نبوی کو محکم طور پر پکڑلیے لیکن انہوں نے �??را

آای� آان پ??ر ایم??ان لاتے ہیں۸۵دیا اورکہا نومن بما انزل علینا ویکفرون بما وراء۔)بقر (ہم �رف ق??رآان مجی??د کی عین ض??د جو ہم پر نازل ہوا اوراس کے علاوہ جو نازل ہواس ک??و نہیں م??انے اور ق??ر میں کہ??ے ہیں کہ ہم?ارا ایم?ان ہے کہ بائب??ل )الک??ا ب ( میں تحری?ف اور ف??ور واق??ع ہوگی?ا ہے۔لیکن خدا ان کو اپنے رسول کی معرف� کہاہے قل بسما مرکمہ ایمانکمہ ان کنمہ مومنین ۔ )اے رسول (تو کہہ دے کہ اگر تمہارا یہی ایمان ہے اور تم ہی ایمان دار ہو تو تمہار ایمان تم

(۔۱۱کو برا سکھاتاہے ۔)بقر ع او خویشن گم اس� کرار رہبری کند؟ع

آان کے احکام وارشادات پر ترجیح اہل اسلام نے اپنے علماء کے بے بنیاد الزام کو قر دے کر سچ مان لیا اور خدا سے ، اس کے فرسادہ رسول سے اوراس کی کاب س??ے روگ??ردانی اخیار کرلی اور کاب الله وارء ظھور ھمہ کانھمہ لایعلمون ۔ انہوں نے خدا کی کاب بائبل

آای� (۔ ایس?ا معل?وم ہوت?ا۱۰۰اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دی گویا وہ ج?انے ہی نہیں )س?ورہ بق?رہ ہےکہ الل??ه تع??الی نے دورہ حاض??رہ کے مس??لمانوں کی تن??بیہ کے ل??ئے فرمای??ا ہے۔ افومن??ون ببعض الکاب وتکفرون ببعض جزاء من یفعل ذالک منکمہ الامری فی الحیواة الدنیا ویویمہہی اش??د الع??ذاب کہ تم ک??اب کے ای??ک حص??ے پ??ر ایم??ان لاتے ہ??و اور دوس??رے القیمہ ی??ردون ال حصے سے انکار ک??رتے ہ??و۔ پس ج??و ک??وئی تم میں س??ے یہ ک??ام کرت??ا ہے۔ اس کےس??وا ان ک??ا

اورکی??ا ب??دلہ ہوس??کا ہے کہ دنی??ا کی زن??دگی میں ان کی رس??وائی ہ??و اور قی??ام� کےروز نہ??ای�آای� (۔۸۴سخ� عذاب میں ڈالے جائیں۔)سورہ بقرہ

اس رسالہ کے پڑھنے سے انشا ء الله ناظرین پر واضح ہوج??ائے گ??ا کہ بائب??ل ش??ریف کیب ورائ� وتنقی??د کے مط??ابق �?حیح ہیں اورج� ک??ابیں ت?واریخی ش??واہد کی رو س??ے اور ا�?ولآاواز س??مجھے ہیں اس کی �??ح� پ??ر رط� مس??لمانوں ک??و اپ??نی ک??اب جس ک??و وہ خ??دا کی ب مقدس کی شان میں نازیبا الف??اظ اللسان ہیں تو ان کو خائف وترساں ہونا چاہیے ۔ مبادا کاب اس??عمال ک??رکے اوراس کی تلاوت ک??و فض??ول س??مجھ ک??ر وہ خ??دا کے کلام کے مخ??الف اور

شدید عذاب کے سزاوار ہوجائیں۔ ء میں شائع ہوا تھا۔ عر�??ہ پن??درہ س??ال س??ے احب??اب۱۹۳۱اس کاب کی پہلی ایڈیشن

دوسرے ایڈیشن کے ل??ئے تقاض??ا ک?ررہے ہیں۔ لیکن مخل?ف مص??روفیات م??انع رہیں۔ اس ت?اخیرآاتا ہے۔ کیونکہ گزشہ بیس س??الوں میں نہ??ای� ق??دیم اور اہم قس??م میں بھی پروردگار کاہاتھ نظر ب مقدس?ہ کی ت?اریخ میں ت� کے ن?ئے نس?خے اور ن?ئے ک??بے دس?یاب ہ?وئے ہیں جنہ?وں نے ک ایک نئے باب کا اضافہ کردی?اہے۔ ان ن?ئی دری?افوں ک?ا ذک?ر اس دوس?ری ایڈیش?ن میں کی??ا گی?ا

ہے۔ بن ح??ق آاخر میں میری دعا ہے کہ خ??دا اس ایڈیش??ن ک?و اس?عمال ک?رے ،ت?اکہ ملاش??یا

آامین ۔ اس سے فائدہ اٹھا کر ابدی نجات سے بہرہ اندوز ہوں۔ انارکلی ، بٹالہ

برک� الله ء ۱۹۵۰یکم اکوبر

Page 9: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

دیباچہایڈیشن سوم

تمام حمد وتعریف اس?ی خ?دائے واح?د کوس?زدار ہے جس کی ذات محب� ہے اورجس نے کلمہ الله ، مسیح یسوع کے ذریعہ اپنی ازلی ابدی اور بیکراں محب� کا مکاش??فہ ہرگنہگ??ارب محب� ک??وپکڑ ک??ر آازاد ہ??وکر اس کے دامن پ??ر کی??ا ہے ت??اکہ وہ اپ??نے گن??اہوں کی غلامی س??ے

عافی� حا�ل کرلے اوراس سے ابدی رفاق� رکھ سکے۔ آاج ج� میں یہ سطور رلکھ رہا ہوں تو میں خدا کے فضل وکرم سے اپ?نی زن?دگی کی

( منزل میں ق??دم رکھ رہ??ا ہ??وں۔ اس ک??ا ش??کر ہ??و جس نے مجھ ن??الائق ک??و یہ ح??ق۷۴چوہرویں )اا عط??ا کی??اکہ اس س??ے توفی??ق حا�??ل ک??رکے اپ??نی زب??ان اورقلم س??ے اپ??نے ہم وطن??وں کوعموم??اا اس کی لازوال محب� کا پیغام دے سکوں۔ م??یری دع??ا ہے کہ اورمسلمان برادران کو خصو�

خدا میری ساون سالہ نا چیز کوششوں کو بارور کرے۔

ء میں لکھ??ا گی??ا۔ اس کے۱۹۵۰ء میں اور دوس??را ۱۹۳۱اس ک??اب ک??ا پہلا ایڈیش??ن ت� مقدس?ہ کے ق??دیم ت?رین نس?خے )ج?و لکھے جانے کے بعد گذشہ چند س?الوں میں ع?برانی کب مقدس سے دسیاب ہوئے ہیں اور انجیل جلی??ل خداوند مسیح سے �دیوں پہلے کے ہیں ( ارضواواخ??ر میں لکھے کے بھی چند قدیم ترین پارے دسیاب ہوئے ہیں جوپہلی �دی مسیحی کے گئے تھے۔ علما نے ان نسخوں اورپ??اروں ک??ا تفص?یل دار مط??العہ کی??اہے۔ ہم نے ان کے ت?ازہ ت?رین

نائج کو شامل کردیاہے۔ ء میں اناجی??ل۱۹۵۵اس کاب کے دوسرے ایڈیش??ن کے ش??ائع ہ??ونے کے بع??د ہم نے

اربعہ کی �ح� کے موضوع پر کاب " قدام� وا�لی� اناجیل اربعہ " )دو جل??د ( لکھی جسب ہذا کے ن??اظرین س??ے الم??اس ہے کہ اس مض??مون۱۹۶۰کا دوسرا ایڈیشن ء میں شائع ہوا۔ کاب

پر مزید روشنی حا�ل کرنے کے لئے اس کاب کی دونوں جلدوں کا بھی مطالعہ کرلیں۔آائیں اور ب ح??ق م??یری ط??رح منج??ئی جہ??ان کے ق??دموں میں م??یری دع??ا ہےکہ طالب??انب مق??دس کی بیش از بیش ق??در ہی ان تینوں جل?دوں ک??ا مط??العہ ک?رکے ک??اب ب الہ بن کلام عاشقاب طیبات سے مس?فیض ہ??وکر ان ک??و ح??رز ج?ان کریں اورخدا کے کلام اورکلمہ الله کے کلمات

آامین آارام جان حا�ل کریں۔ بنائیں اور احقر العبادکوہ منصوری ۔ ہندوسان

برک� الله ء۱۹۶۴ اگس� ۱۶

Page 10: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وول وا وصہ بح

ب عیق ب� عہد ت ب� ک ب�حتدمہ مق

وہ کی زبان اور رسم الخط کی تدس ب مق ت� عبرانی کتاریخ

عبرنی زبان کا رسم الخطواوررس??م الخ??ط پ??ر غ??ور ک??رتے ب مقدس??ہ کی زب??ان ت� ب یہود کی ک ج� ہم اہل ہیں تو ہم اس کی نشوونما ترقی اور ارتق??اء میں خ??دا ک??ا ہ??اتھ دیکھ??ے ہیں جس میں ہم ک??و اس

آاتی ہے۔ ب پروردگاری نظر کی شان(۱)

ب تہجی پ?ر مش?مل ہے ۔ ق??دیم زم?انہ میں ب غ??ور ہے کہ ع?برانی زب?ان ح?روف یہ امر قابلبان مہ??ذب ممال??ک کے رس?م ا چین ۔ اس??یریاوغیرہ مہ??ذب ممال??ک تھے لیکن بعض ممال??ک مثلابف تہجی ک??ا یہ فائ??دہ ہے کہ اس ک??ا ح??رف ای??ک الخ??ط میں ح??روف تہجی نہیں تھے۔ح??روآاواز کو ادا کرتا ہے اور مخلف حروف مل کر لف??ظ ی??ا لف??ظ ک??ا ج??ز بن??ے ہیں خاص قسم کی لیکن اسیریا کے رسم الخط میں حروف تہجی نہیں تھے۔ بلکہ اس ملک کے لوگوں ک??ا رس??مآاوازوں ک?و ایس??ا ادا نہیں بط تمث??ال" تھ??ا۔ ظ??اہر ہے کہ یہ خ??ط مخل??ف اقس??ام کی الخط "خ??ب تہجی ادا کرس??کے ہیں۔ بلکہ وہ اس خ??ط کے ذریعہ مخل??ف کرس??کا جس ط??رح ح??روف

بر مطل� اشیاء ک?و �?رف ان کی تص?ویریں ی?ا ش?کلیں کھینچ ک?ر ہی ظ?اہر کرس?کے تھے اوراظہ?ااا اگ??ریہ لکھن??ا مقص??ود ہوت??ا کہ فلاں کے لئے ہر لفظ کی بجائے تصویر کھینچنی پ?ڑتی تھی ۔ مثل برتن نوکر کےہاتھ بھیج دو تو ب??رتن کی اورن??وکر کی اوراس ک??و لانے کی تص??ویریں بن??ائی ج??اتیں۔ پس اگر کچھ تھوڑی سی عبارت بھی لکھنی پڑجاتی تو ناظرین ان??دازہ کرس??کے ہیں کہ بیچ??ارے

کات� کو کنی شکلیں کھینچنا پڑتی ہوں گی ۔ب عبرانی رسم الخط کی بجائے اس??یریا کے رس??م الخ??ط میں ت� ب یہود کی ک اگر اہل لکھی جاتیں تو کوئی تعج� کی بات نہ ہ??وتی ۔ کی??ونکہ باب?ل کی تہ??ذی� حض?رت اب??راہیم س?ےب کنع??ان میں ج??اری وس??اری ہ??وچکی تھی۔ ط??ل الام??رنہ کی ال??واح پ??ر مخل??ف بہ� پہلے مل??کب کنع??ان س??ے ممالک کے سفیروں کی خط وکاب� ہم کو دس??یاب ہ??وئی ہے ۔ یہ خط??و� مل??کبط میخی مصر کوسیدنا مسیح سے پندرہ سو سال پہلے روانہ کئے گ??ئے تھے اورب??ابلی زب??ان کے خ?? میں لکھے ہ??وئے ہیں جس کے مخل??ف ح??روف پیک??ان ی??ا میخ کی ش??کل میں لکھے ہ??وتے تھےب میخی میں لکھ??ے ج??و مل??ک کنع??ان میں ب تمثال یا خط ت� کو خط ب یہود اپنی ک پس اگر اہل مروج تھے ت?و ج??ائے تعج� نہ ہوت?ا ۔ لیکن ح??یرت انگ?یز ام?ر یہ ہے کہ انہ?وں نے یہ دون?وں رس??م الخط اخیار نہ ک?ئے بلکہ ع??بری رس?م الخ?ط اخی??ار کی?ا ج?و ح??روف تہجی پ?ر مش?مل ہے اورآاواز کو ادا کرتاہے۔ اگر ان قدیم الایام رسم الخط??وں میں جس میں ہر حرف ایک خاص قسم کی ت� مقدس??ہ کے لکھ??نے کے وق� اخی??ار کی??ا جات??ا ت??و ن??اظرین سے کسی ایک کو بھی یہودی کت� ک??و ان کی ا�??لی زب??ان میں پڑھن??ا کس ق??در بر حاض??رہ میں ان ک ان??دازہ کرس??کے ہیں کہ دو جان جوکھوں کا کام ہوتا اوران کے ترجمہ کرنے میں کنی مشکلات ک??ا س??امنا کرن??ا پڑت??ا ۔وہ دنی??اب ع??الم کے ہر کونے میں اس??ی ط??رح ہ??ر گ??ز نہ پہنچ س??کیں جس ط??رح وہ اب اط??راف واکن??اف میں پہنچ گ?ئی ہیں۔ لیکن خ??دا ک?و یہ منظ?ور تھ??ا کہ وہ اہ??ل یہ??ود کے ذریعہ اس ع??الم میں اپ?نےت� ب حکم� نے ملہم مص??نفین کی رہنم??ائی اوریہ??ودی ک علم کا نور پھیلائے لہذا اس کے دس�

آائیں۔ ب مقدسہ عبرانی رسم الخظ کے حروف میں احاطہ تحریر میں

Page 11: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاباواجداد کے پ??اس کس??ی ش??ے ک??و مع??رض تحری??ر میں ب یہود کے قدیم ایا ہی سے اہلبف تہجی حض?رت لانے کے ذرائع اور وسائل مہی?ا تھے، کی?ونکہ ش?مالی س?امی زب?ان کے ح?روہی سے مدتوں پہلے رائج تھے جن کا نمونہ سرہ سو س?ال قب??ل مس?یح کی تحری?رات ہیں، موسہی نہ �رف خواندہ تھے )توری� ش??ریف جو اب بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔خود حضرت موس

ب گن??ی بلم ادب میں بھی بخ??وبی۲: ۳۳ک??اب آاخ??ر(بلکہ وہ مص??ر کی ط??رز تحری??ر اور ع ت??ا آاب??اؤ۲۲: ۷دسرس رکھے تھے۔)اعمال الرسل (۔ یہ امر ج??ائے غ??ور ہے کہ ج� اہ??ل یہ??ود کے

اجداد کی ہمعصر اقوام جو ان کی سی تہذی� رکھی تھیں مسیح سے چار ہزار سال پہلےآاب?اؤ اج?داد خواندہ تھیں اور نوش� وخواند کیا کرتی تھیں تو ک?وئی وجہ نہیں کہ ق??وم یہ??ود کے

ت�1نوش� وخواندہ کی نعم� سے محروم رہ گئے بد ع??یق کی ک ہوں۔ پس جہاں تک عہب�ح� کا انحصار �رف سینہ بہ سینہ زب??انی روای??ات پ??ر نہیں ہے۔ ب مقدسہ کا تعلق ہے ان کی

آاگے چل کر باب چہارم کے شروع میں کریں گے ۔ اس کا مفصل ذکر ہم انشاء الله بل یہود کے ذریعہ اپنا تدسہ سے ظاہر ہے کہ خدا کا ابدی ارادہ یہ تھاکہ اہ ت� مق بان ک

،۶: ۴۹علم دنیا کے ہر گوشہ میں اور روئے زمین کی اقوام کے ہر فرد ت??ک پہنچ??ائے )یس??عیاہ وغ?یرہ(پس اس نے اس مقص?د ک?و انج?ام دی?نے کے ل?ئے تم?ام ق??دیم زب?انوں۶: ۵۶، ۲۳: ۱۹

میں سے عبرانی زبان کو چن لیا تاکہ اس زبان کے ذریعہ اس کا پیغام اس کی مخلوق ت??کپہنچ جائے ۔

عبرانی زبان کی خصو�یات قدیم زمانہ میں عبرانی زبان دیگ??ر تم??ام م??روجہ زب??انوں س??ے زی??ادہ س??ادہ مغل??ق الف??اظ سے پاک ،دلکش اور لطی?ف تھی۔ اس زب?ان کے فق??روں کی س?اخ� بھی نہ?ای� س?ادہ، بے تکلف اور تضع سے خالی تھی۔ اس کے فقرے دیگر زب??انوں کی ط??رح طوی??ل نہیں ایس??ا کہ اس کے مخلف اور معدد اجزا ہوں جو مل کر لمبے چوڑے م??رک� جملے ب??نیں۔ اس زب??ان

1 The New Bible Dictionary. Art Text and versions of O.T

آاس??انی س??ے رب??ط کھ??اکر منس??لک کے فق??رے مخص??ر ، س??ادہ اور چھ??وٹے ہیں اور عب??ارت میں آاج بھی ان ک??و پڑھ??نے والا اکات??ا نہیں بلکہ دلچس??پی ہوجاتے ہیں ۔ جس کا نیجہ یہ ہے کہ

سےپڑھا چلا جاتا ہے۔ ب یہ??ود نہ علاوہ ازیں عبرانی زبان منطقیانہ ، اور فلسفیانہ ا�طلاحات سے پ??اک ہے۔ اہ??ل

ب منقطی تھے اورنہ فلسفیانہ مسائل کی طرف ان کی طبائع راغ� تھیں بقولبز دہر کمر جو حافظ وے گوورا حدیث از مطرب دم

کہ کس نکشودونکشاید بحکم� ایں معمہ راب ہند اور یون??ان اسرائیلیوں کے لئے " خداوند کا خوف حکم� کا شروع ہے۔"وہ ممالک کی طرح دہر کے رازوں اور معموں کی کشودگی اور مافوق الطبیعات مسائل کی جسجو میں ح???یران وس???رگرداں نہیں رہ???ے تھے ۔ پس ع???برانی زب???ان تم???ام حکیم???انہ ، منطقی???انہ اور فلس???فیانہ

ا�طلاحات سے پاک، اورنہای� سادہ دلکش اور لطیف زبان ہے۔ خ??د ا نے اس زب??ان ک??و تم??ام ق??دیم زب??انوں میں س??ے چن لی??ا ت??اکہ اس کے ذریعہ اپن??ا مکاش??فہ اپ??نی مخل??وق پ??ر ظ??اہر فرم??ائے ۔ چ??ونکہ یہ زب??ان س??ادہ ہے اس کے الف??اظ س??ادہ اور فلسفیانہ ا�طلاحات سے پاک ہیں ، اس کے فقرے مرک� ہونے کی بجائے س??ادہ اور مخص??رب حکم� نے ایس??ی زب??ان ک??و آاسان اور لطیف ہے۔ پس خدا کے دس� ہیں اور اس کی عبادت آاسانی سے دنیا کی تمام دیگر زب??انوں میں ت?رجمہ ہوس??کی تھی۔ چن??انچہ اب ت??ک چنا جو نہای� ت� مقدسہ کا ترجمہ دنیا کی ایک ہزار دو سو ب?ارہ زب?انوں میں ہوچک?ا ہے۔ خ?دا ک?ا مکاش?فہ ان کبر حاض??رہ میں ک??ل دنی??ا کے ت??راجم کے ذریعہ دنی??ا کے گوش??ہ گوش??ہ میں پہنچ چک??ا ہے اور دوبم خدا کو اپنی مادری زبان میں سن اور پڑھ سکے ہیں۔ لطف یہ چھپانوے فی �د اشخاص کلا ہے کہ ان ترجم??وں میں بھی وہی س??ادگی اور لط??اف� پ??ائی ج??اتی ہے ج??و ا�??ل زب??ان میں ہے

کیونکہ ا�ل زبان خود سادہ مخصر دلکش اور لطیف ہے۔

Page 12: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بکن اشیاء پر لکھی جاتی تھیں؟ عبرانی تحریرات ب عیق کی کابیں کس ش??ے پ??ر لکھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قدیم زمانہ میں عہدبر قدیمہ سے ظاہر ہے کہ قدیم زمانہ میں مصر کے لوگ پے پ??ائرس )یع??نی نرس??ل آاثا جاتی تھیں؟برطاس )جمع ق??راطیس( کی قسم کے درخ� جو پانی میں ہوتے تھے( کے بنے ہوئے ورق یعنی ق پر لکھا کرتے تھے۔ کنعان میں مٹی کی الواح پر تیز نوکدار ل??وہے کی قلم س??ے لکھ??ا جات??ا تھ??اآاگ میں پکا کر سخ� کرلیا جات?ا تھ??ا۔ ایس?ا معل?وم ہوت?اہے کہ ب?نی اس?رائیل جس کو بعد میں میں یہی تخیاں رائج تھیں)خروج( چند سا ل ہوئے بی� شمس سے قدیم ٹھیکرے دس??یابتانے ہیں اورجن پر قدیم عبری الفاظ کندہ ہیں۔ انبیائے یہود کے ہوئے جو ساڑے تین ہزار سال پرب مقدس??ہ کے لکھ??نے کے ل??ئے جھلی بھی اس??عمال کی ج??اتی تھی ج??و ت� زم??انہ میں کب مقدس??ہ ت� بچھڑے کے چمڑے سے لکھنے کے لئے تی??ار کی ج??اتی تھی۔ پس ع??برانی ک مخلف زمانوں میں الواح پر ، چمڑے پر اور پے پائرس کے ورقوں پر لکھی اور نق??ل کی ج??اتی

وغیرہ(۔۱۰تا ۹: ۲، حزقی ایل ۲۳: ۱۸، ۲: ۳۶، یرمیاہ ۱: ۸، یسعیاہ ۱: ۱۷تھیں ۔)یرمیاہ ودور عبرانی زبان کے مخلف

ب یہ??ود کی زب??ان اور رس??م الخ??ط کی مخص??ر ت??اریخ ن??اظرین کی ہم ذی??ل میں اہ??لووروں ک??و جن ک??ا ذک??ر اس رس??الہ واقفی� کی خاطر بی??ان ک??رتے ہیں ت??اکہ وہ اس کے مخل??ف د

میں کیا جائے گا بخوبی سمجھ سکیں۔ عبرانی زبان چند دیگر زبانوں کے ساتھ تعلق رکھی ہے یعنی فی??نیکی زب??ان کے س??اتھ

آابی??وں کی زب??ان کے س??اتھ جس ک??ا نم??ونہ میث??ا ک??ا کبہ ) س??لاطین۲قب??ل مس?یح( ہے )۸۰۰اور مو ب??اب ( اس ک??ا تعل??ق اس کنع??انی زب??ان کے س??اتھ بھی ہے ج??و۲۰ ت??واریخ ۲۔ ، ۴: ۳، ۱:۱

عبرانیوں کے حملہ سے پہلے کنعان میں بولی جاتی تھی۔ بعض علماء کا خی??ال ہے کہ ف??اتح اسرائیلیوں نے اپنے مادری زبان ک?و )ج?و ع??ربی س?ے تعل?ق رکھ??ی تھی( چھ??وڑکر مف?وحین کی زبان اخیار ک?رلی۔ بہ?ر ح?ال ج� ف?اتحین نے س?ر زمین کنع?ان میں رہ?ائش اخی?ار کی ت?و ان

ب ادبیات عبرانی زبان میں ہی لکھی جاتی تھیں اور ع??برانی ان کی روز م??رہ ب??ول چ??ال ت� کی ککا وسیلہ تھی۔

آای??ا ج� ان کی روز م??رہ ب??ول چ??ال ک??ا لیکن عبرانی قوم کی تاریخ میں ایک وق� ایسا وسیلہ عبرانی نہ رہی اور ارامی زبان نے اس کی جگہ غض� کرلی۔ اب عبرانی ادبیات کے لئے ہی مخص??وص ہوگ??ئی۔ہم یقی??نی ط??ورپر یہ نہیں کہہ س??کے کہ کس وق� ارامی زب??ان نے ع??برانی زب??ان

۲۶: ۱۸ س??لاطین ۲کی جگہ غض� کرلی ۔ گم??ان غ??ال� یہ ہے کہ ب??دریج ہی ایس??ا ہ??وا ہوگ??ا۔آاٹھویں �دی قبل مسیح (اسرائیل عوام الن??اس سے ظاہر ہے کہ حضرت یسعیاہ نبی کے وق� )آاشنا تھے لیکن شامی اوریہودی عمائد واراکین اس کا اسعمال کرتے تھے۔ ایسا ارامی زبان سے نا معل??وم ہوت??ا ہے کہ حض??رت نحمی??اہ کے زم??انہ میں بھی )پ??انچویں �??دی قب??ل مس??یح( کنع??انی

( لیکن پہلی �??دی مس??یحی میں اس??رائیل ع??وام۲۴: ۱۳یہودی??وں کی زب??ان ع??برانی تھی)نحمی??اہ ت� میں ارامی فق??رے ہم کومل??ے ہیں۔ ب جدی?د کی ک الناس کی زب??ان ارامی تھی، کی??ونکہ عہ??داا "تالیہا قومی" وغيرہ۔ پس عوام الناس نے پ??انچویں �??دی قب??ل مس??یح اورپہلی �??دی مس??یح مثل کے درمیان عبرانی چھوڑکر ارامی زبن کو اپنی روز مرہ کی بول چال کا وسیلہ بنایا۔ یہ امر ہم پرت� پ?ر ارامی زب?ان ک??ا ب عیق کی ان ک زیادہ واضح ہوجاتا ہے کہ ج� ہم دیکھے ہیں کہ عہد اثر موجود ہے جو م??اخرین نے لکھی تھیں اوراس س??ے پیش??ر کے زم??انہ میں ارامی الف??اظ ع??برانی زبان میں اس طرح دخل پاتے جاتے تھے جس ط??رح ہندوس??ان میں برط??انوی زم??انہ س??ے انگری??زی

الفاظ اردو زبان میں داخل ہوگئے ہیں۔ ارامی زبان کے علاوہ اسیریا کی زب?ان نے اب?دا ہی س?ے ع?برانی ک?و م?اثر ک?ر رکھ?ا تھ??ا۔

قبل مسیح میں ج� بابل کے فاتحین اہل یہود کو اسیر کرکے لے گئے ت??و ای??رانی زب??ان نے ان۸۳۵ قبل مس?یح میں س??کندر اعظم کے زم?انہ کے بع??د یون?انی زب??ان نے اہ??ل یہ??ود۳۳۲پر اپنا اثر ڈالا ۔

اوران کی زبان کو ماثر کیا اور مسیح سے قبل ایک سو س?ال ج� یہ??ودیہ روم کے م?اتح� ہوگی?اتو لاطینی زبان نے اہل یہود کے خیالات اور زبان پر اثر ڈالا۔

Page 13: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب عیق کی کابیں باسشنائے چند اوراق ع??برانی زب??ان میں تحری??ر کی گ??ئی تھیں عہد ، ع??زرا۲۸ : ۷تا ۴: ۲ و دانی ایل ۱۱: ۱اور تاحال اسی زبان میں محفوظ ہیں۔ �رف یرمیاہ

، ارامی زبان میں ہیں۔۲۶: ۱۲ :۷، ۱۸ :۶ تا ۸: ۴(۲)

ب مقدسہ کے مجموعہ کی کابیں سیدنا مسیح سے ک??ئی �??دیاں قب??ل ت� عبرانی کب ق??دیمہ بھی ان کی ت?اریخ تص?نیف پ?ر روش?نی آاث?ار مخلف زمانوں میں لکھی گئیں۔ اب علم ب ت� کے عبرانی الف?اظ، الف?اظ کی س?اخ� اور ت?وازن نح?ومی ت?راکی�، اس?لوب ڈالا ہے۔ ان ک بی??ان ، ط??رز ادائیگی ، خ??اص خ??اص مح??اورات ، مض??امین ، تخی??ل ، رن??گ ، تش??بہیات اور تلمیحات وغيرہ ہیں اخلاف ہے کیونکہ مخلف کابیں عبرانی زبان کی ارتقا اور ت??رقی کیب ق??دیمہ کے مخل??ف کب??وں اور دری??افوں کی آاث??ار مخلف منازل کے دوران لکھی گ??ئیں۔ اب ب مقدس کنعان میں عبرانی کے کون س?ے الف?اظ کس مدد سے بھی پہ چل سکا ہے کہ ارضووروں ک??ا زم??انہ وور میں رائج تھے اوری??وں ع??برانی زب??ان کی ت??اریخ کے مخل??ف د �??دی اور کس د

معین کیا جاسکا ہے۔ اس بات کو ناظرین ایک چھوٹی سے مثال سے سمجھ جائينگے ۔ سیدنا مسیح س??ےآاخر حرف" م" )میم( کو گرادیا جات??ا ڈیڑھ ہزار سال قبل شمال کی سامی زبانوں کے الفاظ کے آاخری میم کو حذف کرکے "کل�" لکھا جانے لگا۔ اا کلیم )بمنعی کا( کے لفظ کے تھا۔مثلو� ، حس� ضرورت اور معنی لکھا جاتا تھا۔ چن??انچہ ب� ، کل ت ، کل گو عربی کی طرح وہ کل�وروں میں یہ فرق ب??ڑا ہی کے زمانہ کی عبرانی زبان کے دو حضرت ابراہام کے زمانہ اور حضرت موسآاخ?ر اہم شمار کیا جاتا ہے۔پندرہویں اور چودھویں �دی قب?ل مس?یح میں ع?برانی لفظ??وں کے میں ح??رف میم لکھ??ا جات??ا تھ??ا۔ چن??انچہ ط??ل الام??رانہ کی تخی??اں ، ی??وگرت کی نظمیں اور کنعانیوں کے نام جن کا ذکر قدیم مصریوں نے کیاہے اس بات کا بدیہی ثب??وت ہیں۔ لیکنآاخر اور ب??ارھویں �??دی مصری عبارتیں ثاب� کردیی ہیں کہ تیرھویں �دی قبل از مسیح کے

قب??ل مس?یح(۱۱۳۵میں کنعانی زبان سے حرف میم حذف ہونا شروع ہوگی?ا تھ??ا۔ دب?ورہ ک?ا گی� ) ثاب� کردیا ہے کہ بارھویں �دی قبل از مسیح میں حرف میم کا اسعمال بالک??ل م?روک ہوگی??ا تھا۔ اسی زمانہ میں ٹکسالی عبری زبان کی نشوونما بھی ہ??ورہی تھی ج?و دس?ویں �?دی قب?ل ازبر ق??دیمہ کے م??اہرین اس زب??ان کی ت??رقی کی مخل??ف آاث??ا مس??یح میں اپ??نے ع??روج پ??ر پہنچی ۔

منازل بلاسکے ہیں۔ اس نکہ کو سمجھنے کے لئے ہم اردو زبان کے ارتقا کی مخلف منازل کو مثال کے طور پ?ر لی??ے ہیں۔ اس زب?ان ک??ا اب??دائی زم?انہ دھن?دلاہے اور اس دھن?دلکے میں پہلا ش??اعر ج?و �اف طور پر دکھائی دیاہے وہ طوطی ہند امیر خسرو ہے۔ اس کے بعد یہ زبان بدریج پخہ ہوتیآاہسہ نشوونما ، مضبوطی قوت ۔لوچ اور وسع� حا�ل کرتی گئی ۔ مقدمین آاہس� ہوگئی اور ور اور اب زم?انہ جدی?د ک?ا دور ش?روع ہ?واہے۔ ان ور کے بعد موسطین اور پھر ماخرین کا دو کے دوب مض??امین وغ??یرہ میں زمین مخل??ف دوروں میں اردو کے الف??اظ ، ت??رکی� ، ط??رز بی??ان ، بن??د ش آاس??مان ک??ا ف??رق نم??ودار ہوگی??اہے۔ اردو علم ادب ک??ا نق??اد اس زب??ان کی ت??اریخ کی روش??نی میںاا ام??یر خس??رو کی ش??اعری " بلاسکا ہے کہ فلاں کاب یا نظم کس زمانہ سے معل??ق ہے۔ مثل خدائے سخن" میر انشا کی شاعری ، غ??ال� کی ش?اعری اوراقب?ال کی ش?اعری میں ہم اردو زب??انہی کہ ام??یر خس??رو کی آاس??انی تم??ام دیکھ س??کے ہیں۔ ح?? کے مخل??ف مرحل??وں اورم??نزلوں ک??و بآاف??اب نص??ف النہ??ار ک??ا س??ا ف??رق نم??ودار ش??اعری اور اقب??ال کی ش??اعری میں �??بح ک??اذب اور

ہوجاتاہے۔ب� مقدس???ہ کے نظم ون???ثر کے حص???وں کے الف???اظ ، نح???وی ت اس???ی ط???رح ہم ع???برانی ک تراکی�، مضامین کی پخگی ، زبان کی لوچ، ضائع اور ب?دائع وغ?یرہ س?ے معل?وم کرس?کے ہیںاا دس??ویں ور س??ے معل??ق ہے۔ مثل کہ فلاں ع??برانی ک??اب ع??برانی زب??ان کی ت??اریخ کے فلاں دو

سے ہم کو یہ(Gezer Calendar) �دی قبل مسیح کے جزیر کی شاہی دساویزوں س??یموئیل( س??ے۲معلوم ہوجاتاہے کہ حضرت داؤد کی وفات اورسلیمان بادشاہ کی تخ� نشینی )

Page 14: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� مقدس??ہ کی پہلے کی ع??بری ن??ثر کس قس??م کی تھی۔ ہم ج??ان س??کے ہیں کہ ع??برانی ک ٹکسالی عبرانی ن?ثروہ ہے ج?و یروش?لیم میں س??یدنا مس?یح س?ے دس اور ن?و �?دیاں پہلے ب?ولی

اا س??یموئيل۲ج??اتی تھی۔ان دس??اویزوں اور فی??نیکی کب??وں کی م??دد س??ے ہم ق??دیم نظم??وں مثلآاس?راکا" س?ے ۱۸باب )زبور ۲۲ )( کے زم?انہ تحری??ر ک?و بھی معین کرس?کے ہیں۔س?امریہ کے "

Ostraca)ا ہے کہہ چل سکآاٹھویں �دی قبل مسیح سے ہے ہم کو یہ پ جن کا تعلق ہوس??یع ن??بی کے زم??انہ میں ع??بری ح??روف اور املاوغ??یرہ کس قس??م کے تھے۔ش??یلوخ ک??اکبہ )

قبل مسیح(یس??عیاہ ن??بی کے زم??انہ کی ع??بری زب??ان کےہج??ا اور ط??رز تحریروغ??یرہ پ??ر نہ??ای�۷۰۰آاسرکا" یرمیاہ ن??بی وضاح� سے روشنی ڈالا ہے اوراس سے بھی زیادہ واضح طورپر لکیش کا "

کی کاب کی زبان، ہجا ، رسم الخط اور تحریر وغیرہ پر روشنی ڈالا ہے۔ب ت??واریخ ع??زرا، دانی ای??ل اور ت� ب قدیمہ کا علم اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ ک آاثار نحمیاہ کی زبان وہی ہے جو منجئی س?ے قب??ل پ??انچویں اور چ??وتھی �??دی کے اوائ??ل میں ب?ولی ج??اتی تھی۔ ہم ک??و یہ بھی پہ ل??گ جات??ا ہے کہ جیس??ا ہم کہہ چکے ہیں یہ??ود کی اس??یری کےبر ق??دیمہ ک??اعلم ارامی آاث??ا بعد عبرانی کی بجائے ارامی زبان حیرت انگیز طور پر ترقی کی گئی۔اا چ??وتھی �??دی قب??ل مس??یح زب??انوں کی مخل??ف من??ازل کے س??مجھنے میں م?دد دی??ا ہے۔ مثلکے مرتبانوں کے دسے یا موٹھ)ہین??ڈل( ملے ہیں جن پ??ر ارامی ح??روف کی مہ??ریں ثب� ہیں۔ حالانکہ اس سے پہلے ان پر عبرانی حروف ہ??وا ک??رتے تھے۔ جس س??ے ظ??اہر ہے کہ جیس??ا ہم سطور ب?الا میں ذک?ر ک?رچکے ہیں اس زم?انہ میں ارامی زب?ان تم?ام مغ??ربی ایش?یا میں رواج پ?ارہیب مق??دس کے رہ??نے والے یہودی??وں کی ہی کہ یہ زب??ان منج??ئی ع??المین کے وق� ارض تھی ح??

ء میں ایک کبہ دسیاب ہوا جو زی?ون کے پہ?اڑ کے روس?ی۱۹۳۱مادری زبان بن چکی تھی۔ عجائ� خانہ میں محفوظ ہے ۔ یہ ارامی زبان کے ان ح??روف میں لکھ??ا ہے ج??و س??یدنا مس??یحب یہ??ود کے زمانہ میں پہلی �دی میں رائج تھے۔ جس سے ثاب� ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں اہل ارامی زب??ان میں نوش??� وخوان??د کی??ا ک??رتے تھے۔ظ??اہر ہے کہ اس س??وال ک??ا اناجی??ل اربعہ کی

ا�ل زبان سے بھی گہرا تعلق ہے۔ لیکن یہ موضوع الگ ہے جس پر ہم نے اپنی ک??اب" ق??دام�و ا�لی� اناجیل اربعہ"کی دو جلدوں میں بالفصیل مبسو� بحث کی ہے۔

بر ق?دیمہ کی روش?نی میں یہ ث?اب� کردی?ا ہے کہ مع?دد زب?ور ق??دیم وق?وں کے ہیں اور آاث?اآاتی کہ ان میں س??ے مس??یح س??ے دس �??دیاں پہلے کی تص??نیف ہیں۔ پس ک??وئی وجہ نظ??ر نہیں بہ� سے مزمور حضرت داؤد کے زمانہ کے نہ ہوں۔ موجودہ دری??افوں نے ہم پ??ر یہ بھی ظ??اہر کردی??ا ہے کہ ک??وئی مزم??ور چ??وتھی �??دی مس??یح کے بع??د ک??ا نہیں ہے۔ مص??ری اور س??میری امث??ال کےمجموعہ نے )جومس?یح س?ے تین ہ?زار س?ال پہلے ک?ا ہے ث?اب� کردی?ا ہے کہ امث??ال کی ک?اب کم ازکم اسیری کے زمانہ سے پہلے کی ہے اور ایواب کی کاب مسیح سے پانچ یا چھ �??دیاںبر آاث??ا پہلے کی ہے اور واعظ کی کاب سیدنا مسیح سے تین �دیاں پہلے کی ہے۔ غرضیکہ ہم قدیمہ کی م??دد س??ے بھی ع??برانی زب??ان کے مخل??ف دوروں کی ت??اریخ کی روش??نی میں مخل??ف

ب مقدسہ کا زمانہ معین کرسکے ہیں۔ ت� کتلف رسم الخط عبرانی زبان کے مخ

ع??برانی زب??ان ک??ا موج??ودہ رس??م الخ??ط وہ نہیں ج??و پہلے رائج تھ??ا یہ ق??دیم رس??م الخ??ط فینیکی زبان اور سامری زب?ان کے رس?م الخ?ط کی مانن?د تھ??ا۔ یہ ق?دیم ع?برانی رس?م الخ?ط س?امری نسخہ ، تورات میں محفوظ ہے جس کا ذکر بع??د میں کی??ا ج??ائے گ??ا ۔ ق??دیم ع?برانی رس?م الخ??ط )جوعبری کہلاتاہے( کے تمام حروف )سوائے چار حروف کے ( مکابی زمانہ کے سکوں پر ملے ہیں۔ عبرانی کے یہ دونو رسم الخط ایک دوسرے سے مخلف ہیں۔ مثال کے ط??ور پ??ر ح??رف ی?ود )ی( موجودہ عبرانی رسم الخط میں س� س??ے چھوٹ??ا ہے اوریہی وجہ ہے کہ س??یدنا مس??یح نے

میں )جہ??اں اردو میں اس ک?ا ت?رجمہ "شوش??ہ " کی?ا گی?ا ہے ( اس ک?و اس??عمال کی?ا۱۸: ۵می اا س� سے بڑا حرف تھا۔ تھا۔ لیکن قدیم عبری رسم الخط میں حرف ی تقریب

جس ط??رح ہم یقی??نی ط??ور پ?ر یہ نہیں کہہ س??کے کہ کنع??ان میں ارامی زب??ان نے ع??برانی کی جگہ ک� غض??� ک??رلی ، اس??ی ط??رح ہم یقی??نی ط??ورپر یہ بھی نہیں کہہ س??کے کہ جدی??د

Page 15: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آائی تھی۔ اگ??ر اا یہ تبدیلی ب??دریج وق??وع میں رسم الخط نے قدیم کی جگہ ک� لے لی۔ غالباا چہ اہ??ل یہ??ود ک??ا ق??ول ہے کہ یہ تب??دیلی حض??رت ع??زرا کے زم??انہ میں واق??ع ہ??وئی تھی۔ غالب?? حقیق� یہ ہے کہ ارامی نے پوری طرح سے عبری حروف کی جگہ سیدنا مس??یح س??ے ڈی??ڑھ ی??ا دو س??و س??ال پہلے چھین لی تھی اورس??یدنا مس??یح کے زم??انہ میں یہی جدی??د ح??روف م??روج تھے۔ �رف سامریوں نے ان جدید حروف کو اخیار نہیں کیا تھا بلکہ وہ فخریہ کہے تھے کہ

ان کی تورات انہی قدیم حروف میں تاحال موجود ہے۔با سلام ت� مقدسہ کے رسم الخط اور اہل یہ عج� حسن اتفاق ہے کہ یہود کی کآان مجید کے رسم الخط میں تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ چنانچہ م?رزا س?لطان احم?د �?اح� کے قربف ک??اتبین میں لکھ??ے ہیں کہ " وفی??ات الاعی??ان کی روای� کے دہل??وی اپ??نے رس??الہ تص??حیآان مجی?د لکھ??ا اور چ?وتھی �?دی ب نس??خ میں ق??ر بموج� ہجرت کے تین سو برس بع??د خ?ط ہجری میں علی بن بواب نے خط نسخ میں بہ� سے ایجاد کئے مگ?ر اب ہ??ر مل?ک میں ج??وآان پائے جاتے ہیں یہ خلیفہ مسعصم باالل??ه کے ک??ات� دی??وان ی??ا ق??وت کے خط نسخ میں قر

ہجری تک رہا۔۶۵۶ھ سے ۶۴۰خط کی نقول ہیں جس کا زمانہ خلاف�

Page 16: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وول وا باب بف کاتبین تصحی

وول بل ا فصت� مقدسہ میں فور واقع کیا عبرانی رسم الخط کی وجہ سے ک

ہوا ؟

عبرانی رسم الخط کے معلق چند ام??ور ایس??ے ہیں جن پ??ربحث کرن??ا دلچس??پی س??ےخالی نہیں ۔

بعراب کی عدم موجودگی ا پہلا قابل غور امر یہ ہے کہ عبرانی الفاظ بغیر اعراب کے یعنی بغیر کسی زیر وزبر اور پیش وغ??یرہ لکھے ج??اتے تھے اور خصو�??ی� ق??دیم اور جدی??د رس??م الخ??ط کی ہے۔ موج??ودہت� مقدسہ میں یہ علامیں لگادی گئی ہیں۔ لیکن ان ک?ا وج?ود چھ?ٹی ی?ا س??اتویں �?دی ک مسیحی سے پہلے نہیں ملا۔ مقدس جیروم کی تحری??رات س??ے �??اف ظ??اہر ہوت??اہے کہ اس کےت� مقدس?ہ میں موج??ود نہیں تھیں۔ لیکن یہ علام?یں ن?وویں ی?ا دس?ویں زمانہ میں یہ علامیں کبامک?ان رہ جات??اہے کہ ان �دی کے تمام ع??برانی نس?خوں میں پ?ائی ج??اتی ہیں۔ پس اس ام?ر ک??ا ت� کے من کی �ح� پر اثر پڑجائے۔ یونانی ترجمہ سبیعینہ یعنی وبدل سے ک وادل علاموں کے اا ع??برانی آائن??دہ کی??ا ج??ائے گ??ا( اس کی مث??الیں موج??ود ہیں۔مثل )س??یپٹواجنٹ( میں )جس ک??اذکر بپس?گہ لکھ??ا ہے ۔ لیکن یون?انی میں ح?روف "پ، س ، گ ، ہ س?ے لف??ظ" پس?گہ" ع?برانی میں

میں ع??برانی الف??اظ جن ک??ا ت??رجمہ۱۱: ۱۵( اس??ی ط??رح پی??دائش ۱: ۳۴پس??گہ ہے )اسش??نا

ودل کی وجہ س??ے یون??انی ت??رجمہ میں" وادل ب?? اردومیں" انہیں ہانک??ا" کی??ا گی??ا ہے ، علام??وں کے ودل کی وجہ سے یون?انی ت?رجمہ میں" ان کے س?اتھ ودل ب انہیں ہانکا " کیا گیا ہے، علاموں کے ا

ودل س??ے ای??ک ہی ع??برانی لف??ظ ک??ا۲۲: ۲۸بیٹھ گی??ا" ہوگی??ا۔اسش??نا ودل ب?? میں علام??وں کے ا ت?رجمہ" تل?وار" موج??ودہ اردو ت??رجمہ اور "خش??ک س?الی " )پران?ا اردو ت??رجمہ ( ہوس??کا ہے ۔پی??دائش

میں ایک ہی عبرانی لفظ کا ترجمہ " مکاری??اں" )پران??ا ت?رجمہ( اور "تل??واریں " )نی??ا ت??رجمہ(۵: ۴۹ہوسکاہے اوریہ اعراب کے اخلاف کی وجہ سے ہے۔

آای??اہے " ج??و گھ??وڑے س??لیمان کے پ??اس تھے وہ مص??ر س??ے۲۸: ۱۰س??لاطین ۱ میں منگائے گئے تھے اور بادشاہ کے سوداگر ایک ایک جھنڈ کی قیم� لگا ک??ر ان کے جھن??ڈ کے جھن??ڈ لی??ا ک??رتے تھے"۔ جس ع??برانی لف??ظ ک??ا ت??رجمہ اردو میں"ای??ک جھن??ڈ" اور " جھن??ڈکے جھنڈ" کیا گیا ہے وہ لفظ قہو ہے اور حروف" ق ، ہ ، و" پ?ر مش??مل ہے۔ حرک??ات کی تب??دیلیآای� ک??ا ت??رجمہ یہ ہوجات??اہے " اور س??ےیہ لف??ظ ای??ک جگہ ک??ا ن??ام ہوجات??ا ہے اورم??ذکورہ ب??الا جوگھوڑے سلیمان کے پاس تھے وہ مصر اور قہو سے منگائے گئے تھے" اوریہی ترجمہ لاطی??نیب قدیمہ کی معلومات س??ے بھی تق??وی� آاثار ولگیٹ اور یونانی سیپٹواجنٹ کا ہے۔ اس ترجمہ کو ملی ہے کی??ونکہ قہ??و ک??ا مق??ام ذک??ر کے کبہ میں درج ہے ج??و سلیش??یا کے علاقہ میں تھ??ا۔ اس

مقام کا پہ ہم کو اسوری دساویزوں سے بھی ملا ہے۔ ب مقدس??ہ کی ت� با ع??راب کی ع??دم موج??ودگی ک ب??ادی النظ??ر میں ع??برانی الف??اظ پ??ر ب�ح� پر بہ� اثر ڈال سکی ہے لیکن اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ خیال ایک بڑی حد ت??ک غلط اور بے بنیاد ثاب� ہوجات?ا ہے ۔ مث?ال کے ط??ور پ?ر اردو زب?ان کے الف?اظ ک?و لے ل?و۔ اردو کیور)جسم کے اا س عبارت بالعموم بغیر اعراب یعنی بغیر زیر ، زبر اور پیش کے لکھی جاتی ہے۔ مثلووٹن??ا )واپس تر)گ??انے کی رات ، ن??اف،خوش??ی (لوٹن??ا )عاش??ق ہوجان??ا ( ل بسر )راز(س?? اوپ??ر ک??ا حص??ہ ( وم )بمعن وعل بان )تحقی??ق۔ تان )اس??م اش??ارہ ( ون)غ??ذا(۔ وا وان )کلمہ نفی ( توٹنا )غارت گری کرنا ( آانا(لوبدل س??ے ان ک??ا مطل� خب??ط ودل بعلم )بمعنی جانن??ا( ایس??ے الف??اظ کی علام??وں کے ا جھنڈاء(

Page 17: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بان علاموں کی عدم موج??ودگی نے ہوسکا ہے لیکن کیا کسی اردو خواں کو اردو پڑھے وق� کسی طرح کی مشکل میں ڈالا ہے ؟ یا اس کو عبارت کے سمجھنے میں کبھی دق� پیشب مقدس?ہ ت� آائي ہے ؟ ہر گز نہیں۔ ت?وپھر کی?وں یہ خ?واہ مخ??واہ ف??رض کرلی?ا ج?ائے کہ ع??برانی ک کے الف??اظ پ??ر ان علام??وں کی ع??دم موج??ودگی اتن??ا اث??ر ک??ردیگی کہ ان کی �??ح� ای??ک

مشکوک امر ہوجائے گا؟ پس جس ط??رح ہم وث??وق کے س??اتھ بغ??یر کس??ی علام� کے اردو پ??ڑھ س??کے ہیں اور اردو عبارت کی نقل کرسکے ہیں اوراس کو سمجھ سکے ہیں اس??ی ط??رح )بلکہ اس س??ے بھیت� مقدس??ہ ک??و پ??ڑھ اورلکھ س?کے تھے اور بغ??یر زی??ادہ وث??وق کےس?اتھ( اہ??ل یہ??ود اپ??نی ع??برانی ک کس??ی علام� کے ان ک??ا مطل� کم??احقہ ، س??مجھ س??کے تھے ۔ ہم نے الف??اظ " اس س??ےبل پنجاب کی مادری زب??ان اردو نہیں بھی زیادہ وثوق کے ساتھ" اس واسطے لکھے ہیں کیونکہ اہب مقدسہ کی زبان اہل یہود کی م??ادری زب??ان تھی۔ پس وہ اپ??نی م??ادری زب??ان ک??و ت� ہے لیکن ک

بخوبی پڑھنے لکھنے سمجھنے اورحی المقدور �حیح نقل کرنے پر قادر تھے۔ علاوہ ازیں ج� ہم اردو کی عبارت پڑھ?ے ہیں ت?و علام??وں کی ع?دم موج?ودگی میں سباق وسیاق کی وجہ سے ہم مخلف ح?روف کے س?اتھ حرک??ات وس?کنات ک?و معل?وم کرلی?ے ہیں۔ سباق وسیاق نے ہم کو بلادیا کہ فلاں جگہ فلاں زبر کے ساتھ پڑھنا چاہیے یا زیر ی??ا پیشب مقدس??ہ کی تلاوت اور نق??ل ک??رتے تھے ت??و ت� ب یہ??ود ج� اپ??نی ک کے س??اتھ۔ اس??ی ط??رح اہ??ل عبارت کا سباق وسیاق ان کا رہنما ہوتا تھا اور وہ حروف کو غلط حرک� دیئے بغ??یر الف??اظ ک??و

�ح� اور درسی کے ساتھ پڑھنے اور نقل کرنے پر قادر تھے۔ ا س میں شک کچھ شک نہیں کہ بعض اوقات کسی لف??ظ کی مخل??ف حرک??ات ایک ہی سباق وسیاق کے مطابق کے ہوسکی ہیں اور یوں وہ لف??ظ ذومع??نی ہ??وکہ س??باق وس??یاق کے مطابق ہوجاتا ہے اور یہ معلوم کرن??ا مش?کل ہوجات?ا ہے کہ دون?وں میں س?ے کونس?ا لف??ظ اس

اا ع?برانی ح?روف" ھ م ت ت ھ" ج?و پی?دائش :۴۷خ?اص موق?ع پ?ر چس?پاں کرن?ا چ?اہیے مثل

بمہ پڑھ?ا ج?ائے ت?و اس ک??ا مطل�۳۱ وھ میں مسعل ہوئے ہیں دو طرح پڑھے جاسکے ہیں۔ اگ?رچہ بمہ پڑھاج???ائے ت???و اس ک???ا مطل� "عص???ا " ہے ۔ چن???انچہ وھ "بس???ر ک???ا س???رہانہ " ہے۔ لیکن اگ???ر

میں کی??ا گی??ا ہے ۔۲۱: ۱۱سیپٹواجنٹ کا ترجمہ یہی ہے جس کا اقباس ع??برانیوں کے خ??ط یہ??اں دومع??نی ای??ک ہی عب??ارت کے س??باق وس??یاق کے مط??ابق ہوس??کے ہیں اوریہ معل??وم نہیں ہوسکا کہ کونسی علامیں درس� ہیں۔ہر سلیم الطب?ع ش?خص اس ب?ات کوقب??ول ک?رنے ک?و تی?ار ہوگ??ا کہ اس قس??م کے مواق??ع ش??اذو ن??ادر ہی ہ??وتے ہیں کہ ای??ک ہی لف??ظ مخل??ف حرک??ات اورعلام??ات کی وجہ س??ے ای??ک ہی عب??ارت کے س??یاق وس??باق کے مط??ابق ہوس??کے اوراس کے مخل?ف مط??ال� ومع??انی ای?ک ہی س?باق وس?یاق پ?ر اس ط?وپر چس?پاں ہوس?کیں کہ یہ معل?وم نہب� عہد ع??یق کی ت ہوسکے کہ بیان کا طرز اور سیاق وسباق کس لفظ کے خواہاں ہیں۔ پس ک ب�ح� پر اس کا اثر کم از کم اتنا نہیں پڑسکا کہ ان کا مطل� خبط ہوجائے اور وہ پ??ایہ اعب??ار

سے ساقط ہوجائیں۔بل یہ??ود کی روائ??ی لیکن ج� ایس??ے ش??اذونادر مواق??ع رونم??ا ہ??وتے ہیں ت??و اس وق� اہ?? قرات )جس کا مفصل ذکر بعد میں کیا ج?ائے گ?ا (ہم?اری رہنم?ائی ک?رتی ہے اور یہ بلادی?ی ہے کہ اہ???ل یہ???ود کے ربی اور مس??لم الثب???وت اس??اد فلاں مق???ام پ??ر فلاں لف???ظ ک??و فلا ں فلاں

حرکات کے ساتھ پڑھے تھے اوریوں ایسے موقعوں پر بھی غلطی کا احمال جاتا رہا ہے۔(۲)

جیسا ہم بیان کرچکے ہیں ، عبرانی زبان چن??د اور زب??انوں کے س??اتھ مل??ی جل??ی ہے اورآابی زب?ان، اس خا�ی� کے لحاظ سے دوسری زب?انوں کے مش?ابہ ہےچن?انچہ فی?نیکی زب?ان، م?و ش??امی زب??ان میں بھی اع??راب نہیں ہ??وتے ۔ یہی ح??ال اس زب??ان ک??ا ہے جس میں اہ??ل اس??لام کیباع??راب ۔ مق??دس ک??اب لکھی گ??ئی ہے۔ یع??نی ق??دیم ع??ربی زب??ان جس میں نہ نقطے تھے اور نہ آان خوانوں کی مشکلات کا ان??دازہ آان خوانوں کااور بالخصوص غیر عرب اور عجمی قر ناظرین قرآای� ج??و بغ??یر اا ذی??ل کی آان ک??و کس ط??رح پڑھ??ے ہ??وں گے ۔ مثل لگاسکے ہیں کہ وہ ایسے ق??ر

Page 18: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

نقط???????????????????وں او راع???????????????????راب کے نق???????????????????ل کی گ???????????????????ئی ہے ملاحظہ ہ???????????????????و؛

آای� ک??و پ??ڑھ ک??ر پہچ??ان س??کیں گے کہ یہ س??ورہ آان خ??وان م??ذکورہ ب??الا بہ??زاردق� ق??رآای� ہے۔ چن??انچہ وفی??ات الاعی??ان جل??د اول �??فحہ �۴??افات کے رک??وع میں ہے "۱۲۵ کی

ابواحمد عسکری نے اپنی تصحیف میں یہ روای� لکھی ہے کہ لوگ عثمان کے مصحف میں کچھ اوپر چالیس سال عبدالملک بن مروان کے عہد تک پڑھ??ے رہے لیکن نقطے نہ ہ??ونے کی وجہ س??ے ع??راق میں تص??حیف بہ� ہ??ونے لگی یع??نی مش?ابہ ح??روف ک??و کچھ ک??ا کچھ پڑھ?نےہی بن یعم??ر( نے نقطے لگے ۔ اس پر حجاج بن یوسف کے حکم سے نفر بن عا�??م )ی??ا یح??ی ایجاد کئے ۔ کسی حرف کے لئے ای?ک ، کس?ی کے ل?ئے دو ۔ کس?ی کے ل?ئے تین اور کس?ی کے اوپر ۔ کسی کے نیچے ، کسی کے بیچ میں ۔ پس حروف تو�?حیح پ?ڑھے ج?انے لگے مگر زیر ، زب??ر ، پیش کی غلطی??اں ہ??ونے لگیں۔ پس اس کے دفعیہ کےل??ئے اع??راب ک??و ایج??اد

آایات کاب مبین �فحہ (۔۱۲کیا گیا " )ماخوذ از تصحیف کاتبین ونقص س??ید ن??واب علی �??اح� اپ??نی ک??اب ت??اریخ �??حف س??ماوی میں لکھ??ے ہیں ،کہ حضرت عثمان نے ج??و مص??حف لکھ??وائے تھے ان میں نقطے اور اع??راب نہ تھے۔ج� عجمیآاش??نا ہ??ونے کے ب?اعث ان ک??و بط??ور خ??ود ب ع??رب س??ے ن?ا کثرت سے مسلمان ہونے لگے تو زب?انآائی۔ اس دق� کی طرف س� سے پہلے اب?ولا س?ودملی )الم??وفی پڑھنے میں سخ� دق� پیش

ہی نے ت??وجہ کی ۔ واقعہ یہ تھ??اکہ اب??والا س??ود نے ای??ک دن ای??ک۶۹ ھ(شاگرد حض??رت علی مرتض??بہ ورس??ول تہ ک??و تو ل ورس آای� ان الله بری من المشرکین ورسولہ میں شخص کو کلا م مجید کی اس پڑھے سنا ۔ جس سے مع??نی کچھ کے کچھ ہوگ??ئے یع??نی �??حیح ق??رات کے مط??ابق مع??نی یہ ہ??وئے کہ " بے ش??ک الل??ه مش??رکین س??ے ب??یزار ہے اور اس ک??ا رس??ول بھی )ب??یزار ہے(۔لیکن اس شخص کے غلط اعراب پڑھنے س??ے یہ مع??نی ہوگ??ئے کہ " الل??ه مش??رکین اوراپ??نے رس??ول س??ے ب??یزارآاکر ای??ک ک??ات� ک??و بلای??ا اوراس ک??و اپ??نے ہے ۔"ابو الاسود یہ سن کر سخ� گھبرائے اورمکان پر

آاواز ک??ا رخ آان ک??و لکھوات??ا ہ??وں جس ح??رف کے اداک??رنے میں پاس بٹھا کر ہدای� کی کہ میں ق??ر نیچے ہو۔ اس کے نیچے نقطہ دینا، اورجس حرف کو منہ گول ک??رکے ادا ک??روں تم اس کے کے

۔ اسی زمانہ میں حجاج بن یوسف نے اپنے کات� نص??ر بن عا�??م اورای??ک روای�1آاگے نقطہ دیناآان مجید کو لفظوں کے ذریعے سے اعراب کا اظہار ک??رکے ہی بن یعمر سے قر میں ہے کہ یحی

ھ( نے نقط??وں۱۷۰لکھوانا شروع کیا۔ لیکن یہ طریقہ مبہم تھا اس لئے خلیل بن احمد )الموفی آاج تک رائج ہیں۔" �فحہ ۔۱۳۹کے عوض مروجہ زیر، زبر پیش کے علامات ایجاد کئے جو

ب ع?ربی کے الف??اظ کے مع?نی بالک?ل ب?دل آان باعراب کے اخلاف?ات س?ے ق??ر یہ ظاہرہے کہ آایات ملاحظہ ہوں: سکے ہیں۔ مثال کے طورپر ذیل کی

آای� ون نزدی?ک مش??وید۲۲۲سورہ بقرکی تھ تلوا تو وق وا ت وول ۔ تفس?یر حس?ینی میں یہ لکھ??ا ہے ۔ب� بع دم وایں م?ذہ ترون ت?اوقیکہ غس?ل کنن??دہ بع??د ازا نقط?ا ہی یطھ?? بدیشاں یعنی مباشرت مکنید ح?ترن بسکون طاو ضم ہاخواندہ یعنی وق??یکہ پ??اک ش??وندودم منقط??ع امام شافعی اس� وحفض یطھتوں انقط??اع دم اج??داز گذش??ن اک??ثر ای?ام حیض باش?د قب??ل گردوایں قول ام?ام اعظم اس??� کہ چ?ورن کہ ج� تک بعد انقطاع ازغسل وطی حلال اس� ۔ ظاہر ہے کہ یہاں دو قراتیں ہیں۔ اول یطھ بخون غسل نہ کریں اس وق� تک مرد اوراس کی بیوی مص??ل نہ ہ??وں اور یہ م??ذہ� ش??افعی ک??ا ہے۔ اور دوسری قرات یطھرون ہے کہ اس سے معلوم ہوت??اہےکہ فق??ط انقط??اع خ??ون ض??رور ہے اور

(۔۳۲غسل کی حاج� نہیں اور یہ مذہ� امام اعظم کا ہے۔ )�فحہ

آای� کے لفظ وونسورہ عنکبوت کی دوسری وم ول عع وي کےموجودہ اعراب کے مطابق معنی ول

یہ ہیں " الله ان کو بھی جان لےگ?ا ج?و س?چے ہیں اورجھوٹ?وں ک?و بھی ج?ان لے گ?ا ۔" اس س?ےآان کے خلاف ہے۔ ظ??اہر ہےکہ کس??ی آات??اہے۔ ج??و مفہ??وم ق??ر خ??دا ئے علام الغی??وب پ??ر جہ??ل لازم

اا الاسواد نے یہ طریقہ یہود سے لیا 1 ت� مقدسہ کے اعراب نقطوں اور لکیروں پر مشمل ہیں۔ غالب یہ امر قابل ذکر ہے کہ عبرانی کبرک� الله ہوگا۔

Page 19: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آای� کے ون تھ??ا جس س??ے بم ول وع وی اا ا�ل لف??ظ ل کات� نے اعراب لگانے میں غلطی کردی ہے۔ غالبیہ معنی ہوتے ہیں کہ " الله جلادے گا کہ کون سچے اور کون جھوٹے تھے۔"

آای� آاخ????رجملہ ہے ۔۲۶۱"س????ورہ بق????ر ول میں تم وقا ول عع وون وªا وه وªا ول ولى ال ول وع ب کء ت¬ عي وشرر بدي ۔ ب??ولا )یع??نی حض??رت اب??راہیم ب??ولے ( میں جان??ا ہ??وں کہ الل??ه ہ??ر چ??یز پ??ر ق??ادر ہے۔ اس پ??روق

بیض??اوی یہ لکھ??اہےکہ ق???ولہ وق??راء جم??زہ والکس??اری ق???ال اعلمہ الام??ر۔ یع??نی اور پڑھ??ا حم??زہ اورکسائی نےکہا جان تو بطور حکم کے ۔ پس فقط اعراب کی تبدیلی س??ےمذکورہ ب??الا جملہ

ب خدا ہوگیا۔" بجائے قول ابراہیم کےقول

آای� ک۴۵سورہ یوسف وم و آایا ہے اور اس کے معنی م??دد اور جم??اع� ہیں اور بیض??اوی تªا

کہ پڑھا ہے کہ اس کے مع??نی نعم� ہیں اور بعض وام لکھا ہے کہ بعض نے اس کی بجائے لفظ کہ کہ اس کے معنی نسیان یع??نی بھ??ول کے ہیں۔ یہ تین الف??اظ ب??الکلیہ غ??یر ای??ک دوس??رے تام نے

اا �فہ (اوروجہ �??رف اع??راب کی تب??دیلی۷۲کے ہیں اوران کے معنی بھی مخلف ہیں ۔)ایضآای??ات بیس??یوں ہیں لیکن بخ??وف ط??وال� ان ک??اذکر نہیں کی??ا جات??ا ۔ لیکن ک??وئی ہے۔ ایس??ی آان ک??ا �??حیح ال??رائے ش??خص ان اع??راب کے اخلاف کی بن??ا پ??ر یہ نہیں کہہ س??کا کہ اب ق??ر ا�ل مطل� ایسا خبط ہوگی??ا ہے کہ وہ پ??ایہ اعب?ار س?ے س?اقط ہوگی?ا ہے۔ اس?ی ط??رح اع??راب کے

بب مقدس کو محرف قرار نہیں دے سکا۔ اخلافات کی بنا پر کوئی سلیم العقل انسان کاتروف کی مشابہ� ح

تروف تہجی عبرانی رسم الخط کے معلق دوسرا قاب?ل غ?ور ام?ر یہ ہے کہ اس کے ح??توف ایک دوسرے سے ایسے ملے جلے ہیں کہ نقل کرتے وق� ان کے خل??ط کے بعض حر ملط ہوجانے کے امکان کا احمال ہوسکا ہے۔ مثال کے طور پر عبرانی حروف یود )ی( اور واؤتروف ر اور د۔ ت ، اور ھ ، ک اور ب ۔ ج اورن ، ح اور خ ہیں۔ ہ ہیں۔ اسی طرح عبرانی ح?? اگر ان میں سے ایک کو بھی بے احیاطی س??ے لکھ??ا ج??ائے ت??و یہ احم??ال رہ??ا ہے کہ اس کی

میں لکھاہے ، "اور داؤد۱۳: ۸ سموئیل ۱جگہ دوسرا حرف لکھا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر ، آای??ا۔"لیکن یہ??اں " ارامی " کی آادمی نمکے کے نش??ی� میں م??ار کے ل??وٹ اٹھ??ارہ ہ??زار ارامی

تادومی" چاہیے دکھو کا عنوان ۔ یہ غلطی کس طرح واقع۶ اور زبور ۱۲: ۱۸تواریخ ۱بجائے " تبادم" اورچونکہ عبرانی حروف د اور ر ایک دوس?رے کے مش?ابہ ہیں نق?ل ہوئی ؟ عبرانی میں تھا " کرنے والے نے غلطی سے " ارم" لکھ دیا اور یہ غلطی تاح?ال درس??� نہیں کی گ?ئی اس?ی ط??رح

۔1 میں لفظ دبلہ کی بجائے ربلہ ہونا چاہیے ۱۴: ۶حزقی ایل میں ہے کہ۲۴: ۱۔ س?موئیل ۱اس نکہ کو ہم ای?ک اورمث?ال س?ے واض?ح کردی?ے ہیں۔

ج� حنہ اپ??نے بچے س??موئيل ک??و س??یلا میں خداون??د کی خ??دم� کے ل??ئے لائی ت??و وہ " تینآای� میں لکھ??ا ہے کہ " انہ??وں نے ای??ک بچھ??ڑے ک??و بچھڑے" اپنے ساتھ لے گ??ئی لیکن اگلی ذبح کیا۔" یونانی اور سریانی ترجموں میں "ایک تین س?الہ بچھ?ڑا " لکھ??ا ہے۔اس مق??ام پ??ر ع??برانیتروف کی ذرا س??ی تب??دیلی س?ے اس لف??ظ کے مع??نی " تین بچھ??ڑوں " کی بج??ائے لفظ کے ح??بر ق???دیمہ بھی اس تب???دیلی کی تائی???د کرت???ا ہے۔ ش???مالی آاث???ا تین س???الہ بچھ???ڑا" ہوج??اتے ہیں۔ علم مسوپوٹامیہ کے قدیم شہر نوزی سے چند تخیاں دس??یاب ہ??وئی ہیں جن س??ے یہ پہ چل??ا ہے کہ کوئی بچھڑا قربانی کے قابل تصور نہیں کیا جاتا تھا جو کم از کم دوسال کا نہ ہو۔ پس م??ذکورہآای� میں ا�?ل لف??ظ" تین بچھ?ڑے"نہیں ہے بلکہ " ای?ک تین س?الہ بچھ?ڑا ہے۔ بچھ??ڑے کی بالا عمر تخصیص اس واسطے کی گئی تاکہ یہ امر عیاں ہوجائے کہ بچھڑا اچھا خا�ا قربانی ک??رنے

کے قابل تھا۔ ب ت� میں اتن??ا ف??رق تروف کی مش??ابہ� س??ے عہ??د ع??یق کی ک لیکن کی??ا مخل??ف ح??ترف ہ??وچکی ہیں؟ ہم ای??ک مث??ال اہ مح?? عظیم پڑگیا ہے کہ وہ اب پایہ اعبار س??ے س??اقط اور کلیتروف ایسے ہیں جو ای??ک سے اس بات کو واضح کریں گے کہ اردو رسم الخط میں معدد حب ژ ۔ س ش ۔ ص اا ب پ ت ث ج چ خ د ڈ و ذ ۔ ر ڑ ز دوس?????رے س?????ے مش?????ابہ ہیں مثل

کی دوسری سطر میں لفط " بابل" کی بجائے " بائبل " لکھ دیا تھا ۔۱۲ اس کاب کی دوسری ایڈیش کے کات� نے �فحہ 1برک� الله

Page 20: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ض ۔ � ظ ۔ ع غ ۔ ک گ ۔ وغ??يرہ علیح??دہ علیح??دہ اورای??ک دوس??رے کے س??اتھ م??ل ک??رتروف د ایسے مشابہ ہوتے ہیں کہ مطل� کے خبط ہ??ونے ک??ا امک??ان ہوت??ا ہے۔ بعض اوق??ات ح??توف م?ل ک?ر اور و میں فرق ظ??اہر نہیں ہوت?ا اور مطل� خب?ط ہوس?کا ہے۔ اس?ی ط??رح بعض ح?ر ایک ایسا لفظ بنے ہیں جو کسی دوسرے لفظ کے مشابہ ہوتا ہے اور ی??وں مطل� خب??ط ہوس??کااا فقرہ " میں سفر چلا ہوں" کواگر کوئی �اح� نقل ک??رتے وق� ی??وں لکھ دے " میں ہے مثل

سقر چلا ہوں" تو مطل� خبط ہوجائے گا۔ ۹ ،۶بعض عبرانی اعداد بھی ایک دوسرے کہ مش??ابہ ہیں جس ط??رح اردو کے اع??داد

اا اس??ی ک??اب کی پہلی ایڈیش??ن۴، ۲ یا ۳ ، ۲یا وغيرہ ایک دوسرے سے ملے جلے ہیں مثل لکھ دی?ا تھ??ا۔ اس??ی ط?رح اگ?ر ع?برانی۲۴ ک?و ۴۲ میں ع??دد ۴ س?طر ۶۴میں کات� نے �??فحہ

اع??داد کی نق??ل ک??رنے میں احی??ا� نہ کی ج??ائے ت??و ہمیش??ہ غلطی ک??ا امک??ان رہ??ا ہے۔ اسآاگے چ??ل ک??ر ذک??ر کی??ا ج??ائے مشابہ� کی وجہ سے سامری تورات اور س??یپٹواجنٹ )جن ک??ا

گا( میں طوفان سے پہلے کے بزرگان اسرائيل کی عمروں میں فرق ہے۔ت� مقدس??ہ کی تحری?ف پ?ر دلال� کرس?کی ہے؟ کی?ا یہ کی??ا ح?روف کی مش?ابہ� ک امکان یقین کی �ورت اخیار کرسکا ہے؟ کیا ہم اس کو ایک قاعدہ کلیہ ٹھہرا سکے ہیں کہتروف کی مشابہ� عبارت کی �ح� کے نقیض ہے ؟ اگر ایسا ہو تو اردو اور فارس??ی معدد حت� کے نق??ل ک??رنے والے س??� س??ے زي??ادہ ک??ابوں کے مح??رف ک??رنے والے ہیں اور اور ع??ربی ک چھاپہ خانوں کےکات� ا�ل کابوں کو نقل ک?رنے کی بج??ائے ان ک?ا مطل� ایس?ا خب??ط ک??رتےاہ محرف ہوج??اتی ہیں۔ تج??ربہ ہم ک??و بلات??اہے کہ اگ??رچہ ہیں کہ وہ پایہ اعبار سے ساقط اور کلی حروف کی مشابہ� سے غلطی کا امکان ہوس?کا ہے ت?اہم وہ امک?ان ہی رہ?ا ہے اور وہ یقی?نیتروف کی مش???ابہ� کی وجہ س???ے اردو ب???ات نہیں ہوج???اتی۔ اس میں کچھ ش???ک نہیں کہ ح??? فارسی اور عربی کابوں میں غلطیاں واقع ہوجاتی ہیں ۔ لیکن وہ غلطی??اں نہ ت??و تع??داد میں ات?نیتروف ای??ک ہوتی ہیں کہ ان سے ا�ل کاب درجہ اعبار سے ساقط ہوجائے ۔ پس گو عبرانی ح

دوسرے سے مشابہ ہیں اوران کی مشابہ� کی وجہ سے کاتبوں سے غلطیاں بھی س??رزد ہ??وئیںت� مقدس??ہ کی عب??ارت ہی خل??ط لیکن نہ ت??و وہ غلطی??اں تع??داد میں اس ق??در ہیں کہ ع??برانی کتقدس کابوں کے مط??ال� ومع??انی اس ق??در بگڑج??ائیں ملط ہوجائے اورنہ وہ ایسی اہم ہیں کہ ان مآاگے چ?ل ک?ر واض?ح ہوج?ائے گ?ا کہ یہ?ودی کہ وہ کابیں درجہ اعبار سے گر ج?ائیں ۔ انش?اءالله

ب مقدسہ نقل کرتے تھے۔ ت� کات� کس قدر احیا� سے اپنی ک تجربہ سے ہم یہ بھی جانے ہیں کہ ج� کبھی کات� کی غلطی سے ای??ک ح??رف کی بجائے دوسرا لکھا جاتا ہے تو عبارت اور سباق وسیاق ہم کو بادیا ہے کہ ک??ات� نے غلطی س??ے ای?ک ح?رف کی بج?ائے دوس?را لکھ دی?ا ہے اورہم اس ک?و درس??� کرلی?ے ہیں چن??انچہ ہم روزانہ اخباروں میں ایس??ی س??ینکڑوں غلطی??اں دیکھ??ے ہیں اور بعض غلطی??اں ت??و ایس??ی مض??حکہ خ??یزآاجاتی ہے چنانچہ چند س??ال ہ??وئے ای??ک اخب??ار میں ک??ات� �??اح� ہوتی ہیں کہ بے اخیار ہنسی

آاپ کو مارتا ہوں۔") (کی بجائے " میں اپنے باپ کو مارت?ا ہ?وں "۲۷: ۹کرنھیوں ۱نے " میں اپنے لکھ دیا اور کات� نے " ہندوسانی لیڈر" کے بجائے "ہندوسانی گیدڑ" لکھا تھا۔

ب مقدسہ میں ج� کبھی کاتبوں نے ایسی غلطی?اں کیں ت?و س?باق وس?یاق ت� عبرانی ک نے اس غلطی کو ظاہر کردیا اوراگر اس غلطی ک?ا تعل?ق س?با وس?یاق س?ے نہ ہوت?ا ت?و دیگ?ر ذرائ?ع ۲سے اس غلطی کے وجود ک??ا پہ چ?ل جات?ا تھ??ا۔ مث??ال کے ط??ورپر اوپ?ر جس غلطی ک??ا ذک?ر

سے اور ساٹھویں زبور کے عن??وان۱۲: ۱۸۔تواریخ ۱ میں کیا گیا ہے ۔ اس کا پہ ۱۳: ۸سموئیل کے مق??ابلہ ک??رنے س??ے ل??گ جات??ا ہے اور جہ??اں غلطی کے وج??ود ک??ا ان ذرائ??ع س??ے پہ نہ ملے یہودی مسند اورمسلم الثبوت ربی?وں کی ق?رات )جس ک?ا ذک?ر بع?د میں ہوگ?ا( اس غلطی ک?وت� مقدس??ہ میں ایس??ا ف??ور نہیں ظ??اہر کردی??ی تھی پس ح??روف کی مش??ابہ� س??ے ع??برانی ک

ت� پائہ اعبار سے گرگئ ہوں۔ پڑسکا جس کی وجہ سے وہ ک

(۲)

Page 21: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب عربی میں بھی اس قسم کی مع??دد مث??الیں موج??ود ہیں جہ??اں دو مش??ابہ ح??روف آان قرآای?ات نم?ونہ کے کی کاب� کی وجہ سے عب??ارت ک?ا مطل� کچھ س?ےکچھ ہوگی?ا۔ ذی?ل کی

طورپر ملاحظہ ہوں۔

آای� وو کا جملہ اول یہ ہے۔ ۵۵"سورہ اعراف ت بذي وو ول و تل ا بس عر وح تي ويا بور اران ال ترجمہعش

: اور وہی یعنی خدا ہے جو بھیجا ہے ہ??وائیں پھیل??نے والی )ی??ا زن??دہ ک??رنے والی (بیض??اوی لکھ??ااا پڑھ??ا ہے اوراس کے مع??نی خوش??خبری دی??نے والی ہیں اورمواف??ق اا عا�مہ بشر ہےکہ بجائے نشرآانی ک??ا اس ط??رح ت??رجمہ ک??رتے ہیں قرات عا�م مولوی عبدالقادر دہلوی مذکورہ ب??الا جملہ ق??رآان اور وہی ہے کہ چلاتا ہے بادیں )یاہوائیں( خوشخبر، یہاں سے معلوم ہوت?ا ہے کہ ج?و نس?خہ ق?ر

(۔۵۲مولوی عبدالقادر کے پاس تھا اس میں قرات عا�م درج تھی۔") �فحہ آای� میں ہے اے نبی شوق دلا مسلمانوں کو لڑائی کا۔ جس لفظ ک??ا۶"سورہ انفال

وص جس کے مع??نی بھڑکان??ا ہے۔ بور آان بیضاوی میں ہے۔ ح?? ترجمہ شوق دلانا ہے وہ لفظ من قرو یعنی بعض نے پڑھاہے حرص" )ایضا �فحہ بورص (۔۵۸اس پر بیضاوی لکھاہے وقری ح

آای� آاگے بھیج??ا۔ اس پ??ر۳۱"سورہ یونس میں ہے ۔ وہاں جانچ لے گا ہر کوئی ج??و تو تلاوت سے یعنی پڑھے گا ذکر اس ک??ا ج??و وتل بیضاوی لکھاہے کہ پڑھا حمزہ اور کسائی نے تو بمعنی جانچے گا اور لفظ تلو بمعنی پڑھے گا ب??الکلیہ پہلے گذرا" ۔ یہ ظاہر ہے کہ لفظ بل

اا �فحہ (۔۶۴غیر ایک دوسرے کے ہیں۔)ایضآای� میں ہے ت??اکہ ہ??ووے ت??و واس??طے ان کے ج??و ت??یرے بع??دہوں ای??ک۹۲سورہ یونس

نشانی ۔ یعنی جو لوگ زمانہ فرعون کے بعد ہوں۔ جس جملہ ک??ا ت??رجمہ ، "واس??طے ان کے ج??و

آان میں یہ ہے عنتیرے ہوں" اس جملہ کی ا�ل عبارت قر وم وµ بل وف عل اس کی نس??ب� بیض??اویوخ

وللقہ ون خ بم بر ل ووت یعنی بعض نے پڑھا ہے واسطے اس کے جس نے تجھ ک??و1یہ لکھا ہے کہ اا �فحہ (۔ ان قراتوں میں فرق حروف کی مشابہ� کی وجہ سے ہے۔۶۷پیدا کیا ") ایض

اس کاب کی دوسری ایڈیشن کے کات� نے یہاں بھی خلفک لکھ دیا تھا۔)برک� الله ( 1

آای� کا شروع جملہ یہ ہے اور پے جھاڑت??ا ہ??وں اس س??ے اپ??نی بکری??وں پ??ر۱۹"سورہ طہ الخ بیض??اوی لکھ??ا ہے وق??ری ب??االمین من الھس بعض نے س??ین س??ے پڑھ??ا ہے ہس اور وہ روکن??ا

بکریوں کا ہے معنی بالکل بدل گئے۔ غرض ایسی مع?دد مث?الیں موج?ود ہیں لیکن جس ط??رح ک?وئی ش?خص ان کی وجہآان کو محرف اوربے قدر نہیں گردان سکا، اسی طرح اس قسم کی غلطی??وں کی بن??ا پ??ر سے قر

ب مقدس کو محرف نہیں گردان سکا۔ کوئی �حیح العقل شخص کاب

ب دوم فصلبوکات� کی حقیق� سہ

بائبل اور کاب� کی غلطیاں ت�۱۴۸۸ء میں یورپ میں چھاپہ خ?انہ ایج??اد ہ??وا ، اورپہلے پہ??ل ۱۴۴۵ ء میں ع??برانی ک

ت� مخلف زمانوں ،۱۴۸۸مقدسہ چھاپی گئیں۔ پس قدیم ترین زمانہ سے ء عیسوی تک یہ کآائی ہیں۔ کس?ی �?حیح العق??ل ملکوں اور زبانوں میں کاتبوں کے ہ?اتھوں ہی س?ے نق?ل ہ??وتی چلی شخص کو اس بات سے انکار نہیں ہوسکا کہ نسخوں کے نقل ک??رنے میں ک??اب� کی غلطی??اں ضرور واق?ع ہوج?اتی ہیں۔ ک?ات� خ?واہ کن?ا ہی مح?ا� ش?خص کی??وں نہ ہ?و نق?ل ک?رنے میں وہ ضرور غلطی?اں کرت?ا ہے۔ بالخص?وص ج� ک??اب کے �?فحات کی تع?داد زی?ادہ ہ??و اور وہ زم?انہآاتی ہ??و ت?و اس میں اغلا� ک?ا وج??ود ای?ک لازمی ام?ر ہوجات?ا ہے۔مث??ال قدیم سے نقل ہوتی چلی کے ط??ورپر اردو کی ک?وئی ک??اب ایس??ی نہیں جس میں عب??ارت ، الف??اظ ی?ا ح??روف کی غلطی??اں موجود نہ ہوں او ریہی حال دیگر زبانوں کی کابوں کا ہے۔ �?فحہ ہس?ی پ?ر ک?وئی ک??اب ایس?ی موجو د نہیں جس کے نقل کرنے میں کاتبوں سے غلطیاں سرزد نہ ہ??وئی ہ??وں۔ اگ??ر ن??اظرین خ??ود تکلیف گوارا ک??رکے کس??ی ک??اب کے چن??د �??فحوں کی نق??ل ک?ریں ت??و یہ حقیق� ان پ??ر خ??ودت� مقدسہ کی نقل کرنے میں ک??اتبوں نے غلطی??اں بخود منکشف ہوجائيگی ۔ پس عبرانی ک

Page 22: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ضرور کی ہیں گو اس میں کچھ شک نہیں کہ کات� حد درجہ کے ح?زم اور احی?ا� ک?و ک?ات� مقدس??ہ جیس?ی ق??دیم اور ض?یغم ک??ابوں کی نق??ل میں م کرنے میں لاتے تھے تاہم ع??برانی ک کئی �دیوں کے دوران میں کاتبوں سے غلطیاں ض??رور واق??ع ہ??وئیں۔بعض اوق??ات ح??روف اور الفاظ کی مشابہ� کی وجہ سے ایک لفظ کی بجائے دوس?را لکھ??ا گی??ا اور اگ??ر ک?ات� ک?وآاواز الفاظ کی وجہ سے بعض اوقات غلطی سرزد ہوگ??ئی۔ ع??برانی کاب لکھائی گئی ہو تو ہم زبان میں اس قسم کی غلطی کا احمال زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ج??و ح??روف حل??ق س??ے نکل??ے

ہیں ان کے خلط ملط ہوجانے کا زیادہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات عبارت میں ای??ک ہی لف??ظ دو دوفعہ لکھ??ا ہوت??ا ہے لیکن ک??ات� اس ک??و �رف ایک دفعہ لکھ دیا ہے۔ بعض اوقات دو سطروں میں ایک ہی لفظ لکھ?ا ہوت?ا ہے اور اگ?رآاخ?ری لف??ط لکھ??نے کے بع??د وہ کات� خود نس??خہ ک??و دیکھ ک?ر لکھے ت??و کس??ی س??طر کےآاگے لکھ??ا چلا جات??ا ہے اسی لفظ کو ایک سطر نظر انداز کرکے لکھ دیا ہے اور وہاں س??ے اوریوں ایک پوری سطر نظر انداز ہوجاتی ہے ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کس??ی ک??اب کےحاش?یہ پ?ر ک?وئی تش?ریحی ن?وٹ لکھ?ا ہوت?اہے اور ک?ات� اس ن?وٹ ک?و من ک?ا ا�?ل حص?ہ

سمجھ کر من میں نقل کردیا ہے۔ب ع??یق کے اردو ت??رجمہ بر حاض??رہ کی ک??اب� ک??و لیں عہ??د وو مثال کے طور پ??ر ہم د کی اگرچہ کات� نہای� احیا� سے نقل کرتے ہیں ۔ تاہم ان سے غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں۔

ذیل کی غلطیاں ملاحظہ ہوں۔

تری بات کی طرف مائل نہ ہونے دے۔" ۱) ۔( ا�ل : میرے دل کو کسی ب(۔۴: ۱۴۱)زبور

نقل: " میرے کو کسی بات کی طرف مائل نہ ہونے دے ۔"۔( ا�ل :" میں نے کہا تو میری پناہ ہے اور زندوں کی زمین میں میرا بخرہ۔"۲)

(۴۲:۵)زبور

نقل: میں نے کہا تو میری پناہ ہے اور رندوں کی زمین میں میرا بخرہ۔"آائین ماننے کے لئے میری روشیں درس� ہو جائیں۔۳) ۔( ا�ل:" کاش تیرے

(۔۵: ۱۱۹)زبور آائین ماننے کے لئے تیری روشیں درس� ہو جائیں۔ نقل:" کاش تیرے

بعض اوقات دو عبرانی الفاظ کو یکجا جمع کرنے سے کات� نے غلطی پیدا ک??ردی۔اا زبور آاباد ہمارا خدا ہے ۔ تادم مرگ وہی ہماری ہدای� ک??رے۱۴: ۴۸مثل میں ہے یہ " خدا ابد الا

گ??ا۔" بعض نس??خہ ج??ات میں الف??اظ " ت??ادم م??رگ" کی بج??ائے "تااب??د" لکھے ہیں۔ کی??ونکہ دو عبرانی الفاظ ) ھل مھ بمعنی " تادم مرگ"( کو کات� نے یکجا کرکے )ھلمھ بمع??نی " تااب??د"

لکھ دیا۔ ایک اردو اخبار کے کات� نے زبور کی کاب میں ایسا ہی کیا ہے۔۔( ا�ل :" دس تار والی بربط پر میں تیری مدح سرائی کروں گا ۔"۴)

(۹: ۱۴۴)زبور نقل:" دساروالی بربط پر میں تیری مدح سرائی کروں گا۔"

یہاں پر دو مخلف الفاظ )دس تار ( کو ک?ات� نے یکج?ا ک?رکے تیس?را لف??اظ )دس?ار(جس کے معنی بالکل مخلف ہیں لکھ دیا ہے۔

آان ع?ربی میں بھی مل?ی ہیں۔ چن?انچہ ع?ربی میں لف?ظ اسی قسم کی مثالیں ہم کو قروا کے مع??نی ہیں " ج??و کچھ ی?ا جن چ?یزوں ک??و"۔ اور این کے معنی ہیں کہ " کہاں" او رلفظ م

تمہ۱۱اگ??ر ملاحظہ ہ??و س??ورہ نس??اء رک??وع آای� ی??وں لکھی ہے این م??اتکو ن??واادرک ک جن میں الموت ، موجودہ حال� میں اس کا ترجمہ یہ ہے " جوکچھ بھی تم کہاں ہو تم ک??و م??وت پ??ائےآان میں ہ??و آای� کے پہلے دو لفظوں کو ملا کر اینما ق??ر گی"۔ جو بے معنی فقرہ ہے لیکن اگر اس آاکر رہے گی۔"اسی طرح سورہ آانی مفہوم نکلا ہے یعنی" تم جہاں کہیں بھی ہو موت تم ت� قر

( میں ان دونوں لفظوں کو ملادی?ا گی?ا ہے ح?الانکہ ان ک?و ج?دا لکھن?ا چ?اہیے تھ??ا۔۵شعرا )رکوع موج??ودہ عب??ارت )وقی??ل لھمہ اینم??ا کنمہ تعب??دوامن دون الل??ه ( کے یہ مع??نی ہ??وئے " ان س??ے کہ??ا

Page 23: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آای� میں ان جائے گا کہ جہاں کہیں بھی تم ہو غیر خ??دا کی پرس??ش ک??رو۔"لیکن اگ??ر اس دونوں لفظوں کو الگ لکھا جاتا ت??و اس??کے مع??نی یہ ہ??وتے" ان س??ےکہا جائیگ??ا کہ جن کی

آان کاا�ل مطل� تھا۔ خدا کے سوا تمام پرسش کرتے تھے وہ اب کہاں ہیں؟ جو قرآای� یوں لکھی ہے فمال ھ?ولاء لق??وم لا یق??ادون یفھ??ون۱۱سورہ نساء رکوع آانی میں قر

حدیثنا۔ اس عبارت کے یہ معنی ہیں" پس اس ق?وم ک?ا م?ال وہ اس ب?ات ک?و نہیں س?مجھے ۔"آای� جو بے معنی ہے ۔لیکن اگر پہلے دولفظ??وں ک??و ی?وں لکھ??ا جات??ا )فم??ا لھ??والا ء لق??وم(ت??و اس آان ک?ا ا�??ل کے یہ معنی ہوتے ۔" اس قوم ک??و کیاہوگی??اہے کہ وہ ب??ات نہیں س?مجھے ۔" ج??و ق??ر

مطل� تھا۔

مشاہیر اساتذکے کلام میں کاب� کی غلطیاں اگرہم اردو اور فارسی کے پرانے مصنفین کی کابوں اور شعرا کے مطبوعہ دیوانوں پر ایک سطحی نظر ڈالیں تو ہم جا بجا حرف" ن " دیکھیں گے جس کا مطل� یہ ہوتا ہے کہاا سعدی کی گلسان ک?ا بعض نسخوں میں فلاں لفط کی بجائے فلاں لفظ لکھا ہے۔ مثل نسخہ جو میرے پاس موجود ہے وہمنشی نولکشور کے مطبع میں چھپا ہے۔ اس میں جا بجا یہ حرف" ن " پایا جاتا ہے ۔ اس نس??خہ کے تیس??رے �??فحہ میں انیس س??طریں ہیں اور ان انیس سطروں میں نسخوں کے اخلافات کی تعداد دس ہے؟ مثنوی معن??وی " کی نس??ب� کہاجات??ا

ہے کہ آان در زبان پہلوی ع ہس� قر

اس کاب کی نسب� مولانا عبدالماج?د �?اح� بی اے رس??الہ مرق?ع )لکھن??و (ب?اب�اا س??ات س??و س??ال کی۱۹۲۶جن??وری ء میں فرم??اتے ہیں ۔" مثن??وی کی عم??ر اس وق� عم??ر تقریب??

آاج ج??و بلن??د تدت میں خدا معلوم اس پ??ر ک??نے انقلاب??ات گ??ذر چکے ہیں۔ ہے۔ اس طویل مب ب??ازو س??ے ک??ام لے ک??ر اس کے کھ??رے کوکھ??وٹے س??ے ج??دا ہم� اپ??نی تحقی??ق کے دس??�آافرین کا مسحق اور �د ہزار تحسین کا سزاوار ہے ۔" لیکن ب??ایں ہمہ ک??وئی کرسکے وہ ہزار

ب ہوش مروجہ گلسان یا موجودہ مثنوی کو محرف گردان کر ان کو ساقط الاعبار ق??رار �اح� نہیں دیا۔ مولانا مو�وف اس مضمون میں" ک?ات� �??احبان کی لغرش?وں" کی مع??دد مث??الیں بھی دیے ہیں اور مص??نفین کی ک??ابوں کی نس??ب� ای??ک قاع??دہ کلیہ ک??ا ان الف??اظ میں ذک??ر کرتے ہیں ۔ " مشاہیر اساتذہ کے کلام کے معلق ایک بڑی دق� ہمیشہ یہ رہی ہے کہ مخل?ف اسباب واغراض سے لوگ دانسہ یا نا دانس??ہ ان کے کلام میں) " تص??رف ک??رتے ہیں" ۔ یہ تین الفاظ مرقع کے کات� سے لکھے وق� رہ گئے ہیں ( یہاں تک کہ کچھ عر�ے کے بعد ا�ل

ونقل سونا اور پیل خلط ملط ہوکر ایک ہوجاتاہے ۔"ت� مقدس??ہ س??ے ک??رتے ہیں ت??و ہم ج� ہم ان غلطی??وں کے انب??ار کامق??ابلہ ع??برانی کت� کے کاتبوں نے کیسی ہوشیاری، احیا� ، محن� اورجانفشانی حیران رہ جاتے ہیں کہ ان ک س??ے ک??ام لی??ا ہے۔ اورجہ??اں " مش??اہیر اس??اتذہ۔" کے کلام میں ہ??زاروں الف??اظ تب??دیل ہ??وچکے ہیں یہاں تک " کہ " ا�ل اور نقل سونا اور پیل خلط مل??ط ہ??وکر " ای??ک " ہ??وچکے ہیں۔ اورجہ??اں" مثنوی معنوی " میں جو ضخام� کے لحاظ س??ے ک??وئی ب??ڑی ک??اب نہیں ہے اورجس ک??و �??رفاا سا ت سو سال " کا عر�ہ ہوا ہے" کھرے کوکھوٹے سے جدا " کرنا �??رف ای??ک " بلن??د تقریبت� ہیں اور ہ??زاروں ب مقدسہ میں ج??و ض??یغم ک ت� ہم� " شخص کا ہی کام ہے وہاں عبرانی کآای??ات ک??ا اخلاف ہم ا معدودے چند الفاظ فقرات اور آائیں مقابلہ برس سے نقل ہوتی چلی

آاتا ہے جس کا ا�ل عبارت پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑتا۔ کو نظر

نیجہ حا�ل کلام ج� ہم مشاہیر اساتذہ کی تصنیفات کی ک?اب� وغ?یرہ کی غلطی?وں ک?اب مقدسہ کی کاب� کی لغزشوں کے س?اتھ مق??ابلہ ک?رتے ہیں ت?وہم پ?ر عی??اں ہوجات?ا ت� عبرانی کت� مقدسہ کی نقل نہ??ای� ہوش?یاری اور احی?ا� س?ے کی ج?اتی تھی اس ک?ا ہے کہ عبرانی کاہ بہ� کم ایس??ی اہم غلطی??اں آاگے چ??ل ک??ر ک??ریں گے ۔ ان نس??خوں میں مق??ابل مفص??ل ذک??ر ہم ت� کے مطال� اور مع??انی مفق??ود واقع ہوئی ہیں جن سے مطل� ایسا خبط ہوجائے کہ ا�ل ک

Page 24: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہوجائیں۔بلکہ حق تو یہ ہے کہ ج� ہم قدیم کابوں کی �ح� کا مقابلہ ک??رتے ہیں ت??وہم پ??رت� مقدس??ہ جیس??ی ق??دیم یہ حقیق� واضح ہوجاتی ہے کہ جس �ح� کے س??اتھ ع??برانی ک اور ضیغم کابیں پش� درپش� نقل کی گئی ہیں۔ اس طرح روئے زمین کی کوئی پرانی ی??اب مقدس??ہ میں ت� مذہبی کاب �??ح� کے س??اتھ نق??ل نہیں کی گ??ئی ۔ پس اگ??رچہ ع??برانی ک سہو کات� موجود ہے او رمخلف زمانوں اورملکوں میں نقل ہوتے وق� ک??اتبوں نے غلطی??اں کی ہیں تاہم ان کے نسخوں کی غلطیاں ایس??ی اہم نہیں جن کی وجہ س??ے ک??وئی محق??ق یہ کہہ س??کے کہ اب وہ پ??ایہ اعب??ار س??ے گ??ر گ??ئی ہیں اور اس قاب??ل نہیں رہیں کہ وہ مع??بر گ??ردانی

جائیں۔

باب دومت جات ب مقدسہ کے نسخہ ت� عبرانی ک

ب مقدسہ کے موجودہ نسخوں کاشمار دو ہزار س??ے زی??اد ہ ہے ۔ یہ نس??خہ ت� عبرانی ک جات مخلف اشیاء پر لکھے ہیں اور مخلف حالوں میں محف??وظ ہیں۔ ک?وئی نس?خہ اچھیآاتے تبری حال� میں ، کوئی پھٹا ہوا ہے ، کسی کے الفاظ بمشکل نظر حال� میں ہے کوئی ہیں۔ اورکوئی ایسا ہے کہ گوی??ا ابھی لکھ??ا گی??ا ہے۔ یہ نس??خے مخل??ف ممال??ک س??ے دس??یابب کنعان سے اوربابل کی سرزمین ، مغربی ایشیا ، براعظم افریقہ ، بحر ہن??د اا ملک ہوئے ہیں۔ مثل کے جزائ??ر س??ے، غ??یر یہ??ود کے ک� خ??انوں س??ے ، اط??الیہ اورہس??پانیہ کے ممال??ک س??ے چین

ب یہود ان ب مقدسہ کے مدفون سے )جہاں اہل ت� اورمالابار )ہندوسان( کے یہودی ربیوں سےاورکبر حاضرہ میں دسیاب ہوئے ہیں۔ وو کو دفن کردیے تھے( یہ نسخہ جات د

تور ودراز مقامات کے نس??خوں ک??ا ملاحظہ ک??رتے ہیں ، ت??و دو ج� ہم ان مخلف اور دامور ہم پر عیا ں ہوتے ہیں۔

نسخہ جات کی خصو�ی� اا لف?ظ بلف?ظ بر حاضرہ میں ہم ک?و دس?یاب ہ??وئے ہیں تقریب? وو یہ تمام نسخہ جات جو د اور حرف بحرف ایک دوسرے سے ملے ہیں۔ اور شاذونادر ان دو ہ??زار نس??خہ ج??ات میں )ج??و ہم ک???و مخل???ف ممال???ک س???ے ملے ہیں اور مخل???ف زم???انوں میں مخل???ف ک???اتبوں کے ہ???اتھوں لکھےگئے ہیں( کوئی اخلاف ہم کو نہیں ملا، یہاں تک کہ اگر کس??ی ک??ات� نے کس??ی لف??ظ پر کسی خاص وجہ سے ک?وئی نش?ان لگادی?ا ت?و مابع?د کے ک?اتبوں نے اس نش?ان ک?و بھی نق??ل

اا پیدائش میں ہے ۔" عیس??و اس ک??و )یع??نی یعق??وب ک??و ( مل??نےدوڑا اوراس??ے۳۳:۴کردیا ہے۔ مثل گلے لگایا اوراس کی گردن سےلپٹا اوراسے چوما۔" قدیم زمانہ میں کسی کات� نے الف??اظ " اورا

۔" مابع??د کے ک??اتبوں نے ایس??یس??ے چوم??ا" پ??ر نقطے لگ??ادئیے اوری??وں لکھ دی??ا " آاج تک ہماری ع?برانی بائب??ل میں ان الف??اظ پ?ر نقطے �ح� کے ساتھ اس نسخہ کونقل کیا کہ چھاپے جاتے ہیں۔ اورکوئی نہیں جاناکہ ان لفظوں کا کیامطل� ہے۔ ای??ک یہ??ودی ربی ک??ا ق??ول ہے، کہ عیس??و نے یعق??وب کوچوم??ے وق� دان??وں س??ے کاٹ??ا تھ??ا اور یہ نقطے اس کےدان??وں کے نشان ظاہر کرتے ہیں! بہر حال یہ دو ہزار نس?خے اس ق??در �?ح� کے س?اتھ نق??ل ک?ئے گ?ئے

ہیں کہ ان کے نقطے اور شوشے بھی ایک دوسرے سے ملے ہیں۔

نسخوں کی تعداد آاگے چ??ل ک??ر یہ دو ہزار نسخہ جات )سوائے چند قدیم ت??رین نس??خوں کے جن ک??ا ذک??ر ت� اا ایک ہزار سال سے زیادہ پ??رانے نہیں ہیں۔ اس ام??ر میں عہ??د جدی??د کی ک کیا جائے گا (تقریب کے نسخوں ک??و ف??وقی� حا�??ل ہے، کی??ونکہ انجیلی مجم??وعہ کے نس??خے تاح??ال دوس??ری �??دی

Page 25: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا تین ہ??زار س??ال ہ??وئے لکھی گ??ئی کےدسیاب ہوئے ہیں۔ لیکن عہد عیق کی ق??دیم ک??ابیں قریب?? تھیں۔ ان کے نسخے ج??و ہم?ارے پ?اس موج??ود ہیں، �?رف ای?ک ہ??زار س?ال پ?رانے ہیں۔ ان میں س??� س??ے ق??دیم نس??خہ ت??ورات کی پ??انچ ک??ابوں ک??ا ہے ج??و برط??انیہ کے عج??ائ� خ??انہ میں

ب انبی??اء ک??ا ای??ک نس??خہ ہے جس کی ت??اریخ ت� ء تبث ہے۔۹۱۶محف??وظ ہے۔ لینن گ??راڈ میں کاا تم??ام ک??ابیں ت� مقدسہ کی تقریب آاکسفورڈ میں بھی ایک نسخہ موجود ہے جس میں عبرانی کآاخ??ری ک??اب کی ت??اریخ لکھی ہیں۔ یہ نس??خہ دس??ویں �??دی ک??ا ہے۔ پس عہ??د ع??یق کی

اا ایک ہزار سال کا وقفہ ہے۔ تصنیف اور ان قدیم نسخوں میں قریب

نسخوں کے ضائع ہونے کے اسباب اس دراز وقفہ کی کیا وجوہ ہیں؟ یہاں ہم �?رف مخص?ر ط??ور پ??ر چن?د وج??وہ ک??ا ذک?ر

کرتے ہیں۔ ء میں برباد ہوگیا اور قوم یہود خسہ حال اور پراگندہ ہوگ??ئی ت??و۷۰۔( ج� یروشلیم ۱)

ء میں ای?ک مجلس۱۰۰یہودی لیڈروں نے اپنی قومی روایات کو برق?رار اور ق??ائم رکھ??نے کےل?ئے ت� کو جواب عہد ع??یق کے مجم??وعہ میں ش??امل ہیں منعقد کی ۔ اس مجلس نے ان تمام کب مقدسہ قراردےدیا اور یوں یہ کابیں ض??ائع ہ??ونے س??ے بچ گ??ئیں۔ علاوہ ازیں اس مجلس ت� ک نے ان پاک کابوں کی �ح� کے ساتھ نقل کرنےکےلئے ق??وانین وقواع??د بھی وض??ع ک??ئے

آاگے چل کر کیا جائے گا۔ جن کا ذکر ب یہود کا جانی دشمن تھا اپ??نے عہ??د1۔( بادشاہ اینٹی اوکس ایپی فینیز۲) نے جو اہل

س??ے رونگ??ٹے قب??ل مس??یح (اہ??ل یہ??ود ک??و ایس??ی ای??ذائیں دیں جن کے تص??ور ۱۶۴ ت??ا ۱۷۵میں ت� مقدس??ہ کے نس??خہ ج??ات کھ??ڑے ہوج??اتے ہیں۔ اس نے حکم دے رکھ??ا تھ??ا کہ ع??برانی ک

1 Antiochus Epiphanies

جہاں کہیں ملیں تلف کردیئے جائیں اور اگروہ کسی شخص کے پاس ملیں تو وہ جان س??ے م??ارات� مقدسہ کے مع??دد۵۸یا ۵۴: ۱مکابی ۱جائے ) (ظاہر ہے کہ اس ایذا رسانی کی وجہ سے ک

نسخے ضائع ہوگئے۔ہی میں اور بالخصوص �??لیبی جنگ??وں کے زم??انہ میں معص??� مغ??ربی۳) ۔( قرون وسط

ت� مقدس??ہ کے مسیحی اہل یہود سے نفرت اورکینہ رکھے تھے اور ان کے جنون نے عبرانی کآاتش کردئیے۔ بہ� سے نسخے اوربالخصوص تورات کے نسخے نذر

ت�۴) برحاض?رہ میں بھی م?روج ہے(کہ ک ودو ب یہود ک?ا یہ دس?ور تھ?ا ، )اور یہ دس?ور ( اہل مقدسہ کے نس??خے ج??و کس??ی وجہ س??ے اس??عمال کےقاب??ل نہ رہ??ے تھے ، ب??ڑے ادب س??ے دفن کردئیے جاتے تھے تاکہ خدا کاکلام بے حرمی سے محفوظ رہے۔ اورگلی کوچ??وں میں پ??اؤں کے نیچے روندانہ جائے ۔ اس غرض کے لئے ہر یہودی عبادت خانہ کے ساتھ ایک م?دفن ہوت?ا تھ??ا ،اا اگ??ر کس??ی جہاں نہای� معمولی عیوب کی وجہ سے بھی نس??خے دفن کردئ??یے ج??اتے تھے۔ مثلاا دفن کردیا جاتا۔ �فحہ پر کات� کی دو سے زیادہ غلطیاں بھی مل جاتیں تو وہ �فحہ احیاط یہودی عبادت خانوں کے نسخہ جات کے طورمار جو روزانہ تلاوت کے ب??اعث پھٹ ج??اتے تھے دفن کردئیےجاتے تھے ۔اہل یہ??ود میں دس??ور تھ??ا کہ کلام الل??ه کے جس حص??ہ ک??و روزانہ پڑھ??ےبت مدی??د کے بع??د یہ الف??اظ آاخر کے الف??اظ ک??و بوس??ہ دی??ے تھے اوراس ط??رح م??د اس کے شروع اور

آاتے تھے ۔ اہل یہود ایسے نسخہ جات کو بھی دفن کردیے تھے۔ مٹ جاتے یا بخوبی نظر نہ ت� عہ?د ع??یق کے پ?رانے نس?خے مذکورہ بالا اور دیگر وجوہ کے باعث ہمارے پاس کاا س� کے س??� ی??ا ت??و غ??یر اق??وام کے دارالعل??وم اور موجود نہیں ہیں اور جو موجود بھی ہیں وہ تقریب

ت� خانوں سے یا انہی یہودی دفن گاہوں سے دسیاب ہوئے ہیں۔ کآاباد دکن کا نسخہ حیدر

Page 26: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاباد )دکن ۔1حال ہی میں خ?بر ملی ہے کہ ع??برانی ک??ا ای?ک ق??دیم ت?رین نس?خہ حی??در پر لکھا ہے۔(Palm Leaves)واقع ہندوسان( سے دسیاب ہوا ہے جوکھجور کے پوں

یہ نس??خہ عثم??انیہ یونیورس??ٹی کی سنس??کرت اک??اڈیمی میں س??الہا س??ال س??ے محف??وظ تھ??ا۔ اسواں باب عبرانی میں لکھاہے۔ ۳۷نسخہ پر تورات کی پہلی کاب پیدائش کا

یروشلیم کی عبرانی اکاڈیمی کے فضلا اس ن??ادر نس??خہ کی ج??انچ پڑت??ال ک??ررہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ نسخہ کسی یہ??ودی ع?الم نے دوہزارس?ال ہ??وئے لکھ?ا تھ??ا ج� یروش?لیمآاگ?ئے تھے۔)دیکھ?و م?یری ک?اب " کی تباہی کے بعد اہل یہودجن?وبی ہن?د نق?ل مک?انی ک?رکے

(۔۹۵مقدس تومارسول ہند" �فحہ یہ نسخہ اس لحاظ سےبھی یکاہے کہ دنیا بھر کے نسخوں میں یہی ایک نس??خہ ہے

جو کھجور کے پوں پر لکھاہے۔

باب سومب عہد عیق کی �ح� پر تاریخ کی شہادت ت� ک

ت� کےمن کے الف??اظ آای??ا موج??ودہ ع??برانی ک اب ہم اس امر کی تحقیق ک?ریں گے کہ ت� کے مصنفین اور انبیاء الله نے تحری??ر ک??ئے تھے۔ اس س??ول کی بجنسہ وہی ہیں جو ان ک تحقیق کےلئے ہم اہل یہود کی تاریخ ک?و چ?ار زم?انوں میں تقس?یم ک??رکے یہ معل??وم ک??رنے کیت� کے من میں ک?وئی واق??ع ہ??وا آایا ان میں س?ے کس?ی زم?انہ میں ان ک کوشش کریں گے کہ

ہے یا نہیں۔ہی س?ے لے ک?ر بر اول ۔ خروج مص?ر س?ے باب?ل کی اس?یری ت?ک ک?ا زم?انہ یع??نی حض?رت موس? ودو

قبل مسیح تک (۔۴۵۸حضرت عزرا تک )چودھویں �دی قبل مسیح سے

1 The Times of India, Delhi 9th March, 1965.

بر دوم۔ حضرت عزرا اور فقہیوں کا زمانہ ،ہیکل کی تباہی تک ) عیس?وی۷۰قبل مس?یح س?ے ۴۵۸ودوتک (۔

توم ۔ تلمودی زمانہ )از بر س ء �دی عیسوی(۶۰۰ء تا ۷۰ودوبر چہارم۔ مسوراہی زمانہ )از ء عیسوی تک (۔۱۰۰۰ء تا ۶۰۰ودو

Page 27: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

باب چہارموول بر ا ودو

خروج مصر سے بابل کی اسیری تک کا زمانہقبل مسیح تک (۴۵۸)چودھویں �دی قبل مسیح سے

تد اور نوش� وخواند بض مقدس کے یہو ار ج� ہم عہ??د ع??یق کے مجم??وعہ پ??ر س??طحی نگ??اہ ڈال??ے ہیں ت??وہم پ??ر یہ ام??ر واض?ح ہوجاتا ہے کہ اس مجموعہ کی ک??ابیں اورک??ابوں کے حص??ے ت?ک مخل?ف زم?انوں میں مخل?فآائین مصنفوں نے لکھے تھے۔ ان کے لکھنے والے ہر قسم کے ل?وگ تھے۔ ک?وئی واض?ح ق?وانین و تھا۔ کوئی فوجوں کا جرنیل تھا۔اگرایک نبی تھا تو دوسرا منصف یا قاضی تھ??ا۔ اگرای??ک بادش??اہ تھا تو دوسرا بکریاں چرانے والا تھا۔ اگر ایک کاہن تھا تو دوسر ا شاعر تھا۔ غرضیکہ ان ک??ابوںآادمی تھے اورہ??ر ک??اب ک??ا تعل??ق مخل??ف ح??الات اور مخل??ف کے لکھ??نے والے ہ??ر قس??م کے زم??انوں کے س??اتھ ہے ۔جس میں خ??اص ان ح??الات اور زم??انوں کے ل??ئے خ??دا کی ط??رف س??ے

خصو�ی پیغامات درج ہیں۔ اا یہی سمجھے ہیں کہ نوش� وخوان??د ک??ا آادمی عموم موجودہ زمانہ کے پڑھے لکھے بر ق??دیمہ نے یہ ث??اب� کردی??ا ہے کہ آاثا آارہا ہے۔ لیکن علم سلسلہ �رف چند �دیوں سے ہی چلا سیدنا مسیح سے تین ہزار سال پہلے بھی لوگ لکھا پڑھی کیا کرتے تھے ۔گ??و مخل??ف ممال??کب ق??دیمہ کی کھ??دائی ک??رنے وال??وں نے آاث??ار میں مخل??ف اش??یاء پ??ر لکھ??ا ک??رتے تھے ۔ چن??انچہ مسوپوتامیہ ، ایشیائے کوچک ، مصر ، شام ، ایران میں بے شمار مٹی کی تخیاں کھ??ود نک?الیبط ميخی کی عب??ارت کن??دہ ہے۔ ان تخ??یوں پ??ر خ??ط کے علاوہ دیگ??ر قس??م کی ہیں جن پر خ??

تدی ہیں۔ عبارتیں بھی کھ

تاور کی کھ?دائی نے یہ ث?اب� کردی?ا ہےکہ حض?رت ابراہ??ام س?ے برس?وں پہلے مس?وپوتامیہ میں ہ??ر جگہ لکھ??نے ک??ا دس??ور موج??ود تھ??ا۔ چن??انچہ س??یدنا مس??یح س??ے ڈی??ڑھ ہ??زار س??ال پہلےب کنع??ان کنعانیوں میں اگر پانچ نہیں تو کم ازکم چار قسم کی تحریرات م?روج تھیں جن ک?و اہ??لبارد گ??رد کے اپ??نی زب??ان لکھ??نے کے ل??ئے مخل??ف موقع??وں پ??ر اس??عمال ک??رتے تھے۔ کنع??ان کے بک مص?ر س?ے پے پ?ائرس ممالک میں بھی نوش� وخواند کا دسور باقاعدہ جاری تھ??ا۔چن??انچہ مل? کے طورمار دسیاب ہوئے ہیں جو سیدنا مسیح سے دو ہزار سال قبل کے ہیں اور ث??اب� ک??رتے ہیں کہ ان سے پیشر کم ازکم ایک ہزار سال پہلے لوگ لکھا پڑھی کی??ا ک??رتے تھے ۔ پس حض??رت

تدس میں نوش??� وخوان??دہ ک??ا سلس??لہ ج??اری تھ??ا۔ بض مق?? ء میں ای??ک۱۹۲۶ابرہ??ام کے وق� اربض مق??دس میں اا ب?ارہ س?و س?ال پہلے ک?ا ہے۔ ار عبرانی کبہ دسیاب ہوا جو سیدنا مسیح سے قریب

اا پھ??روں اور م??ٹی کی تخ??یوں پ??ر لکھ??ا جات??ا تھ??ا۔ )اسش??نا ( اور۸، ۲: ۲۷اس زمانہ میں عمومآای??ا ہے ت� مقدس??ہ میں اک??ثر الفاظ کوکندہ نہیں کیا جاتا تھا۔ نوش� وخوان??د ک??ا ذک??ر ع??برانی ک

۱۴: ۵۔ قض????اة ۳۱: ۸، ۸: ۱۔ یش????وع ۱۹: ۲۱۔ اسش????نا ۳۰: ۳۹۔ ۲۷، ۱: ۳۴)خ????روج ہی بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لائے )یعنی چودہویں �دی وغیرہ(۔جس زمانہ میں حضرت موس

قبل مسیح( اس زمانہ میں سینا کے علاقہ میں حروف تہجی رائج تھے۔تاور آاثار قدیمہ نے یہ ثاب� کردیا ہے کہ ج� حضر ت ابرہام نے کل??دیوں کے بم پس علب وطن ہوکر ہجرت اخیار کی تو اس شہر میں نوش� وخواند کا سلس?لہ ج?اری تھ??ا۔ سے تارک بلکہ جیسا ہم ابھی بلا چکے ہیں مصر میں پے پائرس کے بعض ایسے ق??دیم طوم??ار ملے ہیں ج??و ابرہ??ام کے زم??انہ س??ے بھی پہلے کے ہیں۔ مخل??ف مقام??ات س??ے )ج??وبحر موس??ط اورب شام میں واقع ہیں(، ہ??زاروں ال?واح دس?یاب ہ?وئی ہیں ج?و س?یدنا مسوپوتامیہ کے درمیان ملک مسیح سے بھی دوہزار سال پہلے کی ہیں جن سے یہ ثاب� ہوگیا ہے کہ ج� اس??رائیلی چودھ??ویںب مصر سے نکلے تھے تو وہ ایسے مل?ک س?ے �دی قبل از مسیح کے پہلے نصف میں ملک نکلے تھے جہ?اں �?دیوں س?ے نوش?� وخوان?د ک?ا سلس?لہ ج?اری تھ??ا اور وہ ای?ک ایس?ے مل?ک

Page 28: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

)کنعان( میں گئے جہاں کےا�لی باشندے اموری اور کنعانی )اوران کے ہمسایہ ممالک ش??ام، مسوپوتامیہ اور ایشیائے کوچک( نوش� وخوان?د س?ے بخ?وبی واق?ف تھے۔ اس حقیق� ک?ا ذک?ر

آائے ہیں۔ ہم اس کاب کے مقدمہ کے شروع میں کر پس گذشہ پچاس سال کے انکشافات س??ے ظ??اہر ہے کہ ع??بری زب?ان ق??دیم زم?انہ ہی سے نوش� وخواند کا ذریعہ بن چکی تھی۔ اس لئے یہ نہ?ای� اغل� بلکہ یقی?نی ام?ر ہے کہت� مقدسہ کے قدیم ترین حصے اوران کے ماخذ ابدائی زم?انہ ہی س?ے اح?اطہ تحری??ر عبرانی ک

آاچکے تھے۔ میں

ب تصنیف تقدسہ کی تاریخ ت� م قدیم کب ت� اا ای?ک ہ?زار س?ال ہے( ذی?ل کی ک اس اب?دائی زم?انہ میں )جس کی معی?اد تقریب?

آائیں: مقدسہ احاطہ تحریر میں پیدائش، خ??روج، احب??ار، گن??ی ، اسش??نا، یش??وع، قض??اة، روت، س??موئیل، س?لاطین، یسعیاہ ، یرمی?اہ ک?ا ن?وحہ، ح?زقی ای?ل ، حبق??وق، �?فنیاہ ، ن?احوم ، میک?اہ ، ہوس?یع ، ع?اموس،

عبدیاہ، یوایل، ایوب، حجی، زکریا۔

وول ب ا فصلب�ح� کی اندرونی شہادت ب مقدسہ کی ت� عبرانی ک

ب� مقدسہ کی اندرونی شہادت اور حالات سے ت اس ابدائی زمانہ کی باب� ہم کو ک بہ� واقفی� حا�ل ہوتی ہے ۔ خارجی ذرائع سے اس اب??دائی زم?انہ کی نس?ب� ہم ک?و اتن?ا پہ نہیں مل سکا جنا بعد کے زمانوں کے حالات کا ملاہے۔ پس ہم پہلے اس سوال پر غور کریں گے کہ خ??ود ان ک� مقدس??ہ س??ے ہم ان کے من کی �??ح� کی نس??ب� کی??ا ج??ان س??کے

ہیں؟

(۱)

ب� مقدسہ کی حفاظ� کے وسائل ت عبرانی کت� کا غ??ور س?ے مط??العہ ک?رتے ہیں ت?و ہم دیکھ??ے ہیں کہ اس ق??دیم دور بان ک ج� ہم تروف میں پ??ارچہ ج??ات پ??ر طوم??ار کی ش??کل میں لکھے ج??اتے میں نس??خے ق??دیم ع??برانی ح??

( اور وہ نہای� ادب اور تکریم۱: ۵ وزکریا ۷: ۴۰۔ زبور ۹: ۲۔ وحزقی ایل ۱۴: ۳۶تھے)یرمیاہ ہی اس ش??ریع� کی ب??اتوں کوای??ک سے محفوظ رکھے جاتے تھے ۔ چنانچہ لکھاہےکہ ج� موسہی نے لاوی??وں س??ے ج??و خداون??د کے عہ??دکے ک??اب میں لکھ چک??ا اور وہ خم ہوگ??ئیں ت??و موس?? �ندوق کو اٹھایا کرتے تھے کہاکہ اس شریع� کی کاب ک??و لے ک??ر خداون??د اپ??نے خ??دا کے

ب� مقدس??ہ اس وق�۲۶ ت??ا ۲۴: ۳۱عہد کے �??ندوق کے پ??اس رکھ دو") اسش??نا ت (۔ پس ج??و ک ،۲۰: ۴۰تحریر ہ??وچکی تھیں وہ س??� ق??دس الاق??داس میں محف??وظ رکھی ج??اتی تھیں۔)خ??روج

( اورہر س?اتویں س?ال لف??ظ بلف??ظ پ?ڑھی ج?اتی تھیں۔۸: ۲۲ سلاطین ۲ ۔۲۶تا ۲۴: ۳۱اسشنا ب ض??رورت اس۱۳ت??ا ۱۰: ۳۱۔ اسش??نا ۳۵: ۸)یش??وع اا حس??� اا فوق?? ( یہ ظ??اہر ہے کہ وق??

ب اس??رائیل تخ� ودور میں ان کی نقلیں بھی ضرور کی جاتی ہ??ونگی۔ علاوہ ازیں ش?اہان ابدائی تدس الاق??داس کے نس??خہ کی نق??ل کی??ا ک??رتے تھے )اسش??نا :۱۷نشینی کے بعد اپنے ہاتھ سے ق

بن اس?رائیل کے ہ??اتھوں میں رکھ??ا۱۸ تقدس الاقداس کا نسخہ تاجپوش?ی کے وق� ش??اہا ( اوریہی آابائے کلیس?یا ٹرٹ??ولین ، ای?پی ف??نیس۱۱: ۲۳تواریخ ۲، ۱۲: ۱۱۔سلاطین ۲جاتا تھا۔ ) ( مسیحی

تقدس الاق??داس ب مقدس??ہ بھی ت� آاگس??ٹین ہم ک??و بلاتے ہیں کہ علاوہ ت??ورات کے دیگ??ر ک اور بب مق??دس میں رکھی جاتی تھں ۔ اوریہودی مورخ یوسیفس اس بات کی تائید کرتا ہے ، اور کا

:۱۰س??موئیل ۱۔ ۸: ۲۲س??لاطین ۲، ۲۶: ۲۴س??ے بھی اس ام??ر کی تص??دیق ہ??وتی ہے )یش??وع ب مقدس??ہ کے نس??خے محف??وظ۲۵ ت� ( پس اب??دا میں خ??دا کے خیمہ میں اور پھ??ر ہیک??ل میں ک

رکھے جاتے تھے۔

(۲)

Page 29: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

"انبیازادوں" کے مدروں میں جو ینوت، یریحو، جلج??ال اوربی� ای??ل وغ??يرہ میں تھے ،ب مقدس??ہ کی باقاع??دہ تعلیم ض??روردی ج??اتی ہ??وگی ) ت� س??لاطین۲۔ ۲۰ت??ا ۱۹: ۱۹س??موئیل ۱ک

ترکن تھے او رانبی??اء الل?ه۱: ۶: ، ۳۸: ۴، ۵۔ ۳: ۲ وغیرہ( یہ انبیاءزادے" یہودی ق??وم کے مم??از ب یہ???ود کے ش???اعر ، م???ورخ ، زب???ور ، ن???ویس اور مص???نف کے ش???اگرد اورا�???حاب تھے۔ وہ ق???وم

(۔ حضرت ہوسیع اور حضرت یون??اہ وغ??یرہ نے انہی مدرس??وں میں جنم لی??ا۱۴: ۷تھے)عاموس ب مقدس?ہ کی نق??ل ض?رور ک?رتے ہ??و ں گے ، کی?ونکہ ت� تھا۔ یہ ظاہر ہے کہ یہ " انبیاءزادے" کب یہ??ود کے پ??اس س??وائے اس نس??خہ کون �حیح العقل شخص یہ ب??ات کہہ س??کا ہے کہ اہ??لتدس الاق??داس میں محف??وظ تھ??ا ک?وئی اور نس??خہ موج?ود نہیں تھ??ا۔ یہ ایس?ا ہے جیس?ا کے ج?و ق??ب روم کی خ??اص ملکی� آان کے ج??و س??لطان کوئی کہے کہ گذش??ہ �??دی میں س??وائے اس ق??ر تھا اور خلیفہ المسلمین کی حیثی� س?ے اس کے پ?اس تھ??ا اور ک??وئی نس?خہ دنی?ائے اس?لام ی?اب ت� ب یہود کے مذہبی پیش??وا تھے۔ لہ??ذا م??ذہبی ک ترکی میں موجود نہ تھا۔" انبیاء زادے" اہل تب مقدس???ہ اوران کے من کے الف???اظ کی ت� س???ماوی کے محاف???ظ اور مفس???ر تھے۔ پس وہ ک

�ح� کے محافظ تھے۔(۳)

ب مقدسہ کے محاف??ظ تھے لیکن حزقی??اہ بادش??اہ کے دن??وں ت� ب اسرائیل بالعموم ک یوں تو شاہانت� مقدسہ کی حفاظ� کی گئی اوران کا مطالعہ نہای� اہمام کے ساتھ میں بالخصوص ک

( اورہیک??ل۱: ۲۵(۔ سلیمان کی امثال کی کاب نقل کی گئی )امثال ۴: ۳۱تواریخ ۲کیا گیا۔)ب� مقدس??ہ کے عاش??قوں کی ت کے زب??وروں کے طورم??اروں کے انب??ار ک??ا ملاحظہ کی??ا گی??ا۔ ہم ک تع???داد ک???ا کچھ ان???دازہ کرس???کے ہیں۔ ج� ہم یہ پڑھ???ے ہیں کہ گ???انے وال???وں کی تع???داد

(حزقیاہ بادشاہ کے زمانہ میں اسرائیل کے مذہ� کو بڑا فروغ۷: ۲۵تواریخ ۱دوسواٹھاسی تھی۔)ب مقدس??ہ اس کے زم?انہ میں نہ??ای� ع?زت، تعظیم ت� حا�ل تھا۔ اور یہ ظاہر ہے کہ یہودی ک اور اح?رام کی نظ??ر س?ے دیکھی، پ?ڑھی اور نق?ل کی ج?اتی تھیں۔ گ?واس کے جانش?ین بادش?اہ

تحرم??ی کی گ??ئی۔ لیکن ک??وئی س??لیم الطب??ع ت� مقدس??ہ کی بے ترت??د منس??ہ کے زم??انہ میں ک مب مقدسہ میں تحریف ی??ا ف??ور واق??ع ت� شخص یہ کہنے کو تیار نہ ہوگاکہ اس کے زمانہ میں کت� مقدسہ کی تباہی اوربربادی ک??ا خدش??ہ تھ??ا ہوگیا تھا۔ کیونکہ اس بادشاہ کے عہد میں ک نہ کہ ان کے مح??رف ہ??ونے ک??ا ۔ بلکہ گم??ان غ??ال� یہ ہے کہ ایس??ے بادش??اہ کے عہ??د میںب مقدس??ہ کی نقلیں بہ� کم ہ??وئی ہ??وں گی اورج??و موج??ود ہ??وں گی ان ک??و نہ??ای� محف??وظ ت� کب� ت جگہ میں رکھاگی??ا ہوگ??ا۔لہ??ذا اس بادش??اہ کے زم??انہ میں ک??اب� کی غلطی??وں ک??ا امک??ان ی??ا ک

مقدسہ میں تحریف کا واقع ہوجانا ایک موہوم امر ہے۔(۴)

آاٹھویں �دی قبل از مسیح یہودی انبیاء خود اپنے الہامات کابوں کی �ورت میں لکھ??نے ل??گ گ??ئے۔ج� انبی??اء نے دیکھ??ا کہ ب??نی اس??رائیل ان کے پیغام??ات کی پ??روانہیں ک??رتے، ت??و انہ??وں نےآائندہ نسلوں پر اتمام حج� کی تل قوم کے افراد تک پہنچانے کے لئے اور اپنے پیغامات کو کاا حض?رت یرمی?اہ اوراس کے منش?ی خاطر اپنی نبوت?وں ک?و طوم?اروں پ?ر لکھن?ا ش?روع کردی?ا۔ مثل

اا ای??ک۳۲۔ ۹، ۴۔ ۱: ۳۶ب??روک نے یرمی??اہ کی نب??وتیں قلمبن??د کیں۔)یرمی??اہ ( یرمی??اہ س??ے تقریب?? ( ایسا معل??وم ہوت??ا ہے کہ۱۶: �۸دی پہلے حضرت یسعیاہ نے اپنی نبوتیں قلمبند کیں۔)یسعیاہ

تان کے ش?اگرد اور حضرت یسعیاہ کے بعد تمام انبیاء الل??ه اپ??نی نبوت??وں ک??و قلمبن??د ک??رتے رہے۔ اور بح� کے س??اتھ ان انبی??ائے تان ک??و نق??ل ک??رتے رہے، جن کی کوش??ش یہی رہی کہ پ??وری �?? پ??یرو

ت� کو نقل کرکے محفوظ رکھا جائے۔ سابقین کی کب یہ??ود کی خط??اؤں اور گن??اہوں ک??و یہ بات بھی قابل غور ہے، کہ انبی??ائے اس??رائیل اہ??لتام� پ??ر یہ ہمیشہ ان پر جاتے رہے اور ان کو ملام� ک??رتے رہے۔ لیکن انہ??وں نے کبھی اپ??نی ت� مقدس??ہ میں ف??ور ڈالا اورکلام الل??ه ک??و مح??رف کردی??ا ہے۔ ح??الانکہ ال??زام نہ لگای??ا کہ تم نے کب مقدسہ میں تحریف ہوگئی ہوتی تو انبیاء جو م??امور من الل??ه تھے۔ ت� اگراس ابدائی زمانہ میں ک

Page 30: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اس امر کے لئے بنی اسرائیل کو ضرور ملام� کا نش?انہ بن?اتے ۔ ان بے خ?وف انبی?اء کی مع?نیب مقدسہ کی �ح� اورکاتبوں کی امانداری کی دلیل ہے۔ ت� خيز خاموشی ک

(۵)ب مقدس??ہ ک??ا مط??العہ۵۸۶تا ۵۳۶زمانہ اسیری )از ت� ب یہ??ود نے ک قب??ل مس??یح( میں اہ??ل

تان کی بادش??اہی مٹ واب ب قل� اور محن� او رج??ا نفش??انی س??ے کی??ا، کی??ونکہ نہ??ای� خل??وص گئی۔ ان کا جاہ وجلال جاتا رہا۔ ان کی ہیکل مسمار اور ش?ہید ہوگ?ئی۔ ان کی عب?ادتیں بن?دب ت� آازادی چھن گئی ۔ ان ح?الات میں ان کی ک ہوگئیں۔ ان کی قومی� جاتی رہی۔ ان کی ت� ہی ان کی مقدسہ ہی ایک جان سے زیادہ عزيز تھی ج?و ان کے پ?اس رہ گ?ئی تھی۔ اوریہ ک تسلی کا باعث تھیں ۔ یروشلیم کی ہیکل کی بجائے جا بجا معدوعبادت خانے ق??ائم ہوگ??ئے

ت� مقدس??ہ کی ہ??ر س??ب� تلاوت ہ??وتی تھی)اعم?ال ، اعم??ال۱۶: ۴، لوق?ا ۲۱: ۱۵جن میں کب� مقدسہ کی تلاوت ک??رنے والے �??رف عب??ادت خ??انوں کے اراکین ہی نہیں ہ??وتے۱۵: ۱۳ ت (ک

،۱۶: ۴تھے بلکہ جماع� کے شرکاء بھی ان کو عبادت خانوں میں پڑھا ک??رتے تھے ۔)لوق??ا ت� کے ل?ئے محب� پی??دا۱۵: ۱۳اعم??ال بان ک اا ق??وم کے تم??ام اف??راد میں وغ?یرہ( جس س?ے فطرت?

ت� مقدسہ کا مطالعہ ان یہودی اس??یروں کی تس??لی ک??ا ب??اعث تھ??ا۔ وہ" دن رات ہوگئی تھی۔ کب�۱۱۹، ۲: ۱خداوند کی شریع� پ?ر دھی??ان" رکھ??ے تھے۔ )مزم?ور ت اا وہ اپ??نی ک (۔ پس ق??درت

مقدسہ کو نقل کرتے اور ان کی حفاظ� کرنے میں ہرممکن کوشش کرتے تھے۔ ب�ح� کا اندرونی ثبوت بصص کی تقدسہ کے ح ب� م ت ک

ب مقدس?ہ ت� آای?ا ع?برانی ک علاوہ ازیں ای?ک اور ط?ریقہ س?ے ہم معل?وم کرس?کے ہیں کہ ودل کیا ہے ی??ا نہیں۔اوروہ یہ وادل ب بل یہود نے تحریف کرکے ان کے الفاظ کو میں دیدہ دانسہ اہبصص ک?ا دوس??رے ملہم مص?نفوں نے ہے کہ اس اب?دائی زم?انہ میں بعض الہ?امی ک??ابوں کے ح

بصص ملاحظہ ہوں: اپنی کابوں میں اقباس کیا ہے۔ مثال کے طور پر ذیل کے ح۱۸اور زبور ۲۲سموئیل باب ۲۔( ۱)

۵۳اور زبور ۱۴۔(زبور ۲)۱۵۔ ۱ ۱۰۵ ۔ زبور ۲۲۔ ۸: ۱۶تواریخ ۱۔(۳)۹۶۔زبور ۳۳: ۱۶تواریخ ۱۔(۴)۳۸ :۳۷ اور یسعیاہ ۲۰و ۱۹سلاطین باب ۲۔( ۵)باب ۵۲ اور یرمیاہ ۲۵سلاطین باب ۲۔( ۶)باب ۴۸ اور یرمیاہ ۱۶، ۱۵۔( یسعیاہ باب ۷)

مذکورہ ب?الا مقام?ات بط??ور مش?ے نم??ونہ ازخ??روارے نق??ل ک?ئے گ?ئے ہیں اگ?رچہ ایس?ےاا س??ومقامات موج??ود ہیں۔ ان مقام??ات ک??ا مق??ابلہ ک??رنے س??ے ہم دیکھ س??کے ہیں کہ ان تقریب?? اقباسات کے الفاظ بعض اوقات ا�ل عبارت سے مخلف ہیں کیونکہ بع??د کی ک??اب کےت� میں الہامی مصنفین نے اقباس کرتے وق� اپ??نے ح??الات اورمطل� کے مواف??ق اپ??نی ک نقل کرتے وق� ا�ل عبارت کے ایک لفظ کی جگہ دوسرا لفظ یا ایک فق??رہ کی جگہ دوس??راب مقدس??ہ کے مخل??ف مقام??ات میں ای??ک ہی عب??ارت کے مخل??ف ت� فقرہ لکھ دیا اور ی??وں کب� مقدس??ہ کے نق??ل ک??رنے والے ک??ات� اگ??ر ت الف??اظ نم??ودار ہوگ??ئے ۔ اب مابع??د کے زم??انہ میں ک چاہے تو ان مخلف مقامات کے الفاظ کے اخلافات کو نق??ل ک??رتے وق� مٹاس??کے تھے اور ی??وں ای??ک ہی عب??ارت کے الف??اظ ک??و ا�??ل اور اقب??اس دون??وں جگہ یکس??اں کرس??کے تھے۔ لیکنبف الف??اظ ک?و انہوں نے ایسا ہرگ??ز نہ کی?ا۔ اورمخل?ف انبی?اء کے مخل?ف �?حائف کے اخلاب� مقدس?ہ کے ت برقرار رکھ??ا جس س?ے ث?اب� ہوت?ا ہے کہ اس اب?دائی زم?انہ میں بھی ع??برانی کت� کے الف??اظ ک??و نہیں ب??دلا ح??الانکہ نقل کرنے والوں نے دیدہ ودانسہ کبھی اپنے انبیاء کی ک

آازمائش میں پڑ کر لغزش کھاسکے تھے۔ وہ اس

ب دوم فصل

Page 31: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب�ح� کی خارجی شہادت ب� مقدسہ کی ت عبرانی کب اول کے ش??روع میں لکھ??ا ہے کہ اب??دائی زم??انہ میں ج??و ہم نے اس باب کی فص??لب�ح� پ??ر بہ� خ??ارجی ش?ہادت موج??ود ب� مقدس??ہ کی ت اا ایک ہزار سال کا ہے عبرانی ک تقریب

نہیں۔ تاہم جو شہادت ہمارے پاس موجود ہے وہ نہای� اہم قسم کی ہے۔

سامری نسخہ تورات۔(پہلا گواہ ۱)قوم سامری

وعوا اور حم??ات اور ہمارا پہلا گواہ سامری نسخہ تورات ہے۔ سامری "باب??ل اور ک??وتہ اور قب?ل مس?یح اس?رائیل۷۲۲سفر دائیم کے لوگوں " کی نسل تھے جن کو اس?یری میں ف?اتحین نے

(۲۴، ۶: ۱۷۔س??لاطین ۲کےدس قبیلوں کی بادشاہی کو تباہ برباد کرنے کے بعد لابسایا تھ??ا )اا اض??افہ ہوت??ا رہ??ا ) اا فوق?? ،۹، ۱: ۴مابعد کے زمانہ میں ان غیر یہود پردسیوں کی تعداد میں وق??

( ان غیر یہود لوگوں نے ان یہودیوں سے جو اسیری میں نہیں گئے تھے ش??ادی بی??اہ کرل??ئے )۱۰(ان کی اولاد" سامری "کہلاتے تھے،۲۱: ۶، عزرا ۶ : ۳۴ تواریخ ۲، ۲۰، ۱۹: ۲۳سلاطین ۲آائے تھے۲۹: ۱۷سلاطین ۲) تب??وں کی پرس??ش لے (۔ یہ لوگ اپنے ساتھ اپ??نے ق??ومی معب??ود او ر

اورس??اتھ ہی کنع??ان اور ق??وم اس??رائیل کے معب??ود یہ??وواہ ک??و خ??وش ک??رنے کی غ??رض س??ے اس کی(۔۲۶: ۱۷سلاطین ۲پرسش بھی کیا کرتے تھے ۔)

آائے تو وہ ان مخل??و� النس??ل س??امریوں ک??و ان ج� اہل یہود بابل کی اسیری سے واپس تب??وں کی وجہ س??ے حق??یر س??مجھے تھے۔ ج� نحمی??اہ نے قب??ل مس??یح۵۳۰کے ن??اطوں اور

یروشلیم کی دیواروں ک?و بنان?ا ش?روع کی?ا ت?و س??امریوں نے بھی اس نی?ک ک?ام میں حص?ہ لیناچاہ??اب یہ?ود نے ان ک?و اپ?نی عب?ادت اور لیکن ان کی یہ پیشکش نفرت کے ساتھ رد کی گئی ۔ اہ?ل

:۴۱دینی رسوم وغیرہ سے خارج کردیا۔ پس دونوں قوموں میں حددرجہ کا عناد پیدا ہوگیا )عزرا ،۷: ۴( جس کا ن?یجہ یہ ہ??واکہ س?امریوں نے یروش??لیم کے بن?انے میں خل?ل ڈالا )ع??زرا ۱

(۔انہ??وں نے یہ??ودی زمین??وں پ??ر قبض??ہ کرلی??ا اوران کے م??الکوں ک??و غلام۱۳۔ ۷: ۴۔ نحمی??اہ ۲۴ قب??ل مس??یح میں نحمی??اہ نے منس??ہ ک??و ج??و ک??اہنوں کی اولاد تھ??ا ناج??ائز ش??ادی کے۴۳۳بنالی??ا۔

( اس نے س??امریوں کے ہ??اں ج??ا پن??اہ۲۸: ۱۳معاملہ میں یروشلیم سے ملک بدر کردیا)نحمیاہ لی کیونکہ سامری ان تمام لوگ??وں ک??و ج??و یہ??ودی جم??اع� س??ے خ??ارج ک??ئے ج??اتے تھے خن??دہہی کہ ای?ک پیشانی س??ے قب??ول ک?رتے تھے۔ ام??داد زم?انہ کے س?اتھ یہ دش?منی بڑھ?ی گ?ئی ۔ ح? موقعہ پر انہوں نے یہودی مردوں کی لاشوں کوہیکل میں پھینک کر اسے ناپاک کرنے س??ے بھی باک نہ کیا۔ ایک اور موقعہ پر انہوں نے تمام گلیلیوں کو جو عید منانے کے لئے س??امریہ میں س??ے گذر کر یروشلیم جارہے تھے ق??ل کردی?ا۔ م?ورخ یوس?یفس اس قس?م کے مع??دد واقع?ات ک?ا ذک?ر

اور ع???زرا۱۶، ۱۵: ۲۴، ۲۴: ۱۷۔س???لاطین ۲کرت???ا ہے ۔ س???امری ق???وم کے مفص???ل ح???الات اورنحمیاہ کی کابوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی زبان ارامی زبان سے بہ� ملی جلی ہے۔

ج� س??امریوں ک??و منس??ہ م??ل گی??ا ج??و ک??اہنوں کی اولاد میں س??ے ہ??ونے کی وجہ س??ےب اس?س میں م?دد ک?رنے کے ع??وض بر اعظم کی جنگ قربانیاں چڑھاسکا تھا تو انہوں نے سکند غزیزیم پہاڑپر )جو موجودہ نابلس کے قری� ہے ( ہیکل بنانے کی اس سے اجازت حا�ل کرلی۔تاردن ب وہاں وہ یہودی شریع� کے مطابق قربانیاں چڑھایا ک??رتے تھے۔ اب س??امری ق??وم س??لطن�

میں قدیم سکم کے نزدیک نابلس میں بسی ہے۔ انجیل کا مطالعہ ظاہر کردیا ہے کہ یہود اور سامری ایک دوسرے کے خون کے پیاسے

(۔ ان۱۸: ۱۷تھے ۔ سیدنا مسیح کے زمانے میں سامری پردیسی ش??مار ک??ئے ج??اتے تھے)لوق??ا ( وہ یہ??ودی زائ??رین کی ج??و۲۲: ۴کے م??ذہ� میں مش??رکانہ عنا�??ر بھی موج??ود تھے) یوحن??ا

ہی کہ بعض اوق?ات۵۲: ۹یروشلیم جایا کرتے تھے س??خ� مخ??الف� کی?ا ک?رتے تھے )لوق?ا ( ح?توٹ بھی لی??ا ک??رتے تھے ۔)یوحن??ا و غ??یرہ( یہ??ودی عب??ادت خ??انوں میں ان پ??ر۴۸: ۸وہ ان ک??و ل??

ب س??ماع� ش??مار نہیں کی علانیہ لعن� کی جاتی تھی۔ یہودی عدالوں میں ان کی گ?واہی قاب?ل

Page 32: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

جاتی تھی ۔ وہ کہے تھے کہ " جو شخص کسی سامری کے ہاں روٹی کھات??ا ہے وہ س??ور ک??اگوش� کھاتا ہے۔"

سامری تورات لیکن دونوں اقوام کے پاس ایک شئے تھی جس پر دونوں اپنی جانیں قربان ک??رنے کے لئے تیار تھے، اور وہ تورات تھی۔چونکہ دونوں قوموں میں �دیوں سے کسی قسم کا برتاؤ نہیں

( لہذا ت?ورات ج??و س?امریوں کے پ??اس تھی ان کے ب?اہمی عن??اد س?ے پہلے کی۹: ۴تھا)یوحنا تھی۔ یہ مخا�م� اتنی قدیم تھی کہ سامری لوگ تورات کے علاوہ یہود کے کسی دوسرے �حیفہ پر ایمان نہیں رکھے تھے۔ پس جو تورات کا نس??خہ س??امریوں کے پ??اس تھ??ا وہ نحمی??اہ اور عزرا کے زمانہ سے بہ� پہلے کا تھا ۔ پس اس کا من مسیح س?ے پ?انچ �??دیاں قب??ل س??ے بھی پہلے کا ہے اوربلاش??ک وش??بہ ق??دیم ت??رین ہے۔ س??امری ت??ورات ج??و ن??ابلس میں محف??وظ ہے

قدیم عبرانی رسم الخط میں لکھی ہے اوریہ امر سامری تورات کی قدام� ثاب� کرتا ہے۔ ج� نحمیاہ نے منسہ کو یروشلیم سے خارج کردیا تھ??ا ت?و وہ ت?ورات ک?ا نس?خہ اپ?نےبد امجد ہوا۔ ج??و نس??خہ س??امریوں کے پ??اس ہمراہ لے گیا تھا۔ پس یہ نسخہ سامری تورات کا جتپش� نقل ہوتا چلا تش� در اب موجود ہے وہ گیارہویں �دی مسیحی کا ہے۔ منسہ کا نسخہ پ

آایا ہے۔ب اس??لام نے س??امری ت??ورات ک??ا ت??رجمہ دیگ??ر زب??انوں میں بھی کی??ا گی??ا ہے ۔ ج� اہ??ل

ب مقدس کو فح کیا اور سامری بھی ع??ربی بول??نے لگے ت??و گی??ارہویں �??دی کے۶۳۷ ء میں ارض �ور کے ابوالحسن نے سامری تورات کا ترجمہ عربی میں کی??ا جس کی اب??و س??عید نے ت??یرھویں

�دی میں نظر ثانی کی ۔ پس س??امری ت??ورات ک??ا نس??خہ س??یدنا مس??یح س??ے �??دیوں پیش??ر دیگ??ر تم??ام ع??بری اورعبرانی نسخوں سے جدا ہوگیا اوراس ک?ا کنع?ان کے تم?ام نس??خوں س??ے اڑھ?ائی ہ??زار س?ال ت?ک قط??ع تعل??ق رہ??ا۔ لہ??ذا س??امری ت??ورات اوریہ??ودی ت??ورات ک??ا ب??اہمی مق??ابلہ ک??رنے س??ے ہم معل??وم

کرس??کے ہیں کہ موج??ودہ ت??ورات کے من کے الف??اظ وہی ہیں ج??و اڑھ??ائی ہ??زار س??ال پہلے تھے ی??اکہ نہیں۔ ان ک??ا مق??ابلہ ہم پ??ر یہ ام??ر عی??اں کردی??ا ہے کہ ان دون??وں نس??خوں کے مع??ددآای???ات میں ف???رق ہے لیکن یہ اخلاف???ات اہم قس???م کے نہیں ہیں۔اگ???رچہ یہ الف???اظ ، فق???رات اور اخلافات تعداد میں چھ ہزار کے قری� ہیں لیکن ان میں سے اک??ثر اخلاف??ات ہج??ا کے ہیں یاسہو کات� ہیں۔ ان چھ ہزار اخلافات میں س??ے دوہ??زار ایس??ے ہیں ج??و س??پٹیواجنٹ )جس ک??ا

اا خ??روج آائے گا( ترجمہ کے ا�ل عبرانی من کے مطابق ہیں۔ مثل آاگے چل کر میں۴۰: ۱۲ذکر ب??رس ہ??وئے تھے) دیکھ??و۴۳۰ہے کہ ب??نی اس??رائیل ک??و مل??ک مص??ر میں بودوب??اش ک??رتے ہ??وئے

( یہی عدد سپٹیواجنٹ میں لکھا ہے ۔ سامری نسخہ اور سپٹیواجنٹ دونوں میں۱۷: ۳گلیوں آاٹھ??ویں دن " لکھے ہیں ۔ پ??ادری ایس۱۴: ۱۷پی??دائش میں الف??اظ، "جس ک??ا " کے بع??د"

آاگےRev.S.Kehanکیہن توم??ار ک??ا )جس ک??ا ذک??ر نے س??امری ت??ورات اور قم??ران کے ط آائے گا (مروجہ عبرانی من سے مقابلہ کرکے ثاب� کردیا ہے کہ تینوں میں جو اخلاف??ات پ??ائے جاتے ہیں ، وہ درحقیق� نہای� معمولی اور خفیف قسم کے ہیں۔اورکہ سامری نسخہ ک??ا پ?ایہآاؤکھی� اا س??امری ت??ورات میں ہے " ق??ائن نے اپ??نے بھ??ائی ہاب??ل س??ے کہ??ا ۔ اعبار رفی??ع ہے۔ مثل

( " ب??نی اس??رائیل۲۱: ۴( " اس نے ان ک??و غلام بنالی??ا۔" )پی??دائش ۸: ۴میں چلیں۔") پی??دائش (۔ مق?ابلہ ک?رو۴۰: ۱۲کو مصر اور کنعان میں بدوباش کرتے چار سو تیس برسے ہوئے ۔) خ?روج

( وغ?یرہ۔ ان اخلاف??ات کی یہ چن?د مث??الیں ث?اب� ک?رتی ہیں کہ وہ نہ??ای� معم?ولی۳:۱۷گل??یوں قسم کے ہیں۔ ان ک?ا مط?العہ ک?رنے کے بع?د علم?اء اور نق??اد اس ن?یجہ پ?ر پہنچے ہیں کہ ع??ام

طورپر یہودی عبرانی تورات کو سامری نسخہ پر فوقی� حا�ل ہے۔ بہ??ر ح?ال ان دون?وں نس?خوں ک?ا مق??ابلہ ک?رنے س?ے ہم پ?ر یہ ام?ر منکش?ف ہوجات?ا ہے کہاا لف??ظ بہ لف??ظ وہی ہے ج??و ہم??اری موج??ودہ ت??ورات س??وائے مع??دودے چن??د اخلاف??ات کے قریب??آاخر میں موجود تھی اوراس میں کوئی ایسا فرق واقع نہیں ہوا جس کی بنا پر ہم ابدائی زمانہ کے یہ کہہ سکیں کہ موجودہ تورات کی پانچ کابیں بجنسہ وہ نہیں ہیں ج??و ان کے مص??نفین نے

Page 33: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� کے تمام مجموعہ میں س?ے ت?ورات کی ب عیق کی ک لکھی تھیں۔ حق تو یہ ہے کہ عہدکابیں ہی ایسی ہیں جن کا عبرانی من س� سے زيادہ محفوظ ہے۔

بر قدیمہ۲) آاثا ۔(دوسرا گواہ۔ ب قدیمہ کی شہادت اوربائبل کے بیانات آاثار

بر قدیمہ کے علم نے گذشہ پچاس سالوں میں ح??یرت انگ??یز انکش??افات ک??ئے ہیں آاثابر آاثا ب�ح� پر روشنی پڑتی ہے۔ ان ب مقدسہ کےمضامین اور بیانات کی ت� جن سے عبرانی ک ق??دیمہ کی ش??ہادت نہ??ای� زبردس??� ہے کی??ونکہ وہ �??دیوں س??ے زی??ر زمین م??دفون رہے ہیں

ب�ح� پر گواہی دیے ہیں۔ ت� مقدسہ کی اوراب گویا اپنی قبروں سے نکل کر عبرانی ک(۱)

تاور )پیدائش ( کی کھدائی ہ??وئی ہے جس س??ے ظ??اہر۷: ۱۵حال ہی میں کلدیوں کے ہے کہ یہاں س?میری س?لطن� کے زبردس?� بادش?اہ س?یدنا مس?یح س?ے تین اور چ?ار ہ??زار س?الترکی زب??ان س??ے مل??ی جل??ی ہے۔ اس پہلے حکمران تھے۔ ان کی زبان بعض باتوں میں موجودہ ت قدیم زبان میں)جو غیر سامی تھی( مسوپوتامیہ یا باب?ل ک?ا ق?دیم ن?ا م ع?دن تھ?ا۔ س?یمری موح?دآاپ ک?و " خ?دا کے بی??ٹے" اور تھے جو بعد میں بوں کی پوجا ک??رنے ل??گ گ?ئے تھے۔ وہ اپ??نے

آادمی کے بیٹے " )پیدائش بر ق?دیمہ س?ے یہ بھی پہ چل?ا۳: ۶دوسر وں کو " آاث?ا ( کہ?ے تھے۔ آایا تھا ج� طوفان نے س� ہے کہ اس غیر سامی تہذی� کی تاریخ میں ایک وق� ایسا بھی

ء میں فرات کے وس??ط م??اری کے مق??ام۱۹۳۵( ۔۲۴، ۲۱: ۷کچھ ملیا مٹ کردیا تھا )پیدائش سے اور شمال مغربی مسوپوتامیہ سے اور نوزوکے مقام سے جو ش??مال مش??رقی مس??وپوتامیہ میںبر ق??دیمہ کے م??اہرین ک??و ال??واح دس??یاب ہ??وئی ہیں جن س??ے ابرہ??ام، اض??حاق اور آاث??ا واق??ع ہے یعقوب کے زمانہ رسوم ورواج اور تاریخ پر زبردس� روشنی پ?ڑتی ہے۔ اوریہ ث?اب� ہوجات??ا ہے کہ

پیدائش کی کاب کے بیانات کی �ح� میں کسی قس??م کے ش??ک اور ش??بہ کی گنج??ائشنہیں۔

پیدائش کی کاب کےچودھویں باب میں لکھا ہے کہ حض??رت ابرہ??ام کے زم??انہ میںبر ق??دیمہ س??ے ہمیں پہ چل??ا آاث??ا چند بادشاہوں نے محد ہوکر مشرقی کنعان پر حملہ کردی??ا تھ??ا ۔

اا ہ??وا ک?رتے تھے۔ ایل??برائٹ ا Albirght ہے کہ اس قسم کےحملے عموم اب� کردی نے یہ ث ہے کہ جس راہ سے یہ لشکر گیا تھا، اس پر چند مش?ہور ش?ہر واق??ع تھے جن ک?ا اس زم?انہ کے دو�دیوں کے بعد نام ونشان بھی مٹ گیا تھ?ا۔ پس یہ ش?ہر اپ?نی ق?بروں س?ے نک?ل ک?ر پی?دائش

کی کاب کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں۔اا بیس �??دیاں قب??ل حض??رت بر قدیمہ سے یہ بھی ثاب� ہے کہ سیدنا مس??یح س??ے قریب?? آاثا

باب( ۔۱۹ابرہام کے زمانہ میں سدوم اور عمورہ شہر تھے جو تباہ برباد ہوگئے تھے )پیدائش تاور کی کھدائی ک??رنے س??ے اس زم??انہ ک??ا پہ چ??ل گی??ا ہے جس حضرت ابرہام کے شہر آای?ا ہے۔ اب ہم ک?و معل??وم ہوگی??ا ہے کہ ابرہ??ام دوس??رے لوگ??وں کی کا پیدائش کی ک??اب میں ذک?ر طرح کال کی وجہ سے مصر گیا تھا کیونکہ اس زمانہ میں مصر ک?ا مل?ک ارد گ?رد کے ممال?ک

( اس کے بع??د پی??دائش کی ک??اب کے بی??ان کے۱۰: ۱۲ک??و غلہ مہی??ا کی??ا کرت??ا تھ??ا )پی??دائش بر ق??دیمہ س??ے پہ چل??ا ہے کہ اس کے مص??ر اورج??رار ج??انے کے آاث??ا مط??ابق وہ ج??رار ک??و گی??ا تھ??ا۔

(۔۱۔۲۰درمیانی عر�ہ یہ مقام ایک غلہ خيز خطہ تھا جس کو فسلطیوں نے بنایا تھا)پیدائش راس شمرا کی تخیوں پر خدا کے نام ایل ، الوہیم اورایل ایلی??ون پ??ائے ج??اتے ہیں۔ ڈاک??ٹر

رس پہلےDr. Langdonلینگڈن کہا ہے کہ خدا کے یہ نام سیدنا مسیح سے دو ہزار بعبریوں میں رائج تھے۔

تب??وں ک??و چرالی??ا آایا ہے کہ یعقوب کی بی??وی راخ??ل نے اپ??نے ب??اپ لابن کے پیدائش میں (نوزی کے مقام میں جو تخی??اں دس??یاب ہ??وئی ہیں ان میں س??ے ای??ک تخ??ی س??ے۱۹: ۳۱تھا)

تب?وں تبوں پر قبضہ ک?رنے س?ے وراث� پراث?ر پڑت?ا تھ??ا۔ پس ج� راخ?ل نے ظاہر ہے کہ خاندان کے

Page 34: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تا یہ تھاکہ اپ??نے خاون??د ک??و اپ??نے ب??اپ کی جائ??داد کو اپنے قبضہ میں کرلیا تو اس کا ا�لی مدعکا وارث بنائے اورلابن نے بھی اسی خدشہ کے مارے یعقوب کا پیچھا کیا تھا۔

یوسیفس کہا ہےکہ حضرت یوسف اور اس کے بھ??ائی مص??ر میں اس زم??انہ میں گ??ئےدیمہ نے اسHyksosتھے ج� ہکسوس بر ق ا آاث ون تھے۔ خاندان کے بادشاہ مصر کے فرع

امر کی تصدیق کردی ہے اور دو عبری ناموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے یعنی یعقوب اور ح??ور کےنام بھی ملے ہیں۔

(۲) نے یہ ث??اب� کردی??ا ہے کہ پی??دائش اور خ??روج(A.S.Yahuda)پروفیسر یہ??ودا

بر ق?دیمہ آاث?ا ب مص?ر کے ج?و ح?الات درج ہیں وہ بعینہ وہی ہیں جن ک?ا پہ کی کابوں میں ملکب بی??ان پ??ر سے ہم کو ملا ہے۔ ان انکشافات سے ان دونوں کابوں کے الفاظ، فقرات اور اسلوببر آاث?ا ایسی روشنی پڑتی ہے کہ اب ہم ان کابوں کے بیانوں کو بہر ط??ور پ?ر س?مجھ س?کے ہیں۔ قدیمہ ان بیانات کی �ح� کی نہ �رف عام طور پر تصدیق ک??رتے ہیں بلکہ بعض خ??اصاا خروج کے پہلے باب میں لکھا ہےکہ مصریوں نے بنی واقعات کا بھی ذکر کرتے ہیں ۔ مثل اسرائیلیوں پر تش?دد ک??رکے ان س?ے س?خ� مش?ق� ک?ا ک?ام لی??ا اور انہ??وں نے فرع??ون کے ل??ئےبر قدیمہ نے ان دونوں ش?ہروں ک??و کھ??ود نک?الا ہے۔ آاثا ذخیرہ کے شہر یوم اور رعمسیس بنائے ۔ ہی س?یدنا مس?یح س?ے قب?ل چودہ??ویں �?دی ان سے یہ نیجہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ حضرت موس

ب مصر سے نکال لائے تھے۔) باب(۱۵کے پہلے ربع میں بنی اسرائيل کو ملک(۳)

راس شمرا کی الواح سے یہ ثاب� ہوگیا ہے کہ موسوی شریع� کی قربانی کی رسومآای??ا ک??رتی تھیں اور عب??ادت کے ل??ئے ای??ک آایا ہے فی الواقع عم??ل میں جن کا ذکر تورات میں

،۱۰، ۵: ۲۵خیمہ گاہ ہوتا تھ?ا۔ اسش?نا کی ک?اب میں �?لہ رحم کی ش?ادی ک?ا ذک?ر ہے )

باب(۔ اس قسم کی شادیاں ن??وزی میں اور اس??وریوں کے ق??انون اور ح??یوں کے ق??انون۴، ۳روت ب قدیمہ نے ان باتوں کی تصدیق کردی ہے۔ آاثار کے مطابق جائز تھیں ۔ پس

(۴)بر ق??دیمہ نے کنع??ان کے ش?ہروں کے کھن??ڈرات اوران کی ق??دیم زن?دگی ک?و بے نق??اب آاثاب مقدسہ کے بیان??ات �??حیح ہیں۔ ت� کردیا ہے۔ ان کی روشنی میں ہم دیکھے ہیں کہ عبرانی ک

ات کی Prof. Garstangپروفیس??ر گارس??ٹنگ ر مقام ان کے دیگ و اورکنع نے یریح ب?اب(۶کھدائی کی ہے۔ یریحو کی دی??واروں کے فوٹ??و یہ ث?اب� ک?رتے ہیں کہ یش?وع کی ک??اب )

کے بیانات بالکل درس� ہیں اور چودھویں �دی قب??ل از مس?یح کے پہلے نص??ف میں دی??واروںبر واقعہ تھ??ا۔ یہ دی?واریں ب?اہر کی ج?ان� چپ??ٹی پ?ڑی ہ??وئی ہیں اورپھ??ونکے ہ??وئے کا گرنا ایک ام

شہر میں کھانے کے لئے چیزیں تیارملی ہیں جن کو ہاتھ بھی لگایا نہیں گیا تھا۔ طل امرنہ کے خطو� میں ع??بریوں کے حمل??وں ک??ا ذک??ر ہے اور یش??وع ک?ا ن??ام بھی لکھ??ا

(۔ اس ش??ہر ک??ا بھی پہ چ??ل گی??ا ہے۔ اس ک??ا۳۸: ۱۰ہے۔ یشوع نے شہر دبیر کو فح کیا تھ??ا۔)بر ق??دیمہ س?ے ث??اب� ہے کہ یہ ش??ہر ت?یرھویں �?دی۱۵: ۱۵قدیمی نام قری� س?فر تھ??ا) آاث?ا ( ۔

آای?ا ہے) (۵۸: ۱۵میں فح کیا گیا تھا ۔ ایک اور شہر بی� �?ور ک?ا جس ک??ا ذک?ر یش?وع میں بر ق??دیمہ کے علم نے ث?اب� کردی?ا ہےکہ یہ ش?ہر پہلے برب?اد ہوچک?ا تھ??ا اور پھ?ر آاثا پہ مل گیا ہے۔ آاب?ادہوا جس س?ے اس ک?اب کے بی??ان کی تص?دیق ہ??وتی ہے ۔ دوبارہ ب?ارھویں �?دی قب??ل مس?یح لکیس شہر کے قدیم مقام سے مٹی کے جو برتن دس??یاب ہ??وئے ہیں ان س??ے ظ??اہر ہوجات??ا ہے کہ یہ ش??ہر ت??یرھویں �??دی میں برب??اد ہ??وا تھ??ا۔ یہ یش??وع کی ک??اب کے بی??ان کے عین مط??ابق ہے

ب ۳۱: ۱۰)یش??وع توف (۔لکیس ک??ا ق??دیم مق??ام ط??ل دوب??یر ہے ۔یہ??اں کی کھ??دائی ک??رنے س??ے ح??ر قبل مسیح س??ے بھی پہلے کے ہیں۔ اس کی دی??واروں کے ب??اہر۱۲۶۲تجہی دسیاب ہوئے ہیں جو

مندر کھنڈرات میں قدیم مصری جواہرات ملے ہیں جو بھ??ونرے کی ش??کل پ??ر تراش??ے ج??اتے تھے کے ہیں۔ علاوہAmenhetopاورجس پر نشان ہوتے تھے۔ یہ جواہرات امین ٹ??وپ س??وم،

Page 35: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بر ق??دیمہ کی ش?ہادت موج??ود آاث?ا ازیں رجعام، س?نیخرب اور نبوکدنص?ر بادش?اہوں کے معل?ق بھی ہے۔

یش??وع او ر قض??اة کی ک??ابوں کی ت??اریخیں اوران کے بیان??ات ہ??و بہ??و اس زم??انہ کے :۵، ۳۱: ۳ملک مصر کے تاریخی ح??الات کے عین مط??ابق ہیں۔ ش??مجر بن عن??ات )قض??اة

بر ق???دیمہ کےمط???ابق ای???ک مص???ری ام???یر الج???ر تھ???ا۔ س???ر فلین???ڈرس پی???ٹری ۶ آاث???ا )Sir. Flanders Patri اة زہ )قض و غ وغ??یرہ( میں ای??ک ایس??ا ہھی??ار ملا ہے ج??و۱: ۱۶ ک

گھوڑے یا گ??دھے کے ج??بڑے س??ے بن??ا ہے جس کےدان� نہ??ای� ت??یز ہیں۔ �??اح� مو�??وفآام??د ہھی??ار ہے ۔ اس??ی قس??م کے ہھی??ار ک??و سمس??ون نے کہ??ے ہیں کہ یہ ب??ڑا زبردس??� اورکار

(۔ فلس?طی ش??ہروں کی کھ??دائي نے یہ ظ??اہر کردی??ا ہے کہ۱۶تا ۱۵: ۱۵اسعمال کیا تھا)قضاة بل پ??ر رکھے ج??اتے ان کے گھروں کے کھمبے لکڑی کے بنے ہ??وتے تھے جوای??ک پھ??ر کی س?? تھے۔ اور سمسون جیسا طاقور انسان ان کو ان کی جگہ سے کھسکا ک??ر اپ??نے دش??منوں س??ے

ب� مقدس??ہ کےبیان??ات کی۲۹: ۱۶ب??دلہ لے س??کا تھ??ا)قض??اة ت (پس یہ انکش??افات ع??برانی کتصدیق کرتے ہیں۔

(۵)بر ق??دیمہ کے م??اہر ین نے جوبیان??ات دب??یر کے آاث??ا ب بالا میں ہم ذک??ر ک??رچکے ہیں سطور

( کی تصدیق کرتے ہیں۔ اسی ط??رح لکیش کی۳۹: ۱۰معلق شائع کئے ہیں ۔ وہ یشوع کی ) قب??ل مس??یح( س??ے پہلے ت??یرھویں �??دی کی اب??دا میں ب??نی اس??رائیل ک??ا یریح??و۱۲۳۰برب??ادی )

ب قدیمہ سے ثاب� ہے۔ اس علم نے یہ بھی ثاب� کردی?ا ہےکہ ب?نی آاثار اوربی� ایل کو تباہ کرنا آاہس??ہ ی??ردن کی دون??وں ج??ان� آاہس??ہ آاخ??ر ت??ک اسرائيل نے تیرھویں �دی قب??ل از مس??یح کے پہاڑی مقاموں میں رہائش اخیار کر لی تھی۔ مجدد اور بی� شان کی کھدائی س??ے ظ??اہر ہے

تپشوں تک بنی اسرائيل کے پے درپے حملوں کا مقابلہ کرتے رہے۔ کہ یہاں کے باشندے

بض مقدس کے مقامات کی کھدائی سے ظاہر ہےکہ ب?ارہویں �?دی کے ش?روع میں ارآاباد ہوگئے تھے جنہوں نے غزہ س??ے لے ک??ر عک??ردن ت??ک مل??ک پ??ر کنعان کے ساحل پر فلسطی قبضہ کرلیاتھا ۔ فلسطیوں کی کلچر ج?داگانہ تھی ج?و وہ اپ?نے ہم?راہ لائے تھے ، لیکن وہ مف?وح کنعانیوں سے جل?دی گھ??ل م?ل گ??ئے ، چ??ونکہ ان کے قبض??ہ میں زرخ??يز مقام?ات تھے انہ??وں نے دیگر اقوام پر جلدی غلبہ حا�ل کرلیا ۔ گیارھویں �دی قبل از مسیح کے درمیان میں فلس??طیوںب عزر کے مقام پر شکس� دی اور عہد کے �ندوق پر قبض??ہ ک??رکے س??یلا نے اسرائیلیوں کو ابنبر بھی ثاب� کرتے ہیں کہ انہوں نے مغربی کنعان آاثا کر برباد کردیا۔ یہوداہ کے دیگر قصبوں کے

قبل مس??یح کے ق??ری� اپ??نی۱۰۲۰کو تباہ کردیا اور اسرائیلیوں کو اپنا تح� بنالیا۔ لیکن شاؤل نے ت ا ات??ار پھینک??ا لیکن فلس??طیوں نے اس ک??و جب??وعہ پ??ر س??لطن� کے اب??دائی ای??ام میں ان ک??ا ج??و

قبل مسیح کے ق??ری� فلس??طیوں۹۹۰شکس� فاش دی ۔ پر بنی اسرائیل نے داؤد کے زمانہ میں کا زور ایسا توڑدیا کہ ان ک?وپھر کبھی غلبہ حا�?ل نہ ہوس??کا اور وہ ت??اجر ہوگ??ئے ۔ کی?ا یہ بیان?ات

ب مقدسہ کے واقعات کی حیرت انگیز طورپر تصدیق نہیں کرتے ؟ ت� عبرانی کبر ق??دیمہ ک??ا مط??العہ ک??رتے ہیں ت??و ظ??اہر ہوجات??ا ہے کہ آاث??ا ج� ہم قض??اة کے زم??انہ کے بارہویں اور گیارہویں �دی قبل از مسیح میں بنی اس??رائيل کی زن??دگی نہ??ای� س??ادہ تھی اورانب میں کلچر اور تہذی� ک?ا ن?ام بھی نہ تھ??ا۔ ت?یرھویں �?دی قب?ل مس?یح ق??ری� کنع??انیوں کی ط?رزآاور آات??ا ہے ۔ حملہ آاس??مان ک??ا ف??رق نظ??ر ب رہ??ائش میں زمین زن??دگی میں اور اس??رائیلیوں کی ط??رزآاث?ار اس?رائیلی نیم خ?انہ ب??دوش وحش?ی تھے ج?و قب??ائیلی زن??دگی بس?ر ک?رتے تھے۔ اس زم?انہ کے آای� " ہر شخص جو کچھ اس کی نظ??ر میں اچھ??ا معل?وم ہوت?ا وہی کرت?ا بب قضاة کی قدیمہ کا

( کی تفسیر ہیں اور اس زمانہ کے �حیح حالات کا نقشہ پیش کرتے ہیں۔۶: ۱۷تھا۔") قدیم یروشلیم ، سامریہ اور کنعان کے دیگ??ر مقام??ات کی کھ??دائی کی گ??ئی ہے اور انب س??موئیل وس??لاطین ت� ب مقدس??ہ کی ک ت� ب مقدس??ہ کی ک ت� مق??اموں کی دری??افیں ع??برانی ک

Page 36: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وت?واریخ پ?ر نہ �?رف روش?نی ڈال?ی ہیں ، بلکہ ح?یرت انگ?یز ط??ورپر ان کی تص?دیق بھی ک?رتیہیں۔ سکم، بی� ایل، عی، یریحو، بی� شمس وغیرہ شہروں کا پہ لگا چکا ہے۔

سیلا کا مقام وہ تھا جہاں قضاة کے زمانہ میں خداوند کا �??ندوق اور خیمہ گ??اہ ہوت??اب ق??دیمہ نے اس ش??ہر ک??ا بھی پہ کھودنک??الا ہے ۔ یہ۲۲: ۲، ۹: ۱س??موئيل ۱تھ??ا) آاث??ار وغ??يرہ(

بض مق??دس میں گی??ا تھ??ا اورس??یلا میں خیمہ ہیکل سے پہلے اس??عمال ہوت??ا تھ??ا اور بیاب??ان س?ے اربر قدیمہ نے اس خیمہ پ?ر نہ??ای� دلچس?پ روش?نی ڈالی ہے۔ گ?و تاح?ال اس خیمہ کی آاثا رہا ، بل عربی کی بعث� سے پہلے عرب??وں کوئی تصویر یاپارچہ وغیرہ نہیں ملا تاہم یہ معلوم ہے کہ رسوتبوں کو ایک خیمہ میں رکھ??ے تھے ج??و قرم??زی رن??گ کے چم??ڑے میں یہ دسور تھا کہ وہ اپنے ب جنگ میں لے جایا جاتا تھا ، کا ہوتا تھا۔ یہ خیمہ بعض اوقات شر کی پیٹھ پر لادکر میدان اور ق??بیلہ کی مع??زز ت??رین ع??ورتیں اس کی محاف??ظ ہ??وتی تھیں۔ اس خیمے کے مخل??ف ن??ام ہ??وا

کے ارامی کب??وں میں(Palmyra)کرتے تھے۔ اس کا ای??ک ن?ام" قبہ" تھ??ا۔ یہ لف??ظ پ?المیرا بھی پایا جات?ا ہے جس س?ے ظ??اہر ہوت?ا ہےکہ اب?دائی مس?یحی �?دیوں میں یہ رواج پ?المیرا کےآای??ا ہے ۔ )گن??ی ت� عہ??د ع??یق میں لوگوں میں بھی موجود تھا۔ لف??ظ" قبہ" �??رف ای??ک دفعہ ک

(جہاں اس ک?ا ت??رجمہ " خیمہ " کی??ا گی??ا ہے۔ یہ ام?ر بھی دلچس??پی ک??ا م?وج� ہے کہ۸: ۲۵ پالمیرا کے لوگوں کا خیمہ قرمزی رنگ کے چم??ڑے ک??ا ہوت??ا تھ??ا اور ب??نی اس??رائيل ک??ا خیمہ بھی

ب ۱۴: ۲۶قرم??زی س?رخ رن??گ ک??ا تھ??ا)خ??روج ت� ( اس قس??م کے انکش??افات نہ �?رف ع??برانی ک مقدسہ کی تفا�یل کو سمجھنے میں مدددیے ہیں بلکہ ان کی چھوٹی چھوٹی اور معمولی

تفصیلوں کی �ح� کی بھی تصدیق کرتے ہیں۔آای?ا ہے۔ ان میں س??ے بہ� ت� میں مع?دد ق??دیم ش??ہروں ک?ا ذک?ر ب ع??یق کی ک عہ??دتدس کے بیان??ات بب مق?? آام??دہ اش??یاء اورکب??وں س??ے ک??ا سے مقامات کی کھ??دائی ہوگ??ئی ہے اوربربر آاث?ا ب مقدس?ہ کے بیان??ات نے ہی ت� کی تصدیق ہ??وتی ہے۔ بلکہ ح??ق ت??و یہ ہےکہ ع??برانی کاا انہی بیانات کے قدیمہ کے ماہرین کو قدیم مقامات کے کھوج لگانے میں مدددی ہے۔ مثل

ذریعہ معلوم ہوگیا ہےکہ جزر کا قدیم مق??ام وہی ہے ج??و موج??ودہ زم??انے میں ط??ل ج??زر کہلات??ا ہے۔ یہاں پہلی �دی قبل از مس??یح کے ک??بے ملے ہیں جن پ??ر الف??اظ" ج??ز ر کی ح??د" لکھے ہیں۔آاب??اد تھ??ا جہ??اں اب بائبل کے بیان ہی سے اب ثاب� ہوگیا ہے کہ لکیش کا قدیم شہر اس جگہ

تصور )یرمیاہ آاباد۳۳: ۴۹طل الدویر ہے۔ گلیل کا شہر ح وغیرہ( موجودہ طل القدہ کے مقام پر ج??و۳۴: ۱۵۔س??موئيل ۱وغ??یرہ( س??اؤل ک??ا حیعہ)۱: ۱۸تھا۔اسی طرح قدیم ش??ہر س??یلا)یش??وع

ب مقدس??ہ کے ت� ط??ل الف??ل ہے ( بی� ای??ل ، بی� �??ور وغ??یرہ کے مقام??ات ک??ا �??رف ع??برانی کآاگ س?ے تب?اہ بیانات سے ہی پہ لگ سکا ہے ، حالانکہ سیلا مسیح سے گیارہ �?دیاں پیش?ر

ب?اب میں بھی ہے اور یرمی?اہ ن?بی کے وق� میں بھی وہ وی?ران۴۔س?موئيل ۱ہوگیا تھا جس کا ذکر آاگ سے جل کر خاک سیاہ ہوگیا تھ??ا اوراس ک?ا ذک?ر قض?اة ب?اب۲۰تھا۔ اسی طرح جبعہ بھی

ب مقدسہ کے بیان??ات کے ذریعہ بی� ای??ل ک??ا پہ لگالی??ا کہ وہ ت� بر قدیمہ نے ک آاثا آایا ہے۔ میں آاباد تھا جہاں موجودہ بیطین واقع ہے۔ بی� �ور کا بھی اس??ی ط??رح س??راغ ملا کہ اسی مقام پر ب مقدسہ میں جن قدیم شہروں کا ت� وہ موجودہ خرب� الطبیقہ کے مقام پر واقع تھا۔ عبرانی کبر ق??دیمہ نے معین کردی?ا ہے جن س??ے ان آاث?ا ب ذکر ہے ان میں سے اکثر کا زمانہ اور ت?اریخ علماا جن لاوی??وں کے ش??ہروں ک??ا ذک??ر ک??ابوں کے بیان??ات کی �??ح� کی تص??دیق ہ??وتی ہے۔ مثل

آاثار قدیمہ نے ث??اب� کردی??ا۶تواریخ ۱باب اور ۲۱یشوع ب آایا ہے ان کی قدام� کو علم باب میں آاب??اد تھے جس ک??ا ہے اوراب تمام علماء یہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ مس??یح کے دس �??دیاں پہلے

قب??ل مس??یح کے۹۵۰قبل مس??یح اور ۹۷۵مطل� یہ ہے کہ ان دونو عبرانی کابوں کی فہرسیں درمیان بنائی گئی تھیں گو ان شہروں کی تاریخ فح کنعان سے بھی پہلے کی ہے۔

(۶)بر ق??دیمہ نے ث??اب� کردی??ا ہے کہ اس??رائيلی بزرگ??وں حض??رت ابراہ??ام، یعق??وب، آاث??ا ب علمہی ،یشوع ، جدعون، سمسون، س??اؤل ، داؤد اورس??لیمان وغ??یرہ کے زم??انہ کے ح??الات یوسف، موسب� مقدس??ہ میں من??درج ہیں۔ م??اہرین ک??و تاح??ال ق??دیم ت??رین اس??رائيلی ت تبہو وہی تھے جو عبرانی ک تہو

Page 37: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

قلعہ بندی کا نمونہ ، �رف شاؤل کا قلعہ ملا ہے جو طل الفل کی چوٹی پر یروش??لیم س??ے تینبر ق??دیمہ س??ے ظ??اہر۱۰۲۰میل شمال کی ج??ان� واق??ع ہے اور آاث?ا قب??ل مس?یح کے ق??ری� ک??ا ہے۔

بم اس??رائيل تج??ارت اور �??نع�۹۲۰ہےکہ داؤد کی م??وت قب??ل مس??یح کے ق??ری� ( کے بع??د ق??و وحرف� کی جان� رغب� رکھنے لگ گئی تھی ۔ �??ور اور �?یدا نے )جوس?لیمان کے دوس??� حیرام کی بادشاہی میں شامل تھے( فلسطیوں کے زوال سے فائدہ اٹھا کر اپنی تجارت کو بح??ر

موسط کے مغرب تک پھیلا دیا تھا۔بر قدیمہ ثاب� کرتا ہے کہ سلیمان کا زمانہ کنعان کی ت??اریخ اور تہ??ذی� میں آاثا ب علم نہای� ش??اندارزمانہ تھ??ا اورکہ س??لاطین کی پہلی ک??اب کے بیان??ات �??حیح ہیں جن ک??ا تعل??ق

و غيرہ( ۔ ماہرین نے سلیمان کے ا�??طبل ت??ک کھ??ود نک??الے۲۷: ۱۰اس شاندار زمانہ سے ہے )آایا ہے۔ ۱۹تا ۱۵: ۹۔سلاطین )۱ہیں جن کا ذکر ( میں

حضرت داؤد خ?دا کے ل??ئے ای?ک ع??الی ش??ان ہیک??ل بنوان??ا چ??اہے تھے کی??ونکہ ان کے عہد تک اوران کے زمانہ میں بھی " خدا ک??ا �??ندوق پ??ردوں کے ان??در" ہی تھ??ا۔ لیکن وہ اپ??نیبن حیات میں یہ مقدس فرض ادا نہ کرسکے ۔لیکن انہ?وں نے اپ?نی زن?دگی میں ہیک?ل کے حی

( اور عمارت کے لئے لوہا، پھ??ر۲۴ تا ۲۱: ۲۴۔سموئيل ۲لئے ایک وسیع قطہ زمین خرید لیا۔) ، لکڑی وغیرہ اور سونے چاندی کے ظروف وغیرہ فراہم کرل??ئے اورم?رنے س?ے پہلے اپ?نے جانش?ین

۔ت??واریخ۱حض??رت س??لیمان ک??و و�??ی� کرگ??ئے کہ وہ اس ہیک??ل کی تعم??یر اورتکمی??ل ک??رے)(۔ ۱۹تا ۱۱: ۲۲

قب??ل مس?یح( ہیک?ل کی عم??ارت۹۶۶س??لیمان نے اپ??نی حک?وم� کے چ??وتھے س??ال ) قب??ل مس??یح( اس نے یہ مب??ارک ک??ام۹۵۹کی تعمیر کے کام کو شروع کیا اور سات سال بعد )

ب زم??انہ کے ہ??اتھوں اس ہیک??ل ک??ا ن??ام ونش??ان بھی۷باب تا ۲۔تواریخ ۲خم کیا۔) باب( ح??وادثبر آاث??ا ب محال ہے لیکن اب م??اہرین آاثار کا ملنا امر تا کاخیال تھا کہ اس کے نابود ہوگیا تھا اور علم قدیمہ نے اس ہیکل اوراسکے مخلف مقامات کا پہ لگالیا ہے۔ انہوں نے بیرونی اح??اطہ کی

دو قربان گاہوں اور اندرونی مق??دس کی قرب??ان گ?اہوں ک?و بھی کھ??ود نک?الا ہے۔ ان ک?و وہ ظ??روفآای?ا ہے اور ج?و قرب?انیوں کے وق� اس?عمال ب مق?دس میں بھی م?ل گ?ئے ہیں جن ک?ا ذک?ر ک?اب

آاف انڈیا باب� اگس� بر ق??دیمہ نے ان تم??ام بیان??ات کی۱ء �فحہ ۱۹۶۴ہوتے تھے) ٹائمز آاث??ا ) باب( اورس??لاطین کی۷باب تا ۲تفا�یل کی تصدیق کردی ہے جو تواریخ کی دوسری کاب )از

باب میں لکھی ہیں۔(۹، ۸پہلی کاب کے ب� مقدس??ہ ت سامریہ کی بادشاہی کے حالات بھی وہی ث??اب� ہ??وتے ہیں جن ک??ا بی??ان کآایا ہے۔ چنانچہ نویں �دی قبل از مسیح سے چھ??ٹی �??دی قب??ل از مس??یح کے زم??انہ میں میں

ق م ت?ا۸۴۲سامریہ کی قلعہ بن??دیوں کے ح??الات )جن ک??ا تعل??ق بادش??اہ عم??ری کے خان?دان از قب??ل مس?ح ( س?ے ہے۔ یہ س?�۸۴۲ قبل مسیح ت?ا ۷۴۴ ق م ( سے اور یاہو کے خاندان )از ۸۷۰

بد ب مقدس کے مطابق ہیں۔ یہوداہ کے بادشاہ ، عزیاہ اور حزقی??اہ کے عہ?? کے س� حالات کاب حکوم� کے بیانات کی بھی تصدیق ہوگئی ہے ۔ اور لکیش ، بی� مرسم، اور دیگر مقام??اتب زم??انہ پ??ر ایس??ی آاخری زمانہ اوریرمیاہ ن??بی کے ح??الات کی کھدائی نے یہوداہ کی سلطن� کے بر ق??دیمہ آاثا روشنی ڈالی ہے کہ ان کے معلق کسی قسم کی غلط فہمی کا امکان بھی نہیں رہا۔

اا ب� مقدس???ہ کے بیان???ات کے مص???دق ہیں۔ مثل ت س???لاطین میں ہے کہ۱ہ???ر مق???ام میں ع???برانی کب مصر سیسق نے یروشلیم پر چڑھائی سلیمان کے بیٹے " رحبعام بادشاہ کےپانچویں برس میں شاہ

(۔ اس فرعون کی فح کا ذکر کرنگ کے مندر کی دی?واروں پ?ر کن??دہ ہے، کی??ونکہ۲۵: ۱۴کی ") مصر کے بادشاہ ، مندروں کی دیواروں پ?ر ان ش??ہروں کے ن?ام کھ??ودا ک?رتے تھے جن پرانہ?وں نے فح حا�ل کی تھی۔ قدیم شکسہ مرتبانوں کے ٹک??ڑوں پ??ر بھی ایس??ے ش??ہروں کے ن??ام ملے ہیںب ج??ان تھے۔ اس?وریہ کے شاہنش?اہوں کی فوح?ات کی ب مص??ر کے دش??من جن کے بادشاہ فرع?ون آایا ہے۔ امرنہ ت� مقدسہ میں یادگاروں پر ایسے معدد نام دسیاب ہوئے ہیں جن کا ذکر عبرانی ک

کے خطو� اور دیگر میخی قسم کی عبارتوں سے بھی ان شہروں کا پہ چلا ہے۔

Page 38: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۔سلاطین میں لکھا ہے کہ بادشاہ حزقیاہ نے تالاب اورنالی بنا کر شہر یروشلیم میں۲ ( اس ن??الی ک??ا بھی اب پہ م??ل چک??ا ہے۔ س??لیمان کی مش??ہور بن??درگاہ۲۰: ۲۰پ??انی پہنچای??ا )

( اس?وریہ کے شہنش?اہ شلمنص?ر۲۸: ۲۶: ۹س?لاطین ۱عصیون جبر ک?ا بھی پہ ل??گ گی??ا ہے ۔)آاب ک??و شکس??� دی تھی اور۸۵۳سوم نے قبل مسیح دمش??ق کے بادش??اہ حددعض??ر اور اخی

ب اس??رائيل اخی اب ک??ا ن??ام اس شاہنش??اہ کی فوح??ات میں درج ہے۔ شلمنص??ر چہ??ارم ش??اہ ( کا ذکر نہای� حقارت سے کرکے کہ??ا ہے کہ۱۵تا ۷: ۸سلاطین ۲غا�� بادشاہ حزائیل )

حزائیل جوایرے غیرے نھوخیرے کا بیٹا تھا تخ� پر بیٹھا اوریوں سلاطین کی ک??اب کے بی??ان کی تص??دیق کرت??ا ہے۔ برط??انوی عج??ائ� خ??انہ میں پھ??ر ک??ا ای??ک مین??ار ہے جس کی چ??وٹی مخروطی شکل کی ہے۔ اس میں نہ �رف ی?اہو کے ن?ام ک?ا ذک?ر ہے بلکہ اس پ?ر ای??ک تص?ویر بھی کن??دہ ہے جس میں وہ شلمنص??ر کے س??امنے جھ??ک ک??ر خ??راج ادا کرت??ا ہے ۔ای??ک اورکبہ

Tightathقب???ل مس???یح میں ہ???وا تھ???ا۔ طغلات پلیسرس???و ۸۴۱س???ے ث???اب� ہےکہ یہ واقعہ Pileser IIIاور � اہ کی شکس راج ،پیک اہم کے خ رات میں من ائع اور تحری کے وق

آات??ا ہے۔ یہ وق??ائع نگ??ار آاخ??ز ک??ا ذک??ر ب یہ??وداہ آاخ??ری بادش??اہ ہوس??یع ک??ا اور ش??اہ اس??رائیل کے )ب?اب ( کی تص?دیق ک?رتے ہیں۔ س?ارگون دوم ۱۷ب?اب و۱۵س?لاطین کی ک?اب کے بی??ان )۲

Sargon II) قبل۷۲۲ کے وقائع نگار اسرائیل کے بادشاہ اور اسرائیلیوں کی اسیری کا ذکر بب مق??دس کے بیان?ات کی تص?دیق ک?رتے ہیں۔ اس??وریوں کی دس?اویزوں میں مسیح کرکے کا حزقیاہ اور منسہ شاہان یہوداہ کے نام موجود ہیں چنانچہ سنیخرب کے مشہور مثلثی منشور

ب??اب کی۱۹، ۱۸سلاطین ۲میں یہوداہ پر حملہ کرنے کا مفصل ذکر موجود ہے جس سے بہ اسور اسر ح??دون کی وق??ائع میں ہے کہ منس??ہ اس ک??ا ب??اجگزار پوری تصدیق ہوتی ہے اور شا

(۔ ای?ک تخ?ی دس?یاب ہ?وئی ہے۲: ۴ ، ع?زرا ۳۸: ۳۷ ، یس?عیاہ ۳۷: ۱۹س?لاطین ۲تھا )بن بہ ملک یہود " کو بابل کے شاہی دربار سے ہر روز س??اما جس میں لکھا ہے ، کہ "یاکین شا

بر۳۰ ت??ا ۲۹: ۲۵رس??د مل??ا تھ??ا، جس س??ے س??لاطین کے بی??ان کی تص??دیق ہ??وتی ہے ۔) آاث??ا )

ب ت??واریخ ک??و اب ت� ب مقدس??ہ کی ک ت� ق??دیمہ کے انکش??افات کی روش??نی میں ہم ع??برانی کاا سلاطین میں ہے "شاہ اسور نے ترتان اور رب سارس اور رب۲بہرطورپر سمجھ سکے ہیں مثل

:۱۸شاقی کو لکیش س??ے ب?ڑے لش?کر کے س?اتھ حزقی??اہ بادش??اہ کے پ?اس یروش?لیم ک?و بھیج??ا") بر قدیمہ سے یہ معلوم ہوگیا ہےکہ ترتان اور رب سارس اور رب ش??اقی اس??م مع??رفہ نہیں۱۷ آاثا ( اب

ب اسور کے فوجی عہ??دے تھے۔ چن??انچہ " ترت??ان " فی الحقیق� فیل??ڈ ہیں بلکہ اراکین سلطن� مارشل یعنی سپہ سالار کا عہدہ تھا۔ "رب شاقی " شاہنشاہ کا خاص نمائندہ اور چی??ف افس??ر

( محل کا خواہ سراہوا کرتا تھا۔ ۳: ۳۹("رب سارس " )یرمیاہ ۲: ۳۶ہوتا تھا)یسعیاہ ب مقدس??ہ پ??ر روش??نی پ??ڑتی ہے۔ یہ ک??بے نہ ت� ش??اہ نب??وکر نص??ر کےکب??وں س??ے ع??برانی ک �رف ان کابوں کے بیانات کی تصدیق کرتے ہیں بلکہ ان واقعات کی تاریخ معین کرنے میں

بھی مدد دیے ہیں۔(۷)

قب?ل مس?یح( س?ے خم ہوگ??ئی ۔۵۸۳بابل کی اسیری شاہ فارس خورس کی فوحات ) اس زمانہ کی تحریرات نہای� تفصیل کے ساتھ خورس کی فوحات کا ذکرکرتی ہے ہیں جن س??ےب� ت ع??برانی ک� مقدس??ہ کے بیان??ات کی تص??دیق ہ??وتی ہے۔ باب??ل کی فح کے بع??د ع??برانی ک

:۱، زکری??ا ۱: ۱مقدس??ہ ہ??ر ای??رانی بادش??اہ کے عہ??د حک??وم� کی ت??اریخ بلاتی ہیں۔)حجی بر ق??دیمہ کے ک??بے ان ت??اریخوں کی �??ح� کی ش??ہادت دی??ے ہیں۔۱۵: ۶ ،عزرا ۱ آاثا وغیرہ (

آانے کا ذک??ر ہے نحمیاہ کی کاب میں نحمیاہ کا بادشاہ ارتخششا اول کے زمانہ میں یروشلیم بر ق??دیمہ کوای?ک ارامی زب??ان ک?ا پے پ?ائرس ج?و اس واقعہ کی۱: ۲) آاثا ب ( بالائی مصر سے ماہرین

تصدیق کرتا ہے دسیاب ہوا ہے۔بر قدیمہ نے یہ ثاب� کردیا ہے کہ بادشاہ بیلشضر جس ک?ا ذک??ر دانی ای??ل کی ک??اب آاثا

آای???ا ہے درحقیق� اور فی ال???واقعہ ای???ک بادش???اہ تھ???ا ) ) وغ???یرہ( وہ بادش???اہ نب???ونی دس ۱: ۷میں Nobonidus)کا بیٹا تھا اورباپ کی غیر حاض?ری میں ریجمنٹ )ق??ائم مق??ام(کے ف?رائض

Page 39: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ادا کرتا تھا جس کی وجہ سے اس کو یہ اخی??ار تھ??اکہ دانی ای??ل ک??و بادش??اہی میں تیس??را درجہعطا کرے ۔

بب مق??دس کے س??مجھنے میں بر قدیمہ کے علم س??ے بعض ام??ور میں ہم ک??و ک??ا آاثااا نوزی کے الواح سے ظاہر ہے کہ کھیوں میں بالیں چھوڑدی جاتی تھیں بڑی مدد ملی ہے۔مثل

:۲۴ ، اسش?نا ۹: ۱۹ب?اب ، احب??ار ۲تاکہ غرب??ا ان ک?و چن ک??ر اپن??ا پیٹ پ?ال س??کیں )روت بد عیق کے بعض مقامات میں اس??رائیلیوں ک??و تاکی??د کی گ??ئی ہے کہ وہ۲۴تا ۱۹ وغیرہ( عہ

کنع??انیوں کے "�??مانیم" س?ے پرہ??یز ک??ریں مفس??روں ک??و اس کے ٹھی??ک مع??نی معل??وم نہیں تھےتب� ہے۔ بعض اس س??ے س??ورج چنانچہ بعض علما کا خیال تھاکہ اس لفظ سے م??راد م??ورت ی??ا تب� م??راد لی??ے تھے ۔ لیکن اب پ??المیرا میں ای??ک بخ??ور جلانے کی قربانگ??اہ ملی ہے دیوت??ا ک??ا بض مق??دس کی کھ??دائی میں بھی جس پ??ر یہ لف??ظ کن??دہ ہے۔ اس قس??م کی قرب??ان نگ??ا ہیں ار دسیاب ہوئی ہیں جس سے یہ ثاب� ہوگیا ہے کہ لفظ " �مانیم" سے مراد وہ قربان گاہیں تھیں

جن پر کنعانی عبادت کے وق� بخور جلایا کرتے تھے۔ بض مق???دس میں۱۹۱۸ء ت???ا ۱۹۱۴پہلی جن???گ عظیم ) ( میں اتح???ادی اف???واج نے ار

ترکوں کے خلاف جنگی مہمیں اور معرکے ک??ئے ۔ اس جن??گ کی ت??اریخ ظ??اہر ک??رتی ہے کہ تب ت??واریخ میں جن ق??دیم راس??وں ک??ا ذک??ر ہے ان ک??و اخی??ار ت� ب� مقدس??ہ کی ک ت ع??برانی ک کرنے سے اتحادیوں نے مع??دد فوح??ات حا�??ل کیں۔ یہ ق??دیم راس?ے اب غ??یر مع??روف تھےب� ت??واریخ کے راس??وں ک??و اپن??ا ت جن س??ے ان کے دش??من ن??اواقف تھے۔لیکن اتح??ادیوں نے ان کت� کےبیان?ات کی �?ح� ث??اب� جنگی نقشہ بنا کر کئی بار فح حا�ل کی جس س?ے ان ک

ہے۔بف طوال� ہم انہی چند انکشافات پر اکفا ک??رتے ہیں۔ ہ??ر محق??ق پ??ر اب ظ??اہر بخوب� مقدس??ہ کے ت بر ق??دیمہ نے ج??نی چ??یزیں کھودنک??الی ہیں، ان س??ے ع??برانی ک آاث??ا ہوگیا ہے کہ ب ق??دیمہ کے علم نے ای??ک بھی اس??ی ب??ات آاث??ار بیان??ات کی �??ح� ث??اب� ہوگ??ئی ہے تاح??ال

ب ق??دیمہ کے گ?واہ اپ??نی آاث??ار ت� مقدس??ہ کی تک??ذی� ک?رے۔ دریاف� نہیں کی جو ان عبرانی ک قب??ل۴۸۵قبروں سے نکل کر ث?اب� ک?رتے ہیں کہ ج?و ک?ابیں چودھ?ویں �?دی قب??ل مس?یح س?ے

اا �حیح ہیں۔ چنانچہ پروفیسر الیگیرولکھا ہے کہ " بمش??کل مسیح تک لکھی گئی ہیں وہ قطعآای� پ?ر ن??ئی روش?نی بب مقدس کی کسی نہ کس?ی ب قدیمہ کا آاثار ب کوئی دن ایسا ہے ج� علمآایا ب قدیمہ ان ممالک میں کھدائیاں کرتا رہا ہے جن کاذکر بائبل میں آاثار نہیں ڈالا۔ محکمہ تضلا ۔ اس ق??دیم زم??انہ کے لوگ??وں کے ہے ۔ نئے کبے دریاف� ہوتے رہے ہیں اورمحکمہ کے فبب مق??دس حالات اور قوم یہود کی تاریخ وک� پر نئی روشنی ڈالے رہے ہیں اور یہ روشنی ک?ا

(۔۷۳کے الفاظ کے مطال� ومعانی کروشن کردیی ہے۔") �فحہ

ب� مقدسہ کا زمانہ تصنیف ت بر قدیمہ اور ک آاثاب�ح� کی تص??دیق ک?رتے ب مقدس??ہ کے بیان??ات کی ت� بر قدیمہ نہ �رف عبرانی ک آاثا ہیں بلکہ یہ بھی ثاب� کردیے ہیں کہ یہ ق??دیم ک?ابیں )ج?واب ہم?ارے ہ?اتھوں میں موج?ود ہیں( اس??ی زم??انہ کی تص??نیف ہیں جن میں وہ لکھی گ??ئی تھیں اور مابع??د کے مص??نفوں نے ان میں کسی قسم کا تصرف نہیں کیا۔ ماہرین کو قدیم زمانے کی ہزاروں الواح اور دس??اویزات دس??یاب

توگرت ۱۹۳۳ء اور ۱۹۲۹ہ??وئی ہیں۔ بالخص??وص اہیUgaritء کے درمی??ان ی?? دیم بادش کی ق کی وہ الواح ملی ہیں جن ک??ا تعل??ق دین اور م??ذہ� کے س??اتھ ہے۔ ان س??ے معل??وم ہوت??ا ہےکہ انب مقدسہ کی نظم ونثر کی ساخ�، فصاح� وبلاغ� ،�??نائع ت� الواح کی نظم ونثر اورعبرانی ک

اور بدائع، طرز بیان اور زبان ایک ہی قسم کی ہیں۔ اا زبور کی یہ �نع� ملاحظہ ہو۔۹: ۹۲مثل

"کیونکہ دیکھ تیرے دشمن، اے خداوند دیکھ تیرے دشمن ہلاک ہوجائیں گے ۔

س� بدکردار پراگندہ کردئیے جائیں گے ۔ کے مصرعوں کی یہ �نع� ملاحظہ ہو:۳۰: ۵یا قضاة

Page 40: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

توٹ "سیسرا کو رنگا رنگ کپڑوں کی لتوٹ جس پر بیل بوٹے کڑھے ہیں۔ رنگ رنگ کپڑوں کی ل

توٹ ج??و اس??یروں کی گردن??وں پ??ر ل??دی توٹے ک??ڑھے ہ??وئے رنگارن?گ ک??پڑوں کی ل?? بیل ب?ہے۔"

باب میں ہیں۔ ۱۵یا مریم کے گی� کے اشعار جو خروج ب� مقدس??ہ کی نظم?وں میں موج?ود ہیں1یہ �نع� اور دیگ?ر �?نعیں ت ج?و ع??برانی ک

بم ادب میں اکثر پائی جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوت??ا ہے کہ ق??دیم زم??انہ کے ش??اعر قدیم کنعانی علب ق??دیمہ س??ے یہ ث??اب� ہوجات??ا ہے کہ آاثار کس قسم کی نظمیں اور اشعار لکھا کرتے تھے۔ پس ب مقدس??ہ میں موج??ود ہیں مس??یح س??ے ت??یرہ اور ب??ارہ ت� اس قس??م اورط??رز کے اش??عار ج??و ع??برانی کاہ �دیاں پہلےکے لکھے ہوئے ہیں کیونکہ ان �?دیوں کے بع??د کنع??انی علم ادب ک??ا ط??رز کلیبز مقب?ول بدل گیا تھا اور ایک نیا دور شروع ہوگیا تھا جس میں دوس?ری قس?م کی �?نع� اور ط??ر

باب( کی ق??دام� اس ام??ر س??ے بھ??ا ظ??اہر ہے کہ اس۱۵ہوگئی تھی۔ مریم کے گی� )خروج آاتے ہیں اوریہی پہلے کے ہیں۔ میں الفاظ " میراث کا پہاڑ "

ب مقدس???ہ کی زب???ان کے ان ق???دیم ت� ب ق???دیمہ کے ذریعہ اب ہم ع???برانی ک آاث???ار بم علووروں میں مروک ہوگئے تھے اورمروک ہونے عبری الفاظ کو سمجھ سکے ہیں جو مابعد کے د

اا زب??ور آاتا تھا۔ مثل میں ای??ک لف??ظ۴: ۶۸کی وجہ سے ان کا �حیح مفہوم سمجھ میں نہیں ب ادب کے قدیم توگرت کے علم ہے جس کا لفظی ترجمہ" �حرا کا سوار" کیا گیا ہے لیکن ی الفاظ کی روشنی میں ہم کو معلوم ہوا ہےکہ اس لفظ کا �حیح ترجمہ" ب??ادلوں پ??ر س??وار"

میں الف??اظ "زبردس??� پ??ر مق??رر کی??ا ہے اور ق??وم پ??ر ای?ک ج?وان ک??و۱۹: ۸۹ہون??ا چ??اہیے۔ زب??ور مس?لط کی??ا ہے۔" س??یاق وس?باق س?ے ظ?اہر ہے کہ یہ??اں داؤد بادش?اہ کی ط??رف اش?ارہ ہے۔"

ان �نعوں کا مفصل ذکر ہم نے اپنی کاب "قدام� وا�لی� اناجیل اربعہ" کی جلد دوم میں کیا ہے۔)برک� الله (۔ 1

میں الف???اظ " کش???ادہ گھ???ر" کی بج???ائے الف???اظ " بھ???را گھ???ر" ہ???ونے۲۴: ۲۵، ۹: ۲۱امث???ال آای??ا چاہئیں ۔ کیونکہ یہی عبرانی لفظ قدیم مصری ، اسوری اور ی??وگرتی زب??انوں میں ان معن??وں میں

ہے۔بر ق??دیمہ کے علم نے نہ �??رف ان الف??اظ پ??ر روش??نی ڈالی ہے جس ک??ا مطل� نہ آاث??ا جاننے کی وجہ سے مرجمین بائبل نے ان ک??ا لفظی ت??رجمہ کردی??ا ہے بلکہ اب بعض ایس??ےاا الفاظ کی بخ??وبی توض?یح ہوگ?ئی ہے جن ک?ا مطل� تاح?ال �?اف ط??ورپر معل?وم نہ تھ?ا ۔ مثل

میں ہے " خ??دا کی روح پ??انیوں پ??ر جنبش ک??رتی تھی۔" لیکن اب اقہ??ط کی۲: ۱پی??دائش " آایہ ش??ریفہ میں وہ لف??ظ جس ک?ا ت??رجمہ" جنبش ک?رتی رزمیہ نظم س??ے یہ ظ??اہر ہوگی??ا ہےکہ اس

میں "۱۱: ۳۲تھی" کی??ا گی??ا ہے ان ہی لطی??ف معن??وں میں اس??عمال ہ??وا ہے جن میں اسش??نا تعقاب اپنے بچوں پر منڈلاتا ہے ۔" منڈلانا" اسعمال ہوا ہےجہاں لکھا ہے "جیسے

نیجہ پس ہم اس اب??دائی زم??انہ کی نس??ب� اس ن??یجہ پ??ر پہنچ??ے ہیں ، کہ اگ??رچہ موج??ودہب� مقدسہ حرف بحرف وہ نہیں ہیں جو الہ??امی مص??نفین نے تحری??ر کی تھیں کی??ونکہ ت عبرانی ک کاتبوں کی غلطیوں کا امکان ابدا ہی سے رہا ہے ت?اہم ان میں ک?وئی ایس?ا ف??رق رونم?ا نہیں ہ??وا جس کی وجہ س??ے ک??وئی محق??ق یہ کہہ س??کے کہ اب وہ بجنس??ہ وہی ک??ابیں نہیں ہیں ج??وہی کرس??کے ہیں کہ روئے انبیاء نے لکھی تھیں۔ برعکس اس کے ہم بڑے وثوق کے ساتھ یہ دعوت� ہیں ج???و فی الحقیق� ب� مقدس???ہ ہی ایس???ی ک ت زمین کی تم???ام ق???دیم ک???ابوں میں ع???برانی ک

�حیح اور تحریف کے بدنما داغ سے پاک ہیں۔

Page 41: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

باب پنجمبر دوم ودو

عیسوی(۷۰ قبل مسیح تا ۴۵۸)از اسیری کے خاتمہ سے یروشلیم کی بربادی تک ک زمانہ

وول بل ا فص

تقہا کا زمانہ حضرت عزرا اور فب تصنیف ب� مقدسہ کی تاریخ ت ک

ب مقدسہ تحریر کی گئیں: ت� اس زمانہ میں ذیل کی کآاسر، زبور، امثال ، یوناہ، واعظ ، غزل الغزلات ، دانی ایل، ملاکی۔ تواریخ، عزرا، نحمیاہ،

تفقہا حضرت عزرا اور حلقہ اس زمانہ کی ابدا ت� ہوئی ج� بنی اسرائيل بابل کی اسیری سے رہا ہوکر واپس اپ??نےآاٹھ??ویں ب??اب میں مل???ا ہے ۔ ہ??زاروں اش??خاص آائے ۔ یہ نظ???ارہ ہم ک??و نحمی??اہ کے مل??ک میں

آاگے جمع ہوئے ۔ اور عزرا فقیہہ نے اپنے چ??وبی من??بر س??ے جم??اع� یروشلیم کے جل پھاٹک کے ب مقدسہ پڑھ کر سنائیں لیکن زمانہ اس??یری میں وہ اپ??نی م??ادری زب??ان ت� کے لوگوں کو عبرانی کتان ع?برانی بھ?ول گ?ئے تھے اوراب وہ ارامی زب?ان بول?ے تھے۔ لہ?ذا لاوی ان ک?و " مع??نی بلاتے اور

آای� (۔ اس وق� س??ے ع??برانی �??رف۸پڑھی ہوئی ب??اتوں کی عب??ارت ان ک??و س??مجھاتے تھے۔") تعلیم ی??افہ ا�??حاب کے زب??ان رہ گ??ئی اور ع??وام الن??اس ارامی بول??نے لگے ۔م??ذکورہ ب??الا واقعہ کے چند ہفوں کے بعدبنی اسرائيل پھر خدا کے سامنے جمع ہوئے اورانہوں نے ت??وبہ ک??رکے اس کے حضور عہ?د کی?ا کہ وہ اس کے احک?ام کے پابن?د رہیں گے اور " ان س?اری ب?اتوں کے س?ب� ہم ایک سچا عہد کرتے اور لکھے ہیں ، اور ہم??ارے ام??راء اورہم??ارے لاوی اورہم??ارے ک??اہن اس??ی پ??رتریں ثب� کیں، یہ ہیں۔ نحمی??اہ ، ترش??اتا ، �??دقیا، عزری??ا " تہر ک??رتے ہیں۔ اور وہ جنہ??وں نے مہ?? م

وغیرہ، چوراسی اشخاص نے اپنی مہریں ثب� کیں۔(۲)

عظیم " )جس کا ذک??ر1یہودی روای� کے مطابق یہ چوراسی اشخاص، عبادت خانہ ب????اب میں ہے ( کے اراکین تھے۔ وہ خ????دا کے برگزی????دہ اور چی????دہ اش????خاص۱۰ت????ا ۸نحمی????اہ

ب مقدسہ کے نس??خوں کی �??ح� کے س??اتھ نظ??ر ث??انی ک??رکے نق??ل ت� تھےجنہوں نے عبرانی ک کی ۔ اس روای� کے مطابق حض?رت ع?زرا اس "عب?ادت خ?انہ عظیم" کے �?در تھے اورمخل?ف زم??انوں میں حض??رت دانی ای??ل ، حض??رت حجی ، حض??رت زکری??ا، حض??رت ملا کی ، حض??رتآای?ا ہے کہ " زرباب?ل اور حض?رت نحمی?اہ وغ?یرہ اس کے اراکین میں س?ے تھے۔ چن?انچہ مش?نہ میں بہ سینا پ?ر ت?ورات دی اوراس نے وہ ت?ورات یش?وع ک?و اور دیگ?ر بزرگ?وں ک?و ہی کو کو خدا نے موس دی جنہوں نے اسے انبیاء الله کے سپر دکیا اورانبیاء نے اس کو عبادت خ??انہ عظیم کی س??پردگی

میں دیا۔"

1 The Great Synagouge .?

Page 42: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تدسہ س??ے ب� مق ت آامیزی سے خالی نہیں۔ بہر حال ک مذکورہ بالا یہودی روایات رنگ ثاب� ہے کہ اس زمانہ میں حض??رت ع??زرا کے گ??رد فاض??ل معلم??وں ک??ا ای??ک حلقہ جم??ع ہوگی??ا

ب�۱۶باب ۸تھا)عزرا ت (اورجس روز سے یروشلیم کے حل پھاٹک پر" عزرا فقیہہ" نے لوگوں کو کآاگی??ا۔ ان فقہی??وں ک??ا ک??ام یہ تھ??ا کہ خ??دا کے مقدسہ سنائیں یہ " فقیہوں ک??ا حلقہ " وج??ود میں کلام کو پڑھ کر سنائیں، س?مجھائيں اور نق??ل ک??ریں۔ انہی فقیہ??وں ک?ا ذک??ر انجی??ل جلی??ل میںآاتا ہے اور یہی وہ فقیہہ تھے جنہوں نے اپنے مذہ� کی غیرت کے مارے ابن الل??ه ک??و بھی

�لی� دلوائی تھی۔ب یہ??ود میں نب??وت بھی خم اس " عبادت خانہ عظیم" کی پیدائش کے ساتھ ہی اہ??ل

ہوگئی اور انبیاء کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔(۳)

ب یہود کی اسیری کے زمانہ میں ان فقہیوں کے گروہ کی انہائی کوش??ش یہ رہی اہلب� مقدس??ہ ک??و محف??وظ رکھیں۔ اب ج??و ان کی ت وادب یع??نی اپ??نی ک ولی کہ وہ اپ??نے ق??ومی اور مت� رہ گ????ئی تھیں ج????و ان کی ملی بادش????اہی ک????ا خ????اتمہ ہوچک????ا تھ????ا ان کے پ????اس یہی ک روایات ،مذہ� اور ثقاف� کو ایک ی??ک جاق??ائم اور برق??رار رکھ کے ان کے ق??ومی انش??ار ک??وب� مقدسہ کو ترتی� دے کر ت روک سکی تھیں۔ پس حضرت حزقی ایل نبی کی زیر قیادت کب� ت شائع کیا گیا۔ زمانہ اسیری کے سرسال کے طویل عر�ہ میں ان فقہ??ا نے ق??دیم ع??برانی ک مقدس??ہ کونہ??ای� �??ح� کے س??اتھ نق??ل کی??ا۔ اس ب??ات کی اش??د ض??رورت بھی تھی کی??ونکہبل یہ??ود کی زب??ان رفہ رفہ ع??برانی س??ے ارامی ہوگ??ئی جیسا ہم کہہ چکے ہیں، اس زم??انہ میں اہ??

تھی۔ب� س??ماوی کے الف??اظ میں ت تقدس??ہ کی ان?درونی ش?ہادت ث?اب� کردی?ی ہے کہ ان ک ب� م ت خود ک

اا ردوبدل کرنا یا کمی بیشی کا واقع ہون??ا ای?ک ن?ا ممکن ام?ر تھ??ا۔ )دیکھ??و اسش?نا ،۲: ۴عمدب یہود کی ت?اریخ میں کبھی ک?وئی ایس?ا زم?انہ نہیں۲ : ۲۶یرمیاہ وغیرہ( حق تو یہ ہے کہ اہل

ب� مقدس??ہ میں کمی ی??ا بیش??ی ک??رنے کے ارتک??اب ک??ا خی??ال بھی ان کے نزدی??ک ت آای??ا ج� ک پھٹکا ہ??و۔ اس کے ب?رعکس جیس?ا یہ??ودی م?ورخ یوس?فیس لکھ?ا ہے" ہم نے ہمیش?ہ اور ہ??ر زم?انہب� مقدسہ کے احرام کا عملی ثبوت دی??ا ہے۔ ہ??زاروں س??الوں کی طوی??ل م??دت میں ت میں اپنی کت� کے کس??ی ای??ک لف??ظ ی??ا بن ک اا ا کس??ی ش??خص نے کبھی یہ ج??رات نہیں کی کہ وہ عم??د حرف کو کم وبیش کرنے یا ردوبدل کرنے کا خیال تک بھی کرے ۔ ہ??ر یہ??ودی کی فط??رت میںہی ک??ابوں ک??و خ??دا ک??ا کلام س??مجھے اوران کے یہ داخ??ل ہے کہ وہ روز پی??دائش ہی س??ے ان الہب ض??رورت ان ہی کہ ب??ووق� ب دارین تص??ور ک??رے ۔ ح?? احکام پر عمل کرنے میں ہی اپنی س??عادت بن عزیز بھی خوشی سے قربان کردے ۔ ہماری گذشہ تاریخ میں کی حفاظ� کی خاطر اپنی جاہی کی خ??اطر بم الہ بار بار یہ دیکھا گیا ہے کہ یہودی قیدی سخ� س??ے س??خ� عقوب??وں ک??و کلاآائين کے خلاف ب� مقدس??ہ اور ش??ریع� کے ت برداش� کرتے رہے لیکن ان کی زبان س??ے کبھی ک

ایک حرف بھی نہ نکلا۔ ہ??ر فقیہہ ک??ا یہ ف??رض تھ??ا کہ وہ " خداون??د کی ش??ریع� کاط??ال� ہ??و۔)یع??نی اس ک??اآائین اور احک??ام کی غوروت??دبر کے س??اتھ مط??العہ ک??رے ( اور اس پ??ر عم??ل ک??رے اور اس??رائیل میں

( پس فقیہہ شریع� کی کابوں کو ترتی� دے کر اس ک??و م??دون ک??رنے۱۰: ۷تعلیم دے "،)عزرا والے تھے۔سامریوں کی بدع� کو زی??ر نظ??ر رکھ ک??ر انہ??وں نے ع??برانی من کے مس?ند الف??اظ ک?و قطعی طورپر معین کردیا۔ انہوں نے دینیات کے احکام وقواعد کو جو تاحال ض??بط تحری??ر میںتقدس کی مسند تفسیر ک??رکے آائے تھے نہای� اسقلال اور محن� سے مکمل کیا۔ تورات م نہیں

(اور مقدس کابوں کے ب??اہمی اخلاف??ات کی تاوی??ل۲۲: ۱۳۔تواریخ ۲ذومعنی باتوں کوواضح کیا۔)کی ، یہودی ا�طلاح میں انہوں نے " شریع� کے چوگردباڑلگادی۔"

بل یہود نے اسیری سے یروشلیم کوواپس لوٹ کر یہ تیہہ کرلی??ا کہ وہ خداون??د کی ج� اہتا�ول کو اپنی قومی زندگی کے ہر شعبہ پر حاوی ک??ریں گے )نحمی??اہ ب??اب(۱۰ت??ا ۸شریع� کے

ب� مقدس?ہ ک?ا کام?ل ط?ورپر مط?العہ کی?ا ج?ائے ت?اکہ ت تو اس بات کی ضرورت لاح?ق ہ??وئی کہ ک

Page 43: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاگ??اہ ہوج??ائیں۔ فقہ??ا کے گ??روہ نے عوام الناس ان کے الفاظ ، احکام اور مض??امین س??ے بخ??وبی ب کاب" تھے جن ک??ا اس بات کو سر انجام دینے کا ذمہ لے لیا۔ پس یہ فقیہہ خاص طور " اہلب یہ??ود کی ق??ومی ب�ح� کے ساتھ نقل کریں۔ ان کو اہل تدسہ کو نہای� ب� مق ت یہ فرض تھاکہ کب ق??وم میں ش?رعی ف??رائض کی تبلی??غ ملی اور تمدنی زن?دگی کے ل?ئے ش?مع ہ??دای� بن??ائیں اور اف??رادب� مقدسہ کی کامل واقفی� اور شریع� کو کماحقہ ،جاننے کی وجہ سے عزرا ک??و ت کریں۔ ک

( فقہا نے اپنی زندگی اسی بات کے ل?ئے وق?ف ک?ردی کہ وہ ع?وام۶: ۷" ماہر فقیہہ" کہا گیا )بب مق???دس کی "تلاوت" ک???ریں۔ اس کے مع???نی بلائیں اوران ک???و عب???ارت کے س???امنے ک???ا

( ع??برانی من کے الف??اظ ک??ا نہ??ای� احی??ا� اور ت??دبر کے س??اتھ۸: ۸س??مجھائیں ")نحمی??اہ مطالعہ کریں۔ پس من کے الہامی الفاظ کو نق?ل ک?رنے کے ل?ئے انہ?وں نے نہ?ای� باری?ک اوروصل قواع??د و ق??وانین وض??ع ک??ئے ت??اکہ الف??اظ انہ??ا درجہ کی �??ح� کے س??اتھ نق??ل ک??ئے مف جائیں ۔ انہوں نے الفاظ کی �ح� کے معاملہ میں انہائی مبالغہ سے کام لیا یہاں ت??ک کہ

(لیکن اس لف??ظ پرس??ی ک??ا یہ فائ??دہ۶: ۳کرنھی??وں ۲، ۶: ۷وہ لف??ظ پرس??� ہوگ??ئے ۔ )رومی??وں بب مقدس کا عبرانی من بصح� تمام من وعن محفوظ رہا۔ ضرور ہوا کہ کا

( پس مش?ہور۱۰: ۷ہر فقیہ کے لئے یہ لازم تھاکہ وہ دوس?روں ک?و تعلیم دے )ع?زرا (اور ی??وں۱۱: ۱۲فقیہ??وں کے گ??ر دہ??ر دم ش??اگرد ش??اگردوں ک??ا جمگھٹ??ا لگ??ا رہ??ا تھ??ا )واع??ظ

�دیوں تک درس وتدریس کا سلسلہ پش� درپش� جاری رہا ۔ لیکن شریع� کی تعلیم دین??ا ان فقیہوں کاذریعہ مع??اش نہ تھ??ا بلکہ وہ تج??ارت وغ??یرہ س??ے اپن??ا پیٹ پ??الے تھے ، فقہی??ا ہمیش??ہ زبانی تعلیم دیا ک??رتے تھے جس ک?و ان کے ش??اگرد از برحف??ظ کرلی??ا ک?رتے تھے۔ یہ فقیہ زب??انیہی ش?ریع� میں تعلیم دی?نے پ?ر اس ل?ئے ا�?رار ک?رتے تھے ت?اکہ ان کی انس?انی تعلیم میں اورالہ

ب� مقدسہ میں ت تھی( دائمی تمیز برقرار رہے اور دونوں کے خلط ملط ہونے کا امک??ان بھی )جوک نہ رہے۔ پس ہ??ر ش??اگرد کے ل??ئے یہ لازم تھ??ا کہ وہ اپ??نے ربی کی تعلیم کے الف??اظ ت??ک نہ??ای� �ح� کے ساتھ ہمیشہ زبانی یاد رکھے اورکسی ایسے ام??ر کی تعلیم نہ دے جس کی اس نے

ہی مس??یح تعلیم دی??نے لگے اپنے اساد سے خود تعلیم نہ پائی ہو۔یہی وجہ ہے کہ ج� س??یدنا عیس??آاپ " ان کے فقیہ?وں کی ط??رح نہیں آاپ کی تعلیم س?ے ح?یران ہ?وکر ب?ول اٹھ??ے تھے کہ تو ع?وام

ب� اخیار کی ط?رح تعلیم دی?ے تھے ")م?ی وغ?یرہ( کی?ونکہ یہ ربی �?رف اس?ی۲۹: ۷بلکہ �اح شاگرد کو تعریف وتحس??ین کے قاب??ل س??مجھے تھے جوباری?ک ت??رین تفص?یلات ک?و �?ح� کےت� خانہ یا لائبریری تھ??ا۔ اس ط??ریقہ ک??ا ساتھ از بر سنا سکے ۔ ان کا ہر شاگرد گویا ایک زندہ ک

تمقدس کا علم سینہ بسینہ �دیوں تک جاری اور محفوظ رہا۔ بب بل یہود میں کا رس ے اہ

(۴) نحمیاہ۱۲، ۱۱، ۶: ۷فقیہ نہ �رف شریع� کے عالم ،ماہر اور فاضل مفسر تھے)عزرا

بل دانش وفہم" تھے۳۶، ۲۶: ۱۲۔ ۱۳ ، ۹ ، ۴، ۱: ۸ بل یہ??ود کی ا�??طلاح میں وہ "اہ?? (بلکہ اہ??آاتا ہے )امثال۳: ۱۲، ۳۵، ۲۳: ۱۱)دانی ایل ( جن کا ذکر امثال او رواعظ کی کاب میں اکثر

وغ?یرہ( ان فقہی?وں میں جہ??اں ایس?ے ل?وگ تھے۱۱: ۹ وغیرہ ، واعظ ۱۳: ۱۰۔ ۱۶: ۲۔ ۱۳: ۱۱ب ملام� تھے )می باب ( وہاں ایسے بھی تھے جو نہای� روشن ضمیر انسان تھے۔۲۳جو قابل

تمق??دس پول??وس اا حلیل اور شمعی سیدنا مس??یح کے زم??انہ س??ے ذرا پہلے کے تھے۔ گملی ای?ل مثلآاواز بلند کی تھی )۳: ۲۲کا اساد تھا۔)اعمال ( جس نے رسولوں کو ایذا دینے کے خلاف اپنی

وم جہ??اد بلن??د کی??ا ت?و فقیہ??وں ک??ا۳۴: ۵ ( ج� مکابیوں نے یون?انی تہ??ذی� وتم?دن کے خلاف عل گروہ پہلے سے بھی زیادہ زور پکڑ ک?ر ب?ا اخی?ار ہوگی?ا۔ وہ پہلے ہی باقاع?دہ ط?ور پ?ر انجمن??وں میں

ب اقدار ہوگئے ۔ یروشلیم کی تباہی )۵۵: ۲۔تواریخ ۱منظم تھے) ء( کے زم??انہ۷۰( اب وہ �اح�بض۲۲: ۳، م?رقس ۱: ۱۵ت?ک یہ??ودیہ ک??ا �?وبہ فقیہ??وں ک??ا محکم گ?ڑھ تھ??ا)م?ی وغ??یرہ(گ?ووہ ار

آاب?اد تھے مقدس میں ہر جگہ سکون� کرتے تھے اورکنع??ان کے ب??اہر جس مل?ک میں بھی یہ??ودی ء( میں یروشلیم تباہ ہوگیا تو فقہا کا اخیار اور اقدار بیش۷۰وہاں فقیہہ پائے جاتے تھے۔ ج� )

ب ن?و تنظیم ک?رنے ک?ا از بیش ہوگیا۔ انہوں نے نہای� مایوس کن حالات میں یہودی قوم کی از س?رآاگے چ??ل ک??ر بی??ان ک??ریں گے کہ ان ک??و اس مقص??د کی تحص??یل میں کیس??ی ب??یڑ ا اٹھالی??ا۔ ہم

Page 44: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہی کی گدی " پر بیٹھے تھے) می :۲۳نمایاں کامیابی حا�ل ہوئی ۔ وہ ہر معنی میں " موس(۔۲

ب عیق ب� عہد ت بع ک جمت� یکجا بد عیق کی تمام مخلف ک فقیہوں کے گروہ کی طفیل اسی زمانہ میں عہآائی۔ اس زمانہ کے بعد گ??وبے ش??مار ک??ابیں جمع کی گئیں اوران کی جمع اور ترتی� وقوع میں لکھی گئیں جن کے انبار سے ایسا معلوم ہوتا تھاکہ " کابیں بن??انے کی انہ??ا نہیں ہے۔")واع??ظ

( لیکن ان میں سے کسی کاب کو بھی اس مجموعہ میں ش??مولی� ک?ا ش?رف نص?ی�۱۲: ۱۳نہ ہوا۔

تالخط عبرانی کا جدید رسم تروف اسعمال کئے اسی زمانہ میں قدیم عبرانی رسم الخط کی بجائے جدید عبرانی حب ب� مقدسہ جدید رسم الخط میں نقل کی گئیں۔ اس حلقہ فقہ??ا نے محن� ت گئے اور عبرانی کب مقدسہ کے نقل کرنے میں کمال دیا نداری سے کام لیا۔ اورنہای� �ح� ت� شاقہ کرکے ک کے س??اتھ انہ??وں نے ق??ل ک??رنے کے اس ک??ا ک??و س??رانجام دی??ا۔ گ??و فقہ??ا کے حلقہ نے اس ک??ا رعظیم کو کماحقہ ، سرانجام دیا لیکن ان کی خود فراموشی ک??ا یہ ع??الم ہے کہ ہم ک??و ع??زرا اور

( کسی دوسرے فقیہ کا نام بھی نہیں ملا۔۱۳: �۱۳دوق کے ناموں کے علاوہ )نحمیاہ

Page 45: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� خانے قدیم ک اگر کوئی یہ س??وال ک??رے کہ تمہ??ارے پ??اس اس ب??ات ک?ا ثب??وت کی??ا ہے کہ " عب??ادتب� مقدسہ کو جمع کیا اور نہای� �??ح� ت خانہ عظیم " کے اراکین او رحلقہ فقہا نے عبرانی ک

میں لکھ??اہےکہ "۱۳: ۲مک??ابیوں ۲کے ساتھ نقل کیا تو اس کے ج??واب میں ہم کہیں گے کہ یہی ب??اتیں کاغ??ذات او ردف??اتر میں تحری??ر ہیں او رنحمی??اہ کی تحری??رات او رتفاس??یر میں بھیت� اور س??لاطین ت� خانہ قائم کیا جس میں اس نے انبیاء کی ک موجود ہیں کہ اس نے ایک کب� ت کی تواریخ اور داؤد کی کابوں وغیرہ کو جمع کیا۔" اس حلقہ فقہا نے جامع اور ض??یغم ک

(۔ ان تم??ام ام??ور س??ے یہ۲۹: ۹ت??واریخ ۲۔ ۲۹: ۲۹۔ت??واریخ ۱تواریخ کے خلا�ے تالیف کئے )ب� مقدس?ہ کی حف??اظ� اورنق??ل ک??رنے میں بے ت ثاب� ہوتا ہےکہ نحمیاہ اور دیگ?ر فقیہ??وں نے کت� مقدس??ہ کی ت� خ??انہ بھی ق??ائم کی??ا جس میں ک حدکوشش کی اورنحمیاہ وغیرہ نے ایک ک

نقلیں محفوظ تھیں۔

وولین ترجمہ سبعینہ یا سیپٹواجنٹ ابل یہود مصر میں بس??نے ل??گ گ??ئے تھے بد اعظم کی فوحات کے وق� سے ہی اہ سکن کیونکہ سکندریہ کا شہر نہ �رف علم وفضل کا مرکز تھ??ا بلکہ مش??رق ومغ??رب کے ممال??ک کی

تجارت کا بھی زبردس� مرکز ہوگیا تھا۔مصر کے علم پرور فرعون ٹولیمی ثانی فیلڈیلفس Ptolemy II Philadelphus.

ب یہ??ود اس ک??ثرت س??ے مص??ر۲۴۶ قبل مسیح تا ۲۸۵)از قبل مسیح( کےزمانہ میں اہ??ل علما ء کو یروش??لیم س??ے بلوای??ا۷۲میں رہائش گزیں ہوگئے تھے کہ روای� ہے کہ اس فرعون نے

ب� مقدس?ہ ک?ا ت?رجمہ یون?انی زب?ان میں ت ت� خ?انہ کے ل?ئے اہ?ل یہ?ود کی ع?برانی ک تاکہ شاہی کبر ودو کریں۔ فرعون نے علماء کو بلوایا ہو یا نہ بلوایا ہو لیکن یہ تصدیق شدہ امرہ ہے کہ اس کے حک??وم� میں علم??ائے یہ??ود کی ای??ک ب??ڑی تع??داد س??کندریہ میں )ج??وعلم وفض??ل ک??ا گہ??وارہ

ب� مقدس??ہ کایون??انی میں ت??رجمہ کی??ا ج??ائے ۔ ت??رجمہ کی ت تھ??ا ( جم??ع ہ??وئی ت??اکہ ع??برانی ک ضرورت اس واسطے لاحق ہوئی کہ مص?ر میں یہ?ودی پش?وں س?ے مص?ر میں بس?نے کی وجہ س?ےآاشنا ہوچکے تھے اوراب یون??انی ان کی م??ادری زب??ان عبرانی زبان سے ناواقف اورارامی زبان سے نا

ہوگئی تھی۔ با ن علماء نے دو سو پچ??اس س??ال قب??ل مس??یح ت??رجمہ کاک??ا م ش??روع کی??ا اور پہلے پہ??ل تورات شریف کی کابوں کا یون??انی میں ت??رجمہ کی??ا۔ یہ ت??رجمہ ت??ورات لفظی ت??رجمہ ہے۔ اس کےآازاد بامح??اورہ اہ بف انبی??ائے س??لف کے ت??رجمے مق??ابل ب� ت??واریخ اور�??ح بعد مخلف علما نے کب� عہ?د ع??یق ک?ا ت?رجمہ ای?ک �?دی قب?ل مس?یح پ?ایہ تکمی?ل ت یونانی زبان میں کئے ۔ تم?ام ک

وولین ت??رجمہ س??یپٹواجنٹ ی??ا ت??رجمہ س??بعینہ کہلات??ا ہے ب 1کوپہنچ??ا۔ یہ ا ۔ اہ??ل یہ??ود میں )ج??و ارضتپشوں ت?ک مس??ند س??مجھا گی??ا ) ۔ یعق??وب۱: ۱۔پط??رس ۱مقدس کے باہر بسے تھے( یہ ترجمہ

وغيرہ(۔۱: ۱ یہ ت???رجمہ ہم???ارے ہ???اتھوں میں موج???ود ہے اوراس کے ذریعہ ہم وہ ع???برانی من معل???ومب مص?ر میں م?روج تھ?ا۔ ج� ہم موج?ودہ کرسکے ہیں جو س?یدنا مس?یح س?ے �?دیوں پہلے مل?کوولین یونانی ترجمہ کا مقابلہ کرتے ہیں ت??و ہم پ??ر موج??ودہ ا�ل عبرانی من اور اس قدیم ترین اورا

عبرانی من کا پایہ اعبار واضح ہوجاتا ہے۔

مسیحی کلیسیا اورترجمہ سبعینیہ منج??ئی ع??المین کی �??لیبی م??وت اور ظفری??اب قی??ام� کے بع??د پہلی �??دی میں ہیب� روم کے مخلف کونوں میں پھی??ل گ??ئی تھی۔ہرچہ??ار ترع� کے ساتھ سلطن مسیحی� بڑی ساا یہ کلیس??یائیں ت??رجمہ ط??رف یون??انی زب??ان بول??نے والی کلیس??یائیں ق??ائم ہ??وتی چلی گ??ئیں۔ ق??درت سبعینیہ ک??ا اس??عمال کی??ا ک?رتی تھیں۔ یہ ت?رجمہ اس ق??در مس??ند تھ??اکہ س??یدنا مس??یح کے دوازدہ رسول اسی کو اپنی تحریروں اور تقریروں میں اسعمال کیا ک??رتے تھے۔ اب??دائی مس??یحی �??دیوں

1Septuagint. ?

Page 46: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاب??ائے کلیس??یا اس ت??رجمہ کے الف??اظ ک??و ا�??ل ع??برانی میں مش??رق ومغ??رب کی کلیس??یاؤں کے الف???اظ کی ط???رح الہ???امی س???مجھے تھے ۔ چن???انچہ ان کی تص???نیفات میں اس ت???رجمہ کےاا تم??ام مس??یحی ا�??طلاحات ک??ا ماخ??ذ بھی اقباسات بکثرت پائے جاتے ہیں۔ یہ ترجمہ تقریب

ہے۔آام?د ث?اب� ہ??وا ۔ چن?انچہ ب انجیل جلیل میں یہ ت?رجمہ ب?ڑا کار علاوہ ازیں تبلیغ واشاع�بل یہ?ود کے اعراض?ات ک?اجواب دی?ے وق� اورحض?رت کلمہ الل?ه کی مس?یحائی کے ثب?وت اہتقدس جسٹن آایات پیش کیا کرتے تھے۔ م تضلا اسی ترجمہ کے مقامات اور میں کلیسیاؤں کے فبل یہ??ود نے دیکھ??ا کہ یہ ت?رجمہ مس?یحیوں کے ہ??اتھوں میں ب?ڑا شہید ہم کو بلاتا ہے کہ ج� اہ زبردس� حربہ ثاب� ہورہا ہے تو انہ?وں نے اس ت?رجمہ ک?و اس?عمال کرن?ا چھوڑدی?ا ۔ ت� ایک?ولا ۔ب یہ??ود کے اس??عمال کے ل??ئے ن??ئے یون??انی تھیوڈوش??ن اور س??میکس نے دوس??ری �??دی میں اہ??ل ت??رجمے کردی??ئے اورت??رجمہ س??بیعینہ ک??و " مس??یحیوں کی بائب??ل ک??ا ن??ام دے ک??ر اس ک??و ت??رک کردیا۔ لیکن مسیحی کلیسیا اس ترجمہ کا برابر اس??عمال ک??رتی رہی۔ مش??رقی کلیس??یا کی نظ??ر میں تو یہ ترجمہ ایسا مسند اور معبر ہے کہ وہ ابدا ہی سے ا�ل ع??برانی کی بج??ائے ۔ یہی

آائی ہے اور اسی ترجمہ کو مسند تسلیم کرتی ہے۔ ترجمہ تاحال اسعمال کرتی چلی

ترجمہ سبعینیہ کے ترجمے مس??یحی کلیس??یامیں یہ ت??رجمہ س??بعینیہ اب??دائی �??دیوں کے دوران میں ایس??ا مقب??ول ہوگیاکہ اس ق??در مس?ند تس??لیم کی??ا گی??ا کہ اس ک?ا ت??رجمہ مخل??ف ممال??ک کی زب??انوں میں ہوگی??ا۔ چن??انچہ ان اب??دائی �??دیوں میں اس ک??ا ت??رجمہ ق??دیم لاطی??نی زب??ان، قبطی )یع??نیب گ??اتھ اورجارجی??ا آارمنی ، عربی زبانوں میں مل??ک تحری (زبانوں میں حبشی زبان، �حیدی اور ب

ا ۔ یہ Slavonieاور سلیون ا گی ئے کی یاؤں کے ل اں کی کلیس انوں میں وہ ملکوں کی زبتمام ترجمے دوسری �دی مسیحی سے چھٹی �دی مسیحی تک انجام پاگئے۔

سیپٹواجنٹ کے نسخے

اس یونانی ترجمہ س?بعینیہ )س?یپٹواجنٹ ( کے نس?خہ ج?ات ہم?ارے پ?اس بک?ثرت موج?ود ہیں جن کے باہمی مقابلے سے نہ �رف مرجمین کی ا�ل یون??انی عب??ارت ک??ا پہ چ??ل س??کا ہے بلکہ اس ع??برانی من ک??ا بھی علم ہوجات??ا ہے ج??و ان م??رجمین کے س??امنے تھ??ا۔ ان نس??خوں ک??ا مفص??ل ذک??ر ہم اس رس??الہ کے دورس??رے حص??ہ میں ک??ریں گے جس س??ے ن??اظرین پ??ر واض??حب� مقدسہ کا موجودہ من نہای� مسند اور قابل اعبار ہے۔ چنانچہ ب??ڑے ت ہوجائیگا کہ عبرانی ک حروف کے نسخوں کے علاوہ ہمارے پاس اس ت??رجمہ کے وہ نس??خے ج??و چھ??وٹے ح??روف میںلکھے ہیں تعداد میں تین سو سے زائد ہیں۔ ان کا ذکر بھی بعد کے اوراق میں کیا جائے گا۔

سیپٹواجنٹ کے بعض قدیم ترین نسخوں کے پ?ارے ح?ال ہی میں دس?یاب ہ?وئے ہیں۔اا اسشنا کی کاب کے چند پارے )جن کو بالعموم " رابرٹ پے پائرس" کے نام س??ے موس??وم مثل کی??ا جات??ا ہے(اس ت??رجمہ کے ق??دیم ت??رین گ??واہ ہیں کی??ونکہ یہ اس زم??انہ کے لکھے ہ??وئے ہیں ج�

باکلی زی ایس ٹی کس کی کاب کا یونانی میں ترجمہ بھی نہیں ہوا تھا ۔ ان پاروں1ابھی باب شامل ہیں۔ ان کا من نسخہ سکندریہ کے من سے ملا ہے اور۲۸تا ۲۲میں اسشنا کے

نسخہ وی??ٹی کن کے من کی خصو�??ی غلطی??وں س??ے پ??اک ہے ۔ لیکن لط??ف یہ ہے کہ جہ??اں کہیں ان پاروں کا من مابعد کے نسخوں سے مخلف ہے ان مقامات میں وہ موجودہ عبرانی

من کے مطابق ہے۔ پس یہ قدیم ترین پارے موجودہ عبرانی من کی تصدیق کرتے ہیں۔ ج� ہم اس یونانی ترجمہ کا )جو دوہزار سال سے زیادہ عر�ہ ک??ا ہے ( موج??ودہ ع??برانی من سے مق??ابلہ ک??رتے ہیں ت??و ہم پ??ر یہ عی??اں ہوجات??ا ہے کہ باسش??نائے مع??دد الف??اظ فق??رات اوربد عیق کی پہلی پانچ کابوں یع??نی آایات دونوایک دوسرے کے مطابق ہیں۔ مثال کے طورپر عہ تورات کو لے لیں۔ موجودہ عبرانی تورات او ریونانی ترجمہ کی ت?ورات کی ک?ابوں میں �?رف چ?اراا سموئيل اور سلاطین میں اخلاف??ات کی تع??داد بہ� زی??ادہ ہے۔ ت� مثل اخلافات ہیں گو دیگر ک

1 Ecclesiastics ?

Page 47: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ان اخلافات کی زیادہ تروجہ یا تو مرجم کی نا سمجھی ہے یا یہ ہے کہ اس نے ا�ل عبارتآازاد ترجمہ کردیا ہے۔ کا

پس جس ط??رح اب??دائی زم??انہ میں س??امری ت??ورات نے یہ ث??اب� کردی??ا تھ??اکہ موج??ودہت� بجنسہ وہی ہیں جو ان کے مصنفین نے تحریر کی تھیں اسی طرح یون??انی ت??رجمہ عبرانی کبد ع??یق بجنس??ہ وہی ہیں ج??و س??یدنا ب عہ?? ت� س??بعینیہ نے ث??اب� کردی??ا ہےکہ موج??ودہ ع??برانی کب یہود میں مروج تھیں اورج?و اخلاف?ات موج?ود ہیں وہ ک??اب� اور مسیح سے �دیوں پہلے اہل دیگر وجوہ کے سب� سے ہیں لیکن جہاں تک مط??ال� اور مع??انی ک??ا تعل??ق ہے ان اخلاف??ات کا وج?ود ع?دم موج?ودگی کے براب?ر ہے۔پس اگ?رچہ ک?وئی محق??ق یہ نہیں کہہ س?کا کہ موج?ودہب� مقدسہ حرف بح??رف وہی ہیں ج??و اڑھ??ائی ہ??زار س??ال پہلے رائج تھیں کی??ونکہ بہ� ت عبرانی ک س??ے اخلاف??ات موج??ود ہیں ج??و معم??ولی قس??م کے ہیں لیکن ان اخلاف??ات کی بن??ا پ??ر ک??وئیب� مقدس??ہ کے مط??ال� ومع??انی ت محق??ق یہ نہیں کہہ س??کا کہ وہ ایس??ے اہم ہیں کہ ان س??ے ک میں عظیم فور واقع ہوگیا ہے اور اب وہ اس لائق نہیں کہ ان پر اعبار کیا جائے یا ان ک??و س??ند

قرار دیا جائے ۔

فصل دومتومار تردار کے ط ب بحر م مکابیوں کا زمانہ ۔ کنار

ب دوم کے شروع میں زیر عن??وان " نس??خوں کی تع??داد " لکھ??ا تھ??ا کہ اب ہم ہم نے بابب� مقدسہ کے " قدیم ترین " نسخے دسیاب ہوگئے ہیں جن کا مط??العہ یہ ث??اب� ت کو عبرانی کآات??ا ہے۔ یہ نس??خے ک� ، کردی??ا ہے کہ موج??ودہ ع??برانی من وہی ہے ج??و زم??انہ ق??دیم س??ے چلا

کہاں سے اورکیسے دسیاب ہوئے ۔ اس سے پہلے کہ ہم ان سوالوں ک??ا ج??واب دیں۔ یہ مناس??� معل??وم ہوت??اہے کہ ہم ن??اظرین کی واقفی� کے لئے اہل یہود کی قدیم تاریخ کے چند واقعات کا ذکر کریں کیونکہ �رف اس تاریخ کی روشنی میں ناظرین ان قدیم ت??رین نس??خوں کی ا�??ل حقیق� اوراہمی� س??ے کم??احقہ

واقف ہسکے ہیں۔ ب منظر یہودی فرقہ قمران کا تواریخی پس

بد ع??یق ت??واریخ ک??ا مط??العہ کی??ا ہے ان ک??و ی??ا د ہوگ??ا ، کہ ب عہ?? ت� بن ا�??حاب نے ک جبہ فارس خورس ب بابل کا Cyrus ج� شا قبل مسح خاتمہ کردیا ت??و اس نے۵۶۹نے سلطن�

یہودی قیدیوں کے ایک گروہ کو اپ??نے مل??ک میں واپس ج??انے کی اج??ازت دے دی جہ??اں س??ے نبوکد نصر بادشاہ نے ان کو دو پشیں پہلے خارج از وطن کردیا تھا۔ خورس نے ان کو یہ اج??ازت

بھی دے دی کہ وہ یروشلیم کی ہیکل کو دوبارہ تعمیر کرلیں۔ چنانچہ چند سالوں کے بعدہیکل دوبارہ کھڑی ہوگئی اوراس میں قدیم ک??اہنوں کی اولادبر سابق قربانیاں چڑھانے لگی ۔ ان کا سردار کاہن حضرت داؤد کے زمانہ کے کاہن �دوق بدسو

س??ال قب??ل مس??یح س??ے )ج� حض??رت۹۶۰کے گھ??رانے ک??ا تھ??ا۔ اس کے بی??ٹے اوران کی اولاد آائے تھے ۔ ج� اہ??ل باب??ل نے س??لیمان نے پہلی عالیش??ان ہیک??ل بن??ائی( س??ردار ک??اہن ہ??وتے چلے

قبل مسیح اس ہیکل کوتباہ کردی?ا اس وق� بھی �?دوق کے گھ?رانے کے ل?وگ س?ردارکاہن۵۸۷ تھے ۔ لیکن گوشاہ فارس خورس نے سردار کاہن کے گھرانے کے لوگوں کو یہ اج??ازت دی??دی کہ وہ اپنے مذہبی فرائض ادا ک??ریں اوراس نے ان ک??و اس کے س??ابق عہ??دہ پ??ر بح??ال کردی??ا ۔ لیکن

Page 48: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آائے( شاہی اخی??ارات عط??ا بن مالوف کوواپس اس نے داؤد کے شاہی گھرانے والوں کو)جو اپنےوطنہ کئے ۔

اس کا نیجہ یہ ہوا کہ یہ نئی یہ??ودی ق??وم ای??ک ایس??ی ریاس?� ہوگ??ئی جس ک??ا س??رداربل حضرت داؤد کی نسل سے نہ تھا بلکہ س?ردار ک?اہن ہی ق??وم اور ریاس?� ک?ا س?ردار ہوگی??ا۔ وہ اہ?بر س??لطن� یہ??ودیہ یہود کے �رف اندرونی اور داخلی معاملات کا ہی انظ??ام کرت??ا تھ??ا لیکن ام??وب ف??ارس کی پالیس?ی اور تام??ور ک??و س??لطن� تان بسول گورنر کے ہاتھوں میں ہوتے تھے اور وہ کے مصلح� ویہودی کو پیش نظر رکھ کر چلا جاتا تھا۔ بادشاہ خورس خود ان گورنروں کو مق??رر

کیا کرتا تھا۔ ب� ف??ارس ک??ا۳۳۲ج� دو سو سال کے بعد ب اعظم نے س??لطن قبل مس?یح میں س??کندر

ب س??ابق بح??ال رکھ??ا۔ خاتمہ کردیا تو اس نے یروشلیم کی چھوٹی سی ریاس� کا انظ??ام بحس??�ب یہود کے لئے ف?رق �?رف اتن?ا ہ??وا کہ اب ف?ارس کے گ?ورنر کی بج?ائے مق?دونیہ ک?ا گ?ورنر اہلآات?ا اوریہ??ودی س??لطن� کے رہ??نے وا لے ف??ارس کی س??لطن� ک??و ٹیکس ادا ک??رنے کی مقرر ہوکر بجائے مقدونیہ کی سلطن� کو ٹیکس ادا کرنے لگے۔ �دوق کے گھرانے کا س??ردار ک??اہن اس

ب سابق سررہا۔ مخصر یہودی ریاس� کا حس�ب مقبوض??ہ ک??ا وہ ج� مصر کے ف??راعنہ نے )جن کے حص??ے میں س??کندر کے ممال??ک

آایا( غلبہ حا�ل کرکے قبل مسیح میں کنعان کو اپ??نے قبض??ہ۳۱۲حصہ جو مصر پر مشمل تھا آای??ا۔ ج� مص??ر کے حری??ف میں کرلیا ت� بھی یہودی ریاس� کے حالات میں کوئی ف??رق نہ آائے تھے( کنع??ان ک?و سلوکیوں نے )جن کے حصہ میں سکندر کے فح ک?ردہ ایش?یائی ممال??ک

قبل مسیح میں فح کرلیا ت� بھی یہودیہ کی مخصر ریاس??� پ?ر ک?وئی ب??ڑا اث?ر نہ پ??ڑا۔ اور۱۹۸ سلوکیوں کا یونانی بادشاہ اپنےداراسلطن� انطاکیہ واقع ش?ام س?ے ان پ?ر س??لطن� ک?رنے لگ?ا ۔ لیکن ف??اتحین کی یون??انی تہ??ذی� ج??و دو �??د س??ال س??ے یہ??ود ک??و م??اثر ک??ررہی تھی اب مفوحین کو اپنے رنگ میں رنگنے لگی ۔ لیکن یہ ایک اندرونی معاملہ تھا۔ ریاس??� کے س??ر

کو " غیر اقوام" کی حکوم� سے کوئی شکای� نہ تھی کیونکہ سردار کاہن اور عوام یہود کوآازادی ب سابق اپنے مذہبی فرائض ، رسوم ، اور دسورات وغ??یرہ ک??و ادا ک??رنے کی پ??وری بحس�

حا�ل تھی۔بب ب یہود پر یون??انی، زب??ان، یون??انی علم اد سلوکیہ خاندان کے فرمانرواؤں کے عہد میں اہل یونانی طریق زندگی ، یونانی معاشرت اوریونانی� نے زبردس� پیمانہ پر اثر کیا۔ یہودی عوام ت??ک اس قدر ماثر ہوگئے کہ دیندار یہود کو یہ خدشہ پیدا ہوگیا کہ مبادا یونانی� ، یہ??ودی� ک??و ج??ذب کرلے اوران کی یہودی شریع� خصو�ی رسوم وروای??ات مٹ ج??ائیں پس۔ انہ??وں نے ع??زم ب??الجزمتب� ب معاشرت اور خدا کی ش??ریع� ک??و آاباؤاجداد کی روایات ، طریق کرلیاکہ ہرچہ بادابا وہ اپنے پرسی اوریونانی� کے زہریلے اثر سے بچا کہ رہیں گے ۔ اس قسم کے خیالات کے یہ??ود ک??ا ن??ام "حسدیم" یعنی" پ?اک ب?از " پ??ڑ گی??ا۔ اس گ?روہ میں وہ ل??وگ ش?امل تھے جن کی دانی ای??ل کی کاب میں " مسکلین" یعنی " دانا" یا " اساد " کا نام دیا گیا ہے۔ کیونکہ وہ سچی اور راس??�

دانش یعنی یہودی شریع� ورواج کی تلاش میں تھے اورلوگوں کو اس کی تعلیم دیے تھے۔ Antiochus ج� این????????ٹی اوکس چہ????????ارم IV،یر پی فین و ای ج

Epiphanies ب ۱۷۵ کے نام سے موسوم ہے ۔ ب� سلطن� پر بیٹھا تو عنان قبل مسیح تخ حک??وم� ک??و ہ??اتھ میں لی??ے ہی اس نے یہ??ودی س??ردار ک??اہنوں کے سلس??لہ کہ??ان� میں دخ??ل

قبل مسیح میں اس نے �دوق کہان� کے س??ردار ک?اہن ک?و برط?رف۱۷۱اندازی شروع کردی اوررریMenelaus کردیا اور اپنے ایک پرور دہ شخص مینی لاس کو سردار کاہن بنادیا۔ تق

سے پہلے بادشاہ نے اس سے وعدہ لے لیا کہ وہ ہر ممکن کوشش ک?رکے اہ?ل یہ?ود ک?و یون?انی� قب??ل مس??یح میں بادش??اہ نے یہ??ودی طری??ق زن??دگی پ??ر حملے۱۷۲کے رن??گ میں رن??گ دے گ??ا۔

اا خنہ ، سب� ک??ا مانن??ا۱۶۷شروع کرديئے تھے اور قبل مسیح اس نے خصو�ی یہودی رسوم مثلب� مقدسہ کو تباہ وبرباد کردیا جائے۔جس ت وغیرہ ممنوع قرار دیدیا اور حکم �ادر کیاکہ یہودی کآامد ہوتا اس کو جان س??ے ماردی??ا جات??ا ۔ اس تقدسہ کا کوئی نسخہ بر ب� م ت شخص کے گھر سے ک

Page 49: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تب??وں کی پرس??ش ک??ریں اور نے حکم دیاکہ تمام یہودیہ کے باشندے خدائے واح??د کی بج??ائے آاخ?ر میں اس تب� پرس?وں کی رس?وم اخی?ار ک?ریں۔اس?ی س?ال کے شرعی رسوم کی بجائے یونانی تبوں کی پرسش کے لئے مخصوص کردی کے حکم سے یروشلیم کی ہیکل دیوی دیوتاؤں کے گئی ۔ جو یہود اس کے احکام کی خلاف ورزی کرتے تھے ان پر سخ� ت?رین مظ?الم ڈھ?ائے گئے ۔ اس نے یروش??لیم ک??و جلادی??ا۔ ہزارہ??ا م??ردوزن ک??و بی??دریغ تہ تی??غ کردی??ا۔ ج??و ان عورت??وں اور بچوں کو غلام بنا کر فروخ� کردیا۔ یہود کو احکام سب� کو ت??وڑنے اور ح??رام اش??یا ک??و کھ??انے پر مجبور کیا اورحکم دیاکہ یہودی شریع� پر عمل ک??رنے والا ق??ل کردی??ا ج??ائے۔ یہ??ودہ کے ہ??رآاگے قربانیاں چڑھائی گئیں۔ ہیکل کی قربانگاہ پ??ر خنازیرقرب??ان ک??ئے گ??ئے اور قصبہ میں بوں کے تب� نص� کئے گئے ۔ اسی واقعہ کا ذکر دانی ای??ل کی تدس الاقداس میں دیوی دیوتاؤں کے ق

تب??وں ک??و اج??اڑنے والی۳۱: ۱۱، ۲۷: ۹کاب ) ( میں کیا گیا ہے جہاں ان دی??وی دیوت??اؤں کے مکروہات کہا گیا ہے۔ دانی ایل کے یہ الفاظ یہودی تاریخ میں اس ق??در مع??نی خ?یز ہوگ?ئے کہمنج????ئی ع????المین کی �????لیبی م????وت کے دس س????ال بع????د ج� رومی قیص????ر ک????الی گی????ولا

Caligula تب� نص??�۴۰ نے ء میں حکم �??ادر کی??اکہ یروش??لیم کی ہیک??ل میں اس ک??ا کرکے اس کی پرسش کی جائے تو انجیل نویس مق??دس م??رقس اس کے حکم کی ج??ان� دانی ایل کے مذکورہ بالا الفاظ میں اشارہ کرتاہے کہ " ج� تم اس اجاڑنے والی مکروہ چیز ک??و اس

:۱۳جگہ کھڑی دیکھو جہاں اس کا کھڑا ہونا روا نہیں )پڑھنے والا سمجھ لے ۔۔۔۔ الخ ( )۔1(۱۴

ب یہ??ود کے ج??ذبات ک??و بے ح??د مش??عل کردی??ا۔ این??ٹی اوکس کے احک??ام نے اہ??ل معدودے چند یونانی� کےشیدائیوں کے سوا تمام کی تمام ق??وم ای??ک تن ہ??وکر س??ربکف ہوگ??ئیتب� پرس� ظالم بادش??اہ بر شمشیر اس اور س� نے مرنے مارنے پر تیار ہوکر تہیہ کرلیاکہ وہ بزو کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔ ان کا لیڈر مھی??اس ک??اہن تھ??ا ج?و کہ??نے ک?و ت?و بوڑھ?ا ت?و لیکن

ہم نے اس واقع کا مفصل ذکر اپنی کاب" قدام� وا�لی� اناجیل اربعہ" جلد اول کے حصہ دوم کے باب سوم کی فصل چہارم 1میں کیا ہے۔ )برک� الله (

ب یہود نے اس کی اوراس کے بی??ٹے یہ??وداہ مک??ابی جوانوں سے زیادہ جواں ہم� اور دلیر تھا۔ اہلآاپ کو منظم کرلیا۔ یہود کافرقہ " حسدیم" بھی مکابیوں اور دیگر چار بیٹوں کی زیر قیادت اپنے کے ساتھ مل گیا۔ س� یہود باغی ہوگئے اور شاہی افواج سے خونیں جن??گ ک??رکے فحی??اب ہ??وتے چلے گئے تو تین سالوں کی س??خ� اور م??واتر جنگ??وں میں شکس??� پ??ر شکس??� کھ??انے کےآائی اور اس نے ان پابندیوں کو منسوخ کردی??ا ج??و یہ??ودی م??ذہ� بعد بادشاہ اینٹی اوکس کو ہوش تب??وں کی اور ش??ریع� پ??ر لگ??ائی گ??ئی تھیں۔ گذش??ہ تین س??ال میں یروش??لیم کی ہیک??ل میں تدت کے بع??د ج� مک??ابیوں کی فح نص??ی� ہ??وئی ت??و یہ??وداہ پرس??ش ہ??وتی رہی تھی۔ اس م??ب ن??ووہ مکابی اپنے ساتھیوں سمی� ہیکل میں داخل ہوا۔ اس نے ہیکل ک??و پ??اک کی??ا اور ازس??ر

خدائے واحد کی عبادت کے لئے مخصوص کردی گئی ۔

ب� مقدسہ کی حفاظ� ت مکابیوں کے زمانہ میں کب یہود نے خ??ود مخ??ار ی حا�?ل ک??رلی ت??و ج� شمعون مکابی کی زیر سرگردگی اہلبد زندگی ہوگیا۔ این??ٹی اوکس کے احک??ام نے ت??ورات ب مقدسہ کی حفاظ� ان کا مقص ت� یہودی ک اور �??حائف انبی??اء کی ق??درومنزل� ک??و ان کی نظ??روں میں دوب??الا کردی??ا۔ ان تین??وں س??الوں میںتقدس??ہ ب� م ت بادشاہ کی قہر مانی کی وجہ سے انہوں نے نہای� تن??دہی اور کوش??ش س?ے اپ??نی ک

س??ے ث??اب� ہوت??ا ہے کہ جس ط??رح۱۴: ۲کی حف??اظ� کی۔ مک??ابیوں کی دوس??ری ک??اب کے ت� خ?انہ ق??ائم کی?ا تھ?ا تقدس?ہ کی حف??اظ� کے ل?ئے ای?ک ک ب� م ت حضرت عزرا اورنحمیاہ نے کتقدس??ہ کوجم??ع ک??رکے محف??وظ رکھ??ا۔ یہ ب� م ت اسی طرح یہوداہ مکابی اوراس کے جانش??ینوں نے کب� وطن اور قوم ومذہ� کے عاشق اپنی قوم کے مذہبی پیشوا بھی تھے لہذا وہ اپنے عہد میں مح

ب اولین سمجھے تھے۔ ت� کی حفاظ� کرنا اپنا فرض اپنی مذہبی ک

آاغاز یہودی فرقہ قمران کا آائے ہیں کہ بادش???اہ این???ٹی اوکس نے مجب???ور ہ???وکر تین س???الہ کی م???واتر ہم اوپ???ر لکھ آازادی دی??دی ۔ لیکن اب یہ??ودکی م??واتر فوح??ات نے ان ب یہ??ود ک??و م??ذہبی شکسوں کے بعد اہل

Page 50: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آازادی ج??اری ب کے حو�لے بلند کردئیے تھے اور یہوداہ نے ان مراعات ک??و ٹھکرادی??ا اورجن??گ رکھی۔ یونانی افواج نے فح حا�ل کرنے کے ل??ئے بہ??یرے ہ??اتھ پ??اؤں م??ارے لیکن ناک??ام رہے۔تب� کے روز انہ??وں نے یہ??ودی لش??کر پ??ر دھ??اوا ب??ول دی??ا۔ لیکن س??ب� کے حک??ام کی ای??ک س?? تعمی???ل میں یہ???ود نےہھی???اروں کوہ???اتھ ت???ک نہ لگای???ا ، اور ہ???زاروں کش???وں کے پش???ے ل???گ

( ان خ??ونریز جنگ?وں ک?ا تفص??یلی بی??ان مک?ابیوں کی پہلی ک??اب۳۳، ۳۲: ۱۱گئے)دانی ای??ل تادھر ایٹنی اوکس کی میں پایا جاتا ہے۔ ادھر یہود خود مخاری حا�ل کرنے پر ڈٹے ہوئے تھے، بن س??لطن� نے ب??دنظمی پھیلارکھی تھی۔ ان??درونی ح??الات نے یہ??ودی س??لطن� میں خ??ود ارک??ا

آاخر قبل مسیح ملک یہ??ودیہ س??لوکیوں کی حک??وم� کے ہ??اتھوں س??ے۱۴۲مساعدت کی اور بلآائے تھے ( یہودیہ کے ملک نکل گیا اورشمعون مکابی )جس کے چاروں بھائی جنگ میں کام

خود مخار بادشاہی کا سر ہوگیا۔ شمعون مکابی نے ملکی قیادت پر ہی اکفا نہ کی ،چونکہ وہ حش??مونی ک??اہنوں کے خاندان سے تھا اس نے اس بات کو غنیم� جان کر سردار کاہن ک??ا عہ??د ہ بھی غص??� کرلی??ا حالانکہ وہ �دوق کےگھرانے سے نہ تھا۔ ی?وں اس نے ملکی قی?ادت اور م?ذہبی س?یادت کےبد آائی ۔ فرقہ حسدیم کے پابن دونوں عہدوں کو سنبھال لیا۔ لیکن کٹر یہود کو یہ حرک� پسند نہ شریع� یہود اس قدم کو نف?رت او رحق?ارت کی نظ?ر س?ے دیکھ??ے تھے ۔ ش?معون اورا س?کے

ب حکوم� میں )از Hyrcanus بیٹے یوحنا ہرکینس قب??ل مس?یح( یہ۱۰۴ ت?ا ۱۴۲کے دورانآاخر ج� سکندر جینیس قب??ل مس??یحJannaeus ۱۰۳آاگ اندرہی اندر سلگی رہی۔ بالا

تخ� نش??ین ہ??وا ت??و یہ پھ??وڑا پھ??وٹ نکلا ۔ حس??دیم کی ای??ک ب??ڑی جم??اع� نے ال??گ ہ??وکر " فریس??یوں " کی جم??اع� بن??الی۔ ای??ک دوس??رے گ??روہ نے " راس??ی کے اس??اد" کی زی??ر قی??ادت اپنی الگ تنظیم کرلی۔ یہ گروہ اپنے قائدہ کو ہ??ادی �??ادق مان??ا تھ??ا اوراس کے اش??اروں پ??ر بلاتون وچرا چلا تھا۔ یہ ہادی اپنی جماع� ک??و ت??ورات اور انبی??ائے س??لف کے مقام??ات کی " چب� مقدسہ پر س??خی س?ے عم?ل ک?رنے کی ت �حیح اور " راس� " تفسیر تاویل کرکے ان کو ک

تائید کرتا تھا جس کی وجہ سے گروہ کے امام کا ن??ام"راس??ی ک??ا اس??اد" پڑگی??ا۔ اس نے یس??عیاہ کی بنا ء پر اپنی جماع� کو حکم دی?ا کہ " بیاب?ان میں خداون??د۲: ۴۰نبی کے �حیفہ کی

کی راہ درس� کرو۔ �حرا میں ہمارے خدا کے لئے شاہراہ ہموار کرو۔" پس تم??ام جم??اع� کے کل افراد نے یہودیہ کے بیابان کی راہ لی اور انہ??وں نے قم?ران ک?و اپن??ا �?در مق??ام بنالی?ا۔ وہ اسہی کے زم?انہ آاب?اؤ اج?داد حض?رت موس?? بیابان میں خیموں میں رہنے لگ گ?ئے جس ط??رح ان کے بر نو یہ عہد کرلیا کہ وہ خ??دا کی ش??ریع� کے ہرق??انون میں خیموں میں رہے تھے۔ انہوں نے ازس کے پابندہوں گے تاکہ دنیا میں ای?ک نی??ا دور ش??روع ہوج??ائے ج??و راس??ی و�??داق� اور راس??بازیتمقدس لوگ۔" عہ??د کے پ??اک ہی کے آاپ کو " خدا تعال وور ہو۔ اس جماع� کے افراد اپنے کا د ل??وگ"، "ن??ور کے فرزن??د" ، "راس??� ی??ا �??ادق انس??ان"، خ??دا کی برگزی??دہ جم??اع� " ، اس??رائیل اورہارون کی " جماع� حقہ" ، تقدس کے رضا کار " وغیرہ کہے تھے۔ ان کے ہادی �ادق کا تاویل ، شرع نہای� کڑی تھی ج??و فریس??یوں کے " بزرگ??وں کی روای??ات " س??ے بھی زی??ادہ س??خ�

تھی۔

یہودی فرقہ قمران کی تاریخ قب??ل مس?یح ت?ک برس?ر۶۳ قب??ل مس?یح س?ے ۱۴۲مکابیوں یع??نی حش?مونیوں ک??ا خان?دان

اقدار رہا۔ یہ بادشاہ دنیاوی سلطان اور مذہبی سردار کاہن تھے۔ لیکن ک??ٹر یہ??ود اور قم??ران کے یہود اس بات کو تس??لیم نہیں کرس??کے تھے )اور نہ ک??رتے تھے( کہ یہ خ??دا کی مرض??ی ہے کہ �دوق کی نسل کے علاوہ کسی دوسرے کاہن کی اولاد سردار کاہن ہ??و۔علاوہ ازیں وہ کہ?ے تھے کہ سردار کاہن کے ل??ئے لازم ہے کہ وہ پ??اک اوربے عی� ہ??ولیکن ان س??ردار ک??اہنوں کے ہ??اتھب خ??دا کے خ??ون س??ے رنگے تھے۔بالخص??وص ج� جنگ??وں س??ے )ج??و م??ذہبی نہ تھے( اور خل??قتابل پڑا۔ سکندر جینیس سردار کاہن کے فرائض ادا کرنے لگا تو ان کٹر پابند شریع� یہود کا خون کیونکہ اس کے ہ??اتھ نہ �??رف بے ش??مار جنگ??وں کے خ??ون س??ے رنگے تھے بلکہ وہ ای??ک لون??ڈی کے بطن سے پیدا ہوا تھا ۔ پس ازروئے شریع� وہ �حیح النس� بھی نہ تھا۔ اس م??وقعہ پ??ر ہ??ر

Page 51: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاواز کسے گئے۔ جینیس �برو برداش� کا نام بھی نہ جانا تھ??ا۔ اس نے اپ??نی طرف سے اس پر ب کرایہ کی فوج کو اشارہ کیا جس نے اس کے ہزاروں ہم قوموں کا قل عام کردیا۔ چ??ونکہ یہ??ود قم??ران ک??ا اس تحری??ک میں ہ??اتھ تھ??ا اس کاغض??� ان پرن??ازل ہ??وا ۔ اس نے اپ??نے دش??منوں ک??و گرفار کرکے اپنے مح?ل کے س?امنے �?لی� پ?ر کھینچ دی?ا ج?و یہ?ودی ش?ریع� کی س?زا نہ تھیبت درد کے ع?ذاب س?ے چیخ??ے بلکہ " غیر اقوام" کی سزا تھی۔مص?لوب پی?اس، بھ??وک اور ش?د تھے اوروہ اپنی عورتوں کے ساتھ عیش کرتا یہ تماشہ دیکھ??ا تھ??ا۔ ا س کے حکم س??ے مص??لوبآانکھوں کے س??امنے نہ??ای� بے قیدیوں کے بیوی بچے مقل میں لائے گئے اور مرنے والوں کی رحمی سے قل کئے گئے ۔ ایسی ب??ات پہلے اس??رائیل میں نہ کی گ??ئی تھی اور نہ س??نی گ??ئی

ت� میں اس سردار کاہن کو "بدکار اور شریر کاہن" کا نام دیا گیا ہے۔ تھی ۔ قمران کی کآاخ??ر۶۳ قبل مسیح سے ۱۴۲حشمونی خاندان قبل مسیح تک برس?رار اق??دار رہ??ا ۔ بلا

ب ف??اش دے ک??ر۶۳ قبل مسیح میں رومی سلطن� کی اف??واج نے یہ??ودی لش??کر ک??و شکس??� بض مق??دس پ??ر قبض??ہ کرلی??ا۔ رومی حک??وم� نے دری??ائے ف??رات کے مغ??رب کے تم??ام مف??وحہ ار

ملکوں کے علاقہ کی از سر نو تنظیم کردی۔ رومی فاتحین نے بیس سال تک حشمونی سردار ک??اہن ک??و یہ??ودی علاقہ کے ان??درونی

قب??ل مس??یح میں انہ??وں نے مغ??ربی ایش??یا کے سیاس??ی۴۰معاملات ، کا انظام کرنے دیا لیکن قب?ل مس?یح۳۷حالات کو مدنظر رکھ کر ہیرودیس کو اہل یہ?ود ک?ا بادش?اہ بنادی?ا جس نے

ب روم کے مف??اد ک?و ہمیش?ہ۴سے تقدس پ?ر حک?وم� کی اور س?لطن� ب م قبل مس?یح ت?ک ارضب نظر رکھا۔ اس کے بعد اس ک??ا بیٹ??ا ارخلاؤس تخ� نش??ین ہ??وا لیکن ء عیس??وی میں قیص??ر۶مد

روم نے اس کو برطرف کردیا۔ اس کے بع??د س??اٹھ س??ال ت??ک قیا�??رہ روم کے مق??رر ک??ردہ گ??ورنربض مقدس کے حاکم رہے۔ گ?و ان س?اٹھ س?الوں میں �?رف تین س?ال ت?ک )از ۴۴ ء ت?ا ۴۱ار

وول نے یہودیہ پربطور بادشاہ حکوم� بھی کی ۔ ء ( ہیرودیس کاپوتا اگرپا ا

ب یہ?ود کے س?ردار ک?اہن مق??رر کرت?ا ہیرودیس بادشاہ اپنی حکوم� کی ابداہی س?ےاہل رہ???ا اوراس کے جانش??ینوں نے بھی یہی پالیس???ی اخی???ار کی ۔ اس کے بع???د رومی گ???ورنر س??ردار ک??اہنوں ک??و مق??رر ک??رنے لگے ج??و ان کے اش??اروں پرچل??ے تھے ۔ اس ک??ا ن??یجہ یہ ہ??وا کہ س??ردار کاہنوں کا اقدار کم ہوتا چلا گیا اور وہ بس سنہیڈرن )جو قوم یہود کی �?در ع?دال� تھی( کی

ترسی �دارت کی ہی زین� بن کر رہ گئے ۔ ک رومی گورنر بالعموم ناہل ہوتے تھے اوراس پر ط??رہ یہ کہ وہ محکوم??وں کے م?ذہ� رس??وم اور دسورات سے قطعی ناواقف ہوتے تھے۔ پس ملک میں بد انظامی کے س??اتھ س??اتھ ب??دامنیتادھر یہودی قوم پرس??وں میں اور بالخص??وص وادی قم??ران کے یہ??ود میں روز وور دورہ ہوگیا۔ کا د بروز بے چینی پھیلی چلی گئی کیونکہ وہ کسی "غیر قوم" کے ماتح� رہن?ا گ?ورا نہیں ک?رتےتا یہ تھاکہ موسوی شریع� اور انبیائے س?لف کے احکام?ات کے مط??ابق ان تھے ۔ ان کا مدعب ملک وہ ہوں جو کاب الله کے مطابق ہ??وں۔ ان ح??الات ک??ا ن??یجہ یہ پر حکوم� ہو اور قوانین

ب یہ??ود نے ء۷۰ء میں بغ??اوت ک??ردی۔ لیکن رومی اف??واج نے ان ک??و س??رکوبی ک??رکے ۶۶ہوا کہ اہ??ل میں یروش??لیم کی ہیک??ل کوتب??اہ کردی??ا اورش??ہر ک??و وی??رانہ بنادی??ا ۔ ہیک??ل کی تب??اہی کی وجہ س??ے یہودی شریع� اور قربانیاں چڑھ?اوے وغ?یرہ س?� خم ہوگ?ئے اور س?ردار ک?اہن ک?ا عہ??دہ بھی خمتحک??ام کے م??اتح� کردی??ا گی??ا ۔ لیکن یروش??لیم کی ہوگیا۔ یہودیہ کا ملک رومی فوج اور ف??وجی برب??ادی س??ے ق??وم پرس??� اور ش??ریع� کے ش??یدائی یہ??ود کے ارم??ان نہ مٹ س??کے تھے۔ اورنہ

ب Hadrianء میں دوس????ری دفعہ رومی قیص????ر ہی????ڈرین ۱۳۲م????ٹے ۔ انہ????وں نے د کے عہ حکوم� میں بغ??اوت ک??ردی ۔ اس بغ??اوت ک??ا س?رغنہ ش??معون ن?ام ای??ک یہ??ودی تھ??ا جس نے " شاہزداہ اسرائیل" کے خطاب سے اپنے ن??ام کے س??کے مس??کوک ک??رائے ۔ ان س??کوں پ??ر " اس??رائیلآازادی کا دوسرا سال" کندہ تھا۔ شمعون " شاہزادہ اس??رائیل کی رہائی کا پہلا سا ل" اسرائیل کی " نے �??رف دنی??اوی س??رداری پ??ر اکف??ا نہ کی کی??ونکہ ع??وام میں یہ خی??ال پھی??ل گی??ا تھ??ا کہ وہتب� پرس?� قیا�??رہ روم کے پنجہ اس?بداد ب موعود ہے جس کو خدا نے ق??وم اس?رائیل ک?و مسیح

Page 52: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

سے چھ??ڑانے کے ل??ئے بھیج??ا ہے۔ یہ خی??ال ع??وام کے علاوہ ربی عقبہ جیس??ی مق??د ر ہس??ی ک??اہی �ادر کیاکہ یہ شمعون وہی " سارہ بھی تھا جوایک زبردس� اور جید عالم تھا۔ اس نے یہ فو " ہے جس کی بلعام نے �??دیوں پیش??ر ب??ایں الف??اظ پیش??ن گ??وئی کی تھی کہ یعق??وب میں س??ےآاب کی ن??واحی ک??و م??ار ایک سارہ نکلے گا اور اسرائيل میں سے ایک عص??ا اٹھے گ??ا۔ وہ م??و مار کر �اف کردے گا اور س� ہنگامہ کرنے وال?وں ک?و ہلاک ک?ر ڈالے گ?ا ۔ اس کےدش?من

( ۔ اس مفروض??ہ پیش?ین گ??وئی کی وجہ۱۹ ت?ا ۱۷: ۲۴اس کے قبض??ہ میں ہ??وں گے ۔)گن??ی ب کوک� "( یعنی سارہ کا بیٹ?ا پڑگی?ا۔ لیکن بعض بن کوک� )ارامی= " بار سے شعمون کا نام ابب موع??و دتس??لیم نہیں ک??رتے تھے۔انہ??وں یہودی )بالخصوص یہودی مسیحی ( شمعون کو مسیحب ک??اذب" ( ک??ا ن??ام دی??دیا ۔ ب ک??اذب " )ارامی "ب??ار ب ک� " کی بج??ائے " ابن نے اس ک??و " ابن

ء میں یہ بغ???اوت بھی خم۱۳۵لیکن تین س???ال کی م???واتر اور خ???ون ری???زی جنگ???وں کے بع???د تچن تچن ہوگئی ۔ رومی اف??واج نے یہ??ودی ق??وم پرس?وں اوربالخص?وص ش??ریع� کے پابن??دوں ک?و کرق??ل کردی??ا۔ انہ??وں نے یروش??لیم ش??ہر کی اینٹ س??ے اینٹ بج??ادی ایس??ا کہ اس کی کس??ی عمارت کے پھر پر پھر باقی نہ رہا۔ رومیوں نے دوبارہ شہر یروشلیم کو اس طور پر تعم??یر کردی??اتب� پرس� شہروں میں تمیز اڑگ??ئی ۔ انہ??وں نے یہ??ودی ش??ہر یروش??لیم ک??ا کہ اس میں اور دیگر

بض مقدس کی تاریخ میں ایک نیا باب کھل گیا۔ نام ونشان بھی باقی نہ رہنے دیا اور ارب فاش ملی ت??و اس بغاوت میں قمران کے یہود پیش پیش تھے۔ ج� یہود کو شکس�تردار کے کنارے کے غ?اروں میں ج?و ان کی رہ??ائش گ?اہیں تھیں وہ یہودیہ کے بیابان میں بحر م واپس چلے گئے ۔لیکن رومی اف??واج نے ان ک??ا وہ??اں بھی ج?ا پیچھ??ا کی??ا ۔ پس انہ??وں نے اپ??نی جان سےعزیز مقدس ک??ابوں کے طوم??اروں ک??و ب??ڑے ب??ڑے مرتب??انوں میں حف??اظ� کے س??اتھ بن??د

کردیا۔ اور غاروں میں چھپا کر بھاگ گئے ۔

ب� عہ??د ع??یق کے ق??دیم ت??رین نس??خے ہیں۔ ان ت یہ ہے پس منظ??ر ان طوم??اروں ک??ا ج??وکب� مقدس??ہ ک??ا موج??ودہ من وہی ہے ج??و وادی ت طوم??اروں ک?ا مط??العہ ث??اب� کردی??اہے کہ ع??برانی ک

قمران کے نسخوں کا ہے۔

وادی قمران کے یہود کے اعقادات آائے ہیں جن کی وجہ بر بالا میں یہود وادی قمران کے عقائد کا کچھ ذکر کر ہم سطوب مقدس??ہ کے اس درجہ عاش??ق تھے کہ انہ??وں نے ت� سے وہ شریع� کے اس ق??در پابن??د تھے اورکآاپ ک??و " حقیقی اس??رائیل کی ش??ہروں ک??و چھ??وڑ ک??ر بیاب??ان میں رہ??ائش اخی??ار ک??رلی۔ وہ اپ??نے جماع� " تصور کرتے تھے جن ک??ا یہ ف??رض تھ??اکہ اس برگش?گی ، ارت??داد اوربے دی?نی کے زم??انہآائین وق??وانین اوراحک??ام کے پابن??د رہیں اور خ??ود ب موس??وی اورانبی??ائے س??لف کے میں وہ ت??ورات ب عدال� سے پہلے تمام قوم کو دین حق ہی وق� خداکے عہد کو قائم برقرار اور اسوار رکھ کر الہ پر واپس لائیں۔ اس مقصد کو پورا ک?رنے کے ل?ئے وہ ل??ڑنے م?رنے کوتی??ار رہ??ے تھے۔ دین اور دی?نی کابوں کے تحفظ کے لئے انہوں نے جہاد کرنے کی خاطر جم??اع� کی تنظیم کی ۔ انہ??وںتا�??ول اور ض??ابطے وض??ع ک?ئے ج??و ان کی دو ک??ابوں " ض??ابطہ ک??ا دس?ور" اور " �??دوقی نے

۔ موخز الذکر کاب1دساویز " میں محفوظ ہیں اور فی الواقع ہمارے سامنے میز پر پڑی ہیں ء میں دس??یاب ہ??وئی تھی ج� ک??وئی ش??خص اس جم??اع� ک??ا ن??ام بھی نہیں۱۸۹۲قاہرہ سے

جانا تھا جس کی وجہ سے کسی کو اس کاب کاسر پہ بھی نہیں چلا تھا ۔ اول الزکر کابآاگے چل کر کریں گے ۔۱۹۴۷وادی قمران کے غاروں سے ء میں دسیاب ہوئی جن کاذکر ہم

بد ع??یق کی آائے گ??ا ج� عہ?? آاخری زمانہ ت� اس جماع� کا یہ عقیدہ تھا کہ دنیا کا وول ۔ اسشنا ب� مقدسہ کی تین پیشین گوئیاں پوری ہوں گی ۔ ا ت کہ مطابق نبی موعود۱۵: ۱۸ک

ب داؤد ہوگ??ا اور س??وم ۔ ہ??ارون کے گھ??رانے س??ے آائے گ??ا ج??و ابن آامد ہوگی ۔ دوم۔ مسیح موعود کی ایک زبردس� کاہن )امام( برپا ہوگا جودنیا کے نئے دور میں ریاس� کا س?ر ہوگ??ا۔ داؤد کی نس?ل

1The manual of Discipline and the Zadokite Document.?

Page 53: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بح موع??ود برپ??ا ہوگ??ا وہ ای??ک زبردس??� اور جنگج??و ش??اہزادہ ہوگ??ا ج??و "ت??اریکی کے س??ے ج??و مس??ی فرزندوں " کو تہ وبالا کردے گا اور رومی سلطن� کے اقدار کو ت?وڑ ک?ر اس ک?و پام?ال ک?ردےہی گا جو" نبی موعود "برپا ہوگا وہ قوم کے لوگوں کے پاس خدا کے احک??ام بعینہ حض??رت موس?ب ش??ریع� کی طرح پہنچایا کرے گا۔ ہارون کے گھرانے سے جو ک??اہن برپ??ا ہوگ??ا وہ پاکب??از پابن??د

برموانحراف نہ کرے گا۔ ب� انبیائے سلف کے احکام سے س ت اور عالم شرح ہوگا جو تورات اورکب� مقدسہ کی ت اس جماع� کا " ہاد ی �ادق" اپنے خصو�ی عقائد کے مطابق ک تاویل وتفسیر کرتا تھا۔ اس کے پیرواس کی تفسیر کو الہام کے قری� قری� تصور کرتے تھے۔ وہ

ب??اب کے مط??ابق تم??ام ب??نی اس??رائیل۵۲یہ تعلیم دیا تھا کہ قمران کا گروہ یہود یس??عیاہ ن??بی کے آائیں گے ت� " ن??ور کے فرزن??د " " ت??اریکی کے فرزن??دوں" آاخری ای??ام کے لئے فدیہ ہوگا ۔ ج� ب سیف جنگ کرکے عدال� کا ک?ام س?رانجام دیں گے اور اس?رائیل کے گنہگ?ار مج??رم سے بزورب� ت لیڈرکیفر کردار کو پہنچیں گے )یہاں سکندر جینیس اورمکابیوں کی ج??ان� اش??ارہ ہے ج??و کآاری کے ل?ئے اس??عمال ک?رتے تھے ( لیکن ب?نی اس??رائیل کے ع??وام بچ مقدسہ کو اپ?نی مطل� ب?رب� قمران کی جانبازی اور فدا کاری ان کا فدیہ تصور کی ج??ائے گی ۔ جائیں گے کیونکہ جماع خدا کی یہ برگزیدہ جماع� غ??یر اق??وام کی ع??دال� ک??رے گی ۔ پس اہ??ل قم??ران کی تعلیم کے مطابق اس جماع� نے نہ �رف یسعیاہ نبی کی کاب کے "حادم یہواہ" کا پارٹ ادا کرنا تھاآادم تاکہ " بہوں کو راسباز بنائے " بلکہ دانی ایل نبی کی روی??ا کے مط??ابق اس جم??اع� نے " زاد" کا بھی پ??اٹ ادا کرن??ا تھ??ا جس نے " ق??دیم الای?ام" ہس??ی س??ے اخی??ار حا�?ل ک?رکے تااب?د

(۔۲۳ تا ۱۳: ۷حکوم� اور اقدار حا�ل کرنا تھا۔)دانی ایل ب� ت اس ف??رقہ ک?ا ام?ام" ہ??ادی �?ادق" جم??اع� کے خصو�??ی عقائ?د کے مط??ابق کت� میں ہم???ارے اپ???نے زم???انہ کے واقع???ات تقدس???ہ کی تاوی???ل کرت???ا تھ???ا وہ کہ???ا تھ???اکہ ان ک م اورہم??ارے ہم عص??روں کے ب??ارے میں پیش??ین گوئی??اں کی گ??ئی ہیں ۔ پس ان ک??ا ذک??ر ہم??اریتمقدس??ہ میں �??اف ط??ورپر مل??ا ہے کی??ونکہ یہ انبی??اء �??فائی کے س??اتھ بلاتے ہیں کہ بب� ت ک

آائے گ??ا۔ ہم آاخ??ری زم??انہ ک� آاخری زمانہ میں کیا ک??رے گ??ا اگ??رچہ وہ یہ نہیں بلاتے کہ یہ خدا آای??ات ۳۷ن??اظرین کی واقفی� کی خ??اطر مزم??ور کی تفس??یر پیش۳۳، ۳۲ اور ۲۴ت??ا ۲۱ کی

کرتے ہیں۔ ملاحظہ ہوں۔

تراد کامل انسانوں کی اس جماع� سے ہے جنہوں نے اپن?ا تم??ام م?ال۲۲، ۲۱آایات میں م

وذر ایک مشرکہ فنڈ میں جمع کردیا ہے اور اپنا مال اپنا نہیں بلکہ جماع� کا س??مجھے ہیں۔ ( ج??و لعن??ی ل??وگ ک?اٹ۲۳: ۱۷وہ " اسرائیل کے اونچے پہاڑ" کے وارث ہ??وں گے )ح?زقی ای?ل

ڈالے جائیں گے وہ ظالم غیر اقوام ہیں جنہوں نے اسرائیل پرظلم وسم برقرار رکھے ہیں۔ وہ ہمیشہکے لئے کاٹ ڈالے جائیں گے ۔

ب خدا کی �حیح تفسیر کرتا ہے اور لوگوں ک??و۲۴، ۲۳آایات : اس کا ہن کا ذکر ہے جو شریع� خدا کے احکام کی تعلیم دیا ہے تاکہ وہ خدا کے لئے ایک ایسی جماع� کی عمارت کھ??ڑی

کرے جس کی محکم بنیاد سچائی پر قائم ہو۔ : یہ??اں اس " ش??ریر ک??اہن" )س??کندر جی??نیس (کی پیش??ین گ??وئی ہے ج??و ش??ریع�۳۳، ۳۲آای??ات

کو�???حیح تعلیم دی???نے والے )یع???نی"ہ???ادی �???ادق"( کی ت???اک میں رہ???ا ہے اوراس کے خلاف منص??وبے بان??دھا ہے ت??اکہ اس کاک??ام تم??ام ک??ردے اورک??اب الل??ه اور خ??دا کے عہ??د ک??ا خ??اتمہ ہوجائے ۔ لیکن گو "شریر کا ہن " جماع� کے " ہادی �??ادق" پ??ر حملہ بھی ک??ردے ت??اہم خ??دا اس کو " شریر کاہن" کے ہاتھوں میں نہ چھوڑے گ??ا ۔ اس پ??ر ال??زام لگای??ا ج??ائے گ??ا لیکن اس پ??رہی نہ لگے گا ۔ ج� اس کو عدال� میں لایا جائے گا تو اس کو مجرم نہ ٹھہرایا جائے گا۔ فو

آایات "ہادی �ادق" اور شریر ک??اہن" وغ??یرہ ناظرین نے خود بھانپ لیاہوگا کہ مذکورہ بالا ب� ت اوران کے زم??انہ کے واقع??ات کی پیش??ین گوئی??اں نہیں ہیں لیکن یہ جم??اع� ان اور دیگ??ر کبر تمقدسہ کے مقامات کو خواہ مخواہ اس طرح پیش??ین گوئی??اں ق??رار دے دی??ی تھی جس ط??رح دو حاضرہ کے بعض مسلمان عالم کاب الله کے بعض الفاظ و مقامات کو رسول ع??ربی کی بعث�

Page 54: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بت موس??وی اور محم?د ع??ربی" کی پیش خبریاں قرار دیے ہیں۔ ہم اس موضوع پر اپنی کاب" ت??وراکے پہلے حصہ میں مفصل بحث کی ہے۔

تطومار تردار کے بر م بر بح کناب مق??دس میں" دری??ائے ش?ور" )پی??دائش تمردار کو کاب بر ( "ی??ردن پ??ار دری??ائے۳: ۱۴بح

ب� مش??رق" )اسش??نا ( کے ن??ام۱۸ : ۴۷( اور " مش??رقی س??مندر" )ح??زقی ای??ل ۴۹: ۴میدان جاناا میل لمبا ہے جس میں چاردریا گرتے ہیں۔ یہودیہ کے کن??ارے۴۸دئیے گئے ہیں۔یہ سمندر قریب

( میں ج??اکر ج??ذب۹: ۲پ??ر اس بح??ر ک??ا پ??انی پای??اب ہوجات??ا ہے اور پھ??ر" نم??ک زار" )�??فنیاہ ہوجات??اہے۔ اس کے پ??انی میں مچھلی??اں مرج??اتی ہیں ۔ س??یدنا مس??یح کی پی??دائش س??ے پہلے یہآاب اور ادوم کے درمیان حد بندی کا ک??ام ب مو آاس پاس کے ممالک ب یہودہ اوراس کے بر ملک بح

(۔۳۰تا ۱: ۲۰۔تواریخ ۲دیا تھا۔ )ب گرم??ا کے اوائ??ل ک??ا ذک??ر ہے کہ ب??دوی ق??بیلہ تعم??یرہ کاای??ک لڑک??ا۱۹۴۷ ء کے موس??م

ب دامن )جہ?اں ق??دیم بر مردار کے شمالی مغربی ساحل کے نزدیک پہ?اڑیوں کے تہ محمد نام بحآاباد تھا( اپنی بکری?اں چرارہ??ا تھ??ا۔ اس کی ای??ک بک??ری چ??رتی چ??رتی بھٹ??ک گ??ئی ۔ شہر یریحو محمد ان ڈھلوان پہ??اڑیوں کی چٹ??انوں پ??ر اس ک??و تلاش کرت??ا ای??ک پہ??اڑی کی کھ??وہ کے پ??اس پہنچا جس کا منہ گول تھا۔ بدیں خیال کہ شاید بکری اس میں گر گئی ہ??و۔ اس نے جھ??کآایا۔ اس نے پھر اٹھا کر پھینکا تو اس کو کسی چیز کے کر دیکھا تو اس کو تاریک غار نظر آاواز سنائی دی ۔ اس نے سوچا کہ شائد اس میں کوئی جن ی??ا بھ??وت پ??ری� رہ??ا ہے۔ ٹوٹنے کی وہ ڈر کے مارے وہاں سے سر پر ہاؤں رکھ کر بھاگ اٹھا۔ اگلے روز وہ ای?ک اورل??ڑکے ک??و اپ?نے ہم?راہ لے ک?ر ب?دیں خی?ال واپس وہ??اں گی?ا کہ ش?ائد اس غ??ار میں ک?وئی خ?زانہ چھپ??ا ہے۔ ج� دونوں غار میں اترے تو کیا دیکھے ہیں وہاں چند بڑے بڑے مرتبان فرش پر رکھے ہیں جن میں ایک محمد کی ضرب ٹوٹا پڑا ہے۔ یہ مرتبان رال سے سر بمہر نہائ� حفاظ� اور احی??ا� س??ے بند کئے ہوئے تھے۔ ان مرتبانوں میں ان ک?و خ??زانہ کی بج??ائے چم?ڑے کے ای?ک درجن طوم??ار

ملے جو کسی غیر مانوس زب?ان میں لکھے ہ??وئے تھے اورک??پڑے میں لپ??ٹے اور رال س?ے س?ر بمہ?ر بند کئے ہوئے تھے۔ انہوں نے چن??د طوم??ار ل??ئے ت??اکہ ان ک??و چ?وری چھ??پی ف??روخ� ک??رکے من??افع

اٹھائیں۔ یہ بدوی لڑکا محمد ایک عرب تھا اوراس کا تعلق ایک ایس?ے ق??بیلہ س?ے تھ??ا جس ک?ا پیشہ یہ تھا کہ وہ بکریوں اور دیگر ممنوعہ اشیاء ک?و ی?ردن پ??ار کنع??ان میں چ?وری چھ??پی لے ج??اکرب ی?ردن نے س?خ� حکم دے رکھ??ا ہے کہ فروخ� کیا کرتے تھے۔ ان ک?و معل?وم تھ??اکہ حک?وم� جو اشیاغاروں میں ملیں وہ حکوم� کے حوالے کردی جائیں۔ پس انہ??وں نے دیگ??ر ممن??وعہ اش??یا کو اوران طوماروں کو لے کر بی� اللحم کا رخ کیا تاکہ وہاں س� ممنوعات کو فروخ� ک??ریںتدور جن??وب کی ج??ان� چلے تپل ک??و چھ??وڑ ک??ر ۔ گرفاری کے ڈر کے مارے وہ دریائے یردن کے گئے ت?اکہ محص?ول کی چوکی?وں کے پہ??رہ دار ان ک?و نہ دیکھ پ?ائیں۔انہ?وں نے ن?الہ ک?و پای?ا بآائے کی??ونکہ اس کے مض?افات کے تم??ام خش?ک وی?رانہ میں تمردار کی ج?ان� عب??ور کی?ا اور بح?ر �رف ایک ہی پانی کاچشمہ تھ?ا اور ان ک?و اپ?نے ل?ئے اورج?انوروں کے ل?ئے پ?انی درک??ا ر تھ??ا۔ یہآات??ا جات??ا نہ تھ??ا ۔ بی� الحم مقام ان کے لئے محفوظ بھی تھا کیونکہ ویرانہ میں کوئی ش??خص

پہنچ کر انہوں نے پہلے دوسری ممنوعہ اشیا ء کو فروخ�

Page 55: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

کی??ا اورپھ??ر ای??ک س??وداگر کی تلاش ک??رنے لگے ج??و ان طوم??اروں ک??و خری??دے ۔ اتف??اق س??ے یہ سوداگر ملک شام کا رہنے والا مسیحی تھ??ا۔ اس نے ب??ایں خی??ال کہ ش??اید طوم??اروں کی تحری??ر قدیم سریانی زبان ہے ، ان کو مقدس مرقس کی خانقاہ میں شامی کلیسیا کے میٹروپالی ٹن مارا تھاناسیس یشوع سموئیل کے پاس لے گیا ۔ یہ میٹروپالی ٹن یعقوبی شامی کلیسیا کا تھا ج??و یہہی ک?رتی ہے کہ اس ک?ا سلس??لہ س?یدھا انط??اکیہ کے پیٹری??ارک کے س?اتھ ہے جس کی بنی?اد دعو مقدس پطرس نے ڈالی تھی ۔ میٹروپولیٹن نے تحریر ک??و دیکھ??ا ت??و وہ ق??دیم س??ریانی نہ تھی بلکہ

عبرانی زبان تھی۔ طوماروں کی قدام� دیکھ کر میٹروپولیٹن نے ان کو خرید لیا۔بض آاشوب تھ??ا۔ برط??انوی گ??ورنمنٹ نے ار تر ان طوماروں کی دسیابی کا زمانہ نہای� پ مقدس کو عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کرکے مل??ک س??ے ہ??اتھ دھول??ئے اور اعلان کردی??ا کہ ہم

تاردن حک?وم�۱۴ مئی کے روز تم?ام کنع?ان ک?و خ?الی ک?ردیں گے ۔ ارض مق??دس کی س?رزمین اور اسرائيلی حکوم� کی باہمی خونریزیوں اورجنگوں کی وجہ سے لالہ زار ہوگئی ۔ تمام ملکتول وعرض میں امن کا دور اورنظم ونسق کا خاتمہ ہوگی?ا تھ?ا۔ دون?وں ن?ئے ممال?ک ای?ک کے طب مقدس کا انظام کس??ی کے ہ??اتھ میں نہ دوسرے کے خون کے پیاسے تھے۔ برطانیہ نے ارضب جان چھوڑا تھا۔یہود ہرطرف سے سات عرب ممالک سے گھرے ہوئے تھے جو ان کے دشمن تھے۔ یہ ممالک یہود کو تباہ کرنے اور کنعان سے نکال کر دم لینے پر تلے ہوئے تھے ۔ انگریزی

ہرGlubbف??وج ک??ا برگی??ڈئر گل� ا۔ اس نے ش ڈر تھ ا کمان کروں ک ک کے لش رب ممال ع یروشلیم کے یہودی حصہ پر گولہ باری کردی جس کے نزدی?ک میٹروپ?الیٹن کی خانق?اہ مق??دس مرقس تھی جس کو ع??رب اوریہ??ود اف??واج کی گ?ولہ ب?اری س?ے س?خ� نقص??ان پہنچ??ا۔پس بیچ?ارہب شام میں رہ ک??ر ام??ریکہ چلاگی??ا اور اپ??نے اا نکل گیا اور چندے ملک میٹروپولیٹن وہاں سے مجبور

آاخ??ر میں ام??ریکہ پہنچ گی??ا۔ اگ??ر می??ٹروپولیٹن۱۹۴۹ساتھ وہ طومار بھی لے گیا۔ ء میں جنوری کے ان طوم??اروں ک??و ام??ریکہ نہ لے جات??ا ت??و یہ طوم??ار تب??اہ وبرب??اد ہوج??اتے کی??ونکہ ان ای??ام میں نہ ک??وئی

حکوم� تھی اور نہ کہیں قانون کا راج تھا۔ یہ طومار اس علاقہ سے دسیاب ہ??وئے جہ??اں پہلی �?دی مس?یح س?ے قب??ل یہ??ود قم?ران بسے تھے۔ پس ان طوماروں کو بعض اوقات " قمران کے طورما" کہے ہیں۔ ج� میٹروپولیٹن نےتضلا نے ان ک??ا مط??العہ کی??ا اور اخب??اروں میں یہ طوم??ار ام??ریکہ میں ف??روخ� ک??ئے اور مس??یحی فب� ت بد ع?یق کی ک توم?ار عہ? مضامین لکھے تو ادبی اور م?ذہبی دنی?ا میں تہلکہ مچ گی?ا کی?ونکہ ط مقدسہ کے قدیم ترین عبرانی نسخے تھے جو سیدنا مسیح سے �دیوں پہلے لکھے گئے تھے ۔تاردن بھی ج??اگ ب ج� اخباری دنیا میں ان قدیم ترین عبرانی نسخوں کی دھوم مچی تو حک??وم� اٹھی اورب??دوی ع??رب ان کی ق??دروقیم� س??ے واق??ف ہوگ??ئے ۔ ق??بیلہ کے اف??راد نے نجی مع??ددآام?د کرل?ئے ۔ انہ?وں نے مع??دد نس?خوں ک?و ف??روخ� کردی?ا مقامات سے انہوں نے اور نس?خے بر

بر کث?یر حا�?ل1اورہر نسخہ اورپارہ کے لئے ایک پونڈ فی مربع سینٹی میٹر کے حس?اب س?ے زاا خرب� تاردن نے ان بدوی مثل ب قمران ، مربعات، خرب� مرد وغیرہ سے بھی طومار2کرلیا۔ حکوم�

حا�?ل ک?ئے ۔ ب?دویوں نے طم?ع زر کی خ?اطر بعض طوم?اروں ک?و پ?ارہ پ?ارہ کردی?ا اور ج?و پ?ارے دس??یاب ہ??وئے تھے ان کے بھی ک??اٹ ک??اٹ ک??ر ٹک??ڑے ٹک??ڑے کردئ??یے ت??اکہ زی??ادہ رقم و�??ول

حصہ ایک انچ کا ہوتا ہے یعنی ایک۰ .۳۹۳ سینٹی میٹروں کے برابر ہوتا ہے۔ اس حساب سے ایک سینٹی میٹر= ۵۴، ۲ایک انچ = 1 حصہ، اب ناظرین اس زر خطیر کا خود اندازہ کرسکے ہیں جو حکوم� یردن اورامریکی فضلا نے ان طوماروں پر۲، ۵۴/ ۱انچ کا

خرچ کیا۔ )برک� الله ( خرب� بمعنی کھنڈرات ۔ 2

Page 56: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہی کہ بعض ٹک?ڑے ن?اخنوں کے براب?ر کردئ?یے۔علم?انے نہ?ای� دی?دہ ری?زی س?ے ان کرسکیں حب دق� جوڑ کر ی??ک جاکی??ا اوربھی ٹکڑوں کو جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور پاروں کو بہزار ہزاروں ٹکڑے باہمدگر پیوس� ک?رنے ک?وپڑے ہیں اور ہ??زاروں ایس?ےہیں ج?و چھ??اننی س?ے چھ??ان چھان ک??ر ی??ک ج??اکئے ج??ارہے ہیں ت??اکہ بع??د میں پیوس??� ک??ئے ج??ائیں۔ کھ??دائیوں نے یہ ث??اب�ت� خانہ جمع کر رکھا تھاجس میں پانچ س??و س??ے کردیا ہے کہ قمران کے فرقہ یہود نے ایک کب� عہ??د ع??یق کے زائ??د ک??ابیں محف??وظ تھیں۔ان پ??انچ س??و طوم??اروں میں ای??ک س??وطومار کب� عہد عیق کی تم?ام کی تم?ام ک?ابیں )بااسش?نائے ت نسخے ہیں۔ ان ایک سو طوماروں میں کب مقدس??ہ کے علاوہ ت� ت� کے ایک س??ے زائ??د نس??خے ہیں۔ ان ک آاتسر (موجود ہیں اور بعض کآاگے چ?ل ک?ر ت� خانہ میں ت?رجمہ س?بیعنیہ کے نس?خے اور ک� " ت?راجم" )جن ک?ا ہم اس ک ذکر کریں گے (کے نسخے بھی ملے ہیں ۔ ایک ارامی زبان کا " ترجم" بھی دسیاب ہ??وا ہے ۔

ء میں وادی قم??ران کے ق??رب وج??وار کے۱۹۴۷ان تمام طوماروں میں اہم ترین نسخے وہ ہیں ج??و ء میں کاب اسشنا کا ای??ک نس??خہ ملا ج??و س??یدنا۱۹۵۸گیار غاروں سے دسیاب ہوئے ہیں۔

مسیح سے تین �?دیاں پیش??ر لکھ??ا گی?ا تھ??ا اور دوہ??زار تین س?و س?ال ک?ا ہے۔ ای?ک اور طوم?ار لکھے ملے۔ ای??ک نس??خہ میں ای??وب کی ک??اب ک??ا "۱۴۸و ۱۴۵، ۱۲۲، ۱۲۱میں مزام??یر

ترجم" نقل کیا ہوا ہے۔ قمران کے طوم??اروں میں بھی بعض ارامی زب??ان کے نس??خے تھے۔ بعضبر حاض?رہ کے ع?برانی نس?خوں س?ے تفاسیر تھیں اور معدد پارے اور نسخے ایس?ے تھے ج?و دو

ایک ہزار سال یا اس سے بھی زیادہ قدیم زمانہ کے ہیں۔ آامد ہ??وئے ہیں جن میں یس??عیاہ کی ک??اب قمران کے پہلے غار سے سات طومار بر کےدو نس?خے ہیں ۔ یہ نس?خے نہ??ای� اچھی ح?ال� میں ہیں۔ ای?ک نس?خہ میں یس?عیاہ کی ک??اب مکم??ل لکھی ہے اور دوس??رے میں اس??کا تیس??را حص??ہ محف??وظ ہے۔ علم??اء ان دون??وں نسخوں کے من کا مروجہ عبرانی میں من سے مقابلہ کرکے اس نیجے پ??ر پہنچے ہیں کہ یہتن طور پر مفق اللفظ ہیں۔ ان میں اگر کوئی فرق ہے تو قرات کا ہے کاب� تینوں من حیران ک

کا نہیں۔ ان دونسخوں سے ہم کو اس �حیح تلفظ کا بھی پہ لگ جاتا ہے جو س??یدنا مس??یحاا ای??ک نس??خہ سے �دیوں پیشر مروج تھا۔ دونوں نسخوں میں سہو کات� بھی ملے ہیں ۔ مثل

( میں لفظ" قدوس" دوب?ار لکھ?ا ہے )۳: ۶( میں نہیں ہیں )۳: ۲میں الفاظ" خداوند کے پہاڑ" ) ( میں الفاظ " اس کے دل " نہیں پائے ج?اتے۔لیکن دوس?رے طوم?ار میں ت?و اس قس?م کے۲: ۷

ہی کہ الف??اظ کے ہج??ا اور ح?روف کے اع??راب ت?ک میں خفیف سہو بھی نہیں پائے جاتے ۔ حکہیں فرق نہیں ملا۔

سموئیل کی کاب کے بھی دو طومار ہیں جن میں سے ایک طومار دوسرے سے زیادہ ق??دیم نس??خہ ہے۔ نہ �??رف یہ بلکہ یہ نس??خہ قم??ران کے ان تم??ام نس??خوں س??ے زی??ادہ ق??دیم ہے۔ جواب تک دس?یاب ہ??وئے ہیں۔ یہ نس??خہ س?یدنا مس?یح س??ے تین �?دیاں قب??ل ک?ا لکھ??ا ہ??وا ہے۔ ڈاکٹر فرینک کراس نے ان دونوں طوماروں کا اور مروجہ عبرانی من کا غائر مطالعہ کی??ا ہے اور وہ اس نیجہ پر پہنچ??ا ہے کہ ان میں وہی ع??برانی من موج??ود ہے ج??و س??یپٹواجینٹ کے ت??رجمہ کے

۔1مرجمین کے سامنے تھا اورکہ یہ تینوں من ایک دوسرے کے موافق ہیں ب اسش?نا اور زب?ور کے طوم?اروں ک?ا م?روجہ ع?برانی من س?ے2پادری س?یکہن ک??اب

مقابلہ کرکے اس نیجہ پر پہنچا ہے کہ ان نسخوں کے م?روجہ ع?برانی س?ے ج?و اخلاف?ات ہیں وہب کاب� ہیں۔ نہای� خفیف ہیں جو زیادہ ترسہو

ب ع??یق کے من کی �?ح� ب� عہ??د ت ب ع??الم ت??اب کی ط??رح ک آاف??اب ان طوم??اروں نے تقدس?ہ ب� م ت ک?و ع??الم وعالمی??ان پ?ر روش??ن کردی??ا ہے ۔ اور یہ بھی ث?اب� کردی??ا ہے کہ ان ع??برانی کب� ت کے الفاظ اور حروف بعیننہ انہی اعراب کے ساتھ لکھے جاتے رہے ہیں ج?و م?روجہ ع?برانی ک

مقدسہ کے ہیں۔

1 F.M Cross. The ancient library of Qumran and Modern Biblical studies (London 1958)

2 Patrick Skehan.

Page 57: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وادی قم??ران میں دس ایس??ے غ??ار تھے جن میں من??درجہ ب??الا اور دیگ??ز خ??زانے دف??ون میں تھ??ا جہ??اں س??ے نس??خے اور ہزارہاپ??ارے اور۴تھے۔کابوں کا س� سے بڑا ذخریہ غار نم??بر

اا تین سو تیس کابوں کے پارے تھے۔قمران کے طوم??اروں کے مط??العہ آامد ہوئے جو قریب ٹکڑے بر نے یہ بھی ظ??اہر کردی??ا ہےکہ س??امری نس??خہ ) جس ک??ا ہم ذک??رچکے ہیں ( ک??ا من پ??انچویں �??دی قب??ل از مس??یح ک??ا ہے۔ یہ وہ زم??انہ ہے ج� یہودی??وں اورس??امریوں میں ج??دائی کی خلیجب س?امری کے من میں کس?ی قس?م واقع ہ??وچکی تھی۔ دوس?ری �?دی مس?یحی کے بع??د ت?ورات

کی تبدیلی کا ہونا غیر ممکن ہوگیا تھا۔تومار کامن وہی ہے جوسامری نس?خہ گن??ی ک??ا ہے۔ اور ب گنی کے ط قمران کےکاب س??یپٹواجنٹ کے اس ع??برانی من کے مواف??ق ہے جوم??رجمین کے س??امنے تھ??ا ۔ دانی ای??ل کی ک??اب کے طوم??ار ک??ا من بھی م??روجہ ع??برانی من کے مط??ابق ہے۔ اورجہ??اں ک??وئی خفی??فاخلاف پائے جاتے ہیں وہ سیپٹواجنٹ اور تھیوڈوشن ترجموں کے عبرانی ا�ل کےمطابق ہیں۔

ء میں ایس??ے نس??خے کھ??ود۱۹۵۲وادی مربع??ات س??ے ب??نی تعم??یرہ کے ب??دوؤں نے بر ق??دیمہ نے ان ب?دوؤں کی ام??داد آاث?ا نکالے جو عبرانی اور یونانی زبانوں میں لکھے تھے محکمہ آاٹھ �??دی قب??ل مس??یح کے نس??خے حا�ل کرکے چار غار ایسے دریاف� کئے جن میں س??ات مدفون تھے ۔ بعض نسخے رومی سلطن� کے زمانہ کے تھے جو دوسری �دی قبل از مس?یحب پی??دائش کے تھے اور چمڑے پر لکھے تھے۔ ان میں سے چ??ار طوم??اروں کے پ??اروں پ??ر ک??ابب خروج دو پاروں پر اور کاب اسشنا ایک پارہ پر لکھی تھیں۔ ان پاروں پ??ر س??ر ایک پارہ، کاب س?ری نظ??ر ڈال?نے ہی س??ے پہ چ?ل جات?ا ہے۔ کہ رومی اف??واج کے س?پاہیوں نے فح کے بع??د ان

۱۴ت??ا ۱:۴کابوں کو پھاڑ ڈالا تھا۔ ان پاروں میں سے ایک پر یسعیاہ نبی کے �??حیفہ کی ۔۱۶ ت??ا ۱۱: ۱۳ ۔ ۱۰ت??ا ۱: ۱۳لکھی تھیں۔ ایک پر عبرانی بائبل کے چار مقامات )خروج

آای??ات کے من م??وازی قط??اروں میں لکھے۲۱ ت??ا ۱۳: ۱۱ ۔ ۹ ت??ا ۴: ۶اور اسش??نا ( کی ، م??اتھے پ??ر اور۸ ت??ا ۶: ۶ہیں ۔ اس ک??و ای??ک چم??ڑے کے تعوی??ذ میں ڈال ک??ر بحکم اسش??نا

بائیں بازوپر باندھا جاتا تھا۔ قمران کے غاروں سے بھی اس?ی قس?م کے تعوی??ذ پ?ائے گ??ئے ہیں جنب تورات بھی لکھے تھے۔ آایات کے علاوہ دس احکام پر مذکورہ بالا

اا می??ل۱۵وادی مربعات قم??ران س??ے ب??ارہ می??ل جن??وب کی ط??رف اور یروش?لیم س??ے قریب??اا پونے می??ل کے فا�?لہ پ??ر بح??ر م?راد کے جنوب مشرق کی جان� واقع ہے۔ وادی قمران سے قریب مغ??رب کی ج??ان� ای??ک جگہ ہے جس ک??و خ??رب� قم??ران کہ??ے ہیں ۔ یہ وہی جگہ ہے جہ??اں

( اب خ??راب ووی??ران ہوج??انے۶۱: ۱۵حضرت یشوع کے زمانہ میں شہر نم??ک بس??ا تھ??ا۔ )یش??وع کی وجہ سے خرب� )بمعنی اجاڑ( کہلاتا ہے۔

دیگر نسخے تا نے نق??ل ب یہود نے نقل نہیں ک??ئے تھے بلکہ مس??یحی کلیس??یاؤں کے علم?? یہ نسخے اہل

ء میں رومی افواج نے قمران کے یہ??ود اوران کی بس??یوں ک??و وی??ران برب??اد۱۳۵کئے تھے۔ کیونکہ ء س??ے پہلے بھی ان وادی?وں کے۱۹۴۷کردیا تھا۔ مشہور انگر یز عالم بروس ہم ک?و بلات?ا ہے کہ آام?د ہ?وئے تھے چن??انچہ وہ لکھ?اہے ء کے ق?ری� اس مق??ام کی۲۱۷ کہ 1غ??اروں س?ے نس?خے بر

آائیں ج??و ع??برانی اور یون??انی زب??انوں میں لکھی بعض ک??ابیں مس??یحی ع??الم اوریجن کے ہ??اتھ تھیں۔ ان قدیم نسخوں میں کاب زبور کا ایک ترجمہ یونانی زبان میں تھ??ا ج??و س??یپٹواجنٹ کی نقل نہ تھا۔ یہ نسخہ اس کو "یریحو کے قری� ایک مرتبان" میں ملا تھا۔ اوریجن نے اس ترجمہ

کو اپنی کاب ہیکسپلا میں شامل کرلیا تھا۔آائسفلیٹ Halle ہال آاؤٹو نے Outo Eissfeldt یونیورسٹی کے پروفیسر

تضلا کی توجہ اس واقعہ کی جان� منعطف کی ہے جس ک??اتعلق اپنے مضامین میں مغرب کے ف سلوکیہ کے پی?ٹر م?ارک ٹموتھی?وس س?ے ہے ج?و نس?طوری کلیس?یا ک?ا ای?ک زبردس?� ع?الم تھ??ا اور

بد خلاف� میں زن?دہ تھ?ا ۔ خلیفہ۸۲۳ء سے ۷۸۰ ء ت?ک خلیفہ مہ?دی ، ہ?ادی اور ہ??ارون کےعہ?ہی کی ایشیائی اور ہندوسانی کلیسیائیں " کے حصہ مہدی)سبیساکہ ہم اپنی کاب " قرون وسط

1 F.F. Bruce, Second thoughts on the dead sea scrolls (1956)

Page 58: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اول کے باب ششم میں ذک?ر ک?رچکے ہیں ( اس ع??الم پیٹرپ?ارک س??ے بحث ومب??احثہ بھی کی??اب حکوم� میں کلیسیائے ہند میں فرقہ بندی ک??ا بھی خ??اتمہ کرتا تھا۔ اس پیٹر پارک نے اپنے عہدآام??دم ب??ر س??ر مطل� ، کردی??ا تھ??ا۔ )دیکھ??و "�??لی� کے ہ??راول" ازب??رک� الل??ه ب??اب چہ??ارم( خ??یر

آاوٹ?و ہم ک?و بلات?ا ہے کہ اس پیٹری?ارک ک?و معل?وم ہ?وا،کہ ء کے۸۰۰مذکورہ ب?الا ج?رمن فاض?ل قری� بحر مردار کے مضافات میں چند قدیم نسخے دس?یاب ہ?وئے ہیں ۔ج?و کس?ی غ?ار س?ےت� لکھی تھیں اوران کے علاوہ دیگ??ر ک??ابیں بھی ملی ملے ہیں جن پ??ر عہ??د ع??یق کی ک

وSergius ہیں۔ پس اس پیٹری??ارک نے ایلم کے می??ٹروپولیٹن س??رجنیس ا " ہم ک و لکھ ک معبر یہود سے جو مسیحی� کی تعلیم حا�?ل ک?ررہے ہیں یہ معل?وم ہ?وا ہے کہ دس س?ال ک?ا عر�ہ گذرا چند کابیں یریحو کے نزدیک ایک غار سے دسیاب ہ??وئی ہیں ۔ وہ کہ??ے ہیں کہ ایک عرب ان اط??راف میں ش?کار کررہ??ا تھ?ا کہ اس ک?ا ک??اب ش?کار کے پیچھے ای?ک غ??ار میںآایا۔ کے کا مالک غار میں اترا تو کیا دیکھا ہے کہ غ??ار میں گھس گیا جہاں سے وہ واپس نہ بہ� سی کابیں ہیں۔ ش??کاری نے یروش??لیم میں ج??اکر یہ??ود ک??و اس واقعہ کی خ??بردی۔ یہ??ودبد ع??یق کی ک??ابوں کے نس??خے اور دیگ??ر ب� عہ?? ت تضلا ء غ??ار کے ان??در گ??ئے ت??و دیکھ??اکہ ک فآاگے چ?ل ک?ر پیٹری??ارک لکھ??اہےکہ یہ??ودی کابیں وہاں پ?ڑی ہیں ج??و ع??برانی میں لکھی ہیں۔" ت� مقدسہ ک??ا ع??الم خبردینے والے نےکہا کہ" ان میں ایک زبردس� فاضلبھی تھا جو یہودی کت� کے اور یہودی علم وادب کا فاضل تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کی??ا عہ??د ع??یق کی ک وہ تمام مقامات جن کا ذکر انجیل میں ہے یا جن کا انجیل میں اقب??اس کی??ا گی??ا ہے فی الواق??عب� عہ??د ع??یق ت ان ک??ابوں میں موج??ود ہیں۔ اس نے مجھے یہ ج??واب دی??اکہ وہ تم??ام مقام??ات ک میں موجود ہیں اوران نسخوں میں بھی پائے جاتے ہیں جو اب ہمیں دسیاب ہ??وئے ہیں ۔" پھ??رآاخ??ر میں لکھ??ا ہے ۔"ہم نے اس یہ??ودی کے پیٹریارک اپ??نے می??ٹروپولیٹن ک??و اپ??نے اس خ??ط کے بیان کی �ح� معلوم کرنے کے لئے دوسرے یہودیوں سے اس کی غیر حاضری میں اس بات کی پ??وچھ گچھ کی۔ انہ??وں نے بھی اس کے بی??ان کی تص??دیق کی ۔ پس ہم نے وہ??اں کے

چند ا�حاب کو لکھا کہ تم خود جاکر ان نس?خوں ک?ا ملاحظہ ک??رو لیکن ت?ادم تحری?ر ان کی ج??ان� س??ے ہم ک??وئی ج??واب مو�??ول نہیں ہ??وا۔ یہ??اں ہم??ارے پ??اس ک??وئی ایس??ا قاب??ل اور مع??برب حال دریاف� کرنے کے لئے بھیج س??کیں۔" یہ خ??ط ن??ویں شخص بھی ہے جس کوہم حقیق�

�دی کے اوائل میں لکھا گیا تھا۔آاغ??از ہ??وا ج??و ب یہود کے بدعی ف??رقہ ک??ا آاٹھویں �دی مسیحی میں شہر بغداد میں اہلہی کی تلمود کو رد کرتا تھا۔ یہ فرقہ کری� کہلاتا ہے جس کا عقیدہ یہ ہے کہ ہم کو �??رف موس??ب� ش??ریع� اور �??حائف انبی??اء پ??ر اعق??اد رکھن??ا چ??اہیے اور بزرگ??وں کی روای??ات کی تقلی??د نہیں ت ک

گ میںHitlerکرنی چاہیے۔ یہ فرقہ �دیوں تک جاری رہا لیکن ہٹلر المگیر جن ری ع نے دوسارکQirqisaniاس کی بیخکنی کردی۔ اس فرقہ کا ایک یہودی ع??الم قرقص??انی بھی پیٹری

ب مردان کی س??ند س??ے ٹموتھیس کے نسخوں کا ذکر کرتا ہے اوریہودی فرقہ قمران کا ذکر داؤد ابن کرکے کہا ہےکہ یہ لوگ غاروں میں ب?دوباش ک?رتے تھے اور ائ?ریس س?ے چ?ار �?دیاں قب?ل کے

ء میں ب??دعی ق??راردے ک??ر۳۲۵تھے۔ ناظرین کو یاد ہوگ??ا کہ نیکای??اہ کی کونس??ل نے ائ??یریس ک??و مسیحی کلیسیا سے خ?ارج کردی?ا تھ??ا۔ م?ذکورہ ب?الا یہ?ودی مص?نف قم?ران کے یہ?ودی ف?رقہ ک?و"

ء( اور شہرس?انی۱۰۴۸مف??اریہ " ن?ام س?ے موس?وم کرت?ا ہے۔ مس?لمان م?ورخ الب?یرونی )ت?اریخ وف?ات ء( بھی اپنی تصانیف میں اس فرقہ ک??ا ذک??ر ک??رتے ہیں۔ ان دون??وں م??وخر ال??ذکر۱۱۵۳)تاریخ وفات

مصنفوں کا ماخذ ایک کاب"تاریخ المذاہ� " تھی جو ن??ویں �??دی مس??یحی میں لکھی گ??ئیتھی، لیکن اب وہ �فحہ ہسی سے ناپید ہوگئی ہے۔

ب� مقدسہ کی حفاظ� ت ب قمران اور ک یہودبد قمران کے فرقہ کا حال کسی قدر تفصیل اور طوال� کے ساتھ کیا ہے تاکہ ہم نے یہوب� مقدسہ سے شیفگی اور ت بل قمران کی ک ناظرین پران کے پس منظر اور تاریخ کے اوراق سے اہب� مقدس??ہ ت ب ک وابسگی سے واقف ہوجائیں اور خ?ود معل??وم کرس?کیں کہ ان ح??الات میں تحری??ف کا نظریہ کس قدر مضحکہ خيز ہے۔ اس گ?روہ کی لائ?بریری میں جیس?ا کہ ہم اوپ?ر ذک?ر ک?رچکے

Page 59: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب� مقدس??ہ کی نقلیں تھیں اوری??ا ان ت ہیں پانچ سو طومار تھے جن میں سے اکثر طورمار یا ت??و کآاس??ر کی ت� خ??انہ میں س??وائے کی تفسیریں تھیں۔ چنانچہ جیساہم بیان کرچکے ہیں کہ اس کتمقدس???ہ کی نقلیں ملی ہیں اور تفاس???یر میں س???ے چن???دمزامیر کی ب� ت ک???اب کے ب???اقی تم???ام ک تفسیریں اور ناحوم اورحبقوق کی کابوں کی تفسیریں تاحال دس?یاب ہ??وئی ہیں۔ اس ف??رقہ کے

تمقدس???ہ کے عاش???ق زار تھے اور ب� ت زب???ور لکھ???نے والے کی ط???رح کلا م الل???ه اور۱۱۹ل???وگ ک شریع� کے قوانین کے دالدہ تھے۔ ان کی زن?دگی ک?ا واح?د نص?� العین ہی یہ تھ?اکہ وہ اپ?نیبب الل?ه میں موج??ود انفرادی اور قومی زن?دگی خ?دا کے احک?ام کے مط??ابق بس?ر ک?ریں ج?و ک??اتمقدسہ ک??ا ب� ت ہیں۔ پس مکابیوں کے زمانہ اور سیدنا مسیح کے زمانہ کے درمیانی عر�ہ میں کتردار کے کن??اروں کے ان طوم??اروں س?ے �?اف ث??اب� بر م? محرف ہون??ا مح??الات میں س?ے ہے۔ بح??تقدسہ کا معیاری من ق??ائم ہوچک??ا تھ??ا ب� م ت ہوجاتا ہےکہ ان کے لکھے جانے سے مدتوں پہلے ک

بر حاضرہ میں ہرجگہ مروج ہے۔ اوران تمام طوماروں کا وہی معیاری من ہے جو دو

دریافوں کے نائج ۔( ان طوماروں کے دس??یابی ک??ا س??� س??ے اہم ن??یجہ یہ ہے کہ اب ہم??ارے ہ??اتھوں۱)

میں قدیم ترین نسخے موجود ہوگئے ہیں جو ا�ل عبرانی میں سیدنا مس??یح س??ے �??دیوں پہلے لکھے گئے تھے۔ ان س??ے پہلے یہ خی??ال کی??ا جات??ا تھ??اکہ س??امری نس??خہ ت??ورات ق??دیم ت?رین ہےتمقدس??ہ کے ب ت� آاسر تم??ام ک لیکن اب ہمارے پاس نہ �رف تورات شریف کے بلکہ باسشنائے قدیم ترین نسخے موجود ہیں جن میں وہ من محف??وظ ہے ج??و س??یدنا مس??یح س??ے �??دیوں پہلے

مروج تھا۔ ۔(اب سے بیس سال پہلے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مروجہ عبرانی من کی �??ح�۲)

ک?و معل?وم ک?رنے کے ل?ئے ہم �?رف ت?رجمہ س?بعینہ کی ج?ان� ہی رج?و ع کرس?کے ہیں اور یہ سوچ کر کہ اس ترجمہ ک?ا ا�?ل کیاہوگ?ا اس مفروض?ہ ا�?ل س?ے م?روجہ ع?برانی من ک?ا مق??ابلہ کرسکے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ طریقہ کار کوئی یقینی طریقہ نہ تھ?ا ۔ لیکن اب ہم?ارے ہ??اتھوں

میں ترجمہ سبعینیہ سے بھی ق??دیم نس??خے ا�??ل ع??برانی زب??ان میں موج??ود ہیں۔ ان کے وج??ود ک??اتضلا یہی س??مجھے بیٹھے تھے کہ اب ا�??ل کس??ی ع?الم ک?و خ?واب وخی?ال بھی نہ تھ??ا۔ س?� ف

جیس??ے1عبرانی کے قدیم نسخے روئے زمین پر سے مفقود ہوگئے ہیں۔ چنانچہ سر فریڈرک کی??نین ء میں لکھ??ا تھ??اکہ " اب یہ اغل� نہیں کہ ہم ک??و کس??ی زم??انہ۱۹۳۹زبردس??� ع??الم اور نق??اد نے

مسقبل میں ایسے عبرانی نسخے دسیاب ہوں ج??و ان نس??خوں س??ے زی??ادہ ق??دیم ہ??وں کی بن??ا ء پ??ر مسوراہی من نے قیام حا�ل کیا ہے۔" لیکن موجود ہ دریافوں نے اس کی پیشین گوئی ک??و غل??طب� عہد عیق کے �حیح ترین من کو معل??وم ت ثاب� کردیا ہے۔اب وادی قمران کےعبرانی نسخےک کرنے کےقدیم ترین ذرائع ہیں۔ کیونکہ ان عبرانی نس??خوں ک??ا من س??یدنا مس??یح س??ے کم از کم �دیاں پہلے کا ہے لیکن مسوراہی من کے نسخے من کے نسخے سیدنا مسیح سے نو اور دس �دیاں بعد کے ہیں اور دونوں قسم کے نسخوں کے درمیان کم از کم بارہ �دیاں کا فا�??لہ ہے۔

بف غلط کی طرح مٹا کر محود کردیا ہے۔ اب ان قدیم طوماروں نے بارہ �دیاں کا فا�لہ حر ۔( ان قدیم ترین نسخوں کے غائر مط??العہ نے ث??اب� کردی??ا ہے کہ ان ک??ا من وہی ہے۳)

آاگے چل کر کریں گے ۔ قمران کے نسخے ثاب� کردی??ے جو ماسوارہی من ہے جس کا ذکر ہم ہیں کہ اب ہمارے ہاتھوں میں انبی??اء کے �??حائف اور ت?ورات کے وہ ا�??ل الف??اظ موج?ود ہیں ج?وآاواز س??ن ک??ر اپ??نی انف??رادی ، انبیاء الله نے اپنی زبان سے نک??الے تھے۔ ان کے ذریعہ ہم خ??دا کی ملی اور قومی زندگیوں کو سدھارسکے ہیں۔ ج?وں ج?وں ن?ئے نس?خے دری?اف� ہ??وتے ج?اتے ہیں ۔ب� عہد عیق کے عبرانی من کی تصدیق ہوتی جاتی ہے۔ چنانچہ ابھی دوران تحریر میں بح??ر کتردار کے مغربی کناروں کی طرف کھدائی کی گئی ہے۔ وہاں دو طوماروں کے ٹکڑے دس??یاب ب م

آایات اور دوس??رے پ?ارے پ?ر زب?ور ۱۶، ۱: ۱۳ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک پارے پر خروج کی۱۵ سات سطریں لکھی ہیں۔ ان دونوں پاروں کا من مروجہ عبرانی من سے لفظ بلفظ مفق ہے۔

1 Sir Frederick Kenyon

Page 60: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تلم??ا ک??ا یہ خی??ال غل??ط ث??اب� کردی??ا ہے کہ۴) ۔( ان طوم??اروں کے وج??ود نے بعض عبض مق??دس کے یہ?ودی حلق??وں میں ع?برانی زب?ان قطعی م?روج نہ جلاوطنی کے زمانہ کے بع??د ار

تھی اور عبرانی زبان سیدنا مسیح کی بعث� سے پہلے بالکل مردہ ہوچکی تھی۔ بر نوبح??ال۵) ۔( قمران کے طوماروں نے سامری نس??خہ کے من کی عظم� ک??و از س??

کردیا ہے اور ثاب� کردیا ہے کہ سامریوں نے بھی اپ??نی ت??ورات کے نس??خہ میں تحری??ف ک??رنے ک??اکبھی ارتکاب نہیں کیا۔

۔( ق??دیم نس?خوں کے من میں اور م?روجہ ع??برانی من میں ج??و خفی??ف اخلاف??ات۶) ہیں ان کو کسی قسم کی اہمی� حا�ل نہیں ہے۔ ان کے وجود کی بناء پر ک??وئی نق??اد یاع??الم

ہے۔1یہ نہیں کہہ سکا کہ دونوں میں سے کونسا من زیادہ بہر

فصل سومبل یہود کی پارٹیاں اور مسئلہ تحریف اہ

ب دوم میں بلاچکے ہیں کہ مکابیوں کے زمانہ میں مخلف حالات کی وجہ ہم فصلآاپس میں ان بل یہود میں دھڑے بازیاں شروع ہوگئیں اوریہ مخا�م� اس ق??در ب??ڑھ گ??ئی کہ سے اہب یہ??ود مخل??ف گروہ??وں ، پ?ارٹیوں اور جم?اعوں میں تقس?یم کی سر دھڑکی بازی لگ گئی ۔ ق??ومب مق??دس ب یہ??ود میں خ??انہ جنگی کے ب??اعث ارض ہوگئی ۔ سیدنا مسیح سے ایک �دی قبل اہ??ل کنعان خون سے سرخ ہوگئی ۔یہودی قوم فریسیوں اور �دوقیوں میں بٹ گ?ئی ج?و ای?ک دوس?رے کے خون کے پیاسے تھے۔ ان کی مخا�م� اس حد تک بڑھ گ??ئی تھی کہ ف??ریقین ک??ا کس??ی بات پر بھی مفق ہونا ایک نا ممکن الوق?وع ام?ر ہوگی?ا تھ??ا ۔ لیکن ان میں س?ے کس?ی فری?ق نےتقدسہ ک??و مح??رف ک??رنے ب� م ت دوسرے پرباوجود حد درجہ کے عناد ، بغض اور عداوت کے ک

:۱۲کا الزام نہ لگایا حالانکہ ان دونوں فریقوں کے عقائد میں س??خ� اخلاف تھ??ا)م??رقس

1 Allegro, The dead scrolls p.73

ب� مقدس??ہ۸: ۲۳ اور اعمال ۳۷: ۲۰۔ لوقا ۲۳: ۲۲، می ۱۸ ت وغیرہ (۔ اگ??ر ان کے دل??وں میں کتقدس ک?و اپ?نے اعق??ادات کے مط??ابق مح??رف ب م کی واجبی عزت وتکریم نہ ہوتی ت??و وہ ک??اب کرس??کے تھے لیکن انہ??وں نے ایس??ا ہرگ??ز نہ کی??ا۔ ف??ریقین میں س??ے کس??ی نے بھی دوس??رے پ??ر تحریف کا الزام نہ لگای??ا۔ اس کے ب??رعکس دون??وں کی ک??اب مق??دس ای??ک ہی تھی۔ ان دون??و کیبل س??ن� کی ہے۔ ف??رق �??رف یہ ہےکہ ش??یعہ مثال ایسی ہے جس طرح جماع� شیعہ اور ف??رقہ اہ??آای?ات آان ک??ا ال?زام لگ?اتے ہیں او رکہ?ے کہ �?حیفہ عثم?انی س?ے وہ تم?ام اہل سن� پر تحری?ف ق?رب بی� کے فض??ائل اور خلف??ائے راش??دین کے خلاف تھیں۔ چن??انچہ خ??ارج ک??ردی گ??ئی ہیں جواہ??لآان وتصحیف الفرقان میں لکھے ہیں ۔ " س??ی اور ش??یعہ میں سید امجد حسین رسالہ تحریف القرب سن� والجماع� اس بر خاص ہوگیاہے۔ اہل آان کی چھیڑ چھاڑ شعا ب قر تدت سے نقص وتحریف مب نظم وت??رتی� آان کا یہ حی??ثی� کو بدنامی خلفائے ثلاثہ سمجھ کر برافروخہ ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ قرآان کے مح??رف ہ??ونے ب� مع??برہ ق??ر آان اور فریقین کی ک ناقص ہونا تو بدیہات سے ہے۔۔۔۔ خود قربل کی گواہ ہے۔ علمائے شیعہ اس واسطے انک?ار ک?رتے ہیں کہ ان میں تقیہ ج?ائز ہے اور علم?ائے اہ??

۔ نیز دیکھ??و م??رزا۲سن� کا انکار حفظ دین ومل� خلفائے ثلاثہ کی وجہ سے ہے ۔") �فحہ بب مبین وغيرہ(۔ ب کا آایات ب ب کاتبین ونقص احمد سلطان کا رسالہ تصحیف

لیکن یہودی قوم کی تمام تاریخ میں ایسا الزام کہیں بھی نہیں ملا باوجود یکہ فریس?ی اور �دوقی اور دوسرے یہودی فرقے ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے اور انہوں نے س??ر زمینبب مق??دس پ??ر مف??ق ہی کنعان کو ایک دوسرے کے خون سے رنگین کردیا تھا۔ تاہم وہ ہمیشہ کا رہے اور دون??و اس کی حف??اظ� میں کوش??اں اوراس کی �?ح� کے قائ?ل رہے۔ کی?ا یہ ام?ر ث?اب�ب� مقدسہ میں کسی قسم کا فور واقع نہیں ہ??وا اورکہ وہ درحقیق� اب ت نہیں کرتا کہ عبرانی ک

ب اعبار ہیں جیسی وہ انبیاء کے زمانہ میں تھیں۔ بھی ویسی ہی قابل

ب چہارم فصل

Page 61: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ومدرسے واور بلک وسا تلف م بل یہود کے مخ اہ س???یدنا مس???یح کی طف???ولی� کے زم???انہ میں ربی حلی???ل اور ش???معی کے مدرس???ے اورتقدسہ کو پڑھاتے اوران کی تفاس??یر ب� م ت مسالک قائم تھے۔ان مدرسوں میں یہ دونو حریف ربی ک کرتے تھے۔ ربی شمعی ک?ا مس?لک نہ?ای� ق?دام� پس?ند تھ??ا۔ وہ ش?ریع� کے ہ??ر لف?ظ کیتمقدس??ہ کی ب� ت گویاپرسش کرت??ا تھ??ا اور اس کے پ??یرو ح??ددرجہ کے مقل??د تھے۔ ان کے ہ??اں ک تفسیر وتاویل میں تفسیر بالرائے کو ہر گ?ز دخ?ل نہ تھ?ا۔ لیکن ربی حلی?ل ک?ا م?ذہ� زی?ادہب� مقدس??ہ میں کس??ی ت ب فکر ودانش پر ظاہر ہے کہ ایسے ح??الات میں ک آازاد روتھا۔ ہر �اح�تمقدس??ہ میں کس??ی قس??م ک??ا تغ??یر ب� ت قسم کا فورواقع ہونا ایک موہوم امر ہے۔ فو تو الگ رہا ک وتبدل ایک نا ممکن بات تھی۔ کیونکہ اگر کس??ی قس??م ک??ا تغ??یر وتب??دل واق??ع ہ??ونے ک??ا احم??الاا تحریف ک?ا ال?زام لگ?ادیے اور ی?وں تحری?ف ک?ا بھی ہوتا تو یہ حریف ربی ایک دوسرے پر فور راز طش� ازبام ہوجاتا ۔ لیکن ان حریف ربیوں نے ایک دوسرے پر کبھی تغیر وتبدل اور تحریف

وفور کا الزام نہ لگایا۔اا اہ?ل ح?دیث بر حاض?رہ کے م?ذہبی رس?ائل س?ے م?ل س?کی ہے۔ مثل ودو اس کی مث??ال

پر لکھا ہے ۔" شبلی مرحوم نے بھی حمای� مذہ�۷ء �فحہ ۱۹۳۰ جولائی ۲۵امرتسر باب� آای� میں آان کی اایب نعمانی میں اسی طرح ایک وق� قر اپ?نی ط?رفومن بالل?ه فلیعم?ل �?الح

ب ح?دیث م?ورخہ ء۱۹۳۰ م?ئی ۳۰سے بنائی تھی"۔ پھر اسی �فحہ پر لکھا ہے کہ " اخبار اہلہی �?اح� گھ??ر ج??اکھی، مول??وی�۵فحہ عنوان " تحقیق الکلام" کے ذیل میں مولوی نور الہ

عبدالجبار �اح� نعمانی نامہ نگار العدل کاتعاق� فرماتے ہوئے اعلان ک??رتے ہیں کہ " نعم??انیآان س??ے ث??اب� ک??رکے پ?انچ س?و روپیہ انع??ام حا�??ل ک?ریں ۔" آانی کو ق??ر آای� قر �اح� پیش کردہ

میں ہے کہ مول??وی حکیم عبیدالل??ه �??اح�۵، ۴ نومبر �??فحہ ۳۰اسی طرح اہل حدیث باب� آاپ نے )جلال ال???دین س???یوطی کی تفس???یر بس???مل احم???دی کی خی???ان� ملاحظہ کیج???ئے ۔

فان??ا کن??ا نح??دث ان ابن م?ریمہ خ??ارج ف??ان خ??رج فق??د ک??اندرمنشور کی (عبارت یو ں لکھی ہے۔

آاپ نے نق??ل نہ کی??ا۔ یہ اس ل??ئے کی??ا گی??ابعدہ ۔ لفظ قبلہ )جوبعد سے پہلے تفسیر میں لکھا تھ??ا(بت مسیح انیکہ مسئلہ حیا ر پ وت پ یحی� ونب ہے مس و ثاب� ہوکر مرزا �اح� قادیانی کے دع

نہ پھر جائے ۔" ت� کی آانجہانی مرزائے قادی??انی کی ک ب حدیث کا مشہور مناظر بابو حبی� الله فرقہ اہلاا آایات کی چھان بین کرکے اس نیجہ پر پہنچا ہے ، کہ " م??رزا �??اح� نے تقریب?? آانی پیش کردہ قربو آایات اپ?نی ک?ابوں میں غل?ط لکھی ہیں ۔۔۔ اگ?ر ک??وئی م?رزائی مول?وی یہ کہے کہ س?ہ چار درن آای� م?رزا �?اح� نے پ?انچ ی?ا چھ جگہ لکھی ہے اور س?� کات� ہوگیاہے تو ع?رض ہے کہ ای?ک بو ک??ات� ک??ا بہ??انہ غل??ط ہے۔" جگہ غلط لکھی ہے۔ مرزا �اح� نے خود ترجمہ کیا ہے پس س??ہ

آان دانی �فحہ ۔(۱)مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی قر اس قسم کے الزامات یہودی حریف پارٹیوں نے ایک دوسرے پ?ر کبھی نہ لگ?ائے ۔ اہ??لب� مقدسہ کی تحریف کے الزام سے بالکل پ??اک رہ??ا ہے۔ اس ب??اب میں ا ت یہود کا دامن عبرانی ک

ن کی تمام پارٹیوں کی خاموشی نہای� معنی خیز ہے ۔ مثل مشہور ہے کہ آاید"ع "خموشی معنی دارد کہ درگفن نے

تقدسہ میں اس زمانہ میں کبھی قسم کا تغیر وتب??دل ی??ا ب� م ت پس ثاب� ہوگیا کہ یہودی کتقدس??ہ درحقیق� ب� م ت ب یہود کی تاریخ کے ہر زمانہ میں ک فور پیدا نہ ہوا تھا۔ اس کے برعکس اہل

اسی حال� میں تھیں جس طرح انبیاء الله نے چھوڑدی تھیں۔

بل پنجم فصحضرت کلمہ الله کی تصدیق

Page 62: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب� مقدس??ہ کے اقباس??ات ک??ئے ت ہم ذک??ر ک??رچکے ہیں کہ س??یدنا مس??یح نے ع??برانی کآان میں بھی وارد ب� سماوی کی �ح� پر اپنی تصدیق کی مہ?ر لگ?ائی ۔ جیس?ا ق?ر ت بان ک اوریوں ہی نے کہ??ا ، کہ اے ب?نی اس?رائيل میں تمہ?اری ط??رف الل?ه ک??ا ہواہے کہ " م?ریم کے بی?ٹے عیس?

تمصدق ہوں" )�ف آاگے جو توری� ہے میں اس کا ( منجئی عالمین۶بھیجا ہوا ہوں۔ مجھ سے ب جلیل میں بھی فرمایا ہے کہ " یہ نہ سمجھو کہ میں ت?وری� ی?ا ن??بیوں کی ک?ابوں ک?و نے انجیل

آایا ہوں ۔") می آایا ہوں ، منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے (۔۱۷: ۵منسوخ کرنے ج� کبھی حضرت کلمہ الله شریع� اور انبیائے سلف کے �??حائف ک??ا ذک??ر اپ??نیب مقدس " ، ش??ریع� " ، انبی??اء" ، ش??ریع� آاپ فرماتے " الکاب" ، کاب ب مبارک پر لاتے زبانتمقدس??ہ کی س??ند کی تص??دیق فرم??اتے ۔ بف آاپ �??ح اور انبیاء"یا �??رف فرم??اتے " لکھ??اہے ۔"

بف سماوی کے الفاظ کو اپنی زبان مبارک پر لاتے)یوحنا بان �ح آاپ ، می۱۷: ۸بعض اوقات آاپ ان کا مطل� واضح فرماتے)می ۳۹ تا ۳۷: ۲۲۔ ۵: ۱۹ لوق??ا۱۱: ۱۰ وغیرہ(۔بعض اوقات تمقدس??ہ کے مقام??ات کی تاوی??ل ک??رتے )یس??عیاہ ۲۷: ۷ ب آاپ ان �??حف ،۱۳: ۲۹(دیگر اوقات

وغ??يرہ("پہ??اڑی۱۳: ۹ ، م??ی ۶: ۶ ، ہوس??یع ۱۶ ۔ ۱۴: ۱۳، م??ی ۹: ۶، یسعیاہ ۹: ۱۵می بل یہ?ود ک?و مخ??اط� ک?رکے ب?ار ب?ار وعظ " میں ابن الله تورات مقدس کی جان� اشارہ کرکے اہ??بل یہ?ود ے علم?اء آاپ اہ? فرماتے ہیں۔" تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا۔"یا کہاگیا ہے۔" سے مخلف اوقات پر سب� کے احکام کے معلق بار ب??ار بحث میں الجھے اور ہ??ر م??وقعہ پ??رب� مقدس??ہ ک??ا ح??والہ دے ک??ر ان احک??ام ک??ا �??حیح مفہ??وم اس ط??ور پ??ر بلای??ا کہ ت آاپ نے ک

۳: ۲۱س??موئيل ۱، ۲۷: ۲ ، مرقس ۲۳: ۷مخالفین کو بجز خاموشی کوئی چارہ نہ رہا،)یوحنا تمردوں کی قی??ام� وغ??یرہ مس??ائل پ??ر بحث۶تا آاپ نے نک??اح ، طلاق ، وغيرہ( علی ہذا القیاس

آاپ آایات کی سند پیش کرکے مخ??الفین ک??ا منہ بن??د ک??رتے رہے۔ بف مقدسہ کی کرتے وق� �حبت پ?اک آاپ کی ذا تمقدسہ کی پیشین گوئی?وں ک?ا ذک?ر فرم?اتے ہیں ج?و ب� ت مخلف اوقات پر ک

،۴۴ت?ا ۴۱: ۲۳۔ م?ی ۱: ۳، ملاکی ۱۰: ۱۱۔ م?ی ۲۷: ۷کے ح?ق میں پ?وری ہ??وئیں )لوق?ا

تمقدس لوقا انجیل نویس ہم کو بلاتے ہیں کہ ج� کلمہ الل??ه بعث� کے ش??روع۱۱۰زبور وغیرہ ( تمق?دس کوپڑھ?نے کے ل?ئے کھ?ڑے ہ?وئے ت?و بب آاپ کا میں نا�رت کےعبادت خانہ میں گئے اور

ب مب??ارک ک?و کھ??ول1یسعیاہ نبی کے�حیفہ کا طومار آاپ نے �?حیفہ آاپ کے ہ??اتھ میں دی?ا گی?ا۔ آاج یہ نوش???ہ تمہ???ارے س???امنے پ???ورا۶۱ک???ر آای� کی تلاوت کی اور فرمای???ا کہ ب???اب کی پہلی

(۔ ۲ تا ۱: ۶۱، یسیعاہ ۲۱، ۱۶: ۴ہوا۔") لوقا ب یہ??ود کے باط??ل ب� مقدسہ کے مقامات ک?و س?ند ق??رار دے ک??ر اہ??ل ت حضرت ابن الله ک

:۹، ۴۹: ۱۴، م??رقس ۱۱۸، الخ ،زب??ور ۳۳: ۲۱خیالات کی تصحیح فرمایا ک??رتے تھے ۔)م??ی وغیرہ( زبور کی کاب اور دیگر �حائف کی بنا پر ابن الله نے۳۷ : ۲۲ ۔ لوقا ۳۱: ۲۶ می ۱۲

ہی کی?ا)م?ی ،۶۴: ۲۶ ، م?ی ۳ : ۸، زب?ور ۱۶: ۲۱خدا کی بادشاہی کے بادشاہ ہونے کا دع?وآاپ انبی??ائے۱۳: ۷، دانی ای??ل ۱: ۱۱۰زب??ور وغ??یرہ( قس??ی القل� یہ??ود کی س?خ� دلی ک??ا ذک??ر

ت� کے الفاظ میں کرتے ہیں )می وغ??یرہ( یہ??وداہ۱۰ ت?ا ۸: ۶، یس??عیاہ ۱۴: ۱۳سلف کی کآائے )یوحن?ا آاپ کے مب?ارک ذہن میں زب?ور کی ک?اب کے الف?اظ غ?دار کی غ??داری کے وق� بھی

آای????ات کے ذریعہ ش????یطان کی۹ : ۴۱، زب????ور ۱۸: ۱۳ ب مقدس????ہ کی ت� آاں خداون????د انہی ک ) آائے )می آاخری ایام اورجانکنی کی حال� میں بھی ۴آازمائیشوں پر غال� ہی کہ باب( ح

فٹ لمبا ہے اور نہای� اچھی۲۲ یہ طومار یسعیاہ نبی کے �حیفہ کے اس طومار کا سا تھا جو وادی قمران سےدسیاب ہوا ہے ۔ وہ 1آایات کی کلمہ الله نے تلاوت فرمائی تھی ان کی عکسی تصویر وادی قمران کے �حیفہ سے لے کر حال� میں محفوظ ہے ۔ جن

مقابل کے �فحہ پر ناظرین کی واقفی� اور دلچسپی کی خاطر اس کاب میں شامل کردی گئی ہے۔ )برک� الله (

Page 63: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بزجان تھیں)مرقس آاپ کی حر ب� سماوی ت :۲۱۔ م?ی ۱۹: ۱۳، یوحنا ۱۹: ۱۴۔ ۱۲: ۹یہی ک و۴۳: ۲۳، لوق??ا ۴۶: ۲۷۔ م??ی ۲۶: ۲۴و ۳۸ ، ۳۷: ۲۲۔ لوق??ا ۵۶ ، ۵۳، ۳۱: ۲۶۔ ۴۲ وغيرہ( غرضیکہ حضرت کلمہ الله نے اپنی زندگی کی ہر منزل اور۳۰ تا ۲۸: ۱۹ ، یوحنا ۴۶

تمقدسہ کی س??ند ک??و تس??لیم ک??رکے ان پ??ر اپ??نی مہ??ر تص??دیق ثب� ک??ردی ب 1مرحلے میں �حف

ہے۔باس حقیق� س?ے واق?ف ہے کہ انجی?ل نویس?وں نے منج?ئی جہ??ان کے ہر انجی?ل خ?وان

وغ?یرہ(۔ لیکن یہ ظ?اہر ہے کہ۲۵، ۲۱: �۲۰?رف چن?د کلم?ات ک?و ہی قلمبن?د کی?ا ہے )یوحن?ا آاخ??ری تین س??الوں میں لاکھ??وں دفعہ۳۳کلمہ الل??ه نے اپ??نی س??الہ زن??دگی میں اور بالخص??وص

آایات کا ہزاروں م??رتبہ اقب??اس کی??ا ہوگ??ا۔ ان تقدسہ کا ذکر کیا ہوگا اوران کی �دہا ب� م ت عبرانی ک اقباس??ات محف??وظ رکھے ہیں۔۷۰میں س??ے اناجی??ل اربعہ کے لکھ??نے وال??وں نے �??رف س??رہ

آاں خداوند نے ان اقباسات کے علاوہ چ??ار �??دمرتبہ ع??برانی اناجیل کے مطالعہ سے ظاہر ہے کہ تدس??ہ کی ج??ان� اش??ارہ بھی کی??ا ہے۔ یہ روش??ن حق??ائق ث??اب� ک??رتے ہیں کہ حض??رت ب� مق ت کہی م??انے ب الہ آاپ کے زم??انہ میں م??روج تھیں خ??الص کلام ب� مقدس??ہ ک??و ت کلمہ الل??ه ع??برانی ک

تھے جس میں کسی قسم کے تصرف کو دخل نہیں تھا۔ ب� ت ب یہ??ود ک??و ہ??زاروں ب??ار ملام� فرم??ائی لیکن کبھی ان پ??ر ک س??یدنا مس??یح نے اہ??لتقدس میں تلاش بب م سماوی کو محرف کرنے کا الزام نہ لگای??ا۔ بلکہ ان ک??و فرمای??ا کہ " تم ک??ا کرو، کیونکہ تم سمجھے ہو کہ اس ہمیں ہمیش?ہ کی زن?دگی تم ک?و مل??ی ہے اور یہ وہ ہے ج??و

آان??ا نہیں چ??اہے ")یوحن??ا :۵میری گواہی دیی ہے پھر بھی تم زندگی پانے کے لئے م??یرے پ??اس ( ۔ پس منج??ئی ک?ونین ک??اان ک?ابوں کی تص??دیق کرن??ا ان کی �?داق� کی دلی??ل ہے ، اور۳۹

تقدس?ہ پ?ایہ اعب?ار ب� م ت اس بین دلیل کے س?امنے ک?وئی ش?خص یہ نہیں کہہ س?کا کہ یہ?ودی کسے ساقط ہیں۔

1 C.F.T.Henry. Our Lord’s use of scripture from Revelation and the Bible (London 1959)

فصل ششمتہم حواریوں کی تصدیق حضرت کلمہ الله کے مل

ب جلیل کوپڑھنے والے اس حقیق� س??ے بخ??وبی واق??ف ہیں کہ منج??ئی ع??المین کے انجیلتقدسہ سے اسدلال کیا اور یوں ان کی تصدیق کی ۔ ہم جانے ہیں ب� م ت حواریوں نے بھی انہی کب یہ??ود ک??و �??لیبی واقعہ کی وجہ س??ے ملام� ک??ا نش??انہ بن??اتے تھے کہ ح??وارئین کس ط??رح اہ??ل

ب یہ??ود ان حواری??وں کے ج??انی۲ رومی??وں ۱۰: ۱۴، ۱۷۔ ۱۳ :۳ ، ۲۳: ۲)اعم??ال ب??اب وغ??يرہ( اہ??ل وغ??یرہ وغ??یرہ(۱۲ : ۲۳ و ۳۲، ت??ا ۲۷: ۱۲، ۶۰ ت??ا ۵۴ : ۷، ۲۱: ۴دش??من بھی ہوگ??ئے )اعم??ال

ب� س?ماوی ک?و مح?رف ک?رنے ک?ا ت ب یہ?ود پ?ر ک لیکن ان حواریوں نے اپنی تصنیفات میں کبھی اہ?لب� مقدس??ہ ت ت� کوہمیشہ کے ل??ئے مس??یحی کلیس??یا کی ک الزام نہ لگایا۔ بلکہ انہوں نے ان کی کب� مقدسہ سے منجئی عالمین کی مسیحی� کا ثب??وت دی??ے رہے۔ جس س??ے ت قرار دیا اورانہی کتقدس??ہ بجنس??ہ وہی ہیں جن ک??و ب� م ت بز روش??ن کی ط??رح ث??اب� ہوگی??ا کہ ان کی نظ??ر میں یہ ک رو

انبیاء الله نے لکھا تھا۔ب� عہد جدید میں تورات ، زبور اور �??حائف انبی??اء کے دو س??و پچ??انوے مقام??ات ت ک

آای??ات پ??ر مش??مل ہیں۔ بالف??اظ دیگ??ر یہ۳۵۲کے اقباس??ات موج??ود ہیں ج??و انجی??ل جلی??ل کی اا بیس??واں ) اا انجی??ل کی ۲۰/ ۱اقباس??ات انجی??ل ک?ا قریب?? آای??ات میں س??ے۲۲( حص??ہ ہیں اور اوس?ط

تقدس??ہ ک??ا اقب??اس موج??ود ہے۔ ان اقباس??ات کے علاوہ مص??نف ب� م ت بد ع??یق کی ک آای� عہ?? ای??ک زارEugen Huehn یوحین ہوہن ار ہ کے شمار کے مطابق تمام انجیلی مجموعہ میں چ

ایک سو پانچ اش?ارات وکنای??ات بھی موج??ود ہیں ، جس ک?ا مطل� یہ ہ??وا کہ انجی??ل جلی??ل کےتقدس??ہ کے اقباس??ات ، ب� م ت ک??ل من کے دس??ویں حص??ہ س??ے زی??ادہ حص??ہ عہ??د ع??یق کی کب بلاغ� نظ??ام میں بھی جیس??ا ہم اش??ارات وکنای??ات پ??ر مش??مل ہے۔ حض??رت ابن الل??ه کے کلام گذشہ فصل میں بلاچکے ہیں ۔ یہی نسب� موجود ہے۔ بلکہ س??چ پوچھ??و ت??و انجیلی مجم??وعہ

Page 64: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا عبرانیوں کے نام کا خط ، مکاشفات کی کاب وغیرہ تمام کی تمام عہ??د ت� مثل کی بعض کتقدس?ہ کے خی??الات ، تص??ورات ،ج?ذبات اور الف??اظ وفق??رات س??ے معم?ور ہیں ب� م ت ب عیق کی ک

ب� کے مص?نفین کی1 ت ۔ اس تعداد وش?مار س?ے اظہ??ر من الش?مس ہے کہ عہ?د جدی?د کی کب انبیاء کی سند اور پ?ایہ اعب??ار نہ??ای� رفی??ع تھ??ا چہ ج??ائیکہ نظر میں تورات وزبور اور �حائف

ان میں کوئی تحریف وفور واقع ہوا ہو اور وہ ساقط الاعبار ہوگئی ہوں۔

باب ششمتودی زمانہ بر سوم۔ تلم ودو

ء(۶۰۰ء تا ۷۰)از قدیم نسخے

یروشلیم کی تباہی کے ساتھ اہل یہود کی قومی زن??دگی ک??ا بھی خ??اتمہ ہوگی??ا۔ ج�تمق?دس انہ?وں نے دیکھ?اکہ ان کی ب?یرونی ش?ان وش?وک� ،ان کی بادش?اہی کے خ?واب، ان ک?ا تان کے خدا کی ہیکل اور مقدس مقامات رومی فاتحین کے ہاتھوں پہلی دفعہ ویس پیس?یئن شہر

Vaspasian( �اور دوسری دفعہ قیصر ہیڈرین ۷۰ کےوق )ءHadrian( �کے وق ء( میں برباد اور تباہ ہوچکے ہیں تو انہوں نے اپنے قدیمی خ??زائن ک??و محف??وظ رکھ??نے کی۱۳۵

ب� مقدسہ ہی ان کے خزائن رہ گئے تھے۔ پس انہوں نے ت سر توڑ کوشش کی ۔ ان کی عبرانی کتمطالعہ کی طرف لگادی ۔ تقدسہ کے ب� م ت اپنی تمام توجہ اور کوشش ک

بیس??ویں �??دی میں ہم ک??واس زم??انہ کے بعض ق??دیم نس??خے دس??یاب ہ??وئے ہیں ۔جنب مقدس??ہ کے موج??ود من کی ج??انچ پڑت??ال کرس??کے ہیں۔ یہ نس??خے ت� کے ذریعہ ہم ع??برانی ک

یونانی ترجمہ سبیعینہ )سیپٹواجنٹ ( کے ہیں۔

1 See Franklin Jonshon, The Quotations of New Testament from the Old, considered in the Light of General Literature.

ء میں ایک قبطی قبرسان سے بعض ق??دیم یون?انی نس?خے ملے ج??و مرتب??انوں میں۱۹۳۱ بند تھے۔ کیونکہ کہ پرانے زم??انے میں پے پ??ائیرس کے نس??خے اک??ثر مرتب??انوں اور ب??الٹیوں میں رکھے

نے )جن کو.A. Chester Beattyجاتے تھے ۔ یہ نسخے مسٹر اے چیسٹر بیٹی مشرق ومغرب کے قدیم نسخوں کو اکٹھ??ا ک??رنے ک??ا جن??وں ہے ( خری??د ل??ئے ۔ یہ مش??ہور ومع??روف �??اح� ام??ریکن ہیں، لیکن انگلس??ان میں مقیم ہیں۔ اس ذخ??یرہ کے بعض نس??خے مش??ی گن

نے خرید لئے اور بعض نسخے دیگر اشخاص Michigan Universityیونیورسٹی کی ملکی� ہیں۔

اس ذخیرہ میں سے گی?ارہ نس?خے بائب?ل ش?ریف کے مخل??ف حص?و ں کی نقلیں ہیں۔ب ع??یق کی ک??ابوں کے ت??رجمہ س??یپٹواجنٹ کے ہیں اور تین نس??خے آاٹھ نس??خے عہ??د چن??انچہ انجی??ل کی ک??ابوں کی نقلیں ہیں ۔ یہ نس??خے اس ق??در اہم ہیں کہ جس ط??رح وادی قم??ران کے نس?خوں اور نس?خہ س?ینا کے مل?نے کے وق� ادبی دنی?ا میں ہ??ل چ?ل مچ گ?ئی تھی اس?ی ط?رح ان

نسخوں کی دسیابی نے نقادوں میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ت� میں دو نسخے پیدائش کی کاب کے ہیں۔ ایک نسخہ۱) ب عیق کی ک ۔( عہد

تیسری �دی کے اواخر کا اور دوسرا نسخہ چوتھی �دی کے اوائل کاہے اور دونو نسخے اکٹھےاا تمام ابواب پر حاوی ہے اور یہ نسخے خاص طور پر قیمی مل کر پیدائش کی کاب کے تقریب

ای�Vaticanusہیں کی??وں کہ نس??خہ س??ینا اور نس??خہ وی??ٹی کن ا نہ اب ک میں اس ک قلیل حصہ موجود ہے۔ پس اب ہم?ارے پ?اس تم?ام پی?دائش کی ک?اب ک?ا ق?دیم ت?رین یون?انی من

موجود ہے۔ پر مشمل ہے ۔ جو نہ??ای� خ??وش خ??ط ۔( ایک نسخہ گنی اور اسشنا کی کابوں ۲)

ء کے درمی??ان ک??ا لکھ??ا ہ??وا ہے۔ پس اس نس??خہ میں بھی ت??ورات کی ان دو۱۵۰ء اور ۱۲۰ہے اور کابوں کے یونانی ترجمہ ک??ا ق??دیم ت??رین من دس?یاب ہوگی??ا ہے۔ اس کے مل??نے س??ے ہمیں یہ یقین ہوگیا ہےکہ پہلی �دی مسیحی کے س?یپٹواجنٹ کے اور نس?خے انش?اء الل?ه مس?قبل ق??ری� میں

Page 65: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاٹھ ورق تھے جن میں پچ??اس اچھی2ہم کو دس??یاب ہوج??ائیں گے ۔ اس نس?خے کے ای?ک س?و حال� میں اورباقی �فحوں کےٹکڑے موجود ہیں ۔

۔( ایک نسخہ یسعیا ہ نبی کے �??حیفہ ک??ا ہے جوپھٹ??اہوا ہے۔ یہ نس??خہ �??اف اور۳) خ??وش خ??ط ہے اورا س کے حاش??یہ پ??ر قبطی زب??ان میں ن??وٹ لکھے ہ??وئے ہیں۔ یہ نس??خہ تیس??ری

�دی کے اوائل کا ہے۔ آاخ??ز ی??ا تیس??ری۴) ۔( یرمی??اہ ن??بی کے �??حیفہ کےچن??د اوراق ج??و دوس??ری �??دی کے

�دی کے شروع کے لکھے ہوئے ہیں ۔آاسر کی ک??ابوں پ?ر مش?مل ہے۔ یہ نس?خہ۵) ۔( ایک نسخہ حزقی ایل ، دانی ایل اور

کابی پے پائرس کا ہے جس کو دوکاتبوں نے لکھا ہے ۔ حزقی ایل کی کاب کا کات� دوس?ری مس??ٹر۲۹دو کابوں کے کات� سے مخلف ہے۔اس کے ایک سو اٹھارہ ورق ہیں،جن میں سے

پرنس??ٹن یونیورس??ٹی کے پ??اس ہیں ج??و بہ??ر ح??ال� میں ہیں۔ یہ نس??خہ۲۱بیٹی کے پ??اس ہیں اور تیسری �دی کے اوائل ک??ا ہے اور بالخص??وص دانی ای??ل کی ک??اب کے یون??انی ت?رجمہ س??بیعینہ

کے معلوم کرنے میں بے نظیر نسخہ ہے۔ ۔( ایک نسخہ جو ایک پ??ورے ورق اوردوس??رے ورق کے ای??ک حص??ہ پ??ر مش??مل ہے۶)

چوتھی �دی کا ہے۔ ب ب� عہد ع??یق کے ان نس??خوں کے معل??ق دو ب??اتیں قاب??ل ت ترجمہ سیپٹواجنٹ کی ک

غور ہیں: اول یہ کہ پہلے دو نسخوں کی طفیل ہم کوپیدائش کی کاب ک??ا ق??دیم ت??رین یون??انیآائندہ کیا ج??ائے گ??ا ( من مل گیا ہے۔ نسخہ سینا اور نسخہ ویٹی کن میں )جن کا مفصل ذکر پیدائش کی ک??اب نہیں تھی۔ اوراب ت?ک اس ک??اب کے من کے ل??ئے ہم?ارا انحص??ار نس??خہ سکندریہ پر تھا جو پ?انچویں �?دی ک?ا نس?خہ ہے۔ لیکن یہ نس?خے تیس?ری �?دی کے اواخ?ر

ان سطور کے لکھنے کے بعد ہم کو قمران کے عبرانی نسخے دسیاب ہوئے ہیں جن کا مفصل ذکر باب دوم میں کیا گیا ہے اور 2جو سیدنا مسیح سے دو �دیاں پہلے لکھے گئے تھے۔)برک� الله (

اور چ??وتھی �??دی کے ش??روع کے ہیں۔ پس اب پی??دائش کی ک??اب کے یون??انی من کےگ??واہنہای� قدیم ہیں او رکم از کم ایک �دی پیشر کے ہیں۔

دوم ، گن??ی اور اسش??نا کی ک??ابوں کی یہ یون??انی نس??خے ق??دیم ت??رین ہیں ج??و تاح??الدسیاب ہوئے ہیں اورجن کا مطالعہ کیا گیا ہے۔

ء میں یسعیاہ نبی کے �حیفہ ک?ا ای?ک یون?انی نس?خہ دس?یاب ہ??وا ہے ج?و۱۹۴۸اپریل ارض مق??دس کی ای??ک خانق??اہ س??ے ملا ہے۔ یہ نس??خہ پہلی �??دی مس??یحی ک??ا ہے اور اچھی

(Civil and Military Gazette, Lahore, April 14, 1948)حال� میں محفوظ ہے ۔

مذکورہ بالا نسخوں کے علاوہ واشنگٹن کےمجموعہ میں دواور قاب??ل ذکریون??انی نس??خے ہیں۔ایک نسخہ زبور کی کاب ک?ا یون?انی ت??رجمہ ہے ج??و چھ??ٹی �??دی ک?ا ہے اور دوس??را نس?خہاا پانچویں �??دی کےاواخ??ر اسشنا اور یشوع کی کابوں کے ترجمہ سبعینیہ پر مشمل ہے جو غالب میں لکھا گی?ا تھ?ا۔ ایس?ا معل?وم ہوت??ا ہے کہ ج� یہ نس?خہ لکھ??ا گی??ا تھ??ا ت?و اس میں ت?ورات کی

پانچوں کابیں اور قضاة اور روت کی کابیں بھی شامل تھیں۔

جمنیہ کی کونسل ب یہود کی بغاوت کو ء میں فروکردیا تو جیسا ہم ب??اب پنجم۷۰ج� رومی افواج نے اہل

کی فص??ل دوم میں لکھ چکے ہیں ف??اتحین نے ش??ہر یروش??لیم ک??و تب??اہ وبرب??اد کردی??ا اور یہ??ود کیب الله کی پیشین گوئی کے مطابق وہاں" کس??ی پھ??ر تقدس ہیکل کو مسمار کردیا اورایسا کہ ابن م

آایات ( یہود مخلف ملکوں میں منشر ہوگئے اور قوم کی۲ تا ۱: ۲۴پر پھر باقی " نہ رہا )می زندگی کے ہر شعبہ میں انشار پیدا ہوگیا۔ اب بنی اسرائیل کے لیڈروں کے پاس �رف ایک واحدب� ت شے رہ گ?ئی ج?و ق??وم کے پراگن??دہ اف??راد ک?و یکج??ا جم??ع کرس?کی تھی اور وہ تھیں ان کی کب انبی??اء کے مط?العہ تقدسہ ۔ اب ان قومی اورمذہبی لبڈروں کی تمام کوشش?یں ت?ورات اور �?حف م

Page 66: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

،۵۸: ۱۴پر مرکوز ہوگئیں۔جس والہانہ عقی?دت س?ے ہیک?ل ک?و پہلے دیکھ??ا جات?ا تھ??ا ، )م?رقس تقدس??ہ ک??و بیش از پیش اس??ی ش??یفنگی کے س??اتھ دیکھ??ا۲۹: ۱۵ ب� م ت وغ??یرہ( اب انبی??اء الل??ه ک

جانے لگا کیونکہ اب یہی واحد قومی ورثہ ان کے پاس رہ گیا تھا۔ب� مقدسہ کی حفاظ� کرنا اب ان کی زندگی کا واحد مقصد ہوگیا پس ت ء۹۰بان ک

ب� ت تضلا کی مق??ام جم??نیہ میں ای?ک مجلس منعق??د ہ??وئی ۔ جس میں ک تلما اور ف میں یہودی عتقدسہ کے الفاظ کا ایک معی?اری من ق??ائم ک?رنے ک?ا فیص??لہ کی?ا گی?ا۔ اس مجلس میں ک??ابوں م کے �??فحوں کی س??طروں کی تع??داد مق??رر کی گ??ئی ۔ ہ??ر س??طر کے الف??اظ کی تع??داد مق??رر ہوگئی ۔ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ایک لفظ کے مخل??ف ح??روف کے درمی??ان اور مخل??ف الف??اظ کے درمیان کس قدر فا�لہ چھوڑ ا جائے ۔ مقدس الف??اظ لکھ?نے کے ل?ئے کس قس?م اور کس رنگ کی سیاہی ہو۔انہ??وں نے یہ??اں ت??ک فیص??لہ کی??اکہ ان م??برک ک??ابوں ک?و لکھ??نے کے وق� کاتبوں کو کس قسم کے لباس میں ملبوس ہونا چاہیے۔ کاتبوں کو ہ??دای� کی گ??ئی کہ ہ??ر لف??ظب� ازل کے ہ??اتھوں نے لکھ??ا تھ??ا ک??و نہ??ای� �??ح� کے س??اتھ نق??ل ک??ریں کی??ونکہ ہ??ر لف??ظ ک??ات

وغیرہ(۲۱: ۲۰ تا ۱۶: ۱۹)خروج

یہودی مدرسے بل یہود کے حلقوں میں درس وتدریس کے مدرسے ج??ا بج??ا کھ??ل۱۲۰ ء کی قری� اہ

گئے جن میں زی??ادہ مش??ہور مدرس??ے ل??دا، قیص??ریہ اوطبری??اس کے مدرس??ے تھے۔ ان مدرس??وں میں علم �رف ونحو ، علم تنقید اور علم تفسیر پڑھائے جاتے تھے ۔ موخر ال??ذکر یع??نی طبری??ا س کا مدرسہ جھیل کے کنارے واقع تھا اور س� سے زیادہ مش??ہور اور مع??روف تھ??ا۔اس مق??ام میںتب� پرس� او رنہ کوئی مسیحی رہ سکا تھا ۔ اس جگہ ک?ا مدرس?ہ تم?ام نہ کوئی سامری اور نہ ب یہ??ود کی گوی??ا دارالعل??وم تھی۔ ربی یہ??وداہ جس کی یہودی دنی??امیں مش??ہور تھ??ا اور یہ جگہ اہ??ل

ء میں ہ??وئی اس??ی دارالعل??وم میں اس??اد تھ??ا ۔ اورربی یوحن??ا ، ایک??ولا اورس??مکس اس??ی۲۲۰وف??ات دارالعلوم میں ربی عقیبہ کے شاگرد رہ چکے تھے۔

ج� مس??یحی� نے اس یہ??ودی قلعہ ک??و س??ر کرلی??ا ت?و اس دارالعل?وم کے طلب??ا ، دیگ??ر ممالک کو نقل مکانی کر گئے اورجہاں گئے انہوں نے وہاں درس وتدریس کا سلسلہ جاری کردیا ایسا کہ دریائے فرات کے کنارے بابل کی سرزمین کے یہ??ودی دارالعل??وم نے طبری??اس کے دارالعل?وم

کو بھی مات کردیا۔

تلمود کی تالیف ب� مقدس??ہ۵۰۰ء ت??ا ۲۰۰ان مدرس??وں میں )ج??و ت ء ت??ک ج??اری رہے ( �??رف یہ??ودی ک

آاب??اؤ اوران کے معلقہ مض??امین پ??ر ہی درس دئ?یے ج?اتے تھے۔ یہ??ودی اس?اد خ?اص ط??ور پ?ر اپ?نے آاتی تھیں( اوران روای?ات پ?ر بے ح??د زور اجداد کی تفاسیر پر )جو پش� درپش� سینہ بس?ینہ چ?ل

ب� مقدسہ سے تھا۔ ت دیے تھے جن کا تعلق کاا ربی یہ??وداہ نے ء۳۰۰ان روایات اور روایی تفسیروں کو ان یہودی اسادوں اور خصو�

کے قری� باقاعدہ طور پ?ر ای?ک جگہ جم??ع کی??ا اور اس ک??ا ن??ام " مش??نہ " )بمع??نی دہران??ا۔ ع??ربی=ہی( رکھا۔ کیونکہ ان روایات کی تعلیم زبانی دہرا کر دی ج??اتی تھی ۔ بع??دہ ب??ایں خی??ال کہ یہ مثن زبانی روایات یا " مشنہ " ضائع نہ ہوج??ائے ۔ طبری?اس کے مدرس?ہ کےربی یہ??وداہ اور دیگ?ر اس?اتذہ

آائے اوران روایات کی تفسیرات )جس کا نام " گیم?یرا" رکھ??ا گی?ا (1ان کو احاطہ تحریر میں لے آایا ہو۔ مشنہ اور گیمیرا دونو ک??و بڑھی گئیں ۔"گیمیرا" اس علم کو کہے ہیں جو سینہ بسینہ چلا

تمود" )بمع??نی تعلیم ( رکھ?ا گی?ا۔ یہ مجم?وعہ ء۵۸۰یکجا جمع کردیا گیا اور مجم?وعہ ک?ا ن?ام "تلآائینہ ہے، کی??ونکہ اس۴۰۰قبل مسیح تا ء سن عیسوی کے یہودی خیالات، روایات اور تفاسیر ک??ا

ء میں مکم??ل ہ??وا۔ ان۴۰۰ء س??ے ۲۰۰قب??ل مس??یح( س??ے ہے لیکن یہ ۵۸۶کی اب??دا زم??انہ اس??یری ب� مقدس?ہ ت ت� کےمطالعہ پر اتنا زور دیا گیا کہ یہودی ربی کہ?ے تھے کہ " وہ ش?خص ج?و ک ک

1 Gemera,Talmud, Mishna

Page 67: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

سے واقف ہے لیکن مشنہ کو نہیں جانا احمق ہے "۔ مش??نہ ک??و ش??ریع� کی حف??اظ� کی ب??اڑ سمجھا جاتا تھا۔ یہ مجموعہ یہودی ربیوں کی نظر میں اس قدر واج� الاح?رام تھ?اکہ وہ مب?الغہہی ک??و ش??ریع� دن ک??و دی گ??ئی اور مش??نہ رات ک??و"۔ " س??ےکام لے ک??ر کہ??ے تھے کہ " موس?? تورات نمک کی طرح ہے، لیکن مشنہ مرچ اور گیمیرا خوش??بودار مص??الحہ کی ط??رح ہے۔" مش??نہ

دوسری �دی میں اور گیمیرا چوتھی �دی مسیحی میں لکھے گئے تھے۔تقدس??ہ کے اقباس??ات موج??ود ہیں ب� م ت یہ ظاہر ہے کہ تلم??ود ، مش??نہ اور گیم??یرا میں کاا ح??رف ب� مقدس??ہ کی تفس??یر ہی کان??ام ہے ۔ یہ اقباس??ات تقریب?? ت کی??ونکہ تلم??ود درحقیق� کتقدس کی نقل کرنے کے بحرف موجودہ عبرانی من کے مطابق ہیں۔ تلمودی زمانہ میں کاب مب� مقدسہ ک??و ت لئے فقہیوں کو نہای� مفصل ہدای� دی جاتی تھیں جس کا نیجہ یہ ہواکہ وہ ک

نہای� حزم اور احیا� کے ساتھ نقل کیا کرتے تھے۔

ب�"ترجم" ت کب� "ترجم ت " کا ذک??ر کرن??ا بھی مناس??� معل??وم ہوت??ا1اس سلسلہ میں تلمود کے علاوہ ک

آائے ت??و ع??زرا فقیہ نے ہے ہے۔ اوپ??ر ذک??ر ہوچک??ا ہے کہ ، ج� ب??نی اس??رائيل اس??یری س??ے واپس شریع� کا عبرانی نسخہ ان کے سامنے پڑھا تھ?ا۔ لیکن چ?ونکہ ع??وام الن?اس ع??برانی س?ے ن?اواقفتان پ??ڑھی ہ??وئی ب??اتوں تھے اور ارامی زب??ان ہی ج??انے تھے لہ??ذا لاوی ان کے مع??نی ب??اتے " اور

(مابعد کے زمانہ میں یہ باقاعدہ دس??ور۸تا ۱: ۸کی عبارت ان کو سمجھاتے تھے۔") نحمیاہ بن گیا اور چونکہ عوام الناس ع??برانی س??ے ن??اواقف تھے۔لہ??ذا عب??ادت خ??انوں میں پہلے ع??برانیآای� پڑھی جاتی تھی، پھر ایک اور شخص جو "ترجمان" کہلات??ا تھ??ا ، نسخہ کی ایک ایک ب یہ??ود کے خصو�?ی عقائ?د کے آای� کا ارامی زبان میں ت?رجمہ ک?رکے اپ?نے الف?اظ میں اہ??ل اس

عبرانی میں یہ لفظ " تارگم" ہے لیکن ہم نے اردو خوانوں کی خاطر اس کو " ترجم" لکھا ہے کیونکہ وہ الفاظ ترجمہ اور تراجم سے 1 Taragumواقف ہیں ۔)برک� الله (

مطابق اس عبارت کو سمجھاتا تھا ۔ مرجم ک?و حکم تھ?اکہ وہ ک?وئی ک?اب اس?عمال نہ ک?رے ت??اکہ ل??وگ الہ??امی ع??برانی عب??ارت میں )ج??و ک??اب میں لکھی ہ??وتی تھی( اور زب??انی ت??رجمہ کے الفاظ میں تمیز کرسکیں۔ اس ترجمہ شدہ توضیحی ارامی عبارت کا ن?ام یہ?ودی ا�?طلاح میں "آائیں ج??و ترجم" )بمعنی مفصل ترجمہ ( ہے ۔ بعد میں یہ توضیحی تشریحیں احاطہ تحریر میں کنع??ان وباب??ل کے مدرس??وں کے اس??ادوں نے لکھیں۔ ان میں زي??ادہ مش??ہور اونکیل??وس ی??ا ایک??ولا

Ankelos or Aquila ( ہے جو زی??ادہ ت??ر ت??ورات۲۰۰ء تا ۱۰۰ کا " بابلی ترجم" )از کے اس من کا لفظی ترجمہ ہے جو بابل کے دارالعلوم میں مسعمل تھا۔

اونطلوس کے "ترجمہ کے علاوہ " کنعانی تراجم" بہ� مشہور ہیں جو اول الذکر س??ےاا " ی??ونن کے ت??رجمہ" میں یس??عیاہ میں۱۲ : ۵۳ ت??ا ۱۳: ۵۲زی??ادہ تفس??یری "ت??راجم ہیں۔" مثل

آای?ات میں " خ?ادم " کے دکھ??وں ک?و ی?ا ت?و خادم یہوواہ کو مسیح موعود کہا گی?ا ہے لیکن ب?اقی بنی اسرائیل کی طرف اور یا قوم اسرائیل کے دشمنوں کی جان� ان ک??و منس??و ب کی??ا گی??ا ہے ۔ب یہوواہ " نہ �رف مس??یح موع??ود انجیل جلیل کے ناظرین سے مخفی نہیں کہ انجیل میں " خادم

ہے بلکہ خادم کے دکھوں کو بھی مسیح موعود کے دکھوں کی تفصیل بلائی گئی ہے۔ سے ایوب کی کاب کا " ت??رجمہ" دس??یاب ہ??وا ہے۔ یہ "۱۱ودای قمران کے غار نمبر

ب عیق کی کسی کاب کا مفہوم عوام کو سمجھانے تراجم" جیسا ہم اوپر بلاچکے ہیں کہ عہدتومار ثاب� کردیے ہیں کہ سیدنا مس??یح کے زم??انہ کے کے لئے تفسیری ترجمے تھے۔ قمران کے طتمردہ زب??ان نہ تھی۔ ہم اپ??نی خ??واص اور ربی ع??برانی س??ے بخ??وبی واق??ف تھے۔ ان کے ل??ئے ع??برانی آائے ہیں اور یہ بھی ک??اب"ق?دام� وا�?لی� اناجی?ل اربعہ " میں اس حقیق� کی وض?اح� ک?ر بلاچکے ہیں کہ حضرت کلمہ الله بھی اپنی مادری زبان ارامی میں ع??وام ک??و پن??دو نص??ائح س??ےآاپ کے مواع??ظ مسفیض فرماتے تھے اوریہودی ربیوں س??ے ع??برانی میں بحث کی??اکرتے تھے اورکہ عبرانی زبان کی مخلف اقسام کی �نعوں س??ے معم??ور ہیں )دیکھ??و جل??د دوم حص??ہ پنجم ب??اب

اول ودوم(۔

Page 68: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

قدیم قاہرہ میں ایک عم?ارت ہے جس ک?و کس?ی زم?انہ میں مق?دس میکائی?ل ک?ا گرج?اب ع??یق۸۸۲کہے تھے۔ یہ گرجہ ب� عہ??د ت ء میں یہودی عبادت خ?انہ بن گی?ا۔ اس جگہ س?ے ک

آام??د ہ??وئے ہیں۔ ج??و �??دیوں س??ے اس میں رکھے پ??ڑھے ج??اتے تھے۔ ان کے قدیم نسخہ ج??ات براب میںProf. E. Kahle نسخہ جات کے حالات کو پروفیسر کہلے ک ک نے ایوThe Cairo Geniza لکھ??اہے جس کان??ام" ق??اہرہ کے گی??نی زے" ہے۔ جس ک

آاکسفورڈ یونیورس??ٹی پ?ریس نے ش?ائع کی??ا ہے۔ اس ک??اب میں پروفیس??ر م?ذکور نے حال ہی میں عبرانی بائبل کے معلق گذشہ نصف �دی کی معلوم??ات ک??ا ذک??ر کی??اہے اورع??برانی من کیتعلما ء کا یہ خیال تھا کہ یہ??ودی " ت??رجم" پ??انچویں �ح� پر بحث کی ہے ۔ اب سے پہلے ب الل??ه کی پی??دائش �دی مسیحی سے پہلے موجود نہ تھے ۔ لیکن اب ثاب� ہوگیاہے کہ وہ ابن سے قبل موجود تھے ۔ چنانچہ پروفیسر مذکور کہے ہیں کہ " یہ یہ??ودی روای� درس??� معل??وم دی??ی ہے۔"ت??رجم حض??رت ع??زرا کے زم??انہ میں ش??روع ہ??وئے اوران کی اب??دا ت� س??ے ہے۔" اسآاپ کے ہم عصر کس قس??م کی ارامی زب??ان آانخداوند اور کاب سے ہم کو یہ بھی پہ چلاہے کہ

بولا کرتے تھے۔تمقدسہ کے الف??اظ س??ے کی??ا ب ت� اگر تلمود اور ترجم دونو کا مقابلہ موجودہ عبرانی ک ج??ائے ت??و ان کے الف??اظ کی �??ح� کے مس??ئلہ پ??ر بہ� روش??نی پ??ڑ س??کی ہے۔ ان یہ??ودی مدرسوں کے اس??ادوں نے مخل??ف قرات??وں ک??و اکٹھ??ا کی??ا ۔ ج� وہ نس??خہ میں ک??وئی غلطی دیکھ??ے تھے ت??و وہ من ک??و درس??� نہیں ک??رتے تھے بلکہ �??حیح لف??ظ ک??و حاش??یہ پ??ر لکھ دی??ے تھے ۔نس??خوں ک??و نق??ل ک??رنے کے ل??ئے انہ??وں نے بہ تفص??یل ہ??دایات لکھیں اور مش??ابہب� ت آاگاہ کیا۔ انہوں نے ک حروف کی کاب� کی نسب� انہوں نے اپنے شاگردوں کو خبردار اور آایات اور الف??اظ ت?ک ک?ا ش?مار کی?ا ت?اکہ نق?ل ک?رتے وق� کس?ی تقدسہ کی ہرایک کاب کی مآاب??اؤ اج??داد کی روای??ات ک??و )ج??و طرح کی غلطی نسخوں میں داخل نہ ہوجائے ۔انہوں نے اپنے

آاتی تھی( لکھ ک??ر اپ??نے ش??اگردوں من کے الفاظ کے معلق سینکڑوں برس سے س??ینہ بس??ینہ چلی کو دیں۔

تمقدسہ کے �حیح ترین نسخے ب� ت ب یہود کے دارالعلوم میں عبرانی ک یہ ظاہر ہے کہ اہل موج??ود تھے کی??ونکہ پہلی �??دی مس?یحی کےاخ??ام س?ے پیش??ر �??حیح من کے نس?خے تی??ارتقدس??ہ کے ب� م ت ب یہود اپنی ک ب جدید سے ہم کو پہ چلا ہے ، کہ اہل ب� عہد ت کئے گئے تھے۔ ک الفاظ اور حروف ت?ک ک?و کس وقع� اور اح?رام کی نگ?اہ س?ے دیکھ?ے تھے۔ وہ ان کے الف?اظ کی �ح� پر زور دے کر ان سے اسدلال کیا کرتے تھے۔ ان " لف??ظ پرس?�" فاض?ل احب?ار اور

ء کی کونس??لوں میں نہ??ای� مس??ند اور۱۱۸ء اور ۹۰فقہ??ا کے حلقہ نے اس دارالعل??وم میں اور ب� مقدس??ہ کے الف??اظ اور ح??روف ت بہرین نسخوں سے �حیح من تیا ر کیا۔ غرضیکہ وہ اپنی ک کو محف??وظ رکھ??نے کے ل?ئے ج?و کچھ بھی کرس?کے تھے اپ?نے علم اورلی?اق� کے مواف?ق ک?رتے

ت� کا ای??ک ای??ک شوش??ہ پ??اک اور واج� الااح??رام تھ??ا، )م??ی :۵رہے۔ ان کی نظر میں ان کا کب تمام محفوظ رکھنے میں کوئی کسر۱۸ ( لہذا انہوں نے حی المقدور ان الفاظ کو بصح�

باقی نہ چھوڑی ۔ ج� ہم اس من کا مقابلہ مروجہ عبرانی من سےکرتے ہیں تو دونوں ک??و لف??ظاا مفق پاتے ہیں۔ بلفظ تقریب

تقدس??ہ س??ے ک??رتے ہیں ت?و ہم پ?ر یہ ب??ات ب� م ت ج� ہم تلمود او رترجم کا مقابلہ عبرانی کت� میں الہامی الفاظ ک??ا �??حیح اقب??اس کی??ا گی??ا ہے وہ واضح ہوجاتی ہے کہ جہاں کہیں ان ک لفظ بلفظ موجودہ عبرانی عبارت کے س??اتھ مل??اہے۔ پس ہم وث?وق کےس??اتھ یہ کہہ س??کے ہیں کہتقدسہ ہمارے ہاتھوں میں ہیں وہ درحقیق� وہی ہیں ج??و اس زم??انہ میں موج??ود ب� م ت جو عبرانی ک تھیں اور ان میں کوئی ایسی تحریف واقع نہیں ہوئی جس کی وجہ سے وہ ساقط الاعبار ق??رار دی

جائیں۔

تمقدسہ کے دیگر یونانی ترجمے ب� ت عبرانی ک

Page 69: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تقدس??ہ کےتین اور یون??انی ت??رجمے بھی ک??ئے گ??ئے ج??و ب� م ت اس??ی زم??انہ میں ع??برانی ک دوسری �دی مس?یحی میں ہ?وئے تھے ۔ ان کے م?رجم یہ?ودی علم?اء تھے ج?و اپ?نے زم?انہ کے

تھے۔ 1یکا عالم تھے۔ ان کے نام ایکولا اور سمیکس اور تھیوڈوشن ب اخصار �??رف ایک??ولا ان تراجم کی تاریخ نہای� دلچسپ ہے لیکن ہم یہاں بغرضتب� پرس� تھا، جو حلقہ ء امرا میں کے ترجمہ کی کیفی� درج کرتے ہیں۔ ایکولا ایک رومی سے تھا اور قیصر روم کے خاندان کے ساتھ ناطہ رکھا تھا۔ ای??ک دفعہ وہ قیص??ر کے حکم س??ے سرکاری کام پر یروشلیم گیا جہ??اں وہ مس??یحی ہوگی??ا۔ لیکن چ??ونکہ اس کی زن??دگی مس??یحی چال چلن کے مطابق نہ تھی اور وہ شرک اور اوہام پرسی میں مبلا رہا تھا لہ??ذا یروش??لیم کی چھوٹی سی مگر دل??یر مس??یحی کلیس??یا نے اس ک??وعلانیہ ملام� کی ۔ ایک?ولا اپ??نی زن??دگی ک??و سدھارنے کے بجائے غصہ سے بھرگیا۔ اس نے مسیحی� کو تر ک کرکے یہودی مذہ� اخیار کرلیا اور موسوی شریع� ورسوم کو جوش??یلا مبل??غ بن گی??ا۔ اس نے طبری??اس کے یہ??ودی دارالعل?ومبم میں مشہور عالم اور مسیحی� کے جانی دشمن ربی عقیبہ کے قدموں میں بیٹھ کر یہودی عل??و

دین کی تعلیم پائی۔آام????د کی انہی دن????وں میں یہودی????وں اور مس????یحیوں کے درمی????ان س????یدنا مس????یح کی پیشینگوئیوں کی نسب� بحث ہوا کرتی تھی ۔ مسیحی یونانی ترجمہ سبعینیہ )س?یپٹواجنٹ( ک?و اپنی حج� ثاب� کرنے کے ل?ئے پیش کی?ا ک?رتے تھے ۔ انجی?ل کی اش?اع� س?ے پیش?ر س?وائےتمقدس??ہ ک??ا یون??انی ت??رجمہ نہیں پڑھ??ا تھ??ا لیکن اب ت� بل یہ??ود کے ک??وئی دوس??را ان کی ک اہ مسیحی انہی کی کاب کو اپنے عقائد کے ثبوت میں پیش ک??رنے لگے ۔ لہ??ذا یہ??ودی ربی??وںب یہود نے کو اس کے پڑھنے سے منع کردی??ا نے اس ترجمہ کا نام " مسیحی بائبل" رکھ دیا اوراہلبض وج??ود میں لانے کے بلکہ ایک یہودی ربی نے ت?و یہ?اں ت?ک کہہ دی?اکہ اس ت?رجمہ ک?و مع?ر گن??اہ کے ل?ئے تم?ام یہ?ودی ق?وم ک?و س?ال میں ای?ک م?رتبہ روزہ رکھن?ا چ?اہیے۔ پس اب ان ک?و یہ

1 Aquila, Symmachus, Theadotion

ب یہود کے لئے ایک نیا ترجمہ یونانی زبان میں کیا جائے ۔ کیونکہ عوام آائی کہ اہل ضرورت پیش ترتد ایکولا نے ء کے قری� اس کا م کو سر انجام دیا۔۱۰۰عبرانی زبان سے ناواقف تھے ۔ م

آان کا ترجمہ شاہ رفیع الل??ه نے کی??ا ہے اس یہ ترجمہ عبرانی کا لفظی ترجمہ ہے، جیسا قربد �رف ونحو اور یونانی زبان کے مح??اورہ کی میں عبرانی الفاظ کے ترجمہ کرنےمیں یونانی قواعہی اا پروا نہیں کی گئی بلکہ عبرانی الفاظ کا لفظ بلفظ یونانی میں ت??رجمہ کی??ا گی??ا ہے ح?? مطلق کہ عبرانی مصدر کے مش?ق الف??اظ ک?و ان کے مط??ابق کے مش?ق الف?اظ س?ے ت?رجمہ کی?ا گی??ا۔ جس کی وجہ سے یہ ترجمہ اک?ثر واق??ات مض?حکہ خ?يز اور بے مع??نی ہوجات?ا ہے ۔ یہ ت?رجمہ اہ??ل

بیہود میں مسند سمجھا جانے لگا۔ چ??ونکہ یہ ت??رجمہ ا�??ل ع??برانی زب??ان ک??ا لفظی ت??رجمہ ہے ۔ پس اس زم??انہ کے ا�??ل عبرانی من کے الفاظ معلوم کرنے کے لئے ان دونوں پہلوؤں سے نہای� بیش قیم� ہے اورج�بد نظر رکھے ہیں کہ ایک??ولا طبری??اس کے یہ??ودی دارالعل??وم میں ط??ال� علم رہ ہم اس بات کو م چکا تھا اور بہرین کنعانی من سے واقف تھا تو یہ ترجمہ اس زمانہ کے مسند ع??برانی من ک??و معل??وم ک??رنے کے ل??ئے نہ??ای� گرانق??در ہوجات??ا ہے۔ ج� ہم اس لفظی ت??رجمہ ک??ا مق??ابلہ موج??ودہ عبرانی من سے کرتے ہیں تو دونوں میں حیرت انگیز اتفاق پاتے ہیں کیونکہ دونوں میں بمشکلاا وہی من آاتے ہیں۔ اس سے ثاب� ہوتا ہے کہ موجودہ ع??برانی من لف??ظ بلف??ظ تقریب?? اخلافات نظر

ہے جو اس مرجم کےسامنے تھا۔ ء کے۱۷۵ایک???ولا ک???ا یون???انی ت???رجمہ لفظی ت???رجمہ تھ???ا۔ لیکن س???یمکس ک???ا ت???رجمہ

قری� (بامحاورہ ترجمہ تھا جو زبان کے لحاظ سے یون?انی ترجم?وں میں بے نظ??یر اوریک??ا تھ??ا۔ یہ مرجم نسل کا سامری تھا ۔ ایس??ا معل??وم ہوت??اہے کہ اس نے یہ ت??رجمہ )ج??و اس کی حین حی??ات

اا سامریوں کے لئے یونانی زبان میں کیا تھا۔ میں دوبارہ شائع ہوا( غالب ء کے ق??ری� ( ک??ا مقص??د یہ تھ??ا کہ۱۸۵تیس??رے م??رجم مس??یحی ع??الم تھیوڈوش??ن )

یون??انی ت??رجمہ س??بعینیہ )س??یپٹواجنٹ ( کی م??روجہ ع??برانی من کے ذریعہ نظ??ر ث??انی ک??رے۔ جس

Page 70: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب یہود کے دلوں میں گھر کرلیا اس??ی ط??رح اس ت??رجمہ نے مس?یحی طرح ایکولا کے ترجمہ نے اہلکلیسیا میں عام مقبولی� حا�ل کرلی۔

ہرس?ہ ت?راجم مخل?ف پہل?وؤں س?ے اس زم?انہ )دوس?ری �?دی ( کے ع?برانی من کےآامد ہیں۔ ج� ہم موجودہ عبرانی من کا ہرسہ تراجم الفاظ کو معلوم کرنے کے لئے نہای� کار سے مقابلہ کرتے ہیں تو ہم پ??ر ظ??اہر ہوجات??اہے کہ موج??ودہ ع??برانی من باسش??نائے مع??دودے چن??د الفاظ وفقرات وہی عبرانی من ہے جو طبریاس کے دارالعلوم میں مسند مانا جاتا تھا کیونکہ انب سامری اور ترجمہ یون??انی س??یپٹواجنٹ س??ے بھی کہیں زی??ادہ موج??ودہ ترجموں کے الفاظ تورات

عبرانی من کے الفاظ سے ملے ہیں۔

تریانی ترجمہ تقدسہ کا س ب� م ت عبرانی کتمقدس??ہ ک??ا ب� ت ب ش??ام کی مس??یحی کلیس??یا نے بھی اس??ی زم??انہ میں یہ??ودی ک تمل??کآائیگ?ا۔ یہ سریانی زب?ان میں ت?رجمہ کی?ا ۔ جس ک?ا مفص?ل ذک?ر اس?ی رس?الہ کے حص?ہ دوم میں

اا پہلی �دی میں ہی کیا گیا تھا۔ ترجمہ غالببن ادی?ابین کے بادش?اہ نے ء کےق?ری� یہ?ودی م?ذہ� اخی?ار کرلی?ا۔اب ش?امی۴۰خاندا

خان?دان کے بچے تعلیم حا�??ل ک?رنے کے ل??ئے یروش??لیم بھیجے ج?انے لگے ۔ پس یہ ض??رورتتریانی زب??ان میں کی??ا ج??ائے اور پہلی �??دی ب� مقدس??ہ ک??ا ت??رجمہ س?? ت محس??وس ہ??وئی کہ کت� کے حص?وں ک?ا ت?رجمہ س?ریانی ت� ک?ا اور ک مسیحی کےنصف میں تورات اور چند دیگر کب کلیس??یا زبان میں کیا گیا۔ لیکن ج� شام کے ملک میں کلیسیا کی اشاع� ہ??وئی ت??و بزرگ??انتریانی زبان میں خود ترجمہ کیا، ش??امی نے اس کو ناکافی سمجھ کر عبرانی زبان سے سیکھا۔ سآائے ہیں کہ پہلی �??دی کے اواخ??ر میں کلیسیا)جیس??ا ہم اپ??نی ک??اب" تومارس??ول ہن??د" میں بلا

ادیابین کےدارالسلطن� میں قیام پکڑ چکی تھی، اور دوسری �دی سے اڑیسہ جو ب?الائی ف?راتکے مشرق کی جان� تھا۔ تمام مسوپوتامیہ کی مسیحی کلیسیاؤں کا مرکز ہوگیا تھا۔

تمقدسہ کا یہ سریانی ترجمہ نہ �رف ق??دیم ت??رین ت??رجمہ ہے ب� ت ترجمہ سبعینیہ کے بعد کآار ۔ بلکہ س� سے زیادہ اہم شمار کی??ا جات??ا ہے ۔ اس کے من کی نس??ب� مش??ہور نق??اد ایس ۔ ڈرايئ??ور کہ??ا ہےکہ یہ ت??رجمہ ث??اب� کردی??ا ہےکہ اس ک??ا ا�??ل من وہی تھ??ا ج??و ماس??وراہی من

کہلاتاہے۔ یہ ت??رجمہ لفظی ت?رجمہ نہیں ہے بلکہ مح??اورہ س?لیس اور س?ادہ س??ریانی زب?ان میں کی?ا

ء تک رائج ہوگیا تھا۔یہ مسیحی کلیسیا کا ق??دیم ت??رین ت??رجمہ۱۵۰گیا ہے ۔ یہ ترجمہ کم از کم )بمعنی سادہ ( ہے اور عبرانی زبان سے سیدھا س??ریانی زب?ان میں کی??ا گی??ا ہے ۔ چ?ونکہ یہ1پشیہ

ہی پ?ایہ ک?ا ہے لہ??ذا پہلی �??دی مس?یحی کے ع??برانی من کے الف??اظ ک?و معل?وم ترجمہ بڑے اعلآامد ہے۔ ج� ہم اس مسیحی ترجمہ کے عبرانی من کا موجودہ یہودی کرنے کے لئے نہای� کارآای?ات دون?وں ک?و تقدسہ سے عبرانی من سے مقابلہ ک?رتےہیں ت?و باسش?نائے چن?د الف??اظ و ب� م ت ک ایک دوس??رے کے س??اتھ لف??ظ بلف??ظ مف??ق پ??اتے ہیں ، جس س??ے یہ ث??اب� ہوجات??ا ہے کہ موج??ودہ

عبرانی من وہی ہے جومنجئی عالمین سیدنا مسیح کے دنوں میں رائج تھا۔

واوریجن کا ترجمہ تمقدس??ہ ب� ت وید عالم گذرا ہے۔ ک واوریجن مسیحی کلیسیا میں ایک نہای� زبردس� اور ج

ء میں م??روجہ ع??برانی من اور۲۴۰کے علم میں وہ یک??ا ئے زم??انہ اور وحی??د العص??ر تھ??ا۔ اس نے سیپٹواجنٹ کےترجمہاور ایکولا ، سمیکس اور تھیوڈوشن کےتراجم کو اور پ??نے ت??رجمہ ک??و )جس میں اس نے سیپٹواجنٹ ترجمہ کی نظر ثانی کی تھی( ای??ک ہی �?فحہ میں ای??ک دوس??رے کےتور میں ترتی� وار لکھا تھا۔ ایسا کہ پہلی قطار میں اس نے عبرانی من ک?و نق?ل کی?ا۔ مقابل سطبف تہجی میں منق??ل کی??ا۔ تیس??ری اس کے مقابل دوسری قطار میں اس عبرانی من کا یونانی حرو

1 The Peshitta

Page 71: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

قطار میں ایکولا کے ترجمہ کو اور چوتھی قطار میں سمیکس کے ترجمہ ک??و نق??ل کی??ا۔پ??انچویںآاخ??ر قط??ار میں قطار میں اس نے ترجمہ سبعینیہ کی نظر ثانی کرکے اس کو نقل کیا۔ چھ??ٹی اور

ء میں خم ہوا۔یہ ضحیغم نسخہ۲۴۵اس نے تھیوڈوشن کا ترجمہ نقل کیا ۔ یہ عظیم الشان کام تقدس ج?یروم نے اس ک??ا مط??العہ کی??ا تھ??ا۔ تمقدس کے شہر قیصریہ میں رکھا گیا۔ جہ??اں م بض ار

تقدس کو فح کیا تواسکے بعد یہ قلمی نسخہ لاپہ ہوگیا۔۶۳۸ج� عرب نے بض م ء میں ار واوریجن نے ان مخلف تراجم کو مقابل سطور میں لکھا ت?اکہ ان ک?ا مق?ابلہ ک?رکے ان

ہے۔ یہ زبردس??� ع??الم اس ن??یجہ پ??ر1کے اخلاف??ات ک??و ج??انچے۔ اس ک??اب ک??ا ن??ام ہکس??پلا آای?ات ان چ??اروں یون??انی ترجم??وں کے ع??برانی ا�??ل میں اوراس پہنچاکہ باسشنائے چند الف??اظ و کے زمانہ کے ع??برانی من میں ف??رق نہیں تھ??ا۔ ن??اظرین اس مس?یحی ع??الم کی محن� کی داد دئيے بغیر نہیں رہ سکے ۔ وہ ہم کو یہ بھی بلاتا ہے کہ اس کے اپ??نے زم??انہ کے تم??ام ع??برانیاا لفظ بلفظ ایک دوسرے سے مفق تھے جس س??ے ہم پ??ر یہ عی??اں ہوجات??ا ہے نسخہ جات قریب

ب یہود کس احیا� سے نسخوں کونقل کرتے تھے۔ کہ اہل

قدیم لاطینی ترجمہ واوریجن کے ب عیق کا ای?ک ت?رجمہ یون?انی س?ے لاطی?نی میں کی?ا گی?ا، ج?و ب� عہد ت ک نسخہ سے بھی زیادہ قدیم تھا۔ اس کی قدام� کی وجہ سے اس ک?و " ق?دیم " لاطی?نی ت?رجمہ کہے ہیں۔ اس کا مفصل ذکر ہم اس رسالہ کے حصہ دو م میں کریں گے ۔ موج?ودہ زم?انہ کے نسخوں میں یہ ترجمہ تمام کا تمام موجود نہیں ہے ۔ گو اس کے معدد حصے موج??ود ہیں ۔ یہ

اس کا بہ� اس??عمال ک??رکے2ء کے قری� مسیحی کلیسیا میں مروج تھا اور سپرین ۱۵۰ترجمہ اس کے معدد حصوں کو اقباسات کرتا ہے۔ ج� ہم ان مع??دد حص??وں اور مق??دس س??پرین کے

1 The Hexapla by Origen 2 Cyprian

اقباسات کا مقابلہ مروجہ عبرانی من کے ساتھ کرتے ہیں تو ہم پر دونوں کی موافق� ظاہر ہوجاتیہے۔

تمقدس جیروم کا لاطینی ترجمہ تمقدس??ہ ک??ا لاطی??نی زب??ان میں ت??رجمہ کی??ا۔ یہ3مس??یحی ع??الم ج??یروم ب� ت نے یہ??ودی ک

آافاق عالم تھا اور اس کے اساد س??رزمین کے کنع??ان کے یہ??ودی مدرس??وں شخص عبرانی کاشہرہ تقدس?ہ4ء میں پوپ ڈیمے سس ۳۸۲میں تعلیم پاچکے تھے۔ پس ب� م ت نے اس کو حکم دیا کہ ک

کا ترجمہ عبرانی سے لاطینی زبان میں کرے ۔ جیروم کا ایک اساد طبریاس کے مدرسہ کا ع??المتمقدس جیروم کو تھا جس نے عبرانی سے لاطینی میں ترجمہ کرنے میں اس کو مدد دی ۔ پس اا سیدنا مسیح کے زم?انہ س?ے س?ینکڑوں ب?رس پہلے کے مسند کنعانی من کے نسخے جو غالب تھے دس??یاب بھی ہوس??کے تھے ۔ یہ مس??یحی ع??الم ت??رجمہ س??بعینیہ )س??یپٹواجنٹ ( میں چن??د غلطیاں نکال??ا ہے اور بلات?ا ہے کہ فلاں فلاں جگہ یہ ت??رجمہ ا�??ل ع??برانی س??ے مخل??ف ہے اور ج� ہم اس کے ا�ل عبرانی کے اقباسات کو ملاحظہ کرتے ہیں تو ان کو موج??ودہ ع??برانی منآای?ات ک?و لاطی?نی ح?روف میں نق?ل بھی کرت?اہے جس کے موافق پ?اتے ہیں۔ وہ چن?دایک ع?برانی سے ہم پر ظاہر ہوجاتاہے کہ اس زمانہ کا تلفظ موجودہ اع??راب کے مط??ابق تھ??ا۔ اگ??رچہ اس زم?انہ

میں۴۰۵ ء میں شروع ہ??وا اور ۳۹۲کے عبرانی نسخوں میں اعراب کا وجود بھی نہ تھا۔ یہ ترجمہ اخام کوپہنچا۔

تقدس جیروم کالاطینی ترجمہ )ولگیٹ ( �دیوں سے �حیح اور مس??ند ت??رجمہ مان??ا5متریانی ترجمہ کی ط??رح س??یدھا اور گیا ہے اور چونکہ وہ کسی ترجمہ کا ترجمہ نہیں ہے ۔ بلکہ سآاگس??ٹین تقدس ہی پایہ کا ہے یہاں تک کہ م 6ا�ل عبرانی سے ترجمہ کیا گیا ہے ۔ لہذا نہای� اعل

3 Jerome4 Pope Damasus

5 Vulgate6 Augustine

Page 72: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاخری دنوں میں اسی ت?رجمہ ک?و مس?ند م?ان ک?ر اس?عمال ک?رنے ل?گ گی?ا جیسا عالم بھی اپنے ہی میں بڑی قدرو منزل� کی نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا یہاں تک بن وسط تھا۔ اس ترجمہ کا قرو کہ بعض اشخاص سیپٹواجنٹ کی طرح اس ترجمہ کو بھی الہامی سمجھنے ل??گ گ?ئے تھے۔بر حاضرہ میں بھی یہ ترجمہ رومی کلیسیا کی نظر میں نہای� مسند اور معبر ترین ترجمہ ودو ہے۔ اس کلیسیانے دنیا کی مخلف زب??انوں میں اس ک??ا ت??رجمہ کردی??ا ہے اور �??رف اس??ی کے ترجموں کو مسند قرار دیا ہے۔ ج� ہم اس لاطینی ترجمہ کا مقابلہ موج??ودہ ع??برانی من س??ے کرتے ہیں تو ہم پر یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ وہ مسند کنعانی من جس کا یہ ترجمہ ہے باسشنائے

آایات موجودہ عبرانی من سے حرف بہ حرف مفق ہے۔ چند الفاظ وفقرات وتقدس کنع??ان بض م کنعانی من کے مسند ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ �دیوں س??ے ار کے ربیوں اورفقیہوں کا مسند من تھا جو نہای� احیا� سے �ح� کے ساتھ نقل کیا ک??رتے تھے ۔ ان ک??و حکم تھ??اکہ نق??ل ک??رتے وق� نہ کس??ی ح??رف ک??و گھٹ??ائیں اور نہ بڑھ??ائیں ۔ یہودی مورخ یوسیفس بڑے فخر سے کہا ہے کہ " یہ من ایسا مسند ہے کہ تمام �دیوں میںتمقدسہ میں الفاظ کو کم وبیش کرے ی??ا تب??دیل ب ت� کسی شخص کو یہ جرات نہیں ہوئی کہ ک کردے۔" خواہ ان فقیہوں کومجنوں اور دیوانہ کہو خواہ لف??ظ پرس??� کہ??و۔ خ??واہ ان ک??و عقی??دہتقدسہ کے ہر شوشہ میں پوشیدہ مط??ال� نہیں ب� م ت کو )جو اہل اسلام کاسا ہے ( کہ ان کی کتقدسہ کے ب� م ت ہیں عقل کے خلاف قرار دو۔ لیکن ان کے ان جذبات وخیالات نے یہودی کہی ب� کے س??اتھ محف??وظ رکھ??ا ہے۔ اورہم وث??وق کے س??اتھ یہ دع??و ا�??ل من ک??و نہ??ای� �??حآای??ات بجنس??ہ وہی ہے ج??و کرسکےہیں کہ موجودہ عبرانی من باسشنائے چند الف??اظ وفق??رات و

ہزاروں سال پہلے موجود تھا۔

سیپٹواجنٹ کےنسخے وادی قم??ران س??ے بعض دوس??ری اور تیس??ری �??دی کے پ??ارے دس??یاب ہ??وئے ہیں جویون?انی ت?رجمہ س??بعینیہ کے ق??دیم ت?رین نس?خوں کے پ??ارے ہیں۔ یہ پ??ارے حض??رت میک?اہ ،

بان تا نے ت� کے پ?ارے ہیں۔ علم? یونا ، ن?احوم، حبق??وق، �??فنیاہ، اور زکری?ا انبی?ائے س?لف کی ک قدیم ترین یونانی نسخوں کے پاروں کے من کا موج??ودہ س??یپٹواجنٹ کے من س??ے مق??ابلہ ک??رکے دونوں کے منوں میں ح?یرت انگ?یز مط??ابق� پ?ائی ہے۔ ان پ?اروں کی دس?یابی س?ے بھی یہ ث?اب�بل یہ??ود میں ہوگیا ہے کہ ترجمہ سبعینیہ نہ �رف قبل از مسیح اور س??یدنا مس??یح کے زم??انوں میں اہ?? مروج تھا بلکہ سیدنا مسیح کی ظفریاب قیام� کے بعد بھی ایک �??دی س??ے زائ??د عر�??ہ ت??ک قوم یہود میں مسعمل ہوتا رہا تھا اورکہ اس کا من �??دیوں ت??ک یہ??ودی حلق??وں کے ان??در اور ب??اہر وقع� اور احرام سے دیکھا جاتا تھا۔ اہل یہ??ود اس ت?رجمہ س??بعینیہ کے اس ق??در عاش??ق تھے اوران کی اس ت??رجمہ س??ے اس ق??در لگن اور عقی??دت تھی کہ ان میں یہ روای� ج??اری ہوگ??ئی کہ اس کے مرجمین ملہم اشخاص تھے اور ترجمہ کے الفاظ الہ??ام ک??ئے گ??ئے تھے لیکن ج� مس??یحیتضلا ک?ا ن?اک میں دم کردی?ا ت?و علماء نے اس ترجمہ کی بنا پر اپنے دلائ?ل مب?نی ک?رکے یہ?ودی فآام??د" اس ت??رجمہ کے خلاف پراپگین??ڈا کی??ا اور ایک??ولا آام??د بجن??گ اق تن??گ انہ??وں نے مبص??دا

اورسمیکس کے ترجموں کو ترجیج دینے لگے۔ وادی قمران کے مذکورہ بالا نسخوں کے علاوہ ترجمہ سبعینیہ )سیپٹواجنٹ (کے نسخے

ء( کے ہیں ہم ک??و۴۰۰ ء ت??ا ۲۰۰ج??و تیس??ری ، چ??وتھی اور پ??انچویں �??دی مس??یحی ) یع??نی از ت� کی �??ح� ب جدی??د کی ک دسیاب ہوئے ہیں۔ ان یونانی نسخوں کا ذکر مفص??ل ط??ورپر عہ??دہی درجہ کے مس??ند نس??خے ہیں۔ کے تذکرہ میں کی??ا ج??ائے گ??ا ۔ یہ نس??خے نہ??ای� مع??بر اور اعلت� کے بعض حصص ان نس?خوں میں ض?ائع ہوگ??ئے بد عیق کی ک ب زمانہ کے ہاتھوں عہ حوادث ہیں ،لیکن جو موج??ودہ ہیں وہ اس امرک??و ث??اب� کردی??ے ہیں کہ موج??ودہ ع??برانی من س??وائے چن??دب سینا کے نس??خہ کے بہ� س??ے اا کوہ آاتا ہے۔ مثل ایک اخلافات کے وہی ہے جو پہلے سے چلا ت� محف??وظ ہیں۔ بد ع??یق کی تم??ام ک اوراق ض??ائع ہوگ??ئے ہیں، لیکن نس??خہ س??کندریہ میں عہ??

تسخہ ویٹی کن میں سے پیدائش کی کاب کے پہلے چھ??الیس ب??اب اور زب??ور نہیں۱۳۷ ت??ا ۱۰۵ناا اف??رایئمی ہیں۔ لیکن ب??اقی حص??ص من وعن محف??وظ ہیں۔ علی ہ??ذا القی??اس دیگ??ر نس??خوں مثل

Page 73: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� کے بہ� س??ے حص??ص ض??ائع ہوگ??ئے ہیں لیکن باقیمان??دہ ب ع??یق کی ک س??ے بھی عہ??د حص??ص ک??ا موج??ودہ ع??برانی من س??ے ج� مق??ابلہ کی??ا جات??اہے ت??و یہ ام??ر ہ??ر محق??ق پرروش??ناا تحری??ف ک?رنے ک?ا ارتک?اب نہیں بد ع??یق میں کس?ی ش?خص نے عم?د ب� عہ?? ت ہوجاتاہےکہ ک

کیا۔ مذکورہ بالا تین مشہور ومعروف نسخوں کے علاوہ گذشہ چند سالوں میں چند ق??دیم نسخے دسیاب ہوئے ہیں جو سیپٹواجنٹ کے جزو اور پارے ہیں۔ یہ پارے دوسری اور تیس??ری �دی مسیحی کے ہیں ۔ ان دریافوں نے یون?انی ت?رجمہ س?یپٹواجنٹ ک?ا ت?واتر اور تسلس?ل ق??ائم کرکے اس وقفہ کو مٹا دیا ہے جو ا�?ل م?رجمین س??یپٹواجنٹ اور نس?خہ س??ینا کے درمی?ان واق??ع

تھا۔تریانی ترجمہ کیا گی??ا ہے ج??و ع??برانی من ک??ا ت??رجمہ ترجمہ پشیہ کے علاوہ ایک اور س نہیں تھ??ا۔ بلکہ یون??انی ت??رجمہ س??بعینیہ ک??ا ت??رجمہ تھ??ا۔ ان ت??راجم کے علاوہ ، قبطی، اف??ریقی،ت� ک?ا ت?رجمہ کی?ا گی?ا تھ??ا۔ ان ب ع?یق کی ک آارمینی اور عربی زبانوں میں بھی عہ??د گاتھک، مخل?ف ت?راجم ک?ااحوال ہم ش?رح اور بس?ط کے س?اتھ اس رس?الہ کے حص?ہ دوم میں ک?رینگے۔ یہاں پر عرض کردینا ک??افی ہے کہ محققین اس ن??یجہ پ??ر پہنچ گ??ئے ہیں کہ ان ت??راجم میں اورب� ت موج??ودہ ع??برانی من میں ایس??ا اتف??اق ہے کہ عق??ل دن??گ رہ ج??اتی ہے کہ خ??دا نے اپ??نی ک

سماوی کو کس طرح محفوظ رکھاہے۔

آان کی شہادت تر قتمقدس?ہ کے من کے �?ح� کی ش?ہادت ب ت� آاخ?ر میں ع?برانی ک تلمودی زم?انہ کے ب یہ??ود کے ہمیں ایک ایسی جان� سے ملی ہے جس کی ہم کو توقع نہیں ہوتی،کیونکہ وہ اہ??ل دش??منوں نے دی ہے۔لہ??ذا یہ ش??ہادت ب??ڑی زبردس??� ش??ہادت ہے۔ اس ش??ہادت کے س??امنےبل ع??ربی کی ش?ہادت �دیوں س?ے ک??روڑوں اش??خاص س?ر بس?جود رہے ہیں۔ ہم?ارا مطل� رس??وب یہود رسول عربی کے سخ� دشمن تھے۔ یہودی ہمیش??ہ آان میں مندرج ہے ۔ اہل سے ہے جو قر

بو ب یہ??ود ک??و ب??اغی اور س??رکش کہ??ا گی??ا ہے لیکن رس?? آان میں کئی دفعہ اہل تر آاپ کو ساتے رہے۔ قتقدسہ کو ہمیشہ تعظیم اور احرام کی نظ??ر ب� م ت عربی کی خدا ترسی اور راس� روی نے ان کی کتقدس??ہ کی ش??ان میں بہ??رین ب� م ت آاپ ان کے تمام انبیاکے قائ??ل رہے اور ان کی ک سے دیکھا ۔ اورپاک ترین الفاظ کو ہی اسعمال کرتے رہے۔ مشے نمونہ ازخروارے مث??ال کے ط??ور پ??ر ذی??ل کی

آایات ملاحظہ ہوں: چند ہی ام??ام اور رحم� ہے۔" )احق??اف( اس میں " �??اف نش??انیاں موج??ود " ب موس?? "ک??اب ہیں ۔وہ نور دینے والی کاب " ہے )ف??اطر (۔ وہ " ک??اب راہ دکھلانے والی اور س??مجھ وال??وں ک?وہی لایا لوگوں کی روشنی اورہدای� " ہے)انعام(وہ" یاد دلانے والی " ہے )مومن ( وہ " کاب جوموس احسن بات پ??ر کام??ل ہے اور ہرش??ے کی تفص??یل اور ہ??دای� اور رحم� ہے")انع??ام(۔" وہ ب??نی ن??وعہی اور ہارون کے فرقان میں روشنی انسان کے لئے بصیرت اور ہدای� اور رحم� ہے")قصص("موس اور نص??یح� خ??دا پرس??وں کے واس??طے ہے۔")انبی??اء ( وغ??یرہ وغ??یرہ ۔ تفص??یل کے ل??ئے ن??اظرین

ضمیمہ ملاحظہ کریں۔آان ع??ربی تاسادوں کی شان میں ق??ر تقدسہ کے من کے نقل کرنے والوں اور ب� م ت عبرانی ک ذی???ل کے الف???اظ اس???عمال کرت???ا ہے۔"بیش???ک ہم )ہی( نے ت???وری� ن???ازل کی جس میں )ہرط???رحبر )ایم???ان( ہے ۔ خ???دا کے فرم???انبردار )بن???دے( انبی???اء۔)ب???نی اس???رائیل ( اس???ی کی (ہ???دای� اور ن???وآائے ہیں اور )انبی??ا کے علاوہ یہودی??وں کے( ربی )یع??نی کےمط??ابق یہودی??وں ک??و حکم دی??ے چلے مش??ائخ( اور علم??اء)بھی ( کی??ونکہ ک??اب الل??ه کے محاف??ظ ٹھہ??رائے گ??ئے تھے اور )وہ( اس کیآای� کے معلق بیض??اوی لکھ??ا ہے ۔ محافظ� کرتے بھی رہے۔" )مائدہ ترجمہ نذیر احمد( اس اا علی سائر الک� یحفظہ عن الغیر ویش?ھد ھ?ا بالص?ح¯ والثب?ات یع?نی اور اس پ?ر ومھمنا علیہ ورقیبت� ربانی کا ج?و محف??وظ رکھ?ا ہے ۔ان کی تغ??یر س?ے اور ش??ہادت دی?ا ہے ان کی تل ک محافظ ک

�ح� اور ثبات پر۔"

Page 74: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وول "ہم نے زب??ور تدس??ہ کے الف??اظ نق??ل ہ??وئے ۔ ا ب� مق ت آان عربی میں دو جگہ عبرانی ک قربن �??الح زمین کے وارث ہ??ونگے ۔")انبی??اء( اور دوم۔ " اورہم نے میں لکھ??ا ہے کہ م??یرے بن??دگاآانکھ آانکھ کے ب?دلے تورات میں یہود کو تحری?ر ی حکم دی?ا تھ??ا کہ ج?ان کے ب?دلے ج?ان اور

آای??ات ک??ا مق??ابلہ زب??ور بان دو ۔۲۰: ۲۴ ، احب??ار ۲۴: ۲۱ اور خ??روج ۲۹: ۳۷")مائ??دہ( ج� ہم تمقدس?ہ کی �?ح� میں چ?ون وچ?را۳۸: ۵ اورمی ۲۱: ۱۹اسشنا ب� ت سے ک?رتے ہیں ت?و ان ک

کی مطلق گنجائش ہی نہیں رہی۔ میں لکھ??ا ہے " ابن ابی ح??اتم نے قن??ادہ س??ے روای� ہے کی ہے کہ۱۹اتق??ان ن??وع

انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہا کرتے تھے کہ زبور میں ایک سو پچاس سورتیں ہیں، جو س??� کیبن میں حلال وحرام اور فرائض اور حدود )یعنی س??زاؤں( ک??ا کہیں س� مواعظہ اور ثنا میں ہیں اورا ذکر بھی نہیں اور لوگوں نے بیان کیاکہ سورت کا نام سورة الامث??ال ہے" کی??ا یہ بی??ان ک??اب زب??ورب� عہ??د ع??یق ت آان وح??دیث ک آات??ا۔ پس ق??ر کے مض??امین اور امث??ال پ??ر لف??ظ بلف??ظ �??ادق نہیں آان خ??ود اپ??نی �??داق� کی تائی??د میں وجدید کی �ح� کے شاہد ہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ قرب ع??ربی آان اور رس??ول ب کاب کے ل??ئے ق??ر ہی کرتا ہے۔اہل ان ک� کے مصدق ہونے کا بار بار دعوتام� کو حکم دی??ے بل عربی اپنی کے پاس �رف یہی ایک دلیل تھی اوریہی وجہ تھی کہ رسوآان ج??و ہم ہی کو یہ (کہوکہ ہم تو الله پر ایمان لائے ہیں اور قر ہیں کہ )مسلمانو، تم یہود اور نصاربد یعق??وب پ??ر ات??رے پر اترا، اور �حیفے (جو اب??راہیم اور اس??ماعل اور اس??حاق اور یعق??وب اور اولاہی کو )جو کاب( ملی )اس پر (۔ اور جو دوسرے (۔پیغمبروں کو ان ہی اور عیس )ان پر ( اور موس کے پروردگ??ار کی ط??رف س??ے ملا)اس پ??ر ۔ ہم ان پیغم??بروں( میں س??ے کس??ی ای??ک میں بھی )کس??ی ط??رح کی (ج??دائی نہیں س??مجھے اورہم اس??ی )ای??ک خ??دا ( کے فرم??انبردار ہیں۔" بق??ر۔تام� ک??و تن??بیہ کی اورکہ??ا " مس??لمانو ! الل??ه پ??ر ایم??ان ب عربی نے اپی ترجمہ نذیر احمد(اور رسولآان(پر جو اس نے اپنےرس??ول )محم??د( پ??ر ات??اری لاؤ اوراس کےرسول )محمد( پر اوراس کاب )قرآان سے ( پہلے دوسرے پیغم?بروں پ??ر ( ات?اریں اور ج??و ش??خص الل?ه تان کابوں پر جو )قر ہے۔ اور

آاخ??رت ب کا منکر ہوا اور اس کے فرش??وں ک??ا اوراس کی ک??ابوں ک??ا اوراس کے رس??ولوں ک??ا اور روزکا تو وہ )راہ راس� سے(بڑی دور بھٹک گیا۔") نساء ۔ ترجمہ نذیر احمد(

بل عربی یہودی ربیوں او ر فقیہوں ک?و ایس?ا ثقہ راوی خی??ال ک?رتے تھے ، کہ ح??دیث رسوتام� ک??و حکم دی??ا تھ??اکہ ج??و یہ??ودی ربی اور اس??اد تعلیم دیں اور آاپ نے اپ??نی آای??ا ہےکہ میں

روای� کریں ان کو نقل کریں اور دوسروں تک پہنچائيں ۔ء(۱۸۹۷)مشارق الانوار

بل ع??ربی ک??ا یہ ق??ول اورکہ??اں علم??ائے آان شریف کی یہ شہادت اور حض??رت رس??و کہاں قرب ذاتی ب واقعہ ق??ول کہ " ت??ورات یہودی??وں کی ع??دم احی??ا� اغ??راض اس??لام ک??ا بے بنی??اد اور خلافاا پیغم??بر خ?اتم کے معل?ق اس اورزمانہ کے انقلابات سے سرتا پا مس?خ ہوگ??ئی ہے۔" اور خصو�??ب� تص??رف نے ان کوبالک??ل برب??اد کردی??ا ہے۔ میں جو تصریحات اور تلمیحات تھیں یہود کےد س

(۔۱۲۷)شبلی نعمانی سیرة النبی جلد اول �فحہ بت راہ از کجاس� تابہ کجاع بہ بیں تفاو

مسئلہ تحریف کے موض??وع ک?و مکم?ل ک??رنے کی خ??اطر ہم نے اس ک??اب کےض??میمہآانی زاویہ نگاہ سے اس خار دار سوال پر مرح??وم مس??ٹر اک??بر مس??یح کی مفص??ل بحث درج میں قر

کی ہے۔ لہذا ہم یہاں ناظرین کی توجہ اس ضمیمہ کی جان� مبذول کرنے پر اکفا کرتے ہیں۔

نیجہ ت� پس مخلف جوان� س??ے یع??نی یہ??ودی مدرس??وں ، مس??یحی مص??نفوں اور اس??لامی کب� سماوی درحقیق� وہی ہیں جو انبیاء الل??ه پ??ر ت سے یہی ایک �دا سنائی دیی ہے کہ عبرانی ک

آائی ہیں۔ نازل ہوئی تھیں اور مخلف ادوار میں نہای� �ح� کے ساتھ نقل ہوتی چلی

Page 75: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

باب ہفمبر چہارم ودو

توراہی زمانہ ومسء (۱۵۰۰ ء تا ۶۰۰)از

تورہ ومسبربالا میں دیکھ???ا ہے کہ حض???رت ع???زرا کے زم???انہ اور تلم???ودی زم???انہ میں ہم نے س???طو �حیح قراتوں کی نسب� ایسی روای??ات موج??ود تھیں ج??و یہ??ودی ربی??وں اور فقیہ??وں میں پش??�

آاخر آاتی تھیں ۔ تلمودی زمانہ کے ملیدرپش� اور سینہ چلی اور قومی کے یہود ب اہل میں آائیں ۔ یو ں تحری?ر " مس?ورہ حالات نے ان کو مجبور کیاکہ ان روایات کو احاطہ تحریر میں لے

" )بمعنی روای� ( کی ابدائی ہوئی ۔ جن اشخاص نے ان �?حیح قرات?وں ک?و جم?ع اور ت?رتی�1 دے ک??ر لکھ??ا ان ک??و " مس??وراہی" یع??نی روات کے ن??ام س??ے موس??وم کی??ا جات??ا ہے ۔ اوران کے �حیح من کا نام " مسوراہی من " ہے۔ یہ وہی عالم اور فاضل اش??خاص تھے جن کے ب??ارےآان کہاہے۔ والر بانیون ولاجار بما اسحفظوا من کاب الل??ه وک??انو علیہ ش?ھدا ۔یع??نی ربی میں قر اور علماء جو کاب الله کے محافظ ٹھہ??رائے گ??ئے تھے اور وہ اس کی مح??افظ� ک?رتے بھی

( ان مسوراہی علماء اور فقیہوں نے قدیم زمانہ کہ مخلف نس??خہ ج??ات۷رہے )سورہ مائدہ ع

1 Massora.

کو فراہم کرکے ان کا باریک اور تنقیدی نگاہ سے مطالعہ کیا۔ اوراس فن کو کمال تک پہنچادی??اب� مقدس??ہ اوران کے علم الفس??یر کے ت ۔ وہ ع??برانی زب??ان اوراس کی �??رف ونح??و ۔ اور ع??برانی ک ماہر تھے۔ انہی فقہا نے عبرانی زبان کے اعراب ایجاد کئے اور مس??ند تلف??ظ کے مط??ابق ح??روف

وسکنات کو مقرر کیا۔تقدسہ کےمن کی ایک ہ??زار2مسوراہی علماء " سو فوریم ب� م ت " کے جانشین تھے اور ک

ت� کے ای??ک ای??ک ہی کی گ??دی " پ??ر بیٹھ ک??ر ان ک سال تک حفاظ� کرتے رہے۔ وہ گوی??ا" موس?? ( کی دیکھ بھال میں دن رات مصروف رہے تھے۔ ان علم??اء میں۱۸: ۵"لفظ اور شوشہ " )می

آاشر کا نام ہے جو ء میں تھ??ا۔ اس ع??الم ک??ا خان??دان اس س??ے پہلے۹۲۵س� سے زیادہ ہارون بن پانچ پش?وں س?ے ع?برانی من کے ای?ک ای?ک ح?رف ک?ا ق??دیم نس?خوں کے من ک?ا غوروت?دبر کےآایا تھا تاکہ �حیح ت??رین من کہ جس ک??ا ای??ک ساتھ نہای� جانفشانی سے غائر مطالعہ کرتا چلا ایک نقطہ اور شوشہ �حیح ہو تلاش کرکے لکھا جائے ۔ چھ پشو ں کے مطالعہ کے بع??د ہ??ارون کے زمانہ میں یہ مبارک کا م سر انجام پایا۔ ان چھ پشوں کی مساعئی جمیلہ ک??ا من اب مل??ک

اسرائیل میں محفوظ ہے۔ یہ معی??اری من نہ??ای� ک??اوش کے بع??د ق??ائم کی??ا گی??ا۔ اس من کی �??ح� ایس??ی بےآاش??ر س??ے �??دیوں مثال ہے کہ اب جو وادی قمران کے طور مار دس??یاب ہ??وئے ہیں )جوہ??ارون بن بب آاف??ا ب زمین مدفون پڑے تھے ( اورجن کا گہرا مطالعہ کیا گیا ہے ۔ اس ل??ئے حقیق� پیشر زیر تا کے من میں وادی قم??ران کے نص??ف النہ??ار کی ط???رح روش??ن ہوگ??ئی ہے کہ ان مس??وراہی علم??

نسخوں کے من میں کلی مطابق� پائی جاتی ہے۔ مس?وراہی علم?اء کے دو ب?ڑے فری?ق تھے۔ ای?ک فری??ق ب?ابلون میں تھ??ا ج?و �??دیوں س?ے یہودی علم وفضل کا مرکز تھا ۔ دو سر افریق کنعان میں تھا جس کا مرک??ز طبری??اس تھ??ا جہ??ا ںتقدسہ کے مط?العہ میں دون?وں فری?ق ای?ک ب� م ت مسورہ کا مطالعہ �دیوں تک جاری رہا۔ عبرانی ک

ب� مقدسہ کے کاتبوں " کو سوفوریم" کانام دیا گیا تھا کیونکہ وہ تورات شریف کے 2 ت ب یہود کی کاب تلمودد میں لکھا ہے کہ ک اہل(Qiddushin 30a ) ایک ایک حرف کا شمار کیا کرتے تھے

Page 76: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

دوسرے سے ب??ڑھ چ??ڑھ ک?ر تھے۔ دون?وں کی قرات?وں میں چن??د ای?ک اخلاف??ات تھے ج?و نہ??ای� باری??ک تھے۔ اور ج??و " مش??رقی اور مغ??ربی " قرائ??یں کہلاتی ہیں ۔ لیکن یہ اخلاف??ات ایس??ے معمولی قسم کے تھے کہ ان سے کسی لفظ کے معنی میں ف??رق نہیں پڑت??ا تھ??ا،ن??اظرین خ??ود ہی دیکھ سکے ہیں کہ ج� یہ علما خفیف س?ے خفی?ف اخلاف??ات پ?ر)جن س??ے کس?ی لف??ظتدس??ہ کے ب� مق ت کے معنی میں فرق نہیں پڑتا تھ??ا( اس ق??در زور دی??ے تھے ت??و وہ بھلا ع??برانی ک من کی �??ح� کے کس ق??در عاش??ق اور دل??دادہ نہ ہ??وں گے ؟ ربی عقیبہ ک??ا ق??ول ہے کہ "آان ک?ا ق?ول بھی ہے ج?و ہم س?ورہ تقدس?ہ کی �?ح� کی محاف??ظ ہے" اور یہی ق?ر ب� م ت مس?وراہ ک

آائے ہیں۔۷مائدہ ع سے اوپر نقل کر آای???ات ، الف???اظ ، ب� س???ماوی کے اب???واب ، ت مس???وراہی علم???اء مخل???ف ع???برانی کاا ان فقہا نے ش??ریع� کے حروف ، اعراب وغیرہ پر نہای� مبسو� طور پر نظر کرتے تھے ۔ مثل تمام احک?ام ک?ا ش??مار ک??رکے بلای??ا ہے کہ وہ تع??داد میں چھ س??و ت??یرہ ہیں۔ انہ??وں نے مخل??ف نسخہ جات کا مقابلہ کرکے جہاں کہیں کاب� کی غلطیاں دیکھیں درس� کردیں، اورجہا ں کہیں الفاظ کا ادل بدل پایا، یا غیر معمولی الفاظ کو دیکھا تو ان کو قلم بند کرکے ان ک?اب قرات کا خیال رکھ کر اس کو بھی قلم بند کیا۔ لیکن خالص لحاظ رکھا۔انہوں نے اخلاف خاص عبرانی من میں کسی دوسری قرات کو جگہ نہ دی ۔ بلکہ جس قرات کو وہ درس� یا بہر خیال کرتے تھے ۔ وہ اس ک??و حاش??یہ میں لکھ دی??ے تھے۔ اس حاش??یہ کی ق??رات ک??و وہ " ق??ری" )یع??نی پڑھن??ا ( کہ??ے تھے ، او رمن کی ق??رات ک??و "ک�" )یع??نی لکھی ہ??وئی ( کہ??ے تھے۔ یوں قرات?وں ک?و ال?گ رکھ ک?ر، پڑھ?ے وق� وہ حاش?یہ کی ق??رات پڑھ?ے تھے۔ لیکن نق??ل ک??رتے وق� وہ �??رف من کی ق??رات ک??و ہی من میں جگہ دی??ے تھے۔ ان مس??وراہی فقہ??ا ء نے اس کام کو ایسی تن دہی، جاں فش?انی اور ع??رق ری?زی سےس?ر انج??ام دی?اکہ انہ?وں نے ع??برانیآای??ات اور الف??اظ کی تان کابوں کے مخل??ف حص??وں کی تقدسہ کی مخلف کابوں اور ب� م ت کتوف ت?ک گن ڈالے اور ان تعداد شمار کرنے پر ہی قن?اع� نہ کی بلکہ ہ?ر ای?ک ک??اب کے ح?ر

اعداد کو حفظ کرنے کے لئے اشعار بنائے جن ک??و وہ زب??انی ی??اد کرلی??ے تھے۔ وہ یہ ب??ا س??کےآاخر میں مسعمل آایات کے شروع درمیان، یا تھے کہ فلاں لفظ کنی مرتبہ کس کس کاب کی آای�، درمی??انی لف??ظ اور درمی??انی ح??رف ت??ک ک??ا حس??اب ہوا ہے۔ وہ مخلف ک??ابوں کی درمی??انی

رکھے تھے۔ہیح??دہ ک?ابوں میں تحری?ر کی??ا جات?ا اور فقہ?ا ان ک??ابوں ک?ا اس?عمال ابدا میں مسوراہ علب ع??یق کے نس??خوں کے حاش??یہ میں ذیلی درس کے وق� کیا کرتے تھے لیکن بع??د میں وہ عہ??د حواشی کے طور پر لکھا جاتا تھا ۔ مسوراہی فقہا بالخصوص دو امور کا خی??ال رکھ??ے تھے۔ اول

یہ کہ نسخوں کی کاب� میں کیا لکھا ہے۔ دوم یہ کہ �حیح قرات کیا ہونی چاہیے ۔تقدسہ میں تھے خ??اص ط??ور پ??ر لح??اظ ب� م ت مسوراہی فقہا ان الفاظ اور حروف کا جو کتمقدسہ کا ایک ایک حرف اور شوشہ پاک اور نہانی ب� ت رکھے تھے، کیونکہ ان کے خیال میں کترتھا۔ انہوں نے بڑی محن� اور کاوش سے ایک ایک حرف گنا اور یوں یہ معلوم کی??اکہ اسرار سے پ

کے عبرانی لفظ ک?ا واؤ ت?ورات ش?ریف کے تم?ام ح?روف ک?ا درمی?انی ح?رف ہے اور۴۲: ۱۱احبار ک??ا ع??برانی لف??ظ جس ک??ا اردو ت??رجمہ " بہ� تلاش کی??ا " ہے ت??ورات ش??ریف ک??ا۱۶: ۱۰احب??ار

آای� ہے۔ زب??ور ۳۳: ۳درمیانی لفظ ہے۔ احب??ار بب زب??ور۳۸ : ۷۸ ت??ورات ش??ریف کی درمی??انی ک??اآای� ہے اور زبور ہ ہ??ذا۱۴: ۸۰کی درمیانی کا حرف عین اس کاب کا درمی??انی ح??رف ہے۔ علی

آایات کو شمار کرکے ان کے ل??ئے علام?ات اور ت� کے الفاظ حروف اور القیاس انہوں نے تمام کاا پی??دائش کی ک??اب کے حص??ہ " ہیرش??ھ" میں آای??ات ہیں۔ لہ??ذا۱۴۶نش??انات مق??رر ک??ئے ۔ مثل

انہوں نے اس حصہ کا نام " عمیزیاح" رکھ??ا کی??ونکہ ان ح??روف کی تع??داد ابج??د کے لح??اظ س??ے ہوتی ہے۔۱۴۶

تقدس??ہ کے ح??روف ک??و ش??مار ک??رکے ہمیں یہ بھی ب� م ت بان مس??وراہی فقہ??ا نے ع??برانی کاا ح??رف، " تمقدسہ میں اسعمال کی??ا گی??ا ہے ۔ مثل ب� ت بلایا ہے کہ فلاں حرف کنی دفعہ تمام ک

(م??رتبہ اور ح??رف " ب " پین??یس ہ??زار دو س??و اٹھ??ارہ )۴۲، ۳۷۷ال??ف " بی??الیس ہ??زار تین س??و س??ر

Page 77: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تقدسہ میں مسعمل ہوا ہے اوراس بات ک?و ی?اد ک?رنے کے ل?ئے فلا ں ح?رف۳۵۲۱۸ ب� م ت (مرتبہ کاا اس بات کو ی??اد ک??رنے کنی مرتبہ مسعمل ہواہے انہوں نے اشعار بنائے اوران کو حفظ کیا۔ مثل

تقدسہ میں لکھا ہ??واہے۔ انہ??وں نے ع??برانی میں ش??عر۴۲۳۷۷کے لئے حرف " الف" ب� م دفعہ ک ہوتے ہیں اور مباداشعر کسی کو۴۲۳۷۷بنائے جن کے ابدائی حروف کی میزان بحساب ابجد

آای??ات بھی لکھ فرام??وش ہوج??ائے ۔ انہ??وں نے ی??اد دہ??انی کی خ??اطر اس ش??عر کے س??اتھ ہی دو جو حس� ذیل ہیں ۔" ساری جم??اع� کے ل??وگ۱۷: ۷ اور گنی ۶۶: ۷دیں ، یعنی نحمیاہ

س??� کے س??� م??ل کے بی??الیس ہ??زار تین س??و س??اٹھ تھے" اور س??لامی کی قرب??انی کے ل??ئے دوآای??ات کے اع??داد ک??و جم??ع ک??ریں بیل ، پانچ مینڈھے او رپانچ بکرے ، پانچ برے ۔" ان دونوں

ہوتی ہے۔ اس??ی ط??رح ع??برانی ح??روف تہجی کے ہ??ر ح??رف کے ل??ئے اش??عار اور۴۲۳۷۷تو میزان تقدس??ہ کے الف??اظ اور ح??روف ک??و ب� م ت آایات مقرر تھیں۔ اس طریقہ سے ان مسوراہی فقہ??ا نے ک محفوظ رکھا اور عبرانی من کو حی المقدور غلطیوں س?ے اور ہ?ر قس?م کی لغزش??وں س?ے پ?اک

رکھا۔ علاوہ ازیں یہ مسوراہی فقہا نے بعض الفاظ پ?ر علام?ات اور نش?انات لگ?ا ک?ر حاش?یہتمقدسہ میں ب� ت اا اگر کوئی لفظ �رف ایک ہی جگہ ک میں ان پر نوٹ لکھ دیا کرتے تھے مثل مسعمل ہوت?ا ت??و وہ ن??وٹ میں الف??اظ" اورکہیں پای??ا نہیں جات?ا" درج کردی??ے تھے۔ اگ??ر وہ س??ات مرتبہ مسعمل ہوتا وہ الفاظ " یہ لفظ سات مرتبہ وارد ہوا ہے۔" تحریر کرکے ساتھ ہی حوالے بھی

لکھ دیے تھے۔ ان کے چند ایک نوٹ ملاحظہ ہوں ۔ آای??ات آایات حرف " م " سے شروع ہوتی ہیں " ت??ورات ش??ریف میں گی??ارہ "تورات شریف میں دو آاخ??ر میں واؤ ہے ح??رف ھ کے آاٹھ الف??اظ جن کے ح??رف" ن " س??ے ش??روع اور خم ہ??وتی ہیں۔" آاخ??ر میں ھ ہے واؤ کے س??اتھ پ?ڑھے ج??اتے ہیں، س??اتھ پ??ڑھے ج??اتے ہیں۔ چ??ودہ الف??اظ جن کے وغیرہ وغیرہ ۔ بخوف طوال� ہم زیادہ مثالیں دینے سے معذور ہیں۔ لیکن ان کی باریک بین نظ??ر

ہم کو یہ بھی ب?ادیی ہے کہ فلاں فلاں فع??ل فلاں فلاں اس?م کےس?اتھ معل?ق ہے۔" فلاں فلاںلفظ کے فلاں جگہ پر فلاں معنی ہیں وغیرہ وغیرہ۔

ہم ان فقہا کے نوٹ کی ایک اور مثال دیے ہیں ت?اکہ ن?اظرین مس?ئلہ تحری?ف ک?ا خ?ودبص نی� ، محن� ، جانفش?انی ، فصیلہ کرلیں اور معلوم کرسکیں کہ فقہا کیسی ایمان?داری، خل?و

تقدس?ہ کی �?ح� کے س?اتھ نق??ل ک?رتے تھے۔ یش?وع ب� م ت میں۱: ۹اور خدا ترسی س?ے اپ?نی ک ہے۔" ج� ان س� بادشاہوں نے جو یردن کے اس پار )یعنی ( حی اور عموری ، کنعانی ، ف??رزیب آایہ شریفہ میں چھ بادشاہوں کے نام ہیں ۔ لیکن ح??رف ، حوی او ر یبوسی تھے سنا۔" اس کی آای??ا ہے۔ اب ان عطف " اور " �رف دو جگہ یعنی دوسرے اور چھٹے بادشاہ کے نام کے پہلے بف عط??ف ک??و رف??ع ک??رنے آایاکہ شاید کوئی کات� نقل کرتے وق� ح??ر فقہا کے دل میں یہ خیال

ک?ا ح?والہ۳۲: ۳۱کے لئے حاش?یہ میں الف?اظ " بادش?اہوں کے ل?ئے س?ونا" لکھ دی?ئے اور گن?ی دےد یا۔ جہاں یہ لکھا ہے " فقط " سونا اور روپا ، پیل ، لوہا ، رانگا اور سیس?ہ " یہ?اں پ?ر بھیبف عطف " اور " �رف دو جگہ یعنی دوس??رے اور چھ??ٹے ن?ام س?ے پہلے واق??ع چھ نام ہیں اور حربف عط?ف کی ٹھی?ک جگہ ک?و معل?وم کرس?کا تھ??ا آای� کو دیکھ ک?ر ح?ر ہواہے ۔ لہذا کات� اس

اوریوں لغزش سے بچ سکا تھا۔ب� ت ہم یہاں ایک اور مثال دیے ہیں جس سے ن?اظرین پ?ر واض?ح ہوجائےگ?ا کہ ع??برانی کتقدسہ کے نقل کرنے میں یہ فقہا کس قدر احیا� ک??و ک??ام میں لاتے تھے ۔ عب??ارت خ??انوں کے م نسخے حا�ل احیا� کےساتھ نقل کئے جاتے تھے۔ نقل کرنے وال??وں ک??و حکم تھ??ا کہ وہ ق??دیم اور �حیح ترین نسخوں سے نق??ل ک?ریں اور �?رف خ?الص س?یاہ روش?نائی ک?ا اس?عمال ک?ریں ج?و شہد، کوئلہ اورکاجل سے بنی ہوتی تھی۔ یہ نسخے �رف ایس??ے حیوان??ات کے چم??ڑوں پ??ر لکھے جاتے تھے جو حلال اورپاکیزه تھے۔ نقل کرنے والوں کو حافظہ س?ے کس?ی ای?ک لف??ظ، ح?رف ی??ا شوشہ کو نقل کرنے کی سخ� ممانع� تھی۔ان ک?و ہ?دای� تھی کہ ای?ک ای?ک لف??ظ ک?و دیکھ ک??ر لکھیں اورلکھ??نے س??ے پہلے اس ک??و پ??ڑھیں ۔ ج� خ??دا کے ن??ام لکھ??نے لگے ت??و پہلے دع??ا

Page 78: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

مانگیں اوران اسماء کو لکھنے سے پہلے اپ??نے قلم ک??و دھ??وکر خ??وب �??اف ک??ریں۔ بالخص??وصیہوواہ )جواہل یہود کی نظر میں خدا کا خاص نام تھا( لکھنے سے پہلے وہ غسل کریں۔

ہزارہا بشوئم وہن بشک وگلابہنوز نام تو بردن کمال بے ادبی اس�

یہ حکم تھ??اکہ ح??رف کے درمی??ان نق??ل ک??رنے والے �??رف ب??ال براب??ر جگہ چھ??وڑیں (ن??و۹اورالفاظ کے درمیان ایک چھوٹے حرف کے براب??ر جگہ چھ??وڑیں ۔ ہ??ر پ??یراگراف کے بع??د )

ح??روف کی جگہ چھ??وڑ ک??ر نی??ا پ??یراگراف لکھیں۔ ہ??ر ک??اب کے خ??اتمہ کے بع??د تین س??طریںآاخ??ری چھوڑدی جائیں اورپھر دوسری کاب لکھنی ش??روع کی ج??ائے۔ ج� ت??ورات ش??ریف کی آاخری الف??اظ اس ط??ور پ??ر نق??ل ک??ئے ج??ائیں آائے تو اس کے کاب اسشنا کی نقل خم ہونے پر آاخری سطر خم ہوجائے۔ نقل کرنے والا کات� پورا یہودی لباس زی� تن ک??رکے نق??ل ک??رے۔ کہ ہر نسخہ کی جانچ پڑتال ،لکھے جانے کے تیرہ دن کے ان??در ان??در اچھی ط??رح س??ے کی ج??ائےب زمین دفن کردی??ا اوراگ??ر کس??ی نس??خہ میں دو س??ے زی??ادہ غلطی??اں ہ??و ں ت??و اس نس??خہ ک??و زی??رب طوال� نق??ل نہیں ک??رتے ۔ جائے ۔ اسی قسم کے بیسیوں دیگر احکام تھے جن کو ہم بخوفتقدس??ہ کے ب� م ت آاخ??ری حکم ( ک??ا ن??یجہ یہ ہ??وا کہ ع??برانی ک ان تم??ام احک??ام )اوربالخص??وص ا کم دسیاب ہوئے ہیں ۔ لیکن ان کا فائدہ یہ ہ??واکہ ان ک??ابوں کے الف??اظ اور نسخے مقابلہ

حروف نہای� �ح� اور احیا� کے ساتھ نقل ہوتے تھے۔ ان چند مثالوں سے ہم اندازہ لگاسکے ہیں کہ کس محن� ، عرقری??زی اور خ??دا ترس??یتقدسہ کے الفاظ اور حروف کو محفوظ رکھا۔ بعض اوقات ب� م ت سے ان مسوراہی فقہا نے اپنی ک انہوں نے اپنے نسخوں میں نقل کرنے والوں کی کاب� کی غلطیاں بھی پائیں لیکن وہ ایسےتروف کے ل??ئے ان کے دل میں ات??نی تقدس ح?? ب� س??ماوی کے م ت خ??دا ت??رس واق??ع ہ??وئے تھے اور ک وقع� تھی کہ غلطیاں معلوم کرنے پر بھی انہ??وں نے من کے غل??ط الف??اظ ک??و �??حیح نہ کی??ا، بلکہ �رف حاشیہ میں ذیلی حواشی کے طورپر �حیح الفاظ تحریر ک??رکے �??حیح ق??رات ک??و

اا بعض اوق??ات نق??ل ک??رتے وق� ای??ک ہی غلطی س??ے دوب??ارہ لکھ??ا جات??ا ہے۔ اس بح??ال کردی??ا۔مثل غلطی کو رفع کرنے کے لئے یہ فقہا اس لفظ پر نشان لگ??ا ک??ر حاش??یہ میں ذي??ل کے الف??اظ لکھآایا ہے، لیکن قرات میں نہیں" یعنی اگرچہ یہ لفظ لکھا گی??ا ہے ت??اہم ۔ دیے تھے " کاب� میں

اا یرمیاہ میں الفاظ " ج?و کم??ان کھینچ??ا " ع??برانی من میں۳: ۵۱اس کوپڑھنا نہیں چاہیے ۔ مثلآای?ا دوبارہ لکھے گئے اوراس عبرانی لفظ پر مسوارہی فقہ??ا نے ذی?ل ک??ا ن?وٹ دی??ا ہے۔" ک?اب� میں آاٹھ ایس??ے تل تقدس??ہ میں ک?? ب� م ت ہے لیکن ق??رات میں نہیں۔" یہ فقہ??ا ہمیں یہ بھی ب??اتے ہیں کہ ک

الفاظ ہیں جو دوبارہ لکھے گئے ہیں اوروہ ان کے حوالے بھی دیے ہیں۔تدسہ کے نقل کرنے والے کات� اس ق??در ک??اوش دی??ان� اور ایم??ان داری ب� مق ت عبرانی ک سے نقل کرتے تھے کہ اگر ان کے پیش نظر نسخہ میں کسی لفظ کا ک??وئی ح??رف ب??ڑا اور ب??اقی حروف چھوٹے لکھے ہوتے ت?و وہ ان ک?و بجنس?ہ نق??ل کردی?ے تھے ی?ا اگ?ر کس?ی لف??ظ ک?ا ک?وئی حرف نسخہ میں س?طر س?ے ب?اہر لکھ?ا ہوت?ا ت?و وہ نق?ل ک?رتے وق� اس س?طر کے الف?اظ ک?و اسبش نظر نس??خہ تان کے پی طرح لکھے کہ وہ خاص حرف سے سطر سے اتنا ہی باہر لکھا جاتا جنا آاتی ت?و وہ اس میں ہوتا تھا ۔ اگر کسی نسخہ میں ان کو تحریر کی ک?وئی اور بے قاع??دگی نظ??ر

کودرس� کرنے کی بجائے بجنسہ ویسا ہی لکھ دیا کرتے تھے۔ بعض اوقات نقل ک?رتے وق� ک?اتبوں س?ے ک?وئی لف??ظ رہ جات?ا ہے۔ ایس?ے موقع??وں پ?ر انہا انہوں نے من میں اس لف??ظ فقہا کو یہ جرات نہ ہوئی کہ اس لفظ کو من میں درج کریں۔ لہذآای??ا کی جگہ خالی چھوڑ کر اس کو حاشیہ میں لکھ دیا اور ذی??ل ک??ا ن??وٹ دے دی??ا۔" ق??رات میں

اا س?موئیل۲ہے کاب� میں نہیں" یعنی گویہ لفظ لکھ?ا نہیں گی?ا لیکن اس کوپڑھن??ا چ?اہیے۔ مثل میں لفظ"فرات" ک??ات� کی غلطی س??ے رہ گی??ا تھ??ا۔ ان ک??اتبوں کی دی??ان� داری اور ح??زم۳: ۸

آای� ک???و نق???ل ک???رتے وق� لف???ظ" نہ???ر" کے ہ مث???ال ہے کہ انہ???وں نے اس واحی???ا� کی یہ ادنی بعدلفظ" فرات" نقل نہ کیا بلکہ لفظ" نہر" کے بعد لفظ" ف??رات" کی جگہ خ??الی چھ??وڑ ک??ر اسآایا ہے لیکن ک??اب� میں نہیں۔" یہ کو حاشیہ میں لکھ دیا اور ساتھ ہی نوٹ دےدیا۔" قرات میں

Page 79: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بد عیق میں کل دس ایس?ے الف??اظ ہیں اوران کے ح?والے بھی ب� عہ ت فقہا ہم کو باتے ہیں کہ کدیے ہیں۔

پس ان مسوراہی فقہا نے نہ �رف من کے الفاظ کی ہی نگہداش� کی اور ان کو �ح� کے س?اتھ نق??ل کی?ا بلکہ �?حیح قرات?وں ک?و بھی مخل?ف اور ق??دیم نس?خوں ک?ا مق??ابلہ کرکے بہم پہنچایا اورساتھ ہی انہوں نے یہ دانشمندی کی کہ ان الفاظ کوجو ان کے خیال میں �حیح تھے من جگہ نہ دی بلکہ حاشیہ تک ہی محدود رکھا ۔ انگریزی ترجمہ کی نظر ثانیاا ان الفاظ کو جو حاشیہ میں تھے �حیح ق??رات ہ??ونے کی بج??ائے غل??ط کرنے والوں نے عموم قرار دیا ہے اور من کے الفاظ کو �حیح تسلیم کیاہے۔گو بعض اوق??ات ان حاش??یہ کی قرات??وں کو انہوں نے �حیح بھی مانا ہے ۔ اردو ترجمہ کی نظرثانی کرنے والوں کا )جن میں اس کاباا ک?ا مول??ف بھی ش?امل تھ??ا( بھی یہی طری??ق عم??ل تھ??ا ۔ وہ بھی یہ خی??ال ک??رتے تھے کہ عموم??

من کے الفاظ حاشیہ کے الفاظ کی نسب� زیادہ �حیح ہیں۔اعراب کی ایجاد

آاٹھ??ویں �??دی کے مس??یحی کلیس??یا کی دیکھ??ا دیکھی مس??وراہی فقہ??ا نے چھ??ٹی اور ب عل� وح?رک� اور �??وت اور چھ??وٹے درمیان شامی مسیحی کلیس?یا کی دیکھ??ا دیکھی ح?روفب� سماوی کے الفاظ کے اس تلفظ ج??و ق??دیم زم??انہ س??ے ت بڑے اعراب کو ایجاد کرکے عبرانی کآاتا تھ?ا ہمیش?ہ کے ل?ئے ق?ائم اور برقرارکردی?ا۔ یہی اع?راب اس زم?انہ ب یہود میں سینہ بسینہ چلا اہل کےتم??ام نس??خوں میں موج??ود ہیں۔ ان اع??راب کے وج??ود کی وجہ س??ے ہم ع??برانی کے مخل??فآاواز الفاظ کے مع??انی میں تم??یز کرس??کے ہیں۔ ان فقہ??ا الفاظ اور ہمشکل الفاظ کے تلفظ اورہم نے مخل?ف الف??اظ پ??ر وق??ف اور لہجہ کی علام?ات بھی لگ??ائیں ۔ جس ک??ا ن??یجہ یہ ہے کہ ہمب یہود کی اس قدیم طرز پر کرسکے ہیں جوسیدنا مس??یح س??ے �??دیوں عبرانی الفاظ کا تلفظ اہل پہلے علماء اسرائیل میں رائج تھی اور عبارت کو اسی ل� ولہجہ اور توقف کے ساتھ پڑھ سکے ہیں جس طرح قدیم فقہا پڑھا کرتے تھے ۔ ان مسوراہی علماء کی ان تھک کوششوں کا نیجہ

یہ ہے کہ موجودہ چھ??پے ہ??وئے ع?برانی نس?خوں میں وہ من محف??وظ ہے ج?و ہم?ارے مب?ارک م?ولا لکھ?ا ہے کہ ج?و موج?ودہ ع?برانی نس?خے ہم?ارے1کےزمانہ میں مروج تھا۔ ایک مسند مص?نف

ء(۱۰۷ء ت??ا ۱۰۲)از Hadrianہاتھوں میں ہیں وہ اس نسخہ کی نقل ہیں جو قیصر ہیڈرئین، ب یہ??ود ک??و ای??ذائیں دی تھیں ۔ علم??اء کی اک??ثری� کے زمانہ میں لکھ??ا گی??ا تھ??ا۔ ج� اس نے اہ??ل

اس بات پر مفق ہے کہ مسوراہی من کم از کم اس زمانہ سے معلق ہے۔

مسوراہی کوششوں کے نائج ب پ??اک کنع??ان س??ے بل یہ??ود ک??و ارض ب عرب کے حملوں نے اہ بل اسلام اورقبائل آاخر اہ بل نکال دیا اور ان کے ملک بدر ہونے سے اس مسوارہی زمانہ کا اخ?ام ہوگی?ا۔اس زم?انہ کے اخ?امآاش??ر طبری??اس کے یہ??ودی دارالعل??وم ک??ا پرنس??پل تھ??ا اور یعق??وب بن کے وق� فقیہ اعظم ہ??ارون بن نفالی بابل کے یہودی مدرسہ کا پرنسپل تھا۔ ان دونوں مسلم الثبوت اسادوں نے ح??ی المق??دور کوشش کی کہ ان کے مدرسہ کے نسخہ جات ہرقسم کی غلطیوں اور لغزشوں سے پ??اک ہ??وں اور

ء( سے موجودہ عبرانی من نقل کیا گی??ا ہے اورموج?ودہ نس?خہ ج?ات ای?ک۹۸۹انہی نسخہ جات ) ایک حرف شوشہ اور نقطہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مفق ہیں ۔ کی??ا ک??وئی س?لیم الطب?ع

شخص اس سے زیادہ �ح� کی توقع کرسکا ہے۔ب� سماوی کو نقل کرتے وق� ہرطرح کی احیا� ک??و ت پس ثاب� ہوگیا کہ یہودی فقہا ک ک??ام میں لاتے تھے۔جہ??اں ت??ک ان س??ے بن پ??ڑا انہ??وں نے اب??دائی زم??انہ س??ے ہی ح??ی المق??دور یہآالائش اور لغزش اور سہوسے پ??اک رہے۔ ب� سماوی ہر طرح کی انسانی ت کوشش کی کہ ان کی کت� کی ق??دام� اور ض??خام� کے س??ب� ہی ۔ ان ک مث??ل مش??ہور ہے کہ لیس للا نس??ان الام??ا س??عآای??ات ک??ا اخلاف ان میں ب??اقی رہ??ا ہے۔ لیکن یہ اخلاف??ات نہ??ای� مع??دد الف??اظ ، فق??رات اور معمولی قسم کے ہیں اورایسے اہم نہیں کہ کوئی �حیح العقل ش??خص ان کی وجہ س??ے ع??برانیب� سماوی کو محرف گردان س??کے ی?ا ان ک?و پ??ایہ اعب?ار س?ے س?اقط خی?ال کرس??کے ۔ علاوہ ت ک

1 Renyon,Our Bible and Ancient Manuscripts p.39

Page 80: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ازیں مخل???ف زم???انوں اورملک???وں کے نس???خہ ج???ات اور مخل???ف زب???انوں س???ے س???اقط خی???ال کرس??کے ۔علاوہ ازیں مخل??ف زم??انوں اور ملک??وں کے نس??خہ ج??ات اور مخل??ف زب??انوں کےآاس??انی س??ے یہ معل??وم کرس??کے ہیں کہ ان ت??راجم کی م??دد س??ے ہم ا�??ول تنقی??د کے ذریعے مخلف قراتوں میں سے ج??و مخل?ف نس?خوں میں ہم ک?و مل??ی ہیں کونس?ی ق??رات �??حیح ہے۔آام??د ہیں اس مطل� کے لئے تمام تراجم اور بالخصوص وہ تراجم جو قدیم ترین ہیں نہای� کار ۔ ہم مخلف نسخوں کے اخلافات کا یونانی ترجمہ سبعینیہ اور سریانی ترجمہ پشیہ اورلاطینی ت??رجمہ ولگیٹ کی عب??ارتوں س??ے مق??ابلہ ک??رکے معل??وم کرس??کے ہیں کہ کونس??ی ق??رات ق??دیم اور �حیح ہے ۔ اس کام کے لئے ہمارے پاس ان ترجم??وں اور نس??خوں کی ک??افی س??ےزیادہ تع??داد موجود ہے اور اب جو نیا ترجمہ اردو میں کیا گیا ہے ۔ اس میں ان تراجم اور نس?خہ ج??ات ک?ا خ??اص لح??اظ رکھ??ا گی??ا ہے۔ غلطی اور خط??ا س??ے تو�??رف خ??دا کی ذات ہی م??برا ہے ، لیکن جہاں ت?ک انس?انی ط?اق� س?ے ہوس?کا ہے یہ کوش?ش کی گ?ئی ہے کہ اردو ک?ا نی?ا ت?رجمہ اس

تقدسہ کے ملہم مصنفین نے لکھی تھی۔ ب� م ت عبارت کا مفہوم ادا کرے جو عبرانی کنیجہ

ہم نے نہای� مخصر طور پر گذشہ ساڑھے تین ہزار سال کو ای?ک ت?اریخی نگ?اہ س?ےآائیں ۔ اس تقدسہ اح??اطہ تحری??ر میں ب� م ت دیکھا ہے۔ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ ج� سے یہودی ک

ء( ت??ک ان کی حف??اظ� اور نگہداش??� کی گ??ئي ۔۱۴۷۷زم??انہ س??ے چھ??اپے کے اس??عمال )تدس الاق??داس اورہیک??ل میں محف??وظ رہیں۔ پھ??ر انبی??اء زادے ان کے محاف??ظ اور پہلے پہ??ل وہ ق??تقدس?ہ کی حف??اظ� ،ک??اب� اور �?ح� ب� م ت ب اسرائیل نے ک مفسر رہے۔ پھر انبیاء الله اورشاہان کا ذمہ اپنے کندھوں پر اٹھایا۔ بعد ازاں یہ??ودی ربی اور مش??ائخ اور احب??اریہ ک??ام نہ??ای� محن�ب� مقدس??ہ ت اس??قلال اور ع??رق ری??زی س??ے ک??رتے رہے یہ س??� اس??ی ای??ک دھن میں رہے کہ کاا ہرممکن انسانی کوشش سے تمام س??ہووخطا س??ے پ??اک رہے ۔ اوران ک?ا من ہ??ر قس?م کی عم??د غلطی سے مبرا رہے ، اور وہ اس کوشش میں اس ق??در کامی??اب ہ??وئے کہ روئے زمین کی ض??خیم

تقدس ہی ایک ایسی کاب ہے ۔ جس کا من �حیح اور مسند بب م ت� میں سے کا اور قدیم کب س??امری ۔ ت??رجمہ س??یپٹواجنٹ وپش??یہ اور ہے کی تص??دیق ت??ورات سمجھا جاس??کا ہے۔ اس دع??وآاپ کے ولگیٹ ودیگر تراجم اور تلمود اور ترجم وغيرہ کرتے ہیں۔ منجئی عالمین سیدنا مسیح اور آان ش??ریف تص??دیق کی مہ??ر اس پ??ر ثب� ک??رتے بل ع??ربی اور ق??ر حوارئین اور مسیحی کلیسیا اور رسو ہیں۔ کی??ا ت??واتر کی دلی??ل زي??ادہ کامی??ابی س??ے اور زی??ادہ واض??ح ط??ورپر کس??ی اور ک??اب پ??ر چس??پاںت� ہیں اور ان میں کس?ی تقدس?ہ نہ?ای� مس?ند ک ب� م ت ہوسکی ہے؟ لہ??ذا ظ??اہر ہے کہ ع?برانی کاا تحریف کسی زمانہ میں بھی نہیں کی جس سے ان میں کوئی ف??ور واق??ع ہوگی??ا شخص نے عمدب تنقید کے ماہرین کہ??ے ہو۔اس کے برعکس وہ ایسی �ح� کے ساتھ نقل کی گئی ہیں کہ فنتدس??ہ کی مانن??د کام??ل �??ح� اور دی??ان� ب� مق ت ہیں کہ " روئے زمین کی ک??وئی ک??اب ع??برانی ک داری کے ساتھ نقل نہیں کی گئی ۔ ان کابوں کے کسی معمولی نسخہ میں بھی غلطی??وں ک??اتروف نہ??ای� آاج ک??ل کی چھ??پی ہ??وئی ک??اب میں ہوت??ا ہے جس کے پ?? اتن??ا ش??مار نہیں مل??ا جن??ا

۔"1احیا� سے پڑھے گئے ہوںآای??ا جس پس گذشہ ساڑھے تین ہزار سالوں کے طویل عر�ے میں کوئی زمانہ ایس?ا نہیں آائی ہ??و کہ وہ ع??برانی میں کسی شخص کے خواب وخیال اور وہم وگمان میں بھی یہ با ت کبھی تقدسہ میں تحریف کرنے کا ارتکاب کرے ۔ تاریخ )جو کسی شخص یا م??ذہ� کی ط??رف ب� م ت ک داری نہیں کرتی ( ان تمام لوگوں کو ک?اذب او رجھوٹ?ا ق??رار دی??ی ہے ج??و کہ?ے ہیں کہ " ت?وراتب ذاتی اور زم??انہ کے انقلاب??ات س??ے س??رتا پ?ا مس?خ ہوگ??ئی ہے ب احی??ا� ۔ اغ??راض یہودیوں کی ع??دم

(۔۱۲۷")شبلی نعمانی سیرة جلد اول �فحہ

بحصہ دوم1 Qeserley and Robinson, Introduction to the books of the Old Testament

p.13

Page 81: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بد جدید ب� عہ ت ب� ک ب�حباب اول

ب کاتیبن کی حقیق� تصحیفبو ک??ات� کی مخل??ف اقس??ام س??ے بف ک??اتبین کی حقیق� اور س??ہ اگ??ر ن??اظرین تص??حی کماحقہ واقف ہونا چاہے ہیں ت??و اس ک??ا س??ہل ط??ریقہ یہ ہے کہ وہ خ??ود کس??ی ک??اب کے دس بیس �فحے نقل کریں اور اپنی کو کسی دوسرے شخص کو نقل کرنے کے ل??ئے دے دیں ،ہ ہ??ذا القی??اس پچ??اس مخل?ف اور اس کی نقل کس?ی تیس?رے ش?خص س?ے نق??ل ک?روائیں۔ علیآاخ?ری ش?خص کی قابلیوں اور مخلف پایہ کے لوگوں کو نقلیں نق?ل ک?رنے کے ل?ئے دیں۔ پھ?ر ب عم??ل س??ے ن??اظرین پ??ر نہ نق??ل ک??ا ا�??ل ک??اب کی عب??ارت کے س??اتھ مق??ابلہ ک??ریں ۔ اس ط??رز �رف سہو کات� کی حقیق� ظ??اہر ہوج??ائے گی بلکہ اس ط??ریقہ ک??ار ک??ا بھی علم ہوج??ائے

ب تنقید کے ماہر انجیل جلیل کے ا�لی من کو معلوم کرتے ہیں۔ گا جس سے فناا یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ب انجیل کے ثبوت میں عموم ہمارے مسلمان بھائی تحریفآای� خ??ارج ک??ردی آای� موجو دہے اور فلاں ایڈیشن سے وہ انجیل کی فلاں ایڈیشن میں فلاں گئی ہے حالانکہ یہی بات اس امر کی بدیہی دلیل ہے کہ مس??یحی �??رف اس??ی انجی??ل کیت� کے مص?نفین نے آای??ات ہ??وں جن ک?و الہ?امی ک تلاوت کرنا چاہے ہیں جس میں �رف وہی تحریر کیا تھا۔اور جو الفاظ مخلف وجوہ کے سب� سے انجیل کے من میں مابعد کی �دیوں میں داخل ہوگئے ہیں اورجن کو ا�??لی مص??نفوں نے نہیں لکھ??ا تھ??ا، وہ ک??اب� اور ق??رات دون??وںت� کے مجموعہ کی ا�لی عبارت ج??و ان کے مص??نفین سے خارج کئے جائیں، تاکہ انجیلی ک

کے ہاتھوں نے لکھی تھی ہمارے ہاتھوں میں بھی موجود ہو۔

ب جلیل کو تحری?ر ہ?وئے انیس سوس?ال ہوگ?ئے ہیں۔ اگ?راس کے مص?نفو ں کے وہ انجیلب جلی?ل نسخے جو انہوں نے اپنے ہاتھ سے لکھے تھے اس وق� تک محفوظ ہ?وتے ت?و ہمیں انجی?ل کی ا�لی عبارت کے معلوم کرنے میں کسی قسم کی دق� نہ پڑتی ۔ لیکن یہ ایک انہ?ونی ب?اتبث زمانہ کے ہاتھوں وہ نسخے نہ بچ سکے تھے اورنہ آاخر یہ اشیا فانی ہوتی ہیں۔ حواد ہے کیونکہ بچے۔ لہ??ذا ان نس??خوں کی نقل??وں کے ذریعہ ہم ک??و معل??وم کرن??ا پڑت??ا ہے کہ انجیلی مص??نفین کے ا�لی الفاظ کیا تھے۔ چونکہ کات� انسان تھے اور س?ہو ونس?یان بش?ری� ک??ا تقاض?ا ہے لہ??ذا گ?و انہوں نے کمال حزم اور احیا� سے کام لیا تا ہم ا�??لی نس??خہ ک??و نق??ل ک??رتے وق� ک??اتبوں س??ے ک??اب� کی غلطی??اں واق??ع ہ??وئیں لیکن چ??ونکہ مخل??ف نس??خہ ج??ات ک??و مخل??ف ک??اتبوں نےآاتا کہ جو غلطی ایک ش??خص مخلف اوقات اور مخلف ممالک میں لکھا تھا اور یہ لازم نہیں کرے وہی دوسرا بھی کرے لہذا مخلف نسخہ جات کا مق??ابلہ ک??رنے س??ے ہم معل??وم کرس??کے ہیں کہ کس کات� نے کونسی غلطی کی ، اور چونکہ بے ش??مار انجیلی نس??خہ ج??ات ہم??ارے پاس موجود ہیں لہذا ظاہر ہے کہ بحثیی� مجموعی ان میں انجی کے مصنفین کی ا�لی عبارت ضرور محفوظ ہوگی۔ کیونکہ اگر ایک کات� نے ایک �فحہ میں کسی لفظ کو نق??ل ک??رتے وق� کوئی غلطی کی ہے تو کسی دوسرے کات� کے نسخہ س??ے وہ غلطی ظ??اہر ہوج??اتی ہے اورا�??لی لفظ معلوم ہوس?کا ہے ہ?اں اگ?ر نس?خے تع??داد میں ای?ک ی??ا دو ی?ادس ، بیس ہ??وتے ت?و اس ام?ر ک?ا احمال باقی رہا کہ کسی کات� کی غلطیاں جو اس نے کسی ایک نسخہ میں کی ہ??وں معل??ومت� کے نس??خوں ک??ا یہ ح??ال نہیں ہے۔ اس کے نس??خے بدجدی??د کی ک نہ ہوس??کیں ۔ لیکن عہآائندہ ابواب میں واض??ح ہوجائیگ??ا پس ظ??اہر ہمارے پاس پانچ ہزار کی تعداد میں موجود ہیں، جیسا ہے کہ مخل??ف نس??خہ ج??ات ای??ک دوس??رے کی غلطی کی تص??حیح ک??رتے ہیں ، اور اس ک??ا نیجہ یہ ہے کہ ہم پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکے ہیں کہ جو انجیل کا نسخہ ہم??ارے ہ??اتھوں

میں اب موجود ہے۔ وہ بجنسہ اس کی نقل ہے جو انجیل کے مصنفوں نے لکھا تھا۔

Page 82: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

مخلف نسخہ جات کا ایک دوسرے سے مقابلہ کرن??ا نہ??ای� عرقری?زی جانفش?انی ، دیدہ ریزی، تن دہی ، محن� ، �بر او رجفا کشی ک?ا ک?ام ہے۔ لیکن چ?ونکہ مس?یحی انجی?ل جلی?ل ک?و الہ??امی م?انے ہیں لہ?ذا اس کے ا�?ل الف??اظ ک?و دری?اف� ک?رنے میں نہ?ای� �?بر اور

محن� واسقلال سے کام لینا سعادت دارین سمجھے ہیں۔ت� کے نس??خوں کے س??اتھ مق??ابلہ ب جدید کے نس??خوں ک??ا دیگ??ر ق??دیم ک اگرہم عہدت� کے الف??اظ کریں تو ہم پر یہ امر ظاہر ہوجائے گا کہ ہم انجی??ل کے ا�??لی الف??اظ، ان دیگ??ر کآاسانی سے معلوم کرسکے ہیں کیونکہ ہم??ارے پ??اس انجی??ل ش??ریف کے ہ??زاروں ق??دیم سے زیادہ

بایس کلس اا کے ڈراموں کے موجودہ زم??انہ میں �??رف پچ??اس نس??خے1نسخے موجود ہیں۔ مثلاا س?و نس?خے ہیں جن2موجود ہیں اوران میں س?ے ک?وئی بھی مکم??ل نہیں۔ س??وفوکلیس کے قریب??

ش?اعر کی نقلیں �?رف تین نس?خوں ہیں3کی??ٹیلسمیں س?ے �?رف س?ات کس?ی ک?ام کے ہیں۔ محف??وظ ہیں اور وہ نس??خے بھی چودھ??ویں �??دی کے ای??ک نس??خہ کی نق??ل ہیں۔مش??ہور ک??اب

دیم ہے Gallic Warsگیلک جنگیں اا ایک سو سال زیادہ ق انجیلی مجموعہ سے قریب لکن موجودہ زمانہ میں اس کے �رف نو ی??ا دس نس?خے موج?ود ہیں اوران میں س?ے ق??دیم ت?رین

Livy نسخہ کاب کے لکھے جانے کے ایک ہزار سال بعد لکھا گی??ا تھ??ا۔ رومی م??ورخ ل??وی نسخے موجود ہیں۔۳۵ حصوں پر مشمل ہے لیکن اس کے �رف ۱۴۲کی "تاریخ روم"

حص??ے۶، ۵، ۴، ۳ان میں جو نسخے قدیم ہیں وہ �رف ٹکڑوں پر مشمل ہیں جن پر �رف ء میں ف???وت ہ???وا ۔ م???ورخ ٹیس???ی ٹس۱۷ قب???ل مس???یح پی???دا ہ???وا اور ۵۹لکھے ہیں۔ یہ مص???نف

Tacitus رف اریخ کے � مل تھی لیکن اب اس ت ر مش وں پ ودہ حص اریخ چ ۱/۲ کی ت ہے جس کےAnnalsحص??ے موج??ود ہیں۔ اس??ی مص??نف کی ای??ک اور ک??اب " ت??اریخ " ۴

سولہ حصے تھے لیکن اب اس کےمکمل حصے �رف دس ہیں۔ اس کی دونوں تصانیف کے

1Aeschylus ? 2Sophocles ? 3 Catullus ?

من کا انحصار �رف دونسخوں پر ہے جو نویں اور گیارہویں �دی مس??یحی کے ہیں اور ح??یرت ک??ا مق??ام یہ ہے کہ یہ دون??وں تص??انیف انجیلی مجم??وعہ کے بع??د لکھی گ??ئیں ! م??ورخ تھوس??ی

قب??ل مس??یح کی ت??اریخ ک??ا ق??دیم ت??رین۴۰۰ قب??ل مس??یح ت??ا ۴۶۰ از Thucydidesڈایئ??ذز )ازHerodotus نسخہ نو سو سال بعد از مسیح کے زم??انہ ک??ا ہے۔ یہی ح??ال ہ??یروڈوٹس

بر حاض?رہ ک?ا ک?وئی �?حیح العق?ل۴۲۸ قبل مسیح تا ۴۸۸ قبل مسیح ( کی تاریخ ک?ا ہے لیکن دو م??ورخ ان کی ک??ابوں کی �??ح� پ??ر ش??ک نہیں کرت??ا ح??الانکہ ان کے موج??ودہ نس??خے ان کی

تصنیف کے تیرہ سو سال بعد کے ہیں۔آان کے �??رف مع??دودے چن??د نس??خے ہیں اور وہ بھی عباس??یہ خان??دان کی فح کے "ق??ر دس بیس سال بعد کے ہیں یع??نی دوس??ری �??دی ہج??ری س??ے زی??ادہ ق??دیم نہیں ہیں۔ ان میں س??ے

ء میں موجود ہے۔ مثنوی مولانا روم کی ابر ح??ال� ک??ا ذک??ر۱۹۲۵چند ایک کا ذکر رسالہ معارف ت� کے سلسلہ میں کرچکے ہیں اور وہ �رف سات س??و س??ال کی ہم حصہ اول عہد عیق کی کبن غ??ال� کی نس??ب� مف??ی تور کیوں ج??ائیں ، خ??ود ہندوس?ان ک?و لے ل??و۔ دی??وا پرانی کاب ہے۔ د محمد انوارالحق �اح� سابق ڈاک?ٹر تعلیم?ات بھوپ?ال فرم?اتے ہیں کہ " غ?ال� ک?ا مکم?ل دی?وانآاثار نام ونشان تک باقی نہ رہا تھا۔ مگ??ر زم??انہ نے غ??ال� دنیا سے ناپئید ہوچکا تھا اوراس کا بظاہر کے انقال کے پورے پچاس برس بعد اس �حیفے کو دنیا میں رونما کیا ج??و پ??وری ای??ک �??دی س?ے گوش?ہ خف??ا میں پ?ڑا تھ?ا اورجس کے وج?ود ک?ا وہم وگم?ان بھی نہ تھ??ا۔ غ?ال� نے اپ?نے چن?د سخن فہم احباب کے مشورہ سے اپنے اشعار کا بڑا حصہ مشکل اور مغلق ہونے کی بنا پر قلم??زد کردیا تھا اور مروجہ اور مطبوعہ دیوان کو یہ سروپا بریدہ غرلیں اس ضیغم دیوان کی بچی کھچیآاسان پسندی سے شائع ہ??ونے س??ے پہلے ض??ائع ہوگی??ا" )نس??خہ نشانیا ں ہیں جو ابنائے زمانہ کی

آاپ کے دی??وان ک??ا۴، ۲حمیدیہ �فحہ (ابھی کل کی بات ہے کہ حض??رت غ??ال� زن??دہ تھے اورحال یہ ہوگیا ہے۔

Page 83: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� کے نس??خوں ک??ا ح??ال س??نئیے ۔ انجی??ل اوراس کے حص??ص بد جدید کی ک اب عہ کے قدیم نسخوں کی تعداد جو ا�ل یون?انی زب?ان میں ہیں، پ?انچ ہ?زار س??ے زائ?د ہے۔انجی?ل کےآاٹھ ہ??زار س??ے زی??ادہ ہے اور ش??امی قبطی ارمی??نی لاطی??نی ت??رجمہ ولگیٹ کے نس??خوں کی تع??داد وغیرہ ترجموں کے نس?خوں کی تع?داد ای?ک ہ??زار کے ق?ری� ہے ۔ جس ک?ا مطل� یہ ہے کہ اس وق� ہمارے پاس انجیل جلیل کے ا�ل الف??اظ ک??و معل?وم ک?رنے کے ل??ئے چ??ودہ ہ??زار س?ےزيادہ نس??خے ہیں۔ کی??ا ک??وئی �??حیح العق??ل ش??خص کہہ س??کاہے کہ ان چ??ودہ ہ??زار س??ے زائ??دت� کے ا�??ل الف??اظ ک??و معل??وم نہیں نس??خوں کےذخ??یرہ کی موج??ودگی میں ہم انجی??ل کی ک

کرسکے ؟

سہو کات� کی اقسام ب ک?اتبین کی حقیق� " رکھ??ا ہے۔ لغ� میں لف??ظ" ہم نے اس ب?اب کان?ام "تص?حیف تصحیف کے معنی کاب� میں خطا کرنا ہیں۔ خوایہ خطا نقطہ کی ہ??و ی??ا ح??رف کی ی??ا اع??رابآاخر انسان ہوتا ہے کی ہو ہر کات� خواہ کیسا ہی محا� ، ہوشیار ، فاضل اوراپنے فن کا ماہر ہو اور اس سے غلطیاں ہوج??اتی ہیں ۔ پس انجی??ل جلی??ل کے نس??خے نق??ل ک?رتے وق� ک??اتبوں س?ےبو کات� کا نیجہ غلطیاں سرزد ہوئیں۔انجیلی نسخوں کی غلطیوں کی س� سے زیادہ تعداد سہ ہے۔ہجاء کی غلطیاں اور دیگر نہای� خفیف غلطیاں اسی قسم کی ہیں لیکن یہ غلطیاں ایسیاا ظاہر ہوجاتی ہیں اور ان کے معلوم کرنے میں کسی شخص ک??و بھی ہیں جو پڑھنے والے پر فورآاتی ہیں آاتی۔اس قس??م کی غلطی??اں ہم??ارے ملاحظہ میں روزانہ کسی قسم کی دق� پیش نہیں اورہر اخبار اور کاب میں پائی جاتی ہیں اور ہرمعمولی پڑھا لکھا ش?خص پڑھ?ے وق� ان غلطی?وں

کو خود بخود درس� کرلیا ہے۔ بعض اوق??ات ک??ات� �??حیح اور درس??� لف??ظ کی جگہ ایس??ا لف??ظ لکھ دی??ا ہے ج??و بولنے میں یا دیکھنے میں اس �حیح اور درس� لفظ کے مشابہ ہوتاہے لیکن عب?ارت ک?ا مطل�اا بادی??ا ہے کہ یہ لف??ظ غل??ط ہے۔ اوراس کی بج??ائے فلاں لف??ظ ج??و اوراس ک??ا س??یاق س??باق ف??ور

�حیح ہے ، ہونا چاہیے۔ بعض اوقات کات� عبارت لکھ??ے لکھ??ے ک?وئی لف??ظ چھ??وڑ جات??ا ہےلیکن ایسا لفظ دیگر نسخوں کےساتھ مقابلہ کرنے سے مل جاتا ہے۔

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کات� ایک لفظ کو لکھ??ا ہے اوراگ??ر وہی لف??ظ پھ??رآانکھ ٹھہر جاتی ہے اور وہ دوسری س??طر آاگے لکھا ہو تو اس پر کات� کی آادھ سطر دوبارہ ایک آاگے لکھنے لگ جاتا ہے۔اور سوچا ہے کہ اس سے پہلے کے تمام الف??اظ اس نے لکھ ل??ئے کے آادھ س??طر ک??و قلم ان??داز کردی??ا ہے اورنہیں لکھ??ا ۔ لیکن یہ ای??ک دو ہیں اور ی??وں وہ اس ای??ک سطریں بھی جو چھوڑی جاتی ہیں دوسرے نسخوں کے س??اتھ مق??ابلہ ک?رنے س??ے م?ل ج?اتی ہیں۔ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک مسافر سفر کرتے کرتے راہ میں اپنے مال کا تھ??وڑا س??ا حص??ہ بھ??ولآائیں۔ آانے والے مس??افر اس کے م??ال کواپ??نے س??اتھ لے ک??ر چھ??وڑ ج??ائے اوراس کے ہم??راہی پیچھے اسی طرح نقل کرتے وق� ج� کات� کسی نسخے کے کسی لفظ کو بھول کر چھوڑدی??ے ہیں

توباقی نسخے اس لفظ کو ظاہر کردیے ہیں ۔ ہر شخص جانا ہے کہ پہلی تین انجیلوں کے الفاظ بہ� حد تک یکسا ں ہیں لہذا بعض اوقات کات� ایک انجیل کو نقل کرتے وق� کسی دوسری انجی??ل کے الف??اظ ح??افظہ س?ےآانکھوں کے سامنے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ لکھ دیے ہیں۔ اگرچہ نقل کرتے وق� نسخہ ان کی اا یکسا ں ہیں لہذا بعض اوقات کات� ای??ک ہے کہ پہلی تین انجیلیں ایک ہی واقعہ کا بیان تقریب انجیل کو نقل کرتے وق� کسی دوسری انجیل کے الفاظ حافظہ سے لکھ دیے ہیں ۔ اگرچہ نق??لآانکھ??وں کے س??امنے ہوت??ا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ پہلی تین انجیلیں کرتے وق� نس??خہ ان کی

اا کات� نے انجیل اول کے اا یکساں الفاظ میں کرتی ہیں۔ مثل ب??اب۱۷ایک ہی واقعہ کا بیان تقریبآای� کو نقل کرتے وق� مرقس ۲۰کی ۴۰: ۱۲ کو اس کے بعد لکھ دی??ا۔ ی?ا م?رقس ۲۹: ۹ویں

کے۳۷: ۱۵ ک?و م?رقس ۳۷: ۲۲ کے بعد لکھ دی?ا ۔ ی?ا لوق?ا ۱۳: ۲۳ کو می ۴۷: ۲۰اور لوقا :۲۳ کو لوق??ا ۶: ۱۵ کے بعد لکھ دیا ، یا مرقس ۳۵: ۱۷ کو لوقا ۴۰: ۲۴بعد لکھ دیا۔ یا می

۱۹: ۱۱ کے بع??د لکھ دی??ا ۔ ی??ا م??ی ۱۱: ۱۸ کو می ۱۰: ۱۹ کے بعد لکھ دیا ۔ یا لوقا ۱۶

Page 84: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۲۷: ۸ کے الف??اظ ک??و م??رقس ۱۳: ۱۶ کے الفاظ کے مطابق لکھ دیا۔ می ۳۵: ۷کو لوقا کے الف??اظ کے مط?ابق لکھ۲۵: ۷ ک?و م?ی ۴۸: ۶ کے مطابق لکھ دی?ا۔ لوق?ا ۱۸: ۹اور لوقا

دیا۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کات� ایک لفظ کو لکھا ہے اوراس کے بع??د کیآانکھ دوبارہ اسی لفظ پر پڑجاتی ہے اوری??وں وہ پھ??ر اس??ی س??طر ک??و سطر کو لکھ کر پھر اس کی

اا مرقس کے بعد دوبارہ نق??ل کردی??ا گی??ا ہے ۔ رومی??وں۱۵: ۷ کو ۹: ۵دوبارہ نقل کرلیا ہے ۔ مثل کے بعدنقل کردیا گیا ہے ۔ عبرانیوں کےخط کے اردو ترجمہ میں کس??ی۲۳ :۱۶ کو ۲۰: ۱۶

اا معل??وم ک??ات� نے ایس??ا ہی کی??ا ہے۔ لیکن اس قس??م کی غلطی بھی س??طحی ہ??وتی ہے اور ف??ورہوجاتی ہے۔

آای??ات اور الف??اظ آایات اور الفاظ کی تص??حیح کی گ??ئی ہے ۔ یہی وہ اب مذکرہ بالا ہیں جن کی نسب� ہمارے مسلمان بھائی اعراض کرتے ہیں کہ وہ اب انجیل سے خ??ارج کیآای?ات ا�?لی یون?انی گئی ہیں۔ امید ہے کہ اب ناظرین پر ظاہر ہوگیا ہوگاکہ یہ خ?ارج ش?دہ الف??اظ و

اا لکھ دیا تھا۔ انجیل کے حصے نہیں تھے بلکہ کاتبوں نے ان کو سہوآاپ کس?ی اس قسم کی غلطی کو ہم ای??ک معم??ولی مث??ال س??ے واض??ح کردی??ے ہیں ۔ آا پ دیکھیں گے کہ اس کے تحری??ر مسیحی کو کہیں کہ وہ دع??ائے رب??انی کے الف??اظ لکھے۔

کے۴ت?ا ۲: ۱۱ س?ے مخل?ف ہ??وں گے اوران میں س?ے بعض لوق?ا ۱۲ ت?ا ۹: ۶کردہ الفاظ م?ی آاپ اس کو کہیں کہ وہ انجیل لوقا ک?و س?امنے رکھ ک?ر دع?ائے الفاظ کے مطابق ہوں گے۔ اگر

ب غال� یہ ہے کہ اس نقل میں چن??د الف??اظ م??ی ۱۲ ت??ا ۹: ۶ربانی کی کاب� کرے تو گمانکے الفاظ کے مطابق ہوں گے ۔

بعض اوقات ایس?ا بھی ہوت?ا ہےکہ کس?ی نس?خہ کے حاش?یہ میں ایس?ے الف??اظ لکھےاا می آای� کو پورا کرتے ہیں مثل میں یونانی لفظ " ٹھنڈا" کے بع??د۴۲: ۱۰ہوتے ہیں جو کسی

بعض یونانی نسخوں میں لفظ " پانی " لکھ??ا ہے ج??و ا�??ل من ک??ا حص??ہ نہیں ہے بلکہ کس??ی

کات� نے بایں خیال کے وہ لف??ظ پہلے ک??ات� س??ے چھ??وٹ گی??ا ہے اس ک??و حاش??یہ ک??و من میںلکھ دیا۔

آای� کے مقاب??ل چن??د الف??اظ بط??ور بعض اوق??ات کس??ی نس??خہ کے حاش??یہ میں کس??ی تشریح لکھے ہوتے ہیں اورکات� اس نسخہ کو نقل ک??رتے وق� )ب??ایں خی??ال کہ وہ تش??ریحی الف??اظ من کا حصہ تھے، ج?و پہلے ک?ا ت� س?ے نس?خہ لکھ?ے وق� رہ گ?ئے تھے اورحاش?یہ میں درج ک??ئے گ??ئے تھے(ان الف??اظ ک??و نق??ل ک??رتے وق� من میں جگہ دے دی??ا ہے لیکن اس قس??م کی غلطی انجیل جلیل کے کاتبوں سے نہای� کم س?رزد ہ??وئی ہے اور دیگ?ر نس?خوں کے س??اتھ مق??ابلہ

کرنے سے یہ نقص بھی رفع ہوجاتا ہے۔بد جدی?د۱۵۱۶ جس نے Erasmus مثلا انگری?ز ع?الم ایریس?مس ء میں یون?انی عہ?

کے الف??اظ " مگ?ر س??یلاس نے وہ??اں۳۴: ۱۵کو پہلی ب?ار چھپوای?ا ، کہ?ا ہے کہ اس نے اعم?ال کے الفاظ " فیلبوس نے کہا اگر تواپنے تمام دل س??ے ایم??ان لات??ا۳۷: ۸رہنا بہر جانا" اور اعمال

ہے تو روا ہے۔ اس نے ج??واب میں کہ??ا میں ایم?ان لات?ا ہ??وں کہ یس?وع مس?یح خ?دا ک?ا بیٹ?ا ہے ۔"آای?ات ج?و دونسخوں کے حاشیوں پر پائے اوراس نے ان کو من میں داخل کرلی??ا اوراس ط??رح یہ دو تجز نہیں تھیں اس میں داخ?ل ہوگ??ئیں ۔ ج� ق??دیم نس?خوں درحقیق� ک??اب اعم?ال الرس?ل ک?ا

آایات کو من سے خارج کردی?ا گی?ا۔ اس?ی ط?رح کے۸ ت?ا ۷: ۱یوحن??ا ۱سے مقابلہ کیا گیا تو ان آاسمان پر گواہی دیے ہیں باپ اورکلام اور روح القدس اور یہ تین??وں ای??ک ہیں۔ اور تین ہیں الفاظ " ب جدی??د کی پہلی اور دوس??ری ای??ڈیش میں نہیں تھے۔ ج??و زمین پ??ر " ایرس??میس کی یون??انی عہ??د

نCardinal Ximens لیکن کارڈنی??ل ذی ن??یز د کی ایڈیش بد جدی انی عہ کی یون ء میں اپ??نی ک??اب کی تیس??ری۱۵۲۲ء میں موج??ود تھے ۔ پس ایرس??یمس نے ان الف??اظ ک??و ۱۵۱۴

ایڈیشن میں داخل کردیا جہاں س?ےوہ پ?رانے انگری?زی ت?رجمہ اتھورائزڈورش?ن اور پچھلی �?دی کے پرانے اردو تراجم میں داخل ہوگئے لیکن ق??دیم ت??رین نس?خوں کے مط?العہ س?ے معل?وم ہ??وا ہے کہ یہ الفاظ ان نسخوں میں نہیں ہیں اور انجیل کی ا�ل عبارت ک??ا حص??ہ نہیں ہیں۔ پس ان ک??و من

Page 85: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تا کی دی?ان� داری اور �?دق سے خارج کردیا گیا ہے۔ ان الفاظ کے اخراج س?ے مس?یحی علم?آای??ات س??یدنا مس??یح کی اب??نی� اور عقی??دہ تثلیث س??ے نی� ظاہر ہوتی ہے کیونکہ من??درجہ ب??الا تا ۔ اگر چاہے ت??وان ک??و من س??ے خ??ارج نہ ک??رتے ۔ لیکن مس??یحی معلق ہیں اور مسیحی علمتا کی خواہش یہی ہے کہ مومنین کے ہاتھوں میں �رف وہی انجیلی عبارت ہوجو انجی??ل کے علمآای??ات ک??و بے دری??غ من س??ے خ??ارج مص??نفوں نے لکھی تھی لہ??ذا انہ??وں نے ان تم??ام الف??اظ اور

کردیا ہے جوانجیلی مجموعہ کی کابوں کے مصنفین کے قلم نے نہیں لکھی تھیں۔ پس مخل??ف نس??خہ ج??ات کے مق??ابلہ س??ے اناجی??ل اربعہ کے من میں س??ے ایزادی??اں

خارج کردی گئی ہیں اور یوں حی الوسع کاتبوں کی غلطی کا ازالہ ہوگیا ہے۔تروف بعض اوقات کات� لکھے وق� فقرے کے الفاظ کی ت??رتی� ی??ا الف??اظ کے ح?? کی ترتی� کو تبدیل کردیا ہے ایسی غلطیاں بھی مخلف نسخوں کے مقابلہ کرنے سے معلوم ہوج??اتی ہیں ۔ لیکن ای??ک ای??ک فق??رے کے ای??ک ای??ک لف??ظ اورای??ک ای??ک لف??ظ کے مخل??ف تحروف کی �حیح ترتی� معلوم کرنے کے لئے نہای� �بر واسقلال کی ض??رورت ہ??وتی ہے ۔ب جلی??ل کے چنانچہ مغربی ممالک کے نقادوں نے اپنی گرانما یہ عمروں کا بیش ترحصہ انجیل ا�??لی من کے الف??اظ کے ای??ک ای??ک ح??رف کی کھ??وج میں �??رف کردی??ا ہے۔ ای??ک نق??اد نے خوب کہا ہے کہ سونے کا چھوٹے سے چھوٹ?ا ذرہ بھی س?ونا ہی ہوت?ا ہے ۔ انجی?ل کی �?حیح

عبارت کا ایک ایک حرف ان نقادوں کی نظر میں سونے سے زیادہ گرانقدر ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی عالم ش?خص خ?ود نس?خہ کی ک?اب� کرت?اآاسان لفظ لکھ دیا ہے ۔ ہے اور وہ کسی مشکل یا غیر مانوس لفظ کی بجائے اس کا مرادف

اا میں یونانی لفظ " کیموسائیس " اور فیموسائیس" دونوں یون??انی لفظ??وں کے۹: ۹کرنھیوں ۱مثلآاسان ہے۔ معنی ایک ہی ہیں یعنی " منہ باندھنا " گوایک لفظ مشکل ہے اور دوسرا

بعض اوق??ات کس??ی ع??الم ک??ات� کےس??امنے چن??د ای??ک نس??خے ہ??وتے ہیں اور وہ نق??ل ک??رتے وق� ای??ک مس??ند نس??خہ م??رت� کرن??ا چاہ??ا ہے ۔ اب ممکن ہے کہ نس??خوں میں ج�

کسی ایک حرف یا لفظ میں اخلاف واقع ہو تو اس فاضل کا ت� نے مخلف نسخوں میں س??ے کسی ایک لفظ کو�حیح یا بہر لفظ خیال کرکے لکھ لیا ہو لیکن وہ لفظ فی الواقع �??حیح اور

ا�ل لفظ نہ ہو۔ لیکن اس قسم کی غلطی بھی نسخوں کے باہمی مقابلہ سے رفع ہوجاتی ہے۔آاجات??ا ہے کہ فلاں مق??ام پ??ر فلاں بعض اوقات کسی عالم کا ت� کو نقل کرتے وق� یاد آایا ہے جس کا یون??انی ت??رجمہ یونانی لفظ کے لئے سریانی یا لاطینی یا قبطی ترجمہ میں فلاں لفظ من کے یونانی لفظ کے مفہوم کو بہر طور پر ادا کرسکا ہے ۔ پس وہ اپنے من کے لف??ظ ک??و تر ک کرکے ایک اور یون?انی لف??ظ لکھ دی?ا ہے ج?و اس کے ہم مع??نی اور م?رادف لف??ظ ہوت?ا ہے۔اا ل?گ جات??ا ہے ۔ اس لیکن مخلف نسخہ جات کے مق??ابلے س?ے الف??اظ کی تب?دیلی ک??ا پہ ف??ورتریانی ی?ا قسم کی غلطیاں اکثر ایسے نسخوں میں پائی جاتی ہیں جن میں ا�?ل یون?انی من اور س?ب دوم میں ہم آاگے چل کر فصل لاطینی یا قبطی ترجمے ایک دوسرے کے مقابل لکھے ہوتے ہیں۔ نسخہ بیزائی کا ذکر کریں گے جس میں یونانی من اور لاطینی ترجمہ نے ایک دوس?رے ک?و م?اثر

کر رکھا ہے ۔

انجیلی اخلافات کی حقیق� تان کی انجیلی اخلاف??ات کی حقیق� بھی جلادی??ے ہیں، ڈاک??ٹر یہ??اں ہم ن??اظرین پ??ر بد جدی??د کی بن تقنی??د میں �??رف ک??ردی لکھ??اہے کہ عہ?? ہارٹ جس نے اپنی گرانمایہ عم??ر اس فت� کے وہ الفاظ جو بغ?یر کس?ی ش?ک وش?بہ کے ا�?لی ہیں، جن میں خفی?ف س?ے خفی?ف ک

اا تز ک??ا ای??ک بہ� ب??ڑا۷/۸تبدیلی بھی واقع نہیں ہوئی وہ انجیل کا تقریب آاٹھویں ج?? حصہ ہیں۔ باقی تان الفاظ پر مش??مل ہےجن کے ہج??ا میں اخلاف ہے ی??ا دیگ??ر نہ??ای� خفی??ف اخلاف??ات حصہ ہیں لیکن وہ اخلافات جو �حیح مع??انی میں حقیقی اخلاف??ات کہلائے جاس??کے ہیں ۔ انجی??ل

ب جدید یون??انی �??فحہ 1کے تمام من کا ایک ہزارواں حصہ ( ڈاک??ٹر مو�??وف۲ ہے۔ )دیباچہ عہد

1 New Testament in the original Greek p.2 (1882)

Page 86: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا اسم کی بجائے ضمائر کا "حقیقی اخلافات " سے مطل� الفاظ کے ادل بدل سے ہے۔ مثلاا " اس نے کہا " کی بجائے " پطرس نے کہا " وغیرہ۔ کا اسعمال وغيرہ مثل

اس ایک ہزارویں حصہ کی نسب� س?ر فری?ڈرک کی?نین جیس?ا قاب?ل اور مح?ا� نق?ادآای� ی??ا ای??ک لف??ظ بھی ایس??ا نہیں جس ک??ا کہ??ا ہے کہ اس ای??ک ہ??زارویں حص??ہ میں ای??ک

ترانی ہو زیادہ �ح� کی1مسیحی تعلیم پر اثر پڑسکے ۔کیا ایک کاب سے جو دو ہزار سال پ توق??ع ہوس??کی ہے ؟ پس یہ اخلاف??ات ای??ک محق??ق کی نگ??اہ میں ج??و ا�??لی� ک??ا خواہ??اں ہےآانجہ??انی م??رزا �??اح� کچھ وقع� نہیں رکھ??ے کی??ونکہ وہ ان کی ن??وعی� س??ے واق??ف ہے۔ تقدسہ کی �ح� کا یوں اق??رار کرت??ا ہے۔" ہم??ارے ب� م ت قادیانی جیسا شخص بھی مجبور ہوکر ک ام??ام المح??دثین اس??ماعیل �??اح� اپ??نی �??حیح بخ??اری میں لکھ??ے ہیں کہ ان ک??ابوں میں

(اور کہ??ا ہےکہ " دانش??مندوں ک??و خ??وب معل??وم۲۷۳ک??وئی لفظی تحری??ف نہیں۔")ازالہ �??فحہ تبرا نہیں ہوس??کی لیکن ہےکہ عربی اور فارس??ی کی ک??وئی مبس??و� ت??الیف س??ہو اور غلطی س??ے متوشخص کے لئے کوئی نہ کوئی لفظ گو سہو کاب� ہی سہی حج� پیش ک??رنے کے جبلہ ج لئے ایک سہارا ہوسکا ہے ۔" اور وہ " اپنے دل کو اس بازاری چال ب??ازی س??ے خ??وش " کرلی??ا

( ۔ اس رس??الہ میں ہم??ارا روئے س??خن �??رف محقیقین اور "۵ہے )کرام??ات الص??ادقین �??فحہ دانشمندوں " سے ہے ۔" حیلہ ج??و " اش?خاص ج??و" ب??ازاری چ?ال ب?ازی س??ے اپن??ا دل خ??وش "

کرلیے ہیں اورجن کا کام ابلہ فریبی ہے ، ہمارے مخاط� نہیں۔

1 Textual Criticism of the New Testament p.7. By Sir F.Kenyon.

Page 87: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب دوم بابآاثار قدیمہ کی شہادت ب جلیل کی �ح� پر انجیل

آاثار قدیمہ کے ماہرین نے گذشہ �دی سے ان ممال??ک کی ط??رف خ??اص ت??وجہ ب علمتقدس??ہ کے بیان?ات کی ب� م ت آایا ہے۔ان کی دریافوں نے ک تقدس میں بب م دی ہے جن کا ذکر کات� کےمجم?وعہ کی تص?دیق ک??ا ذک??رہم حص??ہ اول کے ب?اب بد عیق کی ک تصدیق کی ہے۔ عہب قدیمہ کے ان نائج کا ذکر ک??ریں گے آاثار آائے ہیں ۔ اس باب میں ہم آاخر میں کر چہارم کے ب جلیل کے مجموعہ سے ہے۔ اس ب??اب میں ہم �??رف کبہ ج??ات ک??ا ذک??ر جن کا تعلق انجیل کریں گے جن کا تعلق انجیل کے من سے ہے ۔ اگلے ابواب میں ہم ان قدیم نسخہ جات ک??ا

ذکر کریں گے جو انجیلی من کے نسخے ہیں ۔تقدس م??رقس )۱ ( وغ??یرہ مقام??ات میں کف??ر۳۲: ۴( لوق??ا )۲۳: ۲( ۔ م??ی )۲۱: ۱۔ م

نح??وم کے عب?ادت خ?انہ ک?ا ذک?ر ہے جہ??اں کلمہ الل?ه عب?ادت خ?انہ میں ج?اکر تعلیم دی?ا ک?رتےبر ق??دیمہ کے م??اہرین نے اس عب??ادت خ??انہ ک??و کھ??ود نک??الا ہے ۔ اور ان تفا�??یل کی آاث??ا تھے۔

تصدیق ہوگئی ہے جو اناجیل میں اس عبادت خانہ کے معلق پائی جاتی ہیں ۔تقدس لوقا) ۲ ( میں لکھ??ا ہے کہ یوحن??ا بپس??مہ دی??نے والے نے اس زم??انہ میں۱: ۳۔ م

ب قدیمہ کے ماہرین کو آاثار خداوند کا کلام سنانا شروع کیا ج� لسانیاس ابلینے کا حاکم تھا ۔ میل ش??مال مغ??رب کی ج??ان� مق??ا م ابلہ س?ے ای?ک یون?انی کبہ دس?یاب ہ??وا ہے۱۸دمشق سے

Tetrarch ء کے درمی??ان لس??انیاس " ٹی??ٹرارک" ۲۹ ء اور ۱۴جس نے ث??اب� کردی??ا ہےکہ تقدس یوحنا نے ہی دینا شروع کیا تھا۔۲۷تھا۔ م ء میں یہود کو پیغام الہ

ب جلیل لوقا ۳ تدم شماری کاذکر ہے۔ جو قیصر اگس??س کے۴ تا ۱: ۲۔ انجیل میں مر حکم س??ے ربن??ا المس??یح کی پی??دائش کے وق� ہ??وئی تھی جس کے مط??ابق " س??� ل??وگ ن??ام لکھوانے کے لئے اپنے اپنے ش?ہر ک??و گ?ئے ۔" اب ای?ک پے پ?ائرس دس??یاب ہ??وا ہے ج??و ب?رٹش

ء میں فرم??ان ج??اری کی??اکہ "۱۰۴میوزیم میں ہے۔ اس میں لکھا ہےکہ مصر کے رومی گورنر نے چونکہ خاندان کے مطابق مردم ش?ماری ہ?وا ک?رتی ہے لہ??ذا حکم دی?ا جات?ا ہے کہ ج?و اش?خاص کس??ی وجہ س??ے اپ?نے ض??لع کے ب?اہر گ?ئے ہ??وئے ہیں وہ واپس اپ??نے گھ??روں میں پہنچ ج??ائیں ت??اکہب دس??ور ان کی م??ردم ش??ماری کی ج??ائے ۔" یہ حکم ث??اب� کرت??ا ہے کہ اس??م نویس??ی ک??ا حس??�

ب مدید سے جار ی تھ??ا۳: ۲جوطریقہ مقدس لوقا نے میں لکھا ہے وہ رومی سلطن� میں مدتاورانجیلی بیان کی تصدیق ہوتی ہے۔

ء کے قری� مصلوب کئے گ??ئے۳۰تمام علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ سیدنا مسیح تقدس لوقا لکھے ہیں کہ یوحنا دی?نے والے نے قیص??ر طبری?اس کی حک?وم� کے پن?درھویں تھے ۔ م

ب یہود کوخداوند کا کلام پہنچاناشروع کی??ا۔ یہ قیص??ر ء میں تخ� نش??ین ہ??وا تھ??ا۔۱۴سال میں اہلآاغاز کا وہی طریقہ اخیار کیا تھ??ا ج??و تقدس لوقا نے بادشاہوں کی حکوم� کے کسی سال کے مب س??لوکی ب ش??ام ک?ا وہی ط??ریقہ ج?و یون??ان کے ش??اہی خان?دان بک ش??ام میں م??روج تھ??ا ، اورمل??ک مل??

Selencidآائے ہیں( اس خاندان کا تھا )جس کا ذکر ہم باب پنجم کی فصل دوم میں کر آاغاز سمبر اکوبر کے ای??ام میں ہ??وا کرت??ا تھ??ا ۔ قیص??ر طبری??اس توس کا بن جل کے بادشاہوں کے س

ب جل??وس اس??ی س??ال کے۱۴اگس??� ء میں روم کے تخ� پربیٹھ??ا تھ??ا ۔ پس اس ک??ا دوس??را س??نسمبر اکوبر میں واقع ہوا ۔

بد فسح آایا ہے۔ تیسری عی ء میں واقع۳۰انجیل چہارم میں فسح کی تین عیدوں کا ذکر آانخداوند مصلوب کئے گئے تھے ۔ جس میں عید فسح کا ذکر یوحنا الخ میں۱۳: ۲ہوئی ج�

کے مط??ابق ہے جس کے مط??ابق۲۰: ۲ء میں واق??ع ہ??وئی تھی۔ یہ ت??اریخ یوحن??ا ۲۸ہے وہ م??ارچ یروشلیم کی ہیکل چھالیس سالوں میں بنی تھی۔

تانیس میں ش??روع کی تھی ۔ پس ء میں اس ک??و۲۸ہیرودیس نے ہیکل کی یہ عمارت س??ن بیس تابق حض??رت ابن الل?ه تین س??ال )از تعمیر ہوئے چھالیس س?ال ہوگ??ئے تھے۔ اس حس??اب کے مط??

آاپ ۳۰ء تا ۲۷ ب خدا کو پہنچایا اور ب خلق ء میں مص??لوب ہ??وئے ،۳۰ء ( خدا کی محب� کا پیغام

Page 88: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاپ کی وف??ات ب� ت??واریخ انجیلی بی??ان کی تص??دیق ک??رتی ہیں کہ ت اور محل??ف مورخ??وں کی ک کے وق� پنطس پیلاطس یہودیہ ک?ا گ?ورنر تھ??ا اور ہ??یرودیس این??ٹی پ?اس �?وبہ گلی?ل ک?ا " ٹیٹ

ب یہود کا سردار کاہن تھا۔Tetrarchراک" تھا اور کیفا س اہلآانخداون??د کی �??لیبی م??وت کےدن " دوپہ??ر س??ے لے ک??ر تقدس م??ی لکھ??ا ہےکہ م

( ۔ مس??یحی� کے اب??دائی ای??ام۴۵: ۲۷تیسرے پہر تک تمام مل??ک میں ان??دھیرا چھای??ا رہ??ا ۔" )ا لیکن Thallusء میں ایک غیر یہود مص??نف تھیلس ۵۲میں لیم کی و تس نے اس واقعہ ک

اس کی یہ تاوی???ل کہ یہ ت???اریکی س???ورج گہن کی وجہ س???ے تھی اس تاوی???ل کے ج???واب میں ء میں لکھا ہے کہ تھیلس کا نظریہAfricanus ۲۲۱ مسیحی مصنف جولیس افریقینس

بر کامل کے وق� سورج گہن کا لگنا، انہونی ب??ات ہے ۔ جس روز منج??ئی غلط ہے کیونکہ بد جہاں مصلوب ہوئے وہ چ?ودہ م?اہ نیس?ان تھ?ا۔ م?ورخ یوس?یفس ہم ک?و بلات?ا ہےکہ تھیلس قیص?ر

آازاد کردہ غلام تھا تھا۔ 1طبریاس کا آائے ہیں کہ اناجی??ل اربعہ کے لکھے ج??انے۴ ۔ ہم حص??ہ اول کے ب??اب پنجم میں بلا

کے بعد رومی افواج نے یروشلیم کو ایسا تہ وبالا کردیا کہ اس کے کسی پھ??ر پ??ر پھ??ر ب??اقی نہتب� پرس??وں کے ش??ہروں کی۱۳۵چھوڑا۔ اورکہ ء میں اس کے مقام پر ایک نیاشہر بسایا گیا جو

آاس?ان ک?ام نہیں ہے۔ یہ ک?ام اب بر قدیمہ کو معل?وم کرن?ا آاثا تپرانے شہر یروشلیم کے مانند تھا۔پس آابادی نہای� گنج??ان ہوگ??ئی اور بھی زیادہ مشکل ہوگیا ہے کیونکہ موجودہ زمانہ میں شہر کی آاس??کی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ک??و اس ہے اوراس کے مقام??ات کی کھ??دائی عم??ل میں نہیں

۔ اگ??رچہ بع??د کے2خاص مقام کا �حیح پہ نہیں ملا جہاں سیدنا مسیح مص??لوب ہ??وئے تھےتقدس قبر کا گرجا۳۳۷زمانہ میں ء میں قیصر کانسٹن ٹائن کو ایک مقام دکھایا گیا جہاں اب م

The Church of The Holy Sepulchre.آاثار کھڑا ہے ۔ تاہم ماہرین ب قدیمہ نے چندایک مقامات کا پہ لگایا ہے ۔ چنانچہ ملاحظہ ہو:

1 Josephus, Antiquities, xviii, 6-4,2 A. Parrot , Golgotha and the Church of The Holy Sepulchre (1957)

میں ہے۔" یروش??لیم میں بھ??یڑ دروازہ کے پ??اس ای??ک۲ ت??ا ۱: ۵: یوحن??ا کی انجی??ل ۵ب ق???دیمہ کے محکمہ نے آاث???ار آام???دے ہیں۔" ء میں اس۱۸۸۸ح???وض ہے۔۔۔۔ جس کے پ???انچ بر

حوض کی جگہ کو کھ??ودا۔ اس مق??ام کی ش?مالی دی?وار میں پ?انچ مح??راب ہیں اور دی?وار پ?ر ای?کآای� آاتی ہے ج??و پ??انی ک??و ہلات??ا ہے ) ( س??یڑھیوں کے نیچے ای??ک ح??وض۴فرش??ہ کی �??ورت نظ??ر

آامدے ہیں جو م??ذکورہ بالاپ??انچ محراب??وں کے عین موجود ہے جس کے شمال کی جان� پانچ برتانے ب ح??ال س??ے تص??دیق ک??رتے ہیں۔ یہ مق??ام پ??ر تقدس یوحن??ا کے بی??ان کی زب??ان نیچے ہیں۔ اور م

یروشلیم کے شمال مشرق کی جان� واقع ہے۔بر ق??دیمہ نے اس کن??وئیں ک??ا۶: ۴۔ یوحنا ۶ آاثا میں " یعقوب کے کنوئیں" کا ذکر ہے۔

تقدس رس?ول کے بی?ان کھوج بھی نک?الا ہے ۔ یہ ق??دیم س??کم میں بلاطہ کے ق??ری� واق??ع ہے اور مکی تصدیق کرتا ہے۔

تقدس یوحنا ۷ آاثار قدیمہ۱۱: ۹۔ م میں شیلوخ کے حوض" کا ذکر کرتا ہے ۔ محکمہ کو اس حوض کا بھی سراغ مل گیا ہے۔یہ حوض ہیکل کی جنوب کی جان� موجود ہے۔

تقدس یوحنا ۸ میں لکھا ہے کہ " اس جگہ کو جو چبوترہ اور ع??برانی میں۱۳: ۱۹۔ م گبا کہلاتی ہے۔" اس مقام کا بھی اب �حیح پہ م??ل گی??ا ہے ۔یہ جگہ قلعہ انطونی??ا کی ک??ورٹ

اا تین ہزار مربع گز ہے۔ تھی۔ یہ " چبوترہ" ایک رومی فرش ہے جو قریبتقدس یوحنا کی انجیل سے �اف ظاہر ہے کہ یہ انجی??ل ن??ویس یروش??لیم ک??ا رہ??نے والا م تھا اوراس شہر کی گلی کوچوں سے بخوبی واقف تھ??ا۔ پس وہ ان بیان??ات ک??ا ج??و اس نے اپ??نی انجی??ل میں لکھے ہیں چش??م دی??د گ??واہ ہے۔ اس حقیق� نے ہم??ارے نظ??ریہ کی بھی تص??دیں کردی ہے۔جو ہم نے اپ?نی ک?اب " ق??دام� وا�?لی� اناجی??ل اربعہ " کی دوس?ری جل?د کے ب?اب

تقدس یوحنا انجیل نویس خاص یروشلیم کا رہنے والا تھا۔ ہفم میں لکھا ہے کہ متقدس لوقا انجیل ن??ویس۹ ۔ تمام نقاد بلا اسشنا اس حقیق� کو تسلیم کرتے ہیں کہ م

نہای� محا� مورخ ہے۔ اس حقیق� پر ہم اپنی مذکورہ بالا کاب کی دوس??ری جل??د کے حص??ہ

Page 89: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تر تص?دیق ثب� بر قدیمہ نے بھی اس حقیق� پر مہ آاثا دو اور سوم میں مفصل بحث کرچکے ہیں۔ب ب??الا میں ہم ای??ک مث??ال انجی??ل آائے ہیں ۔ اس کی۱: ۳ک??ردی ہے ۔ چن??انچہ س??طور س??ے دے

اا آاثار قدیمہ نے کردی ہے مثل دوسری تصنیف اعمال الرسل کی تصدیق بھی تقدس لوقا انجیل اور اعمال الرسل میں بار بار رومی س??لطن� کے عہ??دہ داروں۱۰ ۔ م

ب روم کےتاریخ دان اس حقیق� س??ے بخ??وبی واق??ف ہیں اور عہدوں کا ذکر کرتے ہیں۔ سلطن� کہ سرکاری عہدے تعداد میں اس قدر زیادہ تھے کہ ا ن کا کوئی شمار نہ تھا۔ ک??وئی معم??ولی لیاق� کا انسان ان بے شمار چھوٹے بڑے عہدوں کے اخلافات میں تمیز نہیں کرس??کا تھ??ا ۔تقدس لوق??ا ان عہ??دوں چہ جائیکہ وہ ان عہدوں کے ناموں کا �??حیح اس??عمال ک??رے ۔ لیکن م

میں۶: ۱۷کا ذکر اس �ح� کے ساتھ کرتا ہے کہ انسان حیران رہ جاتاہے ۔ چنانچہ اعمال وہ عہ??دہ داروں کی نس??ب� لکھ??اہےکہ وہ " پ??ولی ٹ??ارک" تھے جس ک??ا اردوں میں ت??رجمہ " حاکموں " کیا گی??اہے۔ یہ ن?ام کس??ی دوس??رے مص??نف نے کبھی اس??عمال ہی نہیں کی??ا۔ لیکنبر قدیمہ نے دوسری �دی قبل مسیح سے تیسری مسیحی �??دی ت??ک کے زم??انہ کے آاثا محکمہ سکوں پریہ عہدہ کندہ پایا ہے۔ یہ عہدہ مقدونیہ کے ش??ہروں کے مجس??ٹریٹوں کے ل??ئے اس??عمال ہوا ہے۔ان سکوں میں سے پانچ س?کے مق??دونیہ کےش?ہر تھس?لینکے کے ہیں جہ??اں پہلی �?دی مسیحی میں پ?انچ اور دوس?ری �?دی مس?یحی کے نص?ف میں چھ " پ?ولی ٹ?ارک" معین تھے۔

تقدس لوق??ا اپ??نی ک??اب اعم??ال کے ب??اب میں تھس??لینکے ک??ا ذک??ر کرت??ا ہے جہ??اں مفس??د،۱۷مبر ق??دیمہ نے آاثا یاسون اور دیگر مسیحیوں کو گھسیٹ کر "پولی ٹارک" کے پاس لے گئے تھے ۔ تقدس لوقا کے مح??ا� بی??ان اور الف??اظ کی تص??دیق ک??ردی حیرت ناک طریقہ سے �دیوں بعد م

ہے۔تقدس لوقا اعمال ۱۱ آایات میں ک??رنھس کے " عب??ادت خ??انہ "۸، ۴باب کی ۱۸۔ م

تقدس پولوس " ہرس??ب� کے روز بحث کرت??ا اور یہودی??وں اور یون??انیوں ک??ا کا ذکر کرتا ہے۔جہاں م قائل کرتا رہا۔" اب کرنھس کے ایک قدیم مکا ن کے دروازہ پر یونانی زب??ان ک??ا ای??ک کبہ پای??ا

گیا ہے جس پر لکھا ہے " ع??برانیوں ک??ا عب??ادت خ??انہ " ۔ جس س??ے ہم ک??و �??حیح ط??ورپر معل??ومتقدس پولوس وعظ فرمایا کرتے تھے۔ ہوگیا ہے جس میں م

میں ہے۔" ج� گلی??و اخیہ ک??ا �??وبہ دار تھ??ا۔" اب وس??ط یون??ان۱۲: ۱۸۔ اعم??ال ۱۲ کے ایک پھر پر قیصر کلاڈیس کا ایک فرمان کندہ ملا ہے۔ اس فرمانDelphiسے ڈیفلی

ء کے پہلے س??ات م??اہ ک??ا ہے۔ ت??اریخ۵۲میں لکھاہےکہ گلیو اخیہ کا " پروکونسل" تھا۔ یہ فرمان ہم کو بلاتی ہے کہ یہ شخص ایک س??ال کی م??دت کے ل??ئے " پروکونس?ل" مق??رر ہ??وا تھ??ا اور کہ

ء۵۱پروکونسل یکم جولائی سے اپنے عہ?دہ پ?ر مق??رر ک?ئے ج?اتے تھے۔ پس ظ?اہر ہوگی?ا ک گلی?و تقدس پول?وس ک?رنھس کی یکم ج?ولائی کے روز پروکونس?ل کے عہ?دہ پ?ر م?امور ہ?وا تھ??ا۔ ج� م

آاخ??ر (۔ یہ کبہ نہ �??رف۱۱: ۱۸میں انجی??ل جلی??ل کی اش??اع� میں کوش??ا ں تھے) اعم??ال ت??ا تقدس پولوس کی تبلیغی مساعی تقدس لوقا کے بیان کی �ح� کی تائید وتصدیق کرتاہے بلکہ م م

کی ٹھیک تاریخیں مقرر کرنے میں بھی مدد دیا ہے۔ ویں باب میں اس فس?اد ک?ا مفص??ل ذکرموج??ود ہے ج??و ش??ہر۱۹۔ اعمال الرسل کے۱۳

آانکھ??وں کے س??امنے پیش کردی??ے افسس میں ہوا۔ اس کے بیان کے الفاظ فساد کا نقش??ہ ہم??اری ہیں۔ اس میں لکھ??اہےکہ مجلس ک??ا انعق??اد " تماش??ہ گ??اہ" میں ہ??وا۔اب ای??ک کبہ افس??س کے تماشہ گاہ سےد سیاب ہوا ہے ۔ جس پر یونانی اور لاطی??نی زب??انوں میں لکھ??اہے کہ ای??ک " رومی

تب� بنوایا اورVibius Salutaris حاکم ویبئس سلیوٹرس نے ارتمس دیوی کا چاند کا تقدس لوق??ا لکھ??ا ہے تب� اس کو دیدئیے تاکہ وہ تماش??ہ گ??اہ میں رکھے ج??ائیں ۔ م وہ دیگر چند کہ ویمیریس اور اس کے ہم پیشہ سنار" ارتمس کے رو پہلے من?در " بن?ا ک?ر اور ارتمس دی?وی کیتمق??دس لوق??ا کے بین ک??ا آاس??ودگی " س??ے زن??دگی بس??ر ک??رتے تھے ۔ پس یہ کبہ مورتیاں بن??ا ک??ر " مصدق ہے۔ افسس کے تماش??اگاہ کی بھی کھ??دائی ہ??وئی ہے۔ وہ اس ق??در ف??راخ ہے کہ اس میں

آاسانی تمام سما سکے ہیں۔۲۵ ہزار انسان ب

Page 90: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آای?ات میں ایش?یائے کوچ?ک کے ش?ہر لس?رہ کے فنہ ک?ا۲۰ ت?ا ۸: ۱۴۔ اعم?ال ۱۴ تقدس پول??وس نے انجی??ل کی خوش??خبری دی اور ای??ک لنگ??ڑے ک??و ش??فا ذکر پایا جاتا ہے۔ وہاں متقدس برنباس کو آاپ کے ساتھی م بل مقبول کو ہرمیس دیوتا اور بخشی۔ وہاں کے باشندوں نے رسوآاگے بیل??وں کی قرب??انی ک??رنی چ??اہی۔ اس زم??انہ میں لس??رہ کی زی??وس ک??ا ن??ا م دے ک??ر ان کے کھدائی سے کبے دسیاب ہوئے ہیں جن سے پہ چلا ہے کہ وہاں ان دونوں دیوتاؤں ہ??رمیس او ر

تصدق ہیں۔ تقدس لوقا کے بیان کے م توجا ہوا کرتی تھی۔ یہ کبے م زیوس کی پتوق???ا اعم???ال )۱۵ تقدس ل ( میں لکھ???ے ہیں کہ لس???رہ کے فس???اد کے بع???د۲۰: ۱۴۔ م

بث زمانہ کے ہاتھوں ش??ہر دربے ک??ا نش??ان تقدس پولوس اور برنباس دربے کو چلے گئے ۔ حواد م ء میں اس ش???ہر کے �???حیح مق???ام ک???ا پہ چلا۔ ج� یہ???اں کھ???دائی۱۹۵۶مٹ گی???ا ۔ لیکن

ء کے تھے۔ ان کب??وں پ??ر دربے ش??ہر اور۱۵۷ہوئی ، ت� اس مقام سے کبے دسیاب ہوئے جو تقدس لوق??ا کے بی??ان کی تص??دیق ب ق??دیمہ نے م آاث?ار اسکے باش??ندوں ک?ا ذک??ر پای?ا جات?ا ہے۔ پس

کردی اور �حیح مقام کا نشان بھی بلادیا۔آادمیوں ک??و۱۷: ۲۱۔ اعمال ۱۶ تقدس پولوس اپنے ہمراہ چار آاخر میں ہے کہ ج� م تا

آاسیہ کے یہودیوں نے اسے دیکھ کر ہلچل مچائی کہ اس نے یونانیوں لے کر ہیکل میں گئے تو " کوہیکل میں لا کر اس پاک مقام کو ناپاک کردیا ہے۔"اوراس کو قل کرنے کے لئے پکڑا ۔ غ??یرآایا ک??ریں اور ان??در م� داخ?ل ہ??وں۔ اور اگ??ر یہود کو حکم تھا کہ ہیکل کی بیرونی دیوار تک ہی ب س?زائے ق?ل ہ?وں گے ۔ اور مب?ادا وہ اندرونی حصہ میں جانے کی جرات کریں ت?و وہ مس?وج� کوئی غیر یہود بے علمی کا بہ??انہ ک?رکے ان?در چلا ج??ائے اس دی??وار پ?ر ج?و ب?یرونی حص??ہ ک??و اندرونی حصہ سے جدا کرتی تھی جا بجا یونانی اور لاطینی زبانوں میں اشہار لگادئیے گ??ئےآانے کی جرات کرے گا وہ بے دریغ ق?ل کردی?ا ج?ائے گ?ا اور وہ اپ?نی تھے کہ جو غیر یہود اندر

آاپ ذمہ وار ہوگا۔ موت کا

ء میں اس مضمون کے یونانی ک??بے دس??یاب ہ??وئے ہیں جن پ??ر لکھ??ا۱۹۳۵ء اور ۱۸۷۱ ہے " کسی پردیسی کو اجازت نہیں کہ ہیکل کی بیرونی دیوار کے اس پار جائے اور اندرونی اور بیرونی حصوں کے درمیان داخل ہ?و ج?و ش?خص ایس?ا ک?رے گ?ا وہ گرف?ار کرلی?ا ج?ائے گ?ا اور وہ

اپنی موت کا خود ذمہ وار ہوگا ۔"ترس� ثاب� کردیا ہے۔ ب قدیمہ کی دریاف� نے اعمال کی کاب کے بیان کو د آاثار پس تقدس پولوس کے الفاظ" مس??یح ان کبوں نے نہ �رف اعمال کے بیان کی تصدیق کی ہے بلکہ م

:۲یسوع نے ج?دائی کی دی?وار ک?و ڈھ?ا ک?ر یہ?ود اور غ?یر یہ?ود ک?و ای?ک کرلی?ا ہے ۔" )افس?یوں (۔ کو معنی خيز بنادیا ہے اور عالم وعالمیان پ??ر مس??یحی� کی ع??المگیری ک??و واض??ح کردی??ا۱۴ہے۔

تدس لوق??ا اعم??ال الرس??ل ) ۱۷ ( میں جزی??رہ مالٹ??ا کے " س??ردار " ک??ا ذک??ر۷: ۲۷۔ مق?? کرت?اہے۔ ج?و رتبہ کے لح?اظ س?ے تم?ام جزی?رہ میں س?� س?ے ب?ڑا عہ?دہ دار تھ??ا۔ اب یون?انی اور لاطی??نی س??کے دس??یاب ہ??وئے ہیں جن س??ے یہ پہ چل??ا ہے کہ اس ش??خص ک??ا عہ??دہ یون??انی

Protos اور لاطینی میں Primus ل و اردو کی انجی نی ک اظ کے مع تھا۔ جن کے الف میں لفظ " سردار " س?ے ادا کی?ا گی?ا ہے۔ ہم اوپ?ر ذک?ر ک?رچکے ہیں کہ رومی س?لطن� میں بےتقدس شمار عہدے تھے جن میں ہرکس وناکس تمیز کرنے کی قابلی� نہیں رکھا تھا۔ یہاں متدرس� ناموں تک ک??و آاپ ان عہدیداروں کے لوقا کے محا� مصنف ہونے کا ثبوت ملا ہے کہ جانے تھے اور ان باریک تفصیلوں سے کم??احقہ واق??ف تھے۔ اس قس??م کی خفی??ف تفص??یلات

تصدق ہیں۔ تک اس کی تصانیف کی �ح� کی مآاپ نے ۱۸ تقدس پول??وس ک??رنھس کے ش??ہر میں قی??ام پ??ذیر تھے ت??و ء۵۷، ۵۶۔ ج� م

آاخ??ری کے درمیان کلیسیائے روم کو خط لکھا جو انجیلی مجموعہ میں ش??امل ہے۔ اس خ??ط کے ( ج�۲۳: ۱۶ب??اب میں لکھ??ا ہے کہ " اراس??س ش??ہر ک??ا خ??زانچی " تم ک??و س??لام بھیج??ا ہے)

آای??ا ۔جس۱۹۲۹ ء میں کرنھس کی کھدائی ہوئی تو وہاں پہلی �دی مسیحی کا ایک فرش نظ??ر

Page 91: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

س نے یہCuratorپر ایک کبہ تھا جس پر لکھا تھا کہ " عمارت ع??امہ کی منظم اراس فرش اپنی گرہ سے بنوا یا۔" اس??ی ش??ہر ک??رنھس کے ای??ک اورکبہ میں " گوش??� کی م??ارکیٹ " کا ذکر ہے ۔ جہاں قصابوں کی دکانوں پ??ر گوش??� بک??ا تھ??ا۔ رس??ول اس??ی م??ارکیٹ کی ج??ان�

آائے۳۵: ۱۰کرنھیوں ۱اشارہ کرتا ہے ) بر قدیمہ کے تمام ن??ائج ث??اب� ک??رتے چلے آاثا ( اب تک ہیں کہ جو باتیں اور واقعات دو ہزار سال ہوئے انجیل نویسوں اورانجیلی مجموعہ کے مصنفوںاا �حیح ہیں۔ ہم یہاں چند مثالوں پر ہی اا اور تفصیل نے لکھی تھیں ۔ وہس� کی س� مجمل اکفا کرتے ہیں۔ جس �اح� کو ان باتوں کے مطالعہ کا شوق ہو ہم ان کی ت??وجہ جے۔ ایچ ۔

ت� کی جان� مبذول کرتے ہیں۔ تا کی ک 1کیڈبری اور سر ولیم ریمزے مرحوم اور دیگر علم

ب سوم بابب جلیل کی �ح� پر تاریخ کی شہادت انجیل

آائیں اور ہمارے پاس ت� پہلی �دی عیسوی میں احاطہ تحریر میں ب جدید کی ک عہداس وق� دوسری �دی کے اوائل اوراس کے بعد کے نسخے موجود ہیں۔

کی تصنیفات کا اولین نسخہ ج?و ہم?ارے پ?اس2ج� ہم دیکھے ہیں کہ یونانی فلاسفر افلاطون کے ڈرام?وں3موجودہے اس کی وفات سے تیرہ سو س?ال بع?د ک?ا ہے اور یون?انی مص?نف س?وفوکلیز

کا نس?خہ اس کی وف?ات4کا نسخہ اس کی وفات سے چودہ سو سال بعدکا ہے اور یوری پیڈیزب جلیل ک?ا ق??دیم ت?رین نس?خہ ج??و۱۶سے سو سال بعد کا ہے توہم حیران رہ جاتے ہیں کہ انجیل

1 Josephus, Jewish Wars. Vi2.4J. H. Cadbury. The Book of the Acts in History.

William Ramsay.

2 Plato ? 3Sophocles ? 4 Euripides ?

ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے انجی?ل کے مص?نفین کی وف?ات کے �?رف ای?ک سوس??ال بع?د ک?ات� کی باب� باوجود تیرہ چودہ اور سولہ �دیاں حائل ہ??ونے ہے۔ ج� افلاطون وغیرہ کی مروجہ کت� وہی ہیں ج??و ان کے ہ??اتھوں س??ے کے ہم وث??وق کے س??اتھ یہ کہ??ے ہیں کہ ان کی م??روجہ ک نکلی تھیں ، اوران میں کوئی ایسا فور واقع نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ پائہ اعب??ار س??ے س??اقطب� عہد جدید کی نس?ب� خ?واہ مخ?واہ اس قس?م ت آاتی کہ ہم ک ہوگئی ہیں تو کوئی وجہ نظر نہیں ہی �ادر کریں۔ یادر ہے کہ ہم یہاں انجیل کے �رف ا�ل یونانی نسخوں کی ب?ات ک?رتے کا فوآائندہ واضح ہوجائیگا ( پہلی ، دوسری اور تیسری �دی کی مصنفین ہیں ورنہ ہمارے پاس )جیسا ت� اوراسی زمانہ کے انجیل کے لاطینی اور سریانی وغیرہ زب??انوں کے ت??راجم بھی موج??ود ہیں کی ک

ب عہد جدید کی �ح� پر شاہد ہیں۔ ت� جو کت� کا من محفوظ اس رسالہ کے حصہ اول میں ہم نے دیکھا تھا کہ عہد عیق کی ک ہے اور درجہ اعبار سے ہر گز ساقط نہیں۔ اگرچہ ہم حصہ اول میں بلا چکے ہیں نس??خہ ت??وراتت� کے قدیم ترین نس?خے ع?بری رس?م الخ?ط میں موج?ود بان ک سامری کے علاوہ اب ہمارے پاس ہیں تاہم ان بائیس سو سال کے قدیم نسخوں اور کابوں کے ا�ل مص??نفوں کے درمی??ان ہم??ارےت� بد جدی??د کی ک اا دو �??دیاں حائ??ل ہیں ۔ لیکن عہ?? علم کی موجودہ حال� کے مط??ابق قریب?? ک??ا یہ ح??ال نہیں ہے بلکہ جیس??ا ابھی ذک??ر کی??ا جاچک??ا ہے ان ک??ابوں کے دوس??ری �??دی کے اوائل کے قدیم نسخے ہم?ارے پ?اس موج??ود ہیں ج??و ان کی ا�?لی� کے گ??واہ ہیں اور جن ک?ا

ذکر شرح اور بسط کے ساتھ اس باب میں کیا جائے گا ۔

ودور نسخوں کی تاریخ کے پندرھویں �دی مسیحی میں چھاپہ کے حروف ایجاد ہوئے ۔ پس انجیلی نسخوں کا زمانہ پندرھویں �دی مسیحی تک یعنی چودہ س??و س??ال ک??ا عر�??ہ ہے۔ یہ زم??انہ تین حص??ص میں

تقسیم کیا جاسکا ہے :

Page 92: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

وول۱) بر ا ودو ۔ پہلی �??دی کے درمی??ان س??ے لے ک??ر چ??وتھی �??دی کے ش??روع۔(

ء( اس زمانہ میں بالعموم کابیں پے پائرس )جسے ہن??دی میں پ??یڑا ی??ا ب??ردی۳۰۰ء تا ۵۰تک۔ )از اور عربی میں حفاء اور قرط?اس کہ?ے ہیں ( لکھی ج?اتی تھیں ۔ ج?و موج?ودہ کاغ?ذ کی ط?رح

تقدسہ کی کابیں بھی اسی شے پر لکھی ج?اتی تھیں )یس?عیا ب م ت� ۲: ۱۸پائدار شے تھی۔ کآای� ۲، آان میں۱۲یوحنا (اور طرز تحریر بھی ایسا تھا جو اس شے کی تقطیع کے مطابق تھا۔ قر

وغیرہ(۔۱۱پے پائرس کے لئے لفظ قرطاس اوراس کی جمع قراطیس اسعمال ہوا ہے )انعام ع

بر دوم۔۲) وو ء ت?ا۳۰۰ چوتھی �دی مسیحی سے نویں �?دی مس?یحی ت?ک )از ۔( د

تقدسہ چمڑے یعنی رق پر لکھی جاتی تھیں اور تحریر تقطیع کے۸۰۰ ب م ب ت� ء ( اس زمانہ میں کتابق بڑے اور جلی حروف میں تھی۔ مط

بر س??وم ۔ ن??ویں �??دی س??ے پن??درھویں �??دی ت??ک )از ۳) وو ء( اس۱۴۰۰ء ت??ا ۸۰۰۔( دتقدسہ لکھی جاتی تھیں۔ لیکن ب� م ت اا رق پر ک ء سے کاغذ بھی اسعمال۱۲۰۰زمانہ میں عموم

ہونے لگ گیا تھا۔ اس زمانہ کی تحریر باریک اور چھوٹے حروف میں تھی جو ایک دوسرے سےالگ نہیں کئے جاتے تھے بلکہ باہم ملائے جاتے تھے۔

وول بل ا فصوول بر ا ودو

پے پائرس کا زمانہء(۳۰۰ء تا ۵۰)از

توماروں کی لمبائی ط

پہلی �??دی مس??یحی میں ک??ابیں پے پ??ائرس پ??ر لکھی ج??اتی تھیں۔اس ش??ے ک??ا ذک??رآای� ۲ آایا ہے جہاں کا اردو ترجمہ" کاغذ" کیا گیا ہے۔یہ پودا مصر میں دریائے نی??ل۱۲یوحنا میں

کے کناروں پر بک?ثرت پای?ا جاتاتھ?ا۔ مص?ر کی س?ر زمین ایس?ی خش?ک ہے کہ پے پ?ائرس کی ج?وب وعن محف??وظ رہی ہیں۔ اس ش??ے آائی ہیں وہ من ک??ابیں رتی کے نیچے �??دیوں س??ے دبی چلی

انچ ت?ک ہ??وتی تھی اور اس کے بہ� س?ے ٹک??ڑے اکٹھے لمب??ا ن میں۱۵انچ س??ے ۶کی تقطی??ع اا تیس فٹ سے زيادہ نہیں ہوتا تھا تیار کیا جات?ا تھ??ا۔ اس تومار جو طویل میں عموم جوڑ کر ایک طت� طومار کے کات� نق??ل ک??رکے ل??پیٹ لی??ے تھے۔ لکھ??ائی نس??علیق قس??م کی ہ??وتی تھی اور ک بانجیل کے کات� حرکات وسکنات وقف کے علامات وغ??یرہ بھی کبھی کبھی لکھ دی??ے تھے۔ بالخصوص ج� کبھی کوئی ایسا لفظ یا عبارت ہوتی جہاں کات� کے خیال میں غلطی ک?اتومار کی لمبائی کے خط کو ب وقف لگادیا کرتا تھا۔ ط اندیشہ ہوسکا تھا وہ حرکات اور علامات لکھنے کے لئے پے پائرس کا �رف ایک ورق درکار تھا فلپیوں یاکلیس??یوں کے خ??ط کے ل??ئے پے

فٹ درک??ار تھے۔ رومی??وں کے خ??ط لکھ??نے کے ل??ئے س?اڑھے گی??ارہ فٹ۴ ی?ا ۳پائرس کے �رف فٹ ک??ا۔۱۹ فٹ کا، مرقس کی انجیل کے لئے ۱۵لمبا طومار درکار تھا ۔ مکاشفات کے لئے

فٹ ک??ا ،رس??ولوں۳۰یوحنا کی انجیل کے لئے ساڑھے تيئس فٹ کا ۔ می کی انجی??ل کے ل??ئے توم??ار۳۲فٹ کا ، اور لوقا کی انجیل کے لئے ۳۱کے اعمال کے لئے فٹ کا طومار درکا ر تھ??ا۔ ط

انچ ت??ک ہ??وتی تھی ۔ ک??ات� قط??اروں میں لکھ??ا ک??رتے تھے جس کی۱۵انچ س??ے ۵کی تقطی??ع اا ڈي??ڑھ انچ ک??ا اا ڈھ??ائی ی??ا س??اڑھے تین انچ کی ہ??وتی تھیں۔ دو قط??اروں میں عموم?? س??طریں عموم?? فا�لہ چھوڑ دیاجاتا تھا۔ طومار کے اوپ??ر اور نیچے حاش??یہ کے ل??ئے جگہ چھ??وڑ دی ج??اتی تھی

جہاں وہ الفاظ لکھے جاتے تھے جو کات� سے نقل کرنے میں رہ جاتے تھے۔

تمشکلات توماروں کی طتوم?ار کی لمب??ائی مذکورہ بالا اندازہ سے ہم پر ایک بات واض?ح ہوج??اتی ہے کہ چ??ونکہ ط

اا فٹ سے زيادہ نہیں ہوتی تھی۔ لہذا انجیل نویس اس بات کا خیال رکھے تھے کہ ان۳۰عموم

Page 93: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بد نظ??ر رکھ??ے۳۰کو جو کچھ لکھنا ہے وہ آاجائے ۔ لہذا وہ اخصار ک??و م?? فٹ کے اندر اندر بت طیب?ات اور معج??زات وغ?یرہ میں س?ے وہ تھے۔ اس کا نیجہ یہ ہ??وا کہ س?یدنا مس?یح کے کلم?ا

�رف چیدہ چیدہ باتیں ہی لکھ سکے تھے تکہ ضخام� طومار سے بڑھ جائے ۔ توم??ار تیس فٹ لمب??ا ہوت??ا تھ??ا لہ??ذا پہلی ایک اور نیجہ یہ مسنبط ہوت??اہے کہ چ??ونکہ طت� ک?ا ای?ک ہی جل?د میں جم?ع ہون?ا ای?ک مش?کل ام?ر تھ??ا بلکہ �دی میں عہد جدید کی کتوماروں میں نہیں لکھی جاسکی تھیں۔ پس پہلی �??دی میں عہ??د اناجیل اربعہ بھی ایک ہی ط

ت� علیحدہ علیحدہ الگ طوماروں میں ہی لکھی جاتی تھیں۔ جدید کی مخلف ک ان ک??ابوں کے علیح??دہ طوم??اروں میں ہ??ونے س??ے یہ ظ??اہر ہے کہ مابع??د کے مس??یحی مص??نفوں ک??و ان ک� کے حوال??وں کی تلاش ک??رنے میں ب??ڑی دق� پ??ڑتی تھی بالخص??وص اسآای??ات کے ش??مار ک??ا وج??ود نہیں تھ??ا۔ پس مس??یحی مص??نفین زی??ادہ ت??ر زم??انہ میں جبکہ اب??واب وت� سے اقباسات کرنے میں لوگوں س?ے الف??اظ کی حافظہ سے کام لیے تھے ۔ لہذا اگر ان ک

�ح� میں غلطیاں واقع ہوگئی ہوں تو کچھ تعج� کی بات نہیں۔

تسخے انجیل کے نتقدس???ہ کی نق???ل ب� م ت اب???دا ہی س???ے مس???یحی کلیس???یائیں روزانہ تلاوت کے ل???ئے ک کرواتی تھیں۔ بعض نسخے عبادت خانوں اور گرجاؤں میں رکھے جاتے تھے تاکہ عب??ادت کے وق� پڑھے جائیں۔ اور بعض نسخے مخلف ممالک کے معدودے چند مالدار مسیحیوں کےتب� پرس??وں ت� خانوں میں ان کی روزانہ تلاوت کے لئے ہ??وتے تھے ۔ چ??ونکہ اس زم??انہ میں ک کے ہاتھوں سے مسیحی کلیسیا کو سخ� ترین ایذائیں پہنچ??ی تھیں اور ش?اہی حکم یہ ہوت??ا تھاکہ انجیل کے نسخے تلف کردئیے جائیں، لہذا اس دور کے بہ� س??ے قیم??ی نس??خے تل??ف

ہوگئے ۔

گمان غال� یہ ہے کہ یہ تل?ف ش?دہ نس?خے ب?العموم وہ تھے ج?و گرج?اؤں میں رکھے رہ??ے تھے ۔ لیکن مخلف افراد کہ ذاتی نسخے بالعموم محفوظ رہ گئے ۔ تاریخ کلیس?یا ہم ک?و بلاتی ہے کہ ج� انجیل کے نسخے قسیسوں اور عالم مسیحیوں سے تلف کرنے کے ل?ئے طل� ک?ئے ج?اتےاا وعظ??وں ک?ا مجم??وعہ وغ?یرہ دش??منوں کے ت� مثل تھے تو وہ انجیل کے نسخہ کی بج??ائے دیگ?ر ک

ہاتھوں میں دے کر اس ڈھنگ سے انجیل شریف کے نسخوں کو بچالیے تھے۔ت� نہ �???رف تم???ام رومی بدجدی???د کی ک ودور میں یع???نی پہلی تین �???دیوں میں عہ اس سلطن� میں پھیل گئیں، بلکہ جہاں جہاں مسیحی مبلغین جاس??کے وہ??اں اپ??نے س??اتھ انجی??لترم تص??ور نہیں کی??ا تقدس ک??و لے گ??ئے ۔ بعض ممال??ک میں مس??یحی� کی اش??اع� ک??و ج?? مہی نس?خے نق?ل ک?رکے دی?ار جاسکا تھا۔ ایسی جگہوں میں بہرین ک?اتبوں نے نہ?ای� �?حیح اعلترم اور ملک سے غ?داری وامصار میں پہنچادئیے لیکن جن ممالک میں مسیحی� کی اشاع� جاا تلف کردئیے جاتے تھے۔ لیکن جیسا اوپر ذک??ر ہوچک??ا تصور کی جاتی تھی وہاں نسخے عموم

ہے بہیرے نسخے ضائع ہونے سے بچ گئے ۔تقدسہ ت� م اس دور کے نسخوں کی کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جس شے پر کودور حاض??رہ ت??ک اچھی اا نق??ل کی ج??اتی تھیں وہ ایس??ی پائ??داد نہیں تھی کہ �??دیوں ت??ک ، مثلب مص??ر آاب وہوا کے اث?رات نے ان نس?خوں ک?و ض?ائع کردی?ا۔ �?رف مل?ک حال� میں رہ سکی ۔ تون بر زمین م??دف تخش?ک ہے وہی نس?خے محف??وظ رہے ہیں ج??و زی?? آاب وہ??وا میں ڈلٹا کے اوپر جہ??اں

تھے اوراب ہم کو دسیاب ہوگئے ہیں۔

تورت کے قدیم نسخے پے پائرس کی کابی �آاخر اور توسری �دی کے شروعایسا معلوم ہوتا ہےکہ پہلی �دی مسیحی کے د

توماری شکل بنانے کے ساتھ ساتھ ایک اور ڈھنگ اخراع کیا گیا تھا یعنی طومار میں پے پائرس طتان کو اس طور پر کرکے یک جاکردیا تزو بندی کرکے بنانے کی بجائے پے پائرس کے اوراق کی جتورت میں ی??ک بر حاض??رہ میں کاغ??ذ کے مخل??ف اوراق ک??و ک??ابی �?? ودو ج??انے لگ??ا جس ط??رح

Page 94: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

جاجمع کردیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ ممکن ہوگیا کہ ایک سے زی??ادہ ک??ابیں )جوطوم??اری ش??کل میں ی??ک ج??انہیں کی جاس??کی تھیں(۔ ای??ک ہی جل??د میں اکٹھی ک??رکے مجل??د کی ج??ائیں۔ہی کہ ب ع??ام ہوگی??ا ح?? آاہس??ہ رواج حا�??ل ک??رکے مقب??ول آاہس??ہ مس??یحی کلیس??یا میں یہ نی??ا ط??رز تام??راء ک??ا طبقہ چ??وتھی �??دی میں یہ ط??ریقہ ہ??ر جگہ م??روج ہوگی??ا۔ لیکن پہلی تین �??دیوں میں توماروں کو ہی پسند کرتا تھا۔ ہاں غرباء میں کابی �ورت ک??ا ط??ریقہ مقب??ول خلائ??ق ہوگی??ا تھ??ا۔ طت� تونکہ مسیحی بالعموم غری� طبقہ کے لوگ ہوتے تھے انجی??ل جلی??ل کے مجم??وعہ کی ک چتورت میں لکھی ج??انے لگیں۔پس یہ اخ??راع انجی??ل دوس??ری اور تیس??ری �??دیوں میں ک??ابی �??

بجلیل کے نسخوں کی تاریخ میں بڑی اہمی� رکھی ہے۔تمق??دس یوحن?ا کی انجی?ل کے۱۸۹۹اس اخراع کا پہ پہلے پہل ء میں چلا تھا ج�

دواوراق دسیاب ہ??وئے جن میں س?ے پہلا ورق اس انجی??ل ک?ا �?فحہ اول تھ??ا اور دوس?را ورق اسآاخری �??فحہ تھ??ا۔ بع??د ہ اس قس??م کے پے پ??ائرس کی دیگ??ر ک??ابیں بھی دس??یاب انجیل کا ہوئیں جن کی بہ� بڑی تعداد مسیحی ادبیات س??ے معل??ق تھی ۔ چیس??ٹر بی??ٹی کے پے پ??ائرس کے مجموعہ نے )جس کا ذکر ہم حصہ اول میں کرچکے ہیں (یہ امر قطعی طور پر ث??اب� کردی??اتجزو بندی کرکے انجیلی مجم??وعہ کی ہے کہ اس پہلے دور میں بھی پے پائرس کے اوراق کی ت� ک?و اکٹھ?ا ای?ک ہی جل?د میں جم?ع کی?ا جات?ا تھ?ا۔ ان م?ذکورہ ب?الا نس?خوں میں زی?ادہ ت?ر ک تیسری �دی کے نسخے ہیں۔ گو کم از کم ایک نسخہ دوس?ری �?دی کے پہلے نص?ف ک?اب اربعہ بھی ہے۔ چن???انچہ ای???ک نس???خے میں ) ج???و تیس???ری �???دی کے اوائ???ل ک???ا ہے (اناجی???لآاخ??ر ک??ا ہے اوراعمال الرسل ایک جلد میں مجل??د ہیں۔ ای??ک اور نس??خہ ج??و دوس??ری �??دی کے تقدس پولوس کے تمام خطو� جمع ہیں۔ ایک اور نسخہ میں جو دوسری �دی کے اوائل کا م ہے گنی اور اسشنا کی کابیں ایک جلد میں جمع ہیں۔ایک اور نسخہ میں حزقی ایل ، دانیودور میں آاسر کی کابیں ایک جلد میں مجلد ہیں۔ یہ امر ث??اب� کردی??ا ہے کہ اس پہلے ایل اور ت� ک??و اا تم??ام انجیلی مجم??وعہ ک بھی مسیحی کلیس??یا نے دوس??ری اور تیس??ری �??دی میں غالب??

ایک جلد میں جمع کردیا تھا۔ چنانچہ جرمن نق??اد ہارنی??ک کے خی??ال میں اناجی??ل اربعہ ایش??یائے ء کے درمیان ایک مجموعہ میں شامل کی گئیں۔ مشہور ع?الم ذاہن۱۳۰ء اور ۱۲۰کوچک میں Zahan ا ہے کہ تقدس پول????وس کے۱۱۰ء اور ۱۸۰ کہ ء کے درمی????ان اناجی????ل اربعہ اور م

ب ش??ام کے ش??ہر انط??اکیہ س??ے خطو� ایک مجموعہ میں جمع ہوگئے تھے اور یہ مجم??وعہ مل??ک۔ 1روم تک مشرقی اور مغربی کلیسیاؤں کے گرجاؤں میں اسعمال ہوتا تھا

وول کے بعض قدیم نسخے بر ا ودوبر اول قدیم ترین نسخے دریاف� ہوئے ہیں ان میں ایک ایسا پارہ ودو موجودہ وق� تک جو

ب?اب۱۸ہے جو پے پائرس کوڈکس کا ہے اور مص?ر س?ے دس?یاب ہ??وا ہے جس پرانجی?ل یوحن?ا کے آایات ت� خانہ میں محف??وظ۳۷و ۳۳تا ۳۱کی آاخر لکھی ہیں۔ یہ نسخہ اب جان رائ لینڈز ک تا

ب مص???ر کی کلیس???یا میں انجی???ل چہ???ارم کی ہے ۔ اس نس???خہ میں وہ من موج???ود ہے ج???و مل???ک ۔ کی??ونکہ علم??اء ک??ا یہ مفقہ فیص??لہ ہے کہ یہ2تصنیف ہونے کے بعد ماضی قری� میں مروج تھا۔

بد جدی??د کی۱۳۰نسخہ ء یا اس سے بھی پہلے قیصر ت??ریجن کے وق� ک??ا ہے اور تاح??ال عہ??بن حی??ات میں لکھ??ا گی??ا تھ??ا جنہ??وں نے ت� ک??ا ق??دیم ت??رین نس??خہ ہے۔ ج??و ان لوگ??وں کی حی کآانکھوں سے دیکھا تھا۔ عین ممکن ہے کہ مسقبل ق??ری� تقدس یوحنا انجیل نویس کو خود اپنی م

میں ہم کو اس سے بھی زیادہ قدیم نسخے دسیاب ہوجائیں۔ ء س?ے پہلے کے۱۵۰حال ہی میں پے پ?ائرس کے بعض ٹک?ڑے دس?یاب ہ?وئے ہیں ج?و

۔ یہ پارے کسی ایسے شخص کے تصنیف ک??ردہ نس??خے کے ہیں جس نے چ??اروں انجیل??وں3ہیں کو بڑے غور وتدبر سے پڑھا تھ??ا۔ لکھ??ے وق� چ??اروں انجیلیں مص??نف کے س??امنے تھیں۔ اس

1 Beginnings of Christianity vol.III By Ropes P.CCXC and CCXCI (Margin)

2 See C.H.Roberts, An unpublished Fragment of the Fourth Gospel, 1935.

3 Fragments of an unknown Gospel and other early Christian Papyri. By Bell and Skeat. 1935

Page 95: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ک??ا یہ رس??الہ لکھ??نے ک??ا واح??د مقص??د یہ تھ??ا کہ ع??وام مس??یحی اناجی??ل اربعہ کے بیان??ات س??ےب حی??ات اور تعلیم??ات پ??ر مش??مل1کم??احقہ ، واق??ف ہوج??ائیں آانخداون??د کے س??وانح ۔ یہ ک??اب

تھی۔ ء کے ق??ری� لکھ??ا۲۰۰ء میں انجیل یوحنا کا ایک قدیم نسخہ دسیاب ہوا ج??و ۱۹۵۶

آاخری سات اب??واب کےمن ک??ا زی??ادہ گیا تھا۔ اس نسخہ میں انجیل کے پہلے چودہ باب کا اور تر حصہ محفوظ ہے۔

تقدس یوحن???ا کی تقدس لوق???ا اور م اس???ی زم???انہ ک???ا ای???ک اور نس???خہ ملاہے جس میں متقدس پط??رس کے خط??و� اور یہ??وداہ انجیلوں کے حصے محفوظ ہیں، اور ایک اور نس??خہ میں م

کا خط محفوظ ہیں۔

چیسٹر بیٹی کے نسخہ جات کا مجموعہ آائے ہیں۔ اس2چیسٹر بیٹی کے ن?ادر مجم?وعہ ک??ا ہم مجم?ل ذک??ر حص?ہ اول میں ک??ر

ب جدید کے پ??ارےہیں ج??و ء کے۱۵۰ء اور ۱۰۰مجموعہ میں بعض نسخے ایسے ہیں جو عہدتقدس یوحن??ا کی انجی??ل بھی ہے۲۰۰لکھے ہ??وئے ہیں اور بعض ء کے ق??ری� کے ہیں۔ ان میں م

ء ک??ا ہے۱۲۵ ابواب کے بعض درمیانی حصے ضائع ہوگ??ئے ہیں۔ای??ک پ??ارہ ۲۱ تا ۱۴جس کے آای� ، ۳۳ تا ۳۱باب ۱۸جس پر یوحنا آایات لکھی ہیں۔ ان نسخوں میں اعم??ال کی۳۸، ۳۷

آای� او ر ۳۰باب ۵کاب کے آای� محفوظ ہے ایک اور پارے میں اعمال ۱۷ باب ۱۷ ۲۳: ء کے ہیں۔۲۵۰ محفوظ ہے جو تیسری �دی کے نسخہ کا ٹکڑا ہے ۔ بعض نسخے ۲۹تا ۱۱

ت� کے تین نس??خے ہیں ج??و پے چیس??ٹر بی??ٹی کے مجم??وعہ میں انجی??ل جلی??ل کی ک پائرس کی کابی �ورت میں مجلد ہیں اورنہ?ای� اہم قس?م کے ہیں۔ ای?ک نس?خہ ج??و اناجی??ل

ء کے ل??گ بھ??گ ک??ا ہے۔ جس ک??ا مطل� یہ ہے کہ۲۲۰اربعہ اوراعمال الرسل پر مش??مل ہے وہ نسخہ سینا اور نسخہ ویٹی کن سے بھی ایک سو سال پرانا ہے۔ اس نسخہ کے ایک سو دس

1 ? The Times Literary Supplement, 25 April 1935.2 Chester Beatty’s Biblical Papyri.

تقدس م???ی کی ورق تھے جن میں س???ے تیس اور اوراق کے حص???ے محف???وظ ہیں یع???نی دو ورق متقدس یوحن???ا کی تقدس م???رقس کی انجی???ل کے ہیں اور دو ورق م انجی???ل کے ہیں اور چھ ورق متقدس لوقا کی انجیل کے ہیں اور تیرہ ورق رسولوں کے اعم??ال کی انجیل کے ہیں اور سات ورق م

کاب کے ہیں۔تقدس پول??وس کے خط??و� پ??ر مش?مل ہے ج??و نہ??ای� خوش??خط ہے۲) ۔( دوسرا نسخہ م

اوربہ� اچھی ح??ال� میں محف??وظ ہے ۔ اس کے ای??ک س??و چ??ار ورق ہیں جن میں س??ے پہلےآاخری چار ورق تاحال نہیں ملے۔ لیکن یہ امید کی جاتی ہے کہ کسی زم??انہ میں یہ سات اور تقدس پولوس کے پلبانی خطو� شامل اا م ورق بھی دسیاب ہوجائیں گے ۔ اس نسخہ میں غالب

اا۲نہیں تھے۔ لیکن سوائے تسلنیکیوں کے تمام دیگ?ر خط??و� کے اک?ثر حص?ے موج??ود ہیں۔ غالب??آاخری �?فحوں پ?ر نق??ل کی??ا گی??ا تھ??ا ج?و تاح??ال نہیں ملے۔ یہ نس??خہ۲ تسلنیکیوں اس نسخہ کے

تقدس پولوس کی شہادت کے �رف ای??ک س??و چ??الیس س??ال۲۰۰ ء میں لکھا گیا تھا۔ یعنی وہ مء میں شائع کیا گیا۔۱۹۲بعد نقل کیا گیا تھا۔ یہ نسخہ

ت?ا۱۰: ۹۔( تیسرا نسخہ مکاشفات کی کاب کے تہ?ائی حص?ہ کی نق??ل ہے یع??نی ۳) محفوظ ہے۔ اور دس اوراق پر مشمل ہے۔ یہ تیسری �دی کے اوائل کا لکھا ہوا ہے۔۲۰: ۱۷

ء اوراق میں س??ے �??رف ان تین م??ذکورہ ب??الا۱۲۶اگر ہم چیسٹر بیٹی کے مجم??وعہ کے نسخوں کو اکٹھا کریں تو ہمارے پاس انجیل جلیل کی تمام کابوں )باسشنائے پاس??بانی خط??و�

ب عام( کے اوراق موجود ہوج?اتے ہیں ج?و دوس?ری �?دی کے اور ء کے ل?گ بھ?گ۲۳۰اور خطو� لکھے ہوئے ہیں۔ ان نسخوں کی اہمی� اس امر سے ظاہر ہے کہ جہاں اب سے سولہ س??ال پہلے یونانی بائبل کو جاننے کے لئے ہمارے پاس �??رف چ??وتھی �??دی کے نس??خے تھے اب اس کے

ء کے لگ بھگ کے بلکہ دوسری �دی کے اوائل کے گواہ بھی۲۴۰من کی �ح� کے گواہ تقد س کے من کو معلوم کرنے کے ل??ئے نہ??ای� اہم ہیں۔ان کی بب م موجود ہیں ۔ یہ نسخے کا طفیل ہم کم ازکم ایک �دی بلکہ اس سے زیادہ عر�??ہ ک??و عب??ور ک??ر گ??ئے ہیں، اور انجی??ل کی

Page 96: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تص??نیف کے زم??انہ کے ق??ری� پہنچ گ??ئے ہیں اوراب ہم??ارے ہ??اتھوں میں انجی??ل جلی??ل کے وہء میں مسیحی کلیسیا میں اسعمال کیا کرتی تھیں۔۲۰۰نسخے ہیں جو

اس کے علاوہ کابی پے پائرس کا ایک اور نسخہ ہے جو تین اوراق پ??ر مش??مل ہے۔تقدس لوق??ا ایسا معلوم ہوتا ہےکہ یہ نسخہ ان لوگوں کے ہاتھوں کا لکھا ہوا ہے جن کی باب� م اپ??نی انجی??ل کے دیب??اچہ میں لکھ??ا ہے کہ " بہ??وں نے اس پ??ر کم??ر بان??دھی ہے کہ جوب??اتیں

( ان تین ورق??وں کے الف??اظ۱:۱ہم??ارے درمی??ان واق??ع ہ??وئیں ان ک??و ت??رتی� دار بی??ان ک??ریں۔" ) اورمح??اورات ی??ا ت??و اناجی??ل اربعہ کے ہیں ی??ا ان کی �??دائے بازگش??� ہیں۔ جس س??ے یہ ث??اب� ہوتاہےکہ ہم پہلی �دی کے اس زمانہ کے نزدیک پہنچ چکے ہیں ج� اناجی??ل اربعہ اوران کےبح حیات کا بیان آاچکے تھے۔ ان اوراق میں ربنا المسیح کے سوان آارہے تھے يا ماخذ تحریر میں ہے جو ہر چہار اناجیل سے لیا گیا ہے۔ ایس??ا معل??وم ہوت??ا ہے کہ مخل??ف اناجی??ل س??ے مخل??ف واقع?????ات ک?????و لے ک?????ر ان ک?????و اس نس?????خہ میں ای?????ک مسلس?????ل بی?????ان کی �?????ورت میں

Harmony of the Gospels رقس ا ہے۔ ان میں م ۔۴۲ ت?ا ۴۰: ۱ لکھا گی کے الف??اظ میں ک?وڑھی ک??و �?اف ک?رنے ک?ا معج??زہ۱۳ت?ا ۱۲: ۵، اور لوق?ا ۳ت?ا ۲: ۸اور می

ت??ا۱۷: ۲۲، اور م??ی ۱۵ ت??ا ۱۴: ۱۲لکھا ہے ۔ قیصر کو جزیہ ادا کرنے کےس??وال ک??و م??رقس اور م?ی۷ت?ا ۶: ۷ کے الفاظ میں لکھ??ا ہے لیکن س?اتھ ہی م?رقس ۲۵تا ۲۱: ۲۲ ، لوقا ۱۸ ،۴۵: ۵، ۳۹: ۵ کے الفاظ بھی ش??امل کرل??ئے گ??ئے ہیں ۔انجی??ل یوحن??ا میں س??ے ۹ تا ۷: ۱۵آایات مسلسل لکھی ہیں۔۳۹: ۱۰ و۳۰: ۷ ، ۲۹: ۹

وول کے نسخوں کی تعداد بر ا ودوبر حاض??رہ میں ہم??ارے ہ??اتھوں میں پہلی ودو مذکورہ بالا نسخوں کے علاوہ اس وق� ب� عہ??د ت تین �دیوں کے پچ??اس س??ے زائ??د نس??خے دس??یاب ہ??وئے ہیں، یہ نس??خے مخل?ف ک

جدید کے مخلف حصوں کے ہیں۔

نیجہ

ودور یع??نی پہلی تین �??دیوں ک??ا ج??ائزہ لی??ے ہیں ت??وہم پ??ر ج� ہم مس??یحی� کے پہلے ظاہر ہوجاتا ہے کہ انجیل جلیل کے مجموعہ کی تاریخ میں یہ �??دیاں س??� س??ے زی??ادہ اہم ہیں ۔آانخداون??د کی تعلیم بی عالمین کی �لیبی موت کے عین بع??د کچھ م??دت ت??ک کلیس??یا ک??و منج

ب حیات زبانی سینہ بسینہ معلوم تھے) ( انہی ای??ام میں " بہ??وں " نے۳: ۱۵کرنھی??وں ۱اور سوانح ( ۔ان زب??انی اور تحری??ری ماخ??ذوں س??ے ہم??اری موج??ودہ۱: ۱ان ک??و قلمبن??د بھی کرلی??ا تھ??ا) لوق??ا

۔ اس??ی دوران میں1اناجیل اربعہ سیدنا مسیح کی وفات کے بیس سال کے اندر تالیف کی گ??ئیںتقدس پول?وس نے مخل?ف کلیس?یاؤں ک?و خط?و� بھی لکھے۔ پہلی سیدنا مسیح کے رسولوں اور م دو �دیوں میں اناجیل اور خطو� کی نقلیں یونانی زبان میں بکثرت کی گئیں اور مشرق ومغ??ربتوم??اروں اا ال??گ ال??گ ط اا ف??رد کے بیسیوں ملکوں �دہا ش??ہروں اور گ?اؤں میں چ??اروں انجیلیں ف??رد میں نقل کی گئیں اور ان کا مجموعہ ک?ابی �?ورت میں بھی جم?ع ہوگی?ا۔ رس?ولوں کے اعم?ال

توماروں میں اور مجموعہ میں نقل ہوگئے۔ اور خطو� بھی ان مقامات میں الگ الگ ط انہی پہلی دو �??دیوں میں اناجی??ل اربعہ کے اور انجیلی مجم??وعہ کی دوس??ری ک??ابوںتریانی ، لاطی??نی اور قبطی زب??انوں میں آاگے چ??ل ک??ر ذک??ر ک??ریں گے ( س?? کے ت??رجمے )جیس??ا ہم ہوگ??ئے اور ان کی نقلیں بھی ہ??ر چہ??ار س??و بک??ثرت دی??ارو امص??ار میں مش??رق و مغ??رب میں پھی??لت� کی نقلیں ، یون??انی زب??ان اور ان کے ب جلیل کی ک بان پہلی تین �دیوں میں انجیل گئیں۔ پس ترجم??وں کی نقلیں ہ??زاروں کی تع??داد میں کی گ??ئیں ۔ لیکن قیا�??رہ روم کی ای??ذا رس??انیوں اوربث زمانہ کے دسبرد سے یہ ہزارو نسخے نہ بچ سکے تھے اورنہ بچے ۔ تاہم معدد پارے اور حوادتون تھے دسیاب ہوگ??ئے ہیں جن میں س??ے بعض پہلی �??دی کے اولین ب زمین مدف نسخے جو زیر زمانہ کے ہیں ج� ہم ان پاروں اور نسخوں کے من کا مقابلہ موجودہ انجیل کے یون??انی من س??ےبد جدید کی دیگر ک??ابیں بجنس??ہ ب اربعہ اور عہ کرتے ہیں تو ہم پر یہ امر عیاں ہوجاتا ہے کہ اناجیل

تقدس مصنفوں اور نقل کرنے والوں نے لکھی تھیں۔ وہی ہیں جو پہلی �دی کے م

ہم نے اس موضوع پر اپنی کاب " قدام� وا�لی� اناجیل اربعہ" کی دو جلدوں میں مفصل بحث کی ہے اورناظرین کی توجہ اس 1کی طرف منعطف کرنے پر اکفا کرتے ہیں۔)برک� الله (۔

Page 97: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

بل دوم فصبر دوم ودو

تحروف کا زمانہ بڑے اور جلی ء(۸۰۰ء تا ۳۰۰)از

بر دوم کی اہمی� ودوت� کے نسخوں کے لئے چند وجوہ سے نہ??ای� اہم زم??انہ یہ زمانہ انجیل جلیل کی ک

ہے۔

پے پائرس کی بج??ائے چ?رم لکھ??نے کے ل??ئے اس?عمال کی??ا گی??ا اور یہ ممکن ہوگی??اکہ تم?اماول۔

تقدس??ہ ای??ک ہی جل??د میں مجل??د ہوس??کیں۔ چ??وتھی �??دی مس??یحی کی یہ ب م ت� مس??یحی کب� ت ت� اوریون?انی زب??ان میں تم??ام ک ب جدی?د کی تم?ام ک خصو�??ی� ہے کہ اس زم??انہ میں عہ??دبد جدید کے نسخے بکثرت ایک ہی جل?د میں ک??ابی بد عیق اور عہ ب� عہ ت سماوی یعنی کبر حاضرہ میں وہ ایک ہی جلد میں مجلد ہیں ، فرق ودو تورت میں مجلد ہوگئے ۔ جس طرح � بر حاض??رہ میں وہ کاغ??ذ پ?ر لکھے ج??اتے ہیں لیکن اس زم?انہ میں وہ �?اف ودو �رف یہ ہے کہ

،۱۳: ۴۔تمیھیس ۲چمڑے پر )جو �رف لکھنے کی خاطر بنای?ا جات?ا تھ??ا( لکھے ج?اتے تھے)آای� (۔۳اور سورہ طور

ب اتفاق سے اس?ی زم?انہ کے ش??روع میں ) تسن ء( مس?یحی کلیس?یا ک?و امن اور۳۲۵ء ت??ا ۳۱۳دوم۔ ح چین نصی� ہوا اور شاہنشاہ کا نسٹن ٹائن نے مسیحی� ک??و ش??اہی م??ذہ� ق??رار دے دی??ا۔ اس نےتقدسہ کی پچ??اس جل?دیں نق??ل ک?روائیں ب م ت� اپنی سلطن� کے بڑے گرجاؤں کے لئے چرم پر ک اور اس مقصد کو سر انجام دینےکے لئے قابل ترین ک??اتبوں کی خ??دمات حا�??ل کیں جنہ??وں نےتقدس??ہ ب� م ت قدیم ترین اور معبر ترین نسخوں سے نہای� حزم اور احی??ا� ک?و ک?ام میں لا ک?ر ک کی نقلیں تیار کیں۔ شہنشاہ کی دیکھا دیکھی سلطن� کے مخلف ش??ہروں میں بھی ہ??زاروںتقدس?ہ ب م ت� نقلیں کی گ?ئیں۔ اب یہ خدش??ہ بھی جات?ا رہ??ا تھ??اکہ ای?ذا رس?انیوں کی وجہ س??ے کتقدس??ہ کے ب� م ت کے نسخے تلف ہوجائیں گے ۔ اب ہر جگہ نس??خوں کی مان??گ ہ??ونےلگی اور ک

نسخے شہروں، قصبوں اور گاؤں کے چھوٹے بڑے گرجاؤں میں رکھے گئے ۔ تچونکہ اس دور میں پے پائرس کی بجائے چرم اس?عمال ہوت?ا تھ?ا اور ک?ابی �?ورت نےتقدس??ہ اورانجی??ل جلی??ل ک??ا مجم??وعہ یع??نی عہ??د ب م ت� توماروں کی جگہ لے لی تھی لہذا ع??برانی ک ط عیق اور عہد جدید دونوں ایک ہی نس??خہ میں مجل??دہونے ل??گ گے۔ ان بے ش??مار نس??خوں کی طفیل مشرق ومغرب کے ممالک میں ای?ک ایس?ا مس?ند یون?انی من رائج ہوگی?ا جس کی �?ح�آاٹھ??ویں �??دی کے اک??ثر تجملہ کلیس??یا ئیں معل??ق تھیں اور یہی من چ??وتھی �??دی س??ے پ??ر

نسخوں میں پایا جاتا ہے۔ س??وم۔ چم??ڑے کے اس??عمال کے س??اتھ ط??رز تحری??ر بھی ب??دل گ??ئی ۔ چم??ڑا پے پ??ائرس سے زیادہ مضبو� تھ??ا، اس ل??ئے اب نہ ت?و خ??وف رہ??ا کہ اگ??ر زو س??ے لکھ??ا جائيگ??ا ت??و قلم دھس جائیگا اور نہ لکھنے کے لئے جگہ کی قل� ک??ا خ??وف دامنگ?یر رہ??ا۔ اب نس??خے جلی اور ب??ڑےتروف میں نہای� نفیس نسعلیق خط میں لکھے جاتے تھے۔ یہ حروف الگ الگ لکھے جاتے ح

تھے اورایک دوسرے سے ملائے نہیں جاتے تھے۔

نسخوں کی تعداد

Page 98: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا ب جدید کے بہرین نسخے اسی زم??انہ کے ہیں۔۶۰۰یہ زمانہ تقریب سال کا ہے۔ عہدت نسخے جو دس?یاب ہ??وئے ہیں تع?داد میں س?ے زی?ادہ ہیں جن میں س?ے۱۷۰اس زمانہ کے کل

ب جدی??د مکم??ل ط??ورپر موج??ود ہیں۔ اور۵۷ ب� عہ??د ت نس??خے ایس??ے ہیں جن میں مخل??ف کت� کے حصص ہیں۔ان میں سے ایک نسخہ میں بد جدید کی مخلف ک باقیماندہ نسخے عہت� موج??ود ب جدی?د کی ک??ل ک مکمل انجیل موجود ہے۔ چار نسخے ایس?ے ہیں جن میں عہ??د تھیں۔ لیکن اب بعض اوراق کے ضائع ہوجانے کے باعث نا مکمل رہ گ??ئے ہیں ۔ ن??و نس??خے ایسے ہیں جن میں اناجیل اربعہ تمام وکمال موجود ہیں۔ سات نسخوں میں رس??ولوں کے اعم??التقدس پول??وس کے تم??ام خط??و� موج??ود ہیں۔ ن??و کی ک??اب محف??وظ ہے۔ س??ات نس??خوں میں م نسخوں میں دیگر باقیمان??دہ خط??و� محف??وظ ہیں اور چ??ار نس??خوں میں مکاش??فات کی ک??اب

نس??خوں میں س??ے س??ات چ??وتھی �??دی کے ہیں۔ پچیس۱۶۸تم??ام وکم??ال محف??وظ ہے۔ ان آاٹھ??ویں پ??انچویں �??دی کے ۔ پن??یس چھ??ٹی �??دی کے ۔ پچیس س??اتویں �??دی کے بیس

�دی کے ۔ تنیالیس نویں �دی کے اور بارہ دسویں �دی کے نسخے ہیں۔ ناظرین کی دلچسپی اور واقفی� کے لئے چند قلمی نسخوں کا یہاں مخص??ر ط??ور پ??ر

ذکر کیا جاتا ہے۔

Page 99: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

نسخہ ء سینا سینا۔ یہ مشہور ومعروف اورنہای� معبر نسخہ چ??وتھی �??دی مس??یحی1اول۔ نسخہ

ب عہ??د۳۰۰کی پہلی چوتھ??ائی یعن س??ن ہج??ری س??ے ق??ری� ت� س??ال پہلے ک??ا ہے۔ اس میں کب س?ینا کی2ء میں مش??ہور ج??رمن ع??الم ٹش?نڈارف ۱۸۴۴جدید تم?ام وکم?ال محف??وظ ہیں۔ ک?وہ

تقدسہ کیھ??رین ک?و گی?ا۔ وہ?اں ای?ک ای?ک ردی ٹ?وکری میں مخل?ف نس?خوں کے اوراق خانقاہ م پڑے تھے۔ ان اوراق میں اس جرمن فاضل نے چند چرمی اور اوراق دیکھے جن پر ق??دیم یون??انی طرز تحریر کے ح??روف لکھے تھے۔ ج� اس نے ان اوراق ک??و غ??ور س??ے پڑھ??ا ت??و ان پ??ر یون??انی ترجمہ سبعینیہ )س??یپٹواجنٹ( لکھ??ا پای??ا۔راہب??وں نے اس ک??و بلای??ا کہ ایس??ے بہ??یرے اوراق ان کے پاس موجود ہیں۔ اس نے راہبوں کو کہ??اکہ یہ اوراق ب??ڑی ق??دروقیم� کے ہیں، ان ک??و ض??ائع م�تقدس?ہ لکھی تھیں لے ل?ئے ۔ لیکن ب م ت� کرو، اس نے ان میں تین?الیس اوراق جن پ?ر ع?برانی ک ج� راہبوں پر ان اوراق کی اہمی� ظاہر ہوئی تو انہوں نے دیگر اوراق کو اسکے ح??والے ک??رنے

ء میں وہ پھر اسی خانقاہ کوگیا۔ایک راہ� سے یونانی ترجمہ سبعینیہ پر۱۸۵۹سے انکار کردیا۔ گفگو چھڑ گئی ۔ راہ� نے کہا کہ میرے پ?اس اس یون?انی ت?رجمہ کی ای?ک ق??دیم نق??ل موج?وتزدان میں س?ے نک?ال ک?راس ک?و نس?خہ دکھلای?ا۔ اس نس?خہ میں نہ �?رف دہے، اورای?ک لال ج?ہی ح??ال� ب جدید تمام وکمال نہای� اعل بد عیق کا ایک بہ� بڑا حصہ موجود تھا بلکہ عہد عہ میں محف??وظ تھ??ا۔ اس کی خوش??ی کی انہ??ا نہ رہی، ج� اس نے دیکھ??ا کہ یہ وہی اوراق ہیں ج??و اس نے پن??درہ س??ال پہلے ٹ??وکری میں پ??ڑے دیکھے تھے۔ بص??د مش??کل ٹش??ڈارف نے اس

بر برطانیہ نے اس۱۹۳۴نسخہ کو حا�ل کیا اور اپنے مربی زارروس کے پاس لے گیا۔ ء میں سرکاتروس سے خریدا اور وہ اب برطانیہ کے عج??ائ� گھ??ر میں نسخہ کو ایک لاکھ پونڈ کے عو ض

آاکس???فورڈ یونیورس???ٹی کے چھ???اپہ خ???انہ نے اس نس???خہ کی عکس???ی۱۹۱۱محف???وظ ہے ۔ ء میں

1 Codex Sinaiticus? 2 Tischendorf ?

تصویریں لے کر اس کو کابی �ورت میں ش??ائع کی??ا، اور اب ہ??ر ن??اظر اس قیم??ی ن??ادر اور مع??برت� خانہ میں رکھ سکا ہے۔ نسخہ کو چند داموں کے عوض اپنے ک

یہ نسخہ غزال کے چمڑے پر لکھا ہے اورا س کا ہرقرط?اس پن?درہ س?ے س?اڑھے ت?یرہ انچ س??طریں ہیں۔ اس۴۸ہے۔ ہر �فحہ پر چار کالم میں ج??و ڈھ??ائی انچ چ??وڑے ہیں اورہ??ر ک??الم میں

ہی تریں اور �حیح ترین ہے۔ قلمی نسخہ کا من اعل

نسخہ ویٹی کن ۔ یہ نس?خہ بھی چ??وتھی �??دی ک??ا ہے۔ اورم??ذکورہ ب??الا نس??خہ س??ینا س??ے3دوم۔ نسخہ وی??ٹی کن

اا مص??ر میں لکھ??ا گی??ا تھ??ا، اوراب زیادہ قدیم اور اس کی مانند نہای� �حیح ہے۔ یہ نس??خہ غالب??ب خ??انہ میں موج??ود ہے۔اس میں تم??ام یون??انی بائب??ل ت� روم میں ویٹی کن یعنی پ??وپ �??اح� کےک محفوظ ہے اوریونانی بائبل کے تمام نسخوں میں ق??دیم ت??رین اور مع??بر ت??رین قلمی نس??خہ ہے۔ اس کا من وہی ہے ج?و نس?خہ س?یناکا ہے۔ یہی من مص?ر میں چ?وتھی �??دی کی اب??دا میں م?روجآاپس میں اتف??اق ک??رتے ہیں بلکہ دون??وں کی ا�??ل ای??ک ہی تھ??ا۔ یہ دون??وں نس??خے نہ �??رف اک??ثر ہے ، اگرچہ وہ کسی ایک نسخے کی نقل نہیں ہیں۔ اس سے ث??اب� ہوت??ا ہے کہ ان نس??خوں ک??ا

من وہی مسند من ہے جو الہامی مصنفین نے لکھا تھا۔بد عیق کا ق?دیم ت?رین یون?انی من موج?ود ہے ۔ ء میں اس بیش۱۸۹۰اس نسخہ میں عہ

ت� خ??انہ کی بہا نسخہ کی عکسی تصاویر شائع کی گئیں۔ اور اب یہ نس??خہ ہ??ر ش??خص کے کزین� بن سکا ہے۔

یہ قلمی نسخہ غزال کے چمڑے پر لکھا ہے، اس کی ش??کل مرب??ع �??ورت کی ہے اور س?اڑھے دس انچ ہے۔ نہ??ای� نفیس خ?ط میں لکھ??ا ہے ۔ ہ??ر �?فحہ پ?ر تین ک?الم ی?ا تین قط?اریں

ت� موج?ود ہیں لیکن �?رف ع??برانیوں ب جدید کی ک اا تمام عہد ۱۴: ۹ہیں۔ اس نسخہ میں تقریبتقدس پولوس کے پاسٹرل خطو� اور مکاشفات کی کاب نہیں ہے۔ آاخر اور م تا

3 Codex Vaticanus

Page 100: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

حال ہی میں پے پائرس کا ایک ق??دیم نس??خہ دس??یاب ہ??وا ہے جس میں ع??برانیوں کےاب لکھیLivyخط کا ایک بڑا حصہ لکھاہوا ہے۔ اس پے پائرس کی ایک طرف لوی کی ک

ہوئی ہے اور دوسری جان� عبرانیوں کا خط لکھا ہے جو چوتھی �دی میں نق??ل کی??ا گی??ا تھ??ا۔آای� کے بع??د موج??ود۱۴: ۹ہم اوپ??ر بلاچکے ہیں کہ نس??خہ وی??ٹی کن میں ع??برانیوں ک??ا خ??ط

نہیں ہے پس اس خط کے �حیح من کو معلوم کرنے کے لئے پے پ??ائرس ک??ا یہ نس??خہ نہ??ای�آامد ثاب� ہوا ہے۔ کار

نسخہ سینا اور نسخہ ویٹی کن دونوں میں انجیل جلیل کا �حیح ت??رین اور مع??بر ت?رین من موجود ہے۔ نہای� اغل� ہے کہ یہ دونوں نسخے ان پچاس نسخوں میں سے ہیں جو بش??پ

نے شاہنش??اہ کانس??ٹن ٹ??ائن کے حکم کے مط??ابق نق??ل ک??روا ک??ر قس??طنطنیہ بھیجے1یوس??یبئیس تھے۔ یوسی بیئس ہم کو بلاتا ہے کہ ان پچاس نسخوں میں ہر �فحہ پ??ر عب??ارت چ??ار ک??الموں )قط???اروں ( اور تین ک???الموں میں لکھی گ???ئی تھی۔ ہم اوپ???ر بلاچکے ہیں کہ نس???خہ س???ینا کی عبارت چار کالموں میں اور نسخہ ویٹی کن کی عبارت تین ک??الموں میں لکھی ہے ۔ پس اغل� ہے کہ یہ دونوں نسخے ان پچ??اس نس??خوں میں س??ے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان ک??ا من بھی

ہی ترین پایہ کا ہے۔ اعل

نسخہ سکندریہ ، یہ قلمی نسخہ یونانی بائبل کے نسخوں میں س� سے زیادہ2سوم۔ نسخہ سکندریہ

مع??روف نس??خہ ہے ۔یہ س??کندریہ میں نہیں لکھ??ا گی??ا تھ??ا۔ گ??ویہ نس??خہ س??کندریہ کہلات??ا ہے ۔توکر ) ء(۱۶۲۱ء ت??ا ۱۶۰۲اسکے نام کی وجہ یہ ہے کہ یہ نسخہ سکندریہ کے پیٹری?ارک س?رل ل??

ت� خ??انہ میں تھ??ا جس نے ب انگلس??ان کی ن??ذر۱۶۲۵کے ک ء میں اس ک??و جیمس اول ش??اہ

1 Eusebius 2 Codex Alexandrinus

ب آاخر میں عربی زبان میں ایک نوٹ میں لکھاہے " کہے ہیں کہ یہ ک??اب ش??ہید کردیا۔ اس کے خاتون تھیکلہ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہے۔"

یہ نسخہ پلے چمڑے پ??ر لکھ??ا ہ??وا ہے اور س??اڑھے ب??ارہ س??ے س??اڑھے دس انچ ک??ا ہے۔ اوراق ہیں۔ ہر �فحہ پر دو قطاریں ہیں۔ من جلی کلاں حروف میں لکھ??ا ہ??وا ہے۔۷۷۳اس کے

ت� میں سے می بدجدید کی ک :۸ ت??ا ۵۰: ۶ تک ورق نہیں ہیں ن??یز یوحن??ا ۶: ۲۵اس میں عہ کے اوراق اس میں اب موجود نہیں رہے۔۶: ۱۲تا ۱۳: ۴کرنھیوں ۲ اور ۵۲

اا قسطنطنیہ میں پانچویں �?دی کے پہلے حص?ے میں لکھ??ا گی?ا تھ??ا۔ اس یہ نسخہ غالبت� میں جون??ام ہی کہ ت??واریخ ، ع??زرا اور نحمی??اہ کی ک کی �ح� نہای� بلند پ??ایہ کی ہے ح?? لکھے ہیں ان کو بھی ایسی �??ح� کے س??اتھ نق??ل کی??ا گی??ا ہے کہ ان میں ک??وئی غلطی پ??ائیب ت� میں بھی �رف معدودے چند غلطیاں ہیں۔ اس میں اناجیل ب جدید کی ک نہیں جاتی۔عہدآاخ??ر ت??ک ک??ا من اربعہ ک??ا من ایس??ا مع??بر نہیں ہے مگ??ر اعم??ال الرس??ل س??ے مکاش??فات کے ہی ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نقل کرتے وق� کات� نے جن طوم??اروں س??ے نہای� اعل اناجیل اربعہ کو نقل کیا تھا، ان میں کاب� کی غلطیاں موجود تھیں ۔لیکن جن طوماروں سے

ت� نقل کی گئی ہیں ان میں کاب� کی غلطیاں موجود نہیں تھیں۔ باقی ک

Page 101: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

نسخہ واشنگٹن آائے ج?و ا�??لی جھلی نم?ا۱۹۰۶ ء میں ای?ک ام?ریکن ف??ری ار کے ہ??اتھ چن??د نس??خے

قرطاس پر لکھے ہوئے تھے۔ یہ نسخے واشنگٹن میں ہیں۔ان نسخوں میں س??ے ای??ک میں رس??ولوںتقدس پولوس کے خطو� تھے لیکن اب اعمال سے رومیوں تک کا ب عام اور م کے اعمال، خطو� حصہ ضائع ہوگیا ہے۔ اس نسخہ کا من نسخہ ٹیسنا ، نسخہ ویٹی کن اور نس?خہ س?کندریہ کےاا چوتھی �دی کا ہے۔ یہ نس??خہ مطابق ہے۔ ایک اور نسخہ اناجیل اربعہ پر مشمل ہے اورغالب خاص اہمی� رکھا ہے کیونکہ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ اس میں مخل??ف اناجی??ل اربعہ کے من ال??گ ال?گ نس?خوں س?ے نق??ل ک?ئے گ?ئے ہیں ۔ یہ ام?ر ک??وئی ح??یرت ک?ا م?وج� نہیں کی??ونکہتوم??اروں پ??ر نق??ل کی ت� مخل??ف ط اا مخلف ک جیسا ہم اوپر بلا چکے ہیں پہلے دور میں عمومآای� کے آاح??ری ب?اب کی چودھ?ویں تقدس م?رقس کی انجی??ل کے جاتی تھیں۔ اس نسخہ میں مب غور ہے ع??ام ط??ور پ??ر بعد ایک تمہ لکھا ہے جو بالکل نیا ہے۔ اس نسخہ میں ایک اور امر قابل

۔س?موئیل۱ میں س?ردار ک?اہن ک?ا ن?ام "ابی?اتر" لکھ?ا ہوت?ا ہے ج?و غل?ط ہے )دیکھ?و ۲۶: ۲م?رقس باب( ۔ بعض اہم نسخوں میں اس جگہ کوئی نام لکھ??ا ہ??وا نہیں مل??ا۔ اس نس??خہ میں بھی۲۱

کوئی نام لکھا ہوا نہیں ہے جس سے ثاب� ہوت??ا ہےکہ لف??ظ" ابی??اتر" اس انجی??ل کے ا�??ل من کا حصہ نہیں تھا بلکہ قدیم زمانہ کےکسی کات� نے اس نام کوحاش??یہ میں لکھ دی??ا تھ??ا جس

کا مابعد کے کاتبوں نے حاشیہ سے من میں نقل کردیا۔ آای???ات موج???ود نہیں ہیں۔ بعض دیگ???ر۱۱: ۸ ت???ا ۵۳: ۷اس نس???خہ میں یوحن???ا کی

اا ف?ری ار کے ای?ک نس?خہ میں یہ آایات دوسری انجیلوں میں پائی ج?اتی ہیں مثل نسخوں میں یہ کے بعد لکھی ہیں۔ نسخہ واش??نگٹن میں جیس??ا ہم ابھی بلا چکے ہیں یہ۳۸: ۲۱آایات لوقا

آایات مصر کے قدیم �میدی ترجمہ ) جس ک??ا ذک??ر بع??د میں کی??ا آایات نہیں پائی جاتیں۔ یہ ب یوحن??ا ک?ا آای?ات درا�?ل انجی?ل جائے گا ( میں بھی موج?ود نہیں ہیں جس س?ے ظ??اہر ہے کہ یہ

حصہ نہیں تھیں۔

آای� کے اب??دائی الف??اظ" یس?وع۳۹ کے الف??اظ اور ۳۸: ۹نسخہ واشنگٹن میں یوحن??ا ب س??ینا کے نس??خہ اور ق??دیم لاطی??نی نے کہ??ا " موج??ود نہیں ہیں۔ اس??ی ام??ر میں یہ نس??خہ ک??وہ

آاگے گا ( کے من سے مفق ہے۔ آائندہ نسخوں )جن کا ذکر

نسخہ افرائیمی پنجم ۔ اف??رائیمی نس??خہ ۔ چ??ونکہ ہم ن??اظرین ک??ا تع??ارف ان ہ??زاروں نس??خوں کی مخل??ف اقس??ام سےکرانا چاہے ہیں لہذا یہاں ایک اور قسم کے نسخہ کا ذک??ر ک??رتے ہیں ۔ یہ قلمی نس??خہ جس

کہلات??ا ہے اور چم??ڑے پ??ر لکھ??ا ہے۔لیکن اس1ک??ا ذک??ر ہم اب ک??رتے ہیں نس??خہ اف??رائیمی چم?ڑے پ?ر یکے بع??د دیگ??رے دو تحری??ریں ای??ک دوس??ری کے اوپ?ر لکھی ہ??وئی ہیں۔ نچلی عب??ارتآاس?انی س??ے دس??یاب نہیں تونکہ چم??ڑا مہنگ?ا تھ??ا اور تقدس??ہ کے من کی عب??ارت ہے۔ چ?? ب م ت� ک ہوسکا تھا۔ لہذاج� پہلی دو سطروں کے درمیان دوسری عبارت انہی اوراق پر لکھی ج??اتی تھیبر زمانہ س??ے وہ ترو اا محو کردیا جاتا تھا۔ لیکن م تو پہلی عبارت کو نرم پھر کے ساتھ رگڑ کر تقریبآانے ل?گ ج?اتی ہے، یہی ح?ال نس?خہ اف??رائیمی ک?ا ہے اوراس پہلی تحریر کچھ دھیمی سی نظر آای??ا ج� یون??انی آانے لگی۔ یہ نس??خہ س??ولہویں �??دی میں اط??الیہ نس??خہ کی پہلی تحری??ر نظ??ر نسخوں نے مسلمانوں کے ہاتھوں اطالیہ میں پن?اہ لی۔ یہ نس?خہ ش?اہی خان?دان کی ملکی� تھ?ا۔آائی ۔ ج� کیھرین فرانس کی ملکہ ہوئی تو وہ اپنے س??اتھ اس نس??خہ ک??و اط??الیہ س??ے ف??رانس لے

ت� خانہ میں موجو دہے۔ ت� سے یہ نسخہ پیرس کے ک مذکورہ ب?الا تین نس?خوں کی ط??رح اس قلمی نس?خے میں بھی پہلے یون?انی بائب??ل تم??امب ع??یق کی ک� کے چن??د حص??ص ہیں اور عہ??د وکمال محفوظ تھی لیکن اب اس میں عہ??د

ت� سوائے یوحنا کے محفوظ ہیں۔۲۔تسلنیکیوں اور ۲جدید کی تمام ک اوراق ہیں۔ اس کی تقطی??ع س??اڑھے ب??ارہ اور ن??و انچ ہے اور اچھے۲۰۹اس نس??خہ میں

چمڑے پر لکھا ہے ۔ ہر �فحہ پر �رف ای??ک قط??ار ہے۔ اور نس??خہ س??کندریہ کی ط??رح اس کے

1 Codex Ephraemi

Page 102: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تروف جلی اور کلاں ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے اتن??ا مش?ابہ ہیں کہ ہم بغ??یر کس??ی تام?ل ح ء ت??ا۴۰۰کے کہہ سکے ہیں کہ دونوں نسخے پانچویں �دی کے پہلے نص??ف میں )یع??نی از

ء ( لکھے گئے تھے۔۴۵۰ہی درجہ ک??ا من ہے اورنہ ایس??ا ہے کہ اس اس نسخہ کا من معمولی ہے یعنی نہ تو اعل

میں بہ� غلطیاں ہوں۔ پس یہ نسخہ نہ تو بہ� معبر ہے اور نہ بہ� غلط ہے۔

ب مرد کے نسخہ جات خرب�تردار کے بر بح??ر م?? بر عن??وان "کن??ا ب دوم میں زی?? ہم حص??ہ اول کے ب??اب پنجم کی فص??لآائے ہیں ۔ یہ کھنڈرات وادی قمران اور وادی مربع??ات کے درمی??ان ب� مرد کا ذکر کر تومار" خرب طتردار میں جا گرت?ا ہے۔ یہ ن?الہ وہی بر م واقع ہیں۔ یہاں پانی کا ایک نالہ النار مغرب سے بہا ہوا بح

تقدس یوحنا اپنی انجیل میں " قدرون کا نالہ " ) ( کہا ہے جو یروشلیم اور۱: ۱۸ہے جس کو مب م??رد کے کھن??ڈرات زیون کے پہاڑ کے درمیان واقع ہے۔ اس نالہ کے شمال کی جان� خ??رب� ہیں جہاں سے ق??بیلہ تعم?یرہ کے ب?دوؤں نے چن?د ای?ک نس?خے کھ?ود نک?الے ۔ ان نس?خوں میںتریانی زب??ان میں لکھی ہیں۔ آایات یونانی زبان میں اور کنع??انی س?? تقدس کی سے بعض پر کاب مب اعمالرسل نقل کی گ??ئی ہیں۔ یونانی زبان کے نسخوں میں انجیل مرقس، انجیل یوحنا، کابتریانی زبان کے نسخوں پر آاٹھویں �دی کےد رمیان کے ہیں۔ کنعانی س یہ نسخے پانچویں اور یشوع کی کاب کے بعض حصے اورانجیل لوقا، انجیل یوحن??ا اوراعم??ال کی ک??اب اور کلس??یوں کے ن??ام خ??ط لکھے ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ نس??خے ف??رقہ قم??ران کے ان یہ??ودی اف??راد کے ہ??وںبر جنہوں نے دوس?ری مس?یحی �?دی میں مس?یحی� اخی??ار ک?رلی تھی اور ان کی نس?لیں بح?

تردار کے مضافات میں بس گئی ہوں۔ م

بعض دیگر نسخے

تقدس??ہ ب س??ینا پ??ر کی م بق اول یونیورس??ٹی کے پروفیس??ر عطیہ ک??و ک??وہ س??کندریہ کی ف??ارو کیھرین کی خانقاہ سے بائبل کا ایک قدیم نسخہ ملا ہے جس پر یکے بعد دیگ??رے پ??انچ زب??انوں

تروف میں بائب??ل ک??ا1میں بائبل کے ترجموں کا من لکھا ہے۔ چنانچہ اس پر پہلے قدیم یونانی ح?? یونانی ترجمہ لکھا گیا۔ پھر ایک �دی کے بعد اس یونانی ترجمہ کو رگڑ کر ہٹا دیا گی??ا اور اس??ی قرطاس پر سریانی ترجمہ بائبل لکھا گیا۔ اس کے ایک �دی بعد پ??انچویں �??دی کے اواخ??ر میں پہلے ترجمہ کو رگڑ کر ایک اور سریانی ترجمہ لکھا گیا ۔ ساتویں �د ی میں یہ ترجمہ بھی رگ??ڑ کر مٹادیا گیا اور اس?ی نس?خہ پ?ر ق?دیم ک?وفی ح?روف میں بائب??ل ک?ا ت?رجمہ لکھ?ا گی?ا۔ پھ??ر ای?کتروف میں لکھ?ا گی?ا �دی بعد اس تحریر کوبھی مٹادیا گیا اورپانچویں ب?ار بائب?ل ک?و ان ک?وفی ح?

آاٹھویں اورنویں �دی میں مروج تھے۔ علماء ان پانچوں تحریروں کا " انفراریڈ" Infraredجو کے ذریعہ مطالعہ کررہے ہیں۔Ultra Violet Rayاور " الٹراوائلٹ رے "

نسخہ بیزائی ب جدید کے تم??ام یون??انی نس??خوں2ششم۔ نسخہ بیزائی ۔ ایک لحاظ سے یہ نسخہ عہد

کی ای?ک حانق??اہ س?ے اس4 ب?یزا نے ش?ہر لائ?نز 3میں مماز۔سولہویں �دی کے فاضل تھی?وڈور ء میں کیم??برج یونیورس??ٹی کے چھ??اپہ خ??انہ نے اس کی عکس??ی تص??اویر۱۸۹۹ک??و حا�??ل کی??ا ۔

ت� خانہ کے لئے حا�ل کرس??کا ہے ۔ اس شائع کردیں اوراب یہ قیمی نسخہ ہر شخص اپنے کاا پہلے چ??اروں نس??خوں میں یون??انی نس??خہ میں اور م??ذکورہ ب??الا نس??خوں میں کچھ ف??رق ہے۔ مثلت� ب جدید کی ک ت� نقل کی گئیں تھیں لیکن اس نسخہ میں �رف عہد بائبل کی تمام کت� میں سے �رف اناجیل اربعہ کاب اعمال ب جدید کی ک نقل کی گئیں۔ اس نسخہ میں عہدب عام یونانی زبان میں ہیں۔ اناجی??ل اربعہ کی ت??رتی� بھی مخل??ف ہے۔ پہلے م??ی الرسل اور خطو�

1 Hindustan Times, Delhi, August 20 1950.2 Codex Bezae3 Theodore Beza 4 Lyons

Page 103: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آایات لاطینی زبان میں ہیں اور س� س??ے بع??د م?رقس کی۱۵: ۱۱ یوحنا ۳پھر یوحنا لوقا اور پھر ب جدید موجو دہیں، بلکہ ب عہد ت� انجیل لکھی ہے۔ اس نسخہ میں نہ �رف یونانی زبان میں ک لاطینی زبان کا ترجمہ بھی مقابل کے �فحہ پر نقل کیا گیا ہے۔ بائیں �??فحہ پ??ر یون?انی ا�??لعبارت نقل کی گئی ہے اور دائیں �فحہ پر بالمقابل اس کا لاطینی ترجمہ نقل کیا گیا ہے۔

تا ء ک??ا خی??ال ہے کہ یہ نس??خہ۸ س??ے ۱۰اس نس??خہ کی تقطی??ع انچ ہے ۔ اور علم??آاخر یا اوائل چھٹی �دی میں یعنی )از ء( میں لکھا گیا تھ??ا۔۵۲۵ء تا ۴۵۰پانچویں �دی کے

اا جنوبی فرانس میں لکھا گیا تھا اور چونکہ اس ملک میں ایش??یائے کوچ??ک کے یہ نسخہ غالب مبلغین نے مسیحی� کی اشاع� کی تھی لہذا یہ نسخہ دو زبانوں میں یعنی لاطی??نی زب??ان میںب مش?ر ق کی زب??ان تھی ( لکھ??ا ب مغ??رب کی زب??ان تھی( اور یون??انی زب?ان میں )ج??و اہ??ل )ج??و اہ??ل

آائرنی?وس تقدس آائ?یرنیوس1گیا ۔ اس نس?خہ کی لاطی??نی اور م تقدس کی لاطی?نی ای?ک ہی ہے ۔ م ءتھا۔ پس ہم اندازہ کرسکے ہیں کہ اس نسخہ ک??ا من کس ق??د ر ق??دیم۲۰۳ء تا ۱۳۳کا زمانہ

اور معبر ہے۔ ا س نسخہ کا من معدد مقامات میں دیگر یونانی نسخوں سے قدرے مخل??ف ہےآائن??دہ کی??ا ج??ائے ترانے لاطی??نی ترجم??وں )جن ک??ا ذک??ر تپرانے س??ریانی اورپ?? اور عہ??د جدی??د کے گ?ا (کے مط??ابق ہے۔ اناجی??ل اربعہ ک??ا من اور بالخص??وص ک??اب اعم??ال الرس??ل ک?ا من دیگ?ر نسخوں س??ے مخل??ف ہے۔ اس نس??خہ ک??ا مط??العہ یہ ام??ر واض?ح کردی??ا ہے ، کہ یون?انی من اور

لاطینی من نے ایک دوسرے کو ماثر کر رکھا ہے۔

ب سوم فصلبر سوم ودو

تروف کا زمانہ چھوٹے ح1 Irenus

ء(۱۴۰۰ء تا ۸۰۰)از تروف کی تبدیلی بز تحریر اور ح طر

دوسرا دور بڑے اورجلی ح??روف ک??ا زم??انہ تھ??ا۔ لیکن تیس??رے دور میں ب??ڑے ح??روف کی بجائے چھ??وٹے ح??روف اس??عمال ہ??ونے لگے ۔ پس ان دون?وں زب?انوں میں نہ �??رف ط??رز تحری?ر ک?اتوف ای??ک تحروف کی شکلوں کا بھی اخلاف ہے۔ کیونکہ بڑے حر اخلاف ہے بلکہ مخلف دوسرے س?ے ال?گ لکھے ج?اتے تھے لیکن چھ??وٹے ح?روف شکس?ہ خ?ط میں ای?ک دوس?رے کے ساتھ ملادئیے جانے لگے ۔ اس طرز عمل کا ایک فائ?دہ یہ ہ?وا کہ بھ?اری اور ض?یغم جل?دوں کیآاسانی تمام ای??ک جگہ س??ے دوس??ری بجائے چھوٹی تقطیع کے نسخے لکھے جانے لگے جن کو ب جگہ لے جاسکے تھے۔ اس زم??انہ کے اوائ??ل میں رق یع??نی چم??ڑا اس??عمال کی??ا جات??ا تھ??ا لیکن

ء س?ے کاغ?ذ ک?ا اس?عمال ہون?ا ش?روع ہوگی?ا۔ پن?درھویں �?دی کے وس?ط میں چھ??اپے کے۱۲۰۰تروف ایجاد ہوگئے اور قلمی نسخوں کی کاب� خم ہوگئی ۔ ح

آایات کی تقسیم ابواب وبدجدی??د۱۲۳۸ نے Cardinal Careuاسی زمانہ میں کارڈین??ل ک??یرو ء میں عہ

ت� ک??و س??ہول� کی خ??اطر اب??واب میں منقس??م کی??ا۔ اور ء میں یہ راب??رٹ۱۵۵۱کی مخل??ف کآایات میں تقسیم کیا۔ Robert Stephensاسٹیفنس نے ان ابواب کو

بر سوم کے نسخوں کی تعداد ودوودور کے کل نس?خہ ج?ات ج?و ہم??ارے ہ??اتھوں میں ہیں تین ہ??زار س??ے زائ??د ہیں ۔ان اس میں سے پانچ سوسات نسخوں میں اعمال الرسل اور عام خطو� محفوظ ہیں۔ پانچ س??و پچ??انوےتقدس پولوس کے خطو� محفوظ ہیں، اور دو سو قلمی نسخوں میں مکاش??فات کی نسخوں میں م

کاب محفوظ ہے۔

Page 104: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

باب چہامتقدسہ کے نسخہ جات کی شہادت ب� م ت بد ک واورا

واوراد" کا مفہوم لفظ" م??ذکورہ ب??الا تین??و ں زم??انوں کے ہ??زاروں نس??خوں کے علاوہ ہم??ارے ہ??اتھوں میں انجی??لآات?ا ہے واوراد کے نس?خے بھی موج?ود ہیں ۔ اب?دا ہی س?ے کلیس?یا میں یہ دس?ور چلا جلیل کے کہ عب??ادت کےوق� گرج??اؤں میں تم??ام س??ال کےدن??وں او رمخل??ف تیوہ??اروں کے موقع??وں پ??رواوراد" انجیل کے مخلف حصص پ??ڑھے ج??اتے ہیں ۔ ان حص??ص ک??و مس??یحی ا�??طلاح میں "آات??ا ہے ۔اس دس??ور کہے ہیں۔چنانچہ کلیسیائے ہندو پاکس??ان میں یہ ق??دیم دس??وراب ت??ک چلا بورد" کہلات??ا ہے پڑھ??ا جات??ا کے مطابق روزانہ گرجا میں انجیل کا ایک خاص مق??ررہ حص??ہ ج??و " ت� ہے۔ اس دسور کے مطابق کلیسیائے ہندو پاک کے گرج??اؤں میں انجی??ل ش??ریف کی تم??ام کت� س?ال میں ای??ک دفعہ پ?ڑھی ج??اتی ہیں ۔ ق??دیم زم?انہ ب ع?یق کی ک سال میں دو دفعہ اور عہدب م??وقعہ مق??ررہ حص??ص روزانہ میں ان وردوں کے نس??خے گرج??اؤں میں رکھے رہ??ے تھے۔اورحس??� پڑھے جاتے تھے۔ ان نسخوں میں اناجیل اور اعمال اور خطو� محفوظ ہیں۔ یہ نسخے دوسرے

ء ت??ا۸۰۰اور تیسرے دوروں کے ہیں۔ جو نسخے دوسرے دور سے معلق ہیں وہ نویں �??دی )از ء(سے پہلے کے نہیں ہیں۔۹۰۰

ء( سے زی??ادہ ہے اور۱۶۰۹ان اوراد کے نسخوں کا شمار تاحال ایک ہزار چھو سو نو ) ن� نئے نسخے دسیاب ہوتے رہے ہیں ۔ ایک سواڑسٹھ نسخے ایس??ے ہیں جن میں اناجی??ل اور اعم??الر ا لرس??ل اورخط??و� محف??وظ ہیں اور دو س??و پن??درہ ایس??ے ہیں جن میں اعم??ال الرس??ل اور

خطو� محفوظ ہیں۔ت تعداد یونانی نسخوں کی کل

ب عہ??د جدی??د کے �??حیح اور مع??بر یون??انی من ک??و معل??وم ک??رنے کے ل??ئے ت� پس ک ہمارے پاس انیس سو سال کے قدیم نسخے موجود ہیں ۔ ناظرین کی یاد دہانی کی خ??اطر ہم ان نسخوں کی تعداد یک جا کرکے لکھ دیے ہیں تاکہ ان کی پ??وری اہمی� ای??ک ہی نظ??ر میں ظ??اہر

ہوجائے ۔بر اول ۔ از ۱) ودو سے نسخہ جات یونانی سے زائد ہیں ۔۶۰ء ۳۰۰ء تا ۵۰۔( بر دوم۔ از۲) ودو نسخہ جات یونائی سے زائد ہیں۔ ۲۰۰ء ۸۰۰ء تا ۳۰۰۔(ودور سوم۔ از ۳) نسخہ جات یونانی سے زائد ہیں۔۳۰۰۰ء ۱۴۰۰ء تا ۸۰۰۔( واوراد کے نسخہ جات کم از کم ۴) نسخہ جات یونانی سے زائد ہیں۔ ۱۵۶۵۔(

کل تعداد نسخہ جات یونانی سے زائد پانچ ہزا ر۔ ناظرین پر مخفی نہ رہے کہ یہ پانچ ہزار سے زیادہ نسخے جواب ہم??ارے ہ??اتھوں میں ہیںت� لکھی گ??ئیں �رف ا�لی یونانی زبان کے ہیں۔ جس زبان میں انجی??ل جلی??ل کی مخل??ف کآائیں آائن??دہ زم??انہ میں ہ??اتھ تھیں۔ ممکن بلکہ اغل� ہے کہ زمین مصر سے ہمیں اور نسخے بھی بالخصوص پہلی دو �دیوں کے قلمی نسخے جن میں مکمل انجیل کی نق??ل ہ??و۔ بہ??ر ح??ال ہ??ر ش??خص جس کے س??ر میں دم??اغ اور دم??اغ میں عق??ل ہے یہ س??مجھ س??کا ہےکہ ان یون??انیت� ک??ا نسخوں کے ذریعہ جو تعداد میں پانچ ہزار سے زائد ہیں ہم انجیل جلی??ل کی مخل??ف ک

�حیح ترین من معلوم کرسکے ہیں۔

Page 105: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب پنجم باببد جدید کے تراجم کی شہادت ب عہ ت� ک

ت� ایک لحاظ س??ے دنی??ا کی تم??ام ق??دیم ک??ابوں س??ے مم??از ہیں۔ ب جدید کی ک عہداا محدود ہیں کیونکہ ان ک??ابوں ت� کی �حیح عبارت معلوم کرنے کے ذرائع نسب دیگر قدیم ک کی نقلیں �رف ان کی ا�ل زبانوں میں ہوئی تھیں اور �رف ایسی نقل??وں کے ذریعہ ہم ان کیت� کی �?حیح عب?ارت معل?وم ب جلی?ل کی ک ا�لی عبارت کو معلوم کرسکے ہیں ۔ لیکن انجیلاا پ?انچ ہ?زار یون?انی کرنے کے لئے ہمارے پاس نہ �رف ان کی ا�لی زبان یع?نی یون?انی میں قریب?ت� کے مخلف زم??انوں، ملک??وں اور نسخے موجود ہیں )جن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے ( بلکہ ان ک زب??انوں کے ق??دیم ت??رین ت??رجمے بھی موج??ود ہیں جن کے ذریعہ ق??دیم اور مس??ند من ک??ا پہ چ??ل س??کا ہے۔ کی??ونکہ ان میں س??ے بعض ت??رجمے ایس??ے ہیں ج??و پہلی تین �??دیوں کے موج??ودہ نسخوں سے بھی زیادہ قدیم ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسیحی� ابدا ہی سے تبلیغی مذہ�آاخری و�ی� کے مطابق افضائے عالم ت??ک پہنچ رہا ہے اور مسیحی مبلغین منجی عالمین کی گئے ۔ وہ جس ملک میں گئے اپنے ساتھ انجیل لے گئے اور انہوں نے اس مل??ک کی زب??ان میںبر حاض??رہ میں مخل??ف بائب??ل سوس??ائٹیوں نے ودو ت� ک??ا ت??رجمہ کردی??ا جس ط??رح انجی??ل کی ک

ت� کا ترجمہ ایک ہزاردوسوبارہ) ( زبانوں میں کردیا ہے۔۱۲۱۲انجیل جلیل کی کب جلیل کے �حیح من کو معلوم کرنے کے لئے نہ �رف ہمارے پاس پانچ پس انجیل ہزار سے زائد نسخے ا�لی یونانی زبانوں میں ہیں بلکہ مشرقی اور مغربی ممال??ک کی زب??انوں کے ق??دیم ت??رین ترجم??وں کے نس??خے ہ??زاروں کی تع??داد میں ہم??ارے پ??اس موج??ود ہیں ۔ ان مخل??ف ترجموں کا ا�لی زبان کے ساتھ مقابلہ کرکے ہم �حیح من کو جانچ پڑتال کرسکے ہیں۔ جوودورحاضرہ میں ہمارے ہاتھوں میں ہے وہ اسی ج??انچ پڑت??ا ل اور مق??ابلہ ک??ا ن??یجہ ہے۔ یہی انجیل

وجہ ہے کہ ہم وثوق کے ساتھ کہہ سکے ہیں کہ اس کا من �حیح اور مسند من ہے۔

انجیل کی یونانی زبان کی خصو�ی� ت� کے مصنفین یہودی مسیحی تھے ب جدید کی ک خدا کی حکم� دیکھو کہ عہدت� ک??و لکھ??ے ت??و یہ ای??ک فط??رتی ب??ات ہ??وتی ۔ اور اگ??ر وہ ع??برانی ارامی زب??انوں میں ہی اپ??نی کتقدس می نے ابدائی زمانہ میں سیدنا مسیح کے کلم??ات بالخصوص ج� ہم دیکھے ہیں کہ م ب طیبات کو ارامی زبان میں قلمبند تھا تو اگر تمام اناجیل اور مکوبات �رف ارامی میں فی زم?انہ موجود ہوتے تو کوئی حیرت ک?ا مق??ام نہ ہوت??ا ۔ لیکن خ??دا کی زی??ر ہ??دائ� اناجی??ل اور مکوب??ات

ت� �??رف ارامی زب??ان میں ہی لکھی رہ1وغ??یرہ نے یون??انی لب??اس بد جدی??د کی ک پہن??ا۔ اگ??ر عہ??ہی انظ??ام نے انجی??ل ک??و یون??انی آاگے نہ بڑھ??ی پس الہ جاتیں تو مسیحی� کنعان کی حدود سے زبان کا لباس پہنایا جو پہلی �دی مس?یحی س?ے قب?ل مہ??ذب دنی?ا کی بین الاق?وامی زب?ان ہوگ?ئی تھی اورہندوسان سے روما تک بولی جاتی تھی۔ لہذا وہ انجیل جلیل کی ح??یرت انگ??یز اش??اع� میں ممدو معاون ثاب� ہوئی ۔ جس کا نیجہ یہ ہواکہ انجیل جلیل کے نسخے اور ت??رجمے اوائ??ل

ب عالم میں پھیل گئے ۔ �دیو میں اطرافب عہ??د جدی??د کی ت� ب غ??ور ہے۔ ک انجیل کی یونانی زبان کے معلق ایک اور ام??ر قاب??لاا افلاط??ون وغ??یرہ کی ہ درجہ کی زبان نہیں ہے۔ اس میں یونانی مصنفین مثل یونانی زبان کوئی اعلیب عہ??د جدی??د کی ت� سی فصیح اور بلیغ ٹکسالی زب??ان نہیں ہے۔ ان مص??نفین کی یون??انی اور ک یون??انی میں وہی ف??رق ہے ج??و کس??ی مس??لم الثب??وت دہل??وی ی??ا لکھن??وی ادی� کی زب??ان اورکس??یبد جدی??د کی زب??ان وہ ہے ج??و ب� عہ ت معمولی لکھے پڑھے پنجابی کی اردو میں پایا جاتا ہے ۔ ک روز مرہ کی بول چال میں اسعمال ہوتی تھی ۔ پس انجی??ل کی یون??انی زب??ان م??رک� جمل??وں س??ے اورمش??کل اور مغل??ق الف??اظ س??ے پ??اک ہے اور مخص??ر فق??روں اور س??ادہ الف??اظ میں مص??نف کےت� کی زبان دنیا کی مطل� کو ادا کرتی ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہواکہ انجیل جلیل کی کب حکم� تھی آاس?انی س?ے ت?رجمہ ہوس?کی ہے۔ پس یہ خ?دا کی عین مخلف زبانوں میں نہ?ای�

ہم نے اس موضوع پر اپنی کاب " قدام� او�لی� اناجیل اربعہ" کی دو جلدوں میں مفصل بحث کی ہے۔)برک� الله ( 1

Page 106: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

کہ انجیل جلیل کا پیغام نہ �رف یونانی زبان میں لکھا گیا بلکہ ایسی یونانی میں لکھا گیا ج??وب عہ??د جدی??د پہلی ت� آاسانی ت??رجمہ ہ??وکر تم??ام دنی??ا کے ممال??ک اور اف??راد ت?ک پہنچ ج?ائے۔ ک بتوں مسیحی� کی اشاع� مخلف ممالک میں ہوئی گ??ئی توں ج �دی میں لکھی گئیں اور ج

تان ممالک کی زبانوں میں ہوتے گئے۔ انجیل کی کابوں کے ترجمے بھی

تا�ول ترجموں سے ا�ل من کو جانچنے کے ب جلیل کے ا�ل یونانی من کو معل??وم ک??رنے کے ل??ئے مخل??ف زب??انوں اورملک??وں انجیلتا�?ول وض?ع آامد ثاب� ہ??وئے ہیں۔ نق??ادوں نے اس مقص?د کے ل?ئے مع??دد کے ترجمے نہای� کار کئے ہیں جن میں سے چند ایک نہای� ع??ام فہم ہیں۔ ن??اظرین کی دلچس??پی کی خ??اطر ہم ان

کا ذکر کرتے ہیں۔ ۔( ظاہر ہے کہ اس نقطہ نظ?ر س?ے کہ کس?ی ت?رجمہ ک?ا فائ?دہ �?رف اس?ی �?ورت۱)

آاس?انی معل?وم کرس?کیں۔ پس میں ہوسکا ہے ج� ہم اس ترجمہ کے ذریعہ ا�ل یونانی من ک??و بآامد ثاب� ہوتا ہے جو زیادہ سہولی� سے اس مقصد کو پورا کرتا ہے۔ وہ ترجمہ زیادہ کار

بر نویون??انی میں دوب??ارہ ت?رجمہ ک??رکے اس یون??انی۲) ۔( اس قسم کے ترجمہ ک??و ہم از س? ا�ل یونانی کومعلوم کرسکے ہیں جو ا�ل مرجمین کے سامنے تھا اورجس سے وہ ت??رجمہ تی??ار

کیا گیا تھا۔بش نظر ترجمہ لفظی ہو جس میں زبان کے مح??اورہ کی پ??روانہ کی گ??ئی ہ??و۳) ۔(اگر پی

آامد ثاب� ہوتا ہے ۔ اس نکہ تو ایسا ترجمہ ا�ل یونانی من کو معلوم کرنے کے لئے نہای� کار آان کے ع??ربی آان عربی کی مثال لی??ے ہیں۔ ہم ق??ر کو ناظرین کے ذہن نشین کرنے کی خاطر ہم قربر نو دوبارہ ع??ربی میں ت?رجمہ من کو شاہ عبدالقادر دہلوی کے تح� اللفظی اردو ترجمہ کو از سآاسانی معلوم کرسکے ہیں کیونکہ اس میں اردو زبان کے فق?روں کی س?اخ� اور مح??اورہ کرکے ب ک?ا لح??اظ نہیں رکھ??ا گی?ا۔ لیکن ڈاک?ٹر ن?ذیر احم?د دہل?وی کے بامح?اورہ اردو ت?رجمہ س?ے ہم

آاسانی سے معلوم نہیں کرسکے ۔ ا�ل عربی عبارت کے الفاظ کو دیسی

آاس?انی معل?وم۴) ۔( اگر ترجمہ ابدائی زمانہ میں کیا گیا ہ??و ت?و ق??دیم ا�?لی یون??انی من بہوسکا ہے کیونکہ مرجم کے سامنے قدیم ترین یونانی نسخہ ہوگا جو نہای� معبر ہوگا۔

۔( اگر مرجم فاضل اور عالم ہو تو اس کے علم وفضیل� کی وجہ سے ترجمہ بھی۵)ہی ت?رین پ??ایہ والے من کے نہای� قابل قدر ومنزل� ہوگا اوراس امر کا بھی یقین ہوگ??ا کہ اس نے اعل

نسخہ سے ترجمہ کیا ہوگا۔ ۔( ہمیں ترجم??وں کے نس??خوں میں س??ہوکات� کے وج??ود ک??ا خی??ال رکھن??ا چ??اہیے ۔۶)

ظاہر ہے کہ جس ا�?لی یون?انی نس?خوں کی نق?ل میں ک?اب� کے وق� غلطی?اں واق?ع ہوس?کی ہیں اسی طرح ان ترجموں کے نقلوں میں بھی ک??اب� کی غلطی??اں واق??ع ہوس??کی ہیں اور ہ??وئی

ہیں لیکن ایک ہی ترجمہ کے مخلف نسخوں کے مقابلہ سے ان غلطیوں کاپہ مل جاتا ہے۔ ۔( مخلف زبانوں کے ترجموں کے مقابلے سے بھی سہو کات� کا علم ہوجات??ا ہے۷)

کیونکہ مخلف زبانوں کے ترجموں کی کاب� میں ایک ہی قس??م کی غلطی ک??ا واق??ع ہون??ا ای??کاا ای??ک ہی لف??ظ کی غلطی واق??ع نہیں ن??اممکن ام??ر ہے۔علاوہ ازیں مخل??ف ترجم??وں میں ق??درت ہوسکی ۔ پس مخلف زمانوں ، ملکوں ، اور زبانوں کے ترجموں کے مخلف نسخوں کا مق??ابلہ کرنے سے ایک ترجمے کی غلطی ی??ا ت??و اس?ی ت??رجمہ کے کس?ی دوس??رے نس?خے س??ے ی??ا کس??ی

دوسرے ترجمہ کےنسخے سے معلوم ہوجاتی ہے۔ ۔( مخلف زبانوں کے ترجم?وں ک?ا مق??ابلہ انجی?ل کے ا�?لی یون?انی الف?اظ ک?و معل?وم۸)

اا آام??د ث??اب� ہوت??ا ہے۔ مثل میں ہے " وہ ج??و جس??م میں۱۶: ۳تیمھیس ۱ک??رنے میں نہ??ای� کارآایہ شریفہ میں الفاظ " وہ جو کی یونانی کو οεظاہرہوا ۔۔۔۔۔" اس لفظ اس نے کاب لیکن ہے

سے اس) "( εθغلطی میں نسخوں یونانی کی مابعد سے وجہ کی جس دیا لکھ خدا بمعنیپر "εθمقام ۔ ہے ترجمہ یہ کا آای� اس میں ترجمہ اردو پرانے ہمارے ہے وجہ ہوگیا۔یہی ہوتا نقل

" لفظ پر مقام اس وہاں تو ہوئے دسیاب نسخے یونانی ترین قدیم ج� ہوا۔ ظاہر میں جسم خداοε اس ۔ ہے کونسا لفظ �حیح سے میں لفظوں ں دونو کہ ہے ہوا پیدا یہ سوال پس گیا۔ پایا

لفظ نے مرجمین لاطینی وہاں تو دیکھا کو ترجموں لاطینی قدیم لئے کے تصفیہ Deusکےلفظ) ( بلکہ تھا لکھا نہیں خدا لاطینی ) " " ( Quiبمعنی اس تھا۔ لکھا جو وہ بمعنی

سے غلطی نے کات� کسی کے نسخہ یونانی میں زمانہ ترانے پ کہ کردیا ثاب� یہ کو οεترجمہ

Page 107: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

εθ " " جگہ کی خدا لفظ میں شریفہ آایہ اس میں ترجمہ اردو موجودہ پس تھا۔ دیا لکھہیں۔" " گئے کئے بحال جو وہ الفاظ

واقفی� کی ناظرین ہم سے میں ترجموں قدیم کے جلیل انجیل میں �دیوں اولینممالک مغربی اور مشرقی میں �دیوں اولین ترجمے یہ ہیں۔ کرتے ذکر کا ایک چند لئے کے

ہیں۔ کرتے ذکر کا ترجموں چند کے ممالک مشرقی پہلے ہم ۔ ہیں گئے کئے میںاول ب فصل

تراجم کے ممالک مشرقیتراجم سریانی

زبان : ارامی میں کنعان تقدس م بض ار میں زمانہ کے عالمین منجئی ترجمے سریانی اولچند میں زبان اوراسی ، تھی زبان کی خداوند مبارک ہمارے زبان یہی ۔ تھی جاتی بولی اا عومنکلے سے بیان معجز بن زبا کی للعالمین رحمہ جو ہیں بھی محفوظ میں اناجیل ہماری فقرے

" مسیحی� " ج� طورپر قدرتی پس وغيرہ۔ افح ، لماسبفقانی ایلی ایلی قومی تالیھا اا مثل تھے ) بد ) عہ ہے شاخ ایک کی زبان ارامی جو میں زبان سریانی تو ہوئی اشاع� میں شام ب ملک کیترجمہ پانچ کے جلیل انجیل میں زبان اس ۔ ہوا ترجمہ پہلے سے س� کا ت� ک کی جدید

۔ ہوئےڈیاٹیسرون کی ٹیشین

(۱ ( آائے( کر چل آاگے ذکر کا جس شہید جسٹن اور تھا باشندہ کا فرات وادی ٹیشین

نے ( اس تھا۔ چکا رہ شاگرد کا کیا۔ ۱۷۰گا مرت� میں الفاظ انجیلی کو بیان انجیلی میں ء

وہ کہ لکھا یکجا سے طور اس کو حصص کے آایات اور آایات مخلف کی اربعہ اناجیل نے اسکاب یہ ہوگیا۔ بیان مسلسل مخلف 1ایک میں ایام ان چونکہ ۔ ہوگئی عام ب مقبول بڑی

تومار ط ہی ایک �رف لئے کے کاب اس لیکن تھے ہوتے توماردرکار ط مخلف لئے کے اناجیل�دیوں پانچ پہلی پس تھے۔ موجود بیانات اور آایات کی انجیلوں چاروں میں اوراس تھا درکالاطینی آارمینی، اا مثل زبانوں مخلف کا کاب اس کہ ہی ح ہوگیا۔ عام رواج کا کاب اس میں

پوپ وق� اس گئیں۔ لکھی بھی یں تفسیر کی اوراس گیا کیا ترجمہ میں وغیرہ عربی ، ہیں۔ موجود نسخے قلمی دو کے ترجمہ عربی کے کاب اس میں خانہ ت� ک کے �اح�

میں یونانی کاب یہ پہل پہلے نے ٹیشین کہ ہوئے نہیں مفق پر بات اس تاحال علماءنے ٹیشین اگر تھی۔ کی مرت� میں سریانی یا تھی دی سریانی ۱۷۰ترتی� کے اناجیل میں ء

نہای� من یونانی کا ترجمہ سریانی کہ ہے ظاہر تو تھی کی تالیف کاب اپنی سے ترجمہ

1 Tatian . Diatessaron.

یونانی نے اس اگر تھا۔ کیا قبول نے عالم مسند جیسے ٹیشین کو جس ہوگا �حیح اور قدیمہوگا۔ معبر اور �حیح نہای� من کا ان تو تھا کیا مرت� کو کاب اس پہل پہلے سے اناجیل

کہ ۱۹۳۳ ہے ہوتا معلوم ایسا سے جس ہوا دسیاب میں زبان یونانی پارہ ایک کا کاب اس ءمیں

میں زبان سریانی ترجمہ کا اس میں بعد اور تھی گئی لکھی میں یونانی پہل پہلے کاب یہ شایداس جو تھا کیا اسفادہ سے نسخوں یونانی معبر ان نے اس کہ ہے ظاہر حال بہر تھا۔ گیا کیا

اور تھے۔ رائج میں زمانہ ءیا اس سے پہلے لکھے گئے تھے۔۱۵۱کےلہذا ان کا من نہای� مسند من تھا۔

قدیم سریانی ترجمہ اا پچ?اس س?ال۲) ۔( قدیم سریانی ت?رجمہ کے )ج?وانجیلی مجم?وعہ کے تحری?ر ہ?ونے کے بع?د تقریب??

بر حاض??رہ میں ہم??ارے پ??اس ہیں۔ اس ق??دیم س??ریانی ودو کے ان??در کی??ا گی??ا تھ??ا ( دو قلمی نس??خے ترجمہ کا یونانی من نسخہ سینا کے یونانی من کے مطابق ہے۔ ایک نسخہ کی??ورٹن ہے جس ک??و

نے چھپوای??ا تھ??ا۔ یہ نس??خہ2ء میں انگلسان کے عجائ� خانہ کے اسس??ٹنٹ ڈاک??ٹر کی??ورٹن ۱۸۴۸ :۸ ت?ا ۱: ۱مصر سے دس?یاب ہ??وا تھ?ا اور اس میں ذی??ل کی انجیلی عب??ارتیں موج??ود ہیں۔م?ی

،۱۲: ۱۶ تا ۳۳: ۷ و۱۶ : ۳ تا ۴۸: ۲، لوقا ۲۰۔ ۱۷: ۱۶ ۔ مرقس ۲۵: ۲۳تا ۳۲: ۱۰، ۲۲ ،۱۹۔۱۵: ۱۴: ۱۲ ت??ا ۱۰: ۱۴، ۱۹: ۸ ت??ا ۵: ۳ و۴۲: ۱ ت??ا ۱:۱ ، یوحن??ا ۴۲: ۲۴ت??ا ۱: ۱۷ب اناجیل میں لوقا کی انجی??ل یوحن??ا کے بع??د لکھی ہے۔ یہ۲۹۔ ۲۶: ۱۴، ۲۳۔ ۲۱: ۱۴ ترتی�

آاخ?ر میں لکھ??ا گی?ا تھ??ا ۔ یع??نی ء کے درمی?ان اس زم?انہ۵۰۰ء اور ۴۵۰نسخہ پانچویں �دی کے ائےRabulaمیں لکھا گی??ا تھ??ا، ج� مش??ہور ومع??روف بش??پ ربلہ رجمہ کی بج دیم ت اس قآائے گا ( کروارہا تھا۔ پشیہ ترجمہ )جس کاذکر ابھی

ب سینا سے دو خواتین مسز لوئیس اور مسز3اس قدیم سریانی ترجمہ کا دوسرا نسخہ کوہ کو دسیاب ہوا تھا۔ یہ نسخہ چرمی قرطاس پر لکھ??ا ہے ۔ نچلی عب??ارت انجیلی ہے جس4گبسن

2 Dr. Cureton3 Mrs. Lewis 4 Mrs. Gibson

Page 108: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

کو نرم پھر س?ےرگڑ ک?ر دو س??طروں کے درمی??ان اور عب??ارت لکھی گ??ئی تھی۔ اس نچلی عب??ارتآاخ??ر اور پ??انچویں آاتی ہے معلوم ہوتا ہےکہ یہ نسخہ چوتھی �?دی کے سے جو دھیمی سی نظر

ء کے درمیان لکھا گیا تھا۔ اس نس?خہ میں ق??دیم۴۲۵ء اور �۳۵۰دی کے شروع کا ہے۔ یعنی تریانی ترجمہ نس??خہ کی??ورٹن کی نس??ب� زی??ادہ محف??وظ ہے۔ اس نس??خہ میں ذی??ل کی عب??ارتیں س

:۲۸ ت?ا ۲۰: ۲۱، ۲۴: ۲۰ ت?ا ۱۱: ۱۷، ۱۵: ۱۶ ت?ا ۳: ۸، ۱۰: ۶ ت?ا ۱: ۱موجو دہیں۔ می )جہ??اں یہ۸: ۱۶ ت??ا ۵: ۶: ۲۶: ۵ت??ا ۴۱: ۴، ۱۷: ۴ ت??ا ۲۱: ۲ و ۴۴ ت??ا ۱۲: ۱ وم??رقس ۷

:۱ یوحن??ا ۵۳: ۲۴ ت?ا ۱۲ :۶ ، ۲۸: ۵ ت?ا ۳۸: ۱، ۱۶ ت?ا ۱: ۱انجیل خم ہ??وئی ہے ( ولوق?ا ۔۲۵: ۲۱ تا ۴۰ : ۱۹، ۳۱: ۱۸ تا ۴۶: ۵، ۲۵: ۵ ، ۳۷: ۴ تا ۱۶ : ۲، ۴۷: تا ۲۵

پشیہ ہے اور انگری???زی1۔( پش??یہ جس ط???رح رومی کلیس??یا ک???ا مس??ند ت??رجمہ ولگیٹ ۳)

3 ہے اسی ط??رح س??ریانی کلیس?یا ک??ا مس??ند ت??رجمہ پش??یہ 2کلیسیا کا مسند ترجمہ اتھرائزڈورشن

ہے۔ اس لفظ کا مطل� " سادہ" ہے۔ یہ ترجمہ گذشہ ڈیڑھ ہزار سال سے سریانی کلیس??یا میںب ع????یق تم????ام رائج ہے ۔ ہم اس رس???الہ کے پہلے حص???ہ میں بلاچکے ہیں کہ اس میں عہ????د

ت� میں س??ے ب جدید کی ک یوحن??ا ، یہ??وداہ ک??ا۳یوحن??ا ، ۲پط??رس ، ۲اورکامل موجود ہے ۔ عہدتریانی خ??ط اورمکاش??فات کی ک??اب نہیں ہے کی??ونکہ ج� یہ ت??رجمہ کی??ا گی??ا تھ??ا اس وق� س??ت� کا رواج نہیں تھا جس سے ہم اندازہ کرسکے ہیں کہ یہ ترجمہ کس ق??در کلیسیا میں ان ک

قدیم ہے۔ شامی کات� کاب� کی �ح� کے لئے تمام دنی??ا میں مش??ہور تھے۔ انہ??وں نے اس ترجمہ کی نقلیں ایسی �ح� اور خوبصورتی س??ے کی ہیں کہ اس??کے مخل??ف نس??خوں میںبر حاض?رہ میں موج?ود ہیں ودو بمشکل اخلافات مل?ے ہیں۔ اس ت?رجمہ کے ق?دیم نس?خے ج?و

1 Vulgate.2 Authorized Version.3 Peshitta.

نسخے برطانوی عجائ� خانہ میں محفوظ ہیں۔ ان۱۰۲ سے زیادہ ہیں، جن میں ۲۴۳شمار میں ب ک?اب� بھی لکھ??ا ہ?وا ہے۔ س?� میں سے بعض نس?خے نہ??ای� ق??دیم ہیں اور ک?اتبوں نے س?ن سے قدیم نسخہ پ?انچویں �?دی ک?ا ہے۔ ای?ک درجن کے ق?ری� نس?خے چھ?ٹی �?دی کے ہیں،

ء یعنی کات� نے اس نس?خہ ک?و۵۳۹ء تا ۵۳۰جن میں سے چار ذیل کی تاریخیں موجود ہیں۔ از دس سال میں لکھا جس سے معلوم ہوسکا ہے کہ کس حزم اور احیا� س??ے یہ ک??ات� نق??ل کی??ا

ء اور۵۴۸ء ، ۵۳۴ک??رتے تھے۔ ب??اقی تین نس??خوں کی ک??اب� خم ہ??ونے کے س??ن علے ال??رتی� ء ہیں۔۵۸۶

بد نظ??ر یہ??اں یہ س?وال پی?دا ہوت??ا ہےکہ یہ ت?رجمہ ک� کی??ا گی??ا۔ ج� ہم اس ب?ات ک?و م? ء میں اس کلیس??یا کی۴۳۱رکھ??ے ہیں کہ یہ ت??رجمہ تم??ام س??ریانی کلیس??یا میں م??روج ہے اور کہ

شاخ نس?طوری کلیس?یا س??ے ال??گ ہوگ??ئی تھی ت??و ہم پ??ر یہ ظ??اہر ہوجات?ا ہے کہ یہ ت??رجمہ نہ �?رف ء میں اس کلیس?یا کی ش??اخ نس?طوری کلیس??یا س??ے۴۳۱ء سے پہلے ک??ا کی??ا ہ??وا ہے ، بلکہ ۲۳۱

ء س?ے پہلے ک?ا کی?ا ہ??وا ہے۲۳۱الگ ہوگئی تھی تو ہم پر یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ یہ ترجمہ نہ �?رف ء میں یہ ترجمہ ایسا قدیم اور مسند س??مجھا جات?ا تھ??ا کہ گ?واس وق� س?ریانی کلیس?یا۴۳۱بلکہ

میں پھوٹ بھی پڑگئی تھی تاہم اس پھوٹ کا اس ترجمہ کی عام مقبولی� اور رواج پر رتی پھراثر نہ پڑا۔اس ایک بات س??ے ہم اس ت??رجمہ کی ق??دام� ک??ا ان?دازہ لگاس?کے ہیں ۔ بعض علم??اء ک??ا

ء کے درمیان کیا گیا تھا۔ دیگر علم??اء۲۰۰ء اور ۱۰۰خیال ہے کہ یہ ترجمہ دوسری �دی یعنی ء کے درمی??ان کی??ا گی??ا تھ??ا۔ م??وخر۳۰۰ء اور ۲۰۰کا یہ خیال ہے کہ یہ ترجمہ تیسری �دی یعنی

ال??ذکر علم??اء کے خی?ال کے مط??ابق وہ ت?رجمہ جس کی نق??ل م?ذکورہ ب?الا ک?وہ س?ینا ک?ا س?ریانی نسخہ ہے، پشیہ ترجمہ سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ اس?ی وجہ س??ے اس ک??ا ن?ام ق??دیم س?ریانی ت?رجمہ رکھا گیا ہے اور پش??یہ کے م??رجموں نے ت??رجمہ ک?رتے وق� اس پ??رانے س??ریانی ت??رجمہ ک?و ض?رور پیش نظر رکھا تھا،جس سے �اف پہ لگ??ا ہے کہ یہ دون??وں ت??رجمے ک??نے ق??دیم ہیں۔ اگ??ر پش??یہبہ سینا کے نسخہ والا س??ریانی ت??رجمہ اس س??ے بھی زی??ادہ ق??دیم تیسری �دی کا ترجمہ ہے تو کو

Page 109: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا پہلے کا ہوگا۔ اب علماء کی ایک بڑی تعداد اس نظریہ کی یعنی دوسری �دی سے بھی غالب ح??امی ہے کہ پش??یہ دوس??ری �??دی کے اوائ??ل میں ت??رجمہ کی??ا گی??ا تھ??ا اور س??ريانی بول??نے والی

کلیسیاؤں میں مقبول عام ہوگیا تھا۔اہ بہ� کم مذکورہ بالا قدیم سریانی ترجمہ کے نسخے پشیہ کے نسخوں س??ے مق??ابل دس??یاب ہ??وتے ہیں۔ اس کی ای??ک ب??ڑی وجہ یہ ہے کہ ق??دیم س??ریانی علم ادب کی ک??ابوں ک??ا

ہے اور جو موجود ہے وہ �رف جدا جدا ٹکڑوں میں ہی مل??ا1ایک بہ� بڑا حصہ ضائع ہوچکا توں انجی??ل ت?رجمہ کی نظ??ر ث?انی ہ??وتی توں ج? ہے ۔ اس کی دوس??ری وجہ یہ معل?وم ہ??وتی ہے کہ ج??آاہس??ہ بن??د ہ??وتی گ??ئیں۔اوراس ق??دیم ت??رجمہ کی نقلیں آاہسہ اا قدیم ترجمے کی نقلیں گئی قدرت ضائع ہوگئیں۔ چنانچہ پانچویں �دی میں تھیوڈوریٹ بلات??ا ہے کہ اس ک??و ٹیش??ین کی م??ذکورہ ب???الا تص???نیف کی �???رف دو س???و نقلیں ملیں جن کی بج???ائے اس نے اناجی???ل اربعہ کے اسعمال کا رواج جاری کیدپس ٹيشین کی کاب کے رواج کا خ??اتمہ بھی اس کی نقل??وں کےتریانی ت?رجمہ ک?ا بھی یہی حش?ر بند ہونے کی وجہ سے ہوا اورپشیہ کے ترجمہ کے بعد ق??دیم س?

ہوا۔

فلوکسینس کا ترجمہ ت� کا بامح??اورہ ت?رجمہ س??ريانی زب?ان میں مش?رقی۵۰۸۔( ۴) ب جدید کی ک ء میں عہد

کے ایماپئر کیا گیا۔یہ ترجمہ زبان کے لحاظ سے تم??ام س??ریانی2شام کے اسقف فلو کسے نس آازاد اور بامح??اورہ ہے۔ پش??یہ کی تم??ام خوبی??اں ہی پایہ ک??ا ہے اور لفظی قی??ود س?ے ترجموں میں اعل اس میں موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے نسخے بھی بہ� کم موجود ہیں۔ س� سے پران??ا

ء ک??ا ہے۔ اس ت?رجمہ ک?ا ای?ک ع??ربی ت?رجمہ بھی کی?ا گی?ا ہے جس ک?ا ای?ک نس??خہ۸۲۳نس?خہ موجود ہے جو نویں �دی کا ہے۔

ہی کی ایشیائی اورہندوسانی کلیسیائیں" کے حصہ 1 اس افسوسناک واقعہ کے اسباب کا مفصل ذکر ہم اپنی کاب " قرون وسطاول کے ابواب سوم تا ششم میں کرچکے ہیں ۔)برک� الله (

2 Philoxenus

Page 110: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہارکل کے توما کا ترجمہ ۔( بشپ فلوکسینس جیکو بائٹ )یعقوبی ( بعد کا بانی تھ??ا۔یہ ف??رقہ مس??یح وح??دت۵)

فطرت کا قائل تھا۔س??اتویں �??دی میں خس??رودوم کی ای??رانی فوج??وں نے اس ب??دعی کلیس?یا کی شاخوں کوجو مسوپوتامیہ اورشمالی شام کے شہروں میں تھیں برباد کردیا۔ ج� اس کلیس??یا میں

ء میں انط??اکیہ ک?ا پیٹری?ارک کلیس?یا کی پ?ارٹیوں میں۶۱۳اندرونی تفرقے اور رخنے پیدا ہوگ??ئے ت?و �1لح کرانے کی غرض سے سکندریہ گی?ا اوراپ?نے س?اتھ مش?رقی ش?ام کے ہارک?ل کے بش?پ توما

ب عیق کی ک� ک??ا کو بھی لے گیا۔ وہاں بشپ توما نے پیٹریارک کے حکم کے مطابق عہد ء میں اس نے فلوکس???ینس کے س???ریانی ت???رجمہ کی نظ???ر ث???انی کی کی???ونکہ۶۱۶ت???رجمہ کی???ا۔

آازاد اور بامحاورہ ت??رجمہ تھ??ا۔ توم??ا ک??ا ت??رجمہ لفظی ہے فلوکسینس کا ترجمہ زبان کے لحاظ سے جس میں س??ریانی زب??ان کے مح??اورہ کی رع??ای� نہیں رکھی گ??ئی بلکہ بعض دفعہ س??ریانی زب??ان کے قواع??د پ??ر ج??بر بھی کی??ا گی??ا ہے،ت??اکہ یون??انی من کے لفظی مع??نی برق??رار رہیں۔ جس ط??رحب ع??یق ک??ا لفظی ت??رجمہ یون??انی زب??ان میں کی??ا تھ??ا اوراس میں یون??انی ب عہ??د ت� ایک??ولا نے کب جدی?د ک?ا لفظی ت?رجمہ کی??ا، ب� عہ??د ت محاورات کا لحاظ نہیں رکھا تھ??ا اس?ی ط??رح توم?ا نے ک خواہ وہ سریانی زبان کے محاورہ کے مطابق ہو یا نہ ہو۔ ہندوس?ان میں ت?رجمہ فلوکس?ے نس کیآان ہے اور ہارکل کے لفظی ترجمہ کی نظیر شاہ ولی نظیر حافظ نذیر احمد دہلوی کا ترجمہ قر الله یا ش?اہ عب?دالقادر ک?ا ت?رجمہ ہے۔ ہارک?ل کے لفظی ت?رجمہ ک?ا یہ فائ?دہ ہے کہ ہم اس کےآاسانی سے ا�ل یونانی زبان کا لفظ معلوم کرسکے ہیں اور یہ ج??ان س??کے ہیں کہ ذریعہ نہای� فلاں مق??ام پ??ر ا�??ل یون??انی لف??ظ کی??ا تھ??ا اور ی??وں نہ �??رف ت??رجمہ کے من کی �??ح� بلکہ

یونانی ا�ل عبارت کی �ح� کی جانچ پڑتال بھی کرسکے ہیں۔

1 Thomas of Harkel.

اس ترجمہ کے اکیاون نسخے ہمارے پاس موج??ود ہیں جن میں س??ے ای??ک اس??ی �??دی )یعنی ساتویں �دی ( کا ہے جس میں یہ ترجمہ پائہ تکمیل ک??و پہنچ??ا تھ??ا۔ ای??ک اور نس??خہ پ??ر

ء سن لکھا ہے۔۷۵۷

تریانی بولی کے ترجمے کنعانی ستریانی ت??رجمے ر.Palistinian Syriacکنع??انی س?? ولی دیگ ریانی ب وں کی س ان ترجم

ترجموں کی سریانی زبان سے مخلف ہے اور کنعانی "ترجم" کی زبان سے ملی جل??ی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو کنعانی سریانی ترجمہ کہ??ے ہیں ۔ اس کے مخل??ف اوراق مس??یحی ممال??ک کے مخل??ف حص??ص میں محف??وظ ہیں۔ بعض علم??اء ک??ا خی??ال ہے کہ یہ ت??رجمہ یروش??لیم میں دوسری �دی میں کیا گیا تھا۔ دیگر علماء کا خیال ہے کہ انط??اکیہ میں کی??ا گی??ا تھ??ا اور چھ??ٹی �دی مسیحی کے اوائل کا ہے۔ اس ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس یون??انی نس??خہ ک??ا )جس ک??ا

ہی اور معبر تھا۔ یہ ترجمہ ہے( من نہای� اعل

"کھوپری" کا نسخہ تریانی زب?ان میں ای?ک اور نس?خہ موج?ود ہے جس میں مذکورہ بالا ترجم?وں کے علاوہ س?آایات کی ش??رح کی گ??ئی ہے۔ اس ش??رح میں مص??نف نے یہ بھی ب عہد جدید کی بعض ت� کتریانی بای??ا ہے کہ مخل??ف یون??انی الف??اظ کے حرک??ات وس??کنات کی??ا ہیں اوران ک??ا �??حیح س??آای?ات کے علام?ات وق?ف کی??ا ہیں وغ?يرہ وغ?یرہ۔ اس ک??اب کے ترجمہ کیا ہے۔ اورمخلف یون??انی بر حاضرہ میں موجود ہیں ۔ جن میں سے چھ ش?امی کلیس?یا کے یعق?وبی ف?رقہ 2سات نسخے دو

سے تعلق رکھے ہیں اورایک نسطوری فرقہ س??ے معل??ق ہے ۔ چ??ونکہ یعق??وبی ف??رقہ کی ش??رح ای??ک خانق??اہ میں لکھی گ??ئی تھی جس ک??ا ن??ام کھ??وپری ک??ا خانق??اہ ہے لہ??ذا اس نس??خہ ک??ا ن??ام بھی

کھوپری کا نسخہ رکھا گیا ہے۔

2 Karka, Phensian Version .

Page 111: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ن??اظرین پ??ر مخفی نہ رہ??ا ہوگ??ا کہ یہ س??ریانی ت??رجمے بہ� اہمی� رکھ??ے ہیں۔ ان کیتریانی زب??ان ارامی اہمی� کا باعث �رف ان ترجم??وں کی ق??دام� ہی نہیں ہے۔ بلکہ چ??ونکہ س?? زبان کی ایک شاخ ہے اورکنعانی ارامی زبان سے معلق ہے ، جو ہم??ارے م??ولا اوران کے رس??ولوںآارامی الفاظ اورکلمات ک?و معل?وم کی زبان تھی، لہذا اس زبان کے تراجم کے ذریعہ ہم ان ا�لی کرسکے ہیں جومنجی عالمین کی زبان معج??ز بی??ان س?ے نکلے تھے۔ چ??ونکہ س??ریانی ترجم??وںت� کے نسخے سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے پ??اس موج??ود ہیں لہ??ذا ہم انجی??ل جلی??ل کی ک کے �حیح ترین اور معبر ترین ارامی یونانی من ک??و ان نس??خوں کی م??دد س??ے معل??وم کرس??کے

ہیں۔

آارمینی ترجمے آارمینی??ا ک??ا مل??ک بک شام کے شمال اور شمال مغرب کی جان� آارمینی تراجم۔مل دوم۔

آارمینی??ا میں ب جلیل کے پیغام کی �??دا ء میں۳۰۰واقع ہے لہذا شامی مسیحی مبلغین نے انجیلب عہد جدید کا ترجمہ چوتھی �??دی کے ش??روع1جا سنائی ت� آارمینی زبان میں ک ۔ پہلے پہل ء سے پہلے( سریانی زبان میں کیا گیا۔ چنانچہ اناجی??ل اربعہ ک??ا ت??رجمہ س??ریانی۳۲۵میں )یعنی

تقدس گریگ??وری ) آارمینی زب??ان میں م ء( کے وق� موج??ود تھ??ا۔ اس کے بع??د یون??انی۳۳۲زبان سے ب نظ??ر رکھ ک??ر آارمی??نی۴۰۰ء اور ۳۹۵ا�??ل اور س??ریانی ت??رجمہ ک??و پیش ء کے درمی??ان ای??ک اور

ء( کے بعد قسطنطنیہ کے دارالسطن� سے۴۳۱ترجمہ کیا گیا۔ پھر ج� افسس کی کونسل )تقدس اض??حاق اور مص?روپ تقدسہ کی �حیح نقل دسیاب ہوئی ت?و م ب م ت� ء۳۹۵ نے اپ?نے 2ک

کے ترجمہ کی نظر ثانی کرلی ۔ یہ �حیح نسخہ وہی تا ج??و قس??طنطین بادش??اہ کے حکم س??ے نقل ہوا تھا اورجس کا من کوہ سینا کے نسخہ کا من تھا۔ یہ نسخہ اس �??ح� کے س??اتھ

ہی کی ایشیائی اورہندوسانی 1 بن وسط آارمینیا اورجارجیا کی کلیسیاؤں کے مفصل حالات کا ذکر ہم نے اپنی کاب" قرو مصر وشام و کلیسیائیں" میں کیا ہے۔ برک� الله

2Sahak, Mesrop.?

لکھاگیا ہے کہ اس کو �ح� وخوبصورتی کے لحاظ سے " نسخوں کی ملکہ " کا خطاب دیاگیا ہے۔

آارمینی??ا میں موج??ود آارمینی ترجموں کےلئے نس??خے مخل??ف مس??یحی ممال??ک میں اور ء ،۸۸۷ہیں۔ ان کے خ??اتمہ میں ان کی ک??اب� کی ت??اریخ لکھی ہے چن??انچہ بعض نس??خے

آارمینی??ا میں موج??ود ہیں۔ ای??ک نس??خہ ۹۸۹ء اور ۹۸۲ء، ۹۶۶ ء ک??ا قس??طنطنیہ میں ہے۹۶۰ء کے ء کے وینس شہر میں موجود ہیں۔۱۰۰۶ء اور ۹۰۲اور دو نسخے

جارجیا کے ترجمےبک جارجی??ا ہے۔ آارمینیا کے شمال مغرب کی جان� مل?? ب سوم۔ جارجیا کے تراجم۔ ملکآارمینی مبلغین نے مسیحی� کی اش?اع� ک??ا ف??رض س??ر انج??ام دی??ا۔ چ?وتھی �?دی کے جہاں آاسود اور بحر کیسپن کے درمیان ک??وہ ق??اف کے رہ??نے والے ج??ارجینی لوگ??وں میں آاغاز میں ان بحر ب� ت تقدس مص???ر وپ نے ج???ارجی زب???ان میں بھی ک کلیس???یا ق???ائم ہ???وچکی تھی ۔ کہ???ے ہیں کہ م

تقدسہ کے ترجمے ب جارجیا کے ترجموں کی جانچ پڑت??ال اس ام??ر۴۲۵م ء کے قری� کئے ۔ ملکتریانی ترجمے دونوں تھے۔ کو ظاہر کردیی ہے کہ مرجمین کے سامنے یونانی ا�ل اور س

ایرانی ترجمے بدجدی?د ک?ا ت?رجمہ فارس??ی ب� عہ ت تریانی ت?رجمہ پش?یہ کی ک چہارم۔ ایرانی ترجمے ۔ س?? میں ترجمہ کیا گیا ۔ اس ترجمہ کے بعدایک اور ت??رجمہ فارس??ی میں ا�??ل یون??انی س??ے کی??ا گی??ا۔

میں پرانے ترجمہ کے نسخے موجود ہیں لیکن یہ تاحال شائع نہیں ہوئے ۔3خیال ہے کہ ایران

ایران کی کلیسیا کا مفصل ذکر ہم نے اپنی کاب" �لی� کے ہروال" میں کیا ہے۔ 3

Page 112: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

حبش کے ترجمے بض ب مصر کے راسے یا س??یدھے ار بک حبش کے تراجم۔ مسیحی� نے ملک پنجم۔ مل

تقدس کنعان سے )اعمال ب ابی سینیا۳۹ تا ۲۲: ۸م میں دخل پایا۔ پانچویں �دی کے1( ملک آاخر میں مسیحی� اس ملک کا ق?ومی م?ذہ� بن گ?ئی ۔ چ?وتھی �?دی میں انجی?ل جلی?ل ک?ات� خ?انوں میں اس زب?ان کے ای?ک س?و ترجمہ اس کی زبان میں ہوگیا تھا۔ مغربی ممال?ک کے کب ع??یق وجدی??د ک??ابوں ک??ا من معل??وم ک??رنے کے ل??ئے س??ے زائ??د نس??خے موج??ود ہیں، ج??و عہ??دآامد ثاب� ہ?وئے ہیں۔ ان میں س?� س?ے ق??دیم نس?خے ک?ا من نہ??ای� �?حیح ہے ۔ نہای� کار کیونکہ ترجمہ لفظی ہے۔ مابعد کے نسخوں پر عربی ترجموں کا اثر نمایا ں ہے۔ لیکن اس زبان

کے تمام نسخوں کی تاہنوز جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔

عربی ترجمےتقدس کے عربی تراجم کے نس??خے بک??ثرت موج??ود ہیں۔ بب م ششم۔ عربی تراجم۔ کاتریانی زب??ان س??ے اور بعض قبطی زب??ان س??ے ع??ربی ان میں سے بعض ا�ل یونانی سے اور بعض س زبان میں ترجمہ کئے گئے ۔ عربی تراجم کی ضرورت زيادہ تر اس لئے پڑی کہ اس?لامی فوح?اتب شام ومصر میں )جہاں مسیحی کلیسیائیں بکثرت تھیں( عربی زب??ان رائج کی وجہ سے ممالکبہ سینا سے بعض عربی نسخے ہاتھ لگے ہیں جو ان ت?راجم میں س?ے ہوگئی تھی حال ہی میں کو کسی کی نق??ل نہیں ہیں، بلکہ کس?ی ق?دیم ت?رجمہ کی نق?ل ہیں۔ کی?اعج� ہے کہ وہ حض?رتبل عربی کے رشہ دار حضرت ورقہ بن نوفل کے ترجمہ کی نقلیں ہوں۔ والله اعلمہ بالصواب۔ رسو

قبطی ترجمے بک۲۸، ۲۴: ۱۸ہفم۔ قبطی ت?راجم۔ ک??اب اعم??ال الرس??ل س?ے معل?وم ہوت?ا ہے کہ مل?

مص??ر میں مس??یحی� کی اش?اع� س??یدنا مس??یح کی وف?ات کےچن??د س??ال بع??د ہوگ??ئی تھی ۔

حبش اور عرب کی کلیسیاؤں کا مفصل ذکر ہم نے اپنی کاب " قرون وسطی کی ایشیائی اور ہندوسانی کلیسیائیں " کے حصہ 1اول کے باب اول میں کیا ہے۔)برک� الله (

تقدس م?رقس نے وہ?اں کلیس?یا ق??ائم کی تھی۔ بہ?ر ح?ال یہ ظ?اہر ہے کہ روای� ہمیں ب?اتی ہے کہ مبن حیات میں ہی ملک مصر میں مسیحی� کی اشاع� ہوگئی تھی۔ یہاں یہ??ودی رسولوں کی حیب ع??یق ک??ا مش??ہور ت??رجمہ س??بعینیہ ہ??زاروں کی تع??داد میں رہ??ے تھے اور اس??ی مل??ک میں عہ??د )سیپٹواجنٹ ( کیا گیا تھا۔ لہذا ج� دوسری �دی میں قبطی زبان ایج??اد ہ??وئی ت??و عہ??د جدی??د

ت� کا ترجمہ ء کے درمیان اس زبان میں کیا گیا۔ قبطی زب??ان میں اب??دائی۲۰۰ء اور ۱۵۰کی ک مسیحی �دیوں میں مص?ر کے دیس کی زب?ان تھی ج?و ف??راعنہ مص?ر کی ق?دیم زب?ان س?ے معل?ق

تھی۔ ۔ دوم بحیری۔2اس زبان کی دو شاخیں ہیں۔ اول �حیدی

)ال???ف( �??حیدی زب???ان: یہ زب???ان جن???وبی مص???ر کی تھی اوراس میں بے ش??مار پ???ارے ء میں اس زبان میں یوحنا کی انجیل کا ترجمہ دسیاب ہوا ۔ اگ?ران تم?ام پ?اروں۱۹۲۳موجودہیں ۔

ت� پ??ر مش??مل بد جدید کی تم??ام ک کو جود سیاب ہوئے ہیں ایک جگہ جمع کیا جائے و وہ عہب اربعہ اعمال، خط??و� پول??وس اور ہوں گے ۔ چنانچہ مشی گن یونیورسٹی نے ان پاروں سے اناجیل

مکاشفات کی کاب کو شائع کیا ہے۔بد عیق اور عہد جدید دونوں کے بے شمار پارے موجود ہیں، اور ہر سال ان پ??اروں عہ میں اضافہ ہورہا ہے۔ �حیدی زبان کے نسخے ، بحیر ی زبان کے نسخوں س??ے زی??ادہ ق??دیم ہیں،

ء کے بع??د رواج نہ رہ??ا تھ??ا۔ پس ظ??اہر ہے کہ ج� دوس?ری �?دی میں۲۵۰کیونکہ اس زب?ان ک?ا ء ک??ا بع??د رواج نہ رہ??ا ت?و یہ ت??رجمہ ض?رور۲۵۰قبطی حروف ایجاد ہ??وئے اور �?حیدی ش??اخ ک?ا

ء کے درمیان کیا گیا ہوگا۔ چونکہ اس زبان کے بے شمار پارے دسیاب ہ??ورہے ہیں۲۰۰ء اور ۱۷۵ ، ظاہر ہے کہ نس?خوں کی نقلیں بھی بے ش?مار ہ?وئی ہ??وں گی ۔ ان پ?اروں میں س?ے بعض پ?اروں میں �??حیدی ت??رجمہ کے بالمقاب??ل ا�??ل یون??انی عب??ارت بھی لکھی ہے۔ ای??ک نس??خہ میں )ج??و کابی �ورت کا ہے( اسشنا ، یوناہ اور اعمال کی کابیں ای??ک جل??د میں مجل??د ہیں۔ یہ نس??خہ

2 Sahidic, Bohairie.

Page 113: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تقدس یوحنا کی انجیل کا ایک �حیدی نسخہ ۳۵۰ ء کے لگ بھگ کا ہے۔۳۵۰ء کا ہے۔ م �???حیدی ت???رجمہ کے نس???خے اورپ???ارے اس ک???ثرت س???ے دس???یاب ہ???وئے ہیں کہ ڈاک???ٹر ہ???ورنر

Dr.Hornerنے ان نسخوں سے �حیدی زبان کا مکمل نیا عہد نامہ تالیف کیا ہے جو اس زبان کی قدام� اور معبر من کی وجہ سے نہای� اہم ہے۔

امید ہے کہ ناظرین پر ظاہر ہوگیا ہوگاکہ �حیدی ترجمہ ک??ا من ق??دیم ت??رین من??وں میںبل قدر اور معبر من ہے۔ تقدس اوریجن سے بھی پہلے کا ہے۔ اورنہای� قاب سے ہے۔ چنانچہ وہ متوف نے �??حیدی ح??روف کی جگہ آایا ج� بح??یری ح??ر )ب( بحیری زبان: ایک زمانہ غض� کرلی۔ یہ زبان شمالی مصر کی زبان تھی ، اور ڈلٹا میں ب??ولی ج??اتی تھی۔ اس زب??ان میںبد جدید کے نسخے بکثرت موجود ہیں۔ بعض نسخوں میں انجیلی مجم??وعہ کی یہ ک??ابیں عہت� ی?ک ج??ا کامل موج??ود ہیں۔ اگ?رچہ تاح?ال ک??وئی ایس??ا نس?خہ نہیں ملا جس میں یہ تم?ام ک

ت� مخل??ف نس??خوں میں محف??وظ ہیں۔ پ??ادری ہ??ورنر آاکس??فورڈ1موجودہ??وں ،ت??اہم یہ س??� ک نے یونیورسٹی کے چھاپہ خانہ کے لئے بحیری زبان میں ایک عہد جدی??د م??رت� کی??ا ہے۔ م??ی کی انجی??ل چون??یس نس??خوں س??ے اور دیگ??ر اناجی??ل بیس نس??خوں س??ے تی??ار کی گ??ئی ہیں۔ انیسب مقدس پولوس ، تیرہ نسخوں سے عام خط??و� ، ت??یرہ نس??خوں س??ے اعم??ال نسخوں سے خطو� کی ک??اب اور گی??ارہ س??ے مکاش??فات کی ک??اب تی??ار کی گ?ئی ہے۔ یہ ت?رجمہ یون??انی ک??ا لفظی

ترجمہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس شائع شدہ انجیل کا من نہای� معبر اور �حیح ہے۔ نسخوں کے مطالعہ سے یہ بات ظاہر ہوج??اتی ہے کہ قبطی ک??ات� یہ??ودی اور ش??امی کاتبوں کی طرح ای??ک ای?ک لف??ظ نہ??ای� �??ح� اور احی??ا� س??ے لکھ??ے تھے ۔ اگ??ر کہیں اخلاف کاب� ہوتا تو یہ قبطی کات� حاشیہ میں لکھ دی??ے تھے کہ اخلاف یون??انی نس??خوں میں پایا جاتا ہے لیکن قبطی نس??خوں کی ک??اب� میں نہیں ہے۔ جس س??ے یہ پہ چل??ا ہے کہ قبطی کلیسیا کس ق??در ایمان??د اری س??ے اپ??نے �??حیح من کی حف??اظ� ک??رتی تھی۔ ان قبطی

1 Dr. Horner

ہی ترین قسم کا ہے اور نس??خہ وی??ٹی کن کے من کے مط??ابق نسخوں کا من �حیح ترین اور اعلہے۔

اا ب جدی??د ک??ا ت??رجمہ چ??وتھی �??دی مس??یحی س??ے پہلے غالب?? ب� عہ??د ت اس زب??ان میں کء کے درمیان ہوا تھا۔۳۰۰ء اور ۲۵۰

)ج( دیگ??ر قبطی زب??انوں کے ت??راجم: م??ذکورہ ب??الا دو قبطی زب??انوں کے علاوہ دیگ??رب جدی?د کے ت?رجمے ہ??وئے تھے۔ کی?ونکہ بعض ترجم?وں ک?ا من م?ذکورہ قبطی زبانوں میں عہ??د بالا دونوں ترجموں س?ے مخل?ف ہے۔ یہ نس??خے چھ??ٹی پ?انچویں اور چ??وتھی �?دی مس?یحی

کے ہیں، اور قدیم من کے معلوم کرنے میں ممدا اور معاون ہیں۔ ء میں ایک اور قبطی زبان کے ترجمہ کا نسخہ مصر سے دسیاب ہوا ج??و۱۹۲۴جنوری

تقدس یوحنا کی انجیل پر مشمل ہے۔ اس نس??خہ کی زب??ان۳۵۰ ء میں لکھا گیا تھا ۔ یہ نسخہ م �حیدی زبان کی ایک شاخ ہے۔ اس نسخہ ک??ا من ظ??اہر کرت??ا ہے کہ یہ ت??رجمہ دوس??ری �??دیبہ سینا کے نس??خہ ک??ا من ہے اور �??حیح میں کیا گیا تھا اورکہ یہ ترجمہ اسی من کا ہے جو کو

ترین من ہے ۔ یہ نسخہ اب بائبل سوسائٹی لندن کے پاس ہے۔

Page 114: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب دوم فصلمغربی ممالک کے تراجم

گاتھک ترجمہ 1اول۔ گاتھک ترجمہ: یہ ت?رجمہ ق??وم گ?اتھ کی زب??ان میں ان کے پہلے اس??قف الفلس

نے کیا تھا جس نے اس ق??وم ک??و حلقہ بگ??وش مس?یحی� کی??ا تھ??ا۔ چ??ونکہ یہ ل??وگ وحش??ی تھے ء میں اس نے بائب??ل کی ک�۳۵۰لہذا ان کے زبان کے حروف اس اسقف نے ایجاد کئے اور

کا ترجمہ یون??انی زب??ان س?ے ان لوگ??وں کی زب??ان میں کی??ا۔ یہ ت?رجمہ یون??انی ک??ا لفظی ت??رجمہ ہے جس میں گاتھک زبان کے محاورہ کی کوئی رعای� نہیں رکھی گئی ۔ اس ت??رجمہ کے ا�??ل

من نہای� قدیم ہے۔ آارجین????ٹئساس ت????رجمہ کے تین نس????خے ہم????ارے پ????اس موج????ود ہیں۔ ای????ک نس????خہ

Codex Argentius.بالخصوص نہای� خوبصورت اور نفیس ہے اور ارغوانی رنگ تان بڑے اورجلی حروف میں لکھا ہے جو پ??انچویں کے چرم پر سونے اور چاندی کی سیاہی سے

ت� خانہ میں ہے۔ �دی میں مروج تھے۔ یہ نسخہ اپسالہ یونیورسٹی کے ک

لاطینی تراجم دوم۔ لاطینی تراجم۔ یونانی اور لاطی?نی زب?انیں ای?ک دوس?رے کے س?اتھ رش?ہ اور تعل?ق رکھی ہیں۔ پس لاطینی ترجمہ سے ہم یونانی ا�??ل عب??ارت ک??و س??ہول� س??ے معل??وم کرس??کے

ہیں۔ یہ لاطینی تراجم مخلف اوقات میں کئے گئے تھے۔

1 Gothic version of Ulphilas.

: ابدا میں روم میں یون?انی زب?ان ک?ا ہی رواج تھ??ا۔2۔( قدیم لاطینی ترجمہ یا ترجمے۱) لہذا رومی مسیحیوں کو لاطینی ترجمہ کی ضرورت نہ پڑی۔ لاطینی ترجمہ کی ابدا علاقہ ٹیولنس

کی3)شمالی افریقہ( سے ہوئی ، کی??ونکہ وہ??اں کے ل??وگ یون?انی زب?ان س?ے ن?اواقف تھے۔ ٹرٹ??ولین تصنیفات اس امر کی گواہ ہیں کہ مسیحی� شمالی افریقہ میں بہ� جلد پھی?ل گ?ئی تھی۔ لہ?ذا وہ??اں لاطی??نی ت??رجمہ کی ف??وری ض?رورت محس??وس ہ??وئی ۔ یہ لاطی??نی ت??رجمہ ٹرٹ??ولین س??ے بہ� پہلے موجود تھا کیونکہ اس کی تصنیفات میں لاطینی بائبل سے اقباس??ات موج??ود ہیں۔ پس یہ

ء کے بعد ک?ا نہیں ہے۔ کی?ونکہ یہ ت?رجمہ ک?ارتھیج کے ش?ہدا۱۵۰ترجمہ نہای� قدیم ہے اور ء میں موجود تھا۔پس جس من کا یہ ت??رجمہ ہے وہ نہ??ای� ق??دیم، مس?ند، اور۱۸۰کے ہاتھ میں

تقدس رس??ولوں کے پ??اک ہ??اتھوں اا ان نسخوں کے من کی نقل تھا ج??و م معبر من تھا، اور غالب نے لکھے تھے۔ کیونکہ اس لاطینی ترجمہ کا من نسخہ س??ینا کے یون??انی من کے مط??ابق ہے۔ ناظرین کو یاد رکھنا چاہیے کہ " قدیم لاطینی من" کے عنوان کے تح� وہ تمام من ش??امل ہیں ج??و ولگیٹ کے من)جس ک??ا ذک??ر ابھی کی??ا ج??ائے گ??ا ( کے مط??ابق نہیں ہیں۔اس ت??رجمہ کے

نس??خے اناجی??ل کے ہیں۔ س??ات نس??خے۲۷پچاس سے زیادہ نسخے موجود ہیں ۔ ان میں س??ے تقدس پول??وس کے خط??و� کے ہیں اور ب?اقی تم?ام خط??وں اعمال کی کاب کے ہیں۔ چھ نسخے م

کے اور مکاشفات کی کاب کے پارے ہیں۔اا اڑھ??ائی س??و س??ال ت??ک رائج رہ??ا ۔ س??پرین اس??ی4یہ ت??رجمہ مغ??ربی ممال??ک میں تقریب??

ترجمہ کے اقباس?ات اپ?نی تص?نیفات میں کرت?ا ہے لیکن اس ت?رجمہ کی نقلیں ک?رنے والے ک?ات� ع??الم نہیں تھے لہ??ذا ان ک??اتبوں نے مخل??ف نس??خوں کے لکھ??ے وق� بہ� غلطی??اں کی ہیں۔

تقدس۳۸۴ء ت???ا ۳۶۶ )از 5ج� پ???وپ ڈیمے سس ب ح???الات دیکھی ت???و اس نے م ء( نے یہ �???ورت

2 The old Latin version, or versions3 Tertullian.4Cyprian 5 Damasus

Page 115: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

جیروم سے کہ??ا کہ مع??برترین اور ق??دیم ت??رین یون??انی نس??خوں ک?و جم??ع ک??رکے اس ق??دیم لاطی??نیتقدس ج??یروم نے ای??ک نس??خہ تی??ار کی??ا ج??و1ت??رجمہ کی نظ??ر ث??انی اور تص??حیح ک??رے۔ پس م

ء میں جیروم نے اناجی?ل اربعہ کے لاطی?نی ت?رجمہ کی نظ?ر ث?انی کی۳۸۳ولگیٹ کہلاتا ہے ۔ ب� عہ??د جدی?د کی اس نے س?ر س?ری ط??ور پ?ر تص??حیح اور نظ??ر ث??انی کی۔ اس نے اور ب?اقی ک

اا دو س??ال کے ان??در انجیلی مجم??وعہ کی۳۸۴ ء میں اناجیل اربعہ کا ت??رجمہ ش??ائع کی??ا اور غالب??تقدس??ہ ک??ا ت?رجمہ ب� م ت باقی ماندہ کابوں کا ت?رجمہ ش??ائع کردی?ا۔ اس کے بع??د اس نے ع??برانی ک

عبرانی زبان سے لاطینی میں کیا۔تقدس جیروم مغربی کلیسیا کا نہای� زبردس� اور جید عالم تھا۔ وہ ہمیں بلات?اہے مبش نظر رکھ??ا تھ??ا۔ ہی ترین اور قدیم ترین نسخوں کو ہی پی کہ اس نے ترجمہ کرتے وق� �رف اعلبر حاضرہ میں بھی رومی کلیس??یا ک??ا مس??ند ودو ہی کہ ب عام ہوگیا۔ ح یہ ترجمہ رفہ رفہ بڑا مقبول ترجمہ یہی ہے۔ مغربی ممالک میں جہاں کہیں رومی کلیسیا ہے وہاں یہ ترجمہ پایا جاتا ہے ۔ اس ترجمہ کا من نسخہ سینا کے من کے مطابق ہے۔ اس کے قدیم نسخے ہزاروں کی تع??دادت� خانوں میں پائے جاتے ہیں ۔ اس ترجمہ میں ملے ہیں اور یورپ کے ممالک کے مخلف کآاٹھ ہزار سے اا دگنی ہے اور کے قدیم نسخوں کی تعداد ا�ل یونانی نسخوں کی تعداد سے قریب

زیادہ ہے۔اا کس??ی اور ت??رجمہ نے مغ??ربی بائب??ل کے ترجم??وں میں س??ے ولگیٹ کے براب??ر غالب?? ممالک کی کلیسیاؤں ک?و م?اثر نہیں کی?ا۔ گذش?ہ ڈي?ڑھ ہ??زار س?ال س?ے اس لاطی?نی ت?رجمہ کےآائے ہیں ۔ ہندوس?ان کی کلیس?یا کے ت?رجمے مغ?ربی ی?ورپ کی مخل?ف زب?انوں میں ہ??وتے چلے لئے ناروال کے مشہور مس?یحی ڈاک?ٹر عط??ارد مرح??وم نے پہلی دفعہ ولگیٹ ک?ا ت?رجمہ اردو میں

کیا ۔

1 Jerome’s Vulgate i.e. The Common Version.

ہمیں واث?ق یقین ہے کہ ن?اظرین ک?و اب پہ ل?گ گی?ا ہوگ??ا کہ تیس?ری �?دی کے نص?فتریانی ، لاطی??نی اور قبطی زب??انوں میں ہوگی??ا اور ب جلیل کا ترجمہ یونانی زبان سے س?? تک انجیلب انجی?ل کی خ?اطر تریانی زب?انیں بول?نے والی کلیس?یائیں تبلی?غ واش?اع� اس کے بعد یونانی اور س? دیگر ممالک کی زبانوں میں ترجمہ کرنے ل??گ گ??ئیں۔ اورج??وں ج??وں کلیس??یائیں ق??ائم ہ??وتی چلی

گئیں دیگر زبانوں میں انجیل کے ترجمے بھی ہوتے چلے گئے ۔ اب ناظرین پر ظاہر ہوگیا ہوگاکہ انجیل جلیل کے �?حیح من ک?و معل?وم ک?رنے کے ل?ئے ہمارے پاس کافی سے زيادہ ذخ??یرہ موج??ود ہے۔ ک??ل نس??خے ت??یرہ ہ??زار س??ےزيادہ ہیں ج??و مخل??فب شرقی وغ??ربی میں اور مخل??ف زم??انوں میں مخل??ف ملک??وں اور قوم??وں میں اور مخل??ف ممالکآارمی?????نیہ ،جارجی?????ا، زب?????انوں میں مخل?????ف اش?????یاء پ?????ر لکھے ہیں۔ ای?????ران، ع?????رب، ش?????ام ،ب ع??الم س?ےیہ ت??یرہ ہ??زار س?ے زي?ادہ مع?بر مصر ،کنعان ،فرانس ،اطالیہ اور افریقہ وغيرہ اکناف واط??رافآاتے ہیں۔ کسی کی عمر اٹھارہ س?و س?ال کی ہے۔ کس?ی کی ڈی?ڑھ ہ??زار س?ال کی ہے کس?ی گواہ کی سولہ سوسال کی ہے کس?ی کی اس س?ے زی?ادہ ہے اورکس??ی کی کم ہے۔ ان میں س?ے ہ??زاروںبل عربی کی پیدائش سے �دیوں پیشر کے ہیں ، جو زیر زمین م??دفون تھے۔ یہ گواہ حضرت رسو

گواہ اپنی قبروں سے نکل کر انجیل جلیل کے من کی �ح� پر گواہی دیے ہیں۔ت� مح??رف ہوگ??ئی ہیں ح??ق بج??ان� ہوت??ا ت??و یہ ہی کہ انجی??ل کی ک اگر مخالفین کا دع??و

تقدس کلیمنٹ یعنی ب رس??ول ع??ربی کے بع??د۹۰قدیم نسخے جو روم کے م ء سے لے کر حض??رتبر زمین۱۰۰۰کے زمانہ ) ہے کے مصدق اور گواہ ہوتے کیونکہ یہ ت??و زی?? ء( تک کے ہیں۔ ا س دعو

مدفون تھے اور ان کو کوئی شخص محرف نہیں کرسکا تھا۔ لیکن روئے زمین کی ہر ق??وم، مل�ب مقدس??ہ کے ت� ب جلی??ل کی ک ، مل??ک اور زب??ان ک??ا ای??ک ای??ک گ?واہ اپ?نی اپ?نی ب??ولی میں انجی??ل بن تنقید کے ماہروں نے ہر ایک گواہ کی ش??ہادت ک??و قلمبن??د �حیح من پر گواہی دیا ہے اور ف کرکے نہای� محن� ومشق� ، �بر واسقلال ، باریک بینی اور عرق ریزی سے اس کی شہادت کی جانچ پڑت??ال کی ہے۔ اس ش?ہادت ک?و پرکھ??نے کے بع??د ان ک?ا واقفک?ار م?اہروں نے یہ فیص??لہ

Page 116: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

دی?ا ہےکہ ان دوہ??زار س?الوں کے دوران میں انجی?ل جلی?ل کے من کے ای?ک ہ??زار ویں حص?ہ میںبت قرات وکاب� موج??ود ہیں لیکن اس ہ??زارویں حص??ہ میں ای??ک لف??ظ بھی ایس??ا نہیں ہے اخلافا جس سے مسیحی تعلیم یا مسیحی عقائد پر کوئی اث??ر پڑس??کے ۔ جس ک??ا مطل� یہ ہے کہ ان

تقدسہ کا ا�لی اور �حیح ترین من اب ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے۔ ب م ت� ک

ب ششم بابابدائی مسیحی �دیوں کی تصنیفات کی شہادت

ہمارے پاس انجیل جلیل کے �حیح من کو معلوم کرنے کےل?ئے نہ �?رف پ?انچ ہ??زار کے ق??ری� قلمی نس??خے ا�??لی زب??ان یون??انی میں ہیں اور ن??وہزار س??ے زی??ادہ ق??دیم قلمی نس??خے مخلف ممالک کی زبانوں کے ترجموں کے ہیں۔ بلکہ ان چودہ ہ??زار نس??خوں کے علاوہ ہم??ارے پاس ابدائی مسیحی �دیوں کے مصنفین کی تحریرات بھی موجود ہیں جو لاطی??نی ، یون??انی ،آای?ات ک?و آارمی?نی وغ?يرہ زب?انوں میں لکھی ہیں جن میں انجی?ل جلی?ل کے مقام?ات اور تریانی اور س

نقل کیا گیا ہے ۔ یہ ظ??اہر ہے کہ ہ??ر مس??یحی مص??نف ج??و اپ??نے عقی??دہ کی اش??اع� اوردیگ??ر عقائ??د کی تردی??د میں لکھ??ا ہے وہ انجی??ل جلی??ل کےح??والے اپ??نی ک??اب میں ض??رور دی??ا ہے ۔ ان اب??دائی مسیحی مصنفین کے شمار میں ہم نہ �رف راسخ الاعقاد مس??یحیوں ک??و ہی ش??امل ک??رتے ہیں بلکہ مخلف بدعی فرقوں کے مصنفوں کوبھی شامل کرتے ہیں ۔دونوں اقسام کے مسیحی ایکت� ک??ا اقب??اس اپ??نی دوسرے کے عقائد کو ازروئے انجیل باطل ق??رار دی??ے ہیں لہ??ذا وہ انجیلی ک

تصنیفات میں بکثرت کرتے تھے۔ ابدائی �دیوں کے مسیحی مصنفین نہ �رف مشرکین اور کفار کے عقائد کی تردید میں اور مسیحی� کے عقائد کی تائید اور �داق� میں انجیل جلیل کے حوالوں کا ذکر ک??رتے تھے ،بلکہ وہ ای??ک دوس??رے کے عقائ??د کی �??داق� اور تردی??د میں انجی??ل ش??ریف پیش کی??ا

آائر نیولس دوسری �دی میں لکھا ہے "ہم??اری انجیلیں ایس??ی مس??لم کرتے تھے ۔ چنانچہ بشپ اور مسند کابیں ہیں کہ بدعی تعلیم دینے والے خود ان کی سند کے گ??واہ ہیں کی??ونکہ وہ اپ??نے

آایات کی بنیاد پر قائم کرتے ہیں۔" (Adv.Her.iii.ii.7)اعراضات کو انجیلی ان ب???دعی اس???ادوں میں س???ے دوس???ری �???دی کے پہلے نص???ف میں ویلین ٹ???ائی نس

Valentinusا عمال کرت ا اس ل ک ا کی انجی تقدس یوحن وص م تمام اناجیل کا اور بالخصب یوحنا کی تفسیر لکھی جس کے چند حص?ے ہم?ارے ہ??اتھوں میں موج?ود ہے۔ ہیراکلیون نے انجیل

ء کے درمیان غلط تعلیم کی بنی??اد اناجی??ل۱۳۸ء اور ۱۱۷ نے .Basilidesہیں۔بیس یلی ڈیز پر رکھی۔اخصار کی خاطر ہم دوسری �دی کے پہلے نصف کے �رف مذکورہ بالا تین بدعی

معلموں کے ذکر پر اکفا کرتے ہیں۔ ہم قدیم راسخ الاعقاد مسیحی مصنفین کے انجیلی حوال?وں اور اقباس?ات ک?ا مط?العہآایات اس قدیم زمانہ میں انجیل میں پائی ج??اتی تھیں وہ وہی آایا جو کرکے معلوم کرسکے ہیں کہ بر حاضرہ میں پائی جاتی ہیں یاکہ نہیں اور ی?وں ہم بے ش??مار گواہ??وں ک?و انجی?ل ش??ریف ہیں جو دو کے �??حیح من ک??و معل??وم ک??رنے کے ل??ئے طل� کرس??کے ہیں ۔ ح??ق ت??و یہ ہے کہ ان ب??دائیآابائے کلیسیا نے اپنی تصنیفات میں انجی??ل کے اقباس??ات اس �دیوں کے مسیحی مصنفین اور کثرت سےکئے ہیں کہ اگر خدانخواسہ انجی?ل جلی?ل کے تم?ام نس??خہ ج?ات لاپہ بھی ہوج?ائیںت� ک???ا من معل???وم ت???و بھی ان مص???نفوں کی ک???ابوں کے ذریعہ ہم انجیلی مجم???وعہ کی تم???ام ک

کرسکے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم ان گواہ??وں میں س?ے بعض ک??و طل� ک?ریں۔ چن?د ای?ک ب?اتوں ک?ا ذک??ر کرن??ا خ??الی از فائ??دہ نہ ہوگ??ا ، کی??ونکہ وہ ان کی ش??ہادت کی ا�??ل حقیق� ہم پ??ر واض??ح

کردیی ہیں۔ ۔(پہلی تین �???دیوں میں قیا�???رہ روم مس???یحی� کے ج???انی دش???من تھے۔ پس ان۱)

ب کلیسیا اپنی تصنیفات کو نہای� پریشان کن حالات میں لکھا کرتے تھے۔ ان �دیوں کے بزرگان

Page 117: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب خاطر نص??ی� ہوت??ا تھ??ا اور نہ ب??یرونی ح??الات ان کے مس??اعد تھے۔ ان کے پ??اس کو نہ تو سکونت� خ??انہ نہ تھے جن س??ے وہ فائ??دہ اٹھاس??کے اورنہ وہ اس ق??در مال??دار تھے کہ ک??ابوں ک??وئی ک اورطوماروں کو خریدنے کی توفیق رکھے۔ اس زمانہ میں تو کابوں کی تجارت بھی وس??یع پیم??انہ

پر نہ ہوتی تھی۔ب جلی??ل کی۲) ۔( علاوہ ازیں پہلی تین �??دیوں میں جیس??ا ذک??ر ہوچک??ا ہے ، انجی??ل

آایات کی تقس??یم موج??ود نہیں تھی۔ توماروں پر لکھی جاتی تھیں اوران میں ابواب و اا ط ت� عموم ک لہذا ہر مصنف کوحوالہ نکالنے اوراس کو دیکھنے اورپھ??ر دیکھ ک??ر نق??ل ک??رنے میں بہ� دق�آاتی تھی یہ ایسا ہی ہے جس ط?رح فی زم?انہ اگ?ر کس?ی کے پ?اس بائب?ل کی کنک?ارڈنس ی?ا پیش آای� کے الف??اظ ی??ادہوں، لیکن یہ ی??اد نہ ہ??وں کہ وہ کس کلی??د الک??اب موج??ود نہ ہ??واور اس ک??و آای� ہے ت?و �??حیح الف??اظ ک?و نق??ل ک?رنے کے ل?ئے اس ک?ووہ کاب کے کس باب کی کونسی پوری کاب دیکھنی پ??ڑتی ہے اور بہ� وق� ض??ائع ہوت??ا ہے۔لہ??ذا وہ وق� ک??و بچ??انے کی خ??اطراا چن??د روز ہ??وئے م??یرے ای??ک آای� اس ک??و ی??اد ہے وہ ح??افظہ س??ے لکھ دی??ا ہے۔مثل جس ط??رح آاپ ک?و بچے کی آای� کو حافظہ س?ے ی?وں نق??ل کی?ا۔" ج?و ک?وئی اپ?نے دوس� نے ایک مشہور آای� میں طرح چھوٹا بنائے گا وہی خدا کی بادش??اہی میں ب??ڑا ہوگ??ا۔" میں نے ع??رض کی کہ اس تقدس می کی انجیل کو کھولا تو میرا قول �حیح نکلا۔ وہاں لکھ??ا چار غلطیاں ہیں۔ اورج� مآاس??مان کی بادش??اہ� آاپ کو اس بچے کی مانند چھوٹ??ا بن??ائے گ??ا وہی تھا" پس جو کوئی اپنے

آایہ ش??ریفہ میں۴: ۱۸میں بڑا ہوگا ۔" ) ( چونکہ میرے دوس� نے ح??افظہ س??ے نق??ل کی??ا تھ??ا، وہ چ??ار غلطی??اں کرگی??ا۔ یع??نی پہلا لف??ظ " پس " اور س??اتواں لف??ظ" اس" چھوڑگی??ااور " مانن??د" کیآای� میں آاسمان " کی جگہ " خدا " لکھ گیا۔ یوں وہ انیس الفاظ کی ایک جگہ " طرح" اور"

آای� کے مفہوم میں کوئی فرق نہ پڑا۔ چار غلطیاں کرگیا۔ گو ان غلطیوں سے توماروں کے وجود کی وجہ سے اور پس یہ ابدائی مسیحی �دیوں کے مصنفین بھی طآایات کی تقسیم کی عدم موجودگی میں بعض اوقات اپنے حافظہ س?ے ک?ام لی??ے تھے۔ ابواب و

لہذا جہ??اں ان کی تحری?رات کے انجیلی الف??اظ میں اور انجی??ل جلی??ل کے موج?ودہ من میں ف??رق ہوہم یقینی طورپر یہ نہیں کہہ سکے کہ ان کی عبارتوں کے الف??اظ �?حیح ہیں اورہم?اری موج?ودہ انجیل کے الفاظ غلط ہیں یا ہماری موجودہ انجیل کا من �حیح ہے اور ان کی عب??ارت غل??طتقدس??ہ کے زبردس??� حاف??ظ تھے پس ایس??ے ب� م ت ہے۔ ن??اظرین پ??ر مخفی نہ رہےکہ یہ مص??نف ک

مقامات جن میں دونوں کی عبارتوں میں اخلافا ہے تعداد میں بکثرت نہیں ہیں۔ آابائے کلیسیا کی کابیں بھی نق??ل۳) ۔( ہمیں یہ امر بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ

تقدس کرسسٹم آائی ہیں اوران نقلوں میں اور بالخصوص م کی تحری??رات کی نقل??وں میں1ہوتی چلی سہو کات� کی وجہ سے غلطیاں پائی جاتی ہیں۔ پس اگران بزرگوں کی تص??نیفات میں اورانجیلی

من میں اخلاف ہو تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ اخلاف سہو کات� کی وجہ سے ہے۔ ۔( حا�ل کلام ابدائی مسیحی �دیوں کے بزرگان سلف کی ک??ابوں کے ذریعہ ہم۴)

ااہم یہ ج??ان س???کے ہیں کہ ت� کے من کی ج???انچ پڑت???ال کرس???کے ہیں۔ مثل انجیلی مجم??وعہ کتقدس اتھاناس??یس اور بش??پ س??رل اس??ی من ک??و اس??عمال ک??رتے تھے ج??و مق??دس کلیمنٹ ، م نس??خہ وی??ٹی کن میں موج??ود ہے ۔ ہم بزرگ??ان کلیس??یا کی ک??ابوں کے انجیلی اقباس??ات ک??ا اورانجیلی مجموعہ کا مقابلہ باب ہفم میں کریں گے جس س??ے ن??اظرین پ??ر واض??ح ہوجائیگ??ا کہ

ب سلف کی کابیں �حیح من کی جانچ پڑتال میں کس قدر ممدو معاون ہیں۔ ان بزرگان

مشاہیر اساتذہ کی تصنیفات اگرہم ابدائی �دیوں کے مسیحی مصنفین میں سے �رف مشاہیر اساتذہ کو ہی لیں اور �رف پہلی تین �دیوں تک ہی اپنی نظر کو محدود رکھیں تو ہمارے پاس پچ??اس س??ے زي??ادہ بزرگ مخلف ملکوں اور زمانوں کے مصنفین انجیل شریف کے من کی �ح� پر گواہی دی??نےآاجاتے ہیں۔ چونکہ ہم یہاں ان س� کا ذکر نہیں کرسکے ، لہذا ان پچاس س??ے زي??ادہ کے لئے

1 Chrysostom

Page 118: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت� اور اش?خاص ک??ا ذک?ر ک?رنے پ?ر ب دین کی تصانیف میں سے ہم �رف چن??د ای??ک ک بزرگاناکفا کرتے ہیں۔

۔( " غ??یر یہ??ود کے ل??ئے دو ازدہ رس??ولوں کی مع??رف� خداون??د کی تعظیم "۔ اس۱)اا اخص??ار کی خ??اطر ، دوزادہ رس??ولوں کی تعلیم" بھی کہ??ے ہیں ۔ یہ ک??اب ک??اب ک??و عموم??

ب شام میں ء کے قری� لکھی گئی تھی ، اوراس قد ر قدیم۷۰یروشلیم کی تباہی کے وق� ملک ہے کہ سکندریہ کا کلیمنٹ اس کو الہامی تصور کرتا تھ??ا اوراس زم??انہ میں تص??نیف کی گ??ئیتقدس یوحنا کی مط??العہ ج� کلمہ الله کے بارہ رسولوں میں سے بعض زندہ تھے۔ یہ کاب م

آائی تھی بت طیب??ات درج ہیں ج??و۲۳ ۔ اس ک??اب کے 1میں مقام??ات میں کلمہ الل??ه کے کلم??اتقدس یوحن??ا کی انجی??ل س??ے ب??ارہ مقام??ات چ??اروں انجیل??وں س??ے ل??ئے گ??ئے ہیں۔ بالخص??وص م اوراس کے چھ??ٹے اور س??رھویں ب??اب کے ح??والے اور الف??اظ ہیں۔ اناجی??ل اربعہ کے اقباس??ات کے علاوہ اس کاب میں اعمال الرسل رومیوں ک?ا خ?ط ، کرنھی??وں ک?ا پہلا خ?ط، افس?یوں ک?ا

پط??رس ، تس??لنیکی کے ن??ام دون??وں خ??ط وغ??یرہ کے۱خط، طیطس کا خط، عبرانیو ں کا خط ، ۔2الفاظ اور اقباسات پائے جاتے ہیں

ب نظر رکھے ہیں کہ یہ کاب اس زم?انہ میں لکھی گ??ئی تھی ج� ہم اس بات کو مدآانخداون??د کے ح??واری زن??دہ تھے اور انجیلی مجم??وعہ کی یہ ک??ابوں اور خط??و� ک??و ج� ابھی لکھے پندر بیس برس سے زيادہ نہیں گذرے تھے ت??و ہم پ??ر اس ک??اب کی ش??ہادت کی اہمی� ظاہر، اور یہ حقیق� عیاں ہوجاتی ہے کہ انجیلی مجموعہ کی کاب میں نہ �??رف ک??وئی ف??ورآاجک?ل ہم??ارے ہ??اتھوں میں ہے۔ بالف??اظ مرح?وم ع??الم واق??ع نہیں ہ??وا بلکہ ان ک?ا من وہی ہے ج??و

ا اب.Kenyonکی??نین بہ ک ح� کی نسب� شک وش وعہ کے من کی � انجیلی مجم ۔3امکان بھی جاتا رہا ہے کیونکہ من کی حفاظ� اب پایہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے

1 Teaching of the Twelve Apostles by Spence.(Excursus.1.2)2 Ibid.p.105

3 The Bible and Archeology (1940) pp.288ff.

اا س??کندریہ میں ۲) ء میں لکھ??ا۷۰۔("برنباس کا خط" یروشلیم کی تباہی کے بعد، غالب گی??ا۔ م??ذکورہ ب??الا ک??اب کی ط??رح یہ خ??ط بھی منج??ئی ع??المین کی وف??ات کے �??رف چ??الیس سال بعد کا ہے۔ بعض علم??اء ک??ا خی??ال ہے کہ اس ک??ا مص??نف وہی برنب??اس ہے جس ک??ا ذک??ر اعمال کی کاب میں کیا گیا ہے۔ بہر حال یہ خط ایسا قدیم ہے کہ نسخہ سینا میں یہ خ??ط دیگر انجیلی خطو� کے ساتھ ایک ہی جلد میں مجلد ہے جس سے ہم معلوم کرس??کے ہیں کہ اس خط کو کس احرام کی نگاہ س?ے دیکھ??ا جات?ا تھ?ا۔ اس خ?ط میں س?یدنا مس?یح کے مع??دد

وزریں اقوال پائے جاتے ہیں۔تقدس پولوس رسول نے فل??پیوں )۳) ( میں۳: ۴۔( کلیمنٹ کا خط۔ اس بزرگ کا ذکر م

ء کا ہے یع??نی س??یدنا مس??یح کی وف??ات کے۹۰کیا ہے۔ یہ بزرگ روم کے بشپ ہوئے ہیں۔ یہ خط آائرینوس کہا ہے کہ " یہ خ?ط کلیمنٹ نے لکھ??ا ساٹھ سال بعد کا ہے۔ اس کے معلق بشپ تھا جس نے مبار ک رسولوں کود یکھا تھا اور ان کی �حب� سے فیض ی??اب ہ??وا تھ??ا۔ اس کےآانکھ??وں کے س??امنے کلیس??یائی دس??ورات آاواز گونج??ی تھی اور اس کی کانوں میں رسولوں کی

اور روایات مرت� ہوئے تھے۔" بشپ کلیمنٹ نہ یہ خط کرنھیوں کی کلیسیا کی جان� لکھا تھ??ا۔ چن??انچہ ک??رنھس

ء میں کہاہے کہ" قدیم زمانہ س??ے اس خ??ط ک??وDionysius. ۱۷۰کا بشپ ڈیوانی سیئسآایاہے۔ اس خط میں سیدنا مسیح کے معدد کلمات طیبات پ??ائے گرجا میں پڑھنے کا دسور چلا

جاتے ہیں۔ ء کے ق??ری� لکھی گ??ئی تھی۔۹۰۔( ک??اب" ہ??رمیس ک??ا چرواہ??ا۔" یہ ک??اب بھی ۴)

تقدس اوریجن جسے زبردس?� ع?الم اور مفس?ر ک?ا خی?ال ہے کہ یہ ہ??رمیس وہی ہے جس ک?ا ذک?ر م(میں کیا ہے۔۱۴: ۱۶پولوس نے رومیوں کے خط )

Page 119: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اس ک??اب میں بھی منجی دوجہ??ان کے مع??دد کلم??ات پ??ائے ج??اتے ہیں ۔ یہ ک??اب سے دیکھی جاتی تھی کہ وہ نس??خہ س??ینا کے4اپنی قدام� کی وجہ سے ایسی قدراور منزل�

آاخر میں لکھی ہوئی ہے۔تدس اگنیشئیس ۵) تقدس یوحنا رسول نے سیدنا(Ignatius)۔( مق اس بزرگ کو م

اا چ?الیس س?ال بع??د انط?اکیہ ک?ا بش?پ مق?رر کی?ا تھ?ا۔ اس نے یہ خ?ط مسیح کی وفات کے قریببج ش?ہادت حا�?ل ک?رنے س?ے پہلے مخل?ف۱۱۵ ء میں روم کی جان� سفر کے دوران میں ت?ا

مس??یحی کلیس??یاؤں ک??و لکھے تھے۔ ان خط??و� میں انجیلی م??ی ، انجی??ل یوحن??ا، رومی??وں کے ،۱خط ، کرنھیوں کے دونوں خطو� ، گلیوں کے خط ، افسیوں کے خط، فلپیوں کے خ??ط ،

تمیھس اور طیطس کے خطو� کے اقباس??ات موج??ود ہیں۔ ان اقباس??ات کے علاوہ خط??و�۲ تھس??لنیکی ، فلیم??ون ، ع??برانیوں کے خ??ط اور۲میں مرقس اور لوقا کی اناجیل ، اعمال الرس??ل ۔

پطرس کے پہلےخط کے الفاظ اور ان حصوں کی جان� اشارے پائے جاتے ہیں۔ ۔( پولی کارپ شہید: یہ بزرگ یوحنا رس?ول کے ش?اگرد تھے۔ ان کی ب?اب� بش?پ۶)

آائرینوس لکھا ہے ۔" میں اس جگہ کو گویا اب بھی دیکھ سکا ہوں جہاں مب??ارک پ??ولی ک??ارپ بیٹھ کر تعلیم دیا کرتے تھے ۔ میں ان کی نشس� وبرخاس� اور اطوار وعادات س??ے ، بخ??وبیتدس یوحن??ا رس?ول اور آاپ نے مق?? آاپ اکثر ان مکالمات کا ذک?ر فرمای?ا ک?رتے تھے ج?و واقف تھا۔ ترو دیکھنے کا شرف پای??ا تھ??ا۔ یہ تودر دیگر �حابہ سے سنے تھے۔ جنہوں نے سیدنا مسیح کے ر

مکالمات بعینہ اناجیل کے بیانات کے مطابق تھے۔"تقدس اگنیس??ئس ک??ا ہم عص??ر تھ??ا اگ??رچہ عم??ر میں اس س??ے چھوٹ??ا تقدس پولیکارپ م م

بج شہادت حا�ل کرنے سے پہلے ء میں ایک خط فل??پیوں کی کلیس??یا۱۲۰تھا۔ اس نے بھی تا کو لکھ??ا جس میں پہلی تین انجیل?وں س?ے اقب?اس کرت?ا ہے۔ ان اقباس?ات کے علاوہ اس کے

تھس??لنیکی ۔۲ کرنھیوں ، گل??یوں ۔ افس??یوں ، فل??پیوں۔۲، ۱خط میں اعمال الرسل ، رومیوں ،

4 Bishop Lightfoot, Apostolic Fathers p.294

پطرس اور یوحن??ا کے پہلے خ??ط کے الف??اظ اور ح??والے پ??ائے ج??اتے۱ تیمھیس ، عبرانیوں ، ۲، ۱ہیں۔

آاب???ائے کلیس???یا کی تص???نیفات میں انجیلی مجم???وعہ کے اقباس???ات رس???ولی زم???انہ کے بکثرت پائے جاتے ہیں۔ یہاں ہم ناظرین کی توجہ ک??اب" نیوٹیس??ٹامنٹ ان دی اپاس??ٹالک ف??ادرس"

کی جان� مبذول کرنے پر اکفا کرتے ہیں۔ب کلیس??یا پہلی �??دی اور دوس??ری �??دی کے پہلے نص??ف یع??نی م??ذکورہ ب??الا بزرگ??ان

ء عیسوی سے تعلق رکھے ہیں۔ ا ن کی تحریرات میں بار بار اناجیل اربعہ۱۲۵ء عیسوی سے ۷۰ب طیب?ات کے اقباس?ات ک?ئے گ?ئے ہیں۔ یہ تحری?رات ہم ک?و ب?ارہ اور س?یدنا مس?یح کے کلم?ات رسولوں کے زمانہ تک پہنچادیی ہیں۔ ان میں نہ �رف سیدنا مسیح کے کلمات اوراحکام کاذکرتقدس پول??وس رس??ول کے خط??و� میں س??ے یہ ب??زرگ رومی??وں کے خ??ط کرنھی??وں کے ہے ، بلکہ م دون??وں خط???وں ، گل??یوں ، افس??یوں ، فلیم??ون کے خط??و� دون??وں ، تھس??لنکییوں کے خط??و� ، تیمھیس کے دونوں خطو� اورطیطس کے خط کے اقباسات پیش کرتے ہیں۔ ان تحریرات میں ع??برانیوں کے خ??ط اورپط??رس رس??ول کے دون??وں خط??وں کے اقب??اس بھی پ??ائے ج??اتے ہیں۔ اور یہ

۔2( سے زائد ہیں ۶۵۰اقباسات تعداد میں ساڑھے چھ سو ) ء کے درمی??ان۱۶۱ء اور ۱۳۹۔( جس??ٹن ش??ہید۔ ای??ک مس??یحی فلاس??فر تھ??ا۔ اس نے ۷)

غیر مسیحیوں کے اعراضات کے جواب لکھے جو وہ انجیل پر کرتے تھے ۔ اس کی ک??ابوں میںآایات بکثرت موجود ہیں۔ یہ کابیں اب ہم??ارے ہ??اتھوں میں موج??ود ہیں۔ان ک??ابوں ک??ا انجیل کی

تریانی اور قدیم لاطینی ترجموں کے مطابق ہے۔ من پرانے سآاوردہ لی??ڈر تھ??ا۔ اس نے 3۔( مارشین۸) بل بدع� کا س?ربر ء میں ای?ک انجی??ل ک?ا۱۵۰ ۔ اہ

تقدس پولوس کے خطو� پر مشمل تھا۔ اس ب??دعی مص??نف نسخہ تیار کیا ۔ جو انجیل سوم اور م

2 The New Testament in the Apostolic Fathers3 Marcian

Page 120: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اور ٹرٹ??ولین نے ک?ابیں لکھیں۔ اس کی تحری?رات ک?ا من بھی1کے ج?واب میں ای?پی فے نیسپرانے سریانی ترجمہ اور قدیم لاطینی ترجمہ کے ساتھ مفق ہے۔

ء میں اپ??نی ک??اب ڈیاٹیس??رون ت??الیف کی ،۱۷۰ ۔ اس قابل مصنف نے 2۔( ٹیشئین۹) جس میں اس نے اناجی??ل اربعہ کے بی??ان ک??و انجیلی الف??اظ میں ت??رتی� دی??ا تھ??ا۔ اس ک??ا ذک??ر

تراجم کے ماتح� ہوچکا ہے۔آائرنیوس ۱۰) ء۱۸۹ء اور ۱۸۱ء( اس اسقف نے اپنی ک� ک?و ۲۰۲ء تا ۱۱۵ ۔)از 3۔(

بن حی??ات میں ان ک� ک??ا لاطی??نی میں ت??رجمہ کے درمی??ان یون??انی زب??ان میں لکھ??ا۔ اس کی حیت� کا بکثرت اقباس کیاگیا ہے جن کا من بھی ب جدید کی ک ت� میں عہد ہوگیا۔ اس کی ک

تریانی اور قدیم لاطینی ترجمہ کے مطابق ہے۔ قدیم س ء میں برط?انیہ کےعج??ائ� گھ??ر نے ای?ک ق??دیم نس??خہ کے پ??ارہ ک??و ش??ائع کی??ا۱۹۳۵

جس میں انجیل کی تفسیر ہے۔ یہ پارہ تیسری �دی کے اوائل کا ہے اگ?رچہ تفس?یر س?ے معل?ومآائرنی??وس نے لکھی ہے ہوتاہےکہ اس کا تعلق دوس?ری �??دی س?ے ہے۔ یہ تفس?یر ی?ا ت?و بش?پ

س??طریں ہیں اور ان میں۱۴۲اوریا انطاکیہ کے بشپ تھی??وفلس کے قلم س??ے ہے۔ اس پ??ارہ میں نو اقباس موجود ہیں۔

ء( اس نے یون??ان ، اٹلی اور مش??رق۲۲۰ء ت??ا ۱۵۰۔ )از 4۔( س??کندریہ ک??ا کلیمنٹ ۱۱) ء میں س?کندریہ کے مدرس?ہ الہی?ات ک?ا۱۹۰میں فلسفہ کی تعلیم پ?ائی تھی۔ وہ مس?یحی ہ??وکر

ت� میں یہودی???وں، ت� تحری???ر کیں۔ وہ اپ???نی ک پرنس???پل ہوگی???ا۔ اس زم???انہ میں اس نے اپ???نی کترکوں اور مسیحیوں کی کابوں کا کثرت سے اقباس کرتا ہے ۔ چونکہ س??کندریہ علم وفض??ل مشت� ک??ا تقدسہ وہاں پڑھائی جاتی تھیں لہذا اس مصنف کی ک ب� م ت کا دارالعلوم تھا اورمسیحی ک

1 Epiphanius2 Tatian3 Irenaeus4 Clement of Alexandria

تریانی ترانے س? ت� کے انجیلی اقباس??ات ک?ا من بھی پ? خاص ط??ورپر مط?العہ کی??ا گی??ا ہے۔ ان کاور قدیم لاطینی ترجموں سے مفق ہے۔

ء( س?ے زي?ادہ قاب?ل اور ن?امور۲۳۵ء ت??ا ۱۸۵۔ )از 5۔( قدیم مصنفین میں سے اوریجن۱۲) کوئی شخص نہیں گذرا وہ بالخص?وص انجیلی من ک?ا مس?لم الثب?وت اس?اد تھ?ا۔ ابھی وہ اٹھ??ارہ س??ال ک??ا نہیں ہ??وا تھ??ا کہ س??کندریہ کے مدرس??ہ الہی??ات ک??ا کلیمنٹ کی جگہ پرنس??پل بنای??ا گی??ا۔

ء تک وہ اس مدرسہ میں پڑھا رہا۔ اس کے بعد ج� وہ سکندریہ سے قیصریہ ک??وچلا گی??ا ت??و۲۳۱ وہاں اس نے درس وتدریس کا سلس??لہ ش??روع کردی??ا۔ ای??ک نہ??ای� زبردس??� مص??نف تھ??ا جس نے

ب مسیحی� بالخصوص سیلسس ب مناظرہ میں منکر ین الف کےمنہCelsusمیدان ے مخ جیستوڑ جواب لکھے ہیں۔

اوریجن ایک نہای� فاضل شخص تھا۔ اس کے علم وفض??ل ک??ا ذک??ر ہم حص??ہ اول کےت� پ?ر تفاس?یر لکھی ہیں جن کے مط??العہ آائے ہیں۔اس نے عہ??د جدی?د کی ک باب ششم میں ک??ر ت� کے بیسیوں نسخے اس کی نظر سے گذر چکے ب جدید کی ک سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عہد تھے اوراس نے مخلف قراتوں کی جانچ پڑت?ال نہ??ای� عرقری??زی س?ے کی تھی۔ ج� ہم اس ب?ات کا لحاظ کرتے ہیں کہ اس ک?ا زم?انہ دوس?ری �?دی ک?ا ہے اوراس نے نہ??ای� ق?دیم نس?خوں ک?ا مطالعہ کیا تھا تو اس عالم کی شہادت کی اہمی� ہم پر عی??اں ہوج??اتی ہے۔ وہ اپ??نی تفاس??یر میںبں قرات " بہ� نسخوں میں " ملی ہے۔ فلاں قرات " ق??دیم ت??رین نس??خوں اا باتا ہے کہ فلا عموم میں " ملی ہے اور فلاں ق??رات " بہ??رین نس?خوں میں " مل??ی ہے۔ اس کی ک??ابیں الہی??ات کے

مدرسہ کے نصاب میں شامل تھیں۔ ء( یہ۲۲۰ء ت??ا ۱۵۰۔( ٹرٹ??ولین۔ ک??ارتھیج کی کلیس??یا ک??ا زبردس??� ع??الم تھ??ا۔)از ۱۳)

شخص پہلے وکال� ک?ا ک??ام کرت?ا تھ??ا ۔ ج� وہ مس?یحی ہ??وا ت?و ب?ڑا زبردس?� مص?نف ث?اب� ہ??وا۔ ء میں وہ ای??ک ب??دعی ف??رقہ ک??ا پ??یرو ہوگی??ا۔ پس وہ راس??خ الاعق??اد اور ب??دعی کلیس??یا ؤں ک??ا۲۰۲

5 Origen

Page 121: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تقدس??ہ کے اقباس?ات ک?ثرت س?ے پ?ائے ج??اتے ب م ت� ت� میں ک ش?ریک رہ چک?ا تھ??ا۔ اس کی کہیں۔

ء( یہ مصنف اوریجن کی طرح کثرت سے کابیں۲۵۰ءتا ۱۷۵ ۔)از 1۔( ہپولیطس ۱۴) تصنیف کرت?ا تھ?ا۔ وہ رومی کلیس?یا میں اپ?نے زم?انہ ک?ا بہ?رین ع?الم دینی?ات تھ?ا۔ اس نے عہ??دت� پر تفسیریں لکھی ہیں اور ان میں عہ??د جدی??د کے بے عیق اور عہد جدید کی مخلف ک

شمار حولے دئیے ہیں۔ ء( ق?دیم کلیس?یا کی مش?ہور م?ورخ۳۴۰ء ت?ا ۲۷۰ )از 2۔( قیصر یہ کا یوسی ب?ئیس۱۵)

ت� خانہ تھا۔ جس کا وہ ک??ثرت س??ے اس??عمال کرت??ا تھ??ا۔ ہی ک گذرا ہے اس کے پاس نہای� اعلبد جدید کی مخلف قراتوں ک??ا اس میں بہرین نسخے موجود تھے، اور وہ اپنی تفاسیر میں عہ ذکر کرتا ہے۔ ناظرین کوی??اد ہوگ??ا کہ ہم اوپ??ر بلاچکے ہیں کہ پہلے مس??یحی شاہنش??ہاہ کانس??ٹن ٹائن نے اسی ن?امور ع??الم اور فاض??ل مص??نف ک?و حکم دی??ا تھ??ا کہ وہ اس کے ن??ئے دارالس?لطن�تقدس کی پچاس جلدیں تیار کرے۔ یہ جل??دیں اس نے بہ??رین اور بب م قسطنطنیہ کے لئے کا �حیح ترین نسخوں سے نفیس چومی قرطاس پر نہ??ای� ہوش??یار اور خوش??خط ک??اتبوں س??ے نق??ل

سے نقل کروائی تھیں۔ ناظرین کی واقفی� کے لئے ہم نے ان اب??دائی مس?یحی �??دیوں کے یون?انی مص??نفین میں سے �رف چند ایک کا مخصر ذکر بطور مشے نمونہ ازخرواے کیا ہے۔ ہم نے ان ابدائی

اا مق??دس کرسس??ٹم آاوردہ مس??یحی مص??نفوں مثل تقدس ف??وطیس �3دیوں کے دیگ??ر س??ر ب??ر اور4 ، ماا سپرین وغیرہ کا اور شامی مص??نفو ں7 اور نوویشین 6، کیگلیاری کے لوسیفر 5لاطینی مصنفو مثل

1 Hippolytus.2 Eusebius of Caesarea.3 Chrysosttom

4 Photius.5 Cyprian

6 Lucifer of Cagliari7 Novation.

اا مقدس افرائیم بف طوال� ذکر نہیں کیا۔ حق9 اور افراہات 8مثل وغیرہ جیسی مقدر ہسیوں کا بخوآاج یونانی انجیل کی تمام کاپیاں مفقود بھی ہوجائیں ت?و بھی تو یہ ہےکہ اگر روئے زمین پر سے ان ابدائی �دیوں کے مسیحی مصنفین کے اقباس?ات ک?و ت?رتی� دے ک??ر انجی??ل جلی??ل کی

ت� کے من کو حا�ل کرسکے ہیں۔ تمام کنقشہ اقباسات

ہم ذیل میں ایک نقشہ دیے ہیں جس پر نظر کرنے س?ے ان ق??دیم بزرگ??وں کی ش??ہادت کی اہمی� ہم پر کھل جائے گی ۔ اس نقشہ میں ہم �رف دوسری اور تیسری �دی کے فق??طت� کے اقباسات کے ذکر پر اکفا ک??رتے ہیں۔ ن??اظرین خ??ود خی??ال کرس??کے سات بزرگوں کی کآاوردہ مش??اہیر اس??اتذہ ک??ا ہی کلام ہیں کہ اگرہم اس پیمانہ پر �رف چار �دیوں کے چند س??ربر لیں ت??و انجیلی من کی �??ح� کے ح??ق میں ان کی ش??ہادت کیس??ی عالیش??ان اور زبردس??�

ہوگی۔ خط???????و�اعمال اناجیل اربعہ نام مصنف

عام خط???????????و�

پولوس میزان کل مکاشافات

جس?????????ٹنشہید

۲۶۸۱۰۶۴۳۳۳۳۰

۱۰۳۸۱۹۴۲۳۴۹۹۶۵۱۸۱۹آائرنیوس س??????کندریہ ک??????????????????اکلیمنٹ

۱۰۱۷۴۴۲۰۷۱۱۲۷۱۱۲۴۰۶

۹۲۳۱۳۴۹۳۹۹۷۷۷۸۱۶۵۱۷۹۲۲اوریجن۳۲۸۸۵۰۲۱۲۰۲۶۰۹۲۰۵۷۲۵۸ٹرٹولین

8 Ephraem.9 Aphrahat.

Page 122: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

۷۳۴۴۲۲۷۳۸۷۱۸۸۱۳۷۸ہپولیطس یوس???????????ی

بیئس۲۳۵۸۲۱۱۸۸۱۵۹۲۲۷۵۱۷۶

۱۹۳۶۸۱۳۵۲۸۷۰۱۴۰۳۵۶۶۴۳۶۲۸۶میزان کل اب ہم ان??دازہ کرس??کے ہیں کہ اگ??ر دوس??ری اور تیس??ری �??دیوں س??ے �??رف س??اتت� میں چھ??یس ہ??زار نواس??ی اقباس??ات موج??ود ہیں ت??و ب??اقی پچاس??وں مش??اہیر اش??خاص کی کت� میں کنے لاکھ اقباسات موجودہوں گے اور اگر ہم �رف پہلی چ??ار �??دیوں اساتذہ کی ک کے تمام مصنفین کی کابوں کی کھوج لگائیں تو یہ اقباسات کروڑوں کےشمار سے بھی ب??ڑھ جائیں گے ۔ یہ کروڑوں اقباس?ات انجی?ل جلی?ل کے من کی �?ح� کے گ?واہ ہیں ج?و ت??یرہ ہ??زار یون??انی قلمی نس??خوں اور دیگرزب??انوں کے ترجم??وں کے ہ??زاروں نس??خوں کے علاوہ ہیں اور مشرق ومغرب کی کلیسیاؤں کے مصنفین کی کابوں میں موجود ہیں۔ کی??ا ان ک??روڑوں گواہ??وں کی موجودگی میں کوئی سلیم الطبع انسان یہ کہہ س??کا ہے کہ موج??ودہ انجی??ل مح??رف ہے اور پایہ اعبار سے ساقط ہے ۔ یہ تمام گ??واہ بی??ک زب??ان موج??ودہ انجی??ل کے من کی ا�??لی� اور

الفاظ کے شاہد ہیں ۔ اس پر بھی گرنہ بیند بروز شپرہ چشمآافاب راچہ گناہ؟ چشمہ

ب ہفم بابآان تر ب انجیل وق موازنہ �ح�

معروضی نقطہ نگاہآائے ہیں کہ انش??اء الل??ه ہم معروض??ی نقطہ نگ??اہ ک??و ہم اس کاب کے دیباچہ میں لکھ آان مجی??د تقدس اور قر بل علم تنقید سے کام کر بائبل م بد نظر رکھیں گے اور �رف ا�و ہمیشہ م

کی �??ح� کےش??واہد کی ش??ہادتوں کی دی??ان� داری اور انص??اف س??ے پ??رکھیں گے اور اپ??نےب خیر میں مطلق دخل انداز ہ??ونے نہ دیں گے کچھ ح??د ت??ک خصو�ی اعقادات کو اس کا ر یہ �??حیح ہے کہ ک??وئی مص??نف بالک??ل خ??الی ال??ذہن ہ??وکر کس??ی ک??اب ک??و تص??نیف نہیں کرسکا، لیکن ہم نے شعوری طورپر اس کاب کی تالیف میں جہاں تک ممکن ہوس??کا، اپ?نے خصو�ی معقدات کو اثر ڈالنے نہیں دیا اور ہر قسم کے مذہبی تعصبات ک?و ب?الائے ط??اق رکھ

ب حق کو نگاہ میں رکھا ہے۔ کر �رف تحقیق یہ کاب مناظرانہ رنگ میں نہیں لکھی گئی کیونکہ اس کا ا�لی مقصد ای??ک علمی ، تواریخی اور ادبی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ ہمارے مخاط� اس کاب ک??وبد عم?ل ایک مسیحی پادری کی تص?نیف خی?ال ک?رکے من?اظرانہ ان?داز احی?ار نہ ک?ریں اوران ک?ا ر مخالفانہ نہ ہو کیونکہ اس کاب میں ہمارا روئے سخن ایسے تمام سلیم العقل ا�حاب س??ے ہےآان کی �??ح� کے معل?ق ح??ق ب حق کی منزل، ہفخواں میں سرگرداں ہیں اوربائبل وقر جو تحقیق بات کوجاننا اوراس کو تسلیم کرنا چاہے ہیں خواہ یہ حق ان کے ان خیالات کےموافق ی??ا غ??یر

موافق ہو جس میں ان کے دماغوں نے بچپن سے پرورش اور تربی� پائی ہو۔بر ب بالا میں ایسے ا�حاب کے س?امنے وہ ن?ائج پیش ک?ئے ہیں جن پ?ر دو ہم نے ابوابب بس??یار پہنچے ہیں او رج??و تم??ام نق??ادوں کے حاضرہ کے علماء اور نقاد بع??د از بحث وتمحیص نزدی??ک مس?لم ہیں۔ان ن??ائج کے پیش ک?رنے میں ہم نے ح?ددرجہ احی??ا� ب?رتی ہے کہ من??اظرہ اورب نظ??ر رکھ??ا ہے کہ ح?ی مکابرہ سے کنارہ کشی کی ج?ائے ۔ ہم نے بالخص?وص اس ام?ر ک?و م?دب اس?لام کے م??ذہبی ج??ذبات ک?و ٹھیس الوسع کوئی ایسا لف??ظ قلم س?ے نہ نکلے جس س??ے ب?ردارانبل علم وروای� وتنقی?د ک?ا اطلاق الک?اب اور ب نظ?ر رکھ ک?ر ہم نے ا�?و لگے ۔ اس نکہ ک?و پیشتقدس ک??و ت??اریخی بب م آان دونوپر بےلاگ یکساں طورپر کیا ہے اورطرفداری سے گری??ز ک??رکے ک??ا قر اور تنقیدی نگاہوں سے دیکھ کرعلم??اء کے مس??لم ن??ائج ک??و ن??اظرین کے س??امنے پیش کردی??ا ہے

تاکہ وہ خود فیصلہ کرسکیں کہ تحریف کا نظریہ کہاں تک حق بجان� ہے۔

Page 123: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب مجی??د آان اس باب میں ہم انہی ا�ول ورای� اور علم تنقید کی تاریخ کی رو سے ق??ر کی �ح� کا �رف مخصر طورپر م?وازنہ ک??ریں گے ، کی??ونکہ یہ ا�?ول ع??ام ہیں ج?و کس?یت� ک??و خ??واہ وہ کاب کی )خواہ وہ مذہبی ہو یاغیر مذہبی (جانب??داری نہیں ک??رتے اور م??ذہبی کآان ہ?و ی?ا بائب??ل س?� ک??و ای?ک ہی نظ??ر س?ے تران ہوں ی?ا وی??د، ژندواس?ا ہ??و ی?ا بھ??اگوت گی??ا، ق??ر پ

دیکھے ہیں اور ان کو جانچے اور پرکھے ہیں۔آان دون??وں ک??و مس??لم بھی ہے۔ دون??وں حق ت??و یہ ہے کہ یہی ط??ریقہ ورای� انجی??ل وق??رآایا ہے " س� کابیں حکم دیی ہیں کہ اس طریقہ کو اسعمال کیا جائے ۔ چنانچہ انجیل میں

آان مجی??د میں بھی وارد ہ??وا ہے۲۱: ۵تھس??لینکیوں ۱باتوں کو پرکھو اوربہر کو اخیار کرو۔") ( ق??ر وزنو بالقسطاس المسقیمہ یعنی سیدھی ترازو میں تولو کیونکہ بہر ہے اوراس کا انجام بھی بہ�

آای� برخیر س??ے گری??ز۳۷عمدہ ہے" )سورہ بنی اس??رائیل ( پس کس??ی م??ومن مس??لمان ک??واس ک??اآان مجید کا موازنہ ک??رے اورکس??ی مس??لمان بل تنقید کے مطابق قر نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ا�وآانی ارش??اد کے مط??ابق کو مجاز نہیں کہ وہ کسی ایسے شخص کی نی� پر شبہ کرے ج??و ق??ر

آان مجید کی �ح� کا معروضی نقطہ نظر سے موازنہ کرتا ہے۔ قربر حاض??رہ ودو یہ کام درحقیق� موجودہ زمانہ کے علماء اس??لام ک??ا ہے جن کے اذہ??ان بص نی� س??ے محض ت?اریخی لح??اظ کے علوم کی روش??نی س??ے من??ور ہ??وچکے ہیں۔ ہم نے خل?و سے ایک مخصر باب لکھ ک??ر �??رف نش??ان دہی ک??ا ک??ام دی??ا ہے۔ ہمیں امی??د ہے کہ اس??لامیبل تنقی??د کی روش??نی علماء خود اس عظیم کام کو سر انجام دینے کا بیڑا اٹھائیں گے اور ا�وتقدس بب م آان مجید کی �ح� پر ایک سیرحا�ل نظر کریں گے جس طر ح ہم نے ک??ا میں قرآان مجی??د کی نس?ب� ج?و پر نظر کی ہے۔ ہم نے اس باب میں ا�ول ورای� کی روشنی میں قرتحب� پیرایہ میں لکھ دی?ا ہے۔ خ?دا ک?رے کہ کچھ �حیح سمجھاہے وہ بے کم وکاس� پر م ان سطور کو پڑھ کر علمائے اسلام کے دلوں میں اس معاملہ کو خود تلاش کرنے کی خ??واہش

آان مجی??د کی بل تنقی?د کے مط??ابق ق??ر اور تڑپ پیدا ہو اور وہ بھی معروضی نقطہ نگاہ س?ے ا�?وا�لی� ، سالمی� اور �ح� پر بے لاگ مفصل بحث کریں۔

ب بلاغ اس� باتو میگویم آانچہ شر� من قواز سخنم خواہ پندگیر ، خواہ ملال

ب ک??اتبین کی حقیق� پ??ر غ??ور کی??ا ہے اور اس ن??یجہ گذشہ ابواب میں ہم نے تصحیفپر پہنچے ہیں کہ سہو کاب� سے انجیل جلیل کے من میں کسی قسم کا ف??ور پی??دا نہیں ہ??وا۔ اور کہ موجودہ انجیل کے الفاظ وہی ہیں جو اس کے الہامی مصنفین نے اپ??نے مب??ارک ہ??اتھوں سے لکھے تھے۔ گذشہ دو ہ?زار س?ال کے ہ??زاروں نس?خہ ج?ات ج?و مخل?ف زب?انوں ملک?وں اور زمانوں کے ہیں اس نیجہ کے مصدق ہیں ۔ انجیل کے قدیم اور بے نظیر ترجمہ جو دو ہزار س??الب ع??الم کے ہ??اتھوں میں ہیں انجی??ل کی �??ح� کے گ??واہ ہیں۔ علاوہ ازیں مخل??ف س??ے اق??وام ممالک اور ازمنہ کے راسخ الاعقاد اور بدعی مسیحی مصنفین کے ک??روڑوں اقباس?ات انجی??ل جلیل کے الفاظ کی �ح� پر ببانگ دہل شہادت دے رہے ہیں " جس کے ک??ان س??ننے کے

ہوں وہ سن لے۔"

آان نبوی اور دیگر مصاحف قر جہاں انجیل جلیل کی �ح� پر ایسے زبردس� شواہد موجود ہیں جن کی الگ ال??گ اور مفقہ شہادت س?ے کس?ی �?حیح العق??ل ش?خص ک?و انک?ار ک?رنے کی مج?ال نہیں ہوس?کیآان نب??وی کے ا�??لی آان شریف کی تاریخ ہم کو یہ یاد دلاتی ہے کہ ق??ر بل اسلام کی کاب قر وہاں اہآان کا حکم الفاظ کو معلوم کرنا اب انسانی قدرت سے باہر ہے۔ ہاں اگر حضرت عثمان احراق قرب اسلامیہ میں حضرت سالم کے مصحف ، حضرت ابوبکر کے مص??حف، آاج ممالک نہ دیے اور ہی الاش??عری کے مص??حف ، حض??رت ابن حض??رت انس بن مال??ک کے مص??حف، حض??رت ابوموس?? عباس کے مصحف، حضرت عم?ر کے مص?حف ، حض?رت عبدالل?ه بن مس??عود کے مص?حف ،تابے ابن کع� کے مص??حف ، حض??رت علی کے مص??حف اور دیگ??ر دی??ار وامص??ار کے حض??رت

Page 124: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ا�??حاب کے مص??احف کے نس?خوں کی نقلیں ہم?ارے ہ??اتھوں میں ہ??وتیں ت??و ان نس??خوں کےآان ش??ریف ب نبوی کے ا�ل الفاظ کا پہ چل سکا تھا۔ ہم اس جگہ ناظرین کو ق??ر آان مقابلہ سے قر کی جم?ع وت?رتی� کی مفص?ل کہ?انی بان?ا نہیں چ?اہے۔ جن ا�?حاب ک?و اس کے ب?ارے میں تحقیق کرنی منظور ہو وہ اسلامی ت??اریخ کی ورق گ??ردانی کرس??کا ہے ۔ لیکن اگ??ر م??ذکورہ ب??الاب عم?ر ، حض?رت ابن الزب?یر اور �?حابہ رس?ول کے روایہ مصاحف کے نس?خے اور حض?رت ابن فی ح??روف اور دیگ??ر مص??احف )جن ک??ا ذک??ر ابن ابی داؤد کی ک??اب ، دیگ??ر مص??احف اورآایا ہے۔ ہمارے پاس موجود ہوتے تو بہ� سے معمے ت� میں کہیں کہیں دیگر قدیم اسلامی کاا سبعہ احرف کے اخلافات کی ن??وعی� ک??ا ہمیں پہ جو اب حل طل� ہیں حل ہوجاتے۔ مثل لگ جاتا۔ قرات کے اخلافات کو جانچ کر �حیح قرات ک?ا علم ہوس?کا تھ??ا۔ م?ابین ال??دفین کے مسئلہ پر روشنی پڑتی ۔ الہامی اور غیر الہامی عبارت میں تم??یز کی جاس??کی ۔ ج??و ا�??لب عثم??انی آان تھا )لیکن جس نے مص??حف آان میں نہیں تھا وہ خارج کیا جاسکا اورجو ا�ل قر قرب آان میں پھر درج کرسکا تھ??ا۔ یع??نی جہ??اں ت??ک ممکن تھ??ا ا�??ل عب??ارت میں دخل نہ پایا( قرآان نبوی ک??ا پہ چ??ل س??کا تھ??ا۔ لیکن خلیفہ عثم??ان کے قطعی اور ن??اطق حکم نے س??وائے قرآان نب?وی کے آاگ کی ن?ذر کردی?ا اوراب ا�?لی ق?ر �?حیفہ عثم?انی کے تم?ام دیگ?ر �?حف ک?و آای??ات اور س??ورتوں ک??ا پہ لگان??ا ، ن??ا ممکن??ات میں س??ے ہے جس ک??ا ن??یجہ یہ ہے کہ الف??اظ و جہاں انجیل جلیل کی ا�لی عبارت کو معلوم کرنے کے لئے ہمارے پ?اس ہ??زاروں نس?خوں ک??اآان نبوی کی ا�ل اور مکم??ل عب??ارت ک??و معل??وم ک??رنے کے ل??ئے درائ??ع ایک بڑا ذخیرہ ہے وہاں قر

مفقود ہیں۔(۲)

آاج اس دنی??ا میں حق تو یہ ہے کہ اگر مذکورہ ب??الا مص??احف کے نس?خوں کی نقلیں آان کی آان مرت� نہ ہوس??کا۔ ایس??ے ق??ر موجود بھی ہوتیں تو بھی ان کا مقابلہ کرکے ایک جامع قرآان ہے اور تم??ام تر نس??ب� ہم وث??وق کے س??اتھ یہ کبھی نہ کہہ س??کے کہ یہ ج??امع اور م??انع ق??

آای� ایس??ی نہیں ج??و ان آایات جو رسول عربی پر نازل ہوئیں اس میں موجودہیں اور اس میں ک?وئی آان نبوی کا ہمارے ہاتھوں میں ہونا قطعی ناممکن امر پر نہ اتری ہو جس کا مطل� یہ ہے کہ قرآان آان جم?ع نہیں تھ??ا۔ اس حقیق� پ?ر ق??ر بن حی??ات میں ک??وئی ق??ر آانحض?رت کی حی ہے، کیونکہ آان ہی الی?ک وجیہ" اے محم??د ق??ر آان من قب?ل ان یقض? خود شاہد ہے چنانچہ لکھاہے "ولا تعجل بالقر )کے جمع کرنے میں ( قبل اس کے کہ تجھ پر اس کی وحی پوری ہوجائے جلد ہی م� کر )طہ

آان ک??ا جم??ع کرن??ا اوراس کی �??حیح تاوی??ل کرن??ا خ??دا ک??ا ذمہ۱۰۳آای� ( ۔ پھ??ر لکھ??اہے کہ ق??رآان ک?ا جم?ع کرن?ا اور پڑھن?ا ہم?ارا ذمہ ہے ہے ۔"ان علینا جمعہ وقرانہ ، ثمہ ان علین??ا بی?انہ" یع?نی ق??ر

( پس رس?ول ع?ربی کی زن?دگی میں۱۸، ۱۷اور اس کی تاویل کرن?ا بھی ہم?ارا ہی ک?ام ہے)قی?امہ آاپ کی وف??ات کے بع??د حض??رت عم??ر نے حض??رت آان جم??ع نہیں کی??ا گی??ا ۔ چن??انچہ ج� ق??رآان جم?ع ک?رنے ک?ا مش?ورہ دی?ا ت?و انہ??وں نے ج??واب دی?ا" تم کی??ونکر وہ ک?ام کرن??ا ابوبکر کو ق??ر

چاہے تو جس کو خود رسول الله نے نہیں کیا۔" مولوی محمد علی �??اح� ! ام?یر جم?اع� احم?دیہ لاہ??ور ک?و بھی اقب?ال ہے کہ " ج?وآانحض??رت کی زن??دگی آانحضرت نے اپنے روبرو لکھ??وائی تھیں، وہ ملسو هيلع هللا ىلصتحریریں ملسو هيلع هللا ىلص میں س� کی س� ایک جگہ جمع نہ کی گئی تھیں اور نہ ہی ان کو کوئی ترتی� دی گئی تھی اورمبہ??ط وحی علیہ الص??لواة والس??لام کی زن??دگی میں ان تحری??روں کی جم??ع اور ت??رتی� بھی نہآای?ات آاس?ان ام?ر تھ??ا کہ ج� ک?وئی ن?ئی آان کے لئے ت?و یہ ای?ک ہوسکی تھی ۔ کیونکہ حافظ قرآاس?انی آای� کے بع??د پڑھ??و ت??و وہ نازل ہوتی اوران کو بادی?ا جات??اکہ اس ک??و فلاں س??ورة میں فلاں آائ?یں داخ??ل نہیں ہوس?کی تھی۔" سے یہ کرسکے تھے۔ مگر ایک مکمل جل?د میں بع??د ایس??ی

آان �فحہ (۔۶۵)جمع قرآان کا ک??ام زی??د بن ث??اب� کے س??پرد کی??ا گی??ا ت??و وہ کہ??ا ہے کہ " میں نے ج� جمع قرآان کو تلاش کرنا شروع کیا اور اسے جم?ع کرت?ا تھ??ا ، کھج??ور کی ٹہ??نیوں اور پھ??ر کی تخ??یوں قرآان کا ک??ام ایس??ا دش?وار تھ??اکہ زی??د کہ??ا آادمیوں کے سینوں یعنی حافظوں سے ۔" جمع قر سے اور

Page 125: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہےکہ " خدا کی قسم اگر مجھے اس بات پر مجبور کرتے کہ تم ایک پہاڑ کو ای??ک جگہ س??ے دوسری جگہ ک?ردو ت?و یہ ب?ات مجھے زی?ادہ دش?وار معل?وم نہ ہ??وتی بہ نس?ب� اس کے کہ مجھےآان ک??ا حکم دی??ا ۔" اس ح??دیث کومول??وی �?اح� مو�??وف " اول درجہ ی مع??بر اور �??حیح قر

آان کے جم??ع ک??رنے ک??ا حکم اس ح??دیث۶۵احادیث میں تسلیم کرتے ہیں۔)�فحہ (زید ک??و ق??رآان کے قاریوں میں بہ� ق??ل واق??ع ہ??وا کے مطابق اس لئے ہوا کیونکہ " یمامہ کےجنگ میں قرآان آان مجید کا گم ہوجائے گ?ا ۔" پس چ?ونکہ " ق??ر تھا" اور "خدشہ " تھا کہ " بہ� ساحصہ قر کا بہ� سے سا حصہ " قاریوں کے سینوں میں تھا اور "قاریوں میں بہ� ق??ل واق??ع " ہوگی??ا تھ??اآان کا بہ� سا حصہ " جو �رف ان قاریوں کو ہی ی?اد تھ??ا ان کی ش?ہادت کے وق� لہذا " قرآایات کو دریاف� آان کی کسی ضائع ہوگیا۔چنانچہ ابن ابی داؤد سے مروی ہے کہ " عمر نے قرآای� فلا ں ش??خص کوی?اد تھی ج??و کہ مع??رکہ یم??امہ میں ق??ل کیا ت??و ان س?ے کہ??ا گی??ا کہ وہ آان کو جمع کرنا کا حکم دیا۔" دیگ??ر بہ� ہوگیا۔ یہ سن کر عمر نے کہا انا الله اورانہوں نے قرب م??ذاہ� آای� رضاع کی طرح ضائع بھی ہوگئیں ۔�اح� دبس??ان آایات ، رجم اور آایات ، سی

( پس۲۲۱ ت??ا �??فحہ ۲۲۰ہم ک??و ای??ک س??ورت بھی بات??ا ہے کہ ج??و ض??ائع ہوگ??ئی ہے )�??فحہ جیساامام جلال الدین سیوطی نے لکھ??اہے ۔ق??ال اب?و عبی?دہ ح?دثنا اس?معیا بن اب?راہیمہ عن ای?وابآان عن نافع عن عمر قال لا یقولن احد کمہ قد اخذت القران کلہ ماید ریہ ماکلمہ قد ذھ� منہ قرہ کرس??کا کہ اس نے پ??ورا اورمکم??ل اا یعنی " تم میں سے ک??وئی ش??خص بھی نہیں دع??وے کثیرآان حا�??ل کی??ا ہے آان حا�ل کی??ا ہے۔ اوراس کوکی??ونکہ معل??وم ہوس??کا ہے کہ مکم??ل اورپ??وراقر قر

آان کا بہ� سا حصہ اس میں ضائع ہوگیا ہے۔" جبکہ اس قر

(۳)ب عثمانی اور دیگر مص??احف میں عظیم ف??رق تھ??ا۔ ا�??ول ک??افی میں لکھ??اہے مصحفآان کو محضر �حابہ میں پیش کیا اور فرمایا۔ ھذا ک??اب کہ حضرت علی نے اپنے جمع شدہ قر

اا ۔)�فحہ الله کماانزل علی محمد فقالوالا حاج¯ لنافیہ فقال اماوالله مانزرونہ بعد یومکمہ ھذا ابد(۔۶۷۱

و آان ہے جو الله نے رسول پر نازل کیا تھا۔�حابہ نے کہا ہم ک "یعنی یہ وہی ہے قرآان ہے وہی ہم ک??و ک?افی ہے ۔ حض??رت علی نے آان کی ضرورت نہیں ، ہمارے پ??اس ج??و ق??ر اس قر

آان دیکھنا نصی� نہ ہوگا ۔" آاج کے بعد تم کو ا�لی قر جواب دیاکہ خدا کی قسم آان تفسیر �افی مطبوعہ طہران میں لکھا ہے کہ " اس میں کچھ شک نہیں کہ ج??و "ق??ر ہمارے پاس ہے وہ مکمل نہیں ہے جس طرح وہ محم??د پ??ر ن??ازل ہ??وا تھ??ا۔ بلکہ اس میں وہ چ??یزآان میں ملح??دین ک??ا کلام ہے اور وہ خ??دا اوراس کے رس??ول ہے جو محرف اورمب??دل ہے اور اس ق??ر

۔۴۳۰کی مرضی کےمطابق مرت� نہیں ہوا ۔"�فحہ آارتھر جیفری نے اپنی ک??اب بن مس??عود کے1قابل امریکن مسشرق اورنقاد ڈاکٹر میں اب

ب مسعود کا مصحف ایک ہزار چھ سو پچاس) قرات جمع کئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ابنب ش??اقہ ک??رکے۱۶۵۰ آان سے مخلف تھا۔ اس عالم نے محن� ( سے زائد مقامات میں موجود ہ قر

دیگ???ر مص???احف کے ق???رات بھی اکٹھے ک???ئے ہیں جن س???ے پہ چل???ا ہے کہ ابے بن کع� ک???ابن آان س??ے اخلاف رکھ??ا ہے ۔ اب اا ایک ہزار ایک سو پچاس مقامات میں موجودہ ق??ر مصحف قریب مسعود اورابے بن کع� کے مصاحف معدد مقامات میں ان اخلافات کے معاملہ میں نہ �??رفآان س??ے آای??ات بلکہ س??ورتوں ک??ا بھی موج??ودہ ق??ر حرک??ات اور ح??روف ک??ا بلکہ الف??اظ، فق??رات اور اخلاف ہے۔ان اخلافات کے معلق ڈاکٹر �??اح� مو�??وف کہ??ے ہیں کہ " ہمیں یہ ام??ر کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ہم تک قرات کے �رف وہی اخلافات پہنچے ہیں جن سے ش??رر اور

تفسیر کبیر میں امام فخر ال??دین رازی لکھ??ے۱۶فنہ کا کوئی اندیشہ نہیں ہوسکا تھا۔" )�فحہ آان ہونے س?ے انک?ار ک??رتے تھے۔" اتق??ان ب قر ہیں کہ " ابن مسعود سورہ فاتحہ اور معوذتین کے داخل

اا۲۰نوع آای?ات کی تع?داد میں اجم?ال میں ایسی سورتوں کی تعداد سر بائی گ?ئی ہے۔" جن کی

1 Material for the History of the Text of the Quran, By Arthur Jeffery 1937

Page 126: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

اا دونوں طرح پر اخلاف پڑگیا ہے۔" اسی کاب میں ابی ابن کع� ک??ا ق??ول ہے کہ " اور تفصیل سورہ احزاب اگر پوری رہنے دی جاتی تو سورہ بقر کے برابر ہوتی ۔" جس سے ظاہر ہے کہ رسول

آای??ات تھیں لیکن �??حیفہ عثم??انی میں �??رف ۷۳عربی کے زم??انہ میں اس س??ورت میں دو �??د میں ہے کہ " ابن مسعود کے مص??حف میں س?� س?ے پہلے س?ورہ بق??ر۱۸آایات ہیں۔ اتقان نوع

آال عمران نہای� سخ� اخلاف کے ساتھ اور اسی ط??رح تھی پھر سورہ نساء اسکے بعد سورہ بر منشور میں حذیفہ کا ق??ول ہے پر ابی بن کع� اور دیگر �حابہ کے مصاحف تھے۔" تفسیر د کہ " تم سورة ت?وبہ میں نہیں پڑھ?ے ہ?و ج?و کچھ کہ ہم پڑھ?ا ک?رتے تھے ۔ مگ?ر اس ک?ا چوتھ??اآای??ات کی تع??داد، فق??رات کی تع??داد آان کی سورتوں کی تعداد ، اس کی حصہ ۔" اسی طرح قر اور الفاظ اور حروف کی تعداد میں اخلاف ہے اور یہ اقوال کسی ایرے غیرے نھو خ??یرے کے نہیں بلکہ امہات المومنین حضرت عائش??ہ ، حض??رت حفص??ہ اور ان مس??لم الثب??وت اس??ادوں کے

آان سکھانے پر مقرر تھے۔ بو عربی کے زمانہ میں دوسروں کو قر ہیں جو رسسبعہ الاحراف

آانی علاوہ ازیں تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ حضرت رسول کی حین حی?ات میں ہی ق?رب مس?عود س?ے روای� ہے کہ اس الفاظ حافظوں کو درس??ی س?ے معل?وم نہیں تھے۔چن??انچہ ابنآان پڑھے سنا لیکن میں نے نبی کو اس ملسو هيلع هللا ىلصنے کہا کہ " میں نے ایک شخص کو قرآاپ ک??و اس ام??ر کی آاپ کے پ??اس پک??ڑ لای??ا اور کے خلاف پڑھ??ے س??نا۔ پس میں اس ک??و آاث??ار اطلاع دی ۔ میں نے حض??رت کے چہ??رے پ??ر ب??اہمی جھگ??ڑے کی وجہ س??ے غص??ہ کے آاپس میں اخلاف نہ کرو جس طرح آاپ نے فرمایا کہ" تم دونوں �حیح پڑھے ہو پس دیکھے۔ تم سے پہلے ایک دوسرے جو جھٹلانے والے لوگ ہلاک ہوگئے ۔" اس ک?و بخ??اری نے روای� کیا ہے ۔ حضرت عمر بن خطاب کا قول ہے کہ " میں نے ہشام بن حکیم کو سورہ فرق??ان اور لوگوں سے خلاف پڑھے سنا اور وہ اس سورت ک?و بہ� س?ے ایس??ے الف??اظ کے س?اتھ پ?ڑھ رہ??ا ملسو هيلع هللا ىلصتھا جو مجھ کو نبی نے نہیں پڑھائے تھے۔ قری� تھا کہ میں نماز پڑھےہی اس پ??ر

حملہ کردوں مگر میں نے �بر کی??ا اوراس ک?و س?لام پھیرلی??نے دی??ا۔ میں نے اس س??ے پوچھ??ا تجھ ک???و یہ س???ورت کس نے پڑھ???ائی ہے۔ اس نے ج???واب دی???اکہ رس???ول الل???ه نے ۔ میں نےکہ???ا کہ توجھ??وٹ بول??ا ہے۔رس??ول الل??ه نے تجھ ک??و اس ط??رح کبھی نہیں پڑھای??ا ۔ ت� میں نے اس کی چادر اس کے گلے میں ڈال کر اس کو رسول الل?ه ت?ک کھینچ?ا لای?ا اورکہ?ا اے رس?ول الل?ه میںآاپ نے مجھے پڑھایا۔" )مس?لم ک??اب فض?یل� نے اس سے سورہ فرقان سنا خلاف اس کے جیسا

آان مشکواة۔ سنن نسائی وغیرہ(۔ القرآان س??ات ح??رف پ??ر ن??ازل کی??ا گی??ا ہے۔ اس اخلاف کی وجہ یہ بلائی ج??اتی ہے کہ ق??ر ج� یہ سوال کی?ا جات?اہے کہ " س?ات ح?رف" ک?ا کی?ا مطل� ہے ت?و س?� اپ?نے قیاس?ی گھ?وڑےاا چ??الیس اق??وال نق??ل ک?ئے ہیں ! ب اتق??ان نے اس ام?ر کے معل??ق قریب?? دوڑاتے ہیں۔ چن??انچہ �??اح�آان قریش کی زبان اور لغ� پر نازل ہوا تھ??ا لیکن حض??رت شیخ عبدالحق محدث لکھے ہیں کہ قربف ق?رات ک?ا عمراور حضرت ہشا م دونوں ق?بیلہ ق?ریش کے تھے جس س?ے ث?اب� ہوت?ا ہے کہ اخلابف لغ� سے کوئی تعلق نہیں، ہر شخص پ??ر ج?و غ??وروفکر ک?رنے ک??ا ع??ادی ہے ظ??اہرہے کہ اخلا اس اخلاف قرات کی نوعی� اہم قسم کی ہوگی کہ حضرت عمر اور حضرت ہش?ام جیس?ے جی??د �??حابہ جیس??ے ج??و نہ �??رف قریش??ی اور ای??ک ہی جگہ کے رہ??نے والے بلکہ ای??ک ہی ق??بیلہ کے

آاور ہوئے۔ مشارق الان??وار ح??دیث نم??بر وغ??یرہ۹۹۶، ۵۴۸، ۵۱۸شریک تھے ایک دوسرے پر حملہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ۔ کہ ایسے واقعات اکثر رونم?ا ہ?وتے تھے۔ ان ح?الات س??ے ہم اس ن?یجہ پ?رآان نب??وی کے ا�?لی الف??اظ ک??ا حض??رت کے وق� میں بھی پہ نہیں تھ??ا۔ پس پہنچے ہیں کہ قرآان نبوی بھی ہمارے ہاتھوں میں ہوتا تو پھ??ر بھی وث?وق کے س?اتھ یہ نہ کہہ س??کے کہ اس اگر قرآان کے ا�??لی الف??اظ ہیں ج??و رس??ول ع??ربی نے اپ??نے �??حابہ ک??رام ک??و کے الف??اظ درحقیق� ق??ر

سکھائے تھے۔

آان اور حضرت عثمان عربی قر

Page 127: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

جہ?اں ہم انجی?ل جلی?ل کے ہ??زاروں نس?خوں ک?ا ہم مق??ابلہ ک?رنے س?ے اس کے ا�??لیآان نبوی کے ا�لی الفاظ کو معل??وم کرن??ا تر الفاظ کو یقین اور وثوق کے ساتھ پاسکے ہیں وہاں قآان نبوی کے حصص قاریوں کے سینوں پر ہ??ونے کی آان کا پانا نا ممکنات سے ہے۔ قر اورمکمل قر وجہ س??ے ان کی ش??ہادت کے وق� اور دیگ??ر وج??وہ کے ب??اعث ض??ائع ہوگ??ئے۔ لیکن انجی??لب تان کی ہ??زاروں نقلیں ممال??ک آاچکی تھیں اور ت� اب??داہی س??ے اح??اطہ تحری??ر میں بجلی??ل کی کبرحاض??ر میں ہم??ارے پ??اس موج??ود بو شرق وغرب میں کی گئی تھیں۔ ان نقلوں کی ہزاروں نقلیں دبو ک??ات� البہ ان ہیں۔ لہذا انجیل جلیل کے ا�لی من کا ایک شوشہ بھی ضائع نہیں ہوا۔ س??ہ نسخوں میں موجود ہیں ، لیکن ان ہزاروں نس??خوں کے مق??ابلہ ک??رنے س??ے ک??اب� کی غلطی??اں

درس� ہوجاتی ہیں۔آان میں ک?ات� کی غلطی?وں کے بھی قائ?ل ہیں ۔چن?انچہ مولوی محمد علی �اح� ق?رآانی میں بھی ب ق??ر آاج چھ??پے ہ??وئے نس??خہ ج??ات آاپ فرم??اتے ہیں کہ " اس قس??م کے اخلاف??ات

ہم یہ نہیں م???انے کہدکھ???ائے جاس???کے ہیں ج???و ک???ات� کی غلطی ک???ا ن???یجہ ہیں۔ پچھلے زم??انہ کے ک??ات� فرش??ے تھے وہ بھی انس??ان تھے، بلکہ ذرائ??ع علم ۔ومقابلہ چونکہ اس قسم کے موجود نہ تھے جیس??ے ہم??ارے زم??انہ میں ہیں

اس لئے ان سے غلطی کا ہوجانا اور پھر اس کا درس� نہ ہوسکنا اوربھی قرین قیاس ہے۔ یہی توہی نے مخل??ف مس??ودات وہ با ت تھی جس کی ا�لاح کےلئے حضرت عثمان رض??ی الل??ه تع??ال

آان �فحہ (۔۱۱۰کو جولوگوں نے اپنے طور پر رکھے ہوئے تھے جلودایا۔")جمع قر لیکن افسوس تو یہ ہے کہ خو عثمانی مص??حف غلطی??وں س??ے پ??اک نہ تھ??ا۔ چن??انچہآان ش??ریف شاہ ولی الله �اح� دہلوی اپنی کاب ازال¯ الخفا میں فرماتے ہیں کہ " بعد ازانکہ ق??ر درمص??حف مجم??وع ش??دہ ف??اروق اعظم س??الہا درفک??ر تص??حیح او�??رف ن??ود من??اظرہ بہ �??حابہآاں آان??را ب??اقی مے گذاش??� ومردم??اں رااز خلاف میکرد۔ گاہے برحق، برونق مکوب ظاہر مے شد

ب مکوب ظاہر مے شد۔ ازیں �ورت مکوب راحک مے فرم?ود۔ باز میداش� ۔ وگاہے حق برخلافآان ش??ریف مص??حف میں آانکہ محقق مے شدمے نوش�" یع??نی بع??د اس کے کہ ق??ر وبجائے دے جمع کیا گیا۔ حضرت فاروق اعظم نے کئی سال اس کی تصحیح کی فکر میں �رف کئے اور �حابہ کے ساتھ اکثر مناظرہ کیا کرتے تھے کبھی تو حق مکوب کے موافق ظاہر ہوتا )ح??ق کے معیار کے ا�ول کیا تھے؟ )مولف( پس اس کو باقی رہ??نے دی??ے اور لوگ??وں ک??و اس کی مخ??الف� س??ے ب??از رکھ??ے اورکبھی ح??ق اس مک??وب کے ب??رخلاف ہوت??ا اس �??ورت میں لکھے ہ??وئے ک??وآان مٹاڈالے اوربجائے اس کے وہی لکھ دیے جو حق ثاب� ہوتا تھا ۔ )ماخوذ از ض??میمہ تاوی??ل الق??ر

(۔�۸۳فحہ ب درمنش??ور اس پ??ر بھی مص??حف عثم??انی میں غلطی??اں ب??اقی رہ گ??ئیں۔ چن??انچہ تفس??یر مطبوعہ مصر جلد دوم میں یہ علامہ س?یوطی لکھ?ے ہیں کہ " ابی داؤد نے ق?ادہ س?ے روای� کیآان ہے۔ان عثم??ان لم??ارفع الیہ المص??حف ق??ال ان فیہ لحناوس??قیمہ الع??رب بالس??نھا۔ یع??نی ج� ق??ر حضرت عثمان کے سامنے پیش کیا گیا تو عثمان کہنے لگے ۔ اس میں غلطی??اں ہیں لیکن کچھ

(۔۲۴۶مضائقہ نہیں عرب خود اپنی زبان کے مطابق درس� کرلیں گے ۔" )�فحہ

آاخری تالیف آان کی قرآاخری تالیف خلیفہ عثم??ان کے زم??انہ میں ہ??وئی آان کی اا یہ خیال کیا جاتا ہے کہ قر عموم تھی۔ اس امر کے لئے �رف امام بخاری کی سند موجود ہے۔ لکن قدیم مسیحی تصنیفات سےآاخ?ری ت??الیف کی تھی ۔ آان کی پہ چلا ہے کہ حضرت عثمان کے بعد حج??اج بن یوس??ف نے ق??ر

ھ ت??ا۱۹۸ھ( س??ے چ??الیس ب??رس پہلے خلیفہ م??اموں )از ۲۵۶چن??انچہ ام??ام بخ??اری )ت??اریخ وف??ات ھ( کے زمانہ میں مشہور مسیحی عبدالمسیح اور اسحاق نے )جو ع??رب کے ق??بیلہ ب??نی کن??دہ۲۱۹

سے تھا( ای?ک خ?ط میں ای?ک مس?لمان ع??الم عبدالل?ه بن اس?ماعیل کے مک?وب کے ج?واب میںلکھا:

Page 128: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

" ج� حضرت محمد نے وفات پائی تو ابوبکر کو حکم� ملی۔ یہ امر علی بن ابی طال� کی خاطر پر ناگوار گذرا ۔ ج� وہ خلاف� پانے س??ے ن??ا امی??د ہوگ??ئے ت??و چ??الیس دن کے بعد اور بروای� بعض چھ مہینے کے بع??د اب??وبکر کے پ??اس گ??ئے اور ان کی بیع� کی ۔ اب??وبکر نے کہ??ا ۔" اے ابوالحس??ن اب ت??ک تم کہ??اں رہے۔ حض??رت علی نے ج??واب دی??ا کہ میں کلامہی کے جمع کرنے میں مصروف رہا ، کیونکہ نبی مجھ سے یہ و�ی� کر گ??ئے تھے۔اب??وبکر الہ نے کہ??ا کہ کچھ ہم??ارے پ??اس ہے اور کچھ ت??یرے پ?اس ہے پھ??ر بھلا ک??اب الل??ه کی??ونکر جم??ع ہوس??کی ہے؟ پس وہ اس ک??ام پ??ر اکٹھے ہ??وئے۔ کچھ ح??افظوں س??ے لی??ا، کچھ ٹھیک??روں س??ے اورکھجور کے پوں سے اور ہڈیوں س??ے اوراس??ی ط??رح کی دوس??ری چ??یزوں س??ے جم??ع کی??ا لیکن س� ایک کاب میں جمع نہ کئے گ??ئے ۔ ان کے پ??اس یہ??ودی ک??ابوں کی ط??رح ال??گ ال??گ نوشے ہوگئے ۔ پس لوگوں کے درمیان قرات میں اخلاف واق?ع ہوگی?ا۔ بعض علی بن ابی ط?ال�آاج ت??ک انہیں کی پ??یروی ک??رتے ہیں۔ بعض اس آان کے مواف??ق پڑھ??نے ل??گ گ??ئے اور وہ کے ق??رب مس??عود کی مجموعہ کے مطابق پڑھ??ے ہیں جس کے جم??ع ک??رنے ک??ا ذک??ر ہ??وا ہے۔ بعض ابنتابے بن کع� تابے بن کع� کی ق??رات پ??ر پڑھ??ے ہیں۔ ابن مس??عود اور ق??رات پ??ر پڑھ??ے ہیں۔ بعض

تابے بن کع� کی قرائیں بہ� کچھ ملی ہیں۔ کی قرات پر پڑھے ہیں۔ ابن مسعود اور آایا لوگوں میں ق??رات ک??ا اخلاف تھ??ا۔ ک??وئی ش??خص " ج� عثمان بن عفان کا زمانہ آای� کو دوسری طرح پڑھا تھ??ا۔ ہ??ر ش??خص اپ?نی آای� کو ایک طرح پڑھا تھا۔ کوئی اسی ایک قرات کی حمای� کرتا اور دوسرے کو کہ?ا تھ??ا کہ م?یری ق??رات ت?یری ق??رات س?ے بہ??ر ہے۔ اس سے کمی اور بیشی اور تبدیل اور تحریف واقع ہ??وئی۔ ت� عثم??ان س??ے کہ??ا گی??ا کہ ل??وگ ق??راتآامادہ رہے میں اخلاف ڈالے ہیں اور کمی بیش کی وجہ سے عداوت رکھے ہیں۔ اور فساد پر ہیں اور ہرشخص اپنی قرات کی طرفداری کرتا ہے ۔ اندیش??ہ ہے کہ ب?ات ب??ڑھ ج??ائے اور کش??� وخون تک نوب� پہنچے اور کاب الله خراب ہوجائے پھر تجھے درس� کرنا دشوار ہوگا۔ یہ سنآامادہ ہوئے اور جہاں تک ممکن تھ??ا نوش?وں س?ے اور پ?ارچوں س?ے اور دوس?ری چ?یزوں کر عثمان

آان تھ??ا نہ اس س??ے اورنہ ان لوگ??وں س??ے سے جمع کیا ، لیکن علی بن ابی طال� کے پاس ج??و ق??رتابے بن تان کی قرات پر پڑھے تھے کچھ تعرض کیا اور نہ اپنی تالیف میں ان کو شریک کی??ا۔ جو کع� اس نسخہ کے مرت� ہونے سے پہلے مرچکے تھے۔ ج� ابن مسعود سے نسخہ طل� کی?ا ت??و انہ??وں نے اس کے دی??نے س??ے انک??ار کردی??ا۔ عثم??ان نے زی??د بن ث??اب� انص??اری اور عبدالل??ه بنترس� عباس کو اور بعض کہے ہیں کہ محمد بن ابی بکر کو بھی حکم دیا کہ اسے جمع اور د کریں اور جوب??ات غل??ط ہونک??ال ڈالیں ۔ وہ دون??وں نوج??وان تھے۔ ان ک??و یہ ہ??دای� تھی کہ ج� تم کسی بات میں ی?ا لف??ظ یان?ام میں اخلاف ک?رو ت?و اس?ے ق??ریش کے مح?اورہ پ?ر لکھ??و کی?ونکہ وہ

بہ� سی باتوں میں اخلاف کرتے تھے۔آان کو مرت� ک??رچکے ت??و اس کی چ??ار نقلیں ب??ڑے خ??ط میں ک??روائی تر " ج� دونوں ق گئیں۔ ایک نقل مکہ کو اورایک مدینہ ک?و اورای?ک ش??ام ک??و بھیجی گ??ئی ۔ ش??ام ک??ا نس??خہ ابآابی سرایا کے زمانہ تک رہی، مگر اسی عہ??د میں ) تک ملاطیہ میں موجود ہے۔ مکہ والی نقل

ھ(ج� کعبہ برب??اد ہ??وا ت??و وہ ج??ل گ??ئی ۔ م?دینہ والی نق??ل یزی?د بن مع??اویہ کے عہ??د میں گم۲۰۰ ہوگئی ۔ چ?وتھی نق??ل ع?راق کے ک?وفہ میں بھیجی گ?ئی ج?و مخ?ار کے زم?انہ میں تب?اہ ہوگ?ئی ۔آان جم??ع ک??ئے ج??ائیں ت??اکہ کس??ی تمام حاکموں اور عالموں کے نام پروانے جاری ہوئے کہ تمام قر کے پ??اس کچھ رہ نہ ج??ائے اورج??و ک??وئی دی??نے س??ے انک??ار ک??رے اس??ے س??خ� س??زائیں دی ج??ائیں۔ احک??ام نے اس مع??املہ میں ایس??ی س??رگرمی دکھلائی کہ پھ??ر کس??ی کے پ??اس بج??ز چن??دآایوں اور سورتوں کے کچھ نہ رہا۔ اب بعض کہے ہیں کہ سورہ نور سورة بق??رہ مفرق اور پراگندہ سے بھی بڑی تھی اور سورہ احزاب کم ہوگئی ہے اور سورہ برات اورانفال میں فص??ل نہ تھ??ا چن??انچہ اسی وجہ سے اس پر بسم الله نہیں تھی۔ مسود کا قول معوذتین کی نس?ب� ہے کہ ج� تم اس?ےآان میں پاؤ توجو اس میں نہیں ہے وہ م� بڑھاؤ، عم??ر نے من??بر پ??ر س??ے کہ??ا تھ??ا کہ ک??وئی نہیں قرآان میں نہیں تھی کی??ونکہ ب??الحقیق ہم پڑھ??ا ک??رتے تھے کہ " م??رد اور آای� رجم ق??ر کہہ س??کا کہ عورت جو زنا کریں ان ک??و سنگس??ار ک?رو۔" اگ??ر مجھے لوگ??وں کے اس ق??ول ک??ا خی??ال نہ ہوت??ا ک

Page 129: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آای� ک??و بڑھ??ا دی??ا۔ آان میں جو نہیں تھا وہ بڑھادیا ہے تو میں خود اپنے ہاتھ س??ے اس عمر نے قرآان میں نہیں تھی۔ ب معہ ق??ر آای� ایک اور خطبہ میں عمر نے کہا کہ کوئی نہیں کہہ سکا کہ آان میں پڑھا کرتے تھے لیکن وہ اب نکال دی گئی ہے۔ جس شخص نے آای� کو قر ہم خود اس بق ام??ان� اس کو نکال ڈالا ہے خ??دا اس ک??و کبھی مع??اف نہیں ک??رے گ??ا۔ کی??ونکہ اس نے ح??تابے بن کع� نےکہ??ا کہ دو س?ورتیں پورا نہیں کیا اور خدا رس?ول کی نص?حی� ک?و نہیں مان??ا۔ آان میں آان میں پڑھ??ے تھے اورپہلی ت??الیف میں موج??ود تھیں وہ اب ق??ر قنوت اور وت??ر ج??و ل??وگ ق??ر

نہیں ہیں۔آان سے1"پھر حجاج بن یوسف آان جمع ہوا۔ اس نے بھی عثمانی قر کے حکم سے قر

آان جم??ع ک??ئے ج?ائیں اوران میں س??ے وہ س?� بہ� سی باتیں نک??ال دیں اورحکم دی??اکہ تم??ام ق??ر باتیں نکال ڈالیں جن میں بنی امیہ اوربنی عباس کے لوگوں کے ن?ام تھے۔ ج?و کچھ حج?اج نےآان میں رہنے دیا گیا۔ اے میرے دوس� عبدالله بن اس??ماعیل ! ت??و اور ت??یرے ہم م??ذہ� چاہا وہ قر ان باتوں کو جانے ہیں اور ان کا انکار نہیں کرسکے کیونکہ تمہارے ہی مع??بر راوی??وں نے ان باتوں کو نقل کیا ہے اور درس� جان??ا ہے اور اس ب??ارے میں ان کے درمی??ان کچھ اخلاف نہیں

کیونکہ س� اس پر مفق ہیں۔"آان کی چھ نقلیں لکھ??وا ک??ر م??رت� کیں ج??و مص??ر، ش??ام، "حج??اج بن یوس??ف نے ق??ر م??دینہ ، ک??وفہ ، مکہ اور بص??رہ بھیجی گ??ئیں۔اس نے حکم دی??اکہ س??� ل??وگ پہلے نس??خوں ک??و

ب سلطن� میں ع??راق ک??ا گ??ورنر تھ??ا۔ یہ ش??خص نہ??ای�۸۶ھ تا ۲۶ حجاج بن یوسف خلیفہ عبداملک بن مروان )از 1 ھ( کے عہد ھ میں کعبہ ک??و منہ??دم کردی??ا اوراس کے اگلے س??ال م??دینہ میں حض??رت انس وغ??یرہ جلی??ل الق??در۷۳ظ??الم اور س??فاک تھ??ا ۔ اس نے

�??حابہ ج??و رہ گ??ئے تھے ان کی گردن??وں اور ہ??اتھوں پ??ر مہ??ر لگ??وائی ۔ بہ� س??ے �??حابہ اور ب??زرگ اش??خاص ت??ابعین کی جن کیبد خاص وعام تھی قل کردیا۔ ا�معی کہے ہیں کہ عبدالملک بن مروان اورحجاج بن یوسف نے کبھی بھ??ول بھی فضیل� زبان زبرحض??رت عائش??ہ نے ج� یہ س??نا کہ ہ بن اب??وبکر براد نی??ک ک??ام نہ کی??ا اوربیہ??ودگی میں کبھی خط??ا نہ کی ۔ حض??رت عب??دالرحمنآان کی ط?رف )ج?و اس کی بغ?ل میں تھ?ا ( مخ?اط� ہ?وکر کہ?ا کہ پس اب ت?یرا زم?انہ ہوچک?ا ۔ عبدالملک خلیفہ بنا ہے تو اس نے ق?ر

)تاریخ الخلفا جلال الدین سیوطی(ب خدا " کے نام سے پکارا کرتے تھے۔ اس نے اا لوگ " دشمن ھ میں وفات پائی ۔۹۵حجاج کو عموم

آان کو اخیار کریں ۔ اس امر میں ان پر نہ??ای� س??خ� زی??ادتی چھوڑ کر اس کے تالیف کردہ قر تشدد اور جبر کیا گیا، جس کا نیجہ یہ ہواکہ عثمان کی تمام کوششیں بیک?ار اوراس کی س??�آان میں بہ� تصرف کیا اور تو خود تمام باتوں میں حج??اج کارروائی رائیگاں ہوگئی۔ حجاج نے قر کی روش کو بخ?وبی جان??ا ہے۔ پھ??ر بھلا ایس?ے ش??خص پ?ر ک?اب الل?ه کے مع??املہ میں کس?یآان میں تغ??یر وتب??دل نہ طرح بھروسہ کیا جاسکا ہے ؟ یہ کیونکر ممکن ہوس??کا ہے کہ اس نے ق??رآات?ا تھ??ا ک?ر تامیہ کی خ??اطر ج?وکچھ اس کے دل میں کی??ا ہ??و؟ وہ ت?و ایس??ا ش??خص تھ??اکہ ب??نی گذرتا تھا۔ ہم نے تیرے سامنے سچی سچی باتیں رکھ دی ہیں۔ہم نے اس بیان میں ک??وئی ب??ات بڑھا کر نہیں لکھی بلکہ وہی کچھ لکھا ہے جو تمہارے معبر اور منصف راوی??وں نے جن کے قول تم خود نقل کرتے ہو �حیح �حیح بیان کیا ہے۔ اگ?رہمیں ط??وال� ک?ا اندیش?ہ نہ ہوت?ا ت?و ہم تفص???یل وار بی???ان ک???رتے لیکن جس ق???در ہم نے لکھ???ا ہے وہ دانش???مندوں کے واس???طے ک???افی

اا از عبد المسیح ولد اسحاق کندی �فحہ (۔۱۲۳ تا ۱۱۳ہے۔") ملخصآاخ?ری ت?الیف حض?رت عثم?ان نے نہیں کی تھی آان کی ب بالا سے ظاہر ہے کہ ق??ر سطورآان جم??ع ک??رنے ک??ا بلکہ سفا ک اور ظالم حجاج بن یوسف نے کی تھی۔ حضرت عثمان ک??و ق??ر بی??ان پہلے پہ??ل ام??ام بخ??اری نے لکھ??ا، اور مابع??د کے مص??نفوں نے اس بی??ان ک??و �??حیح تس??لیم ک??رکے دہرایادی??ا ہے۔ لیکن اس ق??دیم مس??یحی مص??نف کے مط??ابق ج??و ام??ام بخ??اری س??ے بھی

آاخری تالیف کا سہرا حجاج کے سر پر ہے۔ آان کی نصف �دی پہلے ہوچکا ہے قرآان کی تلاوت کی قطعی ط??ور پ?ر ابن الاثیر بلاتاہے کہ حج??اج نے ابن مس?عود کے ق??ر ممانع� ک?ردی ۔ ابن خلک?ان کہ?اہے کہ حج??اج نے قرات?وں کے اخلاف?ات کی ک?ثرت کی وجہآان کے نس??خوں میں پی??دا ہوگ??ئے تھے حکم دی??ا کہ ان اخلاف??ات ک??و خم ک??رنے ک??ا س??ے ج??و ق??ر تدراک کیا جائے۔ توحیدی ہم کو بلاتا ہے کہ حجاج بن یوسف کے سامنے علماء کے درمیان

آای� ) آان کی ایک تر ( کے �حیح الفاظ ومعانی پر زبردس� مباحثہ ہوا اور افسوس ظ??اہر۱۷: ۸قآان میں درج ہ?ونے س?ے رہ گی?ا ۔ وہ ہم ک?ویہ بل خدا کا ایک شاندار قول ق??ر کرکے کہا ہےکہ رسو

Page 130: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان کو پے پائرس پر لکھوایا )اول من ک� بھی بلاتا ہے کہ حجاج پہلا شخص تھا جس نے قرفی القراطیس(۔

پس مذکورہ ب?الا اس?لامی علم??اء بھی ق??دیم مس??یحی ع??الم عبدالمس??یح کے س??اتھ اسآاخری جمع کرنے والا حجاج بن یوسف تھا۔ آان کا بات پر مفق ہیں کہ قر

ب عثمانی آان تر ب جمع ق تول ا� ایک ب?ات ہم ن?اظرین پ?ر واض?ح کرناچ?اہے ہیں ، کہ حض?رت عثم?ان نے ج?و کمی?ٹیآان کے �??حیح اپنے مصحف کے تیار کرنے کے ل??ئے بن??ائی وہ اس ب??ات کی اہ??ل نہ تھی کہ ق??ر من ک?و معل??وم کرس?کے ۔ گ?و اس کمی?ٹی کے مم?بروں کے پ?اس چن??د ای?ک مخل?ف مس?وداتب مول??وی محم??د علی موج??ود تھے ج??و مابع??د جلادئ??یے گ??ئے ، لیکن چ??ونکہ ان کے پ??اس بق??ول �اح� " دریعہ علم ومقابلہ اس قسم کے موجود نہ تھے جیسے ہمارے زمانہ میں ہیں، اس ل??ئے ان سے غلطی کا ہو جانا اورپھر اس کودرس� نہ ہوسکنا اور بھی قرین قیاس ہے۔" مثال کے طورآان ک?ا ک?وئی آان جم?ع کی??ا گی??ا ت?و ج� ک?وئی ش?خص ق??ر پر خلیفہ اول کا زمانہ لے ل?و۔ ج� ق??رآاتا تو اس سے گواہی اور حلف اورسوگند لی جاتی اس بات کے ثبوت میں کہ وہ حصہ لے کر آان کے نسخہ میں جگہ مل ج?اتی ۔ دیکھ??ئے یہ آای� ہے۔ ت� اس حصہ کو قر آان کی درا�ل قرآان نے وضع کیاتھا۔ �رف سوگند اور حلف ہی واحد اور فصیلہ کن امر معیار تھا جو جامعین قر تھا۔ لیکن انجیل کی �حیح عبارت کسی انسان کی حلف پر مبنی نہیں ہے خواہ وہ کیس??اب فن تنقی??د کے س??امنے رکھے ہیں جن کے ہی مع??بر ہ??و۔ انجی??ل کے ہ??زاروں نس??خے م??اہرین پاس حیرت انگیز " ذرایعہ علم ومقابلہ " موجود ہیں اور وہ کاتبوں کی غلطیوں کودرس� ک??رکے انجیل کی ا�لی عبارت ک??و جیس?ا اس کے مص??نفین نے لکھ??ا تھ??ا ہم?ارے س?امنے رکھ دی?ے

ہیں۔

آان کے من کی �ح� کا موازنہ انجیل وقر

آان ش??ریف کے نس??خوں کے س??اتھ تر پس ج� ہم انجی??ل جلی??ل کے نس??خوں ک??ا مق??ابلہ ق??کرتے ہیں تو ہم پر یہ چند امور واضح ہوجاتے ہیں:

تقدس کی ک� کے ہزاروں قدیم نسخے ہم??ارے پ??ا س ا�??ل زب??اناول ۔ جہاں انجیل م

ب "عثم?انی " کے نس??خے کے آان مجید کا ک?وئی نس?خہ س?وائے مص?حف میں موجود ہیں وہاں قر ہمیں نہیں ملا۔ جس کا نیجہ یہ ہے کہ جہاں ہم انجیل کا �حیح من ان ہزاروں قدیم نس??خوںب نبوی کے �حیح من کو معل??وم ک??رنے آان کے مقابلہ اور تنقید سے معلوم کرسکے ہیں وہاں ہم قر سے قا�ر رہے ہیں۔ ہمیش?ہ یہی خدش??ہ دامنگ??یر رہ??اہے کہ ممکن ہے کہ عثم?انی مص??حف کیآان نب??وی ک??ا ج??ز ہ??وں ی??ا نہ ہ??وں، اورہم واث??ق یقین کے س??اتھ یہ نہیں کہہ آای??ات فی الحقیق� ق??رآای??ات کی ت??رتی� ب عربی پر ن??ازل ہ??وئی تھیں اورکہ ان آایات وہی ہیں جو رسول سکے کہ اس کی

فی الحقیق� وہی ہے جو نبی نے مقرر کی تھی۔

ت� کا من تواتر سے ث??اب� ہے۔ اوائ??ل مس??یحی �??دیوں کےدوم ۔ انجیل جلیل کی ک

نس??خے ق??دیم ت??رین ت??رجمے اور مس??یحی مص??نفین کے ک??روڑوں اقباس??ات اس من کے ت??واتر اورآان نب?وی اور مص?حف عثم?انی میں ت?واتر اور تسلس?ل ث?اب� نہیں ، تسلسل پر گواہ ہیں لیکن قرآان کا معیاری من خلفائے عباس??یہ کے تر برعکس اس کے قرائن سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ مروجہ ق زمانہ میں مقرر ہوا کم از کم اس زمانہ سے پہلے معیاری من کے لئے ت??اریخی ثب??وت نہیں مل??ا۔

ھ میں بغ???داد میں مش???ہور۳۲۳ت???اریخ ہم ک???و بلاتی ہے کہ حج???اج کے زم???انہ کے م???دتوں بع???د آان کو مصحف عثم??ان کے خلاف پڑھ??ا کرت??ا تھ??ا ، جس کے ل??ئے اس تر ومعروف فاضل شنبوز ق

ب فہرس??� اس کے۳۲۸کو تازیانوں کی سزا دی گئی اور وہ ھ میں زندان میں ہی مرگی??ا۔ �??اح�آان تر آان کی تفا�یل بلات??ا ہے جس س??ے معل??وم ہوت??ا ہے کہ اس کے مص??حف میں اور موج??ودہ ق?? تر ق

ب قدی??د )ت??اریخ وف??ات آان تھ??ا ج??و۳۱۲میں اخلاف تھے۔ابن ھ ( کے پ??اس عقبہ بن ع??امر ک??ا ق??رآان سے مخلف تھا۔ اسلامی مفسرین بالخص??وص زمخش??ری مخل??ف قرات??وں ک??ا ذک??ر تر عثمانی ق کرتے ہیں ۔ دیار بکری کاب تاریخ الخاس میں ابن مسعود کے نسخہ کی باب� یہاں تک لکھا

Page 131: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان لوگوں کے ہاتھوں میں رہ جاتا تو اخلافات کی وجہ سے اسلام ہے کہ " اگر ابن مسعود کا قرمیں فنہ برپا ہوجاتا۔"

پس امہ???ات الموم???نین ۔ �???حابہ ک???رام کے اق???وال اور اس???لامی ت???اریخ ش???اہد ہیں کہہی کرس??کا ہے جس میں ف??ور تز ہ??ونے ک??ا دع??و آان نبوی کا ج ب عثمانی زیادہ سے زيادہ قر مصحف

واقع ہوگیا ہوا ہے اور یہ نقص دیگر مصحف کی عدم موجودگی کے باعث دور نہیں ہوسکا ۔

ت� ابداء ہی سے پائدار شے پر لکھی گئیں۔ یہ ش??ے ایس??یسوم ۔ انجیل جلیل کی ک

بث زم??انہ کے ب??اوجود پہلی چ??ار �??دیوں پائیدار تھی کہ اب انیس �دیاں گذرنے پربھی اور ح??وادآان ش??ریف کی اول ت??و نق??ل نہ کی کے نسخے من وعن ہمارے پاس محفوظ ہیں لیکن سارے قرآان ک?ا ای?ک ب?ڑا حص?ہ تل?ف ہوگی?ا اور ج� نق??ل کی گ?ئی ت?و تر گئی ، جس کا ن?یجہ یہ ہ?وا کہ ق??آان زید بن ثاب� " میں نے ج?ا بج?ا کھ??وج کی?ا پائیدار شے پر نقل نہ ہوئی ۔ یعنی بقول کات� قرآان کا اورجمع کیا اس کو کھجور کے پوں اور س??فید پھ??ر کی تخ??یوں ک??ا غ??ذوں کے پ??رزوں، قر چمڑے کے پارچوں ، شانے کی ہڈیوں اور کجادہ کی لکڑی??وں اور لوگ??وں کے س??ینوں س??ے " ۔ اب ظ??اہر ہے کہ ان تم??ام اش??یا ء میں بج??ز کاغ??ذ کے پ??رزوں چم??ڑے کے پ??ارچوں اور پھ??ر کیاا کم لکھ?ا جاس?کا تھ?ا، دوس?ری ک?وئی ش?ئے بھی پائ?دار نہیں آان نسب تخیوں کے جن پر قر ہے اور نہ کوئی جگہ تھی جس میں یہ پائدار اشیاء بھی بحف??اظ� تم??ام رکھی ج??اتی ہ??وں۔اور نہ ک??وئی ثب??وت ہے کہ ان کی حف??اظ� کے ل??ئے ک??وئی خ??اص احی??ا� بھی کی گ??ئی تھی۔ب تام� آانحض?رت س?ے چنانچہ شاہ ولی الله دہلوی کہے ہیں کہ " س� س?ے عظیم م?یراث ج?و آاخ??ری وق� بھی �??حف آانحض??رت کے آان عظیم ہے۔ ج??واں ملسو هيلع هللا ىلصمرح??ومہ ک??و ملی وہ ق??رآاج کوئی منش??ی اپ??نی منش??یات ک??و ی??ا ک??وئی ش??اعر اپ??نے میں جمع نہ ہوا تھا بلکہ جس طرح قص??ائد مقطع??ات اور اش??عار ک??و بی??اض اور کاغ??ذوں میں مف??رق لوگ??وں کے پ??اس چھ??وڑ ک??ر اس جہان سے چلاجائے۔ وہ ان چڑیوں کے جھنڈ کی ط??رح جن ک??و ہ??وا ک??اذرا س??ا جھونک?ا منش?رآاگ کردیا ہے یہ منشیات اور قصائد بھی تلف ہوجائیں اور اگ??ر ان کاغ??ذوں پ??ر پ??انی پڑج??ائے ی??ا

بف غل??ط کی ط??رح وہ بھی مٹ ج??اتے ہیں۔" لگ جائے یا اس کے حافظ فوت ہوجائیں تو ح??ر)ازالہ الخلفا(۔

ب محم??دیہ میں من??افقین کے آان مجید کا کیا حال ہوا ہوگ??ا ج� ام� زمانہ سلف میں قرآاخر بشر تھے ۔ ان ح??افظوں کےس??ینوں س??ے گروہ کی تعداد بے شمار تھی ۔ علاوہ ازیں حافظ بہ آائیں مٹ سکی تھیں۔ حافظہ میں بھی گ??ڑ ب??ڑ ہوس??کی تھی ، اور اگ??ر حاف??ظ را بھی یاد کردہ آان کا جو �رف اس کو یاد تھ??ا اس کے س??اتھ خدا میں جہاد کرتا ہوا شہید ہوگیا تو وہ حصہ قرت� ش??روع ہی س??ے پائ??دار ہی روئے زمین سے مفقود ہوگیا۔غرض??یکہ جہ??اں انجی??ل جلی??ل کی کآان ب ق??ر آان شریف نہای� غیر محفوظ حال� میں رہا اور تحفظ اشیاء پر تحریر کیں گئیں وہاں قر

آالہ نہ تھا۔ کا کوئی محکم ت� کے ک??ات� نہ??ای� احی??ا� اور ہوش??یاری س??ے چہارم۔ جہ??اں انجی??ل جلی??ل کی کآان مجی??د کے ک??ات� م??ومن مس??لمان نہیں تقدسہ کی نقل کی??ا ک??رتے تھے۔ وہ??اں ق??ر ب م ت� اپنی کبل یہود ہوتے تھے ۔ ج� تک کہ حضرت نے زید بن ثاب� ک?و یہ?ود س?ے لکھن?ا س?یکھنے بلکہ اہ ملسو هيلع هللا ىلصکاحکم دیا۔ چنانچہ زید س??ے روای� ہے کہ " مجھ ک??و رس??ول الل??ه نے حکم دی??ا ت??وآاپ نے فرمایا تھ??ا کہ خ?دا کی قس?م مجھ ک?و ہ?ر گ?ز اس میں نے یہود سے لکھنا سیکھنا کیونکہ ک?ا اعب??ار نہیں ج??و یہ??ود م??یرے واس??طے لکھ??ے ہیں۔" ای??ک اورک??ات� عبدالل?ه بن ابی س??رج کیآان کو بحکم محم?د لکھ?ا کرت?ا تھ?ا اورجیس?ا چاہ?ا تھاب?دل ک?ر لکھ نسب� لکھا ہے کہ وہ " قر

دیا تھا۔" )مفازی الرسول ۔ واقدی(۔آان کے قاب??ل ت??رین تر آاپ کی وفات کے بع??د ق?? حضرت کے وق� کاتبوں کا یہ حال تھا ۔ حافظوں کی طرف سے اس قد بے پروائی برتی گئی کہ حضرت کے زمانہ کے بع??د ان اش??خاصآان کے وق� نہ پوچھ??ا۔ چن??انچہ آانحض??رت نے مس??ند قراردی??ا تھ??ا کس??ی نے جم??ع ق??ر کو جن ک??و آایا ہے کہ عبدالله بن عمر سے مروی ہے کہ رسول الله نے فرمای??ا کہ س??یکھو بخاری اورمسلم میں ہی ابن ح??ذیفہ و ابی بن کع� اور آان کو چار شخص??وں س??ے یع??نی عبدالل??ه بن مس??عود وس??الم م??ول قر

Page 132: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان دان۱۹۱۲معاذ بن جبل سے " مش?ارق الان??وار ء( عبدالل?ه بن مس??عود س??ے ایس??ے زبردس??� ق??رتتری ، اور ک??وئی آان کی ک??وئی س??ورت نہ تھی جس ک??و وہ نہ ج??انے تھے کہ کہ??اں ا تھے کہ ق??ر آای� نہیں تھی جس ک??و وہ نہ ج??انے تھے کہ کس ب??اب میں ات??ری ۔ )�??حیح مس??لم ( ابی بنہی پایہ کے قاری تھے۔ ان کی ات??نی ب??ڑی ش??ان تھی کہ بخ??اری اورمس?لم میں آان کے اعل کع� قر انس سے روای� ہے کہ " حضرت نے ابی بن کع� سے فرمایا کہ خدا نے مجھ کو حکم کیاآاگے لمہ یکن الذین کفروا کی سورت پڑھ??وں۔ ابی بن کع� نے کہ??ا کہ ی??ا ہے کہ میں تیرے

(۲۵۶رسول الله کیا خدا نے میرا نام لیا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ہاں" )مشارق الان??وار نم??بر آان آان جمع کیا تو یہ دونوں �حابہ ذیش??ان زن??دہ تھے لیکن ان ک??و ق??ر ج� حضرت عثمان نے قر کی جمع ترتی� کی خدم� پر مامور نہ کیا گیا بلکہ حضرت عثمان نے زید بن ثاب� کو اسب آان تھ??ا بلکہ وہ بع??د ب ق??ر ک??ام پ??ر م??امور فرمای??ا ج??و نہ مش??ہور �??حابہ میں س??ے تھ??ا اور نہ حاف??ظ آانحض??رت کے س?اتھ جنگ?وں میں ہجرت مدینہ میں مسلمان ہوا تھ??ا اورب??وجہ خوردس??ال ہ??ونے کے آایات والفاظ وترتی� سے ناواقف تھ??ا۔ زی??د آانی شریک ہونے کے قابل خیال نہ کیا جاتا تھا ۔ وہ قرآان پ??ر مق??رر کی??ا جان?ا حض??رت کے مس?ند اورمس??لم الثب??وت جیسے شخص ک??ا جم??ع وت??رتی� ق??رتا معل??وم ہ??وا۔ اوراس نے کہ??اکہ " اے مس??لمانو ۔ ان??دھیرہے کہ اس??اد عبدالل??ه بن مس??عود ک??و ب??رآان لکھنے پر مقرر نہ کیا ج??ائے اوراس پ??ر ای??ک ایس??ا ش??خص م??امور ہ??و کہ مجھ سا شخص تو قرت میں تھ?ا۔" یع??نی وہ بخدا ج� میں مسلمان ہوچکا تھا ، تو وہ اس وق� ای?ک ک?افر کی پش?�آان کو جمع کرنے والے اس بات کے اہ??ل نہ ابھی پیدا بھی نہ ہوا تھا۔ پس تاریخ شاہد ہے کہ قر

آان کو جمع کرسکے یا درسی سے اس کی نقل کرسکے ۔ تھے کہ تمام قر

آان??وں ک??ا مق??ابلہپنجم ۔ مولوی سید مماز علی مرحوم عثمانی مص??حف اورموج??ودہ قر

آای� س??ے دوس??ری ب عثم??انی کی " ای??ک کرکے بلاتے ہیں کہ ان میں یہ فرق ہے کہ مص??حف آای� جدا نہ تھی۔ نہ ان کے جدا ہونے کا کوئی نشان مقرر کی??ا گی??ا تھ??ا۔ اس زم??انہ میں س?ورتوںآایات وغیرہ نہ لکھے تھے ۔ ظ??اہر ہےکہ کی ابدا میں بسم الله کے اوپر سورت کا نام اور تعداد

آان مجید کا پڑھنا بجز اہل زبان کے دوسروں کے لئے بہ� مشکل تھا، بلکہ س� اہ??ل ایسے قرب موج?ودہ میں لانے آان مجی?د ک?و �?ورت آاس?انی س?ے نہیں پ?ڑھ س?کے تھے۔ ق??ر زبان بھی اس ک?و کے بعد میں جو تب??دیلیاں ہ??وئیں وہ کس کس وق� ہ??وئیں اورکس نے کیں پ??ورے ط??ور پ??ر معل??ومآان مجید میں رکوع کس نے اورک� مقرر کئے یہ مجھے باوجود بہ� تلاش کے نہیں ہوسکا۔ قرآان مجیدوں میں رکوعوں میں کسی قدر اخلاف پای??ا معلوم نہیں ہوسکا۔ ہاں مخلف زمانہ کے قر

ب نسواں (۔۴۱۶ء �فحہ ۱۹۳۰ مئی ۳جانا ضرور سنا گیا ہے۔" )تہذی�ب نب??وی کے بع??د کی �??دیوں کے دوران میں اب ن??اظرین قی??اس کرس??کے ہیں کہ وف??اتآان مجید میں عب??ارت اور رس?م الخ??ط کی تب??دیلیوں اور غ??یر ع??ر ب اور کم اس??عداد ک??اتبین کی قر

وجہ سے کس قدر قرات میں اخلاف پیدا ہوگیا ہوگا۔

Page 133: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب ہشم بابب تنقیح وتنقید تول ا�

اا ظاہر ہوگیا ہوگ??ا اا اورہمارے مسلمان بھائیوں پر خصو� اس رسالہ کے ناظرین پر عمومتقدس کے من کی �???ح� کے ثب???وت میں ہ???زاروں ق???دیم نس???خے او ب م کہ مس???یحی انجی???لبل تنقیح وتنقی?د کے مط??ابق پ?رکھ رلاکھوں دیگر شواہد پیش ک??رتے ہیں اور ان نس??خوں ک??و ا�?و کر کھوٹے کوکھرے س?ے ال??گ ک?رکے اور غل?ط اور �?حیح میں تم?یز ک?رکے انجی??ل جلی??ل ک?اب تنقیح وتنقی?د کی?ا ہیں؟ ظ??اہر ہے �حیح ترین من ہمارے ہاتھوں میں رکھ دیے ہیں۔ یہ ا�?ول

کہ نسخوں کے من کو معلوم کرنے کے بہ� سے طریقے ہوسکے ہیں :آاس??ان ط??ریقہ من ک??و معل??وم ک??رنے ک??ا یہ ہے کہ نق??اد اپ??نے س??امنے۱) ۔( س??� س??ے

ب قرات ہو وہ مخلف نس??خوں ک??ا ملاحظہ ک??رے اور مخلف نسخے رکھے اورجہاں اخلافآائے وہ اخیار کرے ۔ جو قرات اس کو پسند

پس ظاہر ہے کہ یہ طریقہ �??حیح من کے معل??وم ک??رنے میں م??دد نہیں دی??ا کی??ونکہبل نظ??ر نہ ہ??و ممکن ہے کہ جو قرات ایک شخص کو بھلی لگے وہ دوسرے شخص ک?و مقب??و

نگاہ اپنی اپنی پسند اپنی اپنی ع اور وہ �حیح قرات بھی نہ ہو۔ مثل مشہور ہے ۔ ۔(یہ معی??ار معی??وب تھے پس مس?یحی علم?اء نے ان ا�??ولوں ک??و اخی??ار نہ کی??ا بلکہ۲)

نسخوں کی تاریخ کے ہر دور میں ان کو ہمیشہ م?ردود ومطع?ون گرادن?ے رہے ۔ اس کے ب?رعکس مسیحی محققین نے مخلف ممالک اور ازمنہ کے نسخہ جات اور ان کے ت??راجم اور اقباس??ات وغیرہ کروڑوں شواہد کو تنقیدی نظر سے دیکھا اور علم تنقید کو درجہ کمال ت??ک پہنچادی??ا ۔تول وض??ع ک??ئے ، جن کی روش??نی میں انہ??وں نے نہ??ای� باری??ک انہ??وں نے اس علم کے ا�??

نگاہ سے ہر نسخہ کا مطالعہ کیا۔

بد نظر ہے لہذا ہم ان جامع ا�ول کا مفصل چونکہ اس رسالہ میں ہم کو اخصار م بیان نہیں کرسکے لیکن یہ بیان کرن??ا ک??افی ہے کہ مس??یحی علم??اء نے انجی??ل جلی??ل کے ہ??زاروں نسخوں کا جواب تک دسیاب ہ??وئے ہیں نہ??ای� ب??اریکی اور عرقری??زی س??ے مط??العہ کی??ا ہے اورہ??ر ایک نسخہ کے ایک ایک لفظ او رحرف ک??و پیش نظ??ر رکھ ک??ر مخل??ف قرات??وں ک??و قلمبن??د کیا ہے۔ ان ہزاروں یونانی نسخوں کا مقابلہ ک?رکے ان ک?و ان کے من??وں کی قرات?وں کی مش?ابہ�اا اس ا�ول کے مطابق اگران کو کی بنا پر مخلف گروہوں اور قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ مثلآائی ت?و وہ ای?ک گ?روہ میں ش?امل ک?ئے چند نسخوں میں ایک ہی لفظ کے ہج?ا کی غلطی نظ??ر گئے ۔ کیونکہ ظاہر ہے کہ یہ نسخے ایک دوس??رے کی نق??ل ہ??ونگے ۔ پھ??ر ای??ک ہی گ??روہ کے مخلف نسخوں کا مقابلہ کیا تاکہ معل??وم ہ??و کہ کونس??ا نس??خہ کس نس??خہ کی نق??ل ہے اور اس گروہ کا قدیم ترین نسخہ یا جد امجد کون س??ا نس??خہ ہے ، جس س??ے ب??اقی نس??خے نق??ل ک??ئے گ??ئے ۔ ظ??اہر ہے کہ مخل??ف گروہ??وں کے ق??دیم ت??رین نس??خوں میں س??� س??ے کم ک??اب� کی غلطیاں واقع ہوئی ہوں گی لہذا ان کا من اس گ??روہ کے نس??خوں میں س??� س??ے زی??ادہ �??حیح

ہوگا۔ اسی طرح مخلف گروہوں کے قدیم ت?رین نس?خوں ک?ا ب?اہم دگ?ر مق??ابلہ ک?رکے مس?یحی علماء نے ان ک??و ان کی ق??دام� اور اعب?ار کے لح??اظ س??ے تقس?یم کی?ا اور مخل?ف قرات?وں میں س??ے اس ق??رات ک??و اخی??ار کی??ا جس کی س??ند س??� س??ے زی??ادہ ق??دیم اور مع??بر ہے اورجس کیتصدیق اور تائید قدیم ترین ترجموں، اور ابدائی �دیوں کی مسیحی تصنیفات سے ہوتی ہے۔

ب جلی?ل کے نس?خوں ک?ا مق??ابلہ ک??رکے اس ا�?ل من ب تنقید نے انجیل یوں ان ماہرین فنکو معلوم کیا جو اس کے الہامی مصنفین کے مبارک ہاتھوں نے لکھا تھا۔

(۲)

Page 134: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ب تنقی??د چونکہ ہمیں اخصار منظور ہے ہم اس طریقہ کا رکی ایک مثال دیے ہیں۔ فن )جن ک??ا ن??ام چ??ار دان?گ ع??الم ، میں مش?ہور ہے1کے ماہرین بش??پ وس??ٹکٹ اور ڈاک??ٹر ہ??ورٹ

اورج??و اس فن کے مس??لم الثب??وت اور بے نظ??یر اس??اد ہوگ??ذرے ہیں( ان ہ??زاروں نس??خوں ک??و چ??اراقسام میں تقسیم کرتے ہیں:

آاتھورائزڈورشن " یع??نی پ??رانے ت??رجمہ کے مط??ابق ہے۔ اول۔ وہ تمام نسخے جن کا من انگریزی " اس قس??م میں ہ??زاروں نس??خوں کی ای??ک ب??ڑی اک??ثری� ش??امل ہے ، کی??ونکہ یہ وہ من ہے ج??و

بل ع?ام ہے لیکن من مق??د س ک?ر سس?ٹم س?ے2چھ?ٹی �?دی مس?یحی س?ے م?روج ہے اور مقب??و ء( ابدائی مسیحی �??دیوں کے مص??نفین کی تص??انیف میں نہیں مل??ا۔ لہ??ذا یہ من۴۰۰پہلے )

کے نام س??ے موس??وم ک??ریں گے ۔ اس من ک??و اب??داء3قدیم نہیں ہے۔ اس من کو ہم الف من آاخر میں ہوئی ج� مقدس کرسس?ٹم وہ??اں تھ??ا۔ انطاکیہ کے قرب وجوار میں چوتھی �دی کے چونکہ یہ من ق??دیم نہیں ہے، ظ?اہر ہے کہ اگ?ر ک?وئی ق?رات �?رف اس قس?م کے نس?خوں میں

اا قدیم اور معبر نہیں ہوگی ۔ ہوگی تو وہ غالب دوم۔ دوس??ری قس??م میں وہ تم??ام نس??خے ش??امل ہیں جس میں وہ من محف??وظ ہے ج??و

کے نام سے موس??وم ک??ریں گے ۔ یہی4نسخہ سینا میں پایا جاتا ہے ۔ اس قسم کو ہم ب من من نسخہ ویٹی کن میں پای??ا جات??ا ہے ، ج??و ق??دیم ت??رین اور مع??بر ت??رین نس??خہ ہے ، اور نس??خہ سینا سے زیادہ قدیم ہے۔ نسخہ سینا کا من گو قری� ق??ری� وہی ہے ج??و نس??خہ وی??ٹی کن ک??ا ہے تاہم اس ک?ا اخلاف ق?رات اس ام?ر ک?و ظ?اہر کرت?ا ہے کہ جس نس?خہ س?ے یہ دون?وں نق?ل کئے گئے ہیں اس میں اور ان دونوں نسخوں کے درمیان کئی نس?خوں کی پش?یں حائ?ل ہیں اور کہ وہ نسخہ جس سے یہ دونوں نقل کئے گئے ہیں، عہد جدید کے مخلف مصنفین کے

( کی پہلی نق?ل تھ?ا۔ جس س?ے ظ??اہر ہے کہ یہ نس?خہ �?حیح۱۱: ۶ا�?ل نس?خوں )گل?یوں

1 Westcott and Hort2 Chrysostom3 Alpha Type4 B.Type

ترین اور مع??بر ت?رین تھ??ا ، کی?ونکہ وہ ان طوم?اروں کی پہلی نق??ل تھ??ا۔ ج?و انجی?ل ش??ریف کےتقدس ہاتھوں نے لکھے تھے۔ پس چونکہ نسخہ ویٹی کن اور نس??خہ س??ینا دون??وں ان مصنفوں کے م طوماروں کی پہلی نقل کی نقلیں ہیں، لہذا یہ نہای� �حیح اورنہای� معبر اور ان س??ے زي??ادہ اور �حیح نسخے ملنے کی امید نہیں ہوسکی ، پس ب من سے زیادہ �??حیح من اس وق�

روئے زمین پر موجود نہیں ہے۔ قدیم ، قبطی ترجمہ بحیری کے نسخوں میں یہی من پای?ا جات?اہے اور �?حیدی ت?رجمہتقدس ج??یروم نے اپ?نے لاطی??نی ت??رجمہ ولگیٹ کے تی??ار ک?رنے میں کہیں کہیں یہ من ملا ہے۔ م میں اسعمال کیا ہے۔ اس من کو نہ �رف ج?یروم نے اخی?ار کی??ا ہے، بلکہ اوریجن جیس?ا مس?لم الثب??وت اس?اد بھی اس?ی من کے نس?خے اس?عمال کرت?ا ہے ۔ س??کندریہ ک??ا کلیمنٹ بھی بعض

اوقات اس من کی قرات کو دیگر قراتوں پر ترجیح دیا ہے ۔ پس اگر کوئی قرات ایسی ہو جو الف من میں پائی جائے لیکن ب من سے مخل??ف ہو تو چونکہ ب من پہلے کی نس??ب� زی??ادہ �??حیح اور زی??ادہ ق??دیم ہے ہم ب من کی ق??رات کو ترجیح دیں گے ۔ بلکہ ڈاکٹر ہورٹ تو یہاں تک کہا ہےکہ اگر ک??وئی ق??رات نس??خہ وی??ٹی کن سے اخلاف رکھی ہو تو گو اس کی حمای� میں بہ� سے نسخے ہوں تاہم نسخہ وی??ٹی کن کی قرات کو ترجیح دی جائے گی اور اگ?ر نس?خہ وی?ٹی کن اور نس?خہ س?ینا دون?وں کس?ی قرات پر مفق ہوں ت?و ان دون?وں کی مفقہ ش?ہادت ایس?ی زبردس?� ہے کہ ک?وئی دوس?را نس?خہ

ج??و بعض ام?ور میں ڈاک?ٹر ہ??ورٹ کے س??اتھ اتف??اق نہیں5اس کو توڑ نہیں س??کا ۔ ڈاک?ٹر وائس بدجدید ک??ا ای??ک ایس??ا نس??خہ کرتا اس امر کو تسلیم کرتاہے اورکہاہے کہ نسخہ ویٹی کن ہی عہ

ہے جس میں �حیح ترین اورا�لی من محفوظ ہے۔ سوم۔ ان ہزاروں نسخوں میں س??ے بعض نس??خے ایس??ے بھی ہیں ج??و ۔ ب??العموم ب من س????ے مف????ق ہیں۔ لیکن کہیں کہیں ب من س????ے اخلاف بھی رکھ????ے ہیں۔ اس گ????روہ کے

5 Wies.

Page 135: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

س???ے موس???وم ک???ریں گے ۔ اس من کی اب???داء1نس???خوں کے من ک???و ہم ج من کے ن???ام اا یہ ہے کہ اس??کندریہ علم اسکندریہ سے ہ??وئی ۔ ب من اوراس من کے اخلاف کی وجہ غالب?? وفضل کا گہوراہ تھا اوراس جگہ کے مسیحی علم وفض??ل میں یگ??انہ روزگ??ار تھے۔ لہ??ذا ب من کو اپنے نسخوں میں نق??ل ک??رتے وق� انہ??وں نے ا�??لی یون??انی من )جوزب??ان کے لح??اظ س??ےہی پایہ ک?ا نہیں ہے (میں س?ے خا�?یوں ک?و ہٹ?ا ک?ر زب?ان ک?و زی?ادہ �?حیح کردی?ا لہ?ذا ا�?ل اعل یون??انی من کے معل??وم ک??رنے میں )جس میں وہ خامی??اں موج??ود تھیں( یہ من بہ� م??دد نہیں

دیا ۔آاخری قسم کے من کو ہم "د" من کے نام سے موس??وم ک??ریں2چہارم۔ نسخوں کی

گے۔ اس من کے نسخے بھی نہای� قدیم ہیں۔ ان نسخوں کے من میں اور دیگر تمام منوںآای??ات ایس??ی بھی آایات زیادہ ہیں گو چند کے نسخوں میں یہ تمیز ہے کہ ان نسخوں میں چند ہیں جو دیگر اقسام کے نسخوں میں پائی جاتی ہیں اور ان نسخوں میں نہیں ملیں۔ان نسخوںآاپس میں بھی بہ� اخلاف ہے، جس س??ے یہ پہ چل??ا ہے کہ وہ کس??ی ای??ک نس??خہ کی میں نقل نہیں ہیں بلکہ مخل?ف نس?خوں کی نقلیں ہیں لیکن چ?ونکہ اس قس?م کے نس?خے چن?دآایات کی موجودگی یا عدم موجودگی پر مف?ق ہیں لہ?ذا ان ک?و ال?گ ک?رکے ان کے من الفاظ و

کا نام " د" من رکھ دیا گیا ہے۔ اس من کے نس??خے نہ??ای� ق??دیم ہیں اوریہی من دوس??ری �??دی کے ق??دیم س??ریانی ت??راجم اورق??دیم لاطی??نی ت??رجمہ میں پای??ا جات??ا ہے ۔ قبطی ت??رجمہ �??حیدی میں بھی یہی من ملاہے۔ نسخہ بیزا میں بھی یہی من محفوظ ہے۔ مخلف ممالک کے قدیم ابدائی مسیحیاا دوس??ری �??دی میں جس??ٹن مص??نفین کی تص??نیفات میں بھی یہی من ہم کومل??ا ہے ۔ مثلآاخر میں سکندریہ کا کلیمنٹ اور آائرینوس اور دوسری �دی کے شہید ، ٹیشین ، ماشین، اور

1 Y.Type.2 Y.Type.

اا افرے ٹرٹولین اور تیسری �دی کے شروع میں سپرین اور چوتھی �دی میں شامی مصنفین مثل اور افرائیم وغیرہ اس من کا اسعمال کرتے ہیں۔3تیس

اب اگر الف من کو غیر مسند سمجھ ک?ر چھ??وڑ دی?ا ج?ائے ت?و محق??ق کے س?امنے یہسوال درپیش ہے کہ کیا ب من �حیح ترین من ہے یا د من زیادہ معبر ہے ۔

ہم نے اوپر دیکھا ہے کہ ب من نہای� قدیم من ہے، کیونکہ یہ اس نس?خہ کی نق??ل ہے جو خود انجیل شریف کے مصنفین کے طوماروں سے نقل کیا گیا تھا۔ د من کی ق??دام�ت� اس کی بھی ظاہر ہے اورمخلف ممالک کے قدیم تراجم اور قدیم مس??یحی مص?نفین کی ک

قدام� کے شاہد ہیں۔آای??ات کی لیکن جیس??ا ہم اوپ??ر ذک??ر ک??رچکے ہیں د من کے نس??خے س??وائے ان چن??د موجودگی کے کسی اور بات میں اتفاق نہیں کرتے ۔ لہذا �حیح معنوں میں یہ ہر گز م??واتر اورآاخ??ر اور مسلسل من نہیں ہے۔ اوریجن جیسے مسلم الثبوت اساد اورنقاد نے دوسری �??دی کے تیسری �دی کے ش??روع میں د من ک??و مس??ند تس??لیم نہ کی??ا۔ اورب من ک??و ہی اخی??ار کی??ا۔ب من کے نسخے نہای� معبر ثاب� ہوئے ہیں۔ اس من کی اندرونی �ح� اور ب??یرونی ت??اریخ اور قدیم مسلم الثبوت اساتذہ کا اس کو مسند اور �حیح قرار دینا اس امر پ??ر دا ل ہے کہ یہ اپ??نے حریف د من سے زيادہ معبر اور زی??ادہ �??حیح ہے۔ کی??ونکہ جیس??ا ہم بلاچکے ہیں کہ ، د منآای??ات کی آاپس میں اخلاف ہے اور اگ??ر اتف??اق ہے تو�??رف چن??د الف??اظ اور کے نس??خوں میں

موجودگی اور عدم موجودگی پر ہی اتفاق ہے باقی امور میں وہ ایک دوسرے سے مخلف ہیں۔ پس مذکورہ بالا دونوں محققین تمام شہادتوں کو مد نظر رکھ ک??ر اس ن??یجہ پ??ر پہنچے ہیں کہ الف من اورج من کے نسخے �حیح الفاظ اور مع?بر ت?رین من ک?و معل?و م ک?رنے میں بہ� مدد نہیں دے سکے ، کیونکہ ان نسخوں میں کاتبوں کی غلطیاں موجود ہیں۔ د من گ??و ان دون??وں س??ے زی??ادہ ق??دیم ہے ت??اہم وہ ب من کے پ??ایہ ک??و نہیں پہنچ??ا ۔ کی??ونکہ ب من کے

3 Aphraates, Ephraem.

Page 136: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

نسخے �حیح ترین معبر ترین اور قدیم ترین ہیں۔ اوریہ نسخے اس نسخہ کی نقل ہیں جو خودانجیل نویسوں کے طوماروں سے نقل کیا گیا تھا۔

تانے ایڈیش?ن میں س?ے خ?ارج بدجدید کے پر آایات عہ ب غور بات یہ ہےکہ جنی اب قابل کی گئی ہیں )جن کا ذکر حص??ہ دوم کے ب??اب اول میں کی??ا گی??ا ہے ( وہ د من ک??ا حص??ہ ہیںآای??ات اور اورب من میں نہیں پائی جاتیں۔ چونکہ ب من �??حیح ت??رین ہے پس ظ??اہر ہے کہ یہ دیگر الفاظ )جن کو خارج کیا گیا ہے ( بعد کے کاتبوں کی غلطیوں کی وجہ سے ای??زاد ہوگ??ئے تھے اورانجیل جلیل کی ا�لی عبارت کا حصہ نہیں تھے ۔ کی??ونکہ ب من �??حیح ت??رین من ہے اوران طوم??اروں س??ے نق??ل کی??ا گی??ا ہے ۔ ج??و انجی??ل جلی??ل کے الہ??امی مص??نفین کے مب??ارک

ہاتھوں نے لکھے تھے۔

ب نہم بابتقدس کی اردو تراجم بب م کا

)انجی?????ل جلی?????ل ک?????ا س?????� س?????ے پہلا اردو ت?????رجمہ ڈنم?????ارک کے پ?????ادری ش?????لٹزSchultze) م کی??ا۔ پ??ادری مرح??وم نے۱۷۴۱ء میں ش??روع کی??ا ، اور ۱۷۳۹ نےء میں خ

کاب پیدائش کے چند ابواب ، زبور کی اور دانی ایل کی کاب کا بھی اردو میں ترجمہ کی?ا۔ لیکن چونکہ مرحوم جنوبی ہند میں رہے تھے اور اردو زیادہ ت??ر ش??مالی ہن??د میں م??روج تھی لہ??ذا

)ء میں پ?????ادری ولیم ہن?????ٹر ۱۸۰۴اس ت?????رجمہ کی اردو نہ?????ای� معم?????ولی قس?????م کی تھی ۔ William Hunter)انی ا�??حاب کی م??دد س??ے اناجی??ل ک??ا ت??رجمہنے چن??د ہندوس??

کیا۔ ء۱۸۰۶ کا نام اردو ترجمہ کے سلسلہ میں تا ابدزندہ رہے گ??ا ۔ وہ 1پادری ہنری مارٹن

آاتےہی اس نے آای??ا ۔ ء میں انجی??ل جلی??ل ک??ا ت??رجمہ م?رزا فط??رت کی م??دد۱۸۰۷میں ہندوس??ان

1 Henry Martyn.

ء میں اخام کو پہنچایا ۔ یہ ت??رجمہ بہ� اچھے پ??ایہ ک??ا ہے۔ اس۱۸۰۸سے شروع کیا اور مارچ ء کی ہے۔اس اردو ترجمہ کی دیونا گ?ری رس?م الخ?ط۱۸۲۹کی ایک جلد راقم الحروف کے پاس

رجمہBowelyء میں چھاپا گی?ا اوراس پ?ر پ?ادری ب?ولی ، ۱۸۱۷میں دی ت ل کے ہن نے انجیکی بنیاد رکھی ۔ ب جدی??د کی ک� ک??ا اردو ت??رجمہ کی??ا۔ یہ۱۸۴۱ ء میں بن??ار س کی کمی??ٹی نے عہ??د

اوراس2ترجمہ پادری ہنری مارٹن مرحوم کے ترجمہ پر مبنی تھا۔ اس کمیٹی کا �در ڈاکٹر میھ??ر میں مرزا پور کے دو ہندوسانی مس??یحی بھی ش??ریک تھے۔ ان میں س??ے ای??ک ہ??ری ب??ابوتھے، ج??وبرہمنوں میں سے عیسائی ہ??وئے تھے اور دوس??رے ج??ان مس?یح تھے جوای??ک مس?یحی ش??اعر تھے ۔

ڈاکٹر فینڈر بھی گا ہے گاہے اس کمیٹی کی مدد کرتے تھے۔ت� کا اردو میں ت?رجمہ ہوگی??ا۔ ڈاک?ٹر میھ??ر نے۱۸۴۴ ب عیق کی تمام کی ک ء میں عہدبد جدید کے ء کے ترجمہ کی نظ??ر ث?انی ک?رکے دون?وں عہ??د ن?اموں ک?و ش?ائع کرای?ا۔ اس۱۸۴۱عہ

ترجمہ کا نام ہم سہول� کی خاطر بنارس کا ترجمہ رکھیں گے ۔ جناب رام بابو �اح� سکسینہ اپنی کاب " تاریخ ادب اردو" میں لکھے ہیں کہ "پوری بائب?ل ک?ا ت?رجمہ س?یرام پ?ور کے پ?ادریوں

(۔۲۰ء میں پانچ جلدوں میں شائع کیا ۔") حصہ دوم �فحہ ۱۸۹۱ء لغای� ۱۸۱۶نے ء تک ڈاکٹر میھر بنارس کے ترجمہ کی نظر ثانی کرتا رہ??ا۔نظرث??انی۱۸۷۰ء سے ۱۸۵۷

ء میں م?رزا پ?ور س?ے ش?ائع کی۱۸۷۰کے بعد ایک نئی ایڈیش?ن رومن اور ع?ربی رس?م الخ??ط میں گئی اور مدت تک اردو خوان پبلک اس کو اسعمال کرتی رہی ۔ س??ہول� کی خ??اطر ہم اس ک??ا

نام مرزا پورا کا ترجمہ رکھیں گے ۔آاتھورائزڈورش??ن ءمیں کی??ا۱۶۱۱جیسا کہ ہم اوپر بیان کرچکے ہیں پران??ا انگری??زی ت??رجمہ"

گیا تھ?ا ، ہم گذش?ہ ب?اب میں بلاچکے ہیں کہ اس وق� انگری?ز م?رجمین کے پیش نظ??ر ق?دیم ت?رین نس?خے نہ تھے۔ ان تم??ام نس??خوں ک?ا من بھی ال??ف من تھ??ا۔ پس ظ??اہرہے کہ یہ انگری??زی ترجمہ بہرین من پر مبنی نہ تھا۔ بن??ارس اور م??رزا پ??ور کے اردو ت??رجمے اس??ی انگری??زی ت??رجمہ کے2 Mather.

Page 137: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

الفاظ کے تراجم تھے۔ یونانی کے ہزاروں نسخے جواب ہمارے پاس موجود ہیں بن??ارس اور م??رزا پ?ور کے ترجم?وں کے ش?ائع ہ??ونے کے بع??د دس??یاب ہ??وئے ہیں۔ پس یہ ض?رورت لاح?ق ہ??وئی کہ

ایک نیا ترجمہ اردو میں کیا جائے جو �حیح ترین من پر مبنی ہو۔ بنارس اور مرزا پور کے ترجم??وں میں ای??ک اور نقص بھی تھ??ا ۔ان کی زب??ان ن?اقص تھی کیونکہ وہ شمالی ہند کے جنوب مشرقی علاقہ کی اردو تھی ، لیکن دہلی اور لکھن??و کی زب??ان

ء کے بعد ح??یرت انگ??یز ت??رقی۱۸۷۰ٹکسالی زبان خیال کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں اردو نثر کے کی ہے۔ پس زبان کے لحاظ سے یہ بھی ضرورت لاحق ہوئی کہ ایک نیا ترجمہ کیا جائے جس

ہی قسم کی ہو۔ کی اردو اعل ء س??ے۱۸۹۳بائب??ل سوس??ائٹی نے اس غ??رض کے ل??ئے ای??ک کمی??ٹی مق??رر کی ج??و

ب� عہد جدید کی نظر ثانی کرتی رہی ۔ یہ کمیٹی پادری ایچ ۔ ای ۔ پرکنس۱۸۹۹ ت ،1ء تک کآار۔ ہاس??کنس ، پ??ادری س??ی پادری ۔ ایچ ۔ یو ۔ وائٹ بریجنٹ سٹینٹن ۔ لالہ چند دلعل، پادری بی نیوٹن ، پادری ٹی جے سکاٹ ، پادری تارا چند، پادری جے ۔ جی ڈین، ڈاکٹر جے ۔ س??ی آار یوئنگ، پادری ڈبلیو ہوپر ، پادری سی اے جن??ویر، پ??ادری ڈبلی??و ۔ مانس??ل ، اور ڈاک??ٹر ای??ف ۔

ء کے انگری??زی ت??رجمہ پ??رجس ک??و۱۸۸۱جے ، نی??وٹن پ??ر مش??مل تھی ۔ یہ نی??ا اردو ت??رجمہ ریوائزڈورشن کہے ہیں مبنی تھ??ا۔ اس انگری??زی ری??وائزڈ ت?رجمہ کی کمی??ٹی کے مم??ا ز ت?رین رکن

تھے جن ک??ا ذک??ر ہم گذش??ہ(Hort) اور ڈاک??ٹر ہ??ورٹ (Westcott)بش??پ وس??ٹکٹ ب??اب میں ک??رچکے ہیں ۔ یہ ت??رجمہ نس??خہ وی??ٹی کن اور نس??خہ س??ینا کے من??وں پ??ر مب??نی ہے۔ انگری??زی کمی??ٹی کے ارک??ان ان ہ??زاروں نس??خوں کی مخل??ف قرات??وں س??ے بخ??وبی واق??ف تھے اورانہوں ب من کو اخیار کرکے انگریزی خوانوں کے سامنے ایک ایس??ا ت??رجمہ رکھ دی??ا ج??وآای?ات والف??اظ خ??ارج کردئ??یے گ??ئے �حیح ترین من پر مشمل تھا۔ اس ترجمہ میں سے وہ تم??ام

ہیں جو �حیح ترین اور قدیم ترین نسخوں میں نہیں تھے۔

1 H.E Perkins, H.U.W.Stanton, R. Hoskins. C.B. Newton, T. J. Scott. J.G. Dann, Ewing, Hopper, Janver, Mansell.

ء کا نیا اردو ترجمہ اس??ی �??حیح اور مع??بر ری??وائزڈ انگری??زی ت?رجمہ پ??ر مب??نی ہے۔۱۹۰۰ بن??ارس او رم??رزا پ??ور کے ترجم??وں کے وق� ق??دیم اور مع??بر اور �??حیح نس??خے م??رجمین کے س??امنے نہیں تھے۔ کی??ونکہ وہ اس کے بع??د دس??یاب ہ??وئے ہیں اور نہ وہ م??رجمین ایس??ے محق??قب تنقی??د کے مط??ابق ج??انچ س??کے ۔ علاوہ ازیں تھے کہ مخلف منوں کی �ح� ک??و ا�??ول اردو ان مرجمین کی مادری زبان نہ تھی۔ وہ مبلغین تھے جنہوں نے مسیحی پیغ??ام ک??و اردو لب??اسب� عہد جدید ک?ا ت?رجمہ ہم?ارے ہ?اتھوں میں موج?ود ہے وہ ب من پ??ر مب??نی ت پہنایا۔ اب جو نیا کب ت� ہے جو �حیح ترین من ہے کی??ونکہ اس من کے نس?خے ا ن نس??خوں کی نق??ل تھے ج??و کتقدس ہ???اتھوں نے لکھے تھے۔ پس ہم وث???وق کے س???اتھ یہ کہہ عہ???د جدی???د کے مص???نفین کے م سکے ہیں کہ انجیل کا جو اردو ترجمہ اب ہمارے ہاتھوں میں ہے وہ اس �حیح اور مع??بر ت??رین من کا ترجمہ ہے جو انجیل کے مصنفین نے لکھی تھی۔ جہاں تک انسانی عقل کا م کرسکی

ہے اس سے زيادہ معبر اور زیادہ �حیح عبارت روئے زمین پر موجود نہیں ۔تقدسہ کا نی??ا اردو ت?رجمہ ش??ائع ہوگی??ا۔ یہ ت??رجمہ م??رزا۱۹۳۰ ب م ت� بد عیق کی ک ء میں عہ

پ??ور کے اردو ت??رجمہ کی تص??حیح ہے۔ م??رجمین کمی??ٹی کے �??در پ??ادری جوئی??ل واع??ظ لالآاپ امثال آای� کے۲۸: �۱۰اح� دہلوی تھے۔ لیکن آاپ اس تک ہی ترجمہ کرس??کے ۔ ج�

آاپ کے دل کی ح??رک� اچان??گ الفاظ " �ادقوں کی امید خوشی لائے گی ۔" لکھ چکے ت??و آاپ کے وف??ات کے بع??د پروفیس??ر ب عنص??ری س??ے پ??رواز کرگ??ئی ۔ آاپ کی روح قفس بن??د ہوگ??ئی اور

،2محمد اسماعیل �اح� �در مرجم ہوئے ۔ یہ کمیٹی مخلف اوقات میں پادری ولیم میچن بشپ سی ڈی راکی، ڈاکٹر عنای� الله نا�ر ۔ پادری دین??ا ن??اتھ گ??وڑ دہل??وی ، اورراقم الح??روف پ??ر مش??مل تھی۔ ان م??رجمین کی کوش??ش یہ تھی کہ جہ??اں ت?ک انس?انی ط??اق� س??ے ہوس??کا ہے اردو ترجمہ زبان اور من کے لحاظ سے �حیح اور معبر ہو۔ اوراب اردو خ??وان پبل??ک کے ہ??اتھوںتقدسہ کا �حیح ترین من خدا کے فضل وکرم سےموجودہے۔ اس نعم� کے لئے اس ب� م ت میں ک

آامین۔ کی حمد وتمجید ابد الااباد ہوتی رہے۔ 2 W.Machin. Bishop Rockey

Page 138: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ضمیمہ )ریئس المناظرین مسٹر اکبر مسیح �اح� مرحوم کے مضامین کا مجموعہ

)

آان تقدسہ ازروئے قر ب� م ت ب� ک �حآان اور الکاب وول ۔ قر فصل ا

مسئلہ تحریف کی ابدا آان اپ?نی �?داق� پ?ر نہای� چلی ہوئی دلی?ل عیس?ائی پ?ادریوں کے پ?اس یہ تھی کہ ق?ر

آاپ کو ان کا مصدق ٹھہراتا ہے۔ تقدسہ کو گواہ لاتا ہے اوراپنے ب� م ت توری� اورانجیل وغيرہ ک مسلمانوں نے نفس الاامر کودیکھا نہیں یا عیسائیوں کی کابیں پڑھی نہیں ی??ا پ??ڑھیں تو س?مجھی نہیں۔اس مش?کل س?ے نکل?نے کی انہیں بس?ی یہی راہ س?جھائی دی کہ عیس?ائيوںآان کی ع??داوت میں اپ??نی ک??ابیں ب??دل ک??ر بگ??اڑ ڈالیں۔ پس یہ وہ ک??ابیں ہی نہیں جن نے ق??ر

آان شریف نے کی تھی۔ کی تصدیق قر یہاں سے �اف عیاں ہے کہ مسئلہ تحری??ف ج??و عیس??ائیوں اورمس??لمانوں کے درمی??ان اتنے زمانہ سے نزاعی ہے ۔ اس کی پیدائش جاہلوں کے مکابرہ میں ہ??وئی ۔ورنہ اس ک??ا وج??ود نہ

آان ش??ریف میں بلکہ یہ محض ای??ک بے س??روپا اف??را ہے ج??و نہ �??رف تقدس??ہ میں ہے نہ ق??ر ب� م ت ک حقیق� الامر کے خلاف ہے جیسا ن??اظرین پ??ر ظ??اہر ہوجائےگ??ا بلکہ معم??ولی فہم وفراس??� کے

ب ضد میں ہے۔ بھی، اور قرانی نصوص کے قوعین

الکاب کی ا�طلاحآان شریف نے یہودیوں اور عیسائیوں کو اہل الک??اب ک??ا ن??ام دی??ا یع??نی ک??اب والے۔ نہ قر اس لئے کہ ان سے پہلے اورپیچھے دنیا میں کسی قسم قوم کے پ?اس ک?ابیں نہیں رہیں بلکہ استقدس کابوں کا ایک ایسا نادر مجم??وعہ تھ??ا جس ک??و تخص??یص کے لئے کہ عیسائيوں کے پاس م

ساتھ الکاب کہا گیا۔آان ش??ریف نے جس ک?و ع??ربی ا�??طلاح میں الک??اب کہ??ا ہے اس??ی ک??و واض??ح ہ??وکہ ق??راا بائب??ل کہ??ے ہیں۔ہ??ر دو لف??ظ ہم مع??نی ہیں۔ عیس??ائی اپ??نی م??ذہبی زب??ان یون??انی میں ا�??طلاحآاشنا تھے، اس لئے ان کو یہ سمجھنے مسلمانوں کے کان اس عیسائی ا�طلاح سے بالعموم نا میں دق� رہی، کہ الک??اب اور بائب??ل اور اہ??ل ک??اب اور بائب??ل والے بالک??ل ای??ک ہی ب??ات ہے ۔ مولوی رحم� الله �اح� مرحوم کو بھی جنہوں نے ایک عم??ر بائب?ل ش??ریف ک??و مح??رف ث?اب�آاخر ایک جگہ ضرور ت لاح??ق ہ??وئی کہ وہ اس حقیق� پ??ر س??ے پ??ردہ اٹھ??ائيں۔ کرنے میں کاٹی بل آاخ??ری مش??ہور ک??اب اظہ??ار الح??ق میں فرمای?ا ہے اور بہ� س??چ فرمای?ا۔" اہ?? آاپ نے اپ??نی چنانچہ ہے ہے کہ کاب نے اپنی کابوں کو دو قسموں پر منقسم کیا ہے۔ ایک وہ جن کی نس??ب� دع??وہی علیہ الس??لام کے پہنچیں ۔ دوس??ری وہ ج??وجن کی نس??ب� وہ بواس??طہ انبی??اء ان ک??و قب??ل عیس??

ہی ہ ہے کہ الہ??ام کے بع??د س??ے عیس?? ابوں کےدع??وی م کی ک ئیں ۔ پہلی قس کے لکھی گب جدی??د اور پھ??ر دون??وں ب عیق کہے ہیں۔ دوسری قسم کے مجموعہ ک??و عہ??د مجموعہ کو عہد

(۳۸عہدوں کے مجموعہ کو بائبل کہے ہیں۔ یہ لفظ یونانی ہے بمعنی" الک??اب")ت??رجمہ �??فحہ

Page 139: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

تمام جہان کی کابوں میں یہ کاب ایسی عزت والی اور واج� العظیم مان لی گ??ئی کہ یہ ن??امب� کاب کہلائے۔ خصو�ی� کے ساتھ اس کاپڑ گیا اور �رف اسی کے ماننے والے �اح

آان ، عربی بائبل قرم بال مبHالغ اور واقعی عHربی بائبHHل ہقرآن شریف کو ہ

وگا ک خود قرآن شریف ن یں ، بلک حق زیاد ی ےک سکت ہ ہ ہ ہ ہ ےہ ہہی مانا اور منوایا لیکن بعض لوگ جو اصHHولی ۔اپن آپ ی ہے ہ ےمیش فHHردعی تضHHاد کHHا جھنHHڈا بلنHHد ہاتحار پر پرد ڈال کر ہ ہیں اس حقیقت کHHو ت ۔کرک میدان کار زار گرم رکھنا چا ہ ے ہ ےیں یاد دالنا پڑاک قرآن شریف ذا ان ہگویا بالکل بھال چک ل ہ ہ ۔ ے

وتی ۔میں ایHHHک آیت اس طHHHرح وارد ہے HHاب وهHHHذا ہ كتبعوه مبارك أنزلناه فات قوا كم وات أن ترحمHHون لعل ما تقولوا قبلنا من طHHآئفتين على الكتاب أنزل إن

ا وإن لغافلينأو دراستهم عن كن ا لو تقولوا أنزل أنا الكتاب علينا HHة جHHاءكم فقHHد منهم أهHHدى لكن ن بيكم من ب آان ( ج???و ہم نے۱۵۵ )انع???ام ورحمة وهدى ر (" یہ ک???اب )ق???ر

اتاری برک� والی اس کی پیروی کرو، اور ڈرتے رہو۔ شاید تم پ?ر رحم کی?ا ج?ائے کہ تم کبھی یہہی( پر اتاری گ?ئی تھی۔ مگ?رہم ت?و نہ کہو کہ بائبل) الکاب( تو �رف دو ہی قوموں )یہود ونصار اس کے پڑھنے پڑھ?انے س?ے بے خ?بر تھے۔ ی?ا کہ?و کہ اگ?ر بائب??ل )الک?اب( ہم?ارے اوپ?ر ات?اریبہ راس� پ??ر چل??نے والے بن??ے ۔ پس تمہ??ارے پ?اس جاتی تو بلاشک ہم ان لوگوں سے زيادہ راآاگئی ۔" اس کا ماحص??ل یہ بھی تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیل اور ہدای� اور رحم� بل عرب انبیاء کے دین پر نہ چل?نے ک??ا یہ ع??ذر ک?رتے تھے کہ بائب?ل خ??دا کی ک??اب ہے کہ ، اہ یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے نازل ہوئی اور وہ عبرانی اور یونانی غ??یر زب??انوں میں ہے، جن ک??وہم پڑھ سکے ہیں اور نہ سمجھ س??کے ہیں۔ پس انبی??اء ک??ا دین ان ک??و مب??ارک ہے۔ اگ??ر وہ ہم??ارے

واسطے ہوتا ت?و بائب?ل )الک?اب( ہم پ?ر ع?ربی میں ن?ازل ہ?وتی اور اگ?ر ایس?ا ہوت?ا ت?و ہم یہودی?وں اورآان نے رفع حج� کی خاطر ان کی ب??ات عیسائیوں سے بدرجہا راسباز اور دیندار نکلے ۔ قر مان کر ان کا عذر مٹایا اور فرمایاکہ تم بائبل کو نہیں س??مجھ س??کے تھے، اس??ی ل??ئے خ??دا نےآان ہی کے ای??ک ک??اب تمہ??اری اپ??نی زب??ان میں ات??اری ۔ یہی ع??ربی ق??ر تم پ??ر بھی مث??ل یہ??ود ونص??ار تمہاری عربی بائبل ہے جو تم سے مخص?وص ہے۔ اس میں بھی وہی ہ??دای� ون?ور ہے۔ تم اس کی

پیروی کرو، جس طرح وہ اپنی بائبل کی کرتے ہیں۔ہی کی ک??ابیں بگ?ڑ آان ش?ریف یہ نہیں کہ??ا کہ یہ??ود ونص??ار اب یہ س?وچنا چ??اہیے کہ ق??رب تمسک نہیں رہیں۔ اس لئے ایک نئی کاب لوگ??وں پ??ر ن??ازل گئیں یا محرف ومبدل ہوگئیں یا قابلبل کرناپڑی بلکہ بخلاف اس کے اپنے وجوہ کی عل� غائی یہ بیان کرتا ہے کہ ان کابوں سے اہ?? عرب اپنی جہال� کی وجہ سے غافل رہے اس لئے ان کی زبان میں ای??ک ک??اب ن??ازل ہ??وئی ج??وتقدس??ہ میں ک??وئی کجی ی??ا کمی واق??ع ب م ت� تانی کابوں کے مضامین پر شامل ہے یع??نی ک انہی پرب ع??رب میں تھی ج??و نہیں ہوئی تھی جس کا رفع کرن??ا ض??روری تھ??ا، بلکہ کجی اور کمی ق??و م بجز اس کے دور نہ ہوسکی تھی کہ ان ک?و اپ?نی زب?ان میں بھی ای??ک ویس??ی ہی ک??اب ن??ازل کیآان الہام کی نوعی� سے ذلک الک� لا ری� فیہ کا خلا�ہ ٹھہرا اوراس سے یہ جائے ۔ پس قر بھی مسنبط ہوتا ہے کہ اگر عرب بائبل مقدس کو سمجھ بوجھ سکے یا ان کا جہل اور ط??رح

آانے کی مطلق حاج� و ضرورت نہ ہوتی ۔ آان شریف کے رفع ہوسکا تو قربر عرب کا یہ بہ??انہ کہ ہم بائب??ل ک?و نہیں س??مجھ س??کے یہ ہم نہیں کہہ سکے کہ کفاآان نے اس کو باطل کردیا اور ان کو ع??ذر ب??اقی نہ رہ??ا۔ انہ??وں نے واقعی تھا یا نہیں۔ لیکن ج� قر

ولکھ???ل کے بے ایم???انی اخی???ار کی اور علانیہ قاب???ل نف???رین ب???ات کہی۔ وقا ون وو بذي ول و تروا ا وف ولن و¬ون بم Æع وذا تون Çو بن بب آا عر تق عل ولا ا بذي وو ول و ون ببا عي به وب عي ود کہ??نے لگے ک??افر ل??وگ ہم ہ??ر گ??ز ایم??ان نہ لائیںوي

آاگے )یعنی الکاب بائبل پر( )سبا آان پر اور نہ اس پر جو اس کے (۔۳۱گے ، اس قر

Page 140: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہی تھ??ا اوراس??ی آان شریف کو �رف عربی بائب??ل ہ??ونے ک??ا دع??و ہم کہہ چکے ہیں کہ قرہی کہ ہی کے ح?? آایا اور اسی حی??ثی� س??ے یہ??ود ونص??ار ب عرب کے سامنے حیثی� سے وہ کفار اس نے اپن??ام ہی رکھ لی??ا۔ "یہ ک??اب ہے مص??دق ک� س??ابقہ کی زب??ان ع??ربی میں )احق??اف ع

آال عمران ع ۱ ( ج??و ایم??ان لاتے۱۲(۔ اور مسلمانوں کی تعریف یہ بلائی تو منون بالک� کلہ)آان نے یہودی??وں س??ے اس??دعا کی کہ تم ہیں ساری کی ساری الکاب )بائب??ل ( پ??ر ۔ اس ل??ئے ق??ر

آان ک??و م??ان ل??و۔ وذابھی ق??ر بÈا ول وو عم بقي?? Çت عا ول تنو بم وما آا ول بب وز ته وªان?? ول عا ال تلو تن وقا بم Æع آا تن وم ول بب بز ونا تªان?? عي ول وعون تفرو Éع وي وما وو ته بب وراء وو وو ت توق وو وح عل اا ا ودق ب وص وما تم عم بول Çت وع ( یع????نی " ج� ان س????ے۹۱ )بق????ر ہ وم

کہا جاتا ہے ایمان لاؤ اس پر جو خدا نے اتار کہے ہیں ، ہم تو اس پر ایمان لاتے ہیں، جو ہم پ??ر ات??ارا گی??ا اور انک??ار ک??رتے ہیں اس ک??ا ج??و اس س??ے علاوہ ہے۔ ح??الانکہ وہ بھی ح??ق ہے اورآای??ا ، لیکن زی??ادہ لطی??ف آان کا ذکر نہیں تصدیق کرتا ہے اس کی جو ان کے پاس ہے۔" یہاں قرب ع??یق ہیں۔ اور اشارہ ہے ، یہودی بائبل شریف کا �رف ای??ک حص??ہ م??انے ہیں جس ک??و عہ??د

آان ش??ریف نے ان ک??و بد جدید کا انکا رک??رتے ہیں۔ اس??ی ل??ئے ق??ر وندوسرے حصہ یعنی عہ بذي ول و اعا تتو ابا تªاو بصي ون ون وم بب ب وا Éب عل ( یعنی وہ جن کو الکاب کا ایک حصہ ملا پس ان س??ے۴۴)نسا ا

یہ کہا گیا کہ خدا نے جوکچھ یا جہاں کہیں اتارا اس کو مانو۔ اگر وہ یہ بات مان لی??ے ت??و انآان بھی ۔لہذا انہوں نے ایسا جواب دی??ا جس س?ے کو انجیل بھی ماننا پڑتی اوراس کے ساتھ قر دون??وں کے منک??ر ب??نے رہ??نے ک??ا حیلہ ہ??اتھ میں رہے۔ اور ب??ولے " ج??و کچھ ہم پ??ر ات??را ، اس کےبر ع??رب علاوہ کسی اور کوہم نہیں مانے۔" یہ اپنی نوعی� میں اس قس?م ک?ا حیلہ تھ??ا ج?و کف??ا نے کی??ا تھ??ا یع??نی وہ ت??وری� وانجی??ل دون??و س??ے منک??ر ہ??وتے تھے۔ یہ کہہ کے کہ وہ ہم پ??ر نہیںآان ے ان کے عذر نازل ہوئیں اور یہودی �رف انجیل کے منکر تھے کہ وہ ہم پر نہیں اتری ۔ قر کو اس قول سے باطل کیاکہ جو اس کے علاوہ ہے وہ تو اسی کی تصدیق کرتا ہے جو تمہارےآان نے فرمای??اکہ جس ط??رح آان دون??وں پ??ر ح??اوی ہے کی??ونکہ ق??ر پاس ہے اور یہ تعریف انجی??ل اور ق??ر

آان ، توری� انجیل وتورات وغیرہ کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے موجود تھیں اسی طرح قر ( غرض??یکہ �??اف۷وانجی??ل س??� کی تص??دیق کرت??اہے ج??و اس کے پہلے موج??ود تھیں)مائ??دہ ع

آان شریف نے اپنی �?داق� کی بنی?اد ہ?ر ح?ال� میں بائب?ل ش?ریف ہی پ?ر �اف روشن ہے کہ قربر عرب کے روب??رو بھی اوریہ??ود ع??رب کے روب??رو اور عیس??ايئوں کے روب??رو بھی۔ پس وہ رکھی۔کفاآان شریف کو ماننے کی خاطر، اس کی حمای� میں بائبل شریف کو بے اعب??ار تمام لوگ جو قرآاپ قرار دیے ہیں ، بالکل اسی شخص کی مانند ہیں جو اس ڈال کو ک??اٹ رہ??ا تھ??ا جس پ??ر وہ کھڑا تھا۔ مگر سرسید احمد �اح� مرحوم نے ہندو پاک کے مسلمانوں کو سمجھادیا کہ وہ کیاغض� کرتے ہیں اور یہ شکر کی بات ہے ۔ مسلمانوں کے لئے بھی اور عیسائیوں کے لئے بھی۔

لفظ انجیل کی ا�طلاحبد جدی??د ک??و انجی??ل کہ??ے ہیں اوراس لف??ظ عیسائی اپنی ا�طلاح میں کل مجموعہ عہ?? کا اطلاق بالخصوص اناجیل اربعہ پر ہوتا ہے۔ اب ہم اس امر پر ناظرین ک??و سرس??ید �??اح� کی

ہی ای�تحقی??ق بھی س??نادیے ہیں۔" ہم مس??لمان ب??اوجودیکہ ح??ورائین حض??رت عیس?? و نہ کب وحی اورالہام سمجھے ہیں ، اوران کے کلام کو سچ اورواج� لعمل تقدس اورپاک اور �اح� م جانے ہیں مگر انجیل میں داخ?ل نہیں ک?رتے کی??ونکہ حقیق� انجی??ل کی ہم?ارے م?ذہ� میں وہ

ہی ودوحی ہے جو خدا کی طرف سے لوگ??وں کی ہ??دای� ک??و خ??اص عیس?? ری ۔ اور خ ر ات پ ح??واری اور تم??ام ل??وگ اس زم??انہ کے اس?ی کےت?ابع اوراس??ی کے بج??الانے والے تھے۔ کس?ی ک??ا یہ

ہی وئیمنص� نہیں تھا کہ اس کلام کے سوا حضرت عیس ے ک ا وحی س ام ی پر اترا اپنے الہہی کے بھی اس??ی حکم اوراس??ی کلام کے پھیلانے نیا حکم پیدا کرے اور ح??وارئین حض??رت عیس??ب والے تھے ، اور نہ کسی کے اس سب� سےہمارا یہ اعقاد ہے کہ نامہ ہائے ح??وارئین اور اعم??التقدس ہیں مگ??ر انجی??ل میں داخ??ل نہیں۔ لیکن ان حوارئین اور مشاہدات حورائین اگرچہ پاک اور م کی تنظیم اور تس??لیم ہم??ارے م??ذہ� کے بم??وج� ایس??ی ہے جیس??ی کہ ہم اپ??نے پیغم??بر خ??دا

ملسو هيلع هللا ىلص کے �حابہ کے کلام کو سچ اور واج� العظیم اورواج� السلیم سمجھے ہیں۔"

Page 141: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہی مس??یح " اس کا نیجہ یہ ہے کہ بالفرض اگ??ر کس??ی ح??واری ک??ا کلام حض??رت عیس??یح اور رت مس ی نہ نکلے جس سے حض ل ایس وئی تاوی و، اور ک کے کلام کے برخلاف ہ

و واج�اس حواری کے کام کا ایک مطل� ہوجائے ۔ تو ہم حضرت مس??یح کے کلام ک العمل سمجھیں گے نہ حواری کے کلام کو۔ اور اگ??ر دو حواری??وں کے کلام میں ب??اہم اخلاف

ہی مسیح ائیپائیں گے تو جس حواری نے زیادہ تر تعلیم اور �حب� حضرت عیس کی پ ہے اس کے قول کو اخیار ک??ریں گے اور ب??اوجود اس اخلاف کے کس?ی ح??واری کی ب?زرگی اورب وحی اور الہ??ا م ہ??ونے میں کچھ تق??دس میں کچھ ش??بہ نہیں ک??ریں گے اور نہ ان کے �??اح� شبہ کرینگے ، کی??ونکہ اجہادی??ات میں اخلاف ہون?ا کس?ی ب??زرگ کی ب??زرگی میں کچھ خل??ل

نہیں ڈالا۔"ب اث??ر مول??وی محم??د علی �??اح� بھی اپ??نی پیغ??ام محم??دی میں یہی سرس??ید کے زی??ر کچھ فرماتے ہیں ۔" اس بیان کے بعد یہ سوال ہوگاکہ جس کاب کو اس وق� انجیل کہا جات??اآان مجید ان کو انجیل نہیں کہا پھر ہے وہ تو حواریوں وغیرہ کی تاریخ اور کچھ خطو� ہیں۔ قرآان مجی?د آان مجید کرتا ہے ؟ اس کا ج?واب یہ ہےکہ ق?ر وہ انجیل کہاں ہے جس کی تصدیق قربدجدی??د میں ج??و نے حض??رت مس??یح کی تعلیم??ات ک??و انجی??ل کہ??ا ہے پس اس مجم??وعہ عہآان مجی??د اس کی تص??دیق کرت??ا تعلیمات اور نصحییں حضرت مسیح کی ہیں وہ انجیل ہے۔ ق??ر ہے ماسوا اس کے جس قدر تواریخی امور حواریوں نے بچشم خود دیکھ کر یا سن ک??ر لکھےآان مجید ہر گز انجیل نہیں کہ??ا ہیں، یا جو باتیں اپنی رائے اجہاد سے بیان کی ہیں اسے قر ۔۔۔ہم نہ??ای� مس??رت س??ے بی??ان ک??رتے ہیں کہ علم??اء محققین مس??یحیہ ک??ا ق??ول بھی اس??ی کے

۔۱قری� ہے۔ �فحہ

بائبل کا مجموعہ

آان ش??ریف نے اب ہم سرسید کی زبانی یہ بھی سنائے دیےہیں کہ ان ک??ابوں ک??ا ذک??ر ق??ر کس طرح کیا ہے ؟ چنانچہ وہ فرماتے ہیں :" یہ بات جان لینی چاہیے کہ اگلے ن??بیوں کی ک??ابوں

آاتے ہیں: کے چار طرح سے نام ہماری مذہبی کابوں میں ہ کی کاب ک??ا ہے مگ?ر ہم مس??لمانوں اول۔ "توری�" یہ نام اگرچہ خاص حضرت موسیتل ہی کی کاب مراد ہوتی ہے اور کبھی ک کے اسعمال میں کبھی اس نام سے خاص حضرت موس

بد عیق کی۔ کابیں عہاا بنی اسرائیل کے پیغم?بروں کی ک?ابیں م?راد ہ??وتی ہیں۔ دوم۔ "�حیفہ" اس سے عموم مگر اس �ورت میں ج� خاص کسی پیغمبر ک??ا �??حیفہ کہ??ا ج??ائے ت??و اس وق� اس??ی پیغم??بر

کی کاب مراد ہوتی ہے۔ کی کا ب کا ہے۔سوم۔"زبور " ۔ یہ نام خاص حضرت داؤد

ہی کی کاب کا ہے۔چہارم۔" انجیل " یہ نا م خاص حضرت عیس اب سمجھنا چاہیے کہ ہم مسلمان دل سے اس ب?ات پ?ر یقین ک?رتے ہیں کہ ت?وری� اور زبور اورجمیع انبیاء کے �حیفے اور انجیل س� سچ اور برحق ہیں اور خ??دا کی ط??رف س??ےاتریآان مجی??د ہے اور بیش??ک محم??د رس??ول ہی ن??ازل ہ??وا وہ ق??ر بم الہ آاخ??یر ج??و کلا ہیں۔ اور س??� س??ے

ملسو هيلع هللا ىلص پر اترا ہے۔آان مجید ہی سے ہم کو اس ب??ات کی دلی تص??دیق مل??ی ہے کہ ت??وری� اور زب??ور اور " قر

�حف انبیاء اورانجیل برحق اور خدا کی طرف سے اتری ہوئی ہیں۔"ب ع??یق اس کے علاوہ ایک اور ا�?طلاح بھی ہے جس کی رو س??ے کبھی کبھی عہ??دبد ع??یق ت� کو محض توری� اورانجیل ہی کہےہیں ۔ اس لئے عہ?? بدجدید کے مجموعہ ک اور عہبد جدی??د کے ش??روع میں اناجی??ل اربعہ جن کے شروع میں پانچ کابیں یعنی توری� ہیں اور عہب ع?یق کو بالخصیص انجیل کہے ہیں اور اس?ی اعب?ار س?ے سرس?ید نے لکھ??ا ہے کہ کبھی عہ?د

Page 142: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ت ک?ابوں ک?و " ت?وری� " کہ??ے ہیں ، اور مول?وی رحم� الل?ه اور مول?وی عب?دالحق نے کی ک?لب جدید " کے مجموعہ پر ہوتا ہے۔ ب عہد لکھا کہ کبھی لفظ انجیل کا اطلاق " ک�

اا ی??ا اھ??ل الک� آان ش??ریف میں اس??ی قس??م ک??احوالہ ہے۔ مثل آای??ات ق??ر چن??انچہ بعض بل کاب )بائبل والو( تم کسی بات پ??ر نہیں لسمہ علی شی حی تقیموا الوراة والانجیل ۔ اے اہبد جدید ( کو۔ وانزل ال??وراة والانجی??ل ب عیق ( اور انجیل )عہ ج� تک قائم نہ رکھو تورات )عہدای للناس ۔ اتاری توری� ) عہد عیق ( اورانجیل )عہد جدید ( اس سے پہلے ہ??دای� من قبل ھد

لوگوں کو۔ پس ہم توری� اورانجیل کی �??داق� پ??رعلاوہ اور گ??واہی کے )ج??و اس رس??الہ میں درآان شریف کی گ??واہی مس??زاد ک??رتے ہیں۔ دیکھ??و) ب?اب شش??م ،( حص?ہ اول ج کی گئی ہے ( قر

برک� الله ۔

آان بائب??ل کی �??ح� کی حف??اظ� کی نس??ب� کہ??اہے ۔ ونچن??انچہ ق??ر تويو بن وبا و ور و ووالتر وبا عح وªا وما ووال عا بب تظو بف عح ت عس بب بمن ا وا به ب¬ ول عا ال تنو و¬ا به وو عي ول وداء وع Çو ( "الل???ه کی۴۴ )مائ????دہ تش

کاب )بائبل (پر عاب??د اور ع??الم ل??وگ نگہب??ان ب??نے رہے اور اس کی �??داق� پ??ر ش??اہد رہے۔"آان نے ان آایا اور وہ پاکی اورحفاظ� میں ملیں کہ حض??رت محم??د نے اور ق??ر براسلام ہی کہ دو ح

کی �داق� پربار بار گواہی دی ۔

بق بائبل آان مصد ب دوم ۔ قر فصلب تصدیق آایات

تدس??ہ س??ابقہ کے وج??ود ک??ا مجم??ل ذک??ر اس ط??رح تعظیم کے س??اتھ ہوت??ا ب مق ت� آان ک ق??رہے ۔

وون۔(۱) وذا بÈا بفي و بف ول تح توص ولى ال تªاو عل ہیا ۔ یہ کچھ ت???و لکھ???ا ہ???وا ہے پہلے �???حیفوں میں )اعل

(۔۱۷

عم۔(۲) ول وو بÇم وªا بت عªا ت وت ون بوي بف بفي وما وب تح توص ولى ال تªاو عل آای???ا ان ک???و نہیں پہنچ چکیں نش???انیاں اگلےا

(۔�۸حیفوں کی )طہ ع

ته۔(۳) ون و بÈا بفي وو بر ول تب ون تز بلي وو و وªا عل آان موجود ہے اگل??وں کی ک??ابوں میں ۔)ش??عراءا ( ان ک??ابوں۱۹۶ ۔ قر

ہی الا�ل ہونے کا �اف لفظوں میں اعراف کیا گیا۔ کے الہ

وث۔(۴) وع وب ته وف ول ون ال بويي بب ون و ون ال بري وش ب وب ون تم بري بذ تمن ول وو وز وªان تم وو Çت وع وب وم وا Éب عل بوق ا وح عل وم ببا Éت عح وي ون بل عي وببس ونا و وما ال عا بفي تفو ول و عخ به ا ۔ پھر الله نے نبیوں کو اٹھایا ج??و خوش??ی اور ڈر کے خ??بر س??نانے والےبفي

تھے، اور ان کے ساتھ سچی الکاب) بائبل ( اتاری تاکہ وہ فیص?لہ چک?ا دے لوگ?وں کے درمی??ان(۔۲۱۳ان باتوں کا جن میں جھگڑا کریں )بقرہ

عد۔(۵) وق ونا ول عل وس عر ونا وªا ول تس بت تر ونا بوي وب عل ونا ببا عل وز وªان تم وو Çت وع وب وم وا Éب عل ون ا وزا بمي عل وم ووا تقو وي تس بل ونا و البط عس بق عل ہم نے اپنے بھیجے رسول کھلی نشانیاں دے کر اور ہم نے اتاری ان کے ساتھ الکاب)ببا

ب )حق وباطل( تاکہ لوگ قائم رہیں انصاف پر )حدید (۔۲۵بائبل( یعنی میزانآائوں میں لف??ظ الک??اب س??ے مفسرین نے اس بات کو خوب سمجھ لیا ہے کہ ان دونو ب سماوی او رہم اوپ??ر بلا چکے کہ جس مجم??وعہ ک??و الک??اب ع??ربی میں ت� مراد ہیں مجموعہ کاا بائبل کہے ہیں ۔ پس ہم کو الکاب کا ت??رجمہ بائب??ل کرتےہ??وئے کہا گیا ہے اسی کو ا�طلاح

کوئی تامل نہیں ہوسکا اورنہ ہونا چاہیے ۔آان ش?ریف نے نہ �?رف ان تم??ام مف??رق ک?ابوں دوسری بات غ?ور طل� یہ بھی ہے کہ ق??رب واح?د کے کو جو مخلف اوقات میں مخل?ف ن?بیوں کے ہ??اتھ س?ے ملیں بم?نزلہ ای?ک ک??اب مان لیا، اوران کو الکاب کہا ) بالکل عیس??ائيوں کے خی??ال کے مواف??ق ( بلکہ ان تم??ام ن??بیوں ک??و

Page 143: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاگے گئے بمنزلہ ش?خص واح?د کے مان?ا جن کی بعث� کی ای?ک جو �دیوں کا بیچ دے کر آاس?مانی دس?ور العم?ل ہی غرض تھی یع??نی وہ لوگ?وں ک?و خوش?ی اور ڈر کی خبرس?نادیں اوراس آادم کے درمی?ان ع?دل وانص?اف کے مطابق ج?و ان ک?و دنی??ا کی ہ?دای� کے ل?ئے ملا تھ?ا ب?نی ہی کابیں ہوئیں اور قائم کریں۔ پس چونکہ وہ تمام کابیں خدا نے نازل کیں ۔ اس لئے وہ الہآان ش??ریف کے معل?ق ج??و کہ??ا جات??اہے وہ ای??ک انبیاء محض قا�د کا ک??ام دے گ??ئے۔ اب ق??راا ایک کوڑی برسوں س??ے زی??ادہ میں ن??ازل اا نجم اة نہیں بلکہ نجم اہ واحد واحد کاب ہے مگر دفع ہوئی ۔یہ خیال بالکل اسی خیال کا چوباہے جو بائبل کی نس??ب� مس??یحی رکھ??ے ہیں ۔ ف??رق �رف یہ ہےکہ اس میں مدت کم رکھی گئی اور قا�د �رف ای??ک مان??ا گی??ا ت??اکہ اس لح??اظآاس?انی س?ے س?مجھ س?کے ہیں آان کو عربی بائبل کہا جاسکے۔ اب مسلمان بہ� سے بھی قر

تقدس ایک کاب واحد ہے جس کے اندر اا ۶۶کہ بائبل م اا نجم?? س??و۱۴کابیں ہیں ۔ جونجم??

ونسال کے اندر بويي بب ون و ون ال بري وش ب وب ون تم بري بذ تمن کے اوپ??ر الل??ه نے ن??ازل فرم??ائیں۔ اور کہ فیم??ا کن�وو

وماقیم??¯ اس??ی ط??رح ک??ا س??چا حلیہ ہے جس ک??و دوس??رے الف??اظ میں ی??وں لکھ??ا ہے وي وو بت تªاووسى وسى تمو بعي ون وو تويو بب ون و عم بمن ووال Çب بوب ور آال عم??ران و ہی۸۴) ہی ک??و اور عیس?? ( ج??و کچھ ملا موس??

۱۶کو اورجوکچھ ملا نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے ۔ یہ ایک ہی مضمون س?ورہ بق??رہ ع آال عم??ران ع بد ع??یق کی۹میں اورپھ??ر س??ورہ آای??ا ہے اوراس میں کم س??ے کم ک??ل عہ?? میں

تصدیق ہے )جس کو تورات اورنبیوں کی کابوں پر تقسیم ک??رتے تھے جیس??ا ہم س??طور ب??الا میں

ومادکھا چکے ہیں( اور نیز چاروں اناجیل کی تصدیق ہے جن پر وي وو بت وسىعب تªاو کا اطلاقي

آان نے �??رف اس ہوسکا ہے۔ بائبل شریف کی تصدیق میں اتنی گواہی بھی کافی تھی مگر قر پر اکفا نہیں کیا بلکہ اس مضمون کی تکرار میں اس کو قن??دمکرر ک?ا م?زا مل?ا ہے۔ چن?انچہ

آایات ملاحظہ ہوں: ذیل میں چند

وما۔(۶) ون وو وذا و¬ا تن و??? آا عر تق عل ورى وªان ا و عف بن بمن تي به تدو ول بÉن ال ول??? وق وو بدي عص بذي وت ول و ون ا عي به وب عي ود ويول بصي عف وت بب وو وا Éب عل وا ا و� ل عي به ور بوب بمن بفي ون وور بمي ول وعا عل آان ایسا نہیں جسے خدا کےا ۔ اور یہ قر

س?وا ک?وئی اور گھ??ڑے بلکہ وہ اس کی تص?دیق ہے ج?و اس کے س?امنے موج??ود ہے یع??نی الک?اب )بائب??ل ( کی تفص?یل ہے جس میں ش?ک نہیں کہ وہ پروردگ?ار ع?الم کی ط??رف س?ے ہے )ی?ونس

(۔۳۷

تدس کو جیسا عیس?ائی س?مجھے تھے نہ �?رف بباس جگہ بائبل مق وا Éب عل وا ا و� ل عي وربه بوب بمن بفي ون وور بمي ول وعا عل ب تص??دیق بائب??ل پ??ر رکھ??ا۔ا آان منج??ان� الل??ه ہ??ونے ک??ا م??دار فرمایا بلکہ قر

آان پہلی کابوں کی تصدیق نہ کرتا تو ایس??ا گم??ان کرن??ا بیج??انہ ہوت??ا کہ گویا اعراف کیاکہ اگر قرسوائے خداکے وہ کسی اور کی من گھڑت ہے۔

اثا۔(۷) بدي ورى وح و عف بÉن تي ول? وق وو بدي عص بذي وت ول و ون ا عي به وب عي ود آان ک??وئی۱۱۱ )یوسف وي ( یہ قر

بنائی ہ??وئی ب??ات ت?و ہے نہیں بلکہ ان )ک??ابوں کی تص??دیق کرت??اہے ج??و اس )کےزم??انہ ن??زول( س??ے(۱۲پہلے )موجود ( ہیں)ترجمہ نذیر احمد بقرہ ع

وذا۔(۸) و? رب وو وا ته ب¬ ونا عل وز رË وªان ور وبا تق تم ود ب وص بذي توم ول و ون ا عي به وب عي ود آان بھی( کابوي " یہ )قر

آاس??مانی ( ہے۔ جس ک??و ہم نے ات??ارا ہے۔ ب??رک� والی )ک??اب ( ہے اور ج??و )ک??ابیں( اس )کے ( زم??انہ ن??زول ( س??ے پہلے کی ) موج??ود ( ہیں ان کی تص??دیق )بھی ( ک??رتی ہے۔") ت??رجمہ ن??ذیر

(۔ ۹۲احمد انعام

ونا۔(۹) عل وز وªان وµ وو عي ول وب بÈا وا Éب عل بوق ا وح عل اقا ببا ود ب وص وما تم ون بول عي به وب عي ود ون وي بب بم وا Éب عل اانا بم عي Çو تم به وو عي ول " اور )اے پیغم??بر( ہم نے تمہ??اری ط??رف )بھی ( ک??اب برح??ق ات??اری کہ ج??ووع

کابیں اس کے ات?رنے کے وق� پہلے س?ے )موج?ود ( ہیں ان کی تص?دیق ک?رتی ہے، اور ان کی (۔ ہم جیسا بلاچکے ہیں کہ ایس??ے مق??ام۴۸محافظ )بھی ( ہے۔" ترجمہ نذیر احمد ۔ مائدہ

Page 144: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان تص??دیق کرت?ا میں الکاب سے مراد بائبل ہے۔ پس اس کا بھی ت?رجمہ یہی ہون??ا چ??اہیے کہ ق??رہے " بائبل کی جو اس کے سامنے موجود ہے اوراس کا محافظ ہے۔"

ون عي به وب عي ود کے لفظی مع??نی ہیں۔" درمی??ان دون??و ہ??اتھوں اس کے " جس س??ے م??راد وي

آای� ک??و کسی شے کا سامنے موجود ہونا ہوتا ہے۔ اوراس میں تاویل کی گنجائش نہیں۔ ہم پوری ب ت� آان نے ک اوپر نقل کرچکے ہیں جہاں دکھلایا گیا کہ جس معنی میں حضرت محم??د اور ق??رب ت� آان کے نزدی??ک مس??یح وانجی??ل نے ک ہی کی تصدیق کی تھی اسی مع??نی میں ق??ر یہود ونصار یہود کی تصدیق کی تھی، جس کا ترجمہ مطابق حافظ نذیر احم??د �??اح� یہ ہے ۔" اور بع??دہی کو چلایا کہ وہ ت??وری� کی ج??و کو انہیں پیغمبروں کے قدم بقدم ہم نے مریم کے بیٹے عیس ان کے وق� میں ( پہلے سے )موجود ( تصدیق ک??رتے تھے۔" اور ہم بس??ند سرس??ید مرح??وم کہہتل کابیں عہد ع??یق کی " م?راد ہیں۔ یع??نی حض??رت مس?یح چکے ہیں کہ توری� سے یہاں " کب عہد عیق کو اپ?نے روب?رو جس حی??ثی� س?ے پای?ا، ان کی تص?دیق فرم??ادی اور اب ت� نے کب ع??یق وعہ??د جدی??د کے آاپ نے عہ??د بجنسہ اسی روش پر حض??رت محم??د تش??ریف لائے۔ اور مجموعہ یعنی الکاب) بائبل( کو اپنے سامنے موجود پایا اورجس حیثی� س?ے پای?ا بس?رد چش?م

ونقب??ول ک??رکے اس کی تص??دیق فرم??ادی۔ پس عي به وب عي ود آاپ نے یہ کہہ دی??ا کہ ہموي کہہ ک??ر گوی??ا

کسی غائ� وفرضی کاب کی نہیں بلکہ اسی کی تصدیق کررہے ہیں جو ہمارے اپ?نے مل?کآاگے موجود ہے۔ آانکھوں کے میں ہمارے عصر میں ہماری

آان کی حق شناسی کی کہاں تک داد دیں۔ اس نے اسی پر بس نہیں کیا، گویہ ہم قر بہ� تھا ۔ بلکہ یہ کہے بھی دریغ نہ کیا کہ جن کابوں کی میں تص?دیق ک?ر رہ?ا ہ?وں وہ وہی ہیں جو یہودیوں اور عیسائيوں دونو کے ہاتھوں میں موجود ہیں اور ان میں سے ہ??ر ای?ک ف?رقہ کے

پاس الگ الگ بھی ہیں۔

وÇا ويا۔(۱۰) توي ون وªا بذي ول و عا ا تتو وب تªاو وا Éب عل عا ا تنو بم وما آا ونا بب عل ووز اقا ون ود ب وص وما تم تÉم بول وع ومن وم بل ب عب اے اہلوق

آان ( ہم نے نازل فرمایا ہے ۔ اور وہ اس )کاب( کی ج??و تمہ??ارے پ??اس ہے تص??دیق بھی کاب )قرآاؤ۔)نساء (۔۴۷کرتا ہے اور اس پر ایمان لے

۔(اے ب??نی اس??رئیل اس )ک??اب ( پ??ر ایم??ان لاؤ ج??و ن??ازل ہ??وئی ج??و تص??دیق ک??رتی ہے اس۱۱)(۵)کاب( کی جو تمہارے پاس موجود ہے۔)بقرہ ع

ووما۔(۱۲) ول عم وو ت رب وجاء وا عن ب¬ وم بد ب به بعن???? ول رق ال ود ب وص وما تم عم بول Çت وع او رپہنچی ان )یہ????ود( کےوم

آان( خدا کی ط??رف س??ے ج??و تص??دیق ک??رنے والی ہے اس )ک??اب( ج??و ان کے پاس ایک کاب)قر(۔۸۹پاس ہے۔ )بقر ه

وو۔(۱۳) ت توق وو وح عل اا ا ودق ب وص وما تم عم بول Çت وع آان( ح??ق ہے اور تص??دیق ک??رنے والا ، اسوم حالانکہ وہ )ق??ر

(۔۹۱)کاب( کی جو ان یہودیوں( کے پاس موجود ہے )بقرہ اا مخاط� ہیں، یع??نی یہ??ودی بھی اور عیس?ائی آای� جس میں اہل کاب عموم پس پہلی آای?یں جہ??اں �?رف یہ??ودی بھی۔ اس میں دونوں کی کابوں کی یکجا تصدیق کردی اور دوس?ری

مخاط� ہیں، ان میں �رف انہیں کابوں کی جو ان کے پاس موجود ہیں تصدیق کردی ۔آاییں ابھی ہم اوپر نقل کرچکے ہیں، ان پر مولوی �اح� مذکور کا ایک اع??راض جو

آان مجید میں لفظ رقہے۔" قر بود وص وما تم عم بول Çت وع آایا ہے ۔ ان چاروں مق??ام پ??روم اور معکمہ چار جگہ

خاص یہود مخاط� ہیں اور توری� کی تصدیق مراد ہے۔۔۔۔ فق??رہ م??ذکور ک??و انجی??ل کی تص??دیقسے کچھ واسطہ نہیں۔"

آای� میں جس پ??ر مولوی �اح� نے نہای� غلط بات کہی، کیونکہ سورہ نس??اء والی ڈالا ہے۔ جملہ اہ??ل ک??اب ک??و خط??اب ہے جس میں عیس??ائی ض??رور ش??امل ہیں اور۱۰ہم نے نمبر

مولوی �اح� بھی نہیں کہہ سکے کہ امن?وا بھم?ا انزلن?ا کے حکم س?ے ان ک?و خ?ارج کی?ا گی?ا

Page 145: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہے۔ پس اس کو�رف یہودیوں سے مخص??وص کرن??ا خط??ا ہے۔ اس حکم میں عیس??ائی اوران کےپاس جو انجیل ہے ضرور داخل ہیں۔

مولوی �اح� ک??ا یہ فرمان?ا بھی غل??ط ہے کہ اگ??ر �??رف یہ??ود م?راد ہ??وں، ت??و �??رف" توری� کی تصدیق مراد" ہوگی ۔ وہ بھولے ہیں کہ یہود کے پاس نہ �??رف ای??ک ک??اب ت??وری�ب ع??یق کی جملہ ک??ابیں اوران کے س??وائے کچھ اور بھی ۔ پس تص??دیق ہی نہ تھی بلکہ عہ??دآاپ " معکمہ" کے زور ک??و ت??اویلوں س??ے گھٹ??ا نہیں س??کے۔ مگ??ر معھمہ پ??ر بہ� وسیع ہے اور آاپ ک??و ام??ان نہیں م??ل س??کی ۔ جبکہ اس ک??ا م??رادف ایسی رقیق حج� اٹھانے کے بعد بھی

ته کلمہ عن??د ھمہ اس??ی موق??ع پ??ر موج??ود ہے۔ ون تدو بج ابا وي تو Éع عم وم ت ود بة بفي بعن ورا عو و و بل ال بجي عن بÈا ووالراف پاتے ہیں اس کو لکھا ہوا اپ?نے پ?اس ت?وری� کے ان?در اورانجی?ل کے ان?در ۔" (۔۱۵۷)اع

ای ون??ور ۔" اس کے آان انجیل کی بھی تص??دیق کرچک??ا بلکہ فیہ ھ??د اور ج� بین یدیہ کہہ کر قراندر ہدای� ونور " کا قائل ہوچکا جس کی ہم بہ� جلد تفصیل بیان کرنے والے ہیں۔

آان ش??ریف نے کس قس??م کی ک??ابوں کی تص??دیق اب جو اس قدر روشن ہوگی??ا کہ ق??رب اجم??اں آاییں ایس??ی نق??ل ک??رتے ہیں جن س??ے یہ معل??وم ہوجائيگ??ا کہ اس تص??دیق فرمائی ہم چند

آایا اس سے بڑھ کر تصدیق ممکن بھی ہے: کی نوعی� کیا ہے اورہی کی شان میں : )الف( توری� موس

مونك وكيف۔)۱۴( وراة وعنHHدهم يحك حكم فيها التون ثم اللHHHHه HHHHك بعHHHHد من يتول أولHHHHHئك وما ذل

ا بالمؤمنين وراة أنزلنا إن يحكم ونور هدى فيها التون بها بي ذين الن ال ذين أسلموا لل ون هادوا اني ب والر

HHار بما واألحب تحفظوا HHاب من اسHH اللHHه كت HHانوا وك " اور )یہ ل??وگ (کی??وں تمہ??ارے پ??اس جھگ??ڑے فیص??لے ک??و لاتے ہیں شهداء عليه

ج� کہ خ??ود ان کے پ??اس ت??وری� ہے )اور ( اس میں حکم خ??دا )موج??ود ( ہے ۔ پھ??ر اس کے

بعد )بھی حکم خدا سے ( روگردانی کرتے ہیں۔ اوران ک??و )س?رے س??ے ( ایم??ان ہی نہیں بیش??ک ہم )ہی ( نے توری� نازل کی جس میں )ہر ط?رح کی (ہ??دای� اور ن?ور )ایم?ان ( ہے )خ?دا کے ( فرمانبردار )بندے( انبیاء کے علاوہ یہودیوں ( )یعنی مشائخ اور علماء )بھی( جو ک??اب الل??ه کے

۴۴، ۴۳محاف???ظ ٹھہ???رائے گ???ئے تھے۔ اور )وہ( اس کے مح???افظ� ک???رتے بھی رہے۔" )مائ???دہ ،ترجمہ حافظ نذیر احمد(۔

ذي الكتاب أنزل من قل۔(۱۵) HHورا موسى به جاء ال ناس وهدى لن وتخفHHون تبدونها قراطيس تجعلونه لHHيرا متم كث لم ما وعل أنتم تعلمHHوا HHاؤكم وال قHHل آب

ہی۹۱ )انعام الله ()اے محمد ۔ یہودیوں سے( پ?وچھ کس نے ات?ارا اس ک??اب ک?و جس?ے موس?? لایا جو نور اور ہدای� ہے لوگوں کے لئے جس کو تم نے ورق?وں )پے پ??ائر س ( پ??ر لکھ رکھ??ا ہے۔ جس کو تم ظاہر بھی کرتے ہ??و، اور اک??ثر ک??و پوش??یدہ رکھ??ے ہ??و جس کے ذریعہ تم ک??و وہ کچھ سکھایا جو نہ تم جانے تھے ، اورنہ تمہارے باپ دادا )اے محم??د ج??واب میں ( کہ??و ا لل??ه نے

)اس کو اتارا ہے۔( ترجمہ نذیر احمد ۔

ى آتينا ثم۔(۱۶) HHHHHاب موسHHHHH ذي على تماما الكت ال أحسن كل وتفصيال ہی کوورحمة وهدى شيء ل ہم نے موس

ت ب??اتوں کاب )تورات )عطا فرمائی جس سے نیکوکاروں پر ہماری نعم� پوری ہوئی اوراس میں ک??ل ت?رجمہ۱۵۴لوگوں کے لئے( ہدای� اوررحم� ہے۔ )انع??ام کے تفصیل احکام موجود ہیں اور )

نذیر احمد (بد عیق کی شان : عہ

إسرائيل بني وأورثنا الهدى موسى آتينا ولقدہی کواأللباب ألولي وذكرى هدى الكتاب اور بے شک ہم نے موس

Page 146: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ہدای� بخشی اورہم نے وارث بنایا بنی اسرائيل کو اس کاب کا جو ہدای� ہے اور نصحی�(۵۳عقلمندوں کے لئے)مومن

بد عیق لی ہے ج??و ب??نی اس??رائيل آای� میں لفظ الکاب سے مراد �رف عہ ہم نے اس ب انبیائے بنی اسرائیل ت� سے مخصوص ہے ۔جس میں توری� بھی داخل ہے اور زبور بھی اور ک اگ??رچہ �??اح� م??دارک الک??اب ک??و اس جگہ بھی اس??م جنس ق??رار دے ک??ر اس میں ت??وری� وانجیل وزبور س� کو شامل کرتے ہیں ) ای الوارة والانجیل ا لزبور لان الکاب جنس (لیکن اس میں انجی?ل ک?و اس ل?ئے ش?امل نہیں ک?رتے کی?ونکہ وہ ب?نی اس?رائیل س?ے مخص?وص نہیں بلکہ

ب جہان کے ورثہ میں پڑ ی۔ اقوامانجیل جلیل کی شان

HHور هHHدى فيHHه اإلنجيل وآتيناه۔(۱۸) دقا ون HHما ومص لHHه بين وراة من يدي قين وموعظHHة وهHHدى الت لمت ل

اورہم نے اس فيHHه اللHHه أنHHزل بما اإلنجيل أهل وليحكمہی(کو انجیل دی اور اس کے اندر ہدای� ہے اور نور اور وہ تصدیق کرتی ہے، توراة کی ج?و )عیسآاگے تھی ۔ اور وہ ہ??دای� ہے اور نص??حی� ہے ، پرہیزگ??اروں کے ل??ئے اور واج� ہے کہ اس کے

(۔۴۶حکم کریں انجیل والے اسی کے مطابق جو الله نے اس کے اندر نازل فرمایا)مائدہ

ى شيء على لستم الكتاب أهل يا۔(۱۹) حت تقيمHHواوراة كم من إليكم أنHHزل وما واإلنجيHHل الت ب اے اہ????لر

کاب )بائبل والو( ج� تک تم تورات اورانجیل اوران )�حیفوں ( کو جو تمہ??ارے پروردگ??ار کیہی ک?رتے ہ??و ( طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں قائم نہ رکھو گے تو )دین س?ے جس ک?ا تم دع??و

(۔۶۸تم کو کچھ بہر ہ نہیں۔)مائدہ

HHو۔(۲۰) هم ول أن وراة أقHHاموا أنHHزل وما واإلنجيHHل التهم من إليهم ب ر HHHHوا تحت ومن فHHHHوقهم من ألكل

اور اگر یہ لوگ ت??وری� اورانجی??ل اوران )�??حیفو(ک??و ج??و ان پ??ر ان کےمنهم أرجلهم پروردگار کی طرف سے اترے ہیں۔ قائم رکھے تو ضرور )ہم ان کو ایسی برک� دی??ے کہ ان کے

۶۶( اوپ??ر س??ے ) رزق برس??ا (اور پ??اؤں کے تلے س??ے ابل??ا اور یہ ف??راغ� س??ے کھ??اتے۔" )مائ??دہ ترجمہ نذیر احمد(۔

ت� عہ??د ع??یق آایوں میں ت??وری� وانجی??ل ا�??طلاحی ن??ا م ہے س??اری ک ان اخیر دونو تقدس?ہ ک?ا ان میں ذک?ر ہے جیس?ا ہم ب م وعہد جدید کا یعنی یہ??ود اور عیس?ائیوں کی جملہ ک�

آائے ہیں۔ سطور بالا میں لکھ آایات کامطل�

آان کی حق?انی� کے اق??رار کے ل?ئے اس س?ے بہ?ر ک?ون غور کرنے ک?ا مق?ام ہے کہ ق??رآای� نم????بر آاس????کے تھے ج????و ہم میں نق????ل ک????رچکے ہیں ۔ انزلن????ا الی????ک الک�۱۰الف????اظ

بالحق) اےمحمد( اتاری ہم نے تیری طرف یہ کاب برحق ۔ پھر بجنسہ یہی بائبل ش??ریف کیآای� نمبر (۔۴کابوں کے حق میں فرمایا گیا۔ انزلنا معھمہ الک� بالحق ) دیکھو

آان ش??ریف کی یہ تھی۔ شيء كل وتفصيلب??ڑی س??ے ب??ڑی تعری??ف ق??ر ورحمة وهدى قوم اس میں ان لوگوں کے لئے جو ایم??ان والےيؤمنون ل

ت?رجمہ ن?ذیر احم?د(۔ ت?وری�۱۱۱ہیں ہر چیر کا تفص??یل بی??ان اور ہ??دای� اور رحم� ہے۔)یوس?ف اکا علی ال?ذی احس?ن کی تعریف میں بھی یہی س� کچھ کہا بلکہ اس سے بڑھ کر اس کو تمام?

آای� نمبر آان کو نہیں کہا گیا )دیکھو آان کے حق میں یہی حکم۱۶کہا جو قر آانحضرت کو قر ) ہ??وا تھ??ا ۔ احکمہ بم?ا ان?زل الل?ه ۔ ج?و )ک??اب( خ??دا نے )تم پ?ر ( ات?اری ہے اس?ی کے مط??ابق ان

ت??ر جمہ ن??ذیر احم??د( بجنس??ہ یہی حکم عیس??ائیوں ک??و انجی??ل۷لوگ??وں میں حکم دو")مائ??دہ ع آای� نمبر (۔۱۹کے حق میں ہوا اور اسی سورہ کے اسی رکوع میں )دیکھو

آایات کی شہادت سے جو چن??د ام??ور مس??نبط ہ??وتے ہیں ، ان ک??و ہم اخص??ار اب ان آای� نمبر اا ( ای??ک ک??اب ت??ورات کے ن??ام۱ سے روش??ن ہے کہ )۱۵کے ساتھ بیان کرتے ہیں ۔ مثل

Page 147: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان میں موج??ود تھی ) ( اس میں الل??ه کے۳( وہ ک??اب یہ??ود کے پ??اس تھی )۲کی زم??ان ن??زول ق??راا بعد نسل براب?ر۵( اس میں ہدای� ونور تھا)۴احکام تھے) ( اس کی تلقین انبیاء ومشائخ نسل

آائے تھے ۔ ) ( اس۷( اور وہی لوگ اس کی مح??افظ� ک??رنے پ??ر مق??رر ک??ئے گ??ئے تھے )۶کرتے ہی لیا۸کاب کو الله نے اتاراتھا) ( اوروہ کاب اس وق� بھی قابل تمسک تھی اور اس سے فو

( اور کہ وہ کاب یہودیوں کے لئے کافی وشافی ہے۔۹جاتا ہے ۔ ) ( جس کاب کو یہودی توراة کہے تھے اس??ی ک??و۱ سے ثاب� ہے کہ )۱۶آای� نمبر

ہی کی اتاری ہوئی مانے تھے) ہی کی لائی م??انے۲حضرت رسول بحکم خدا تعال ( اسی ک??و موس?? ( اسی ک?و یہودی?وں کے ہ?اتھوں میں موج?ود م?انے۴( اسی کو نور اورہدای� مانے تھے )۳تھے)

تھے۔ ( ای??ک اور ک??اب ہے جس ک??و انجی??ل کہ??ے۱ سے ث??اب� ہوت??ا ہے کہ )۱۹آای� نمبر

( تمام پرہیزگ??اروں کے۴( وہ توری� کی تصدیق کرتی ہے ۔)۳( اس میں ہدای� اورنور ہے )۲ہیں ) ( وہ۶( وہ اہ??ل انجی??ل یع??نی عیس??ائيوں کے پ??اس موج??ود ہے ۔)۵ل??ئے وہ ہ??دای� ونص??حی� ہے)

( جو مضمون اس کے اندر ہے، وہ الله کا اتارا ہوا ہے۔۷کاب پوری طرح قابل تمسک ہے۔) ( جن کابوں کو تورات وانجیل کہا ہے وہ۱ سے ثاب� ہوتاہے کہ )۲۱، ۲۰آای� نمبر

تقدس کابیں ہیں )۲واج� العمل ہے) ب کاب کی م ( کہ علاوہ ان کے کچھ اور کابیں۳( وہ اہل ( اورکہ اگ??ر اہ??ل ک??اب۴ہیں جو یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس ہیں وہ بھی واج� العم??ل ہیں)

اپنی ان کابوں پر عمل نہ کریں تو ان کی بھلائی نہیں۔ اب جس کو زیادہ تحقیق منظور ہو کہ وہ کون کون کابیں تھیں ۔ وہ جو زمانہ نزولآان میں یہودی??وں اور عیس??ائیوں کے پ??اس موج??ود تھیں ۔ وہ مولان??ا رحم� الل??ه �??اح� کے ق??ر اظہار الحق میں ان کی تفصیل دیکھ لے جس کو ہم اوپر نقل کرچکے ہیں ۔ پس ثاب� ہوگی??اآان ش??ریف نے ک??ل بائب??ل کہ عیسائیوں اور یہودیوں کے پاس والی کابوں کی تصدیق ک??رکے ق??ر کی تصدیق کردی یعنی پرانے عہد ن??امہ کی اورن??ئے عہ??د ن??امہ کی بلکہ ان کے علاوہ اس نے

اورکابوں کی بھی تصدیق کردی جن کے الہامی ہونے میں اہل کاب کو اخلاف رہا۔ اس نے اہ??ل ک??اب ک??و مخ??اط� بن??ا کے انہیں کی ا�??طلاح ک??ا اس??عمال کی??ا اورج� وہ انجی??ل کیب جدی?د کی تص??دیق کرت??ا ہے جس کوعیس?ائی انجی??ل کہ?ے تصدیق کرتا ہے تو وہ سارے عہدب جدی??د یع??نی ب جدید کے سرورق پر لکھاہوا موج??ود مل??اہے۔ " ک??اب عہ??د تھے۔ جیساکہ عہدآان شریف نے کل کو ایک کاب سمجھا جیسا عیسائی س??مجھے سیدنا مسیح کی انجیل"۔ قر ہیں اورس� کو سیدنا مسیح سے منسوب کیا اور س??� ک??و برح??ق اور الہ??امی مان??ا اوراس ام??ر کے

قطعی ثبوت میں ہم سورہ عبس اوراس کی شان نزول بطور مثال پیش کرتے ہیں۔آایا اس پاس اندھا اورتجھ کو کی??ا خ??بر ہے ش??اید "تیوری چڑھائی اورمنہ موڑا اس سے کہ آاتا اس کے سمجھانا۔ وہ جو پروا نہیں کرتا سو تو اس کی فکر میں کہ وہ سنورتا یا سوچا تو کام آایا ت?یرے پ?اس دوڑت?ا وہ ڈرت?ا ہے ۔ س?و ت?و ہے، اورتجھ پر گناہ نہیں کہ وہ نہیں سنورتا ۔ اور وہ جو اس سے تغافل کرتاہے۔ یوں انہیں یہ تو سمجھوتی ہے پھر جو ک?وئی چ??اہے اس ک??وپڑھے ۔ لکھی ہے ادب کے ورق??وں میں اونچے دھ??وئے س???ھرے ہ???اتھوں میں لکھ???نے وال??وں کے ج??و س???ردار ہیں نیک۔") ترجمہ شاہ عبدا لق??ادر ( تفس??یر عزی??ری میں ش??ان ن??زول اس س??ورة کی یہ بی??ان ہ??وئی کہ بنی �اح� مسجد الحرام میں بیٹھے ہوئے عبہ وربیعہ وابوجہل وغیرہ روس??ا اور ام??راء ق??ریش ک??و اس??لام ک??ا وع??ظ س??نا رہے تھے کہ ہنگ??ام تقری??ر میں عبدالل??ه بن ام مک??وم ای??ک ان??دھا اور نہ??ای�آابیٹھ??ا اورپھ??ر ب?ات ک?اٹ ک?ر غری� �حابی دوڑتا ہ??وا مجلس میں گھس پ?ڑا اور حض?رت کے پ?اس آاپ سے گفگو ک??رنے لگن??ا سوال پوچھنے لگا ۔ امراء کی موجودگی میں اس اندھے کا اس طرح آاپ نے چپ کرادی?ا اور نہیں پس?ند فرمای?ا کہ ان دولمن?دوں ک?و آاپ کو بہ� برا معلوم ہوا۔اس ک?و آایات لے کر نازل ہ??وئے اور حض?رت اا حضرت جبرائیل یہ آاپ اس سے الفات کریں۔ فور چھوڑ کر

کو تنبیہ فرمائی۔ اب غ??ور طل� یہ ب??ات ہے کہ ج??و نص??حی� حض??رت جبرائي??ل لائے اس کی نس??ب� کھلے الف???اظ میں لکھ???ا ہے " ج??و ک??وئی اس ک??وپڑھے ، لکھی ہے ادب کے ورق??وں میں ۔" اب

Page 148: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

کہ والی وہ کونس??ی ک??اب ہے جس میں اس کف مک??رم ک??وئی مول??وی �??اح� ہم ک??و بلائے �??ح قسم کی نصحی� لکھی ہوئي مل سکے کہ جو ک??وئی چ??اہے اس میں پ?ڑھ لے؟اس ک??ا پہ ہم

تقدس کے اند ر جو کابیں ہیں ان میں ایک ک?ا ن?ام یعق??وب ک?ا۲۷بلائے دیے ہیں ۔ انجیل مآای� تک یہ لکھا ہے:۶سے ۱خط ہے۔ اس کے باب دوم

"اے م??یرے بھ??ائیو۔ ہم??ارے خداون??د یس??وع مس??یح ک??ا ج??و دوالجلال ہے ایم??ان ظ??اہر پرسی کےساتھ رکھو۔ اس لئے کہ اگر کوئی سونے کی انگ??وٹھی اور ب??راق ک??پڑے پہ??نے تمہ??اریآائے اورای??ک غ??ری� بھی میلے کچیلے ک?پڑے پہ??نے داخ??ل ہ??و اور تم اس س??ھری جماع� میں آاپ یہاں بخوبی بیٹھئے اور غری� سے کہو کہ تو پوشاک والے سے موجہ ہو اور اس سے کہو آاپس میں طرف??داری نہ کی وہاں کھڑا رہ یا یہاں م??یرے پ??اؤں کی چ??وکی تلے بیٹھ۔ ت??و کی??ا تم نے اور بدگمان حاکم نہ بنے ؟ سنو اے میرے پیارے بھائیو۔ کیا خدا نے اس جہان کے غریبوں کو نہیں چنا کہ ایمان کے دولمند اوراسی بادشاہ� کے جس ک??ا اس نے اپ??نے محب??وں س??ے وع??دہ

کیا وارث ہوں۔"آان کی یہ نصیح� اندھے �حابی کے حالات سے کس طرح لفظ بلف??ظ دیکھئے قرآان ش?ریف نے کس ط??رح تص?دیق فرم?ا دی اور اس مطابق� کھ??اتی ہے۔ اوراس نص?یح� کی ق??ر ک??اب ک?و جس کے ان?در یہ نص?حی� لکھی ہے کیس?ے ب?زرگ ن?اموں س?ے ی?اد کی?ا ہے، ایس?ےآان وال??وں ک??و نہیں م??ل ن??اموں س??ے کہ دنی??ا کے ان??در اس ش??ان وعظم� کی ک??وئی ک??اب ق??رکة ۔ وہ ل?وگ ج?و اب بھی کہے س?کی ۔ �?ح� مک?رمہ موقوع?¯ مطھ?رة بای?دی س?فرة ک?رام ب?ررآان ان آان ک??و س??مجھیں ورنہ ق??ر ج??ائیں کہ انجی??ل ش??ریف کی تص??دیق میں کچھ کس??ر ہے وہ ق??رآان کے درد سے سمجھے گا۔ کیا ہم??ارے ل??ئے یہ بس نہیں کہ ہم??اری ک??ابوں کی حم??دو ثن??ا ق??ر

زبان ہے؟ ہم ان مول??وی �??احبان ک??و زی??ادہ ش??رمانا نہیں چ??اہے ج??و بائب??ل ش??ریف " کای??ا پلٹ "آان کہے ہیں۔ خدا کی کابوں کی اسی طرح ت??وہین ک??رنے والے کبھی س??رخرونہیں ہوس??کے ۔ق??ر

HHونش?????ریف ان ک?????و ع?????ذاب س?????ے ڈرات?????ا ہے۔ HHاب ببعض أفتؤمن الكت منكم ذلك يفعل من جزاء فما ببعض وتكفرون إال

ہی( کی بعض باتوں کو مانے ہ??و اورالدنيا الحياة في خزي : توکیا کاب )الہ بعض کو نہیں مانے تو جو لوگ تم میں سے ایسے کریں اس کے سوا ان کا اور کیا ب??دلہ ہوس??کا

ترجمہ نذیر احمد(۔۸۵ہے کہ دنیا کی زندگی میں ) ان کی ( رسوائی ہو۔" )بقرہ اب اس میں کی??ا ش??ک ہے کہ بعض لوگ??وں نے اپ??نے ہ??ادیوں کی رہ??بری میں خ??دا کیتل الکاب کو رد کی??ا اور اس کے ح??ق میں ت کی ک کاب کے کسی ایک حصہ کو نہیں بلکہ کل

س??ے بچ س??کےالدنيا الحياة في خزيوہ وہ کفر بکے کہ الامان۔ تو کیا وہ ہیں؟

ت� س?ابقہ میں ہوچک?ا ان آای?ات ک?ا اقب??اس تص?دیق ک آان شریف سے جن م?ذکورہ ب?الا قراا ج� ت??وری� ک??و خ??دا کی ت??اری ہ??وئی سے ظاہر ہے کہ یہ تص??دیق قطعی وبلا اسش??نا بھی مثلای ونور کہہ کر مان لی??ا کہ ج??و کچھ اس کے ان??در کہا تو پھر کون کسر باقی رہ گئی ؟ فیھا ھد ہے وہ ہدای� ونور ہے ۔ ہدای� میں گم??راہی اور ض??لال� کی گنج??ائش نہیں۔ نہ ن??ور میں ت??اریکی کی اور خدا کے پاس سے اتری ہوئی کاب میں ضلال� وتاریکی کا وہم کرن??ا خب??اث� ہے۔ پساا علی الذی احسن بھی فرمایا اسی طرح ج� انجیل کو یہی تو وجہ تھی جو اس کاب کو تمام خدا کی نازل کی ہوئی اور خدا کی دی ہ??وئی بلای?ا ت?و اس ک?و نہ کہ اس کے کس?ی ج?زو ک?و

ای وموعظ¯ کہا۔ اور اس کے اندرسوائے ہدای� اور نور کے کچھ اور نہیں مانا۔ ھد

آان اور مسئلہ تحریف ب سوم ۔ قر فصلآای??وں ک??و خ??دا ک??ا کلام بھی آان کی مذکورہ بالا وہ ا�حاب بڑے جرات مند ہیں جو قرآای??ات کی باط??ل تاوی?ل مانے ہیں اورا سکی نازل کردہ الک?اب جس کی ش?ان میں وہ ن?ازل ہ??وئیں

کرکے تصدیق کو تکذی� بنادیے ہیں۔

Page 149: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آان وحدیث سے مسیحیوں کی ک??ابوں کی نس??ب� ب اسلام قر ہم کو یقین ہے کہ اگر اہلہی لیے تو کبھی وہ ان کابوں کی اہان� میں زبان نہ کھولے ۔ اس پر نہ??ای� ق??وی دلی??ل یہ فوآان وح?دیث ج?اننے اور س?مجھنے والا گ?زرا جس ک?و ہے کہ مقدمین میں جو س� سے زيادہ ق?رآان دح??دیث س??ے خ??الص ک??رکے آان وحدیث کو فقط قر مناظرہ سے کوئی لگاؤ نہیں تھا یعنی قر سمجھا وہ امام بخاری ہیں ۔ جنہوں نے ابن عب?اس کے ای?ک غل?ط خی??ال ک?و رد ک?رتے ہ??وئے اپنی کاب حدیث میں فرمایا: ولیس احد یزیل لفظ ک??اب من ک??اب الل??ه ولکنھم یحرف??ونہ علی غیرتاویلہ یعنی کوئی شخص نہیں جو خدا کی کابوں میں سے کسی ک??اب ک??ا ک??وئی غل??ط لف??ظ زائ??ل کرس??کے بلکہ اہ??ل ک??اب اس میں تحری??ف ک??رتے تھے ب??ایں ط??ور کہ اس کی تاوی??ل کرتے خلاف س??چی تاوی??ل ک?رے۔ یع??نی مع??نی بگ?اڑتے تھے۔ ام?ام بخ?اری کے اس ق??ول س?ے سرس?ید نے ب?ڑی ق??وی س??ند پک?ڑی ہے۔ �?حیح بخ??اری مطب?وعہ ک?رزن گ??زٹ کے حاش?یہ پ?ر بحوالہ فح الب?اری لکھ??ا ہے کہ " بخ?اری کی م?راد یہ ہے کہ یہ??ودی ت?اویلیں ک?رکے تحری?ف معنوی کیا کرتے تھے جیسے اگر عبرانی کا کلمہ قری� وبعید زد معنوں ک??ا احم??ال رکھ??ا اورب تردید کہا جاسکاہے کہ مراد قری� سے ہوتی تو وہ اسے بعید پر محمول کرتے۔" پس بلاخوفآان وحدیث کے اندر ایک ذرہ بھر اشارہ ہماری کابوں کے بےاعباری کی نسب� موج??ود اگر قر

ہو تو بخاری علیہ الرحمہ سے زيادہ اس کو کوئی نہ پاتا۔آان شریف نے کیسی برملاکردی۔ ت� بائبل تو قر ب ک ناظرین دیکھ چکے ہیں کہ تصدیقتقدس ک??ابوں ک?و مح??رف ومب??دل اورکی??ا کچھ اب ان تحریف کے مدعیوں سے پوچھئے ج??و ان مآان ش??ریف کے ان??د مل??ا ہے؟ ہی کے ل??ئے ک??ون س??ا س??ہارا ق??ر نہیں کہ??ے کہ تم ک??و اپ??نے دع??وت� آان پ??ر مفص??ل بحث ک??رچکےجن میں ک ب ق??ر آای??ات سرس??ید ت??و تب??ئین الکلام میں ان تم??ام ب ک??اب کے بعض اف??راد پ?ر ال?زام لگای?ا گی??ا کہ وہ اپ?نی ک??ابوں کی تقدسہ پر تو نہیں مگر اہ??ل م نصوص میں تاویل کرکے ان کے سچے مفہوم کو بگاڑتے یا پوشیدہ کرتے ہیں اور اگ??ر ہم بھیآای� کو چھانٹ کر اس پر بحث کرنے لگیں تو ہم??ارے مخ??الف آانی اپنی طرف سے کسی قر

ب اتف?اق آایوں کو چھ??وڑ ک?ر کم?زوروں ک?ا ح?والہ دی?ا ہوگ?ا۔ حس?ن کہہ دیں گے کہ ہم نے مضبو� سے اس وق� ہمارے سامنے مول??وی ابوس?عید محم?د حس??ین مرح?وم بٹ??الوی کی اس ک??اب س?ے ایک عبارت درج ہے جو انہ?وں نے بعن?وان تعمی?ل احک?ام ت?وری� وانجی??ل۔" اپ?نے رس?الہ اش??اعہتقدس?ہ کی ب م ت� آاپ نے اس میں اپ?نی دانس?� میں ک السنہ میں بج?واب سرس?ید چھ??اپی تھی۔ آان کے مضبو� سے مضبو� پانچ شواہد پیش ک?ئے ہیں، اوریہ??اں ہم ان میں بے اعباری پر قر

ہی کی قلعی کھولے ہیں: سے ہر ایک پر الگ الگ بحث کرکے اس دعوآان مجی?د نے۱) آاپ فرماتے ہیں "۔ ان کابوں میں تحریف کے وقوع اوروجوہ سے ق??ر ۔(

آای� میں ارشاد ہ?وا ہے ۔ )مس?لمانو( کی?ا تمہیں یہ امی?د ہے کہ اہ??ل ک??اب خود خبردی ہے۔ ایک ہی( تمہاری تصدیق کریں گے ؟ ان میں ت?و ایس?ے ل?وگ ہیں ج?و خ?دا ک?اکلام س?نے )یہود ونصار

أن أفتطمعونتھے۔ پھ???ر ج???ان ب???وجھ ک???ر اس ب??دل ڈال???ے تھے ۔" يؤمنوا لكم معون منهم فريق كان وقد HHه كالم يسHHثم الل

فونه يعلمون وهم عقلوه ما بعد من يحر(۔۷۵)بقرہ

آای� کے ا�??ل ال??زام کی برجس??ہ مث??ال مولوی �اح� کا ترجمہ اوراس کی تفس??یر اس آان کی تحریف کا مرتک� ہوگیا۔ ہے۔ کیا عبرت کا مقام نہیں کہ مدعی تحریف خود قر

آای� میں خط??اب �??رف یہ??ود س??ے ہے رک??وع ب??ایں الف??اظ ش??روع ہ??وا ۔ یب??نی۶)ال??ف( ہی ب ک??اب" ک??و بنای??ا اور اس میں " یہ??ود ونص??ار آای� کا مخاط� " اہل اسرائیل مولوی �اح� نے

دونوں کو گن لیا۔آای� میں ماضی کو تحقیقی وتاکید ی بنای??ا گی??ا ہے۔ آای� میں حرف قد کو لاکر )ب( پس ق??دکان فری??ق منھمہ ک??ا ت??رجمہ کرن??ا چ??اہیے تھ??ا۔" گزرچک?ا ان کے درمی??ان ای??ک گ?روہ" مگ?ر

مولوی �اح� فرماتے ہیں " ان میں تو ایسے لوگ ہیں۔"

Page 150: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

ایک ظلم تو کیا کہ جو الزام یہودیوں سے خاص تھ??ا، اس ک??و مس??یحیوں پ??ر بھی ع??ام کردی??ا۔ دوس??را ج??و کس??ی زم??انہ گذش??ہ پ??ر مح??دود تھ??ا اس ک??و زم??انہ اس??لام میں م??روج بلای??ا حالانکہ وہ الزام جو کچھ بھی ہو یہودیوں کے ایک گروہ پر تھا ج??و م??دتیں ہ??وئیں مرمٹ??ا اور یہ باتیں ایسی ہیں جنہیں مفسرین نے بہ� قابل ت??وجہ س??مجھا ہے۔ م??دارک میں ہے۔ طائف??¯ فمن سل� منھمہ" ان لوگوں میں سے کوئی فرقہ گذر چکا ۔" اور شاہ عبدالعزیز فرم?اتے ہیں۔"

بودہ اس� یک فرقہ ازایشاں درزمان گذشہ کہ ہنوز پیغمبرما مبعوث نہ شدہ بود۔"ہی بھ??ول گ??ئے چلے ت??و تھے )ج( س� سے بڑھ کر یہ ہے ، کہ مولوی �اح� اپنا دعوآان مجی?د نے خودخ?بردی ۔ ثاب� کرنے کو کہ " ان ک?ابوں میں تحری?ف کے وق?وع وجودس?ے ق?ر مگر ثاب� یہ کرنے لگے کہ کسی زمانہ میں یہودی??وں میں ک??وئی ل??وگ تھے ج??و خ??دا کے کلام کو سن سمجھ کر محرف ک?ر ڈال?ے تھے۔ یع??نی تحری?ف ک?ابوں میں نہیں کی گ?ئی بلکہ بےآادمی عیس??ائیوں میں ت??و ک??وئی ہ??وئے ہی نہیں۔ ع??رب کے ایم??انوں کی زب??ان اور ایس??ے ناہجن??ار یہودیوں میں کبھی ہوئے تھے پس زيادہ س?ے زی?ادہ یہ تحری?ف معن?وی ک?ا ال??زام ہے ج?و ای?ک ف??رقہآایا ہے اورجو ہماری دانس??� میں مول??وی �?اح� مرح??وم پ?ر زی??ادہ عائ??د دوسرے پر ہمیشہ لگاتا

ہوتا ہے۔آای� میں ارش??اد ہ??وا ہے " ان کے ل??ئے خ??رابی ہے ج??و اپ??نے ہ??اتھوں س??ے۲) ۔( ایک اور

آایات والفاظ کاب( لکھ??ے ہیں پھ??ر یہ کہ??ے ہیں کہ یہ خ??دا کی ط??رف س??ے ہے ت??اکہ کاب )

لذين فويلاس پ????ر تھ????وڑا )دنی????اوی( م????ول لیں۔" Hون ل HHاب يكتب الكت الله عند من هHذا يقولون ثم بأيديهم HHه ليشتروا ب

ثمنا (۔۷۹ )بقرہ قليالآای� میں ای??ک کلیہ بی??ان کی??ا ہے۔ کس??ی خ??اص ف??رقہ ک??و فف??رین نہیں کی اول۔ اس گئی۔کسے باشد، یہودی ۔ مسیحی مسلمان ج??و دنی??اوی طم??ع کی خ??اطر اپ??نی لکھی ہ??وئیآای� کے کاب ک?و خ?دا کی ک?اب ب?ادے اس پ?ر افس?وس ۔ او ر ش?اہ عب?دالقادر �?اح� اس

فائدہ میں فرماتے ہیں" یہ وہ لوگ ہیں جو عوام کو ان کی خوشی کے مواف??ق ب??اتیں ج??وڑ ک??ر لکھدیے ہیں اورنسب� کرتے ہیں جو طرف خدا کے یارسول کے۔"

آائی ہے وندوم۔ عین اس کے قب??????ل یہ عب??????ارت بھی أمي يعلمHHون ال الكتاب هم وإن أمHHاني إال ون إال تامی ل????وگيظن ۔ اور انہیں میں

تامی آارزو میں بان??دھ رکھی ہیں، ج??ونرے اٹک??ل پچ??و چل??ےہیں۔ ہیں جو نہیں جانے کاب �??رف ب کاب کا اور اس کے لغوی معنی ہیں، مادر زاد جاہل او ریہ ان کو ا�طلاحی لق� ہے غیر اہلہی یعنی خدا کی کاب پڑھنے والے نہ تھے۔ پس قرینہ چاہا اس اعبار سے کہا گیا کہ وہ علم الہآای� میں اہ??ل ع??رب ک?ا )ج?و غ??یر اہ??ل ک??اب تھے( ذک?ر ہ?و نہ ہ??و کہ اہ??ل ک??اب ک?ا ۔ ہے کہ اس

آای??ا ہے۔ آان میں اش??ارہ أظلم ومنچنانچہ اسی سلسلہ میں سیلمہ وغ?یرہ کی ط??رف ق??ر ولم إلي أوحي قHHال أو كذبا الله على افترى ممن الله أنزل ما مثل سأنزل قال ومن شيء إليه يوح

آائی ۔ اوراس سے بڑھ کر ظالم کون جو الل??ه پ??ر بہ??ان بان??دھے جھ??وٹ اور کہے م?یری ط??رف وحی آائی اورج??و کہے کہ میں بھی اتارت??ا ہ??وں اس کی مانن??د حالانکہ اس کی ط??رف ک??ئی وحی نہیں

(۔۹۳جو الله نے اتارا ۔)انعام ب ع??رب میں س??ے کس?ی نے کس??ی ک??اب ک?و اپ?نے ہ??اتھ س?ے لکھ بہ??ر کی??ف اگ?ر اہ??ل کرخدا کی طرف منسوب کردیا تھا تو اس کی لعن� اس??ی ب??دکار ک??و اٹھان??ا چ??اہیے اوراس??ی ک??ا فری� کھل بھی گیا۔ اور وہ رس?وا بھی ہوچک??ا ۔ پس کس??ی بواالفض?ول کے بیہ??ودہ فع??ل س??ے خ??داآاسمان سے نازل ہوئی ک??وئی ح??رف نہیں کی اس کاب پر جودنیا کی ہدای� اور روشنی کے لئے آاپ ث?اب� ک?ریں کہ ج??و ک??ابیں ہم??ارے پ??اس ہیں ۔" ان ک??ابوں میں آاپ کو چاہیے کہ آاسکا اور

آان مجید نے خود خبردی ہے۔" تحریف کے وقوع وجود سے قر

Page 151: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آای� میں ارش??اد ہے۔" یہودی??وں میں ایس??ے لوگ??وں ہیں ج??و خ??دا کے۳) ۔( ای??ک اور آایات کلمات( کو اپنے ٹھکانے س??ے ب??دل دی??ے ہیں اورمنہ س??ے کہ??ے ہیں ہم نے س??نا بول)یعنی

(۔۷اوردل میں کہے ہیں، ہم نے نہیں مانا ۔")نساء ع

چ????ونکہ اس????ی رک????وع میں ال بھی ہے اس ل????ئے مول????ویالصالة تقربواآای� نہیں نق??ل کی ! ہم اس??ے م??ع ت??رجمہ حاف??ظ ن??ذیر ہی تحری??ف میں پ??وری �??اح� نے دع??و

ذين مناحم????د درج ک????رکے مطل� ک????و �????اف ک????ئے دی????ے ہیں ۔ ال هHHادوافHHون عه عن الكلم يحر HHون مواضHHمعنا ويقول HHس

مع غير واسمع وعصينا HHا وراعنا مس نتهم لي HHبألس HHو الدين في وطعنا هم ول أن معنا قHHالوا HHوأطعنا س

HHرا كان ل وانظرنا واسمع هم خي )اے پیغ????بر (وأقHHوم ل یہ??ود میں کچھ )ل??وگ ایس??ے بھی ( ہیں ج??و الف??اظ ک??و ان کی جگہ )یع??نی ا�??ل معن??وں( س??ے پھیرتے ہیں ، اوراپنی زبانوں کو مروڑ )توڑ ( ک?ر اور دین )اس?لام( میں طع??نے کی راہ س?ے س?معنا وعصینا اور اسمع غیر مسمع اور راعنا کہہ کر تم سے خطاب کرتے ہیں کہ اگر وہ س?معنا واطعن??ا اور )فقط( اس?مع اور انظرن?ا کہہ ک?ر خط?اب ک?رتے ت?و ان کے ح?ق میں بہ?ر ہوت?ا اور ب?ات بھی

سیدھی )سیدھی( ہوتی ۔" اس کے فائ??دہ میں حاف??ظ �??اح� لکھ??ے ہیں کہ یہ??ود" حض??رت کی خ??دم� میں حاضر ہوکر پیچدار اور ذومعنی باتیں کہہ کر گس?اخی ک?رتے۔ یہ?اں تین ب?اتوں ک?ا م?ذکور ہےآاپ کا فرمانا سنا مگر تسلیم نہیں کی??ا۔ دوس??ری ب??ات سمعنا وعصینا جس کے معنی ہیں ہم نے آاپ اس ک??و بھی ت??و اس??مع غ??یر مس??یع ہے۔ اس??مع کے مع??نی ہیں کہ ہم ج??و ع??رض ک??رتے ہیں، سنئيے ۔ یہ?اں ت?ک مض?ائقہ کی ب?ات نہیں مگ?ر اس کے س?اتھ وہ غ??یر مس?مع بھی بڑھ?اتے ج?و کلمہ دع???ائیہ ہے اور ک???و س???نا بھی ہوس???کا ہے۔ اس کے ا�???ل مع???نی ہیں کہ خ???دا تم ک???و نہ سنوائے ۔ مگر کیا نہ سنوائے ؟ دوس� ہو تو اس کی یہ مراد ہ??وگی کہ تم ک??و کس??ی س??ے س??خن

بد سننے کا اتف??اق نہ ہ??و ۔اور دش?من ہوگ?ا ت?و یہ نی� رکھے گ?ا کہ خ?دا ک?رے تم بہ?رے ہوج?اؤ۔ تیس??را لف??ظ راعن??ا اس کے ای??ک مع??نی ت??و یہ ہیں کہ ہم تمہیں س??مجھے ہم??اری خ??اطر س??ے پھ??ر فرمائيے اور دوسرے معنی ہوتے ہیں ، اے احم??ق ،ش??یخی ب??از، اور اگ?ر عین ک??و ذرا کھینچ ک??ر کہہ دیا تو معنی ہوگئے اے ہم?ارے گ?ڈریئے ی?ا چ?رواہے۔ خ?دا نے فرمای?ا اگ?ر یہ ش?ریر ل?وگ اپ?نیآاتے اورعصینا کی جگہ اطعنا)جس کے معنی ہیں ہم نے مانا اور تسلیم کی??ا( اور شرارت سے باز اسمع عیر مسمع کی جگہ �رف اسمع اور راعن??ا ک جگہ انظرن??ا )اس کے بھی وہی مع??نی ہیں

ہماری خاطر سے ذرا پھر فرمائيے( کہے تو ان کے حق میں بہر ہوتا ۔"ہے س??ے کچھ بھی تقدس??ہ کے دع??و ب� م ت آای� ک??و تحری??ف ک اب معل??وم ہوگی??ا کہ اس لگاؤنہ تھا۔ مگر علامہ بٹالوی مرحوم نے بیدھڑک تحریف کا بازا ر گرم کردیا۔ لفظ کلمہ جس کے معنی محض" بول " ہیں خواہ انسان کے خواہ شیطان کے خواہ رحمان کے۔ اس ک??ا ت??رجمہآای??ات وکلم??ات" فرمادی??ا ت??اکہ کس??ی ط??رح آاپ نے "خدا کا بول" کردیا۔اوراس کی تفس??یر میں "آاپ کو زب??ان کھول??نے ک??ا موق??ع م??ل ج??ائے، ح??الانکہ وہ??اں یہودی??وں کے توری� وزبور وانجیل پر بل ع?ربی کی ب?ات ک?و ٹھک?انے س?ے بے ٹھک?انے کی?ا بعض افراد کی شرارت کا ذکر ہے ج?و رس?و

کرتے تھے۔ اس الکاب سے کیا تعلق ؟آای� میں ارشاد ہے۔" یہودیوں کی عہد شکنی کے س??ب� ہم نے ان ک??و۴) ۔( ایک اور

پھٹکارا اوران کے دلوں ک??و س??خ� کردی??ا ہے وہ خ??دا کے ب??ول اپ?نے ٹھک?انے س??ے ب??دلے ہیں، اور نص??یح� س??ے فائ??دہ لین??ا بھ??ول گ??ئے ہیں۔توہمیش??ہ ان کی خی??ان� )یع??نی ک??اب میں ادل ب??دل(

دیکھا رہے گا۔ بجز تھوڑے لوگوں کے ان میں سے ۔

هم فبما HHHاقهم نقضHHH اهم ميث HHHوبهم وجعلنا لعن قلفHHون قاسية عه عن الكلم يحر HHمواض وا HHحظا ونس

مما روا به ذك لHHع تزال وال HHة على تط منهم خآئن إال (۱۳مائده ع "منهم قليال

Page 152: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاچکی اس جگہ تک??رار ہے۔ مول??وی آای??ات میں جس ال??زام کی �??راح� اس س??ے پہلی �اح� یہاں بھی تحریف معنوی کرکے الکلمہ کے مع??نی" خ??دا کے ب??ول" لگ??اتے ہیں، اورجسآاپ پ?ر ہے یع??نی" ک??اب میں ادل ب??دل"اس ک?و لف??ظ خی??ان� کی تاوی??ل میں بات ک?ا ب??ار ثب??وت آانیہ ش?اہد ہیں۔ مگ??ر ت� پ??ر ت?و نص??وص ق??ر ف??رض کرلی??ے ہیں ۔ جس س??ے عی??اں ہے کہ تص?دیق ک

ت� پر معرضین کی تاویل باطلہ۔ تحریف کآای� میں ارش?اد ہے۔" یہودی?وں میں بعض جاسوس??ی ک??رتے ہیں۔جھ??وٹ۵) ۔(ای??ک اور

آائے وہ خدا کے بول ب??دل ڈال??ے ہیں بولنے کو وہ جاسوس ہیں۔ دوسروں کو جو تیرے پاس نہیں

ذين ومناس کی جگہ مق????رر ہ????ونے کے بع????د " ال ماعون هادوا HHس سماعون للكذب فون يأتوك لم آخرين لقوم يحر

(۴۱ )مائدہمواضعه بعد من الكلم مولوی �اح� الزام تو اہل کاب کو تحری??ف ک??ا دی??ے تھے، مگ??ر درا�??ل کلام الل??ه میں تحریف خود کرتے ہیں۔ الکلمہ کوالکلمہ الل??ه ہ??ر جگہ ب??اتے ہیں۔ ش?اہ عب??د الق??ادر �??اح� اس فقرہ کا ترجمہ فرماتے ہیں ۔" بے اسلوب کرتے ہیں ب??ات ک??و اس ک??ا ٹھکان??ا چھ??وڑ ک??ر " اور اس کے فائدہ میں لکھے ہیں۔" بعض منافق تھے، کہ دل میں یہ??ود س??ےملے تھے اور بعض??ےآاتے آامدورف� کرتے تھے۔ الله نے فرمای??ا، کہ یہ ل??وگ جاسوس??ی ک??و یہود تھے کہ حضرت پاس آاتے ہیں کہ تمہارے دین میں کچھ عی� چن کر لے جاویں اپنے سرداروں پاس جو یہاں نہیں

اور فی الحقیق� عی� کہاں ہے لیکن بات کو غلط تقریر کرکے ہنر عی� کرتے ہیں۔" �اح� مدارک فرماتے ہیں۔ ومعنی سمعون الکذب یسعمون من??ک لیک??ذ بوعلی??ک ب??ان مسخوا ما سمعوا بالزیادة والنقصان والبدیل والفسیر ۔ یعنی جاسوس??ی ک??رتے ہیں جھ??وٹ بول??نے کی خاطر، اس کے معنی یہ ہیں۔ وہ تیری باتیں سنے ہیں تاکہ تیرے اوپر بان?دھیں ب?ایں ط??ور کہ بدل ڈالیں جو کچھ تجھ سے سن گئے یع?نی اس کے ان?در زی?ادتی ک?ریں اورکمی اور تب??دل اورآانحض??رت کے کلام تغیر کریں۔" اور یہ معنی تفسیر حسینی میں بیان کئے گئے ۔" یہودی ل??وگ

کو سن کر باہر نکلے اورلوگوں سے کہے کہ ہم نے محمد سے یہ کچھ سنا حالانکہ انہوں نےوہ نہیں سنا ہوتا۔"

علامہ بٹالوی کے شواہد خمسہ کے ضعف کودیکھ ک??ر اب ذرا بھی ش??ک نہیں رہ??ا کہب بین??ات میں س??رموفرق پی??دا آای??ات تان آان ش??ریف کے ان??در ای??ک لف??ظ نہیں جس س??ے اس کی ق??رآان ہی تحریف تو درا�??ل تک??ذي� ق??ر تقدسہ پر ہم لکھ چکے ہیں۔ دعو ب� م ت ہوسکے جو تصدیق ک ہے۔ اورنوب� یہاں تک پہنچی ہے کہ اب بعض معرضين جو زي??ادہ ب??اخبر بنن??ا چ??اہے ہیں، اسآایات کو جن پر ہمارے مولوی �اح� زور دیے تھے پیش کرتے شرمانے لگے ہیں۔بلکہ قسم کی تقدسہ محرف ت� م ان کوتو یہ فکر دامنگیر ہوگئی ہے کہ اس کی کوئی وجہ سوچ نکالیں کہ اگر کآان نے ان کی اس قسم کی بے اعباری کا اعلان کیوں نہ کی??ا۔ اور الٹ??ا ناقابل اعبار تھیں تو پھر قر

تصدیق کا نقارہ کیوں بجادیا۔آان مجی??د میں یہ مول??وی �??اح� پیغ??ام محم??دی میں لکھ??ے ہیں۔" اگ??ریہ کہے کہ ق??رہی نہیں کیا گی??ا کہ ان ک??ابوں میں غل??ط مل??ط ہے اور اگ??ریہ ام??ر واقعی تھ??ا، ت??و جس ط??رح ان دعو کابوں کی تعریف کی تھی اسی طرح ان ک?ا مخل?و� ہون?ا بھی بی?ان کرت??ا ت?اکہ خلق� ان س?ے پرہ??یز ک??رتی ۔ یہ ش??بہ بھی محض ن??اواقفی کی وجہ س??ے ہے کی??ونکہ اول ت??و یہ ض??روری نہیں کہ جو امر واقعی ہو اسے بیان ہی کردیا جائے ۔ دیکھئے حضرت مسیح اور حواریوں نے سامریوں ک??و

حالانکہ انہوں نے عیبال کو گزرم بنالیا۔ پھر اگ??ر اس ک??ا ق??ول1کہیں تحریف کا الزام نہیں دیا �حیح ہو ت?و س?امری کہہ س?کے ہیں کہ ہم?اری ک?اب �?حیح ہے کی?ونکہ مس?یح نے ان کی کاب کو غلط نہیں بایا اور لطف یہ کہ حضرت مس?یح ک?ا س?کوت ایس?ے مح?ل پ?ر ہے جہ?اںآاکر دریاف� کیاکہ ہمارے باپ دادوں نے اس پہ??اڑ بیان کرنا ضرور تھا، کیونکہ سامریہ عورت نے پر سجدہ کیا اور تم کہے ہو کہ وہ مقام جہ??اں چ??اہیے کہ ل??وگ س??جدہ ک??ریں یروش??لیم میں ہے۔ اس کے ج??واب میں س??یدنا مس??یح نے یہ نہ کہ??ا کہ تمہ??ارے نس??خہ میں تحری??ف کی گ??ئی ہے

ہم نے اس کاب کے حصہ اول کے باب چہارم کی فصل دوم میں سامری تورات کا مفصل ذکر کرکے بلایا ہے کہ اس نسخہ میں 1اور مروجہ عبرانی توری� میں کوئی حقیقی فرق نہیں ہے ۔ سامری توری� میں کوئی تحریف واقع نہیں ہوئی ۔ )برک� الله (۔

Page 153: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

�حیح یہی ہے کہ وہ مقام یروشلیم میں ہے بلکہ یہ کہا کہ اے عورت میری بات کو سچ ج??انآاتا ہے کہ تم نہ تو اس پہاڑ پر اور نہ یروشلیم میں سجدہ ک??روگے )دیکھ??و یوحن??ا ب??اب ۴کہ وق�

( پھر ج� ایسے بھاری سکوت سے س??امریوں کے نس??خہ کی �??ح� ث??اب� نہیں۲۱، ۲۰آای� ت� س??ابقہ ک??ا غ??یر مخل??و� ہون??ا کس وجہ س??ے ث??اب� کی??ا آان مجید کے سکوت سے ک ہوئی تو قر

۔۵۶جاتا ہے ۔" �فحہ اع??راض ت??و نہ??ای� ہی معق??ول اور پخہ ہے اور ایس??ا لاج??واب کہ مول??وی �??اح� نے جان بچانے کو چند غیر معلق باتیں سنا کر قارئین کو بہلادیا۔ لیکن بہر حال یہ امر مس??لمہآان نے ک??وئی دقیقہ نہیں اٹھارکھ??ا اوران ک??ا رہ??ا کہ عیس??ائیوں کی ک??ابوں کی تعری??ف میں ق??رت بحث کی بنی??اد یہی حقیق� ہے ج??و تس??لیم مخلو� ہونا ہر گز بیا ن نہیں کی??ا اورہم??اری ک??ل

کرلی گئی ۔آاخ??ری ہم معرض کے الزامی جواب کوکچھ تفصیل کے ساتھ پرکھیں گے کیونکہ یہ

حیلہ ہے ہم نہیں چاہے کہ اب ان کے لئے کوئی بہانہ چھوڑدیں۔ ایک حد تک تو یہ قول بجائے کہ " یہ ضرور نہیں کہ جو امر واقعی ہ??و اس?ے بی?ان ہی کردیا جائے ۔" لیکن اگ?ر کس??ی ش??ے کی تعری??ف میں �??داق� کے س?اتھ زب??ان کھ??ولی ج?ائے اورب?ار ب?ار تعری?ف کی ج?ائے ت?و ممکن نہیں کہ اس??ی موق?ع پ?ر اس ک?ا عی� ظ??اہر کردی?نے میں

قصور کیا جائے ورنہ اگر بینم کہ نابینا وچاہ اس�اگر خاموش بنشیم گناہ اس�

کا مع??املہ ہوج?ائے گ??ا اورہم بلا پس وپیش کہ??ے ہیں کہ اگ?ر س?یدنا مس??یح نے کبھیسامریوں کی توری� کا ذکرکے اس کی نسب� اس قسم کی تعریفی شہادت دی ہے :

ا لما معکمہ باما انزل الیکمہ وغ??یرتو ہم ک??و وہ ک??اب س??رتا پ??ابرحق مانن??ا ای ونور یا مصدقا فیھا ھد پڑے گی اوران باتوں کو جو اس کے خلاف مشہور ہیں رد کرنا ہوگا ۔ لیکن اگ??ر ہم پ??ر یہ کھ??ل

بل اعبار تھی تو پھ??ر ہم ک??و خ??واہ ہ??زار افس??وس وحس??رت ہی جائے کہ توری� سامری واقعی ناقاب سے سہی یہ کہے بھی تامل نہ ہوگا کہ سیدنا مسیح نے اس کاب کی بے ج??ا تعری??ف کی۔ انآاپ کے ق??ول ک?و خلاف تحقی?ق پ?اکر ن?امقبول ک?ریں سے حقیق� الامر پوشیدہ رہی ۔یعنی ہم گے اورہر گز اس کے حق ماننے پر ا�رار نہ کریں گے اوریہی روش حق پژدہی کی ہے جس کی

ہم اپنے مسلمان بھائیوں سے بھی سفارش کرتے ہیں۔ اب معرضین ہی ہم کو بلائیں کہ س?یدنا مس?یح نے س?امریوں کی ت?وری� ک?ا ذک?ر ہیآاپ ک� کیا؟ اوراس کی تصدیق یا تعریف میں ک� زبان کھولی؟ پھ??ر جس کے وج??ود ہی س??ے آاپ نے جہ??ان کی اور نے ا�لا اعنانہ کی اس کی تعریف یا تک??ذی� س??ے س??کوت بج??ا تھ??ا۔ آاپ کے س??کوت اا وید، ژندواوسا وغيرہ کی نس??ب� بھی کبھی کچھ نہیں فرمای??ا۔پس کابوں مثل سے تو کوئی نیجہ موافق یا مخالف امر واقعی کے نہیں پیدا ہوتا۔ پس مولوی �اح� کا ال??زامی ج??واب محض ردی ہے۔ یہ س??چ ہے کہ حض??رت مس??یح نے اور حواری??وں نے س??امریوں ک??و کہیں تحریف کا الزام نہیں دیا۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ سامری تورات میں ک??وئی حقیقی ف??رق رونم??ا نہ

ہوا تھا۔ ہم کو معرض کی یہ توقع بھی نہای� سادہ لوحی کی معل??وم ہ??وتی ہے کہ ج� ای??ک س??امری ع??ورت نے )جس نے ب??الیقین نہ س??امری ت??وری� دیکھی تھی اورنہ یہ??ودی ت??وری� اور ج??وآاپ س??ے ای??ک س??ادہ کابی اخلاف کو نہ سمجھی تھی اورنہ سمجھنے کی قابلی� رکھی تھی، سوال کیاکہ پرس?ش اس پہ?اڑ پ?ر واج� ہے ی?ا اس پہ?اڑ پ?ر ت?و س?یدنا مس?یح ک?و اس کے س?امنےآاپ تم??ام پہ??اڑوں اور دری??اؤں کی ت??ورتیں پ??ر خطبہ س??ننا چ??اہیے تھ??ا ، خ??اص ک??ر ایس??ے وق� ج� آائے تھے یع??نی ان ظ??اہری رس??وم س??ے لوگ??وں کی گ??ردنیں چھ??ڑانے اور روح اور پرس??ش ک??و اٹھ??انے آاپ نے ایس??ی الجھن دوس??روں کے ل??ئے چھ??وڑ ک??ر آائے تھے۔پس راس??ی کی پرس??ش ق??ائم ک??رنے عورت کو اپنے دین کا ا�ل الا�ول بلادیا جس سے یہودی?وں اور س?امریوں دون?وکی غلطی اوران کے بعد ان کے روحانی جانشینوں کی غلطی بھی فاش ہوجاتی ہے ۔" اے ع??ورت مجھ پ??ر یقین

Page 154: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

آاتی ہے کہ تم نہ تو اس پہاڑ پر اور نہ یروشلیم میں باپ کی پرس??ش ک??روگے۔ تم لاکہ وہ گھڑی اس کی جسے نہیں۔۔۔ جانے ہو پرسش کرتے ہو ہم اس کی جسے جانے ہیں پرس??ش ک??رتےآاتی ہے بلکہ ابھی ہے کہ سچے پرس??ار ہیں ، کیونکہ نجات یہودیوں میں سے ہے۔ پر وہ گھڑی

روح اور راسی سے باپ کی پرسش کریں گے ۔ کیونکہ باپ ایسے پرساروں کو چاہا ہے۔" جس عبارت کو جلی ح??روف میں لکھ??اہے اورجس ک??و مع??رض نے ت??رک کردی??ا ج??ان بوجھ کر یا نا سمجھی سے اس میں س??یدنا مس??یح نے �??اف �??اف اعلان کردی??ا کہ س??امریوں کی پرسش نادانی یعنی جہ??ل وتعص??� اور عن??اد پ??ر مب??نی تھی۔ اور یہودی??وں کی پرس??ش انبف س??جدہ گ??اہ اا اخلا آابا واجداد کے دسور اور قومی جذبات پ??ر ۔ اوراس ک??ا اش??ارہ �??ریح کے آاپ نے فرمای?ا کہ روح اور راس?ی س?ے حقیقی پرس??ش نہ غ??رزیم پہ??اڑ پ??ر اور نہ کی طرف ہے۔

یروشلیم پر ہوگی کیونکہ حقیقی پرسش کا تعلق زمان ومکان کے ساتھ نہیں ہے۔ آان مجی?د نے اب ہم پھر معرضین سے اسی سوال کا معقول ج?واب م?انگے ہیں کہ ق??رہی کی ثنا اور �?ف� ب?درجہ کم?ال خ?وب جی کھ?ول ک?ر بی?ان ک?ردی۔ اگ?ران ب یہود ونصار ت� ک میں ک??وئی عی� تھ??ا، اور وہ عی� بھی ایس??ا جس کے تم ل??وگ م??دعی ہ??و جس س??ے وہ ک??ابیں

بالکل ردی ہوجاتی ہیں تو اس کو بھی کیوں کھول کر نہ بیان کردیا؟تقدس??ہ س??ابقہ میں ک??وئی ت� م اسی کا جواب ایمان سے یہی دیا جاس??کا ہے کہ ان کآان ہے بالکل بے خبر تھا اور اس کا رس??ول عی� نہ تھا یا اگر تھا تو اس سے خدا جو مصنف قرب س?ماوی یع?نی مجم?وعہ بائب?ل ک?و س?رتا پ?ابرحق جان?ا تھ??ا اوراس?ی پ?ر اس نے بھی جو ان ک�

گواہی دی

List of BooksThe Following Books have been consulted in the Preparation of this Edition.

1. Albright, F. The Archaeology of Palestine. )Penguin Books( 1956.

2. Albright. Recent Discoveries in Bible Lands.19553. Allegro, J.M. The Dead Sea Scrolls. 19614. Burrows. The Dead Sea Scrolls. 19555. Burrows, M. More Light on The Dead Sea Scrolls.19556. Bruce. F.F”Qumran & Early Christianity” in New

Testament Studies. II )1955-56(7. The New Bible Dictionary.8. Bruce.F.F The Books and the Parchments. 1950.9. Bruce.F.F Second Thoughts on the Dead Sea

Scrolls.195610. Bruce. F.F. The Teacher of Righteousness in the

Qumran Texts. 1957.11. Bruce. F.F Biblical Exegesis in the Qumran Texts.1960.12. Bruce.F.F The New Testament Documents.196313. Black. M.The Scrolls & Christian Origins.196114. Bell. Skeat. Fragments of an Unknown Gospel and other

Early Christian Papyri.15. Beginnings of Christianity.Vols 1-416. Bell. Recent Discoveries of Biblical Papyri.193717. Bowman, Verse Omissions from the Revised Urdu New

Testament .192918. Burrows. What mean these Stones?19. Criticism of the New Testament .)Lec.1,2,3(20. Cambridge Bible Essays.)Essays6,14,15(21. Cross,F.M.The Ancient Library of Qumran & Modern

Studies.)1958(22. Driver, Introduction to the Literature of the New

Testament.23. Dodd.C.H. The Bible & the Greeks.193424. Encyclopedia. Biblica.25. Filson, The Origin of the Gospels.26. Gregory, The Canon and Text of the New Testament.27. Gore, Commentary on the Holy Scriptures.28. Gaster. H. The Scriptures of the Dead Sea Sect.1957.29. Henry, C.F.H. Our Lord’s Use of Scripture.195930. Henry, Revelation and the Bible, )Bruce’s Art.”

Archeological Confirmation of the New Testament.(31. Hastings. Encyclopedia of Religion & Ethics.32. Hastings, Dictionary of the Bible )One Vol(

Page 155: Authenticity of the Books of the Bible€¦ · Web viewبالخصوص جب کتاب کے صفحات کی تعداد زیادہ ہو اور وہ زمانہ قدیم سے نقل ہوتی

33. Hastings, Dictionary of the Christ and the Gospels.34. Hastings, Dictionary of the Bible )5 Vol(35. Johnson, F. Quotations. Of New Testament from the

Old Considered in the Light of General Literature.36. Josephus. Against Apion.37. Kenyon, The Bible and Modern Scholarship.38. Kenyon, The Story of the Bible.39. Kenyon, The Textual Criticism of the New Testament.40. Kenyon, The Bible & Archaeolgy.41. Kenyon. Our Bible and Ancient Manuscripts.195842. Kirk Patrick. The Divine Library of the Old Testament .43. Kammerer. W.A Coptic Bibliography.195044. Lake,K.The Text of the New Testament.)6th Edition

1933(45. Mount Sinai Manuscript of the Bible.46. Me Neal. Introduction of the Study of the New

Testament.47. Marston, The Bible is True.48. New Testament in the Apostolic Father.190549. Peake, Commentary of the Bible.50. Peake’s Revised Commentary of the Bible.51. Peake, The Bible, Its Origin, Significance & Abiding

worth.52. Petrie, Palestine & Israel.53. Ramsay, W. The Bearings of Recent Discovery on the

Trustworthiness of the New Testament 191554. Roberts. B.J. The Old Text and versions.195155. Roberts.C.H.An Unpublished Fragment of the Fourth

Gospel.193556. Rowley.H.H. The Dead Sea Scrolls & The New

Testament 195757. Robinson, Introduction to the Textual Criticism of the

New Testament,192858. Sweet.L.M. New Testament Quotations. )International

Standard Bible Encyclopedia)1949(59. Stendahl.K…The Scrolls and the New Testament 195760. Sommer Dupont, The Dead Sea Scrolls A Preliminary

Survey.

61. Smyth Paterson, The Old Documents and the New Bible.62. Smyth Paterson, How we got Our Bible.63. Smyth Paterson. Our Bible and Ancient Documents.64. Smyth Paterson. Our Bible in the making.65. Smith. Dictionary of the Bible.66. Streeter, B.H.The four Gospels.192467. Stanton, H.U.W, The Urdu New Testament.68. Thompson,J.A The Bible & Archaeology.196269. Tasker,R.V.G Our Lord’s Use of the Old Testament 195370. Tasker. R.V.G The Old Testament in the New Testament

1954.71. The Talmud.72. Tischendorf, Codex Sinaiticus.73. Wilkgren. A.P. New Testament Manuscript Studies.195074. Wilson, E,, The Scrolls from the Dead Sea .196075. Wade, New Testament History.

Barakat Ullah.

Wayside Cottage.Mussoorie.

August.16.1964