vulms.vu.edu.pkvulms.vu.edu.pk/courses/edu411/downloads/edu 411 handouts... · web viewچنانچہ...

242
ر چ ک ی ل۱ لاغ ب عہ ا ی ر ور ذ ط ب ان ب ر۱ اصد" ق م و راض غ اور ا عارف" ی ورس کا ک ۔: ہ ے، ی2 ئ ا ا ج ی ک ار غ7 ا س کا ی در" اغدہ ب" اق ے ب س ے ل وا ح ے ک ارذوِ ان ب رِ سA ی در" ل کہ ب ی" ق ے س اس ے س" ق ی" ق ح ی سسا ں۔ اس اA یN ہ ا ی ک اصد" ق م و راض غ ے ا ک ورس ک ے کہ اسN ہوری ر ض ا ی ھ ک ب ذ ے س ے ا ط ا ے ب ک ے ئ وN ہ ان ب ی ر م و" ق ے اورN ہ ان ب ی ر م و" ق ماریN ہ ں کہ ارذوA یN ہ ا ی^ ش7 ا ت ش مN ہ ں می) ر ر ن7 ا( g د ی۔ اب ب ہ چ ن ا ن چ ے۔N ہ رض ف ی م و" قرا ماN ہ^ ورس ر ن ہ دای ی م" ت ح ص ی ک اور اس ا ی ھ ک ی ش ے ک ا ی ل ط ے ک) ر ر ن7 ا( g د ی ۔اب ب ے۔N ہ ی2 گئ گہ ذی ج ی ک ورس ک ل م ک مz ک ی و ا ک س ی در" ی ب ک ان ب ارذو ر ںA یN ہ ل ی ذ اصد ذرج" ق م و راض غ م اN ہ ے ا ک ورس ک ر~ ظ بِ ر ن ر" ت ن ے ک ر~ ظ ن م س ی ی س ی در" ب: ۱ ی۔N گہ7 ے ا س ان ب اور ارذو ر ان ب ۔ ر۲ ی۔N گہ7 ے ا س " ون ق ی ر ط ی س ی در" ب ف ل" ن ح مل اور و ص ے ا ک ان ب رِ سA ی در" ۔ ب۳ ۔ عارف" ی " ون کا ت ارN ہ م ی ب سا ل اذی ی ن ی اور" ات عاوب م ی س ی در" ۔ ب۴ ی۔N گہ7 ے ا س " ون ق ی ر ط ی س ی در" ر ب^ ن و م ے ک ا^ س یاغد و ا و" ق اور ر^ ث ی م و~ ظ ب ۔

Upload: leminh

Post on 27-Mar-2018

339 views

Category:

Documents


59 download

TRANSCRIPT

۱لیکچر ہزبان بطور ذریع ابالغ

: ۔ کورس کا تعارف اور اغراض و مقاصد۱ہاس س قبل ک تدریس زبان اردو ک حوال س باقاعد تدریس کا آغاز ے ے ے ہ ے

، ی دیکھنا ضروری ک اس کورس ک اغراض و مقاصد کیا ےکیا جائ ہ ہے ہ ے ماری قومی یں ک اردو م سب آشنا ہیں اس اساسی حقیقت س ہ ہ ہ ے ۔ ہ

ون ک ناط اس سیکھنا اور اس کی صحت ےزبان اور قومی زبان ے ے ے ہ ہے مارا قومی فرض چنانچ بی ایڈ) آنرز( میں اردو زبان ۔مندان پرورش ہ ہے۔ ہ ہ

ایڈ) آنرز( ک ےکی تدریس کو ایک مکمل کورس کی جگ دی گئی بی ۔ ہے۔ ہ م اغراض و ہطلبا ک تدریسی پس منظر ک تحت زیر نظر کورس ک ا ے ے ے

یں ہمقاصد درج ذیل : ۱ ی ۔ زبان اور اردو زبان س آگ ہ ے ۔

۲ ی ۔ تدریس زبان ک اصول اور مختلف تدریسی طریقوں س آگ ہ ے ے ۔۳ ارتوں کا تعارف ۔ تدریسی معاونات اور بنیادی لسانی م ہ ۔

۴ ی ۔ نظم و نثر اور قواعد و انشا ک موثر تدریسی طریقوں س آگ ہ ے ے ۔ے ابتدائی سطح کی جماعتوں میں نصاب سازی ک طریقوں اور۵ ۔

ی ۔مقاصد س آگ ہ ے ۶ میت اور سبقی تیاری کی خاک سازی ک ے سبقی تیاری ک خاک کی ا ہ ہ ہ ے ۔

ی ۔طریقوں س آگ ہ ے۷ میت س ے ابتدائی سطح پر تعلیمی جائز اور پیمائش ک مقاصد و ا ہ ے ہ ۔

ی ۔آگ ہ

؟۲ ہے زبان کیا :۔یں ارا لیت ار ک لی جب کبھی بھی الفاظ کا س ہم اپن مدعا ک اظ ے ہ ے ے ہ ے ے ہ

یں یعنی الفاظ وت ی کی معاونت حاصل کر ر م زبان ۔تو در اصل ہ ے ہ ہے ہ ہ وتا جس اری عمل در اصل زبان کا عمل ون واال اظ ہے۔ک ذریع ہ ہ ے ہ ے ے

طرح ریاضیاتی زبان کی اساس اعداد اور موسیقی کی زبان کی بنیادون وال ذریع ار خیال ک لی استعمال یں اسی طرح اظ ہسر اور تال ے ے ہ ے ے ہ ہ

یں الفاظ کا مرتب استعمال زبان کو جنم دیتا یں ان ہکی اساس الفاظ ۔ ہ ہے۔

رین لسانیات ن اپن اپن انداز میں زبان کی تعریف ےیوں تو مختلف ما ے ے ہ ا جا سکتا ک ہکی لیکن اپنی آسانی ک لی ساد لفظوں میں ک ہے ہ ہ ے ے ہے : نی’’ ار جس ک ذریع ایک جاندار اپنی ذ ہزبان ایک ایسا وسیل اظ ے ے ہے ہ ۂ

ن میں منتقل کرتا ہے۔کیفیت یا بات دوسر ک ذ ہ ے ے ‘‘وتا لیکن ن میں معنی کا انتقال مقصود ہےدر اصل ایک س دوسر ذ ہ ہ ے ے

ی زبان کی ونا ضروری ی ہمعنی ک اس انتقال ک لی الفاظ کا ہے۔ ہ ے ے ے میت ہے۔فطری ا ہ

:زبان کی تاریخاں اور کیس معرض وجود ا جا سکتا ک زبان کب،ک یں ک ےحتمی طور پر ن ہ ہ ہ ہ زار سال تک کی ہمیں آئی البت تحریری صورت میں زبان ک نمون پانچ ے ے ہ ۔

زار یں گویا زبان تحریری صورت میں آج س پانچ ہتاریخ پر محیط ے ۔ ہ وئی؟ اس کا ل بھی موجود تھی لیکن اس کی ابتدا کیونکر ہسال پ ے ہ

یں دیا جا سکتا ۔حتمی جواب ن ہ ےاسالمی تعلیمات کی روشنی میں دیکھا جائ تو قرآن مجید میں رب

۔کائنات کا فرمان ک اس ن خود آدم کو ناموں کا علم دیا گویا ے ہ ہے ی وجود میں آئی اس ۔اسالمی نظری ک مطابق زبان انسان ک ساتھ ہ ے ے ہ

تا ک زبان کب اور یں ر م ن ہحقیقت کا ادراک کر لیا جائ تو ی سوال ا ہ ہ ہ ہ ے ۔کیس وجود میں آئی ے

ےزبان ک عناصر :ےزبان ک بنیادی عناصر میں الفاظ، معنی، ترتیب لفظی اور پس منظر یں، ترتیب م الفاظ ک ذریع معنی کو وجود دیت یں یعنی ہشامل ے ے ے ہ ۔ ہ وتی ہےلفظی، الفاظ ک مختلف سانچوں کو بامعنی بنان کی ضامن ہ ے ے

ہے۔اور پس منظر معنوی پیچیدگیوں کو حل کرن کا کام کرتا ان عناصر ے ہے۔کو ذیلی علوم کی روشنی میں سمجھا جا سکتا

ارم: تناظرات ہاول: صرف دوم: معنیات سوم: نحو چ :صرف

ہے۔صرف س مراد الفاظ کی تشکیل س آگا کرن واال علم یعنی ’’ ے ہ ے ے م کس طرح ہکوئی لفظ کب اور کس طرح معرض وجود میں اایا یا

یں ۔الفاظ سازی کر سکت ہ ے ‘‘:معنیات

’’ ان معنی کی مختلف پرتوں کو منکشف کرن یم اور ج ےمعنی کی تف ہ ہ ‘‘ی درست ک الفاظ ک بغیر معنی کا تصور التا ےواال علم معنیات ک ہ ہے ہ ہے۔ ہ

م معنی کی ی ک نی چا ہمحال لیکن ی حقیقت بھی مد نظر ر ہ ے ہ ہ ہ ہے ل موجود یں گویا معنی الفاظ س پ ی الفاظ گھڑت ےموجودگی میں ہ ے ۔ ہ ے ہ

یں اور معنی میں بتاتا ک معنی ک مختلف رنگ کیا یں معنیات ہوت ے ہ ہے ہ ۔ ہ ے ہیں و سکت ۔کتنی قسم ک ہ ے ہ ے

:نحومیں بتاتا ک الفاظ ک ’’ ےنحو جمل سازی کا علم یعنی علم نحو ہ ہے ہ ہے۔ ہ یں م کس طرح جمل بنا سکت وں کی کس ترتیب س ۔مختلف گرو ہ ے ہ ہ ے ہ

و گی وغیر ہ۔یعنی اسم، فعل اور حرف کی کیا ترتیب ہ ‘‘:تناظرات

ےتناظرات کا علم بتاتا ک کس طرح الفاظ اور ترتیب لفظی ک پس ’’ ہ ہے یں ۔منظر میں موجود حقائق ،معنی کو متاثر کرت ہ ے ‘‘

یں، ی ہیعنی معنی کی کشید محض الفاظ یا ترتیب لفظی کی محتاج ن ہ وتا ک الفاظ کا پس منظر کیا پس منظر پر ہے۔دیکھنا بھی ضروری ہ ہے ہ

التا ہے۔غور کرن واال علم تناظرات ک ہ ے

ہ زبان بطور موثر ترین ذریع ابالغ۳ : ۔نچا دینا‘‘ یعنی اپنی بات، خیال یا پیغام کو دوسر یں ’’پ ےابالغ ک معنی ہ ہ ے

التا نچا دین کا عمل ابالغ ک ہے۔تک پ ہ ے ہ یں ان ۔م ابالغی عمل ک لی مختلف ابالغی ذرائع کا استعمال کرت ہ ے ے ے ہ

ر ک تاثرات، جسمانی حرکات و ےذرائع میں اشار اور عالمات، چ ے ہ ے یں ۔سکنات اور زبان شامل ہ

ےاشار اور عالمات :نچان ک لی مختلف اشاروں اور عالمات کا ےم اپنی بات دوسروں تک پ ے ے ہ ہ

یں مثال ٹریفک سیگنلوں پر مختلف رنگوں ک برقی ارا لیت ےس ۔ ہ ے ہ یں اسی طرح مختلف رنگوں ۔قمقموں س مختلف مطالب لی جات ہ ے ے ے ۂکو مختلف معانی کی ادائیگی ک لی استعمال کیا جاتا ی ذریع ابالغ ہ ہے۔ ے ے

ت ون واال ابالغ ب ا لیکن اس ک ذریع و ر ہدور قدیم س استعمال ے ہ ے ے ہے ہ ہ ے یں یا م اس ذریع س چند اشار کر سکت ووتا یعنی ہمحدود ے ے ے ے ہ ہے۔ ہ

ار اس یں احساسات و کیفیات کا جامع اظ ہکسی کو متنب کر سکت ۔ ہ ے ہ یں ۔ابالغی ذریع س ممکن ن ہ ے ے

ر ک تاثرات ےچ ے ہ :یں یعنی کچھ مار دل کی ترجمانی کرت ر ک تاثرات بھی ۔مار چ ہ ے ے ہ ے ے ہ ے ہ

ر ک تاثرات ک ذریع ابالغی عمل کیا جا ےک سن بغیر بھی اپن چ ے ے ے ہ ے ے ہے تا بلک ہسکتا البت اس ذریع میں بھی ن صرف ابالغی عمل محدود ر ہے ہ ہ ہ ہ ہے۔

تا می کا امکان بھی بدرج اتم موجود ر ہے۔غلط ف ہ ہ ہ :جسمانی حرکات و سکنات

ر ک تاثرات کی ایک توسیعی صورت جسمانی حرکات و سکنات ےچ ے ہ م اپن جسم کی مختلف حرکات س بھی ابالغی عمل مکمل کرت ےیں ے ے ہ ۔ ہ

ہیں خیال کیا جاتا ک جب انسان زبانی عمل ک حوال س زیاد ے ے ے ہ ہے ۔ ہر ک تاثرات اور جسمانی حرکات و وا تھا تب چ یں ےترقی یافت ن ے ہ ہ ہ ہ

وت تھ ی ابالغ کا موثر ذریع ے۔سکنات ے ہ ہ ہ :زبان

ہے۔بال مبالغ زبان کو موثر ترین ذریع ابالغ تصور کیا جاتا اشاروں اور ہ ہ ےعالمات س ابتدائی اطالع تو دی جا سکتی لیکن کسی ش ک فوائد ے ہے ے

یں ہو نقصانات، خصوصیات اور صفات، یعنی وضاحتی نوعیت کی گفتگو ن ر ک تاثرات اور جسمانی حرکات و ی معامل چ ےکی جا سکتی ی ے ہ ہ ہ ۔

ی ار ک لی زبان ہسکنات ک ساتھ بھی تبادل خیال، اور وضاحتی اظ ے ے ہ ۂ ہے۔ ے ہے۔کام آتی مزید ی ک زبان س وسیع پیمان پر ابالغ ممکن نیز زبان ے ے ہ ہ ہے۔ ےکی تحریری صورت حقائق اور معلومات ک محفوظ کرن ک کام آتی ے ے

یں ہ ی خصوصیت بھی کسی دوسر ذریع ابالغ میں دیکھن کو ن ے ے ے ہ ہے۔ہملتی ان خصوصیات کی بنا پر زبان کو موثر ترین زریع ابالغ تصور کیا ۔

ہے۔جاتا

میت۴ ہ زبان کی سماجی اورثقافتی ا :۔، قبائل اور گرو ایک معاشر تشکیل ن وال مختلف کنب ہایک ساتھ ر ہ ے ے ے ہ

، طویل عرص تک ایک دوسر ک ساتھ زندگی گزارن یں ےکرت ے ے ے ۔ ہ ے

ےخوشیاں منان اور مشکالت برداشت کرن ک نتیج میں ایک معاشر ے ے ے ے ن ک طریقوں میں بھی ن س ےک افراد کا مزاج، سوچن کا انداز اور ر ہ ہ ے ے

ی یکسانیت ایک نئی ثقافت کو جنم دیتی کسی ہے۔یکسانیت آ جاتی ی ہ ہے۔ ہبھی معاشر کی لوک داستانیں، روایات، شادی بیا کی رسمیں اور ے

یں بات وار وغیر مل کر اس معاشر کی ثقافت ترتیب دیت ۔ت ہ ے ے ہ ہ میت کی و یا ثقافت کی، زبان دونوں حوالوں س بنیادی ا ہمعاشرت کی ے ہ

ہے۔حامل میت ہزبان کی معاشرتی ا :

ےچونک ایک دوسر س تبادل خیال اور روز مر اختالط ک لی زبان کا ے ہ ۂ ے ے ہ میت ونا ضروری اس لی معاشرتی تشکیل میں زبان کی ا ہایک ے ہے ہ

یں آ ی ن ہاساسی نوعیت کی اس وقت تک کوئی معاشر وجود میں ہ ہ ہے۔ ےسکتا جب تک اس ک افراد ایک دوسر کی زبان س آشنائی ن رکھت ہ ے ے ے

۔وں ہاں م اس وقت تک و ہاسی طرح بیرونی معاشرتوں میں جا کر بھی ہ

اں کی زبان ن م و یں رکھ سکت جب تک ہکامیابی س اپنا وجود قائم ن ہ ہ ے ہ ے ےسیکھ لیں و لوگ جو مختلف پیش واران معامالت ک باعث بیرونی ہ ہ ہ ۔ یں اں کی زبان سیکھت ل و یں، سب س پ ۔معاشرتوں میں جات ہ ے ہ ے ہ ے ہ ے

ےگویا معاشرتی تشکیل س دوسری معاشرتوں میں اپن لی ساز کار ے ے میت س انکار ممکن ےفضا تشکیل دین تک ک عمل میں زبان کی ا ہ ے ے

یں ۔ن ہ میت ہزبان کی ثقافتی ا :

ل وضاحت کی گئی ک ایک معاشر کی روایات، خوشی اور ےجیسا ک پ ہ ے ہ ہ وار اس معاشر ک ثقافتی تشخص ک ےغمی کی رسمیں اور مختلف ت ے ے ہ

ر طرح کاثقافتی ورث یا سین باسین اگلی نسلوں کو یں وت ہعلمبردار ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ وتا یا تحریری سرمائ کی بدولت دونوں صورتوں میں زند ہمنتقل ۔ ے ہے ہ

ی ثقافت کو زند رکھ پاتی و ثقافتی سرمای جو تحریری ہزبان ہ ہے۔ ہ ہ یں ر پاتا اسی طرح اگر و، زیاد دیر تک زند ن ۔صورت میں محفوظ ن ہ ہ ہ ہ ہ ہ ےکسی معاشرت کی زبان کمزور پڑ جائ تو وقت گزرن ک ساتھ ساتھ ے ے

ہے۔ثقافت بھی دم توڑ جاتی پس ثقافتی زندگی کا بڑا دار و مدار زبان ہے۔کی زندگی پر

ذیب کی محافظ۵ ہ زبان ت :۔ےکسی معاشر ک افکار و نظریات، عقائد، مزاج، جذبات و احساسات، ے ن، رسم و رواج، روایات اور ادب و فن مل کر اس معاشر کی ن س ےر ہ ہ

یں ذیب ترتیب دیت ۔ت ہ ے ہ ن ن س ب‘‘ س ماخوذ جس ک معنی ر ذیب ‘‘عربی لفظ ’’ذ ہلفظ ’’ت ہ ے ہے ے ہہ ہ وتا ذیب کا آئین دار ن اس کی ت ن س یں گویا کسی معاشر کا ر ہک ہ ہ ہ ہ ے ۔ ہ ے

ہے۔ذیب کا تعلق ہزبان اور ت :

یں رکھ سکت اگر ذیب ایک دوسر ک بغیر اپنا وجود قائم ن ے۔زبان اور ت ہ ے ے ہ ذیب بھی ہکسی معاشر کی زبان کمزور پڑ جائ تو رفت رفت اس کی ت ہ ہ ے ے

ذیب کا زوال باآلخر زبان کو بھی ل ےدم توڑن لگتی اسی طرح ت ہ ہے۔ ے ونا ضروری ن ک لی مضبوط زبان ن س ہےبیٹھتا چونک صحت مند ر ہ ے ے ہ ہ ہ ہے۔

ذیب کی محافظ قرار دیا جاتا زبان دو طرح س ےاس لی زبان کو ت ہے۔ ہ ے ذیب کی حفاظت کرتی اول: ادب وفن کو محفوظ کر ک اور دوم: ےت ہے۔ ہ

ے۔علمی سرمای کی حفاظت کر ک ہ :زبان اور ادب و فن

ذیبی سرمائ کو محفوظ ر دو صورتوں میں ت ےادب ،تحریری و تقریری ہ ہ ار اور فسان عجائب ۂرکھتا اردو ادب کی معروف داستانیں باغ و ب ہ ہے۔

یں ان نچیں و رت کی بلندیوں کو پ اں اپن خاص اسلوب ک باعث ش ہج ہ ہ ے ے ہ ذیب کی آئین دار لوی ت ار د ہکی عظمت کا ایک بڑا راز ی تھا ک باغ و ب ہ ہ ہ ہ ہ

ذیب کی ترجمان ۔تھی جبک فسان عجائب لکھنوی ت ہ ۂ ہ ذیبوں ر زبان کا ادب اپنی ت یں بلک ہی معامل محض اردو ادب ک ساتھ ن ہ ہ ہ ے ہ ہ

ذیب اسی لی کمزور وتا آج یونانی ت ےکو محفوظ رکھن کا ضامن ہ ہے۔ ہ ے ذیبی سرمای جو اس ک ادب پاروں ت سا ت ی ک اس کا ب ےپڑتی جا ر ہ ہ ہ ہ ہے ہ

و چکا ہے۔میں محفوظ تھا زبان ک زوال ک باعث فراموش ہ ے ے ہزبان اور علمی سرمای :

ی علوم زند ر ی حال و ہادب کی طرح دیگر علوم و فنون کا بھی ی ہ ہ ہے۔ ہ رین وتی دور حاضر میں آثار قدیم ک ما یں جن کی زبان زند ہپات ے ہ ہے۔ ہ ہ ہ ے ذیبوں پر تحقیق ڑپ اور ٹیکسال جیسی قدیم ت نجو داڑو، ہعراق، مصر، مو ہ ہ ہ

ت سی تحقیقات صرف اس لی نامکمل ر یں لیکن ان کی ب ہکر ر ے ہ ہ ہے ون والی دیواروں پر موجود زاروں سال قبل تعمیر یں ک ےجاتی ہ ہ ہ ہ

یں تاریخی ی وج ک ان یں ی ہتحریریں آج کسی ک لی قابل قرات ن ہ ہے ہ ہ ۔ ہ ے ے یم ممکن ہسرمائ ک طور پر تو محفوظ کرلیا گیا لیکن ان کی تف ہے ے ے

ی ماجرا قدیم سکوں کا بھی نیز و کتابیں جو اس دور میں یں ی ہن ہے۔ ہ ۔ ہ م ان کی یں ک ہمختلف علوم پر لکھی گئیں، بھی اسی لی خاموش ہ ہ ے

ا ذیب کی محافظ ک یں اسباب ک باعث زبان کو ت یں جانت ان ہزبان ن ہ ے ہ ے۔ ہ ہے۔جاتا

میت۶ ہ زبان کی تعلیمی ا :۔ی ک زبان کی عدم میت کا بنیادی حوال ی ہتعلیمی عمل میں زبان کی ا ہے ہ ہ ہ

و ہموجودگی میں ی تصور کرنا محال ک تعلیمی عمل شروع بھی ہ ہے ہ ین احسان تو بقی امور ی زبان کا ر ہجائ جب تعلیمی عمل کا آغاز ہے ہ ہ ے۔

یں میت س انکار ممکن ن ۔میں بھی زبان کی ا ہ ے ہ ہزبان اور سلسل تعلم :

ہےسلسل تعلم س مراد تعلیم کا و مرحل جس میں معلم اپنا علم طلبا ہ ہ ے ۂ میت ی ک اگر معلم ہکی طرف منتقل کرتا اس عمل میں زبان کی ا ہے ہ ہ ہے۔

ۂاور متعلم ایک دوسر کی زبان ن سمجھ پائیں تو عمال سلسل تعلم ہ ے ون تر ون اور ب و سک ایس میں تعلیمی عمل جاری ی ن ےشروع ہ ہ ے ہ ے ے۔ ہ ہ ہ

یں و جات ی ب معنی ۔ک سواالت ہ ے ہ ے ہ ے :ابتدائی تعلیم اور زبان

و جاتی ک میت اس امر س واضح ہابتدائی سطح پر زبان کی ا ہے ہ ے ہ ی زبان پر دیا جاتا اس ہے۔ابتدائی سطح پر در اصل سب س زیاد زور ہ ہ ے

ارتیں در ، پڑھن اور لکھن جیسی تمام م ، بولن ہکا سبب ی ک سنن ے ے ے ے ہ ہے ہ ارتوں پر ابتدائی سطح پر دیگر تمام یں اور ان م ارتیں ہاصل لسانی م ہ ہ ہمضامین ک مقابل میں زیاد زور دیا جاتا چنانچ ابتدائی سطح پر ہے۔ ہ ے ے

ہے۔زبان کا کردار ناقابل فراموش بن جاتا :ثانوی تعلیم اور زبان

میت اس حوال س مسلم ک ہثانوی سطح کی تعلیم میں زبان کی ا ہے ہ ے ے ہ ار میں ارتوں کی تحصیل ک بعد ثانوی سطح پر اظ ہبنیادی لسانی م ے ہ

تا یں ر ۔وسعت آن لگتی اب حروف اور الفاظ سازی پر عبور کافی ن ہ ہ ہے۔ ے ارتوں میں درخواست نویسی، خطوط نویسی، مکالم ہلکھائی کی م ہ

ارتیں زبان میں وسیع انی نگاری جیسی م ہنویسی ،مضمون نویسی اور ک ہ یں ۔دسترس کا تقاضا کرتی ہ

ونا قرات کی مزید ارت ک حوالی س اسباق کا وسیع ہپڑھن کی م ے ے ے ہ ے وتا اور بولن ک حوال س بھی محض اپنا تعارف ارت کا متقاضی ےم ے ے ے ہے ہ ہ

تا توقع کی جاتی ک ثانوی سطح کا طالب علم مختلف یں ر ہکافی ن ہے ۔ ہ ہ ےموضوعات پر قدر تفصیلی اور مدلل گفتگو کر سک اس عمل ک ے۔ ے

وتی ہے۔لی وسیع ذخیر الفاظ کی ضرورت ہ ۂ ے :اعلی سطحی تعلیم اور زبان

ہکالج اور یونیوررسٹی کی سطح پر بالعموم زبان ک مضامین پر زیاد ے یں دی جاتی طلبا عموما اپن اختیار کرد مضامین اور میدانوں ہتوج ن ے ۔ ہ ہ یں حاالنک اعلی سطح پر زبان کی ہک حوال س سنجید نظر آت ۔ ہ ے ہ ے ے ے و جاتی ک خوا میت کسی بھی دوسر درج س زیاد اس لی ہا ہ ہے ہ ے ہ ے ہ ے ہ

وتی ی ضرورت ار ک لی زبان کی رحال اظ و، ب ہمضمون کوئی بھی ہ ے ے ہ ہ ہ ون کا ے ن کوئی استاد موثر بولن کی صالحیت ک بغیر معیاری معلم ہ ے ے ہ ہے۔

ارت ک ےدعوی کر سکتا اور ن کوئی طالب علم تحریر و تقریر کی م ہ ہ ہے ہے۔بغیر اپنی بات پر تاثیر انداز میں بیان کر سکتا

میں تجزی و تقابل اور تحقیق و تنقید ک مراحل س ےاعلی سطح پر ے ہ ہ ار ک بغیر کسی بھی الفاظ اور موثر اظ وتا چنانچ وسیع ذخیر ےگزرنا ہ ۂ ہ ہے۔ ہ

و سکتا یں ۔میدان میں نمایاں کامیابی کا خواب شرمند تعبیر ن ہ ہ ۂ

۲لیکچر اردو زبان کی ابتدا

۔ تاریخی و لسانی پس منظر :۱لی تین بڑی بولی اور سمجھی ہاردو زبان جس آج دنیا کی پ ےےجان والی زبانوں میں شمار کیا جاتا آج س تین چار سو ہے ے

یں رکھتی تھی ون ک باوجود اپنی شناخت ن ۔سال قبل موجود ہ ے ے ہیں ک اردو کی ترویج میں کسی ن کسی ہاس میں کوئی شک ن ہ ہ

ہےطور مسلمانوں کا حص ناقابل فراموش لیکن اردو اپنی بدوی ہل اسالم س قبل بھی بر صغیر میں مختلف ےصورت میں ا ہ

۔بولیوں کی صورت میں بولی جاتی تھی تاریخی پس منظر :

ے۔مسلمان، بر صغیر میں تین اطراف س آئ ےند ک تجارتی تعلقات محمد بن قاسم کی فتح ل ےعربوں اور ا ہ ہ

و چک تھ ی۶۲۲ےسندھ س قبل کم و بیش ہ ء س قائم ے۔ ے ہ ےند میں دکن میں ماالبار ک ساحلوں پر ےتجارتی تعلق جنوبی ہ

وئ ے۔قائم ہے ء میں محمد بن قاسم سندھ ک راست بطور فاتح،۷۱۲ ے

نچ ان وا اور اس ک فوجی ملتان تک پ ے۔ندوستان میں وارد ہ ے ہ ہی مستقل ت سوں ن بعد ازاں بر صغیر میں ہمیں س ب ے ہ ے

۔سکونت اختیار کر لی ہبر صغیر میں آن وال سب س زیاد مسلمان فاتحین شمالی ے ے ےےند یعنی موجود پشاور اور بلوچستان کی پختون پٹی ک راست ے ہ ہ

ے۔آئ ند اور سندھ س آن وال ےاس اعتبار س دیکھا جائ تو جنوبی ے ے ہ ے ےند ہمسلمان اپن ساتھ عربی زبان ک اثرات الئ اور شمالی ے ے ےےس آن وال مسلمانوں ک ساتھ فارسی اثرات بر صغیر تک ے ے ےویں صدی نچ اور ی لسانی میل جول ساتویں صدی س بار ہپ ے ہ ے ہویں صدی ک آخر میں غوریوں ک مستقل وا بار ےتک پھیال ے ہ ہے۔ ہ

ندوستان پر۱۲۰۶حملوں اور قطب الدین کی حکومت ہ ء س ےادر شا ظفر و گئی جو ب ہباقاعد مسلمانوں کی حکومت قائم ہ ہ ہ

ی اردو ک نقوش اسی دور۱۸۵۷کی جال وطنی ےء تک قائم ر ۔ ہے۔میں ابھر کر سامن آئ ے

لسانی پس منظر :ندوستان شروع س متنو ع ےلسانی اعتبار س بات کی جائ تو ہ ے ے

ا و زبان جو بعد ازاں ہبولیوں اور زبانوں کا مرکز ر ہے۔ ہےبالخصوص فارسی اور عربی ک اثرات قبول کر ک اردو کا منبع ے

ند ک مختلف حصوں میں ےبنی، در اصل مختلف ناموں س ہ ے

۔بولی جاتی تھی زار سال قبل سکندر اعظم کی آمد ک وقت ےکم و بیش اڑھائی ہ

ندکی‘ جو بعد ازاں اری خط میں بولی جان والی ’ ہپوٹھو ے ے ہلوی‘ اور لی میں ’د الئی، تھوڑ س فرق س د ندکو‘ ک ہ’ ہ ے ے ے ہ ہ

ی بولی کچھ مزید التی تھی ی ہگجرات میں ’گجری یا گوجری‘ ک ۔ ہنچ کر’ دکھنی‘ ک نام س موسوم کی ےفرق س دکن میں پ ے ہ ے

۔جاتی تھی ی مقامی بولیاں فارسی ک ےاردو ک نقوش ابھرن لگ تو ی ہ ے ے ے

الن لگی ی ط ےاثرات سمیٹ کر ریخت اور پھر اردو معلی ک ہ ۔ ے ہ ے ہلی بار ت مشکل ک موجود اردو ک لی لفظ ’اردو‘ پ ہکرنا ب ے ے ہ ہ ہے ہ

وا ۔کب استعمال ہل اردو اپنا ت پ ےدلچسپ بات ی ک موجود نام ملن س ب ہ ہ ے ے ہ ہ ہے ہ۔جداگان تشخص قائم کر چکی تھی لفظ ’اردو‘ بمعنی’ زبان ہ

‘ اور’ بازار‘ ون س قبل بمعنی’ لشکر‘،’ لشکر گا ہ‘استعمال ے ے ہو چکا تھا ۔مستعمل ہ

ےمحققین کی تحقیقات ک مطابق لفظ’ اردو‘ بمعنی زبان سبمدانی مصحفی ن کم و بیش ل معروف شاعر غالم ےس پ ہ ے ہ ے

ےء میں استعمال کیا اپن دعوی ک ثبوت ک لی محققین۱۷۸۱ ے ے ے ۔یں: ہمصحفی ک درج ذیل شعر کا حوال دیت ے ہ ےم ن سنی میر و مرزا کی ہےخدا رکھ زباں ے ہ ے

ماری م ا مصحفی اردو یں کس من س ہےک ہ ے ہ ے ہ ہےمنقول شعر بذات خود اس امر پر دال ک ’اردو‘ کا نام پان ہ ہے ہ

و چکا تھا ۔س قبل بھی اردو زبان میں ادبی کاوشوں کا آغاز ہ ے

ے اردو کی پیدائش ک متعلق ابتدائی آرا:۲ ۔ہاردو زبان ک متعلق تحقیقی و لسانی بنیادوں پر نظری سازی کا ے

ہآغاز بیسویں صدی کی دین البت اردو ادیبوں اور ابتدائی ہے۔ےمحققین ک بیانات میں اردو ک آغاز ک متعلق ابتدائی آرا مل ے ے

یں ۔جاتی ہار‘ ‘:۱ لوی ’’باغ و ب ہ میر امن د ہ ۔

لوی ن معروف فارسی ےفورٹ ولیم کالج ک تحت میر امن د ہ ےار‘ ک عنوان س اردو ار درویش\'‘کا ’باغ و ب ےداستان ’قص چ ے ہ ہ ہ

ےترجم کیا تو اس ک دیباچ میں اردو کی پیدائش ک متعلق ہ ے ہا: وئ ک ار خیال کرت ہاظ ے ہ ے ہ

ے’’جب اکبر بادشا تخت پر بیٹھ تب چاروں ملکوں س قوم، ے ہ قدر دانی اور فیض رسانی، اس خاندان الثانی کی سن کر

ر ایک کی گویائی اور بولی وئ لیکن ہحضور میں آ کر جمع ے۔ ہ، سودا ، آپس میں لین دین کرت ون س ےجدا جدا تھی اکٹھ ے ے ہ ے ۔

‘‘ وئی ، ایک زبان اردو مقرر ۔سلف ، سوال و جواب کرت ہ ےہمیر امن کی منقول رائ اس امر کی طرف اشار کرتی ک ہے ہ ے ہ

ور پکڑا ویں صدی ک نصف آخر میں ظ ۔اردو ن سول ہ ے ہ ے۔ سر سید احمد خان ’’آثار الصنعادید‘‘: ۲

لی کی تاریخی لوی ک بعد سر سید احمد خان ن د ہمیر امن د ے ے ہےعمارتوں پر ’’آثار الصنعادید‘‘ ک نام س کتاب لکھی تو اردو ےار کرت ےک آغاز و اررتقا پر بھی قلم اٹھایا اپن خیاالت کا اظ ہ ے ۔ ے

وں ن لکھا: ےوئ ان ہ ے ہر میں وا، اس وقت ش اں بادشا اب الدین شا ج ہ’’ جبک ش ہ ہ ہ ہ ہ ہوا جب آپس میں معامل ہتمام ملکوں ک لوگوں کا مجمع ۔۔۔ ہ ے

، ، ناچار ایک لفظ اپنی زبان کا، دو لفظ اس کی زبان ک ےکرت ےے۔تین لفظ دوسر کی زبان ک مال کر بولت اور سوداسلف لیت ے ے ےہرفت رفت اس زبان ن ایسی ترکیب پائی ک خود بخود ایک نئی ے ہ ہ

‘‘ و گئی ۔زبان ہویں صدی ہسر سید کا ی بیان اس امر کی غمازی کرتا ک ستر ہ ہے ہ

اں کی آمد پر دلی میں جمع اب الدین شا ج ہک ربع دوم میں ش ہ ہ ےہون وال اجتماع ک نتیج میں روز مر ضروریات کی تکمیل ے ے ے ے ہ

ون وال تبادل خیال ک لی وجود میں آن والی زبان ےکی خاطر ے ے ۂ ے ے ہ۔رفت رفت اردو کی صورت اختیار کر گئی ہ ہ

محمد حسین آزاد ’’آب حیات‘‘ :ہموالنا محمد حسین آزاد ن شعرائ اردو کا جدید تذکر مرتب ے ے

وں ن بھی اپنی تصنیف ک آغاز میں اردو زبان کی ےکیا تو ان ے ہ

ا: ار خیال کیا اور ک ہپیدائش پر اظ ہور ک کس طرح اردو ن ظ ہ’’ایک دن میں اسی خیال میں تھا ے ہ ۔۔۔

انی بازار میں پھرتا مل شعرا وا ک ایک بچ شا ج تعجب ے۔پکڑا ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔اس اٹھا لیں اور ملک سخن میں پال کر پرورش کریں انجام ے

ی ملک کی تصنیف و تالیف پر نچ ک و اں تک پ ہکو نوبت ی ہ ے ہ ہ ‘‘ و جائ ے۔قابض ہ

ےآزاد کا مذکور بیان بھی سر سید ک منقول باال بیان س ہ ے ہانی بازار میں چلتی پھرتی اردو ہمماثلت رکھتا گویا شا ج ہ ہے۔۔وقت گزرن ک ساتھ ساتھ موجود صورت اختیار کر گئی ہ ے ےیں یں وئ بھی مکمل ن وت ۔منقول باال تمام بیانات درست ہ ہ ے ہ ے ہ ہ

د میں اپن نقوش اں ک ع وتا ک اکبر اور شا ج ےسوال ی پیدا ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ ہوئی؟ اں اور کب ہپکڑن والی اردو زبان پیدا ک ہ ے

ےاس سوال کا جواب دین کی کوشش بعد ک ادبی اور لسانی ےےمحققین ن کی اور بیسویں صدی میں اردو کی پیدائش ک ے

ے۔حوال س درجنوں نظریات معرض اشاعت میں آئ ان میں ے ےم نظریات کا اجمالی جائز ذیلی سطور میں لیا گیا ہے۔س چند ا ہ ہ ے

اشمی: دکن میں اردو:۳ ہ نصیر الدین ۔ہبیسویں صدی میں اردو کی پیدائش ک حوال س باقاعد ے ے ے

ل اپن اشمی ن سب س پ وا تو نصیر الدین ےتحقیقات کا آغاز ے ہ ے ے ہ ہہتحقیقی مقال باعنوان ’’دکن میں اردو\" میں دعوی کیا ک اردو ہوں ن اپن دعوی وئی ان ند یعنی دکن میں ےکی والدت جنوبی ے ہ ۔ ہ ہ

ا وں ن ک ند س تعلقات کو قرار دیا ان ل ہکی بنیاد عربوں ک ا ے ہ ۔ ے ہ ہ ےل دکن میں ماالبار ک ےک عربوں ک تعلقات سب س پ ے ہ ے ے ہ

وئ ے۔ساحلوں پر آن وال عربوں ک ذریع استوار ہ ے ے ے ےل ساتویں صدی ک یں پ ےمحمد بن قاسم کی فتح سندھ س ک ے ہ ہ ےےربع اول میں عرب تجارتی اغراض س ماالبار ک ساحلوں پر ےاشمی ن اس بنیاد پر دعوی کیا ک ہآن لگ تھ نصیر الدین ے ہ ے۔ ے ے

ہےاردو در اصل اس مخلوط زبان کی ترقی یافت شکل جس میں ہے۔عرب اور دکنی تاجر آپس میں گفتگو کرت تھ ے

ند س سب س ل ےی درست ک عربوں ک تجارتی تعلقات ا ے ہ ہ ے ہ ہے ہوئ لیکن دکنی زبان دراوڑی ل اسی راست س استوار ےپ ہ ے ے ے ہ

ہخاندان س اور عربی سامی النسل زبان جبک اردو کو ہے۔ ہے ےہآریائی خاندان س منسوب کیا جاتا اس لی ی تو تسلیم کیا ے ہے۔ ے

م و گا تا وا ہجا سکتا ک اس تعلق س چند الفاظ کا تبادل تو ہ ہ ہ ے ہ ہے ےصرف اس تجارتی تعلق س کسی نئی زبان کی پیدائش کا

وتا یں ۔نظری مبنی بر حقیقت محسوس ن ہ ہ ہےاگر اس دعوی کو مان لیا جائ تو اردو پر عربی زبان ک اثرات ے

یں ک م دیکھت ی تھ جبک ون چا ہدیگر زبانوں س زیاد ہ ے ہ ہ ے۔ ے ہ ے ہ ہ ےےاردو کسی بھی دوسری زبان ک مقابل میں فارسی اور پنجابی ے

ےس متاثر چنانچ نصیر الدین کا دعوی اردو ک ارتقا ک ے ہ ہے۔ ے، اردو کی ابتدا ک ےحوال س تو درست تسلیم کیا جا سکتا ہے ے ے

یں ۔تناظر میں ی نظری درست ن ہ ہ ہ

۔ حافظ محمود شیرانی: پنجاب میں اردو :۴اشمی ک مذکور نظری ک پانچ سال بعد ےنصیر الدین ہ ہ ے ء۱۹۲۸ہ

ہمیں حافظ محمود شیرانی ن تاریخی اور لسانی بنیادوں پر ی ےہے۔ثابت کیا ک اردو کا مولد در اصل پنجاب اپنی کتاب ’’پنجاب ہ

وں ن اپن اس دعوی کو ثابت کرن ک لی ےمیں اردو‘‘میں ان ے ے ے ے ہت س تاریخی اور لسانی حوال جات دی ے۔ب ہ ے ہ

لو : ہتاریخی پےتاریخی حوال س اپن دعو کو ثابت کرن ک لی حافظ ے ے ہ ے ے ے

ند ل ا ک اگر اردو کی پیدائش کو مسلمانوں اور ا ہصاحب ن ک ہ ہ ہ ے، تو یاد رکھنا ہےک آپسی تعلقات س موسوم قرار دینا ط ے ے ے

ند س آئ اور پنجاب ی ک سب س زیاد حمل آور شمالی ےچا ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہےس

نچ چنانچ اس امر کو ند تک پ وئ وسطی اور جنوبی ہوت ے۔ ہ ہ ے ہ ے ہند تک ند س وستی یں کیا جا سکتا ک و شمالی ہنظر انداز ن ے ہ ہ ہ ہ

نچت کوئی مخلوط زبان ضرور اپن ساتھ ل کر گئ نچت پ ےپ ے ے ے ہ ے ہوں گ ے۔وں گ جس میں و آپس میں گفتگو کرت ہ ے ہ ے ہ

ےتاریخی حوال س اپن دعوی کی حمایت میں حافظ محمود ے ےا: ہشیرانی ن ک ے

یں بلک و مسلمانوں ک ساتھ لی کی قدیم زبان ن ے’’اردو د ہ ہ ہے ہ ہلی جرت کر ک د لی جاتی اور چونک مسلمان پنجاب س ہد ے ہ ے ہ ہے۔ ہ

یں اس لی ضروری ک و پنجاب س کوئی زبان اپن ےجات ے ہ ہ ہے ے ہ ےوں ۔ساتھ ل کر گئ ہ ے ے

وتا ک ہحافظ صاحب کا ی دعوی اس لی درست معلوم ہے ہ ے ہوا ایک ندوستان میں داخل ۔محمود غزنوی پنجاب ک راست ہ ہ ے ے

ون وال ان حملوں ک نتیج میں غزنی ےزار عیسوی میں ے ے ے ہ ہور میں تعینات کی اس ک بعد مختلف ےخاندان ن اپن گورنر ال ے۔ ہ ے ے

وت ر باآلخر ہے۔حمل آور اسی راست س بر صغیر میں وارد ے ہ ے ے ہلی میں باقاعد مسلمان۱۲۰۶ ہء میں قطب الدین ایبک ن د ہ ے

ےحکومت کی بنیاد ڈالی دو سو چھ سال ک اس طویل عرص ے ۔ل پنجاب ک درمیان رابط کی ےمیں پنجاب میں مسلمانوں اور ا ے ہنچت جدید صورت نچت پ لی پ و گی جو د ےکوئی تو مخلوط زبان ہ ے ہ ہ ہ

۔اختیار کر گئیلو : ہلسانی پ

وئ ےاپن دعوی کی حمایت میں لسانی حوال س بات کرت ہ ے ے ے ےا: ہحافظ شیرانی ن ک ے

ندوستان کی دیگر یں ک اردو اور پنجابی میں ہ’’اس میں شک ن ہ ہہے۔زبانوں ک مقابل میں قریب ترین مماثلت ان کی صرف و ہ ے

م مطابقت اور ساٹھ فی م قواعد و مسائل میں با ہےنحو اور ا ہ ہ‘‘ یں ۔صدی س زیاد الفاظ ان میں مشترک ہ ہ ے

ہپنجابی اور اردو کا موازن کیا جائ تو حافظ شیرانی کا مذکور ے ہوتا کیونک اردو اور پنجابی کی ہنظری قرین قیاس معلوم ہے ہ ہ

صرفی ترکیب سازی اور نحوی ساخت میں بال کی مماثلت پائیہے۔جاتی

۔ سید سلیمان ندوی: سندھ میں اردو:۵ےء میں سید سلیمان ندوی ن ’’نقوش سلیمانی‘‘ ک عنوان۱۹۳۹ ے

ےس اپن تحقیقی مقاالت کا ایک مجموع شائع کیا جس ک چند ہ ے ےوں ن اردو کی پیدائش پر بھی کالم کیا ۔مقاالت میں ان ے ہ

یں سندھ ہندوی صاحب ن دعوی کیا ک اردو دکن یا پنجاب س ن ے ہ ےےس ان ک دعوی کی بنیاد محمد بن قاسم کی فتح سندھ ہے۔ ے

ا: ۷۱۲ وں ن ک ہء اس بنیاد پر ان ے ہ ہے۔یول یں اس کا ت م آج اردو ک ی ک جس ہ’’قرین قیاس ی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہے ہ

و گا‘‘ وا ہوادی سندھ میں تیار ہی دعوی م اپن ایک اور مضمون میں ندوی صاحب ن اپن ہتا ے ے ے ہ

وئ کمزور کر دیا: ت ےکو ی ک ہ ے ہ ہ ہ’’ی )اردو( مخلوط زبان سندھ،گجرات، اودھ، دکن، پنجاب اور

ر صوب میں الگ ر جگ کی صوب وار زبانوں س مل کر ہبنگال، ہ ے ہ ہ ہوئی ۔الگ پیدا ہ

ر اگر ان ک آخر الذکر بیان کو درست مان لیا جائ تو ان ےظا ے ہے ہو جاتا اسی تصادم ک باعث ےکا اول الذکر دعوی از خودزائل ہے۔ ہو ی کا شکار ہسید سلیمان ندوی کی لسانی تحقیقات عدم توج ہ

۔گئیں

ے اردو کی پیدائش ک متعلق لسانی نظریات :۶ ۔ےاب تک ک بیان کرد نظریات میں اردو کو کسی ن کسی عالق ہ ہ ے

ہس منسوب کیا گیا جدید لسانیات دانوں ن دعوی کیا ک ے ۔ ےیں ک زبان کسی خاص عالق میں جنم ل ے۔ضروری ن ے ہ ہ

یں اسی لی اردو کی ےزبانیں ،زبانوں ک بطن س جنم لیتی ۔ ہ ے ےوئ عالقائی مباحث کی بجائ ی دیکھنا ہپیدائش پر بات کرت ے ے ہ ے

ی ک اردو ن کس زبان ک بطن س جنم لیا ۔چا ے ے ے ہ ے ہہایس جدید لسانی نظری سازوں میں ڈاکٹر شوکت سبز واری ے

ہے۔اور ڈاکٹر مسعود حسین خاں کا نام نمایاں ڈاکٹر شوکت سبز واری: ’’اردو زبان کا ارتقا‘‘:

ےڈاکٹر شوکت سبز واری ن ’’اردو زبان کا ارتقا‘‘ میں دعوی کیا : ہک

میں ہ’’قیاس کیا جا سکتا ک ی )اردو( میرٹھ اور اس ک نواح ے ہ ہ ہے

ہے۔۔۔بولی جاتی تھی پالی اس کی ترقی یافت اور معیاری شکل ہ ۔‘‘ ہے۔اردو اور پالی کا منبع ایک

ہےقطع نظر اس امر س ک اردو اور پالی زبانوں کا منبع ایک یا ہ ےوتا ک کیا میرٹھ ک نواح میں بولی جان یں، سوال ی پیدا ےن ے ہ ہے ہ ہ ہ ہوالی زبان اور موجود اردو میں صرفی و نحوی مماثلت نظر

ہے۔آتی ےاس سوال کا جواب تالش کرن پر پت چلتا ک اردو میرٹھ ک ہ ہے ہ ے

ہےنواح میں بولی جان والی اس بولی س قریب تر ضرور جو ے ےےبذات خود پنجابی س قریبی مماثلت رکھتی اس اعتبار س ہے۔ ے

ہے۔حافظ شیرانی ک نظری کو تقویت ملتی ہ ے ہڈاکٹر مسعود حسین خاں: ’’مقدم تاریخ زبان اردو‘‘: ےشوکت سبز واری کی طرح ڈاکٹر مسعود حسین خاں ن بھی

لی اور اس ک گرد و نواح میں بولی ےاردو زبان کو کم و بیش د ہہجان والی بولیوں میں تالش کرن کی کوشش کی اس حوال ۔ ے ے

ا: وں ن ک ہس ان ے ہ ےلی س قبل زبان کا جو کینڈا تھا و ن تو ہ’’مسلمانوں کی فتح د ہ ے ہد کی قدیم اپ بھرنش، ہبرج بھاشا ن کھڑی بولی، بلک اس ع ہ ہ ہے

وئی زبان جس پر راجستھانی کا اثر ہےروایات میں جکڑی ہ‘‘ ہے۔نمایاں

ڈاکٹر مسعود راجستھانی اثرات کی حامل جس اپ بھرنش )ایکلی ک گرد و یں و بھی اول تو د ےمقامی بولی( کا تذکر کر ر ہ ہ ہ ہے ہ

ہنواح میں بولی جاتی تھی اور دوم چونک راجستھانی پر بذاتیں اس لی اس مبین بولی پر بھی ہخود پنجابی ک اثرات نمایاں ے ہ ے

وں گ ی اثرات ے۔ی ہ ہرحال جدید لسانیات دانوں ک لسانی نظریات بھی ایک تو ےب ہ

و سک اور دوسرا کسی ن کسی طور ر ن ہعالقایت س ب ب ے ہ ہ ہ ہ ے ےہان نظریات میں پنجابی یا اس س متاثر زبانوں کی چھاپ نظر ے

ہے۔آتی ا جا سکتا ک اب تک منظر عام پر آن وال تمام ےچنانچ ک ے ہ ہے ہ ہ

ہنظریات میں حافظ محمود شیرانی ک نظری کو فوقیت حاصل ےہے۔

۳لیکچر اردو زبان و ادب کا ارتقا

۔ اردو کا ابتدائی دور:۱ا جائ یا بیرونی حمل آوروں کی ہاردو کو خالصتا بر صغیر کی زبان ک ے ہیں ک اردو ک فروغ اور ، اس امر میں کوئی شک ن ےفتوحات کا ثمر ہ ہ ہ

ہے۔جداگان تشخص کی تشکیل میں مسلمانوں کا حص ناقابل فراموش ہ ہہاردو زبان و ادب پر فارسی اور عربی ک اثرات اس حقیقت کا من بولتا ے

یں اثرات کا شاخسان تھا ک انیسویں صدی ل اسالم ک ان یں ا ہثبوت ہ ہ ے ہ ۔ ہندو اردو کو مسلمانوں کی نمائند زبان تصور کرن ےک نصف آخر س ہ ہ ے ے

ے۔لگ تھ ےو ہاردو زبان ک ارتقا پر طائران نظر ڈالن س بھی ی حقیقت عیاں ہ ے ے ہ ے

اس سلسل میں ہجاتی ک مسلمانوں ن بطور خاص اردو زبان کو اپنایا ۔ ے ہ ہےوں ن یں جن ےان صوفیا اکرام کی کاوشیں فی الحقیقت قابل ستائش ہ ہ

ار بنایا ۔اپنی تعلیمات ک پھیالو اور تبلیغ اسالم ک لی اردو کو وسیل اظ ہ ۂ ے ے ےوں ل ان صوفیاکرام کی خانقا یں ک اردو سب س پ م دیکھت ہچنانچ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

ہے۔ی میں پروان چڑھتی ہل شاعر حضرت امیر خسرو بھی ایک صوفی کامل ا�اردو زبان ک پ ے ہ ے

ی کو چنا وں ن اپن عارفان کالم ک لی اردو ۔تھ ان ہ ے ے ہ ے ے ہ ے۔ل نثر نگار دکن ک معروف صوفی خواج بند نواز ہاسی طرح اردو ک پ ہ ے ے ہ ے

لی بی رسال ’’معراج العاشقین‘‘ اردو کی پ یں ان کا مذ ہگیسو درا ہ ہ ۔ ہ اہے۔نثری تصنیف

ہء میں شمس العشاق شا میراں جی کا رسال ’’خوب ترنگ‘‘ بھی۱۴۹۶ ہی مثال اسی طرح شیخ عین الدین گنج العلم ک تین ےایک ایسی ہے۔ ہ

یں بی رسال بھی ابتدائی اردو نثر کی مثالیں ۔مذ ہ ے ہل صوفیا کرام ن فضیلت بخشی اور ےگویا اردو زبان کو سب س پ ے ہ ے

ج اور زبان کا کینڈا صوفیا اکرام کی تعلیمات ک نتیج ہمقامی لب و ل ے ہ ہو ا تو اردو کا روپ دھار گیا ۔میں مشرف با اسالم ہ

ویں صدی میں :۲ ہ اردو زبان و ادب ستر ۔ےآج س چار ساڑھ چار سو سال قبل ک اردو زبان و ادب ک نمونوں ے ے ے

ا وتا اسی لی ک ی ہکا مطالع کیا جائ تو ان پر اردویت کا گمان کم ے ہے۔ ہ ہ ے ہمیت اب اردو کی ا ویں صدی ک سرمای ویں اور ستر ہجا سکتا ک سول ۂ ے ہ ہ ہ ہے

ی ر گئی قدیم الفاظ اور غیر مانوس ہے۔محض تاریخی نوعیت کی ہ ہےامالئی طریق ک باعث ان نمونوں میں آج ک قاری کو کوئی تاثیر نظر ےیں آتی اس ک باوجود اردو زبان و ادب ک ارتقائی عمل س آشنائی ےن ے ے ۔ ہ

ہے۔ک لی ان نمونوں س تعارفی آشنائی ضروری ے ے ےدکن کی شعری روایت :

م اں کی دو ا ال مرکز دکن و ہاردو ک شعری ادب کا سب س پ ہ ہے۔ ہ ے ےل اردو کو پنپن کا موقع ےریاستوں، گولکنڈا اور بیجا پور میں سب س پ ے ہ ے

۔مال ویں صدی ک آغاز میں ویں صدی ک نصف آخر اور ستر ےدر اصل سول ہ ے ہ

ی خاندانوں کی ی اور بیجا پور میں عادل شا ہگولکنڈا میں قطب شا ہہحکومت تھی اور ان ک فرما نروا بذات خود شاعر تھ چنانچ دربار ے۔ ے

ی وج ک دکن شعری روایت کا م مقام حاصل تھا ی ہمیں شعرا کو ا ہے ہ ہ ۔ ہال مرکز بن کر ابھرا ۔سب س پ ہ ے

م شعرا میں غواصی، نصرتی، کمال خاں رستمی، نظامی، ہاس دور ک ا ےےمقیمی اور مشتاقی جیس شعرا کا نام لیا جا سکتا ان شعرا ک ہے۔ ے

وں ن یں تھا چنانچ ان ےسامن اردو شاعری کا کوئی مروج نمون ن ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ےےفارسی شعری روایت ک اتباع میں مقامی الفاظ کی گھالوٹ س نیا ے

نگ ایجاد کیا ۔اسلوب اور آ ہہشعری روایت میں اس دور کا سب س بڑا نام قلی قطب شا )متوفی ے

ال۱۶۱۱ ہء( جس اپنی زود گوئی اور تخلیقی طبع کی بدولت اردو کا پ ے ہے۔ون کا اعزاز بھی حاصل ہے۔صاحب دیوان شاعر ے ہ

ی کا نام آتا ہے۔نثری میدان میں اس دور ک واحد ادبی نثر نگار مال وج ہ ےون ک ساتھ ساتھ ایک صاحب اسلوب نثر ی ایک قادر الکالم شاعر ےوج ے ہ ہ

وا اس ن ےنگار بھی ثابت ۔ ء میں فارسی داستان گو فتاحی نیشا۱۶۳۵ہۂپوری کی داستان ’’دستور العشاق‘‘ک خالص ’’قص حسن و دل‘‘ کو ہ ےی کا مترجم متن آج ک ے’’سب رس‘‘ ک نام س اردو میں ڈھاال وج ہ ہ ۔ ے ے

ی اجنبی اسلوب اپن دور وتا لیکن ی ےقاری کو بالکل اجنبی معلوم ہ ہے۔ ہایت تخلیقی مثال تھی ۔کی ن ہ

ویں صدی میں اردو ادبی اعتبار س اپنی جداگان حیثیت ہالمختصر، ستر ے ہ

ارا ل دکن ن اس س ہاختیار کرن لگا اور اس سلسل میں سب س پ ے ے ے ہ ے ہ ےون کا ےدیا اسی لی دکن کو اردو کی ادبی روایت میں اولین مرکز ہ ے ۔

ہے۔اعزاز حاصل

د زریں )میر و سودا کا دور(۳ ہ اردو شاعری کا ع ۔ےاردو شاعری دکن س نکل کر ولی دکنی اور سراج اورنگ آبادی جیس ے

ویں صدی نچی اٹھار لی پ ویں صدی ک ساتھ د ہشعرا کی بدولت اٹھار ۔ ہ ہ ے ہی دیکھت لی کا دور کیا تو دیکھت ائی میں ولی دکنی ن د لی د ےکی پ ہ ے ہ ہ ے ہ ہلی کی گلی گلی میں گونجن لگی دوسری ۔ان کی عشقی شاعری د ے ہ ہ

ےطرف سراج اورنگ آبادی ن اپن انداز میں اردو شاعری کو آگ بڑھایا ے ےند ویں صدی تک شمالی ہیوں دکن میں پروان چڑھن والی شاعری اٹھار ہ ے

نچ گئی ۔پ ہ، بیس ہولی اور اورنگ آبادی ک بعد اردو شاعری پر کم و بیش پندر ےا یعنی اردو شعرا ن شعوری طور پر ام کا رنگ غالب ر ےسال تک ای ۔ ہ ہ

۔ایسی شاعری کی جس میں ایک س زائد معنی نکال جا سکیں نیز ے ےرائی س زیاد لفظی بازی گری ہایسا اسلوب اختیار کیا گیا جو معنوی گ ے ہر جان جاناں اور حاتم جیس شعرا ن اس منفی ےکا نمون تھا مرزا مظ ے ہ ۔ ہ

۔رجحان ک خالف آواز اٹھائی اور اردو شاعری کی اصالح کی ان کی ان ےےکاوشوں ک نتیج میں اردو شعر و ادب میں ایسا انقالب آیا ک ان ک ہ ے ےم عصروں ن اردو شاعری کو کسی بھی ےبعد میر و سودا اور ان ک ہ ےےعالمی معیاری ادبی سرمائ ک بالمقابل ال کھڑا کیا اسی عظمت ک ۔ ے ے

ا جاتا د زریں ک ہاعتراف میں میر و سودا ک دور کو اردو شاعری کا ع ہ ےہے۔

م شعرا کا عرص حیات ہہچونک میر اور سودا سمیت اس دور ک تمام ا ہ ے ہےء ک درمیان بنتا اس لی میر و سودا کا دور زمانی۱۸۱۰ےء س۱۷۲۰ ہے ے

ہے۔ء تک محیط قرار دیا جا سکتا اس کا۱۸۱۰ےء س۱۷۴۰ےاعتبار س ون شعرا ن ائی میں پیدا ویں صدی کی تیسری د ےسبب ی ک اٹھار ے ہ ہ ہ ہ ہے ہ

و گا ۱۷۴۰متوقع طور پر ۔ء تک شعری میدان میں قدم رکھا ہیں میر ن ےمیرتقی میر اور مرزا رفیع سودا بال شب اس دور ک امام ۔ ہ ے ہ

ر معروف صنف شعر میں طبع آزمائی کی البت اردو غزل کو ہیوں تو ہیں اپنی اس عظمت کا علم بھی وں ن ناقابل تقلید معیار عطا کیا ان ہان ۔ ے ہ

ا: وں ن ایک مرتب ک ی وج ک ان ہتھا ی ہ ے ہ ہ ہے ہ ہ ۔وا وں میں چھایا ہسار عالم پ ہ ہ ے

وا ہمستند مرا فرمایا ہے

ےدوسری طرف مرزارفیع سودا ن بھی مختلف اصناف شام لیا جا سکتاے صف دوم ک ی شعرا بھی اپن میدان میں خاصی تخلیقیت ک حامل ے ہ ے ہے۔

ےتھ لیکن اول الذکر چار شعرا کی عظمت اپن دور ک باقی شعرا ک ے ے ےنا گئی عر میں طبع آزمائی کی لیکن ان کی تخلیقیت ک ےکماالت کو گ ۔ ہ

ر قصید گوئی میں ابھر کر سامن آئ اور تمام ناقدین متفق ےاصل جو ے ہ ہےیں ک سودا ن اردو قصید کو فارسی قصید ک برابر ال کھڑا کیا اپن ۔ ے ہ ہ ے ہ ہ

ا: وئ سودا ن ک ہاسی افتخار کا بیان کرت ے ے ہ ےانوری، سعدی و خاقانی و مداح ترا

یں زیر فلک طبل و علم چاروں ایک ہرکھت ےیں درد ن اردو کی م شاعر ےخواج میر درد اسی دور ک ایک اور ا ۔ ہ ہ ے ہ

ل بھی اردو ےمتصوفان روایت کو زند کیا ی درست ک ان س پ ہ ے ہ ہے ہ ۔ ہ ہ ےشاعری میں عشق حقیقی کا بیان مل جاتا تھا مگر جس شد و مد سل مفقود تھا چنانچ ہدرد ن صوفیان موضوعات کا پرچار کیا، ان س پ ۔ ے ہ ے ہ ے

ا جاتا ہے۔میر درد کو اردوشاعری کی صوفیان روایت کا باوا آدم ک ہ ہ۔میر حسن ن مثنوی نگاری ک میدان میں کمال دکھایا ان کی مثنوی ے ے

ہے۔سحر البیان بال شب جادوئی اسلوب کی حامل ہر دو ہگویا میر و سودا ک دور میں اردو شاعری موضوعی اور فنی ے

ےاعتبارات س بلندیوں کو چھو گئی اس دور ک دیگر شعرا میں انعام ۔ ےےالل خاں یقین، قائم چاند پوری، میر اثر اور میر سوز جیس قادرا لکالم ہہشعرا کا نام لیا جا سکتا ی شعرا بھی اپنی تخلیقیت اور قادر الکالمی ہے۔

ہمیں کسی س کم ن تھ مگر حقیقت ی ک ان کی عظمت کو اول ہے ہ ے ہ ےنا گیا ۔الذکر چار عظیم شعرا کی بلند نوائی اور ادبی شکو گ ہ ہ

۔ فورٹ ولیم کالج: اردو نثر کا نقش اول :۴ویں صدی س ےاگرچ شاعری کی طرح اردو نثر کی تاریخ بھی سول ہ ہ

و جاتی لیکن انیسویں صدی ک طلوع س قبل اردو نثر محض ےشروع ے ہے ہی ی زندگی ارتقائی عمل س گزرتی ر ۔ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر ہ ے ہ

ٹ کر ادبی میدان میں صرف مال ویں صدی میں صوفیا کرام س ہستر ے ہی ایسی مترجم تصنیف جس ادبی نثر کی ی کی ’’سب رس‘‘ ےوج ہے ہ ہ ہ

ہے۔مثال ک طور پر پیش کیا جا سکتا ےوتی یں ویں صدی بھی اس اعتبار س زیاد زرخیز ثابت ن ۔اٹھار ہ ہ ہ ے ء۱۷۳۷ہ

ۃمیں فضل علی فضلی ن مال واعظ حسین کاشفی کی کتاب ’’روض ےدا‘‘کا اردو ترجم کیا جبک میر عطا حسین خاں تحسین ن فارسی ےالش ہ ۔ ہ ہ

ار درویش ‘‘کو ہزبان میں لکھ گئ ’’قص چ ہ ے ء میں ’’نو طرز۱۷۷۵ے

۔مرصع‘‘ک عنوان س اردو زبان میں ڈھاال ے ےویں ہان ادبی مثالوں ک عالو قرآن پاک ک ابتدائی تراجم اور اٹھار ے ہ ے

ائی میں ڈاکٹر جان گلکرسٹ کی لغات اور اردو زبان ہصدی کی آخری دہک قواعد پر ایک کتابچ جیسی غیر ادبی تصانیف کی بدولت اردو نثر ے

ی ست آگ بڑھتی ر ست آ ۔آ ہ ے ہ ہ ہ ہندوستان پر حکومت کی باقاعد ویں صدی ک اواخر تک انگریز ہاٹھار ہ ے ہ

ہتیاری کرن لگ تھ اس سلسل میں و ی جانت تھ ک کسی بھی قوم ے ے ہ ہ ہ ے۔ ے ےذیب و ثقافت کو جاننا اور ہپر حکومت ک لی اس کی زبان و ادب اور ت ے ے

ےسیکھنا از حد ضروری چنانچ انگلستان س آن وال انتظامی ے ے ہ ہے۔ذیب ندوستانی ت یں ہافسران اور فوجیوں کو اردو زبان سکھان اور ان ہ ہ ے

ہس آشنا کرن ک لی انگریزوں ن کلکت میں ے ے ے ے ء میں فورٹ ولیم۱۸۰۰ےندوستانی ک سربرا ہکالج ک نام س ایک ادار قائم کیا اس ک شعب ے ہ ۂ ے ۔ ہ ے ے

ےڈاکٹر جان گلکرسٹ تھ اگرچ اس ادار کا اصل مقصد محض ہ ے۔ذیب س متعارف کروانا تھا لیکن ندوستانی زبانوں اور ت ےانگریزوں کو ہ ہال ہگلکرسٹ کی ذاتی دلچسپی ک باعث فورٹ ولیم کالج اردو نثر کا پ ے

۔مرکز بن گیا ل مغرب کو زبان اردو سکھان ک لی قواعد اردو ک ےگلکرسٹ ن ا ے ے ے ہ ے

ت سی فارسی، عربی اور سنسکرت ہکتابچوں ک ساتھ ساتھ ب ے۔داستانوں اور غیر افسانوی کتب کا اردو ترجم کروایا اس مقصد کی ہی مختلف ہخاطر اس ن مترجمین کی ایک جماعت بنائی جس کا کام ے

۔زبانوں کی معیاری نثر کو اردو میں منتقل کرنا تھا ی دیکھت و اردو نثر جس میں گزشت دو سو سال میں ہچنانچ دیکھت ہ ے ہ ے ہ

ےدرجن بھر معیاری کتب تالش کرنا بھی محال تھا، اردو نثر ک مثالیم ترین بات ی ک فورٹ ولیم کالج ہنمونوں س بھر گئی سب س ا ہے ہ ہ ے ۔ ے

م کر دیا یوں ۔ک نثر نگاروں ن آئند ک مصنفین ک لی ایک معیار فرا ہ ے ے ے ہ ے ےوا جس کی اساس سادگی و سالست اور نفس ہجدید اردو نثر کا آغاز

ار پر تھی ۔مضمون ک آسان اور ب تکلف اظ ہ ے ےیں میرامن کی لوی ۔فورٹولیم کالج ک معرو ف ترین نثرنگارمیرامن د ہ ہ ے

یں انک عالو ار‘‘ اور’’ گنج خوبی‘‘ انکی یادگار ہدوکتابیں ’’باغ وب ے ۔ ہ ہادر علی انی‘‘ اور’’آرا ئش محفل‘‘،میرب ہحیدربخش حیدری کی ’’توتاک ہر علی وال کی ’’بیتال ندی‘‘، مظ ہحسینی کی’’ نثربینظیر‘‘ اور’’اخالق ہ‘‘ ، فورٹ ہپچیسی‘‘ اور خلیل علی خاں اشک کی ’’داستان امیر حمز

یں ۔ولیم کالج کی قابل صد ستائش یاد گاریں ہ

۔ اردو زبان و ادب: انیسویں صدی میں :۵و چکا تھا نچت اردو ادب اپن پاؤں پر کھڑا نچت پ ۔انیسویں صدی تک پ ہ ے ے ہ ے ہم کر دیا جس پر ولی اور ان ہشعری روایت کا آغاز دکنی شعرا ن فرا ے

۔ک جاں نشینوں ن ایک مضبوط عمارت تعمیر کی بعد ازاں میر و ے ےم عصروں ن اردو کی شعری روایت کو امر کر دیا ۔سودا اور ان ک ے ہ ے

لوی اور لکھنوی دبستان : ہدےانیسویں صدی تک اردو کی شعری روایت ارتقائی مراحل ط کرت ےو گئی تھی ک اس میں رجحان سازی اور ہکرت اس قدر مضبوط ہ ے

یں و گئی تھی ان ہمختلف رجحانات کی شعوری پیروی بھی شروع ۔ ہ۔مختلف رجحانات ن مختلف دبستانوں کو جنم دیا ے

یں اپن اپن خاص لوی اور لکھنوی دبستان نمایاں ےان دبستانوں میں د ے ۔ ہ ہاں فکری اور فنی لی ک شعرا ک ی ہپس منظر ک باعث لکھنؤ اور د ے ے ہ ےنگاموں ک لی میں آئ دن ک ت بعد پایا جاتا تھا د ےدونوں سطح پر ب ہ ے ے ہ ۔ ہ

لوی و کر ر گئی تھی اسی لی د ت مغموم اور رنجور ہباعث زندگی ب ے ۔ ہ ہ ہو گئ تھ میر و سودا ک ےشعرا فکری حوال س کسی قدر غم پسند ے۔ ے ہ ے ے

ر واضح طور پر دیکھی جا اں بالعموم غم کی ی ل ہدور ک شعرا ک ی ہ ہ ے ےہے۔سکتی

لوی دبستان کی نمایاں خصوصیات سادگی ہفنی اور فکری حوال س د ے ےیں ۔و سالست، ب ساختگی، داخلیت، درد و غم، اور صوفیان موضوعات ہ ہ ے

د ن ناقابل فراموش ےاس دبستان کی ترویج میں میر و سودا ک ع ہ ے۔خدمات انجام دیں

لوی دبستان کی ضد قرا دیا جا سکتا ہلکھنوی دبستان کو کافی حد تک دروں ک ی اور لکھنؤکی خوش حالی ن دونوں ش لی کی تبا ر د ے ش ہ ے ہ ہ ہ ہے۔ت اختالف پیدا کر دیا لکھنو چونک مرکز س ےباسیوں ک مزاج میں ب ہ ۔ ہ ے

یں کم لی س ک اں بیرونی حمل آوروں کی رسائی د ہدور تھا اس لی و ے ہ ہ ہ ےنچ کر پنا ت س لٹ پٹ قافل لکھنو پ لی س ب وتی تھی چنانچ د ہتر ہ ے ے ے ے ہ ے ہ ہ ۔ ہ

ت س شعرا بھی شامل تھ یں قافلوں میں ب ے۔لیت ان ے ہ ہ ے۔ ےلکھنوی دبستان کی نمایاں خصوصیات عیش و نشاط ک موضوعات کا

بیان، لفظی بازی گری، اسلوبیاتی تصنع،معامالت عشق و محبت کایں ج قرار دی جا سکتی ار اورپر شکو لب و ل ۔اظ ہ ہ ہ ہ ہ

ل انشا اور ےلکھنوی دبستان کی متذکر خصوصیات کی تشکیل میں پ ہ ہ ہمصحفی اور بعد ازاں خواج حیدر علی آتش اورامام بخش ناسخ اور ان

م کردار ادا کیا ۔ک شاگردوں ن ا ہ ے ے

ےانیسویں صدی ک شعری ادب کی شناخت: غالب و مومن کا دور:

ویں صدی میں میر و سودا ک دور کی بدولت اردو شاعری اپنی ےاٹھار ہےالگ شناخت قائم کر چکی تھی انیسویں صدی میں اس چند مزید ۔

وں ن اردو شاعری کو عالم گیریت ےایس عظیم شعرا میسر آئ جن ہ ے ےم ترین نام اسد الل خان غالب کا غالب ہے۔عطا کی اس سلسل میں ا ہ ہ ہ ۔

ےن اردو شاعری کو نئ اسلوب اور جدید موضوعات س نوازا ان ک ۔ ے ے ےادر شا ظفر، نواب یم ذوق، ب ہعالو مومن خان مومن، شیخ ابرا ہ ہ ہ

، موالنا الطاف حسین حالی، شا نصیر اور ایس ےمصطفی خان شیفت ہ ہےدیگر شعرا ن اس دور کو امر کیا شعری روایت ک اس دور کو غالب ۔ ے

ا جاتا زمانی اعتبار س اس دور کو ےو مومن کا دور ک ہے۔ ےء س۱۸۱۰ہہے۔ء تک محدود کیا جا سکتا ۱۸۷۰

علی گڑھ تحریک: اردو نظم و نثر میں وسعت ےء میں جنگ آزادی میں ناکامی ک بعد مسلمانوں کی حکومت۱۸۵۷

و گئ اس دور میں سر سید ی اور انگریز بر صغیر پر قابض ے۔جاتی ر ہ ہ۔احمد خاں ن مسلمانوں کی اصالح کا بیڑا اٹھایا ان کی مختلف خدمات ےم ترین کارنام علی گڑھ سکول کا قیام جو بعد ازاں کالج ہےمیں ایک ا ہ ہاں ک فارغ نچا ی ےاور پھر بیسویں صدی میں یونیورسٹی ک درج کو پ ہ ۔ ہ ہ ے ےالتحصیل طلبا ن مسلمانوں کی ادبی اور سیاسی زندگی میں ناقابلیں طلبا کی کاوشوں اور سر ہفراموش کردار ادا کیا علی گڑھ ک ان ے ۔د کو علی گڑھ تحریک ک نام س ےسید احمد خاں ک رفقا کی جد و ج ے ہ ے

ہے۔یاد کیا جاتا م ت ا ہاردو نظم و نثر کی ترقی میں بھی علی گڑھ تحریک کا کردار ب ہ

ے اس تحریک س اردو شاعری میں جدت آئی اور اردو نثر نئ ے ہے۔وئی اس تحریک ک زیر سایا سر ےموضوعات اور سانچوں س آشنا ۔ ہ ے

۔سید ن اردو نثر میں مضمون نویسی کا آغاز کیا موالنا الطاف حسین ےےحالی ن اصالح شعر ک ساتھ ساتھ اردو میں ادبی تنقید کی بنیاد ے

ےرکھی موالنا محمد حسین آزاد اور شبلی نعمانی ن اردو زبان کو ادبی ۔۔تاریخ کا فن سکھایا مولوی نذیر احمد ن ناول نگاری کی طرح ڈالی ے ۔

و گیا اور اس میں مختلف موضوعات ک ےیوں اردو نثر کا دامن وسیع تر ہار کی گنجائش نکل آئی ۔اظ ہ

۔ اردو ادب بیسویں صدی میں :۶اں ہبیسویں صدی اپن ساتھ نئ رجحانات الئی علی گڑھ تحریک ن ج ے ۔ ے ے

وا ک سر یں اس س ایک بڑا مسئل ی ہاردو ادب کو وسعت بخشی ،و ہ ہ ہ ے ہےسید کی ضرورت س زیاد مقصدیت پسندی ن اردو ادب کو کافی حد ہ ے

ےتک ب رنگ کر دیا چنانچ مغربی ادب ک زیر اثر اردو ادب میں ہ ۔ ےوا نتجیتا ادب برائ مقصد کی بجائ ادب برائ ےرومانوی تحریک کا آغاز ے ے ۔ ہم ترین مقصد طبع حساس وا اور ط پایا ک ادب کا ا ہادب کا نعر بلند ہ ے ہ ہ

ی ونا چا ے۔کی تسکین ہ ہرومانوی تحریک :

ہاردو ادب میں رومانوی رجحان کا آغاز سر عبدالقادر ک رسال مخزن ےوا جس میں مغربی ادب پاروں ک تراجم ک ساتھ ساتھ اردو ےس ے ہ ے

وتی تھیں جن میں احساسات و جذبات ہادیبوں کی ایسی تحریریں شائع وتی تھی ار، جمال پرستی اور فطرت پسندی کو فوقیت حاصل ۔ک اظ ہ ہ ے

ےموضوعی تبدیلی ک ساتھ ساتھ فنی اعتبار س بھی اردو ادب میں ےت تغیرات آئ سجاد حیدر یلدرم ن اردو افسان ےرومانوی تحریک س ب ے ے۔ ہ ے

ہکی بنیاد رکھی اور حفیظ جالندھری ن گیت نگاری کو فروغ دیا و ۔ ےہاسلوب جس علی گڑھ ک پیرو کاروں ن اس قدر ساد کر دیا تھا ک ہ ے ے ےون لگی تھی، ایک مرتب پھر شگفت بیانی ہاس میں ادبی شان مفقود ہ ے ہ

و گیا ۔س آراست ہ ہ ے ےرومانوی تحریک ک نمایاں ادیبوں میں سجاد حیدر یلدرم، نیاز فتح

ےپوری، حفیظ جالندھری، اختر شیرانی اور ایس دیگر نام لی جا سکت ے ے۔یں ہ

ترقی پسند تحریک :ا ہعلی گڑھ تحریک کی طرح رومانوی تحریک بھی اپن نظری میں انت ہ ےوئی علی گڑھ تحریک ن اردو ادب کو محض مقصدیت ےپسند ثابت ۔ ہ

ےپسند بنا دیا تھا تو رومانوی ادیبوں ن اس کم و بیش مقصدیت پسندی ےر کر دیا مزید ی ک بیسویں صدی ک عالمی تغیرات اور ےس بالکل ب ب ہ ہ ۔ ہ ہ ے ے

وئ حاالت بھی رومانوی تحریک ک لی موزوں ن ہبر صغیر ک بدلت ے ے ے ہ ے ےےر معاشر میں سماجی شعور کی بیداری اور روسی انقالب س ے ہے۔

و گئ ک و ت س ادیب ی سوچن پر مجبور ہحاالت کچھ یوں بدل ک ب ہ ے ہ ے ہ ے ہ ہ ےےادب کس کام کا جو قارئین کو سماجی شعور ن د پائ اور اس میں ے ہ

ہمعاشرتی صورت حال کا عکس نظر ن آئ چنانچ ے۔ ء میں سجاد۱۹۳۰ہ‘‘ک نام س ان، محمود ظفر اور احمد علی ن ’’انگار یر، رشید ج ےظ ے ے ے ہ ہ

ےایک افسانوی مجموع شائع کیا جو رومانوی اسلوب س بالکل مختلف ہہتھا اس مجموع میں شامل افسانوں میں حقیقت نگاری کو بنیاد بنایا ۔

۔گیا تھا ی انقالبی اسلوب بعد ازاں ترقی پسند تحریک کی اساس بنا ہ ۔وا ترقی پسندوں کا۱۹۳۶ہترقی پسند تحریک کا باقاعد آغاز ۔ء میں ہ

ہمنشور ی تھا ک ایسا ادب تخلیق کیا جائ جو معاشر کی اصل تصویر ے ہ ہو ۔پیش کر اور محکوموں، مجبوروں اور زیریں طبقات کا ترجمان ہ ے ہچنانچ طبقاتی کشمکش، انقالب پسندی، بغاوت، حقیقت نگاری اورے۔مزاحمتی اسلوب ترقی پسند تحریک ک اساسی نکات قرار پائ ے

ےترقی پسند تحریک ک نمایاں ناموں میں پریم چند، کرشن چندر، راجندر ۃسنگھ بیدی، سعادت حسن منٹو، عصمت چغتائی، قرا العین حیدر،

ہعبدالل حسین، مجید امجد، ن م راشد، علی سردار جعفری، فیض احمدیں ۔فیض، اختر االیمان اور ایس دیگر نام لی جا سکت ہ ے ے ے

ےبیسویں صدی ک نصف اول تک اردو ادب ،عالمی ادب میں اپنیےشناخت قائم کر چکا تھا نظم و نثر ک تمام مروج اسالیب اور سانچ ہ ے ۔

اں ہاردو ادب میں نظر آن لگ تھ چنانچ قیام پاکستان ک بعد ج ے ہ ے۔ ے ےیں اردو فن پاروں کو بھی ہعالمی ادبیات ک تراجم کا رجحان بڑھا و ے

یوں آج اردو ادب مقامی ۔بڑی تعداد میں عالمی زبانوں میں ترجم کیا گیا ہہے۔قارئین ک ساتھ ساتھ عالمی قارئین ک لی بھی کشش کا باعث ے ے ے

۴لیکچر میت ہاردو زبان کی ا

میت :۱ ہ اردو کی نظریاتی ا ۔میت بنیادی نوعیت کی چونک پاکستان ہپاکستانی قوم ک لی اردو کی نظریاتی ا ہے۔ ہ ے ےیں ۔ایک نظریاتی مملکت اس لی اس نظریاتی بنیاد کو نظر انداز کرنا ممکن ن ہ ے ہے

ہے’’نظری س مراد ایک ایسا فکری نظام جو رسوم و رواج، عقائد و اقدار اور ے ہےرجحانات و مزاج کی بنیاد پر ایک معاشر یا گرو کو دوسر معاشر یا گرو س ہ ے ے ہ ے

‘‘ ہے۔ممیز کرتا مار مار ملک و قوم ک رسوم و رواج، عقائد و اقدار اور رجحانات و مزاج ےگویا ہ ے ے ہ

یں اگر غور کیا جائ تو اردو زبان متذکر تمام عناصر کی محافظ ہنظری کی اساس ے ۔ ہ ہمیت مار لی ناقابل فراموش اردو کی اس ا ہون ک ناط نظریاتی اعتبار س ہے۔ ے ے ہ ے ے ے ے ہ

بی اور تاریخی دونوں حوال س دیکھا جا سکتا ہے۔کو مذ ے ے ہمیت : بی ا ہاردو کی مذ ہ

بی حوال س بات کی جائ تو ی بات مسلم الثبوت ک اردو ک فروغ میں سب ےمذ ہ ہے ہ ے ے ے ہل ل ذکر کیا جا چکا ک اردو ک پ ل صوفیا کرام ن کردار ادا کیا جیسا ک پ ےس پ ہ ے ہ ہے ے ہ ہ ۔ ے ے ہ ے

اں تبلیغ اسالم ک لی و ں ن ج یں جو ایک صوفی کامل تھ ان ےشاعر امیر خسرو ے ہ ے ہ ے۔ ہیں اپنی قوالیوں اور صوفیان کالم ک لی اردو زبان کا انتخاب ارا لیا و ےموسیقی کا س ے ہ ہ ہ

وں ن اپنی یں جن ل نثر نگار خواج بند نواز گیسو دراز ےکیا اسی طرح اردو ک پ ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ۔۔تعلیمات ک پرچار ک لی اپنی کتاب ’’معراج العاشقین‘‘ ک لی اردو زبان کو چنا ے ے ے ے ے

وتا ک اس خط میں ٹ کر بھی دیکھا جائ تو معلوم ےاردو ک ابتدائی دور س ہ ہے ہ ے ہ ے ے

یں ملتا ذیلی نکات ، کسی اور زبان میں ن بی سرمای اردو زبان میں ۔جس قدر مذ ہ ہے ہ ہیں: ہاس حقیقت پر دال

ہ صوفیا کرام ک اقوال اور تعلیمات پر مشتمل کتب سب س زیاد اردو زبان میں۱ ے ے ۔۔یں ہ

پر لکھی گئی کتابوں کی زبان بالعموم اردو ۲ النبی ہے۔ اس خط میں سیر ۃ ہ ملسو هيلع هللا ىلص۔ار خیال اردو۳ اں سب س زیاد اظ مار ی ی مسائل اور اسالمی قوانین پر ہ فق ہ ے ہ ے ہ ہ ۔

ہے۔زبان میں کیا جاتا ادی حل۴ ہ جدید مسائل اور اسالمی قوانین کی روشنی میں تجویز کی جان وال اجت ے ے ے ۔

یں ۔اسی زبان میں ملت ہ ےہے۔ مسلمان فاتحین کی شان دار داستانوں کا بیان اسی زبان میں موجود ۵ ۔ذیب وثقافت پر سب س زیاد کتب اردو زبان میں ملتی۶ ہ اسالمی سیاسیات اور ت ے ہ ۔

۔یں ہار بنایا جاتا ۷ ہے۔ حمدی اور نعتی کالم ک لی بالعموم اردو زبان کو وسیل اظ ہ ۂ ے ے ہ ہ ۔

بی حوال س مملکت خداداد ک باسیوں ک یں ک مذ ےی تمام نکات اس امر کا ثبوت ے ے ے ہ ہ ہ ہیں میت محتاج بیان ن ۔لی اردو کی ا ہ ہ ے

میت : ہاردو کی تاریخی ایں کر سکت یوں تو میت کو بھی فراموش ن ے۔بر صغیر ک باسی اردو کی تاریخی ا ہ ہ ےاں کی تاریخ اور ا لیکن ی میش س بیرونی حمل آوروں کی زد میں ر ہندوستان ہے ہ ہ ے ہ ہ ہ

وں اردو ی مسلمانوں س زیاد کسی قوم ن اثرات مرتب کی ۔معاشرت پر شائد ہ ے ے ہ ے ہند ک لی بھی اردو کی یں انمٹ اثرات میں س ایک بذات خود مسلمانان ےزبان ان ے ہ ہے۔ ے ہ

اں ک مسلمانوں کی ت س مقامات پر اردو ی یں کیونک ب میت س انکار ممکن ن ےا ہ ے ہ ہ ہ ے ہمیت درج ذیل ہشناخت کا ایک بڑا حوال بن کر ابھری تاریخی حوال س اردو کی ا ے ے ۔ ہ

: ہےنکات کی روشنی میں دیکھی جا سکتی د ک اردو و زبان جو مسلمانوں کی غیر موجودگی میں شائد تخلیق۱ ہے تاریخ شا ہ ہ ہے ہ ۔

و گی ک صوفیا کرام ن اردو کو اپنایا اور اسی زبان میں ی وج یقینا ی وتی ےی ن ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہ۔تعلیمات اسالم کا پرچار کیا

نچ ابتدائی دور میں اردو۲ ند ک راست مرکز تک پ لی شمالی ے۔تمام تر سالطین د ہ ے ے ہ ہ ۔ند ک راست آن وال مسلما ن حمل آور افواج ہاس مخلوط زبان ک طو پرشمالی ے ے ے ے ہ ے

ار بنی جیسا ک حافظ محمود شیرانی کا دعوی ک یقینا پنجاب ہک لی وسیل اظ ہے ہ ۔ ہ ۂ ے ےوں نچ لی پ ہس مرکز کی طرف بڑھن وال فوجی اپن ساتھ کوئی زبان ل کر د ے ہ ہ ے ے ے ے ے

ےگ اردو اسی مخلوط زبان کی ترقی یافت شکل چنانچ مسلمانوں کو اس س ہ ہے۔ ہ ے۔ہے۔فطری لگا ؤ

لی ک بعد مغلی سلطنت کا سورج ابھرا تو اردو ک نقوش بھی ابھرن۳ ے سالطین د ے ہ ے ہ ۔لوی، سر سید اور آزاد سمیت تمام ابتدائی یں ک میر امن د م دیکھت ہلگ چنانچ ہ ہ ے ہ ہ ے۔یں اس میں کوئی ۔محققین اور مورخین اردو کو مغلوں کی آمد س موسوم کرت ہ ے ے

لی میں مغلوں کی مضبوط حکومت ک نتیج میں نئی زبان ک ک یں ک د ےشک ن ے ے ے ہ ہ ہور مغلی سلطنت س بھی وابست وئی چنانچ اردو کا ظ موار ہے۔لی فضا ہ ے ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ے

وا تو انگریزوں ن بر صغیر پر حکومت۴ ے مغلوں کا آفتاب شان و شوکت رو ب زوال ہ ہ ۔ندوستان کی نمائند زبان ک طور پر اردو وں ن بھی ےک خواب دیکھنا شروع کی ان ہ ہ ے ہ ے۔ ے

ی وج ک فورٹ ولیم کالج میں دیگر زبانوں ک مقابل میں اردو کو ےی کو چنا ی ے ہ ہے ہ ہ ۔ ہہزیاد فوقیت ملی نیز بعد ازاں انگریزوں ن فارسی کی جگ اردو کو عدالتوں میں ے ۔ ہ

۔نافذ کیا د کا آغاز کیا تو۵ ہ سر سید احمد خاں ن مسلمانوں ک حق میں جد و ج ے ے ء میں۱۸۶۷۔

ندو بطور ندی تنازع س ی نتیج اخذ کیا ک مسلمان اور ون وال اردو ہبنارس میں ہ ہ ہ ے ہ ہ ے ے ہیں ر سکت اس کی بنیادی وج ی تھی ک مسلمانوں کا فطری لگاؤ ہقوم مزید اکٹھ ن ہ ہ ے۔ ہ ہ ے

ندو اس اپنی زبان ک طور پر اپنان کو تیار ن تھ گویا اردو دو ے۔اردو س تھا جبک ہ ے ے ے ہ ہ ے۔قومی نظری کا بنیادی حوال بن کر ابھری ہ ہ

ی کو فوقیت دی چنانچ۶ میش اردو ہ بعد ازاں تحریک پاکستان میں مسلمانوں ن ۔ ہ ہ ہ ے ۔۔مسلمانوں ک جداگان تشخص کی ایک عالمت اردو زبان بنی ہ ے

تا ک اس خط ک مسلمانوں یں ر ےمذکور باال نکات کی بنیاد پر ی ط کرنا مشکل ن ے ہ ہ ہ ے ہ ہمار لی میت در اصل بی ا ی تاریخی اور مذ میت کیا ی ےک لی اردو کی تاریخی ا ے ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہ ے ے

میت کو واضح کرتی ہے۔اردو کی نظریاتی ا ہ

۔ اردو بطور قومی زبان:۲م ل پاکستان کی قومی زبان قرار دیا گیا اس کی ا ہقیام پاکستان ک بعد اردو کو ا ۔ ہ ے

ماری نمائند زبان تصور کیا جاتا تھا ی تھی ک اردو کو ۔ترین وج ی ہ ہ ہ ہ ہاکستان کی نظر میں :بان پاردو

۔بانئ پاکستان قائد اعظ ن مختلف مقامات پر اردو کی قومی حیثیت کو اجاگر کیا ے ا�وں ن فرمایا: ےایک موقع پر ان ہ

و گی ، اردو ک عالو کوئی اور ی ہ’’پاکستان کی قومی زبان صرف اور صرف اردو ے ہ ہ‘‘ ی کامل اتحاد اور یگانگت پیدا کر سکتی یں کیونک ایک زبان ہے۔زبان ن ہ ہ ۔ ہ

ل وطن ک اتحاد کی عالمت سمجھت تھ ی حقیقت ہگویا بانئ پاکستان اردو کو ا ے۔ ے ے ہمیت پر دال ہے۔اردو کی قومی ا ہ

ماری قومی شناخت : ہبیرونی دنیا میں ماری قومی شناخت کا ذریع ون ک ناط اردو بیرونی دنیا میں ہماری قومی زبان ہ ے ے ے ہ ہ

ماری ی جو حقیقی معنی میں ونا چا ماری شناخت اسی زبان کو ر ہ ظا ے ہ ہ ہ ہے ہ ہے۔وئ قائد اعظم ن فرمایا: و اس حوال س وضاحت کرت ےنمائندگی کرتی ا ے ہ ے ے ہ ۔ ہ

ترین ذیب وثقافت کا ب یں زیاد اسالمی ت ہ’’اردو میں دوسری صوبائی زبانوں س ک ہ ہ ہ ےی دوسر اسالمی ممالک کی زبانوں س زیاد قریب تر ہسرمای موجود اور اردو ے ے ہ ہے۔ ہ

ہے‘‘ گویا بانئ پاکستان کی نظر میں اسالمی تشخص کی اساس پر اردو بیرونی دنیا میں

ی ونی چا ے۔ماری شناخت ہ ہ ہہاردو رابط کا ذریع : ے

یں لیکن اردو سب س زیاد بولی ہپاکستان میں چالیس س زائد زبانیں بولی جاتی ے ہ ےےاور سمجھی جان والی زبان اسی لی ملک ک طول و عرض میں رابط کی ے ے ہے۔ ے

ر عالقائی زبانیں مقامی افراد ی کو استعمال کیا جاتا ظا ہےزبان ک طور پر اردو ہ ہے۔ ہ ےیں لیکن بین الصوبائی روابط ک لی کسی و سکتی ےک مابین ابالغ کا ذریع تو ے ہ ہ ہ ے

وتا پاکستان میں ی مرکزی حیثیت اردو کو حاصل ونا ضروری ہے۔مرکزی زبان کا ہ ہے۔ ہ ہہاردو ابالغ عام کا ذریع :

ون ک باعث ذرائع ےپاکستان میں سب س زیاد بولی اور سمجھی جان والی زبان ے ہ ے ہ ےیں پاکستان ک تمام قومی سطح ی کرت ےابالغ سب س زیاد انحصار اردو زبان پر ۔ ہ ے ہ ہ ے

یں اسی طرح بڑ بڑ ی ےک اخبارات، ریڈیو اور ٹی وی چینل اردو زبان میں ے ۔ ہ ہ ےی کو بروئ کار الیا ےسیاسی و سماجی اجتماعات میں ابالغی ذریع ک طور پر اردو ہ ے ہ

ہے۔جاتا

۔ اردو بطور سرکاری زبان :۳ی ونی چا ےدستوری حوال س بات کی جائ تو اردو پاکستان کی سرکاری زبان بھی ہ ہ ے ے ےےتھی بد قسمتی س تمام تر اصولی فیصلوں ک باوجود عملی میدان میں اردو کو ے ۔

یں کیا جا سکا قائد اعظم ن قیام پاکستان ےسرکاری سطح پر موثر انداز میں نافذ ن ا ۔ ہےک وقت فرمایا تھا:

ی ی و زبان جس کی بر صغیر ک ونی چا ے’’ملک کی سرکاری زبان بھی اردو ہے ہ ہ ے۔ ہ ہےالکھوں مسلمانوں ن پرورش کی اور اس پاکستان ک ایک سر س دوسر ے ے ے ے ہے ے

‘‘ ہے۔سر تک سمجھا جاتا ےی زبان ملک کی دفتری زبان میت کا حامل ک و ہقائد کا فرمان اس حوال س ا ہ ہے ہ ے ے

م تمام ار خیال کر سکیں تا ر طبق ک لوگ آسانی س اظ ی جس میں ہونی چا ۔ ہ ے ے ے ہ ے ہ ہو سکا یں ۔تر ارادوں ک باوجود آج تک عمال ایسا ن ہ ہ ے

ہاردو کی موجود حیثیت :ا ی ہپاکستان ک مختلف دساتیر میں اس حوال س منصوب بندی ک اصولوں میں بار ہ ے ہ ے ے ےہفیصل کیا گیا ک مستقبل میں اردو کو سرکاری سطح پر نافذ کیا جائ گا مگر ایسا ن ے ہ ہ

۔و سکا ہء ک آئین میں ط کیا گیا ک آئند پندر سال میں اردو کو دفاتر میں۱۹۷۳ہ ہ ہ ے ے۔نافذ کر دیا جائ گا ہء میں اس حوال س عملی اقدامات ک لی مقتدر قومی۱۹۷۹ے ے ے ے ے

۔زبان کا ادار قائم کیا گیا تاک ضروری اصالحات وضع کی جا سکیں ہ ء میں۱۹۸۴ہدایات بھی جاری ہوفاقی حکومت ک اداروں میں دفتری کام اردو میں کرن کی ے ے

و سکا یں ۔وئیں لیکن عملی طور پر اس حکم کا اطالق آج تک ن ہ ہ ہہدلچسپ بات ی ک اپریل ہے ےء میں آزاد جمو ں و کشمیر کی حکومت ن دفاتر میں۱۹۶۷ہ

ال حکم نام جاری کیا جس ک بعد دفاتر میں اردو بطور سرکاری ےاردو نافذ کرن کا پ ۔ ہ ہ ےو گئی لیکن پاکستان میں ی فیصل تا حال محض آئینی کتابوں میں بند ہزبان نافذ بھی ہ ہ

ہے۔ میت ک پیش نظر ضرورت اس امر کی ک ہاردو زبان کی نظریاتی اور قومی ا ہے ے ہ

ے۔آئینی فیصلوں کو عملی تعبیر بھی دی جائ

میت :۴ ہ اردو کی ادبی وثقافتی ا ۔یں جن کا وتی میش مضبوط، زند اور صحت مند روایات کی حامل ہو معاشرتیں ہ ہ ہ ہ ہند اس اعتبار س خاص وں مسلمانان ےادبی سرمای اورثقافتی روایات صحت مند ے ہ ۔ ہ ہ

وں ن ایک طرف اپن ادب یں بر صغیر میں آمد ک نتیج میں ان وئ ےبھرپور واقع ے ہ ے ے ۔ ہ ے ہاں ک اں ک ادب وثقافت پر مرتب کی تو دوسر ی طرف ی ےو ثقافت ک اثرات ی ہ ے ے ہ ے

ت کچھ لیا اردو زبان اس حقیقت کا من بولتا ثبوت فارسی اور ہے۔ادب وثقافت س ب ہ ۔ ہ ےون ک باعث اردو میں ےعربی ک اثرات ک ساتھ ساتھ مقامی زبانوں کا مرکب ے ہ ے ے

ی وج ک اس کا ادب ہاسالمی اور مقامی رنگوں کی آمیزش دیکھی جا سکتی ی ہے ہ ہ ہے۔ماراثقافتی سرمای تحریری اں کی دیگر زبانوں س زیاد صحت مند نیز ہبھی ی ہ ہے۔ ہ ے ہ

ہے۔طور پر سب س زیاد اسی زبان میں محفوظ ہ ےمیت : ہاردو کی ادبی ا

ویں۱ ماری تاریخی روایات کا علمبردار بھی اٹھار ہ اردو زبان کا کالسیکی سرمای ہے۔ ہ ہ ۔ند ک نظریات، ان ک بدلت حاالت، ان ک ےاور انیسویں صدی میں مسلمانان ے ے ے ہ

ہرجحانات اور تاریخی روایات کی زند تصاویر اردو ادب کی کالسیکی تحریروں میںیں ۔دیکھی جا سکتی ہ

ت کچھ حاصل کیا اس لی اس ک ادب میں۲ ے چونک اردو زبان ن دیگر زبانوں س ب ے ہ ے ے ہ ۔ےدیگر ادبیات کی جھلک بھی موجود نیز انیسویں صدی ک بعد مغربی اثرات ن بھی ے ہے۔ ہاردو ادب کو متاثر کیا چنانچ اردو ادب میں عالمی ادبیات کا انجذاب بھی اس ادب کوےبر صغیر ک دیگر ادبیات س وسیع تر کر دیتا علی گڑھ تحریک س رومانوی اور ہے۔ ے ے

ی ہترقی پسند تحریک تک تمام تر رجحانات مغربی ادبی رجحانات اور رویوں کی دین ے۔تھ

میت اس امر میں بھی پوشید ک اس کا ادب عالمی دنیا میں۳ ہ اردو ادب کی ا ہے ہ ہ ۔م حوال بن چکا اردو ادب ک عالمی زبانوں میں تراجم ن ےماری شناخت کا ایک ا ے ہے۔ ہ ہ ہ

ماری قومی شناخت کو بھی عالم گیریت بخشی ہے۔اردو ک ساتھ ساتھ ہ ےمیت ہاردو کی ثقافتی ا

وتی ی ہے۔کسی بھی معاشرت ک ثقافتی سرمائ کی سب س بڑی محافظ زبان ہ ہ ے ے ےماری ثقافتی روایات اور اردو ک ساتھ ی معامل ہے۔ی ے ہ ہ ہ

یں ملتا ۱ ، کسی اور زبان میں ن مارا لوک ورث جس حد تک اردو زبان میں ۔ ہ ہے ہ ہ ۔ہمختلف علوم و فنون کی ترجمانی اردو زبان میں سب س زیاد اردو زبان میں کی ے

ہے۔گئی ے فن موسیقی اور فن مصوری سمیت دیگر مقامی فنون لطیف کی تحصیل کیلئ۳ ہ ۔

، کسی اور مقامی زبان میں ہےجس قدر تحریری سرمای اردو زبان میں دستیاب ہیں ۔موجود ن ہ

میت مسلم ر دو حوالوں س اردو کی ا ہے۔المختصر ادبی اورثقافتی ہ ے ہ

میت :۵ ہ اردو کی تعلیمی ا ۔وتی مدرس کی تدریس اورمعلم و میت کی حامل ہے۔تعلیمی عمل میں زبان کلیدی ا ہ ہوتی طلبا اسی زبان میں آسانی ی م ترین ذریع زبان ہے۔طلبا ک مابین رابط کا ا ہ ہ ہ ہ ے ے

و یا و اس زبان پر فطری یں جو یا ان کی مادری زبان ہس تعلیم حاصل کر پات ہ ہ ے ےوں پاکستان ایک مخلوط معاشر کا حامل اس میں لسانی ہے۔طور پر قدرت رکھت ہ ۔ ہ ے

یں: اں بالعموم چار طرح ک طبقات موجود مار ی ت تنو ع پایا جاتا ہاعتبار س ب ے ہ ے ہ ہے۔ ہ ے

، جن کی مادری زبان اردو اور و عموما ابالغ ک لی اسی زبان کا استعمال۱ ے و ے ہ ہے ہ ۔یں ۔کرت ہ ے

م میل جول ک لی اس زبان میں۲ یں لیکن و با ، جن کی مادری زبان اردو ن ے و ے ہ ہ ہے ہ ہ ۔یں خیال کر لیت ۔تبادل ہ ے ۂ

ار۳ ، جن کی مادری زبان مخلوط نوعیت کی اور و اسی مخلوط زبان میں اظ ہ و ہ ہے ہ ۔یں یں البت اس مخلوط زبان پر اردو ک اثرات زیاد ۔خیال کرت ہ ہ ے ہ ۔ ہ ے

یں بالعموم اس ک استعمال کی۴ یں اور ان ، جن کی مادری زبان اردو ن ے و ہ ہے ہ ہ ۔۔یں پڑتی ۔ضرورت بھی ن ہ

م پر ی حقیقت آشکار کرتی ک ملک میں خوا کسی کی مادری زبان اردو ہی تقسیم ہ ہے ہ ہ ہیں چنانچ منطقی طور پر یں، اس سمجھن وال دیگر زبانوں س زیاد ہ یا ن ۔ ہ ہ ے ے ے ے ہ ہے

ی درج ونا چا ے۔پاکستان میں تعلیمی عمل ک لی اردو کا استعمال سب س زیاد ہ ہ ہ ے ے ےیں: ہذیل نکات اسی حقیقت پر دال

میں طلبا کو اسی زبان۱ تی کی علمبردار اس لی ماری قومی یکج ہ اردو زبان ے ہے ہ ہ ۔ی ے۔میں تعلیم دینی چا ہ

ہے۔ ایک زبان میں تعلیمی عمل طبقاتی امتیازات کی حوصل شکنی کرتا ۲ ہ ۔ہے۔ غیر ملکی زبان میں تحصیل علم طلبا ک لی سیکھن کا عمل مشکل تر بنا دیتا ۳ ے ے ے ۔

ئیں جن ک نتیج میں اردو کو پاکستان کی ہچنانچ حکومت کو ایس اقدامات لین چا ے ہ ے ے ہمار طلبا ک لی بھی افادیت کا حامل ےواحد تعلیمی زبان کا درج مل سک ی عمل ے ے ہ ہ ے۔ ہ

تی کا ترجمان بھی بن گا ماری قومی یک ج ۔و گا اور ے ہ ہ ہ

۔ اردو بطور صحافتی زبان :۶یں صحافتی اعتبار س اردو کی میت مسلم و اں دیگر حوالوں س اردو کی ا ےج ہ ہے ہ ے ہ

و یا خبروں تک رسائی، دونوں می یں خبروں کی فرا میت س بھی انکار ممکن ن ہا ہ ۔ ہ ے ہم ترین حیثیت رکھتی اسی لی صحافتی اور ابالغی ادار اپنی ےصورتوں میں زبان ا ے ہے۔ ہ

یں ۔مقبولیت کی غرض س معروف ترین زبان کا انتخاب کرت ہ ے ے ہچونک اردو انگریزوں کی آمد تک بر صغیر کی مقبول ترین زبان بن چکی تھی اسیونا ی ضرورت محسوس کی گئی ک اردو زبان میں صحافتی عمل شروع ہلی جلد ہ ہ ے

ر دت ن ری ی اس غرض س ےچا ہ ہ ہ ے ے۔ اں نما‘ کا اجرا کیا ی اردو۱۸۲۲ہ ہء میں ’جام ج ۔ ہلی مرتب ان قارئین کو ال اخبار تھا اسی اخبار کی بدولت پ ون واال پ ہزبان میں شائع ہ ۔ ہ ے ہ

وئی جو انگریزی س نا بلد تھ ے۔بھی خبروں تک رسائی حاصل ے ہاں نما‘ ک بعد ے’جام ج فت روز معرض اشاعت میں آیا۱۸۵۰ہ ۔ء میں ’کو نور‘ نامی ہ ہ ہہ

۔اسی دور میں منشی نول کشور ن روز نام ’اودھ اخبار‘ کی داغ بیل ڈالی ہ ء تک۱۸۵۰ےت س اخبارات اردو ےاردو صحافت ک رجحانات کافی حد تک بڑھ چک تھ اور ب ہ ے ے ے

ون لگ تھ ے۔زبان میں شائع ے ے ہاں س واپسی پر ’علی گڑھ۱۸۷۰ ےء میں سر سید ن انگلستان کا دور کیا تو و ہ ہ ے

ذیب االخالق ‘کا اجرا کیا ی دونوں رسائل انگلستانی ہانسٹیٹیوٹ گزٹ ‘اور ’رسال ت ۔ ہ ہے۔\" کی پیروی میں شائع کی گئ tattler\" \"اور\"spectatorرسائل ے

ےبیسویں صدی میں تحریری آزادی ک سلسل میں مولوی ثنا الل ن ہ ہ فت۱۹۰۲ے ہء میں ےروز ’’وطن‘‘ شائع کیا موالنا ظفر علی خاں ن ۔ ہء میں معروف روز نام۱۹۰۳ہ

وئ ایت قوم پرست واقع ے’’زمیندار‘‘ کا اجرا کیا مذکور دونوں اخبارات ک مالکان ن ہ ہ ے ہ ۔ہتھ چنانچ ان اخبارات س اردو صحافت صحیح معنی میں پھلن پھلولن کا موقع ے ے ے ہ ے

۔مال الل‘‘ شائع کی ان۱۹۱۲ء اور۱۹۱۱ مدرد‘‘ اور’’ ال ’’ ر ن ے۔ء میں موالنا محمد علی جو ہ ہ ے ہ

ےتمام اخبارات و رسائل ک نتیج میں مسلمانوں کی تحریک میں ایک نئی روح پیدا کر ےےدی قیام پاکستان ک وقت بھی روز نام جنگ، روز نام نوائ وقت، چٹان اور ایس ے ہ ہ ے ۔

۔دیگر اردو اخبارات ن اردو صحافت کی روایات کو آگ بڑھایا ے ےون ےاس مختصر منظر نام ک بیان کا مقصد ی ک بر صغیر کی معروف ترین زبان ہ ہ ہے ہ ے ہ

ےک ناط صحافتی سرگرمیوں ک لی بھی نظر ے ے ہری ی عمل اس حقیقت کا شارح ک صحافتی اعتبار ی ٹھ ہ انتخاب بالعموم اردو پر ہے ہ ۔ ہ ہ

ر نیا ادار وسیل ی وج ک ذرائع ابالغ کا میت ط شد ی ۂس بھی اردو کی ا ہ� ہ ہ ہ�������ے ہ ہ�� ہ�������ے۔��� ہ� ے ہ ے

ی کو چنتا ار ک لی اردو ہے۔اظ ہ ے ے ہ

۵لیکچر ےتدریس زبان ک اصول

ل ی جاننا ضروری ک تدریس زبان ک ےزبان کی موثر تدریس ک لی سب س پ ہ ہے ہ ے ہ ے ے ےی کی گئی جو اں ان اصول و ضوابط کی مختصرا نشاند یں ی ہےکلیدی اصول کیا ہ ہ ۔ ہ

ییں ۔بالخصوص ابتدائی سطح کی تعلیم میں معلم کو ملحوظ خاطر رکھن چا ہ ے

۔ آمادگی اور دلچسپی: ۱یں م اس وقت تک کسی کو کچھ ن ہآمادگی اور دلچسپی،تدریسی عمل کی بنیاد ہ ہے۔

و تدریس زبان ک سلسل میں ہسکھا سکت جب تک و سیکھن ک لی آماد ن ے ۔ ہ ہ ہ ے ے ے ہ ےت ضروری بالخصوص بچوں کو زبان ہے۔لسانی نفسیات کی حقیقت کو سمجھنا ب ہ

یں موثر طور پر نی سطح پر تیار کیا جائ ک ان یں ذ ہسکھان ک لی ضروری ک ان ہ ے ہ ہ ہ ہے ے ے ےےسننا، بولنا، پڑھنا اور لکھنا سیکھنا چنانچ تدریسی عمل میں ’’آمادگی‘‘ س مراد ہ ہے۔

‘‘ ونا ہے۔کسی کام ک لی آزادان طور پر تیار ہ ہ ے ےی کی جا سکتی لووں کی نشاند ہے۔اس اعتبار س آمادگی ک دو پ ہ ہ ے ے

نی آمادگی )ب( جسمانی آمادگی ہ)الف( ذنی طور پر کسی دباؤ ک بغیر تحصیل نی آمادگی س مراد ی ک متعلم ذ ے)الف( ذ ہ ہ ہے ہ ے ہ : و اس سلسل میں مندرج ذیل نکات کا خیال رکھنا ضروری ہےزبان ک لی آماد ہ ہ ۔ ہ ہ ے ے

، اپن۱ و اور گھر والوں ک خوف کی بجائ ر قسم ک گھریلو دباؤ س آزاد ے بچ ے ے ہ ے ے ہ ہ ۔و ۔شوق س تحصیل زبان ک لی آماد ہ ہ ے ے ے

و ۲ وا ۔ متعلم استاد ک خوف س پڑھن ک لی مجبورا تیار ن ہ ہ ہ ے ے ے ے ے ۔و یعنی بچ اپنی عمر ک مطابق۳ ے بچ کو اپنی عمر ک مطابق ارتکاز پر قدرت ہ ۔ ہ ے ے ۔

و ۔کسی خاص عمل پر ایک خاص وقت تک توج د سکتا ہ ے ہے)ب( جسمانی آمادگی کا مطلب ی ک متعلم جسمانی اعتبار س تعلیمی عمل ک ے ہ ہے ہ

و اس سلسل میں مندرج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔لی تیار ہ ہ ۔ ہ ےوں ۱ ۔ تعلیمی تقاضوں ک مطابق،متعلم ک سمعی و بصری اعضا صحت مند ہ ے ے ۔و ابتدائی سطح پر معلم تخت تحریر ک۲ ے متعلم کو تقلید اور نقل نویسی پر قدرت ۂ ۔ ہ ۔

یں، چنانچ ضروری ک بچ جسمانی طور ت سی مشقیں کروات ےاستعمال س ب ہ ہے ہ ہ ے ہ ےوں تاک و سامن لکھی گئی تحریر کوموثر انداز میں پڑھ سکیں، ےپر صحت مند ہ ہ ہ

۔سمجھ سکیں اور اپنی کاپی پر نقل کر سکیں

ےبچ اپنی عمر ک مطابق مطلوب وقت تک ایک جگ پر کسی قسم ک جسمانی دباؤ۳ ہ ہ ے ے ۔ی دیر یں سکت جو تھوڑی ہک بغیر موجود ر سکیں و بچ موثر طور پر سیکھ ن ے ہ ے ہ ۔ ہ ے

ے۔میں تھک جائیں یا تھکاوٹ کا احساس ان کی توج کو متاثر کرن لگ ے ہےآمادگی ک حصول کی چند تدابیر :

وتا کیوں ک یں ہواضح ر ک جسمانی آمادگی ک سلسل میں معلم زیاد بااختیار ن ہ ہ ہ ہ ے ہ ہےنی ی کر سکتا البت ذ و تو اس کا حل معالج ہمتعلم جسمانی طور پر صحت مند ن ہ ہے۔ ہ ہ ہ

: ہےطور پر بچوں کو آماد کرن ک لی معلم درج ذیل تدابیر اختیار سکتا ے ے ے ہے کھیل اور مقابل کی فضا قائم کر ک معلم آمادگی اور دلچسپی کا حصول ممکن۱ ے ۔

وتا ر عمر میں انسان ک لی پر کشش ہے۔بنا سکتا کیونک کھیل اور جذب مسابقت ہ ے ے ہ ۂ ہ ہے

۔ سمعی و بصری معاوانات کا درست اور بر محل استعمال تدریسی عمل کو۲ہے۔دلچسپ بنا دیتا

ی بچ سیکھن۳ ے بچوں کو تعلیمی عمل میں جس قدر شریک کار رکھا جائ ،اتنا ے ہ ے ۔یں وت ۔ک لی زیاد آماد ہ ے ہ ہ ہ ے ے

انیاں، لطائف اور دلچسپ واقعات، بچوں کو متعلق سبق کی طرف راغب کر۴ ہ ک ہ ۔یں ۔سکت ہ ے

و یں ہالمختصر، آمادگی اور دلچسپی ک بغیر بچ تحصیل زبان کی طرف راغب ن ہ ے ےنی ال اصول ی ک بچوں کو زبان سیکھن ک لی ذ ہسکت چنانچ تدریس زبان کا پ ے ے ے ہ ہے ہ ہ ہ ے

ے۔اور جسمانی طور پر آماد کیا جائ ہ

۔ تدریسی مواد کا انتخاب :۲م جو کچھ بھی سکھات ےتدریس زبان کا دوسرا اصول تدریسی مواد س متعلق ہ ہے۔ ے

مارا منتخب کرد نصاب اور یں ی سکھات ہیں، کسی مخصوص نصاب ک ذریع ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ہیں ۔تدریسی تدابیر، تدریسی مواد ک زمر میں آت ہ ے ے ے

ےتدریس زبان ک مواد کی انفرادیت :ہتدریس زبان کا مواد اس اعتبار س انفرادی نوعیت کا حامل ک دیگر علوم میں ہے ے

، مثال ریاضی، کیمیا، طبیعات، دینیات یا تاریخ وتا ہےتدریسی مواد اختصاصی نوعیت کا ہہےپڑھات وقت صرف متعلق موضوعات کو تدریسی مواد ک طور پر منتخب کیا جاتا ے ہ ے

ےجبک تدریس زبان میں دیگر علوم س متعلق مواد کی شمولیت ک بغیر تدریسی ہ ے ہو سکتا ابتدائی سطح س اعلی سطح ک کسی بھی تعلیمی یں ی ن ےعمل مکمل ے ۔ ہ ہ ہو ر درج پر ی حقیقت آشکار ، ہدرج میں زبان ک تدریی مواد کا مطالع کر لیجی ہ ہ ہ ے ہ ے ے

وتا ی تکمیل پذیر ہے۔گی ک تحصیل زبان کا عمل مختلف علوم ک مواد ک ذریع ہ ہ ے ے ے ہےتدریس زبان ک لی انتخاب مواد ک اصول : ے ے

ےمذکور باال حقائق کی روشنی میں تدریس زبان ک لی مواد کا انتخاب کرت وقت ے ے ہہے۔درج ذیل اصولوں کی پاسداری ضروری

ی ضرورت۱ نا چا ے۔ نظم و نثر اور قواعد و انشا ک اسباق میں تناسب مد نظر ر ہ ہ ے ۔ےس زائد منظومات، نثر پار اور جماعتی سطح س عدم مطابقت رکھن وال قواعد ے ے ے ے

یں ۔یا انشائی اسباق بچوں کی بیزاری کا باعث بن سکت ہ ےمیش آسان س مشکل۲ ے تعلیمی عمل ک لی تدریسی مواد کا انتخاب کرت وقت ہ ہ ے ے ے ۔

ی ابتدائی سطح پر نظم یا نثر پاروں ک انتخاب ک ےک اصول کو مد نظر رکھنا چا ے ے۔ ہ ےٹ کر ی ک بچ اپنی منشا اور دلچسپی س نی چا ہوقت ی حقیقت ملحوظ خاطر ر ے ے ہ ے ہ ہ ہ

یں کرت ے۔کسی سبق کو خوش دلی س قبول ن ہ ےمیت الزم ک منتخب۳ ہ تدریسی مواد ک سلسل میں طریق تدریس کی بھی ا ہے ہے۔ ہ ہ ے ۔

ہکرد مواد کی تدریس ک لی درست تدریسی طریق کا انتخاب بھی کیا جائ ورن ے ے ے ے ہو پائ گا یں ۔تدریسی موادکا درست انتخاب بھی مطلوب نتائج کا حامل ن ے ہ ہ ہ

میت بھی ناقابل فراموش تعلیمی۴ ہے۔ تدریسی مواد میں تدریسی معاونات کی ا ہ ۔ےسطح ک مطابق تدریسی معاونات کا درست اور موثر استعمال تحصیل زبان ک ے

ہے۔عمل کو مضبوط تر کر دیتا ہالمختصر، تدریس زبان ک لی تدریسی مواد ک انتخاب میں مذکور نکات کا خیال ے ے ےتر انداز میں مکمل کیا جا سک ے۔رکھنا ضروری تاک زبان ک تدریسی عمل کو ب ہ ے ہ ہے

۔ زبانی کام پر ارتکاز :۳م ترین اصول زبانی کام پر ارتکاز یعنی بالخصوص ہے۔زبان کی تدریس کا تیسرا ا ہ

ہابتدائی سطح پر تحصیل زبان ک لی ضروری ک زیاد س زیاد زبانی کام کروایا ے ہ ہ ہے ے ےے۔جائ

یں یں ان میں سننا، بولنا، پڑھنا اور لکھنا شامل ۔تحصیل زبان ک چار بنیادی عناصر ہ ۔ ہ ےہابتدائی سطح پر بچ پڑھن اور لکھن ک مقابل میں سنن اور بولن س زیاد سیکھتا ے ے ے ہ ے ے ے ہے جماعت دوم تک بچ ایک انداز ک مطابق ساٹھ س اسی فیصد تک سن اور بول ے ے ہ ہے۔ےکر سیکھتا جبک بعد ازاں سنن اور بولن ک مقابل میں پڑھن اور لکھن کا عمل ے ے ے ے ے ہ ہےنچت سنن اور بولن کا عمل تیس س چالیس نچت پ ےبڑھتا جاتا ثانوی سطح تک پ ے ے ے ہ ے ہ ہے۔

ہے۔فیصد تک ر جاتا اور پڑھن اور لکھن کا عمل ساٹھ س ستر فیصد تک بڑھ جاتا ے ے ے ہے ہم ترین سبب ی ک وقت گزرن ک ساتھ ساتھ نصابی ضروریات پڑھن اور ےاس کا ا ے ے ہ ہے ہ ہ

یں و جاتی ۔لکھن کی زیاد متقاضی ہ ہ ہ ےےزبانی کام پر ارتکاز ک اسباب :

یں: م اسباب درج ذیل ہابتدائی سطح پر زبانی کام پر ارتکاز ک ا ہ ےوتا چونک دلچسپی اور آمادگی زبان کی۱ ہ بچوں ک لی زبانی کام زیاد دلچسپ ہے۔ ہ ہ ے ے ۔

ی یں کیا جانا چا ے۔تدریس کا اولین اصول اس لی اس عنصر کو فراموش ن ہ ہ ے ہےے زبانی کام لکھن اور پڑھن ک مقابل میں آسان کیونک لکھن اور پڑھن کا۲ ے ہ ہے ے ے ے ے ۔

یں وتا اس لی بچ اس عمل س جلدی تھک جات ہعمل زیاد تونائی کا متقاضی ے ے ے ے ہے ہ ہیں ۔یا تنگ آ جات ہ ے

ل۳ وتا بچ سب س پ ی س شروع ے فطری طور پر سیکھن کا عمل زبانی کام ہ ے ہ ہے۔ ہ ے ہ ے ۔ی سیکھتا چنانچ اس کا فطری میالن ابتدائی سطح پر سنن اور ےسننا اور بولنا ہ ہے ہ

وتا ہے۔بولن پر ہ ےہ زبانی کام بچ پر تحصیل زبان کی عملی افادیت واضح کرتا بچ ی جان لیتا ک۴ ہے ہ ہ ہے۔ ے ۔

وتا چنانچ ابالغی عمل کی ی ابالغی عمل وقوع پذیر ہعمال سن اور بول کر ہے۔ ہ ہارت ضروری ہے۔مضبوطی ک لی زبانی م ہ ے ے

م جس۵ وتی ی س درست اور موثر ہ بچوں کا تلفظ اور ادائیگی زبانی کام ہے۔ ہ ے ہ ۔تر کرن کا میں اپن تلفظ اور ادائیگی کو ب ی یں اس قدر ےقدر بولت اور سنت ہ ے ہ ہ ہ ے ے

ہے۔موقع ملتا ہزبانی کام کی مذکور افادیت ک پیش نظر زبان کی تدریس ک سلسل میں زبانی ے ے ہ

ی ے۔کام پر ارتکاز کیا جانا چا ہ

۔ لسانی عادات سازی :۴م اصول لسانی عادات سازی ہے۔زبان کی تدریس کا چوتھا ا ہ

ے’’لسانی عادات سازی س مراد و زبانی عمل جس پر موثر قدرت حاصل کر لین ہے ہ ےن کی ، درست تلفظ اور روانئ بیان ک ساتھ اپنی بات ک ج ےک بعد بچ صحیح ل ہ ے ہ ہ ہ ے

‘‘ یت حاصل کر لیتا ہے۔صال ہ، اس کا ج میں بول سک ےیعنی لسانی عادات سازی کا مطلب ی ک بچ صحیح ل ہ ہ ہ ہ ہے ہو جائ اور اس بولن میں الجھاؤ یا مشکل کا سامنا ن کرنا پڑ ے۔تلفظ درست ہ ے ے ے ہ

ہشخصیت ک نکھار اور پیش واران کامیابی ک لی ضروری ک متذکر امور پر عبور ہ ہے ے ے ہ ہ ےو ۔حاصل ہ

ےلسانی عادات سازی ک تقاض : ے : ارت حاصل کرن کیلئ ضروری ک ہمتذکر لسانی عادات میں م ہے ے ے ہ ہ

یں ک لسانی حوال۱ یا کیا جائ اس میں کوئی شک ن ے بچوں کو مناسب ماحول م ہ ہ ے۔ ہ ۔ہس گھریلو ماحول ناقابل فراموش لیکن اس سلسل میں اساتذ کو ی امر ملحوظ ہ ہ ہے ے

یوں کا یں ان کمیوں اور کوتا ی ک درست لسانی عادات سازی میں ان ہخاطر رکھنا چا ہ ہ ے ہیں ۔ازال بھی کرنا جو گھریلو ماحول میں ر جاتی ہ ہ ہے ہ

میت کا حامل ۲ ج شدید ا ہے۔ لسانی عادات سازی میں اساتذ کا اپنا درست لب و ل ہ ہ ہ ہ ۔ےبچ اساتذ کو معیار تصور کرتا اور ان کی تقلید کرن کی کوشش کرتا اس لی ہے۔ ے ہے ہ ہ

ج درست اور معیاری ہضروری ک زبان کی تدریس کرن واک اساتذ کا اپنا لب و ل ہ ہ ے ے ہ ہے۔و ہ

میت ناقابل۳ ہ لسانی عادات سازی میں ترقی ک سلسل میں سمعی معاونات کی ا ہ ے ۔یں معیاری ی ک لی ان ج س آگ ہفراموش بچوں کو زبان ک معیاری لب و ل ے ے ہ ے ہ ہ ے ہے۔

ہے۔مقررین کی تقاریر اور گفتگو سنائی جا سکتی ی ک اگر ایک مرتب۴ ن نشین رکھنا چا ہ زبان کی تدریس ک دوران استاد کو ی امر ذ ہ ے ہ ہ ہ ے ۔

و گیا تو و لسانی مشقوں میں موثر طور پر شریک ہبچ استاد ک خوف میں مبتال ہ ے ہو پائ گا اس لی ضروری ک تدریسی عمل مشفقان انداز میں آگ بڑھایا یں ےن ہ ہ ہے ے ۔ ے ہ ہ

ی کرت وقت پیار، نرمی اور شفقت س کام لیا جائ ے۔جائ اور غلطیوں کی نشاند ے ے ہ ےےلسانی عادات سازی ک متعلق دو مختلف نظریات :

یں ایک مکتب رین تعلیم دو مختلف آرا رکھت ۂلسانی عادات سازی ک حوال س ما ۔��� ےہ ہ ے ے ےہفکر کا خیال ک لسانی عادات میں ترقی ک لی ضروری ک مستقال ان کی مشق ہے ے ے ہ ہے

یں آ سکتی جبک دوسر تری ن ےکی جائ کیونک مشق ک بغیر لسانی عادات میں ب ہ ۔ ہ ہ ے ہ ےےمکتب فکر کا ی دعوی ک لسانی عادات کا تعلق فطری عوامل س اس لی ان ہے ے ہ ہے ہ ۂیں تری یا ترقی ک لی کسی قسم کی کوشش یا مشق کی ضرورت ن ہے۔میں ب ہ ے ے ہر بچ وتی کیونک ہاس سلسل میں اول الذکر مکتب فکر کی رائ درست معلوم ہ ہ ہے ہ ے ۂ ہ

ےمختلف فطری ماحول اور پس منظر س تعلق رکھتا اور درجنوں مثالوں س ثابت ہے ےےکیا جا سکتا ک مختلف افراد ن اپنی کوشش اور مستقل کاوش س لسانی عادات ے ہ ہےمیں لسانی عادات سازی پر شعوری طور پر توج دینی ہسازی میں ترقی کی چنانچ ہ ہ ۔

ی ے۔چا ہےلسانی عادات سازی ک فوائد :

یں یں جن میں س چند ایک درج ذیل ت س فوائد ۔لسانی عادات سازی ک ب ہ ے ہ ے ہ ےجس۱ یں و جات ۔ لسانی حوال س ابتدائی نوعیت کی مشکالت اور مسائل حل ہ ے ہ ے ے ۔

و جاتی تر یمی صالحیت ب ہے۔ک نتیج میں بچوں کی گفتگو اور تف ہ ہ ہ ہ ے

ون لگتا گویامستقل مشق اور توج۲ ہ لسانی عمل میکانکی انداز میں وقوع پذیر ہے۔ ے ہ ۔یں و جات ۔ک نتیج میں بچ مختلف الفاظ اور جمل سازی ک عادی ہ ے ہ ے ہ ے ے ے

وتا کیونک۳ ہ لسانی عادات سازی میں ترقی ک نتیج میں شخصیت میں نکھار پیدا ہے ہ ہ ے ۔وتا ر ایک ک لی متاثر کن ہے۔صاف، رواں اور موثر گفتگو کرن واال شخص ہ ے ے ہ ے

و۴ ی حاضر جواب یں پڑتا اس لی بچ جلد ہ چونک بات کرن کیلئ زیاد سوچنا ن ہ ہ ے ہ ہ ے ے ہ ۔ہے۔جاتا

چان بن جاتا ۵ ، شخصیت کی پ ج ہے۔ مخصوص الفاظ، جمل اور لب و ل ہ ہ ہ ے ۔یں ۶ و سکتی ۔ موثر لسانی عادات ادبی میالن کا پیش خیم ثابت ہ ہ ہ ۔

ہ مشق و اعاد :۵ ۔ہے۔زبان کی تدریس کا پانچواں کلیدی اصول مشق و اعاد ہ

رائی یعنی کسی کام کو یں جبک اعاد کا مطلب دو ۔’’مشق ک معنی بار بار کرنا ہ ہے ہ ہ ہ ے، و جائ و جائ اور و یاد ارت حاصل رانا ک اس پر م ےاس طرح بار بار کرنا یا د ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ

‘‘ التا ہے۔مشق و اعاد ک ہ ہمیت : ہمشق و اعاد کی ا ہ

یں بلک کسی بھی مضمون کی تدریس میں مشق و اعاد کی ی ن ہزبان کی تدریس ہ ہ ہی کی جا سکتی میت ناقابل فراموش اس سلسل میں درج ذیل نکات کی نشاند ہا ہ ہے۔ ہ

ہے۔ ارت حاصل کرن ک لی ضروری ک مسلسل مشق۱ ہ کسی بھی کام میں کامل م ہے ے ے ے ہ ۔

ہک ذریع اس پر عبور حاصل کیا جائ زبان ک تدریسی عمل میں مشق و اعاد ے ے۔ ے ےوتا ک مسلسل مشق ک نتیج میں بچوں کو مختلف لسانی ےس بعین ی فائد ے ہ ہے ہ ہ ہ ہ ے

وتی ارتوں پر عبور میں معاونت ہے۔م ہ ہوتی اس کا ایک سبب تو ی ک۲ تر ہ بار بار کی مشق س بچوں کی یاد دشت ب ہے ہ ہے۔ ہ ہ ے ۔

نی و جاتا اور اس کا دوسرا محرک ی ک مستقل ذ ران س سبق یاد ہبار بار د ہ ہے ہ ہے ہ ے ے ہیں و جاتی نی حرکیات تیز تر ۔ورزش س ذ ہ ہ ہ ے

یں اور۳ ہ مسلسل مشق و اعاد س لسانی عادات و افعال فطرت ثانی بن جات ے ہ ے ہ ۔یں گویا لسانی افعال میں روانی آ جاتی ون لگت ۔مذکور لسانی افعال از خود ادا ہ ے ے ہ ہ

ہے۔ ےمشق و اعاد کو نظر انداز کرن ک اسباب : ے ہ

مار میت ک باوجود بد قسمتی س بالعموم ی بات دیکھن میں آئی ک ےمتذکر ا ہ ہ ہے ے ہ ے ے ہ ہیں جس ک چند اسباب درج ذیل ےاساتذ مشق و اعاد ک عمل کو نظر انداز کر جات ہ ے ے ہ ہ

ہیں : مار۱ م محرک طویل نصاب ے مشق و اعاد کو نظر انداز کرن کا سب س ا ہ ہے۔ ہ ے ے ہ ۔

وئ نصاب اس اں نصاب ساز بالعموم تدریسی اصولوں کو فراموش کرت ےی ہ ے ہیں یں ک اساتذ ک لی مناسب حد تک مشق و اعاد کرنا ممکن ن ہقدرطویل بنا دیت ہ ے ے ہ ہ ہ ےو پاتی اور مشق و یں تا مسلسل مشق و اعاد ک نتیج میں نصاب کی تکمیل ن ہر ہ ے ے ہ ۔ ہ

و جاتا ہے۔اعاد کو نظر انداز کرن ک نتیج میں تدریسی مقاصد کا حصول متاثر ہ ے ے ے ہہ نصاب کی طوالت ک عالو ی حقیقت بھی دیکھن میں آئی ک بسا اوقات اساتذ۲ ہ ہے ے ہ ہ ے ۔

وتی ک نصاب یں دیت ان کی ساری توج اس بات پر ہمشق و اعاد پر زیاد توج ن ہے ہ ہ ے۔ ہ ہ ہ ہیں ک دیکھا جائ ک ان کی تدریس ت و جائ گویا و اس امر س غافل ر ہمکمل ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے۔ ہ

۔ک نتیج میں طلب ن کیا حاصل کیا ے ہ ے ے

یں بالعموم دیکھن۳ ون کا ایک محرک بذات خود طلب ے مشق و اعاد ک نظر انداز ۔ ہ ہ ے ہ ے ہ ۔یں لیت چنانچ اساتذ بھی اس ہمیں آیا ک طلب مشق و اعاد میں زیاد دلچسپی ن ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہے

وت یں ے۔طرف متوج ن ہ ہ ہےمشق و اعاد ک طریق : ے ہ

یں چنانچ ذیل میں میت س انحراف ممکن ن ہان حقائق ک باوجود مشق و اعاد کی ا ہ ے ہ ہ ےوئ وقت ک ضیاع ی کی گئی جن پر عمل کرت ےان مختلف طریقوں کی نشاند ے ہ ے ہے ہ

یں تمام کر سکت ہک بغیر اساتذ مشق و اعاد کی سرگرمی کا ا ے ہ ہ ہ ےہے۔نئ سبق ک آغاز س قبل پچھل سبق کا اعاد کیا جا سکتا ۱ ہ ے ے ے ے ۔تمام ممکن ۲ ہے۔ سبق ک اختتام پر مشق و اعاد کا ا ہ ہ ے ۔رائی ممکن ۳ فت وار مشق و اعاد ک ذریع اسباق کی مشق اور د ہے۔ ہ ے ے ہ ہ ہ ۔

ےی حقیقت یاد رکھن کی ک مشق و اعاد ک بغیر تدریسی مقاصد کا موثر حصول ہ ہ ہے ے ہیں حفظ قرآن ک سلسل میں آج بھی تمام مدارس میں سبق، سبقی اور ہممکن ن ے ہے۔ ہتمام کیا جاتا سبق میں روز ک سبق کی مشق کی جاتی سبقی میں ہے۔منزل کا ا ے ہے۔ ہ

رائی وتی اور منزل میں طویل د رائی ہپار ک آغاز س موجود سبق تک کی د ہے ہ ہ ہ ے ے ےہے۔وتی گویا مشق و اعاد ک بغیر تدریس زبان میں کامیابی کا تصور محال ے ہ ہے۔ ہ

ے منطقی کی بجائ نفسیاتی طریق تدریس :۶ ۔م ترین اصول منطقی کی بجائ نفسیاتی طریق تدریس ہے۔زبان کی تدریس کا ایک ا ے ہوتی جبک نفسیاتی طریق س مراد ےمنطقی طریق کی بنیاد استدالل اور منطق پر ہ ہے ہ

ن جلد قبول کر لیتا دونوں ک فرق کو ےو طریق جس کسی دلیل ک بغیر ذ ہے۔ ہ ے ے ہے ہ ہہےواضح طور پر سمجھن ک لی دونوں کا الگ الگ مطالع ضروری ہ ے ے ے

منطقی طریق کی ترتیب :وتی اس لی ےمنطقی طریق اس امر پر داللت کرتا ک عقل ترتیب کی متقاضی ہے ہ ہ ہے ہی چنانچ منطقی طریق ک ےر اعتبار س سادگی س پیچیدگی کی طرف بڑھنا چا ہ ے۔ ہ ے ے ہ

و گی: ہمطابق زبان کی تدریس کی ترتیب یوں جی سکھائ جائیں گ۱ ل بچ کو حروف ت ے۔ سب س پ ے ہ ے ے ہ ے ۔و گا جس میں \"اب، جب، تب، اس، اس۲ ۔ اس ک بعد اعراب سکھان کا مرحل ہ ہ ے ے ۔

۔وغیر جیس الفاظ کی مدد س بچوں کو حرکات س آشنا کیا جائ گا ے ے ے ے ہل و الفاظ سکھائ جائیں گ جن میں حروف ٹوٹ۳ ے الفاظ سکھان ک مرحل پر پ ے ے ہ ے ہ ے ے ے ۔

یں مثال: آم، آگ، رات، دن، آرا، وغیر و جاتا ہ۔بغیر لفظ مکمل ہ ہے اس ک بعد ان الفاظ کی باری آئ گی جن میں حروف ٹوٹ کر الفاظ مکمل کرت۴ ے ے ۔

ہ۔یں مثال: بابا، باجا، انار، آڑو، وغیر ہون ک بعد جمل سازی کا مرحل آئ۵ ے حروف اور الفاظ کی تشکیل کا مرحل مکمل ہ ہ ے ے ہ ہ ۔

۔گا اس مرحل پر بھی سادگی س پیچیدگی ک اصول کو مد نظر رکھا جائ گا ے ے ے ہ ۔نچ جائیں گ ۶ م عبارت کی تحریر و تقریر ک مرحل تک پ ے۔ باآلخر ہ ے ے ہ ۔

نفسیاتی طریق کی ترتیب :ولت اور فطری تقاضوں کو فوقیت دیتا اس کی ہے۔نفسیاتی طریق ترتیب پر س ہ

و گی: ہمجوز ترتیب یوں ہل اسما اور جمل سکھائ جائیں گ۱ ے۔ تصویروں اور اشیا کی مدد س سب س پ ے ے ے ہ ے ے ۔

؟‘‘ اور پھر اس جمل کی تکرار کرنا: ’’ی : ’’ی کیا ہمثال’’سیب‘‘ دکھا کر ی پوچھناک ے ہے ہ ہ ہ‘‘یوں بچ کو فطری طور پر جمل سازی آ جائ گی ۔سیب ے ہ ے ہے۔

۔ جمالتی تکرار ک بعد جمل ک الفاظ کی الگ الگ تکرار کی جائ گی گویاپانچ۲ ے ے ہ ے ۔و جائ گی اور و اس چان بھی ران س بچ کو سیب کی پ ہدس مرتب ’’سیب‘‘ د ے ہ ہ ے ے ے ہ ہ

و جائ گا ۔پھل ک نام س بھی آشنا ے ہ ے ےنچا جائ گا ۳ ۔ الفاظ کی تکرار ک بعد الفاظ کو توڑ کر حروف تک پ ے ہ ے ۔

نی سطح ک مطابق زبان کی تدریس کی بات ےالمختصر، نفسیاتی طریق بچ کی ذ ہ ے ہہکرتا جبک منطقی طریق استدالل پر زور دیتا واضح ر ک عملی طور پر دونوں ہے ہے۔ ہ ہ ہے

یں کیا جاتا بلک دونوں ک امتزاج س ےمیں س کوئی بھی طریق مکمل استعمال ن ے ہ ہ ہ ےجی بھی م بیک وقت، حروف ت ہزبان کی تدریس کی جاتی مثال ابتدائی سطح پر ہ ہے۔

چان بھی کروائی یں اور تصاویر یا اشیا کی مدد س الفاظ اور جملوں کی پ ہسکھات ے ہ ےی ک بچ ک سیکھن کا زیاد دار و نا چا رحا ل ی امر ملحوظ خاطر ر ہجاتی ب ے ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ ہے۔

وتا ہے۔مدار اس کی نفسیاتی مطابقت پر ہ۶لیکچر

۱ے۔تدریسی طریق

ولت، مقاصد تعلیم ک حصول اور ےدوران تدریس بچوں کی س ہےسبق کی موثر تکمیل ک لی مختلف انداز اور طریق اختیار کر ے ے

یں الت ‘‘ ک ، ’’تدریسی طریق یں ی انداز یا طریق ۔سکت ہ ے ہ ے ے ہ ۔ ہ ےے’’تدریس عربی زبان کا لفظ جس ک معنی علم دینا یا منتقل ہے

یں و انداز یا طریق جو علم ک انتقال ک لی بروئ ےکرنا ک ے ے ے ہ ہ ۔ ہ ے‘‘ التا ، تدریسی طریق ک ہے۔کار الیا جاتا ہ ہ ہے

ےابتدائی س اعلی سطح تک مختلف علوم کی تدریس ک لی ے ےاں بالخصوص یں ی ہمختلف تدریسی طریق استعمال کی جات ۔ ہ ے ے ے

ہےان طریقوں کا تذکر ر گا جن کا تعلق ابتدائی سطح پر زبان ہم تعارفی سطح پر و طریق بھی آئیں گ ےکی تدریس س تا ے ہ ہ ہے۔ ے

یں عموما ثانوی یا اعلی سطحی تعلیم میں استعمال کیا جاتا ہجنہے۔

ےواضح ر ک تدریسی طریق اپنات وقت اس امر کو بھی پیش ے ہ ہےیں و ان ہنظر رکھا جاتا ک طلب جس زبان کی تحصیل کر ر ہ ہے ہ ہ ہےت س ےکی مادری زبان یا ثانوی زبان اس کا سبب ی ک ب ہ ہ ہے ہ ہے۔ ہے

ت س یں جبک ب ےطریق ثانوی زبان کی تدریس ک لی موثر ن ہ ہ ہ ے ے ےاں اس امر کی وت ی یں ہطریق مادری زبان ک لی مفید ن ے۔ ہ ہ ے ے ے

ہوضاحت بھی کی جائ گی ک کونسا طریق کس سطح اور کن ہ ےہے۔طلب ک لی موزوں ے ے ہ

ہ خطابی طریق تدریس :۱ ۔ے’’خطابی طریق تدریس س مراد و تدریسی طریق جس ک ہے ہ ہ ے ہ ےمطابق کمرائ جماعت میں استاد کو مرکزی حیثیت حاصل

ےوتی اور و اپنی گفتگو ک ذریع علم اور معلومات منتقل ے ہ ہے ہ‘‘ ہے۔کرتا

ہخطابی طریق تدریس کی خصوصیات :وتی۱ ہ اس طریق تدریس میں استاد کو مرکزی حیثیت حاصل ۔

وتا و جو ہ گویا سلسل تعلم کا زیاد دار و مدار استاد پر ہے۔ ہ ہ ۂ ہے۔اں ی بات واضح ر ک تا پڑھاتا ی تا اور جس قدر چا ہچا ہے ہ ہ ہے۔ ہے ہ ہے ہ

یں ک معلم نصاب رگز ن نا‘‘ س مراد نا اور جس قدر چا ہ’’جو چا ہ ہ ے ہ ہنا ی مقصود ک استاد ہکی حدیں پھالنگ سکتا در اصل ک ہے ہ ہ ہے۔

وتا ہے۔سبق کی مقدار ک حوال س خود مختار ہ ے ے ےوتی و دوران۲ ہ طلب کی حیثیت محض وصول کنندگان کی ہے۔ ہ ہ ۔

یں ن کسی نکت کا اضاف ہگفتگون تو کوئی سوال کر سکت ے ہ ہ ے ہیں جو کچھ بھی حاصل کرنا سن کر یں ان وت ہےکرن پر قادر ہ ۔ ہ ے ہ ےارا ل کر کرنا گویا تعلمی ہے۔یا تخت تحریر پر موجود نکات کا س ے ہ ۂ

و جاتی ہے۔عمل میں طلب کی حیثیت خاصی حد تک ثانوی ہ ہیں۳ ہ خطابی طریق تدریس میں تبادل خیال کی گنجائش بالکل ن ۂ ہ ۔

و یا غلط، ہوتی گویا ی یک طرف سلسل تعلم استاد صحیح ہے۔ ۂ ہ ہ ۔ ہ، کوئی خاص طالبعلم کسی وں یا ن ہطلب کسی بات س متفق ہ ے ہ

یں ، دوران گفتگومداخلت ممکن ن و یا ن ۔بات کو سمجھ پایا ہ ہ ہ

ے خطابی طریق تدریس ک فوائد :۲ ہ ۔ےخطابی طریق کو اگر درست انداز میں استعمال کیا جائ تو اس ہ ہیں ان میں س چند ت س فوائد حاصل کی جا سکت ےس ب ۔ ہ ے ے ے ہ ے

یں: ہایک درج ذیل ہ معلم کا ولول انگیز انداز موضوع میں دلچسپی کا باعث بن۱ ۔

ت س خشک موضوعات معلم ک پر کشش ےسکتا یوں ب ے ہ ہے۔یں ۔انداز ک باعث دلچسپ بن سکت ہ ے ے

وتا اس لی۲ ے چونک معلم خطابی انداز میں مکمل خود مختار ہے ہ ہ ہ ۔تر انداز میں ہو طلب کی ضرورت ک مطابق مطلوب مواد ب ہ ے ہ ہ

ہے۔مرتب کر سکتا یں۳ م کی جا سکتی ہ لیکچر ک ذریع زیاد معلومات فرا ہ ہ ے ے ۔

وتا اس لئ بال ی کو بولنا ےکیونک شروع س آخر تک معلم ہے ہ ہ ے ہو جاتی ہے۔رکاوٹ زیاد معلومات کی ترسیل ممکن ہ ہ

ے لیکچر میتھڈ یا خطابی طریق ک ذریع زیاد لوگوں س۴ ہ ے ے ہ ہ ۔و جان کی ت زیاد وا جا سکتا طلب کی تعداد ب ےمخاطب ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہہصورت میں بھی الؤڈ اسپیکر ک استعمال س درجنوں طلب ے ے

وا جا سکتا ہے۔س مخاطب ہ ےر لمح استاد کی گرفت تعلمی عمل پر۵ ہ خطابی انداز میں ہ ہ ۔

یں تی جس ک نتیج میں وقت ک ضیاع کا خدش ن ہقائم ر ہ ے ے ے ہے ہتا ۔ر ہ

ت زیاد مفید جو۶ ہے ی طریق بالخصوص ان طلب ک لی ب ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ۔وں یعنی و طلب جو سن کر جلدی یم ک زیاد قائل ہسمعی تف ہ ۔ ہ ہ ے ہ

یں، ان ک لی خطابی طریق زیاد مفید ہے۔سمجھ لیت ہ ہ ہ ے ے ہ ےہ کسی موضوع ک تعارف ک لی خطابی طریق زیاد موزوں۷ ہ ہ ے ے ے ۔

وتی اور ہے تعارف کروان ک لی وضاحت کی ضرورت ہ ے ے ے ہے۔ہے۔وضاحت کا موثر ترین طریق خطابی انداز ہ ہ

یں۸ وت ت س ایس موضوعات پڑھانا میں ب ہ دوران تدریس ے ہ ے ے ہ ہ ۔رحال قابل یں جا سکتا مثال، مجرد حقائق ب یں دکھایا ن ہجن ۔ ہ ہ

ی یم ک لی موثر وضاحت وت اس لی ان کی تف یں د ن ہمشا ے ے ہ ے ے ہ ہ ہ ہو سکتی تر ہے۔کام آتی جو خطابی طریق میں زیاد ب ہ ہ ہ ے ہ ہے

ے خطابی طریق تدریس ک نقصانات :۳ ہ ۔ےخطابی طریق ک تقاض پیش نظر رکھ بغیر اس اپنایا جائ تو ے ے ے ے ہ ہ

وتا گویا اس صورت ہے۔تعلمی عمل اس س بری طرح متاثر ہ ےیں جن میں ت س نقصانات سامن آت ہمیں خطابی انداز ک ب ے ے ے ہ ے ہ

یں: ہس چند ایک درج ذیل ےے چونک معلم محض اپنی بات کر ک کمرائ جماعت س نکل۱ ے ہ ہ ۔

و جاتی ت کمزور ہے۔جاتا اس لی اس طریق میں فیڈ بیک ب ہ ہ ے ے ہےو پاتا ک طلب یں ہاستاد پڑھاتا چال جاتا لیکن اس ی معلوم ن ہ ہ ہ ہ ے ہے

یں ۔اس کی بات کس حد تک سمجھ ر ہ ہےوتی ۲ ہے طلب کی شرکت تعلمی عمل میں ثانوی نوعیت کی ہ ہ ۔

ذا تعلیمی یں ل و جات ہہاس لی و عدم دلچسپی کا شکار ۔ ہ ے ہ ہ ےیں وت ۔مقاصد متاثر ہ ے ہ

میش فقدان۳ ہ خطابی انداز میں معلم اور طلب میں رابط کا ہ ہ ہ ہ ۔تا جس ک نتیج میں معلم مختلف طلب ک انفرادی ےر ہ ے ے ہے ہ

و پاتا یں ۔مسائل س آگا ن ہ ہ ہ ےتا ۴ ہے خطابی انداز میں معلومات کی فراموشی کا خطر ر ہ ہ ہ ۔

یں رکھ پات اس لی بھولن ک ےکیونک طلب مستقال توج مرتکز ن ے ے ے ہ ہ ہ ہیں ۔امکانات بڑھ جات ہ ے

وتا ک تمام طلب کو سیکھن ک یکساں۵ را ی شائب ے ظا ے ہ ہ ہے ہ ہ ہ ہ ۔وتا صرف و طلب معلم یں یں جبک حقیقتا ایسا ن ہمواقع مل ر ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ہے

تر یں جو یاتو لیاقت میں ب وت و ر ہک خطاب س مستفید ہ ے ہ ہے ہ ے ےن طلب یں کند ذ وت یم ک زیاد قائل یں یا و سمعی تف ہوت ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و کر تک چل جات وت ےعموما اس طریق میں استاد کو مب ے ے ہ ہ ہ۔یں ہ

وتا اس کا سبب ی۶ ہ اس طریق میں فکر انگیزی کا فقدان ہے۔ ہ ہ ۔ہ ک فکر انگیزی ک لی تبادل خیال بنیادی لوازم جبک خطابی ہ ہے ہ ۂ ے ے ہ ہے

ی نکالی جاتی ہے۔انداز میں تبادل خیال کی گنجائش کم ہ ۂہ ی طریق کمزور مقررین ک لی ناقابل عمل در حقیقت ی۷ ہے۔ ے ے ہ ہ ۔

ےطریق صرف ان معلمین کیلئ مفید جو گفتگو پر ملک رکھت ہ ہے ے ہ۔وں ہ

یں کچھ طلب سن کر۸ ر طالبعلم ک لی مفید ن ہ ی طریق ہے۔ ہ ے ے ہ ہ ہ ۔د پر یقین رکھت یں جبک کچھ طلب تجرب اور مشا ےسیکھ لیت ے ہ ے ہ ہ ہ ے

یں ہے۔یں گویا ی طریق آخر الذکر طلب کیلئ مفید ن ہ ے ہ ہ ہ ۔ ہتری کی تجاویز : ہخطابی انداز میں ب ہ

ہمتذکر مسائل اور نقصانات ک باوجود خطابی انداز کو بالکل ے ہیں کیا جا سکتا درج ذیل نکات کو پیش نظر رکھت ےنظر انداز ن ۔ ہ

یں: و سکت ہو اس طریق تدریس س مطلوب فوائد حاصل ے ہ ہ ے ے ہے۔ جماعت سوم تک اس طریق کو استعمال ن کیا جائ ۱ ہ ے ۔، مال جال طریق۲ ہ خالصتا خطابی انداز استعمال کرن کی بجائ ے ے ہ ۔

ےاختیار کیا جائ یعنی طلب کو شریک کار کرن کی کوشش کی ہ ے۔ے۔جائ اور سواالت کی اجازت دی جائ ے

ر موضوع کی تدریس ک لی خطابی انداز اختیار ن کیا جائ۳ ے ہ ہ ے ے ہ ۔ےبلک صرف ان موضوعات پر اس طریق کا اطالق کیا جائ جن ے ہ

ہے۔ک لی ی موزوں ہ ے ےو دلچسپ انداز تخاطب۴ اں تک ممکن ہ گفتگو کرت وقت ج ہ ے ۔

ٹ کا یں طلب اکتا ہاستعمال کیا جائ اور خیال رکھا جائ ک ک ہ ہ ہ ے ےو ر یں ہے۔شکار تو ن ہ ہ

انی کا سا۵ ہ اس سلسل میں عموما سفارش کی جاتی ک ک ہ ہے ہ ۔یں اور ہانداز اختیار کیا جائ کیونک بچ واقعات سننا پسند کرت ے ے ہ ےن نشین تر طور پر ذ ہواقعاتی انداز میں سکھائی گئی بات زیاد ب ہ ہ

ہے۔و جاتی ہ

راتی طریق تدریس :۴ ہ مظا ۔‘ م محض’کر ک راتی طریق اس امر پر زور دیتا ک ’’ ےمظا ہ ہ ہے ہ ہیں‘‘ گویا سیکھن کی بنیاد عملی تجرب پر اس ہے۔سیکھت ہ ے ۔ ہ ے

: و سکتی راتی طریق تدریس کی تعریف یوں ہےاعتبار س مظا ہ ہ ے

راتی طریق اس امر کا مدعی ک طلب زیر نگرانی عملی ہ’’مظا ہ ہے ہ ہ ‘‘ یں سیکھ سکت ے۔سرگرمیوں ک بغیر ن ہ ے

ہزیر نگرانی عملی سرگرمی س ی مراد ک تمام تر سرگرمیاں ہے ہ ےون کا یں چنانچ بچوں ک گمرا وتی نمائی میں ےمعلم کی ر ہ ہ ے ہ ۔ ہ ہ ہ

تا یں ر ۔امکان ن ہ ہراتی طریق اور زبان کی تدریس: ہمظا ہ

ہتحصیل علم چونک مکمل طور پر ایک عملی سر گرمی ک اس ہے ہےلی بالخصوص ابتدائی سطح پر زبان کی تدریس ک لی ے ے

وا جا سکتا بعد کی جماعتوں راتی طریق س مستفید ہے۔مظا ہ ے ے ہ

ر سبق میں راتی طریق س تحصیل زبان ک ہمیں اگرچ مظا ے ے ے ہ ہمیت م ابتدائی سطح پر اس کی ا یں کیا جا سکتا تا ہاستفاد ن ہ ہ ہ

یں ۔س انکار ممکن ن ہ ےر کوئی جانتا ک موثر گفتگو ک لی بولنا، مضبوط ےاتنی بات ے ہ ہے ہ

ت ج ک لی پڑھنا ب ہانشا ک لی لکھنا اور درست لب و ل ے ے ہ ہ ے ےضروری

یں ۔ اور ی تمام سرگرمیاں عملی نوعیت کی ہ ہ ہےراتی طریق تدریس ک مراحل : ےمظا ہ

راتی طریق تدریس کو مختلف مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہمظار اعتبار س تدریسی و تعلیمی مقاصد کا حصول ممکن ے تاک ہ ہ ہے

ہے۔و سک ان مراحل کی مختصر وضاحت درج ذیل ے۔ ہ۔ توضیح و تشریح۱

ل اس امر کی جامع مگر مختصر وضاحت ے)الف( سب س پ ہ ےی ون جا ر ہے۔کی جائ ک کس نوعیت کی سرگرمی ہ ے ہ ہ ے

ہ)ب( اس سلسل میں واضح کیا جائ ک عملی سر گرمی کس ے ہو گی ۔نوع ک اقدامات پر مشتمل ہ ے

ے)ج(متعلمین کو واضح طور پر بتایا جائ ک مجوز سرگرمی ک ہ ہ ےیں ۔اساسی اور ثانوی مقاصد کیا ہ

ے)د( بچوں کو سوال و جواب کا مناسب وقت اور موقع دیا جائیں سمجھ ہتاک و بچ جو معلم کی وضاحت کو پوری طرح ن ے ہ ہ

یم کا موقع مل جائ تر تف ے۔سک ان کو ب ہ ہ ے۲: راتی مرحل ہ مظا ہ ۔

ر پیش ہ)الف( تمام تر مطلوب وضاحت ک بعد معلم مثالی مظا ہ ے ہے۔کر

ر ،کی گئی وضاحت ک عین ے)ب( الزم ک پیش کرد مظا ہ ہ ہ ہ ہےو ۔مطابق ہ

)ج(کسی بھی غیر متوقع تبدیلی کی فی الفور وضاحت کیے۔جائ

ر :۳ ہ طلب کا زیر نگرانی مظا ہ ہ ۔ر کی دعوت دی ر ک فورا بعد مظا ہ)الف( طلب کو مثالی مظا ہ ے ہ ہ ہ

ر ک درمیان زیاد ر اور طلب ک مظا ہجائ کیونک مثالی مظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ ےون کا ےوقت آ جان کی صورت میں معلومات ک فراموش ہ ے ے

تا ہے۔خدش ر ہ ہر میں غلطیاں ی ک بچ مظا نا چا ن نشین ر ے)ب(ی امر ذ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ے۔بھی کریں گ اور کچھ نکات فراموش بھی کر جائیں گ معلم ےہکا فرض ک اغالط کی تصحیح مشفقان انداز میں کر تاک ے ہ ہ ہے

ون پائ ے۔کسی کی حوصل شکنی ن ے ہ ہ ہہ جائز اور پیمائش :۴ ۔

ر کی ر ک بعد الزم ک ان ک مظا ے)الف( طلب ک مظا ہ ے ہ ہے ے ے ہ ے ہوتی اور ہےپڑتال کی جائ کیونک اس س مقابل کی فضا پیدا ہ ہ ے ہ ے

یں ون کی کوشش کرت تر تر س ب ۔بچ ب ہ ے ے ہ ہ ے ہ ےے)ب( بر وقت جائز اور پیمائش س بچوں کو اپنی انفرادی ہ

و جاتا جس ہےصالحیتوں اور جماعت میں اپن مقام کا انداز ہ ہ ےےس

تری کی گنجائش نکلتی ہے۔ب ہیں دکھا تر طور پر کار کردگی ن ر میں ب ہ)ج( و بچ جو مظا ہ ے ہ ے ہ

وتا تری امکان پیدا ، ان میں بھی ب ہے۔پات ہ ہ ے

راتی تریق تدریس ک فوائد :۵ ے مظا ہ ۔راتی طریق س زبان ےمتذکر وضاحت اس امر پر دال ک مظا ہ ہ ہ ہے ہ

یں ان ت س فوائد حاصل کی جا سکت ۔کی تدریس میں ب ہ ے ے ے ہیں: ہمیں س چند ایک درج ذیل ے

ہ منظم طریق۱ ۔ائی منظم نوعیت کا تدریسی طریق راتی طریق انت ہے۔مظا ہ ہ ہ ہ

ل وضاحت کی گئی ک ی طریق چار مختلف مراحل ہجیسا ک پ ہ ہ ہے ے ہ ہوتا اس لی ترتیب و تنظیم اس طریق ےس گزر کر مکمل ے ہے ہ ے

ہے۔کی روح ترین استعمال: ۲ ہ وقت اور وسائل کا ب ۔

ترین استعمال سکھاتا راتی طریق وقت اور وسائل کا ب ہے۔مظا ہ ہ ہہ)الف( اس طریق س وقت میں ترتیب آ جاتی کیونک معلم ہے ے ہ

ہے۔جانتا ک مختصر وقت میں اس تمام مراحل کو پورا کرنا ے ہ ہےے)ب( ایک وقت میں متنوع سرگرمیوں کی وج س متعلمین کی ہ

تی ہے۔دلچسپی برقرار ر ہہے۔)ج( معلم اپنی گفتگو س بچوں کو اپنی بات سمجھا سکتا ےارا ل سکتا ہے۔)د( بات سمجھان ک لی تصاویر یا اشیا کا س ے ہ ے ے ے

یمی عمل کو آگ ( سمعی و بصری معاونات ک ذریع تف ے) ہ ے ے ہہے۔بڑھایا جا سکتا

تر نتائج :۴ ہ ب ۔تر نتائج کی توقع کی جاتی راتی طریق ک استعمال س ب ہمظا ے ے ہ ہ

: ہ کیونک ہےی کچھ کر ک ا جاتا عین و ے)الف(اس طریق میں جو کچھ ک ہ ہے ہ ہ

ہے۔بھی دکھایا جاتا گویا قول و فعل میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔یں یں تو ان ر دیکھت ہ)ب( بچ وضاحت ک بعد معلم کا مظا ہ ے ہ ہ ے ے

داتی ثبوت مل جاتا ہے۔معلم کی وضاحت کا مشا ہراتی مرحل س گزرت ے)ج( اگل مرحل میں جب بچ خود مظا ے ے ہ ے ہ ے

یں معلم کی وضاحت کا تجرباتی ثبوت میسر آ جاتا ہے۔یں تو ان ہ ہنچ جاتی وئی بات مکمل طور پر پایائ ثبوت کو پ ی ہے۔یوں ک ہ ے ہ ہ

راتی طریق تدریس ک نقصانات: ۶ ے مظا ہ ۔راتی طریق ک چند مسائل بھی ےمتذکر فوائد ک باوجود مظا ہ ہ ے ہ

یں اس طریق ک نقصانات س تعبیر بھی کیا جا سکتا ہے۔یں جن ے ے ہ ہ ہیں: ہان میں س چند ایک درج ذیل ے

ے محض چند اسباق ک لی موزوں۱ ے ۔یں زبان ر طرح ک اسباق ک لی موزوں ن راتی طریق ہے۔مظا ہ ے ے ے ہ ہ ہیں وت ۔ک حوال س بات کی جائ تو اسباق تین طرح ک ہ ے ہ ے ے ے ے ےج سکھانا اور قواعد کا ے)الف(وقوفی یا معلوماتی اسباق میں ہ

ہے۔علم یا عبارت آرائی پر عبور شامل ے)ب( ذوقی و استحسانی اسباق میں نظم و نثر ک اسباق کی

وتی ہے۔تدریس ہارتی و مشقی اسباق میں لکھنا پڑھنا سکھایا جاتا گویا ہے۔)ج( م ہ

ارتوں ک حوال س عملی سرگرمیاں کروائی جاتی ےلسانی م ے ے ہ۔یں ہ

راتی طریق ک ذریع ان تمام اسباق کی تدریس ممکن ےمظا ے ے ہیں سکھائ یں مثال تمام تر قواعد، اس طریق س ن ےن ہ ے ہ ہے۔ ہ

و یں ہجاسکت غیر افسانوی نثر پار اس طریق ک متحمل ن ہ ے ے ے ے۔ے۔سکت

ے صرف مختصر جماعت ک لی قابل عمل :۲ ے ۔راتی طریق محض کم تعداد والی جماعتوں ک لی موزوں ےمظا ے ہ ہ

وں تو: ہ اگر جماعت میں طلب زیاد ہ ہ ہے۔تا یں ر ر میں شامل کرنا ممکن ن ۔)الف( تمام طلب کو مظا ہ ہ ے ہ ہ

یں آ ہ)ب( کمزور بچوں کو مشقوں ک لی مطلوب وقت میسر ن ہ ے ے۔پاتا

ے)ج( معلم تمام بچوں پر انفرادی سطح پر یکساں توج دین س ے ہتا ہے۔قاصر ر ہ

ہ تربیت یافت اساتذ کی کمی :۳ ہ ۔اں بد قسمتی س تربیت یافت اساتذ کی کمی جبک ہمار ی ہے ہ ہ ے ہ ے ہ

راتی طریق اس امر کا متقاضی ک اساتذ اس نوع ک ےمظا ہ ہ ہے ہ ہوں بصورت ارت حاصل رکھت ہطریق تدریس میں مکمل م ے ہ

دیگر: م توضیح و تشریح ک نتیج میں طلب معلم کی بات ہ)الف( مب ہ ے ہ

یں سمجھ پائیں گ ے۔درست اور مکمل طور پر ن ہو گا یں ر معیاری ن ۔)ب( معلم کا اپنا مثالی مظا ہ ہ ہ ہ

یں کر ر کی نگرانی ن ہ)ج( معلم موثر طور پر بچوں ک مظا ے ہ ے۔پائ گا ے

ہ)د( غیر تربیت یافت استاد کی طرف س مرتب کرد جائز کو ہ ے ہیں کیا جا سکتا ۔بھی تسلی بخش تصور ن ہتری کی تجاویز : راتی طریق میں ب ہمظا ہ

راتی ہمتذکر مسائل ک پیش نظر سفارش کی جاتی ک مظا ہ ہے ے ہ ےطریق تدریس کو اپنات وقت درج ذیل نکات کو ملحوظ خاطر

: ےرکھا جائ

ر سبق کو زبر دستی اس طریق ک استعمال س ن پڑھایا۱ ہ ے ے ہ ہ ۔ے۔جائ

ہ بڑی تعداد کی جماعتوں میں اس طریق کا اطالق ن کیا۲ ے ۔ے۔جائ

م۳ ہ اس طریق کو اپنان س قبل اساتذ کو مطلوب تربیت فرا ہ ہ ے ے ہ ۔ے۔کی جائ

راتی طریق تدریس س وئ مظا ےان نکات کو مد نظر رکھت ہ ے ہ ےوا جا سکتا ہے۔درست طور پر مستفید ہ

۷نمبر: لیکچر

۲تدریسی طریقے

ق� تدریس۱ : ۔ فکری طری

ہ* تدریس کو �یک موثر طریقے کے طور پر �پنایا ہی سطحی تعلیم میں فکری طری �بتد�ئی سطح سے �عل

جاتا ہے۔

فکری طری* کی بنیاد فکر �نگیزی پر ہے۔ یعنی طلبہ کو کسی موضوع، سو�ل یا مسئلے کے حو�لے’’

‘‘سے سوچنے پر �کسانا۔

گویا �پنی ر�ئے نافذ کرنے کی بجائے بچوں کو سوچنے پر �بھارنا، تاکہ وہ �پنی سوچ �ور سطح کے

مطاب* کسی موضوع کے حو�لے سے �پنی ر�ئے مرتب کر سکیں، کسی سو�ل کا جو�ب تلاش کر

سکیں �ور کسی مسئلے کا حل نکالنے پر قادر ہو سکیں۔

ق� تدریس کی ترتیب فکری طری

ہ* تدریس کی �یک خاص ترتیب ہے جسے �پنائے کسی بھی جامع تدریسی طریقے کی طرح فکری طری

بغیر �س تدریسی طریقے سے درست طور پر مستفید نہیں ہو� جا سکتا۔ �س سلسلہ میں ذیلی ترتیب کو

ہد نظر رکھنا ضروری ہے۔ م

: ۔ موضوع، سوال یا مسئلہ کا تعارف۱

کسی بھی موضوع ،سو�ل یا مسئلہ پر بات کرنے کے لیے سب سے پہلے �س کا مناسب حد تک

ہa خاطر رکھنا چاہیے :تعارف کرو�نا ضروری ہے۔ �س سلسلہ میں معلم کوذیلی نکات کو ملحو

ہ بلند موضوع، سو�ل یا مسئلے کا �علان کرے تاکہ سب بچے جان )�لف( آ�و� معلم سب سے پہلے با

جائیں کہ وہ کس حو�لے سے گفتگو کرنے جا رہے ہیں۔

متذکرہ �علان کے بعد معلم �علان کردہ موضوع، سو�ل یا مسئلہ کو جلی حروف میں تختۂ تحریر )ب(

پر لکھے تاکہ وہ بچے جو درست طور پر معلم کے �لفاa نہیں سن پائے، تختۂ تحریر پر لکھی ہوئی

ہع گفتگو کو جان لیں۔ تحریر کے ذریعے موضو

ہر بحث موضوع کا مختصر تعارف کرو�ئے۔ )ج( موضوع، سو�ل یا مسئلہ کے �علان کے بعد معلم ی

آ�گہی کے بغیر گفتگو �س کا سبب یہ ہے کہ بالخصوص �بتد�ئی سطح پر بچے ہر موضوع پر تعارفی

نہیں کر سکتے۔ �س سلسلہ میں ضروری ہے کہ معلم موضوع کے حو�لے سے بنیادی نکات کی

وضاحت کرے لیکن فیصلہ کن ر�ئے ہرگز نہ دے تاکہ بچوں کا ذہن معلم کی ر�ئے تک محدود نہ ہو

پائے۔

آارا۲ : ۔ طلبہ کی

معلم کے �بتد�ئی تعارف کے بعد موضوع، سو�ل یا مسئلہ کو طلبہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے �ور طلبہ

آ�ر� کا �ظہار کرتے ہیں۔ �س سلسلہ میں ذیلی نکات کا خیال آ��د�نہ طور پر �س کے حو�لے سے �پنی

:رکھنا چاہیے

آ� )�لف( آ�ر� سامنے آ�ر� کو ہر ممکن حد تک مختصر ہونا چاہیے تاکہ کم وقت میں یادہ طلبہ کی

سکیں۔

آ�ر� کی ترتیب پر ور نہ دیا جائے۔ ترتیب پر ور دینے کے نتیجہ میں طلبہ �لجھ کر رہ جائیں گے )ب(

آ�تی ہیں، جماعت کے سامنے آ�ر� جو بے ہنگم �ند� میں طلبہ کے ذہن میں �ور وہ بہت سی باتیں یا

آ� پائیں گی۔ نہیں

آ�ر� )ج( کوشش کی جائے کہ یادہ سے یادہ طلبہ کو ر�ئے دینے پر �بھار� جائے تاکہ یادہ سے یادہ

آ� سکیں �ور وہ طلبہ جو گفتگو کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں،وہ بھی بات کرنے پر سامنے

آ�مادہ ہو سکیں۔

آ�ئندہ �یسے )د( اا نہ کی جائے۔ �یسا کرنے سے طلبہ غیر متعلقہ یا غلط ر�ئے پر حوصلہ شکنی قطع

مباحث میں شرکت سے گھبر�نے لگیں گے۔

آ�ر� تختۂ تحریر پر درج کی جائیں یا چارٹ کا �ستعمال کیا جائے )ہ( ہر ممکن حد تک تما� طلبہ کی

آ�جائیں۔ �س سے طلبہ کو شرکت کا �حساس بھی رہے گا �ور وہ آ�ر� ریکارڈ پر تاکہ تما� طلبہ کی

آ�ر� کو بھی ذہن نشین کر پائیں گے۔ دوسروں کی

آارا کی ترتیب۳ : ۔ تکمیل کے لیے

آ�ر� کو ترتیب دیا جائے گا۔ �س سلسلہ میں ذیلی تیسرے مرحلہ میں گفتگو کو سمیٹنے کی غرض سے

:نکات ذہن نشین رہنے چاہئں

آ�ر� �لگ ہو )�لف( آ�ر� کی فہرست سای کی جائے تاکہ غیر متعلقہ �ور غیر �ہم پہلے �ہم �ور متعلقہ

جائیں۔

فہرست سای میں �ختصاصی سے عمومی کی طرف سفر کیا جائے۔ یعنی پہلے بنیادی )ب(

معلومات کو ترتیب دیا جائے �ور بعد میں �ضافی معلومات درج کی جائیں۔

آ�خر میں مجموعی تصحیح کی جائے �ور سب طلبہ کی حوصلہ �فزئی کی جائے۔ )ج(

ہ* تدریس سے بہت سے مقاصد کا حصول ممکن ہد نظر رکھتے ہوے، فکری طری متذکرہ ترتیب کو م

ہے۔

ق� تدریس کے فوائد۲ :۔ فکری طری

جیسا کہ پہلے وضاحت کی جا چکی ہے کہ: ’’فکری طریقے کی بنیاد فکر �نگیزی پر ہے۔ یعنی طلبہ

‘‘کو کسی موضوع، سو�ل یا مسئلہ کے حو�لے سے سوچنے پر �کسانا۔

مستقل غور و فکر کی مش* سے بہت سے فو�ئد حاصل ہوتے ہیں جن میں سے چند �یک درج ذیل

:ہیں

۔ نئے خیالات کی تشکیل۱

ہت دیگر آ� جاتی ہیں جو بصور آ�ر� سننے کے نتیجہ میں بہت سی وہ باتیں بھی ذہن میں دوسروں کی

آ�تیں۔ معلو� ہونے کے باوجود ہمارے ذہن میں نہیں

ہ* تدریس پڑھانا مقصود ہو تو معلم بچوں اا�بتد�ئی سطح پر �گر مضمون ’’میر� وطن‘‘ بذریعہ فکری طری مثل

آ�ر� یا آ�ر� دینے پر �بھارے گا �ور بچے ذیلی صورت میں �پنی کو متذکرہ موضوع کے حو�لے سے

:معلومات کا �ظہار کریں گے

پاکستان میر� وطن ہے: ’’۱طالبعلم ‘‘

آ��د ہو�۷۴۹۱پاکستان چودہ �گست : ’’۲طالبعلم ‘‘ کو

ہد �عظم پاکستان کے بانی ہیں ’’ ۳طالبعلم قائ ‘‘

علامہ �قبال ہمارے قومی شاعر ہیں: ’’۴طالبعلم ‘‘

آ�تی جائیں گی۔ یوں طلبہ کے ذہن میں فر�موش شدہ باتیں �ور نکات بھی

۔ شراکت کی حوصلہ افزائی۲

چونکہ فکری طری* کی بنیاد ہی طلبہ کی شر�کت ہے �س لیے شر�کتی عمل کی حوصلہ �فز�ئی ہونا �یک

:فطری عمل ہے۔ شر�کت کی حوصلہ �فز�ئی سے درج ذیل مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں

جماعت میں خاص و عا� طلبہ کی تفری* ختم ہو جاتی ہے �ور تما� طلبہ بر�بری کی سطح پر )�لف(

ہل تعلم میں شریک ہوتے ہیں۔ عم

ر�ئے دیتے وقت، طلبہ کو غلطی کرنے کا خوف نہیں رہتا۔ بہت سے طلبہ �پنے �سی خوف سے )ب(

جماعتی گفتگو میں شرکت نہیں کرتے۔ �لبتہ جب �نہیں �س بات کی یقین دہانی ہو جائے کہ مسئلہ

غلط یا درست ر�ئے کا نہیں، �ن کے ر�ئے دینے کا ہے، تو وہ بلا خوف و خطر بات کرتے ہیں۔

غلطی کا خوف ختم ہو جانے کے نتیجہ میں طلبہ میں بولنے کی جر�ت پید� ہوتی ہے۔ یہ صفت )ج(

ہت خود بڑی �ہمیت کی حامل ہے۔ ہم �پنی بات �س وقت تک دوسروں تک نہیں پہنچا سکتے جب بذ�

تک ہمیں بولنے پر مہارت حاصل نہ ہو �ور جب تک ہم بلا خوف و خطر رو�نی سے �پنی بات کہنے پر

قادر نہ ہوں۔

یوں طلبہ ، تعلمی عمل میں شرکت کرتے ہیں۔ )د(

۔ مسابقت کی فضا۳

ہ* تدریس کی �یک �ہم خوبی یہ ہے کہ �س سے طلبہ میں مسابقت �ور مقابلہ کی فضا پید� فکری طری

آ�گے نکلنا چاہتے ہیں یوں ذیلی فو�ئد حاصل ہوتے ہیں :ہوتی ہے۔ وہ �یک دوسرے سے

پچھلے نشستوں پر بیٹھنے و�لے خاموش طلبہ بھی مقابلہ میں شریک ہونے کی غرض سے گفتگو )�لف(

میں حصہ لینے لگتے ہیں یوں تما� طلبہ تعلمی عمل میں شریک ہو جاتے ہیں۔

مقابلہ کی فضا پید� ہو جانے سے مجموعی جماعتی ماحول بہتر ہو جاتا ہے �ور بچے لا محالہ )ب(

پڑھائی کی طرف توجہ دینے لگتے ہیں

آ�گے نکلنے کے شوق میں �ضافی مطالعے )ج( مقابلہ کی فضا پید� ہونے سے طلبہ �یک دوسرے سے

کی طرف ر�غب ہوتے ہیں تاکہ جماعت میں وہ معلم کے قریب تر ہو سکیں۔

۔ ذہن نشین کرنے میں معاون۴

فکری طری* �سباق �ور موضوعات کو ذہن نشین کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ �س کے بنیادی

:محرکات درج ذیل ہیں

آ�ر� �ور معلومات طلبہ کی ذہنی �ور جماعتی سطح کے مطاب* ہوتے )�لف( جماعت میں پیش کردہ

آ�سان ہوتا ہے۔ ہیں۔ ظاہر ہے �پنی عمر �ور ذہنی سطح کے مطاب* معلومات کو یاد کرنا

آ�سان )ب( اا گفتگو کے نتائج بھی طلبہ کی سطح کے مطاب* ہوتے ہیں �سی لیے �نہیں یاد رکھنا نسبت

ہوتا ہے۔

�یک موضوع پر مسلسل گفتگو سے باتیں دہر�ئی بھی جاتی ہیں ۔یہ عمل بھی ذہن نشینی میں )ج(

معاون ہوتا ہے۔

ہ* تدریس کو درست طور پر �پنا کر، �س سے بہت سے فو�ئد حاصل کیے جا �لمختصر فکری طری

ہی سطح کی تعلیم میں یکساں طور پر مفید ہے۔ سکتے ہیں۔ یہ طریقہ �بتد�ئی سے �عل

ق� تدریس کے مسائل اور ان کا حل۳ :۔ فکری طری

ہ* تدریس میں بھی کچھ مسائل پائے جاتے ہیں۔ یہاں ہ عمل کی طرح فکری طری کسی بھی تصور یا طر

:�ن میں سے چند �یک کا تذکرہ کیا گیا ہے �ور �ن مسائل کے ��لہ کی تجاویز بھی دی گئی ہیں

۔مرکزیت کا فقدان۱

اا بولنے پر �کسایا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ فکری طری* میں بے ہنگم �ند� میں طلبہ کو محض مستقل

:�ور وہ کسی سود و یاں کے بغیر بولتے جاتے ہیں۔ �س کا سبب یہ ہے کہ

آ��دی ہوتی ہے۔ وہ معلم کی حوصلہ �فز�ئی کا یہ مطلب نکال لیتے کہ )�لف( طلبہ کو ر�ئے دینے کی

محض ر�ئے دینا ہی کافی ہے۔

آ�ر� بالکل بیکار �ور غیر متعلقہ ہوتی ہیں جن سے سو�ے وقت کے یاں کے، �ور اا بہت سی ب(نتیجت

کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

۔ مقاصد کا سطحی حصول۲

فکری طری* کا �یک مسئلہ یہ ہے کہ �س سے مقاصد کا سطحی حصول ہی ممکن ہو پاتا ہے۔ �س کی

:وجہ یہ ہے کہ

نتائج کا د�ر و مد�ر طلبہ کی معلومات پر ہوتا ہے �گر طلبہ یادہ معلومات نہ رکھتے ہوں تو نتائج )�لف(

کا معیار بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔

طلبہ کی گفتگو بالعمو� لا سمتی کا شکار ہو جاتی ہے۔ �یسے میں تعلیمی مقاصد کے تسلی )ب(

بخش حصول کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

۔ تفہیمی �بہا� کا خدشہ۳

ہ* تدریس سے تفہیمی �بہا� کا چند ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ بالخصوص �بتد�ئی سطح پر فکری طری

:خدشہ رہتا ہے کیونکہ

یہ طریقہ بسا �وقات �نتہائی غیر مرتب ہو جاتا ہے �س لیے طلبہ بہت کچھ دیکھتے �ور سنتے تو )�لف(

آ� پاتی ہیں۔ ہیں لیکن �ن کو سمجھ کم باتیں ہی

کمزور طلبہ کے لیے یہ طریقہ مزید مشکلات کا باعث بنتا ہے کیونکہ ذر� سی بے ترتیبی، �ن کے )ب(

لیے تفہیمی عمل مشکل تر کر دیتی ہے۔

بہتری کی تجاویز

�ن مسائل کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ �بتد�ئی سطح کی تعلیم میں فکری طریقہ �ستعمال نہیں کیا جا

:سکتا۔ ذیلی نکات پر عمل کرتے ہوئے ہم بالائی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں

ہر بحث۱ ۔ موضوع، سو�ل یا مسئلہ کا تعارف قدرے تفصیلی کرو�یا جائے تاکہ بچے سہی طور پر ی

نکتہ کو سمجھ جائیں۔

۔ معلم گاہے گاہے بچوں کی رہنمائی کرتا جائے تاکہ گفتگو یادہ بے ہنگم نہ ہونے پائے۔ �یسا کرنے۲

ہن گفتگو بھی بہت سی وضاحتیں کر سکتا ہے۔ سے وہ دور�

۔ کمزور طلبہ کی یادہ حوصلہ �فز�ئی کی جاے �ور �نہیں بولنے کا یادہ موقع دیا جائے۔۳

آ�ر� �لگ نوٹ کی جائیں تاکہ بچوں کی حوصلہ شکنی کے بغیر �نہیں یہ علم ہو جائے۴ ۔ غیر متعلقہ

آ�ر� غیر متعلقہ سمت کی طرف لے جاتی ہیں۔ کہ �لگ لکھی جانے و�لی

آ�ئے �ور وہ یادہ مدلل۵ ۔ بچوں کو �ضافی مطالعہ پر �بھار� جائے تاکہ �ن کی معلومات میں بہتری

گفتگو کر سکیں

ہ* تدریس کو موثر طور پر �پنا سکتے ہیں۔ مذکورہ نکات پر عمل کر کے ہم ہر سطح پر فکری طری

ق� تدریس۴ : ۔ تحلیلی و ترکیبی طری

ہ* تدریس ہے۔ �بتد�ئی سطح کی تعلیم میں بان کی تدریس کا �یک موثر طریقہ تحلیلی و ترکیبی طری

تحلیل کے معنی حل کر دینا یا توڑ دینا کے ہیں جبکہ ترکیب کا لفظ ’مرکب‘ سے ہے جس کے’’

ہ* تدریس سے مر�د بان سکھانے کا وہ طریقہ ہے اا تحلیلی و ترکیبی طری معنی جوڑنے کے ہیں۔ �صطلاح

‘‘جس میں حروف، �لفاa، جملے �ور عبارت توڑ جوڑ کے ذریعے سکھائی جاتی ہے۔

تحلیلی طریقہ

تحلیلی طریقہ میں ساخت شکنی کے �صول کے تحت عبارت سے حرف تک کا سفر کیا جاتا ہے۔

اا، لفظ سے حرف یعنی عبارت سے جملہ، جملہ سے لفظ �ور پھر لفظ سے حرف تک پہنچتے ہیں۔مثل

تک کا سفر یوں کیا جاتا ہے۔

بچے کو پہلے بابا ،باجا وغیرہ سکھایا جائے گا بعد میں �ن �لفاa کو توڑ کر’ با با‘ �ور’ با جا ‘تک

کی ساخت شکنی ہو گی۔ پھر �ن �جز� کو مزید توڑ کر حروف سکھائے جائیں گے۔

ترکیبی طریقہ

ترکیبی طریقہ میں تحلیلی طریقہ کے بالکل �لٹ چلا جاتا ہے۔ چنانچہ، ترکیبی طریقے کی ترتیب حرف

سے عبارت کی طرف بڑھتی ہے۔

ہف تہجی کی �شکال یاد ہف تہجی یاد کرو�ئے جائیں گے بعد میں حرو اا، بچے کو پہلے حرو مثل

آ�ئیں گے۔ کرو�ئی جائیں گی پھر �لفاa، جملوں �ور عبارت کے مر�حل

ق� بین و گو طری

ہ* بین و گو بھی تحلیلی و ترکیبی طریقے کی �یک شکل کہی جا سکتی ہے۔ طری

بین کے معنی ہیں دیکھنا �ور ’گو ‘کا لفظ گویائی سے ہے جس کے معنی بولنے کے ہیں۔ چناچہ’’

‘‘’بین و گو‘ سے مر�د ہے دیکھو �ور بولو

ہ* بین و گو، دونوں میں �بتد�ئی سطح پر بچوں کو لکھنا پڑھنا �ور بولنا سکھایا تحلیلی وترکیبی �ور طری

ہ* بین و جاتا ہے۔ �لبتہ تحلیلی و ترکیبی طریقے کا د�ئرہ کار لکھنے پڑھنے پر یادہ مرتکز ہے جبکہ طری

گو میں بولنے پر ور دیا جاتا ہے۔

ااتحلیلی و ترکیبی طریقے میں لفظ ’طوطا‘ لکھا ہو� دکھایا جائے گا �ور پھر �س کی ترکیب یا تحلیل مثل

ہ* بین و گو میں طوطا لکھا نہیں جائے گا بلکہ تصویری صورت میں کے مر�حل ہوں گے جبکہ طری

دکھا کر بچوں کو بولنے پر �کسایا جائے گا۔

یاد رہے کہ تحلیلی �ور ترکیبی طریقے �یک دوسرے کے متبادل کے طور پر �ستعمال نہیں ہوتے بلکہ

لسانی مہارتوں میں پختگی کے لیے دونوں کا �ستعمال بین بین بھی کیا جا سکتا ہے۔

: ۔ توضیح و تشریح۵

کسی بھی تدریسی طریقے کا بنیادی مقصد تفہیمی عمل کو موثر بنانا ہوتا ہے۔

عملی �ور سمعی و بصری معاونات کے �ستعمال کے بغیر بانی وضاحت �ور تشریح کے ذریعے’’

‘‘تفہیمی عمل کی تکمیل توضیح و تشریح کہلاتی ہے۔

عملی یا سمعی و بصری معاونات کی ممانعت کا یہ مطلب ہے کہ معلم مظاہر�تی طریقہ کا �ستعمال نہ

ہ* بین وگو کا �ستعمال بصری معاونت کی آ�تا ہے جبکہ طری کرے جو کہ عملی معاونت کی ذیل میں

مثال ہو سکتی ہے۔ توضیح و تشریح میں معلم �پنی گفتگو سے تفہیمی عمل مکمل کرتا ہے۔

توضیح و تشریح کو موثر بنانے کے لیے درج ذیل نکات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

۔ سب� کی تقسیم۱

معلم کو چاہیے کہ وہ نظم و نثر یا قو�عد و �نشا کو چھوٹے چھوٹے �جز� میں تقسیم کر لے تاکہ

آ�سان ہو جائے �ور بچے �سے درست طور پر سمجھ لیں۔ �س سلسلہ میں سب* کی وضاحتی عمل

تقسیم دو طرح سے ہو سکتی ہے۔

�ول یہ کہ سب* کوطو�لت کے �عتبار سے �قتباسات یاصفحات میں تقسیم کیا جائے۔

دو� یہ کہ سب* کو موضوع کے حو�لے سے توڑ� جائے۔ �یسا کرنا طویل نثری �سباق یا منظومات میں

یادہ ممکن ہوتا ہے۔

۔ الفاظ معنی کی وضاحت۲

ہل فر�موش �ہمیت حاصل ہے۔ نظم و نثر پڑھاتے وقت معلم کو با ن کی تدریس میں �لفاa معنی کو ناقاب

چاہیے کہ وہ سب* کے منتخب �جز� میں شامل مشکل �لفاa �لگ لکھ لے �ور وضاحتی عمل سے قبل

�ن �لفاa کی وضاحت کر دے۔ �س سے �یک فائدہ تو یہ ہو گا کہ بچے نظم و نثر سے یادہ لطف

ہہ �لفاa میں عمدہ �ضافہ ہو گا۔ �س سلسلہ میں ضروری ہے کہ :�ندو ہو پائیں گے دوسر� �ن کے ذخیر

تختۂ تحریر کا موثر �ستعمال کیا جائے۔ تما� مشکل �لفاa �ور �ن کے معنی تختۂ تحریر پر درج )�لف(

کیے جائیں۔

آ�سان مثالوں کا �ستعمال کیا جائے۔ )ب( �لفاa کے معنی کی وضاحت کرتے وقت

۔ پس منظر اور پیش منظر کی وضاحت۳

توضیح و تشریح کے عمل میں پس منظر �ور پیش منظر کی وضاحت بہت ضروری ہے۔ یہان یہ بات

ذہن نشین رہنی چاہیے کہ پس منظر یا پیش منظر کا تعل* صرف نظم یا نثر سے نہیں۔ منقسم �قتباسات

کا پس منظر �ور پیش منظر بتانے سے غیر شعوری سطح پر �عادہ کا عمل ہوتا چلا جائے گا۔ یوں ذہن

نشین کرنے میں بچوں کو سہولت رہے گی۔

۔ اجزا کی تشریح۴

سب* کی تقسیم، �لفاa معنی کی وضاحت �ور پس منظر و پیش منظر کی صر�حت کے بعد طے کردہ

ہد نظر رکھنا ضروری ہے۔ آ�تا ہے۔ �س سلسلہ میں دو �مور کا م �جز� کی تشریح کا مرحلہ

آ�سان لفظوں میں خلاصہ پیش کیا جائے۔ نظم ہونے کی صورت میں بند )�لف( منتخب جزو کا پہلے

آ�سان نثر میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ یا منتخب �شعار کو

آ�تا ہے۔ �س مرحلے پر معلم کو تما� )ب( سادہ و سلیس وضاحت کے بعد جامع وضاحت کا مرحلہ

متعلقہ مثالوں کا سہار� لینا چاہیے۔

۔ نظم و نثر کا مرکزی خیال۵

:سب* کے �ختتا� پر ضروری ہے کہ

پوری نظم یا نثر کا مختصر مرکزی خیال خلاصہ کی صورت میں پیش کیا جائے۔ )�لف(

آ�سان �ور سادہ بان میں ہو۔ )ب( یہ خلاصہ

ق� ترجمہ۶ : ۔ طری

ہ* ترجمہ بھی ہے۔ تدریسی عمل میں �یک �ہم طریقہ، طری

اا ترجمہ، �یک بان کے متن کو دوسری بان کے متن میں منتقل کرنے کے عمل کو کہتے’’ �صطلاح

‘‘ہیں،۔

ہ* طرجمہ کا �ستعمال صرف ثانوی بان سکھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ تدریسی عمل میں طری

ہ* ترجمہ کی مختلف صورتیں تدریسی عمل میں طری

ہ* ترجمہ کا �ستعمال مختلف سطوح پر مختلف �ند� میں کیا جاتا ہے۔ �س کی ہل بان میں طری تحصی

:چند �ہم صورتوں کا مختصر تذکرہ ذیل میں کیا گیا ہے

ہ* ترجمہ سے مستفید ہو� جا سکتا ہے۔۱ ہ* بین و گو کا �ستعمال کرتے ہوئے طری ۔ �بتد�ئی سطح پر طری

اا، �گر �نگریزی بولنے و�لے بچے کو �ردو سکھانا مقصود ہو تو مختلف �شیا دکھا کر پہلے رومن رسم مثل

لکھ کر ’’BAKRI‘‘ �لخط میں

بعد ��ں �ردو رسم �لخط میں ’بکری‘ لکھا جائے تو �س طرح �نگریزی خو�ں بچے کو �ردو میں مختلف

�شیا کے نا� سکھائے جا سکتے ہیں۔

آ�گے بڑھ کر بات کی جائے تو رومن رسم �لخط میں جملے لکھ کر۲ ہہ �لفاa سے �یک قد� ۔ ذخیر

جملہ سای سکھائی جا سکتی ہے۔

اا، ’’وہ باغ میں جاتا ہے۔ Wo baagh main jata hai"\ "\‘‘مثل

۔ مختصر مکالمات کی تکر�ر سے بھی ثانوی بان کی تحصیل ممکن ہے۔ �س سلسلہ میں یہ بات۳

:ذہن نشین رہنی چاہیے کہ ترجمہ شدہ مکالمات

ہہ �لفاa میں �ضافہ ہو۔ )�لف( �یسے ہوں کہ �ن سے بتدریج بان سیکھنے و�لے کے ذخیر

ہت �حو�ل کے عین مطاب* ہوں۔ �یسا ہونے کی صورت میں �ن جملوں کا )ب( مکالمات رو مرہ صور

مسلسل �ستعمال لسانی عاد�ت سای میں معاون ہو گا۔

۔ مختلف �قتباسات کا ترجمہ کرو� کر بھی ثانوی بان کے طور پر �ردو سکھائی سکھائی جا سکتی۴

ہے۔ �س صورت میں یہ �مر ذہن نشین رہنا چاہیے کہ تر�جم سادہ سے بتدریج پیچیدہ کی طرف بڑھیں۔

ہت دیگر، ثانوی بان کی تحصیل کا عمل مشکل تر ہو جائے گا۔ بصور

ہ* ترجمہ میں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ �س سے۵ ۔ سمعی و بصری معاونات کا �ستعمال بھی طری

�یک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ تلفظ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے �ور دوسری بات یہ کہ �شیا کو دیکھ

آ�سان ہو جاتا ہے۔ کر یا جملہ سای کو سن کر بان سیکھنے کا عمل قدرے

ہ* ترجمہ کے ذریعے ثانوی بان سکھانے کا رو�ئتی طریقہ یہ رہا ہے کہ متعلمین کو ثانوی بان۶ ۔ طری

کی صرف و نحو �ور قو�عد کے ذریعے بان سکھانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ یہ طریقہ غلط

نہیں ہے لیکن جدید ماہرین �س بات پر ور دیتے ہیں کہ لسانی عاد�ت میں ترقی �صول و ضو�بط سے

آ�گہی سے کہیں یادہ عملی مش* سے ہوتی ہے۔ �س لیے ترجمہ کے نظری �صولوں سے یادہ ترجمہ

کے عملی پہلوؤں پر ور دیا جانا چاہیے۔

ہ* ترجمہ کے ذریعے کسی بھی ثانوی بان کی کامیاب ہد نظر رکھتے ہوئے، طری مذکورہ نکات کو م

تدریس ممکن ہے

:۸لیکچر ۔۳ےتدریسی طریق

۔ مسئلی طریق تدریس :۱م طریق تدریس کا ہتعلمی عمل کو موثر بنان ک لی ایک ا ہ ے ے ے

ےمسئلی طریق اس طریق کی بنیاد مسائل اور ان ک حل پر ے ہے۔ ہہے۔

م مختلف ہمسئلی طریق تدریس اس امر پراستدالل کرتا ک ہ ہےیں، اس لی مسائل کی پیش کاری ےمسائل س گزر کر سیکھت ہ ے ے‘‘ تر بنایا جا سکتا ہے۔اور ان ک حل پر اکسا کر تعلمی عمل کو ب ہ ے

ےگویا، اس طریق میں بچوں کو مختلف مسائل س گزار کراں مسائل س مراد کوئی مشکل ےسکھایا جاتا واضح ر ک ی ہ ہ ہے ہے۔

و سکتی ‘کوئی بھی ایسی صورت حال یں،’مسئل ہےیا دقت ن ہ ہ ہ ےجس میں بچوں کو کوئی خاص مقصد حاصل کرن پر ابھارا

م در دف ک حصول پر ابھار کر بھی ہجائ اسی طرح، کسی ے ہ ے۔یں وت ۔اصل مسئلی طریق س گزر ر ہ ے ہ ہے ےمسئلی طریق اور زبان کی تدریس :

ہبالعموم مسئلی طریق سائنسی علوم کی تدریس میں زیاد ہوتا البت زبان کی تدریس میں قواعد کی ہموثر اور موزوں ہے ہ

ےتدریس اور استحسانی اسباق میں اس طریق کا اطالق کیا جاےسکتا مثال، مرکبات یا واحد جمع ک اساسی اصول بتا کر ہے۔

ےبچوں کو کسی خاص اقتباس یا سبق س مرکبات یا واحد جمع

ا جا سکتا ایسی صورت میں مرکبات اور واحد ہے۔چنن کو ک ہ ےو گا ۔جمع کی شناخت ایک مسئل ہ ہ

مسئلی طریق کی خصوصیات:ہ کامیاب اطالق ک لی ضروری ک پیش کرد مسئل صاف۱ ہ ہ ہے ے ے ۔

و ام ن داف ک تعاقب میں بچوں کو ی اب و یعنی ا ہاور واضح ہ ہ ہ ے ہ ۔ ہدف یا مسئل کیا معلم کا فرض ک مسئل ہک در حقیقت ہ ہے ۔ ہے ہ ہ ہ

ے۔آسان اور واضح انداز میں طلب ک سامن رکھا جائ ے ے ہیں۲ و معلم س ی توقع ن ہ مسئل جماعتی سطح ک مطابق ہ ے ۔ ہ ے ہ ۔

ہکی جاتی ک و جدت طرازی ک نش میں ی بھول جائ ک و ہ ے ہ ہ ے ہ ہا مزید ی ک اگر مسئل ہکس سطح ک متعلمین کو پڑھا ر ہ ہ ہے۔ ہ ے

و گا تو نا صرف متعلمین ایس یں ےجماعتی سطح ک مطابق ن ہ ہ ےہتدریسی عمل س تنگ آجائیں گ بلک تعلیمی مقاصد کا حصول ے ے

و گا ۔بھی متاثر ہہ ضروری ک مسئل کی حدود و قیود کا تعین کیا جائ تاک۳ ے ہ ہ ہے ۔

یں کس حد تک حل تالش کرنا وں ک ان ہے۔بچ جانت ہ ہ ہ ے ےر لمح ی حقیقت یاد۴ و معلم کو ہ مسئل عملی نوعیت کا ہ ہ ۔ ہ ہ ۔

ی ک زبان کی تحصیل ایک عملی سرگرمی اس لی ےرکھنی چا ہے ہ ے ہیں زیاد زور اطالقی صورت ہاصول و ضوابط یاد کروان س ک ہ ے ے

وتی یں ک تشبی کیا ی یعنی ی جان لینا کافی ن ونا چا ہے۔پر ہ ہ ہ ہ ہ ے۔ ہ ہات کی تالش اور شناخت اصل بات ہکسی خاص سبق میں تشبی

ون پر زور دیا جاتا ہے۔ اسی لی مسئل ک عملی ے ہ ے ہ ے ہے۔ر ک طلب کسی ایسی سرگرمی میں۵ و ظا ہ مسئل دلچسپ ہ ہے ہ ۔ ہ ہ ۔

و یں دلچسپی ن وں گ جس میں ان یں ۔بخوشی شریک ن ہ ہ ہ ے ہ ہم ترین اصول ال ا ہےدلچسپی اور آمادگی زبان کی تدریس کا پ ہ ہانی ک بغیر تدریسی عمل درست طور پر ےجس کی یقین د ہ

و سکتا یں ی ن ۔شروع ہ ہ ہو یعنی مسئل بچوں کو سوچن پر ابھار ۶ ے۔ مسئل فکر انگیز ے ہ ۔ ہ ہ ۔و گویا معلم بچوں کو اس امر کی۷ ۔ مسئل افادیت کا حامل ہ ہ ۔

یں اپنی انی کرائ ک دی گئ مسئل کو حل کر ک ان ہیقین د ے ہ ے ے ہ ے ہو گا اس حوال س ضروری ک ہعملی زندگی میں فائد ہے ے ے ۔ ہ ہ

ےبچوں کو واضح طور پر بتایا جائ ک کسی خاص مسئل ک حل ہ ہ ےو گا ۔س بچوں کو کون سا خصوصی فائد ہ ہ ے

ے مسئلی طریق ک فوائد :۲ ۔ت س ےدرست طور پر اطالق کیا جائ تو مسئلی طریق س ب ہ ے ے

یں ان میں س چند ایک درج ذیل ےفوائد حاصل کی جا سکت ۔ ہ ے ے۔یں ہ

ہ)الف( مطالع کی عادتوتا ک بچ اپنی ےچونک مسئلی طریق کا زور اس امر پر ہ ہے ہ ہہکوشش اور کاوش س مسئل کا حل تالش کریں اس لی ی ے ہ ے

ہطریق اس بات کا ضامن ک اس س بچوں میں مطالع کی ے ہ ہے ہےعادت کو فروغ ملتا مطالع کی عادت س بچوں کی عمومی ہ ہے۔

ٹ کر غیر وتا اور و نصابی کتب س ہمعلومات میں اضاف ے ہ ہے ہ ہیں ۔نصابی کتب کا مطالع بھی کرن لگت ہ ے ے ہ

ہ)ب( حاصل شد مواد کی ترتیب کا سلیق ہےمسئلی طریق میں بچوں کو زیر تحقیق موضوع ک حوال س ہ ے

یں مواد کی ہمختلف نوعیت کا مواد جمع کرنا پڑتا اس لی ان ے ہےمیت یں ک اساسی ا ہجمع آوری کا سلیق آ جاتا و جان لیت ہ ہ ے ہ ہے۔ ہم مواد کی ہک مواد کو کیوں کر جمع کیا جائ گا اور نسبتاکم ا ے ے

و گی اسی طرح متعلمین ی بھی جان لیت ےجمع آوری کیس ہ ۔ ہ ےیں ہیں ک جمع شد مواد کو ترتیب کیس دیا جاتا گویا ان ہے۔ ے ہ ہ ہ

وتی ی حاصل ہے۔حسن ترتیب ک فن س آگ ہ ہ ے ے )ج( غیر جانبداری کا شعور

ےمسئلی طریق اس امر پر زور دیتا ک مسائل ک حل میں ہ ہےمارا ی ونا چا یں میں جانبداری کا شکار ن ہکسی بھی موڑ پر ے۔ ہ ہ ہ ہم اپنی یں ک ی گویا قابل ترجیح ی ن ونا چا ہنکت نظر معروضی ہ ہ ہ ے۔ ہ ہ ہہم آزمائشی بنیاد ہپسند ،نا پسند پر فیصل کریں ضروری ی ک ہ ہے ہ ۔ ہ

یز کیا ہپر فیصل کریں اور آزمائشی مرحل میں تعصب س پر ے ہ ہے۔جائ

یم ہ)د( کامل تفم فائد ی ک اس ک نتیج میں حاصل ےمسئلی طریق کا ایک ا ے ہ ہے ہ ہ ہ

ات وتی اس کی دو وجو یم جامع اور مکمل ہون والی تف ہے۔ ہ ہ ے ہوتا لی ی ک مسئل کا حل متعلمین ک تجربات کا حل ہے۔یں پ ہ ے ہ ہ ہ ہ ۔ ہ

وتا ، متعلمین کی اپنی کاوش کا نتیج ہے۔یعنی جو بھی نتیج آئ ہ ہ ے ہر ک وتی ظا یم، فکر انگیزی کا ثمر ہدوسرا ی ک ی تف ہے ہ ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہ

ہمسئل ک حل ک لی بچوں کو سوچنا پرتا اور و نتیج جس ہ ہے ے ے ے ہتا میش یاد ر میں نچیں، م سوچ سمجھ کر پ ہے۔پر ہ ہ ہ ہ ہ ہ

د میں اضاف ( قوت مشا ہ) ہ ہ ہد میں اضاف اس ہے۔مسئلی طریق کا ایک بڑا فائد قوت مشا ہ ہ ہ ہےکی ایک وج ی ک متعلمین کو مستقال سوچن اور تفکر کرن ے ہ ہے ہ ہو جاتی اور اس کا دوسرا سبب عملیت پسندی ہے۔کی عادت ہے ہ

د وں ان کی قوت مشا ہجو لوگ عمل پر زیاد یقین رکھت ہ ہ ے ہوتی چلی جاتی تر ہے۔مقابلتا ب ہ ہ

ے مسئلی طریق ک مراحل:۳ ۔ ہزبان کی تدریس میں مسئلی طریق کا استعمال اگرچ محدودم زبان کی تدریس رحال اس کا اطالق کر ک ہنوعیت کا ب ے ہ ہے

یں زبان کی تدریس ت س فوائد حاصل کر سکت ۔میں بھی ب ہ ے ے ہےمیں زیر نظر طریق کا استعمال مختلف طرح س کیا جا سکتا ہ ہے۔ مثال، وقوفی یا معلوماتی اسباق میں مختلف قواعد کا علمہے۔اس طریق س دیا جا سکتا اسی طرح ذوقی یا استحسانی ے ہ

یم ک لی بھی اس طریق س ےاسباق میں نظم و نثر کی تف ہ ے ے ہہے۔استفاد کیا جا سکتا دونوں صورتوں میں درج ذیل مراحل کی ہ

: ہےترتیب الزمی ہ)الف( مسئل کا تعارف

ل مرحل میں معلم مسئل کا تعارف کرواتا یعنی ہے۔سب س پ ہ ہ ے ہ ےہاس مرحل میں سبق کا تعارف کروایا جاتا تاک بچوں کو پت ہ ہے ےیں اس سلسل میں معلم کو ہچل جائ ک و کیا پڑھن جار ۔ ہ ہے ے ہ ہ ے

ی ک مختصر سوال و جواب ک ذریع بچوں کو دلی طور پر ےچا ے ہ ے ہے۔زیر مطالع سبق میں در پیش مسئل کی طرف راغب کر ہ ہ

ہ)ب( مسئل کی حدود کا تعین

ےسبق اور اس میں موجود مسئل س آشنائی ک بعد معلم بچوں ے ہہکو مسئل کی حدود س آگا کرتا اس مرحل پر معلم بچوں ہے۔ ہ ے ہ

ےکو بتاتا ک و حل تک رسائی ک کس حد تک ذرائع کا استعمال ہ ہ ہےارتوں یا ی، م یں مثال لغت ک استعمال س آگ ہکر سکت ہ ے ے ۔ ہ ے

و ی یوں بچوں کومعلوم ہضرب المثال ک معنی، اشیا س آگ ۔ ہ ے ےی یں کس حد تک تیاری کرنی چا ے۔جاتا ک ان ہ ہ ہ ہے

)ج( مواد کی جمع آوریےمسئل کا حل تالشن ک لی بچ مختلف نوعیت کا مواد جمع ے ے ے ہ

ر لحظ استاد کی یں یں اس سلسل میں ضروری ک ان ہکرت ہ ہ ہ ہے ہ ہ ےو وتاک بار بار کی سر دردی س چھٹکار حاصل نمائی حاصل ہر ہ ے ہ ہ ہیں ہجائ بصورت دیگربچ غیر متعلق مواد بھی جمع کر سکت ے ہ ے ے۔

وتا ابتدائی ہے۔جس ک نتیج میں وقت اور توانائی کا زیاں ہ ے ےیں ک ترتیب کا لحاظ رکھا جائ البت ہجمع آوری میں ضروری ن ے۔ ے ہ

و جان ک بعد معلم کو اپنی نگرانی میں مواد کو ےمواد جمع ے ہی بالخصوص ابتدائی سطح پر بچوں کی ے۔ترتیب دالنی چا ہ

و پائیں گ یں ت ضروری ورن مطلوب نتائج حاصل ن ےنگرانی ب ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہ

ی اسی ے۔واضح ر ک معلم کو صرف بطور نگران کام کرنا چا ہ ہ ہےےطرح تفویض کرد مسئل ک حل پر بھی متعلم کو خود کام پر ہ ہ

ےاکسایا جائ ی حقیقت بھی دیکھن میں آئی ک بچوں ک ہ ہے ے ہ ے۔یں اس روی ن بھائی خود ان کا کام کر دیت ےوالدین یا بڑ ب ۔ ہ ے ہ ے

ن نشین ی ی بات ذ ونی چا ر صورت میں حوصل شکنی ہکی ہ ے۔ ہ ہ ہ ہیں ی ک سر گرمی کا مقصد محض سر گرمی کروانا ن نی چا ہر ہ ے ہ ہ

یں ت م ایسی سر گرمیوں س بچوں کی تربیت کرنا چا ہ، ے ہ ے ہ ہےر صورت میں صرف بچوں ک اپن کام کی حوصل ہاس لی ے ے ہ ے

ی ونی چا ے۔افزائی ہ ہ )د( نتائج کی تیاری

، اسی مرحل ےمواد کی جمع آوری ک بعد تجزی کا مرحل آتا ہے ہ ے ےم نتائج کی تیاری یں اسی مرحل کو ہپر نتائج سامن آن لگت ہ ۔ ہ ے ے ے

یں نتائج کی تیاری ک دوران بچوں کو ےکا مرحل ک سکت ۔ ہ ے ہہ ہ

ہےمختلف نوع ک تجزیاتی عمل س گزارا جا سکتا مثال: ے ےیں ۱ ۔ ان س مختلف سوال کی جا سکت ہ ے ے ے ۔ون کی صورت میں تبادل خیال کیا جا سکتا۲ ہ سمت ک غلط ے ہ ے ۔

ہے۔ ون کی صورت میں تصحیح کی جا سکتی۳ ے اسی طرح غلطی ہ ۔

ے۔ اس سلسل میں ضروری ک مشفقان روی اختیار کیا جائ ہ ہ ہ ہے ہ ہے۔( جائز و پیمائش ہ) ہ

ہمسئل کی پیش کاری اور تالش و جستجو ک بعد ی دیکھنا ے ہارت وتا ک اس سر گرمی س بچوں کو مطلوب م ہضروری ہ ے ہ ہے ہیں اس سلسل میں بچوں کو جائز و و بھی پائی یا ن ہحاصل ہ ۔ ہ ہ

ےپیمائش ک عمل س گزارا جاتا جائز و پیمائش ک لی زبان ے ہ ہے۔ ے ےکی تدریس میں:

یں ۱ ۔ بچوں س الفاظ ک معنی پوچھ جا سکت ہ ے ے ے ے ۔یں ۲ ۔ مشکل الفاظ ک جمل بنوائ جا سکت ہ ے ے ے ے ۔ہے۔نظم کی صورت میں اشعار کی تشریح کروائی جا سکتی ۳ ۔ ۔ نثر کی صورت میں، یعنی سر گرمی میں مرکزی کردار۴

ے۔بچوں کو دیا جائ ہے۔اقتباس کی سلیس کروائی جا سکتی ۵ ۔۔ منصوبی طریق تدریس :۴

مسئلی طریق کی طرح منصوبی طریق بھی ابتدائی سطح پرارم ک بعد اس ، جماعت سوم و چ وتا البت یں ےزیاد موثر ن ہ ہ ۔ ہ ہ ہ

ہے۔طریق کا جزوی اطالق کیا جا سکتا ےو، ہ’’منصوب و عملی سر گرمی جو کسی مسئل کی پیدا وار ہ ہے ہ ہ

ےجس بچ آزادان طور پر خود سر انجام دیں اور جس ک لی ے ہ ے ے ‘‘ و ۔ذرائع اور ساز و سامان در کار ہ

یں: لو سامن آت ہمنصوب کی باالئی تعریف س تین پ ے ے ہ ے ہو گویا بچوں کو احساس ۔اول: منصوب کسی مسئل کی پیدا وار ہ ہ ہ

ہے۔دالیا جائ ک زیر نظر منصوب افادی نوعیت کا حامل ہ ہ ےہدوم: بچ آزادان طور پر منصوب کی تکمیل کریں ہ ے

ےسوم: منصوب کی تکمیل ک لی ذرائع اور ساز و سامان در کار ے ہ

ہو ےمنصوب کی خصوصیات :

ہکامیاب تدریسی عمل ک لی منصوب کو درج ذیل خصوصیات کا ے ے : ی ونا چا ےحامل ہ ہ

ہ)الف( مسئل کی پیدا وار:ل بھی سفارش کی گئی ک منصوب ک لی کسی ےجیسا ک پ ے ہ ہ ے ہ ہ

ونا ضروری بچوں کو جب تک ی احساس ن ہمسئل کا حامل ہ ہے۔ ہ ہہدالیا جائ ک فالں منصوب کی تکمیل س ان کا فالں مسئل حل ے ے ہ ے

، اس وقت تک و فطری طور پر مجوز منصوب کی ہو سکتا ہ ہ ہے ہلو، ان کی دلچسپی ی افادی پ و پائیں گ ی یں ہطرف راغب ن ہ ے۔ ہ ہ

ہے۔بڑھان میں کام آتا ےہ)ب( مستقل مطالع اور سرگرمی:

ر حوال س م ی استقالل ےر تدریسی عمل کی بنیاد ے ہ ہ ہے۔ ہ ہیں اس سلسل ت ہمتعلم کو مستعد اور چاک و چوبند دیکھنا چا ہ ے ہ

: ہمیں ضروری ک ہےہاول: مجوز منصوب بچوں کو مستقل مطالع کی طرف راغب ہ ہ

ے۔کر ہدوم: مطالعاتی تسلسل ک ساتھ ساتھ ضروری ک منصوب ہ ہے ے

ل پسند ن بنائ چنانچ ضروری ک منصوب ہبچو ں کو تسا ہ ہے ہ ے۔ ہ ہو ۔مستقل سر گرمی کا حامل ہ

: ہ)ج( منصوب کی تشکیل اور طلب ہ ہمنصوب کی تکمیل میں بچوں کو حتی المقدور آزاد اور بااختیار

ی اس عمل س ان ک اعتماد میں اضاف تو ایک ہونا چا ے ے ے۔ ہ ہ، اس اختیار س ان کی تخلیقی ےفطری اور اساسی عمل ہے

یں منصوب کی ترتیب ےسالحیتیں ابھر کر سامن آئیں گی اور ان ہ ے۔کا سلیق بھی آ جائ گا ے ہ

ے)د( در پیش مسئل ک حل کی نوعیت: ہےضروری ک در پیش مسئل کی نوعیت نظری کی بجائ عملی ہ ہ ہے

میں صرف کسی موضوع ہو نظری نوعیت کا مطلب ی ک ہ ہے ہ ۔ ہو دوسری طرف عملی ۔ک حوال س اصول و ضوابط کا علم ہ ے ے ے

ارت کا پت چل میں کسی م یں ک ے۔نوعیت ک معنی ہ ہ ہ ہ ہ ےو گا جو متعلمین کو ی منصوب کامیاب ہتحصیل زبان میں و ہ ہ

۔عملیت پسندی کی طرف ل جائ گا ے ے

ے منصوبی طریق ک مراحل :۵ ۔یں وت ۔تدریسی عمل میں منصوب دو طرح ک ہ ے ہ ے ے

ہانفرادی منصوب ۱ ی منصوب۲۔ ہ گرو ہ ۔ےانفرادی منصوب س مراد و منصوب جس ایک طالبعلم ہے ہ ہ ے ہ

امکمل کرتا ہے۔تن ہا جاتا جس کی تکمیل میں ی منصوب اس منصوب کو ک ہےگرو ہ ے ہ ہ

یں ۔ایک س زائد طلب مل کر کام کرت ہ ے ہ ےیں جو درج وت ہدونوں طرح ک منصوبوں ک مراحل یکساں ے ہ ے ے

یں: ہذیل ۔ مقاصد کا تعین۱

ال مرحل مقاصد کا تعین یعنی ہے۔منصوبی طریق کا سب س پ ہ ہ ے ہل ی دیکھا جائ ک جو منصوب تجویز کیا گیا اس ہےسب س پ ہ ہ ے ہ ے ہ ےو گا نیز ہکی افادیت کیا اور اس کی تکمیل س کیا حاصل ے ہے

ارت کا حصول مقصود ہے۔کس نوعیت کی م ہمیت کا حامل معلم ایت ا ہے۔اس سلسل میں معلم کا کردار ن ہ ہ ہ

نمائی کرتا ک ط کرد مقاصد کس حد تک ہی اس امر کی را ے ہ ہے ہ ہیں اور کس حد تک ان کا حصول ممکن ہے۔متعلق ہ ہ

ہ تفصیلی خاک کی تشکیل۲ ۔ہمقاصد کا تعین کر لین ک بعد تفصیلی خاک کی تشکیل کا ے ے

ییں: ن چا ہمرحل آتا اس مرحل پر درج ذیل نکات مد نظر ر ے ہ ہ ہے۔ ہم کیا کرن جا ے)الف(اس امر پر عمومی غور و فکر کیا جائ ک ہ ہ ے

یں ک عمال کام شروع کرن س رین تعلیم متفق یں ما ےر ے ہ ہ ہ ۔ ہ ہےم جس قدر ل زیر نظر منصوب پر غور و فکر کیا جائ ہپ ے۔ ے ے ہیں یعنی جس قدر موضوع پر ہموضوع ک ساتھ بسر کرت ے ے

یں ان مار سامن آت ی نئ نکات یں اس قدر ۔سوچت ہ ے ے ے ہ ے ہ ہ ےوتا ی تکمیلی اقدامات کا تعین ہے۔نکات کی روشنی میں ہ ہ

و جائ جو ے)ب( کوشش کی جائ ک پیشگی ان مسائل کا علم ہ ہ ےیں ۔منصوب کی تکمیل میں مشکالت کا باعث بن سکت ہ ے ہ

یوں یا کمزوریوں پر نظر رکھی جائ جو دوران عمل ے)ج(ان کوتا ہوں ۔ماری نظروں س اوجھل ر گئی ہ ہ ے ہ

ۂ)د( منصوب کی عملی کار روائی س قبل کمر جماعت میں بار ے ےہبار منصوب پر تبادل خیال کیا جائ تاک غیر شعوری طور پر ے ہ ے

و جان وال نکات پر نظر کی جا سک ے۔فراموش ے ے ہ ۔ عملی تشکیل۳

ل س تشکیل کرد خاک کو عملی ہعملی تشکیل ک مرحل پر پ ہ ے ے ہ ہ ےہصورت دی جاتی اس سلسل میں درج ذیل نکات کا خیال ہے۔

: ہےرکھنا ضروری انی کر لی جائ ک کیا مطلوب ذرائع ہ)الف( اس امر کی یقین د ہ ے ہ؟ کیونک مطلوب ساز و ہاور ساز و سامان دستیاب کر لیا گیا ہ ہے

ہسامان کی دستیابی ک بغیر منصوب کی تکمیل کا تصور محال ےہے۔

نا بھی ضروری ی ہ)ب( عملی تشکیل ک مقاصد پر نظر ر ہے۔ ہ ےےبات عموما دیکھن میں آئی ک عملی تشکیل ک وقت مقاصد ہ ہے ےیں م متعین مقاصد کو فراموش کر بیٹھت ۔کو نظر انداز کر ک ہ ے ہ ہہ)ج( عملی تشکیل ک مرحل پر استاد کا کردار محدود نوعیت کا ےی لیکن حتی المقدور ر چیز پر نظر رکھنی چا ی اس نا چا ےر ہ ہ ے ے۔ ہ ہ

ی ے۔متعلمین کو بااختیار رکھنا چا ہہ نتائج کا جائز۴ ۔

وتا ک منصوب و جان پر ی دیکھنا ضروری ہمنصوب کی تکمیل ہ ہے ہ ہ ے ہ ے؟ اس سلسل میں طلب ن ےکیا تھا؟ منصوب ک مقاصد کیا تھ ہ ہ ے ے ے

؟ و پائ ےکیسا کام کیا؟ اور کیا منصوب ک مقاصد حاصل ہ ے ےہان تمام سواالت کا جواب تالش کرن ک لی بھی طلب کو ے ے ے

ی گویا جائز یا پڑتال ک مرحل ےمیدان عمل میں اتارا جانا چا ے ہ ے۔ ہے۔پر بھی طلب کو بااختیار کیا جائ ہ

اں معلم کی ذم داری ی ک و طلب کو پڑتال یا جائز ک ےی ہ ہ ہ ہ ہے ہ ہ ہےاساسی معیارات س آگا کر تاک و اپن طور پر جائز لیت ہ ے ہ ہ ے ہ ے

۔وئ بھی عمومی اور مروج معیارات کو پیش نظر رکھیں ہ ے ہ

ے منصوبی طریق ک مسائل :۶ ے ۔ت پر کشش نظر آتا اور ایسا ہےمنصوبی طریق دیکھن میں ب ہ ے ہ

وتا ک اس طریق س بچ عملیت پسندی کی ےمحسوس ے ہ ہ ہے ہو تر طور پر حاصل یں جس س تعلیمی مقاصد ب ہطرف بڑھت ہ ے ہ ے

ت س مسائل بھی سامن یں لیکن اس طریق میں ب ےسکت ے ہ ہ ہ ےیں: یں جن میں س چند ایک درج ذیل ہآت ے ہ ے

۔ موزوں منصوبوں کی دستیابی۱ہے۔منصوبوں کی دستیابی اس طریق تدریس کا ایک بڑا مسئل ہمار یں م ترین سبب غیر تربیت یافت اساتذ ےاس کا ایک ا ہ ۔ ہ ہ ہ ہیں رکھا جاتا جس ک اں اساتذ کی تربیت کا عموما خیال ن ےی ہ ہ ہ

ہنتیج میں اساتذ ک لی معیاری منصوبوں کی تالش ایک مسئل ے ے ہ ےنی سطح بھی معیاری منصوبوں کی را ہبن جاتی طلب کی ذ ہ ہ ہے۔

ےمیں ایک بڑی رکاوٹ بچوں ک لی معیاری منصوبوں کو ے ہے۔ہسمجھنا ایک مشکل کام بن جاتا نتیجتا اساتذ کو آسان ہے۔

یں ہمنصوبوں کی تالش کرنا پڑتی چنانچ منصوب تو بن جات ے ے ہ ہے۔و پاتا یں ۔لیکن تعلیمی مقاصد کا حصول ن ہ ہ

ہطلب کا گھریلو پس منظر بھی اس سلسل میں ایک پیچید مسئل ہ ہ ہوتا جس ک یں ر متعلم کا گھریلو پس منظر تعلیم یافت ن ے ہ ہ ہ ہ ہے۔نی سطح اپنی عمر اور جماعت س کم تر ر ہباعث ان کی ذ ے ہ

ہے۔جاتی ۔ نظم و ضبط۲

ہے۔منصوبی طریق میں نظم و ضبط قائم رکھنا ایک مشکل کام ہاس کا ایک سبب ی ک اس طریق میں طلب کی آزادان سر ہ ہ ہ ہے ہ

ےگرمی پر زور دیا جاتا آزادان سر گرمی ک باعث بچ نظم و ے ہ ہے۔ر بچ یں فطری طور پر ہضبط کی خالف ورزیوں پر اتر آت ہ ۔ ہ ےتا اور جب اس کسی سر گرمی میں ےپابندیوں کو توڑنا چا ہے ہو جات و جائ تو اس بات ک امکانات کم ےآزادی کا احساس ہ ے ے ہ

ر جس سر ہےیں ک و نظم و ضبط کی پاس داری کریگا ظا ہ ۔ ہ ہ ہ

و گا اس میں ضوابط ی متعلمین کا ہگرمی میں مرکزی کردار ہ۔کی پاسداری ایک مسئل ر گی ہے ہ

۔ نصاب تعلیم کا تسلسل۳مار نصاب یں اور وت ےمنصوب جات چونک بالعموم طویل ہ ہ ے ہ ہ ہیں کیا جاتا اس لی یا ن ےمیں منصوب جات ک لی زیاد وقت م ہ ہ ہ ے ے ہ

ہے۔نصاب تعلیم کا تسلسل بھی ایک مسئل بن جاتا ہوتا ک اگر اساتذ اس کی موثر تکمیل ہنصاب اس قدرطویل ہ ہے ہ

یں نکلتا اور اگر یں تو منصوبوں ک لی مناسب وقت ن ہکرنا چا ے ے ہو پاتا یں ۔منصوبوں پر توج دی جائ تو نصاب مکمل ن ہ ہ ے ہ

یں دیا جاتی ہچونک نصاب سازی میں منصوب جات پر زیاد توج ن ہ ہ ہ ہہاس لی نصاب ک مطلوب تقاض بھی منصوب جات ک رست ے ہ ے ہ ے ے

یں ۔میں ایک رکاوٹ بن جات ہ ےہمنصوبوں جات میں شریک طلب کو زیاد دلچسپی منصوبوں میں ہیں و جات ی کا شکار ۔وتی اس لی و نصاب س ب توج ہ ے ہ ہ ے ے ہ ے ہے ہیں ۔ی تمام عوامل، مل کر نصاب ک تسلسل کو متاثر کرت ہ ے ے ہ

۔ نظام االوقات میں بگاڑ۴یں وتی ی ممکن ن ہمنصوب کی تکمیل تسلسل کی متقاضی ہ ہے۔ ہ ہ

ےوتا ک روز محض تیس چالیس منٹ منصوب ک لی مختص کر ے ے ہ ہوتا ہے۔دی جائیں چنانچ نظام االوقات میں بگاڑ پیدا ہ ہ ۔ ے

ےاس کا ایک نقصان تو ی ک والدین ک لی بچوں کی سکول ے ہ ہے ہہس آمد و رفت ایک مشکل کام بن جاتی اور دوسرا نقصان ی ہے ے

، منصوب پر صرف کر ک بچ وقت کی ےوتا ک طویل دورانی ے ہ ہ ہ ہے ہیں و جات ۔پابندی س ب اعتنائی کا شکار ہ ے ہ ے ے

تری کی تجاویز ہبےان مسائل ک باوجود انتظامی نوعیت ک چند اقدامات کر لی ے ےہجائیں تو منصوبی طریق س فائد اٹھایا جا سکتا ان مجوز ہے۔ ہ ے ہ

یں: ہاقدامات میں س چند ایک درج ذیل ےیں بالخصوص۱ م کی جائ اور ان ہ اساتذ کو مناسب ترتیب فرا ے ہ ہ ۔

ےمنصوبی طریق اور بالعموم دیگر تدریسی طریقوں س آشنا کیا ہ۔جائ تاک و معیاری منصوب ترتیب د سکیں ے ے ہ ہ ے

۔ نصاب تعلیم میں ضروری ترامیم کی جائیں اور معیاری۲وئ نصابی طوالت ےمنصوبوں ک تکمیلی وقت کو مد نظر رکھ ہ ے ے

ہپر نظر ثانی کی جائ نیز نصاب میں منصوب جات کو مناسب ےے۔جگ دی جائ ہ

ہے درست ک ی طریق بچوں کو بااختیار بناتا لیکن بچوں کی۳ ہ ہ ہ ہے ۔ ہسر گرمیوں پر نظر رکھ کر اور اساتذ کی نگرانی کو موثر بناہکر نظم و ضبط اور نظام االوقات کی تنظیم ک مسئل پر قابو ے

ہے۔پایا جا سکتا

:۹لیکچر ۴ےتدریسی طریق

ی طریق تدریس :۱ ہ گرو ۔ہ’’تدریس کا و طریق جس میں ایک س زائد اساتذ مل کر ے ہ ہ

‘‘ التا ی طریق تدریس ک یں، گرو ہےتدریسی عمل مکمل کرت ہ ہ ہ ےرین تعلیم کا ی طریق ایک جدید طریق ما ہتدریس کا گرو ہے۔ ہ ہ ہ

ہخیال ک ایک س زائد اساتذ کو ایک مضمون کی تدریس پر ے ہ ہےہے۔مامور کر ک تعلمی عمل کو موثر اور دلچسپ بنایا جا سکتا ے

ی تدریس کی مختلف صورتیں : ہگرو ۔ ابتدائی تعلیم میں معلم اور معاون معلم کی موجودگی،۱

ل پل ی تدریس کی ایک صورت جماعت اول س پ ےگرو ے ہ ے ہے۔ ہ ےگروپ اور نرسری میں معلم ک ساتھ ایک معاون معلم کی

ےموجودگی س تدریسی اور انتظامی امور تقسیم کر دی جات ے ےہیں مثال:

ہے۔)الف(معلم تعلیمی عمل پر نظر رکھن کا ذم دار قرار پاتا ہ ےے)ب( معاون معلم نظم و ضبط قائم رکھن ک فرائض انجام دیتا ے

ہے۔ ہے۔)ج(معاون معلم، معلم اور طلب دونوں کی مدد کرتا ہ

ی طریق کی۲ ہ ایک س زائد اساتذ اور ایک کمر جماعت، گرو ۂ ہ ے ۔ہایک جدید صورت اس طریق میں ایک س زائد اساتذ مل کر ے ہ ہے۔

یں، جس کی ہسبقی تقسیم ک ذریع تعلمی عمل مکمل کرت ے ے ے : و سکتی ہےعملی صورت ی ہ ہ

ال معلم سبق کا تعارف کرواتا ہے۔)الف( پ ہہے۔)ب( دوسرا معلم سبق کی قرات کرتا

ہے۔)ج( تیسرا معلم الفاظ معنی کی وضاحت کرتا ہے۔)د( چوتھا معلم تشریح اور وضاحت ک فرائض انجام دیتا ے

وتا ( آخر میں تمام معلمین اور طلب ک مابین تبادل خیال ہے۔) ہ ۂ ے ہ ہی۳ ہ ایک س زائد معلمین اور مختلف جماعتی کمر بھی گرو ے ے ۔

ہے۔تدریس کی ایک صورت اس میں تعلمی عمل ذیلی انداز میں : ہےمکمل کیا جاتا

یں ۔)الف( سبق کو معلمین آپس میں تقسیم کر لیت ہ ےوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔)ب( طلب کو مختلف گرو ہ ہ

وں ک مطابق تفویض کرد ہ)ج( معلمین اور طلب اپن اپن گرو ے ہ ے ے ہیں ۔کمروں میں چل جات ہ ے ے

ہ)د(معلمین اپن اپن تفویض کرد سبقی ٹکڑوں کی تدریس ے ےیں ۔کرت ہ ے

وں ہیوں سبق ک مختلف ٹکڑ بیک وقت طلب ک مختلف گرو ے ہ ے ےیں ۔کو پڑھائ جات ہ ے ے

ی تدریس ک فوائد :۲ ے گرو ہ ۔ون وال فوائد : ے)الف( اساتذ کو حاصل ے ہ ہ

ا جا سکتا کیونک اس۱ ی طریق کو اختصاصی طریق ک ہ گرو ہے ہ ہ ہ ہ ۔ر شعب یا ر معلم یں پڑھانا پڑتا ہمیں اساتذ کو سب کچھ ن ہ ہ ۔ ہ ہیں کر سکتا اس طریق ارت کا دعوی ن ہصنف میں یکساں م ۔ ہ ہ

ارت ولت موجود ک تدریس ک لی اساتذ اپنی م ہمیں ی س ہ ے ے ہ ہے ہ ہیں ہک مطابق اسباق یا سبقی ٹکڑوں کا انتخاب کر سکت ے ے

وت۲ ے اس طریق میں اساتذ ک لی سیکھن ک زیاد مواقع ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ ۔ت کچھ سیکھ سکت ےیں کیونک و ایک دوسر کو دیکھ کر ب ہ ے ہ ہ ہ

۔یں ہ

ہ سیکھن ک زیاد مواقع میسر آن کی وج س اساتذ کی۳ ے ہ ے ہ ے ے ۔تری آتی ہے۔تدریسی صالحیتوں میں ب ہ

ہ چونک اساتذ مل کر تدریسی عمل مکمل کرن ک ذم دار۴ ے ے ہ ہ ۔یم س ام و تف یں ایک دوسر ک ساتھ اف یں اس لی ان ےوت ہ ہ ے ے ہ ے ہ ے ہ

وتا یں ۔کام کرنا پڑتا ایسا کرنا نظم و ضبط ک بغیر ممکن ن ہ ہ ے ہے۔ی تدریس س اساتذ کو تنظیم و ترتیب کی عادت ہچنانچ گرو ے ہ ہ

ہے۔پڑتی ون ک باعث طویل نصاب ک باوجود۵ ے ایک س زائد اساتذ ے ے ہ ہ ے ۔

وتاکیونک سب یں ہاساتذ کو نصابی تکمیل میں بوجھ محسوس ن ہ ہ ہیں یوں ذم داری ہمعلمین مل کر نصاب کو تقسیم کر لیت ۔ ہ ے

و جاتی ہے۔تقسیم ہی تدریس س اساتذ کو اپن تفویض کرد کام پر ارتکاز۶ ہ گرو ے ہ ے ہ ۔

یں تمام نصاب کی بجائ صرف اپن ےکا زیاد موقع ملتا ان ے ہ ہے۔ ہہے۔تفویض کرد کام پر توج دینی پڑتی ہ ہ

وتا ۷ ہے۔ اس طریق میں اساتذ کا طلب س رابط مضبوط ہ ہ ے ہ ہ ہ ۔تری آتی ۸ تر رابط کی وج س فیڈ بیک میں ب ہے طلب س ب ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ۔

تر رابط ک بغیر ےکیونک اساتذ اپنی کار کردگی پر طلب س ب ہ ہ ے ہ ہ ہیں کر سکت ے۔نظرثانی ن ہ

ی مضمون مل کر پڑھان س اساتذ ایک دوسر ک۹ ے ایک ے ہ ے ے ہ ۔تر تعلقات کی وج س و ایک دوسر یں اور ان ب ےقریب آ جات ہ ے ہ ہ ہ ے

یں ۔س اپن تدریسی مسائل پر مشاورت کر سکت ہ ے ے ےتر تعلقات کی وج س۱۰ و جان اور طلب س ب ے کام تقسیم ہ ہ ے ہ ے ہ ۔

تری آتی ہے۔جائز و پیمائش ک معیار میں ب ہ ے ہون وال فوائد : ے)ب( طلب کو حاصل ے ہ ہ

ے بسا اوقات بچ ایک استاد س پڑھن ک دوران بوریت کا۱ ے ے ے ۔ی نوعیت ک باعث طلب یں اس طریق کی گرو و جات ہشکار ے ہ ۔ ہ ے ہ

وت یں ے۔مذکور یکسانیت کا شکار ن ہ ہ ہہ یکسانیت ک خاتم ک باعث طلب تدریسی اور تعلمی عمل۲ ے ہ ے ۔

یں ۔میں زیاد دلچسپی لین لگت ہ ے ے ہن نشین کرن۳ وئ طلب کو سبق ذ ے مختلف اساتذ س پڑھت ہ ہ ے ہ ے ے ہ ۔

ر استاد اگرچ اپن تفویض کرد وتی کیونک ہمیں بھی آسانی ے ہ ہ ہ ہے ہر ٹکڑ کو پڑھان ک ےٹکڑوں کو پڑھان پر ارتکاز کرتا لیکن ے ے ہ ہے ے

ےلی کم از کم سبق کا تعارف ضرور کرواتا یوں یاد کرن کا ہے۔ ےو جاتا ہے۔مرحل کافی حد تک حل ہ ہ

ر۴ م یں تا وت ہ ایک سبق کو اگرچ مختلف اساتز پڑھا ر ہ ہ ے ہ ہے ہ ہ ۔ہےاستاد اپنی اپنی سمجھ ک مطابق سبق کا تعارف کرواتا جس ے

و جاتا یمی عمل آسان تر ہے۔س تف ہ ہ ےون ک باعث متعلمین ک سامن۵ ے ایک س زائد اساتذ ے ے ے ہ ہ ے ۔

یں یوں وقت گزرن ک ساتھ ساتھ ےمختلف نکت نظر آ جات ے ۔ ہ ے ہوتی نی وسعت پیدا ہے۔بچوں میں ذ ہ ہ

ہ مختلف نکت نظر ک باعث بچوں کو سیکھن ک زیاد مواقع۶ ے ے ے ہہ ۔یں ۔میسر آت ہ ے

وتا کیونک ایک س۷ تر تعلق قائم ے طلب کا اساتذ س زیاد ب ہ ہے ہ ہ ہ ے ہ ہ ۔و ون کی صورت میں فی معلم طلب کی تعداد کم ہزائد اساتذ ہ ے ہ ہ

ہے۔جاتی ہ اساتذ کی طرح طلب کو بھی تنظیم و ترتیب کی عادت پڑتی۸ ہ ۔

ہے۔ ون کی صورت میں جماعت کی۹ ے ایک س زائد اساتذ ہ ہ ے ۔

و جاتی اور تمام اساتذ خوشگوار موڈ میں تر ہتعلیمی فضا ب ہے ہ ہیں ۔درس و تدریس کرت ہ ے

یں ک۱۰ ار کرت اں اساتذ اس امر پر اطمینان کا اظ ہ ج ہ ے ہ ہ ہ ۔تر طور پر و جاتا اور و ب ی تنظیم س ان پر بوجھ کم ہگرو ہ ہے ہ ے ہیں طلب ک لی یں و ےجائز و پیمائش کی ذم داری ادا کر پات ے ہ ہ ہ ے ہ ہ

وئ کام کا یں ان ک کی وتا ک ان ےبھی ی امر اطمینان بخش ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ہی اور درست نتیج ملتا ہے۔س ہ ہ

ی تدریس ک مسائل :۳ ے گرو ہ ۔ہ)الف( اساتذ س متعلق مسائل: ے ہ

ی تدریس ایس اساتذ ک لی قدر ناقابل عمل جو۱ ہے گرو ے ے ے ہ ے ہ ۔یں ۔اپنی شخصیت اور روی میں غیر لچکدار ہ ے

و جاتا ۲ ہے۔ اس طریق میں سبقی تیاری میں خاص وقت صرف ہ ہ ہ ۔

ی تدریس میں ایک مسئل ی ک اسباق کی تقسیمی۳ ہ گرو ہے ہ ہ ہ ۔ ےتدریس اور بیک وقت سبقی ٹکڑوں کی تدریس س تدریسی

و جاتا ہے۔عمل کسی حد تک عدم تسلسل کا شکار ہیں کر سکت۴ ے و اساتذ جو خود پر رائ زنی یا تنقید برداشت ن ہ ے ہ ہ ۔

یں ۔، و ایک دوسر ک سامن تدریس س گھبرات ہ ے ے ے ے ے ہے تدریسی اعتبار س کمزور اساتذ اپنی صالحیتوں ک۵ ہ ے ۔

یں کرت ی تدریس کو پسند ن ے۔انکشاف ک خوف س گرو ہ ہ ے ےی تدریس میں ایک مسئل ی ک ایک س زائد اساتذ۶ ہ گرو ے ہ ہے ہ ہ ہ ۔

و جاتی ی ہون ک باعث اساتذ میں اختیارات کی تقسیم ہے۔ ہ ہ ے ے ہوتی یں ۔صورت چند اساتذ ک لی قابل قبول ن ہ ہ ے ے ہ

ی تدریس میں منصوب سازی اور تیاری میں چونک زیاد۷ ہ گرو ہ ہ ہ ۔وتا اس لی اساتذ زیاد معاوض کی توقع کرت ےوقت صرف ہ ہ ہ ے ہے ہ

۔یں ہیں ۸ ر طرح ک اسباق ک لی موزوں ن ی تدریس ہے۔ گرو ہ ے ے ے ہ ہ ۔

یں وت ت س ایس اسباق ہخاص طور پر ابتدائی سطح پ ب ے ہ ے ے ہ ہوتا یں ۔جن کا اختصار سبقی تقسیم کا متقاضی ن ہ ہ

ہ)ب( طلب س متعلق مسائل : ے ہون ک باعث طلب کی توج سبق س۱ ے ایک س زائد اساتذ ہ ہ ے ے ہ ہ ے ۔

و جاتی جس ک نتیج میں ےزیاد اساتذ کی سر گرمیوں پر ے ہے۔ ہ ہ ہتی یں ر ۔بچوں کی توج سبق کی طرف ن ہ ہ ہ

ون ک باعث بچوں کو۲ ے ابتدائی سطح پر ایک س زائد اساتذ ے ہ ہ ے ۔تا ہے۔ال مرکزیت کا احساس ر ہ

ون کی صورت میں بچوں۳ ے اساتذ ک نکت نظر میں اختالف ہ ہہ ے ہ ۔و جاتا یمی عمل مشکل ہے۔ک لی تف ہ ہ ے ے

ی جاتی ک بچوں کی۴ ی تدریس میں ایک خامی ی ک ہ گرو ہے ہ ہ ہ ۔ی تدریس کو سمجھن تی و گرو یں ر ےتوج تمام نصاب پر ن ہ ہ ۔ ہ ہ ہ

یں ۔میں خاص وقت ضائع کر بیٹھت ہ ے ہیں، ان ک لی۵ وت ے و بچ جو نفسیاتی اعتبار س کمزور ے ہ ے ہ ے ے ہ ۔

ہایک س زائد اساتذ کی موجودگی نفسیاتی الجھاؤ کا باعث بن ےہے۔جاتی

تری کی تجاویز : ہبی تدریس کو موثر طور پر استعمال کرن ک لی۱ ے گرو ے ے ہ ۔

ے۔ضروری ک اساتذ کی تربیت کی طرف توج دی جائ ہ ہ ہ ہےی تدریس کا حص بن۲ ر استاد پر زور ن دیا جائ ک و گرو ے۔ ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ۔

ی تدریس پر مامور کیا جائ جو بذات ےصرف ان اساتذ کو گرو ہ ہوں ۔خود اس کی طرف مائل ہ

یں دی۳ ی تدریس ک ذریع تعلیم ن ر طرح ک طلب کو گرو ہ ے ے ہ ہ ے ہ ۔ی وئ نی سطح کو مد نظر رکھت ہجا سکتی چناچ طلب کی ذ ے ہ ے ہ ہ ہ ۔

ی ی تدریس کا استعمال کیا جانا چا ے۔گرو ہ ہیں۴ ر سبق کی تدریس ک لی استعمال ن ی تدریس کو ہ گرو ے ے ہ ہ ۔

وں، ی تدریس ک لی مناسب ن ہکیا جا سکتا و اسباق جو گرو ہ ے ے ہ ہ ۔ی ونا چا یں ے۔ان میں اس طریق کا استعمال ن ہ ہ ہ ہ

۔ امتزاجی طریق تدریس:۴ے’’مختلف تدریسی طریقوں ک امتزاج س اختیار کیا جان واال ے ےہو تدریسی طریق جس میں کسی خاص طریق کی پیروی کی ہ ہ

، امتزاجی طریق ےبجائ تمام طریقوں س استفاد کیا جائ ہ ے ے‘‘ التا ہے۔تدریس ک ہ

امتزاجی طریق تدریس کی بنیاد :ہے۔امتزاجی طریق تدریس کی بنیاد درج ذیل نکات پر

میش۱ ت س معلمین کسی ایک طریق تدریس کی ہ ب ہ ے ہ ۔یں چنانچ امتزاجی ہپاسداری کو خشک اور مشکل تصور کرت ہ ےم ہطریق تدریس ایس اساتذ کو تدریسی طریق میں لچک فرا ہ ہ ےولت ک مطابق تدریسی تدریسی عمل کو ےکرتا و اپنی س ہ ہ ہے۔

یں ۔آگ بڑھا سکت ہ ے ےم لگ بندھ سانچوں کی بجائ آزادان عمل۲ ہ فطری طور پر ے ے ے ہ ۔

یں ی تدریسی طریق فطری میالن ک عین مطابق ت ےکرنا چا ہ ہ ۔ ہ ے ہہے۔

ہ درس و تدریس کا بنیادی مقصد ط شد تعلیمی مقاصد کا۳ ے ۔ہحصول ن ک کسی خاص تدریسی طریق کی پاسداری چونک ۔ ہ ہ ہ ہے

ےامتزاجی طریق کسی خاص تدریسی طریق کی بجائ موثر ہ ہےتدریس پر زور دیتا اس لی اس ک ذریع تعلیمی مقاصد کا ے ے ہے

تر طور پر ممکن ہے۔حصول ب ہامتزاجی طریق تدریس کی خصوصیات :

یں: ہامتزاجی طریق تدریس کی خصوصیات درج ذیل ہے۔ ی طریق تمام اسباق ک لی موزوں ۱ ے ے ہ ہ ۔ر جماعت پر با آسانی کیا جا سکتا ۲ ہے۔ اس طریق کا اطالق ہ ہ ۔ولت و اپنی شخصیت۳ ہ اس طریق میں اساتذ ک لی س ہے۔ ہ ے ے ہ ہ ۔

یں ۔اور مزاج ک مطابق تدریسی طریق اختیار کر سکت ہ ے ہ ےہ اس طریق میں طلب کی دلچسپی ک مطابق تدریسی طریق۴ ے ہ ہ ۔

ہے۔میں تبدیلی کی گنجائش نکل آتی ہ اس طریق میں تدریسی معاونات کا بر محل استعمال ممکن۵ ۔

ہ اس کا سبب ی ک کسی خاص طریق میں بسا اوقات اپنی ہ ہے ہ ہے۔یں ہمرضی س مطلوب تدریسی معاونات کا استعمال ممکن ن ہ ے

۔وتا ہہ اساتذ کسی خاص تدریسی طریق کی پاسداری کی پریشانی۶ ہ ۔

یں ۔ک بغیر نصاب ک مقاصد پر نظر رکھت ہ ے ے ےے خالصتا نصاب ک مقاصد پر نظر رکھن کی وج س نصاب۷ ہ ے ے ۔

و پاتی ہے۔کی موثر تکمیل ہر اعتبار۸ وئ طلب کی ہ لچکدار تدریسی طریق استعمال کرت ہ ے ہ ے ہ ۔

وتی نی اور جسمانی تربیت ممکن ہے۔س ذ ہ ہ ےےامتزاجی طریق ک تقاض : ے ہ

یں ک رگز ن ون کا ی مطلب ہلچکدار یا مال جالتدریسی طریق ہ ہ ہ ے ہ ہم امتزاجی طریق ک لیں ، اس ہہجو چا اور جیس چا پڑھا ل ہ ہ ے ے ہے ے ہے

یں: یں جو درج ذیل ہگ اس طریق ک چند تقاض ہ ے ہ ہ ے۔ہ اس طریق ک درست استعمال ک لی تربیت اساتذ از حد۱ ے ے ے ہ ۔

ی اس امر کو ط کر کیونک تربیت یافت معلمین ےضروری ہ ہ ہ ہے۔و گا یں ک کب کونسا طریق درست ۔سکت ہ ہ ہ ہ ے

ہ امتزاجی طریق چونک لچکدار اور اس امر کا مدعی ک۲ ہے ہے ہ ہ ۔ےاساتذ آزادان طور پر تدریسی معاونات کا استعمال کر سکت ہ ہ

تا ک اساتذ غیر ضروری ہیں اس لی اس بات کا خدش بھی ر ہ ہے ہ ہ ے ہہطور پر تدریسی معاونات کا استعمال کرن لگیں چناچ اساتذ ہ ۔ ے

ی ہکو تدریسی معاونات ک درست اور بر محل استعمال س آگ ے ےی ونی چا ے۔بھی ہ ہ

ہ تدریسی لچک اس امر کا تقاضا بھی کرتی ک اساتذ طلب۳ ہ ہ ہے ۔وں تاک و اس ک ی رکھ نی اور نفسیاتی سطح س آگ ےکی ذ ہ ہ ہ ے ہ ے ہ

۔مطابق تدریسی طریق کا تعین کر سکیں ہ

ہ امتزاجی طریق کی ترتیب اور مراحل :۵ ۔ےامتزاجی طریق س مراد من مرضی کا تدریسی عمل یا محض ہ

یں ولت ک پیش نظر اختیار کیا جان واال تعملی عمل ن ہے۔س ہ ے ے ہےاس کی مطلوب ترتیب یا مراحل کی پاسداری ک بغیر اس س ے ہ

میت ک یں اس ا یں کی جا سکت ےمطلوب مقاصد حاصل ن ہ ۔ ہ ے ے ہ ہیں: ہپیش نظر امتزاجی طریق ک مجوز مراحل درج ذیل ہ ے ہ

ےامتزاجی طریق ک مراحل : ہ ۔ تیاری۱

ے)الف( زیر بحث موضوع یا مسئل کا تعارف تیاری ک مرحل کا ے ہی ونا چا ال زین چنانچ تعارف نپا تال ے۔پ ہ ہ ہ ہے۔ ہ ہ

ہے۔)ب( تعارف کو بسا اوقات محض اعالن سبق سمجھ لیا جاتا میت ناقابل فراموش لیکن صرف اعالن ہےاعالن سبق کی ا ہوتا یں ۔سبق اور دو ایک ابتدائی جملوں س مقصد حاصل ن ہ ہ ے

ے۔ضروری ک موضوع یا مسئل کی مطلوب وضاحت کی جائ ہ ہ ہ ہےے)ج( اس مرحل پر مقاصد اور متوقع نتائج معلم ک پیش نظر ہئیں ی عمل معلم کو فیصل سازی اور انداز کرن ک ن چا ےر ے ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ

ہے۔قابل بناتا ے)د( تیاری ک مرحل پردوران تدریس زیر استعمال آن وال ے ے ےہے۔تدریسی معاونات اور دیگر مطلوب عناصر بھی ترتیب دیتا ہ

ہے۔چنانچ اسی مرحل پر مطلوب تدریسی مواد کا خاک بناتا ہ ہ ہ ہ

( مطلوب تدریسی مواد کا خاک بنا لین اور اس کی دستیابی ے) ہ ہ ہہک بعد معلم اس مواد ک استعمال کا طریق و ترتیب وضع کرتا ے ے

ہے۔ اور پھرتدریسی عمل س گزرتا ے ہےہ)و( آخر میں تیاری ک اس مرحل پر اقدام جائز کا معیار ے ےہمتعین کرنا گویا ط کیا جاتا ک تدریسی عمل کو کن ہے ے ہے۔

۔اصولوں کی روشنی میں پرکھا جائ گا ےہ تشکیلی مرحل۲ ۔

ےتیاری ک مرحل ک بعد معلم تدریسی عمل ک میدان میں اترتا ے ہ ےن نشین وتا اس مرحل پر ذ ہ یعنی تدریس کا عمال آغاز ہ ہے۔ ہ ہے۔

یں: م نکات درج ذیل ن وال ا ہر ہ ے ے ہہے۔)الف( تشکیلی مرحل پر معلم مختلف سر گرمیاں ترتیب دیتا ہ

یں اور ہان میں س چند سر گرمیاں اس ک اپن گرد گھومتی ے ے ےیں وت ۔کچھ کا محور و مرکز بچ ہ ے ہ ے

تر نتائج ک لی معلم بچوں کو اضافی ے)ب( وسعت نظری اور ب ے ہہمطالع پر ابھارتا اس سلسل میں ضروری ک معلم کو ہے ہ ہے۔ ہ

و نی سطح کا درست علم ۔بچوں کی ذ ہ ہد کرتا اس س ے)ج( معلم بچوں کی سر گرمیوں کا مشا ہے۔ ہ ہ

ہےاس تدریسی عمل پر نظر ثانی کرن کا موقع بھی ملتا اور ے ےوتی ہمتعلمین ک جائز اور پیمائشی سلسل میں بھی معاونت ہ ہ ے

ہے۔ وتا اور داتی عمل انفرادی سطح پر بھی ہے)د( متذکر مشا ہ ہ ہ

داتی عمل س ی سطح پر بھی گویا معلم خود بھی مشا ےگرو ہ ۔۔ ہد پر اکساتا ہے۔گزرتا اور بچوں کو بھی مشا ے ہ ہے

ون داتی عمل س حاصل ( مختلف سر گرمیوں اور مشا ے) ہ ے ہ ہہوالی معلومات کو جمع کیا جاتا اور حاصل شد معلومات کو ہے

ہے۔ترتیب دیا جاتا ہ تکمیلی مرحل۳ ۔

، معلم کی نگرانی اور آزادان طور ہ)الف( تکمیلی مرحل میں بچ ے ہیں ۔پر کی جان والی سر گرمیوں ک نتائج پیش کرت ہ ے ے ے

تمام کیا جاتا ہے)ب( اس سلسل میں مذاکرات اور مباحث کا ا ہ ہ

وں ک انفرادی اور اجتماعی طور پر ےتاک سب بچوں اور گرو ہ ہ۔حاصل شد نتائج سب ک سامن آ جائیں ے ے ہ

ہ جائز ۴ ۔ہامتزاجی طریق ک آخری مرحل میں جائز اور پیمائش کا عمل ہ ے ہ

ہے۔وتا ہہے)الف( اس مرحل پر اوال حاصل شد نتائج پر بحث کی جاتی ہ ہ

اں ہتاک تمام بچ جان جائیں ک کوئی بچ کس درج پر کیوں ی ہے۔ ہ ہ ہ ے ہےطلب کو اپنا موقف پیش کرن اور دوسروں کو اپن موقف کا ے ہ

ہے۔دفاع کرن کا موقع بھی ملتا ےو ہ)ب( آخر میں معلم حتمی نتائج کا اعالن کرتا اور حاصل ہےی کرتا ون وال مقاصد کی نشاند ہےجان وال اور حاصل ن ہ ے ے ہ ہ ے ے

ے۔تاک آئند ان ک حصول کی کوشش بھی کی جا سک ے ہ ہ

ہ تدریسی طریقوں کی درج بندی:۶ ۔ےگزشت اوراق میں تدریسی عمل کو موثر بنان وال مختلف ے ہ

۔تدریسی طریقوں کا مختصرا جائز لیا گیا ان تدریسی طریقوں ہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔کو ارتکاز کی بنیاد پر دو گرو ہ

ہارتکاز کا مطلب ی ک کس تدریسی طریق میں کون مرکزی ہ ہے ہہکردار ادا کرتا چونک تدریسی عمل بنیادی طور پر معلم اور ہے۔

ےمتعلم ک گرد گھومتا اس لی تدریسی طریقوں کو دو ہے ےوں، ’معلم ارتکاز تدریسی طریق ‘اور’ طلب ارتکاز تدریسی ہگرو ے ہ

ہے۔طریق ‘میں تقسیم کیا جاتا ےےمعلم ارتکاز تدریسی طریق :

یں جن ہ’’معلم ارتکاز تدریسی طریقوں س مراد و طریق ے ہ ےوتی ہےمیں تدریسی عمل کی زیاد تر ذم داری معلمین پر ہ ہ ہیں یا وت ہکیونک و یا تدریسی عمل پر پوری طرح حاوی ے ہ ہ ہ

ہے۔تدریسی عمل ان پر زیاد انحصارکرتا ‘‘ ہ ہان تدریسی طریقوں میں ’ خطابی طریق تدریس‘، ’تحلیلی و‘، ’طریق ہترکیبی طریق تدریس‘، ’توضیحی و تشریحی طریق

یں ی طریق تدریس ‘ شامل ‘، او ر ’ گرو ۔ترجم ہ ہ ہ

: کم از کم جماعت سوم ک بعد موزوں ہے۔خطابی طریق ے ہ ہ: جماعت اول اور دوم ک لی موزوں ہے۔تحلیلی و ترکیبی طریق ے ے ہ

: جماعت دوم س موزوں ہے۔توضیحی وتشریحی طریق ے ہ: اس کا اطالق ثانوی زبان سیکھن وال طلب پر ہطریق ترجم ے ے ہ

ہے۔وتا ہ: ابتدائی اور ثانوی جماعتوں، دونوں میں قابل ی طریق ہگرو ہ

ہے۔عمل ےطلب ارتکاز تدریسی طریق : ہ

یں جن ہ’’طلب ارتکاز تدریسی طریقوں میں و طریق شامل ے ہ ہ ‘‘ وتا ہے۔میں تدریسی عمل کا زیاد دار و مدار طلب پر ہ ہ ہ

راتی طریق تدریس‘، ’مسئلی طریق ہان طریقوں میں’ مظا تدریس‘، ’منصوبی طریق تدریس‘ اور ’فکری طریق تدریس‘،

یں ۔شامل ہیں : تمام جماعتوں ک لی موزوں راتی اور فکری طریق ۔مظا ہ ے ے ے ہ

یں ۔۔مسئلی اور منصوبی طریق : جماعت پنجم س موزوں ہ ے ےہمعلم اور متعلم ارتکاز طریق :

ا جاتا ‘ کو معلم اور متعلم ارتکاز طریق ک ہے۔’امتزاجی طریق ہ ہ ہوتا ہے۔اس میں تدریسی عمل یکساں طور پر دونوں پ منحصر ہ ہ

ر جماعت ک لی موزوں ہے۔ی طریق ے ے ہ ہ ہہاگر امتزاجی طریق کا موثر استعمال کیا جائ تو ی تمام ے ہ

۔طریقوں کا نمائند بھی بن جاتا اور سب س موثر بھی ے ہے ہ

۔۱۱لیکچر ۲تدریسی معاونات

میت اور مختلف صورتیں :۱ ہ سمعی معاونات کی ا ۔یں جن ک ے’’سمعی معاونات س مراد و امدادیں یا معاونات ہ ہ ےےذریع صرف سماعت ک بل پر تدریسی عمل جاری کیا جاتا ے

وتا ہے۔‘‘گویا ان امدادوں میں بنیادی عنصر آواز کا ہ ہے۔سمعی معاونات کی مختلف صورتیں:

ہے۔)الف( گرامو فون: سمعی معاونات کی روایتی صورت ائی ک بعد س گرامو فون ےبیسویں صدی کی چھٹی ،ساتویں د ے ہ

ےکا استعمال پاکستان میں بتدریج گھٹن لگا اور اب اس کاو چکا اں متروک مار ی ہے۔استعمال ہ ہ ے ہ

ہے۔)ب( ٹیپ رکارڈر :سمعی معاونات کی ایک مستعمل صورت وت تھ وقت گزرن ےابتدا میں بڑ بڑ ٹیپ رکارڈر استعمال ے۔ ے ہ ے ےوتا گیا اور اب جیبی حجم ک ےک ساتھ ساتھ ان کا سائز چھوٹا ہ ے، ایم پی تھری اور فور پلیئرز یں البت ہٹیپ رکاڈر بھی دستیاب ۔ ہ

وتا و جان ک بعد ٹیپ رکارڈر کا استعمال بھی کم ہک متعارف ے ے ہ ےم وصف ی ک ان میں گفتگو، ا ٹیپ رکاڈر کا ایک ا ہجا ر ہے ہ ہ ہے۔ ہ

ہے۔کالم یا بات چیت محفوظ بھی کی جا سکتی ہے۔)ج( ریڈیو: سمعی معاونات کی ایک معروف مروج صورت ہ

ون ک بعد پاکستان میں ایک مرتب پھر ہایف ایم ک متعارف ے ے ہ ےتمام کیا جاتا اس پر پیش کی جان وال ےریڈیو سنن کا ا ے ے ہے۔ ہ ے

یں اور ان س عام آدمی ےپروگرام عوام کی تفریح کا ذریع بھی ہ ہیں اسی و جاتی ت سی مفید معلومات بھی دستیاب ۔کو ب ہ ہ ہ

ہے۔طرح تحصیل زبان میں بھی ریڈیو س استفاد کیا جا سکتا ہ ےمیت : ہسمعی معاونات کی ا

تر کیا جا سکتا ۱ ہے۔ سمعی معاونات ک ذریع بچوں کا تلفظ ب ہ ے ے ۔یں آتی اس لی توج آواز پر ہچونک ان معاونات میں تصویر نظر ن ے ہ ہ

و جاتا ہے۔مرتکز رکھنا آسان ہج وال مقررین کی گفتگو سنا کر بچوں کی۲ ے معیاری لب و ل ہ ہ ۔

ت س شعرا کا اں ب مار ی تر بنائی جا سکتی ےادائیگی ب ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ہے۔کالم کیسٹوں اور سی ڈیز میں دستیاب معلمین اس مواد کو

یں تر بنان ک لی استعمال کر سکت ۔بچوں کی ادائیگی ب ہ ے ے ے ے ہ

ے ٹیپ رکارڈر ک ذریع معلومات اور گفتگو محفوظ کی جا۳ ے ۔، چنانچ اس محفوظ شد معلومات کو بار بار سن کر ہسکتی ہ ہے

تر بنایا جا سکتا ہے۔بھی تحصیل زبان کا عمل ب ہے رکاڈ شد مواد کو چونک بار بار سنا جا سکتا اس لی۴ ہے۔ ہ ہ ۔

م بھی کی جا سکتی ہسمعی معاونات ک ذریع معلومات فرا ے ےے محفوظ شد معلومات ک عالو ریڈیو پروگرامات ک ذریع ے ہ ے ہ ہے۔

می کا کام لیا جاتا ہے۔بھی معلومات کی فرا ہے سمعی معاونات ک درست اور بر محل استعمال س بچوں۵ ے ۔

ےکو سماعت پر ارتکاز کی عادت پڑتی چنانچ و دیکھ بغیر ہ ہ ہے۔یں ۔بھی صرف سن کر با ت سمجھن پر قدرت حاصل کر پات ہ ے ے

ے چھوٹ بچوں ک لی خاص طور پر سمعی معاونات دلچسپی۶ ے ے ۔یں و ان پر مختلف نظمیں سن کر آسانی س ےکا باعث بنت ہ ۔ ہ ے

یں یں یاد کر لیت ۔تفریح ک انداز میں ان ہ ے ہ ے

ےسمعی معاونات ک مسائل:ہ سمعی معاونات ک استعمال میں ایک مسئل ی ک دوران۱ ہے ہ ہ ے ۔

یں و جات ت س بچ عدم سرگرمی کا شکار ۔استعمال ب ہ ے ہ ے ے ہیں اور نا کچھ دیکھ وت ہاس کا سبب ی ک و ن کچھ کر ر ے ہ ہے ہ ہ ہ ہے ہو یں چھوٹی عمر میں محض سماعت پر ارتکاز مشکل ہپات ۔ ہ ے

ہے۔جاتا ہ کسی بھی سمعی معاونت ک استعمال میں دوسرا مسئل ی۲ ہ ے ۔

و جاتا ہے۔ ک معلم اور متعلم ک درمیان رابط کا فقدان پیدا ہ ے ے ہ ہےےسمعی معاونت ک استعمال ک دوران دونوں ایک دوسر کو ے ے

ن میں کون س یں لیکن بالخصوص بچوں ک ذ ےدیکھ تو پات ہ ے ہ ےیں جان پاتا یں، ان ک متعلق معلم کچھ ن ۔سواالت جنم ل ر ہ ے ہ ہے ے

وت۳ یں ے ریڈیو ک پروگرام تعلیمی ضروریات ک مطابق ن ہ ہ ے ے ۔یں ک ضرورت ک وقت ریڈیو پر کوئی مطلوب ہاس لی ضروری ن ے ہ ہ ے

ے۔پروگرام میسر آ پائ وتی اس لی چند طلب۴ ی یں آ ر ہ چونک طلب کو تصویر نظر ن ے ہ ہ ہ ہ ہ ۔

یں و جات ام اور الجھاؤ کا شکار ۔اب ہ ے ہ ہ

تری کی تجاویز: ہباں۱ یں سمعی معاونت کی ضرورت پڑ و اں ک ہ نصاب میں ج ے ہ ہ ۔

ل معلم سبق کی مکمل وضاحت کر اور پھر معاونت ک ےپ ے ے ہارا لیا جائ نیز معلم زیر استعمال ےطور پر سمعی امدادوں کا س ہ

ے۔آن والی سمعی معاونت کا تعارف کروائ ےہ معاونتی استعمال ک فورا بعد تبادل خیال کیا جائ تاک بچوں۲ ے ۂ ے ۔

ام کا خاتم کیا جا سک ے۔میں موجود الجھاؤ یا اب ہ ہے تعلیم ک دیگر امور کی طرح، سمعی معاونات کا استعمال۳ ۔

نی سطح کو مد نظر رکھنا ضروری ہکرت وقت بھی طلب کی ذ ہ ےہے۔

۔ سمعی معاونات کا استعمال:۲ن ہسمعی معاونات کا استعمال کرت وقت درج ذیل امور ذ ے

یں: نا ضروری ہنشین ر ہے۔ معلم واضح اور جامع انداز میں سبق کا تعارف کروائ۱ ۔ے معلم آسان اور دلچسپ طریق س زیر استعمال آن والی۲ ے ے ۔

ے۔سمعی معاونت کا تعارف کروائ ہ سمعی سرگرمی کا مقصد بھی طلب کو سرگرمی ک باقاعد۳ ے ہ ۔

ل بتایا جانا ضروری ہے۔آغاز س پ ے ہ ےی ک پیمائشی۴ ونا چا ہ سرگرمی س قبل طلب کو ی علم بھی ے ہ ہ ہ ہ ے ۔

ےمرحل پر ان س اس سرگرمی ک حوال س کس نوعیت ک ے ے ے ے ہے۔سواالت کی جائیں گ ے

ہ سمعی معاونت ک استعمال ک فورا بعد طلب کی آرا جاننا۵ ے ے ۔و سک ک بچوں تک مطلوب معلومات ہضروری تاک معلوم ہ ے ہ ہ ہے۔

یں نچ پائی یا ن ۔پ ہ ہ

میت اور مختلف صورتیں :۳ ہ سمعی و بصری معاونات کی ا ۔ے’’و ذرائع یا اشیا جن ک استعمال ک لی سمعی و بصری ے ے ہ

التی یں، سمعی و بصری معاونات ک وتی ہحسیات کی ضرورت ہ ہ‘‘ ۔یں ہ

معی و بصری معاونات کی صورتیں:سیں۱ ۔ متحرک فلمیں، سمعی و بصری معاونات کی ایک صورت ہ ۔

ت سی خصوصی معلوماتی اور تفریحی فلمیں ہبچوں ک لی ب ے ےیں جن ک ذریع مطلوب مقاصد حاصل کی جا ےبنائی جاری ہ ے ے ہ

یں ۔سکت ہ ے ۔ ٹیلی و یژن، سمعی و بصری معاونات کی معروف اور معتبر۲

ےصورت اس پر پیش کی جان وال بچوں ک تعلیمی ے ے ے ہے۔یں م ت ا ۔پروگرامات تدریسی اعتبار س ب ہ ہ ہ ے

میت : ہسمعی و بصری معاونات کی اہ چونک سمعی وبصری معاونات میں آواز اور تصویر دونوں۱ ۔

یں اس لی ی امدادیں زندگی ک قریب تر وت ےموجود ہ ے ہ ے ہیں وتی ۔محسوس ہ ہ

یں۲ تی ۔ بچوں کی نفسیات تفریح ک ساتھ تعلیمی عمل چا ہ ہ ے ۔یں بچوں کی ہسمعی و بصری معاونات کا موثر استعمال ان

ےنفسیات ک عین مطابق دکھاتا اور سناتا اس لی بچوں کو ہے ےو جاتا ہے۔متعلق اسباق کی طرف راغب کرنا آسان ہ ہ

ون ک باعث سمعی و بصری معاونات۳ ولت ے رکارڈنگ کی س ے ہ ہ ۔و ہک استعمال میں ماضی اور حال کو بیک وقت دکھانا ممکن ے

و جاتا ہے۔جاتا یوں ماضی و حال کا تجزی بھی آسان ہ ہ ہے۔ی متعلق مواد کو بار بار دکھانا ممکن۴ ولت ہ رکارڈنگ کی س ہ ہ ۔

و جاتا ل ن نشین کرنا زیاد س ہے۔بنا دیتی یوں ذ ہ ہ ہ ہ ہے۔وں،۵ ہ و اشیا یا مقامات اور تصورات جو بصارت ک متقاضی ے ہ ۔

یں کر پاتا سمعی و بصری ۔کا زبانی بیان کامل وضاحت ن ہوتا ت موثر ثابت ہے۔معاونات کا استعمال ایس میں ب ہ ہ ے

و۶ ہ ان امدادوں ک استعمال س وقت اور پیس کی بچت ے ے ے ۔ر س دور کسی مقام پر ل جانا سکولوں ےجاتی مثال اپن ش ے ہ ے ہے۔

وتا ایس مقامات ک متعلق یں میش ممکن ن ےک لی ے ۔ ہ ہ ہ ہ ے ےوئ دکھائی جا ےڈاکیومنٹری فلمیں وقت اور پیس کو بچات ہ ے ے

یں ۔سکتی ہے ان معاونات ک استعمال س فاصالتی نظام تعلیم کا تصور۷ ے ۔

و کر طلب تعلیم و پایا اب فاصل س ب نیاز ہقابل عمل ہ ے ے ے ہے۔ ہیں ورچوئل یونیورسٹی اس کی زند مثال ہے۔حاصل کر سکت ہ ۔ ہ ے

۔ فاصالتی نظام کی بدولت سمعی و بصری معاونات کا۸وئ بیک وقت التعداد طلب کو تعلیم دی جا ہاستعمال کرت ے ہ ے

ہے۔سکتی

۔ سمعی و بصری معاونات کا استعمال :۴وئ درج ذیل نکات ےسمعی و بصری معاونات کا استعمال کرت ہ ے

: ہےکا خیال رکھنا ضروری ے ضروری ک صرف متعلق مواد متعلمین ک سامن الیا جائ۱ ے ے ہ ہ ہے ۔

و ہتاک وقت اور ذرائع کا درست اور بھرپور استعمال ممکن ہے۔سک

ے ضروری ک معاونات ک استعمال س قبل بچوں کو نفس۲ ے ہ ہے ۔ ے۔مضمون واضح طور پر سمجھایا جائ یعنی جو کچھ پڑھانا

ل اس کی زبانی وضاحت کر دی جائ ، پ ے۔مقصود ے ہ ہےو ۳ ۔ الزم ک متعلق مواد مطلوب مقاصد ک عین مطابق ہ ے ہ ہ ہ ہے ۔ہ سمعی و بصری معاونات پر مبنی سرگرمی کا دورانی مناسب۴ ۔

ی تاک بچ اصل مقاصد کو فراموش ن ونا چا ہحد تک مختصر ے ہ ے ہ ہ۔کر بیٹھیں

نی سطح ک مطابق۵ ے بچوں ک سامن آن واال مواد ان کی ذ ہ ے ے ے ۔ی تاک مطلوب مقاصد کا حصول یقینی بنایا جا سک ے۔ونا چا ہ ہ ے ہ ہ

ے ٹیلی ویژن کو بچوں ک لی خصوصی پروگرامات ترتیب دین۶ ے ے ۔ئیں جن میں تفریح ک ساتھ ساتھ تعلیمی مقصد کو بھی مد ےچا ہ

ے۔نظر رکھا جائ نوٹ :

ےسمعی و بصری معاونات ک عملی استعمال ک لی دیکھی ے ے ے (۱۱۔۴لیکچر نمبر)

۔ جدید سمعی و بصری معاونات:۵یں، ہ’’و جدید اشیا اور ذرائع جو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی دین ہ

ےجدید ذرائع یا جدید سمعی و بصری معاونات کی ذیل میں آت‘‘ ۔یں ہ

مختلف صورتیں : جدید سمعی و بصری معاونات کی مختلف صورتوں میں

۔پروجیکٹر، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ڈی وی ڈی پلیئر یا ایم پی تھرییں ۔فور پلیئر وغیر شامل ہ ہ

ہے۔پروجیکٹر: ایک پرد پر تصویر کو بڑا کر ک دکھان ک کام آتا ے ے ہ ے

م کرن اور نئ ، معلومات فرا ےکمپیوٹر : معلومات جمع کرن ے ہ ےہے۔پروگرامات بنان ک کام آتا ے ے

فور پلیئر یا ڈی وی ڈی پلیئر : ان پردستیاب مواد ۔ایم پی تھریہکو سنا اور دیکھا جا سکتا واضح ر ک ی دونوں اشیا، ٹیپ ہ ہے ہے۔

یں ۔رکارڈر اور وی سی آر کی جدید صورتیں ہ ہجداگان حیثیت کا جواز:

رحال ہی درست ک جدید سمعی و بصری معاونات بھی ب ہ ہے ہیں لیکن چند نکات ک ےسمعی و بصری معاونات کی صورتیں ہ

: میت کا حامل ہےباعث ان کا جداگان مطالع ا ہ ہ ہیں۱ یں اس لی ان ہ ی ذرائع ابھی نئی ایجادات کی ذیل میں آت ے ہ ے ہ ۔

ہے۔خاص طور پر متعارف کروانا ضروری ت س سکولوں میں جدید ذرائع کا استعمال ن۲ مار ب ہ ابھی ے ہ ے ہ ۔

، چنانچ ضروری ک ان ت کم کیا جاتا ہون ک برابر یا ب ہے ہ ہے ہ ہے ے ے ہے۔ک فروغ ک لی ان کا مطالع کیا جائ ہ ے ے ے

یں اس سائنس اور ٹیکنالوجی۳ ت م اکیسویں صدی میں ر ے ۔ ہ ے ہ ہ ۔یں اب زمین کی تسخیر ک بعد خالوں کی ت ےکی صدی ک ۔ ہ ے ہ

یں معلومات ک انبار ک اس دور ون لگی ےتسخیر کی باتیں ے ۔ ہ ے ہہمیں نوجوان نسل ک لی ضروری ک و نا صرف جدید سمعی ہ ہے ے ےو بلک ان ک موثر استعمال پر بھی ےو بصری معاونات س آگا ہ ہ ہ ے

و ۔قدرت رکھتی ہارڈ ڈسک یا۴ ہ آڈیو،ویڈیو کیسٹوں ک مقابل میں کمپیوٹر کی ے ے ۔

ہسی ڈی اور ڈی وی ڈی وغیر پر زیاد مواد محفوظ کیا جا سکتا ہ

ہے۔ م مختلف طرح کی۵ وئ ہ ان جدید ذرائع کا استعمال کرت ے ہ ے ۔

یں نیز ی معلومات آن کی ہمعلومات ایک جگ اکٹھی کر سکت ۔ ہ ے ہہےآن میں نا صرف موجود افراد ک سامن پیش کی جا سکتی ے ے

ہے۔بلک دنیا ک کسی بھی کون میں بھیجی بھی جا سکتی ے ے ہے کمپیوٹر ک مختلف پروگرامات ک ذریع تصاویر اور خاک۶ ے ے ے ۔

یں یوں معلمین کو تصویر سازی اور خاک ہبنائ جا سکت ۔ ہ ے ےوتی ہے۔سازی میں معاونت ہ

۔ جدید سمعی و بصری معاونات کا استعمال:۶م تدریسی عمل کو ہبال شب جدید ٹیکنالوجی ک استعمال س ے ے ہ

نا یں لیکن اس سلسل میں چند امور مد نظر ر ہموثر بنا سکت ہ ہ ےیں ۔ضروری ہ

نی۱ ہ جدید سمعی و بصری معاونت کا انتخاب بچوں کی ذ ۔وئ کیا جائ نیز موضوع کی ے۔سطح اور مواد کو مد نظر رکھت ے ہ ے ےوضاحت ک ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا مناسب حد تک تعارف بھی

ے۔کروا دیا جائ ت سا ایسا۲ ہ پاکستان ایک نظریاتی ملک جدید دور میں ب ہے۔ ۔

ہےمواد بھی انٹرنیٹ پر دستیاب جو شائد تعلیمی عمل میں توماری قومی اور معاشرتی روایات اس و سکتا لیکن ہموثر ہے ہ

یں دیتیں چنانچ انٹرنیٹ س تدریسی مواد حاصل ےکی اجازت ن ہ ۔ ہوئ مواد کی صحت اور معیار کا تعین ضروری ہے۔کرت ے ہ ے

ی ک و۳ ہ کمپیوٹر ک استعمال ک ساتھ ساتھ معلمین کو چا ہ ے ہ ے ے ۔مار ےطلب کو بھی کمپیوٹر پر اردو لکھنا سیکھن پر اکسائیں ہ ۔ ے ہ

تمام تو کیا اں بدقسمتی س کمپیوٹر پر انگریزی سکھان کا ا ہی ے ے ہیں دی ہجاتا لیکن اس سلسل میں اردو کی طرف زیاد توج ن ہ ہ ہ ہے

۔جاتی : وٹن

، ےجدید سمعی و بصری معاونات کی مزید وضاحت ک لی ے

(۱۱۔۶ےدیکھی لیکچر )

۱۲لیکچر ۳تدریسی معاونات

جدید تعلیمی افکار میں کھیلوں کو بھی موثر تدریسی معاونات، سفارش ےتصور کیا جاتا بالخصوص ابتدائی جماعتوں ک لی ے ہے۔

ارتوں ک لی کھیلوں کا ےکی جاتی ک لکھائی اور پڑھائی کی م ے ہ ہ ہےارا لیا جائ ے۔س ہ

ے پڑھائی ک کھیل :۱ ۔

ہ’’تدریسی معاونات میں پڑھائی ک کھیلوں س مراد و سر ے ےی کھیل میں بچوں کو پڑھائی یں جن ک ذریع کھیل ہگرمیاں ے ے ہ

‘‘ ات س آشنا کیا جاتا ہے۔کی مختلف ج ے ہ ہیعنی و سر گرمیاں جن میں بچوں کو تدریسی بوجھ کا احساس

ارت پر عبور حاصل و اور و تفریحی انداز میں قرات کی م ہن ہ ہ ہ۔کر لیں

ےپڑھائی ک کھیلوں ک مقاصد : ےچان کرن لگیں ۱ جی کی پ ۔ بچ حروف ت ے ہ ہ ے ۔۔ بچ حروف س الفاظ بنانا سیکھ لیں ۲ ے ے ۔۔ بچ حروف اور الفاظ ک ساتھ ساتھ جمل پڑھنا سیکھ لیں۳ ے ے ے ۔

و جائ ۴ ے۔ بچوں کو اشیا ک ناموں کی شناخت ہ ے ۔۔ بچ جسم ک حصوں ک نام پڑھ سکیں ۵ ے ے ے ۔۔ بچ اٹکاؤ ک بغیر روانی س جمل پڑھ سکیں ۶ ہ ے ے ے ۔۔ بچ جو کچھ پڑھیں اس سمجھ بھی سکیں ۷ ے ے ۔و۸ ی ہ بچوں کو درست اور غلط جملوں ک تصور س آگ ہ ے ے ۔

ے۔جائ و جائ ۹ ے۔ بچوں ک ذخیر الفاظ میں اضاف ہ ہ ہ ے ۔

ار خیال کر سکیں ۱۰ وئی عبارت پر اظ ۔ بچ پڑھی ہ ہ ے ۔ ےپڑھائی ک کھیلوں کا جواز:

ےمتذکر مقاصد کا حصول باقاعد تدریس کی بجائ کھیلوں ک ے ہ ہ : تر طور پر اس لی ممکن ک ہذریع ب ہے ے ہ ے

وتا ۱ ہے۔ ابتدائی سطح پر بچوں ک لی نصابی ارتکاز مشکل ہ ے ے ۔ہیعنی کتاب ک ذریع بچوں کو زیاد دیر تک پڑھائی کی طرف ے ے

و جاتا ہے۔راغب رکھنا مشکل ہے فطری طور پر بچ ابتدائی جماعتوں میں کھیلوں کی طرف۲ ۔

یں وت ۔زیاد راغب ہ ے ہ ہیں ۳ ۔کھیلوں میں بچ کسی دباؤ ک بغیر دلچسپی لیت ہ ے ے ے ۔

ے پڑھائی ک کھیلوں کی عملی صورت :۲ ۔ےتدریسی عمل میں کھیل جان وال کھیلوں ک ضوابط یا ان ے ے ے

ت زیاد وتی ان کھیلوں کا ب یں ہکی نوعیت لگی بندھی ن ہ ۔ ہ ہوتا ذیل میں مثال ک ےانحصار معلم کی تخلیقی صالحیتوں پر ہے۔ ہ

ی کی گئی ی کھیل مختلف ہطور پر چند کھیلوں کی نشاند ہے۔ ہمار سکولوں میں ابتدائی سطح پر بچوں میں ےناموں س ہ ے

یں ارت ک لی کھیل جات ۔پڑھائی کی م ہ ے ے ے ے ہ )الف(لفظی تکمیل: یعنی نامکمل لفظ دکھا کر بچوں میں الفاظ

ہ۔مکمل کرن کا مقابل ے )ب(عبارتی قرات: یعنی مختلف عبارتیں پڑھوا کر بچوں کی

۔قرات کا انداز کرنا ہ ے)ج( حرفی شناخت: یعنی پالسٹک، لکڑی یا کاغذ ک حروف دکھا

۔کر بچوں س ان کی شناخت کروانا ے )د( لفظی شناخت: یعنی فلیش کارڈ پر مختلف الفاظ دکھا کر

۔بچوں س الفاظ کی شناخت کروانا ےنوٹ :

: لیکچر) ےپڑھائی ک کھیلوں ک عملی نمون ک لی دیکھی ے ے ہ ے (۱۲۔۲ے

ے لکھائی ک کھیل:۳ ۔ہ’’لکھائی ک کھیلوں س مراد تفریحی نوعیت کی و مشقیں یا ے ے

ارتوں میں یں جن ک ذریع بچوں کو لکھائی کی م ہسر گرمیاں ے ے ہ ‘‘ ہے۔تاک کیا جاتا

ےپڑھائی کی طرح لکھائی ک کھیلوں کو بھی ابتدائی سطح پرمیت حاصل ک بچ تفریح ک ذریع زیاد آسانی ہاسی لی ا ے ے ے ہ ہے ہ ے

یں ۔س سیکھ لیت ہ ے ےےلکھائی ک کھیلوں ک مقاصد : ے

ے بچوں میں تحریری مشقوں ک حوال س دلچسپی پیدا۱ ے ے ۔۔کرنا

جی لکھنا سکھانا ۲ ۔ بچوں کو حروف ت ہ ۔ارت دینا ۳ ۔ بچوں کو سالم اور مخلوط الفاظ لکھن کی م ہ ے ۔۔ بچوں کو امالئی مشقیں کروانا ۴ ۔۔ بچوں کو نقل نویسی کی مشقیں کروانا ۵ ۔۔ بچوں کو خوشخطی کی تربیت دینا ۶ ۔۔ بچوں کو سبک رفتاری س لکھن پر قادر کرنا ۷ ے ے ۔نی مشقیں کروانا تاک و تیزی س سوچ کر لکھ۸ ے بچوں کو ذ ہ ہ ہ ۔

۔سکیں ۔ بچوں میں مقابل کی فضا قائم کرنا ۹ ے ۔

ے لکھائی ک کھیلوں کی عملی صورت:۴ ۔ےپڑھائی ک کھیلوں کی طرح لکھائی ک کھیلوں ک حوال س ے ے ے ے

یں کی جا سکت ان کا دار و ے۔بھی حتمی اصول و ضوابط وضع ن ے ہےمدار معلم کی تخلیقی صالحیتوں پر ذیل میں مثال ک طور ہے۔

ےپر چند کھیلوں کی وضاحت کی گئی جن ک ذریع بچوں میں ے ہے : ہےلکھن کی صالحیتوں کو بڑھایا جا سکتا ے

جی لکھن کو پ کی ریس: یعنی بچوں کو حروف ت ے)الف( ا ب ہ ۔ ۔ل مکمل کرن وال کو فاتح قرار دینا نا اور سب س پ ۔ک ے ے ے ہ ے ہ

ے)ب( لفظی دوڑ: بچوں کو کسی خاص موضوع پر الفاظ لکھننا اور زیاد الفاظ لکھن وال کو فاتح قرار دینا ۔کو ک ے ے ہ ہ

ے)ج( مضمون نویسی: بچوں س کسی خاص موضوع پر مضمون۔لکھوانا

ہ)د( خوش نویسی: بچو ں ک مابین صاف لکھائی کا مقابل ے۔کروانا

۱۳لیکچرارتیں ۱ہبنیادی لسانی م

میت۱ ارتوں کی ا ہ بنیادی لسانی م ہ ۔ارتیں جو بذریع زبان کسی عمل یا رد عمل ک لی ے’’و م ے ہ ہ ہ

‘‘ یں التی ارتیں ک یں، بنیادی لسانی م ۔اساسی حیثیت رکھتی ہ ہ ہ ہارتوں میں سننا، بولنا، پڑھنا اور لکھنا شامل ہے۔بنیادی لسانی م ہ

ابالغی عمل میں زبان کا کردار :نچان اور کسی کی بات ےابالغی عمل، یعنی کسی تک اپنی بات پ ہ

م ترین ذریع ابالغی ہے۔کو سمجھن میں زبان سب س زیاد ا ہ ہ ہ ے ے عمل میں چار عوامل، سننا، بولنا، پڑھنا اور لکھنا، اساسی مقام

ارت ارت ،لسانی م ی چار عوامل پر م یں اور ان ہک حامل ہ ہ ہ ےالتی ہے۔ک ہ

میت : ارتوں کی ا ہلسانی م ہیں ۱ ۔ سن بغیر بولنا ممکن ن ہ ے ۔یں۲ ۔ بول بغیر اپنی بات سمجھانا ممکن ن ہ ے ۔ہے۔ پڑھ بغیر فکری اور معلوماتی وسعت کا تصور محال ۳ ے ۔ہے۔ لکھ بغیر اپن خیال کو محفوظ رکھنا ایک مشکل کام ۴ ے ے ۔

ارتوں ہچنانچ مجموعی ابالغی عمل میں مذکور بنیادی لسانی م ہ ہیں میت س انکار ممکن ن ۔کی ا ہ ے ہ

۔ سننا یا حس سماعت۲ےسننا ایک فطری عمل جو عضو سماعت یعنی کان ک ٹھیک ہے

و جاتا ہے۔ون کی صورت میں از خود شروع ہ ے ہ

ہمعلومات ک حصول کا اولین ذریع : ے : ال ذریع تصور کیا جاتا کیونک ہسننا، معلومات ک حصول کا پ ہے ہ ہ ے

ر۱ ل آوازیں سنتا اور ان پر اپنا رد عمل ظا ہ بچ سب س پ ہے ے ہ ے ہ ۔ہے۔کرتا

ے میڈیکل سائنس ن ی حقیقت تسلیم کی ک بصارت قدر۲ ہ ہے ہ ے ۔ر بچ کسی حد تک وتی ابتدا میں ہوقت گزرن ک بعد واضح ہ ہے۔ ہ ے ےو ی شروع ل لمح س ہدھندال دیکھتا جبک سنن کا عمل پ ہ ے ہ ے ہ ے ہ ہے۔

ہے۔تا ن۳ وتا اس لی ذ ل شروع ہ چونک سنن کا عمل سب س پ ے ہے ہ ے ہ ے ے ہ ۔

ین ہنشینی یا یاد رکھن ک عمل کا آغاز بھی سماعت کا ر ے ےہے۔احسان

میت : تری کی ضرورت و ا ہسماعت میں ب ہال سبب ی ک اس ک۱ تری کی ضرورت کا پ ے سماعت میں ب ہ ہے ہ ہ ہ ۔

یں کر م کسی عمل کا رد عمل زبانی صورت میں بیان ن ہبغیر ہیم ک بغیر رد ےسکت اس کی وج ی ک سنن ک عمل کی تف ہ ے ے ہ ہے ہ ہ ے۔

یں کیا جا سکتا ر ن ۔عمل ظا ہ ہے مختلف آوازوں میں امتیاز ک لی بھی سنن اور سمجھن۲ ے ے ے ۔

ارت پر عبور ضروری ہے۔کی م ہایت۳ راؤ ک لی بھی سماعت پر عبور ن ہ ارتکاز یا توج ک ٹھ ے ے ہ ے ہ ۔

ل سنن ک عمل س گزرتا اور جن م بچ سب س پ ہےا ے ے ے ے ہ ے ہ ہے۔ ہیں ارتکاز پر زیاد و، ان تر ہبچوں کی ابتدا س سنن کی عادت ب ہ ہ ہ ے ے

وتی ہے۔قدرت ہزبان کی تدریس اور سماعت :

م ترین ذریع۱ ہ طلب اور معلم ک درمیان ابالغ کا سب س ا ہ ے ے ہ ۔یں و تو معلم ،طلب کی بات ن ہسماعت اگر سننا ممکن ن ہ ہ ہ ہے۔

یں ، معلم کی بات سمجھن س قاصر ر ہسمجھ پائ گا اور طلب ے ے ہ ےے۔گ

ے طلب ک آپسی تعلقات کا انحصار بھی سماعت پر و بچ۲ ہ ہے۔ ے ہ ۔وتا یں دوست بنانا مشکل وں، ان ہے۔جو اونچا سنت ہ ہ ہ ے

ے تعلمی عمل،یعنی سیکھن کا عمل سماعت ک بغیر ممکن۳ ے ۔

ی وج ک سماعت س محروم بچوں ک لی تعلیم ک یں ی ےن ے ے ے ہ ہے ہ ہ ۔ ہیں و بچ زبان کی بجائ اشاروں ےالگ ادار قائم کی جات ے ہ ۔ ہ ے ے ےیں سماعتی اعتبار س صحت ےک ذریع تعلیم حاصل کرت ۔ ہ ے ے ے

یں ر سکتا ۔مند بچوں کا تعلمی عمل سماعت ک بغیر جاری ن ہ ہ ےمعلم اور سماعتی تربیت :

ہے۔سماعتی تربیت میں معلم کا کردار اساسی نوعیت کا ےبالخصوص ابتدائی سطح پر معلم سنن کی عادت کو پخت کرن ہ ے

م ترین ذم داری کا حامل ہے۔اور اس کا جائز لین میں ا ہ ہ ے ہی ک و طلب کی۱ ی معلم کو چا وت ہ نئی جماعت ک شروع ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ے ۔

تمام ہسماعتی حس کا انداز کرن ک لی ابتدائی جائز کا ا ہ ے ے ے ہے۔کر

و ک ان کی۲ ہ و طلب جن ک حوال س معلم کو محسوس ہ ے ے ے ہ ہ ۔تمام ، ان ک لی ڈاکٹری معائن کا ا ہسماعت میں کوئی مسئل ہ ے ے ہے ہ

ی ے۔بھی کیا جانا چا ہی ک سماعتی ارتکاز ک لی خاص طور پر۳ ے معلم کو چا ے ہ ے ہ ۔

تمام کر ے۔سرگرمیوں کا ا ہہ اس سلسل میں حکم د کر ی دیکھا جا سکتا ک کون سا۴ ہے ہ ے ہ ۔

ر کرتا ہے۔بچ کس طرح رد عمل ظا ہ ہے مختلف آوازوں میں امتیاز کی مشق س بھی سماعتی۵ ۔

تری الئی جا سکتی ارت میں ب ہے۔م ہ ہیں جن س ان۶ ے بچوں ک ساتھ ایس کھیل کھیل جا سکت ہ ے ے ے ے ۔

و سک ے۔کی سماعتی تربیت ہ ۔ اسی طرح سماعتی تربیت میں سمعی معاونات کی بڑی۷

ی جن تمام کرنا چا میت معلم کو ایسی سرگرمیوں کا ا ےا ہ ہ ہے۔ ہو ۔میں سمعی معاونات کا استعمال زیاد س زیاد ہ ہ ے ہ

ے قوت گویائی ک مقاصد اور تربیت۳ ۔ےسنن کی طرح بولنا بھی ایک فطری عمل اور بچ سنت سنت ے ہ ہے ے

ست آست بولن لگتا ہے۔آ ے ہ ہ ہارت ک مقاصد : ےبولن کی م ہ ے

ال مقصد ی ک بچ درست طور پر بول۱ ارت کا پ ہ بولن کی م ہ ہ ہ ہ ے ۔ے۔سک

م مقصد۲ ارت کا دوسرا ا م بولنا، بولن کی م ہ ساد اور قابل ف ہ ے ہ ہ ۔ے یعنی بچ نا صرف بول سک بلک اپنی بات سمجھان پر بھی ہ ے ہ ہے

ے۔قدرت حاصل کر ل م ترین مقصد ی ک بچ پر لطف۳ ارت کا تیسرا ا ہ بولن کی م ہ ہے ہ ہ ہ ے ۔

و ۔انداز میں بول اور اس کی گفتگو دلچسپ اور موثر ہ ےےبولن کی تربیت ک اصول : ے

ہ معلم خود کو بطور مثال پیش کر اس سلسل میں ضروری۱ ے۔ ۔ : ہ ک ہے

و ۔)الف( معلم کا اپنا تلفظ درست ہو ج معیاری ۔)ب( معلم کا انداز اور لب و ل ہ ہ ہ

و یعنی طلب معلم کی پیروی کر ہ)ج( بچوں ک لی قابل تقلید ہ ے ے۔سکیں

۲ : ی ک ایسا ماحول پیدا کر ک بچ ے معلم کو چا ہ ے ہ ے ہ ۔۔)الف( ب تکلفی س بولیں ے ے

م گفتگو کریں یعنی ان کی بات سمجھ آ ہ)ب( ساد اور قابل ف ہے۔سک

ے)ج( بولن کی ابتدائی مشقوں میں رسمی قواعد کی پاسداریی اس بات کا مطلب ی ک بچ ترتیب اور یں دینا چا ےپر زور ن ہ ہے ہ ے۔ ہ ہہزبان ک قاعد ک مطابق ن بھی بولیں تو ان کی حوصل شکنی ہ ے ے ے

ے۔ن کی جائ ہہ بولن کی مشق کروات وقت ضروری ک معلم مشفقان۳ ہ ہے ے ے ۔

: ہروی اختیار کر اس سلسل میں ضروری ک ہے ہ ے۔ ہہ)الف( معلم بولن میں بچوں کی زیاد س زیاد حوصل افزائی ہ ے ہ ے

ے۔کر ے)ب( غلطی کی صورت میں سزا دین کی بجائ شفقت اور پیار ے

ے۔س بچوں کی درستی کر ےے)ج( بولن کی مشقوں ک دوران معلم کو تحمل اور برداشت کا ےی بالخصوص ابتدائی سطح پر ی مشقیں بچوں ر کرنا چا ہمظا ے۔ ہ ہ ہ

ر یں کیونک بچ ہس زیاد معلم ک حوصل کا تقاضا کرتی ے ہ ہ ہ ے ہ ےیں ایس میں معلم وت ےدوسر جمل میں مشکالت کا شکار ۔ ہ ے ہ ے ے

ی ے۔کو تحمل کا ثبوت دینا چا ہائی منفی عمل ایس۴ ے کمزور بچوں کو نظر انداز کرنا انت ہے۔ ہ ۔

یں اس سلسل میں وت ہبچ معلم کی توج ک زیاد مستحق ۔ ہ ے ہ ہ ے ہ ے : ہضروری ک ہے

ے۔)الف( کمزور بچوں کو بولن کا زیاد موقع دیا جائ ہ ےے۔)ب( ایس بچوں کی زیاد حوصل افزائی کی جائ ہ ہ ے

ہ)ج( اگر ایس بچ زبان ک قواعد کی پابندی ن بھی کرسکیں تو ے ے ےی ے۔وقتی طور پر اس ب قاعدگی کو نظر انداز کرنا چا ہ ے

وں ک سامن بولن کا موقع ے)د( ایس بچوں کو مختصر گرو ے ے ہ ےی ے۔دینا چا ہ

ارت کی عمومی مشقیں۴ ہ بولن کی م ے ۔ارت حاصل کرن ک لی معلم مختلف مشقوں کا ےبولن کی م ے ے ہ ے

یں: تمام کر سکتا ان میں س چند ایک درج ذیل ہا ے ہے۔ ہارت حاصل کی جا۱ ہ غیر رسمی گفتگو ک ذریع بولن کی م ے ے ے ۔

ہسکتی اس سلسل میں: ہے۔ے)الف( معلم گزشت روز ک معموالت پر بچوں س گفتگو کر ے ہ

ہے۔سکتا ا جا سکتا ہے۔)ب( بچوں س کوئی دلچسپ واقع سنان کو ک ہ ے ہ ے

ے)ج( کسی خاص حوال س بچوں س ان ک تجربات ک حوال ے ے ے ے ےہے۔س پوچھا جا سکتا ے

ارا بھی لیا جا سکتا۲ ہ بولن پر ابھارن ک لی نظم خوانی کا س ے ے ے ے ۔یں اس سلسل وت ہ نظمیں پڑھ کر بچ لطف اندوز بھی ۔ ہ ے ہ ے ہے۔

: ی ک ہمیں معلم کو چا ے ہے۔)الف( مختصر نظموں کا انتخاب کر

ے۔)ب( قومی اور ملی ترانوں کا انتخاب کیا جائ ہ)ج( بچوں س نظمیں پڑھان ک عالو ان س ی نظمیں ترنم ے ہ ے ے ے

۔س بھی پڑھوائی جائیں ے

میت۳ ارت میں تفریحی سرگرمیوں کو بڑی ا ہ بولن کی م ہ ے ۔ی جن تمام کرنا چا ےحاصل چنانچ معلم کو ایس کھیلوں کا ا ہ ہ ے ہ ہے۔

وت جائیں اس ی کھیل میں بولن پر آماد ۔س بچ کھیل ے ہ ہ ے ہ ے ےہسلسل میں:

تمام کیا جا سکتا ہے۔)الف( نقالی یا ڈرام کا ا ہ ےا جا یں سنان کو ک ہ)ب( بچوں کو نظمیں اور گیت یاد کروا کر ان ے ہ

ہے۔سکتا وتی ۴ ر بچ کو فطری طور پر دلچسپی انیوں میں ہے۔ ک ہ ے ہ ہ ۔

: ی ک و ہچنانچ معلم کو چا ہ ے ہ ہانیاں سنائ ے۔)الف( بچوں کو خود دلچسپ ک ہ

انیاں سن ے۔)ب( بچوں س ک ہ ےانیاں پڑھن پر اکسائ ے۔)ج( بچوں کو نئی ک ے ہ

ے تقریری مقابلوں ک ذریع بھی بچوں کو بولن پر ابھارا جا۵ ے ے ۔ہسکتا اس سلسل میں: ہے۔

ہ)الف( ی بات یاد رکھن کی ک ی سر گرمی بالعموم تیسری ہ ہے ے ہہے۔جماعت یا اس ک بعد ک طلب ک لی موزوں ے ے ہ ے ے

۔ طریق بین و گو:۵’ بولنا‘ یں ’دیکھنا ‘اور’گو‘ کا مطلب ۔’’’بین‘ ک لفظی معنی ہے ہ ے

ہاصطالحی اعتبار س طریق بین و گو س مراد و تدریسی ے ےےطریق جس میں بچوں کو اشیا اور تصاویر دکھا کر بولن پر ہے ہ

‘‘ ہے۔اکسایا جاتا ائی موزوں ہےطریق بین و گو ابتدائی جماعتوں ک لی انت ہ ے ے

: ہکیونکے ی ایک ساد طریق اس میں ن تومعلم ک لی کوئی مشکل۱ ے ہ ہے۔ ہ ہ ہ ۔

ی طلب ک لی کوئی پیچیدگی ۔ اور ن ے ے ہ ہ ہ ہےیں ی۲ یں چنانچ ان ہ بچ تصاویر اور اشیا میں دلچسپی لیت ہ ہ ہ ے ے ۔

وتا ہے۔طریق پر کشش محسوس ہ ہیں پڑھایا جا۳ ہ چھوٹ بچوں کو یکطرف تدریس ک ذریع ن ے ے ہ ے ۔

وتا ہےسکتا اس طریق میں چونک بچوں کو شرکت کا احساس ہ ہ ہ ۔

یں ۔اس لی سیکھن ک زیاد مواقع میسر آت ہ ے ہ ے ے ے نوٹ:

یم ک لی دیکھی لیکچر ) ےطریق بین و گو کی عملی تف ے ے (۳۱۔۵ہ

۔ فکر انگیزی :۶ے’’تدریس کا و انداز جس میں بچوں کو سوچ کر بولن پر اکسایا ہ

‘‘ یں ت ۔جاتا اس فکر انگیزی ک ہ ے ہ ے ہےر سطح کی تعلیم میں ارت میں اس طریق کو ہبولن کی م ہ ہ ے

ا اس سلسل میں چندا امور کا ہکامیابی س استعمال کیا جا ر ہے۔ ہ ےیں: نا ضروری جو درج ذیل ہمد نظر ر ہے ہ

۔ متعلق موضوع پر بچوں س سواالت کی جائیں ۱ ے ے ہ ۔ے۔ بچوں کو سوال ک جواب ک لی مناسب وقت دیا جائ۲ ے ے ے ۔ے بچوں س انفرادی سطح پر سوال کی جائیں تاک سب بچ۳ ہ ے ے ۔

۔بیک وقت ن بولن لگیں ے ہہ سواالت کا سلسل چند بچوں تک محدود ن کیا جائ بلک سب۴ ے ہ ہ ۔

ےبچوں کی حوصل افزائی کی جائ تاک سب بچ اس سرگرمی ہ ے ہ۔میں حص ل سکیں ے ہ

نمائی کر ۵ ے۔ سوال و جواب ک مرحل پر معلم کم س کم ر ہ ے ہ ے ۔ نوٹ:

ےفکر انگیزی کو مزید سمجھن ک لی دیکھی لیکچر ) ے ے (۳۱۔۶ے

۱۴ر لیکچارتیں ۲ہبنیادی لسانی م

میت :۱ ہ قرات کی ا ۔یں’پڑھنا‘ جبک ہ’’قرات عربی زبان کا لفظ جس ک معنی ۔ ہ ے ہے

یں، چان ن جی کی پ ہعمال پڑھنا س مراد محض حروف ت ہ ہ ے‘‘ یم ہے۔عبارتوں کی تف ہ

م حروف اور یں ک ہگویا، قرات یا پڑھنا کا صرف ی مطلب ن ہ ہ ہمیں ان الفاظ ک معنی کا علم ےالفاظ پڑھ لیں، ضروری ک ہ ہ ہے

م عبارتوں کو بھی سمجھ سکیں و، تاک ۔بھی ہ ہ ہمیت اور فوائد: ہقرات کی ا

ارت جس ک بغیر تعلیمی ے’قرات‘ یا’ پڑھنا‘ و بنیادی لسانی م ہے ہ ہم جب تک پڑھن میں یں ےمدارج میں ترقی کا تصور ممکن ن ہ ۔ ہم علم ک حصول یں ک ، ممکن ن یں کر لیت ارت حاصل ن ےم ہ ہ ہ ے ہ ہ

ت ذیل م ج میت و سکیں چنانچ قرات کی ا ہے۔میں کامیاب ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہمیت ی کی گئی جو قرات کی ا ہمیں ان چند نکات کی نشاند ہے ہ

یں: ہپر دال ۔ اسالم میں قرات کی فضیلت :۱

ی \'اقرا\' جس ال لفظ لی وحی کا پ ہے)الف( قرآن پاک کی پ ہ ہ ہامی کتاب کا یں ’پڑھ‘ گویا رب کائنات ن آخری ال ہک معنی ے ۔ ہ ےی پڑھائی کی فضیلت ک بیان س کیا کیونک کائنات ہآغاز ہے۔ ے ے ہ

یں اور علم کا حصول ،پڑھائی ہکی تسخیر، علم ک بغیر ممکن ن ےہے۔ک بغیر محال ے

میت پر دال جس ک ے)ب( لفظ ’قرآن‘ بذات خود قرات کی ا ہے ہیں \'پڑھا گیا\' ۔معنی ہ

امی ہ)ج( الل رب العزت ن انسان کی فالح ک لی مختلف ال ے ے ے ہےکتابیں نازل کیں گویا آفاقی حقائق ک علم ک لی پڑھنا بنیادی ے ے ۔

ہے۔زین ہ ۔ کردار کی تشکیل:۲

ہ)الف( کردار کی تشکیل ک لی ضروری ک انسان اعلی ہے ے ےےاخالقیات کا درس حاصل کر اور اخالقی معیارات س مکمل ےو، تاک ارت حاصل میں پڑھن پر م ی ک لی ضروری ک ہآگ ہ ہ ے ہ ہ ہے ے ے ہ

ےم دیکھ سکیں ک اخالقی اعتبار س مضبوط لوگوں ن کن ے ہ ہہمعیارات کو اپنایا اور کن اخالقی برائیوں ن اقوام کو تبا کر ے

۔ڈاال یں ک دینی م اس حقیقت پر یقین رکھت ہ)ب( بطور مسلمان ہ ے ہ

یں اسالم ۔علوم س آشنائی ک بغیر کردار کی تشکیل ممکن ن ہ ے ے

لو پر روشنی ر پ یں ی زندگی ک ہصرف عبادات کا مجموع ن ہ ے ہ ۔ ہ ہمیں یں تو ت م اعلی کردار کی تشکیل چا ہڈالتا اور اگر ہ ے ہ ہ ہے

ی ک لی مستقال دینی کتب کا مطالع در کار ہدینی علوم س آگ ے ے ہ ےیں ارت ک بغیر ممکن ن ۔ جو پڑھن کی م ہ ے ہ ے ہے

ی :۳ ہ تاریخ س آگ ے ۔ی ک لی بھی قرات ے)الف( اپن آبا و اجداد ک کارناموں س آگ ے ہ ے ے ے

ماری معاشرتی میت مسلم ان سواالت کا جواب ک ہکی ا ہ ہے۔ ہمار آباک یں؟ قومی اور سیاسی حوال س ےروایات کیا ے ہ ے ے ہ

مار عروج اور ؟ اور کون س اعمال اور افکار ےافکار کیا تھ ہ ے ےمیں تاریخی مطالع کی ضرورت پڑتی جو ؟ ہےزوال کا باعث بن ہ ہ ے

یں ارت ک بغیر ممکن ن ۔پڑھائی کی م ہ ے ہے)ب( دور حاضر کا انسان عالمی تاریخ ک بنیادی مطالع ک بغیر ہ ے

یں کر سکتا چنانچ ہاس عالمگیر معاشر میں فعال کردار ادا ن ۔ ہ ےمار لی از حد ضروری اس ک ی بھی ےعالمی تاریخ س آگ ہے۔ ے ے ہ ہ ے

ی میں پڑھنا چا ے۔لی بھی ہ ہ ےی:۴ د حاضر س آگ ہ ع ے ہ ہ ۔

م ترین ذریع اخبارات ی ک لی ا ہ)الف( روز مر خبروں س آگ ہ ے ے ہ ے ہونا ارت کا ون ک لی پڑھائی کی م ہیں جن س مستفیض ہ ے ے ے ہ ے ہ

ہے۔ضروری وئی ی تیزی س بدلتی ہ)ب( جدید دنیا بڑی تیزی س بدل ر ے ہے۔ ہ ےےاس دنیا ک متعلق معلومات حاصل کرن ک لی مختلف کتب ے ے ے

ہے۔کا مطالع ضروری ہ ۔ تعلیم کی اساس:۵

ے)الف( تمام تر علوم و فنون ک متعلق جانن ک لی کتابوں کا ے ے ےیں ارت ک بغیر ممکن ن ۔مطالع ضروری جو پڑھائی کی م ہ ے ہ ہے ہو سکتی یں ارتوں س ن ۔)ب( نصاب کی تکمیل دیگر لسانی م ہ ہ ے ہےابتدائی سطح س اعلی سطح تک نصاب کتاب ک بغیر مکمل ے

وتا یں ۔ن ہ ہم ارت ک بغیر ر حوال س قرات یا پڑھائی کی م ہچنانچ ے ہ ے ے ہ ہ

یں کر سکت ے۔مقاصد زیست اور مقاصد تعلیم حاصل ن ہ

لو :۲ ہ قرات ک مختلف پ ے ۔جی کی ل وضاحت کی گئی ک قرات محض حروف ت ہجیسا ک پ ہ ے ہ ہ

چان اور اس ر حوال س پ یں، عالمات کی ہشناخت کا نام ن ے ے ہ ہارت بھی قرات یا پڑھائی ک زمر ےس معنی اخذ کرن کی م ے ہ ے ے

ی کی گئی لووں کی نشاند ہےمیں آتی ذیل میں ان مختلف پ ہ ہ ہے۔ : وا ہےجن پر قرات یا پڑھائی کا دائر کار پھیال ہ ہ

جی کی عالمات۱ لی بات ی ک بچوں کو حروف ت ہ سب س پ ہ ہے ہ ہ ے ۔و جائ اس سلسل میں ضروری ک بچ چان ےکی مکمل پ ہ ہے ہ ے۔ ہ ہ

۔مماثل اشکال کی عالمات کی شناخت کر سکیں مثال، ب پ ۔ ۔، ، ط ظ ، ص ض ، س ش ، د ڈ ذ ، ج چ ح خ ۔ت ٹ ث ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

یں، بالعموم صرف وغیر کی اشکال آپس میں ملتی جلتی ہع غ ہ ۔ ۔ہنکتوں کی تبدیلی حروف بدل دیتی اس لی ضروری ک ہے ے ہے۔

وں ۔بچ مماثل عالمات کی شناخت پر قادر ہ ےے عالمات کی شناخت ک بعد عالمات س منسوب آوازوں کی۲ ے ۔

ون ک ےالگ شناخت ضروری عربی اور فارسی س متاثر ے ہ ے ہے۔یں ت س مماثل آوازوں ک حروف شامل ۔باعث اردو میں ب ہ ے ے ہ

، س، ث اور ص، ک اور ق وغیر ضروری ہ۔مثال ت اور ط، ح اور ہی ان حروف کی الگ صوتی ہ ک بچ ابتدائی مراحل میں ے ہ ہے

۔شناخت کرن پر قدرت حاصل کر لیں ےم ربط کی حقیقت جاننا بھی قرات کا۳ ہ مختلف حروف ک با ے ۔

ون وال لو مثالی جاننا ضروری ک الف س شروع ےایک پ ے ہ ے ہ ہے ہ ہے۔ ہیں ملتا لیکں آخر ہالفاظ میں مذکور حرف اگل حروف س ن ے ے ہر ہمیں آن کی صورت میں مل جاتا دوسری طرف ’’آ ‘‘ ہے۔ ے

یں ملتا ۔صورت میں کسی حرف س ن ہ ےے مماثل آوازوں وال حروف س بنن وال الفاظ کی الگ۴ ے ے ے ۔

لو مثال، شیر اور شعر، آواز ک ےشناخت بھی قرات کا ایک پ ہے۔ ہیں لیکن دونوں کا الگ مطلب وت ہے۔اعتبار س یکساں معلوم ہ ے ہ ے

گویا بچ۵ ائ مقصود معنی کو سمجھنا ہ قرات کا اصل منت ہے۔ ے ہ ۔

و جائ ک مختلف حروف س مل کر بنن وال الفاظ ےاس قابل ے ے ہ ے ہر کر سک رد عمل اسی ے۔پڑھ سک اور ان پر اپنا رد عمل ظا ہ ے

و پائ گا جب بچ حروف س بنن وال الفاظ ر ےصورت میں ظا ے ے ہ ے ہ ہےکو پڑھن پر قدرت حاصل کر ل گا اور اس ان الفاظ ک معنی ے ے ے

وں گ ے۔معلوم ہ

ے پڑھنا سکھان ک طریق :۳ ے ے ۔یں جن کا مختصر تعارف درج ہپڑھنا سکھان ک مختلف طریق ے ے ے

: ہےذیل : جی طریق ہ)الف(ت ہ

یں ل حروف سکھائ جات جی طریق ک مطابق سب س پ ۔ت ہ ے ے ے ہ ے ے ہ ہےاس ک بعد الفاظ پڑھن کا مرحل آتا پھر جمل پڑھنا ہے۔ ہ ے ے

و جاتا یں اور باآلخر بچ عبارت پڑھن پر قادر ہے۔سکھائ جات ہ ے ہ ہ ے ے

ےی طریق منطقی اعتبار س درست اسی لی اس طریق ے ہے۔ ے ہ ہتر ہمیں بچ کو نئ الفاظ پڑھن پر دیگر طریقوں س زیاد ب ہ ے ے ے ے

و جاتی البت ی طریق بچوں ک لی غیر ےقدرت حاصل ے ہ ہ ہ ہے۔ ہیں وتا اور بسا اوقات بچ اکتا جات ۔دلچسپ ہ ے ے ہے ہ

)ب( طریق بین و گو:ےطریق بین و گو ک حوال س تفصیلی گفتگو تدریسی طریقوں ے ے

و گا ک اں محض ی واضح کرنا کافی و چکی ی ہک باب میں ہ ہ ہ ہے۔ ہ ےےاس طریق میں بچوں کو تصاویر دکھا کر الفاظ پڑھوائ جات ے ہ

ہے۔یں یعنی تصویر دکھا کر ساتھ لفظ لکھ دیا جاتا ۔ ہہی طریق بچوں ک لی دلچسپ البت اس میں خامی ی ک ہے ہ ہ ہے۔ ے ے ہ ہ

یں چانن میں مشکل محسوس کرت کیونک ان ہبچ نئ الفاظ پ ہ ے ے ہ ے ےچانن کی عادت پڑ جاتی ہے۔تصاویر ک ذریع الفاظ پ ے ہ ے ے

ہ)ج( ارکانی طریق :ہےی طریق تحلیلی طریق کی ایک صورت جس پر تفصیلی بات ہ ہ ہ

و چکی ہے۔تدریسی طریقوں ک باب میں ہ ےجی سکھان ک بعد بچوں ےاس طریق کی ترتیب ی ک حروف ت ے ہ ہ ہے ہ ہ

یں بعد میں ۔کو یک رکنی اور دو رکنی الفاظ سکھائ جات ہ ے ےچان کروائی جاتی مثال، آرا، آ را، جاال ہے۔حروف کی اشکال کی پ ہ

۔جا، الیں: مثال آال، یں ارکان کی مدد س نئ الفاظ بنائ جات ہپھر ان ے ے ے ے ہ

۔راجا، الالیں مثال، یں ارکان س مختصر جمل بنائ جات ۔اس ک بعد ان ہ ے ے ے ے ہ ے

۔راجا آ آرا ال ۔م اس سلسل میں ایت ا ہارکانی طریق میں استاد کا کردار ن ہے۔ ہ ہ ہ

ی ک تخت تحریر کا موثر استعمال کر اور مختلف ےاس چا ۂ ہ ے ہ ےہارکان کی وضاحت ک لی کارڈز کا استعمال بھی کر تاک ے ے ے

ے۔بچوں کی دلچسپی قائم ر سک ہ

۔ قرات کی عادات سازی :۴ے’’قرات کی عادات سازی س مراد پڑھن ک مختلف طریقوں ے ے

ہاور صورتوں پر ایسا عبور ک اجنبی اور آشنا الفاظ یکساں ہے ‘‘ وتا چال جائ ے۔روانی س پڑھ جائیں اور ی عمل عادتا ہ ہ ے ے

ارت حاصل کرنا قرات کی عادات ہیعنی پڑھن کی ایسی م ےےسازی جس میں پڑھن ک عمل میں روانی اور فطری انداز ے ہے

ےآجائ ےقرات کی عادات سازی ک مختلف طریق : ے

ل بچ حروف سیکھتا اور پھر لفظ، مرکبات اور۱ ہے سب س پ ہ ے ہ ے ۔ : ہجمل پڑھن کا مرحل آتا اس سلسل میں ضروری ک ہے ہ ہے۔ ہ ے ےو جائ اور و ہ)الف( بچ کو جوڑ توڑ پر مکمل عبور حاصل ے ہ ے

ے۔جوڑ توڑ ک بغیر عبارت پڑھ سک ےو اور و تیزی س پڑھ سک ے۔)ب(بچ کی پڑھائی میں اٹکاو ن ے ہ ہ ہ ے

یں:۲ لو ہ بچ سمجھ کر پڑھ سمجھن ک دو پ ہ ے ے ے۔ ہ ۔ے)الف( معنی سمجھنا یعنی بچ جو کچھ پڑھ اس سمجھ بھی ے ہ ۔

یں جو عربی زبان ت کم لوگ ایس م میں س ب ہجائ مثال ے ہ ے ہ ے۔م میں س اکثر قرآن پڑھنا بخوبی جانت یں البت ےسمجھت ے ہ ہ ۔ ہ ےمیں اس ک میں قرآن کی قرات تو آتی لیکن ےیں گویا ہ ہے ہ ۔ ہ

یں آت ے۔معنی ن ہر لو تاثر کو سمجھنا گویا ہ)ب( سمجھ کر پڑھن کا دوسرا پ ہے۔ ہ ےےلفظ اپنا ایک الگ تاثر بھی رکھتا چند الفاظ معنوی اعتبار س ہے۔

وتا یں جبک چند الفاظ کا تاثر خاصا شدید ہے۔لکا تاثر رکھت ہ ہ ہ ے ہے۔چنانچ ضروری ک بچ اس فرق کو سمجھ سک ہ ہ ہے ہ

ہ قرات کی عادات سازی کا اگال درج درست تلفظ بچ۳ ہے۔ ہ ۔ہرواں پڑھن لگ تو اس س توقع کی جاتی ک اس کا تلفظ ہے ے ے ے

یں کرتا ک فالں صاحب و کیونک کوئی بھی توقع ن ہبھی درست ہ ہ ۔ ہیں یں لیکن ان کا تلفظ درست ن ت تیز ہے۔پڑھت تو ب ہ ہ ہ ے

ل بلند خوانی کا طریق استعمال کیا ہتلفظ کی درستی ک لی پ ے ہ ے ے، پھر اس سلسل میں معلم کو اپنا کردار ادا رکھنا پڑتا ہے۔جاتا ہ ہے

ہ خاموش مطالع پر عبور بھی قرات کی عادات سازی کا ایک۴ ۔م ثبوت اس سلسل میں: ہا ہے۔ ہ

ی ل بلند خوانی آنی چا ے۔)الف( بچ کو سب س پ ہ ے ہ ے ےست آست پڑھایا جاتا ہے۔)ب( اس ک بعد بچ کو آ ہ ہ ہ ے ے

ہ)ج( اس مرحل پر خاموش مطالع کی عادت پڑ جاتی چونک ہے۔ ہ ہہبچ درج بدرج خاموش مطالع کی طرف برھتا اس لی ی ے ہے ہ ہ ہ ہ

و سکتا ت صبر آزما بھی ہے۔عمل ب ہ ہیز کرنا بھی قرات کی مثبت۵ ہقرات کی منفی عادات س پر ے ۔

ہے۔عادات سازی ک لی ضروری ے ےلی بات تو ی ک بچوں کو انگلی پھیر ہ)الف( اس سلسل میں پ ہے ہ ہ ہ

ے۔کر پڑھن س روکا جائ ے ےے)ج( کتاب آنکھوں ک قریب کر ک پڑھنا بھی ایک منفی عادت ے

ہے۔ ی یز کرنا چا الن س بھی پر ے۔)د( پڑھن ک دوران سر ہ ہ ے ے ہ ے ے

یں التی ۔ی سب عادات قرات کی ناقص عادات ک ہ ہ ہنوٹ :

: ارت کی تدریس کی عملی صورت ک لی دیکھی ےقرات میں م ے ے ہ(۱۴۔۶اور) (۱۴۔۵لیکچر)

۱۵لیکچر ارتیں ۳ہبنیادی لسانی م

ارت :۱ ہ لکھن کی م ے ۔ ے’’لکھن کا مطلب صدائی عالمات کو تحریری نقوش میں تبدیل

و سکت ےکرنا ی نقوش تحریری اشکال اور عالمات پر مبنی ہ ہ ہے۔ ‘‘ ۔یں ہ

میت پڑھن کی طرح لکھنا بھی بنیادی ےلکھنا سکھان کی ا ہ ےارت ذیل میں ان ارتوں میں ایک ناقابل فراموش م ہے۔لسانی م ہ ہ

ےمختلف نکات کا مختصرا تذکر کیا گیا جو لکھنا سکھان کی ہے ہیں: میت پر دال ہا ہ

میت:۱ ہ اسالم میں لکھن کی ا ے ۔میت ہجس طرح رب کائنات ن مختلف مقامات پر پڑھن کی ا ے ےمیت کی وضاحت بھی کی ہکا ذکر کیا اسی طرح لکھن کی ا ے ہے

ہے۔گئی وئی اں’ اقراء‘ ک کر پڑھن کی فضیلت بیان لی وحی میں ج ہپ ے ہہ ہ ہ

: ’’اس )رب( ن قلم ک ذریع علم یں الل کا فرمانا ے و ے ے ہے ہ ہ ہے ‘‘ ۔سکھایا

لی آیت میں قلم کی قسم کھائی ہاسی طرح سور قلم کی پ ہہے۔گئی

ان د کرت وقت اس گوا ہحضور اکرم کا فرمان ک معا ے ے ہ ہ ہ ہے ملسو هيلع هللا ىلصی تاک فراموشی کا امکان ن ہکی موجودگی میں لکھ لیا جانا چا ہ ے ہ

ہے۔ر میت :۲ ہ تعلیم میں لکھن کی ا ے ۔

یں محض پڑھن س میت محتاج بیاں ن ےتعلیم میں لکھن کی ا ے ۔ ہ ہ ےو سکتا دونوں کا آپسی تعلق یں ۔کوئی شخص تعلیم یافت ن ہ ہ ہ

ہے۔چولی دامن کا

یں بڑھ سکتا کیونک تفویض کار) ہتعلمی عمل لکھ بغیر آگ ن ہ ے ےHome Workوتا اسی طرح ی مشتمل ہے۔(بالعموم لکھائی پر ہ ہ

ی اپنی اپنی کاپی پر اتارا جاتا ہے۔جماعت کا کام بھی لکھ کر ہمیت کا انداز جائز یا آزمائش ک ےاس ک عالو لکھن کی ا ہ ہ ہ ے ہ ے

یں رکھا جا سکتا زبانی جائز کا رکارڈ ن وتا ۔مرحل پر بھی ہ ہ ۔ ہے ہ ہہے۔چنانچ تحریری جائز زیاد معتبر قرار پاتا ہ ہ ہ

ےلکھنا سکھان کی ابتدائی مشقیں :یں ، ان ہلکھنا سکھان ک لی مختلف طریق اختیار کی جات ے ے ے ے ے ے

یں واضح ر ک ی طریق ترتیب ےمیں زیاد معروف درج ذیل ہ ہ ہے ۔ ہ ہیں اور ایک دوسر ک متبادل ےمیں بھی استعمال کی جا سکت ے ہ ے ے

۔ک طور پر بھی ےل بچ کو قلم پکڑنا اور چالنا سکھایا جاتا اس۱ ہے۔ سب س پ ے ے ہ ے ۔

یں ۔سلسل میں بچ کو لکیریں اور نقط سکھائ جات ہ ے ے ے ہ ہے اس ک بعد تصویری خاکوں میں رنگ بھرنا اور تصویری۲ ۔

یں ۔خاک بنانا سکھائ جات ہ ے ے ےاکی ،پیاال وغیر۳ ہ اگل مرحل پر تحریری اشکال، مثال آنکھ ، ہ ہ ے ۔

ہے۔بنان پر توج دی جاتی ہ ےوئ حروف کی۴ ے بنیادی اشکال سکھان ک بعد گت ک کٹ ہ ے ے ے ے ے ۔

ہے۔مدد س لکھنا سکھایا جاتا ےیں ۵ جی لکھنا سکھائ جات ۔ آخر میں باقاعد حروف ت ہ ے ے ہ ہ ۔

ہے۔یوں بتدریج بچ لکھن لگتا ے ہ

ہ حروف کی مجوز گرو بندی:۲ ہ ۔جی سکھان ک لی دو مختلف طریق ےاردو ک حروف ت ے ے ے ہ ے

یں ۔استعمال کی جا سکت ہ ے ےا جاتا اس طریق ک مطابق ‘ ک ل طریق کو’ مرتب طریق ےپ ہ ہے۔ ہ ہ ے ے ہیں ی طریق اس اعتبار جی ترتیب س سکھائ جات ہحروف ت ہ ۔ ہ ے ے ے ہ

چان اور حروف تر ک اس میں بچ کو عالمات کی پ ہس ب ے ہ ہے ہ ےیں لیکن حروف کی مختلف اشکال بچ و جات ےترتیب میں یاد ہ ے ہیں چنانچ مرتب طریق کی بجائ ےک لی مشکل کا باعث بنتی ہ ہ ۔ ہ ے ے

یں اس طریق ت س اساتذ غیر مرتب طریق برو کار الت ہب ۔ ہ ے ے ہ ہ ے ہےکی بنیاد حروف کی اشکال پر گویا مماثل اشکال ک حروف ہے۔

جی وں میں تقسیم کر ک بچ کو حروف ت ہکو مختلف گرو ے ے ہیں اس سلسل میں آسان اور مشکل اشکال کو ہسکھائ جات ۔ ہ ے ے

ن نشین رکھا جاتا ی طریق اس لی زیاد موثر تصور ہبھی ذ ے ہ ہ ہے۔ ہہے۔کیا جاتا ک بچ مماثالت کی مدد س آسانی س سیکھ جاتا ے ے ہ ہ ہے

ہغیر مرتب طریق ک تحت حروف کی مجوز گرو بندی درج ذیل ہ ے ہہے:

۔ ا م ۱ ۔ے ب پ ت ٹ ث ک گ ف ۲ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ د ڈ ذ ر ڑ ڑ ز ۳ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ن ل ق ی ۴ ۔ ۔ ۔۔ س ش ۵ ۔۔ ط ظ ص ض ۶ ۔ ۔ ۔۔ ھ بھ پھ تھ ٹھ جھ چھ دھ ڈھ ڑھ کھ گھ ۷ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ج چ ح خ ل ع غ ۸ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جی سکھا دین ک بعد مکمل وں ک تحت حروف ت ےمجوز گرو ے ہ ے ہ ہہےاشکال وال حروف س بنن وال الفاظ سکھان کا مرحل آتا ہ ے ے ے ے ے

ہ۔مثالآرا، دارا، آوا، آرام وغیر ےمکمل اشکال وال حروف س بنن وال الفاظ سیکھ لین ک ے ے ے ے ے

و جاتا ک اس مخلوط اشکال وال حروف ےبعد بچ اس قابل ے ہ ہے ہ ہ۔سکھائ جائیں ے

۔ نقل نویسی :۳یں نقل ۔’’نقل ک لفظی معنی پیروی کرنا یا تقلید کرنا ک ہ ے ے

ےنویسی س مراد لکھائی کا کوئی نمون د کر اس کی پیروی ہ ے‘‘ ہے۔کرنا

ےگویا معلم لکھائی کی مشق ک لی متعلمین کو کوئی تحریر ےیں ۔شد نمون دیتا اور بچ اس دیکھ کر لکھت ہ ے ے ے ہے ہ ہ

دو صورتیں :

ہے۔نقل نویسی کی مشق دو طریقوں س کی جا سکتی ےوئی تحریر کی نقل:۱ ہکتاب، کاپی یا کارڈ پر لکھی ۔

و سکتا لیکن اس میں ایک مسئل ی ک ہی ایک مناسب طریق ہے ہ ہ ہے ہ ہ ہم و عملی طور پر معلم ہبچوں ک سامن ایک سانچ آ جاتا تا ہ ہے ہ ے ےیں کر پات بالخصوص جماعت اول یا دوم ک طلب ہکی پیروی ن ے ے۔ ہ

وتا یں ۔ک لی ی طریق زیاد مناسب معلوم ن ہ ہ ہ ہ ہ ے ےوئی تحریر کی نقل:۲ ہ تخت تحریر پر لکھی قہ ۔

ےی طریق درج ذیل نکات ک باعث نقل نویسی کی مشق کیلی ے ہ ہ : ہےزیاد موثر تصور کیا جاتا ہ

یں اس لی نقل ے)الف( بچ معلم کو برا راست لکھتا دیکھت ۔ ہ ے ہہ ےتی ہے۔میں آسانی ر ہ

)ب(بچوں کو الفاظ یا حروف کی درست سمت اور حرکات کاو جاتا ہے۔انداز ہ ہ

ےنقل نویسی ک مراحل :ہنقل نویسی میں آسانی س مشکل یا ساد س پیچید کا کلی ہ ے ہ ے

ی ے۔استعمال کیا جانا چا ہل ےمثال اس سلسل میں سفارش کی جاتی ک سب س پ ہ ے ہ ہے ہ

جی کی مشق کی جائ اس ک بعد ساد الفاظ اور ہحروف ت ے ے۔ ہے۔مرکبات، پھر جمل اور عبارتوں کی مشق کا مرحل آئ ہ ے

نوٹ :: لیکچرنمبر) ےنقل نویسی کی عملی صورت ک لی دیکھی ے (۱۵۔۳ے

۔ امال نویسی :۴‘‘ یں ت ۔’’سن کر لکھن ک عمل کو امال نویسی ک ہ ے ہ ے ے

وتا یں ہگویااس عمل میں متعلمین ک سامن تحریر کا نمون ن ہ ہ ے ےوئ لکھنا پڑتا یں اپنی سماعت پر بھروس کرت ہے۔بلک ان ے ہ ے ہ ہ ہ

ہامال ک مجوز اقدامات : ےہ امال ک لی دی جان وال اقتباس کا تعارف کروایا جائ تاک۱ ے ے ے ے ے ے ۔

یں ۔بچ جان جائیں ک و کس موضوع پر لکھن جا ر ہ ہے ے ہ ہ ے

ے امال نویسی ک آغاز س قبل بچوں ک آالت تحریر کو پرکھ۲ ے ے ۔ے۔لیا جائ تاک دوران امال رکاوٹ ن بن ہ ہ ے

ے بچوں ک بیٹھن کی ترتیب کا خیال رکھا جائ تاک بچ ایک۳ ہ ے ے ے ۔۔دوسر کو دیکھ کر ن لکھ سکیں ہ ے

ے بلند آواز میں لکھوایا جائ تاک بچ درست طور پر الفاظ کو۴ ہ ے ۔ہے۔سن لیں اور غلطی کا امکان ن ر ہ

ہ امال نویسی ک دوران معلم مناسب رفتار میں بول تاک۵ ے ے ۔ےسست روی س لکھن وال متعلمین بھی اس مشق میں پوری ے ے

و سکیں ۔طرح شریک ہو جان ک بعد معلم ایک مرتب اقتباس۶ ہ امال کا اقتباس مکمل ے ے ہ ۔

و را د تاک بچ اپن لکھ پر نظر ثانی کر لیں اور فراموش ہد ے ے ے ہ ے ہ۔جان وال الفاظ یا جمل لکھ لیں ے ے ے

ےامال کی اصالح ک طریق : ےیں ہامال کی اصالح ک لی مختلف طریق اختیار کی جا سکت ے ے ے ے ے

یں: ہجو درج ذیل ہ بچ اپنی اصالح خود کریں: اس کا مطلب ی ک معلم۱ ہے ہ ے ۔

ےامالئی مشق ک بعد یا درست اقتباس تخ تحریر پر لکھ د یا ۂ ےوئ ر طور و اپن لکھ ےبچ اصل مآخذ س رجوع کریں ب ہ ے ے ہ ہ ۔ ے ے

وں ی کر ر ۔اقتباس کی پڑتال خود ہ ہے ہے بچ ایک دوسر کی اصالح کریں: اس طریق میں بچ خود۲ ے ے ے ۔

یں کرت بلک ایک دوسر وئ اقتباسات کی اصالح ن ےاپن لکھ ہ ے ہ ے ہ ے ےیں ی طریق دلچسپ لیکن اگر کسی الئق ہےک کام کو دیکھت ہ ہ ۔ ہ ے ے

ہےبچ کا کام قدر کمزور بچ ک پاس آ جائ تو ممکن ے ے ے ے ےہے۔اصالحی عمل موثر ن ر ہ

ہے۔ معلم کی اصالح: ی طریق سب س زیاد موثر اور مناسب ۳ ہ ے ہ ہ ۔ی نیز ے۔اس سلسل میں معلم کو حوصل افزائی کا روی اپنانا چا ہ ہ ہ ہ

، مشفقان طرز عمل اختیار کرنا وئ ی کرت ہغلطیوں کی نشاند ے ہ ے ہی ے۔چا ہ

۔ رموز اوقاف:۵

یں جبک اوقاف، ہرموز، رمز کی جمع جس ک معنی اشار ک ہ ے ہ ے ہےیں راؤک ۔وقف کی جمع جس ک معنی ٹھ ہ ے ہ ے ہے

یں جو تحریر میں ہ’’رموز اوقاف س مراد و تحریری عالمات ہ ے ‘‘ یں ر کرتی راؤ کو ظا ۔آن وال ٹھ ہ ہ ہ ے ے

میت : ہرموزاوقاف کی امیت ناقابل فراموش جس ذیل ےتحریر میں رموز اوقاف کی ا ہے ہ

: ہےمیں مختصرا بیان کیا گیا یں نیز بات ک۱ وئ آواز میں اتار چڑھاؤ الت م بولت ے ۔ ہ ے ے ہ ے ہ ۔

، افسوس، خوشی، اور سوالی تاثر کا ہمطابق حیرانی، غص ےیں ی تمام تاثرات تحریر میں رموز اوقاف ک ار کرت ےاظ ہ ۔ ہ ے ہ

یں ۔ذریع واضح کی جات ہ ے ے ےیں۲ ت س جملوں میں مدعاکا تعین رموزاوقاف ک بغیر ن ہ ب ے ے ہ ۔

۔و پاتا ہر۳ ت س جمل رموز اوقاف ک بغیر مختلف معنی ظا ہ ب ے ے ے ہ ۔

ونا ام کو ختم کرن ک لی رموز اوقاف کا یں ان ک اب ہکرت ے ے ے ہ ے ۔ ہ ےو جاتا ہے۔ضروری ہ

‘‘ ‘‘ اور ’’روکو مت، جان دو ۔مثال ’’روکو، مت جان دو ے ۔ ےہدونوں باالئی جملوں ک معانی متضاد محض سکت )،( کی ہے۔ ے

یں و جان س معنی بدل جات ۔جگ مختلف ہ ے ے ے ہ ہیں ۴ ۔ تحریری حسن ک لی رموز اوقاف ضروری ہ ے ے ۔ہے۔ رموز اوقاف کی موجودگی س پڑھن میں روانی آتی ۵ ے ے ۔و پاتی۶ یں یم رموز اوقاف ک بغیر ن ۔ مکالمات کی درست تف ہ ہ ے ہ ۔

ارتیں : مجموعی جائز۶ ہ لسانی م ہ ۔ویں لیکچر میں بنیادی لسانی ویں، چودھویں اور پندر ہتیر ہ

وئی ارتوں پر بات ۔م ہ ہارتیں جن میں عمل یا رد عمل ک لی کسی ن کسی ہ’’و م ے ے ہ ہ

التی ارتیں ک و، لسانی م ارت در کار ہصورت میں زبان کی م ہ ہ ہ‘‘ ۔یں ہ

ارتیں ، پڑھن اور لکھن کی م ، بولن ہمذکور ذیل میں سنن ے ے ے ے ہیں اگر غور کیا جائ تو پت چلتا ک کمپیوٹرٹیکنالوجی ہشامل ہے ہ ے ۔ ہ

ہے۔اور انسانی طریق عمل میں خاصی مماثلت پائی جاتی ۂےمعلومات ک حصول اور اخراج ک لی کمپیوٹر میں دو طرح ک ے ے ے

یں’’ یں جن م پرز جات پائ جات ہا ہ ے ے ہ ‘‘ اور ’’Input DeviceہOutput Deviceیں بالکل اسی طرح انسان بھی ت ۔‘‘ ک ہ ے ہ

ےمعلومات ک حصول اور اخراج ک لی مختلف اعضا کا ے ےہے۔استعمال کرتا

ہمثال، اگر سی ڈی روم ، ماؤس اور ویب کیمرا جیس پرز جات ےارڈ ڈسک میں معلومات ہمعلومات کمپیوٹر ک دماغ یعنی ے

یں تو سمعی اور بصری اعضا یعنی کان اور نچان کا ذریع ہپ ہ ے ہیں اگر سپیکر ، پرنٹر نچات ن تک معلومات پ ۔آنکھ انسانی ذ ہ ے ہ ہ، پڑھن یا دیکھن ےاور مونیٹر، کمپیوٹر میں موجود مواد کو سنن ے ےاتھ معلومات ک اخراج کا ےکا کام دیت تو انسانی زبان اور ہ ہے ے

یں ۔کام سر انجام دیت ہ ےۂگویا کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو سمجھن ک لی انسانی طریق عمل ے ے ے

ہے۔کو سمجھ لیا جائ تو کمپیوٹر ٹیکنالوجی سمجھ آ سکتی ےہاس مثال کا مقصد ی ک جس طرح کمپیوٹر معلومات حاصل ہے ہم معلومات ، اسی طرح ہبھی کرتا اور معلومات دیتا بھی ہے ہےماری یں اس سار عمل میں یں اور لیت بھی ہدیت بھی ے ۔ ہ ے ہ ے

یں جس طرح کمپیوٹر کی ارتیں کام کرتی ۔مختلف م ہ ہتری ک لی تمام پرز جات کا درست اور ہکارکردگی میں ب ے ے ہ

تری ونا ضروری اسی طرح انسانی کار کردگی میں ب ہمستعد ہے ہارتیں اس ارتوں پر عبور ضروری لسانی م ہک لی مختلف م ہے۔ ہ ے ےم معلومات یں ک ان ک ذریع م ترین ہسلسل میں اس لی ا ے ے ہ ہ ہ ے ہ

ی ک ذریع یں اور معلومات کا ابالغ بھی ان ےحاصل بھی کرت ے ہ ہ ےہےوتا معلومات حاصل کرن ک لی سننا اور پڑھنا ضروری ے ے ے ہے۔ ہمی ک لی بولنا اور لکھنا گویا سننا اور ۔اور معلومات کی فرا ے ے ہیں اور بولنا اور لکھنا ارتیں ہپڑھنا معلومات ک حصول کی م ہ ے

۔معلومات ک اخراج کی ے

ہکامیاب زندگی ک لی ان سب پر یکساں عبور الزم چنانچ ہے۔ ے ےارت کو دوسری میں ایک م وئ ارتوں پر کام کرت ہلسانی م ہ ے ہ ے ہارتیں یکساں طور پر ی تاک تمام م ہس جوڑ کر کام کرنا چا ہ ے ہ ے

ی ذیل میں ہترقی پا سکیں اس سلسل میں چند نکات کی نشاند ہ ۔ہے۔کی گئی

تری کی تجاویز : ارتوں میں ب ہلسانی م ہم ترین راست عملیت۱ تری کا سب س ا ارتوں میں ب ہ لسانی م ہ ے ہ ہ ۔

ارتوں کا تعلق عمل س اس لی ان پر ےپسندی ان تمام م ہے ے ہ ہے۔ییں محض ۔عبور ک لی زیاد س زیاد مشقیں کی جانی چا ہ ہ ے ہ ے ے

و سکت یں ے۔زبانی بتا دین س مقاصد حاصل ن ہ ہ ے ےارتوں پر یکساں عبور ک لی ضروری ک مربوط۲ ہ تمام م ہے ے ے ہ ۔

تمام کیا جائ ک ہمشقیں کی جائیں گویا ایسی مشقوں کا ا ے ہ ۔وں ارتوں ک لی بیک وقت مفید ۔مشقیں، مختلف م ہ ے ے ہ

ارتوں پر عبور ک لی۳ ے تدریسی معاونات کا استعمال لسانی م ے ہ ۔ایت مفید ضرورت اس امر کی ک اساتذ درست موقع پر ہن ہ ہے ہے۔ ہ

۔درست معاونت کا چناؤ کریں ادی فکر۴ ، معلم کی اجت تری ک لی ارتوں میں ب ہ لسانی م ے ے ہ ہ ۔

تمام میت کی حامل معلم نئی نئی سر گرمیوں ک ا ہبڑی ا ے ہے۔ ہارتوں میں ہاور نت نئی آزمائشوں کو متعارف کروا کر لسانی م

یں اور لسانی ہطلب کی دلچسپی کو قائم بھی رکھ سکت ے ہارتوں ک اس تربیتی عمل کو موثر تر اور تیز تر بھی بنا ےم ہ

یں ۔سکت ہ ےم ترین نکت ی ک معلم اور متعلم دونوں کو لسانی۵ ہ ا ہے ہ ہ ہ ۔

و اسی صورت میں میت اور افادیت کا شعور ارتوں کی ا ۔م ہ ہ ہوں گ تری ک لی سنجید ے۔دونوں ان میں ب ہ ہ ے ے ہ

۱۶لیکچر تدریس نظم اردو

یت:۱ ہ شاعری کی ما ۔یں، ہم سب کسی ن کسی طرح شاعری س دلچسپی رکھت ے ے ہ ہ

یں یا و جو اپنی گفتگو ہو لوگ جو موسیقی سنت اور گنگنات ہ ے ے ہماری یں، در اصل ارا لیت ہموثر بنان ک لی اشعار کا س ہ ے ہ ے ے ے

یں وت میت کی عکاسی کر ر ۔زندگی میں شاعری کی ا ہ ے ہ ہے ہمیت ک پیش نظر دور قدیم س ناقدین اور ےشاعری کی اسی ا ے ہ

یں ار خیال کر ر ۔دانش ور شاعری ک حوال س اظ ہ ہے ہ ے ے ےال عظیم نام افالطون کا لیا جا سکتا یونان ہے۔اس سلسل میں پ ہ ہزار سال قبل مثالی ہک اس عظیم مفکر ن کم و بیش اڑھائی ے ے

ار خیال کیا اس ،شاعری پر اظ وئ ۔ریاست کا تصور پیش کرت ہ ے ہ ےنا تھا ک چونک عالم وجود یعنی ی دنیا ،عالم مثال کی نقل ہےکا ک ہ ہ ہ ہ

یں، اس لی ےاور شاعر و مصور اس دنیا کی نقل پیش کرت ہ ےہے۔شاعری اور مصوری نقل کی نقل

دف تنقید بنایا اور ہاس بنیاد پر اس ن شاعروں اور مصوروں کو ے ہاعالن کیا ک اس کی مثالی ریاست میں شاعروں اور مصوروں

و گی ۔ک لی کوئی جگ ن ہ ہ ہ ے ےےافالطون ک بعد ارسطو ن اپنی کتاب بوطیقا میں شاعری کی ےوئ یت پر بات کی تو اپن استاد کی رائ س اختالف کرت ےما ہ ے ے ے ے ہا: ہشاعری اور مصوری کو مثبت انداز میں پیش کیا اس ن ک ے ۔یں، جیس و ہ’’شاعر اور مصور اشیا کو اس طرح پیش کرت ے ہ ے

‘‘ ی ونا چا یں یں اور جیسا ان ے۔تھیں، جیسی و ہ ہ ہ ہ ہےاس بیان ک آخری جزو ن شاعری اور مصوری میں تخلیقی ے

ےرنگ پیدا کر دیا افالطون ن ادب و فن کو نقل محض بنا دیا تھا ۔‘ کی گنجائش ی ےجبک ارسطو کی اس رائ ن ثابت کیا ک ’چا ہ ہ ے ے ہ

‘‘ ہے۔شاعر اور مصوروں کو تخلیقیت کی را سجھاتی ہےاٹھارویں صدی ک آخر میں رومانویت ک بانی ولیم ورڈذ ورتھ ے

ا: ہن شاعری کی نوعیت پر قلم اٹھایا تو ک ےاو کا نام )و ہ’’شاعری پر تاثیر احساسات ک ب ساخت ب ہے۔ ہ ہ ے ے‘‘ یں ائی میں از سر نو جمع کی جات ۔احساسات( جو تن ہ ے ے ہ

یں کیونک ہناقدین ورڈز ورتھ کی اس رائ کو متصادم قرار دیت ہ ے ےیں کیا جاتا ایسی صورت اؤ‘ کو ’از سر نو جمع‘ ن ۔’ب ساخت ب ہ ہ ہ ےت یا ان ک از سر نو جمع یں ر ےمیں یا احساسات ب ساخت ن ے ہ ہ ہ ے

یں نکلتی ۔کرن کی گنجائش ن ہ ےر حال اختالفات خوا کتن بھی کی جائیں، شاعری ک متعلق ےب ے ے ہ ہ

ار ہر بڑ ادبی اور غیر ادبی دانش ور ن اپن اپن انداز میں اظ ے ے ے ے ہی وج ک شاعری کی بیان کرد مختلف تعریفات ہخیال کیا ی ہ ہے ہ ہ ہے۔ا وئ ک ہمیں خاصافرق پایا جاتا مختلف آرا کو مد نظر رکھت ے ہ ے ہے۔

: ہجا سکتا ک ہےے’’شاعری چنید الفاظ کا و مجموع جس ک عناصر تشکیلی ہے ہ ہ ہ

‘‘ یں نگ، متخیل اور جذبات و احساسات شامل ۔میں آ ہ ہ ہنگ شاعری میں یں، آ ہچنید الفاظ شعری زبان کو معتبر بنات ہ ے ہ، متخیل شاعری میں وتا ہپائی جان والی موسیقیت کا ضامن ہے ہ ےےتحسین و تسکین ک رنگ بھرتی اور جذبات و احساسات اس ہے ے

یں ۔دل میں گھر کرن ک قابل بنا دیت ہ ے ے ے

ہ موضوع ک اعتبار س شعری درج بندی :۲ ے ے ۔ی اختالف کر لیا یت اور تعریف س خوا کتنا ہشاعری کی ما ہ ے ہر شخص یں ک کم و بیش ، اس امر س انکار ممکن ن ہجائ ہ ہ ے ے ےکسی نا کسی صورت میں شاعری س واجبی یا شدید لگاؤ

ر شعب کو ، اس کا سبب ی ک شاعری زندگی ک ےرکھتا ہ ے ہ ہے ہ ہےیت رکھتی ذیل میں موضوع ہے۔خود میں سمیٹ لین کی صال ہ ے

ہےک اعتبار س شاعری کی مختلف اصناف کا تعارف کروایا گیا ے ےی دیتا ہے۔جو بذات خود مذکور حقیقت کی گوا ہ ہ

ہ رزمی شاعری :۱ ۔ہے’’رزمی شاعری س مراد و شاعری جس میں جنگ و جدل ہ ے ہ، فتح و شکست کی داستانیں اور عظیم فاتحین کی ےک قص ے

‘‘ یں انیاں سنائی جاتی ادری کی ک ۔ب ہ ہ ہنام اسالم اس کی سب س ےاردو میں حفیظ جالندھری کا شا ۂ ہ

و سکتا ہے۔معروف مثال ہہ بزمی شاعری:۲ ۔

ے’’انسان ک انفرادی اور اجتماعی تجربات کو بیان کرن والی ے

‘‘ التی ہے۔شاعری، بزمی شاعری ک ہ ہوتا ک گویا، جنگ و جدل ک عالو ہاس تعریف س یوں معلوم ے ہ ہے ہ ے

ارا لیا ہتمام تر موضوعات ک بیان ک لی بزمی شاعری کا س ہ ے ے ےو جاتا ت وسیع ہے۔جاتا اس طرح بزمی شاعری کا کینوس ب ہ ہ ہ ہے۔

ےاسی لی اس مزید چند حدود میں تقسیم کر ک دیکھا جا سکتا ے ےہے۔ ۔ جذباتی شاعری :۳

جر و وصال، اور محبت یا ہ’’جذباتی شاعری میں حسن و عشق، ہنفرت کی بات کی جاتی اردو کا شعری سرمای ایسی ہے۔

ےشاعری س بھرپور ولی دکنی س آج تک اردو شاعری کا ہے۔ ےو، اس امر س انکار ممکن و چکا ی وسیع ےکینوس خوا کتنا ہ ہ ہ ہ

ی میش عشق و محبت یں ک اردو شاعری کا محبوب موضوع ہن ہ ہ ہ ہیں ۔ر ہ ہے

اری شاعری :۴ ہ ب ہ ۔اری شاعری س مراد خوشی و مسرت ک موضوعات کا ے’’ب ے ہ ہ

‘‘ ہے۔بیان کرن والی شاعری ےاں خوشی س مراد محبوب کا وصال یا معشوق ےواضح ر ک ی ہ ہ ہےیں بلک انسان نظیر اکبر ال آبادی کی طرح فطرت ہس مالپ ن ہ ہ ے

وئی و سکتا اور اپن گردا گرد پھیلی ہس بھی خوش ے ہے ہ ےی کو اری شاعر ہخوشیوں س بھی حظ اٹھا سکتا چنانچ ب ہ ہ ہ ہے۔ ےی یں دیکھا جانا چا ے۔محض جذباتی شاعری میں ضم کر ک ن ہ ہ ہ

۔ قومی و ملی شاعری :۵ر ک ملک و قوم س محبت کا جذب ہ’’جیسا ک نام س ظا ے ہ ہے ہ ے ہر طرح کی قربانی ک ل وطن کو وطن ک لی ےجگان اور ا ہ ے ے ہ ے

یں ت ۔۔لی تیار کرن والی شاعری کو قومی و ملی شاعری ک ہ ے ہ ے ےل موالنا حالی اور پھر عالم اقبال قومی و ملی ہاردو میں پ ے ہ

یں ۔شاعری کی زند مثالیں ہ ہ ۔ اخالقی شاعری :۶

ے’’معاشرتی برائیوں اور کمزوریوں کا سد باب کرن والی ‘‘ یں ت م اخالقی شاعری ک ۔شاعری کو ہ ے ہ ہ

ےاس شاعری میں اچھائی کی طرف آن اور برائی س بچن کی ے ےہتلقین کی جاتی اردو میں کی جان والی صوفیان روایت کی ے ہے۔

ہے۔شاعری اس امر کا من بولتا ثبوت ہ

یئت ک اعتبار س شاعری کی درج بندی:۳ ہ ے ے ہ ۔ےیئت یا ساخت ک اعتبار س شاعری کو مختلف اصناف میں ے ہ

یں: ہتقسیم کیا جا سکتا ان میں چند بنیادی اصناف درج ذیل ہے۔ہ غزل اور قصید :۱ ۔

میش ردیف قافی کی پابندی ک ال شعر ےغزل اور قصید کا پ ہ ہ ہ ہ ہر شعر ک دوسر مصرع میں ردیف وتا اس ک بعد ہساتھ ے ے ہ ے ہے۔ ہ

یئتی اعتبار س غزل اور قصید ہقافی کی پابندی کی جاتی ے ہ ہے۔ ہیں البت موضوعی اعتبار س دونوں ایک ےمیں کوئی فرق ن ہ ہ

یں ۔دوسر س مختلف ہ ے ےوتا جبک قصید میں چونک ر شعر کا الگ موضوع ہغزل میں ہ ہ ہے ہ ہ

، اس لی و موضوع وتی ی ہکسی شخص کی تعریف کی جا ر ے ہے ہ ہیں کرتا ۔س زیاد انحراف ن ہ ہ ے

۔ تثلیث:۲التی و، تثلیث ک ہر و نظم جو تین مصرعوں ک بند پر مشتمل ہ ے ہ ہو ہ موجود دور میں تثلیث کو اپنان کا رواج کم و بیش ختم ے ہ ہے۔

ہے۔گیا ۔ رباعی :۳

ال، دوسرا ہچار مصرعوں میں کسی بات کو یوں بیان کرنا ک پ ہالتا و، رباعی ک ، ردیف قافی کی پابندی س ہے۔اور چوتھا مصرع ہ ہ ے ہ ہ

ی البت اب قدر رو ب ہی صنف اردو میں خاصی معروف ر ے ہ ہے ہ ہہزوال اس کی وج ی ک اب ردیف قافی کی پابندیوں کو ختم ہ ہے ہ ہ ہے۔

ی کو حاصل ک ا ی اعزاز غزل ہکرن کا رجحان بڑھتا جا ر ہے ہ ہ ہے۔ ہ ےےردیف قافی ک خالف اس قدر بغاوت ک باوجود غزل اپنا وقار ے ہ

ی ہے۔قائم و دائم رکھن میں کامیاب ر ہ ے۔ مخمس :۴

ر و یں ہمخمس کا لفظ خمس س جس ک معنی پانچ ک ہ ۔ ہ ے ے ہے ے

التی و، مخمس ک ر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہنظم جس کا ہ ہے نظیر اکبر آبادی ن بالخصوص اس صنف میں معیاری طبع ہے۔

۔آزمائی کی۔ مسدس :۵

ر و یں ہمسدس کا لفظ سادس س جس ک معنی چھ ک ہ ۔ ہ ے ے ہے ےالتی و، مسدس ک ر بند چھ مصرعوں پر مشتمل ہنظم جس کا ہ ہ

ے حالی کی مد و جذر اسالم اور میرانیس ک مرثی اسی ے ہے۔یں ۔صنف میں ہ

۔ آزاد نظم :۶ہآزاد نظم جدید دور کی پیدا وار اس میں ردیف قافی یا ہے۔

ولت یں کی جاتی شاعر اپنی س ہمصرعوں کی کوئی پابندی ن ۔ ہر حال ہک مطابق مصرعوں کی طوالت کا تعین کر سکتا ب ہے۔ ے

نگ کو فراموش ہمعیاری شاعر اس سلسل میں موسیقیت اور آ ہیں کرت ے۔ن ہ

۔ جماعت اول اور دوم میں تدریس شعر :۴یں ان ۔جماعت اول اور دوم تعلیمی سفر ک ابتدائی مراحل ہ ے

و جات یں جو بعد ازاں رفع ت س و مسائل سامن آت ےمیں ب ہ ہ ے ے ہ ے ہی و بنیاد جو بعد کی عمارت کی مضبوطی ہےیں در اصل ی ہ ہ ۔ ہ

وئ ، جماعت اول اور دوم کو پڑھات وتی چنانچ ےکی ضامن ہ ے ہ ہے۔ ہییں جو درج ذیل ن چا ن نشین ر ہچند ضروری عوامل الزما ذ ے ہ ہ

۔یں ہی ک اس ک سامن موجود طلب۱ ہ معلم کو مد نظر رکھنا چا ے ے ہ ے ہ ۔

و سکتی و تو کس حد تک تر بھی نی سطح اگر ب ہے۔کی ذ ہ ہ ہ ہی تدریسی انداز جماعت اول اور اں اساتذ بالعموم و ہمار ی ہ ہ ے ہیں جو بڑی جماعتوں ہدوم کی سطح پر بھی استعمال کر لیت ےر ایسا کرت وقت و جماعت ہمیں بروئ کار الیا جاتا ظا ے ہے ہ ہے۔ ے

نی سطح کو فراموش کر جات ےاول اور دوم ک بچوں کی ذ ہ ےو پات یں ے۔یں نتیجتا تدریسی مقاصد مطلوب حد تک حاصل ن ہ ہ ہ ۔ ہ

ی ک اس عمر میں بچوں میں احساس۲ ہ معلم کو یاد رکھنا چا ے ہ ۔

و گا جو اس احساس ی معلم کامیاب وتا چنانچ و ہتحیر زیاد ہ ہ ہے۔ ہ ہ۔تحیر کی تشفی کر پائ گا ے

ت س بنیادی تصورات۳ ے واضح ر ک اس عمر میں بچوں ک ب ہ ے ہ ہے ۔یں بنیادی تصورات کی وضاحت زیاد وت ام کا شکار ہاب ۔ ہ ے ہ ہ

ہمشکل کام چنانچ سبق کی تیاری کرت وقت ضروری ک ہے ے ہ ہے۔ےمعلم آسان ترین مثالوں ک ذریع تصورات کی وضاحت کا ے

ے۔منصوب بنائ ہے اس سطح پر اس بات کا خیال رکھنا ضروری ک بچ روانی۴ ہ ہے ۔

یں رکھت چنانچ معلم کی بنیادی ذم ہس پڑھن پر قدرت ن ہ ے۔ ہ ے ےتر بنان کی ےداری میں س ایک ی بھی ک بچوں کی قرات کو ب ہ ہ ہے ہ ے

ے۔کوشش کر یں مزید ی ک و۵ و جات ت جلد بور ہ اس عمر میں بچ ب ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے ۔

یں رکھت چنانچ ہلمبی بات سنن اور سمجھن کی قدرت ن ے۔ ہ ے ے ےمعلم کو ان کی عمر ک مطابق تدریسی سر گرمیاں ترتیب

ی ن نشین رکھن کی ک معلم اں ی بات بھی ذ ییں ی ہدینی چا ہ ہے ے ہ ہ ہ ۔ ہیت کو ہکو غیر محسوس انداز میں بچوں ک ارتکاز کی صال ے

ہے۔بڑھانا بھی تدریسی اقدامات :

ے۔ سبق کا تعارف کروا لین ک بعد معلم نظم خود پڑھ ۱ ے ے ۔ے۔ معلم کی قرات ک بعد بچوں س نظم پڑھوائی جائ ۲ ے ے ۔و گا ۳ تر ۔ نظم کو مختصر ٹکڑوں میں تقسیم کر لینا ب ہ ہ ۔ے۔ بچوں س مشکل الفاظ کی قرات کروائی جائ ۴ ے ۔و جان پر تحلیلی طریق کا۵ ہ ابتدائی قرات کا مرحل مکمل ے ہ ہ ۔

ارت میں جوں اور قرات کی م وئ بچوں ک ہاستعمال کرت ہ ے ے ہ ےتری ک لی مشکل الفاظ ک جوڑ توڑ کروائ جائیں ۔ب ے ے ے ے ہ

ے اس موقع پر ان الفاظ ک معنی کی وضاحت کر دی جائ تو۶ ے ۔و گا ۔بچوں ک ذخیر الفاظ میں اضاف ہ ہ ہہ ے

یم اور تعلیمی عمل کو زیاد۷ ہ تدریسی معاونات کا استعمال تف ہ ۔ہے۔موثر بنا دیتا

ے آخر میں معلم اور طلب کی مشترک قرات بچوں ک لی نظم۸ ے ہ ہ ۔

و گی ۔کو یاد کرن میں معاون ہ ے

۔ جماعت سوم میں تدریس شعر :۵ےجماعت سوم میں شاعری کی تدریس ک تقاض جماعت اول ے

یں بچوں کی عمر بڑھ جان اور ےاور دوم س قدر مختلف ۔ ہ ے ےیت یمی صال ہکسی حد تک شعور کی بیداری س بچوں کی تف ہ ےو جاتی چنانچ جماعت سوم میں شاعری کی تدریس تر ہب ہے۔ ہ ہ

: ی ےک دوران درج ذیل باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا چا ہ ےنی۱ ر مرحل پر مد نظر ر ر حال نی سطح ب ہ بچوں کی ذ ہ ہ ہ ہ ۔

ی ممکن معلم کو ایس بچوں کو پڑھانا پڑ جو جماعت ےچا ے ہے ے۔۔ ہنی سطح ابھی وں لیکن ان کی ذ ہسوم میں بھیج تو دی گئ ہ ے ے

و وئی ۔اس قدر بلند ن ہ ہ ہ ےیں لیکن چونک ی۲ ون لگت ہ اس عمر میں تصورات واضح ہ ہ ے ے ہ ۔

اں کچھ باتیں سمجھ میں آن تو لگتی ےعمر کی و سطح ج ہ ہے ہیں آ پاتی ی صورت حال تذبذب اور ہیں لیکن مکمل سمجھ ن ۔ ہ ہ

ہے۔الجھاؤ کا باعث بنتی و جاتی چنانچ۳ تر یت البت کسی حد تک ب ہپڑھن کی صال ہے۔ ہ ہ ہ ہ ے ۔

یم کی ہمعلم کو اپنی توج کسی حد تک قرات س معنوی تف ے ہی ے۔طرف منتقل کر لینی چا ہ

تدریسی اقدامات :ے۔ سبق ک تعارف ک بعد معلم خود نظم پڑھ ۱ ے ے ۔ے۔ نظم کو ٹکڑوں میں تقسیم کر لیا جائ ۲ ۔ے۔ تلفظ اورادائیگی کی وضاحت کی جائ ۳ ۔۔ مشکل الفاظ ک معنی بتائ جائیں ۴ ے ے ۔وم کی وضاحت کی جائ ۵ ے۔ اشعار ک مف ہ ے ۔ا جائ ۶ ے۔ بعد ازاں بچوں س نظم پڑھن کو ک ہ ے ے ۔ے۔ بچوں ک تلفظ کی مشفقان انداز میں درستی کی جائ ۷ ہ ے ۔ے بچوں س الفاظ اور نظم ک اشعار کی وضاحت کروائی۸ ے ۔

ے۔جائ ہواضح ر ک معلم کی وضاحت اور طلب کی تشریح کی ترتیب ہ ہے

ہےمختلف اسباق میں بدلی جا سکتی

ارم اور پنجم میں تدریس شعر :۶ ہ جماعت چ ۔نچت ارم اور پنجم کی سطح تک پ ےاول، دوم اور سوم ک بعد چ ہ ہ ےم اس یں تا وت و چک ت س بنیادی مراحل ط نچت ب ہپ ۔ ہ ے ہ ے ہ ے ے ہ ے ہ

ییں ۔سطح پر بھی معلم کو چند باتیں مد نظر رکھنی چا ہر۱ اں بھی معلم ک لی ضروری ظا ی ی نی سطح س آگ ہ ذ ہے۔ ے ے ہ ہ ے ہ ۔

ر معلم کسی بھی جماعت س تعارفی مالقات میں اس ے ک ہ ہ ہےنی سطح کا انداز لگا لیتا یا اس الزما ایسا کر لینا ےکی ذ ہے ہ ہ

ی تاک مستقبل میں اس ک لی آسانی ر ہے۔چا ے ے ہ ے ہہ چوتھی پانچویں جماعت میں آت آت ایک فرق ی پڑتا ک۲ ہے ہ ے ے ۔

یں ک و تعلمی عمل س ےمتعلمین شعوری طور پر جان جات ہ ہ ہ ےیں چنانچ ارتکاز کو قائم رکھنا معلم ک لی زیاد ہگزر ر ے ے ہ ۔ ہ ہے

تا یں ر ۔مشکل ن ہ ہوت۳ و چک ے اس سطح پر بچوں ک بنیادی تصورات واضح ہ ے ہ ے ۔

ےیں اس لی معلم بنیادی سطح کی مثالوں س بڑھ کر بات کر ے ہہے۔سکتا

تدریسی اقدامات :یدی آغاز کرنا۱ ہ اس سطح پر معلم کو ایک مضبوط اور موثر تم ۔

یدی کلمات بھی ترتیب دی ی سبق کی تیاری ک دوران تم ےچا ہ ے ے۔ ہی ونا چا یں جملوں س تدریسی عمل کا آغاز ییں ان ے۔جان چا ہ ہ ے ہ ۔ ہ ے

ہے۔ اس ک بعد نظم کا تعارف کروایا جاتا ۲ ے ۔ل خود نظم کی قرات کرتا اور بعد ازاں طلب۳ ہ پھر معلم پ ہے ے ہ ۔

یں ۔اس کی تقلید میں نظم پڑھت ہ ے۔ ابتدائی قرات ک بعد مشکل الفاظ ک معنی بتائ جائیں ۴ ے ے ے ۔ے۔ الفاظ معنی بتا دین ک بعد اشعار کی تشریح کی جائ اس۵ ے ے ۔

ہسلسل میں نظم کو اشعار یا بندوں میں تقسیم کر لینا ضروریہے۔

ہ اشعار کی تشریح ک دوران اور بعد میں طلب کو تعلمی عمل۶ ے ۔ی بولتا چال و ک معلم خود ہمیں شریک کیا جائ گویا ایسا ن ہ ہ ہ ے۔

و ہجائ ایسا کرن س ممکن طلب عدم سر گرمی کا شکار ہ ہے ے ے ے۔۔جائیں

و جان پر ایک مرتب پھر۷ یمی عمل مکمل ہ تشریحی اور تف ے ہ ہ ۔ی اس عمل کا مقصد ی ک مشکل الفاظ ہنظم کو پڑھنا چا ہے ہ ے۔ ہ

تر انداز میں مجموعی ہاور وضاحت جان لین ک بعد، متعلمین ب ے ےیں ۔تاثر قائم کر پات ہ ے

ہ آخر میں معلم نظم کا مرکزی خیال مختصر خالص کی۸ ۔ے۔صورت میں طلب ک سامن پیش کر ے ے ہ

نوٹ :شتم میں تدریس شعر کی عملی ہجماعت اول اور جماعت

: لیکچر) ےصورت ک لی دیکھی ے (۱۷۔۲اور)( ۱۷۔۱ے

۱۸لیکچر تدریس نثر اردو

ے تدریس نثر ک مقاصد۱ :۔ےنثر کسی بھی زبان میں نحوی اصولوں ک عین مطابق’’

وتی جس میں بات عام گفتگو ہےجمالتی ساخت کی و تحریر ہ ہ ج میں کی جاتی ہے۔س قریب تر ل ہ ہ ے ‘‘

نگ ہگویا شاعری اور نثر میں بنیادی فرق ی ک شاعری میں آ ہ ہے ہ ےاور وزن ک پیش نظر، نحوی ساخت یعنی جمل ک اجزا کی ے ے وتی لیکن معیاری نثر س ےترتیب کی خالف ورزی کی اجازت ہے ہ ےتوقع کی جاتی ک اس میں جمل ک بنیادی اجزا کی ترتیب ے ہ ہے

یم ذوق کا ذیلی شعر ، مثال شیخ ابرا ملحوظ خاطر رکھی جائ ہ ے و گی ہاور اس کی نثری صورت ی ہ : وا، می کا انداز نصیب وا، پر ن رن ہ ہ ہ ہ

ت زور غزل میں مارا ہذوق یاروں ن ب ے

ت زور’’ و پایا ذو ، یاروں ن غزل میں ب ہمی کا انداز نصیب ن ے ق ۔ ہ ہ ر ۔مارا ‘‘

ےتدریس نثر ک مقاصد :میت اور مقاصد کا انداز اس بات س لگایا جا ےتدریس نثر کی ا ہ ہ

ی بات م روز مر زندگی میں نثری اسلوب میں ہسکتا ک ہ ہ ہ ہے ر طرح ک مار ارت یں چنانچ نثری اسلوب پر م ےکرت ہ ے ہ ہ ہ ۔ ہ ے

میت ک پیش ار ک لی ضروری اسی ا ےخیاالت ک موثر اظ ہ ہے۔ ے ے ہ ے ی ہنظر نثر کی تدریس پر خصوصی توج دی جاتی ذیل میں ان ہے۔ ہ

یں تدریس نثر ک دوران ےچند نکات کی وضاحت کی گئی جن ہ ہے ہے۔مد نظر رکھنا ضروری

ہ جیسا ک باالئی سطور میں وضاحت کی گئی ک شاعری۱ ہے ہ ۔یں کرتی اس لی درست ےبنیادی نحوی اصولوں کی پاسداری ن ہ ، نثر ہزبان کی ترویج ک لی نثر کی تدریس ضروری چنانچ ہے۔ ے ے ی ک متعلمین میں م ترین مقصد ی ال اور ا ہکی تدریس کا پ ہے ہ ہ ہ

ے۔درست زبان ک استعمال کو فروغ دیا جا سک ے م مقصد ذخیر الفاظ میں۲ ۂ نثری اسباق کی تدریس کا ایک ا ہ ۔وت ےاضاف چونک نثری اسباق، شعری اسباق س زیاد طویل ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ون وال الفاظ ےیں اور ان میں روز مر زندگی میں استعمال ے ہ ہ ہ

یں اس لی نثر کی تدریس ک ذریع بچوں ک وت ےزیاد ے ے ے ہ ے ہ ہ تر طور پر اضاف کیا جا سکتا نیز مختلف الفاظ میں ب ہے۔ذخیر ہ ہ ۂ

یں یاد رکھنا بھی ہجملوں میں ان الفاظ ک استعمال س ان ے ے ہے۔مقابلتا زیاد آسان ہ

یں اس۳ ی ک لی ضروری ن ۔تدریس زبان، صرف زبان س آگ ہ ے ے ہ ے ۔یں نثر نی نشو و نما کا کام لیت م بچوں کی ذ ۔ک ذری ہ ے ہ ہ ے ے

ی ک ن نشین رکھنی چا ہپڑھات وقت معلمین کو ی حقیقت ذ ے ہ ہ ہ ے نی تربیت ہمختلف اسباق کی شمولیت ک ذریع بچوں کی ذ ے ے

ےمقصود چنانچ اساتذ کو زبان کی تربیت ک ساتھ ساتھ ہ ہ ہے۔

ی جن س بچوں میں تمام بھی کرنا چا ےایسی سر گرمیوں کا ا ے ہ ہ ے۔فکری وسعت پیدا کی جا سک

یں،۴ ہ تدریس نثر کا ایک مقصد ی ک بچ جو کچھ سوچت ے ے ہ ہے ہ ۔ار بھی کر سکیں اسی لی تعلیمی عمل س ی توقع ہاس کا اظ ے ے ۔ ہ

ہکی جاتی ک صرف پڑھان ک عالو ایسی سر گرمیوں کا ے ے ہ ہے ار کا موقع بھی مل اور و تمام کیا جائ جن س بچوں کو اظ ہا ے ہ ے ے ہ

۔اپن خیاالت کو موثر انداز میں بیان کر سکیں ے ے نثر میں موضوعی اور اصنافی اعتبار س خاصی وسعت کی۵ ۔

، ناول وغیر کی تدریس انی، مضمون، افسان وتی ک ہگنجائش ہ ہ ہے۔ ہ تر انداز میں پیدا کیا جا ہک ذریع بچوں میں مطالع کا شوق ب ہ ے ے

ی ک بچوں ہسکتا چنانچ نثر کی تدریس کا ایک مقصد بھی ی ہے ہ ہ ہے۔ ے۔میں مطالعاتی شوق بڑھ سک

: ۔ افسانوی نثر۲م نثر کو دو خانوں، ہنثر کی درج بندی کی بات کی جائ تو ے ہ ےافسانوی نثر اور غیر افسانوی نثر میں تقسیم کر ک دیکھ

یں ۔سکت ہ ے ’’ انیاں اور قص ےو نثر جس میں خیالی یا حقیقی واقعات، ک ہ ہ

التی ہے۔سنائ جائیں، افسانوی نثر ک ہ ے ‘‘ہےافسانوی نثر کو چار مزید اصناف میں تقسیم کیا جا سکتا :

:داستان )الف(’’ ےو طویل قص جن میں بات کڑی در کڑی واقعات ک ذریع ے ے ہ

، داستان ہےآگ بڑھتی لیکن داخلی ربط کا فقدان پایا جاتا ہے ے یں الت ۔ک ہ ے ہ ‘‘

اں آج مار ی وتا یں ہیعنی قص ک واقعات میں زیاد ربط ن ے ہ ۔ ہ ہ ہ ے ے ےکل ٹی وی پر دکھائ جان وال سینکڑوں اقساط پر مشتمل ے ے

یں ال سکت ، داستان کی جدید ڈرامائی صورت ک ۔ڈرام ہ ے ہ ے ار‘‘ اور رجب علی بیگ کی’’ ہاردو میں میر امن کی ’’باغ و ب

یں التی ۔فسان عجائب ‘‘معروف ترین داستانیں ک ہ ہ ۂ :ناول)ب(

ہو خیالی یا حقیقی قص جس میں واقعات در واقعات پر’’ ہ التا و، ناول ک ہے۔مضبوط اور مربوط پالٹ کو فوقیت حاصل ہ ہ ‘‘

ےدر اصل ’’ناول‘‘ کا لفظ الطینی زبان ک لفظ ’’نویال‘‘ س نکال ے یں داستان ک بعد ے ’’نویال‘‘ ک معنی نیا یا اچھوتا ک ۔ ہ ے ے ہے۔

انی کو ابتدائی طور پر ایک نئی چیز ہمضبوط ربط والی اس ک ۔تصور کیا گیا، اسی لی اس ک لی ناول کا نام فروغ پا گیا ے ے ے

وں ن یں ان ل ناول نگار ڈپٹی نذیر احمد ےاردو ک پ ہ ۔ ہ ے ہ ء میں۱۸۶۹ے ۔مرا العروس لکھ کر اردو میں ناول نگاری کی بنیاد رکھی ۃ

ہافسان )ج( :ہناول کی و مختصر صورت جس میں زندگی کی مکمل تصویر’’

، افسان لو پر ارتکاز کیا جائ ، کسی ایک پ ہکشی کی بجائ ے ہ ے التی ہےک ہ ‘‘

ہاردو میں افسان نویسی کا آغاز بیسویں صدی میں سجاد حیدر وا صرف سو سال ک مختصر عرص میں افسان ہیلدرم س ے ے ۔ ہ ے

ہے۔ناقابل یقین ترقی کر چکا : ڈراما )د(

ہکسی خیالی یا حقیقی واقع کو عملی صورت میں پیش کرنا’’ التا ہے۔نقالی، ناٹک یا ڈراما ک ہ ‘‘

ہے۔ڈراما ادبی دنیا کی چند قدیم ترین اصناف میں س قدیم ے ل باقاعد ترقی پائی اور ہیونان میں اس صنف ن سب س پ ے ہ ے ے ندوستان میں ی دیکھت دنیا بھر میں پھیل گئی ہپھر دیکھت ۔ ے ہ ے

اں ڈرام کی روایت ےناٹک کی اپنی تاریخ بھی خاصی طویل ی ہ ہے۔ اں دیوی دیوتاؤں کو خوش کرن ک لی یں ی ےیونانی تقلید میں ن ے ے ہ ۔ ہ

۔اپن انداز میں رقص اور ناٹک کیا جاتا تھا ے

ا د میں ٹیلی ویژن اس روایت کو بخوبی نبا ر ہے۔موجود ع ہ ہ ہ ہ

:۔ غیر افسانوی نثر۳لوؤں کا احاط کرن والی و تحریریں جن ہزندگی ک مختلف پ ے ہ ہ ے

ہمیں واقعات نگاری کی بجائ موضوعی تعارف اور تقابل و تجزی ے یں التی ، غیر افسانوی نثر ک ۔پر ارتکاز کیا جاتا ہ ہ ہے ‘‘

انی یا مکالمات کا انداز استعمال ن ہگویاو تحریریں جن میں ک ہ ہ ، غیر افسانوی نثر کی ذیل میں آئیں گی مضامین، ۔کیا جائ ے

، خود نوشت یا آپ بیتی، سوانح عمری اورتاریخی، تحقیقی ہخاک و ہو تنقیدی تحریریں، غیر افسانوی نثر کی معروف مثالیں

یں ۔سکتی ہ : مضامین )الف(

ہمناسب طوالت کی و تحریریں جن میں افسانوی انداز کی ےبجائ منطقی اور استداللی صورت میں کسی موضوع پر بات

یں التی ۔کی جائ ، مضمون ک ہ ہ ے ےاردو میں مضمون نویسی کا آغاز سر سید کی کاوش س اس

وں ن انگریزی تحریروں کی پیروی میں اس وا جب ان ےوقت ہ ہ ۔صنف فروغ دیا

ہشخصی خاک )ب( : وتی جس ہےخاک یا شخصی خاک س مراد و مختصر تحریر ہ ہ ے ہ ہ میں مصنف، مختصر مگر جامع انداز میں کسی شخصیت کا

ہے۔تعارف کرواتا و بصورت دیگر ۔ضروری ک خاک کا انداز شگفت اور شائست ہ ہ ہ ے ہ ہے

ی تنگ آ جائ گا ۔پڑھن واال جلد ے ہ ے : خود نوشت یا آپ بیتی )ج(

ےاپنی زندگی ک تجربات اور واقعات کو ضبط تحریر میں النا، التا ہے۔خود نوشت یا آپ بیتی ک ہ

ی ک کسی شخص نا چا ن نشین ر ہآپ بیتی لکھت وقت ی امر ذ ے ہ ہ ہ ہ ے یں م صرف اسی صورت میں جاننا چا ہکی زندگی ک متعلق ہ ے

و یا اس کا انداز بیاں اتنا ور شخصیت ہگ جب یا و کوئی مش ہ ہ ے میں بھا جائ و ک ے۔پر کشش ہ ہ ہ

:سوانح عمری )د(ےکسی کی زندگی اور کارناموں پر تفصیل س روشنی ڈالن ے

یں ت ۔والی تحریر کو سوانح عمری ک ہ ے ہ ن نشین وئ ی امر ذ ہسوانح ک لی شخصیت کا انتخاب کرت ہ ے ہ ے ے ے

و و، مصنف کا اسلوب دلچسپ ی ک شخصیت معروف نا چا ہر ہ ہ ے ہ ہ و کر دوسر ک ےاور لکھن واال اپن ذاتی تعصب س پاک ے ہ ے ے ے

ی کر ے۔محاسن و معائب کی نشاند ہ : تاریخ نویسی )ہ(

ذیبی سفر کا ترتیب زمانی س ےادبی، سیاسی، سماجی اور ت ہ ، التا ۔بیان، تاریخ نویسی ک ہے ہ

یں مورخ کی ذم داری ک ت ہتاریخ لکھن وال کو مورخ ک ہے ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ، اپن وسیع مطالع ک بعد، اپنی معلومات ےغیر جانبداری س ہ ے ے

ے۔صفح قرطاس پر اتار ۂ : تحقیق و تنقید )و(

ےمخفی حقائق کو منظر عام پر الن اور تخلیقی ادب ک محاسن ے ےو معائب نیز توضیح و تشریح کرن والی تحریریں تحقیقی و

یں التی ۔تنقیدی تحریریں ک ہ ہ یں وت ر ہی تحریریں ترتیب دین وال بھی اپن میدان میں ما ے ہ ہ ے ے ے ہ

ےاور ان تحریروں کو پڑھن وال بھی اسی میدان س تعلق ے ے ی یں چنانچ ان تحریروں س صرف متعلق افراد کا پاال ہرکھت ہ ے ہ ۔ ہ ے

ہے۔پڑتا

ے تدریس نثر ک عمومی اقدامات۴ : ۔

ی کی گئی ہےذیل میں نثر ک عمومی اقدامات کی نشاند ہ ے : ید۱ ہ تم : ۔

یں ی سبق پڑھانا شروع ن ہمعلم کو جماعت ک کمر میں جات ہ ے ے ے نی ل بچوں کو تدریس ک لی ذ ی ضروری ک پ ہکر دینا چا ے ے ے ہ ہ ہے ے۔ ہ

ے۔طور پر تیار کیا جائ ال ہبچوں کی د لچسپی اور آمادگی کا حصول اس سلسل میں پ ہ

، وئ ےزین اسی طرح بچوں کو متعلق موضوع کی طرف الت ہ ے ہ ہے۔ ہ ی بھی ہموضوع ک حوال س ان کی سابق معلومات س آگ ے ہ ے ے ے

ےضروری اس ک لی معلم طلب س مختلف سواالت کر سکتا ہ ے ے ہے۔ ہے۔

: ۔ اعالن سبق۲اں یدی گفتگو ک بعد باقاعد سبق کا اعالن کیا جاتا ی ہتم ہے۔ ہ ے ہ ہمعلم ک لی ضروری ک و سبق کا عنوان اور صفح نمبر ہ ہ ہے ے ے

ےبتائ اس ک بعد پھر موضوع کا مختصر تعارف کروایا جائ اور ے ے۔ ے۔سبق کا خالص بیان کیا جائ ہ

:۔ استحضار۳ی یں، کھول کر بیان کرنا، واضح کرنا، آگ ہاستحضار ک معنی ہ ے

۔دینایم عبارت ہاس مرحل پر معلم کی قرات، متعلمین کی قرات، تف ہ یں ۔اور تدریسی معاونات کا استعمال جیس اقدامات کی جات ہ ے ے ے

۴ ہمشق واعاد : ۔اں معلم ہسبق پڑھا لین ک بعدمشق واعاد کا مرحل آتا ی ہے۔ ہ ہ ے ے

ہمختلف اقدامات ک ذریع دیکھ سکتا ک مقاصد تدریس کس ہے ے ے یں اس سلسل میں و مختصر سواالت و پائ ہحد تک حاصل ہ ۔ ہ ے ہ ہے۔کر سکتا اسی طرح قرات ثانی بھی کی جا سکتی آخر ہے۔

و ہمیں گھر کا کام تفویض کیا جاتا جس میں زبانی کام بھی ہے۔

۔سکتا اور تحریری کام بھی ہے

: ۔ جماعت اول و دوم میں تدریس نثر۵اں یں ی ہجماعت اول اور دوم تعلیمی سفر کی ابتدائی سطحیں ۔ ہ

وم کی وضاحت س زیاد پڑھائی کی مشق پر توج ہمعنی و مف ہ ے ہ ست تعلمی عمل پر توج ک ست آ ےدی جاتی نیز بچوں کو آ ہ ہ ہ ہ ہ ہے۔

نی طور پر تیار کیا جاتا چنانچ جماعت اول اور دوم ہلی ذ ہے۔ ہ ے ےمیں نثر کی تدریس کرت وقت معلم کو ذیلی اقدامات لین ے

:چاییںید۱ ہ تم : ۔

یدی مرحل پر معلم کو محض بچوں کو اپنی طرف متوج کرنا ہتم ہ ہ ی بچوں کی دلچسپی اور آمادگی ک لی مختلف تعارفی ےچا ے ے۔ ہ ون یں ی سواالت عمومی نوعیت ک ےسواالت کی جا سکت ہ ے ہ ۔ ہ ے ے

ی تاک ونا چا یں کسی حد تک موضوع س متعلق ئیں اور ان ہچا ے ہ ہ ے ہ ہ و ولت ۔موضوع پر آن میں س ہ ہ ے

: ۔ اعالن سبق۲اں یدی گفتگو ک بعد معلم باقاعد تدریس کا آغاز کرتا ی ہتم ہے۔ ہ ے ہ ل سبق کا عنوان بتایا جاتا بچوں کی توج قائم ہسب س پ ہے۔ ے ہ ے

ہے۔رکھن ک لی ان س سبق کا عنوان پڑھوایا جا سکتا ے ے ے ے م کیا ہمثالمعلم عنوان بتا دین ک بعد پوچھ سکتا ک ’’تو ہ ہے ے ے

یں؟ ہپڑھن لگ ے ے ‘‘ و گا ک سبق کا عنوان تخت تحریر پر بھی لکھ دیا جائ اس تر ے۔ب ۂ ہ ہ ہ

ہے۔ک بعد معلم سبق کا مختصر تعارف کرواتا ے ۂ مرحل قرات۳ : ۔

جماعت اول میں کم و بیش تمام ارتکاز قرات یعنی پڑھائی کیل معلم قرات کرتا پھر بچوں ہےمشق پر کیا جاتا چنانچ پ ے ہ ہ ہے۔

ےس جمل باجمل قرات کروائی جاتی اس ک بعد مشکل ہے۔ ہ ہ ے

وتی تاک بچ ان الفاظ کا تلفظ سیکھ لیں ۔الفاظ کی تکرار ے ہ ہے ہ وئ تحلیلی و ترکیبی ےبعد ازاں تخت تحریر کا استعمال کرت ہ ے ۂ

یں ۔طریق ک ذریع مشکل الفاظ ک جوڑ توڑ کروائ جات ہ ے ے ے ے ے ہ :۔ وضاحت۴

، اس مرحل پر وئ نی سطح کو مد نظر رکھت ہبچوں کی ذ ے ہ ے ہ ےمشکل الفاظ ک معنی کی وضاحت اور مجموعی سبق کی

ہتوضیح کی جاتی واضح ر ک ی اقدام جماعت اول س زیاد ے ہ ہ ہے ہے۔ و گا تر ۔جماعت دوم میں ب ہ ہ

۵ ہ مشق و اعاد :۔ہے۔آخر میں مشق اور اعاد کیا جاتا اس ابتدائی سطح پر بچوں ہ

یئں جن س سبق ون چا ےس کی جان وال سواالت ایس ہ ے ہ ے ے ے ے ے ر حال اس مرحل و سکیں ب ہس متعلق ان ک تصورات واضح ہ ۔ ہ ے ے

وں گی ۔پر عملی سر گرمیاں زیاد موثر ہ ہ

۶ ے جماعت سوم اور اس ک بعد کی جماعتوں ک لی ے ے ۔: تدریس نثر

ےجماعت سوم اور اس ک بعد کی جماعتوں میں نثر کی تدریس وتی بڑی جماعتوں ہے۔تھوڑ فرق ک ساتھ تقریبا ایک سی ہ ے ے وتا چال جاتا ذیل ہے۔میں جات جات وضاحتی مرحل وسیع تر ہ ہ ے ے

ی کی گئی جو نثر کی ہےمیں ان تمام اقدامات کی نشاند ہ ییں ۔تدریس ک دوران اساتذ کو مد نظر رکھن چا ہ ے ہ ے

ید۱ ہ تم :۔ل بھی وضاحت کی جا چکی ک معلم کمرائ ےجیسا ک پ ہ ہے ے ہ ہ

یں کرتا موضوع ی باقاعد تدریس شروع ن ۔جماعت میں جات ہ ہ ہ ے ی یدی جمل اور ابتدائی گفتگو ک بعد ہس متعلق چند تم ے ے ہ ے

وتا جماعت دوم ک بعد بچوں کو قدر ےتدریسی عمل شروع ے ہے۔ ہ یدی وتی چنانچ تم می ضروری ہوسیع معلومات کی فرا ہ ہے۔ ہ ہ

ی ونی چا ے۔گفتگو، اس ک مطابق تیار شد اور موثر ہ ہ ہ ے : ۔اعالن سبق۲

وتا یدی گفتگو ک بعد سبق کا باضابط آغاز اعالن سبق س ہتم ے ہ ے ہ ۂ معلم باآواز بلند سبق ک عنوان کا اعالن کرتا اور تخت ہے ے ہے۔

ہتحریر پر اس ک الفاظ لکھ دیتا تاک طلب جان لیں ک و کیا ہ ہ ہ ہے ے اں معلم سبق کا مختصر تعارف اور خالص یں ی ہپڑھن جا ر ہ ۔ ہ ہے ے

ہے۔بھی بتا سکتا قہ مرحل قرات۳ : ۔

ل معلم ےتعارفی گفتگو ک بعد قرات کا مرحل آتا بالعموم پ ہ ہے۔ ہ ے م معلم یں تا ہخود قرات کرتا اور بعد میں طلب سبق پڑھت ۔ ہ ے ہ ہے

ہے۔اس ترتیب کو سبق ک مطابق الٹ بھی سکتا وقتا فوقتا اس ے ی تاک تدریسی عمل یکسانیت کا شکار نا چا ہترتیب کو بدلت ر ے ہ ہ ے

ون پائ ے۔ن ے ہ ہ : ۔ الفاظ معنی کی وضاحت۴

ےچونک سبق کی قرات مختلف ٹکڑوں میں کی جاتی اس لی ہے ہ و جاتا اس سلسل میں سب یں ہوضاحتی مرحل کا آغاز بھی ی ہے۔ ہ ہ ہ یں اور پھر مختلف ل مشکل الفاظ ک معنی بتائ جات ہس پ ے ے ے ے ہ ے

ہے۔مثالوں ک ذریع ان کی وضاحت کی جاتی بڑی جماعتوں ے ے وت چنانچ مشکل الفاظ ک یں ےمیں محض مفرد الفاظ ن ہ ے۔ ہ ہ

ےمعنی بتات وقت عبارت میں آن وال محاورات، تلمیحات اور ے ے ی ک وتی معلم کو چا ہتراکیب کی وضاحت بھی ضروری ے ہ ہے۔ ہ

ےمعنی کی وضاحت ک لی مشکل الفاظ، تراکیب، محاورات اور ے ےتلمیحات وغیر کو جملوں میں بھی استعمال کر دکھائ ی جمل ہ ے۔ ہ یں نیز مشکل الفاظ ک متضاد ےطلب س بھی بنوائ جا سکت ۔ ہ ے ے ے ہ الفاظ میں موثر ییں تاک ذخیر ۂاور مترادفات بھی بتائ جان چا ہ ہ ے ے

و سک ے۔اضاف ہ ہ یم عبارت۵ ہ تف : ۔

ےالفاظ، تراکیب، محاورات اور تلمیحات وغیر ک معنی جان لین ے ہ اں معلم عبارتی یم کا مرحل آتا ی ہک بعد عبارت کی تف ہے۔ ہ ہ ے

ہٹکڑوں کی جداگان توضیح و تشریح کرتا معلم پر واجب ک ہے ہے۔ ہ ےاس جداگان وضاحت میں ربط ک لی سیاق و سباق کا خیال ے ہ

ل اور بعد س اس کا ربط ےرکھ یعنی زیر توضیح عبارت س پ ے ہ ے ے۔ ے۔جوڑا جائ

: ۔ عملی قواعد کی مشق۶ت س ی ب ےبڑی جماعتوں میں سبق کی تدریس ک دوران ہ ہ ے

اں معلم کو زبان س متعلق قواعد کی یں ج ےایس مقامات آت ہ ہ ے ے وتی اسی لی سبق کی تدریس میں ےتدریس کی ضرورت ہے۔ ہ

ی ونا چا ی واضح ے۔آن وال قواعدی امور پر دوران تدریس ہ ہ ہ ے ے یم یں چنانچ تف ہعملی قواعد پر عبور مشق ک بغیر ممکن ن ہ ۔ ہ ے

ی ونی چا ے۔عبارت ک بعد عملی قواعد کی مشق ہ ہ ے ۷ ہ مشق و اعاد : ۔

ران ک ےآخر میں مشق و اعاد ک مرحل پر سبق کا خالص د ے ہ ہ ہ ے ہ ییں اور مختلف سر گرمیوں ہبعد طلب س سواالت کی جان چا ے ے ے ہ

ی ے۔ک ذریع تدریسی عمل کا جائز لیا جانا چا ہ ہ ے ے : نوٹ

مختلف جماعتوں میں افسانوی اور غیر افسانوی نثر کی تدریس: لیکچرنمبر) ےکی عملی صورت ک لی دیکھی ے (۲۰ اور ۱۹ے