لفظ رب کی علمی تحقیق

126
ل ے ک س ج ;pma&ے، ہ وا& ہ مال ع ت س ر ا1 پ ور ط ے ک ت ق ص ی ل& ہ1 پ ی کٰ ی ل عا ت اری ب اب ں ذ می حہ ت ا ورہ ف س ظ ف ل ہ ی صN P ے ل ہ پ ے ل ے وا ن ر ک ت ل ر ذلا1 پ ت ی& ہ و ل اa انc ی ش کٰ ی ل عا ت اری ں ب می اب ت ک ل ا حہ ت ا ں۔ فi ;pma&ی ہ ے کk ک ل ما ;pma&ے ک ہوری ر ض ی ھ ب ے ی ل اس ا ت ھ ج م س ے س ون ی& ہ ج ف ل ت خ م و ک وم& ہ ف م ی و ن ع م ے ک ے اس س ت یc ث ت ج کہ ذور ج ب و ی ک ;pma&ے۔ ہ وب یc ثa ںi ی ب ل اور م ے کا س ت س ی کا& ہٰ ل د ا ت ج و ت ت ق ت ق ح ذر ت ی ث و ت رa لان ع ر ا م ض م ی ک ت ی ث و ت رِ ور ص ت م اور ک ے س ی راہ ک ت ی ق ل ا ور ج ص ت،k رکc ش ں می ی گ د ب ی ر ب سا ن رح ا ط ی کa ں کی رc ش م و ;pma&ے۔ ہ وا& ہ ل ج ذا س ون، ا& ہ ے ی ث ی ذ ھ ب ھ1 ج ک واہ خ ام و ب کٰ ی ل عا ت لہ ل ا رب عa ں کی رc ش م ار و ف ک ;pma&ے کہ ہ مّ سل م اور ت ب اc ر ب م ہ ا ی ر ض لہ ت س م ھا۔ ب ہ کار ی و ان ک ی س ک ے س ی ب ا» ر پ ق ل مط ی ک ں اس می اب ت ث ے۔ کا ھ ب ے` ی´ ثور ما ر ض اب لارب ا و یi ث ت ج ی کa ے ان ن دے ت ق ع ی س ے اور ا ھ ب ے ی´ ث ی ما ھ ب اور ی رب ن ک ے1 چ ی ث ے ک ی ن س& ہ ت سلاذ ا اس ب ک د ت ج و ت دہ ت ق ع ے ن ت ک راc ش ور ص ت ں اس می ت ی ث و ت ھا۔ ر ب ا ھکا ذب ج ے ی ل ے کc س شت ر1 پ ی ک ن داو ج ع م ے ک رب ظ ف ل م& ہ ں ی ر پ ا ت ث ھا۔ ب ا رذب ک ل ھ ج ے او س رون ظ ت ی کa و ان ک ;pma&رے ہ1 ج ¶ے ن و& ہ رے ھ ک ب ہ ل ص جا ت ف ر مع ی ک ور ص تم اور و& ہ ف م ی ق ت ق ح ے ککہ اس ا ں بi ;pma&ی ہN ے` ی ہ ا1 ا ج ت ث ل ے س ونc س و گ ر ذو& ہ ی مل عO 1

Upload: 786shehab

Post on 29-Jul-2015

69 views

Category:

Documents


20 download

TRANSCRIPT

Page 1: لفظ رب کی علمی تحقیق

لفظ رب کی علمی تحقیق

، وا لی صفت ک طور پر استعمال ہےی لفظ سور فاتح میں ذات باری تعالی� کی پ ہ ے ہ ہ ہ ہیت یں فاتح الکتاب میں باری تعالی� کی شان الو ہجس ک معنی مربی اور مالک ک ۃ ۔ ہ ے ےوم کو مختلف ل صفاتی نام کی حیثیت س اس ک معنی و مف ہپر داللت کرن وال پ ے ے ے ہ ے ے

توں س سمجھنا اس لی بھی ضروری ک اس ک اندر مضمر اعالن ربوبیت ےج ہ ہے ے ے ہلیت ک کفار و ی کا سب س کامل اور بین ثبوت کیونک دور جا �ےدرحقیقت توحید ال ہ ہ ہے۔ ے ہDےمشرکین کی طرح انسانی زندگی میں شرک، تصور خالقیت کی را س کم اور تصور ہ

وا ہے۔ربوبیت کی را س زیاد داخل ہ ہ ے ہ

ےی امر ثابت اور مسلPم ک کفار و مشرکین عرب الل تعالی� کو نام خوا کچھ بھی دیت ہ ہ ہ ہے ہےوں، اس رب االرباب ضرور مانت تھ کائنات میں اس کی مطلق بڑائی س کسی ے۔ ے ے ہستی ک نیچ کئی رب اور بھی ےکو انکار ن تھا مسئل صرف ی تھا ک و اس باالدست ے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ

ےمانت تھ اور اسی عقید ن ان کی جبینوں کو متعدد خداؤں کی پرستش ک لی ے ے ے ے ےوئ ےجھکا دیا تھا ربوبیت میں اس تصور شراکت ن عقید توحید ک خالص اور نکھر ہ ے ے ہ ے ۔م لفظ رب ک معنی کا جائز ر کو ان کی نظروں س اوجھل کردیا تھا بنا بریں ہچ ے ہ ۔ ے ے ہ

وم اور تصور کی یں تاک اس ک حقیقی مف ت ر دوگوشوں س لینا چا ہعلمی و عملی ے ہ ہ ے ہ ے ہ\ وسک اس کی مختصر تحقیق ی ک ی لفظ تربیت ک معنی میں اصال ےمعرفت حاصل ہ ہ ہے ہ ے۔ ہ

وتا جیس عادل ک لی \ فائل ک معنی میں ےمصدر مگر اس کا اطالق و صفا ے ے ہے۔ ہ ے ہےہمبالغ عدل کا اور صائم ک لی صوم کا لفظ استعمال کیا جاتا جس کا مفاد ی ک ہے ہ ہے۔ ے ے ۃ

ا جاسکتا ی کامل مربی کو ک ایت یں بلک ن ہے۔فی الحقیقت رب صرف مربی کو ن ہ ہ ہ ہ ہل ی دوسر کی کامل تربیت کرن کا ا و و ت س کامل ر ج ر ک جو خود ہصاف ظا ے ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ

ہےوسکتا اس لی تربیت کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی : ے ہے۔ ہ

التربية هی تبليغ الشئي الي کماله شيافشيا.

نچانا ہے۔تربیت س مراد کسی چیز کو درج بدرج اس ک کمال تک پ ہ ے ہ ہ ے

(13 : 1)تفسيرأبی السعود،

مآخذ و مراجع

1

Page 2: لفظ رب کی علمی تحقیق

Pینم lل علم ک نزدیک لفظ رب، مربی ک معنی میں خود نعت )جیس نعم ۔بعض ا ۔ ے ہے۔ ے ے ہوم اور اس کی داللت ( لیکن دونوں صورتوں میں اصل مف nفھو رب ، Pیرب ، Pرب ، nہفھونم

ا گیا ک اصل میں ی لفظ راب تھا جس کی درمیانی الف تی ی بھی ک ی ر ہایک ہ ہے ہ ہ ہے۔ ہ ہہحذف کردی گئی اور رجل بار س رجل بر کی طرح راب س لفظ رب ر گیا جیسا ک ۔ ہ ے ے

ےابوحیان کا قول بعض ن اس مبالغ پر اسم فاعل بھی قرار دیا اور بعض ن ہے ہ ے ے ہے۔\ الخالق، ہےصفت مشب کیونک و بسا اوقات فاعل کی صورت میں بھی پائی جاتی مثال ہ ہ ہ

یں ۔المنعم اور الصاحب وغیر ہ ہ

تربیت اور ملکیت

ہے۔ائم تفسیر ن بالعموم رب ک معنی میں دو صفات کو شامل کیا ان دونوں کی اپنی ے ے ہئی ونی چا ے۔اپنی جگ معنوی حکمت و افادیت معلوم ہ ہ ہ

ہےتربیت : اس کی تعریف س واضح ک ی دو شرائط کا تقاضا کرتی : ہ ہ ہے ے

i۔ تکمیلii۔ تدریج

ہےتربیت کی مختصر تعریف ان الفاظ میں کی گئی :

هوالتبليغ الي الکمال تدريجا�.نچان کا نام ہے۔ی کسی ش کو تدریجا کمال تک پ ے ہ ے ہ

ایت بلیغ انداز میں واضح کیا و وم کو ن انی رحم الل علی ن اس مف ہامام راغب اصف ہے۔ ہ ہ ے ہ ہ ۃ ہیں : ہفرمات ے

الرب في االصل التربيه و هو انشاء الشيءحاال فحاال� الي* حد التمام.

\ تربیت ک معنی میں اور اس س مراد کسی چیز کو درج بدرج ہلفظ رب اصال ہ ے ہے ے

2

Page 3: لفظ رب کی علمی تحقیق

نچا دینا وئ آخری کمال کی حد تک پ ہے۔مختلف احوال میں س گزارت ہ ے ہ ے ے

(184)المفردات :

وتی اں مراد ما یتم ب الشیء فی صفات یعنی ی کسی چیز کی و حالت ہکمال س ی ہ ہ ہ ہ ہے ہ ےنچ جائ ان توضیحات س معلوم ا کو پ اں و اپنی جمل صفات ک اعتبار س انت ے ج ے۔ ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ہے

، تب بھی تربیت نچ ا کو ن پ ےوا ک اگر تربیت پان واال اپن کمال یعنی صفاتی انت ہ ہ ہ ے ے ہ ہوں تب بھی ی، اور اگر اس ن جمل تدریجی اور ارتقائی مراحل ط ن کی ہنامکمل ر ے ہ ے ہ ے ہذا نظام تربیت کا کمال ی ک مربوب )تربیت پان واال( تدریجی وئی ل ےتربیت کامل ن ہ ہے ہ ہ ۔ ہ ہ

وا اپنی صفات کی آخری حد کو پال اس تصور ے۔اور ارتقائی منزلوں میں س گزرتا ہ ےہےتربیت س مزید دو باتوں پر روشنی پڑتی : ے

۔ حفاظت و کفالت اور ملکیت و قدرت1۔ ارتقاء میں تسلسل اور استمرار2

یں جب تک مربوب کی تمام ضرورتوں کی صحیح ہحقیقی تکمیل اس وقت تک ممکن نت س و اگر کسی بھی ج ےکفالت اور اس ک جمل مفادات کی صحیح حفاظت ن ہ ۔ ہ ہ ہ ےےمربوب کی کفالت یا حفاظت میں کوئی کمی ر جائ تو اس کی تکمیل نا ممکن ہ

وسکتیں جب یں ہوجاتی اور کفالت و حفاظت کی جمل شرائط اس وقت تک پوری ن ہ ہ ہے۔ ہو اگر مربی بال شرکت غیر اپن ےتک و ش کامال مربی ک قبض و تصرف میں ن ے ۔ ہ ہ ہ ے ے ہ

و اور بحیثیت مالک اس اپن مربوب ک تمام معامالت میں مکمل ےمربوب کا مالک ے ے ہو تو تبھی و بتمام و کمال کفالت و حفاظت کی ذم داری ہتصرف اور قدرت حاصل ہ ہ

ونا واقع بن سک گا اور اس ، جس ک نتیج میں ا س کا کامل مربی ےپوری کرسکتا ہ ہ ے ے ہےی ی شان کی نشاند ہکی تربیت حقیقی تربیت قرار پائ گی اس لی لفظ رب اس الو ہ ے ۔ ے

ی قادر اور جمیع امور میں حقیقی متصرف ہے۔کرتا ک و کامل مربی و مالک و ہ ہے۔ ہ ہ ہےونا علی ہاس کی شان ربوبیت میں کوئی شریک ن دخیل اس لی اس کا رب ے ۔ ہ ہے

یں، وت ہاالطالق جبک اس عالم اسباب میں کئی افراد جو ایک دوسر ک مربی ے ہ ے ے ہ ہے\ گھر ا جاتا مثال میش اضافت کی شرط ک ساتھ ک ا جاتا تو یں جب مجازا رب ک ہے۔ان ہ ے ہ ہ ہے ہ ہا جاتا اسی طرح حضرت ہے۔اور گھوڑ ک مالک کو مجازا رب الدار او ر رب الفرس ک ہ ے ےیں ہیوسف علی السالم قید خان میں ایک شخص س بادشا مصر ک بار میں فرمات ے ے ے ہ ے ے ہ

3

Page 4: لفظ رب کی علمی تحقیق

:

ب-ه,. ي/ط.ان2 ذ,ك/ر. ر. اه2 الش5 أ.نس. ب-ك. ف. ند. ر. ن,ي ع, اذ/ك2ر/( ک ایک اور ب گنا بھی قید د اس یاد آجائ ہاپن بادشا ک پاس میرا ذکر کردینا )شا ے ہ ے ے ہ ے ہ ے

( ذکر کرنا بھال دیا ( مگر شیطان ن اس اپن بادشا ک پاس )و ۔میں ہ ے ہ ے ے ے ہے

(42 : 12)يوسف،

یں : ہاسی طرح آپ ایلچی کو فرمات ے

و.ة, الال5ت,ي ا ب.ال2 الن-س/ .ل/ه2 م. أ اس/ ب-ك. ف. ,ل.ى ر. ع/ إ ج, ار/. ن5 .ي/د,ي.ه2 ق.ط5ع/ن. أ

( ان عورتوں کا )اب( کیا حال ( پوچھ )ک ہےاپن بادشا ک پاس لوٹ جا اور اس س )ی ہ ہ ے ے ہ ےاتھ کاٹ ڈال تھ وں ن اپن ے۔جن ے ہ ے ے ہ

(50 : 12)يوسف،

ہےاسی طرح والدین کی نسبت بارگا ایزدی میں اس دعا کی تلقین فرمائی گئی : ہ

ا غ,ير� ب5ي.ان,ي ص. ا ر. ا ك.م. م. ه2 م/ ح. ب- ار/ Oو.ق2ل ر5و ا میر رب ! ان دونوں پر رحم فرما جیسا ک ہاور )الل ک حضور( عرض کرت ر ے ے ہ ے ے ہ

( پاال تھا وں ن بچپن میں مجھ )رحمت و شفقت س ۔ان ے ے ے ہ

(24 : 17)بني اسرائيل،

\ استعمال کیا گیا Dی کا فعل رب مصدر س والدین ک حق میں مجازا �ن lی ب اں بھی ر� ہے۔ی ے ے ہوگا کسی ن \ استعمال اں بھی رب بطور مصدر یا کسی فرد ک لی مجازا ہالغرض ج ہ ے ے ہ

\ اس کا استعمال صرف الل تعالی ک لی کیونک وگا مطلقا ہکسی اضافت ک ساتھ ہے ے ے ہ ۔ ہ ے

4

Page 5: لفظ رب کی علمی تحقیق

ی ذات اور اسی کی ملکیت و پرورش ساری کائنات ہےحقیقی مربی اور مالک مطلق و ہی اکیال قادر مطلق اور مسبب االسباب اگر اس ہے۔ک لی علی االطالق اس لی و ہ ے ہے۔ ے ے

وتا تو نظام کائنات اس حسن تدبیر ک ےکی اس شان ربوبیت میں کوئی اور شریک ہہےساتھ کبھی ن چل سکتا جیسا ک خود قرآن اعالن فرماتا : ہ ۔ ہ

د.ت.ا. س. ةL إ,ال5 الل5ه2 ل.ف. ا آل,ه. م. يه, ل.و/ ك.ان. ف,وت تو ی دونوں تبا ہاگران دونوں )زمین و آسمان( میں الل ک سوا اور )بھی( معبود ہ ے ہ ے ہ

ے۔وجات ہ

(22 : 21)االنبياء،

ےبنا بریں بعض مفسرین ن رب کا اطالق مالک، نگران، مربی، مدبر، منعم، مصلح اورہے۔معبود ک معانی پر کیا اور بطور خاص حفظ اور ملک کو معنی ربوبیت کا الزمی ے

ہے۔حص تصور کیا ہ

ےدوسری بات جو معنی تربیت میں شامل و تکمیل ک سلسل میں تدریج و ارتقاء کا ے ہ ہےہےتسلسل اور استمرار تدریج باب تفعیل ک خواص میں س اور تدریج و ارتقاء کی ے ے ہے۔

وتی جس کا مطلب ی ک کمال ہصحت اس ک تسلسل اور استمرار پر منحصر ہے ہ ہے۔ ہ ےہےکی طرف بڑھن کا سلسل رفت رفت اور درج بدرج کسی مرحل پر رک بغیر جاری ر ے ے ہ ہ ہ ہ ہ ے

یں اور اگر درمیان میں انقطاع اور عدم ت ہتو تدریج کی صحت اور فوائد برقرار ر ے ہوجاتی نظام ربوبیت اور تصور ارتقاء پر باقاعد گفتگو ہتسلسل آجائ تو تکمیل متاثر ہے۔ ہ ے

اں اسی قدر سمجھ لینا ضروری ک رب ک نظام وگی لیکن ی ےتو ذرا آگ چل کر ہ ہے ہ ہ ےہپرورش میں تدریج و ارتقاء بھی اور تسلسل و استمرار بھی جیسا ک قرآن مجید ۔ ہے

ہےمیں واضح فرمایا گیا :

ب-ك. ال/ك.ر,يم, ك. ب,ر. ا غ.ر5 ان2 م. ,نس. ا اإل/ .يSه.  Oي.ا أع.د.ل.ك. و5اك. ف. ك. ف.س. ل.ق. ا Oخ. ةW م5 ور. ي- ص2

ف,ي أ.ك5ب.ك. اء. ر. Oش.

5

Page 6: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےا انسان تجھ کس چیز ن اپن رب کریم ک بار میں دھوک میں ڈال دیا؟ جس ن ے ے ے ے ے ے ےہتجھ پیدا کیا، پھر اس ن تجھ درست اور سیدھا کیا، پھر و تیری ساخت میں متناسب ے ے ے

ا اس ن تجھ ترکیب د دیا ۔تبدیلی الیا جس صورت میں بھی چا ے ے ے ہ

(8، 7، 6 : 82)االنفطار،

ی انسانی ہاس آیت میں باری تعالی� ن اپنا ذکر شان ربوبیت س فرمایا اورساتھ ہے ے ےہےشخصیت کی جسمانی تکمیل ک سلسل میں تدریج اور تسلسل کو بیان کیا جس ے ے

ہےس مذکور باال تصور کو اجمالی تائید میسر آجاتی اور لفظ رب کی اس معنوی ہ ےہے۔خصوصیت کو سمجھن میں کافی مدد ملتی ے

ربوبیت اور اعانت میں فرق

ےالل تعالی� ن اپنی ذات اقدس کو قرآن مجید میں کم و بیش نو سو اڑسٹھ ) ہوتا ک اس کی ی ہشان ربوبیت ک ذریع بصراحت متعارف کرایا جس س معلوم ہ ہے ہ ے ہے۔ ے ے

ی فیضیاب تو کئی ر وجود کو اپن فیض س نواز ر ہے۔شان مخلوقات عالم ک ہ ے ے ہ ے، \ کوئی پیاس کو پانی پالتا یں مثال ت وت ر ہےصورتوں میں لوگ ایک دوسر س ے ۔ ہ ے ہ ے ہ ے ے، کوئی کمزور کا ، کوئی محتاج کی مالی اعانت کرتا ہےکوئی بھوک کو کھانا کھالتا ہے ے

، ی ساری نفع بخشیاں اور فیض رسانیاں ایک دوسر کی امداد و اعانت کی ارا بنتا ےس ہ ہے ہیں مگر ربوببیت ک ےمختلف صورتیں اور احسان و انعام کی مختلف شکلیں ضرور ہیں آسکتیں، کیونک ربوبیت س مراد کسی کی پرورش کرنا اور پالنا ہے۔عنوان میں ن ے ہ ہ

تی تی یاس ج ہمذکور باال سب صورتیں اپنی نوعیت اور دائر کار ک لحاظ س دو ج ہ ہ ے ے ہ ہت ش مزید ی ک دوسری تمام اعانتیں م ج م گیر و یں، مگر ربوبیت ہاعانتیں ہ ہے۔ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ

یں مگر ربوبیت ایک مستقل اور مسلسل عمل جو کبھی وسکتی ہےنگامی اور وقتی ہ ہ ہتا عام ر لحظ جمل سمتوں میں جاری ر ر حال میں وسکتا و یں ہے۔بھی منقطع ن ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہ

ےاعانتوں احسانات و انعامات س ضرورت مندوں کی ایک دو ضرورتوں اور حاجتوں کیل بطن مادر ک دور وتا لیکن انسانی وجود کو اپنی پیدائش س پ ےتکمیل کا سامان ے ہ ے ہے۔ ہ

نچن اور اس ک بعد ضعف و پیری ک مرحلوں میں س ےس ل کر عالم شباب کو پ ے ے ے ہ ے ےوتی ربوبیت اس کی کفیل ر زمان میں جو جو حاجت اور ضرورت ہےگزرن ک لی ہ ے ہ ے ے ےےوتی پھر حاجت و ضرورت کی تکمیل ک لی عالم داخل اور عالم خارج میں جیس ے ے ہے۔ ہیں وتی ، تغیرات، عواطف و میالنات اور احوال و کیفیات درکار ہجیس حاالت، تقاض ہ ے ے

6

Page 7: لفظ رب کی علمی تحقیق

تی پس یا کرتی ر یں بغیر کسی مطالب بغیر کسی تاخیر ک از خود م ہے۔ربوبیت ان ہ ہ ے ے ہاء ر وجود پر ابتداء س انت وسکتی جو وا ک ی خوبی کسی ایسی ذات میں ہمعلوم ے ہ ہے ہ ہ ہ ہو اس بان و، اس کی مالک اور نگ ۔تک اپن علم و قدرت ک ساتھ حاوی اور محیط ہ ہ ہ ے ےایت شفیق اور ر وقت اچھی طرح واقف اور اس پر ن ر حالت اور ضرورت س ہکی ہ ے ہ

ر حاجت و ضرورت ر قسم کی مدد واعانت پر مکمل طور پر قادر اور خود و ربان ہم ہ ۔ ہ ہو ی تمام خوبیاں و اور تمام امور میں حقیقی متصرف اور مدبر ہس کلیت ب نیا ز ۔ ہ ہ ے ہہ ےوسکتی تھیں، اس لی اس ن الحمدلل یں ہچونک الل تعالی� ک سوا کسی اور میں ن ے ے ہ ہ ے ہ ہ

رایا اور استحقاق حمد کی دلیل اپنی ربوبیت کو \ خود کو مستحق حمد ٹھ ہفرما کر حقیقتاہےقرار دیا جو فی الحقیقت صرف اسی کی شان جیسا ک ارشاد فرمایا گیا : ہ ہے

Wء ي/ بS ك2ل- ش. و. ر. بYا و.ه2 .ب/غ,ي ر. ل/ أ.غ.ي/ر. اللZه, أ ق2ر ش کا ےفرما دیجئ کیا میں الل ک سوا کوئی دوسرا رب تالش کروں حاالنک و ہ ہ ہ ے ہ ے

ہے۔پروردگار

(164 : 6)االنعام،

وم ہالعالمین کا مف

ہے۔باری تعالی� ن اپنی صفت ربوبیت کی اضافت و نسبت اس لفظ ک ساتھ کی اس ے ے؟ عالمین، عالم کی جمع وجاتا ک العالمین س کیا مراد ائی ضروری ہےلئ ی جاننا انت ے ہ ہے ہ ہ ہ ےیں، جیس لفظ الناس ے ی اسم جنس اور خود بھی جمع مگر اس کا واحد کوئی ن ہ ہے ہے ہ ہے۔یں ی ’’ع، ل، م،، س مشتق اور اسم آل اس کی ہے۔جمع مگر اس کا واحد کوئی ن ہ ہے ے ہ ۔ ہ ہے

ہےمختصر ترین تعریف ان الفاظ میں کی گئی :

العالم اسم لما يعلم به.چانا جائ ے۔عالم و اسم جس س کسی کو جانا اور پ ہ ے ہے ہ

(13 : 1)تفسير ابي السعود، (24 : 1)تفسير روائع البيان،

7

Page 8: لفظ رب کی علمی تحقیق

وتا ک ی کس کو جانن کا وسیل اور ذریع اس ہے۔گویا عالم وسیل علم سوال پیدا ہ ہ ے ہ ہ ہے ہ ہے۔ ہہےکا مختصر جواب اس تعریف میں مضمر :

انه من العالمة و هو يقوي قول أهل النظر فکأنه انما سمي عندهم بذالک ألنه دال\ علي

وجود الخالق.وتا ل نظر کا ی قول برحق ثابت ون کی وج س ا ہ’’عالم،، ک عالمت س )مشتق( ہ ہ ے ہ ے ہ ے ے

ن کی وج ی ک و اپن خالق ک وجود پر داللت کرتا ہے۔ ک اس ’’عالم،، ک ے ے ہ ہ ہے ہ ہ ے ہ ے ہ ہے

(12 : 1)تفسير زاد المسير،

و موجود ل س موجود ۔واضح ر ک کسی کو معلوم کرن ک لی ضروری ک و پ ہ ے ے ہ ہ ہ ہے ے ے ے ہ ہےیں : ہکی دو اقسام

۔ واجب الوجود1۔ ممکن الوجود2 ۔

ہے۔واجب الوجود تو فقط باری تعالی� اور ممکن الوجود اس ک سوا سب کچھ ے ہےدات، عقلی ادراکات حتی ک قلبی مار حواس و مشا ہجوذات واجب الوجود و ہ ے ہ ہ ہے

ر سطح کی نفسی ہلطائف و اکتشافات س بھی ماوراء اس کی حقیقت انسان کی ہے۔ ے۔استعداد ک حیط ادارک س بلند و موجود لیکن غیر مرئی اور غیر محسوس ہے ہ ہے۔ ے ۂ ے

ئی چنانچ اس ن اپنی معرفت ےاس لی اس جانن ک لی کوئی ذریع اور وسیل چا ہ ے۔ ہ ہ ہ ے ے ے ے ےہےک ذریع اور وسیل ک طور پر پوری کائنات کو تخلیق کیا، ی کائنات ممکن الوجود ہ ے ے ے ے

، جو ، جو خود حادث مگر قدیم پر داللت کرتی ہےمگر واجب الوجود پر داللت کر تی ہے ہے، جو خود متغیر مگر غیر متغیر پر داللت ہےخود عارضی مگر دائمی پر داللت کرتی ہےی ، جو خود محدود و متنا ، جو خود اضافی مگر حقیقی پر داللت کرتی ہےکرتی ہ ہے ہے ہے

ر ی پر داللت کرتی الغرض کائنات پس و باال ک وجود کا ہمگر غیر محدود اور ال متنا ے ہے۔ ہی کرتا عالم ذریع ر گوش اپن خالق و منتظم کی نشاند ہذر اور اس ک نظام کا ہے۔ ہ ے ہ ہ ے ہاں العالمین کا معنوی اطالق ا هللاعلم اور و ذات حق خود مقصود علم حق ی ک ی ہ ہ ہے ہ ۔ ہ ہے

8

Page 9: لفظ رب کی علمی تحقیق

یں بلک جمل مخلوقات کی تمام ہکی مخلوق کی کسی خاص نوع یا صنف س مختص ن ہ ہ ےست و بود میں جس ش ےانواع و اصناف اور افراد و اجزاء کو شامل اس کائنات ہ ہے۔

، و العالمین میں داخل ہے۔کی بھی داللت ذات حق اور اس کی ربوبیت پر موجود ہ ہےوم عالم امام ی مف ہے۔کیونک اس کا وجود اس ک صانع ک وجود کی دلیل اور ی ہ ہ ہے ے ے ہ

یں : انی رحم الل علی لکھت ہراغب اصف ے ہ ہ ۃ ہ

العالم آلة في الداللة علي صانعه.ہے۔عالم اپن بنان وال ک وجود ک لی آل داللت ہ ے ے ے ے ے ے

(344)المفردات،

یں و بھی کسی ملک جماعت، ہاسی قبیل س علم جس ک معنی جھنڈ ک ۔ ہ ے ے ے ہے ےیں دیا جل وتا ا ندھیری رات میں اگر ک ہعمارت، دفتر، شخصیت یا لشکر کی عالمت ہے۔ ہ

ا جائ گا اس اں کسی انسان کی موجودگی کا پت د تو اس بھی علم ک و جو و ا ۔ر ے ہ ے ے ہ ہ ہ ہےلی ارشاد فرمایا گیا :

ت5ى م/ ح. ه, س, اق, و.ف,ي أ.نف2 ف. م/ آي.ات,ن.ا ف,ي اآل/ ن2ر,يه, س.Sق .ن5ه2 ال/ح. م/ أ ي.ت.ب.ي5ن. ل.ه2

ہم عنقریب ان کو دنیا میں اور خود ان کی ذات میں اپنی )قدرت و حکمت کی( نشانیاںاں تک ک ان پر کھل جائ گا ک ی )قرآن( حق ہے۔دکھائیں گ ی ہ ہ ے ہ ہ ے

(53 : 41)حم السجدة،

ہےمزید ارشاد فرمایا گیا :

ض, ر/. او.ات, و.األ/ م. ل.ك2وت, الس5 وا/ ف,ي م. ل.م/ ي.نظ2ر2 و.

أ..Wء ي/ ل.ق. اللZه2 م,ن ش. ا خ. و.م.

9

Page 10: لفظ رب کی علمی تحقیق

( جو کوئی چیز بھی ت میں اور )عالو ان ک وں ن آسمانوں اور زمین کی بادشا ےکیا ان ہ ہ ے ہیں ڈالی ۔الل ن پیدا فرمائی )اس میں( نگا ن ہ ہ ہے ے ہ

(185 : 7)االعراف،

ایک اور مقام پر آسمان و زمین کی ساری کائنات کی ذات حق پر شان داللت کا ذکرہےیوں کیا گیا :

ت,ال.ف, ض, و.اخ/ ر/. او.ات, و.األ/ م. ل/ق, الس5 إ,ن5 ف,ي خ.

.ل/ب.اب, ل,ي األ/ و/2 ي.اتW أل- ار, آل. الن5ه. ال5ذ,ين.Oالل5ي/ل, و.

م/ ن2وب,ه, ع2ود�ا و.ع.ل.ى ج2 ا و.ق2 ي.ام� ون. اللZه. ق, ي.ذ/ك2ر2ب5ن.ا ض, ر. ر/

او.ات, و.األ. م. ل/ق, الس5 ون. ف,ي خ. ك5ر2 ي.ت.ف. و.ذ.ا ب.اط,ال�. ت. ه. ل.ق/ ا خ. م.

ےب شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردش میں عقل سلیمیں جو )سراپا نیاز بن کر( یں ی و لوگ ہوالوں ک لئ )الل کی قدرت کی( نشانیاں ہ ہ ۔ ہ ہ ے ے( اپنی کروڑوں پر )بھی( وئ جر میں تڑپت ےکھڑ اور )سراپا ادب بن کر( بیٹھ اور ) ہ ے ہ ے ے

یں ت ۔الل کو یاد کرت ر ہ ے ہ ے ہ

(191، 190 : 3)آل عمران،

ر ش اور مخلوقات و موجودات ےجب ی امر بالکل واضح ک کائنات ارض و سماء کی ہ ہ ہے ہی، اس کی شان خالقیت اور صفت ربوبیت کی دلیل و عالمت تو �ر فرد، وجود ال ہےکا ہ ہ

ےاس میں س کسی بھی حص کو اس جگ عالمین ک دائر اطالق س خارج تصور کرنا ہ ے ہ ے ےوتا قرآن مجید خود بھی ایک مقام پر اس معنی کی تصریح ان یں ۔مناسب معلوم ن ہ ہ

ہےالفاظ میں کرتا :

ين. بS ال/ع.ال.م, ا ر. ع.و/ن2 و.م. ر/ ال. ف, بO Sق. ال. ر. ق.

10

Page 11: لفظ رب کی علمی تحقیق

ا إن ك2نت2م م. ا ب.ي/ن.ه2 ض, و.م. ر/. او.ات, و.األ/ م. الس5

ن,ين. OمSوق,( آسمانوں ؟ )یعنی و کیا( فرمایا )و ہفرعون بوال اور پروردگار عالم کی حقیقت کیا ہے ہ ہے

۔اور زمین کا پروردگار اور جو کچھ ان دونوں ک درمیان اگر تم لوگ یقین کرو ہے ے ہے

(24، 23 : 26)الشعراء،

اں قرآن مجید ن رب العالمین کی وضاحت میں خود ساری کائنات پست و باال اور ےی ہیں ک اس قرآنی تصریح ک بعد م سمجھت ےاس ک جمل موجودات کو بیان کردیا ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ےوم کو اس مقام پر صرف جن و انس یا بعض دیگر انواع خلق پر ہرب العالمین ک مف ے

یں ر جاتی مذکور باال آیت میں آسمانی ہمحصور و محدود کرن کی کوئی خاص وج ن ۔ ہ ہ ہ ےےاور زمینی کائنات اور اس ک جمل موجودات کو العالمین میں شمار کر ک فرمایا گیا ہ ےیں جو ت و ایقان اس علم صحیح کو ک ہ ان کنتم مؤقنین یعنی اگر تم صاحب ایقان ے ہ ۔ ہ ہےا جاتا بلک موقن یں ک و اس لی الل تعالی� کی شان میں موقن ن ہاستدالل س حاصل ہ ہ ہ ے ۔ ہ ےائ گوناگوں س ان وسکتی کیونک و موجودات عالم اور ان ک نظام ی ےمخلوق ے ہ ے ہ ہ ہے ہ ہستی پر یقین حاصل کرتی جیسا ک ہک خالق و صانع پر استدالل کرتی اور اس کی ہے۔ ہ ے

یم علی السالم ک لی فرمایا گیا : ےحضرت ابرا ے ہ ہ

او.ات, م. ل.ك2وت. الس5 يم. م. اه, ,ب/ر. و.ك.ذ.ل,ك. ن2ر,ي إن,ين. ل,ي.ك2ون. م,ن. ال/م2وق, ض, و. ر/

. Oو.األ/تیں یم علی السالم کو آسمانوں اور زمین کی تمام بادشا م ن ابرا ہاور اسی طرح ہ ہ ے ہوجائ ( اس لی ک و وعین الیقین والوں میں ے۔)یعنی عجائبات خلق( دکھائیں اور )ی ہ ہ ہ ے ہ

(75 : 6)االنعام،

اں بھی زمین و آسمان کی ساری کائنات اور عوالم ارض و سماء ک تمام موجودات ےی ہد کو بنائ ایقان قرار دیا گیا جس س باری تعالی� کی ربوبیت مطلق پر ہک مشا ے ہے۔ ے ے ہ ے

وم اور دائر صرف عالم ہداللت میسر آتی اس لی رب العالمین میں العالمین کا مف ہ ے ہے۔

11

Page 12: لفظ رب کی علمی تحقیق

، جیسا ک بعض ئی یں کیا جانا چا ی مختص تصور ن ہانسانیت یا عالم جن و انس تک ے ہ ہ ہ، بلک اس مقام پر اس لفظ کی معنوی وسعت میں ہمترجمین اور مفسرین ن کیا ہے ے

ہے۔جمل عوالم اور ان ک موجودات کو شامل تصور کیا جانا ضروری ے ہ

ر جگ اسی معنوی وسعت ک حوال ےدرست ک قرآن مجید میں العالمین کا لفظ ے ہ ہ ہ ہے\ سور البقر اورسور الجاثی وا مثال وا بلک مختلف وجو پر وارد یں ہس استعمال ن ۃ ہ ۃ ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہ ے

ين.میں ’’ ل/ت2ك2م/ ع.ل.ى ال/ع.ال.م, .ن-ي ف.ض5 الدخانأ ۃ،، اور سور

ين. میں ل/مW ع.ل.ى ال/ع.ال.م, ن.اه2م/ ع.ل.ى ع, ت.ر/ د, اخ/ ل.ق. و.آل عمران ۃاطالق ایک مخصوص زمان کی اقوام پر اسی طرح سور ہے۔ ے

ين. میں اء, ال/ع.ال.م, اك, ع.ل.ى ن,س. ط.ف. ہے۔کا اطالق  و.اص/

ين. ا ل,ل/ع.ال.م, يه. ك/ن.ا ف, میں العالمین کا اطالق جمیع اوالد آدم پر ب.ار.

ين. ہے۔ مL ع.ل.ى ن2وحW ف,ي ال/ع.ال.م, ال. ود و س. ل کتاب )ی ہمیں اطالق ا ہ

ين. ہے۔نصاری�( پر لW ع.ل.ى ال/ع.ال.م, ك,ن5 اللZه. ذ2و ف.ض/ لـ. و.ل ایمان پر ہے۔اطالق جمیع ا ا ف,ي ہ ل.ي/س. الل5ه2 ب,أ.ع/ل.م. ب,م. و.

. أد2ور, ال/ع.ال.م,ين. ہے۔میں اطالق قوم منافقین پر  ص2

و ر جگ اس لفظ ک دائر اطالق کا انداز خود ان آیات ک سیاق و سباق س ہالغرض ے ے ہ ہ ے ہ ہےجاتا قاعد ی ک جب بھی کوئی لفظ اپن اصل اطالق اور انطباق کی وسعت س ے ہ ہے ہ ہ ہے۔

وتا وتا تو اس ک لی واضح قرین موجود ہےٹ کر کسی خاص دائر میں استعمال ہ ہ ے ے ہے ہ ے ہی وم کی وسعت پر اں اس اپن اصل مف و و اں ایسا خاص قرین موجود ن ہاور ج ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ہےقائم رکھا جاتا اس آیت میں چونک جمل حمد ک استحقاق ک لئ باری تعالی� ن ے ے ے ہ ہ ہے۔

ذا کائنات کی جو ش بھی ون کو بطور دلیل پیش فرمایا ل ےاپن العالمین ک رب ہ ہے۔ ے ہ ے ےر صورت العالمین ک دائر ی و ب ہرب کریم ک فیضان ربوبیت س پروان چڑھ ر ے ہ ہ ہے ہ ے ے

وگی ۔اطالق میں داخل ہ

12

Page 13: لفظ رب کی علمی تحقیق

حم للعالمین ک لئ العالمین کا استعمال ےر� ے ۃۃ

ےمذکور باال اصول کا حضور نبی اکرم صلی الل علی وآل وسلم کی ذات اقدس ک لی ے ہ ہ ہ ہوتا آپ صلی الل علی وآل وسلم کی نسبت س قرآن مجید میں بھی ےبھی اطالق ہ ہ ہ ہے۔ ہ

وا : ہےالعالمین کا لفظ دو طرح استعمال ہ

۔ العالمین بمعنی عالم انس و جان1  ۔۔ العالمین بمعنی موجودات کائنات2 ۔

ال استعمال ا ہپ ان1۔ )الفرقان : ل,ي.ك2ون. ل,ل/ع.ال.م,ين. ن.ذ,ير� ہ( ’’تاک و دنیا ج ہ ہاں عالمین کی معنوی وں،، ی ( ڈران وال ہوالوں کو )الل کی نافرمانی ک عواقب س ہ ے ے ے ے ہ

ےوسعت، حضور صلی الل علی وآل وسلم کی شان نذیریت ک حوال س متعین کی ے ے ہ ہ ہوسکتا ی وناصرف اس ذوی العقول مخلوق ک لی ر ک نذیر ہےجائ گی صاف ظا ہ ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ۔ ے

و اور ی مکلف مخلوق فقط عالم انس و جان ہجو بارگ ایزدی میں اپن اعمال پر جوابد ہ ہ ے ہوں گ تمام اقوام اں عالمین س مراد تمام انسان اور جنات یں اس لی ی ے۔ک افراد ہ ے ہ ے ۔ ہ ے

یں ۔عالم بھی اس معنی میں شامل ہ

ة� العالمین کا دوسرا استعمال م. ح/ ل/ن.اك. إ,ال5 ر. س. ر/ا أ. و.م.

انوں ک Oل-ل/ع.ال.م,ين. یں بھیجا مگر تمام ج م ن آپ کو ن ے’’)ا رسول محتشم( ہ ہ ے ہ ےاں اس کی معنوی107 : 21ےلئ رحمت بنا کر،، )االنبیاء، ہ( کی صورت میں کیا گیا ی ہے۔

وگا ی ہوسعت کا تعین حضور صلی الل علی وآل وسلم کی شان رحمت ک حوال س ۔ ہ ے ے ے ہ ہ ہہامر ثابت ک حضور صلی الل علی وآل وسلم ک فیضان رحمت س ن صرف عالم ے ے ہ ہ ہ ہ ہے

یں بلک عالم مالئک، عالم ارواح، عالم اجسام، عالم نباتات و وئ ہانس و جان متمتع ہ ے ہہجمادات، عالم حیوانات، ذوی العقول، غیرذوی العقول حتی ک دنیا و آخرت ک جمل ے ہ

ر کسی ن رحمت مصطفوی صلی الل علی وآل وسلم س اپن اپن حسب ےعوالم میں ے ے ہ ہ ہ ے ہدایت ا اور کر گا اس لی ک رحمت صرف بصورت ، کر ر ہحال فیض حاصل کیا ہ ے ۔ ے ہے ہ ہے

وتی جو حضور اکرم صلی الل علی وآل یں اور بھی کئی صورتوں میں صادر ہی ن ہ ہ ہے ہ ہ ہاں یں اس لی ی ہوسلم ک کماالت و معجزات س تواتر اور صحت ک ساتھ ثابت ے ۔ ہ ے ے ے

اں ذا ج ہالعالمین کا دائر کائنات ارض و سماء ک جمل موجودات کو محیط ل ہ ہے۔ ہ ے ہ

13

Page 14: لفظ رب کی علمی تحقیق

وگی ۔العالمین کی معنوی وسعت باری تعالی کی شان ربوبیت ک حوال س متعین ہ ے ے ےوگا؟ ہاس کا دائر جمل عوالم و موجودات کو کیوں محیط ن ہ ہ ہ

العالمین کی ناقابل تصور وسعت

لوخاص طور پر قابل توج ک جب انواع خلق ک لحاظ س ایک عالم پوری کائنات ےی پ ے ہ ہے ہ ہ ہب وگی حضرت و ہ توپھر عالمین کی وسعت کتن عالموں اور کائناتوں کو محیط ۔ ہ ے ہے

یں ۔رحم الل علی بیان کرت ہ ے ہ ہ ۃ

هللا ثمانية عشر ألف عالم، الدنيا منها عالمواحد.

زار ) ہا تعالی� ک تخلیق کرد اٹھار ہ ہ ے یں اور دنیا ان میں س ایک 18,000هللا ہے۔( عالم ے ہ

(13 : 1)الدرالمنثور، (14 : 1)تفسيرأبي السعود،

یں : ہحضرت کعب االحبار فرمات ے

یں کیا جاسکتا ۔الیحصی� عدد العالمین عوالم کی تعداد کا شمار ن ہ ۔

ہےقرآن مجید میں :

و.. ب-ك. إ,ال5 ه2 ن2ود. ر. ا ي.ع/ل.م2 ج2 و.م.یں جانتا ۔اور آپ ک پروردگار ک لشکروں کو بجز اس ک کوئی ن ہ ے ے ے

(31 : 74)المدثر،

یں جو ارض و سماء کی وسعتوں میں جدا اں لشکروں س مراد مختلف انواع خلق ہی ے ہیں جن کی صحیح تعداد اور حتمی تفصیالت خالق کائنات ک ےجدا عالمین میں موجود ۔ ہ

14

Page 15: لفظ رب کی علمی تحقیق

یں اسی طرح ارشاد فرمایا گیا : ۔سوا کسی اور کو معلوم ن ہ

ا ال. ت.ع/ل.م2ون. ل2ق2 م. ي.خ/ Oو.یں جانت یں تم )آج( ن ے۔اور و پیدا فرمائ گا جن ہ ہ ے ہ

(8 : 16)النحل،

میش جاری ر وتا ک اس کا سلسل ازل س جاری اور ہےاس آیت کریم س معلوم ہ ہ ہے ے ہ ہ ہے ہ ے ہیں یں ک کسی کو ان کا انداز بھی ن ۔گا بنابریں اس ک تخلیق کرد عوالم اس قدر ہ ہ ہ ہ ہ ے ۔

وتی : ہےاس امر کی تائید اس ارشاد س بھی ہ ے

اء2. ا ي.ش. ل/ق, م. ي.ز,يد2 ف,ي ال/خ.تا بڑھاتا جاتا ہے۔و اپنی تخلیق میں جو چا ہے ہ ہ

(1 : 35)فاطر،

یں ک ن معلوم دن بدن اور لمح ب لمح کتنی کائناتیں اور عوالم ہی سب مقامات بتات ہ ہ ہ ہ ہ ے ہیں بقول اقبال : ور ور پذیر ۔منص خلق پر ظ ہ ہے ہ ہ ہ

ہےی کائنات ابھی ناتمام شاید ہی دما دم صدائ کن فیکون ےک آر ہے ہ ہ

ہچنانچ جن علماء ن مختلف عالموں کی تعداد کا ذکر کیا و کسی ن کسی خاص ہ ہے ے ہت س کیا : ہےنسبت اور ج ے ہ

یں و اپنی اپنی بساط اور ذوق1 وت ر ل علم پر جوں جوں علوم وفنون منکشف ہ ا ہ ہے ے ہ ہ ۔یں کوئی عالم اجسام اور عالم م ک مطابق عالمین کی اقسام بیان کرت ر ۔و ف ہ ہے ے ے ہہارواح کی تقسیم اس طور پر بیان کرتا ک عالم اجسام میں پھر اجسام علوی اور ہ ہےیں اجسام علوی میں شمس و قمر دیگر سیارات، افالک ہاجسام سفلی ک عوالم ۔ ہ ے ہ

یں ی، لوح و قلم اور جنت وغیر ک عالم شامل ۔وکواکب، عرش و کرسی، سدر المنت ہ ے ہ ہہ ۃ

15

Page 16: لفظ رب کی علمی تحقیق

ل فلسف ک نزدیک یں ی سب ا وا اور کر نار ےاجسام سفلی میں کر ارض، کر ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ہ ہیں اور اجسام مرکب میں عالم نباتات، عالم معدنیات، عالم ہاجسام بسیط ک عالم ہ ے

یں اسی طرح عالم ارواح میں بھی علوی اور سفلی کی تقسیم ۔حیوانات وغیر شامل ہ ہیں ۔ جن میں مالئک اور جن و انس ک عوالم آجات ہ ے ے ہ ہے

یں عالم اکبر س مراد2 ل علم عالم اکبر اور عالم اصغر کی تقسیم کرت ے بعض ا ۔ ہ ے ہ ۔یں اور عالم اصغر ہساری خارجی کائنات جس کی وسعتیں زمین وآسمان کو محیط ہےہے۔خود وجود انسانی جو عالم اکبر کی جمل حقیقتوں کا جامع عالم اکبر جن حقائق ہ ہے

ہےکی تفصیل عالم اصغر ان سب کا اجمال بایں طور کائنات عالم مفصل اور ہے ہے: �ہےانسان عالم مجمل ارشاد باری تعالی

ن,ين. ض, آي.اتL ل-ل/م2وق, ر/. ك2م/ Oو.ف,ي األ/ س, و.ف,ي أ.نف2

ون. ر2 ال. ت2ب/ص, Oأ.ف.یں اور )ا ےاور )یوں تو( یقین رکھن والوں ک لئ زمین میں )ب شمار( نشانیاں  ہ ے ے ے ے

یں یں( پھر کیا تم غور ن ار نفسوں میں بھی )الل کی قدرت کی نشانیاں ہلوگو( خود تم ہ ہ ے ہے۔کرت

(21، 20 : 51)الذرايت،

اسی طرح :

. م/ ه, س, اق, و.ف,ي أ.نف2 ف. م/ آي.ات,ن.ا ف,ي اآل/ ن2ر,يه, س. ہم عنقریب ان کو دنیا میں اور خود ان کی ذات میں )اپنی قدرت و حکمت کی( نشانیاں

ے۔دکھائیں گ

(53 : 41)حم السجدة،

ی ہاس آیت میں واضح طور پر عالم انفس اور عالم آفاق کا ذکر دونوں میں فرق ی ہے۔یں اس یں و سب عالم انسانی میں متجمع ی عالم آفاق میں منتشر ہ ک جو آیات ال ہ ہ ہ ہ ہ ہے

16

Page 17: لفظ رب کی علمی تحقیق

ا گیا : ہےلی ک ہ ے

من عرف نفسه فقد عرف ربه.چان لیا چان لیا پس اس ن اپن رب کو پ ۔جس ن اپن نفس کو پ ہ ے ے ہ ے ے

،�(412 : 2)الحاوي للفتاوي(262 : 2)کشف الخفاء،

ہکیونک عالم انفس میں مخفی حقیقتیں سب رب کریم کی ذات و صفات کا پت دیتی ہ۔یں بقول اقبال : ہ

ی خدا را فاش بینی ہاگر خواخودی را فاش تر دیدن بیاموز

ے عالمین کی وسعت کا ایک ادنی� سا انداز و بھی جو آج سائنسی انکشافات ک3 ہے ہ ہ ۔ی کی ب اں ربوبیت ال ا اس کا تذکر رب العالمین ک الفاظ میں پن ور ےذریع حاصل ہ ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ہ ے

وگا \ ممد \ سمجھن میں یقینا ۔کراں وسعتوں کو کسی حد تک اجماال ہ ے

کائنات ارض و سماء کی سائنسی تحقیق << رست ہتفصیلی ف << 

ارض کا معنی

م ہنظام شمسی میں گردش پذیر جس سیار میں ےیں، ارض ائش رکھت ہر ے ہ )Earth، التا ی )زمین ہک ہے۔ ہہے۔لفظ عام طور پر آسمان ک مقابل بوال جاتا لغت ے ر نچلی چیز ارض س تعبیر کی جاتی ہے۔عرب میں ے ہیں ہامام راغب لکھت ے :

17

Page 18: لفظ رب کی علمی تحقیق

االرض يعبربها عن اسفل الشئ کما يعبر بالسمآء .عن اعالهےکبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچ کا یں جس طرح سماء کا لفظ اوپر ہحص مراد لیت ے ہ

ہے۔وال حص پر بوال جاتا ے ے

) 73المفردات : (

ی ر جگ ارض کا صغی واحد ہقرآن مجید ن ہ ہ ہ ےہاستعمال کیا جمع )ارضون یا ارضین( کا صیغ ہے۔م کئی زمینوں کا وجود یوں بھی یں کیا تا ہاستعمال ن ۔ ہ

�وتا ک ارشاد باری تعالی ہےثابت ہ ہے ہ :

ب/ع. ل.ق. س. الل5ه2 ال5ذ,ي خ.ض, ر/

. او.اتW و.م,ن. األ/ م. س.ن5 ث/ل.ه2 .م,ی کی طرح ی جس ن سات آسمان اور ان ہالل و ے ہے ہ ہ( پیدا کی ی قدرت و حکمت س ۔زمین بھی )اپنی ے ہ

) 12 : 65الطالق، (

ہاس آیت کریم س اس امر پر روشنی پڑتی ک ہے ے ہیں ۔زمینیں بھی آسمانوں کی طرح سات یا متعدد ہ

سات آسمانوں کا معنی

18

Page 19: لفظ رب کی علمی تحقیق

، جس ک معنی ےالسمآء کا لفظ سما، یسمو س ہے ےیں لغت عرب میں ہےبلندی ک ۔ ہ ے :

.سماء کل شی أعالهہے۔ر چیز ک اوپر جو کچھ و اس چیز کا سماء ہ ہے ے ہ

) 427المفردات : (

، و ذا کر ارض ک اوپر جس قدر کائنات موجود ہل ہے ے ہ ہ، بلک خود کر ارض ک اندر و ہعالم سماوات ے ہ ہ ہےیں اور ٹھنڈک ک اں بادل اڑت ےباالئی طبق فضا ج ہ ے ہ ۂباعث آبی قطرات کی صورت میں بارش بن کر �التا ارشاد باری تعالی یں، بھی ’’سماء،، ک ہےبرست ہ ہ ے: ہے

اء� اء, م. م. ل. م,ن. الس5 أ.نز. .و5۔اور آسمانوں کی طرف س پانی برسایا ے

) 22 : 2البقره، (

ۂبنا بریں زمین ک اوپر کا طبق کائنات عالم طبیعی ےالتا ہے۔کی آخری حد تک عالم سماء ک ہ

ےاسالم اور یونانی فلسف ک موقف میں فرق ے

ل علم ن مختلف زمانوں میں فلسفیان ہعام طور پرا ے ہ یت اور حقیقت ہتصورات کی بناء پر آسمانوں کی ما، اسی وج س کسی ےمتعین کرن کی کوشش کی ہ ہے ے ل آسمان میں مرکوز، سورج کو ےن چاند کو پ ہ ےےچوتھ آسمان میں اور دیگر سیار گان فلکی کو

19

Page 20: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےدوسر آسمانوں میں مرکوز قرار دیا کسی ن اس ۔ ے ےس مختلف ترتیب بیان کی عوام الناس ن بعض ۔ ےی ہعلماء کی ان تحریروں س ی اخذ کیا ک شاید ی ہ ہ ےی کچھ قرآن و حدیث س ےاسالم کا موقف اور ی ہ ہے\ غلط قرآن وحدیث کی کوئی ہے۔ثابت ی تاثر کلیتا ہ ہے۔یں کرتی ی ہایک نص بھی اس تصور کی تائید ن ۔ ہیت کا تھا، جو یونانی ہموقف دراصل قدیم علماء ےفلسف پر مبنی تھا دینی کتابوں میں اس ک بیان ۔ ےےوجان کی وج س اس غلط طور پر دینی تعلیمات ے ہ ے ہی وج تھی ک جب ہکی طرف منسوب کردیا گیا ی ہ ہ ۔تاب کاواقع پیش آیا تو بعض لوگوں ن کم ےتسخیر ما ہ ہ می کی بناء پر اس دینی تصورات ک منافی ےف ے ہےسمجھا حاالنک اس واقع کا امکان دینی تصورات ہ ۔۔اوراسالم ک بیان کرد حقائق ک عین مطابق تھا ے ہ ے\ و نقال کسی قسم کی مخالفت ن تھی ہاس میں عقالےکیونک سورج، چاند اور دیگر سیار کر ارض ک ہ ے ہےاوپر کروڑوں، اربوں میلوں پر محیط باالئی طبق یں ی تمام سماوی طبقات اپن ےمیں گردش کرت ہ ۔ ہ ےےاپن ’’افالک ،، )Orbits( یں جو ۔میں محو گردش ہیں ابن ابی حاتم ۔زمین اور آسمان ک درمیان واقع ہ ے

ہےاور ابوالشیخ ن حسان بن عطی س روایت کیا ے ہ ے :

الشمس و القمر و النجوم مسخرة فی فلک بين .السماء و االرضشمس و قمر اور تمام سیارگان، آسمان اور زمین ےک درمیان اپن فلک یعنی مدار ے )Orbit( میں گردش یں ۔کرر ہ ہے

20

Page 21: لفظ رب کی علمی تحقیق

) 318 : 4الدرالمنثور، (

وا ہےی ارشاد اس قرآنی آیت کی تعبیر میں وارد ہ ہ :

و/ن. ب.ح2 ل.کW ي.س/ oک2ل\ ف,ي/ ف.( اپن اپن مدار ک اندر تیزی ےتمام )آسمانی کر ے ے ےیں ۔س تیرت چل جات ہ ے ے ے ے

) 33 : 21االنبياء، (

ہامام ابن جریر رحم الل علی اورامام ابن ابی حاتم ہ ۃےرحم الل علی ن حضرت ابن زید رضی الل عن س ہ ہ ے ہ ہ ۃ

ہےروایت کیا :

الفلک الذی بين السماء و األرض من مجاری النجوم .و الشمس و القمرےفلک،، س مراد آسمان اور زمین ک درمیان واقع ’’ ے، سورج اور چاند یں، جن میں تمام ستار ےمدار ہیں ۔)سمیت تمام اجرام فلکی( گردش کرت ہ ے

) 318 : 4تفسير الدرالمنثور، (

وتی ہےاس امر کی وضاحت اس قول س بھی ہ ے :

21

Page 22: لفظ رب کی علمی تحقیق

الفلک موج مکفوف تجري فيه الشمس و القمر و .النجومہےفلک،، آسمانوں ک نیچ خال کا نام جس میں ’’ ے ےیں ۔سورج، چانداور ستار گردش کرت ہ ے ے

) 167 : 22تفسير کبير، (

ےامام رازی رحم الل علی رحم الل علی ن مزید بیان ہ ہ ۃ ہ ہ ۃےکیا ک فلک ستاروں ک مدار یعنی ان کی گردش ہ ہےیں ت ہک راستوں کوک ے ہ ے :

وهو فی کالم العرب کل شئي مستدير وجمعه .أفالکیں اس ت ر گول ش کو فلک ک ہلغت عرب میں ے ہ ے ہ

ہے۔کی جمع افالک

) 167 : 22تفسيرکبير، (

اں تک ہامام ابوالبرکات نسفی رحم الل علی ن ی ے ہ ہ ۃہےصراحت بیان فرمائی :

و الجمهور علی أن الفلک موج مکفوفL تحت السماء

22

Page 23: لفظ رب کی علمی تحقیق

تجري فيه الشمس و القمر و النجوم. . . يسيرون اي يدورونی ک فلک آسمانوں ک ب ی ور علماء کا مذ ےجم ہ ہے ہ ہ ہہےنچی خال کا نام جس میں سورج، چاند اور دیگر ےیں \ گردش کرت ۔سیار مستدیرا ہ ے ے

) 78 : 3تفسير المدارک، (

ےاس لحاظ س جتن سیار بھی خال میں گردش ے ےالتا ر ایک کا مدار اس کا فلک ک یں، ہے۔کرت ہ ہ ہ ے

یت ہابتداء علم )ASTROMONY( رین کا خیال ہک ما ے ر 7ہتھا ک سیاروں کی کل تعداد ہ اور ان میں ہے

ی اس کا فلک ہے۔سیار جس مدار میں موجود و ہ ہے ہ ، ہےبنا بریں عالم باال کل سات افالک میں منقسم ، دوسر میں عطارد، تیسر میں ل میں چاند ےپ ے ہے ے ہ، چوتھ میں شمس، پانچویں میں مریخ، چھٹ ر ےز ے ہ ہہمیں مشتری اور ساتویں میں زحل، جیسا ک امام یت کا ی ہرازی رحم الل علی ن دور قدیم ک علماء ہ ے ے ہ ہ ۃ

(77 : 26ہے۔قول نقل کیا )تفسیرکبیر،

ل علم کی فکری لغزش ہبعض مسلمان ا

ی نقط نظر بعض علماء ہمار خیال میں جب ی ہ ے ہہاسالم ن اپنی کتابوں میں درج کیا تواسی س ی ے ےر آسمان وگیا ک سات آسمانوں میں س ہتصور پیدا ے ہ ہ ےمیں ایک سیار اورو آسمان اسی سیار ک نام ے ہ ہے ہہس موسوم ی ایسا مغالط تھا جو سات افالک ہ ہے۔ ے

23

Page 24: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےک تصور اور سات آسمانوں ک تصور ک درمیان ے ےوا پھر بقول )CONFUSION( التباس ۔ک باعث پیدا ہ ے ری جب فلسف یونانی پرفارابی ہشیخ طنطاوی جو ہاور ابن سینا کی تصانیف عربی زبان میں منظر عام

ہ افالک کا تصور قبولیت پاگیا چنانچ اس9پر آئیں تو ۔ ہکی توجی بعض علماء اور فالسف ن یوں کی ک ان ے ہ ہہہے۔س مراد سات آسمان، کرسی اور عرش ےہکرسی، فلک الثوابت اور عرش، فلک محیط ی ۔ ہےےتعبیرات اس وج س اسالمی لٹریچر میں شامل ہہوگئیں ک مختلف ادوار میں جب کوئی نئی فلسفیان ہ ہل علم ہیا سائنسی تحقیق منظر عام پر آئی بعض اےن اس قرآنی آیات پر یا قرآنی آیات کو اس پر ےہمنطبق کرن کی کوشش کی حاالنک و تحقیق فی ہ ۔ ےا حتمی اور قطعی ن تھی عقالء، فالسف اور ہنفس ۔ ہ ہدات کی بنا پر اقدام ہسائنسدان تجربات اور مشاےک انداز میں اپنی نئی )TRIAL & ERROR( وخطاءے۔س نئی تحقیقات پیش کر ر تھ ان تحقیقات کو ہے ےےاسالمی تصورات بنان کی کوشش ن ایس کئی ے ےےموضوعات میں علمی مغالط پیدا کر دیئ جو اب ےیں وت چل آر اں منتقل ل علم ک ۔تک بعض ا ہ ہے ے ے ہ ہ ے ہےحقیقت ی ک ان ب بنیاد اور غلط تصورات کی ہ ہے ہیں ملتی جوں جوں ۔کوئی سند قرآن و حدیث میں ن ہدات کی ہانسانی عقل اپن سائنسی تجربات و مشا ےزاروں نئ ی عالم باال ک ےبناء پر ترقی کرر ہ ے ہے۔ ہیں ۔طبقات منص علم پر آر ہ ہے ہ

نظام شمسی اور عالم افالک

ل جن سیاروں کی کل تعداد ےپ بیان کی گئی تھی 9ہہموجود سائنس ن ی حقیقت منکشف کردی ک ی ہ ہے ہ ے ہ

24

Page 25: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےسیار9 )Planets( تو صرف نظام شمسی )SOLAR SYSTEM( یں جن ک نام ی ہمیں موجود ے ہ: ہیں

)Mercury( ۔ عطارد1

2 ر ہ ز ہ )Vencus( ۔

)Earth( ۔ زمین3

)Mars( ۔ مریخ4

)Jupiter( ۔ مشتری5

)Saturn( ۔ زحل6

)Uranus( ۔ یورینس7

)Neptune( ۔ نیپچون8

)Pluto( ۔ پلوٹو9

ےماری زمین ک گرد واقع چاند کی طرح ان 9ہیں ان ک 61ےسیاروں ک گرد کل ے چاند موجود ہ

\ ے س زائد45,000ہعالو تقریبا Astroids بھی اسیں مزید برآں کئی ایس ےنظام شمسی میں موجود ۔ ہ

یں جو اسی نظام میں ہمزید سیار تصور کی جات ے ے ے وئ ی سب و سیار یں ر ن ےیں لیکن ابھی تک ظا ہ ہ ے۔ ہ ہ ہ ہےیں جو سورج ک گرد اپن اپن مدار میں محو ے ے ہیں پھرخود مذکور باال بڑ سیاروں ےحرکت ہ ہ )PLANETS( ےک گرد گردش کرن وال کئی سیار ے ے ےیں ہیں جن مارا چاند Satellites ہ ا جاتا ہک ہے۔ ہ )Moon( ےان میں س سب س بڑا اور زمین ک گرد محو ہے ے ے

25

Page 26: لفظ رب کی علمی تحقیق

، جس کا ذکر قرآن مجید ان میں الفاظ ہےگردش ہےمیں کرتا :

ا ن5 ن2ور� يه, ر. ف, م. ع.ل. ال/ق. .و.ج.( چاند کو چمکن واال بنایا ار لئ ۔اور ان میں )تم ے ے ے ہ

) 16 : 71نوح، (

یں یں جن ہکچھ اجرام فلکی ہ COMETS ا جاتا ی ہک ہے ہ\ قرآن حکیم کی اصطالح الجوار الکنس س ےنام غالبای ک ضمن ، جس کا ذکر سیاروں ےاخذ کیا گیا ہ ہے

ہےمیں یوں آیا :

ن5س, م2 ب,ال/خ2 ال. أ2ق/س, و.ار, Oف. ال/ج.

Oال/ك2ن5س,( پلٹ وں چلت چلت )پیچھ ےپھر میں قسم کھاتا ے ے ہوں( سیدھ ےجان وال تاروں کی )اور قسم کھاتا ہ ے ےن وال تاروں کی ۔چلن وال )اور( رک ر ے ے ہ ے ے ے

) 16، 15 : 81التکوير، (

Comets یں اور ہبھی سورج ک گرد گھومت ے ےیں ان ۔مختلف مدتوں میں اپنا مدار مکمل کرت ہ ےےمیں س ایک HALLEY'S COMET ےس نام س ےےمعروف جو سورج ک گرد اپنا مدار مکمل کرن ے ہے۔

\ ، گویا 77میں اوسطا برس میں ایک77ہےبرس لگاتا تا آخری بار ، بقی عرص چھپا ر ہے۔بار نظر آتا ہ ہ ہ ہے HALLAY'S COMETS 80, 156 ہمیل فی گھنٹ کی

ےء کو سورج ک قریب 1986 فروری 9ےرفتار س

26

Page 27: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےس گزرا European Space Agency ۔)ESA( ےک از ہخالئی ج Giotto ائی قریب جاکر ہن اس ک انت ے ےل زمین کیلئ زمینی ےاس کی تصاویر اتاریں اور ا ہہسٹیشن کو ارسال کیں ی ۔ COMET ہاب دوبار ان

ےشاء ا سورج ک قریب ےء کو گزر2061 اپریل 29هللا وم بھی پایا جاتا ہےگا الکنس میں چھپن کا مف ہ ے ۔یں ہصاحب المحیط رحم الل علی لکھت ے ہ ہ ۃ :

الکنس هی الخنس النها .تکنس فی المغيب’’ ہالکنس،، کا معنی چھپنا اور گم جانا وج تسمی ی ہ ہ ہے۔ ہ ک و ہ ہکسی نادید مقام کی وسعتوں )Comet( ہے

ہے۔میں کھو جاتا

) 256 : 2القاموس المحيط، (

ےمزید برآں کچھ چھوٹ چھوٹ اجرام فلکی اور بھی ےیں و بھی سورج ک METEORS ہیں جو الت ےک ہ ۔ ہ ے ہیں کبھی کبھی ی زمین کی ت ہگرد چکر لگات ر ۔ ہ ے ہ ےیں مگر حرارت کی وت ہباالئی فضا میں داخل ے ہیں ان ک وجات ےشدت ک باعث جل کر راکھ ۔ ہ ے ہ ےوئ ذرات شعلوں اور ےٹوٹن س جو منتشر چمکت ہ ے ے ےیں یں ان ہچنگاریوں کی صورت میں گرت ہ ے SHOOTING STARS ی کا ذکر قرآن یں ان ت ہک ۔ ہ ے ہ

ہےمجید میں یوں آیا :

27

Page 28: لفظ رب کی علمی تحقیق

اء. الدSن/ي.ا م. ي5ن5ا الس5 د/ ز. ل.ق. و.ا وم� ج2 ا ر2 ع.ل/ن.اه. اب,يح. و.ج. ب,م.ص.

ي.اط,ين, .ل-لش5م ن آسمانD دنیا کو چراغوں س مزین ےاور ب شک ے ہ ے ہکیا اور ان کو شیاطین ک مارن کا ذریع بھی بنایا ے ے ہے ہے۔

) 5 : 67الملک، (

\ دس کروڑ ہانداز ی ک تقریبا ہے ہ ہ METEORS ہروزانیں وت ۔زمین کی باالئی فضا میں داخل ہ ے ہ

کشاں کی وسعت ہک

ےکروڑوں کی تعداد میں پائ جان وال ی سب چھوٹ ہ ے ے ے یں اور ہبڑ اجرام صرف نظام شمسی کا حص ہ ےےسورج عالم افالک ک کروڑوں ستاروں میں س ےہایک اوسط درج کا ستار ے )STAR( ہے۔ جس کا Diameter )ہے۔کلومیٹر سورج 1,400,000 )قطر

ےماری زمین س ے کلومیٹر ک فاصل149,600,000ہ ے زار تین سو میل ہپر روشنی ایک الکھ چھیاسی ہے۔ےفی سیکنڈ ک حساب س سفر کرتی اس ک ہے۔ ے ےےباوجود روشنی کی ایک کرن جو سورج س نکلتی نچن میں آٹھ منٹ لگا دیتی جیسا ہے۔، زمین تک پ ے ہ ہےل عرض کیا ک جس طرح زمین، نظام م ن پ ہک ے ہ ے ہ ہہے۔شمسی ک ب شمار سیاروں میں س ایک اسی ے ے ے

ستاروں پر مشتمل15,000,000,000طرح سورج کشاں ہک )Milky Way( ہمیں س ایک جب ک اس ہے۔ ےکشاں کی وسعت اور مسافت کاانداز اس امر ہک ہ

28

Page 29: لفظ رب کی علمی تحقیق

م کشاں میں سورج ک بعد ہس لگایئ ک اسی ک ے ہ ہ ے ےےس قریب ترین ستار ے Proxima Centauri کی

ےروشنی اسی رفتار س چل کر چار سال س زائد ےنچتی جو روشنی صرف ایک م تک پ ہے۔عرص میں ہ ہ ہزار تین سو میل ط ےسیکنڈ میں ایک الکھ چھیاسی ہ، و ایک سال میں کتن ارب میل کی ےکرتی ہ ہےوگی! اور پھر چار سال ک ےمسافت ط کرتی ہ ےوگا! ون والی مسافت کا عالم کیا ہعرص میں ط ے ہ ے ے کشاں کا ایک ستار ماری ک ہاسی طرح ہ ہ ALTAIR

نچتی 1600جس کی روشنی زمین تک ہ سال میں پےنامی ستار کی روشنی زمین تک ،،DENEB’’ ہے۔

اں تک ک کچھ ستار 1500 نچتی ی ےسال میں پ ہ ہ ہے۔ ہزار سال یں جن کی روشنی زمین تک کئی ہایس ہ ےنچتی بلک اس وقت تک کی تحقیقات ک ےبعد پ ہ ہے۔ ہےمطابق اس کائنات میں ایس ستار بھی موجود ےنچن کا کل ےیں جن کی روشنی ک زمین تک پ ہ ے ہکشاں ماری ک ہعرص پچاس ارب سال بنتا صرف ہ ہے۔ ہ ےکی لمبائی اس قدر ک اس ک ایک کون س ے ے ہ ہےےدوسر کون تک روشنی ایک الکھ سال ک عرص ے ے ےنچتی اوراسکی موٹائی ک رخ کا فاصل دس ہمیں پ ے ہے ہ ہزار سال ک عرص میں ط کرتی ی وسعت تو ہے۔ ے ے ے ہکشاں ہصرف اس ک Milky Way ہےکی جس میںہماری زمین واقع حقیقت ی ک اس جیسی کئی ہے ہ ہے۔ ہکشائیں ہکروڑ ک )GALAXIES( عالم افالک میںیں امریک کی ہموجود ۔ ہ National Optical Astronomy Observations ےکی تحقیق ک

\ کشائیں400مطابق تقریبا ہ ک )Galaxies( توآپسکشاؤں ک یں باقی ک ی منسلک نظر آتی ےمیں ہ ۔ ہ ہہسلسلوں کا کیا حال اور ی سارا عالم افالک جس ہے

29

Page 30: لفظ رب کی علمی تحقیق

ہکی کل وسعت اور مسافت کاانداز انسان اپنی ل آسمان یں کرسکتا، پ ےتصوراتی قوت س بھی ن ہ ہ ےذا ی سب ہیعنی سماء الدنیا س نیچ واقع ل ہ ہے۔ ے ے، خدا ل آسمان ک نیچ وسعتوں کا عالم ہےصرف پ ے ے ے ہ ہے۔جان اس س اوپر کی وسعتوں کا کیا حال اسی ے ے، چوتھ اور باآلخر ساتویں ، تیسر ےطرح دوسر ے ےےآسمان تک کی کائنات کس قدر وسیع اس ک ہے۔بعد عرش اور مافوق العرش کی وسعتوں کا عالم وگا ہکیا !

ہی ساری تفصیل اس لئ عرض کی گئی تاک اس کی ے ہ ہروشنی میں اتنی بات سمجھی جاسک ک مختلف ےائ نجوم کی کشاؤں اور نظام ےسیاروں، ستاروں، ک ہ ہ ون والی نئی س نئی تقسیمات ےآئ دن دریافت ے ہ ےاور تحقیقات کو سات آسمانوں کی حقیقت قرار یں دیا جاسکتا سائنس ابھی تک آسمان دنیا کی ۔ن ہکشاؤں اور ستاروں کی تالش میں سرگرداں و ہک ہے۔ ہ ہتو صرف اس معلوم عالم افالک کی جمل حقیقتوں یں کرسکی جب ک سبع سماوات کی ہکا احاط بھی ن ہ ہ یں بلند ممکن آئند زمانوں ہحقیقت اس س ک ہے ہے۔ ہ ےےکی سائنسی تحقیق اس عالم باال ک وجود کا کوئی یت اور اس کی ہنشان پا سک اس کی حقیقت و ما ے۔ ہےتقسیم کا جو ک سات طبقات پر مشتمل کوئی ہہمزید سراغ پا سک کیونک انسان کا آسمانوں تک ے۔نچنا اور ان کی حقیقت کی خبر پانا شریعت کی رو ہپ ی اس میں کوئی امر مانع ہس ن تو ناممکن اورن ہ ہے ہ ے اں تک ک اصول فق کی بعض کتابوں میں ی ہ ی ہ ہ ہ ہے۔ےتصریح ملتی ک اگر کوئی شخص آسمان پر جان ہ ہےوجائ گی ےکی قسم کھال تو اس کی قسم منعقد ہ ےےکیونک آسمان پر جانا ممکنات میں س اس س ہے۔ ے ہنمائی ملتی ک اسالمی ہاس بات کی طرف بھی ر ہے ہ

30

Page 31: لفظ رب کی علمی تحقیق

زاروں سال پران ےتحقیقات پر مشتمل سینکڑوں ہلٹریچر میں بھی آسمان کی وسعتوں میں سفر کو ۔ممکن سمجھا جاتا تھا

ےمذکور باال ساری تفصیل فقط عالم طبیعی س ہہمتعلق جبک مابعد الطبیعی عالم کا تو سائنس ہےیں کرسکتی قرآن مجید میں عالم ۔ادراک بھی ن ہ

ہےطبیعی کی تقسیم ان تین حصوں میں کی گئی :

)HEAVENS( ۔ آسمانی کائنات1)EARTH( ۔ زمینی کائنات2)SPACE( ۔ فضائی کائنات3

ہےارشاد ربانی :

او.ات, و. م. ل.ق. الس5 أل5ذ,ي/ خ.ا ف,ي/ ا ب.ي/ن.هم. ض. و. م. .ر/ اال/ت.وی* ع.ل*ی ت5ة, أي5امW ث2م5 اس/ س,

ش, .ال/ع.ر/) ی ہےو ہ ےجس ن آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ) ) ےان دونوں میں چھ دن میں پیدا کیا پھر )اپن ۔ ہےوا ۔عرش )قدرت و حکمت( پر قائم ہ

) 59 : 25الفرقان، (

ےاس وقت سائنس اپنی تحقیق ک فضائی دور )Age of space( م اس کی تمام وچکی تا ہمیں داخل ہے ہیں لگا ہتر وسعتوں کا مکمل انداز تاحال سائنس ن ہ�ھ×م�ا آسمان اور  ن �ي ےسکی قرآن مجید ک الفاظ و�م�ا ب ۔

31

Page 32: لفظ رب کی علمی تحقیق

اور Space زمین کی درمیانی کائنات یعنیIntermediary creation ی کر ہکی واضح نشاندیں انسانی علم تو ابھی تک فقط عالم طبیعی ۔ر ہ ہے

ےک تیسر حص ے ے Space ےکی وسعتوں ک انداز ےیں زیاد ، جبک آسمانی کائنات اس س ک ہمیں گم ہ ے ہ ہےےوسیع و عریض پھر اس ک اختتام پر ہے۔مابعدالطبیعی عالم یعنی کائنات عرش اور مافوق اں باری تعالی کا مقام وتا ج ہالعرش کا آغاز ہے۔ ہہے۔استوار اور ی سب کچھ العالمین کا مصداق ہ ہےےاس عالم طبیعی کی تخلیق ک چھ دن میں کی ےیں رگز چھ دن ن وم معروف معنوں میں ہجان کا مف ہ ہ ے ہکیونک اس وقت تو سورج اور رات دن کی تخلیق یں آئی تھی اور معروف دنوں کی ہبھی عمل میں نی شروع ہتقسیم کا سلسل سورج کی تخلیق ک بعد ے ہ

ذا ہوا ل ۔ ے دنوں س مراد تخلیق ک 6ہ یں جن6ے ہ ادوار ےمیں کائناتی تخلیق کا نظام ارتقائی مرحل ط ے

نچا اں تک پ ہےکرک ی ہ ہ ے

انسانی زندگی جس قدر اعتقادی و نظریاتی وسکتی رب العالمین میں ان ہےفسادات کاشکار ہہے۔سب کا عالج مضمر انسانی زندگی میں فساد کی یں اگران کا بنظر غائر ہجتنی صورتیں بھی نظرآتی ہجائز لیا جائ توو بالواسط یا بالواسط مندرج ذیل ہ ہ ہ ے ہہاسباب میں س کسی ن کسی ایک پر ضرور مبنی ےیں ہوتی : ہ

۔ وجود باری تعالی کا انکار1

ےانسانی زندگی میں فساد ک اسباب میں س سب ےم صورت ی ک بند حق بندگی بجا الن کی ےس ا ہ ہ ہے ہ ہ ےےبجائ سر س اس کائنات اور اس ک نظام کو ے ے ے

32

Page 33: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےبغیر کسی خالق و مالک ک مانن لگ جائ اوراس ے ے ےر قرار دیتا ء زندگی ک اتفاقی آغاز کا مظ ہنقط ے ہ

ے۔پھر

ے خود کو خالق کائنات س ب نیاز و مستغنی سمجھنا2 ے ۔

هللادوسری صورت ی ک ا تعالی کو محض خالق ہ ہے ہےتسلیم کرن ک بعد اس کائناتی زندگی ک بقاء و ے ےےفروغ ک نظام میں اس ک عمل دخل اور تصرف ےہکی بناء پر انکارکیا جائ ک اب ی عالم فقط اسباب ہ ےےک نظام ک تحت )Causes & effects( و علل ےا ہآزادان طور پر قائم اوراسی صورت میں چل ر ہے ہہے۔ اس میں کسی مستقل بالذات، واجب الوجود، ، ہقادر مطلق اور موثر حقیقی طاقت کا کوئی اراد! ا یں گویا معاذ ا هللاتدبیر اور تصرف کار فرما ن هللا ہے۔ ہمار معامالت س میں تخلیق کرن ک بعد ےتعالی ے ہ ے ے ہرگز میں اس کی وگیا اور ہب دخل اور التعلق ہ ہے ہ ےیں چنانچ اس تصور س انسان خود کو ا هللاحاجت ن ے ہ ۔ ہ

ی س آزاد سمجھن لگتا ہے۔تعال�ی ک سامن جوابد ے ے ہ ے ے

۔ باری تعالی کی ذات و صفات یا افعال میں شرک3

هللا تعالی کی شان خالقیت و ملوکیت پر اعتقاد ہرکھن ک ساتھ ساتھ ی خیال رکھاجائ ک اس کی ے ہ ے ےذات، صفات یا افعال میں کچھ اور افراد یا اشیاء یں اس بنا پر و بھی مستحق عبادت وبندگی ہشریک ۔ ہ ی ہیں اور ان کا حکم و تصرف بھی خالق و مالک ہ

ہے۔کی طرح کائنات میں موجود اور موثر

ر قرار دینا4 ہ ا تعالی کو محض کسی ایک آدھ صفت کامظ هللا ۔

33

Page 34: لفظ رب کی علمی تحقیق

ر و غضب اور ہی خیال رکھنا ک باری تعالی فقط ق ہ ہےعذاب وعقاب کی صفات س مختص اس س ہے۔ ےن اور اعتقاد مایوسی و محرومی کا آئین ہانسانی ذ ہوجاتا یا ی خیال رکھنا ک و فقط بخشش و ہدار ہ ہ ہے۔ ہےمغفرت اور رحمت ومحبت کی صفات س مختص ے اس س انسانی زندگی، احکام و اوامر کی ہے۔وجاتی الغرض ہے۔گرفت س آزادی کی طرف مائل ہ ے تی تصورات کو ا هللاسی قسم ک محدود اور یک ج ہ ےتعالی کی طرف منسوب کرنا بھی انسانی زندگی

وتا ہے۔میں کئی فسادات کا موجب ہ

۔ وجود و ضرورتD رسالت کا انکار5

ےا رب العزت ک وجود اور وحدانیت کا اقرار کرن ے هللاےک باوجود نبوت و رسالت کی ضرورت اور کائنات ےمیں اس ک وجود کا انکار کیا جائ اور زندگی ک ے ےدایت ون والی ہلی نبوت و رسالت ک ذریع حاصل ے ہ ہ ے ے

ے۔ربانی کو ناگزیر اور نتیج خیز تصور ن کیا جائ ہ ہ

۔ بعض انبیاء و رسل کا انکار6

نظام رسالت کو اصولی طور پر مان کر بعض انبیاء �ود و نصاری ہو رسل کوبوجو تسلیم ن کرنا جیساک ی ہ ہ ہہن حضور نبی کریم صلی الل علی وآل وسلم کی ہ ہ ے۔رسالت کا انکار کردیا

۔ آخرت کا انکار7

ے۔انعقاد قیامت اور نظام جزا و سزا کا انکار کیا جائ ےجس میں برزخی اور اخروی زندگی ک ساتھ ساتھ ہحیات بعدالموت کا انکار بھی شامل اس کی جگ ہے۔ی سب کچھ ی زندگی ہےی اعتقاد رکھا جائ ک ی ہ ہ ہ ے ہ

34

Page 35: لفظ رب کی علمی تحقیق

اں ک یں جس میں ی ےاور اس ک بعد کوئی زندگی ن ہ ہ ےوسک ے۔معامالت کا حساب و کتاب ہ

ی کو تحدید8 ہ ربوبیت و رحمت ال ہ ۔

ےاس س مراد نسلی، لسانی، عالقائی اور طبقاتی ےفوقیت وبرتری اور تفاضل و تفاخر ک و سار ہ ےیں جو انسانی مساوات اور شرف و تکریم ہتصورات ےآدمیت ک فطری اور آفاقی اصولوں کی نفی کرت ےهللایں ی فساد فکر اس اعتقاد س جنم لیتا ک ا ہ ہے ے ہ ۔ ہمار ےتعال�ی کی ربوبیت اور رحمت و عنایت فقط ہےساتھ خاص اور دوسر اس فیض س محروم ے ہے۔یں ہ

یں جو ی بنیادی فسادات ہکم و بیش فکر ونظر ک ی ہ ے انسانی زندگی میں کبھی فرعونیت، کبھی قارونیت، یں کبھی ذلت و ۔اور کبھی یزیدیت کا روپ دھارت ہ ےہپستی اور غالمی و رسوائی کی تبا کن شکلوں میں یں اور کبھی زندگی کو اعتدال و توازن وت ہنمودار ے ہٹاکر غیر حقیقت پسندان ڈگر را س ہکی حسین شا ہ ے ہ ہی یں اس ک لی مذکور باال اسباب ہپر ڈال دیت ہ ے ے ۔ ہ ےیں ۔جمل فسادات حیات کا سرچشم ہ ہ ہ

ہرب العالمین جمل فسادات کا عالج ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ہان الفاظ ن ن صرف مذکور باال تمام اعتقادی ہ ےہفسادات کی بیخ کنی کی بلک دیگر انسانی ہےہمغالطوں کی بھی اصالح کردی ی دو الفاظ پر ہے۔ےمشتمل قرآنی اعالن، انسانی فکر و اعتقاد ک عالج ہاور اصالح ک لی مندرج ذیل اشارات و تعلیمات پر ے ے

ا ہےمبنی پورا ضابط عطا کر ر ہ ہ :

35

Page 36: لفظ رب کی علمی تحقیق

ے رب العالمین س اس کائنات ک خالق و مالک 1 ے ۔ا کائنات موجود ہےک وجود کا واضح ثبوت مل ر ہے۔ ہ ےی کیونک موجود بغیر ونا چا ہتو اسکا موجد بھی ے ہ ہوسکتا پرورش اور تربیت بغیر مربی یں ۔موجد ک ن ہ ہ ے یں چل یں اور نظام بغیر منتظم ک ن ہک ممکن ن ے ہ ےر وجود بلک ہسکتا ی کیونکر ممکن ک کائنات ک ہ ے ہ ہے ہ ۔ہخود تمام کائناتوں کی جمل ضرورتوں کی کفالت و زندگی مسلسل و مگر کفیل کوئی ن ی ۔ور ہ ہ ہ ہ ہو و مگر زندگی دین واال کوئی ن ی ور میں آر ۔ظ ہ ہ ے ہ ہ ہر ائ کائنات اور التعداد مظا ہاس قدر وسیع سلسل ے ہ ہےحیات کاوجود میں آنا، بقاء و فروغ ک مراحل ط ےےکرنا اورایک حسین نظم ونسق ک سلسل کا قائم ےا ک کوئی نا زبان حال س پکار کر ک ر ۔ر ۔ ۔ ۔ ۔ ہ۔ ہے ہ ہہ ے ہ

ہے۔ اسی کا صفاتی نام رب العالمین ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے۔

ا ک رب ایک 2 ہے رب العالمین س پت چل ر ہ ہے ہ ہ ے ۔ہکیونک رب ک عالو جو کچھ بھی و العالمین میں ہے ہ ے ہ، جو لفظ کا مضاف الی اور ذات رب ہشامل ہےہےکامربوب جب ایک رب اور باقی عالم تو ہے۔ہاشتراک کا امکان کیونکر ممکن مضاف الی کو ہے۔ےمضاف کیس سمجھا جائ مربوب کو مربی کیس ے ےا جائ زیر پرورش کو پرورش کرن واال کیس ےک ے ے۔ ہے۔بنایا جائ مخلق و خالق، محتاج کو مستغنی، ممکن ےکو واجب اور زیر کفالت کو کفیل کیس سمجھ لیا ی عقل ک ےجائ امر واقع ک شرک کا گمان ہ ہ ہے ہ ے۔

ہے۔نقصان یا فقدان پر داللت کرتا

نگی م آ ہالعالمین ک سار نظام جس نسق، ہ ے ےیں، ان میں کوئی خلل ہاورحسن ترتیب س چل ر ہے ےہ ن ٹکراؤ، تضاد ن تصادم، ی اس حقیقت کی ہ ہے ہ ہےیں ک ان ک پیچھ ایک موثر حقیقی ی کرر ےنشاند ے ہ ہ ہے ہ

36

Page 37: لفظ رب کی علمی تحقیق

، بغیر کسی مخالفت و اتھ جو بالشرکت غیر ےکا ہے ہر فرما رجگ ظا ہمزاحمت ک اپن اراد و قدرت کو ہ ہ ہ ے ے

ہے۔ر

ا قرآن ہے۔نظم کائنات س بھی رنگ وحدت ٹپک ر ہ ےی اعالن ان الفاظ میں کرتا ہےی ہ :

ةL إ,ال5 الل5ه2 ا آل,ه. م. يه, ل.و/ ك.ان. ف,د.ت.ا س. .ل.ف.ےاگر ان دونوں )زمین و آسمان( میں الل ک سوا اور ہ

وجات وت تو ی دونوں تبا ے۔)بھی( معبود ہ ہ ہ ے ہ

) 22 : 21االنبياء، (

ا ک العالمین کا 3 و ر ہ رب العالمین س واضح ہے ہ ہ ے ۔یں ہکوئی وجود باری تعالی س ب نیاز و مستغنی ن ے ےےوسکتا کیونک ربوبیت جو درج بدرج پرورش کرن ہ ہ ہ ۔ ہنچان س عبارت، ایک ایسا نظام ہےاور کمال تک پ ے ے ہتا اس ک ا قائم ر م وقت از ابتداء تا انت ے جو ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہےہتسلسل اور دوام س وجود کا کوئی مرحل خالی ےوسکتا اس لی جو خود کو کسی بھی لحاظ یں ےن ۔ ہ ہیں کرتا اور خود کو اس ہس رب کا محتاج تصور ن ےےس ب نیاز قرار دیتا و خود کو العالمین س ہ ہے۔ ے ےیں، العالمین س ا اور ی ممکن ن ےخارج قرار د ر ہ ہ ہے ہ ےوسکتی کیونک اس ک یں ےکوئی ش بھی خارج ن ہ ہ ہ ےےسوا تو فقط رب کی ذات اس لی خود کو ہےن ےالعالمین س خارج تصور کرنا، اپن آپ کو رب ک ہ ے ےیں رکھتا ۔ک سوا کوئی معنی ن ہ ے

37

Page 38: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےاگر کاروبار حیات ک دوران انسان کا دھیان اسباب ی ک نظام ونا چا وتو معلوم ی ہو علل ک نظام پر ے ہ ہ ہ ہ ے ےاسباب وعلل بھی ایک عالم جو رب العالمین ک ہےمیش ی کرتا اس لی ک اسباب ہوجود کی نشاند ہ ہ ے ہے۔ ہیں اور نظام علل میں ی ممکن Pب کا پت دیت ہمسب ہ ے ہو و سب س لی علت ن یں ک کوئی سب س پ ےن ہ ۔ ہ ہ ہ ے ہ ہیں، لی علت جس س سب علل وجود میں آئی ہپ ے ہی اراد رب العالمین التی اولی� و ہےعلت اولی� ک ۂ ہ ہے۔ ہی ، و وتا ر ہجو امرکن فیکون کی صورت میں ظا ہے ہ ہۃعل العلل )Cause of the causes( ی غای ۃ اور و ہ ہےہ اس لئ ی سمجھنا )Ultimate cause( العلل ے ہے۔ �م ا تعالی هللاغلط ک نظام اسباب و علل ک باعث ہ ے ہ ہے، عالمین یں ب نیاز فقط رب وگئ ہےس ب نیاز ے ۔ ہ ے ہ ے ےیں اور اسباب وعلل کا نظام بھی ہسار محتاج ے

ہے۔اسی کا تخلیق کرد اور اسی س قائم ے ہ

ے رب العالمین محض ایک آدھ صفت س خاص 4 ۔م صفتی رب اس کی ربوبیت وسکتا بلک و یں ہے۔ن ہ ہ ہ ہ ہ ہ ر ضرورت کی ر ش کی، ، جو ہکل کائنات ک لی ے ہ ہے ے ے ہکفالت کی ذم دار چونک موجودات عالم کی ہے۔ ہیں اس لئ رب العالمین کی ےضرورتیں ب شمار ہ ےرزیر پرورش یں، جن س و ہصفات بھی ب شمار ہ ے ہ ےرضرورت کی تکمیل فرماتا بیمار کو ہے۔وجود کی ہل کو علم کی، بھوک کو ، جا ےصحت کی طلب ہ ہے، پیاس کو پانی کی، دھوپ کو ےکھان کی طلب ہے ے، اندھیر کو اجال کی، اطاعت ےسائ کی طلب ے ہے ے، سرکش و باغی کو عتاب ہےگزار کو ثواب کی طلب ، اور گار کو مغفرت کی طلب ہےو عذاب کی، گن ہر ش کی طلب اور ےظالم کو سزا کی الغرض ہ ۔ہےضرورت اس ک حسب حال مختلف اور رب ے

38

Page 39: لفظ رب کی علمی تحقیق

رش کی طلب و وسکتا جو ی ےالعالمین و ہ ہے ہ ہویا منفی بصورت و یا سلبی، مثبت ہضرورت ایجابی ہ ی ذات حق کی شان و یا سزا، پوری کرسک ی ہجزا ے۔ ہ یں و صفات میں جامع، ہ جو کسی اور کو زیبا ن ۔ ہ ہے

ہے۔قدرت میں کامل اور فعل میں قادر و مختار

ہ رب العالمین اس امر کا واضح اعالن ک باری 5 ہے ۔ہتعالی� تمام مخلوقات کی جمل ضروریات کی کفالت م ترین مخلوق ہفرماتا مخلوقات عالم میں س ا ے ہے۔ےانسان اور انسان کی جمل ضروریات میں س ہ ہے۔ ، دایت اور زندگی کا الئح عمل م ترین ضرورت ہےا ہ ہ ہےجس کی تکمیل شریعت اور وحی ربانی ک بغیر ونا خود ذا باری تعالی� کا رب العالمین یں ل ہممکن ن ہ ۔ ہ نمائی ہاس امر کا متقاضی ک بنی نوع انسان کی ر ہ ہے م السالم کو مبعوث کیا ہک لی انبیاء و رسل علی ے ےہجاتا اور ان ک ذریع الل رب العزت کی وحی اور ے ے ہدایت پر مبنی شریعت اور نظام حیات عطا کیا جاتا،ےجس ک تحت افراد بنی آدم کی اخالقی و روحانی وتی سو اس ۔تربیت اور فکری و اعتقادی پرورش ہےضرورت کو اس ن نظام نبوت و رسالت ک ذریع ے ےےپورا فرما دیا اس لی ارشاد فرمایا گیا ہے۔ :

,ذ/ د/ر,ه, إ ق5 ق. / اللZه. ح. وا د.ر2 ا ق. و.م.ل. اللZه2 ع.ل.ى ا أ.نز. / م. ال2وا ق.ءW ق2ل/ م.ن/ ي/ رW م-ن ش. ب.ش.اء. ب,ه, ل. ال/ك,ت.اب. ال5ذ,ي ج. أ.نز.د�ى ل-لن5اس, ا و.ه2 ى ن2ور� م2وس.

39

Page 40: لفظ رب کی علمی تحقیق

ا اط,يس. ت2ب/د2ون.ه. ر. ع.ل2ون.ه2 ق. ت.ج/ا ت2م م5 ا و.ع2ل-م/ ون. ك.ث,ير� ف2 ت2خ/ و..نت2م/ و.ال. آب.اؤ2ك2م/ / أ وا .ل.م/ ت.ع/ل.م2( ا کی و قدر ن جانی ود ن وں ن )یعنی ی ہاور ان ہ هللا ے ہ ے ہوں ن ی ک )کر ی تھی، جب ان ہہجیسی قدر جاننا چا ہ ے ہ ے ہہرسالتD محمدی صلی الل علی وآل وسلم کا انکار کر( ہ ہ یں اتاری آپ ۔دیا ک ا ن کسی آدمی پر کوئی چیز ن ہ ے هللا ہ : و کتاب کس ن اتاری تھی جو موس�ی ےفرما دیجئ ہ ےے)علی السالم( ل کر آئ تھ جو لوگوں ک لئ ے ے ے ے ہدایت تھی؟ تم ن جس ک الگ الگ ےروشنی اور ے ہر )بھی( یں تم اس )لوگوں پر( ظا ہکاغذ بنا لئ ے ہ ےت کچھ چھپات )بھی( ( ب و اور )اس میں س ےکرت ہ ے ہ ےیں و )کچھ( سکھایا گیا جو ن تم جانت ےو، اور تم ہ ہے ہ ہ ہار باپ دادا ۔تھ اور ن تم ے ہ ہ ے

) 91 : 6االنعام، (

ےانسانی تربیت وپرورش ک لی نظام رسالت کا ےدایت ربانی کی نتیج خیزی رب العالمین ہوجود اور ہوم جس ک بغیر ا تعال�ی کی ربوبیت هللاکا ایسا مف ے ہے ہوسکتا یں ۔کو تسلیم کرن کا حق بھی ادا ن ہ ہ ے

ی کاآفاقی 6 ہ رب العالمین ک اعالن میں ربوبیت ال ہ ے ۔ہونا اس بات پر داللت کرتا ک پوری کائنات انسانی ہے ہر قوم کی طرف ر طبق اور دایت ک لی ہکی ے ہ ے ے ہہانبیاء و رسل مبعوث کی گئ تاک انسانی اعتقاد و ے ےوسک روحانی ے۔عمل کی صحیح نشوونما اور اصالح ہ ےتربیت و پرورش کی اس نعمت س کسی طبق کو ےیں رکھا گیا، اس لی ارشاد فرمایا گیا ےمحروم ن ہ :

40

Page 41: لفظ رب کی علمی تحقیق

ا يه. ةW إ,ال5 خال. ف, م5إ,ن م-ن/ أ2

Lن.ذ,يرOوئی جس میں کوئی نصیحت یں ہکوئی امت ایسی ن ہو ۔کرن واال )پیغمبر( ن گزرا ہ ہ ے

) 24 : 35فاطر، (

دایت ک لی کسی ی ن اپن فیضان ےجب ربوبیت ال ے ہ ے ے ہ ہ یں کیا تو افرادD انسانی کو ی ہطبق و قوم کومستثنی� ن ہ ہ نچتا ک و بعض پیغمبروں پر ایمان ہحق کس طرح پ ہ ہے ہ ہالئیں اور بعض کا انکار کردیں ی امتیازی سلوک، ۔ی کی آفاقیت کا انکار ہے۔خود فی الواقع ربوبیت ال ہ ہہاسی لئ قرآن مجید ن ی تعلیم دی ے ے :

م/ و. ن/ه2 دW م, ق2 ب.ي/ن. أح. ر- ال. ن2ف.و/ن. ل,م2 ن2 ل.ه2 م2س/ Oن.ح/ےم ان میں س کسی ایک )پر بھی ایمان( میں فرق ہم اسی )معبود واحد( ک فرماں ، اور یں کرت ےن ہ ے ہیں ۔بردار ہ

) 136 : 2البقره، (

ےاس مقام پر تمام انبیاء کرام پرایمان النا اور ا ک هللاحضور گردن جھکانا دونوں کوایک ساتھ بیان کیا گیا ی ک ہ کیونک باری تعال�ی پر ایمان الن کا تقاضا ی ہے ہ ے ہ ہےوئ تمام پیغمبروں کو مانا جائ ےاس ک بھیج ے ہ ے ے

ے۔اورایمان میں س کسی س امتیاز ن برتا جائ ہ ے ے

41

Page 42: لفظ رب کی علمی تحقیق

ہسور بقر میں اس مضمون کا آغاز کچھ اس طرح ہا ور ہےس ہ ہ ے :

ال. ل,م/ ق. بSه2 أس/ ال. ل.ه2 ر. إذ/ ق.ي/ن. ب- ال/ع.ال.م, ل.م/ت2 ل,ر. oأس/) ےاور جب ان ک رب ن ان س فرمایا )میر سامن ے ے ے ے ےگردن جھکا دو، تو عرض کرن لگ : میں ن سار ے ے ےانوں ک رب ک سامن سر تسلیم خم کر دیا ۔ج ے ے ے ہ

) 131 : 2البقرة، (

ےاس حکم ک بعد اس وصیت اور تعلیم کا بیان شروع یم علی السالم اور حضرت ہوجاتا جو حضرت ابرا ہ ہے ہہیعقوب علی السالم ن اپنی اپنی اوالد کو دی اور ی ے ہےبیان تمام انبیاء و رسل پر بال امتیاز ایمان الن ک ےوتا گویا ی مضمون رب العالمین کی ہحکم پر ختم ہے۔ ہ وا اور اس ک �فاقی ربوبیت ک بیان س شروع ےآ ہ ے ےوئ تمام انبیاء و رسل پر ایمان الن ک حکم ےبھیج ے ے ہ ے م گیر وا، جس کا واضح مقصد ی ک ی ہپر ختم ہ ہ ہ ہے ہ ہ

وم میں ن صرف شامل ہےایمان رب العالمین ک مف ہ ہ ے ہے۔بلک اس کا مدعا ہ

ے رب العالمین ک الفاظ خود جزا و سزا ک نظام 7 ے ۔یں، کیونک و تربیت کیسی جس ہےکا اثبات کرر ہ ہ ہ ہےو اور نیک وبد ک ساتھ ےک اختتام پر امتحان ن ہ ہ ےی و اس احساس جوابد ہانجام کار صحیح انصاف ن ۔ ہ ہےکو ختم کرک جزا و سزا ک وجود س انکار ک بعد ے ے ے ےکوئی نظام تربیت و پرورش اپن مقاصد کو حاصل یں سکتا کیونک اس ک بغیر افراد کا اخالقی ی ن ےکر ہ ۔ ہ ہ کمال کو پانا اور ان کی عملی عظمت و گراوٹ کا

42

Page 43: لفظ رب کی علمی تحقیق

یں بلک خود تربیت و ی ن ہپرکھا جانا ن صرف ممکن ہ ہ ہوکر ر جاتا ہے۔پرورش کا نظام ب مقصد و ب سود ہ ہ ے ے

ےاساتذ اور والدین ک حسن پرورش وتربیت میں ہوتا ی محرک کار فرما ہے۔بھی ی ہ ہ

ہ رب العالمین اس امر کا واضح اعالن بھی ک 8 ہے ۔باری تعال�ی کی ربوبیت و رحمت کا فیضان کسی خا ، عالق اور طبق ک لی محدود و ےص نسل، قبیل ے ے ے ے ، یں بلک تمام افراد بنی آدم ک لی عام ہےمختص ن ے ے ہ ہی تفاخر ک ےاس لی سب نسلی، لسانی اور گرو ہ ےی کی یں اورحق ی ک ربوبیت ال ہتصورات باطل ہ ہ ہے ہ ۔ ہےعالمگیریت ک حوال س انسانی سطح پر عالمی ے ےہاخوت و مساوات کا ایسا علم بلند کیاجا ئ ک کوئی ےقوم کسی دوسری قوم پر ناروا برتری اور تفوق کا ہحق ن جما سک اورن اس بنیاد پر اس کا استحصال ے ہ

ے۔کرسک

ہ رب العالمین کا تقاضا ی بھی ک جمل افراد اپنی9 ہ ہے ہ ۔ےزندگی ک سار معامالت میں باری تعال�ی کی ے

ی ک جو پیدا کرن واال، اطاعت ےکریں کیونک حق ی ہ ہے ہ ہ ۔ ےپالن واال اور تمام جسمانی و روحانی ضروریات کی ، نچان واال ہےکفالت کرک بندوں کو اپن کمال تک پ ے ہ ے ے، جس کا رحکم مانا جائ ی حقدار ک اس کا ےو ہ ہ ہے ہےحکم مانن کو و ک اس کو مانا جائ اورجس س ے ہے ہ ےم ن ا ک سوا ا جائ ےمنع کر اس س باز ر هللا ے ہ ے۔ ہ ے ےیں، ہاطاعت احکام کی جتنی دیگر سمتیں بنا رکھی یں، سب ی س متضاد و متصادم ہجو اطاعت ال ے ہیں ان کا اقرار و اطاعت فی الواقع ا هللاطاغوت ۔ ہہے۔تعال�ی کی ربوبیت ک اعتقاد ک خالف بغاوت ے ےےجب رب کائنات و تو گردنیں اس ک غیر ک ے ہے ہےسامن کیوں جھکیں !!!

43

Page 44: لفظ رب کی علمی تحقیق

۔ رب العالمین کا اعالن انسان کو اس حقیقت 10ےس بھی آشنا کرتا ک باری تعالی� س بڑھ کر اس ہ ہے ے یں ہکا کوئی اور خیر خوا اور محبت کرن واال ن ے ہہوسکتا جو ازخود پالن اورحفاظت کرن کی ذم ے ے ۔ ہو، بھال اس س بڑھ کر بھی کوئی خیر ا ےداری نبھا ر ہ ہ رحال میں یئ ک و ذا بند کو چا ؟ ل وسکتا ہخوا ہ ہ ے ہ ے ہ ہے ہ ہہاسی پر بھروس کر اس کی رحمت س مایوس ن ے ے ہر قدم پر اسی کی رضا کا متالشی ر اور اس ہےو، ہ ہی اکتفا و قناعت وئ نظام زندگی پر ہک دیئ ے ہ ے ےہکر انسانی زندگی کا جو دائمی منصوب اس کی ے۔وسکتا کسی اور فکر و ہےدایت اور تعلیم میں ہ ہل دنیا ک و تمام یں اس لی ا ہنظری میں ممکن ن ے ہ ے ۔ ہ ہ، جو بی فلسف ےسیاسی، اقتصادی اور اخالقی ومذ ہیں دایت س متصادم ہرب العالمین کی عطا کرد ے ہ ہہو باآلخر کسی ن کسی شکل میں ظلم واستحصال ہیں حقیقی فالح فقط اسی نظام وت ۔ی کا باعث ہ ے ہ ہ، جو ساری انسانیت ک پالن وال رب ن ےمیں ے ے ے ہے، جو قرآن وسنت کی صورت میں امت ہےعطا کیا ےمسلم ک پاس موجود سو اسی کا دامن تھامن ہے۔ ے ہ

ہے۔میں اصل کامیابی

۔ رب العالمین کااعالن پرورش اس امر کو بھی 11ا ک دوسروں کی پرورش اور کفالت ہواضح کرر ہے ہال محبوب فعل ہےکرنا چونک ا تعالی� کا سب س پ ہ ے هللا ہہاس لئ اس اپنی مخلوق میں سب س زیاد محبت ے ے ے وتی جو دوسر ےبھی اسی شخص اور طبق س ہے ہ ے ےےافراد ک لی اسی کردار کو اپناتا ا تعالی� ک هللا ہے۔ ے ےی ک اس کی صفات و اخالق ون کا راز ی ہقریب ہے ہ ے ہ ، رکس و ناکس، اپن پرائ ےکو اپنایا جائ سو ے ہ ے۔ہدوست دشمن اور واقف و ناواقف ک ساتھ مربیان ےےسلوک جس میں دوسر ک لی نفع بخشی، فیض ے ے

44

Page 45: لفظ رب کی علمی تحقیق

رسانی، حسب ضرورت کفالت و پرورش اور ایثار و ی کا لو پائ جائیں، روا رکھنا قرب ال ہانفاق ک پ ے ہ ےی اخالق محمدی ی اور ی ی اخالق ال ہباعث ی ہے ہ ہ ہے۔ہےصلی الل علی وآل وسلم رب العالمین کی شان ی ہ ۔ ہ ہ ہر ایک عمل س اور ےک کوئی اس مان ن مان و ہ ہ ے ہ ے ے ہو کر اس کی ضرورتوں کی ہکردار س ب نیاز ے ےی شخص ا تعالی� کو ا پس و هللاکفالت کرتا جا ر ہ ہے۔ ہ، کردار، حسد، ، جو لوگوں ک روی ےمحبوب تر ے ہےوکر رحمت اور ہمخالفت اور مخاصمت س ب نیاز ے ےے۔بھالئی کی خیرات بانٹتا چال جائ اس کا مقصود رایک ک لی بھالئی و بلک ےکسی س انتقام لینا ن ے ہ ہ ہ ہ ےو جو مخلوق خدا کی جس قدر بڑھ کر نا ۔چا ہ ہےپرورش کر گا، ا تعالی� ک فیضان پرورش س ے هللا ےمیں من حیث ہاسی قدر زیاد فیض پائ گا کاش ۔ ے ہ

ے۔القوم اس نکت کی سمجھ آجائ ے

ا ک کائنات و ر ر ہرب العالمین ک الفاظ س ظا ہے ہ ہ ہ ے ےر حیات کی تخلیق وتکمیل ک ےجمل عوالم اور مظا ہ ہی کیونک رب ہمسلسل نظام ارتقاء س گزر ر ہے۔ ہ ےیرب اور تربیت و ربوبیت کا معنی ارتقائی، تدریجی ی داللت کرتا وم پر ہاور مرحل وار پرورش ک مف ہ ے ہوم ل لفظ رب ک معنی و مف ہ، جس کی تفصیل پ ے ے ہ ہےےک تحت گزر چکی باری تعالی� ن کائنات کی ہے۔ ےےتخلیق اور فعل خلق کی تکمیل ک بیان ک لی اپنی ے ے ، جس س اس ےصفت ربوبیت کو منتخب فرمایا ہےہے۔حقیقت پر روشنی پڑتی قرآن تصور ربوبیت کی ا جس کا ہےصورت میں اپنا ایک نظری ارتقاء د ر ہ ے ہمیں انفس و آفاق ک دونوں عالموں میں ےثبوت ہےواضح طور پر میسر آتا اور رب العالمین ک ہےوجاتی ک ہالفاظ ک ذریع اس امر کی وضاحت ہے ہ ے ےی ی اس میں جس شکل میں آج نظر آر ہکائنات ہے ہ ہ

45

Page 46: لفظ رب کی علمی تحقیق

\ یں جس میں اس اوال ےکی و اصل ابتدائی شکل ن ہ ہےتخلیق کیا گیا تھا بلک ی تخلیقی ارتقاء ک مختلف ہ ہ

نچی اں تک پ وئی ی ہے۔مراحل اورمدارج ط کرتی ہ ہ ہ ے

امر تخلیق اور اصول ارتقاء

قرآن مجید رب العالمین کی شان تخلیق کو دو ہےالفاظ ک ذریع واضح کرتا ے ے :

۔ امر اور1۔ خلق2

ہےارشاد ربانی :

ر2 م/ ل/ق2 و.األ/ .أال. ل.ه2 ال/خ.ر چیز کی تخلیق اور حکم و تدبیر کا نظام ہخبردار!

ہے۔چالنا اسی کا کام

) 54 : 7االعراف، (

ےاس حوال س امر، ابداع )عدم س وجود میں النا( ے ےوتا اور خلق کا ایک ہےک معنی میں استعمال ہ ےےاستعمال ابداع ک مقابل میں ایجاد الشئ من ے

ےالشئ )ایک ش س دوسری ش وجود میں النا( ک ے ے ے ت کی بنا پر تخلیق ک ےمعنی میں اس معنوی ج ہ ہے۔ی ک فیضان س مکمل یں جو ربوبیت ال ےدومرحل ے ہ ہ ہ ےال مرحل اور خلق دوسرا خلق کی یں امر پ ۔وت ہے ہ ہ ۔ ہ ے ہ

ہےتعریف انگریزی زبان میں یوں کی جاسکتی :

KHALQ : is to creat a new object the existing constituents, which means appearance of an object in its manifest form.

46

Page 47: لفظ رب کی علمی تحقیق

ہےامر کو ان الفاظ میں واضح کیا جاسکتا :

AMR : is a process of becoming, prior to the stage of Khalq, which means coming of an object in its original existence.

ی ہامرو خلق ک مراحل میں اراد ربوبیت اور الو ہ ےیں ارشاد ت ، اس مشیت ک وتا ۔فلسف کار فرما ہ ے ہ ے ہے ہ ہ

ہےقرآنی :

ي/ئ�ا أ.ن/ اد. ش. ر.. ,ذ.ا أ ه2 إ ر2 م/

ا أ. ,ن5م. إي.ك2ون2 ول. ل.ه2 ك2ن/ ف. Oي.ق2ہاس کی شان ی ک جب و کسی چیز کو )پیدا ہ ہے ہوجا! پس و تا ، اس س ک ( کا اراد فرماتا ہکرن ہ ہے ہ ے ہے ہ ے

ہے۔وجاتی ہ

) 82 : 36يسين، (

؟ ی بھی ایک عمل ارتقائی وجانا کیا ہےاس ش کا ہ ہے ہ ےء کن، ہجو فوری طور پر وجود میں آتا جاتا توج ہے۔ےاراد حق یا مشیت ربانی س اس ش کو جس کا ے ۂ، دو صفات وتا ل فقط درج علم میں ہےوجود پ ہ ۂ ے ہیں ہعطا کردی جاتی :

)Objectivity( ۔ منظوریت1)Persistence / Existence( ۔ استمرار2

ےاس کا مطلب ی ک و ش وجود علمی س وجود ے ہ ہ ہے ہوجاتی اب دیکھ جان ک ےخارجی میں منتقل ے ے ہے۔ ہوجاتی اور برقرار ر سکتی ی عالم غیر ہقابل ہے۔ ہ ہے ہوتا جمادات )Inorganic World( نامی ہے۔کا آغاز ہ

47

Page 48: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےوغیر کا تعلق اسی عالم س بعدازاں اس امر ہے۔ ے ہےکن ک فیضان مسلسل س صفت نمو ے )Organism( ہےعطا کردی جاتی اور عالم نامی )Organic World( ہے۔وجود میں آجاتا نباتات کاےتعلق اس عالم س پھر اس عالم س امر کن ہے۔ ےی شعور ہک ذریع ے ے )Conscience( ہکا اضاف کیاہےجاتا تو عالم حیوانات )Animal World( وجود

وتا ہےمیں آجاتا اور اس میں خود شعوری کا اضاف ہ ہ ہے ر عالم ر ور عمل میں آتا پھر ہتو عالم انس کا ظ ہ ہے۔ ہۂک اندر ایک جداگان نظام ارتقاء جس س سلسل ے ہے ہ ےہتخلیق کو وسعت ملتی چلی جاتی ی سب مادی ہے۔ےکائنات کا سلسلئ تخلیق جس عرف عام میں ہے ہہے۔عالم خلق س تعبیر کیا جاتا اسی طرح غیر مادی ے ، جس عرف عام میں ےیا فوق الطبیعی کائنات بھی ہے یں اس کا بھی ایک ۔عالم امر س تعبیر کرت ہ ے ےہسلسل تخلیق جو جداگان نظام ارتقاء پرمبنی ی ہے۔ ہ ہے ۂ ےانوار و ارواح کا عالم اس ک ارتقائی اور ہے۔ےتوسیعی سلسل پر کچھ روشنی اس حدیث نبوی ، جس میں ہےصلی الل علی وآل وسلم س پڑتی ے ہ ہ ہہحضرت جابر بن عبدا رضی الل عن حضور صلی الل ہ ہ هللا یں ہعلی وآل وسلم س دریافت کرت ے ے ہ ہ :

بأبی أنت و أمی أخبرنی هللاعن أول شئ خلق ا تعال*ی قبل األشياء قال يا هللاجابر إن ا تعال*ي خلق

48

Page 49: لفظ رب کی علمی تحقیق

قبل األشياء نور نبيک من .نورهےیا رسول ا صلی الل علی وآل وسلم! میر ماں باپ ہ ہ ہ هللا وں مجھ خبر دیجئ ک سب اشیاء س ےآپ پر فدا ہ ے ے ہل ا تعال�ی ن کون سی چیز پیدا کی؟ آپ ن ےپ ے هللا ے ہل ےفرمایا : ا جابر! ا تعال�ی ن تمام اشیاء س پ ہ ے ے هللا ے۔تیر نبی کا نور اپن نور )ک فیض( س پیدا کیا ے ے ے ے

) 30 : 1السيرة الحلبيه، () 9 : 1المواهب اللدنية، () 46 : 1شرح المواهب، (

وئی جس س قلم، عرش ےپھر اس نور کی تقسیم ہے۔اور حامالنD عرش وجود میں آئ پھر اس کی مزید

وئ ے۔تقسیم س کرسی اور مالئک وغیر پیدا ہ ہ ہ ے

ہےاس حدیث س بھی اس حقیقت پر روشنی پڑتی ےےک تخلیق موجودات ک سار نظام میں شان ے ہ

ہے۔ربوبیت کی کارفرمائی اور ارتقاء و تدریج کا نظام و، ہر چیز خوا اس کا تعلق کسی بھی عالم س ے ہ ہی ہایک ارتقائی نظام ک تحت وجود میں آئی ی ہے۔ ے

وم ہے۔رب العالمین کا مف ہ

نظام ربوبیت اور انسانی زندگی کا کیمیائی ارتقاء

ےجس طرح عالم آفاق ک جلو اجماال عالم انفس ےیں، اسی طرح نظام ربوبیت ک ےمیں کار فرما ہر بھی پوری آب و تاب ک ساتھ حیات ےآفاقی مظا ہیں انسان ک احسن ےانسانی ک اندر جلو افروز ۔ ہ ہ ےون ےتقویم کی شان ک ساتھ منص خلق پر جلو گر ہ ہ ہ ے

49

Page 50: لفظ رب کی علمی تحقیق

ل اس کی زندگی ایک ارتقائی دور س ےس پ ے ہ ےی اسک کیمیائی ارتقاء ےگزری ی ہ ۔ )Chemical Evolution( ک �ےکا دور جس میں باری تعالی ہے۔ےنظام ربوبیت کا مطالع بجائ خود ایک دلچسپ اور ہم موضوع ی کیمیائی ارتقاء کا قبل از ایت ا ہن ہے۔ ہ ہےحیاتیاتی دور ی حقائق آج صدیوں ک بعد سائنس ہ ہے۔یں چود سو سال یں جبک قرآن ان و ر ہکو معلوم ہ ہ ہ ہے ہل بیان کرچکا قرآن مجید کا مطالع کرن س ےپ ے ہ ہے۔ ے ہہپت چلتا ک انسانی زندگی کا کیمیائی ارتقاء کم ہے ہوا ہےوبیش سات مرحلوں س گزر کر تکمیل پذیر ہ ے

ہےجو درج ذیل :

1. æاب ×ر� )Inorganic matter( ت2. æم�آء )Water(3. æن  )Clay( طDي4. æبDز  نæ ال� )Sticky clay / Adsorption( طDي5. çو ن× ن & Old, Physically( ص�ل ص�الæ مDن  ح�م�اءç م�س Chemically altered mud(6. Dارlف�خ  �ال Dried & Highly purified( ص�ل ص�الæ کclay(7. çن  �ةæ مDن  طDي ل ال� )Extract of purified clay( س×

ہقرآن مجید میں مذکور باال سات مرحلوں کا ذکر ہےمختلف مقامات پر یوں آتا :

(Inorganic matter۔ تراب )1

Wاب ک2م/ م,ن/ ت2ر. ل.ق. .هو. ال5ذ,ي/ خ.

50

Page 51: لفظ رب کی علمی تحقیق

( مٹی )یعنی غیر نامی ل ی جس ن تم کو )پ ےو ہ ے ہے ہ( س بنایا ۔ماد ے ے

) 67 : 40المؤمن، (

ےاس آیت کریم میں آگ حیاتیاتی ارتقاء ک بعض ے ہ lم× ×ط ف� ث ×مl مDن  ن \ : ث ۃۃمراحل کا بھی ذکر کیا گیا مثال ہے۔لو ی \ لیکن قابل توج پ ×م  طDف ال ×خ رDج×ک ×مl ی �ق� ث ہمDن  ع�ل ہ ہ ۔ ۃۃےبھی ک انسانی زندگی ک ان ارتقائی مرحلوں کا ہ ہےےذکر باری تعالی� ن اپنی صفت رب العالمین ک بیان ےلی آیت ک آخری الفاظ ےس شروع کیا اس س پ ہ ے ہے۔ ے یں ہی ہ :

ب- ل,م. ل,ر. س/ت2 أ.ن/ أ2 أ2م,ر/ و.

Oال/ع.ال.م,ين.انوں ہاور مجھ ی حکم مل چکا ک میں سار ج ے ہ ہے ہ ےوں ۔ک پروردگار کا فرمانبردار ر ہ ے

) 66 : 40المؤمن، (

ی اں اپنی شان رب العالمین کا ذکر کر ک ساتھ ہی ے ہےدلیل ک طور پر انسانی زندگی کا ارتقاء بیان کردیا ، جس س واضح طور پر ی سبق ملتا ک ہگیا ہے ہ ے ہےون کو انسانی ےقرآن باری تعالی� ک رب العالمین ہ ےےزندگی ک نظام ارتقاء ک ذریع سمجھن کی ے ے ےا ک ا نسل نبی آدم! ذرا اپنی زندگی ےدعوت د ر ہ ہے ہ ے ہک ارتقاء ک مختلف ادوار و مراحل پر غور کرو ک ے ےےتم کس طرح مرحل وار اپنی تکمیل کی طرف ل ہیں ایک حالت س و کس طرح تم ےجائ گئ ہ ۔ ہ ے ےدوسری حالت کی طرف منتقل کیا گیا اور کس

51

Page 52: لفظ رب کی علمی تحقیق

نچ کیا ے۔طرح تم باآلخر احسن تقویم کی منزل کو پ ہیں ر ن ہی سب کچھ رب العالمین کی پرورش کا مظ ہ ہ

یں بجائ خود ایک عالم بنا دیا ہے۔، جس ن تم ے ہ ے ہے

(Water۔ ماء )2

اء, ل.ق. م,ن. ال/م. و. ال5ذ,ي خ. و.ه2ا ر� .ب.ش.م ن )زمین پر( پر زند چیز )کی زندگی( کی ہاور ے ہو ہنمود پانی س کی تو کیا و )ان حقائق س آگا ہ ے ہ ے

یں الت ے۔کر اب بھی( ایمان ن ہ

) 54 : 25الفرقان، (

ےاس آیت کریم میں بھی تخلیق انسانی ک مرحل ے ہےک ذکر ک بعد باری تعالی� کی شان ربوبیت کا بیان ے: ہے

� د,ي/را بSک. ق. oو.ک.ان. ر.ہے۔اورآپ کا رب قدرت واال

) 54 : 25الفرقان، (

ا ک تخلیق انسانی کا ی ر کیا جا ر ہگویا ی ظا ہ ہے ہ ہ ہر ایک ہے۔سلسل باری تعالی� ک نظام ربوبیت کا مظ ہ ے ہ: اور مقام پر ارشاد فرمایا گیا

52

Page 53: لفظ رب کی علمی تحقیق

Wء ي/ اء, ك2ل5 ش. ع.ل/ن.ا م,ن. ال/م. و.ج.ن2ون. ال. ي2ؤ/م, ي� أ.ف. Oح.ر زند چیز )کی زندگی( کی م ن )زمین پر( ہاور ہ ے ہو ہنمود پانی س کی تو کیا و )ان حقائق س آگا ہ ے ہ ے

یں الت ے۔کر اب بھی( ایمان ن ہ

) 30 : 21االنبياء، (

ےی آیت کریم حیات انسانی یا حیات ارضی ک ہ ہےارتقائی مراحل پر تحقیق کرن وال سائنسدانوں ک ے ے

۔لی دعوت فکر بھی اور دعوت ایمان بھی ہے ے

(Clay۔ طین )3

Wك2م م-ن ط,ين ل.ق. و. ال5ذ,ي خ. .ه2) ہالل یں مٹی ک گار س پیدا ) ی جس ن تم ےو ے ے ہ ے ہے ہ۔فرمایا

) 2 : 6االنعام، (

اں ی امر قابل توج ک مترجمین قرآن ن بالعموم ےی ہ ہے ہ ہ ہ ےتراب اور طین دونوں کا معنی مٹی کیا جس س ہے۔یں یا وسکتا ک آیا ی دو الگ مرحل ہی مغالط پیدا ے ہ ہ ہے ہ ہ ہ م ن ی مرحل ک دو مختلف نام اس لی ےایک ہ ے ۔ ے ے ہےدونوں ک امتیاز کو برقرار رکھن ک لی طین کا ے ے ے

ت ےمعنی گارا کیا تراب اصل میں خشک مٹی کو ک ہ ہے۔ ےیں بلک امام راغب اصفھانی رحم الل علی فرمات ہ ہ ۃ ہ ۔ ہےیں : التراب : االرض نفسھا )تراب س مراد فی ہ

53

Page 54: لفظ رب کی علمی تحقیق

یں جو ت ( جبک طین اس مٹی کو ک ہنفس زمین ے ہ ہ ہے ہو جیسا ک مذکور ہےپانی ک ساتھ گوندی گئی ہ ۔ ہ ے :

الطين : التراب والماء .المختلطت وں تو اس طین ک وئ م مل ےمٹی اور پانی با ہ ے ہ ے ہ ے ہ۔یں ہ

) 312المفردات : (

ا گیا ہےاسی طرح ک ہ :

الطين : التراب الذی يجبل.بالماءےطین س مراد و مٹی جو پانی ک ساتھ گوندھی ہے ہ ےیں ت و )اسی حالت کو گارا ک ہگئی ے ہ ۔ (ہ

) 496المنجد : (

وجاتی : ہےاس لحاظ س ی ترتیب واضح ہ ہ ے۔مٹی پانی گارا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

(Sticky Clay۔ طین الزب )4

Wن.اه2م م-ن ط,ين ل.ق/ ,ن5ا خ. إWز,ب Oال5

54

Page 55: لفظ رب کی علمی تحقیق

وئ گار س ےم ن تو ان لوگوں کو ایک چپکت ے ے ہ ے ے ہ۔پیدا کیا

) 11 : 37الصافات، (

، جب گار کا ےطین الزب، طین کی اگلی شکل ہےا جاتا وجاتا ک ہےگاڑھا پن زیاد ہ ہے۔ ہ ہ :

اذا زال عنه )الطين( قوة .الماء فهو طين الزبوجائ تو ےجب گار س پانی کی سیالنیت زائل ہ ے ےیں ت ۔اس طین الزب ک ہ ے ہ ے

وکر چپکن لگتا ےی و حالت جب گارا قدر سخت ہ ے ہے ہ ہہے۔

Old, Physically & Chemically۔ صلصال من حماء مسنون )5

Altered Mud)

ان. م,ن ,نس. ن.ا اإل/ ل.ق/ د/ خ. ل.ق. و.Wن2ون إW م5س/ م. الW م-ن/ ح. ل/ص. Oص.م ن انسان کی )کیمیائی( تخلیق ایس ےاورب شک ے ہ ے( سن ل ےخشک بجن وال گار س کی جو )پ ہ ے ے ے ےو چکا تھا ، سیا بدبودار ۔رسید ہ ہ ہ

) 26 : 15الحجر، (

ےاس آیت کریم س پت چلتا ک تخلیق انسانی ک ہ ہے ہ ے ہہے۔کیمیائی ارتقاء میں ی مرحل طین الزب ک بعد آتا ے ہ ہ

55

Page 56: لفظ رب کی علمی تحقیق

اں صلصال )بجتی مٹی( کا لفظ استعمال کیا گیا ہےی ہہےجس کی اصل صلل اس کا معنی ہے۔ :

تردد الصوت من الشئ اليابس سمی الطين .الجاف صلصاالون والی آواز کا تردد یعنی ےخشک چیز س پیدا ہ ےت ٹ، اسی لی خشک مٹی کو صلصال ک ےکھنکھنا ہ ے ہ

ہے۔یں کیونک ی بجتی اور آواز دیتی ہ ہ ہ

) 274المفردات : (

ل لغت الصلصال کا معنی� کچھ اس طرح س بیان ےا ہیں ہکرت ے :

الصلصال : الطين اليابس الذي يصل من يبسه اي .يصوتہےصلصال س مراد و خشک مٹی جو اپنی خشکی ہ ے

، یعنی آواز دیتی ہے۔کی وج س بجتی ہے ے ہ

) 442المنجد : (

ی ون ک بعد ہصلصال کی حالت گار ک خشک ے ے ہ ے ےیں کیونک عام خشک مٹی، جس ل ن ، پ ےممکن ہ ۔ ہ ے ہ ہے، اپن اندر بجن اور آواز دین کی ا گیا ےتراب ک ے ے ہے ہیں رکھتی لفظ صلصال اس اعتبار س ےصالحیت ن ۔ ہ

56

Page 57: لفظ رب کی علمی تحقیق

ذا ا ل ی کر ر ہتراب س مختلف مرحل کی نشاند ہے۔ ہ ہ ے ے ےصلصال کا مرحل طین الزب یعنی چپکن وال گار ے ے ہےک بعد آیا جب طین الزب )چپکن واال گارا( وقت ۔ ےوتا گیا تو اس خشکی ہگزرن ک ساتھ ساتھ خشک ے ے

ےبجن اور آواز دین کی صالحیت پیدا ےس اس میں ےہوگئی ی تو طبعی تبدیلی ۔ تھی )Physical change( ہےمگر اس ک عالو اس پر وقت گزرن ک مرحل ے ے ہ ےر کیمیائی تبدیلی ہےمیں صاف ظا ہ )Chemical change( ےبھی ناگزیر تھی، جس میں اس مٹی کوگا ۔کیمیائی خواص میں بھی تغیر آیا ہ

ےان دونوں چیزوں کی تصدیق اس آیت ک اگل ےوجاتی ہےالفاظ س ہ ے :

Wن2ون إW م5س/ م. الW م-ن/ ح. ل/ص. Oص.( سن ل ےایس خشک بجن وال گار س جو )پ ہ ے ے ے ے ےو چکا تھا ، سیا بدبودار ۔رسید ہ ہ ہ

) 26 : 15الحجر، (

یں ہاس آیت کریم میں دو الفاظ قابل توج ہ ہ :

۔ حماء1۔ مسنون2

یں گار یا کیچڑ کی ت ےحماء : سیا گار کو ک ۔ ہ ے ہ ے ہون پر داللت کرتی وئ ی بھی اس ک سڑ ےسیا ہ ے ہ ے ے ہیں قرآن مجید ت ۔ حمی� حرارت اور بخار کو ک ہ ے ہ ہے۔، کھولن اور جلن وغیر ک معنوں ےمیں ی لفظ تپن ہ ے ے ے ہ

وا ارشاد ربانی ہےمیں کثرت س استعمال ہے۔ ہ ے :

57

Page 58: لفظ رب کی علمی تحقیق

ي.ة� .1 ام, ا ح. ل.ى ن.ار� Oت.ص/وئی آگ میں جاگریں گ کتی ے۔د ہ ہ

) 4 : 88الغاشية، (

ا ف,ي  .2 م.ى ع.ل.ي/ه. ي.و/م. ي2ح/ن5م. ه. .ن.ار, ج.، چاندی اور مال( پر دوزخ کی ےجس دن اس )سون۔آگ میں تاپ دی جائ گی ے

) 35 : 9التوبة، (

3.  د�ا و.ال. ا ب.ر/ يه. ال5 ي.ذ2وق2ون. ف,اب�ا ر. يم�ا Oش. م, .إ,ال5 ح.ہن و اس میں)کسی قسم کی( ٹھنڈک کا مز چکھیں ہ ہوئ ےگ اور ن کسی پین کی چیز کا سوائ کھولت ہ ے ے ے ہ ے

ے۔گرم پانی ک

) 25، 24 : 78النباء، (

ہےالغرض حماء میں اس سیا گار کا ذکر جس کی ے ہو ی، تپش اور حرارت ک باعث وجود میں آئی ۔سیا ہ ے ہ ےگویا ی لفظ جلن اور سڑن ک مرحل کی نشان ے ے ے ہ

ا ی کر ر ہے۔د ہ ہ

æنDہمسنون : اس س مراد متغیر اور بدبودار ی س ہے۔ ےےس مشتق جس ک معنی صاف کرن چمکان ے ے ہے ےاں اس س یں مگر ی ےاور صیقل کرن ک بھی ہ ۔ ہ ے ے

58

Page 59: لفظ رب کی علمی تحقیق

، جس ک نتیج میں کسی ش وجانا ےمراد متغیر ے ے ہے ہ( کا وجاتی ی احماء )جالن اور ساڑن ےمیں بو پیدا ے ہ ہے۔ ہ و چکا قرآن ہے۔الزمی نتیج جس کا ذکر اوپر ہ ہے۔ ہ

ہےمجید میں :

,ل.ى ط.ع.ام,ك. انظ2ر/ إ ف.ن5ه/ اب,ك. ل.م/ ي.ت.س. ر. و.ش.ےپس )اب( تو پن کھان اور پین )کی چیزوں( کو ے ےوئیں یں ( متغیر )باسی( بھی ن ۔دیکھ )و ہ ہ ہ

) 259 : 2البقرة، (

ہجب گار )طین الزب( پر طویل زمان گزرا اور اس ےےن جلن سڑن ک مرحل عبور کی تو اس کا رنگ ے ے ے ے ےوگیا اور جلن ک اثر س اس و کر سیا ےبھی متغیر ے ے ہ ہ ہ çوگئی اسی کیفیت کا ذکر ص�ل ص�ال ۔میں بو بھی پیدا ہ

ا ×و نç میں کیا جا ر ن ہے۔مDن  ح�م�اء م�س  ہ

؟ اس وتی ہےکسی ش ک جلن س بدبو کیوں پیدا ہ ے ے ے ے ےکا جواب بڑا واضح ک جلن ک عمل س کثافتیں ے ے ہ ہےیں جو ک مستقل یں اور بدبو کو جنم دیتی ہسڑتی ہ ہ

تی جب تک کثافتوں ک وتی اس وقت تک ر یں ےن ہے ہ ۔ ہ ہ تا اور جب ہےسڑن کا عمل یا اس کا اثر باقی ر ہ ےوجاتی وجاتی بدبو بھی معدوم ہے۔کثافت ختم ہ ہے ہےاس لی ارشاد فرمایا گیا :

Wن2ون إW م5س/ م. الW م-ن/ ح. ل/ص. Oص. ، ( سن رسید ل ہایس خشک بجن وال گار جو )پ ے ہ ے ے ے ےو چکا تھا ۔سیا بدبودار ہ ہ

59

Page 60: لفظ رب کی علمی تحقیق

) 26 : 15الحجر، (

ا ک اس مرحل تک ےگویا لفظ صلصال واضح کر ر ہ ہے ہی اور بدبو وغیر سب نچت مٹی کی سیا نچت پ ہپ ہ ے ہ ے ہو چکی تھی اور اس کی کثافت بھی کافی حد ہختم وچکی تھی ۔تک معدوم ہ

(Dried & Highly Pured Clay۔ صلصال کالفخار )6

�ہےاس مرحل کی نسبت ارشاد باری تعالی ے :

Wال ل/ص. ان. م,ن/ ص. ن/س. ل.ق. إال/ خ.ار, خ5 .ک.ال/ف.ےاسی ن انسان کو مٹی س جو ٹھیکر کی طرح ے ے۔بجتی تھی پیدا کیا

) 14 : 55الرحمن، (

وتا تو گارا پک ہےجب تپان اور جالن کا عمل مکمل ہ ے ے و جاتا اس کیفیت کو صلصال کالفخار ہے۔کر خشک ہیں ہس تعبیر کیا گیا اس تشبی میں دو اشار ے ہ ہے۔ ے :

i و جانا ۔ ٹھیکر کی طرح پک کر خشک ہ ے  ۔ii ایت لطیف اور عمد و کر ن ہ کثافتوں س پاک ہ ہ ے ۔۔حالت میں آجانا

ات اور ہلفظ فخار کا ماد فخر جس ک معنی مبا ے ہے ہیں ی فاخر س مبالغ ک صیغ ار فضیلت ک ےاظ ے ے ے ہ ۔ ہ ے ہ

ت فخر کرن واال فخار عام طور پر ۔میں یعنی ب ے ہ ہےیں اور مترجمین و مفسرین ن ت ےگھڑ کو بھی ک ہ ے ہ ےیں ٹھیکرا اور گھڑا ی معنی مراد لی اں ی ۔بالعموم ی ہ ے ہ ہ

60

Page 61: لفظ رب کی علمی تحقیق

وتا اور خوب بجتا اور ہےچونک اچھی طرح پک چکا ہ ہ، گویا اپنی آواز اور گونج س اپن پکن ےآواز دیتا ے ے ہے، اس لی اس ر کرتا ون کو ظا ےخشک اور پخت ے ہے ہ ے ہ ہہفخر کرن وال ک ساتھ تشبی د دی گئی ک و ہ ہے ے ہ ے ے ے

ر کرتا ہے۔بھی اپنی فضیلت اور شرف کو ظا ہ

، جس کی ہےفاخر اور فخار کا ایک دوسرا معنی بھی یں کی گئی، حاالنک و اس ہطرف عام طور پر توج ن ہ ہ ہ انی م امام راغب اصف ایت ا ہپس منظر میں ن ہے۔ ہ ہیں ہرحم الل علی فرمات ے ہ ہ ۃ :

يعبر عن کل نفيس بالفاخريقال ثوب فاخر .وناقة فخوریں اس لی ت ےر نفیس اور عمد چیز کو فاخر ک ۔ ہ ے ہ ہ ہہثوب فاخر نفیس کپڑ کو اور ناق فخور عمد اونٹنی ۃ ے

ا جاتا ہے۔کو ک ہ

) 374المفردات : (

ایت ہفخار، فاخر س مبالغ جو کثرت نفاست اور ن ہے ہ ے ےعمدگی پر داللت کرتا صاحب المحیط بیان کرت ہے۔: ہیں

الفاخر : الجيد من کل شیءیں ت ۔فاخر : کسی بھی ش کی عمدگی کو ک ہ ے ہ ے

61

Page 62: لفظ رب کی علمی تحقیق

) 112 : 2القاموس المحيط، (

ہفخار میں عمدگی اور نفاست میں مزید اضاف مراد ار شرف کی بجائ ے اس معنی کی رو س اظ ہ ے ہے۔ہے۔اصل شرف کی طرف اشار دونوں معانی میں ہیں بلک ان میں ہرگز کوئی تخالف اور تعارض ن ہ ہ

نگی پائی جاتی م آ ہے۔شاندار مطابقت اور ہ ہ

ےباری تعالی� تخلیق انسانی ک سلسل ارتقاء ک ہ ےیں ک و ہضمن میں اس مرحل پر ی واضح فرما ر ہ ہ ہے ہ ےمٹی اور گارا جو انسانی بشریت کی اصل تھا اس و کر پکتا بھی گیا ہقدر تپایا اور جالیا گیا ک و خشک ہ ہی ساتھ مٹی اپنی کثافتوں س پاک صاف ےاور ساتھ ہ ہو کر نفاست اور عمدگی کی حالت کو بھی پاتی اں تک ک جب و صلصال کالفخار ک مرحل ےگئی ی ے ہ ہ ہ ۔وچکی تھی اور نچی تو ٹھیکر کی طرح خشک ہتک پ ے ہ ایت لطیف اور عمد ماد و کر ن ےکثافتوں س پاک ہ ہ ہ ے۔کی حالت اختیار کرچکی تھی گویا اب ایسا پاک وچکا تھا ک ہصاف، نفیس، عمد اور لطیف ماد تیار ہ ہ ہےاس اشرف المخلوقات کی بشریت کا خمیر بنایا ی فرق ہےجاسک انسان اور جن کی تخلیق میں ی ہ ے۔وئی مگر انسان کی ی آگ س ہک جن کی خلقت ے ہ ہارت اور لطافت ہخلقت میں صلصال کی پاکیزگی ط۔ک حصول ک لی آگ کو محض استعمال کیا گیا ے ے ےیں بنایا گیا جیسا ک ہاس خلقت انسانی کا ماد ن ۔ ہ ہ ے

ہےارشاد ربانی :

62

Page 63: لفظ رب کی علمی تحقیق

Wال ل/ص. ان. م,ن/ ص. ,ن/س. ل.ق. اال/ خ.ار, خ5 ان5 م,ن/ oک.ال/ف. ل.ق. ال/ج. و. خ.Wم,ن/ ن.ار Wار,ج oم.

ےانسان کو مٹی س جو ٹھیکر کی طرح ےاسی ن ےےبجتی تھی پیدا کیا اور جنات کو آگ ک شعل س ے ے۔پیدا کیا

) 15، 14 : 55الرحمن، (

: اسی طرح ارشاد فرمایا گیا

ب/ل ن.اه2 م,ن/ ق. ل.ق/ آن5 خ. و. ال/ج.

م2وم, oم,ن/ ن.ار, الس5م ن جنوں کو شدید جال دین ل ےاور اس س پ ے ہ ے ہ ےیں تھا ۔والی آگ س پیدا کیا جس میں دھواں ن ہ ے

) 27 : 15الحجر، (

ےاس لئ خلقت انسانی ک مراحل میں آگ کو ایک ےہحد تک دخل ضرور مگر و جنات کی طرح انسان ہےیں ۔کا ماد تخلیق ن ہ ہ

الل من طین )7 ۃۃ س× (Extract of purified clay۔

ہےارشاد ایزدی :

63

Page 64: لفظ رب کی علمی تحقیق

ان. م,ن/ ن/س. ن.ا إال/ ل.ق/ د/ خ. و. ل.ق.

Wم,ن/ ط,ي/ن Wل.ة ال. oس2م ن انسان کی تخلیق )کی ابتدائی( ےاور ب شک ہ ے۔مٹی )ک کیمیائی اجزاء( ک خالص س فرمائی ے ہ ے ے

) 12 : 23المومنون، (

�ی اور خالص نچوڑ کی Pےاس میں گار ک اس مصف ےر کو چن لیا جاتا ، جس میں اصل جو ہطرف اشار ہے ہاں طین الزب ک تزکی و تصفی کا بیان ہے۔ ی ہ ہ ے ہ ہے۔، جس ک معنی میں الل : سل یسل س مشتق ےس× ہے ے ۃےنکالنا، چننا اور میل کچیل س اچھی طرح صاف انی رحم الل علی ہکرنا شامل امام راغب اصف ہ ۃ ہ ہے۔الل من طین س مراد الصفو، الذی یں ک س× ےلکھت ۃ ہ ہ ےر وا و جو ہیسل من االرض یعنی مٹی س چنا ہ ہ ے ہے۔ےجس اچھی طرح میل پن س پاک صاف کردیا گیا ے ےو اس ےو جس تلوار کی دھار خوب تیز کی گئی ہ ۔ ہیں الغرض س×الل اس وقت ت ۃالسیف السلیل ک ۔ ہ ے ہہےوجود میں آتا جب کسی چیز کو اچھی طرح صاف ، اس کی کثافتوں اور میل پن کو ختم کیا ےکیا جائ ےکی حالت �Pی اور مز�Pر کو مصف ہجائ اور اس ک جو ے ےالل کا لفظ کسی چیز کی ۃمیں نکاال جائ گویا س× ے۔ہےاس لطیف ترین شکل پر داللت کرتا جو اس چیز

التی ر ک ہے۔کا نچوڑ اور جو ہ ہ

ہتخلیق آدم علی السالم اور تشکیل بشریت

ےکر ارض پر تحقیق انسانی ک آغاز ک لی خمیر ے ے ۂےبشریت اپن کیمیائی ارتقاء ک کن کن مراحل س ے ےگزارا، اپنی صفائی اور لطافت کی آخری منزل کو

64

Page 65: لفظ رب کی علمی تحقیق

وا اور ہپان ک لی کن کن تغیرات س نبرد آزما ے ے ے ےوا ک اس س حضرت ےباآلخر کس طرح اس الئق ہ ہےانسان کا بشری پیکر تخلیق کیا جائ اور اس ےی ک عالی شان منصب س ےخالفت و نیابت ال ے ہ ہ؟ اس کا کچھ ن کچھ انداز تو ہسرفراز کیا جائ ہ ےاں ی امر وسکتا ی ہمذکور باال بحث س ضرور ہ ہے۔ ہ ے ہہپیش نظر ر ک ان ارتقائی مراحل کی جس ترتیب ہےم ن ذکر کیا اس حتمی ن سمجھا ہاور تفصیل کا ے ہے ے ہے۔جائ کوئی بھی صاحب علم ان جزئیات و تفصیالت ہک بیان میں اختالف کرسکتا جو کچھ مطالع ہے۔ ےم ن بال تامل عرض وا م پر منکشف ےقرآن س ہ ہ ہ ےیں ہکردیا البت اس قدر حقیقت س کوئی انکار ن ے ہ ہے۔ہکرسکتا ک آیات قرآنی میں مختلف الفاظ و ےاصطالحات ک استعمال س کیمیائی ارتقاء ک ے ے

وتی ی ہے۔تصور کی واضح نشان د ہ ہ

ےجب ارضی خمیر بشریت مختلف مراحل س گزر نچا ری حالت کو پ وچکا اور اپنی جو ہکر پاک صاف ہ ہل انسان کی تخلیق ےتو اس س باری تعالی� ن پ ہ ے ےہبصورت حضرت آدم علی السالم فرمائی اور ہفرشتوں کو ارشاد فرمایا ک میں زمین میں خلیف ہوں جس کا پیکر بشریت اس طرح ہپیدا فرمان واال ے

، ۃتشکیل دوں گا ی تفصیالت سور البقر ہ ہ ۔30 : 2۔ جر، 34 ہ، سور ال :7ہ، سور االعراف، 35۔ 26 : 15ہ اور دیگر کئی ایک مقامات پر بیان کی گئی 16۔ 11

۔یں ہ

ر کرنا ک ی پیکر بشریت ہفرشتوں کا اس خیال کو ظا ہ ہ ےزمین میں خونریزی اور فساد انگیزی کر گا، اسی ےطرح ابلیس کا انکار سجد ک جواز ک طور پر ے ہہحضرت آدم علی السالم کی بشریت اور صلصال من

65

Page 66: لفظ رب کی علمی تحقیق

، ی سب امور اس ہحماء مسنون کا ذکر کرنا وغیر ہیں ک ان کی نظر انسان ی کرت ہبات کی نشان د ہ ے ہےکی بشریت کی تشکیل ک ابتدائی اور دورانی ےمراحل پر تھی، اور و ی خیال ان اجزائ ترکیبی ک ے ہ ہ، جن کا استعمال کسی ےخواص ک باعث کر ر تھ ہے ےہن کسی شکل میں اس پیکر خاکی کی تخلیق میں ہوا تھا و مٹی کی کثافت اور آگ کی حرارت جیسی ۔ ہوئ تھ ان کی نظر ے۔چیزوں کی طرف دھیان کئ ے ہ ے�ی اور Pری حالت پر ن تھی جو مصف ہمٹی کی اس جو ہو کر سراسر کندن بن چکی تھی، جس باری کی �Pےمز ہ ا تھا مٹی کی الل من طین س تعبیر فرما ر ۔تعالی� س× ہ ے ۃ ،، کیمیائی تغیرات س تزکی و الل ری حالت ’’س× ہی جو ے ۃ ہ ہ وچکی تھی ک \ اس قابل ہتصفی ک ذریع اب یقینا ہ ے ے ہی پھونکی جاتی اور نفخ روح ک ےاس میں روح ال ہ ہی ک اخذ و قبول ےذریع اس ک پیکر کو فیوضات ال ہ ہ ے ےےاور انوار و تجلیات ربانی ک انجذاب ک قابل بنادیا ےےجاتا اس لی ارشاد فرمایا گیا ۔ :

ي/ه, خ/ت2 ف, ن.ف. ي/ت2ه2 و. و5 إ,ذ.ا س. ف.ا ل.ه2 ع2و/ ق. و/ح,ی ف. م,ن/ ر2د,ي/ن. اج, oس.ری( تشکیل کو کامل طور ہپھر جب میں اس کی )ظا پر درست حالت میں الچکوں اور اس پیکر )بشری ےک باطن( میں اپنی )نوارنی( روح پھونک دوں تو تم ۔اس ک لئ سجد میں گر پڑنا ہ ے ے

) 29 : 15الحجرات، (

66

Page 67: لفظ رب کی علمی تحقیق

ری حالت کو ہچنانچ بشریت انسانی کی اسی جو ہ

ےسنوارا گیا اور اس نفخ روح ک ذریع ے و.ع.ل5م.  ےا اء. ك2ل5ه. م. آدم کو تمام اشیاء) آد.م. األ.س/

ےک اسماء کا علم عطا فرمایا( کا مصداق بنایا گیا وا ی حضرت انسان مسجود مالئک ۔اور تب ہ ہ

ری حالت ہبشریت محمدی صلی الل علی وآل وسلم کی جو ہ ہ ہ

ہامام احمد بن محمد القسطالنی رحم الل علی ہ ۃیں ک شیخ عبدا ،، میں رقم طراز هللا’’المواھب اللدنی ہ ہ ۃ

ج النفوس،، میں اور ۃبن ابی جمر اپنی کتاب ’’ب ہ ہامام ابن سبع ’’شفاء الصدور،، میں سیدنا کعب یں ک جب ا هللاالحبار رضی الل عن س روایت کرت ہ ہ ے ے ہ ہہتعالی ن بشریت محمدی صلی الل علی وآل وسلم ہ ہ ےا تو جبریل امین کو ارشاد فرمایا ہکو تخلیق فرمانا چا ےک و زمین ک دل اور سب س اعل�ی مقام کی مٹی ے ہ ہ

ےل آئ تاک اس منور کیا جائ ے ہ ے ے :

فهبط جبريل في مالئکةالفردوس و مالئکة الرفيع االعل*ي فقبض هللاقبضة رسول ا صلي الله عليه وآله وسلم من موضعقبره الشريف وهي بيضاء منيرة فعجنت بماء التسنيم

67

Page 68: لفظ رب کی علمی تحقیق

في معين أنهار الجنة حتيصارت کالدرة البيضاء لها .شعاع عظيم�ہپس جبریل علی السالم مقام فردوس اور رفیع اعلی ہک فرشتوں ک ساتھ اتر اور حضور صلی الل علی ہ ے ے ےهللاوآل وسلم ک مزار اقدس کی جگ س رسول ا ے ہ ے ہر ک لی ےصلی الل علی وآل وسلم کی بشریت مط ے ہ ہ ہ ہ ہہمٹی حاصل کی و سفید رنگ کی چمکدار مٹی تھی ۔روں ک دھل اور اجل ےپھر اس جنت کی رواں ن ے ے ہ ےےپانی س گوندھا گیا اور اس اس قدر صاف کیا گیا ےوگئی اور اس ہک و سفید موتی کی طرح چمکدار ہ ہ۔میں س نور کی عظیم کرنیں پھوٹن لگیں ے ے

) 8 : 1المواهب اللدنية، (

ی اور ہاس ک بعد مالئک ن اس ل کر عرش ال ے ے ے ہ ےہکرسی وغیر کا طواف کیا باآلخر تمام مالئک ۔ ہہاورجمیع مخلوقات عالم کو حضور صلی الل علی وآل ہ ہہوسلم اورآپ صلی الل علی وآل وسلم کی عظمت ہ ہوگئی حضرت ابن عباس س اس ضمن چان ےکی پ ۔ ہ ہےمیں اس قدر مختلف منقول ک آپ ک لی خاک ے ہ ہےےمبارک سرزمین مک ک مقام کعب س حاصل کی ہ ے ہےگئی صاحب عوارف المعارف ن اس کی تائید کی ۔ہے۔

انی رحم الل علی بھی ہشیخ یوسف بن اسماعیل النب ہ ۃ ہرالعارف السید عبدا میر غنی ک تحت ان کی ےجوا هللا ہ،، ک حوال س اس امر کی ےکتاب’’ االسئل النفسی ے ے ۃ ۃی وج ک حضور صلی الل علی یں ی ہتائید کرت ہ ہ ہے ہ ہ ۔ ہ ے

68

Page 69: لفظ رب کی علمی تحقیق

ہوآل وسلم کا پیکر بشریت بھی نور کی طرح لطیف ۔تھا سورج کی دھوپ اور چاند کی روشنی میں آپ ےکا سای ن تھا جیساک قاضی عیاض رحم الل علی ن ہ ہ ۃ ہ ۔ ہ ہ

ہےتصریح کی :

إنه کان ال ظل لشخصه فی شمس والقمر ألنه .کان نوراےحضور صلی الل علی وآل وسلم ک پیکر اقدس کا ہ ہ ہہسورج کی دھوپ اور چاند کی چاندنی میں بھی سای

ے۔ن تھا کیونک آپ مجسم نور تھ ہ ہ

) 522 : 1الشفاء، (

ہاس کی وضاحت میں مال علی قاری رحم الل علی ہ ۃ ، یں ک ی بات درست ہےشرح الشفاء میں فرمات ہ ہ ہ ےیں ہکیونک نور کا سای عدم جرمیت کی وج س ن ے ہ ہ ہ۔وتا ہ

ہحضرت مجدد الف ثانی رحم الل علی بھی اسی ہ ۃےاصول ک تحت مکتوبات میں اس امر کی تصریح یں اور امام نسفی رحم الل علی ن تفسیر ےکرت ہ ہ ۃ ہ ےی بات سیدنا عثمان غنی رضی الل ہالمدارک میں ی ہ

ہےعن ک الفاظ میں یوں روایت کی ے ہ :

69

Page 70: لفظ رب کی علمی تحقیق

هللاإن ا ما أوقع ظلک علی االرض لئال يضع إنسان .قدمه علی ذالک الظلهللایا رسول ا صلی الل علی وآل وسلم ب شک ا ے ہ ہ ہ هللایں پڑن دیا تاک کسی ہتعالی� ن آپ کا سای زمین پر ن ے ہ ہ ے

ے۔شخص کا قدم آپ ک سای مبارک پر ن آئ ہ ہ ے

) 135 : 3تفسيرالمدارک، (

ر کی ہآپ صلی الل علی وآل وسلم کی بشریت مط ہ ہ ہ ہر کی حالت کا انداز اس ہاس پاکیز اور نورانی جو ہ ہوتا ک آپ صلی الل علی وآل وسلم ہامر س بھی ہ ہ ہ ہے ہ ےون ک عالو اس امر ہکا پیکر اقدس سای س پاک ے ے ہ ے ہے۔س بھی پاک تھا ک اس پر کبھی مکھی بیٹھ جیسا ہ ے

\ منقول ہےک کتب سیر و فضائل میں صراحتا ہ :

إن الذباب کان ال يقع علی .جسده و ال ثيابهےمکھی ن آپ صلی الل علی وآل وسلم ک جسد ہ ہ ہ ہہاقدس پر بیٹھتی تھی اور ن آپ صلی الل علی وآل ہ ہ ہ۔وسلم ک لباس پر ے

) 522 : 1الشفاء، (

ہسیدنا عمر فاروق رضی الل عن س منقول ک آپ ہے ے ہ ہہن حضور اکرم صلی الل علی وآل وسلم کی بارگا ہ ہ ہ ے: میں عرض کی

70

Page 71: لفظ رب کی علمی تحقیق

هللاألن ا عصمک من وقوع الذباب علی جلدک ألنه .يقع علي النجاساتہب شک ا تعالی� ن آپ صلی الل علی وآل وسلم کو ہ ہ ے هللا ےہےجسم پر مکھی ک بیٹھن س بھی پاک رکھا ے ے ے

ہے۔کیونک و نجاستوں پر بیٹھتی ہ ہ

) 134 : 3تفسيرالمداک، (

ی ہان مقامات پر ب شک دیگر حکمتوں کی نشان د ےوجاتا ک حضور ، مگر ی امر تو واضح ہکی گئی ہے ہ ہ ہےر کی ہصلی الل علی وآل وسلم کی بشریت مط ہ ہ ہ ہری حالت کی آئین دار ہلطافت و نظافت جو اس جو ہی وج ک آپ صلی الل ہتھی، اس کا عالم کیا تھا ی ہ ہے ہ ہ ۔م وقت ہعلی وآل وسلم ک پیکر بشریت س ہ ے ے ہ ہک آتی تھی پسین مبارک کو لوگ ہخوشگوار م ۔ ہہخوشبو ک لی محفوظ کرت امام بخاری رحم الل ۃ ے۔ ے ےیں : حضور اکرم صلی ہعلی تاریخ کبیر میں لکھت ے ہےالل علی وآل وسلم جس راست س گزر جات لوگ ے ے ہ ہ ہچان لیت ک آپ وئی خوشبوؤں س پ ہفضا میں رچی ے ہ ے ہ یں ۔صلی الل علی وآل وسلم ادھر تشریف ل گئ ہ ے ے ہ ہ ہےاپنا دست مبارک کسی ک سر یا بدن س چھو دیت ے ےچانا جاتا الغرض ان تمام ۔تو و بھی خوشبو س پ ہ ے ہوتی ک بشریت ہامور س ی حقیقت مترشح ہے ہ ہ ےےمحمدی صلی الل علی وآل وسلم اپنی تخلیق ک لحا ہ ہ ہ، نورانی اور روحانی لطائف س �ی اعلی ےظ س ہ ےےمعمور تھی گویا ی تخلیق بشریت ک ارتقائی ہ ۔یں ہمراحل کا و نقط کمال تھا جس آج تک کوئی ن ے ۂ ہ

71

Page 72: لفظ رب کی علمی تحقیق

ہچھو سکا ی اعجاز و کمال اس شان کیساتھ فقط ۔ی ہبشریت مصطفوی صلی الل علی وآل وسلم کو ہ ہ ہوا ۔نصیب ہ

�ر بشریت محمدی صلی الل علی وآل وسلم اور اسم مصطفی ہجو ہ ہ ہ

ہصلی الل علی وآل وسلم ہ ہ

ےلفظ مصطفی� کا ماد صفو یا صفا جس ک معنی ہے ہ: ہیں

.خلوص الشیء من الشوبونا ۔کسی ش کا مالوٹ س بالکل پاک ہ ے ے

) 487المفردات : (

، جس ک معنی استصفاء ےاسی س االصطفاء ہے ےے)تناول الصفو، تناول صفوالشیئ، کسی ش کی یں جیس ائی صاف حالت کو حاصل کرنا( ک ےانت ۔ ہ ے ہاں یں ی ہاالختیار ک معنی تناول خیرالشیء ک آت ۔ ہ ے ے ےم نکت قابل توج و ی ک لفظ مصطفی� کا ہایک ا ہ ہ ہے۔ ہ ہ ہمعنی منتخب اور اصطفاء کا معنی منتخب کرنا بھی یں اس ی معنی آت ۔ لغت میں اجتباء ک بھی ی ہ ے ہ ے ہے۔م معنی �ی کو بالعموم ہلحاظ س مصطفی� اور مجتب ےہے۔اور مترادف تصور کیا جاتا مگر فی الحقیقت اں م ی ، جو ی لطیف فرق ایت ہدونوں میں ن ہ ہے ہ ہیں ت ہواضح کرنا چا ے ہ :

هللاجتباء ا العبد کا معنی

72

Page 73: لفظ رب کی علمی تحقیق

تخصيصه إياه بفيض إلهی يتحصل له منه أنواع من .النعم بال سعی من العبدی کی بنا پر بطور �ہکسی شخص کو اس فیضان الےخاص چن لینا اور بند کی کوشش اور کسب ک ے۔بغیر اس نعمتیں عطا کرنا ے

) 176المفردات : (

هللاجتباء میں بند بغیر کسب ک ا تعالی� کی طرف ے ہہے۔س خصوصی فیضان کی بناء پر منتخب کیا جاتا ےب خالص ہاس انتخاب میں بھی منشاء محض اور ووتا ی انتخاب بند کی زندگی میں کسی ےکارفرما ہ ہے۔ ہ ی یں ک شروع س ، ضروری ن وسکتا ہوقت بھی ے ہ ہ ہے ہےو جبک اصطفاء میں انتخاب تخلیق ک وقت س ے ہ ۔ ہ

ہے۔ی عمل میں آجاتا ہ

هللاصطفاء ا العبد کا معنی

إيجاده تعال*ی إياه صافيا� عن الشوب الموجود في .غيرهر قسم کی ی ہالل تعالی کا کسی کو بوقت تخلیق ہ ہےمیل اور مالوٹ س پاک کردینا جو دوسروں میں

ہے۔پائی جاتی

) 488المفردات : (

73

Page 74: لفظ رب کی علمی تحقیق

ےاطفاء میں بھی انتخاب اور چناؤ بند ک کسب اور ےوتا ی ک طور پر �ب ال ہے۔کوشش ک بغیر محض و ہ ے ہ ہ ے

یں بلک تخلیق اور ایجاد ہمگر ی بعد میں کسی وقت ن ہ ہوجاتا اس لی اس بوقت ی ےک وقت س ے ہے۔ ہ ہ ے ےرقسم ک میل اور کثافت س پاک و ی ےتخلیق ے ہ ہہصاف کرلیا جاتا اور و پیکر جب معرض وجود میں ہے ر میل �ی Pر کثافت س مصف ی س ل ہآتا تو پ ے ہ ے ہ ے ہ ہے، کیونک اس وتا ر عیب س منز � اور Pہس مزکی ہے ہ ہ ے ہ ے

وتی اس لی ی پیکر صفا ک طور پر ےکی تخلیق ہے۔ ہ ے ہ ا جاتا ی اصطفاء اور انتخاب ہاس مصطفی� ک ہے۔ ہ ےی وج ک جب وتا ی وچکا ی س ہوقت ایجاد ہے ہ ہ ہے۔ ہ ہ ے ہہحضور نبی کریم صلی الل علی وآل وسلم کا خمیر ہ ہی س صفو یعنی ل وا تو اس پ ےبشریت تیار ہ ے ہ ے ہےصفائی، نظافت اور لطافت ک اس مقام بلند تک نچا دیا گیا ک عام خلق میں اس کی کوئی نظیر اور ہپ ہ ہمثال ن تھی بلک مالئک اور ارواح کو جو لطافت، ہ ۔ ہوتی ہتزکی اور نظافت اپنی نورانیت ک باعث نصیب ے ہے، و سب کچھ حضور صلی الل علی وآل وسلم ک ہ ہ ہ ہ ہےےپیکر بشریت کو عطا کردیا گیا ی آپ ک مقام ہ ۔مارا لعاب، ہاصطفاء کا بنیادی تقاضا تھا بنابریں ۔، خون اور فضالت وغیر جو جسمانی کثافتوں ہپسین ہیں، وت ہک باعث غلیظ ناپاک یا بیماری کا باعث ے ہ ےر ہسرور کائنات صلی الل علی وآل وسلم ک جسد اط ے ہ ہ ہ یں بھی پاک اور معطر بلک باعث شفاء ہک لئ ان ہ ے ے، جیسا ک متعدد کتب حدیث و فضائل س ےبنایا گیا ہ ہےل بن سعد ، س ہثابت حضرت علی رضی الل عن ہ ہ ہے۔، یزید بن عبدالرحمن ہساعدی، سلم رضی الل عن ہ ہ ، ، عمرو بن معاد انصاری رضی الل عن ہرضی الل عن ہ ہ ہ، محمد بن نی رضی الل عن ہبشیر بن عقرب الج ہ ہ ہ، وائل بن ، ابوامام رضی الل عن ہحاطب رضی الل عن ہ ہ ہ ہ

74

Page 75: لفظ رب کی علمی تحقیق

مام ، ، انس بن مالک رضی الل عن ہحجر رضی الل عن ہ ہ ہ ہ ، عبدا بن عمر رضی هللابن نفیل السعدی رضی الل عن ہ ہ ، اسماء بنت ، عبدا بن عباس رضی الل عن ہالل عن ہ هللا ہ ہ، ابو موس�ی اشعری رضی الل ہابی بکر رضی الل عن ہ ہ، مالک بن سنان ، عبدا بن زبیر رضی الل عن ہعن ہ هللا ہ، عمرو ، سعید بن منصور رضی الل عن ہرضی الل عن ہ ہ ہا، جابر ، سفین رضی الل عن ہبن السائب رضی الل عن ہ ہ ہ ہا، سید ، ام ایمن رضی الل عن ہبن عبدا رضی الل عن ہ ہ ہ ہ هللا ا اور دیگر صحاب و ہعائش صدیق رضی الل عن ہ ہ ہ ہےصحابیات س اس باب میں اس قدر احادیث اور یں ک کوئی بھی سلیم الطبع شخص ہروایات مروی ہیں کرسکتا اس نوعیت کی ۔اس حقیقت س انکار ن ہ ےاحادیث صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، صحیح ابن حبان، طبرانی، مسند احمد بن حنبل، قی، ابونعیم، معجم بغوی، ، سنن بی ہسنن ابن ماج ہ، ابن ہمسند بزار، مستدرک حاکم، دارقطنی، االصابالسکن اور دیگر متعدد کتب حدیث و سیر میں اد یں، جن س اس امر کی تائید اور استش ہمروی ے ہ

ہے۔ملتا

75