تدوين السنة النبوية

147
ة ي و ب ن ل ا ة ن س ل ا ن ي دو ت ي م ش ها ل ا ك ل ما ل دا ب ع اق ف( لآ ة ن ج ار خ ات لآف ع ر ي مد

Upload: abdul-maalik-hashmi

Post on 14-Aug-2015

85 views

Category:

Education


7 download

TRANSCRIPT

Page 1: تدوين السنة النبوية

النبوية السنة تدوينالهاشمي عبدالمالك

آلفاق خارجية عالقات مدير

Page 2: تدوين السنة النبوية

تاریخ کی اس اور حدیث وین تدل جس نےسب س • ےپ ے ور تابعی امام ہ ہ علم)حدیث( کو جمع کیا و مش ہ

ر تھ اب الز ےابن ش ی� ہ ۔ہر ک بار• ےامام ز ی� یںے میں علماء ہ ت ہحدیث ک ے <ن= : ہ <م? اب <ع@ل وBل= م?ن< د?وBن? ال

? أFھ<ر@ی Fالز Iاب ۔ش@ ہہ

Page 3: تدوين السنة النبوية

معنی کا تدوین۔دینا ترتیب •ہےس جس کا معنی بھی اسی دیوان • ہے : کتب و اشعار وقصائد کا ے

ہمرتب مجموع یا جمع شد ۔ ہیں• ت ہعرب ک ے ی< ج?م?ع?: ہ

? ? أ ہد?وBن ےاس ن معلومات کو جمع ومرتب ۔= ہہ۔کردیا

Page 4: تدوين السنة النبوية

تدوین مراحل

یں جواس تاریخ کو اپن اندر • ےتدوین حدیث ک کل تین مراحل ہ ےیں ہسموت .ے

ہحدیث رسول کس طرح مرحل وار تاریخی اور تحقیقی •نچی اور امین وصادق علماء ک م تک پ ےمعیارات س گذر کر ۔ ہ ہ ے

ا نچی جن پر اعتبار کرناشاید اس اعتبار س بدرج ہذریع پ ے ہ ےتر جو آج ک دور میں بدعملی ، جھوٹ ، منافقت اور ےزیاد ب ہے ہ ہل والتعلق لوگوں پر کیا جاتا اس ہے۔کین وحسد میں ملوث جا ہ ہہےلئ تدوین حدیث کا ی عظیم سفر اپنی بھرپور تاریخ رکھتا ہ ے

ونا ضروری ر طالب علم کا آگا ہےجس س ہ ہ ہ :ے

Page 5: تدوين السنة النبوية

مرحلہ پہلا

ہدور@ صحاب نبوی اور ہی عصر@ •.ہےکرام و تابعین

Page 6: تدوين السنة النبوية

لکھنے کا فن عام نہیں تھا•۔ حدیث کی تدوین کی ضرورت بھی نہیں تھی•

کیونکہ سنت امانت دار اور سچے لوگون کے سینون میں محفوظ تھی۔

پہلی صد� ہجر�: تاسسیس کا مرحلہ

Page 7: تدوين السنة النبوية

مرحلہ دوسرا

جری کا زمان وتیسریہی دوسری • ہے۔صدی ہ ہہجو امام بخاری رحم الل اور ان ک تالمذ ے ہ ہ

ہے۔اصحاب خمس س قبل کا اور صاخ ے ہ

Page 8: تدوين السنة النبوية

دوسر� صد� ہجر�:عصر تابعین

دوسر� صد� ہجر� میں جن شخصیات کا نام تدوین حدیث میں نمایاں طور پر لیا •جاسکتا ہے ان میں:

اور هـ(151محمد بن إسحق )مدینہ میں  •(هـ179ومالك بن أ�نس )

بيح )بصرہ میں • وب�ة 160الربيع ابن ص� هـ(، وسعيد بن أبي ع�ر%ل�مة )156) هـ(176 هـ(، وحماد بن س� 156 هـ(، وبالشام األوزاعي )161سفيان الثوري ) بالكوفة•

ع:م�ر ) هـ(، وبخراسان ابن المبارك 153هـ(، وباليمن م� هـ175(، وبمصر الليث بن سعد )181)

Page 9: تدوين السنة النبوية

تیسرامرحلہ

ہ کا زمان الل ہرحم امام بخاری • ہہےاور ان ک بعد کا زمان ہ ۔ے

Page 10: تدوين السنة النبوية

چوتھامرحلہ: عصر تحریرو تالیف اور تکمیل

یہ دور چوتھی صد� ہجر� سے چھٹی صد� ہجر� تک •محیط ہے۔ اس دور میں پچھلے میں کیے گئے کام میں

معمول اضافے کیے گئے۔ البتہ اصول حدیث کو بہتر بنانے کے ضمن میں مزید کاوشیں بھی ہوئیں۔

Page 11: تدوين السنة النبوية

پانچواں مرحلہ:چھٹی صد� ہجر� سے دسویں صد� ہجر� کا زمانہ

یہ بہت طویل ہے ۔ یہ علمی بلوغ کا مرحلہ ہے۔ اس دور میں •علماء کی کثرت بھی رہی اور گذشتہ علم حدیث کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ اس مرحلے میں شروح بھی لکھی گئیں۔ علم

اصول حدیث میں جو نام اس دور میں ابھرتے ہیں۔ابن صلاح کا مقدمہ ابن صلاح اور •جرح و التعدیل پر کتب لکھی جا تی ہیں •

Page 12: تدوين السنة النبوية

چھٹا مرحلہ: جمود و تقلید کا زمانہ

یہ دور علمی جمود سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس دور میں تحقیق و •تصنیف اور اجتہاد کی صلاحیت علماء میں ختم ہوگئی تھی۔ یہ

دور گیارھویں صد� ہجر� سے موجودہ زمانے تک محیط ہے۔

Page 13: تدوين السنة النبوية

ساتواں مرحلہ: بیدار� کا مرحلہ

اس دور میں مغربی اقوام گدھوں کی طرح امت مسلمہ پر ٹوٹ پڑ�۔ یہ اٹھارویں •آاج تک محیط ہے۔ اس دور میں مغرب نے مسلمانوں پر صد� عیسو� سے

سیاسی، فکر� ، عسکر � اور مذہبی یلغارکی۔اس دور ہی میں دین علمی اور سیاسی بیدار� کی تحریکیں اٹھیں۔•اس دور میں علم حدیث پر نئے زاویے سے کام ہوا۔•الاقتراح•آائیں۔• نخبۃ الفکر اور نزھۃ النظر جیسی تالیفا ت صفحہ قرطاس پر

Page 14: تدوين السنة النبوية

ال مرحل ہپ ہعصر@نبوی اور صحاب و تابعین :ہ

جری تک کا • لی صدی را دور جو پ ہےی سن ہ ہ ۔ ہ ۔ہل افراد ک • ےزبانی روایت میں احتیاط اور ا ہ

ی حدیث ک ےذریع احادیث کی روایت ہ ےی حفاظت ون اور ال ہصحیح ے ےک انتظام ہ

ہے۔ون کی کتنی بڑی سچی دلیل ے ہ

Page 15: تدوين السنة النبوية

عصر نبو� میں تحریر� دستاویزات کی مثالیںہآپ ن مختلف حکمرانوں کو جو خطوط بھیج و تحریر • ے ے ملسو هيلع هللا ىلص

مصر ک شا مقوقس کو ایک خط لکھا جس میں اسالم ہشد تھ ے ے۔ ہہکی دعوت دی گئی تھی گذشت صدی ایک عیسائی گرجا میں ۔وا آپ کای ہرکھی گئی ایک قدیم کتاب کی جلد میں لگا ملسو هيلع هللا ىلص � ہ�

ان کا ہ�ے۔خط مال جس کا انکشاف بھی مستشرقین ن کیا ے ہ�ےی نام مبارک جو آپ ن مقوقس نا ک ی بعین و ےک ملسو هيلع هللا ىلص ہ�ے ہ � ہ� ہ ہ ہ ہ�ے ہ�ملسو هيلع هللا ىلصکو لکھوایا تھا کیونک اس کا عربی رسم الخط بھی آپ ہ ۔

ی ر میں نام، اس کی ترتیب اور صورت بھی و ، م �ک دور کا ہ� ہ� ہ�ے ےی جو صحاب وتابعین اور محدثین ہ اس کی تحریر بھی و ہ�ے � ہ� ہ�ے۔

وچکی وکر کتب حدیث میں درج ے۔کی سند س زبانی روایت ہ ہ ہ ے

Page 16: تدوين السنة النبوية

عصر نبو� میں تحریر� دستاویزات کی مثالیں

ہرضی الل عن کا لکھا صحیف حدیث جس سیدنا عثمان • ہ ہےمیں زکا ک احکام تھ امام بخاری رحم الل ن اس ہ ہ ۔ ے ے ۃ

اد میں کیا کا ہے ذکر کتاب الج ۔ہی تھا • ہسیدنا علی رضی الل عن کا صحیف تو معروف ہ ہ ہ

، خطب حج ، صدقات، دیت، حرمت مدین ۃجس میں زکا ہ ہ ۃمحمد بن م نکات تھ ے۔الوداع اور اسالمی دستور ک ا ہ ے

یں ان ک ےالحنفی جو سیدنا علی رضی الل ک بیٹ ہ ے ے ہ ہوں ہپاس ی صحیف تھا پھر امام جعف ک پاس آیا اور ان ے یر ۔ ہ ہ

)صحیح بخاری ۔ن حارث کو لکھ کر دیا (۔ے Studies In Early ڈاکٹر مصطفی اعظمی کاکام•

Hadith Literature م اور بنیادی نوعیت کا ت ا ہبھی ب ہور مستشرق ا ج آربری کی زیر نگرانی ی مش ہ ے ے ہ ۔ ہے

ےان کا پی ایچ ڈی کا مقال جس میں پچاس س زائد ہے۔ ہاتھ ہصحاب کرام اور ڈیڑھ سو س زائد تابعین کرام ک ے ے ہ

یں م کئ وئ حدیثی مواد ک ثبوت فرا ہک لکھ ے ہ ے ے ہ ے ے

Page 17: تدوين السنة النبوية

صحابہ کے چند صحائف حدیثیں اس ۱۱۲ب انصار�؛ حضرت ابو ایوصحیفہ

صحیفےمیں لکھی تھیں۔

۱۰۰۰العاص ؛ تقریبااللہ بن عمر عبدصحیفہ حضرت تھیں۔صحیفےمیں لکھی حدیثیں اس

Page 18: تدوين السنة النبوية

تابعین دورہر و تابعی : • وخوا شخص جو صحابی �رسول کو ہ ہحالت ایمان میں مال ہ

اس و وا ی و فوت نیز حالت ایمان میں و ی ےعرفی صحبت ن ۔ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہیں ت ہتابعی ک ے ۔ہ

ہی نسل برا راست صحبت • ے@صحاب س مستفید ہ ےوئی جس روایت ہ ہمیت حاصل ہےحدیث میں خاص ا ۔ہ

کی بدبودار پھیالئی گرد وغبار کو جھاڑا اوران کی ےتابعین ن نوواردوں •۔تحریروں کا جواب دیا

وں ن صحاب رسول جمع کیا ےتابعین ن ان احادیث کو • ہجو ان ے ےس سنی ہ۔ےتھیں نیز ان ک فتاوی کو بھی ان مجموعوں میں شامل کیا

ےڈیڑھ سو س زائد تابعین ک • ائ حدیث کا انکشاف ے ےذاتی مجموع ہ ہہےوچکا ۔ہ

Page 19: تدوين السنة النبوية

یں امام اوزاعی، سفیان اسی طرح • ہثوری، ابن وردان ک صحف حدیثی بھی قابل ذکر ہ ۔ےہسب س زیاد • ور مجموع امام مالک ے ی مش ہ جری ک ہ ےکی موطأ جو دوسری صدی ہ ہے

ی جمع کرلیا گیا تھا ۔اوائل میں ہمالك لما كتب الموطأ بأمر من الخليفة العباسي في الحديث اإلمام أول من صنف •

185 - 136المنصور مار دور کی چند • ےالحمد لل ہ اس موضوع پر علمی و تحقیقی کام ے شخصیات نممتازہ

مات کو یقین میں بدل دیا ہپیش کرک ایس تو ے نماکوشش ڈاکٹ ہے ان میں ایکے ر محمد ہراوں نزبیر صدیقی ےکی جن ہ ےاور مستشرقین ک (کتاب لکھی Hadith Literature )ہے

ت محققان جواب دیا ان ک بعد ڈاکٹر حمید الل رحم الل ن ےسواالت واعتراضات کا ب ہ ہ ہ ے ۔ ہ ہمام بن منب کو ایڈٹ کرک علم کی دنیا ہلسیاسی ۃمجموع الوثائق ا ےلکھ کر اور صحیف ہ ہ ہ

لک مچا دیا اور خطوط نبوی ہمیں ت ےدات ورسائل کو شائع کرک روایت ودیگر تحریری معاہ ہم کردئ ک شر اپنا من دیکھتا ر گیا ۔وحفاظت حدیث ک ایس ٹھوس دالئل فرا ہ ہ ہ ے ہ ے ے

تابعین کے چند صحائف

Page 20: تدوين السنة النبوية

الهاشمي مسلم أبي بن المتوفي كريب عباس ابن مولىهـ98سنة

عنهما، الله رضي عباس ابن عن كتب حيثاألحاديث بعض كتب الزبير وكذلك - أبو تدرس– بن محمد

المكي الله 126سنة ىالمتوف عبد بن جابر عن .هـمعدان وكتب بن الحضرمي، خالد نفير بن جبير عنسنة– – األعرج وكتب المتوفي هرمز بن الرحمن عبد

هـ117. وغيرهما الخدري سعيد وأبي هريرة أبي عن

تابعین کے چند صحائف

Page 21: تدوين السنة النبوية

تابعین کے چند صحائفمام بن منب • ہصحیف ہ ى الصنعاني اليمني المتوف تابعیههمام بن منب:ہ

هـ 132سنة

ے ان ک شاگرد امام عبد نے روایت کیا اور بن راشدے کو ان کے شاگرد معمر صحیفاس •۔ےالرزاق ن اپنی مصنف میں جمع کیا

مام بن منب کی تحقیق پر قیمتی نوٹ • ہڈاکٹر حمید الل رحم الل کا صحیف ہ ہ ہ ہ ہھے۔وجاتا • مام ک نودستیاب مخطوطوں س خود اس کا بھی یقین ہے: صحیف ہ ے ے ہ ہ

مام ک متعلق بن حنبل ن پوری علمی دیانت س صحیف ےک امام احمد ہ ہ ے ے ی ہیں کیا خبر تھی ک ان کی وفات ک یں ان ےاپنی معلومات محفوظ کی ہ ہ ہ

وگی ۔ساڑھ گیار سو سال بعد ان کی لکھی حدیث کی توثیق اس طرح ہ ہ ے

Page 22: تدوين السنة النبوية

تابعین دور۔ہےھ تک ۱۵۰ہتابعین کا زمان •یں سن )• یں جن وئ و ابوزید معمر بن راشد ہاولین تابعی جو فوت ہ ہ ے جری میں خراسان میں ۳۰ہ ہھ( تیس

ید کردیا گیا تھا ۔ش ہیں جن کی وفات )• ہاور آخری تابعی خلف بن خلیف وئی۱۸۱ہ جری میں ۔ھ( ایک سو اکیاسی ہ ہ

ا: ل ک ہعلماء حدیث ن ایک آواز حق بلند کیااور ببانگ د ہ ہ ے•

=م< ?ک <ن <خ=ذ=و<ن? د@ی ?أ و<ا ع?مBن< ت <ظ=ر= <ن² ف?ان <م? د@ی <ع@ل @نB هذ?ا ال ۔إ)العلل از و ۔ی علم) سنت وحدیث ( ایک دین آنکھیں کھول کر دیکھا کرو ک تم ی دین کس س سیکھ ر ہ ہے ے ہ ہ ہے ہ

(۴۱۹۹امام احمد: مت س • ونا تھا ک دفاع سنت ک تیار دست پوری ےی آواز محمد بن سیرین رحم الل کی تھی جس کا بلند ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ہ

ےآگ بڑھ اور کذاب ومفتری لوگوں ک جھوٹ کو ب نقاب کرن اور ان کی تلبیس وتدلیس کو رسوا کرن ے ے ے ے ےعلم اسناد وجود میں آگیا جس ک ذریع حدیث اور سند دونوں کی حفاظت شروع ےمیدان میں اتر آئ ے ے۔

۔وگئی ہ

Page 23: تدوين السنة النبوية

تابعین مخضرم

ہی و لوگ• یں جو ہ ہزمان رسالت میں ہ وئ مسلمان بھی تھ مگر رسول ےپیدا ے ہ

ے۔اکرم ملسو هيلع هللا ىلص کی زیارت ن کرسک ہےالعجمی ن ایس سبط ابن چالیس ے

یں ۔مخضرم تابعین ک نام گنوائ � ہ� ے ے

Page 24: تدوين السنة النبوية

وأبو رجاءأبو  • ، العطاردي ، األسدي بن وسويوائل د

  ، ل�ة غ�ف�النهدي النجاشي وعثمان ،

 . وغيرهم الحبشة ملك

Page 25: تدوين السنة النبوية

تابعین طبقات

یں مگر دیگر علماء ن • ےامام حاک ن ان علماء ک پندر طبقات لکھ ہ ے ہ ے ے یمیں تین میں جمع کردیا ہے۔ان ہ

Page 26: تدوين السنة النبوية

اولی ہطبق

ہی و • وں ن کبار تابعین ہ ےیں جن ہ ہےکبار صحاب س روایت کی اور ہ

جیس علم ےرسول حاصل کیا ۔اء اور المسیبسعید بن ہ فق

یں ۔سبع شامل ہ ہ

Page 27: تدوين السنة النبوية

اولی ہطبق

حازم قيسمنهم • أبي بن , الله عبد المسيب بن وسعيد

امامة وأبي طلحة أبي بنحنيف بن سهل بن سعد

, الخوالني إدريس وأبي

Page 28: تدوين السنة النبوية

ثانیہ طبقہ

ےمیان طبق جیس ہکا ی درتابعین • ہے ہ ہ ہوغیرحسن بصری اور ابن سیرین

وں ن بعض صحاب س روایات ےجن ہ ے ہے دوسر صحاب ن کچھکیں اور ہ ے

یں احادیث لکھ کربھیجیں ۔ان ہ

Page 29: تدوين السنة النبوية

ثانیہ طبقہ

وعلقمة بن األسود • يزيدوأبو ومسروق قيس بن

  الرحمن عبد بن سلمة  وغيرهم زيد بن وخارجة

Page 30: تدوين السنة النبوية

ثالثہ طبقہ

ہےن کا طبق تابعیہی صغار • ہوں ن صغار صحاب س ےجن ہ ے ہ

ے کیں ایس روایتاحادیث ۔یں کم سنی میں ہتابعین ن ان ے

۔پایا ہی

Page 31: تدوين السنة النبوية

ثالثہ طبقہ

وعبيد وشر عبيالش• الحرث بن يحالله عبد بن ع الله وأقرانهم بن تبة

بن  • أنس لقي أهل من من مالك البصرة الله  وعبد

أوفى بن الكوفة أبي أهل من  المدينة أهل من يزيد عن والسائب

Page 32: تدوين السنة النبوية

افضل تابعی

لامام احمد • ےین ک مد ہاور ا ہےنزدیک سب س افضل تابعی

بن ل ہالمسیب ی امام سعید ہیں ا ۔یسکوف اوی قرنی کو خیر التابعی ن ہ

ت ےک ہبصر حسن ہل اور اہیں ہفرق صرف ی ک ہبصری کو ہے ہ ۔

ی امام احمد علم وروایت حدیث میں سعید بن المسیب کو افضل

ل کوف یں اور ا ہقرارد ر ہ ہ ہے ےد میں ۔صالح وز ہ

Page 33: تدوين السنة النبوية

طبقات تابعین کے جاننے کا فائدہ

ہ کا فائد ی کی معرفتتابعین • ہم مرسل روایت کو : ہ ک ہ ہے

ےیت س ممیز متصل روااور اس یں ۔کرسکت ہ نسل ے

اء تےک ج فق ابعینہفق ہ ک من ہ ےاد کو بھی ہاور فتاوی واجت

یں ۔بخوبی جان سکت ہ ے

Page 34: تدوين السنة النبوية

ہعصر@ بنو امی:ہدوسرا مرحلوا اور ملک وسلطنتیں فتح ہکا دائر کار اسالمی سلطنت • ہجب وسیع

@ نبوی کی میراث بانٹن ےوئیں ، صحاب رسول علم ہ ی عالقوں ہ میں جا ہانوئ ےآباد ۔ہ

ےر خلیف وقت ن • ہ م امور نمٹہ ہزیاد ا ہان میں وقت گذارا اس لئ ک ہ ے ۔ ےےدینی امور نمٹان ک ہلئ صحاب رسے ۔ گوحدیث ےحیات تھ الحتا ول ے

وسکی مگر رسول کو ان ادوار میں خالفتی سرپرستی تو ہحاصل ن ہوا ایسا یں ہبھی ن ےک کسی حکمران یا خلیف ک لئ حدیث گھڑی گئی ہ ے ہ ہ

و۔ہےخوارج اور علویوں ک فتن بھی تدوین حدیث ک کام میں رکاوٹ بن • ے ے ے

ےر تا آنک و وقت آیا جب الل تعالیº ن خالفت عمر ثانی ک مختصر ے ہ ہ ہ ہے۔د میں ی عظیم الشان کام ل لیا ۔ع ے ہ ہ

Page 35: تدوين السنة النبوية

عبد العزیز کے والدعبدحضرت عمر بن •سطح پر نے سرکار� العزيز بن مروان

تھے۔ کوشش کی جب وہ مصر کے امیر پہلی ں کام کو پایہ تکمیل تک میوہ اس کام لیکن

آاخر یہ کام ان کے نہیں پہنچا سکے۔ بالصاحبزادے خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے کیا۔

ہعصر@ بنو امی:ہدوسرا مرحل

Page 36: تدوين السنة النبوية

کی تدوینی (هـ99-101ہخلیف عمر بن عبد العزیز  )کوشش

علم ز یبن عبد العزسیدنا عمر •ری س کم ےحدیث میں گو امام ز ی ہ

یں تھ مگر خالفتی ےن ہمرا ےامور ک ہ ہےو تدوین حدیث ک امور کو بھی درد ہ

ے۔ت تھ سچاےدل س نمٹانا ے رریدنا عم ہہوا ےفاروق ک اصرار پر قرآن جمع

ےعبد العزی ک اصرار پر اور عمربن یزالل تعالیº ن ان دونوں ےاحادیث ہ ۔

م بنیادوں ہعمروں س دین کی دو ا ے۔کا عظیم الشان کام لیا

Page 37: تدوين السنة النبوية

حضرت عمر بن عبدالعزیز کی خلافت کی مدت صرف دوسال اور پانچ ماہ تھی۔•وں ن فرمایا تھا• یں: میں ن جناب عمر بن عبد العزیز کا خط سنا جس میں ان ت ےعکرم بن عمار ک ہ ی ے ہ ے ہ :یہ•

?ت< <ت =م@ی ?اد?ت< ق?د<أ B ک ن Fالس Bن@ ، ف?إ م< اج@د@ و<ا ف@ی< م?س? ر= ?ش@ <ت ?ن ?ن< ی @ أ <م <ع@ل ل? ال ? و<ا أ ?ع<د=! ف?ام=ر= مBا ب? ۔أ ہۃ ہہ ہہ•

ل علم کو حکم دو ک و اپن عالقوں کی مساجد میں پھیل جائیں اور علم حدیث کو پڑھائیں اس لئ ک ہا ے ے ہ ہ ہوجائ یں ختم ن ے۔سنت ک ہ ہ ہ

ر مقرر فرمایا جو ان کی ذاتی ضروریات کو پورا کرسک • وں ن علماء ک لئ بیت المال س ایک مشا ےان ہ ہ ے ے ے ے ہوں ن اپن والی� حمص کو ان وں و کرعلم پڑھن اور پڑھان میں مصروف ےتاک و معاش کی فکر س آزاد ے ہ ۔ ہ ے ے ہ ے ہ ہ

ایک خط میں لکھا:

ل خیر حضرات کو حکم دو ک و ان علماء کواتنا دیں ک اپنا گذار کرلیں تاک کوئی چیز بھی • ہبیت المال ک ا ہ ہ ہ ہ ہ ے)شرف اصحاب یں تالوت قرآن س اور حدیث کی را میں اٹھائی جان والی مشقتوں س ن روک سک ے۔ان ہ ے ے ہ ے ہ

(۶۴الحدیث:

کی تدوینی (هـ99-101ہخلیف عمر بن عبد العزیز  )کوشش

Page 38: تدوين السنة النبوية

ہنمایاں ترین خدمت سنت ی ک یزبن عبد العزی کی شاندار اور ٭… سیدنا عمر • ہے ہوں ن مملکت ک چاروں طرف حدیث کو جمع کرن اور مدون کرن ک بار ےان ے ے ے ے ے ہ

: سرکاری حکم بھیجاہمیں ی

•و<ل@ س= <ث? ر? و<ا ح?د@ی <ظ=ر= =ن ج<م@ا

? ºÄ ف?أ ۔ ہہع=و<ہہالل•

)فتح الباریکرو اور ملسو هيلع هللا ىلصحدیث رسول تالش ۔اس جمع کرو (۲۰۴؍۱ےوں ن لکھا: • ل@ مدین کو ان ےا ہ ہ ہ•

?م?ائ@ <ع=ل اب? ال @ و?ذ? <م <ع@ل و<س? ال Çی خ@ف<ت= د=ر= @ن ºÄ ف?إ و<ل@ الل س= <ث? ر? و<ا ح?د@ی <ظ=ر= =ن ۔ا ہہ ملسو هيلع هللا ىلصہہ•

ےمدین والو! حدیث کو تالش کرو، مجھ علم ک مٹ جان اور علماء ک ختم ے ے ے ہ)سنن دارمی ( ؍وجان کا اندیش ہے۔ ہ ے (۱۲۶ہ

کی تدوینی (هـ99-101ہخلیف عمر بن عبد العزیز  )کوشش

Page 39: تدوين السنة النبوية

ےمدین ک • ھ( کو ۱۱۷ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم )م:گورنر جناب ہ: لکھا

•@م?ا ?یB ب @ل =ب< إ <ت =ک <د?ک? م@ا ن ?ت? ع@ ?ب <ث@ ث @ح?د@ی ºÄ و?ب و<ل@ الل س= <ث@ ع?ن< ر? <ح?د@ی ہن? ال ہ

@ ، ف?إ Çی< ہۃع=م<ر? و<س? ن <ت= د=ر= ی ?خ?ش@ اب @ و?ذ? <م <ع@ل ہہال ۔ہہہمجھ و احادی ےآپ ک نزدیک ےبھیجئ جو ث رسول لکھ ے

وں اور ہمصدق ۃسید عمر کی اہ بھی لکھ حادیثہےبھیجئ کیونک میں علم ک مٹ جان اور اس ک ختم ے ے ہ ے)الطبقات الکبری البن سعد وں ۔وجان کا خوف رکھتا ہ ے ہ

(۱۳۴؍۲

کی تدوینی (هـ99-101ہخلیف عمر بن عبد العزیز  )کوشش

Page 40: تدوين السنة النبوية

– أبو بكر بن حزموكان ممن انتدبهم لهذه المهمة العظيمة اإلمام :Ì ) انظر ما عامله وقاضيه على المدينة المنورة – الذي أرسل إليه قائال

كان من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكتبه فإني خفت عمرة وطلب منه أن يكتب له ما عند دروس العلم وذهاب العلماء(

موالة عائشة رضي الله عنها بنت عبد الرحمن األنصارية من األحاديث، فنفذ أبو والقاسم بن محمد بن أبي بكر الصديق

بن حزم هذه الطلب وكتب له بعض السنةابكر .

کی تدوینی (هـ99-101ہخلیف عمر بن عبد العزیز  )کوشش

Page 41: تدوين السنة النبوية

ری ز شاب ابن ہامام یب ہری)م: • ا ز ہامام ابن ش یب یں؟ ۱۲۴ہ ر کون یں کیا معلوم ک ز یں ؟ اورتم ری کون ہھ( ی ز ی� ہ ہ ہ ہ ی ہ ہ

وں ن احادیث ت تھ جن ےاس ٹیم ک روح رواں ممبر جن س سالطین بھی مرعوب ر ہ ے۔ ے ہ ے ےصرف اسی راتوں میں قرآن یں ۔رسول کو جمع کیا اور لکھا بھی ائم حفاظ میں س ہ ے ہ ۔

یں ہپاک حفظ کرلیا فرمات ے ۔۔و? • @ذ?ا @ی< ف?إ ب ?ل<ت= ص?اح@ أ Ì، ف?س? Ì و?اح@دا <ثا B ح?د@ی @ال <ثI ق?طF، إ <ت= ف@ی< ح?د@ی ?ک ک ? ش? Ì ق?طF، وال <ثا د@ی ?ع?د<تF ح? ت ہہم?ا اس<

?م?ا ح?ف@ظ<ت= ۔ک•= <ت ی ?س@ ف?ن Fق?ط Ì <ئا ی @ی< ش? <ب ?و<د?ع<ت= ق?ل ت ہہ۔م?ااس< ۔۔ ۔۔وں• وا ک میں ن کوئی ش اپن دل ک سپرد کی اور میں اس بھول گیا یں ۔ایسا کبھی ن ہ ے ے ے ے ے ہ ہ ہ

: فرمایا کرت وں ن احادیث رسول اور آثار صحاب کو یا دکیا اورلکھا ےاثنائ طلب علم ان ۔ ہ ے ہ ےدس برس ممتاز فقی اور تابعی کبیر سعید اتھ س لکھیں ہمیں ن دو الکھ احادیث اپن ۔ ے ہ ے ے

حق گوئی اور ب باکی کی وج س ےبن المسیب رحم الل کی صحبت میں گذار ہ ے ے۔ ہ ہیں: ت بن کیسان ک صالح ہمعاصرین میں عالی مقام رکھت تھ ے ہ ی ے۔ ے

Page 42: تدوين السنة النبوية

ت سی • جری ک آخر میں حدیث کی ب لی ہپ ے ہ ہ:ےجیس، کتابیں وجود میں آگئی تھیں

ہ کتب ابی بکر، رسال سالم بن عبدالل فی • ہالصدقات، دفاتر الزھری، کتاب السنن

۔لمکحول، ابواب الشعبی

ری ز شاب ابن ہامام یب ہ

Page 43: تدوين السنة النبوية

ری ز شاب ابن ہامام یب ہیث • اللی فقیہ امام سعد ہیں بن :ہ مصرفرماتے

ہفی ہ� دد ہح ہی بب ہہا ہش ہن ہب ا ہت ہع ہم ہس ہو ہل ہہ۔ ہن ہم اا ہلم ہع ہر ہث ہک ہ�ا ہا ہول بب، ہہا ہش ہن ہب ا ہن ہم ہ� ہم ہج ہ�ا ہ� دد ہح ہی ہ�ط ہق اا ہلم ہعا ہت ہی ہ�ا ہر ہا ہما ل ہت ہل ہق ہل ہب ہی ہ� ہر �ت ہ @ن<ح?دBث? ال ºذ?او?إ B @ال إ =ح<س@ن= ہہی : ہن ہع ہ� ہ�د ہح ہن ہ�ا ہو ہذا، ہہ �ا ہ ہ�ال ہن ہس ہح ہی ہا ل ہت ہل ہق ہب ہسا ہن ہ�ا ہل ہوا ہب ہر ہع ہل ا ہن ہۃ ہع �ن ہ ہ�س ہوال ہن آا ہر ہق ہل ج?ام@عÌا ا Ì ?و<عا ن == <ث ح?د@ی ?ان? ک

یں دیکھا و ےمیں ن کسی عالم ک اب جہن ےس بڑھ کر حدیث ہو ابن شی ان س ےکو جامع انداز س پیش کرتا ےو او ر ن ہ ہ کر کسی بڑھ ہ

اب س احادیث ترغیب سنو اورکو عالم اگر تم ابن ش ےدیکھا ہ تو ۔ی و ک ی ہتم ضرور ی ک ہ ہ ےیں جو اس جہ یں اور اگر عربوں اور ےچتہ ۔ ہ

ی و ک ی ی ک ہان ک انساب ک بار میں و کالم کریں تو تم ی ہ ہ ہ ہ ے ے ےیں اور اگر و قرآن و سنت پیش کریں تو ہاس کا حق ادا کرسکت ےہ

وت ذیب الکمال ہان کی گفتگو جامع نوعیت کی ہی )ت (۴۳۶؍۲۶۔

Page 44: تدوين السنة النبوية

یں یوں خراج تحسین پیش کرت • ےامام مکحو ان ہ یل:ہیں

•Çر@ی Fم@ن? الز ? B م?اض@ی ن @س= ?م? ب ?ع<ل ?ح?د² أ ا أ ر@ ?ق@ی? ع?لºی ظ? ۔م?ا ب ہہ بۃ بۃ ہہ ہہ

•ر س ےزمین کی پشت پر سنت ماضی کا عالم اب ز ی� ہ ہ

ا یں ر ہبڑھ کر کوئی باقی ن ۔ہ

مسلم امام بن یب محمد شہا ریالبن ہز

Page 45: تدوين السنة النبوية

ن علماء کو نصیحت • ےسیدنا عمربن عبد العزیز ی وئ فرمایا تھا ےکرت ہ :ے

•> ? م@ن <م?اض@ی B ال ن Fالس@ ?م= ب ?ع<ل Ì أ ?ح?دا ?ج@د=و<ن? أ ? ت =م< ال Bک @ن ، ف?إ Iاب <ن@ ش@ @اب =م< ب <ک ?ی ہہ۔ع?ل ہۃ ہۃ ہہ

ا س فائد اٹھاؤ تم ان س ےابن ش ہ ے یب ہہبڑھ کر سنت ماضی کا عالم کسی

ے۔کو بھی ن پاؤ گ )اإلرشاد فی ہۃمعرف علماء الحدیث از خلیلی

(۱۸۹؍۱

ری ز شاب ابن ہامام یب ہ

Page 46: تدوين السنة النبوية

تابعین کے دور کی تدوین کی خصوصیات

صحابہ سے سنا اسے لکھ نے جو کچھ تابعینلیا گیا۔

تابعین کے اقوال اور ان کے فتاو� سب صحابہ اورایک ساتھ جم� کیے گئے۔

ان کو ابواب میں نہیں مرتب کیا گیا۔

Page 47: تدوين السنة النبوية

اتباع التابعین کے دور میں تدوین سنہ کی خصوصیات.179اإلماممالكبنأنست • هالذيصنفكتابالموطأ الحجاج / / /• بن شعبة الصنعاني الرزاق عبد راشد بن معمرسفيانبنعيينة / / • حمادبنسلمه ۔۔۔۔سفيانالثوري

ان شخصیات نے ابواب درابواب احادیث کو مرتب کیا۔•ملسو هيلع هللا ىلصالبتہ صحابہ کے اقوال اور حضور کی احادیث کو ایک ہی •

ملسو هيلع هللا ىلصلکھا۔ صحابی کا قول مرسل حدیث کہلا تا ہے اور حضور سے منسوب بات مرفوع حدیث کہلاتی ہے۔

Page 48: تدوين السنة النبوية

ہجر� صد� دوسر�

ایت • جری میں تدوین@ حدیث کا ی کام ن ہدوسری صدی ہ ہوا؛ چنانچ اس دور ہتیزی اور قوت ک ساتھ شروع ہ ے

ےمیں حدیث کی لکھی گئی کتابوں کی تعداد بیس س یں: ور کتابیں ی ہبھی زیاد جن میں س چند مش ہ ہ ے ہے ہ

، المؤطا لالمام مالک، جامع • ہکتاب االثار البی حنیفمعمربن راشد، جامع سفیان الثوری، السنن البن

د لعبدالل ہجریج، السنن لوکیع بن الجراح اور کتاب الز ہہ۔بن المبارک، وغیر

Page 49: تدوين السنة النبوية

تیسر� صد� ہجر�ونچ گیا • جری میں اپن شباب کو پ ہتدوین@ حدیث کا کام تیسری صدی ے ہ

وگئیں، ایک حدیث کو متعدد طرق ہجس ک نتیج میں اسانید طویل ہ ےےس روایت کیا گیا؛ نیزشیوع@ علم کی بنا پر فن حدیث پر لکھی گئی

ےکتابوں کو نئی تبویب اور نئ انداز س ترتیب دیا گیا اس طرح حدیث ےوگئیں پھر اسماء الرجال ک ےکی کتابوں کی بیس س زیاد قسمیں ہ ہ ے

ہعلم ن باقاعد صورت اختیار کرلی اور اس پر بھی متعدد کتابیں لکھی ے۔گئیں

ہخالص کالم ی ک حدیث کی حفاظت وصیانت اور کتابت کا آغاز زمان • ہ ہے ہ ہوگیا تھا اور حدیث کی حفاظت ک لی حفظ@ روایت، ی س ےرسالت ے ہ ے ہ

جری تک ہطریق تعامل اور تحریر س کام لیا گیا،اور تیسری صدی ے ہ۔حدیثوں کوپور طور پرمدون کردیا گیا ے

Page 50: تدوين السنة النبوية

ہجر� کا زمانہ300 سے 200تیسرا مرحلہ:

ہجر� وفات(اور علی بن 233اس دور میں یحی بن معین )•المدینی جیسی شخصیات تاریخ اسلام میں ابھر� جنہوں نے اصول حدیث کو جنم دیا۔ دوسر� طرف علم روایت میں امام بخار�، امام مسلم ، امام ابو داود ، امام ترمذ�

اور امام ابن ماجہ اور امام احمد بن حنبل جیسی شخصیات نمودار ہوئیں۔

Page 51: تدوين السنة النبوية

ہجر� صد� تیسر�آایا• :اس صدی میں صحاح ستہ کا ظہور عمل میں

هـ 256محمد بن إسماعيل البخاري المتوفى سنة • هـ 261الجامع الصحيح، وألف مسلم المتوفى سنة •ت: سنن ابن ماجه المتوفى سنة • %ل_ف� صحيحه، وفيه أ

هـ، 273 هـ،275وسنن أبي داود المتوفى سنة • هـ، 279 وجامع الترمذي المتوفى سنة • هـ،303وسنن النسائي المتوفى سنة •

Page 52: تدوين السنة النبوية

تیسر� صد� ہجر� : علمی ترقی کا زمانہ

Page 53: تدوين السنة النبوية

علم مصطلح حدیث پر پہلی مرتبہ ایک منظم کتا ب لکھنے کا سہرا أبو محمد الحسن بن عبد القاضي

کو جاتا ہے جن ک تصنیف ھ360 ت الرامهرمزيالرحمن المحدث الفاصل بين الراوي »

«والواعي

تیسر� صد� ہجر� : تدوین حدیث کا سنہرا دور

Page 54: تدوين السنة النبوية

چوتھامرحلہ: عصر تحریرو تالیف اور تکمیل

یہ دور چوتھی صد� ہجر� سے چھٹی صد� ہجر� تک •محیط ہے۔ اس دور میں پچھلے میں کیے گئے کام میں

معمول اضافے کیے گئے۔ البتہ اصول حدیث کو بہتر بنانے کے ضمن میں مزید کاوشیں ہوئیں۔

Page 55: تدوين السنة النبوية

پہلی صد� ہجر�: حدیث کیوں مدون نہیں کی گئیں؟

پہلی صد� ہجر� میں تدوین حدیث کی کوشش •نہیں کی گئی ، شاید اس کی ضرورت نہیں تھی۔

اس وقت تک امیت کا �لبہ تھا۔آاخر میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے • اس صد� کے

باقاعدہ سرکار� سطح پر تدوین کروائی۔

Page 56: تدوين السنة النبوية

ہمارے اسلاف حدیث لکھنے کو ناپسند کرتے تھے

:حضرت عمر فرماتے ہیں•إني كنت أريد أن أكتب السنن ، وإني ذكرت قوما •

كانوا قبلكم كتبوا كتبا ، فأكبوا عليها وتركوا كتاب الله ، وإني والله ال ألبس كتاب الله بشئ أبدا . 

آائیں • میں نے ارادہ کیا کہ میں احادیث لکھوں گا۔ پھر مجھے وہ قومیں یاد جو تم سے پہلے گزری ہیں وہ اپنے انبیاء کی باتیں لکھا کرتے تھے مگر

اللہ کی کتاب کو انہوں بے چھوڑ دیا تھا۔۔ اللہ کی قسم میں اللہ کی کتاب کے ساتھ کسی چیز کو خلط ملط نہیں ہونے دوں گا۔

Page 57: تدوين السنة النبوية

نےحدیث لکھنے کو ناپسند کیا ۔ہمارے اسلاف

آرن کے علاوہ مجھ سے کچھ اور نہ لکھو، اور جو کوئی لکھے وہ اسے مٹا دے۔ ق

Page 58: تدوين السنة النبوية

ہجر� صد� چوتھی

• • (   المتوفى » jالك%ل�ي:ني يعقوب بن ( 328»محمد صاحب هـ

»الكافي« كتاب

الحسين • بن jعلي بن محمد جعفر و»أبو (   المتوفى  » jالقمي بابويه ( 381بن صاحب هـ

الفقيه«، يحضره ال و»من العلم« »مدينة كتابالهجري • القرن في الشيعة بين ظهر ثم

علي بن الحسن بن محمد جعفر »أبو الخامسالمتوفى ) » jهـ 460الطوسي

Page 59: تدوين السنة النبوية

وض� احادیث کے اسباب

یں اس کا • ہخالفت راشد ک دور میں ان ے ہ۔موقع ن مل سکا ہ

یں اس کا ایک موقع • ہبعد ک ادوار میں ان ےہمیسر آگیا ان لوگوں ک لئ ی تو ممکن ے ے ۔

ےن تھا ک اپنی طرف س قرآن مجید یا ہ ہےسنت متواتر میں کوئی اضاف کر سکت ہ ہ

ےکیونک ان کو کروڑوں مسلمان اپن ہےقولی و فعلی تواتر س آگ منتقل کر ے، البت حدیث ک میدان میں ان ےر تھ ہ ے ہےےک لئ کسی حد تک گنجائش موجود ے

چنانچ اپن افکار کو پھیالن ک لئ ےتھی ے ے ے ہ ۔وں ن حدیثیں گھڑن کا کام شروع ےان ے ہ

۔کردیا

Page 60: تدوين السنة النبوية

ابن ابی العوجاء نامی حدیثیں ایجاد کرنے والے ایک شخص کو •بصرہ کے گورنر محمد بن سلیمان بن علی کے پاس لایا گیا تو اس

 جعلی احادیث پھیلا 4000نے اعتراف کیا: "میں نے تم لوگوں میں د� ہیں، جن میں میں نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر دیا

ہے۔" اس کے جواب میں اسے کہا گیا کہ محدثین انہیں چھانٹ کر الگ کر لیں گے۔ )ڈاکٹر سعید احسن عابد�، موضوع اور منکر

(50روایات، ص 

وض� احادیث کے اسباب

Page 61: تدوين السنة النبوية

ہاس دور تک امت میں سیاسی گرو بندی بھی •نچ چکی تھی ہاپن عروج پر پ ۔ے

م افراد ن اپنی • ےر دھڑ ک کم علم اور کم ف ہ ے ے ہہاپنی پسندید شخصیات ک فضائل اور ناپسندید ے ہشخصیات کی مذمت میں جعلی حدیثیں گھڑیں

یں بیان کرنا شروع کردیا ۔اور ان ہجرح و تعدیل کے مشہور امام ابن ابی حاتم نے اپنی کتاب "الجرح و التعدیل" •

کے مقدمے میں ایسے ہی ایک صاحب، جو احادیث گھڑا کرتے تھے اور بعد میں اس مذموم عمل سے توبہ کر چکے تھے، کا یہ قول نقل کیا ہے، "اس

بات پر نگاہ رکھو کہ تم اپنا دین کن لوگوں سے اخذ کر رہے ہو۔ ہمارا یہ حال رہا ہے کہ جب ہمیں کوئی چیز پسند ہوتی تو اس کے لئے حدیث گھڑ لیا

(50کرتے تھے۔" )ایضا، ص

وض� احادیث کے اسباب

Page 62: تدوين السنة النبوية

وں ن • ےبعض ایس بھی نامعقول لوگ تھ جن ہ ے ےےمحض اپنی پراڈکٹس کی سیل میں اضاف

ےک لئ ان چیزوں ک بار میں حدیثیں ے ے ےریس ہگھڑنا شروع کردیں مثال ک طور پر ہ ے ۔ہ)ایک عرب مٹھائی( بیچن واال ایک شخص ی ےریس بیچا کرتا تھا ک حضور  صلی الل ہک کر ہ ہ ہ ہہ

ت پسند تھا ریس ب ۔علی و ال و سلم کو ہ ہ ہ ہ ہ

وض� احادیث کے اسباب

Page 63: تدوين السنة النبوية

ےبعض ایس افراد بھی تھ جو ذاتی طور پر • ےوں ن جب ی دیکھا ک مسلم ت نیک تھ ان ہب ہ ے ہ ے۔ ہ

ےمعاشر میں دنیا پرستی کی وبا پھیلتی وں ن اپنی ناسمجھی اور ب ی تو ان ےجار ے ہ ہے ہوقوفی میں دنیا پرستی کی مذمت ، قرآن

مجید کی سورتوں اور نیک اعمال اور اوراد ےو وظائف ک فضائل میں حدیثیں گھڑ کر

ہبیان کرنا شروع کردیں تاک لوگ نیکیوں کی ی جعلی احادیث کی بڑی وں ان ہطرف مائل ۔ ہتعداد آج بھی بعض کم علم مبلغ اپنی تقاریر

یں ۔میں زور و شور س بیان کرت ہ ے ے

وض� احادیث کے اسباب

Page 64: تدوين السنة النبوية

ء( 1957مصر کے مشہور محد� اور محقق علامہ احمد محمد شاکر )م •لکھتے ہیں، "احادیث گھڑنے والوں میں بدترین لوگ اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے وہ ہیں جنہوں نے خود کو زہد و تصوف سے وابستہ

کر رکھا ہے۔ یہ لوگ نیکی کے اجر اور برائیوں کے برے انجام سے متعلق احادیث وض� کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے بلکہ اس خود فریبی میں

مبتلا ہیں کہ اپنے اس عمل کے ذریعے وہ اللہ سے اجر پائیں گے۔")ایضا، ( امام مسلم، صحیح مسلم کے مقدمے میں لکھتے ہیں، "ہم نے ان 30ص 

صالحین کو حدیث سے زیادہ کسی اور چیز میں جھوٹ بولتے نہیں دیکھا۔" )مقدمہ صحیح مسلم(

وض� احادیث کے اسباب

Page 65: تدوين السنة النبوية

ےان تمام عوامل ک نتیج میں حدیث ک • ے ےت سی جعلی ہپاکیز اور خالص ذخیر میں ب ے ہ

اس موقع پر وگئی ۔احادیث کی مالوٹ ہہمار محدثین )الل ان پر اپنی رحمت نازل ے ہی اعلیº نوعیت کا ایت ( ن ایک ن ہفرمائ ہ ے ےوں ن اپنی دن رات کی تمام فرمایا ان ےا ہ ۔ ہےمحنت س احادیث بیان کرن والوں کی ے

رت کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع ہعمومی شہکردیا ان کی ان کاوشوں کا نتیج ی نکال ک ہ ہ ۔

ہاسماء الرجال اور جرح و تعدیل کا و فن وجود میں آیا جس کی مثال تاریخ عالم میں

ور جرمن مستشرق ڈاکٹر یں ملتی مش ہن ۔ ہہےاسپرنگر ک مطابق ی ایک ایسا فن جس ہ ے

ےکی مدد س پانچ الکھ افراد ک بار میں ے ےیں ۔معلومات حاصل کی جاسکتی ہ

وض� احادیث کے اسباب

Page 66: تدوين السنة النبوية

طریقے کے حدیث Lت حفاظحفظq روایت•ال طریق احادیث کو یاد کرنا اور ی طریق اس • ہحفاظت@ حدیث کا پ ہ ہے ہ ہ

ل@ عرب کو الل تعالیº ن ائی قابل اعتماد تھا، ا ےدور ک لحاظ س انت ہ ہ ہ ے ےیں بلک اپن ی ن ، و صرف اپن ےغیرمعمولی حافظ عطا فرمائ تھ ہ ہ ہ ے ہ ے ے ے، ایک ایک شخص ےگھوڑوں تک ک نسب نام ازبر یاد کرلیا کرت تھ ے ے ے

وت تھ زاروں اشعار حفظ ےکو ے ہ ہور ک ان ک سامن • ےحضرت ابن عباس رضی الل عن ک متعلق مش ے ہ ہے ہ ے ہ ہ

ہعمر بن ابی ربیع شاعر آیا اور ستر اشعار کا ایک طویل قصید پڑھ ہےگیا، شاعر ک جان ک بعد ایک شعر ک متعلق گفتگو چلی، ابن ے ے ےےعباس رضی الل عن ن فرمایا ک مصرع اس ن یوں پڑھا تھا، جو ہ ہ ے ہ ہ

لی دفع میں کیا پورا مصرع یاد ہمخاطب تھا اس ن پوچھا ک تم کو پ ہ ہ ہ ےو تو پور ستر شعر سنادوں اور سنادیا ۔ر گیا؟ بول ک ے ہ ے ہ

Page 67: تدوين السنة النبوية

Lروای Oت تلقین حف کیےحضور صلی الل علی وسلم کا ی ارشاد ان ک سامن آچکا تھا• ے ہ ہ :ہ•

ال�تqي فحفظھا ووعاھا واداھا ق� مqع� م� ‘‘ن�ضر� الله% ع�ب:دvا س�۔کماسمع’’

ےالل اس بند کو آسود حال رکھ جس ن میری بات)حدیث( سن کر • ے ہ ہ ہونچایا ہیاد کیا پھر اس اسی طرح دوسروں تک پ ۔ے

۔ ۲۵۲۸)ترمذی، باب ماجاء فی الحث علی تبلیغ السماع، حدیث نمبر:•، باب من بلغ علی، حدیث نمبر: ۔ مسنداحمد، حدیث جبیر ۲۲۶ہابن ماج

، ۱۶۷۸۴بن مطعم، حدیث نمبر: ہ مسند شافعی، فدب حامل فق غیرفقی ہ ۔(۱۱۱۵حدیث نمبر:

Page 68: تدوين السنة النبوية

تعامل طریقۂ

ہحفاظت@ حدیث کا ایک اور طریق جو صحاب کرام رضی • ہم ن اختیار کیا تھا و تعامل تھا ؛یعنی صحاب ہالل عن ہ ے ہ ہےکرام آپ صلی الل علی وسلم ک اقوال وافعال پر ہ ہ

، ترمذی شریف ےبجنسھا عمل کرک اس یاد کرت تھ ے ے ےہاور دیگر حدیث کی کتابوں میں صحاب کرام رضی الل ہ

م س منقول ک انھوں ن کوئی عمل کیا اور اس ےعن ہ ہے ے ہلی� الل  ‘‘:ےک بعد فرمایا و:ل% الل ص� س% �ی:ت% ر� أ ک�ذ�ا ر� ہہھ{ تہ’’ لم� ایت قابل@ اعتماد  تہع�ل�ی: و�س� ہےبالشب ی طریق بھی ن ہ ہ ہ ہ

وتا تو ہےاس لی ک انسان جس بات پر خود عمل پیرا ہ ہ ےوجاتی ن میں اچھی طرح راسخ ہے۔و ذ ہ ہ ہ

Page 69: تدوين السنة النبوية

Lکتاب طریقۂےحدیث کی حفاظت کتابت وتحریر ک ذریع س بھی کی گئی • ہ ے

:ہے۔متفرق طور س احادیث کو قلمبند کرنا(۱)• ےہکسی ایک شخصی صحیف میں احادیث کو جمع کرنا جس (۲)•

و ۔کی حیثیت ذاتی یاد داشت کی ہےاحادیث کو کتابی صورت میں بغیر تبویب)ابواب( ک جمع (۳)•

۔کرناےاحادیث کو کتابی شکل میں تبویب )ابواب(ک ساتھ جمع (۴)•

۔کرنا

Page 70: تدوين السنة النبوية

سنت کے معنی

کے لفظی معنی ـطریقہ ـ ہیں۔”سنت“ •ر لغت ابن المنظور متوفی • ھ اپنی ۷۱۱ہما

یںلسان العربگرانقدر تصنیف ” ہ“ میں لکھت :ےےسنت اور اس ک مشتقات کا ذکر حدیث میں بار •

، اس کا اصل معنی طریق اور چال چلن ہبار آیا ہےہےک ۔ے

@ی<• Bت ن ?اح= م@ن< س= Çک سنت میرا طریقہ ہے۔: 'الن

Page 71: تدوين السنة النبوية

معنی کےحدیث

حدیث کے معنی ـ جدید یا نیا ۔ کے ہیں۔ یہ قدیم کے الٹ ہیں۔•انی متوفی • ہعالم راغب اصف یں:۵۰۳ہ ہھ لکھت ے: حدیث کے دوسرے معنی ۔ بات یا کلام ۔ کےہیں•• qلی ب�ع:ضqي� اqر النب اqذ: أس� : ”و� jوجل jقال عز

ه حدیثvا )التحریم: qو�اج ی :(۳ا�ز: ہاور جب ک ک ہ۔نبی ن اپنی بعض بیوی س ایک بات ے ے

Page 72: تدوين السنة النبوية

ھ ۸۵۲شیخ االسالم حافظ ابن حجر عسقالنی متوفی •ےک تحت باب الحرص علی الحدیث ےصحیح بخاری ک

یں: ہلکھت ےہحدیث س مراد شرعی ودینی عرف واصطالح میں و • ے

یں، جو نبی صلی الل علی وسلم کی جانب منسوب ہامور ہ ہہیں)یعنی( آپ صلى الله عليه وسلم کا قول، یا فعل، یا آپ کا •

کا کسی امر کو ثابت اور برقرار رکھنا، یا آپ کی صفاتبیان۔

اصطلاحی حدیث معنی کے

Page 73: تدوين السنة النبوية

میں آان قر حدیث Oلفی:ن�• qم ک:ر� ی:م� ال:م% qب:ر{  ا qی:ف  ض� دqی:ث% �ت{ک� ح� تہل: ا ہہیم ک • نچی تجھ کو حدیث)بات(ابرا :کیا پ ےترجم ہ ہ ہ

مانوں کی جوعزت وال تھ ے۔م ے ہ م%و:س{ى• دqی:ث% �ت{ک� ح� نچی تجھ کو  ۔"ہہل: ا ہ کیا پ

         ۔حدیث)بات( موسی  علی السالم کی ہ

Page 74: تدوين السنة النبوية

فرق میں حدیث اور Lسن

ہےسنت کا لفظ عمل متوارث پر آتا اس میں نسخ •وتی تا،حدیث کبھی ناسخ یں ر ہکا کوئی احتمال ن ہ ہ

یں ہکبھی منسوخ ؛مگر سنت کبھی منسوخ ن ہےواور ی و جس میں توارث ہوتی، سنت ہ ہ ہے ہ

وتی و،حدیث کبھی ضعیف بھی ہےتسلسل@ تعامل ہ ہہکبھی صحیح، ی صحت وضعف کا فرق ایک علمی ، بخالف سنت ،ایک علمی درج کی بات ہےمرتب ہ ہے ہ

. تا میش عمل نمایاں ر ہےک ک اس میں ہ ہ ہ ہ ےºثار الحدیث:• (۶۲)ا

Page 75: تدوين السنة النبوية

رر کی تعلیمات )قولی،فعلی اور تقریر�(از روئے بیان کے ہوں تو حدیث ہے اور از روئے • حضوعمل کے ہوں تو سنت کہلاتی ہیں۔

کسی • ے)تقریری:آنحضرت صلی الل علی وسلم ک سامن ے ہ ہااور آپ ن اس پرسکوت فرمایا ےصحابی ن کچھ کیا یا ک ہ ے

ی سمجھا گیاک اس عمل یا ہنکیر ن کی اور اس س ی ہ ے ہہے  ن تصدیق فرمادی تواسی ملسو هيلع هللا ىلص قول کی حضور ے

یں اور آپ کی confirmationتصدیق کو "تقریر" ت ہک ے ہ) ،ی تقریری حدیث التی ہےی تصدیق تقریری صورت ک ہ ہے ہ ہ

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 76: تدوين السنة النبوية

مثال ایک کی حدیث تقریری نے رمضان شریف میں تین رات تراویح کی نماز پڑھائی اور پھر تراویح کے لیے   ملسو هيلع هللا ىلصحضور اکرم•

آاپ آاپ کے دائمی عمل   ملسو هيلع هللا ىلصمسجد میں تشریف نہ لائے، نے اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ سے کہیں یہ نماز امت پر فرض نہ ہوجائے، ان تینوں راتوں کے بعد صحابہ کرام مسجد میں

 کو اطلاع   ملسو هيلع هللا ىلصمختلف اور متفرق جماعتوں میں تراویح کی نماز پڑھتے رہے اور اس کی حضورآاپ نے اس پر کوئی اعتراض نہ فرمایا؛ بلکہ اس کی تصویب فرمائی، مسجد میں بھی ہوئی،

آاپ نے دیکھا تو فرمایا : رب تراویح پڑھارہے تھے، حضرت ابی بن کعہعوا"۔• ہن ہص ہما ہم عع تن ہو ہبوا ہصا ہا "ہن،)ابو داؤد، • ہضا ہم ہر ہر ہ¦ ہش ہم ہ§ا ہق ہفي ،۱۱۶۹حدیث نمبر:ہباب (موق� الاسلامہ،شامل

Page 77: تدوين السنة النبوية

حدیث میں بیان کی نسبت �الب ہے •اور سنت میں عمل کی نسبت �الب ہے۔•

?اب • <س? )ترمذی، ب ?ي <ر? ل <و@ت نB ال? م?ا ج?اء? أ

<م ت @ح? (I۴۱۵،حدیث نمبر:ب

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 78: تدوين السنة النبوية

رم جب اس طریق کی نشاندہی کرتے تھے جس پر حضور اکرم•  نے   ملسو هيلع هللا ىلصصحابہ کراانہیں قائم کیا تو کہتے تھے:

•""   qول% الله س% ن ر� ۔س� : ملسو هيلع هللا ىلص ےحضو ن اس ہ ترجم ررمار لی را عمل بنایا ہے۔امر کو ہ ے ے ہ

: کی بات کو نقل کرتے تو کہتے تھے   ملسو هيلع هللا ىلصاور جب وہ حضور••"" لم� لى الله% ع�ل�ي:هq و�س� ول% اللهq ص� س% دث�ن�ا ر� ۔ ح�

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 79: تدوين السنة النبوية

دینی حیثیت میں فرق•ےسنت کی حیثیت قرآن ک عالو الل تعالºی ک آسمانی • ہ ہ ے

=س کی مستقل بالذات شریعت کی و ہدین اور ا ہے۔ہے۔اپنی ذات میں ایک مستقل دینی حیثیت رکھتی

ےجبک حدیث میں دین کی حیثیت س جو کچھ روایت ہےوا و نبی صلی الل علی وسلم کی نسبت س قرآن ہ ہ ہ ہے ہےوسنت ک مستقل بالذات احکام کی شرح و وضاحت

=ن پر آپ ک عمل ک نمون کا بیان ہے۔اور ا ے ے ے

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 80: تدوين السنة النبوية

ےماخذ و مصدر ک اعتبار س فرق• ےہسنت کا ماخذ و مصدر محمد رسول الل کی ذات@ واال صفات •

=س کی حیثیت ک پیش ے ی واقع ک سنت کو دین میں ا ہ ہے ہ ہ ہے۔تمام،پوری حفاظت اور پوری ہنظر آپ ن بذات@ خود پور ا ے ےےقطعیت ک ساتھ متعین شکل میں الل ک دین کی حیثیت ہ ے

ہے۔س اپن مانن والوں میں باقاعد طور پر جاری فرمایا آپ ہ ے ے ے@سی ک مکلÄف تھ ے۔ا ے

@س ک بر عکس رسول الل صلی • ہجبک حدیث کا معامل ا ہے۔ ے ہ ہ=س کی حفاظت،تبلیغ و اشاعت اورتدوین و ےالل علی وسلم ن ا ہ ہیں فرمایا حدیث کی تمام ن ۔کتابت ک لی خود کبھی کوئی ا ہ ہ ے ے

وا م س ہے۔روایت کا آغاز آپ ک صحاب رضی الل عن ہ ے ہ ہ ہ ے

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 81: تدوين السنة النبوية

باپ جو چیزیں اپنے بچوں کو سکھاتا ہے ۔ اسے سنت سے تشبیہ د� جاسکتی ہے : مثلا •آاداب سیکھتا ہے۔ اور اسی طرح بچہ باپ کو دیکھ کر نماز پڑھتا ہے۔ کھانے پینے کے کی دیگر کاموں کو وہ اپنے کردار اور عمل کا حصہ بنا لیتا ہے۔ یہ باپ کی سنت ہوگی۔

جبکہ جو نصیحتیں ، جو واقعات ، قصے باپ نے اسے سنائے وہ باپ کی حدیث ہوگی۔•=س ک تمام مشموالت • ےسنت عملی نوعیت کی چیز ا ہے۔

یں ہانسان کی عملی زندگی س متعلق احکام ۔ےÌ جبکہ • @س س بالکل مختلف و اصال ہحدیث کا معامل ا ہے۔ ے ہ

۔زبانی روایتوں کی نوعیت کی چیز تھی

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 82: تدوين السنة النبوية

یں • ی اعتبار س سنت اس ک ہفق ے ے ہہگ جو فرض ک بعد کا درج ے ے

جس میں سنت مؤکد یا ہرکھتی ہے۔ہراتب اور سنت غیر مؤکد یا راتب ہ ہ

وتی ہےکی اصطالح استعمال ۔ہ

فرق میں حدیث اور Lسن

Page 83: تدوين السنة النبوية

پہچان کی حدیث ضعیف

ہےو حدیث جس حدیث ضعیف:• ہو یا ہکی سند میں اتصال ن ہو یا راوی کا ہراوی عادل ن ہ

تر اور قابل اعتماد ن ہحافظ ب ہ ہ.ہو

Page 84: تدوين السنة النبوية

اقسام کی حدیث ضعیف

یں،بنیادی طور پر • ت قسمیں ہحدیث ضعیف کی ب ہالتی ہےدو اسباب کی وج س حدیث ضعیف ک ہ ے ۔ہ

۔ سند میں کسی مقام پرراوی کا چھوٹ جانا(۱)•(Missing Link)ےحدیث ک راویوں میں جن اوصاف کا پایاجانا •

( ۔ضروری و ن پائ جائیں ے ہ ہ Flaw inہےCharacter)

Page 85: تدوين السنة النبوية

ت حدیث اصطلاحات چند‘‘حدیث مرفوعملسو هيلع هللا ىلصحضور• وا س ے س جو چیز منقول ہ کہتے ے

ہیں۔و اس ‘‘حدیث موقوف’’• ےصحابی س منقول ہ کہتے ہیں۔ےیں • ت ‘‘حدیث مقطوع’’ ک واس ہجو تابعی س منقول ے ہ ے ہ ۔ے کہتے ہیں۔ےحدیث ک ناقل کو ‘‘راوی’ •یں • ت ہحدیث کو‘‘روایت’’ ک ے ۔ہہ ناقلین ک نام ک مجموع کو‘‘سند’’• ے کہتے ہیں۔ےیں• ت ۔اور اصل مضمون کو ‘‘متن’’ ک ہ ے ہ

Page 86: تدوين السنة النبوية

کتب احادیث کی چند قسمیں

یں جن میں مؤلف ن صحیح • ےصحیح:و کتب حدیث ہ ہو،جیس مؤطا تمام کیا ےاحادیث ک نقل کرن کا ا ہ ہ ے ے

امام مالک ، بخاری،مسلم،ترمذی،ابوداؤد،نسائی،ابن ،صحیح ابن خزیم اور صحیح ابن حبان،ان ہماج ہ

ےکتابوں میں مؤلفین ن اپنی دانست میں صحیح تمام کیا اور اگر ہےوحسن روایات کو نقل کرن کا ا ہ ے

Ì ضعیف روایت نقل یں کسی مصلحت س قصدا ےک ہر کردیا یں تو ان کا ضعف بھی ظا ہے۔کی ہ ہ

Page 87: تدوين السنة النبوية

ہجامع:و کتابیں جن میں آٹھ قسم •وں ‘‘عقائد، احکام، ہکی مضامین

رقاق، آداب، تفسیر، سیر،مناقب،فتن’’بخاری اور ترمذی

یں ۔بحیثیت جامع زیاد ممتاز ہ ہ

کتب احادیث کی چند قسمیں

Page 88: تدوين السنة النبوية

ی ترتیب س روایات سنن• ے:و کتب جن میں فق ہ ہوں،جیس ابوداؤد اور ےجمع کی گئی رمذی تہ

ہ۔وغیری ترتیب پر مرتب کی مصن ہف:ایسی کتابیں جو فق

یں؛ مگر ان میں احادیث مرفوع ک ساتھ ےجاتی ہ ہوں ،جیس ےصحاب وتابعین ک فتاویº بھی مذکور ہ ے ہ

ہ۔مصنف عبدالرزاق اور مصنف ابن ابی شیب

کتب احادیث کی چند قسمیں

Page 89: تدوين السنة النبوية

ر صحابی مسند• یں جن میں ہ: و کتابیں ہ ہو ہکی مرویات کو ایک جگ جمع کیا گیا ہ

ہ۔جیس مسند احمد بن حنبل وغیر ے:جس میں ایک استاذ کی مرویات معجم•

و جیس طبرانی ےکو راوی ن جمع کیا ہ ے۔ہکی معجم وغیر

کتب احادیث کی چند قسمیں

Page 90: تدوين السنة النبوية

Lاہمی کی حدیث

ےقانون@ اسالمی ک ماخذ کی حیثیت س لفظ@ • ےیں، ہحدیث علمی حلقوں میں محتاج تعارف نمیت حاصل میش اساسی ا ہاسالم میں اس ہ ہ ےی اور اس موضوع پر دور قدیم اور دور ہےر ہ

، کام کی وسعت وا ہےجدیدمیں خاصا کام ہ @ ہاور تالیفات کی کثرت پت دیتی ک علوم ہے ہ

ی رجوع کیا ہاسالمی میں حدیث کی طرف ی لی ہجاتا اور فق کی سند حدیث س ے ہ ہے

ےجاتی اور حق ی ک اس جان بغیر ے ہ ہے ہ ہےوتا یں ۔اسالم کا کوئی موضوع مکمل ن ہ ہ

Page 91: تدوين السنة النبوية

فائدہ کا پڑھنے حدیث

ہحدیث پڑھن واال اور حضور صلی الل علی وسلم • ہ ےوجاتا اور ہےک درمیان ایک نورانی سلسل قائم ہ ہ ے

م بات ی ک بار بار درود شریف ہسب س ا ہے ہ ہ ے، جو سعادت@ دارین کا ہےپڑھن کی توفیق ملتی ے

یں، اس طرح ہباعث جس ک ب شمار فوائد ے ے ہےہعلم حدیث کی ضرورت اس لی بھی ک اس ہے ے

ونا ہس زندگی میں نبوی طریقوں پر عمل پیرا ےوجاتا جس کا الل ن قرآن ےآسان ہ ہے ہ

و:ل�میں  )رسول کی اطاعت ’’‘‘ا�طqی:ع%واالرس% ، ہےکرو(ک ذریع حکم دیا ہ ے

Page 92: تدوين السنة النبوية

آائی؟ پیش کیوں ضرورت کی بندی درجہ میں حدیثفتوحات کی کثرت کی بنا پر جب مختلف قبیلوں اور دور •

ےدراز عالقوں میں اسالم پھیلن اس طرح مرور@ زمان ک ہ ےےساتھ ساتھ علم حدیث ک حامل کبار@ صحاب اس دنیا س ہ ے

@ حدیث ک ےپرد فرمان لگ جس ک نتیج میں علم ہ ے ے ے ہون لگی، دھیر دھیر حق ک خالف ےحاملین کی کمی ے ے ے ہ

ےباطل سرابھارن لگا ،لوگ اپن اپن مقاصد ک لی ے ے ے ے کی طرف ملسو هيلع هللا ىلص ےحدیثیں اپنی طرف س بناکرحضور اکرم

لگا تو حضرات صحاب کرام ہاس کی نسبت کرن لگ ے ےوگئ وں میں قیام پذیر م مختلف جگ ےرضی الل عن ہ ہ ہ ۔ہ

Page 93: تدوين السنة النبوية

ےچنانچ علماء اور طالبین@ حدیث اس کام ک لی • ے ہ  حدیث کی حفاظت کی وں ن ، ان وگئ ےکمربست ہ ے ہ ہ

، میت ک پیش نظر دوردراز ک متعدد اسفار کئ ےا ے ے ہ@ حدیث کی خدمت کو شب اس وقت محدثین کرام علم

وں ن اپنی ےبیداری س افضل سمجھت تھ اور ان ہ ے ے ےم کام ک لی صرف ےعمر عزیز کا بیشتر حص اس ا ے ہ ہےکردیا،اور من گھڑت روایتیں پیش کرن وال راویوں ےکی حقیقت کو کھول کر رکھ دی،صحیح اور موضوع روایتوں کو الگ الگ کردیا،صحیح اور ضعیف احادیث

،جس کو حدیث کا چان ک لی اصول مقرر کی ےکی پ ے ے ہیں ،ان علوم کو جان بغیر کوئی شخص ت ےعلم ک ہ ے ہ

یں کرسکتا ۔احادیث میں کالم ن ہ

آائی؟ پیش کیوں ضرورت کی بندی درجہ میں حدیث

Page 94: تدوين السنة النبوية

لگانا حکم کا ضعیف یا پرصحیح احادیث میں زمانے موجودہ

ےموجود زمان میں کسی حدیث کو علم حدیث • ہون کا حکم ارت ک بغیرصحیح یا ضعیف ےمیں م ہ ے ہ

یں لگایا جاسکتا ،اس لی ک کتابوں میں نقل ہن ے ہل ائم جرح وتعدیل راویوں کی پوری ہکرن س پ ے ہ ے ے، ان کی صفات باوثوق ذریع تھ ےچھان بین کرت ے ے،اور علم حدیث ک تمام شرائط ےس معلوم کرت ے ے

پر اس راوی اورروایت کو پرکھا اورجانچا جاتا ہتھا،اس ک بعد حدیث کا درج متعین کیا جاتا تھا ۔ے

Page 95: تدوين السنة النبوية

مراکز علمی تینشام

عراق

حجاز

Page 96: تدوين السنة النبوية

• مرکز اسلام مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اسی سر زمین میں : جازحہہی اور فرامین نبو� سب سے پہلے اسی سر زمین آایات ال ہیں،

میں اترے، مدینہ منورہ کی سب سے بڑ� درسگاہ حضرت امام مالک کا حلقہ درس تھا، مکہ مکرمہ میں بھی بڑے علمی حلقے

تھے۔•

مراکز علمی تین

Page 97: تدوين السنة النبوية
Page 98: تدوين السنة النبوية

رر کے وقت میں کوفہ اسلامی چھاؤنی بنا، بڑے بڑے :عراق• حضرت عمیہ ) آاباد ہوئے،امام ابو حنیف ھ( اورامام سفیان ۱۵۰فضلاء صحابہ وہاں

ھ(کی درسگاہیں اسی سر زمین میں تھیں،امام نوو� کوفہ ۱۶۱ثور�)"۔ دارالفضل ومحل الفضلاء"کے بارے میں لکھتے ہیں: 

               (۱/۱۸۵)شرح صحیح مسلم:•

مراکز علمی تین

Page 99: تدوين السنة النبوية

رت سے منقول تھا، اس کے بارے میں فرماتے ہیں• ه،انایک مسئلہ جو کاتب وحی حضرت زید بن ثابیعنی سنۃ زید بن  "انہ السنۃ"ھ( لکھتے ہیں ۴۹۰)یہ سنت ہے( علامہ سرخسی ) ةالسن

ثابت۔                     (۲۲/۷۹)المبسوط:•آایا وہ عراق سے ہے،)یعنی کچھ پڑھا لکھا ہے؟( اس • آاپ نے دریافت کیا آاپ سے مسئلہ پوچھا، ایک شخص نے

آاپ نے اسے حضرت آارہی ہے، آاپ نے بتلایا سنت یوں ہی چلی نے کہا نہیں، میں ایک ناواقف طالب علم ہوں،رت سے لیا ہے۔ زید بن ثاب

•"Lت تب ہoا تن عب تد pع ہز qہ rن ہ ہس ہد ہرا ہا qہ rن ہ ہrس ہsا ال tہ uہ ہل ہقا مم تrل ہع ہت ہم مل uت ہجا عل ہب ہxا ہل : ہقا ہL ؟ عن ہا yrم تق ہرا تع ہا "•(: ر النیر ۃالجو ۃ :۲/۲۱۵ہ ۃشامل (۸/۵۔

مراکز علمی تین

Page 100: تدوين السنة النبوية

حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ نے یہاں عالم کے لیے عالم کا لفظ نہیں عراقی کا لفظ استعمال کیا •"اعراقی انت" اورعراقی اورطالب علم کو ایک دوسرےکے مقابل جگہ د� ہے، معلوم ہوا ان دنوں عراق علم کا ہے 

آاباد تھیں، جنہیں بجا طور پر علم اسلام کا ایک بڑا مرکز تھا اور وہاں پورے عالم عرب کی نادرہ روز گار ہستیاں رہ، امام سفیان ثور�،امام ابو یوسف، امام سفیان بن عینیہ، امام محمد بن نمائندہ کہا جاسکتا ہے، امام ابو حنیف

حسن اورعبداللہ بن مبارک جیسے فضلا اسی جگہ سے اٹھے تھے۔رد، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت حسن بصر� • ، یہ وہی سرزمین ہے جہاں حضرت عبداللہ بن مسعو

رہ کے عمل کو حجت سمجھا جیسے اکابر پہلے سے علم کی شجرکار� کرچکے، اس پورے ماحول میں صحابجاتا تھا اور جہاں کسی صحابی سے کوئی عمل ثابت ہوا اس سے سنت اسلام قائم ہوتی تھی

مراکز علمی تین

Page 101: تدوين السنة النبوية

ھ(کا ۳۲یہ سر زمین جلیل القدر صحابی حضرت ابو درداء)شام: •رہ کا مرکز مرکز درس تھی، بلند پایہ فقیہ حضرت امیر معاوی

ھ(اس علاقہ کے ۱۵۷حکومت بھی یہی علاقہ تھا،امام اوزاعی )بڑے مجتہد تھے برسوں ان دیار میں ان کی تقلید جار� رہی۔

مراکز علمی تین

Page 102: تدوين السنة النبوية

نظر گہری پر تاریخ کی کرام محدoینمحدثین کرام حدیث کے ناسخ و منسوخ کو جاننے،صحابہ کے اختلاف کو پہچاننے اور راویوں کے اتصال •

وانقطاع کو سمجھنے کے لیے تاریخ میں پور� دلچسپی لیتے رہے ہیں، امام بخار� کی التاریخ الکبیران کے ذوق ھ( بڑے مفسر اورمحد� تھے،ان کی تاریخ طبر� سے ۳۱۰تاریخ کی ایک کھلی شہادت ہے،حافظ ابن جریر)

ھ( بڑے محد� اور مفسر تھے، ان کی عظیم وضخیم کتاب البدایہ ۷۷۴کون واقف نہیں، حافظ ابن کثیر)والنہایہ کس حلقہ علم سے مخفی ہے؟ اگر �ور کیا جائے توحقیقت  کوتسلیم  کئے بغیر چارہ نہیں کہ محدثین نے ہی مسلمانوں میں ذوق تاریخ پیدا کیا، اور وہ اس فن کے اولین سالار تھے۔یہ انہیں کی کاوشیں ہیں جنہوں

نے مسلمانوں کو علم تاریخ میں دوسر� قوموں کا امام بنادیا، اوراقوام عالم نے مسلمانوں سے ہی تاریخ لکھنی رہ نے توجہ فرمائی تھی اورانہی سے اس فن کا باقاعدہ سیکھی، تاریخ نویسی پر سب سے پہلے حضرت امیر معاوی

آا�از ہوا۔

Page 103: تدوين السنة النبوية

محدثین کے پیش نظر صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کی شخصیات ہی •نہ تھی،ان کے اعمال ووقائ� کے مختلف ادوار بھی ان کے سامنے ہوتے تھے،حضرت

ی� نے اس بحث میں کہ اگر امام بوجہ بیمار� بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں امام بخارآاخر� عمل کو دیکھا آاپ کے کو کیا کرنا چاہئے،یہ اصول بیان کیا ہے کہ اس میں

جائے گا، امام بخار� اس مسئلہ کے پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے پہلے وہ روایات لائےہیں، جن میں

.مقتدیوں کو بیٹھنے کا حکم دیا گیا ہے.

نظر گہری پر تاریخ کی کرام محدoین

Page 104: تدوين السنة النبوية

پھر لکھتے ہیں:••" sہ ہخ ع� pہ ہما rن ہ ت�ا ہو تد ہعو ہق عل تبا عم uہ عر ہم عا pہ عم ہل مما ہ�ا تق ہ� ہف عل ہخ ہس ہrنا ہوال مسا تل ہجا ہم rل ہ ہس ہو ت� ع� ہل ہع ہ� rل ہ ہrلى ال ہص yrہ تب rن ہ ہ� ال تل ہ� ہد عع ہب ہrلى ہص ہrم oہ

ہم" ہrل ہس ہو ت� ع� ہل ہع ہ� rل ہ ہrلى ال ہص yrت تب rن ہ تل ال عع تف عن تم تر تخ آا xع ہفا تر تخ آا xع ۔تبا(۶۴۸،حدیث نمبر:۱/۹۶)صحیح بخار�:•: حضو اس ک بعد بیٹھ کر نماز پڑھی، لوگ آپ • ےترجم رر ہ

یں دیا اور ، آپ ن ان کوبیٹھن کا حکم ن پیچھ کھڑ ر ہک ے ے ہے ے ے ےو ہبات ی ک حضو کا آخری عمل اور جو آخری عمل ہے رر ہ ہے ہ

۔اس کو لیا جائ گا ے

نظر گہری پر تاریخ کی کرام محدoین

Page 105: تدوين السنة النبوية

ضرورتq حدیث

ہم اس لحاظ سے اس موضوع پر �ور کررہے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے •آاخر� کتاب آان مجید موجود ہےپاس اللہ تعالی کی ، یہ پور� کتاب محفوظ قر

اورزندگی کی ہر ضرورت میں رہنمائی بخشنے والی ہے ہمارا موجود سرمایہ علم یہی ہے، اس کے ہوتے ہوئے ہمیں اور کسی چیز کی ضرورت ہوسکتی ہے؟

آان کریم کے ہوتے ہوئے • ہم ابھی پہلے مرحلے میں ہیں کہ قرکیا کسی اور چیز کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟

Page 106: تدوين السنة النبوية

یں.• م ت ا ہاس ک جواب میں ی چار عنوان ب ہ ہ ہ ےےقرآن کریم ک مسائل.(۱)•ےزندگی ک مسائل .(۲)•قرآن کی جامعیت.(۳)•قرآن کریم کی دعوت؛(۴)•

ضرورتq حدیث

Page 107: تدوين السنة النبوية

ےقرآن کریم ک مسائلآان کریم نے کچھ احکام نہایت وضاحت اورصراحت سے بیان کئے ہیں جیسے قانون وراثت، • قر

قانون شہادت، قانون حدود، ایمانیات اوراخلاقیات؛ مگر کچھ احکام ایسے بھی ہیں اور یہ بہت آان کریم نے آان کریم میں ان کی پور� کیفیت ادا مجمل سے ہیں جنہیں قر طور پر بیان کیا ہے،قر

آان پاک میں کچھ ہیں جن کی تفصیل اس میں نہیں ہے اور پھر ایسے اشارات نہیں ملتی؛ پھر قرآانی کی شکلات کچھ م ہیں جن کی وضاحت کی اشد ضرورت محسوس ہوتی ہے اور پھر اصول قر

اا ممکن ہے۔ توسیعات ایسی بھی ہیں جن کی پور� جزئیات کا بیان یہاں نہیں ملتا اورنہ یہ عمل

ضرورتq حدیث

Page 108: تدوين السنة النبوية

ےزندگی ک مسائلآان کریم میں ان کے بارے میں کوئی تصریح نہیں ملتی جیسے۔• پھر زندگی کے کچھ مسائل ایسے ہیں کہ قرپانی کے پاک اورناپاک ہونے کے مسائل۔(۱)•کون سی بی� درست ہے اور کون سی نہیں اور یہ کہ کس کس بی� میں سود کی جھلک پائی جاتی ہے۔(۲)•بی� جنس بالجنس کی کیا صورت ہے۔(۳)•آاتے ان کی سزا کیا ہے۔( ۴)• جو جرائم حدود کے تحت نہیں زمینوں کے مسائل میں مضارعت کے احکام و�یرہ۔(۵)•مساجد کے تفصیلی شرعی احکام۔(۶)•مختار نامہ کے ذریعہ نکاح کی صورتیں و�یرھا۔(۷)•آان کریم میں واضح طورپر نہیں ملتے؛لیکن انسانی زندگی ان ابواب میں راہنمائی تلاش • ان جیسے زندگی کے ہزاروں مسائل ہیں جو ہمیں قر

کرتی ہے اوران ضرورات میں بھی دینی حل ڈھونڈتی ہے۔

ضرورتq حدیث

Page 109: تدوين السنة النبوية

دعوی{ کا جامعیت کی کریم قرآنآاخر� کتاب ہے • آان کریم میں ہدایت انسانی کے پورے نقشے پھیلادیئے ہیں، یہ کتاب خداکی اللہ تعالی نے قر

اوراس میں ہر انسانی ضرورت کا حل موجود ہے۔ہن"• تم� تل عس ہم عل تل ہرى ع� ہب ہو qم ہم عح ہر ہو مدى uہ ہو تء yع ہش rل ت tہ تل منا ہ�ا عب تت ہب ہتا tت عل ہ� ا ع� ہل ہع ہنا عل rز ہ ہن ہو ۔"(۸۹)النحل:•

• : ر چیز کا کھال ہترجم م ن آپ پر ایسی کتاب اتاری جو ہاور ے ہدایت اوررحمت .اورمانن والوں ک لی ےبیان ے ے ہے ہ ہے

ہےخوشخبری

ضرورتq حدیث

Page 110: تدوين السنة النبوية

دعوی{ کا جامعیت کی کریم قرآنآاہنگ ہے؟اورزندگی کے تمام مسائل کیا اپنی پور� • ہ� کہاں تک حالات سے ہم آان کریم کی جامعیت کا یہ دعو قر

تفصیل کے ساتھ ہمیں اس میں ملتے ہیں یا نہیں؟ اس پر ذرا اور �ور کیجئے، یہ حقیقت ہے اور اس کے تسلیم آانی احکام ایسے مجمل ہیں کہ جب تک اور کوئی ماخذ علم ان کی کرنے سے چارہ نہیں کہ بہت سے قر

ان کی عملی تشکیل نہیں ہوسکتی اور زندگی کے لا تعداد مسائل ایسے بھی ہیں جن کے تفصیل نہ کرے آان کریم کی جامعیت کی تشریح ایسی ہونی چاہئے آان کریم میں نہیں ملتی،پس قر متعلق واضح جزئی ہمیں قر

آاہنگ بھی ہوسکے۔ ہ� واقعات سے ہم جس سے یہ دعو

ضرورتq حدیث

Page 111: تدوين السنة النبوية

وم ہقرآن کریم کی جامعیت کا مفآایت میں کوئی اجمال• آان کریم کی جامعیت کا یہ مفہوم نہیں لیا کہ اس کی کسی ( یا Brevity)کسی نے قر

( نہیں اس نے ہر باب کی �یر متنا ہی جزئیات کا Particularisationکسی بیان میں کوئی تقیید )( اس نے بیان کرد� ہیں نہ یہ کسی کا Detailsاحاطہ کرلیا ہے اور ہر حکم کی تمام حدود اور تفصیلات )

ہ� ہے نہ اس کا کوئی قائل آان میں ملے اور دعو ہے،اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ہم سوائے اس چیز کے جو قرکسی چیز کو قبول نہ کریں گے تو اس کے کافر ہونے میں کوئی شبہ نہیں، حافظ ابن حزم اندلسی لکھتے ہیں:

•"qامxاجماع ا� آان لtان كافرا ب �اxا ما وجدنا فy القر sاناخx :۔"لوان امرا قال(۲/۲۰۰)الاحکام فی اصول الاحکام:•ی چیز لیں گ جس  ترجمہ:• ا ک صرف و ےاگر کسی شخص ن ک ے ہ ہ ہ ے

ر گا ۔م قرآن میں پالیں تو و شخص باالتفاق کافر ٹھ ے ہ ہ ہ

ضرورتq حدیث

Page 112: تدوين السنة النبوية

حدیث کی ضرورت

ون ک لی اور  • ےاسالمی احکامات پر عمل پیرا ے ے ہےقرآن کریم کو اچھی طرح سمجھن

احادیث کا علم لی ےک ہےضروری ، اس کو یوں ےہسمجھا جاسکتا ک قرآن کریم میں  اسی ہے

وں میں نماز کا حکم دیا گیا، /۸۰ ہس زیاد جگ ہ ےیں  ’ہک ا الصل{و و: ی:م% qا گیا ’ۃ‘‘ا�ق ہ)نماز قائم کرو( ک

یں ہ تو ک ’’ہے و:ن� الصل�و ی:م% qنماز کو قائم ۃ‘‘ی%ق( ؛ مگر سوال ی ک نماز کس ا گیا یں(ک ہکرت ہے ہ ہے ہ ہ ے؟قیام،رکوع،سجد وغیر کس طرح ہچیز کا نام ہ ہے

،اس کی ترکیب کیا ہےکیا جاتا ؟ہے

Page 113: تدوين السنة النبوية

زار حدیثیں • Ì دو ی:م%و:ن� ‘‘ہغرض تقریبا qی%ق’ یں ان ’ۃالصل{و زارہ کی تفسیر کرتی ہدو

’’ احادیث کو اگر  ل{و jی:م%و:ن� الص qےک ۃ‘‘ی%قۃساتھ ن لکھا جائ تو اقامت@ صلوº کی حقیقت ے ہی یں آسکتی، اور صرف نماز ہسمجھ میں ن ہ

یں؛ بلک اسالم ک تمام تفصیلی احکامات کا ےن ہ ہوتا ی س مکمل ہے۔علم احادیث ہ ے ہ

حدیث کی ضرورت

Page 114: تدوين السنة النبوية

قرآن کریم کی کلیدی آیاتآایات • آان پاک کا حکم بن جاتی ہے، چند آایات نازل فرمادیں جن کے تحت حدیث کی ہر جزئی قر آان کریم میں چند ایسی کلید� اللہ تعالی نے قر

ملاحظہ کیجئے۔•(۱)""qم ہن ہس ہح مة ہو عس ہا ت� rل ہ تل ال ہسو ہر yتف عم tہ ہل ہن ہكا عد ہق ۔             ہل(۲۱)االحزاب:•ترین نمون موجود •    کی ذات میں ب ار لی رسول الل : ب شک تم ہے۔ترجم ہ ہ ہ ے ے ہ ے ملسو هيلع هللا ىلصہپس چاہئے کہ ہر معاملہ ہر ایک حرکت و سکون اور نشست و برخاست میں اس ذات گرامی کے نقش قدم پر چلیں۔•ہ�وا"("۲)• ہت عن ہفا ہ� عن ہع عم ہك ہ�ا ہن ہما ہو ہه ہsو ہ� ہف ہل ہسو ہrر ہم ال ہك ہتا آا ہما ۔    ہو(۷)الحشر:•یں د لو اورجس س منع کر اس کو  • :اورالل کا رسول جو تم ےترجم ے ے ہ ہ ہ

۔چھوڑدو

حدیث کی ضرورت

Page 115: تدوين السنة النبوية

ےحضور اکرم صلی الل علی وسلم ک جلیل القدر صحابی حضرت • ہ ہا تھا ک ایک شخص ۵۲رنعمران بن حصی ) ور اں علمی مذاکر ہھ( ک ہ ہ ہ ہ ے

ا ہن ک آان" ے ( حضرت  "xاتحدoوا اxابما فی القر ے)قرآن ک سوا اوربات ن کیجئ ہ ے: ا ک ہعمرا ن اس ک ہ ے ے رن

ر اور عصر کی چار "• ، کیا قرآن میں ک ظ ہتو احمق ہ ہے ہےیں؟ مغرب کی تین ری ن یں اوران میں قرآن ج ہرکعتیں ہ ہری اور تیسری میں لی دو میں قرات ج یں پ ہےرکعتیں ہ ہ ہ

ری اور یں دو میں قرات ج ؟ عشاء کی چار رکعتیں ست ہےآ ہ ہ ہ ہ   " ؟ کیا ی قرآن میں ست ۔دو میں آ ہے ہ ہ ہ

(۱۱/۲۵۵)المصنف عبد الرزاق:•

حدیث کی ضرورت

Page 116: تدوين السنة النبوية

آاپ نے اسے یہ بھی کہا:۴۶۳خطیب بغداد� )• ھ( روایت کرتے ہیں کہ ی "• ار ساتھی واقعی صرف قرآن پر ہاگر تم اور تم ے ہ

ر، یں قرآن میں ملتا ک ظ یں توکیا تم ہاعتماد کرت ن ہ ہے ہ ہ ےعصر اور مغرب کی چار چار اور تین )فرض( رکعت

لی دو )سورت فاتح ک بعد( صرف پ ہیں اور ی ک ے ہ ہ ہ ہیں قرآن ہرکعتوں میں قرآن کریم پڑھا جاتا ؟ کیا تم ہےیں؟ اوری ہکریم میں ملتا طواف کعب ک سات چکر ہ ے ہ ہے

        " ۔ک صفا و مرو ک درمیان سعی ضروری ہے ے ہ ہ(۱۵)الکفایةفی علوم الروایة:•

حدیث کی ضرورت

Page 117: تدوين السنة النبوية

رن نے یہاں ایک نہایت اہم اصول کی طرف توجہ دلائی ہے، عمل رسالت • حضرت عمران بن حصیصرف نماز اوراس کی رکعات یا حج اور اس کے اشواط کا ہی بیان نہیں، پورا دائرہ شریعت عمل رسالت کے گرد گھومتا ہے،صحابہ کرام کے سامنے راہ عمل صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم

کی ذات تھی جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرتے یا فرماتے صحابہ اس راہ پر چل پڑتے، آاپ سے نہ پوچھا تھا کہ اس باب میں اللہ کا حکم کیا ہے، ان کا پختہ عقیدہ کبھی کسی نے

آانی اجمال کی تفصیل تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بھی قرآاپ کے (۱/۲۴۰ہے )مرقات: ہہی حفاظت کے سائے میں ہیں، آاپ زندگی کے ہر قدم میں ال  

اا معطل ہوکر رہ جاتے ہیں۔ آان عمل ہ قر عمل کی اگر کوئی شرعی حیثیت نہ ہو تو سینکڑوں اجمالات

حدیث کی ضرورت

Page 118: تدوين السنة النبوية

 کی أعالم المؤوقین ےھ( ن ۷۵۱حافظ ابن قیم )• تک /۵۶۸ےس / ۴۷۹تیسری جلد میں اس پر،

Ì ایک سو صفحات ک قریب بحث کی اور ہےتقریبا ےہحضور صلی  الل علی وسلم کی متعدد تشریحات ہ

یں جو آپ ن اس قسم ےاورتوضیحات بیان کی ہےک قرآنی احکامات ک بیان میں صحاب ک ہ ے ے

ہسوال پر ارشاد فرمائیں اس س پت چلتا ک ہے ہ ےےآپ قرآن کریم کی مرادات واضح فرمات تھ ے

ہ   ک بیان@ قرآن کا ایک ی بھی قاعد ملسو هيلع هللا ىلصاورحضور ہ ے۔اور اصول تھا

حدیث کی ضرورت

Page 119: تدوين السنة النبوية

ضرورت کی حدیث میں آانی قر مجملات

•(۱)"" ہة ہكا ہrز ال ہتوا آا ہو ہة ہلا ہrص ال ہموا تق� ہا :۔                  ہو (۴۲البقرۃ)ہوۃ دو نمازوں کی رکعات ترتیب، کیفیت ادا اور وسعت • نماز قائم کرو اور زک

ہوۃ کن کن چیزوں میں آان کریم میں نہیں ملتے،زک وقت یہ وہ مباحث ہیں جو قرآان کریم ہے سالانہ ہے، یا ماہانہ،اس کا نصاب اور مقدار کیا ہے؟ یہ تفصیل قر

آانی حکموں پر عمل نہیں میں نہیں ملتی؛ حالانکہ ان تفصیلات کے بغیر ان قرہوسکتا۔

Page 120: تدوين السنة النبوية

(۲)"" ت� تت� ہع عل ا Lت ع� ہب عل تبا ہفوا rو ہ ہrط ہ� عل :۔             ہو (۲۹الحج)اور طواف کریں اس قدیم گھر کا طواف کے چکر سات ہیں یا کم و بیش؟ •

طواف حجر اسود کے کونے سے شروع ہوگا یا رکن عراقی وشامی یا یمانی آان کریم میں نہیں ملتی، صفا و مروہ کے درمیان سعی سے؟ یہ تفصیل قر

ہہ مروہ سے طواف ہہ صفا سے ہے یا کو کتنی دفعہ ہے؟ سعی کی ابتداء کوپہلے کیا جائے گا یا سعی پہلے کرنا ہوگی؟ ان تفصیلات کے جانے بغیر

آانی کی عملی تشکیل نہیں ہوسکتی۔ ان احکام قر

ضرورت کی حدیث میں آانی قر مجملات

Page 121: تدوين السنة النبوية

(۳)"" مبا �rت ہط مxا ہلا ہح ت� عر ہ`ا xع ا yتف ہrما تم ہلوا :۔   ہک (۱۶۸البقرۃ)•"" تق....... عز تrر ال ہن تم تت ہبا �rت ہrط :۔              ہوال (۳۲الاعراف)

آان کریم نے حلال طیبات کو جائز قرار دیا اورخبائث اور ناپاک چیزوں کو حرام کہا، • قراب یہ موضوع کہ درندے اورشکار� پرندے طیبات میں داخل ہیں یا خبائث میں یہ

آان پاک میں نہیں ملتی،حدیث میں ارشاد ہے کہ  "�ی ناب من تفصیل قر" پنچوں سے کھانے والے �ی م�لب من الطیر کچلیوں والے درندے اور "السباع"

پرندے مسلمان کے پاکیزہ رزق میں داخل نہیں۔

ضرورت کی حدیث میں آانی قر مجملات

Page 122: تدوين السنة النبوية

(۴)"" تر عح ہب عل ا ہد ع� ہص عم tہ ہل ہrل تح :۔               ہا (۹۶المائد)

حلال کیا گیا تمہارے لیے دریائی شکار؛لیکن یہ بات کہ مچھلی کو پکڑنے کےبعد •آان کریم میں اس کی وضاحت نہیں اس کو ذبح کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں،قرملتی،حدیث میں ہے کہ دریا کے شکار کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں،سمک

آان آاجائے( کو حدیث میں ناجائز بتلایا گیا ہے،قر طافی)مر� مچھلی جو تیر کر اوپر پاک نے خون کو مطلقا حرام کہا تھا،حدیث نے تفصیل کی اوربتایا کہ کلیجی اور تلی

)کی صورت میں جما ہوا خون( حلال ہے۔

ضرورت کی حدیث میں آانی قر مجملات

Page 123: تدوين السنة النبوية

(۵)"  " ۔ ہ� ہrل ال ہم tہ ہم rل ہ ہع ہrما تم ہrن ہ� ہن ہمو لل ہع ہت ہن تب� لل tہ ہم تح تر ہوا ہج عل ا ہن تم عم ہت عم rل ہ ہع ہما :ہو (۴المائدہ)تمکو: • ن یںجوالل وتمان کوسکھات اورجوسدھاؤشکاریجانورشکارپردوڑان ےترجم ہ ہ ےہ ے ہ

سکھایا۔آایت سے پتہ چلا کہ وہ کتا جو سکھایا ہوا نہ ہو اس کا پکڑا ہوا اور مارا ہوا شکار حرام ہے؛ لیکن شکار� کتا • اس

آان کریم میں نہیں ملتا، حدیث میں بتلایا گیا کہ یہ شکار اگر اپنے شکار کو خود کھانے لگے تو اس کا حکم قرکھانا جائز نہیں،کتے کا کھانا بتلارہا ہے کہ اس کی تعلیم صحیح نہیں ہوئی اوروہ کلب معلم ثابت نہیں ہوا

ہے۔آان پاک میں نہیں ملتی، ان موضوعات • ان جیسے اور سینکڑوں مسائل ہیں جن کی عملی تشکیل اور تفصیل قر

آان پاک کے یہ مجمل احکام منت پذیر آان پاک کے ساتھ جب تک کوئی اور چیز شامل نہ کی جائے قر میں قرعمل نہیں ہوسکتے۔

ضرورت کی حدیث میں آانی قر مجملات

Page 124: تدوين السنة النبوية

ضرورت کی حدیث میں آانی قر تت محتملاآانی • آایات قر آان پاک میں جو امور مذکور ہیں ان میں بھی بہت سے ایسے مقامات بھی ہیں جہاں آایات کئی قر

آاسان نہیں اور کئی وجوہ کی محتمل ہیں، ان کی تعیین بھی بدون اس جزولازم کے کسی طرح قطعی واضح اور:اس پہلو پر بھی ہر مکتب خیال کی شہادت موجود ہے، سیدنا حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا

ت�"• ہrل تب ال ہتا tت تب ہم ہل عع ہا تن ہن ہrس ہب ال ہحا عص ہا ہrن ت�ا ہف تن،  ہن ہrس تبال عم uہ ہsو ہ� ہف تن آا عر ہق عل تت ا ہ�ا ہب ہ� تب عم tہ ہن ہلو تد ہجا pہ مس ہنا تتى عا ہ� ہس ہ� rن ہ ت�ا ۔"(۱۲۱)سنن الدارمی،باب التورع عن الجواب فیما،حدیث نمبر:•• : ار پاس کچھ ایس لوگ بھی آئیں گ جو ہترجم ےبیشک تم ے ے ہ

، ایس ات پیش کر ک تم س جھگڑن لگیں گ ےقرآنی شب ے ے ے ے ہہوقت میں تم سنتوں س تمسک کرنا؛ کیونک اصحاب سنن ے

یں ۔ی کتاب الل کو زیاد جانت ہ ے ہ ہ ہ

Page 125: تدوين السنة النبوية

رپ نے جب حضرت عبداللہ • آا رہی سے نقل کرتے ہیں کہ شریف رضی حضرت علی المرتضآان کریم سے براہ رس کو خوارج کے مناظرہ پر بھیجا تو نصیحت فرمائی کہ قر بن عبا

راست استدلال نہ کرنا۔"ومن وصیۃ لہ علیہ السلام لعبداللہ بن عباس لما بعثہ xا احتجاج الی ال�وارج •

xات�اصمھم بالقران فان القران حمال �ووجوہ تقول ویقولون ولکن حاججھم ۔بالسنۃ فانہم لن یجحدوا عنہا محیصا"

ج البالغة: (۳/۱۵۰۰ہ)ن

ضرورت کی حدیث میں آانی قر تت محتملا

Page 126: تدوين السنة النبوية

نتائج خطرناک کے دینے ح� یہ کو اسمبلیمسلمان دنیا کے مختلف ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں،کوئی خلافتی نظام ان سب پر حاو� نہیں، ہر ملک کی اپنی اسمبلی یا •

آانی روشنی میں اجتہاد اگر ان اسمبلیوں کے سپرد ہوجائے تو ظاہر ہے کہ ہر ملک آان مجملات کی تفصیل اورقر مجلس منتظمہ ہے،قرکی اسمبلی کے لوگ اسے اپنے اپنے ذوق کے مطابق طے کریں گے اور دین کی عملی راہیں ہر ملک میں جدا جدا قرار پائیں گی،

آان پاک کا محض نام انہیں یکجا نہ رکھ سکے گا اور یہ امور مسلمان ایک ملت واحدہ کی حیثیت سے اپنا وجود کھودیں گے،قرکلیہ جب مختلف ملکوں میں مختلف تفصیل پائیں گے تو ان کا ایک عنوان محض برائےنام ہوگا، راہ ہر ایک کی جدا ہوگی اور

پھیلے گی کہ اس سے بڑا حملہ شاید ہی کبھی اسلام پر ہوا ہو۔Anarchiعلم ودین کے نام پر ایسی انار کی آان پاک کی • آاراء مختلف ہوتی رہیں گی،قر پھر ایک ایک ملک میں بھی وقت کے اختلاف اورزمانے کے انقلاب سے مرکز ملی کی

آایت کی مراد کسی دور میں کچھ اور کسی دور میں کچھ طئے ہوگی، ہرنیا مجتہد اس پر ایک نئی مشق کرے گا اور پھر ایک ووٹوں سے اس کی مراد کا فیصلہ ہواکرے گا، ہر نئی نسل پہلوں پر اعتماد ختم کرے گی اور ملت کے تاریخی رشتے اس خطرناک

تجویز میں بالکل گم ہوکر رہ جائیں گے اوراس کا لازمی نتیجہ ہوگا کہ اسلام ایک مسلسل شاہراہ عمل ثابت نہ ہوگا۔ 

Page 127: تدوين السنة النبوية

آانی میں حدیث کی ضرورت اشارات قر

یں جن ک لی حدیث • ی ن ےمجمالت@ قرآنی ے ہ ہ،قرآن کریم میں ہےک جزو الزم کی ضرورت ے

یں جنھیں روایات ہایس اشارات بھی ملت ے ےت مشکل ؛ ہےکو ساتھ مالئ بغیر سمجھنا ب ہ ے

وت ےپھر ی اشارات کبھی عدد ی صورت میں ہ ہر جگ ہیں کبھی واقعاتی صورت میں اور ہ ہ

ہے۔اس کی وضاحت ضروری

Page 128: تدوين السنة النبوية

اشارات عددی•(۱)"" ہعى عس pہ مل ہج ہر qت ہن pتد ہم عل ا ہصى عق ہا عن تم ہء ہجا :۔      ہو (۲۰یºسن)آان میں اس کی طرف اشارہ ہے؛ • آایا تھا؟ قر آایت میں وہ ایک شخص کون تھا جو کسی دور مقام سے دوڑتا ہوا اس

مگراس کا نام وپتہ کہیں نہیں ملتا۔ہفوا"("2)• تrل ہخ ہن psت rل ہ تq ا oہ ہلا rث ہ ہلى ال ہع :۔            ہو (۱۸ہ)التوبآایت میں تین کون تھے جن پر زمین اپنی سار� وسعتوں کے باوجود تنگ کرد� گئی تھی۔• اس تر"("3) ہ�ا عل تفy ا ہما uہ ع� ت�ا تن ع� ہن oع ہy ا تن :۔                   ہoا (۴۰ہ)التوبآایت میں دو کون تھے جن میں سے ایک دوسرے کو کہہ رہا تھا اللہ ہم دونوں کے ساتھ ہے، نام کہاں • اس

ہیں؟۔

آانی میں حدیث کی ضرورت اشارات قر

Page 129: تدوين السنة النبوية

آانی میں حدیث کی ضرورت اشارات قر(۴)"" مم ہر ہح qم ہع ہب عر ہا ہ�ا عن :۔                     تم (۳۶التوبہ)آایت میں چار مہینے کون سے تھے جن میں لڑائی لڑنا عہد جاہلیت میں ممنوع تھا؟ ان حرمت کے مہینوں • اس

کے نام کیا ہیں؟عم"("۵)• ہ� ہب عل ہك عم ہ� ہس تد ہسا qم ہس عم ف:۔                ہخ (۲۲ہ)الکآایت میں پانچ کون تھے جن میں چھٹا ان کا کتا تھا؟۔• اس تم"("۶)• ہprا ہا qت rت ہ (۵۴)االعراف:۔                                تسآایت میں چھ دن کون سے تھے جن کے بعد رب العزت نے عرش پر اجلال فرمایا۔• اس

۔•

Page 130: تدوين السنة النبوية

•(۷)"" عم ہت عع ہج ہر ہ�ا ت�ا qت ہع عب ہس :۔                    ہو (۱۹۶البقر)آائیں گے؟ اور رجعتم سے مراد مطلق واپسی ہوگی یا گھر کو • آایت میں سات روزے کس ترتیب سے عمل میں اس

واپسی۔•(۸")"qم ہ� تن ہما oہ sت ت� ہم عو pہ عم ہ� ہق عو ہف �ہ تrب ہر ہ� عر ہع ہل تم عح p۔     ہ: (۱۷ہ)الحاقآاٹھ فرشتے کون ہیں جو حشر کے دن عرش بار� تعالی اٹھائیں گے۔• آایت میں اس تط"("۹)• uع ہر qہ ہع عس تت qت ہن pتد ہم عل (۴۸)النمل:۔                        تفy اآایت میں نو قبیلے کون سے تھے؟۔• اس ت�"("۱۰)• تل عث تم تر ہو ہس تر ع� ہع تب ہتوا عا (۱۳)ھود:۔                      ہفآایت میں دس سورتیں کون سی تھیں جن کے مثل انہیں دس سورتیں لانے کا چیلنج دیا گیا تھا۔• اس

آانی میں حدیث کی ضرورت اشارات قر

Page 131: تدوين السنة النبوية

•(۱۱)"" مبا ہك عو ہك ہر ہ� ہع ہد ہح ہا Lہ pع ہا ہر yنrت :۔                ت�ا (۴یوسف)آایت میں گیارہ ستارے کون تھے۔• اس

مبا"("۱۲)• تق� ہن ہر ہ� ہع yع ہن oع ہم ا ہ� عن تم ہنا عث ہع ہب ہو ہل تئ� ہرا عس ت�ا yتن ہب ہق ہثا تم� ہ� rل ہ ہs ال ہخ ہا عد ہق ہل ۔ہو: (۱۲ہ)المائد

،جو الل تعالی ن بنی • ےاس آیت میں بار نقیب کون تھ ہ ے ہے۔اسرائیل میں اٹھائ تھ ے

• 

آانی میں حدیث کی ضرورت اشارات قر

Page 132: تدوين السنة النبوية

اشارات واقعاتی•(۱)"" عم ہ� ہل ہل تق� تsي rل ہ ا ہر ع� ہ� مxا عو ہق ہموا ہل ہظ ہن psت rل ہ ا ہل ہrد ہب :۔          ہف (۵۹البقرۃ)آایت میں صورت واقعہ کیا تھی، ان لوگوں نے کون سی بات بدلی تھی اورکس بات کے عوض؟• اس مثا"("۲)• pتد ہح ت� تج ہوا عز ہا ت� عع ہب ہلى ت�ا yrہ تب rن ہ ہrر ال ہس ہا ع� ت�ا (۳)التحریم:۔              ہوآاپ نے اپنی کسی بیو� کو بطور راز کہی تھی؟• آایت میں وہ حدیث پیغمبر کیا تھی جو اس ہ�ا"("۳)• تل ہصو ہا ہلى ہع qم ہم تئ ہقا ہuا ہمو ہت عك ہر ہت عو ہا qت ہن تل� عن تم عم ہت عع ہط ہق (۵)الحشر:۔ہماآایت میں کن درختوں کے کاٹنے اورکن کو اپنی بنیادوں پر چھوڑنے کا واقعہ یہاں مذکور ہے۔• اس

Page 133: تدوين السنة النبوية

•(۴)""    ہمى عع ہ`ا xع ا ہه ہء ہجا عن ہا ہrلى، ہو ہت ہو ہ� ہب :۔                      ہع (۱عبس)آاگئے؟ اس نے تیور چڑھالی • آانے سے بل آایت میں وہ کون تھا جس کی پیشانی پر ایک نابینا خادم کے چلے اس

آایا، تیور کس نے چڑھائی؟ نابینا کون تھا اور یہ واقعہ کیا تھا؟۔ اورمنہ موڑلیا کہ اس کے پاس نابینا ہنا"("۵)• ہع ہم ہ� rل ہ ہrن ال ت�ا عن ہز عح ہت ہxا ت� تب تح ہصا تل ہل ہقو pہ ع� ت�ا تر ہ�ا عل تفy ا ہما uہ ع� :۔               ت�ا (۴۰ہ)التوبا • :جس وقت و دونوں غار میں تھ جب و اپن ساتھی س ک ر ہترجم ہہ ے ے ہ ے ہ ہ

مار ساتھ ہے۔تھا تو غم ن کر ب شک الل ے ہ ہ ے ہ؟• ؟ کون س غار کی بات ؟ کب کا واقع ۔غار میں کون سب تھ ہے ے ہے ہ ےعم"("۶)• tہ عن تم ہل ہف عس ہا ہب عك ہrر ہوال ہوى عص ہق عل تة ا ہو عد ہع عل تبا عم uہ ہو ہ�ا عن ہrد تة ال ہو عد ہع عل تبا عم ہت عن ہا ع� (۴۲)االنفال: ۔ت�اجس وقت تم تھے ورلے کنارے پر اور وہ پرلے کنارے پر اور قافلہ نیچے اتر گیا تھا تم سے۔•

اشارات واقعاتی

Page 134: تدوين السنة النبوية

•(۷)" qت ہك عو �rہ ال تت ہ�ا ہر ع� ہ� ہrن ہا ہن ہrدو ہو ہت ہو عم tہ ہل ہ�ا rن ہ ہا تن ع� ہت ہف تئ ہrطا ال ہدى عح ت�ا ہ� rل ہ ال ہم ہك ہد تع pہ ع� ت�ا ہو" عم tہ ہل ہن ہtو ۔ہت

: ل) ا ف ان ل (۷اا تھا تم س خدا • :اورجس وقت وعد کرر ےترجم ہ ہ ہ

اتھ ار ہدو جماعتوں میں س ایک کا ک و تم ے ہ ہ ہ ےت تھ ک جس میں کانٹا ن ہلگ گی اور تم چا ہ ے ے ہ ے

۔لگ و تم کو مل ے ہ ےہاس قسم ک اشارات روایات کو ساتھ مالئ بغیر ن • ے ے

یں یں اورن سمجھائ جاسکت ۔سمجھ جاسکت ہ ے ے ہ ہ ے ے• 

اشارات واقعاتی

Page 135: تدوين السنة النبوية

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلاتآاسان ہے، اس میں نصیحت کے ابواب ایسے پیرائے میں لائے گئے ہیں • آان پاک اپنی اصولی دعوت میں بہت قر

کہ جو شخص بھی دل رکھتا ہو اورکان دھرے،اس سے اثر لیے بغیر نہیں رہ سکتا۔تر"• تك ہrد ہم عن تم عل ہ� ہف تر عك srت تلل ہن آا عر ہق عل ہنا ا عر ہrس pہ عد ہق ہل ہو (۱۷)القمر:۔                  "م ن قرآن نصیحت لین ک لی آسان کردیا سو ہترجم• ہے: اور بیشک ے ے ے ے ہ

۔کوئی سمجھن واال؟ ے ہےمد""• ت�� ہش ہو uہ ہو ہ� عم ہrس ہقى ال عل ہا عو ہا مب عل ہق ہ� ہل ہن ہكا عن ہم تل ہرى عك sت ہل �ہ تل ہ� yتف ہrن (۳۷)ق: ۔ت�ا• : ر اس شخص ک لی جس ک ہترجم ےب شک اس میں نصیحت ے ے ہ ہے ے

ی د سک و یا و کان لگا سک اور گوا ے۔پاس دل ے ہ ے ہ ہ

Page 136: تدوين السنة النبوية

•(۱)"" ہن ہدو ہت ع� ہم عم uہ ہو ہن عم ہ`ا xع ا ہم ہ� ہل �ہ ت� ہل ہاو تم عل ہظ تب عم ہ� ہن ہما pت�ا ہسوا تب عل pہ عم ہل ہو ہنوا ہم آا ہن psت rل ہ :۔ا (۸۲االنعام )وں ن اپن ایمانوں میں کوئی ظلم شامل ن • :جو لوگ ایمان الئ اور ان ہترجم ے ے ہ ے ہ

یں دایت یافت ی میش کا امن اور و یں یں جن و، و لوگ ہکیا ہ ہ ہ ہے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ہرد )• رر سے عرض کیا۔۳۴حضرت عبداللہ بن مسعو رم سہم گئے اورانہوں نے حضو آایت نازل ہوئی تو صحابہ کرا ھ( کہتے ہیں کہ جب یہ ہواینا لم یظلم؟"• ۔          "م میں س کس ن ظلم ن کیا• : ۔ترجم ہ ے ے ہ ہاس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:•آایت میں ظلم سے مراد شرک ہے، جیسا کہ ارشاد ہے"• مم اس تظ� ہع مم عل ہظ ہل ہ� عر �r ت ہrن ال "۔ت�ا(۳۱)بخاری،باب ظلم دون ظلم،حدیث نمبر:•آایت کی یہ ہے کہ جو شخص ا• رم کے دل مطمئن ہو گئے اوران کا تردد جاتا رہا، مراد آایت حل ہوگئی اورصحابہ کرا آان پاک کی یہ س حدیث سے قر

ایمان لائے اورپھر اس میں اللہ تعالی کی ذات وصفات میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے،وہ عذاب سے مامون اورہدایت یافتہ ہے۔(۳/۳۸۷)معارف القرآن:•

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلات

Page 137: تدوين السنة النبوية

•(۲)"" تم تل� ہا تب ہsا ہع تب عم uہ عر �r ت ہب ہف ت� rل ہ ال تل تب� ہس yتف ہ�ا ہن ہقو تف عن pہ ہxا ہو qہ ہrض تف عل ہوا ہب uہ srہ ال ہن ہزو تن tع pہ ہن psت rل ہ ۔ہوا•: (۳۴التوبہ)یں اور ترجمہ: • ہاور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کئ رکھت ے ے

،آپ ان کو دردناک یں کردیت ےاس الل کی را میں خرچ ن ہ ہ ہ ےے۔عذاب کی خبر دیجئ

آایت ہم مسلمانوں کے بارے میں نہیں اہل کتاب کے بارے میں ہے،حضرت • رہ نے فرمایا کہ یہ حضرت امیر معاویر� نے فرمایا کہ نہیں ہمارے اوران کے دونوں کے بارے میں ہے۔            ابوذر �فار

(۶/۸۲)بخار�:•

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلات

Page 138: تدوين السنة النبوية

رر نے فرمایا• :حضرت عبداللہ بن عمتل"• ہوا عم ہ`ا عل تل مرا ع� ہط ہ� rل ہ ہ�ا ال ہل ہع ہج Lع ہل تز عن ہا ہrما ہل ہف ہة ہكا rز ہ ہل ال ہز عن ہت عن ہا ہل عب ہق ہsا uہ ۔"بز،حدیث نمبر:• ہن ہ¶ ہب ہس ہ§ ہل ہف ہ· ہت ا ہ ہز ہ¹ ہ�د ہ�ا ہما ہباب (۱۳۱۶)بخار�،

ل دور س متعلق جب ک زکو کا • :ی صورت اس پ ۃترجم ہ ہے ے ے ہ ہ ہیں اترا تھا جب زکوº کا حکم آگیا تو خدا تعالی ن اس ےحکم ن ے ۃ ہ

۔)زکوº کو( سار مال کی پاکیز گی کا سبب بنادیا ے ۃہوۃ دینے • ہوۃ نہ د� جائے، زک سو حدیث نے فرمایا کہ یہاں جم� کرنے کا معنی یہ ہے کہ اس کی زک

آاتا، اب اس کا مال پاک ہوچکا ہے۔ سے وہ اکتناز )مال جم� رکھنا( کے ذیل میں نہیں

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلات

Page 139: تدوين السنة النبوية

•(۲)"" تد ہو عس ہ`ا xع ا تط ع� ہ� عل ا ہن تم ہ� ہ� عب ہ`ا xع ا ہط ع� ہ� عل ا ہم tہ ہل ہن �r ہ ہب ہت pہ ہrتى ہح ہبوا ہر عش ہوا ہلوا ہك :۔ہو (۱۸۷البقر )اں تک ک سفید اور سیا دھاگ میں تمھیں فرق ترجمہ: • و ی ےاورکھات پیت ر ہ ہ ہ ہ ے ے

ون لگ ے۔معلوم ے ہرم )• ھ( نے سفید اورسیاہ دھاگے اپنے تکئے کے نیچے رکھ لیے؛ تاکہ جب دونوں ایک دوسرے سے ممتاز ہونے لگیں تو ۶۷حضرت عد� بن حات

رد ) ھ( کہتے ہیں:۹۸۱اس سے وہ اپنے روزے کی ابتداء کرلیا کریں، حضرت سہل بن سعہما"• ہ� ہت pہ ع� ہر ہ� ہل ہن �r ہ ہب ہت pہ ہrتى ہح ہل ہك عا pہ ہل ہزا pہ ہxا ہو ہد ہو عس ہ`ا xع ہط ا ع� ہ� عل ہوا ہ� ہ� عب ہ`ا xع ہط ا ع� ہ� عل ت� ا ع� ہل عج تر yتف عم uہ ہد ہح ہا ہط ہب ہر ہم عو ہrص ہدوا ال ہرا ہا ہ�ا ت�ا مل ہجا تر ہن ہكا ہو ۔"(۴۱۵۱)بخار�،باب قولہ وکلوا واشربوا حتی یتبین،حدیث نمبر:•• : وتی و اپن دونوں پاؤں س ہترجم وں ن روز کی نیت کی ےکچھ لوگ جن ے ہ ہ ے ے ہ

اں تک ک و ؛ی ت ت اور برابر سحری کھات ر ہسفید اورسیا دھاگ باندھ ر ہ ہ ے ہ ے ے ہ ے ہوجائیں ۔دونوں دھاگ آپس میں ممتاز ن ہ ہ ے

آانی نہ سمجھ پائے ؛بلکہ اور بھی کئی لوگ تھے جنہوں نے سفید اور سیاہ • رم ہی نہ تھے جو یہاں مراد قر اس سے پتہ چلا کہ صرف عد� بن حاترم کو سمجھا یا کہ یہاں سفید اورسیاہ دھاگے سے مراد آانحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عد� بن حات دھاگوں کو ان کے ظاہر پر رکھا،

دن کی سفید� اورشب کی سیاہی ہے۔

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلات

Page 140: تدوين السنة النبوية

اللہ تعالی نے اس کے بعد من الفجر کے الفاظ نازل فرمائے، بخار� شریف میں ہے:•تر{"۔ • عج ہف عل عن ا تم ہه } ہد عع ہب ہ� rل ہ ہل ال ہز عن ہا ہف ہ§ام،)بخاری،" ہ�ص ہº ال ہل ہ§ ہل ہم ہ¶ ہل ہ�ل ہح ہ�ا ہباب (۴۱۵۱حدیث نمبر: 

اس سے سب سمجھ گئے کہ یہاں دن اور رات کا ایک دوسرے سے ممتاز ہونا مراد ہے۔•آایت کی وضاحت فرمائی وہی •    نے جس طرح اس ملسو هيلع هللا ىلصاس سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ حضور

آاپ نے پہلے بطور آانی نے واضح طور پر وہی بات کہی جو مراد ربانی تھی اور بعد کی وحی قرآان پاک اگر پیغمبر پر نازل نہ ہوتا کہیں دھرامل جاتا تو تفسیر کہی تھی وہاں یہ بھی پتہ چلا کہ قر

اس کے کئی مقامات عربوں میں بھی اپنے معنی مراد کے ساتھ واضح نہ ہوتے۔• 

ضرورت کی حدیث میں آانی قر م�کلات

Page 141: تدوين السنة النبوية

ضرورت کی حدیث میں آان قر توسیعات

آایات میں کچھ بنیاد� اصول ہوتے ہیں،جب یہ • آان پاک کی بعض قردریافت ہوجائیں تو ان کا پھیلاؤ اپنی لپیٹ میں کچھ اورجزئیات کو آاتا ہے، یہ سار� ذمہ دار� مجتہدین پر نہیں چھوڑ� گئی ؛ بھی لے آانی بلکہ حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بعض قرآانی توسیعات میں حدیث کی رہنمائی اصول کی توسیعات فرمائی، قر

یقین کا فائدہ بخشتی ہے۔

Page 142: تدوين السنة النبوية

•(۱)"" ہف ہل ہس عد ہق ہما ہxrا ت�ا تن ع� ہت عخ ہ`ا xع ا ہن ع� ہب ہعوا ہم عج ہت عن :۔                ہا (۲۳النساء )نوں کو ایک نکاح میں جمع ترجمہ: • ہاوری حرام ک تم دو ب ہ ہے ہ

وچکا وچکا، ل اں جو پ ۔کرو، ہ ہ ے ہ ہآان • ایک شخص کے نکاح میں جم� ہوکر دو بہنوں میں کھچاؤ پیدا ہونے کا قو� مظنہ تھا،قر

کریم کے اس حکم میں یہ حکمت تھی کہ وہ صلہ رحمی جو بہنوں میں ہونی چاہئے پامال نہ ہو اور ایک خاندان )بیو� کے خاندان( سے دو متقابل رشتے قائم نہ ہو اورنہ باہم مودت پامال ہو۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اصل شرعی کی پور� حفاظت فرمائی اوراس علت کو •پھوپھی بھتیجی اورخالہ بھانجی تک پھیلادیا کہ یہ بھی ایک شخص کے نکاح میں جم� نہیں

آانی اصل " آاپ نے اس قر تنہوسکتیں، ع� ہت عخ ہ`ا xع ہن ا ع� ہب ہعوا ہم عج ہت عن " کی توسی� فرماد�.ہا

ضرورت کی حدیث میں آان قر توسیعات

Page 143: تدوين السنة النبوية

آان کریم (۲)• شریعت اسلامی میں نسب و صہر کے رشتوں کے ساتھ دودھ کے رشتے حرام کئے گئے ہیں،ان سے نکاح جائز نہیں، قرمیں ہے:

•"qت ہع ہضا ہrر ہن ال تم عم tہ ہت ہوا ہخ ہا ہو عم tہ ہن عع ہض عر ہا yتت ہrلا ہم ال tہ ہت ہ�ا ہrم ہا ہو (۲۳)النساء:۔             "

• : نیں بھی تم پر حرام کی ہترجم اری دودھ کی مائیں اور ب ہتم ہیں کرسکت یں،یعنی تم ان س نکاح ن ے۔گئی ہ ے ہ

آانی اصل کی توسی� میں رضاعی خالہ • آان کریم نے دودھ کے رشتوں میں صرف ماں اور بہن کا ذکر کیا ہے،اس قر قرآانی اصول کو پھیلادیا اورایک بڑ� ضرورت پور� آاجاتی ہیں، حدیث نے اسے بیان کرکے قر اور رضاعی پھوپھی بھی کرد�، رضاعی حرمت کا تعلق صرف اس دودھ پلانے والی ہی سے نہیں رہے گا؛ بلکہ اس کا خاوند بھی دودھ اا بیٹی ہوگی، اس قسم کے کے رشتے میں باپ تسلیم کیا جائے گا اور اس کے لیے یہ دودھ پینے والی بچی حکم

آانی میں حدیث مسائل جو اصول و علل پر مبنی ہوں اپنی توسی� میں کئی جزئیات کو شامل ہوتے ہیں، ان توسیعات قرکی اشد ضرورت ہے۔

ضرورت کی حدیث میں آان قر توسیعات

Page 144: تدوين السنة النبوية

آاتے تھے، حدیث نے اس حکم کی علت کو (۳)• آان کریم نے سود کی حرمت بیان کی،اس حکم کے تحت اور کئی کاروبار بھی قرآان کریم نے تو اتنا فرمایا: پھیلادیا،قر

ہبا"• تrر ہم ال ہrر ہح ہو ہ� ع� ہب عل ہ� ا rل ہ ہrل ال ہح ہا ہو ۔             "•: (۲۷۵ۃ)البقر• : ۔الل تعالی ن تجارت کو حالل کیا اور سود کو حرامہترجم ہے ے ہ

•  نے   ملسو هيلع هللا ىلصیہ سود کی حرمت کا بیان ہے،لیکن اس حکم کی علت اورحرمت اپنی لپیٹ میں کئی تجارتوں کو بھی شامل تھی،حضوراکرمسونا، چاند�، گندم، جو، کھجور اور نمک چھ چھ چیزوں کی بی� و شراء میں حکم دیا کہ اگر ان کا باہمی تبادلہ کیا جائے تو برابر

سرابر اورنقد دست بدست ہونا چاہئے، ان میں ادھار کیا گیا یا مقدار میں کمی بیشی کی گئی تو وہ بھی سود ہوجائے گا، نے درخت پر لگے پھلوں اورٹوٹے پھولوں کے مابین اورکئے ہوئے صاف �لے اورکھڑ� فصلوں کے باہمی سودے کو بھی سود   ملسو هيلع هللا ىلصآانحضرت

آان کریم میں جس سود کا ذکر ہے اس میں داخل کیا ؛کیوں کہ ان میں صورتوں میں کمی بیشی کا امکان بہر صورت موجود رہتا تھا، قر سے جلی طور پر وہی سود مراد ہے جو قرض پر لیا جاتا تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ایک

اا سود نہ تھا، لیکن اس میں سود کی اصل لپٹی تھی۔• دوسر� قسم کے سود کا علم ہوا جو عنوان

ضرورت کی حدیث میں آان قر توسیعات

Page 145: تدوين السنة النبوية

ہےحدیث نبوی دین میں حرفq آخر

آاخر ہے،یہ صحیح ہے کہ • حدیث نبو� ہر صاحب بصیرت انسان کے لیے دین کا حرف آایت میں اگر آان کریم کی کسی آان کریم شریعت کا اول علمی ماخذ ہے؛ لیکن قر قر

مفہوم کا کہیں اختلاف ہو اوروہاں دورائیں قائم ہوسکتی ہوں اور نبوت کسی ایک معنی آایت کی آاخر پھر کس کی بات ہوگی؟ صحابہ کرام کسی کی تعیین کردے تو حرف

تشریح میں مختلف ہوں تو جس کی بات بھی لے لی جائے، اس میں ہدایت ہے، آاخر نہیں؛ ہف لیکن جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کسی ایک کسی کی بات حر

آاپ کی معنی کی تعیین کردیں تو پھر اورکسی سے پوچھنے کا کسی کو حق نہیں، آاخر ہے۔ بات دین میں حرف

Page 146: تدوين السنة النبوية

تلاش حدیثقرون اولی میں تلاش حدیث کا یہ عالم تھا کہ ہر شخص دوسرے سے پوچھتا تھا کہ: کوئی حدیث یاد ہے؟یا •

آادمی کو جانتے ہو جسے کوئی حدیث معلوم ہو؟۔ اگر کسی ایک شخص کسی

Page 147: تدوين السنة النبوية