حسین مجروح کا تازہ شعری مجموعہ ’’ آواز ‘‘

3
حسین مجروح کا تازہ شعری مجموعہ’’ آواز

Upload: naeem-baig

Post on 02-Feb-2016

37 views

Category:

Documents


17 download

DESCRIPTION

A Brief Review by NAEEM BAIG on the Poetry Book "AWAAZ" from the renowned Author/ Poet HUSSAIN MAJROOH...

TRANSCRIPT

Page 1: حسین مجروح کا تازہ شعری مجموعہ ’’ آواز ‘‘

آواز’’ مجموعہ شعری تازہ کا مجروح حسین

Page 2: حسین مجروح کا تازہ شعری مجموعہ ’’ آواز ‘‘

جائزہ اجمالی ایک کا‘‘ آواز’’ مجموعے شعری تازہ کے مجروح حسین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیکھنے اسے روح میری تو ہے دنیا اور کوئی بعد کے دنیا اس اگر’’ کہ تھا کہا کہیں نے سقراط

اگر اور ، نہیں مسرت اور کوئی کر بڑھ سے جستجو اور دریافت کیونکہ ہے تاب بے لئے کے

۔ہے سکتی ہو کیا اور نعمت بخش سکون زیادہ سے اس تو ہے نام کا نیند ابدی موت ‘‘

بلند میں شعور شعری اپنے کو آواز ابدی اس زیادہ کہیں سے نیند ابدی مجروح حسین یہاں لیکن

لئے کے شعور انسانی اور دریافت کی رشتوں تہذیبی میں روپ کے جاوداں جوحیات ہیں کرتے

۔ہے پیوست سے جستجو آفاقی

مزیں سے دّمی تازہ کی آگہی کی معنویت و اسلوب شعری انکے‘‘ آواز’’ یہی کی مجروح حسین

۔ہے تجربہ خوشگوار ایک

شعری تہذیبی و سماجی اپنے طرح کس کو قاری آواز مدھر ہوئی کوکتی میں ابتدا کے مجموعہ

۔ لیجیئے سن ہی میں الفاظ اپنے کے ان ذرا اظہار کا اس ہے کراتی روشناس سے آگہی کی شعور

۔امیدوار کا لطف کے آپ گار، طلب کا حرمت کی ہنر مجروح، حسین ہوں میں یہ! پہچانا ’’

کوئی یہی تھی، رہی گفتگو کچھ سے آپ سمے کرتے پیرہن کا روشنائی کو‘‘ کشید’’ بخیر یادش

ن کا چودہ کو شعریات مشرقی پردہ کیا سے آپ پہلے، برس چودہ اتفاق اس اور ہے، لبھاتا بہت س

پلٹ۔ لگا عرصہ یہی بھی میں ہونے آواز کو ‘‘کشید’’ کہ گا باندھیے میں پوٹلی کس کی اشتیاق کو

کو خود ، آب بے آنکھ کبھی ہے، ہوتا دھواں چہرا سے توفیقی بے کی سخن کہ ہوں دیکھتا کر

میں پلکوں تھی، ضرورت کیا کی حاضری میں خانہ آئنہ کے اعتباری بے اس کہ ہوں کرتا مالمت

دالری یہ کہ نہیں بھی ایسا ہوتا، دیا جمنے مزید لہو میں کلیجے ، رہتیں چھبی اور دیر کچھ سوئیاں

پتھر جو کروں کیا کا تمازت کی طبیعت لیکن ہو گئی دی بیٹھا مایوں ہی جھڑتے دانت کے دودھ

۔ہے مدعی کی تالشنے کنول بھی میں برادے کے ‘‘

پر طور الہامی قدر شعورکس فکری و علمی و ادبی کا مجروح حسین کہ لیجیئے دیکھ آپ اب

کے حقیقت کی زندگی جگمگاتی کی آج کہ ہے جانتا وہ۔ ہے لیتا جائزہ طرح پوری کا اعمال انسانی

ہے؟ سا کون پہلو مخفی کا سچائی پیچھے

گھولتی رس میں کانوں انسانی طرح کی موسیقی مدھر آواز پہلی کی مجموعے انکے سے یہیں

داں ان کے حرمت الفاظ اور ہے ۔۔۔۔ ہیں جاتے ہو ساکت میں لمحات جاو

پر ٹہنی کی نیند

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیں پھلتے کہاں خواب سارے

Page 3: حسین مجروح کا تازہ شعری مجموعہ ’’ آواز ‘‘

تو خواب اکثر

ہیں جاتے مر ہی پر ٹہنی کی نیند کچی

ماندہ باقی

گھاٹ پھانسی کے تعبیروں

۔ہیں جاتے اتر

ہیں رہتے بچ جو سے تھوڑے

میں آنکھ ناشکری کی دنیا

ہیں جاتے بھر جگنو تازہ

دنیا، لیکن

دنیا چڑھاتی رنگ کا سونے پر پیتل !!

ہے جاتی گھبرا سے خوابوں

۔ہے جاتی کھا کے بیچ جگنو

مقید میں فارمولے کسی کے شعور سماجی و سیاسی غزلیات ، نظمیں ، شاعری کی مجروح حسین

کی ان انسان کا مستقبل وہیں ہیں آگاہ سے ورثہ ادبی اور لسانی ، تہذیبی کی ماضی وہ جہاں نہیں،

پر تشکیل سماجی اور لہجہ و لب لسانی اپنے اور ہے کرتا جذب کو امکانات کے جستجو شعری

اور پن نیا کا اظہار ساخت، کی مصروں ، تراکیب کی لفظوں ہاں کے ان مجھے۔ ہے کرتا غور

لئے کے‘‘ آواز’’ کاوش تازہ انکی۔ ہے ملتا سلسلہ واال ہونے نہ ختم کا تشریحات نئی کی عالمتوں

۔تمنائیں نیک سی بہت

پاکستان الہور بیگ نعیم

محفوظ مصنف بحق حقوق جملہ

۵۱۵۱ نومبر ۵۱